25. بیع سلم کا بیان
باب: بیع سلم مقررہ وزن کے ساتھ جائز ہے۔
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو اسماعیل نے خبر دی، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا کہ بیع سلم مقررہ پیمانے اور مقررہ وزن میں ہونی چاہیے۔
باب: بیع سلم مقررہ وزن کے ساتھ جائز ہے۔
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، انہیں سفیان بن عیینہ نے خبر دی، انہیں ابن ابی نجیح نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن کثیر نے، انہیں ابومنہال نے اور ان سے عبداللہ بن عباس (رض) نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو لوگ کھجور میں دو اور تین سال تک کے لیے بیع سلم کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے انہیں ہدایت فرمائی کہ جسے کسی چیز کی بیع سلم کرنی ہے، اسے مقررہ وزن اور مقررہ مدت کے لیے ٹھہرا کر کرے۔
باب: بیع سلم مقررہ وزن کے ساتھ جائز ہے۔
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے، ان سے عبداللہ بن کثیر نے، اور ان سے ابومنہال نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس (رض) سے سنا انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ (مدینہ) تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مقررہ وزن اور مقررہ مدت تک کے لیے (بیع سلم) ہونی چاہیے۔
باب: بیع سلم مقررہ وزن کے ساتھ جائز ہے۔
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابن ابی مجالد نے (تیسری سند) اور ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے وکیع نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے محمد بن ابی مجالد نے۔ (دوسری سند) ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے محمد اور عبداللہ بن ابی مجالد نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن شداد بن الہاد اور ابوبردہ میں بیع سلم کے متعلق باہم اختلاف ہوا۔ تو ان حضرات نے مجھے ابن ابی اوفی (رض) کی خدمت میں بھیجا۔ چناچہ میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ ، ابوبکر اور عمر (رض) کے زمانوں میں گیہوں، جَو، منقی اور کھجور کی بیع سلم کرتے تھے۔ پھر میں نے ابن ابزیٰ (رض) سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔
باب: اس شخص سے سلم کرنا جس کے پاس اصل مال ہی موجود نہ ہو۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی مجالد نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن شداد اور ابوبردہ نے عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کے یہاں بھیجا اور ہدایت کی کہ ان سے پوچھو کہ کیا نبی کریم ﷺ کے اصحاب آپ کے زمانے میں گیہوں کی بیع سلم کرتے تھے ؟ عبداللہ (رض) نے جواب دیا کہ ہم شام کے انباط (ایک کاشتکار قوم) کے ساتھ گیہوں، جوار، زیتون کی مقررہ وزن اور مقررہ مدت کے لیے سودا کیا کرتے تھے۔ میں نے پوچھا کیا صرف اسی شخص سے آپ لوگ یہ بیع کیا کرتے تھے جس کے پاس اصل مال موجود ہوتا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ ہم اس کے متعلق پوچھتے ہی نہیں تھے۔ اس کے بعد ان دونوں حضرات نے مجھے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ (رض) کے خدمت میں بھیجا۔ میں نے ان سے بھی پوچھا۔ انہوں نے بھی یہی کہا کہ نبی کریم ﷺ کے اصحاب آپ کے عہد مبارک میں بیع سلم کیا کرتے تھے اور ہم یہ بھی نہیں پوچھتے تھے کہ ان کے کھیتی بھی ہے یا نہیں۔
باب: اس شخص سے سلم کرنا جس کے پاس اصل مال ہی موجود نہ ہو۔
ہم سے اسحاق بن شاہین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے، ان سے محمد بن ابی مجالد نے یہی حدیث۔ اس روایت میں یہ بیان کیا کہ ہم ان سے گیہوں اور جَو میں بیع سلم کیا کرتے تھے۔ اور عبداللہ بن ولید نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے شیبانی نے بیان کیا، اس میں انہوں نے زیتون کا بھی نام لیا ہے۔ ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے جریر نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے، اور اس میں بیان کیا کہ گیہوں، جَو اور منقی میں (بیع سلم کیا کرتے تھے) ۔
باب: اس شخص سے سلم کرنا جس کے پاس اصل مال ہی موجود نہ ہو۔
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہیں عمرو نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوالبختری طائی سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس (رض) سے کھجور کے درخت میں بیع سلم کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ درخت پر پھل کو بیچنے سے نبی کریم ﷺ نے اس وقت تک کے لیے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہوجائے یا اس کا وزن نہ کیا جاسکے۔ ایک شخص نے پوچھا کہ کیا چیز وزن کی جائے گی۔ اس پر ابن عباس (رض) کے قریب ہی بیٹھے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ اندازہ کرنے کے قابل ہوجائے اور معاذ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے کہ ابوالبختری نے کہا کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے منع کیا تھا۔ پھر یہی حدیث بیان کی۔
باب: درخت پر جو کھجور لگی ہوئی ہو اس میں بیع سلم کرنا۔
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے ابوالبختری نے بیان کیا کہ میں نے ابن عمر (رض) سے کھجور میں جب کہ وہ درخت پر لگی ہوئی ہو بیع سلم کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ جب تک وہ کسی قابل نہ ہوجائے اس کی بیع سے نبی کریم ﷺ نے منع فرمایا ہے۔ اسی طرح چاندی کو ادھار، نقد کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا۔ پھر میں نے ابن عباس (رض) سے کھجور کی درخت پر بیع سلم کے متعلق پوچھا تو آپ نے بھی یہی کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس وقت تک کھجور کی بیع سے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھائی نہ جاسکے یا (یہ فرمایا کہ) جب تک وہ اس قابل نہ ہوجائے کہ اسے کوئی کھا سکے اور جب تک وہ تولنے کے قابل نہ ہوجائے۔
باب: درخت پر جو کھجور لگی ہوئی ہو اس میں بیع سلم کرنا۔
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے ابوالبختری نے کہ میں نے ابن عمر (رض) سے کھجور کی درخت پر بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے پھل کو اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک وہ نفع اٹھانے کے قابل نہ ہوجائے، اسی طرح چاندی کو سونے کے بدلے بیچنے سے جب کہ ایک ادھار اور دوسرا نقد ہو منع فرمایا ہے۔ پھر میں نے ابن عباس (رض) سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو درخت پر بیچنے سے جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہوجائے، اسی طرح جب تک وہ وزن کرنے کے قابل نہ ہوجائے منع فرمایا ہے۔ میں نے پوچھا کہ وزن کئے جانے کا کیا مطلب ہے ؟ تو ایک صاحب نے جو ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ اس قابل نہ ہوجائے کہ وہ اندازہ کی جاسکے۔
باب: درخت پر جو کھجور لگی ہوئی ہو اس میں بیع سلم کرنا۔
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یعلیٰ بن عبیداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے بیان کیا ان سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک یہودی سے ادھار غلہ خریدا اور اپنی ایک لوہے کی زرہ اس کے پاس گروی رکھی۔
باب: سلم یا قرض میں ضمانت دینا۔
ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے ابراہیم نخعی کے سامنے بیع سلم میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا ہم سے اسود نے بیان کیا، اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ایک یہودی سے ایک مقررہ مدت کے لیے غلہ خریدا اور اس کے پاس اپنی لوہے کی زرہ گروی رکھ دی تھی۔
باب: بیع سلم میں میعاد معین ہونی چاہئے۔
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے، ان سے عبداللہ بن عباس (رض) نے بیان کیا کہ جب نبی کریم ﷺ مدینہ تشریف لائے تو لوگ پھلوں میں دو اور تین سال تک کے لیے بیع سلم کیا کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے انہیں ہدایت کی کہ پھلوں میں بیع سلم مقررہ پیمانے اور مقررہ مدت کے لیے کیا کرو۔ اور عبداللہ بن ولید نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا، اس روایت میں یوں ہے کہ پیمانے اور وزن کی تعیین کے ساتھ (بیع سلم ہونی چاہیے) ۔
باب: بیع سلم میں میعاد معین ہونی چاہئے۔
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں سلیمان شیبانی نے، انہیں محمد بن ابی مجالد نے، کہا کہ مجھے ابوبردہ اور عبداللہ بن شداد نے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ اور عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی خدمت میں بھیجا۔ میں نے ان دونوں حضرات سے بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں غنیمت کا مال پاتے، پھر شام کے انباط (ایک کاشتکار قوم) ہمارے یہاں آتے تو ہم ان سے گیہوں، جَو اور منقی کی بیع سلم ایک مدت مقرر کر کے کرلیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں نے پوچھا کہ ان کے پاس اس وقت یہ چیزیں موجود بھی ہوتی تھیں یا نہیں ؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ہم اس کے متعلق ان سے کچھ پوچھتے ہی نہیں تھے۔
باب: بیع سلم میں یہ میعاد لگانا کہ جب اونٹنی بچہ جنے۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہیں جویریہ نے خبر دی، انہیں نافع نے اور ان سے عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ لوگ اونٹ وغیرہ حمل کے حمل ہونے کی مدت تک کے لیے بیچتے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا۔ نافع نے حبل الحبلة کی تفسیر یہ کی یہاں تک کہ اونٹنی کے پیٹ میں جو کچھ ہے وہ اسے جن لے۔