53. خرچ کرنے کا بیان

【1】

بال بچوں پر خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان اور لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا خرچ کریں، آپ کہہ دیجئے کہ ضرورت سے زائد مال، اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے شاید کہ تم دنیا اور آخرت میں غور وفکر اور حسن نے کہا کہ عفو سے مراد ضرورت سے زائد مال ہے

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ثابت نے بیان کیا کہا میں نے عبداللہ بن یزید انصاری سے سنا اور انہوں نے ابومسعود انصاری (رض) سے (عبداللہ بن یزید انصاری نے بیان کیا کہ) میں نے ان سے پوچھا کیا تم اس حدیث کو نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ جی ہاں، نبی کریم ﷺ سے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب مسلمان اپنے گھر میں اپنے جورو بال بچوں پر اللہ کا حکم ادا کرنے کی نیت سے خرچ کرے تو اس میں بھی اس کو صدقے کا ثواب ملتا ہے۔

【2】

بال بچوں پر خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان اور لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا خرچ کریں، آپ کہہ دیجئے کہ ضرورت سے زائد مال، اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے شاید کہ تم دنیا اور آخرت میں غور وفکر اور حسن نے کہا کہ عفو سے مراد ضرورت سے زائدمال ہے

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے ابن آدم ! تو خرچ کر تو میں تجھ کو دیئے جاؤں گا۔

【3】

بال بچوں پر خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان اور لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا خرچ کریں، آپ کہہ دیجئے کہ ضرورت سے زائد مال، اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے شاید کہ تم دنیا اور آخرت میں غور وفکر اور حسن نے کہا کہ عفو سے مراد ضرورت سے زائدمال ہے

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید نے، ان سے ابوالغیث (سالم) نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ بیواؤں اور مسکینوں کے کام آنے والا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کے برابر ہے، یا رات بھر عبادت اور دن کو روزے رکھنے والے کے برابر ہے۔

【4】

بال بچوں پر خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان اور لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا خرچ کریں، آپ کہہ دیجئے کہ ضرورت سے زائد مال، اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے شاید کہ تم دنیا اور آخرت میں غور وفکر اور حسن نے کہا کہ عفو سے مراد ضرورت سے زائدمال ہے

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں سعید بن ابراہیم نے، ان سے عامر بن سعد (رض) نے، انہوں نے سعد (رض) سے کہ نبی کریم ﷺ میری عیادت کے لیے تشریف لایے۔ میں اس وقت مکہ مکرمہ میں بیمار تھا۔ میں نے نبی کریم ﷺ سے کہا کہ میرے پاس مال ہے۔ کیا میں اپنے تمام مال کی وصیت کر دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے کہا پھر آدھے کی کر دوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ نہیں ! میں نے کہا، پھر تہائی کی کر دوں (فرمایا) تہائی کی کر دو اور تہائی بھی بہت ہے۔ اگر تم اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ کر جاؤ یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں محتاج و تنگ دست چھوڑو کہ لوگوں کے سامنے وہ ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جب بھی خرچ کرو گے تو وہ تمہاری طرف سے صدقہ ہوگا۔ یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھنے کے لیے اٹھاؤ گے اور امید ہے کہ ابھی اللہ تمہیں زندہ رکھے گا، تم سے بہت سے لوگوں کو نفع پہنچے گا اور بہت سے دوسرے (کفار) نقصان اٹھائیں گے۔

【5】

اہل وعیال کو خرچ دینا واجب ہے

ہم سے عمرو بن حفص نے بیان کیا۔ کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ سب سے بہترین صدقہ وہ ہے جسے دے کردینے والا مالدار ہی رہے اور ہر حال میں اوپر کا ہاتھ (دینے والے کا) نیچے کے (لینے والے کے) ہاتھ سے بہتر ہے اور (خرچ کی) ابتداء ان سے کرو جو تمہاری نگہبانی میں ہیں۔ عورت کو اس مطالبہ کا حق ہے کہ مجھے کھانا دے ورنہ طلاق دے۔ غلام کو اس مطالبہ کا حق ہے کہ مجھے کھانا دو اور مجھ سے کام لو۔ بیٹا کہہ سکتا ہے کہ مجھے کھانا کھلاؤ یا کسی اور پر چھوڑ دو ۔ لوگوں نے کہا : اے ابوہریرہ ! کیا (یہ آخری ٹکڑا بھی) کہ جورو کہتی ہے آخر تک۔ آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں بلکہ یہ ابوہریرہ کی خود اپنی سمجھ ہے۔

【6】

اہل وعیال کو خرچ دینا واجب ہے

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد بن مسافر نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن المسیب نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بہترین خیرات وہ ہے جسے دینے پر آدمی مالدار ہی رہے اور ابتداء ان سے کرو جو تمہاری نگرانی میں ہیں جن کے کھلانے پہنانے کے تم ذمہ دار ہو۔

【7】

اپنے اہل وعیال کے لئے مرد کا ایک سال کا خرچ جمع کرنا اور اہل وعیال کا خرچ کس طرح ہے؟

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو وکیع نے خبر دی، ان سے ابن عیینہ نے کہا کہ مجھ سے معمر نے بیان کیا کہ ان سے ثوری نے پوچھا کہ تم نے ایسے شخص کے بارے میں بھی سنا ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے سال بھر کا یا سال سے کم کا خرچ جمع کرلے۔ معمر نے بیان کیا کہ اس وقت مجھے یاد نہیں آیا پھر بعد میں یاد آیا کہ اس بارے میں ایک حدیث ابن شہاب نے ہم سے بیان کی تھی، ان سے مالک بن اوس نے اور ان سے ابن عمر (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ بنی نضیر کے باغ کی کھجوریں بیچ کر اپنے گھر والوں کے لیے سال بھر کی روزی جمع کردیا کرتے تھے۔

【8】

باب

اور اللہ تعالیٰ کا فرمان والوالدات يرضعن أولادهن حولين کاملين لمن أراد أن يتم الرضاعة‏ اور مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلائیں پورے دو سال (یہ مدت) اس کے لیے ہے جو دودھ کی مدت پوری کرنا چاہے۔ سے ارشاد بما تعملون بصير‏ تک۔ اور سورة الاحقاف میں فرمایا وحمله وفصاله ثلاثون شهرا‏ اور اس کا حمل اور اس کا دودھ چھوڑنا تیس مہینوں میں ہوتا ہے۔ اور سورة الطلاق میں فرمایا وإن تعاسرتم فسترضع له أخرى * لينفق ذو سعة من سعته ومن قدر عليه رزقه‏ کہ اور اگر تم میاں بیوی آپس میں ضد کرو گے تو بچے کو دودھ کوئی دوسری عورت پلائے گی۔ وسعت والے کو خرچ دودھ پلانے کے لیے اپنی وسعت کے مطابق کرنا چاہیے اور جس کی آمدنی کم ہو اسے چاہیے کہ اسے اللہ نے جتنا دیا ہو اس میں خرچ کرے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد بعد عسر يسرا‏ تک اور یونس نے زہری سے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سے منع کیا ہے کہ ماں اس کے بچہ کی وجہ سے باپ کو تکلیف پہنچائے اور اس کی صورت یہ ہے مثلاً کہ ماں کہہ دے کہ میں اسے دودھ نہیں پلاؤں گی حالانکہ اس کی غذا بچے کے زیادہ موافق ہے۔ وہ بچہ پر زیادہ مہربان ہوتی ہے اور دوسرے کے مقابلہ میں بچہ کے ساتھ وہ زیادہ لطف و نرمی کرسکتی ہے۔ اس لیے اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ بچہ کو دودھ پلانے سے اس وقت بھی انکار کر دے جبکہ بچہ کا والد اسے (نان نفقہ میں) اپنی طرف سے وہ سب کچھ دینے کو تیار ہو جو اللہ نے اس پر فرض کیا ہے۔ اسی طرح فرمایا کہ باپ اپنے بچہ کی وجہ سے ماں کو نقصان نہ پہنچائے۔ اس کی صورت یہ ہے مثلاً باپ ماں کو دودھ پلانے سے روکے اور خواہ مخواہ کسی دوسری عورت کو دودھ پلانے کے لیے مقرر کرے۔ البتہ اگر ماں اور باپ اپنی خوشی سے کسی دوسری عورت کو دودھ پلانے کے لیے مقرر کریں تو دونوں پر کچھ گناہ نہ ہوگا اور اگر وہ والد اور والدہ دونوں اپنی رضا مندی اور مشورہ سے بچہ کا دودھ چھڑانا چاہیں تو پھر ان پر کچھ گناہ نہ ہوگا (گو ابھی مدت رخصت باقی ہو) فصال‏ کے معنی دودھ چھڑانا۔

【9】

کسی عورت کا شوہر غائب ہوجائے اس عورت کے اور بچے کے خرچ کا بیان

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس بن یزید نے، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عروہ نے خبر دی اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ ہند بنت عتبہ (رض) حاضر ہوئیں اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! ابوسفیان (ان کے شوہر) بہت بخیل ہیں، تو کیا میرے لیے اس میں کوئی گناہ ہے اگر میں ان کے مال میں سے (اس کے پیٹھ پیچھے) اپنے بچوں کو کھلاؤں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ نہیں، لیکن دستور کے مطابق ہونا چاہیے۔

【10】

کسی عورت کا شوہر غائب ہوجائے اس عورت کے اور بچے کے خرچ کا بیان

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر بن راشد نے، ان سے ہمام بن عیینہ نے، کہا کہ میں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگر عورت اپنے شوہر کی کمائی میں سے، اس کے حکم کے بغیر (دستور کے مطابق) اللہ کے راستہ میں خرچ کر دے تو اسے بھی آدھا ثواب ملتا ہے۔

【11】

عورت کا اپنے شوہر کے گھر میں کام کرنے کا بیان

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، کہا کہ مجھ سے حکم نے بیان کیا، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے، ان سے علی (رض) نے بیان کیا کہ فاطمہ (رض) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں یہ شکایت کرنے کے لیے حاضر ہوئیں کہ چکی پیسنے کی وجہ سے ان کے ہاتھوں میں کتنی تکلیف ہے۔ انہیں معلوم ہوا تھا کہ نبی کریم ﷺ کے پاس کچھ غلام آئے ہیں لیکن نبی کریم ﷺ سے ان کی ملاقات نہ ہوسکی۔ اس لیے عائشہ (رض) سے اس کا ذکر کیا۔ جب آپ ﷺ تشریف لائے تو عائشہ (رض) نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا۔ علی (رض) نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم ﷺ ہمارے یہاں تشریف لائے (رات کے وقت) ہم اس وقت اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے ہم نے اٹھنا چاہا آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم دونوں جس طرح تھے اسی طرح رہو۔ پھر نبی کریم ﷺ میرے اور فاطمہ کے درمیان بیٹھ گئے۔ میں نے آپ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے پیٹ پر محسوس کی۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا، تم دونوں نے جو چیز مجھ سے مانگی ہے، کیا میں تمہیں اس سے بہتر ایک بات نہ بتادوں ؟ جب تم (رات کے وقت) اپنے بستر پر لیٹ جاؤ تو 33 مرتبہ سبحان الله ، 33 مرتبہ الحمد الله اور 34 مرتبہ الله اکبر پڑھ لیا کرو یہ تمہارے لیے لونڈی غلام سے بہتر ہے۔

【12】

عورت کے لئے خادم رکھنے کا بیان

ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ بن ابی یزید نے بیان کیا، انہوں نے مجاہد سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن ابی لیلیٰ سے سنا، ان سے علی بن ابی طالب (رض) بیان کرتے تھے کہ فاطمہ (رض) رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تھیں اور آپ سے ایک خادم مانگا تھا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز نہ بتادوں جو تمہارے لیے اس سے بہتر ہو۔ سوتے وقت تینتیس (33) مرتبہ سبحان الله ، تینتیس (33) مرتبہ الحمد الله اور چونتیس (34) مرتبہ الله اکبر پڑھ لیا کرو۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ ان میں سے ایک کلمہ چونتیس بار کہہ لے۔ علی (رض) نے کہا کہ پھر میں نے ان کلموں کو کبھی نہیں چھوڑا۔ ان سے پوچھا گیا جنگ صفین کی راتوں میں بھی نہیں ؟ کہا کہ صفین کی راتوں میں بھی نہیں۔

【13】

مرد کا اپنے اہل وعیال کی خدمت کرنے کا بیان

ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم بن عتبہ نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود بن یزید نے کہ میں نے عائشہ (رض) سے پوچھا کہ گھر میں نبی کریم ﷺ کیا کیا کرتے تھے ؟ ام المؤمنین (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ گھر کے کام کیا کرتے تھے، پھر آپ جب اذان کی آواز سنتے تو باہر چلے جاتے تھے۔

【14】

اگر شوہر خرچ نہ دے تو عورت کو اختیار ہے کہ اس کو بتائے بغیر ضرورت کے مطابق اتناخرچ نکال لے کہ جو اس بچوں کے لئے کافی ہو

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، کہا کہ مجھے میرے والد (عروہ نے) خبر دی اور انہیں عائشہ (رض) نے کہ ہند بنت عتبہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ابوسفیان (ان کے شوہر) بخیل ہیں اور مجھے اتنا نہیں دیتے جو میرے اور میرے بچوں کے لیے کافی ہو سکے۔ ہاں اگر میں ان کی لاعلمی میں ان کے مال میں سے لے لوں (تو کام چلتا ہے) ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم دستور کے موافق اتنا لے سکتی ہو جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لیے کافی ہو سکے۔

【15】

بیوی کا اپنے شوہر کے مال کی حفاظت کرنا اور نفقہ کا بیان

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے والد (طاؤس) اور ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں (یعنی عرب کی عورتوں میں) بہترین عورتیں قریشی عورتیں ہیں۔ دوسرے راوی (ابن طاؤس) نے بیان کیا کہ قریش کی صالح، نیک عورتیں (صرف لفظ قریشی عورتوں کے بجائے) بچے پر بچپن میں سب سے زیادہ مہربان اور اپنے شوہر کے مال کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والیاں ہوتی ہیں۔ معاویہ اور ابن عباس (رض) نے بھی نبی کریم ﷺ سے ایسی ہی روایت کی ہے۔

【16】

عورت کو دستور کے مطابق پہنانے کا بیان

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان، کہا کہ مجھے عبدالملک بن میسرہ نے خبر دی، کہا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا اور ان سے علی (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے میرا کپڑے کا جوڑا ہدیہ میں دیا تو میں نے اسے خود پہن لیا، پھر میں نے نبی کریم ﷺ کے چہرہ مبارک پر خفگی دیکھی تو میں نے اسے پھاڑ کر اپنی عورتوں میں تقسیم کردیا۔

【17】

بچوں کی خدمت میں عورت کا اپنے شوہر کی مدد کرنے کا بیان

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، ان سے عمرو نے اور ان سے جابر بن عبداللہ (رض) نے کہ میرے والد شہید ہوگئے اور انہوں نے سات لڑکیاں چھوڑیں یا (راوی نے کہا کہ) نو لڑکیاں۔ چناچہ میں نے ایک پہلے کی شادی شدہ عورت سے نکاح کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ جابر ! تم نے شادی کی ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں۔ فرمایا، کنواری سے یا بیاہی سے۔ میں نے عرض کیا کہ بیاہی سے۔ فرمایا تم نے کسی کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی۔ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔ تم اس کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے اور وہ تمہارے ساتھ ہنسی کرتی۔ جابر (رض) نے بیان کیا کہ اس پر میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ عبداللہ (میرے والد) شہید ہوگئے اور انہوں نے کئی لڑکیاں چھوڑی ہیں، اس لیے میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ ان کے پاس ان ہی جیسی لڑکی بیاہ لاؤں، اس لیے میں نے ایک ایسی عورت سے شادی کی ہے جو ان کی دیکھ بھال کرسکے اور ان کی اصلاح کا خیال رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے اس پر فرمایا کہ اللہ تمہیں برکت دے یا (راوی کو شک تھا) نبی کریم ﷺ نے خيرا‏.‏ فرمایا یعنی اللہ تم کو خیر عطا کرے۔

【18】

تنگدست کا اپنے اہل وعیال پر خرچ کرنے کا بیان

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک صاحب آئے اور کہا کہ میں تو ہلاک ہوگیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ آخر کیا بات ہوئی ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی بیوی سے رمضان میں ہمبستری کرلی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر ایک غلام آزاد کر دو ۔ (یہ کفارہ ہوجائے گا) انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر دو مہینے متواتر روزے رکھ لو۔ انہوں نے کہا کہ مجھ میں اس کی بھی طاقت نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ۔ انہوں نے کہا کہ اتنا بھی میرے پاس نہیں ہے۔ اس کے بعد آپ کے پاس ایک ٹوکرا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ مسئلہ پوچھنے والا کہاں ہے ؟ ان صاحب نے عرض کیا میں یہاں حاضر ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ لو اسے (اپنی طرف سے) صدقہ کردینا۔ انہوں نے کہا اپنے سے زیادہ ضرورت مند پر ؟ یا رسول اللہ ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ محتاج نہیں ہے۔ اس پر نبی کریم ﷺ ہنسے اور آپ کے مبارک دانت دکھائی دینے لگے اور فرمایا، پھر تم ہی اس کے زیادہ مستحق ہو۔

【19】

آیت وعلی الوارث مثل ذلک کی تفسیر اور کیا عورت پر کوئی چیز ہے اور اللہ تعالیٰ کے اس قول وضرب اللہ مثلارجلین احدہما ابکم۔۔۔ صراط مستقیم کی تفسیر

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، انہیں ہشام نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے، انہیں زینب بنت ابی سلمہ (رض) نے کہ ام سلمہ (رض) نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا مجھے ابوسلمہ (ان کے پہلے شوہر) کے لڑکوں کے بارے میں ثواب ملے گا اگر میں ان پر خرچ کروں۔ میں انہیں اس محتاجی میں دیکھ نہیں سکتی، وہ میرے بیٹے ہی تو ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہاں، تمہیں ہر اس چیز کا ثواب ملے گا جو تم ان پر خرچ کرو گی۔

【20】

آیت وعلی الوارث مثل ذلک کی تفسیر اور کیا عورت پر کوئی چیز ہے اور اللہ تعالیٰ کے اس قول وضرب اللہ مثلارجلین احدہما ابکم۔۔۔ صراط مستقیم کی تفسیر

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ ہند نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ابوسفیان بخیل ہیں۔ اگر میں ان کے مال سے اتنا (ان سے پوچھے بغیر) لے لیا کروں جو میرے اور میرے بچوں کو کافی ہو تو کیا اس میں کوئی گناہ ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ دستور کے مطابق لے لیا کرو۔

【21】

آنحضرت ﷺ کا فرمانا کہ جس شخص نے کوئی قرض چھوڑا یا بچے چھوڑے تو میرے ذمہ ہیں

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جب کسی ایسے شخص کا جنازہ لایا جاتا جس پر قرض ہوتا تو آپ ﷺ دریافت فرماتے کہ مرنے والے نے قرض کی ادائیگی کے لیے ترکہ چھوڑا ہے یا نہیں۔ اگر کہا جاتا کہ اتنا چھوڑا ہے جس سے ان کا قرض ادا ہوسکتا ہے تو آپ ﷺ ان کی نماز پڑھتے، ورنہ مسلمانوں سے کہتے کہ اپنے ساتھی پر تم ہی نماز پڑھ لو۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ پر فتوحات کے دروازے کھول دیئے تو فرمایا کہ میں مسلمانوں سے ان کی خود اپنی ذات سے بھی زیادہ قریب ہوں اس لیے ان مسلمانوں میں جو کوئی وفات پائے اور قرض چھوڑے تو اس کی ادائیگی کی ذمہ داری میری ہے اور جو کوئی مال چھوڑے وہ اس کے ورثاء کا ہے۔

【22】

دایہ وغیرہ سے دودھ پلانے کا بیان

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ نے خبر دی، ان کو ابوسلمہ کی صاحبزادی زینب نے خبر دی کہ نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ ام حبیبہ (رض) نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میری بہن (عزہ بنت ابی سفیان) بنت ابی سفیان سے نکاح کرلیجئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اور تم اسے پسند بھی کرو گی (کہ تمہاری بہن تمہاری سوکن بن جائے) ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں، اس سے خالی تو میں اب بھی نہیں ہوں اور میں پسند کرتی ہوں کہ اپنی بہن کو بھی بھلائی میں اپنے ساتھ شریک کرلوں۔ آپ ﷺ نے اس پر فرمایا کہ یہ میرے لیے جائز نہیں ہے۔ (دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرنا) میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! واللہ اس طرح کی باتیں ہو رہی ہیں کہ آپ درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کا ارادہ رکھتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے دریافت فرمایا کہ ام سلمہ کی بیٹی۔ جب میں نے عرض کیا، جی ہاں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ میری پرورش میں نہ ہوتی جب بھی وہ میرے لیے حلال نہیں تھی وہ تو میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے۔ مجھے اور ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا۔ پس تم میرے لیے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو نہ پیش کیا کرو۔ اور شعیب نے بیان کیا، ان سے زہری نے اور ان سے عروہ نے، کہا کہ ثوبیہ کو ابولہب نے آزاد کیا تھا۔