55. عقیقہ کا بیان
نومولو جس کا عقیقہ نہ کیا جائے پیدا ہونے کے دوسرے دن ہی نام اور اس کی تحنیک کا بیان
مجھ سے اسحاق بن نضر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یزید نے بیان کیا، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ (رض) نے بیان کیا کہ میرے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوا تو میں اسے لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ نبی کریم ﷺ نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور کو اپنے دندان مبارک سے نرم کر کے اسے چٹایا اور اس کے لیے برکت کی دعا کی پھر مجھے دے دیا۔ یہ ابوموسیٰ (رض) کے سب سے بڑے لڑکے تھے۔
نومولو جس کا عقیقہ نہ کیا جائے پیدا ہونے کے دوسرے دن ہی نام اور اس کی تحنیک کا بیان
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک نو مولود بچہ لایا گیا تاکہ آپ اس کی تحنیک کردیں اس بچہ نے آپ کے اوپر پیشاب کردیا، آپ نے اس پر پانی بہا دیا۔
نومولو جس کا عقیقہ نہ کیا جائے پیدا ہونے کے دوسرے دن ہی نام اور اس کی تحنیک کا بیان
ہم سے اسحاق بن نضر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر (رض) نے بیان کیا کہ عبداللہ بن زبیر (رض) مکہ میں ان کے پیٹ میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں (جب ہجرت کے لیے) نکلی تو وقت ولادت قریب تھا۔ مدینہ منورہ پہنچ کر میں نے پہلی منزل قباء میں کی اور یہیں عبداللہ بن زبیر (رض) پیدا ہوگئے، میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بچہ کو لے کر حاضر ہوئی اور اسے آپ کی گود میں رکھ دیا۔ نبی کریم ﷺ نے کھجور طلب فرمائی اور اسے چبایا اور بچہ کے منہ میں اپنا تھوک ڈال دیا۔ چناچہ پہلی چیز جو اس بچہ کے پیٹ میں گئی وہ نبی کریم ﷺ کا تھوک مبارک تھا پھر آپ نے کھجور سے تحنیک کی اور اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ یہ سب سے پہلا بچہ اسلام میں (ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں) پیدا ہوا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس سے بہت خوش ہوئے کیونکہ یہ افواہ پھیلائی جا رہی تھی کہ یہودیوں نے تم (مسلمانوں) پر جادو کردیا ہے۔ اس لیے تمہارے یہاں اب کوئی بچہ پیدا نہیں ہوگا۔
نومولو جس کا عقیقہ نہ کیا جائے پیدا ہونے کے دوسرے دن ہی نام اور اس کی تحنیک کا بیان
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عدی نے بیان کیا، انہوں نے ابن عون سے، انہوں نے محمد بن سیرین سے، وہ انس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اس حدیث کو (مثل سابق) پورے طور پر بیان کیا۔
عقیقہ کرکے بچے سے تکلیف دور کرنے کا بیان
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد بن سیرین نے، ان سے سلمان بن عامر (رض) (صحابی) نے بیان کیا کہ بچہ کا عقیقہ کرنا چاہیئے۔ اور حجاج بن منہال نے کہا۔ ان سے حماد بن سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ایوب سختیانی، قتادہ، ہشام بن حسان اور حبیب بن شہید ان چاروں نے خبر دی، انہیں محمد بن سیرین نے اور انہیں سلمان بن عامر (رض) نے نبی کریم ﷺ سے۔ اور کئی لوگوں نے بیان کیا، ان سے عاصم بن سلیمان اور ہشام بن حسان نے، ان سے حفصہ بنت سیرین نے، ان سے رباب بنت صلیع نے، ان سے سلمان بن عامر (رض) نے اور انہوں نے مرفوعاً نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے اور اس کی روایت یزید بن ابراہیم تستری نے کی، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے سلمان بن عامر (رض) نے اپنا قول موقوفاً (غیر مرفوع) ذکر کیا۔ اور اصبغ بن فرج نے بیان کیا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی، انہیں جریر بن حازم نے، انہیں ایوب سختیانی نے، انہیں محمد بن سیرین نے کہ ہم سے سلمان بن عامر الضبی (رض) نے بیان کیا، کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ لڑکے کے ساتھ اس کا عقیقہ لگا ہوا ہے اس لیے اس کی طرف سے جانور ذبح کرو اور اس سے بال دور کرو (سر منڈا دو یا ختنہ کرو) ۔
عقیقہ کرکے بچے سے تکلیف دور کرنے کا بیان
مجھ سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا، کہا ہم سے قریش بن انس نے بیان کیا، کہا کہ ان سے حبیب بن شہید نے بیان کیا کہ مجھے محمد بن سیرین نے حکم دیا کہ میں امام حسن بصری سے پوچھوں کہ انہوں نے عقیقہ کی حدیث کس سے سنی ہے۔ میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ سمرہ بن جندب (رض) سے سنی ہے۔
فرع کا بیان
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے خبر دی، انہیں ابن مسیب نے اور انہیں ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا (اسلام میں) فرع اور عتيرة نہیں ہیں۔ فرع (اونٹنی کے) سب سے پہلے بچہ کو کہتے تھے جسے (جاہلیت میں) لوگ اپنے بتوں کے لیے ذبح کرتے تھے اور عتيرة کو رجب میں ذبح کیا جاتا تھا۔
عتیرہ کا بیان
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ فرع اور عتيرة (اسلام میں) نہیں ہیں۔ بیان کیا کہ فرع سب سے پہلے بچہ کو کہتے تھے جو ان کے یہاں (اونٹنی سے) پیدا ہوتا تھا، اسے وہ اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے تھے اور عتيرة وہ قربانی جسے وہ رجب میں کرتے تھے (اور اس کی کھال درخت پر ڈال دیتے) ۔