58. مشروبات کا بیان
اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ شراب، جوا، بت اور پانسے پھینکنا گندی باتیں شیطانی کام ہیں ان سے پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پاؤ
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے دنیا میں شراب پی اور پھر اس نے توبہ نہیں کی تو آخرت میں وہ اس سے محروم رہے گا۔
اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ شراب، جوا، بت اور پانسے پھینکنا گندی باتیں شیطانی کام ہیں ان سے پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پاؤ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی اور انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ جس رات رسول اللہ ﷺ کو معراج کرائی گئی تو آپ ﷺ کو (بیت المقدس کے شہر) ایلیاء میں شراب اور دودھ کے دو پیالے پیش کئے گئے۔ نبی کریم ﷺ نے انہیں دیکھا پھر آپ ﷺ نے دودھ کا پیالہ لے لیا۔ اس پر جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا اس اللہ کے لیے تمام تعریفیں ہیں جس نے آپ کو دین فطرت کی طرف چلنے کی ہدایت فرمائی۔ اگر آپ نے شراب کا پیالہ لے لیا ہوتا تو آپ کی امت گمراہ ہوجاتی۔ شعیب کے ساتھ اس حدیث کو معمر، ابن الہاد، عثمان بن عمر اور زبیدی نے زہری سے نقل کیا ہے۔
اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ شراب، جوا، بت اور پانسے پھینکنا گندی باتیں شیطانی کام ہیں ان سے پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پاؤ
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس (رض) نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے ایک حدیث سنی جو تم سے اب میرے سوا کوئی اور نہیں بیان کرے گا (کیونکہ اب میرے سوا کوئی صحابی زندہ موجود نہیں رہا ہے) ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ جہالت غالب ہوجائے گی اور علم کم ہوجائے گا، زناکاری بڑھ جائے گی، شراب کثرت سے پی جانے لگے گی، عورتیں بہت ہوجائیں گی، یہاں تک کہ پچاس پچاس عورتوں کی نگرانی کرنے والا صرف ایک ہی مرد رہ جائے گا۔
اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ شراب، جوا، بت اور پانسے پھینکنا گندی باتیں شیطانی کام ہیں ان سے پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پاؤ
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور ابن مسیب سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کوئی شخص جب زنا کرتا ہے تو عین زنا کرتے وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔ اسی طرح جب وہ شراب پیتا ہے تو عین شراب پیتے وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔ اسی طرح جب چور چوری کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔ اور ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عبدالملک بن ابی بکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام نے خبر دی، ان سے ابوبکر (رض) بیان کرتے تھے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ۔ پھر انہوں نے بیان کیا کہ ابوبکر بن عبدالرحمٰن ابوہریرہ (رض) کی حدیث میں امور مذکورہ کے ساتھ اتنا اور زیادہ کرتے تھے کہ کوئی شخص (دن دھاڑے) اگر کسی بڑی پونجی پر اس طور ڈاکہ ڈالتا ہے کہ لوگ دیکھتے کے دیکھتے رہ جاتے ہیں تو وہ مومن رہتے ہوئے یہ لوٹ مار نہیں کرتا۔
انگور کی شراب کا بیان
ہم سے حسن بن صباح نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے جو مغول کے صاحبزادے ہیں، بیان کیا ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر (رض) نے بیان کیا کہ جب شراب حرام کی گئی تو انگور کی شراب مدینہ منورہ میں نہیں ملتی تھی۔
انگور کی شراب کا بیان
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوشہاب عبدربہ بن نافع نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یونس نے، ان سے ثابت بنانی نے اور ان سے انس (رض) نے بیان کیا کہ جب شراب ہم پر حرام کی گئی تو مدینہ منورہ میں انگور کی شراب بہت کم ملتی تھی۔ عام استعمال کی شراب کچی اور پکی کھجور سے تیار کی جاتی تھی۔
انگور کی شراب کا بیان
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ان سے ابوحیان نے، کہا ہم سے عامر نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر (رض) نے کہ عمر (رض) ممبر پر کھڑے ہوئے اور کہا امابعد ! جب شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوا تو وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی انگور، کھجور، شہد، گیہوں اور جَو اور شراب (خمر) وہ ہے جو عقل کو زائل کر دے۔
جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو یہ کچی اور پکی کھجوروں سے بنتی تھی
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مالک بن انس نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک (رض) نے بیان کیا کہ میں ابوعبیدہ، ابوطلحہ اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم کو کچی اور پکی کھجور سے تیار کی ہوئی شراب پلا رہا تھا کہ ایک آنے والے نے آ کر بتایا کہ شراب حرام کردی گئی ہے۔ اس وقت ابوطلحہ (رض) نے کہا کہ انس اٹھو اور شراب کو بہا دو چناچہ میں نے اسے بہا دیا۔
جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو یہ کچی اور پکی کھجوروں سے بنتی تھی
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے کہ میں نے انس (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ایک قبیلہ میں کھڑا میں اپنے چچاؤں کو کھجور کی شراب پلا رہا تھا میں ان میں سب سے کم عمر تھا۔ کسی نے کہا کہ شراب حرام کردی گئی۔ ان حضرات نے کہا کہ اب اسے پھینک دو ۔ چناچہ ہم نے شراب پھینک دی۔ میں نے انس (رض) سے پوچھا کہ وہ کس چیز کی شراب بنتی تھی ؟ فرمایا کہ تازہ پکی ہوئی اور کچی کھجوروں کی۔ ابوبکر بن انس نے کہا کہ ان کی شراب (کھجور کی) ہوتی تھی تو انس (رض) نے اس کا انکار نہیں کیا اور مجھ سے میرے بعض اصحاب نے بیان کیا کہ انہوں نے انس (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ اس زمانہ میں ان کی شراب اکثر کچی اور پکی کھجور سے تیار کی جاتی تھی۔
جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو یہ کچی اور پکی کھجوروں سے بنتی تھی
ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یوسف ابومعشر براء نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے سعید بن عبداللہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے بکر بن عبداللہ نے بیان کیا اور انہوں نے کہا کہ مجھ سے انس بن مالک (رض) نے بیان کیا کہ جب شراب حرام کی گئی تو وہ کچی اور پختہ کھجوروں سے تیار کی جاتی تھی۔
شراب شہد کی (بھی) ہوتی ہے اور اسی کو تبع کہتے ہیں اور معن نے کہا کہ میں نے مالک بن انس (رض) سے فقاع کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جب نشہ نہ لائے تو کوئی مضائقہ نہیں اور ابن در اور دی نے کہا کہ ہم نے لوگوں سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نشہ نہ لائے تو کوئی حرج نہیں۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے بتع کے متعلق پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو بھی پینے والی چیز نشہ لاوے وہ حرام ہے۔
شراب شہد کی (بھی) ہوتی ہے اور اسی کو تبع کہتے ہیں اور معن نے کہا کہ میں نے مالک بن انس (رض) سے فقاع کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جب نشہ نہ لائے تو کوئی مضائقہ نہیں اور ابن در اور دی نے کہا کہ ہم نے لوگوں سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نشہ نہ لائے تو کوئی حرج نہیں۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے بتع کے متعلق سوال کیا گیا۔ یہ مشروب شہد سے تیار کیا جاتا تھا اور یمن میں اس کا عام رواج تھا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو چیز بھی نشہ لانے والی ہو وہ حرام ہے۔
شراب شہد کی (بھی) ہوتی ہے اور اسی کو تبع کہتے ہیں اور معن نے کہا کہ میں نے مالک بن انس (رض) سے فقاع کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جب نشہ نہ لائے تو کوئی مضائقہ نہیں اور ابن در اور دی نے کہا کہ ہم نے لوگوں سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نشہ نہ لائے تو کوئی حرج نہیں۔
اور زہری سے روایت ہے، کہا کہ مجھ سے انس بن مالک (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دباء اور مزفت میں نبیذ نہ بنایا کرو اور ابوہریرہ (رض) اس کے ساتھ حنتم اور نقیر کا بھی اضافہ کیا کرتے تھے۔
اس امر کا بیان کہ خمر وہ پینے کی چیز ہے جو کہ عقل کو مخمور کردے
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ابوحیان تمیمی نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ عمر (رض) نے رسول اللہ ﷺ کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہا جب شراب کی حرمت کا حکم ہوا تو وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی۔ انگور سے، کھجور سے، گیہوں سے، جَو اور شہد سے اور خمر (شراب) وہ ہے جو عقل کو مخمور کر دے اور تین مسائل ایسے ہیں کہ میری تمنا تھی کہ رسول اللہ ﷺ ہم سے جدا ہونے سے پہلے ہمیں ان کا حکم بتا جاتے، دادا کا مسئلہ، کلالہ کا مسئلہ اور سود کے چند مسائل۔ ابوحیان نے بیان کیا کہ میں نے شعبی سے پوچھا : اے ابوعمرو ! ایک ایسا شربت ہے جو سندھ میں چاول سے بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ چیز رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں نہیں پائی جاتی تھی یا کہا کہ عمر (رض) کے زمانے میں نہ تھی اور فرج ابن منہال نے بھی اس حدیث کو حماد بن سلمہ سے بیان کیا اور ان سے ابوحیان نے اس میں انگور کے بجائے کشمش ہے۔
اس امر کا بیان کہ خمر وہ پینے کی چیز ہے جو کہ عقل کو مخمور کردے
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی السفر نے بیان کیا، ان سے شعبی نے ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے کہ عمر (رض) نے کہا کہ شراب پانچ چیزوں سے بنتی تھی کشمش، کھجور، گیہوں، جَو اور شہد سے۔
باب: اس شخص کی برائی کے بیان میں جو شراب کا نام بدل کر اسے حلال کرے۔
باب : اس شخص کی برائی کے بیان میں جو شراب کا نام بدل کر اسے حلال کرے اور ہشام بن عمار نے بیان کیا کہ ان سے صدقہ بن خالد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے، ان سے عطیہ بن قیس کلابی نے، ان سے عبدالرحمٰن بن غنم اشعری نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے ابوعامر (رض) یا ابو مالک اشعری (رض) نے بیان کیا : اللہ کی قسم ! انہوں نے جھوٹ نہیں بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں ایسے برے لوگ پیدا ہوجائیں گے جو زناکاری، ریشم کا پہننا، شراب پینا اور گانے بجانے کو حلال بنالیں گے اور کچھ متکبر قسم کے لوگ پہاڑ کی چوٹی پر (اپنے بنگلوں میں رہائش کرنے کے لیے) چلے جائیں گے۔ چرواہے ان کے مویشی صبح و شام لائیں گے اور لے جائیں گے۔ ان کے پاس ایک فقیر آدمی اپنی ضرورت لے کر جائے گا تو وہ ٹالنے کے لیے اس سے کہیں گے کہ کل آنا لیکن اللہ تعالیٰ رات کو ان کو (ان کی سرکشی کی وجہ سے) ہلاک کر دے گا پہاڑ کو (ان پر) گرا دے گا اور ان میں سے بہت سوں کو قیامت تک کے لیے بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ کر دے گا۔
برتنوں میں اور لکڑی کے پیالوں میں نبیذ بنانے کا بیان
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے سہل بن سعد ساعدی سے سنا، انہوں نے کہا کہ ابواسید مالک بن ربیع آئے اور نبی کریم ﷺ کو اپنے ولیمہ کی دعوت دی، ان کی بیوی ہی سب کام کر رہی تھیں حالانکہ وہ نئی دلہن تھیں۔ سہل (رض) نے بیان کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا تھا۔ نبی کریم ﷺ کے لیے انہوں نے پتھر کے کو نڈے میں رات کے وقت کھجور بھگو دی تھی۔
برتنوں اور ظروف کے استعمال کی ممانعت کے بعد نبی ﷺ کی اجازت مرحمت فرمانے کا بیان
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن عبداللہ ابواحمد زبیری نے، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے سالم بن ابی الجعد نے اور ان سے جابر (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے چند برتنوں میں نبیذ بھگونے کی (جن میں شراب بنتی تھی) ممانعت کردی تھی پھر انصار نے عرض کیا کہ ہمارے پاس تو دوسرے برتن نہیں ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تو خیر پھر اجازت ہے۔ امام بخاری (رح) کہتے ہیں مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے اور ان سے سالم بن ابی الجعد نے پھر یہی حدیث روایت کی تھی۔
برتنوں اور ظروف کے استعمال کی ممانعت کے بعد نبی ﷺ کی اجازت مرحمت فرمانے کا بیان
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، وہ سلیمان بن ابی مسلم احول سے، وہ مجاہد سے، وہ ابوعیاض عمرو بن اسود سے اور انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت کیا کہ جب نبی کریم ﷺ نے مشکوں کے سوا اور برتنوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا تو لوگوں نے آپ ﷺ سے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہر کسی کو مشک کہاں سے مل سکتی ہے ؟ اس وقت آپ ﷺ نے بن لاکھ لگے گھڑے (روغن زفت لگے برتن) میں نبیذ بھگونے کی اجازت دے دی۔
برتنوں اور ظروف کے استعمال کی ممانعت کے بعد نبی ﷺ کی اجازت مرحمت فرمانے کا بیان
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے، کہ ان سے سفیان بن عیینہ نے، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے حارث بن سوید نے اور ان سے علی (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے دباء اور مزفت (خاص قسم کے برتن جن میں شراب بنتی تھی) کے استعمال کی بھی ممانعت کردی تھی۔
برتنوں اور ظروف کے استعمال کی ممانعت کے بعد نبی ﷺ کی اجازت مرحمت فرمانے کا بیان
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے ابراہیم نخعی نے کہ میں نے اسود بن یزید سے پوچھا کیا تم نے ام المؤمنین عائشہ (رض) سے پوچھا تھا کہ کس برتن میں نبیذ (کھجور کا میٹھا شربت) بنانا مکروہ ہے ؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں، میں نے عرض کیا ام المؤمنین ! کس برتن میں نبی کریم ﷺ نے نبیذ بنانے سے منع فرمایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ خاص گھر والوں کو کدو کی تو نبی اور لاکھی برتن میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا تھا۔ (ابراہیم نخعی نے بیان کیا کہ) میں نے اسود سے پوچھا انہوں نے گھڑے اور سبز مرتبان کا ذکر نہیں کیا۔ اس نے کہا کہ میں تم سے وہی بیان کرتا ہوں جو میں نے سنا، کیا وہ بھی بیان کر دوں جو میں نے نہ سنا ہو ؟
برتنوں اور ظروف کے استعمال کی ممانعت کے بعد نبی ﷺ کی اجازت مرحمت فرمانے کا بیان
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے سبز گھڑے سے منع فرمایا تھا، میں نے پوچھا کیا ہم سفید گھڑوں میں پی لیا کریں کہا کہ نہیں۔
کھجور کے رس کا بیان، جب تک کہ نشہ نہ پیدا کرے
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن القاری نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے، انہوں نے سہیل بن سعد سے سنا کہ ابواسید ساعدی (رض) نے اپنے ولیمہ کی دعوت نبی کریم ﷺ کو دی، اس دن ان کی بیوی (ام اسید سلامہ) ہی مہمانوں کی خدمت کر رہی تھیں۔ زوجہ ابواسید نے کہا تم جانتے ہو میں نے رسول اللہ ﷺ کے لیے کس چیز کا شربت تیار کیا تھا پتھر کے کو نڈے میں رات کے وقت کچھ کھجوریں بھگو دی تھیں اور دوسرے دن صبح کو آپ کو پلا دی تھی۔
شراب باذق اور ان لوگوں کا بیان جنہوں نے ہر نشہ پیدا کرنے والی چیز سے منع کیا، اور عمر، ابوعبیدہ اور معاذ نے پک کر تہائی رہ جانے والی شراب کے پینے کو جائز خیال کیا ہے اور براء اور ابوجحیفہ نے پر کر نصف رہ جانے والی شراب پی، اور ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ عرق پیو، جب تک کہ تازہ رہے اور حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں عبیداللہ کے منہ سے شراب کی بوپاتا ہوں، میں اس کے متعلق اسے پوچھوں گا، اگر وہ نشہ آور ہے تو میں اسے کوڑے لگاؤں گا
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں ابوالجویریہ نے کہا کہ میں نے ابن عباس (رض) سے باذق (انگور کا شیرہ ہلکی آنچ دیا ہوا) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ محمد ﷺ باذق کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے رخصت ہوگئے تھے جو چیز بھی نشہ لائے وہ حرام ہے۔ ابوالجویریہ نے کہا کہ باذق تو حلال و طیب ہے۔ ابن عباس (رض) نے کہا کہ انگور حلال و طیب تھا جب اس کی شراب بن گئی تو وہ حرام خبیث ہے (نہ کہ حلال و طیب) ۔
شراب باذق اور ان لوگوں کا بیان جنہوں نے ہر نشہ پیدا کرنے والی چیز سے منع کیا، اور عمر، ابوعبیدہ اور معاذ نے پک کر تہائی رہ جانے والی شراب کے پینے کو جائز خیال کیا ہے اور براء اور ابوجحیفہ نے پر کر نصف رہ جانے والی شراب پی، اور ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ عرق پیو، جب تک کہ تازہ رہے اور حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں عبیداللہ کے منہ سے شراب کی بوپاتا ہوں، میں اس کے متعلق اسے پوچھوں گا، اگر وہ نشہ آور ہے تو میں اسے کوڑے لگاؤں گا
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ (عروہ بن زبیر) نے بیان کیا اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ حلوا اور شہد کو دوست رکھتے تھے۔
ان لوگوں کا بیان، جنہوں نے کچی اور پکی کھجور کے ملانے کو جب وہ نشہ آور ہوجائے، جائز نہیں سمجھا، اور یہ کہ دونوں کے عرق کو ایک عرق نہ بنایا جائے
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس (رض) نے بیان نے کیا کہ میں نے ابوطلحہ، ابودجانہ اور سہیل بن بیضاء رضی اللہ عنہم کو کچی کھجور کی ملی ہوئی نبیذ پلا رہا تھا کہ شراب حرام کردی گئی اور میں نے موجودہ شراب پھینک دی۔ میں ہی انہیں پلا رہا تھا میں سب سے کم عمر تھا۔ ہم اس نبیذ کو اس وقت شراب ہی سمجھتے تھے اور عمرو بن حارث راوی نے بیان کیا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا، انہوں نے انس (رض) سے سنا۔
ان لوگوں کا بیان، جنہوں نے کچی اور پکی کھجور کے ملانے کو جب وہ نشہ آور ہوجائے، جائز نہیں سمجھا، اور یہ کہ دونوں کے عرق کو ایک عرق نہ بنایا جائے
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، کہا مجھ کو عطاء بن ابی رباح نے خبر دی، انہوں نے جابر (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے کشمش اور کھجور (کے شیرہ) کو اور تازہ (پختہ، پکی ہوئی) کھجور اور نیم پختہ (کچی، گدری ہوئی) کھجور کو ملا کر بھگونے سے منع فرمایا تھا، اس طور اس میں نشہ جلدی پیدا ہوجاتا ہے۔
ان لوگوں کا بیان، جنہوں نے کچی اور پکی کھجور کے ملانے کو جب وہ نشہ آور ہوجائے، جائز نہیں سمجھا، اور یہ کہ دونوں کے عرق کو ایک عرق نہ بنایا جائے
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن ابی کثیر نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی قتادہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اس کی ممانعت کی تھی کہ پختہ اور گدرائی ہوئی کھجور، پختہ کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنایا جائے۔ آپ ﷺ نے ہر ایک کو جدا جدا بھگونے کا حکم دیا۔
دودھ پینے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول من بین فرث ودم لبنا خالصا سائغا للشاربین
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ شب معراج میں رسول اللہ ﷺ کو دودھ اور شراب کے دو پیالے پیش کئے گئے۔
دودھ پینے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول من بین فرث ودم لبنا خالصا سائغا للشاربین
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، انہوں نے سفیان بن عیینہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم کو سالم ابوالنضر نے خبر دی، انہوں نے ام الفضل (والدہ عبداللہ بن عباس) کے غلام عمیر سے سنا، وہ ام الفضل (رض) سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ عرفہ کے دن رسول اللہ ﷺ کے روزہ کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شبہ تھا۔ اس لیے میں نے آپ کے لیے ایک برتن میں دودھ بھیجا اور نبی کریم ﷺ نے اسے پی لیا۔ حمیدی کہتے ہیں کبھی سفیان اس حدیث کو یوں بیان کرتے تھے کہ عرفہ کے دن رسول اللہ ﷺ کے روزہ کے بارے میں لوگوں کو شبہ تھا اس لیے ام الفضل نے نبی کریم ﷺ کے لیے (دودھ) بھیجا۔ کبھی سفیان اس حدیث کو مرسلاً ام الفضل سے روایت کرتے تھے سالم اور عمیر کا نام نہ لیتے۔ جب ان سے پوچھتے کہ یہ حدیث مرسل ہے یا مرفوع متصل تو وہ اس وقت کہتے (مرفوع متصل ہے) ام فضل سے مروی ہے (جو صحابیہ تھیں) ۔
دودھ پینے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول من بین فرث ودم لبنا خالصا سائغا للشاربین
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح (ذکوان) اور ابوسفیان (طلحہ بن نافع قرشی) نے اور ان سے جابر بن عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ ابو حمید ساعدی مقام نقیع سے دودھ کا ایک پیالہ (کھلا ہوا) لائے تو نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اسے ڈھک کر کیوں نہیں لائے ایک لکڑی ہی اس پر رکھ لیتے۔
دودھ پینے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول من بین فرث ودم لبنا خالصا سائغا للشاربین
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا میں نے ابوصالح سے سنا، جیسا کہ مجھے یاد ہے وہ جابر بن عبداللہ انصاری (رض) سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے بیان کیا کہ ایک انصاری صحابی ابو حمید ساعدی (رض) مقام نقیع سے ایک برتن میں دودھ نبی کریم ﷺ کے لیے لائے۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اسے ڈھک کر کیوں نہیں لائے، اس پر لکڑی ہی رکھ دیتے۔ اور اعمش نے کہا کہ مجھ سے ابوسفیان نے بیان کیا، ان سے جابر (رض) نے اور ان سے نبی کریم ﷺ نے یہی حدیث بیان کی۔
دودھ پینے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول من بین فرث ودم لبنا خالصا سائغا للشاربین
مجھ سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوالنضر نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ سے تشریف لائے تو ابوبکر (رض) آپ کے ساتھ تھے۔ ابوبکر (رض) نے کہا کہ (راستہ میں) ہم ایک چرواہے کے قریب سے گزرے۔ نبی کریم ﷺ پیاسے تھے پھر میں نے ایک پیالے میں (چرواہے سے پوچھ کر) کچھ دودھ دوہا۔ آپ ﷺ نے وہ دودھ پیا اور اس سے مجھے خوشی حاصل ہوئی اور سراقہ بن جعشم گھوڑے پر سوار ہمارے پاس (تعاقب کرتے ہوئے) پہنچ گیا۔ نبی کریم ﷺ نے اس کے لیے بددعا کی۔ آخر اس نے کہا کہ نبی کریم ﷺ اس کے حق میں بددعا نہ کریں اور وہ واپس ہوجائے گا۔ نبی کریم ﷺ نے ایسا ہی کیا۔
دودھ پینے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول من بین فرث ودم لبنا خالصا سائغا للشاربین
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کیا ہی عمدہ صدقہ ہے خوب دودھ دینے والی اونٹنی جو کچھ دنوں کے لیے کسی کو عطیہ کے طور پر دی گئی ہو اور خوب دودھ دینے والی بکری جو کچھ دنوں کے لیے عطیہ کے طور پر دی گئی ہو جس سے صبح و شام دودھ برتن بھربھر کر نکالا جائے۔
دودھ پینے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول من بین فرث ودم لبنا خالصا سائغا للشاربین
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے امام اوزاعی نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے دودھ پیا پھر کلی کی اور فرمایا کہ اس میں چکناہٹ ہوتی ہے۔ اور ابراہیم بن طہمان نے کہا کہ ان سے شعبہ نے، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک (رض) نے بیان کیا، ان سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب مجھے سدرۃ المنتہیٰ تک لے جایا گیا تو وہاں میں نے چار نہریں دیکھیں۔ دو ظاہری نہریں اور دو باطنی۔ ظاہری نہریں تو نیل اور فرات ہیں اور باطنی نہریں جنت کی دو نہریں ہیں۔ پھر میرے پاس تین پیالے لائے گئے ایک پیالے میں دودھ تھا، دوسرے میں شہد تھا اور تیسرے میں شراب تھی۔ میں نے وہ پیالہ لیا جس میں دودھ تھا اور پیا۔ اس پر مجھ سے کہا گیا کہ تم نے اور تمہاری امت نے اصل فطرت کو پا لیا۔ ہشام، سعید اور ہمام نے قتادہ سے، انہوں نے انس بن مالک (رض) سے، انہوں نے مالک بن صعصعہ (رض) سے یہ حدیث روایت کی ہے۔ اس میں ندیوں کا ذکر تو ایسا ہی ہے لیکن تین پیالوں کا ذکر نہیں ہے۔
میٹھا پانی پینے کا بیان
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے، انہوں نے انس بن مالک (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ابوطلحہ (رض) کے پاس مدینہ کے تمام انصار میں سب سے زیادہ کھجور کے باغات تھے اور ان کا سب سے پسندیدہ مال بیرحاء کا باغ تھا۔ یہ مسجد نبوی کے سامنے ہی تھا اور رسول اللہ ﷺ وہاں تشریف لے جاتے تھے اور اس کا عمدہ پانی پیتے تھے۔ انس (رض) نے بیان کیا کہ پھر جب آیت لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون تم ہرگز نیکی نہیں پاؤ گے جب تک وہ مال نہ خرچ کرو جو تمہیں عزیز ہو۔ نازل ہوئی تو ابوطلحہ (رض) کھڑے ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون تم ہرگز نیکی کو نہیں پاؤ گے جب تک وہ مال نہ خرچ کرو جو تمہیں عزیز ہو۔ اور مجھے اپنے مال میں سب سے زیادہ عزیز بیرحاء کا باغ ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں صدقہ ہے، اس کا ثواب اور اجر میں اللہ کے یہاں پانے کی امید رکھتا ہوں، اس لیے یا رسول اللہ ! آپ جہاں اسے مناسب خیال فرمائیں خرچ کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ خوب یہ بہت ہی فائدہ بخش مال ہے یا (اس کے بجائے آپ نے) رايح (یاء کے ساتھ فرمایا) ۔ راوی حدیث عبداللہ کو اس میں شک تھا (نبی کریم ﷺ نے ان سے مزید فرمایا کہ) جو کچھ تو نے کہا ہے میں نے سن لیا میرا خیال ہے کہ تم اسے اپنے رشتہ داروں کو دے دو ۔ ابوطلحہ (رض) نے عرض کیا کہ ایسا ہی کروں گا یا رسول اللہ ! چناچہ انہوں نے اپنے رشتہ داروں اپنے چچا کے لڑکوں میں اسے تقسیم کردیا۔ اور اسماعیل اور یحییٰ بن یحییٰ نے رايح. کا لفظ نقل کیا ہے۔
پانی کے ساتھ دودھ ملانے کا بیان
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا اور انہیں انس بن مالک (رض) نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو دودھ پیتے دیکھا اور نبی کریم ﷺ ان کے گھر تشریف لائے تھے (بیان کیا کہ) میں نے بکری کا دودھ نکالا اور اس میں کنویں کا تازہ پانی ملا کر (نبی کریم ﷺ کو) پیش کیا آپ نے پیالہ لے کر پیا۔ آپ کے بائیں طرف ابوبکر (رض) تھے اور دائیں طرف ایک اعرابی تھا آپ نے اپنا باقی دودھ اعرابی کو دیا اور فرمایا کہ پہلے دائیں طرف سے، ہاں دائیں طرف والے کا حق ہے۔
پانی کے ساتھ دودھ ملانے کا بیان
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعامر نے، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے سعید بن حارث نے اور ان سے جابر بن عبداللہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ قبیلہ انصار کے ایک صحابی کے یہاں تشریف لے گئے نبی کریم ﷺ کے ساتھ آپ کے ایک رفیق (ابوبکر رضی اللہ عنہ) بھی تھے۔ ان سے آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تمہارے یہاں اسی رات کا باسی پانی کسی مشکیزے میں رکھا ہوا ہو (تو ہمیں پلاؤ) ورنہ منہ لگا کے پانی پی لیں گے۔ جابر (رض) نے بیان کیا کہ وہ صاحب (جن کے یہاں آپ تشریف لیے گئے تھے) اپنے باغ میں پانی دے رہے تھے۔ بیان کیا کہ ان صاحب نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میرے پاس رات کا باسی پانی موجود ہے، آپ چھپر میں تشریف لے چلیں۔ بیان کیا کہ پھر وہ ان دونوں حضرات کو ساتھ لے کر گئے پھر انہوں نے ایک پیالہ میں پانی لیا اور اپنی ایک دودھ دینے والی بکری کا اس میں دودھ نکالا۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم ﷺ نے اسے پیا، اس کے بعد آپ کے رفیق ابوبکر صدیق (رض) نے پیا۔
میٹھی چیز اور شہد پینے کا بیان اور زہری نے فرمایا کہ آدمی کا پیشاب پینا شدید ضرورت کے وقت بھی حلال نہیں، اس لئے کہ وہ ناپاک ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہارے لئے پاک چیزیں حلال ہیں اور ابن مسعود (رض) نے نشے آور چیزوں کے متعلق فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری شفا اس چیز میں نہیں رکھی، جو تم پر حرام ہے
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ہشام نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ شیرینی اور شہد کو دوست رکھتے تھے۔
کھڑے ہو کر پینے کا بیان
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے مسعر نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن میسرہ نے، ان سے نزال نے بیان کیا کہ وہ علی (رض) کی خدمت میں مسجد کوفہ کے صحن میں حاضر ہوئے پھر علی (رض) نے کھڑے ہو کر پیا اور کہا کہ کچھ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو مکروہ سمجھتے ہیں حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس طرح کرتے دیکھا ہے جس طرح تم نے مجھے اس وقت کھڑے ہو کر پانی پیتے دیکھا ہے۔
کھڑے ہو کر پینے کا بیان
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن میسرہ نے بیان کیا، انہوں نے نزال بن سبرہ سے سنا، وہ علی (رض) سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے ظہر کی نماز پڑھی پھر مسجد کوفہ کے صحن میں لوگوں کی ضرورتوں کے لیے بیٹھ گئے۔ اس عرصہ میں عصر کی نماز کا وقت آگیا پھر ان کے پاس پانی لایا گیا۔ انہوں نے پانی پیا اور اپنا چہرہ اور ہاتھ دھوئے، ان کے سر اور پاؤں (کے دھونے کا بھی) ذکر کیا۔ پھر انہوں نے کھڑے ہو کر وضو کا بچا ہوا پانی پیا، اس کے بعد کہا کہ کچھ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو برا سمجھتے ہیں حالانکہ نبی کریم ﷺ نے یونہی کیا تھا جس طرح میں نے کیا، وضو کا پانی کھڑے ہو کر پیا۔
کھڑے ہو کر پینے کا بیان
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عاصم احول نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عبداللہ بن عباس (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے زمزم کا پانی کھڑے ہو کر پیا۔
اونٹ پر سوار ہونے کی حالت میں پینے والے کا بیان
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوالنضر نے خبر دی، انہیں ابن عباس (رض) کے غلام عمیر نے اور انہیں ام فضل بنت حارث نے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے لیے دودھ کا ایک پیالہ بھیجا میدان عرفات میں۔ وہ عرفہ کے دن کی شام کا وقت تھا اور نبی کریم ﷺ (اپنی سواری پر) سوار تھے، آپ نے اپنے ہاتھ میں وہ پیالہ لیا اور اسے پی لیا۔ مالک نے ابوالنضر سے اپنے اونٹ پر کے الفاظ زیادہ کئے۔
پینے میں پہلے دائیں طرف والا پھر اس کی دائیں طرف والا مستحق ہے
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے انس بن مالک (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پانی ملا ہوا دودھ پیش کیا گیا نبی کریم ﷺ کے داہنی طرف ایک دیہاتی تھا اور بائیں طرف ابوبکر رضی اللہ عنہ۔ نبی کریم ﷺ نے پی کر باقی دیہاتی کو دیا اور فرمایا کہ دائیں طرف سے، پس دائیں طرف سے۔
کیا آدمی اپنے دائیں طرف والے آدمی سے اجازت لے سکتا ہے کہ بڑے آدمی کے لئے دے
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوحازم بن دینار نے اور ان سے سہل بن سعد (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک شربت لایا گیا نبی کریم ﷺ نے اس میں سے پیا، آپ کے دائیں طرف ایک لڑکا بیٹھا ہوا تھا اور بائیں طرف بوڑھے لوگ (خالد بن ولید (رض) جیسے بیٹھے ہوئے) تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے سے کہا کیا تم مجھے اجازت دو گے کہ میں ان (شیوخ) کو (پہلے) دے دوں۔ لڑکے نے کہا : اللہ کی قسم، یا رسول اللہ ! آپ کے جھوٹے میں سے ملنے والے اپنے حصہ کے معاملہ میں، میں کسی پر ایثار نہیں کروں گا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس پر نبی کریم ﷺ نے لڑکے کے ہاتھ میں پیالہ دے دیا۔
چلو سے حوض کا پانی پینے کا بیان
ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے سعید بن حارث نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ قبیلہ انصار کے ایک صحابی کے یہاں تشریف لے گئے۔ نبی کریم ﷺ کے ساتھ آپ کے ایک رفیق بھی تھے۔ نبی کریم ﷺ اور آپ کے رفیق نے انہیں سلام کیا اور انہوں نے سلام کا جواب دیا۔ پھر عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر نثار ہوں یہ بڑی گرمی کا وقت ہے وہ اپنے باغ میں پانی دے رہے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگر تمہارے پاس مشک میں رات کا رکھا ہوا پانی ہے (تو وہ پلا دو ) ورنہ ہم منہ لگا کر پی لیں گے۔ وہ صاحب اس وقت بھی باغ میں پانی دے رہے تھے۔ انہوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرے پاس مشک میں رات کا رکھا ہوا باسی پانی ہے پھر وہ چھپر میں گئے اور ایک پیالے میں باسی پانی لیا پھر اپنی ایک دودھ دینے والی بکری کا دودھ اس میں نکالا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا پھر وہ دوبارہ لائے اور اس مرتبہ نبی کریم ﷺ کے رفیق ابوبکر (رض) نے پیا۔
چھوٹوں کا بڑوں کی خدمت کرنے کا بیان
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے، ان سے ان کے والد نے، کہ میں نے انس (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں کھڑا ہوا اپنے قبیلہ میں اپنے چچاؤں کو کھجور کی شراب پلا رہا تھا۔ میں ان میں سے سب سے چھوٹا تھا، اتنے میں کسی نے کہا کہ شراب حرام کردی گئی (ابوطلحہ (رض) نے) کہا کہ شراب پھینک دو ۔ چناچہ ہم نے پھینک دی۔ سلیمان نے کہا کہ میں نے انس (رض) سے پوچھا اس وقت لوگ کس چیز کی شراب پیتے تھے کہا کہ پکی اور کچی کھجور کی۔ ابوبکر بن انس نے کہا کہ یہی ان کی شراب ہوتی تھی انس (رض) نے اس کا انکار نہیں کیا، بکر بن عبداللہ مزنی یا قتادہ نے کہا اور مجھ سے بعض لوگوں نے بیان کیا کہ انہوں نے انس (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ان کی ان دنوں یہی (فضیح) ان کی شراب تھی۔
برتن ڈھک کر رکھنے کا بیان
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی، انہوں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ رات کی جب ابتداء ہو یا (آپ ﷺ نے فرمایا) جب شام ہو تو اپنے بچوں کو روک لو (اور گھر سے باہر نہ نکلنے دو ) کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں پھر جب رات کی ایک گھڑی گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو اور دروازے بند کرلو اور اس وقت اللہ کا نام لو کیونکہ شیطان بند دروازے کو نہیں کھولتا اور اللہ کا نام لے کر اپنے مشکیزوں کا منہ باندھ دو ۔ اللہ کا نام لے کر اپنے برتنوں کو ڈھک دو ، خواہ کسی چیز کو چوڑائی میں رکھ کر ہی ڈھک سکو اور اپنے چراغ (سونے سے پہلے) بجھا دیا کرو۔
برتن ڈھک کر رکھنے کا بیان
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم جب سونے لگو تو چراغ بجھا دو ۔ دروازے بند کر دو ، مشکوں کے منہ باندھ دو اور کھانے پینے کے برتنوں کو ڈھانپ دو ۔ جابر (رض) نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ بھی کہا خواہ لکڑی ہی کے ذریعہ سے ڈھک سکو جو اس کی چوڑائی میں بسم اللہ کہہ کر رکھ دی جائے۔
مشک کا منہ کھول کر پانی پینے کا بیان
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے ابو سعید خدری (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے مشکوں میں اختناث سے منع فرمایا مشک کا منہ کھول کر اس میں منہ لگا کر پانی پینے سے روکا۔
مشک کا منہ کھول کر پانی پینے کا بیان
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے ابو سعید خدری (رض) سے سنا، کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ آپ نے مشکوں میں اختناث سے منع فرمایا ہے۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ معمر نے بیان کیا یا ان کے غیر نے کہ اختناث مشک سے منہ لگا کر پانی پینے کو کہتے ہیں۔
مشک کے منہ سے پانی پینے کا بیان
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا کہ ہم سے عکرمہ نے کہا، تمہیں میں چند چھوٹی چھوٹی باتیں نہ بتادوں جنہیں ہم سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے مشک کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے کی ممانعت کی تھی اور (اس سے بھی آپ ﷺ نے منع فرمایا تھا کہ) کوئی شخص اپنے پڑوس کو اپنی دیوار میں کھونٹی وغیرہ گاڑنے سے روکے۔
مشک کے منہ سے پانی پینے کا بیان
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم کو ایوب نے خبر دی، انہیں عکرمہ نے اور انہیں ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے مشک کے منہ سے پانی پینے کی ممانعت فرما دی تھی۔
مشک کے منہ سے پانی پینے کا بیان
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے مشک کے منہ سے پانی پینے کو منع فرمایا تھا۔
برتنوں میں سانس لینے کا بیان
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص پانی پئے تو (پینے کے) برتن میں (پانی پیتے ہوئے ) سانس نہ لے اور جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب کرے تو داہنے ہاتھ کو ذکر پر نہ پھیرے اور جب استنجاء کرے تو داہنے ہاتھ سے نہ کرے۔
دویا تین سانس میں پانی پینے کا بیان
ہم سے ابوعاصم اور ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عروہ بن ثابت نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے شمامہ بن عبداللہ نے خبر دی، بیان کیا کہ انس (رض) دو یا تین سانسوں میں پانی پیتے تھے۔
سونے کے برتن میں (پانی) پینے کا بیان
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکیم بن ابی لیلیٰ نے، انہوں نے بیان کیا کہ حذیفہ بن یمان (رض) مدائن میں تھے۔ انہوں نے پانی مانگا تو ایک دیہاتی نے ان کو چاندی کے برتن میں پانی لا کردیا، انہوں نے برتن کو اس پر پھینک مارا پھر کہا میں نے برتن صرف اس وجہ سے پھینکا ہے کہ اس شخص کو میں اس سے منع کرچکا تھا لیکن یہ باز نہ آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ریشم و دیبا کے پہننے سے اور سونے اور چاندی کے برتن میں کھانے پینے سے منع کیا تھا اور آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا کہ یہ چیزیں ان کفار کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہیں آخرت میں ملیں گے۔
چاندی کے برتن کا بیان
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن ابی لیلیٰ نے بیان کیا کہ ہم حذیفہ (رض) کے ساتھ نکلے پھر انہوں نے نبی کریم ﷺ کا ذکر کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ سونے اور چاندی کے پیالہ میں نہ پیا کرو اور نہ ریشم و دیبا پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں ان کے لیے دینا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔
چاندی کے برتن کا بیان
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک بن انس نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے زید بن عبداللہ بن عمر نے، ان سے عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی بکر صدیق (رض) نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص چاندی کے برتن میں کوئی چیز پیتا ہے تو وہ شخص اپنے پیٹ میں دوزخ کی آگ بھڑکا رہا ہے۔
چاندی کے برتن کا بیان
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے اشعث بن سلیم نے، ان سے معاویہ بن سوید بن مقرن نے اور ان سے براء بن عازب (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا تھا اور سات چیزوں سے ہم کو منع فرمایا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں بیمار کی عیادت کرنے، جنازے کے پیچھے چلنے، چھینکنے والے کے جواب میں يرحمک الله کہنے، دعوت کرنے والے کی دعوت کو قبول کرنے، سلام پھیلانے، مظلوم کی مدد کرنے اور قسم کھانے کے بعد کفارہ ادا کرنے کا حکم فرمایا تھا اور نبی کریم ﷺ نے ہمیں سونے کی انگوٹھیوں سے، چاندی میں پینے یا (فرمایا) چاندی کے برتن میں پینے سے، میثر (زین یا کجاوہ کے اوپر ریشم کا گدا) کے استعمال کرنے سے اور قسی (اطراف مصر میں تیار کیا جانے والا ایک کپڑا جس میں ریشم کے دھاگے بھی استعمال ہوتے تھے) کے استعمال کرنے سے اور ریشم و دیبا اور استبرق پہننے سے منع فرمایا تھا۔
پیالوں میں پینے کا بیان
مجھ سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے سالم ابی النضر نے، ان سے ام فضل کے غلام عمیر نے اور ان سے ام الفضل (رض) نے کہ لوگوں نے عرفہ کے دن نبی کریم ﷺ کے روزے کے متعلق شبہ کیا تو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں دودھ کا ایک کٹورہ پیش کیا گیا اور آپ ﷺ نے اسے نوش فرمایا۔
نبی ﷺ کے پیالے سے پینے اور آپ ﷺ کے برتن کا بیان اور ابوبردہ (رض) کا بیان ہے کہ مجھ سے عبداللہ بن سلام نے کہا، کیا میں تمہیں اس برتن میں نہ پلاؤں جس میں نبی ﷺ نے پیا ہے
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ سے ایک عرب عورت کا ذکر کیا گیا پھر آپ نے اسید ساعدی (رض) کو ان کے پاس انہیں لانے کے لیے کسی کو بھیجنے کا حکم دیا چناچہ انہوں نے بھیجا اور وہ آئیں اور بنی ساعدہ کے قلعہ میں اتریں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے اور ان کے پاس گئے۔ آپ نے دیکھا کہ ایک عورت سر جھکائے بیٹھی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے جب ان سے گفتگو کی تو وہ کہنے لگیں کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ نبی کریم ﷺ نے اس پر فرمایا کہ میں نے تجھ کو پناہ دی ! لوگوں نے بعد میں ان سے پوچھا۔ تمہیں معلوم بھی ہے یہ کون تھے۔ اس عورت نے جواب دیا کہ نہیں۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو رسول اللہ ﷺ تھے تم سے نکاح کے لیے تشریف لائے تھے۔ اس پر وہ بولیں کہ پھر تو میں بڑی بدبخت ہوں (کہ نبی کریم ﷺ کو ناراض کر کے واپس کردیا) اسی دن نبی کریم ﷺ تشریف لائے اور سقیفہ بنی ساعدہ میں اپنے صحابی کے ساتھ بیٹھے پھر فرمایا کہ سہل ! پانی پلاؤ۔ میں نے ان کے لیے یہ پیالہ نکالا اور انہیں اس میں پانی پلایا۔ سہل (رض) ہمارے لیے بھی وہی پیالہ نکال کر لائے اور ہم نے بھی اس میں پانی پیا۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر بعد میں خلیفہ عمر بن عبدالعزیز (رح) نے ان سے یہ مانگ لیا تھا اور انہوں نے یہ ان کو ہبہ کردیا تھا۔
نبی ﷺ کے پیالے سے پینے اور آپ ﷺ کے برتن کا بیان اور ابوبردہ (رض) کا بیان ہے کہ مجھ سے عبداللہ بن سلام نے کہا، کیا میں تمہیں اس برتن میں نہ پلاؤں جس میں نبی ﷺ نے پیاہے
ہم سے حسن بن مدرک نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن حماد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابوعوانہ نے خبر دی، ان سے عاصم احول نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کا پیالہ انس بن مالک (رض) کے پاس دیکھا ہے وہ پھٹ گیا تھا تو انس (رض) نے اسے چاندی سے جوڑ دیا۔ پھر عاصم نے بیان کیا کہ وہ عمدہ چوڑا پیالہ ہے۔ چمکدار لکڑی کا بنا ہوا۔ بیان کیا کہ انس (رض) نے بتایا کہ میں نے اس پیالہ سے نبی کریم ﷺ کو بارہا پلایا ہے۔ راوی نے بیان کیا کہ ابن سیرین نے کہا کہ اس پیالہ میں لوہے کا ایک حلقہ تھا۔ انس (رض) نے چاہا کہ اس کی جگہ چاندی یا سونے کا حلقہ جڑوا دیں لیکن ابوطلحہ (رض) نے ان سے کہا کہ جسے رسول اللہ ﷺ نے بنایا ہے اس میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ کرو چناچہ انہوں نے یہ ارادہ چھوڑ دیا۔
متبرک پانی پینے کا بیان
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے سالم بن ابی الجعد نے اور ان سے جابر بن عبداللہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھا اور عصر کی نماز کا وقت ہوگیا تھوڑے سے بچے ہوئے پانی کے سوا ہمارے پاس اور کوئی پانی نہیں تھا اسے ایک برتن میں رکھ کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لایا گیا نبی کریم ﷺ نے اس میں اپنا ہاتھ ڈالا اور اپنی انگلیاں پھیلا دیں پھر فرمایا آؤ وضو کرلو یہ اللہ کی طرف سے برکت ہے۔ میں نے دیکھا کہ پانی نبی کریم ﷺ کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ پھوٹ کر نکل رہا تھا چناچہ سب لوگوں نے اس سے وضو کیا اور پیا بھی۔ میں نے اس کی پرواہ کئے بغیر کہ پیٹ میں کتنا پانی جا رہا ہے خوب پانی پیا کیونکہ مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ برکت کا پانی ہے۔ میں نے جابر (رض) سے پوچھا آپ لوگ اس وقت کتنی تعداد میں تھے ؟ بتلایا کہ ایک ہزار چار سو۔ اس روایت کی متابعت عمرو نے جابر (رض) سے کی ہے اور حسین اور عمرو بن مرہ نے سالم سے بیان کیا اور ان سے جابر (رض) نے کہ صحابہ کی اس وقت تعداد پندرہ سو تھی۔ اس کی متابعت سعید بن مسیب نے جابر (رض) سے کی ہے۔