11. نماز استسقاء کا بیان

【1】

صلوة الاستسقاء کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، عبداللہ بن ابی بکر، عباد بن تمیم، حضرت عبداللہ بن زید مازنی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عیدگاہ کی طرف تشریف لائے اور پانی طلب کیا اور اپنی چادر کو پلٹا جب قبلہ کی طرف رخ فرمایا۔

【2】

صلوة الاستسقاء کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، سفیان بن عیینہ، عبداللہ بن ابی بکر، حضرت عباد (رض) بن تمیم (رض) نے اپنے چچا سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ عیدگاہ کی طرف نکلے اور پانی طلب کیا اور قبلہ کی طرف منہ کیا اور چادر کو پلٹا اور دو رکعتیں ادا فرمائیں۔

【3】

صلوة الاستسقاء کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، سلیمان بن بلال، یحییٰ بن سعید، ابوبکر بن محمد بن عمرو، حضرت عبداللہ بن زید انصاری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید گاہ کی طرف تشریف لائے اور پانی طلب کیا اور جب آپ ﷺ نے دعا مانگنے کا ارادہ کیا تو قبلہ رخ ہوئے اور اپنی چادر کو پلٹا۔

【4】

صلوة الاستسقاء کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت عباد بن تمیم مازنی (رض) نے اپنے چچا سے جو اصحاب رسول اللہ ﷺ میں سے ہیں سے روایت کی ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ تشریف لائے پانی مانگنے کے لئے اور آپ ﷺ نے اپنی پشت مبارک لوگوں کی طرف کی اور قبلہ رخ ہو کر اللہ سے دعا مانگنے لگے اور اپنی چادر پلٹی پھر دو رکعتیں ادا کیں۔

【5】

استسقاء میں دعا کے لئے ہاتھ اٹھا نے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، یحییٰ بن ابی بکیر، شعبہ، ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ دعا میں اپنے ہاتھ مبارک اس طرح اٹھائے ہوئے تھے کہ آپ ﷺ کی بغلیں دیکھی جاسکتی تھیں۔

【6】

استسقاء میں دعا کے لئے ہاتھ اٹھا نے کے بیان میں

عبد بن حمید، حسن بن موسی، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے پانی طلب کیا اور اپنی ہتھیلیوں کی پشت سے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔

【7】

استسقاء میں دعا کے لئے ہاتھ اٹھا نے کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، عبدالاعلی، سعید، قتادہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ اپنے ہاتھوں کو اپنی کسی دعا میں بھی سوائے استسقاء کے اتنا بلند نہ کرتے تھے کہ آپ ﷺ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی جاتی ہو۔

【8】

استسقاء میں دعا کے لئے ہاتھ اٹھا نے کے بیان میں

ابن مثنی، یحییٰ بن سعید، ابن ابی عروبہ، قتادہ، حضرت انس (رض) بن مالک (رض) سے ایک دوسری سند کے ساتھ یہی حدیث نبی ﷺ سے روایت کی گئی ہے۔

【9】

استسقاء میں دعا مانگنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، اسماعیل بن جعفر، شریک بن ابی نمر، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی دارالقضا کی طرف والے دروازے سے جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے وہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا پھر عرض کیا، یا رسول اللہ ! مویشی ہلاک اور راستے بند ہوگئے، اللہ سے دعا مانگیں کہ ہم پر بارش نازل کرے، تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگی، فرمایا : اے اللہ ! ہم پر بارش برسا ! اے اللہ ہم پر بارش برسا ! حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ہم آسمان پر کوئی گھٹا یا بادل کا نام ونشان تک نہ دیکھتے تھے اور نہ ہمارے اور سلع کے درمیان کوئی گھر تھا اور نہ محلہ فرماتے ہیں کہ سلع کے پیچھے سے ڈھال کی طرح ایک چھوٹا سا بادل نمودار ہوا جب آسمان کے درمیان آیا تو پھیل گیا پھر برسا فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ایک ہفتہ تک ہمیں سورج دکھائی نہیں دیا۔ پھر آنے والے جمعہ میں ایک آدمی اسی دروازے سے داخل ہو اور رسول اللہ کھڑے خطبہ دے رہے تھے، وہ آپ ﷺ کے سامنے کھڑا ہوگیا اور عرض کرنے لگا، یا رسول اللہ ﷺ ! مویشی ہلاک ہوگئے اور راستے بند ہوگئے، اللہ سے دعا مانگیں کہ ہم سے بارش کو روک لے تو رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا اے اللہ ہمارے ارد گرد برسا نہ کہ ہم پر، اے اللہ ٹیلوں پر، بلندیوں پر، نالوں اور درختوں کے اگنے کی جگہ پر برسا ! فرماتے ہیں کہ آسمان صاف ہوگیا اور ہم دھوپ میں چلتے ہوئے نکلے شریک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) سے عرض کیا کہ یہ شخص پہلے والا ہی تھا تو فرمایا میں نہیں جانتا۔

【10】

استسقاء میں دعا مانگنے کے بیان میں

داؤد بن رشید، ولید بن مسلم، اوزاعی، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس (رض) بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ کے زمانہ میں لوگوں پر ایک سال قحط پڑا پس رسول اللہ ﷺ جمعہ کے دن ہمارے سامنے منبر پر بیٹھے لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے کہ ایک اعرابی نے کھڑے ہو کر عرض کیا کہ اموال ہلاک ہوگئے اور اہل عیال بھوکے مرگئے باقی حدیث اوپر گزر چکی ہے اس میں یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ہمارے ارد گرد برسا نہ کہ ہمارے اوپر آپ ﷺ اپنے ہاتھ سے جس طرف بھی اشارہ فرماتے ادھر کا بادل پھٹ جاتا یہاں تک کہ میں نے مدینہ کو گول ڈھال کی طرح دیکھا اور وادی قنات ایک مہینہ بھر بہتی رہی ہمارے پاس جو بھی آیا اس نے خوب بارش ہونے کی خبر دی۔

【11】

استسقاء میں دعا مانگنے کے بیان میں

عبدالاعلی بن حماد، محمد بن ابی بکر مقدامی، معتمر، عبیداللہ، ثابت بنانی، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ لوگ آپ ﷺ کے آگے کھڑے ہوگئے اور انہوں نے پکار کر عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ بارش بند کردی گئی درخت خشک ہوگئے اور جانور ہلاک ہوگئے باقی حدیث گزر چکی اس میں یہ بھی عبدالاعلی کی روایت سے ہے کہ بادل مدینہ سے پھٹ گیا اور ارد گرد برستا رہا اور مدینہ میں ایک قطرہ بھی نہ برسا میں نے مدینہ کی طرف دیکھا تو وو درمیان میں گول دائرہ کی طرح معلوم ہوتا تھا۔

【12】

استسقاء میں دعا مانگنے کے بیان میں

ابوکریب، ابواسامہ، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، حضرت انس (رض) سے اسی طرح حدیث مروی ہے اور اضافہ یہ ہے کہ اللہ نے بادل اکٹھے کر دئے اور ہم ٹھہرے رہے یہاں تک کہ میں نے ایک مضبوط و طاقتور آدمی کو بھی دیکھا کہ اسے بھی اپنے اہل و عیال تک پہنچنے کی فکر لاحق ہوگئی تھی۔

【13】

استسقاء میں دعا مانگنے کے بیان میں

ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، اسامہ، حفص بن عبیداللہ بن انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے باقی حدیث گزر چکی اس میں یہ اضافہ ہے کہ میں نے اس طرح بادل دیکھے گویا کہ ایک چادر لپیٹ دی گئی ہے۔

【14】

استسقاء میں دعا مانگنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، جعفربن سلیمان، ثابت بنانی، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ بارش آگئی تو رسول اللہ ﷺ نے اپنا کپڑا کھول دیا یہاں تک کہ آپ ﷺ پر بارش کا پانی پہنچا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ نے ایسا کیوں کیا فرمایا کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی تازہ نعمت ہے۔

【15】

آندھی اور بادل کے دیکھنے کے وقت پناہ مانگنے اور بارش کے وقت خوش ہونے کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، سلیمان بن بلال، جعفربن محمد، عطاء بن ابی رباح، زوجہ نبی ﷺ سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آندھی اور بارش کے دن آپ ﷺ کے چہرہ اقدس پر اس کے آثار معلوم ہوتے تھے کبھی فکر ہوتی اور کبھی جاتی رہتی، جب بارش ہوجاتی تو اس سے آپ ﷺ خوش ہوجاتے اور فکر چلی جاتی، سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے آپ ﷺ سے اس کی وجہ دریافت کی تو آپ ﷺ نے فرمایا میں ڈرتا ہوں کہ کہیں یہ عذاب نہ ہو جو میری امت پر مسلط کیا گیا ہو، جب آپ ﷺ بارش کو دیکھتے تو فرماتے کہ یہ رحمت ہے۔

【16】

آندھی اور بادل کے دیکھنے کے وقت پناہ مانگنے اور بارش کے وقت خوش ہونے کے بیان میں

ابوطاہر، ابن وہب، ابن جریج، عطاء بن رباح، زوجہ نبی ﷺ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب آندھی چلتی تو نبی ﷺ فرماتے ( اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ ) اے اللہ میں تجھ سے اس ہوا کی بھلائی مانگتا ہوں اور جو کچھ اس میں ہے اس کی بھلائی اور جو کچھ اس میں بھیجا گیا ہے اس کی بھی بہتری مانگتا ہوں اور اس کے شر اور جو کچھ اس میں ہے اس کے شر اور جو شر اس کے ذریعہ بھیجا گیا ہے اس سے پناہ مانگتا ہوں فرماتی ہیں اور جب آسمان پر گرد و چمک والا بادل ہوتا تو آپ ﷺ کا رنگ تبدیل ہوجاتا، کبھی باہر جاتے اور کبھی اندر آتے، آگے آتے اور کبھی پیچھے جاتے، جب بارش ہوجاتی تو گھبراہٹ آپ ﷺ سے دور ہوجاتی فرماتی ہیں کہ میں نے یہ حالت دیکھ کر آپ ﷺ سے سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : اے عائشہ ! شاید یہ ویسا ہی ہو جیسا کہ قوم عاد نے کہا تھا، ( فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا) جب انہوں نے اپنے سامنے بادل آتے دیکھے تو کہنے لگے یہ بادل ہم پر برسنے والے ہیں۔

【17】

آندھی اور بادل کے دیکھنے کے وقت پناہ مانگنے اور بارش کے وقت خوش ہونے کے بیان میں

ہارون بن معروف، ابن وہب، عمرو بن حارث، ح، ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، ابونضر، سلیمان بن یسار، حضرت عائشہ (رض) زوجہ نبی ﷺ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو اس طرح کھلکھلا کر ہنستے نہیں دیکھا کہ میں نے آپ ﷺ کے حلق کا کوا دیکھ لیا ہو، آپ ﷺ تبسم فرماتے تھے فرماتی ہیں جب آپ ﷺ بادل یا آندھی دیکھتے تو اس کا اثر آپ ﷺ کے چہرہ پر دیکھا جاتا تھا، سیدہ (رض) نے عرض کیا، یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے لوگوں کو دیکھا کہ جب وہ بادل کو دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اس امید پر کہ اس میں بارش ہوگی اور میں نے دیکھا کہ جب آپ ﷺ بادل دیکھتے ہیں تو آپ ﷺ کے چہرہ پر فکر کے آثار ہوتے ہیں ! تو آپ ﷺ نے فرمایا : اے عائشہ ! مجھے اطمینان نہیں ہوتا کہ اس میں عذاب ہے یا نہیں ہے تحقیق ایک قوم کو ہوا کے ذریعہ عذاب دیا گیا اور جب اس قوم نے عذاب کو دیکھا تو کہنے لگے ( هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا) کہ ہم پر بارش برسنے والی ہے۔

【18】

بادصبا اور تیزندھی کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر، شعبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، حکم، مجاہد، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری مدد باد صبا سے کی گئی ہے اور قوم عاد دبور (آندھی) سے ہلاک کی گئی۔

【19】

بادصبا اور تیزندھی کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، ح، ابن عمر بن محمد بن ابان جعفی، ابن سلیمان، حضرت ابن عباس (رض) سے اس حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔