18. نکاح کا بیان
جس میں استطاعت طاقت ہو اس کے لئے نکاح کے استح کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، محمد بن العلاء ہمدانی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابی معاویہ، اعمش، ابراہیم، حضرت علقمہ (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا میں حضرت عبداللہ (رض) کے ساتھ منٰی کی طرف پیدل چل رہا تھا کہ حضرت عبداللہ (رض) سے حضرت عثمان (رض) کی ملاقات ہوئی تو ان کے ساتھ کھڑے ہو کر باتیں کرنے لگے حضرت عثمان (رض) نے ان سے فرمایا اے ابوعبدالرحمن ! کیا ہم تیرا نکاح ایک ایسی جوان لڑکی سے نہ کردیں جو تجھے تیری گزری ہوئی عمر میں سے کچھ یاد دلا دے ؟ تو حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا کہ اگر آپ یہ فرماتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا اے جوانوں کے گروہ تم میں جو نکاح کرنے کی طاقت رکھتا ہو اسے چاہئے کہ وہ نکاح کرلے کیونکہ نکاح آنکھوں کو بہت زیادہ نیچے رکھنے والا اور زنا سے محفوظ رکھنے والا ہے اور جو نکاح کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ روزے رکھے کیونکہ روزے رکھنا اس کے لئے خصی (نامرد) ہونا ہے۔
جس میں استطاعت طاقت ہو اس کے لئے نکاح کے استح کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، اعمش، ابراہیم، حضرت علقمہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ منیٰ کی طرف جا رہا تھا کہ راستے میں حضرت عبداللہ کی حضرت عثمان بن عفان (رض) سے ملاقات ہوئی تو حضرت عثمان نے فرمایا اے ابوعبدالرحمن ادھر آؤ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) حضرت عبداللہ کو علیحدہ لے گئے تو جب حضرت عبداللہ نے دیکھا کہ حضرت عثمان (رض) کو کوئی خاص کام نہیں ہے تو انہوں نے مجھ سے فرمایا اے علقمہ تم بھی آجاؤ سو میں بھی آگیا تو حضرت عثمان نے حضرت عبداللہ (رض) سے فرمایا اے ابوعبدالرحمن کیا ہم تیرا نکاح نوجوان کنواری لڑکی سے نہ کرا دیں تاکہ گزرے ہوئے زمانے کی یاد پھر تازہ ہوجائے تو حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا اگر آپ یہ کہتے ہیں آگے حدیث ابومعاویہ کی حدیث کی طرح نقل کی گئی ہے۔
جس میں استطاعت طاقت ہو اس کے لئے نکاح کے استح کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، عمارہ بن عمیر، عبدالرحمن بن یزید، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا اے نوجوانوں کے گروہ ! جو تم میں سے نکاح کرنے کی طاقت رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ نکاح کرلے کیونکہ نکاح کرنا نگاہ کو بہت زیادہ نیچا رکھنے والا اور زنا سے محفوظ رکھنے والا ہے اور جو نکاح کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ روزے رکھے کیونکہ روزے رکھنا یہ اس کے لئے خصی ہونے کے مترادف ہے
جس میں استطاعت طاقت ہو اس کے لئے نکاح کے استح کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، اعمش، عمارہ بن عمیر، عبدالرحمن بن یزید، علقمہ، اسود، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ان دنوں میں نوجوان تھا پھر اسی طرح حدیث آپ نے میری وجہ سے بیان کی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ ابومعاویہ کی حدیث ہی کی طرح ہے اور زیادتی یہ ہے کہ میں نے بغیر تاخیر کے شادی کرلی۔
جس میں استطاعت طاقت ہو اس کے لئے نکاح کے استح کے بیان میں
عبداللہ بن سعید اشج، وکیع، اعمش، عمارہ بن عمیر، عبدالرحمن بن یزید، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور میں قوم میں سے نوجوان تھا باقی حدیث کی طرح ذکر کی اور اس میں فَلَمْ أَلْبَثْ حَتَّی تَزَوَّجْتُ ذکر نہیں کیا۔
جس میں استطاعت طاقت ہو اس کے لئے نکاح کے استح کے بیان میں
ابوبکر بن نافع، بہز، حماد بن سلمہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ اصحاب النبی رضوان اللہ تعالیٰ عنھم میں سے ایک جماعت نے ازواج نبی ﷺ سے آپ ﷺ کے گھریلو اعمال کے بارے میں سوال کیا تو ان میں سے بعض نے کہا میں عورتوں سے شادی نہیں کروں گا اور بعض نے کہا کہ میں گوشت نہیں کھاؤں گا اور بعض نے کہا کہ میں بستر پر نیند نہیں کروں گا آپ ﷺ نے اللہ کی حمد وثناء بیان کی اور فرمایا قوم کو کیا ہوگیا ہے کہ انہوں نے اس اس طرح گفتگو کی ہے حالانکہ میں نماز پڑھتا ہوں اور آرام بھی کرتا ہوں روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور میں عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں پس جس نے میری سنت سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں میرے طریقے پر نہیں۔
جس میں استطاعت طاقت ہو اس کے لئے نکاح کے استح کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن مبارک، ابوکریب، محمد بن العلاء، معمر، زہری، سعید بن مسیب، حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عثمان بن مظعون پر مجرد رہنے کو رد کیا اگر انہیں آپ ﷺ اجازت دیتے تو ہم خصی ہوجاتے۔
جس میں استطاعت طاقت ہو اس کے لئے نکاح کے استح کے بیان میں
ابوعمران محمد بن جعفربن زیاد، ابراہیم ابن سعد، شہاب، زہری، حضرت سعید بن مسیب (رض) سے روایت ہے کہ میں نے حضرت سعد کو فرماتے ہوئے سنا آپ ﷺ نے عثمان بن مظعون کے مجرد رہنے کو رد فرمایا اگر آپ ﷺ اسے اجازت دیتے تو ہم خصی ہوجاتے۔
جس میں استطاعت طاقت ہو اس کے لئے نکاح کے استح کے بیان میں
محمد بن رافع، حجین بن مثنی، لیث، عقیل، ابن شہاب، سعید بن مسیب، حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عثمان بن معظون نے مجرد یعنی غیر شادی شدہ رہنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے منع فرما دیا اور اگر آپ ﷺ اجازت دے دیتے تو ہم خصی ہوجاتے۔
اس آدمی کے بیان میں جس نے کسی عورت کو دیکھا اور اپنے نفس میں میلان پایا تو چاہیے کہ وہ مرد اپنی بیوی یا لونڈی سے آکر صحبت کرلے۔
عمر بن علی، عبدالاعلی، ہشام بن ابی عبداللہ، ابی زبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک عورت کو دیکھا تو آپ ﷺ نے اپنی بیوی زینب (رض) کے پاس آئے اور وہ اس وقت کھال کو رنگ دے رہی تھیں اور آپ ﷺ نے اپنی حاجت پوری فرمائی پھر اپنے صحابہ (رض) کی طرف تشریف لے گئے تو فرمایا کہ عورت شیطان کی شکل میں سامنے آتی ہے اور شیطانی صورت میں پیٹھ پھیرتی ہے پس جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو دیکھے تو اپنی بیوی کے پاس آئے۔
اس آدمی کے بیان میں جس نے کسی عورت کو دیکھا اور اپنے نفس میں میلان پایا تو چاہیے کہ وہ مرد اپنی بیوی یا لونڈی سے آکر صحبت کرلے۔
زہیر بن حرب، عبدالصمد بن عبدالوارث، ابن ابی العالیہ، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم (رض) نے ایک عورت کو دیکھا پھر اسی طرح حدیث ذکر کی لیکن اس میں یہ ذکر نہیں ہے کہ آپ ﷺ اپنی بیوی زینب (رض) کے پاس آئے اور وہ کھال کو دباغت دے رہی تھیں اور نہ یہ ذکر کیا ہے کہ وہ شیطانی صورت میں جاتی ہے۔
اس آدمی کے بیان میں جس نے کسی عورت کو دیکھا اور اپنے نفس میں میلان پایا تو چاہیے کہ وہ مرد اپنی بیوی یا لونڈی سے آکر صحبت کرلے۔
سلمہ بن شبیب، حسن بن اعین، معقل، ابی زبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا جب تم میں سے کسی کو کوئی عورت اچھی لگے اور اس کے دل میں واقع ہوجائے تو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کی طرف ارادہ کرے اور اس سے صحبت کرے کیونکہ یہ اس کے دل کے میلان کو دور کرنے والا ہے۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
محمد بن عبداللہ بن نمیر ہمدانی، وکیع، ابن بشر، اسماعیل، قیس، حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوات میں شرکت کرتے تھے اور ہمارے ساتھ عورتیں نہ ہوتی تھیں ہم نے عرض کیا کیا ہم خصی نہ ہوجائیں آپ ﷺ نے ہمیں اس سے روک دیا پھر ہمیں اجازت دی کہ ہم کسی عورت سے کپڑے کے بدلے مقررہ مدت تک کے لئے نکاح کرلیں پھر حضرت عبداللہ (رض) نے یہ آیت تلاوت کی اے ایمان والو ! پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ کرو جنہیں اللہ نے تمہارے لئے حلال کیا ہے اور نہ حد سے تجاوز کرو بیشک اللہ تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، اسماعیل بن ابی خالد اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے لیکن اس میں ہے کہ پھر انہوں نے ہمارے سامنے یہ آیت تلاوت کی عبداللہ (رض) نے تلاوت کی۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، اسماعیل یہ حدیث ان اسناد سے بھی مروی ہے اس میں یہ ہے کہ ہم نوجوان تھے ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! کیا ہم خصی نہ ہوجائیں ؟ ہم جہاد کرتے تھے نہیں کہا۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عمرو بن دینار، حسن بن محمد، حضرت جابر بن عبداللہ اور حضرت سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت ہے کہ ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ کا منادی آیا تو اس نے کہا رسول اللہ ﷺ نے تمہیں نکاح متعہ کی اجازت دی ہے۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
امیہ بن بسطام عیشی، یزید ابن زریع، روح، ابن قاسم، عمرو بن دینار، حسن بن محمد، سلمہ بن اکوع، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمیں نکاح متعہ کی اجازت دی۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
حسن حلوانی، عبدالرزاق، ابن جریج، حضرت عطا (رض) سے روایت ہے کہ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) عمرہ کے لئے تشریف لائے تو ہم ان کی قیام گاہ پر حاضر ہوئے لوگوں نے مختلف چیزوں کے بارے میں سوال کئے پھر لوگوں نے متعہ کا ذکر کیا آپ نے کہا جی ہاں ہم نے رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر وعمر (رض) کے زمانہ میں متعہ کیا تھا۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم ایک مٹھی کھجور یا ایک مٹھی آٹے کے عوض مقررہ دنوں کے لئے رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر (رض) کے زمانہ میں متعہ کرلیتے تھے یہاں تک کہ حضرت عمر (رض) نے عمرو بن حریث کے واقعہ کی وجہ سے متعہ سے منع فرمایا دیا۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
حامد بن عمر بکراوی، عبدالواحد ابن زیاد، عاصم، حضرت ابونضرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کے پاس بیٹھا تھا ایک آنے والا آپ کے پاس حاضر ہوا اور کہا کہ ابن عباس اور ابن زبیر (رض) کے درمیان دونوں متعہ (حج و نکاح) میں اختلاف ہوگیا ہے سو جابر (رض) نے کہا کہ ہم ان دونوں متعہ (حج ونکاح) کو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کرتے تھے پھر حضرت عمر (رض) نے ہمیں ان سے منع کردیا تو اس کے بعد ہم نے انہیں نہیں لوٹایا نہیں کیا۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، یونس بن محمد، عبدالواحد بن زیاد، ابوعمیس، حضرت ایاس بن سلمہ (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ اوطاس فتح مکہ کے سال تین دن تک متعہ کرنے کی اجازت دی پھر منع فرما دیا۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
قتیبہ بن سعید، لیث، حضرت ربیع بن سبرہ الجہنی (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نکاح متعہ کی اجازت دے دی تو میں اور ایک آدمی بنی عامر کی ایک عورت کی طرف چلے جو نوجوان اور لمبی گردن والی تھی ہم نے اپنے آپ کو اس کے سامنے پیش کیا تو اس نے کہا تم مجھے کیا عطا کرو گے ؟ میں نے کہا اپنی چادر اور میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے زیادہ عمدہ تھی اور میں اس سے زیادہ نوجوان تھا پس اس عورت نے جب میری طرف دیکھا تو مجھے پسند کیا پھر اس نے کہا تو اور تیری چادر مجھے کافی ہے پس میں اس کے ساتھ تیں دن تک ٹھہرا رہا پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس کے پاس مقررہ مدت نکاح والی عورتیں ہوں جن سے وہ فائدہ اٹھاتا ہے تو چاہیے کہ وہ انہیں آزاد کر دے۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
ابوکامل، فضیل ابن حسین جحدری، بشرا بن مفضل، عمارہ بن غزیہ، حضرت ربیع بن سبرہ (رض) سے روایت ہے کہ ان کے والد نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ فتح مکہ میں شرکت کی انہوں نے کہا پس ہم نے مکہ میں پندرہ دن (یعنی دن رات تیس) قیام کیا تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نکاح متعہ کی اجازت دی پس میں اور میری قوم میں سے ایک آدمی نکلے اور میں خوبصورتی میں اس پر فضیلت کا حامل تھا اور وہ بدصورتی کے قریب تھا اور ہم میں سے ہر ایک کے پاس ایک ایک چادر نئی اور عمدہ تھی جب ہم مکہ کے نیچے یا اونچے علاقے میں آئے تو ہمیں ایک عورت ملی جو کہ باکرہ نوجوان اور لمبی گردن والی تھی ہم نے اس سے کہا کیا تو ہم میں سے کسی ایک سے نکاح متعہ کرسکتی ہے اس نے کہا تم دونوں کیا بدل دو گے ؟ ہر ایک نے چادر پھیلائی پس اس نے دونوں آدمیوں کی طرف دیکھنا شروع کردیا اور میرا ساتھی اسے دیکھتا تھا اس کے میلان طبع کے جانچنے کے لئے اس نے کہا یہ چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اور عمدہ ہے اس عورت نے دو یا تین مرتبہ کہا کہ اس چادر میں کوئی حرج نہیں پھر میں نے اس سے نکاح متعہ کیا اور میں اس کے پاس سے اس وقت تک نہ آیا جب تک رسول اللہ ﷺ نے اسے میرے لئے حرام نہ کردیا۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
احمد بن صخر دارمی، ابونعمان، وہیب، عمارہ بن غزیہ، حضرت ربیع بن سبرہ (رض) اپنے والد (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ فتح مکہ کے سال نکلے باقی حدیث بشر کی طرح ہی ذکر کی ہے اور اضافہ یہ ہے کہ اس عورت نے کہا یہ درست ہے اور اس میں یہ بھی ہے کہ ان کے ساتھی نے کہا یہ چادر پرانی اور گئی گزری ہے۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
محمد بن عبداللہ ابن نمیر، عبدالعزیز ابن عمر، حضرت ربیع بن سبرہ جہنی (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا آپ ﷺ نے فرمایا اے لوگو میں نے تمہیں عورتوں سے نکاح متعہ کی اجازت دی تھی اور تحقیق اللہ نے اسے قیامت تک کے لئے حرام کردیا ہے پس جس کے پاس ان میں سے کوئی عورت ہو تو اسے آزاد کر دے اور ان سے جو کچھ تم نے انہیں دیا ہے نہ لے۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، عبدالعزیز بن عمر اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اس میں یہ ہے راوی کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو رکن اور باب کعبہ کے درمیان کھڑے ہوئے یہ ارشاد فرماتے دیکھا ابن نمیر کی حدیث کی طرح۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
اسحاق بن ابراہیم، یحییٰ بن آدم، ابراہیم بن سعد، حضرت عبدالملک بن ربیع بن سبرہ الجہنی اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فتح مکہ کے سال مکہ میں داخلہ کے وقت نکاح متعہ کی اجازت دی پھر ہم مکہ سے نکلے ہی نہ تھے کہ آپ ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
یحییٰ بن یحیی، عبدالعزیز بن ربیع ابن سبرہ بن معبد، حضرت ابی ربیع بن سبرہ (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے اپنے صحابہ کو فتح مکہ کے سال عورتوں سے نکاح متعہ کی اجازت دی راوی کہتے ہیں پس میں اور میرا ایک ساتھی بنی سلیم سے نکلے یہاں تک کہ ہم نے بنی عامر کی ایک عورت کو پایا جو کہ نوجوان اور لمبی گردن والی معلوم ہوتی تھی ہم نے اسے نکاح متعہ کا پیغام دیا اور اس کے سامنے ہم نے اپنی اپنی دو چادریں پیش کیں پس اس نے مجھے دیکھنا شروع کیا کیونکہ میں اپنے ساتھی سے زیادہ خوبصورت تھا اور میرے ساتھی کی چادر کو دیکھا جو کہ میری چادر سے زیادہ عمدہ تھی تھوڑی دیر تک اس نے سوچا پھر مجھے میرے ساتھی سے پسند کرلیا پس وہ میرے ساتھ تین دن تک رہی پھر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں مسلمانوں کو ان کے چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
عمرو ناقد، ابن نمیر، سفیان بن عیینہ، زہری، حضرت ربیع بن سبرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے نکاح متعہ سے منع فرمایا۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن علیہ، معمر، زہری، حضرت ربیع بن سبرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن عورتوں کے ساتھ نکاح متعہ سے منع فرمایا۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
حسن حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، حضرت ربیع بن سبرہ (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے زمانہ میں عورتوں کے ساتھ نکاح متعہ سے منع فرمایا اور ان کے والد یعنی سبرہ دو سرخ چادروں کے بدلہ میں نکاح متعہ کرتے تھے۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت عروہ بن زبیر (رض) سے روایت ہے کہ عبداللہ بن زبیر (رض) نے مکہ میں قیام کیا تو فرمایا کہ لوگوں کے دلوں کو اللہ نے اندھا کردیا ہے جیسا کہ وہ بینائی سے نابینا ہیں کہ وہ متعہ کا فتویٰ دیتے ہیں اتنے میں ایک آدمی نے انہیں پکارا اور کہا کہ تم کم علم اور نادان ہو میری عمر کی قسم امام المتقین یعنی رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں متعہ کیا جاتا تھا تو ان سے ( ابن عباس (رض) سے) ابن زبیر (رض) نے کہا تم اپنے آپ پر تجربہ کرلو اللہ کی قسم اگر آپ نے ایسا عمل کیا تو میں تجھے پتھروں سے سنگسار کر دوں گا ابن شہاب نے کہا مجھے خالد بن مہاجر بن سیف اللہ نے خبر دی کہ وہ ایک آدمی کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی نے اس سے آکر متعہ کے بارے میں فتویٰ طلب کیا تو اس نے اسے اس کی اجازت دے دی تو اس سے ابن ابی عمرہ انصاری نے کہا ٹھہر جا انہوں نے کہا کیا بات ہے حالانکہ امام المتقین ﷺ کے زمانہ میں ایسا کیا گیا ابن ابی عمرہ نے فرمایا کہ یہ رخصت ابتدائے اسلام میں مضطر آدمی کے لئے تھی مردار اور خون اور خنزیر کے گوشت کی طرح پھر اللہ نے دین کو مضبوط کردیا اور متعہ سے منع کردیا ابن شہاب نے کہا مجھے ربیع بن سبرہ الجہنی نے خبر دی ہے اس کے باپ نے کہا میں نے نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں متعہ کیا تھا پھر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں متعہ سے منع فرما دیا ابن شہاب نے کہا کہ میں نے ربیع بن سبرہ کی یہ حدیث عمر بن عبدالعزیز سے بیان کرتے سنا اس حال میں کہ میں وہاں بیٹھا ہوا تھا۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
سلمہ بن شبیب، حسن بن اعین، معقل، ابن ابی عبلہ، عمر بن عبدالعزیز، حضرت ربیع بن سبرہ جہنی (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نکاح متعہ سے ممانعت فرمائی اور فرمایا آگاہ رہو یہ آج کے دن سے قیامت کے دن تک حرام ہے اور جس نے کوئی چیز دی ہو تو اسے واپس نہ لے۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
یحییٰ بن یحیی، مالک، ابن شہاب، عبداللہ، حسن، محمد بن علی، حضرت علی (رض) بن ابوطالب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ خیبر کے دن عورتوں سے نکاح متعہ کرنے سے اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی، جویریہ، حضرت مالک (رض) سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی بن ابی طالب کو ایک آدمی سے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہ اسے کہہ رہے تھے کہ تو ایک بھٹکا ہوا آدمی ہے رسول اللہ ﷺ نے متعہ سے منع فرمایا باقی حدیث یحییٰ بن مالک کی حدیث کی طرح ہے۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، زہیر بن حرب، ابن عیینہ، زہیر، سفیان ابن عیینہ، زہری، حسن، عبداللہ، محمد بن علی، حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ بنی کریم ﷺ نے غزوہ خیبر کے دن نکاح متعہ اور گھریلوں گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبیداللہ، ابن شہاب، حسن، عبداللہ، محمد بن علی، حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس (رض) کو عورتوں کے متعہ میں نرمی کرتے ہوئے سنا تو فرمایا ٹھہر جاؤ اے ابن عباس (رض) کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے غزوہ خیبر کے دن منع فرمایا اور پالتو گدھوں کے گوشت سے بھی۔
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حسن، عبداللہ، حضرت محمد بن علی بن ابوطالب (رض) سے روایت ہے کہ اس نے حضرت علی (رض) بن ابی طالب کو ابن عباس (رض) سے فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ خیبر کے دن عورتوں سے نکاح متعہ کرنے اور گھریلو پالتوں گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
ایک عورت اور اسکی پھوپھی یا خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنے کی حرمت کا بیان
عبداللہ بن مسلمہ قعنبی، مالک، ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بھتیجی اور اس کی پھوپھی اور بھانجی اور اس کی خالہ کو ایک آدمی کے نکاح میں جمع نہیں کیا جائے گا۔
ایک عورت اور اسکی پھوپھی یا خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنے کی حرمت کا بیان
محمد بن رمح، ابن مہاجر، لیث، یزید بن ابی حبیب، عراک بن مالک، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چار عورتوں کو جمع کرنے سے منع فرمایا بھتیجی اور اس کی پھوپھی اور بھانجی اور اس کی خالہ کو
ایک عورت اور اسکی پھوپھی یا خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنے کی حرمت کا بیان
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، عبدالرحمن بن عبدالعزیز، ابن مسلمہ، امامہ بن سہل بن حنیف، ابن شہاب، قبیصہ بن ذوئیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ پھوپھی کا نکاح بھائی کی بیٹی پر اور بہن کی بیٹی پر خالہ کا نکاح نہ کیا جائے۔
ایک عورت اور اسکی پھوپھی یا خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنے کی حرمت کا بیان
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، قبیصہ بن ذوئیب کعبی، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا کہ آدمی بھتیجی اور پھوپھی اور خالہ کو ایک ہی نکاح میں جمع کرے ابن شہاب نے کہا کہ ہم اس عورت کے والد کی خالہ اور پھوپھی کو اسی مقام میں خیال کرتے ہیں۔
ایک عورت اور اسکی پھوپھی یا خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنے کی حرمت کا بیان
ابومعن رقاشی، خالد بن حارث، ہشام، یحیی، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی عورت کا نکاح اس کی خالہ یا اس کی پھوپھی پر نہ کیا جائے۔
ایک عورت اور اسکی پھوپھی یا خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنے کی حرمت کا بیان
اسحاق بن منصور، عبیداللہ بن موسی، شیبان، یحیی، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے اسی طرح یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
ایک عورت اور اسکی پھوپھی یا خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنے کی حرمت کا بیان
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، ہشام، محمد بن سیرین، حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نہ دے اور نہ بھاؤ کرے کوئی اپنے بھائی کے بھاؤ پر اور نہ کسی عورت کا نکاح اس کی پھوپھی اور اس کی خالہ پر کیا جائے اور نہ کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا سوال کرے تاکہ اس کے برتن کو اپنے لئے لوٹ لے اور چاہیے کہ نکاح کرے اور اس کو وہی ملے گا جو اللہ نے اس کے مقدر میں لکھ دیا ہے۔
ایک عورت اور اسکی پھوپھی یا خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنے کی حرمت کا بیان
محرز بن عون بن ابی عون، علی بن مسہر، داؤد بن ابی ہند، ابن سیرین، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا کہ کسی عورت کا نکاح اس کی پھوپھی یا خالہ پر کیا جائے یا کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا سوال کرے تاکہ وہ عورت اس کا برتن اپنے لئے لوٹ لے پس بیشک اللہ اس کو رزق دینے والا ہے۔
ایک عورت اور اسکی پھوپھی یا خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنے کی حرمت کا بیان
محمد بن مثنی، ابن بشار، ابوبکر بن نافع، ابن ابی عدی، شعبہ، عمرو بن دینار، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا کہ کسی عورت کا اس کی خالہ اور پھوپھی کے ساتھ ایک نکاح میں جمع کیا جائے۔
ایک عورت اور اسکی پھوپھی یا خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنے کی حرمت کا بیان
محمد بن حاتم، شبابہ، ورقاء، عمرو بن دینار اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، نبیہ بن وہب، عمر بن عبیداللہ، طلحہ بن عمر بنت شیبہ، ابن جبیر، حضرت عثمان بن عفان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حالت احرام میں نکاح نہ کرو اور نہ کسی کے لئے کیا جائے اور نہ پیغام نکاح دے۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
محمد بن ابی بکر مقدمی، حماد بن زید، ایوب، نافع، حضرت نبیہ بن وہب سے روایت ہے کہ مجھے عمر بن عبیداللہ بن معمر نے مسئلہ معلوم کرنے کے لئے ابان ابن عثمان (رض) کے پاس بھیجا اور وہ اپنے بیٹے کا نکاح شیبہ بن عثمان (رض) کی بیٹی سے کرنا چاہتے تھے تو انہوں نے فرمایا کہ میں اسے دیہاتی خیال کرتا ہوں کیونکہ حالت احرام میں نہ اپنا نکاح کرسکتا ہے نہ دوسرے کا ہمیں حضرت عثمان نے رسول اللہ ﷺ سے اس بات کی خبر دی۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
ابوغسان مسمعی، عبدالاعلی، ابوالخطاب، زیاد بن یحیی، محمد بن سواء، سعید، مطر، یعلی بن حکم، نافع، نبیہ بن وہب، حضرت عثمان بن عفان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا محرم نکاح نہ کرے اور نہ اس کا نکاح کیا جائے اور نہ وہ پیغام نکاح دے۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابن عیینہ، زہیر، سفیان بن عیینہ، ایوب بن موسی، نبیہ بن وہب، ابان بن عثمان، حضرت عثمان (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا محرم نہ نکاح کرے اور نہ پیغام نکاح دے۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
عبدالملک بن شعیب بن لیث، خالد بن یزید، سعید بن ابی ہلال، حضرت بنیہ بن وہب سے روایت ہے کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر نے ارادہ کیا کہ وہ اپنے بیٹے کا نکاح ایام حج میں شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے کرے اور ابان بن عثمان ان دنوں امیر الحجاج تھے تو عمر بن عبیداللہ نے ابان کی طرف پیغام بھیجا کہ میں نے طلحہ بن عمر کے نکاح کا ارادہ کیا ہے اور میں یہ پسند کرتا ہوں کہ آپ اس میں تشریف لائیں تو اسے ابان نے کہا کہ میں تجھے عراقی اور عقل سے خالی جانتا ہوں میں نے عثمان بن عفان (رض) سے سنا وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حالت احرام میں نکاح نہ کرے۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، اسحاق حنظلی، ابن عیینہ، ابن نمیر، سفیان، عمرو بن دینار، ابی الشعثاء، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے حالت احرام میں نکاح کیا ابن نمیر نے یہ اضافہ کیا ہے کہ میں نے یہ حدیث زہری سے بیان کی تو اس نے کہا مجھے یزید بن اصم (رض) نے خبر دی کہ آپ ﷺ نے یہ نکاح احرام کھولنے کے بعد کیا۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، داؤد بن عبدالرحمن، عمرو بن دینار، جابر بن زید، ابی الشعثاء، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حالت احرام میں سیدہ میمونہ (رض) سے نکاح کیا۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، یحییٰ بن آدم، جریر ابن حازم، ابوفرارہ، حضرت یزید بن اصم (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ام المومنین سیدہ میمونہ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے نکاح احرام کھولنے کے بعد کیا اور کہتے ہیں سیدہ میمونہ (رض) میری اور ابن عباس (رض) کی خالہ تھیں۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی دوسرے کی بیع (خریدنا یا بیچنا) پر بیع نہ کرے اور نہ کوئی دوسرے آدمی کے نکاح کے پیغام پر پیغام نکاح نہ دے۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، یحییٰ قطان، زہیر یحیی، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور نہ اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اس کی اجازت کے بغیر پیغام نکاح دے۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
ابوکامل، حماد، ایوب، نافع، ایک سند اور اسی حدیث مبارکہ کی ذکر کی ہے۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابن ابی عمر، زہیر، سفیان بن عیینہ، سعید، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا کہ شہری آدمی دیہاتی کا مال بیچے یا بغیر ارادہ خریداری مال کی قیمت بڑھائے یا کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح دے یا اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرے اور نہ کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا سوال کرے اس لئے تاکہ انڈیلے اپنے کئے جو اس کے برتن یا رکابی میں ہے عمرو نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ نہ کوئی آدمی اپنے بھائی کے بھاؤ پر بھاؤ کرے۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا خریدنے کے ارادہ کے بغیر چیز کی قیمت نہ بڑھانا اور نہ بیچے شہری دیہاتی کا مال اور نہ کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح دے اور نہ کوئی عورت دوسری عورت کی طلاق کا سوال کرے تاکہ وہ انڈیل لے اپنے لئے وہ جو اس کے برتن میں ہے۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالاعلی، محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، زہری اس اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے البتہ معمر کی حدیث میں ہے کہ کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر زیادتی نہ کرے۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید، ابن حجر، اسماعیل بن جعفر، ابن ایوب، اسماعیل، علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مسلمانوں کے بھاؤ پر بھاؤ نہ کرے (بولی پر بولی نہ لگائے) اور نہ اس کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح دے۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
احمد بن ابراہیم، عبدالصمد، شعبہ، علاء، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث مبارکہ اسی طرح روایت کی ہے۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالصمد، شعبہ، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم ﷺ سے حدیث مبارکہ روایت کرتے ہیں اس میں یہ ہے اپنے بھائی کے بھاؤ اور اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر۔
حالت احرام میں نکاح کی حرمت اور پیغام نکاح کی کراہت کے بیان میں
ابوطاہر، عبداللہ بن وہب لیث، یزید بن ابی حبیب، عبدالرحمن، بن شماسہ، عقبہ، بن عامر، حضرت عبدالرحمن بن شماسہ سے روایت ہے اس نے عقبہ بن عامر سے منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مومن مومن کا بھائی ہے کسی مومن کے لئے یہ حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کی بیع پر خریداری کرے اور نہ اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح دے یہاں تک کہ وہ چھوڑ دے۔
نکاح شغار (وٹہ سٹہ) کی حرمت اور اس کے باطل ہونے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے نکاح شغار سے منع فرمایا ہے اور شغار یہ ہے کہ آدمی اپنی بیٹی کا نکاح اس شرط پر کرے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح اسے کر کے دے گا اور ان کے درمیان مہر مقرر نہ کیا جائے (دونوں عورتوں کو ایک دوسری کا مہر تصور کیا جائے) ۔
نکاح شغار وٹہ سٹہ کی حرمت اور اس کے باطل ہونے کے بیان میں
زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، عبیداللہ بن سعید، یحیی، عبیداللہ، نافع، ابن عمر، حضرت ابن عمر (رض) نبی کریم ﷺ سے اس طرح روایت کرتے ہیں عبیداللہ کی حدیث میں یہ ہے کہ میں نے نافع سے کہا شغار کیا ہے ؟
نکاح شغار وٹہ سٹہ کی حرمت اور اس کے باطل ہونے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، حماد بن زید، عبدالرحمن، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نکاح شغار سے منع کیا ہے۔
نکاح شغار وٹہ سٹہ کی حرمت اور اس کے باطل ہونے کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ایوب، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسلام میں نکاح شغار نہیں ہے (بغیر مہر مقرر کے وٹہ سٹہ کرنا)
نکاح شغار وٹہ سٹہ کی حرمت اور اس کے باطل ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابواسامہ، عبیداللہ ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نکاح شغار سے منع فرمایا اور ابن نمیر نے یہ اضافہ بیان کیا ہے شغار یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے سے کہے تو اپنی بیٹی کا نکاح مجھے دے میں تجھے اپنی بیٹی کا نکاح دوں گا یا تو اپنی بہن کا نکاح مجھے کر دے میں اپنی بہن کا نکاح تجھے کر دوں گا۔
نکاح شغار وٹہ سٹہ کی حرمت اور اس کے باطل ہونے کے بیان میں
ابوکریب، عبدہ، عبیداللہ اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے لیکن ابن نمیر کا اضافہ ذکر نہیں کیا۔
نکاح شغار وٹہ سٹہ کی حرمت اور اس کے باطل ہونے کے بیان میں
ہارون بن عبداللہ، حجاج بن محمد، ابن جریج، اسحاق بن ابراہیم، ابن جریج، محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نکاح شغار سے منع فرمایا ہے۔
شرائط نکاح کا پورا کرنے کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب، ہشیم، ابن نمیر، وکیع، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوخالد، احمر، محمد بن مثنی، یحییٰ بن قطان، عبدالحمید، بن جعفر، یزید بن ابی حبیب، مرثد، عبداللہ، حضرت عقبہ بن عامر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پورا کرنے کے اعتبار سے سب سے حقدار وہ شرط ہے جس کے ذریعے تم نے عورتوں کی شرمگاہوں کو اپنے لئے حلال کیا ہے اور ابن مثنی کی روایت میں شروط کا لفظ ہے۔
بیوہ کا نکاح میں زبان سے اجازت دینے اور غیر شادی شدہ کی اجازت خاموشی کے ساتھ ہونے کے بیان میں
عبیداللہ بن عمر، میسرہ، خالد بن حارث، ہشام، یحییٰ بن ابی کثیر، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بےنکاحی عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے اور نہ باکرہ کا نکاح کیا جائے یہاں تک کہ اس سے اجازت لے لی جائے صحابہ (رضی اللہ عنہم) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ اس کی اجازت کیسے ہوگی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ خاموش ہوجائے۔
بیوہ کا نکاح میں زبان سے اجازت دینے اور غیر شادی شدہ کی اجازت خاموشی کے ساتھ ہونے کے بیان میں
زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، حجاج، بن ابی عثمان، ابراہیم بن موسی، عیسیٰ ، یونس، حسین بن محمد شیبان، رافع، عبدالرزاق، معمر، عبداللہ بن عبدالرحمن، یحییٰ ، معاویہ، ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ روایت کی گئی ہے۔
بیوہ کا نکاح میں زبان سے اجازت دینے اور غیر شادی شدہ کی اجازت خاموشی کے ساتھ ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن ادریس، ابن جریج، اسحاق بن ابرہیم، محمد بن رافع عبدالرزاق، ابن رافع، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس لڑکی کے بارے میں سوال کیا جس کے گھر والے اس کا نکاح کرتے ہیں کیا اس سے اجازت لی جائے گی یا نہیں تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لی جائے گی عائشہ (رض) نے کہا میں نے عرض کیا وہ حیاء کرے گی تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب وہ خاموش رہے ایسے موقع پر تو یہی اس کی اجازت ہے۔
بیوہ کا نکاح میں زبان سے اجازت دینے اور غیر شادی شدہ کی اجازت خاموشی کے ساتھ ہونے کے بیان میں
سعید بن منصور، قتیبہ بن سعید، مالک، یحییٰ بن یحیی، عبداللہ بن فضل، نافع بطن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بیوہ عورت اپنے ولی سے زیادہ نفس کی حقدار ہے اور نوجوان کنواری سے اس کے نفس کے بارے میں اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے۔
بیوہ کا نکاح میں زبان سے اجازت دینے اور غیر شادی شدہ کی اجازت خاموشی کے ساتھ ہونے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، سفیان، زیاد بن سعد، عبداللہ بن فضل، نافع بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا شادی شدہ عورت اپنے آپ کی اپنے ولی سے زیادہ حقدار ہے اور باکرہ عورت سے اجازت لی جائے گی اور اس کا سکوت اس کی اجازت ہے۔
بیوہ کا نکاح میں زبان سے اجازت دینے اور غیر شادی شدہ کی اجازت خاموشی کے ساتھ ہونے کے بیان میں
ابن ابی عمر، سفیان ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے اور کہا شادی شدہ عورت اپنے نفس کی اپنے ولی سے زیادہ حقدار ہے اور باکرہ نوجوان عورت سے اس کے نفس کے بارے میں اس کا باپ اجازت طلب کرے گا اور اس کا خاموش رہنا اس کی طرف سے اجازت ہے اور کبھی فرمایا اس کی خاموشی اس کا اقرار ہے۔
چھوٹی کنواری لڑکی کے باپ کو اس کا نکاح کرنے کے جواز کے بیان میں
ابوکریب، محمد بن علاء، ابواسامہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، ہشام، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے نکاح کیا تو میری عمر چھ سال تھی اور مجھ سے زفاف کیا تو میں نو سال کی تھی فرماتی ہیں کہ ہم مدینہ آئے تو مجھے ایک ماہ تک بخار رہا اور میرے بال کانوں تک ہوگئے (جھڑگئے) پس میرے پاس ام رومان آئیں تو میں اپنی سہیلیوں کے ساتھ جھولے پر تھی انہوں نے مجھے پکارا میں ان کے پاس آئی اس حال میں کہ میں اس کا اپنے بارے میں ارادہ نہیں جانتی تھی انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے دروازہ پر لا کھڑا کیا اور میں سانس پھولنے کی وجہ سے ہاہ ہاہ کر رہی تھی یہاں تاکہ کہ میرا سانس پھولنا بند ہوگیا تو مجھے گھر میں داخل کیا وہاں چند انصاری عورتیں موجود تھیں تو انہوں نے کہا اللہ خیر و برکت عطا کرے اور خیر و بھلائی سے حصہ عطا ہو غرض میری والدہ نے مجھے ان کے سپرد کردیا انہوں نے میرا سر دھویا اور میرا سنگھار کیا اور مجھے کوئی خوف نہیں پہنچا کہ چاشت کے وقت رسول اللہ ﷺ آئے اور مجھے آپ ﷺ کے سپرد کردیا۔
چھوٹی کنواری لڑکی کے باپ کو اس کا نکاح کرنے کے جواز کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابومعاویہ، ہشام بن عروہ، ابن نمیر، عبدہ، ہشام، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ مجھ سے نبی کریم ﷺ نے نکاح کیا تو میں چھ سال کی لڑکی تھی اور آپ ﷺ مجھ سے ہم بستر ہوئے تو میں نو سال کی تھی۔
چھوٹی کنواری لڑکی کے باپ کو اس کا نکاح کرنے کے جواز کے بیان میں
عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے نکاح کیا تو وہ سات سال کی لڑکی تھیں اور ان سے زفاف کیا گیا تو وہ نو سال کی لڑکی تھیں اور ان کے کھلونے ان کے ساتھ تھے اور جب آپ ﷺ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر اٹھارہ سال تھی۔
چھوٹی کنواری لڑکی کے باپ کو اس کا نکاح کرنے کے جواز کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، اسحاق بن ابراہیم، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، یحیی، اسحاق، ابومعاویہ، اعمش، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ان سے رسول اللہ ﷺ نے نکاح کیا تو ان کی عمر چھ سال تھی اور ان سے صحبت کی تو ان کی عمر نو سال تھی اور جب آپ ﷺ نے انتقال کیا تو ان ( عائشہ صدیقہ (رض) کی عمر اٹھارہ سال تھی۔
ماہ شوال میں نکاھ اور صحبت کرنے کے استح کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، وکیع، سفیان بن اسماعیل بن امیہ، عبداللہ بن عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے شوال میں نکاح فرمایا اور مجھ سے صحبت بھی شوال میں کی پس کونسی رسول اللہ ﷺ کی بیوی ہے جو آپ ﷺ کے نزدیک مجھ سے زیادہ آپ ﷺ کو پیاری تھی اور حضرت عائشہ صدیقہ (رض) مستحب تصور کرتی تھیں اس بات کو کہ شوال میں عورتوں سے صحبت کی جائے۔
ماہ شوال میں نکاھ اور صحبت کرنے کے استح کے بیان میں
ابن نمیر، سفیان اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے لیکن اس میں حضرت عائشہ (رض) کا فعل مذکور نہیں۔
جو آدمی کسی عورت سے نکاح کا ارادہ کرے تو اس کے لئے اس عورت کے چہرے اور ہتھیلیوں کو ایک نظر پیغام نکاح سے پہلے دیکھنے کے جواز کے بیان میں
ابن ابی عمر، سفیان، یزید بن کیسان، ابی حازم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نبی ﷺ کے پاس حاضر تھا آپ ﷺ کے پاس ایک آدمی نے آکر آپ ﷺ کو خبر دی کہ اس نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تو نے اسے دیکھا ہے ؟ اس نے کہا نہیں آپ ﷺ نے فرمایا جا اور اسے دیکھ کیونکہ انصاری عورتوں کی آنکھوں میں کچھ ہوتا ہے۔
جو آدمی کسی عورت سے نکاح کا ارادہ کرے تو اس کے لئے اس عورت کے چہرے اور ہتھیلیوں کو ایک نظر پیغام نکاح سے پہلے دیکھنے کے جواز کے بیان میں
یحییٰ بن معین، مروان بن معاویہ، یزید بن کیسان، ابی حازم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کیا کہ میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے تو نبی کریم ﷺ نے اسے فرمایا کیا تو نے اسے دیکھا ہے کیونکہ انصاری عورتوں کی آنکھوں میں کچھ ہوتا ہے اس نے کہا میں نے اسے دیکھا ہے آپ ﷺ نے فرمایا تو نے اس سے کتنے مہر پر شادی کی ؟ اس نے کہا چار اوقیہ پر تو اسے نبی کریم ﷺ نے فرمایا چار اوقیہ پر گویا کہ تم اس پہاڑ سے چاندی کھود لاتے ہو جو ہمارے پاس نہیں ہے البتہ عنقریب ہم تمہیں ایک قافلہ میں بھیجیں گے تاکہ تجھے اس سے کچھ مل جائے چناچہ آپ ﷺ نے قبیلہ بنی عبس کی طرف ایک لشکر بھیجا اور اس آدمی کو بھی اس لشکر میں روانہ کیا۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، یعقوب ابن عبدالرحمن، ابی حازم، سہل بن سعد، قتبہ، عبدالعزیز بن ابی حازم، حضرت سہل بن سعد الساعدی (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور عرض کی اے اللہ کے رسول میں آپ ﷺ کے پاس اپنے نفس کو آپ ﷺ کے لئے ہبہ کرنے آئی ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے اس کی طرف اوپر سے نیچے تک دیکھا پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنا سر مبارک جھکا لیا جب اس عورت نے خیال کیا کہ آپ ﷺ نے اس کے بارے میں کچھ فیصلہ نہیں کیا تو وہ بیٹھ گئی اور آپ ﷺ کے صحابہ (رض) میں سے ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر آپ ﷺ کو اس کی حاجت نہیں ہے تو اس کا نکاح مجھ سے کردیں آپ ﷺ نے فرمایا کیا تیرے پاس کوئی چیز موجود ہے ؟ اس نے کہا نہیں اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول ﷺ آپ ﷺ نے فرمایا اپنے اہل کے پاس جاؤ اور دیکھو کیا تم کوئی چیز پاتے ہو ؟ وہ گیا واپس آیا تو عرض کیا اللہ کی قسم نہیں میں نے کوئی چیز نہیں پائی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دیکھو اگر لوہے ہی کی کوئی انگوٹھی ہو وہ گیا پھر واپس آیا تو عرض کی نہیں اللہ کی قسم ! اے اللہ کے رسول ﷺ لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ہے صرف یہی میری تہبند ہے سہل نے کہا اس کے پاس چادر بھی نہ تھی اور کہا میں اسے آدھا چادر سے دے سکتا ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ تیرے ازار کا کیا کرے گی ؟ اگر تو اسے پہن لے گا تو اس کے پاس کچھ نہ ہوگا اور اس نے اگر پہنا تو تجھ پر کچھ نہ ہوگا وہ آدمی کافی دیر تک بیٹھا رہا پھر جب کھڑا ہوا اور رسول اللہ ﷺ نے اسے واپس جاتے ہوئے دیکھا تو حکم دیا اور اسے بلایا گیا جب وہ آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا تجھے قرآن کریم آتا ہے ؟ اس نے کہا مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں اور کئی سورتوں کو شمار کیا آپ ﷺ نے فرمایا تو انہیں زبانی پڑھ سکتا ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا جا میں نے اس عورت کو اس قرآن کی تعلیم کے عوض جو تجھے یاد ہے تیری ملکیت میں دے دیا یہ حدیث ابن ابی حازم کی ہے اور یعقوب کی حدیث الفاظ میں اس کے قریب قریب ہے۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
خلف بن ہشام، حماد بن زید، زہیر بن حرب سفیان، بن عیینہ اسحاق بن ابراہیم، ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی ابی حازم، حضرت سہل بن سعد (رض) کی حدیث مذکور کی مزید اسناد ذکر کی ہیں زائدہ کی حدیث میں یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جاؤ میں نے تیرا نکاح اس سے کردیا تو اسے قرآن سکھا دے۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، عبدالعزیز بن محمد، یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد، محمد بن ابی عمر مکی، عبدالعزیز، یزید، محمد بن ابراہیم، حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ میں نے ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے سوال کیا کہ رسول اللہ ﷺ کا مہر کتنا تھا ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ آپ ﷺ کا اپنی ازواج کے لئے مہر بارہ اوقیہ اور نش تھا سیدہ (رض) نے عرض کیا کیا تو جانتا ہے کہ نش کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں فرمایا نصف اوقیہ اور یہ پانچ سو درہم تھے پس رسول اللہ ﷺ کا اپنی ازواج کے لئے یہ مہر ہوتا تھا۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوربیع، سلیمان بن داؤد، قتبیہ بن سعید، یحیی، حماد بن زید، ثابت، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے عبدالرحمن بن عوف پر زردی کے نشان دیکھے تو فرمایا یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کی اے اللہ کے رسول ﷺ میں نے ایک عورت سے گٹھلی کھجور کے ہم وزن سونے پر شادی کی ہے آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تیرے لئے مبارک کرے، ولیمہ کر چاہے ایک بکری سے ہی ہو۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
محمد بن عبید، ابوعوانہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عوف نے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں کھجور کی گٹھلی کے ہم وزن سونے پر شادی کی۔ تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا ولیمہ کر، چاہے بکری ہی سے ہو۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، وکیع، شعبہ، قتادہ، حمید، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عوف (رض) نے ایک عورت سے کھجور کی گٹھلی کے ہم وزن سونے کے مہر پر شادی کی اور نبی کریم ﷺ نے انہیں فرمایا کہ ولیمہ کر چاہے ایک بکری ہی سے ہو۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابوداؤد، محمد بن رافع، ہارون بن عبداللہ، وہب بن جریر، احمد بن خراش، شبابہ، حمیداسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن قدامہ، نضر بن شمیل، شعبہ، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عوف (رض) نے کہا مجھے رسول اللہ ﷺ نے دیکھا اور مجھ پر شادی کی خوشی کے آثار تھے تو میں نے عرض کیا میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا تو نے اس کا مہر کتنا ادا کیا ؟ میں نے عرض کیا ایک گٹھلی کے برابر اور اسحاق کی حدیث میں ہے سونے سے۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
ابن مثنی، ابوداؤد، شعبہ، ابی حمزہ، شعبہ، عبدالرحمن، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عوف (رض) نے ایک عورت سے کھجور کی گٹھلی کے ہم وزن سونے پر نکاح کیا۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
محمد بن رافع، وہب، شعبہ ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے سوائے اس کے کہ عبدالرحمن بن عوف کے بیٹوں میں سے ایک آدمی نے ( مِنْ ذَهَبٍ ) کے الفاظ کہے ہیں۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
زہیر بن حرب، اسماعیل، ابن علیہ، عبدالعزیز، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کا غزوہ لڑا ہم نے اس خبیر کے پاس ہی صبح کی نماز اندھیرے میں ادا کی تو اللہ کے نبی ﷺ سوار ہوئے اور ابوطلحہ بھی سوار ہوئے اور میں ابوطلحہ کے پیچھے بیٹھا نبی کریم ﷺ نے خیبر کے کوچوں میں دوڑ لگانا شروع کی اور میرا گھٹنا اللہ کے نبی ﷺ کی ران سے لگ جاتا تھا اور نبی کریم ﷺ کا ازار بھی آپ ﷺ کی ران سے کھسک گیا تھا اور میں اللہ کے نبی ﷺ کی ران کی سفیدی دیکھتا تھا جب آپ ﷺ بستی میں پہنچے تو فرمایا اَللَّهُ أَکْبَرُ خیبر ویران ہوگیا بیشک ہم جب کسی میدان میں اترتے ہیں تو اس قوم کی صبح بری ہوجاتی ہے جن کو ڈرایا جاتا ہے ان الفاظ کو آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا اور لوگ اپنے اپنے کاموں کی طرف نکل چکے تھے انہوں نے کہا محمد ﷺ آچکے ہیں عبدالعزیز نے کہا کہ ہمارے بعض ساتھیوں نے یہ بھی کہا کہ لشکر بھی آچکا راوی کہتے ہیں ہم نے خیبر کو جبراً فتح کرلیا اور قیدی جمع کئے گئے اور آپ ﷺ کے پاس دحیہ حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے نبی مجھے قیدیوں میں سے باندی عطا کردیں آپ ﷺ نے فرمایا جاؤ اور ایک باندی لے لو انہوں نے صفیہ (رض) بنت حیی کو لے لیا تو اللہ کے نبی ﷺ کے پاس ایک آدمی نے آکر کہا اے اللہ کے نبی آپ ﷺ نے دحیہ کو صفیہ بن حیی بنوقریظہ و بنونضیر کی سردار عطا کردی وہ آپ کے علاوہ کسی کے شایان شان نہیں آپ ﷺ نے فرمایا دحیہ کو باندی کے ہمراہ بلاؤ چناچہ وہ اسے لے کر حاضر ہوئے جب نبی کریم ﷺ نے اسے دیکھا فرمایا کہ تو اس کے علاوہ قیدیوں میں سے کوئی باندی لے لے اور آپ ﷺ نے انہیں آزاد کیا اور ان سے شادی کی ثابت راوی نے کہا اے ابوحمزہ اس کا مہر کیا تھا ؟ فرمایا ان کو آزاد کرنا اور شادی کرنا ہی مہر تھا جب آپ ﷺ راستہ میں پہنچے تو اسے ام سلیم نے تیار کر کے رات کے وقت آپ ﷺ کی خدمت میں بھیج دیا اور نبی کریم ﷺ نے بحالت عروسی صبح کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا جس کے پاس جو کچھ ہو وہ لے آئے اور ایک چمڑے کا دستر خوان بچھوا دیا چناچہ بعض آدمی پنیر اور بعض کھجوریں اور بعض گھی لے کر حاضر ہوئے پھر انہوں نے اس سب کو ملا کر مالیدہ حلوا تیار کرلیا اور یہی رسول اللہ ﷺ کا ولیمہ تھا۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
ابوربیع، حماد ابن زید، ثابت عبدالعزیز، صہیب انس قتبہ بن سعید، حامد ثابت، شعی بن حبحاب، ابوعوانہ، محمد بن عبید ابوعثمان انس زہیر بن حرب معاذ بن ہشام، محمد بن رافع، عمر بن سعد، عبدالرزاق، سفیان یونس بن عبید، شعیب مختلف اسناد سے روایت ذکر کی ہے کہ حضرت انس نبی ﷺ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے صفیہ کو آزاد کیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر مقرر کیا اور معاذ نے اپنے باپ سے حدیث روایت کی ہے کہ آپ ﷺ نے صفیہ سے شادی کی اور ان کا مہر ان کی آزادی کو مقرر کیا۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ خالد بن عبداللہ، مطرف، عامر، ابی بردہ، حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس آدمی کے بارے میں جو اپنی لونڈی کو آزاد کرے پھر اس سے شادی کرے فرمایا اس کے لئے دوہرا اجر ہے۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ میں خیبر کے دن ابوطلحہ کے پیچھے سوار تھا اور میرا قدم رسول اللہ ﷺ کے قدم مبارک کو چھو جاتا تھا سورج کے طلوع ہوتے ہی ہم خیبر جا پہنچے اور لوگوں نے اپنے جانوروں کو باہر نکال لیا تھا اور وہ اپنے کدال اور پھاوڑے اور ٹوکریاں لے کر نکلے انہوں نے کہا محمد ﷺ بھی ہیں اور لشکر بھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خبیر برباد ہوگیا جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر تے ہیں تو ان کی صبح بری ہوجاتی ہے جن کو ڈرایا جاتا ہے بالآخر اللہ نے انہیں شکست دی اور حضرت دحیہ کے حصہ میں ایک خوبصورت باندی آئی پھر رسول اللہ ﷺ نے ان سے اس کو سات باندیوں کے بدلے میں خرید لیا پھر اسے ام سلیم کی طرف بھیجا کہ وہ اسے بنا سنوار کر تیار کردیں اور راوی کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے آپ ﷺ نے یہ اس لئے فرمایا تاکہ انہی کے گھر میں وہ اپنی عدت پوری کرلیں اور یہ باندی صفیہ بنت حیی (رض) تھیں اور رسول اللہ ﷺ نے ان کے ولیمہ میں کھجور، پنیر اور مکھن کا کھانا تیار کروایا زمین کو کھودا گیا گڑھوں میں چمڑے کے دستر خوان لا کر رکھے گئے اور پنیر اور مکھن لایا گیا اور لوگوں نے خوب سیر (پیٹ بھر کر) ہو کر کھایا اور لوگوں نے کہا ہم نہیں جانتے کہ آپ ﷺ نے ان سے شادی کی یا ام ولد بنایا ہے ؟ صحابہ (رض) نے کہا اگر آپ ﷺ انہیں پردہ کروائیں تو آپ ﷺ کی بیوی ہوں گی اور اگر انہیں پردہ نہ کروایا تو ام ولد ہوگی پس جب آپ ﷺ نے سوار ہونے کا ارادہ کیا تو انہیں پردہ کروایا اور وہ اونٹ کے پچھلے حصہ پر بیٹھ گئیں تو صحابہ کو معلوم ہوا کہ آپ ﷺ نے ان سے شادی کی ہے۔ جب مدینہ کے قریب پہنچے تو رسول اللہ ﷺ نے اپنی اونٹنی کو دوڑانا شروع کیا تو ہم نے بھی اپنی سواریاں تیز کردیں آپ ﷺ کی عصباء اونٹنی نے ٹھوکر کھائی اور رسول اللہ ﷺ اور صفیہ (رض) گرپڑے آپ ﷺ اٹھے اور ان پر پردہ کیا اور معزز عورتوں نے کہنا شروع کردیا اللہ اس یہودیہ کو دور کرے، راوی کہتے ہیں میں نے کہا : اے ابوحمزہ کیا رسول اللہ ﷺ گرپڑے تھے ؟ تو انہوں نے کہا : ہاں اللہ کی قسم ! آپ گرپڑے تھے۔
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
انس کہتے ہیں کہ میں زینب کے ولیمہ میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے صحابہ (رض) کو روٹی اور گوشت سے پیٹ بھر کر کھلایا اور لوگوں کو بلانے کے لئے آپ ﷺ نے مجھے بھیجا تھا جب آپ ﷺ فارغ ہو کر اٹھے تو میں آپ ﷺ کے پیچھے چلا اور دو آدمیوں نے کھانے کے بعد بیٹھ کر گفتگو شروع کردی وہ نہ نکلے آپ ﷺ اپنی ازواج کے پاس تشریف لے گئے ان میں سے ایک کو سلام کیا اور فرماتے سَلَامٌ عَلَيْکُمْ اے گھر والو تم کیسے ہو ؟ انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ خیریت کے ساتھ آپ ﷺ نے اپنی بیوی کو کیسا پایا ؟ آپ ﷺ فرماتے بہت بہتر ہے جب واپس دروازہ پر پہنچے تو وہ دونوں آدمی محو گفتگو تھے آپ ﷺ انہیں دیکھ کر لوٹ آئے وہ کھڑے ہوئے اور چلے گئے اللہ کی قسم ! مجھے یاد نہیں کہ میں نے آپ ﷺ کو خبر دی یا آپ ﷺ پر وحی نازل کی گئی کہ وہ جا چکے ہیں تو آپ ﷺ لوٹے اور میں واپس آیا جب آپ ﷺ نے اپنا پاؤں دروازہ کی چوکھٹ پر رکھا تو میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور اللہ عز وجل نے یہ آیت نازل کی (لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ ) 33 ۔ الاحزاب : 53) نبی ﷺ کے گھروں میں مت داخل ہو سوائے اس کے کہ تمہیں اجازت دی جائے۔ ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ، سلیمان، ثابت انس، عبداللہ بن ہاشم، بن حیان، بہز، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ تقسیم میں صفیہ (رض) دحیہ کے حصہ میں آئیں اور صحابہ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس ان کی تعریف کرنا شروع کردی اور انہوں نے کہا کہ قیدیوں میں ایسی عورت ہم نے نہیں دیکھی آپ ﷺ نے دحیہ کی طرف پیغام بھیجا تو اس نے آپ ﷺ کے ارادہ کے مطابق اسے آپ ﷺ کو عطا کردیا پھر اسے میری والدہ کی طرف بھیجا اور کہا کہ اس کی اصلاح کردو نہلا دھلا دو پھر رسول اللہ ﷺ خیبر سے نکلے یہاں تک کہ اسے اپنے پیچھے بٹھائے ہوئے اترے پھر ان کے لئے ایک قبہ بنایا گیا پس جب صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کے پاس زاد راہ زائد ہو وہ ہمارے پاس لے آئے کہتے ہیں کہ آدمیوں نے زائد کھجوریں اور ستو لانا شروع کردیا یہاں تک کہ انہوں نے اس سے مالیدہ بنایا اور ڈھیر لگ گیا اور اس مالیدہ سے کھانا شروع کیا اور اپنے پہلو کی جانب آسمانی پانی کے حوض سے پانی پیتے تھے انس نے کہا صفیہ سے نکاح پر رسول اللہ ﷺ کا یہ ولیمہ تھا پس ہم چلے یہاں تک کہ جب ہم نے مدینہ کی دیواریں دیکھیں اور ہم مدینہ کے مشتاق ہوئے تو ہم نے اپنی سواریاں دوڑائیں اور رسول اللہ ﷺ نے اپنی سواری کو دوڑایا اور حضرت صفیہ (رض) آپ ﷺ کے پیچھے ردیف تھیں پس رسول اللہ ﷺ کی سواری نے ٹھوکر کھائی آپ ﷺ اور سیدہ صفیہ (رض) گرپڑے اور کوئی بھی صحابی آپ ﷺ کی طرف یا سیدہ صفیہ کی طرف نہ دیکھتا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور آپ ﷺ نے سیدہ صفیہ پر پردہ کیا پھر ہم آپ ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا کہتے ہیں کہ ہم مدینہ میں داخل ہوئے اور ازواج (رض) میں سے جو کم سن تھیں وہ سیدہ صفیہ کو دیکھنے کے لئے نکلیں اور گرنے پر انہیں ملامت کرنے لگیں۔
سیدہ زینب بنت حجش (رض) سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
محمد بن حاتم بن میمون و بہز و محمد بن رافع و ابونضر و ہاشم بن قاسم، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت زینب (رض) کی عدت پوری ہوگئی تو رسول اللہ ﷺ نے زید سے فرمایا کہ زینب (رض) سے میرا ذکر کرو زید (رض) گئے یہاں تک کہ ان کے پاس پہنچے اور وہ آٹے کا خمیر کر رہی تھیں زید کہتے ہیں جب میں نے انہیں دیکھا تو میرے دل میں ان کی عظمت آئی یہاں تک کہ مجھ میں ان کی طرف دیکھنے کی طاقت نہ تھی کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ان کا ذکر کیا تھا چناچہ میں نے ان سے پیٹھ پھیری اور اپنی ایڑیوں پر لوٹا پھر میں نے کہا اے زینب ! رسول اللہ ﷺ نے آپ کی طرف پیغام بھیجا ہے اور آپ ﷺ تجھے یاد کرتے ہیں اس نے کہا میں کچھ بھی نہیں کرسکتی اس وقت تک جب تک کہ میرے رب کا حکم نہ آئے استخارہ کرلوں اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑی ہوگئی اور قرآن نازل ہوا اور رسول اللہ ﷺ ان کے پاس بغیر اجازت آئے پھر آپ ﷺ نے کہا جو کہا اور ہم نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں روٹی اور گوشت کھلایا اور جب دن چڑھ گیا تو لوگ کھا کر چلے گئے اور باقی لوگوں نے گھر میں ہی کھانے کے بعد گفتگو کرنا شروع کردی پس رسول اللہ ﷺ تشریف لے چلے اور میں آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے چلا پس آپ ﷺ اپنی ازواج کے حجرات کی طرف گئے انہیں سلام کیا اور انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے اپنے گھر والوں کو کیسا پایا راوی کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں میں نے آپ ﷺ کو خبر دی کہ لوگ جا چکے ہیں یا آپ ﷺ نے مجھے خبر دی آپ ﷺ چلے یہاں تک کہ گھر میں داخل ہوئے اور میں نے آپ ﷺ کے ساتھ داخل ہونا چاہا تو آپ ﷺ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور آیت حجاب نازل ہوئی کہتے ہیں قوم کو نصیحت کی گئی جو کرنا تھی اس آیت کے ذریعے۔ ابن رافع نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے (لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ وَلٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْ تَاْنِسِيْنَ لِحَدِيْثٍ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْي مِنْكُمْ وَاللّٰهُ لَا يَسْتَحْي مِنَ الْحَقِّ ) 33 ۔ الأحزاب : 53) آیت نازل ہوئی یعنی نبی ﷺ کے گھروں میں مت داخل ہو سوائے اس کے کہ تمہیں کھانے کے لئے بلایا جائے برتنوں کو دیکھنے والے نہ ہو۔ اللہ حق بات کہنے سے حیاء نہیں فرماتا۔
سیدہ زینب بنت حجش (رض) سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
ابوربیع، ابوکامل، فضیل بن حسین، قتیبہ بن سعید، حماد ابن زید، ثابت، حضرت انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو نہیں دیکھا کہ آپ ﷺ نے جیسا حضرت زینب (رض) کے نکاح پر ولیمہ کیا کسی دوسری زوجہ کے نکاح پر کیا ہو۔ حضور ﷺ نے ایک بکری ذبح کی تھی۔
سیدہ زینب بنت حجش (رض) سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
محمد بن عمرو بن عباد، جبلہ بن ابی رواد محمد بن بشار، ابن جعفر، شعبہ، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات سے نکاح پر زینب (رض) کے نکاح سے زیادہ اور افضل ولیمہ نہیں کیا ثابت البنانی نے کہا آپ ﷺ نے کس چیز کے ساتھ ولیمہ کیا ؟ کہا آپ ﷺ نے انہیں گوشت اور روٹی کھلائی یہاں تک کہ انہوں نے چھوڑ دیا (سیر ہو کر کھایا) ۔
سیدہ زینب بنت حجش (رض) سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
یحییٰ بن حبیب، عاصم بن نضر، محمد بن عبدالاعلی، معتمر، ابن حبیب، معتمر بن سلیمان، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ﷺ نے زینب بنت جحش (رض) سے شادی کی تو صحابہ کو بلایا انہوں نے کھایا پھر باتیں کرنے بیٹھ گئے آپ ﷺ اٹھنے کے لئے تیار ہوئے گویا کہ آپ ﷺ انہیں اٹھنے کا اشارہ فرما رہے تھے لیکن وہ نہ اٹھے جب آپ ﷺ نے یہ دیکھا تو آپ ﷺ کھڑے ہوگئے جب آپ ﷺ اٹھے جو قوم میں سے اٹھے جو اٹھے۔ عاصم اور ابن عبدالاعلی نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے تین آدمی بیٹھے رہے نبی کریم ﷺ تشریف لائے تاکہ داخل ہوں دیکھا تو لوگ بیٹھے ہوئے ہیں پھر وہ کھڑے ہوئے اور چلے گئے میں حاضر ہوا اور نبی کریم ﷺ کو خبر دی کہ وہ جا چکے ہیں آپ ﷺ تشریف لائے اور حجرہ میں داخل ہوئے میں نے بھی داخل ہونا چاہا تو آپ ﷺ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور اللہ نے آیت حجاب نازل کی (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ إِلَی قَوْلِهِ إِنَّ ذَلِکُمْ کَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا) تک یعنی اے ایمان والو نبی کے گھروں میں داخل نہ ہو سوائے اس کے کہ تم کو اجازت دی جائے کھانے کی طرف برتن کی طرف دیکھے بغیر۔
سیدہ زینب بنت حجش (رض) سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
عمرو ناقد، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ حجاب کے بارے میں میں لوگوں سے زیادہ علم رکھتا ہوں اور ابی بن کعب (رض) مجھ سے پردے کے بارے میں پوچھتے تھے انس (رض) نے کہا رسول اللہ ﷺ نے زینب بنت جحش (رض) سے شادی کئے ہوئے صبح کی اور کہا کہ آپ ﷺ نے ان سے شادی مدینہ میں کی آپ ﷺ نے لوگوں کو دن کے بلند ہونے کے بعد کھانے کے لئے بلایا پس رسول اللہ ﷺ تشریف فرما ہوئے اور صحابہ (رض) بھی آپ ﷺ کے پاس بیٹھ گئے لوگوں کے کھڑے ہونے کے بعد رسول اللہ ﷺ اٹھے پس آپ ﷺ چلے اور میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ چلا یہاں تک کہ آپ ﷺ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے حجرہ کے دروازے پر پہنچے پھر گمان کیا کہ صحابہ جا چکے ہیں آپ ﷺ لوٹ آئے اور میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ واپس آگیا پس لوگ اپنی جگہوں پر ہی بیٹھے ہوئے تھے پس آپ ﷺ لوٹے اور میں بھی دوسری بار آپ ﷺ کے ساتھ واپس آیا یہاں کہ آپ ﷺ عائشہ (رض) کے حجرہ کے پاس پہنچے پھر آپ ﷺ لوٹے اور میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ واپس آگیا تو صحابہ جا چکے تھے تو آپ ﷺ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور پردہ کی آیت نازل کی گئی۔
سیدہ زینب بنت حجش (رض) سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، جعفر، ابن سلیمان، ابی عثمان، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شادی کی اور اپنے اہل کے پاس تشریف لے گئے اور میری والدہ ام سلیم نے مالیدہ بنایا اور اسے ایک تھالی میں رکھا پھر کہا اے انس ! یہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جا اور کہہ یہ میری والدہ نے آپ ﷺ کی طرف بھیجا ہے اور وہ آپ ﷺ کو سلام کہہ رہی تھیں اور کہہ رہی ہیں کہ یہ قلیل ہدیہ ہے ہماری طرف سے آپ ﷺ کے لئے اے اللہ کے رسول کہتے ہیں میں اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے گیا اور میں نے عرض کیا میری والدہ آپ ﷺ کو سلام عرض کرتی ہیں اور کہتی ہیں یہ حقیر سا ہدیہ آپ ﷺ کے لئے ہماری طرف سے ہے آپ ﷺ نے فرمایا اسے رکھ دو پھر فرمایا جاؤ اور فلاں فلاں اور جو تجھے ملے اور بعض آدمیوں کے نام لئے بلا لاؤ کہتے ہیں میں نے بلایا جو مجھے ملا اور جس کا نام لیا تھا راوی کہتا ہے میں نے انس (رض) سے کہا تقریبا کتنی تعداد تھی ؟ انہوں نے کہا تقریبا تین سو اور رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا اے انس ! وہ طباق لے آؤ پس صحابہ (رض) آئے یہاں تک کہ صفہ اور حجرہ مبارک بھر گئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چاہئے کہ دس دس کا حلقہ بنا لو اور چاہئے کہ وہ آدمی اپنے سامنے سے کھائے انہوں نے سیر ہو کر کھایا ایک گروہ وہ نکلا تو دوسرا گروہ داخل ہوا یہاں تک کہ سب نے کھالیا تو آپ ﷺ نے مجھے فرمایا اے انس کھانا اٹھا لے میں نے اٹھا لیا تو میں نہ جان سکا کہ جب میں نے رکھا تھا اس وقت کھانا زیادہ تھا یا جب میں نے اٹھایا اور ان میں سے کچھ جماعتیں رسول اللہ ﷺ کے گھر میں باتیں کرنے بیٹھ گئیں اور رسول اللہ ﷺ بھی تشریف فرما تھے اور آپ ﷺ کی زوجہ مطہرہ اپنا منہ پھیرے بیٹھی تھیں اور ان کا چہرہ دیوار کی طرف تھا وہ رسول اللہ ﷺ پر بوجھ بن گئے رسول اللہ ﷺ اپنی ازواج (رض) کی طرف تشریف لے گئے اور انہیں سلام کیا پھر واپس آئے جب صحابہ نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ لوٹ آئے ہیں تو انہوں نے گمان کیا کہ وہ آپ ﷺ پر بوجھ ہیں اور دروزاے کی طرف جلدی کی اور سب کے سب چلے گئے اور رسول اللہ ﷺ تشریف لائے پردہ ہٹایا اور داخل ہوگئے اور میں حجرہ میں بیٹھا ہوا تھا آپ ﷺ تھوڑی دیر ہی ٹھہرے یہاں تک کہ میرے پاس تشریف لائے اور یہ آیت نازل کی گئی رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور ان آیات کو لوگوں کے سامنے تلاوت کیا ( لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ وَلٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْ تَاْنِسِيْنَ لِحَدِيْثٍ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْي مِنْكُمْ وَاللّٰهُ لَا يَسْتَحْي مِنَ الْحَقِّ ) 33 ۔ الأحزاب : 53) آخر آیت تک جعد نے کہا انس (رض) نے کہا کہ لوگوں میں سب سے پہلے یہ آیات میں نے سنیں اور ازواج النبی ﷺ پردہ میں رہنے لگیں۔
سیدہ زینب بنت حجش (رض) سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابی عثمان، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے زینب (رض) سے شادی کی ام سلیم نے آپ ﷺ کے لئے مالیدہ کا ہدیہ ایک پتھر کی تھالی میں بھیجا انس کہتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اور مسلمانوں میں سے جو بھی تجھے ملے اسے میری طرف سے دعوت دو پس میں نے ہر اس کو دعوت دی جو مجھے ملا پس صحابہ (رض) آپ ﷺ کے پاس آنا شروع ہوگئے وہ کھاتے جاتے اور نکلتے جاتے تھے اور نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک اس کھانے میں رکھا اور برکت کی دعا کی اور جو اللہ کو منظور تھا پڑھا اور میں نے کسی کو بھی نہ چھوڑا جو مجھے ملا مگر اسے آپ ﷺ کی دعوت دی پس صحابہ نے کھایا اور سیر ہوگئے اور چلے گئے اور ان میں سے ایک جماعت باقی رہ گئی اور انہوں نے آپ ﷺ کے ساتھ گفتگو کو لمبا کردیا نبی کریم ﷺ ان سے حیاء کرتے تھے کہ انہیں کچھ کہیں آپ ﷺ تشریف لے گئے اور انہیں گھر میں چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ وَلٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْ تَاْنِسِيْنَ لِحَدِيْثٍ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْي مِنْكُمْ وَاللّٰهُ لَا يَسْتَحْي مِنَ الْحَقِّ ) 33 ۔ الأحزاب : 53) قتادہ نے کہا کھانے کا انتظار نہ کرنے والے ہوں جب تمہیں بلایا جائے تب آؤ۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے جس کسی کو ولیمہ کے لئے بلایا جائے تو اسے اس کے لئے آنا چاہئے۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
محمد بن مثنی، خالد بن حار ث، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو ولیمہ کی دعوت دی جائے تو چاہئے کہ قبول کرلے خالد نے کہا عبیداللہ اس سے شادی کی دعوت مراد لیتے ہیں۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
ابن نمیر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو شادی کے ولیمہ کی دعوت دی جائے تو چاہئے کہ قبول کرے۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
ابوربیع، ابوکامل، حماد، ایوب، قتیبہ، حماد، ایوب، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم کو دعوت کے لئے بلایا جائے تو دعوت کے لئے آؤ۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ایوب، نافع، حضرت ابن عمر (رض) نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو اس کا بھائی شادی ولیمے کی دعوت دے تو چاہئے کہ قبول کرلے۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
اسحاق بن منصور، عیسیٰ بن منذر، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کو شادی یا اسی طرح کی کسی دعوت کے لئے بلایا جائے تو چاہئے کہ قبول کرے۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
حمید، بن مسعد، بشر بن فضل، اسماعیل بن امیہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تمہیں دعوت کے لئے بلایا جائے تو دعوت کے لئے آؤ۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
ہارون بن عبداللہ، حجاج بن محمد، ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس دعوت کو قبول کرو جس کی تمہیں دعوت دی جائے راوی کہتا ہے کہ حضرت عبداللہ شادی اور غیر شادی کی دعوت میں تشریف لاتے تھے اور روزہ کی حالت میں بھی تشریف لاتے۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، عمر بن محمد، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تمہیں بکری کے کھر کی دعوت کے لئے بھی بلایا جائے تو قبول کرو۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالرحمن بن مہدی، محمد بن عبداللہ بن نمیر، سفیان، ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے تو قبول کرلے پس اگر چاہے تو کھالے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے لیکن ابن مثنی نے إِلَی طَعَامٍ کا ذکر نہیں کیا۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
ابن نمیر، ابوعاصم، ابن جریج، ابوزبیر ان اسناد سے بھی حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، حفص بن غیاث، ہشام، ابن سیرین، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو چاہئے کہ قبول کرلے پس اگر روزہ دار ہو تو دعا کرے اور اگر افطار کرنے والا ہو تو کھالے۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، ابن شہاب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے وہ فرماتے تھے برا کھانا اس ولیمے کا کھانا ہے جس میں امیروں کو بلایا جائے اور مساکین کو چھوڑ دیا جائے اور جو دعوت کو نہ آیا تو تحقیق اس نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
ابن ابی عمر سفیان، ابوبکر، حضرت سفیان (رض) سے روایت ہے کہ میں نے زہری سے کہا اے ابوبکر یہ حدیث کیسے ہے کہ کھانوں میں سے برا کھانا امیروں کا ہے ؟ تو وہ ہنس پڑے اور کہا کہ امیروں کا کھانا برا نہیں ہے سفیان نے کہا کہ میرے والد امیر تھے اور مجھے اس حدیث نے گھبراہٹ میں ڈال دیا جب سے میں نے اسے سنا میں نے زہری سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا مجھے عبدالرحمن الاعرج نے حدیث بیان کی انہوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے سنا وہ فرماتے تھے کھانوں میں سے برا کھانا ولیمہ کا کھانا ہے پھر مالک کی حدیث کی طرح ذکر کیا۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، سعید بن مسیب، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ برا کھانا ولیمہ کا کھانا ہے باقی مالک کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
ابن ابی عمر، سفیان، ابوزناد، اعرج، ابوہریرہ اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ روایت کی گئی ہے۔
دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کے حکم کے بیان میں
ابن ابی عمر، سفیان، زیاد بن سعد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں آنے والے کو روکا جائے اور انکار کرنے والے کو بلایا جائے اور جو دعوت قبول نہ کرے اس نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی۔
تین طلاق سے مطلقہ عورت طلاق دینے والے کے لئے حلال نہیں الا وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے وہ اس سے وطی کرے پھر جدائی ہو اور اسکی عدت پوری ہوجائے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو سفیان، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رفاعہ (رض) کی بیوی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا میں رفاعہ کے پاس تھی تو اس نے مجھے طلاق دے دی ہے اور تین طلاقیں اور میں نے عبدالرحمن بن زبیر سے شادی کرلی اور اس کے ساتھ کپڑے کے کنارے کی طرح ہے (نامرد ہے) رسول اللہ ﷺ مسکرائے اور فرمایا کیا تیرا ارادہ ہے کہ تو رفاعہ کے پاس واپس لوٹ جائے۔ نہیں ! یہاں تک کہ تو اس (عبدالرحمن بن زبیر) کا مزہ چکھے اور وہ تیرا مزا چکھے۔ فرماتی ہیں کہ ابوبکر (رض) آپ کے پاس موجود تھے اور خالد بن سعید (رض) دروازہ پر تھے اس انتظار میں کہ اسے بھی اجازت دی جائے تو خالد نے دروازہ پر سے پکار کر کہا اے ابوبکر کیا تم نہیں سن رہے کہ یہ عورت رسول اللہ ﷺ کے سامنے کیا آواز بلند کر رہی ہے۔
تین طلاق سے مطلقہ عورت طلاق دینے والے کے لئے حلال نہیں الا وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے وہ اس سے وطی کرے پھر جدائی ہو اور اسکی عدت پوری ہوجائے۔
ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس ابن شہاب، عروہ بن زبیر، ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رفاعہ قرظی (رض) نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور تین طلاقیں دیں اس عورت نے اس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر (رض) سے شادی کرلی پھر اس نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں رفاعہ کے نکاح میں تھی اس نے مجھے آخری طلاق (تین طلاقیں) دے دیں تو میں نے اس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر (رض) سے نکاح کرلیا اللہ کی قسم اس کے پاس کچھ نہیں سوائے کپڑے کے کنارے کے (نامرد ہے) اور اس نے اپنی چادر کا کنارہ پکڑ کر بتایا تو رسول اللہ ﷺ کھلکھلا کر مسکرائے پھر فرمایا شاید تو ارادہ رکھتی ہے کہ تو رفاعہ (رض) کے پاس لوٹ جائے۔ نہیں یہاں تک کہ وہ تیرا مزہ چکھ لے اور تو اس کا مزہ چکھ لے اور ابوبکر صدیق (رض) رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور خالد بن سعید بن عاص (رض) حجرہ کے دروازہ پر بیٹھے ہوئے تھے کیونکہ انہیں اجازت نہیں دی گئی تھی خالد نے ابوبکر (رض) کو پکارنا شروع کردیا اے ابوبکر تم اس عورت کو ڈانٹ کیوں نہیں دیتے کہ یہ عورت رسول اللہ ﷺ کے سامنے کیا گفتگو کر رہی ہے۔
تین طلاق سے مطلقہ عورت طلاق دینے والے کے لئے حلال نہیں الا وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے وہ اس سے وطی کرے پھر جدائی ہو اور اسکی عدت پوری ہوجائے۔
عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رفاعہ قرظی (رض) نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اس عورت سے عبدالرحمن بن زبیر نے شادی کرلی وہ نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر ہوئی عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! رفاعہ نے اسے آخری طلاق دے دی (تین طلاقیں) باقی یونس کی حدیث کی طرح ہے۔
تین طلاق سے مطلقہ عورت طلاق دینے والے کے لئے حلال نہیں الا وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے وہ اس سے وطی کرے پھر جدائی ہو اور اسکی عدت پوری ہوجائے۔
محمد بن علاء، ابواسامہ، ہشام، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے اس عورت کے بارے میں پوچھا گیا جس سے ایک آدمی نے شادی کی پھر اسے طلاق دے دی تو اس سے ایک دوسرے آدمی نے شادی کرلی اور اس نے اسے دخول سے قبل ہی طلاق دے دی کیا یہ عورت پہلے خاوند کے لئے حلال ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں یہاں تک کہ دوسرا مرد اس سے جماع کی لذت چکھ لے۔
تین طلاق سے مطلقہ عورت طلاق دینے والے کے لئے حلال نہیں الا وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے وہ اس سے وطی کرے پھر جدائی ہو اور اسکی عدت پوری ہوجائے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن فضیل، ابوکریب، ابومعاویہ، ہشام، اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
تین طلاق سے مطلقہ عورت طلاق دینے والے کے لئے حلال نہیں الا وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے وہ اس سے وطی کرے پھر جدائی ہو اور اسکی عدت پوری ہوجائے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، عبیداللہ بن عمر، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں تو اس سے ایک دوسرے آدمی نے شادی کرلی پھر اس نے صحبت کرنے سے پہلے اسے طلاق دے دی اب اس کے پہلے خاوند نے اس سے شادی کا ارادہ کیا رسول اللہ ﷺ سے اس کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا نہیں یہاں تک کہ دوسرا مرد اسی طرح جماع کی لذت چکھ لے جس طرح پہلے نے چکھی۔
تین طلاق سے مطلقہ عورت طلاق دینے والے کے لئے حلال نہیں الا وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے وہ اس سے وطی کرے پھر جدائی ہو اور اسکی عدت پوری ہوجائے۔
محمد بن عبداللہ، ابن نمیر، محمد بن مثنی، یحیی، ابن سعید، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
جماع کے وقت کیا دعا پڑھنا مستحب ہے ؟
یحییٰ بن یحیی، اسحاق بن ابراہیم، یحیی، جریر، منصور، سالم، کریب، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی ایک جب اپنی بیوی سے جماع کا ارادہ کرے تو " بِاسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا " اللہ کے نام سے اے اللہ ہمیں شیطان سے بچا اور تو جو ہمیں عطا کرے اسے بھی شیطان سے بچا پڑھ لے اگر میاں بیوی کے لئے اس جماع میں بچہ مقدر ہے تو اسے شیطان کبھی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔
جماع کے وقت کیا دعا پڑھنا مستحب ہے ؟
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابن نمیر، عبد بن حمید، عبدالرزاق، ثوری، منصور، جریر شعبہ اس حدیث کی مختلف اسناد ذکر کی ہیں فرق صرف یہ ہے کہ بعض میں بِسْمِ اللَّهِ کا ذکر ہے اور بعض میں نہیں۔
اپنی بیوی سے قبل میں خواہ آگے سے یا پیچھے سے جماع کرے لیکن دبر میں نہ کرنے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، ابوبکر، سفیان ابن منکدر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ یہود نے کہا جب آدمی اپنی عورت کے پیچھے سے اس کے اگلے مقام میں وطی کرے تو بچہ بھینگا پیدا ہوگا تو آیت مبارکہ (نِسَا ؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَاْتُوْا حَرْثَكُمْ اَنّٰى شِئْتُمْ ) 2 ۔ البقرۃ : 223) تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں پس تم اپنی کھیتی کو جیسے چاہو آؤ۔
اپنی بیوی سے قبل میں خواہ آگے سے یا پیچھے سے جماع کرے لیکن دبر میں نہ کرنے کے بیان میں
محمد بن رمح، لیث، ابن ہاد، ابن حازم، محمد بن منکدر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ یہود نے کہا جب عورت سے اس کے پیچھے کی جانب سے اس کے اگلے حصہ میں وطی کی جائے تو اس کا بچہ بھینگا پیدا ہوگا تو آیت (نِسَا ؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَاْتُوْا حَرْثَكُمْ اَنّٰى شِئْتُمْ ) 2 ۔ البقرۃ : 223) نازل کی گئی۔
اپنی بیوی سے قبل میں خواہ آگے سے یا پیچھے سے جماع کرے لیکن دبر میں نہ کرنے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، ابوعوانہ، عبدالوارث بن عبدالصمد، ایوب، محمد بن مثنی، وہب بن جریر، شعبہ، محمد بن مثنی، عبدالرحمن، سفیان، عبیداللہ بن سعید، ہارون بن عبداللہ ابومعن، وہب ابن جریر، نعمان بن راشد، سلیمان بن معبد، معلی بن اسد، عبدالعزیز، ابن مختار، سہیل بن ابی صالح مختلف اسناد سے وہی حدیث مروی ہے زہری کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ شوہر اگر چاہے تو اپنی بیوی کو اوندھا لٹا کر جماع کرے اور اگر چاہے تو سیدھا لٹا کر صحبت کرے مگر جماع ایک سوارخ میں کرے یعنی آگے والے حصہ میں
عورت کا اپنے خاوند کے بستر سے اپنے آپ کو روکنے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب عورت اپنے خاوند کے بستر سے جدا ہو کر باوجود بلانے کے رات گزارے تو صبح تک فرشتے اس خاتون پر لعنت کرتے ہیں۔
عورت کا اپنے خاوند کے بستر سے اپنے آپ کو روکنے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن حبیب، خالد، ابن حارث، شعبہ نیاسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے اس میں یہ اضافہ ہے یہاں تک کہ لوٹ آئے۔
عورت کا اپنے خاوند کے بستر سے اپنے آپ کو روکنے کی حرمت کے بیان میں
ابن ابی عمر، مروان، یزید، ابن کیسان، ابی حازم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کوئی آدمی جب اپنی بیوی کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ اس کے بلانے پر انکار کر دے تو آسمان والا یعنی اللہ اس عورت پر ناراض رہتا ہے۔
عورت کا اپنے خاوند کے بستر سے اپنے آپ کو روکنے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شبیہ، ابوکریب، ابومعاویہ، ابوسعید، وکیع، زہیر بن حرب، جریر، اعمش، ابی حازم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب آدمی نے اپنی بیوی کو اپنے بستر کی طرف بلایا اور وہ نہ آئی اس نے اس پر ناراضگی کی حالت میں رات گزاری تو اس عورت پر فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں۔
عورت کا اپنے خاوند کے بستر سے اپنے آپ کو روکنے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، مردان بن معاویہ، عمر بن حمزہ، عبدالرحمن بن سعد، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگوں میں سب سے برا اللہ کے نزدیک مرتبہ کے اعتبار سے قیامت کے دن وہ آدمی ہوگا جو اپنی عورت کے پاس جائے اور اس سے جماع کرے پھر اس عورت کے راز کو پھیلاتا ہے۔
عورت کا اپنے خاوند کے بستر سے اپنے آپ کو روکنے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوکریب، ابواسامہ، عمر بن حمزہ، عبدالرحمن بن سعد، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بڑی امانت جو ہوگی وہ یہ ہے کہ مرد اپنی عورت کے پاس جائے اور اس سے جماع کرے اور پھر اس کے راز کو ظاہر کر دے ابن نمیر نے "إِنَّ أَعْظَمَ " کہا ہے۔
عزل کے حکم کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید، علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، ربیعہ، محمد بن یحییٰ بن حبان، حضرت ابن محیریز (رض) سے روایت ہے کہ میں اور ابوصرمہ حضرت ابوسعید خدری (رض) کے پاس حاضر ہوئے تو ابوصرمہ نے ان سے پوچھا اے ابوسعید ! کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کو عزل کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ بنی مصطلق میں شرکت کی پس ہم نے عرب کی معزز عورتوں کو قیدی بنایا اور ہم پر عورتوں سے علیحدہ رہنے کی مدت لمبی ہوگئی تھی اور ہم نے اس میں رغبت کی کہ فدیہ حاصل کریں عورتوں کے بدلے کفار سے اور یہ بھی ہم نے ارادہ کیا کہ ہم ان سے نفع حاصل کریں اور عزل کرلیں ہم نے کہا ہم رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں آپ ﷺ سے پوچھے بغیر ایسا کریں گے ؟ تو ہم نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا نہیں تم پر لازم ہے کہ تم ایسا نہ کرو عزل نہ کرو کیونکہ جس روح کے پیدا ہونے کا اللہ نے قیامت کے دن تک لکھ دیا وہ پیدا ہو کر رہے گی۔
عزل کے حکم کے بیان میں
محمد بن فرج، محمد بن زبیر، موسیٰ بن عقبہ، محمد بن یحییٰ بن حبان اسناد سے بھی یہی حدیث مروی ہے اس میں یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ نے لکھ دیا ہے قیامت کے دن تک پیدا کرنے والا کون ہے ؟
عزل کے حکم کے بیان میں
عبداللہ بن محمد بن اسماء، جویریہ، مالک، ابن محیریز، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں قیدی عورتیں ملیں اور ہم عزل کرتے تھے پھر ہم نے آپ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا تم ضرور ایسا کرتے ہو تم ضرور ایسا کرتے ہو تم ضرور ایسا کرتے ہو تاکیداً دہرایا مگر کوئی بھی ذی روح جس کو قیامت تک پیدا ہونا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گی۔
عزل کے حکم کے بیان میں
نصر، بن علی، بشر بن مفضل، شعبہ، انس بن سیرین، معبد بن سیرین، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا نہیں تم پر لازم ہے کہ تم عزل نہ کرو کیونکہ یہ طے شدہ معاملہ ہے۔
عزل کے حکم کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، یحییٰ بن حبیب، خالد، ابن حارث، محمد بن حاتم، عبدالرحمن بن مہدی و بہز اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں ان احادیث میں نبی کریم ﷺ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے عزل کے بارے میں ارشاد فرمایا نہیں تم پر لازم ہے کہ تم ایسا عمل نہ کرو کیونکہ یہ تقدیر کا معاملہ ہے اور بہز کی روایت ہے کہ شعبہ نے کہا کہ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ ﷺ نے ابن ابی سعید سے سنا ہے ؟ تو انہوں نے کہا ہاں۔
عزل کے حکم کے بیان میں
ابوربیع، ابوکامل، حماد، ابن زید، ایوب، محمد، عبدالرحمن بن بشر بن مسعود، حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ سے عزل کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا نہیں تم پر لازم ہے کہ تم ایسا نہ کرو کیونکہ یہ تقدیر کا معاملہ ہے محمد نے کہا کہ آپ ﷺ کا قول لَا عَلَيْکُمْ نہی کے قریب ہے۔
عزل کے حکم کے بیان میں
محمد بن مثنی، معاذ بن معاذ، ابن عون، محمد بن عبدالرحمن بن بشر، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس عزل کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا تمہیں کیا ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ ایک آدمی ہے اس کی بیوی دودھ پلاتی ہے وہ اس سے صحبت کرتا ہے اور اس سے حمل کو ناپسند کرتا ہے اور ایک آدمی کی لونڈی وباندی ہے وہ اس سے صحبت کرتا ہے اور ناپسند کرتا ہے کہ اسے اس سے حمل ہوجائے آپ ﷺ نے فرمایا نہیں تم پر لازم ہے کہ تم یہ عمل نہ کرو ابن عون نے کہا یہ حدیث میں نے حسن سے بیان کی تو انہوں نے کہا گویا کہ ڈانٹ ہے۔
عزل کے حکم کے بیان میں
حجاج بن شاعر، سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ابن عون، محمد، ابراہیم، عبدالرحمن بن بشر، حضرت ابن عون (رض) سے روایت ہے کہ میں محمد کو ابراہیم کے واسطہ سے عبدالرحمن بن بشر کی حدیث عزل بیان کی تو انہوں نے کہا یقیناً یہی بیان کی عبدالرحمن بن بشر نے۔
عزل کے حکم کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالاعلی، ہشام، محمد بن معبد بن سیرین، ابوسعید، حضرت ابن عون سے روایت ہے کہ ہم نے ابوسعید (رض) سے پوچھا کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو عزل کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں باقی حدیث گزر چکی ہے۔
عزل کے حکم کے بیان میں
عبیداللہ بن عمر، احمد بن عبدہ، سفیان، عبیداللہ، سفیان بن عیینہ، ابن نجیح، مجاہد، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی ایک ایسا کیوں کرتا ہے ؟ اور یہ نہیں فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایک ایسا نہ کرے کیونکہ کوئی جان ایسی نہیں جو پیدا کی گئی ہو مگر اس کا خالق اللہ ہے۔
عزل کے حکم کے بیان میں
ہارون بن سعید، عبداللہ بن وہب، معاویہ، ابن صالح، علی بن ابی طلحہ، ابو وداک، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے عزل کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا منی (مادہ حیات) کے ہر قطرے سے بچہ نہیں ہوتا اور جب اللہ کسی چیز کے پیدا کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اسے کوئی چیز نہیں روکتی۔
عزل کے حکم کے بیان میں
احمد بن منذر، زید بن حباب، معاویہ، علی بن ابی طلحہ، ابو وداک، حضرت ابوسعید خدری (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اسی طرح حدیث روایت کی ہے۔
عزل کے حکم کے بیان میں
احمد بن عبداللہ بن یونس، زہیر، ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کیا میری ایک باندی ہے یہ ہماری خادمہ ہے اور ہمارا پانی لاتی ہے اور میں اس سے صحبت کرتا ہوں لیکن میں یہ ناپسند کرتا ہوں کہ وہ حاملہ ہوجائے آپ ﷺ نے فرمایا اگر تو چاہے تو اس سے عزل کر اس لئے جو اس کی تقدیر میں لکھا ہے وہ آجائے گا وہ آدمی تھوڑے عرصہ کے بعد پھر آیا اور عرض کیا لونڈی کو حمل ہوگیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا میں نے تجھے خبر دیدی تھی کہ جو اس کے مقدر میں لکھا ہے وہ آہی جائے گا۔
عزل کے حکم کے بیان میں
سعید بن عمرو، سفیان، بن عیینہ، سعید بن حسان، عروہ بن عیاض، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا میرے پاس ایک باندی ہے اور میں اس سے عزل کرتا ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کے بارے میں اللہ نے کچھ ارادہ فرمایا اسے کوئی روک نہیں سکتا وہ آدمی پھر آیا اور عرض کیا کہ وہی باندی جس کا میں نے آپ ﷺ سے ذکر کیا تھا حاملہ ہوگئی ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ﷺ ہوں۔
عزل کے حکم کے بیان میں
حجاج بن شاعر، ابواحمد، سعید بن حسان، عروہ بن عیاض بن عدی، ابن خیار، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا باقی حدیث مبارکہ سفیان کی حدیث کی طرح ہے۔
عزل کے حکم کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق، ابوبکر، سفیان، عمرو، عطاء، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ہم زمانہ نزول قرآن میں عزل کرتے تھے اسحاق نے یہ اضافہ کیا ہے سفیان نے کہا اگر یہ کوئی ایسی چیز ہوتی جس سے منع کیا جانا ہوتا تو قرآن ہمیں اس سے روک دیتا۔
عزل کے حکم کے بیان میں
سلمہ بن شبیب، حسن بن اعین، معقل، عطاء، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ہم زمانہ رسول اللہ ﷺ میں عزل کرتے تھے۔
عزل کے حکم کے بیان میں
ابوغسان معاذ، ابن ہشام، ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں عزل کرتے تھے اور اللہ کے نبی ﷺ کو یہ بات پہنچی اور آپ ﷺ نے ہمیں اس سے منع نہیں فرمایا۔
قیدی حاملہ عورت سے وطی کرنے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، یزید بن خمیر، عبدالرحمن بن جبیر، حضرت ابودرداء (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک عورت خیمہ کے دروازے پر لائی گئی جبکہ اس کا زمانہ ولادت بالکل قریب تھا آپ ﷺ نے فرمایا شاید وہ آدمی اس سے صحبت کرنا چاہتا ہے صحابہ نے عرض کیا جی ہاں ! تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے ارادہ کیا کہ میں اس پر ایسی لعنت کروں جو قبر میں بھی اس کے ساتھ ہی داخل ہو وہ کیسے اس بچہ کا وارث بن سکتا ہے حالانکہ اس کے لئے یہ حلال ہی نہیں ہے اور وہ کیسے اس بچہ کو اپنا خادم بنا سکتا ہے حالانکہ اس کے لئے حلال نہیں۔
قیدی حاملہ عورت سے وطی کرنے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، محمد بن بشار، ابوداؤد، شعبہنی اس حدیث مبارکہ کی دوسری سند ذکر کی ہے۔
غیلہ یعنی دودھ پلانے والی عورت سے وطی کے جواز اور عزل کی کراہت کے بیان میں
خلف بن ہشام، مالک بن انس، یحییٰ بن یحیی، مالک، محمد بن یحیی، محمد بن عبدالرحمن بن نوفل، عروہ، حضرت جدامہ بنت وہب اسدیہ (رض) سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ میں نے غیلہ سے منع کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا تھا یہاں تک کہ مجھے یاد آیا کہ اہل روم وفارس ایسا کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو کوئی نقصان نہیں ہوتا اور خلف نے جذامہ اسدیہ سے روایت کی یعنی نام کا اختلاف ہے لیکن امام مسلم فرماتے ہیں صحیح وہ ہے جو یحییٰ نے کہا ہے ذال کے ساتھ نہ کہ دال غیر منقوطہ کے ساتھ۔
غیلہ یعنی دودھ پلانے والی عورت سے وطی کے جواز اور عزل کی کراہت کے بیان میں
عبیداللہ بن سعید، محمد بن ابی عمر، سعید بن ابی ایوب، ابواسود، عروہ، حضرت جدامہ بنت وہب اخت عکاشہ (رض) کی بہن سے روایت ہے کہ لوگوں کی موجودگی میں میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ ﷺ فرما رہے تھے میں نے غیلہ سے منع کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا تھا پس میں نے اہل روم وفارس میں دیکھا کہ ان کی اولادیں غیلہ کرتی ہیں اور ان کی اولاد کو اس سے کوئی نقصان نہیں ہوتا پھر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ پوشیدہ طور پر زندہ درگور کرنا ہے عبیداللہ نے اپنی حدیث میں مقری سے (وَإِذَا الْمَوْؤُدَةُ سُئِلَتْ ) اضافہ ذکر کیا ہے۔
غیلہ یعنی دودھ پلانے والی عورت سے وطی کے جواز اور عزل کی کراہت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، یحییٰ بن اسحاق، یحییٰ بن ایوب، محمد بن عبدالرحمن بن نوفل، عروہ، حضرت جدامہ بنت وہب اسدیہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا باقی حدیث سعید بن ابوایوب کی عزل اور غیلہ کے بارے میں حدیث کی طرح ذکر کی اس میں غیلہ کی بجائے غیال کا لفظ ہے۔
غیلہ یعنی دودھ پلانے والی عورت سے وطی کے جواز اور عزل کی کراہت کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، زہیر بن حرب، ابن نمیر، عبداللہ بن یزید حیوہ، عیاش بن عباس، حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کیا کہ میں اپنی بیوی سے عزل کرتا ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا ایسا کیوں کیا جاتا ہے ؟ اس آدمی نے عرض کیا اس عورت کے بچے یا اولاد پر شفقت و مہربانی کرتے ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر یہ نقصان وہ ہوتا تو فارس و روم والوں کو نقصان ہوتا زہیر نے اپنی روایت میں کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو اہل روم وفارس کو تکلیف دہ اور ضرر رساں ثابت ہوتا۔