22. غلام آزاد کرنے کا بیان
مشترکہ غلام آزاد کرنے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے مشترک غلام میں سے اپنے حصہ کو آزاد کر دے اور اس کے پاس اپنا مال ہو جو غلام کی قیمت کو پہنچ جائے تو اس غلام کی اندازے کے ساتھ قیمت لگائی جائے گی اور باقی شرکاء کو ان کے حصوں کی قیمت ادا کی جائے گی اور اس کی طرف وہ غلام آزاد ہوجائے گا ورنہ جتنا اس نے اپنے حصہ کا غلام آزاد کیا اتنا ہی ہوگا یعنی پورا آزاد نہ ہوگا۔
مشترکہ غلام آزاد کرنے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، محمد بن رمح، لیث بن سعد، شیبان بن فروخ، جریر بن حازم، ابوربیع، ابوکامل، حماد، ایوب، ابن نمیر، عبیداللہ، محمد بن مثنی، عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید، اسحاق بن منصور، عبدالرزاق، ابن جریج، اسماعیل بن امیہ، ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، اسامہ، محمد بن رافع، ابن ابی فدیک، ابن ابی ذئب، نافع، ابن عمر اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔
غلام کی محنت کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، نصر بن انس، بشیر بن نہیک، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس غلام کے بارے میں فرمایا جو دو آدمیوں کے درمیان مشترک ہے پھر ایک ان میں سے (اپنا حصہ) آزاد کر دے تو وہ دوسرے شریک کے حصے کا ضامن ہوگا۔ (اگر مالدار ہو)
غلام کی محنت کے بیان میں
عمرناقد، اسماعیل بن ابراہیم، ابی عروبہ، قتادہ، نضر بن انس، بشیر بن نہیک، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دے تو اس کا چھڑانا دوسرے حصے کا آزاد کرنا بھی اس کے مال سے ہوگا اگر اس کے پاس مال ہو اور اگر وہ مالدار نہ ہو تو اس پر جبر کئے بغیر غلام محنت و مزدوری کرے
غلام کی محنت کے بیان میں
علی بن خشرم، عیسیٰ ابن یونس، حضرت سعید بن ابی عروبہ (رض) سے بھی انہی اسناد کے ساتھ حدیث مروی ہے اور زیاتی یہ ہے کہ اگر وہ آ زاد کرنے والا مالدار نہ ہو تو غلام اپنے غیر آزاد شدہ حصہ کے لئے محنت کرے مگر اس پر جبر نہ ہوگا
غلام کی محنت کے بیان میں
ہارون بن عبداللہ، وہب، بن جریر، قتادہ، ابی عروبہ، حضرت قتادہ سے بھی حضرت ابن ابی عروبہ ہی کی طرح حدیث منقول ہے۔ الفاظ کی تبدیلی ہے معنی و مفہوم وہی ہے۔
ولاء آزاد کرنے والے ہی کا حق ہے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، ابن عمر، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک لونڈی کو خرید کر آزاد کرنے کا ارادہ کیا لہذا باندی والوں نے کہا ہم باندی کو اس شرط پر فروخت کریں گے کہ اس کی ولاء ہمارے لئے ہو۔ میں نے اس بات کا رسول اللہ ﷺ سے تذکرہ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا تجھے یہ بات نہ منع کرے (خریدنے سے) ولاء صرف آزاد کرنے والے کا حق ہے۔
ولاء آزاد کرنے والے ہی کا حق ہے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، ابن شہاب، عروبہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت بریرہ (رض) عائشہ (رض) کے پاس اپنی مکاتبت میں مدد مانگنے کے لئے آئی اور اس نے اپنی مکاتبت میں سے کچھ ادا نہ کیا تھا۔ تو سیدہ عائشہ (رض) نے اس سے کہا اپنے مالکوں کے پاس واپس جاؤ۔ پس اگر وہ پسند کریں تو میں تمہارا بدل کتابت ادا کر دوں گی اور تیرا حق ولاء میرے لئے ہوجائے گا۔ بریرہ (رض) نے اپنے مالکوں سے اس بات کا تذکرہ کیا تو انہوں نے انکار کردیا اور کہا کہ اگر عائشہ (رض) ثواب کی نیت سے تجھ پر (احسان) کرنا چاہیں تو تجھ کو آزاد کردیں لیکن تیرے ولاء پر ہمارا حق ہوگا۔ سید عائشہ (رض) نے اس بات کا رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا تو رسول اللہ ﷺ نے عائشہ (رض) سے فرمایا تم خریدو اور آزاد کردو کیونکہ ولاء اسی کا حق ہے جو آزاد کرے۔ پھر رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگوں کو کیا ہوگا ہے کہ ایسی شرطیں باندھتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہیں اور جو ایسی شرط لگائے جو اللہ کی کتاب میں نہیں تو اس کا پورا کرنا ضروری نہیں اگرچہ وہ ایسی شرط سو مرتبہ لگائے۔ اللہ کی طرف سے لگائی جانے والی شرط (فرمان) ہی پوری کرنے کے لئے زیادہ حقدار اور مضبوط ہے
ولاء آزاد کرنے والے ہی کا حق ہے کے بیان میں
ابوطاہر، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت بریرہ (رض) میرے ہاں آئی اور کہا اے عائشہ میرے مالکوں نے مجھے نو اوقیہ پر مکاتب بنایا ہے کہ ہر سال میں ایک اوقیہ چالیس درہم ادا کروں باقی حدیث حضرت لیث کی حدیث کی طرح ہے اضافہ یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا تجھے اس بات سے اپنے ارادہ کو ترک نہیں کردینا چاہئے تو اسے خرید اور آزاد کر اور فرمایا پھر رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے لوگوں میں پس اللہ کی تعریف اور ثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا اما بعد باقی حدیث گزر چکی۔
ولاء آزاد کرنے والے ہی کا حق ہے کے بیان میں
ابوکریب، محمد بن العلاء ہمدانی، ابواسامہ، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ میرے پاس حضرت بریرہ آئی اور کہا کہ میرے مالکوں نے مجھے نو اوقیہ نو سالوں میں ہر سال میں ایک اوقیہ ادا کرنے پر مکاتب بنایا ہے آپ (رضی اللہ عنہا) میری مدد کریں تو میں نے اس سے کہا اگر تیرے مالک چاہیں تو میں ان کو یہ بدل کتابت ایک ہی دفعہ ادا کروں اور تجھے آزاد کر دوں اور ولاء میرے لئے ہوجائے گا تو بریرہ (رض) نے اس بات کا اپنے مالکوں سے ذکر کیا انہوں نے انکار کردیا سوائے اس کے کہ ولاء ان کے لئے ہو وہ میرے پاس آئیں اور اس کا ذکر کیا تو میں نے اسے جھڑکا تو اس نے کہا نہیں اللہ کی قسم ایسا نہیں جب اس نے یہ کہا تو رسول اللہ ﷺ نے سنا اور مجھ سے پوچھا تو میں نے آپ ﷺ کو خبر دی آپ ﷺ نے فرمایا تو اس کو خرید اور آزاد کر اور ولاء کی شرط انہیں کے لئے کرلے کیونکہ ولاء کا حق تو اس کو ملے گا جس نے آزاد کیا تو میں نے ایسا ہی کیا پھر رسول اللہ ﷺ نے شام کو خطبہ دیا اللہ کی حمدوثناء بیان کی جیسے اس کے لائق ہے پھر اس کے بعد فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ایسی شرائط باندھتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہیں جو شرط اللہ کی کتاب میں نہیں ہے وہ باطل ہے اگرچہ سو شرائط ہوں تو بھی اللہ کی کتاب زیادہ حقدار ہے اور اللہ کی شرط ہی زیادہ مضبوط ہے تم میں سے ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کوئی کہتا ہے کہ فلاں آزاد کرے اور ولاء کا حق میرے لئے ہو بیشک ولاء کا حق اسی کے لئے ہے جس نے آزاد کیا۔
ولاء آزاد کرنے والے ہی کا حق ہے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابن نمیر، ابوکریب، وکیع، زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، حضرت جریر (رض) سے روایت ہے کہ بریرہ (رض) کا خاوند غلام تھا بریرہ کو رسول اللہ ﷺ نے اختیار دیا نکاح میں رہنے یا نہ رہنے کا تو بریرہ (رض) نے اپنے نفس کو اختیار کیا یعنی نکاح میں رہنے کا فیصلہ کیا اور اگر وہ آزاد ہوتے تو اس کو اس بات کا اختیار نہ دیا جاتا باقی حدیث اوپر والی حدیث ہی کی طرح ہے۔
ولاء آزاد کرنے والے ہی کا حق ہے کے بیان میں
زہیر بن حرب، محمد بن العلاء، ابومعاویہ، ہاشم بن عروہ، عبدالرحمن بن قاسم، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ بریرہ (رض) کے بارے میں تین مسائل پیدا ہوئے ایک تو یہ کہ اس کے مالکوں نے اس کے بیچنے کا تو ارادہ کیا لیکن اس کی ولاء کی شرط رکھی میں نے اس بات کا نبی کریم ﷺ سے ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا تو اس کو خرید لے اور آزاد کر دے بیشک ولاء کا حق اسی کو ہے جس نے آزاد کیا دوسرا یہ کہ وہ آزاد کردی گئیں رسول اللہ ﷺ نے اسے اختیار دیا تو اس نے اپنے نفس کو یعنی علیحدگی کو پسند کیا تیسرا یہ کہ لوگ بریرہ کو صدقہ دیا کرتے تھے اور وہ ہمارے لئے ہدیہ کرتی تھیں میں نے اس بات کو نبی کریم ﷺ سے ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہے اور تمہارے لئے ہدیہ ہے اس کو کھاؤ۔
ولاء آزاد کرنے والے ہی کا حق ہے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی، زائدہ، سماک، عبدالرحمن بن قاسم، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے انصاریوں سے بریرہ (رض) کو خرید لیا اور انہوں نے ولاء کی شرط رکھی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ولاء اس کا حق ہے جو نعمت کا والی ہو اور رسول اللہ ﷺ نے اس کو خیار آزادی دیا اور اس کا خاوند غلام تھا اور اس نے سیدہ عائشہ (رض) کے لئے گوشت ہدیہ بھیجا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کاش تم اس گوشت میں سے ہمارے لئے بھی پکاتیں سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نے عرض کیا کہ یہ بریرہ (رض) پر صدقہ کیا گیا تھا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ اس کے لئے صدقہ اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔
ولاء آزاد کرنے والے ہی کا حق ہے کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عبدالرحمن بن قاسم، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے بریرہ کو آزاد کرنے کے لئے خریدنے کا ارادہ کیا تو اس کے مالکوں نے اس کے ولاء کی شرط رکھی سیدہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا تو اس کو خرید اور آزاد کر کیونکہ ولاء کا حق اسی کو ہے جس نے آزاد کیا اور رسول اللہ ﷺ کو گوشت ہدیہ کیا گیا تو صحابہ (رض) نے کہا کہ یہ بریرہ پر صدقہ کیا گیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے اور اس کو خیار دیا گیا عبدالرحمن نے کہا : خاوند آزاد تھا۔ شعبہ نے کہا پھر میں نے عبدالرحمن (رض) اس کے خاوند کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : میں نہیں جانتا۔
ولاء آزاد کرنے والے ہی کا حق ہے کے بیان میں
احمد بن عثمان نوفلی، ابوداود، حضرت شعبہ سے اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
ولاء آزاد کرنے والے ہی کا حق ہے کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن ہشام، مثنی، مغیرہ بن سلمہ مخزومی، ابوہشام، وہیب، عبیداللہ، یزید بن رومان، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ بریرہ (رض) کا خاوند غلام تھا۔
ولاء آزاد کرنے والے ہی کا حق ہے کے بیان میں
ابوطاہر، ابن وہب، مالک بن انس، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن، قاسم بن محمد، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ بریرہ (رض) میں تین احکام تھے : ایک یہ کہ جب وہ آزاد کی گئی تو اسے اپنے خاوند کے بارے میں اختیار دیا گیا اور اس کو یعنی عائشہ (رض) کو گوشت ہدیہ کیا گیا رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور دیگچی آگ پر رکھی ہوئی تھی آپ ﷺ نے کھانا منگوایا آپ ﷺ کو روٹی اور گھر کے سالن میں سے سالن پیش کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا میں نے آگ پر رکھی دیگچی میں گوشت نہ دیکھا تھا قریب موجود صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ وہ گوشت بریرہ (رض) پر صدقہ کیا گیا ہے اور ہم نے آپ ﷺ کو اس میں سے کھلانا پسند نہیں کیا آپ ﷺ نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ولاء اسی کا حق ہے جس نے آزاد کیا۔
ولاء آزاد کرنے والے ہی کا حق ہے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال، سہیل بن ابی صالح، حضرت بریرہ (رض) سے روایت ہے کہ عائشہ صدیقہ (رض) نے ایک لونڈی کو خرید کر آزاد کرنے کا ارادہ کیا تو اس کے مالکوں نے انکار کردیا الاّ یہ کہ ولاء ان کے لئے ہوگا عائشہ صدیقہ نے اس بات کا رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ بات تجھے آزاد کرنے سے منع نہ کرے کیونکہ ولاء اسی کا حق جو آزاد کرے۔
ولا کی بیع اور ہبہ کرنے سے روکنے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، تمیمی، سلیمان بن بلال، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ولاء کو بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ولا کی بیع اور ہبہ کرنے سے روکنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن عیینہ، یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن جریر، اسماعیل بن جعفر، ابن نمیر، سفیان بن سعید، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ابن مثنی، عبدالوہاب، عبیداللہ، ابن رافع، ابن ابی فدیک، ضحاک ابن عثمان، عبداللہ بن دینار، ابن عمر اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں لیکن ثقفی کی حدیث میں بیع کا ذکر ہے ہبہ کا ذکر نہیں کیا۔
اپنے مولی کے علاوہ کے لئے کسی دوسرے کو مولی بنانے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے لکھا کہ ہر قبیلہ پر اس کی دیت واجب ہوگی پھر تحریر فرمایا کہ کسی مسلمان کے لئے حلال و جائز نہیں کہ دوسرے مسلمان کی اجازت کے بغیر اس کے آزاد کردہ غلام کا مولیٰ بن جائے راوی کہتے ہیں کہ پھر مجھے خبر دی گئی کہ آپ ﷺ نے اپنی کتاب میں ایسا کرنے والوں پر لعنت فرمائی۔
اپنے مولی کے علاوہ کے لئے کسی دوسرے کو مولی بنانے کی حرمت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، یعقوب بن عبدالرحمن قاری، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی کسی قوم کی اجازت کے بغیر اس کے غلام کا مولیٰ بن جائے تو اس پر اللہ اور فرشتوں کی لعنت ہے اس کا نفل قبول ہوگا نہ فرض۔
اپنے مولی کے علاوہ کے لئے کسی دوسرے کو مولی بنانے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی جعفی، زائدہ، سلیمان، ابی صالح، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو کسی قول کی اجازت کے بغیر ان کے آزاد کردہ غلام کا مولیٰ بن جائے اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو اس کا قیامت کے دن نہ کوئی نفل قبول ہوگا نہ فرض
اپنے مولی کے علاوہ کے لئے کسی دوسرے کو مولی بنانے کی حرمت کے بیان میں
ابراہیم بن دینار، عبیداللہ بن موسی، شیبان، حضرت اعمش (رض) سے بھی اسی سند کے ساتھ یہی حدیث مروی ہے لیکن اس میں مَنْ تَوَلّٰی کی بجائے مَنْ وَالَی کے الفاظ ہیں۔
اپنے مولی کے علاوہ کے لئے کسی دوسرے کو مولی بنانے کی حرمت کے بیان میں
ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، حضرت ابراہیم تیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہمیں علی (رض) بن ابی طالب نے خطبہ دیا تو فرمایا جس نے یہ گمان کیا کہ ہمارے پاس کوئی کتاب اللہ کی اس کتاب کے علاوہ ہے جس کو ہم پڑھتے ہیں اور وہ کتاب ان کی تلوار کی میان میں لٹکی ہوئی تھی تو اس نے جھوٹ کہا اس میں اونٹوں کی عمروں اور زخموں کی دیات کا ذکر ہے اور مزید اس میں یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مدینہ مقام عیر سے لے کر ثور حرم تک ہے پس جو مدینہ میں کوئی بدعت نکالے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے تو اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو اس کی طرف سے قیامت کے دن نہ کوئی فرض قبول ہوگا نہ کوئی نفل اور مسلمانوں کا ذمہ ایک ہے ایک ان میں سے ادنیٰ مسلمان بھی ذمہ لے سکتا ہے اور جس نے اپنی نسبت اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف کی یا اپنے مولیٰ کے کسی اور کی طرف نسبت کی تو اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو اللہ تعالیٰ اس کا قیامت کے دن نہ کوئی فرض قبول کرے گا نہ نفل۔
غلام آزاد کرنے کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن مثنی، یحییٰ بن سعید، عبداللہ بن سعید، ابن ابی ہند، اسماعیل بن ابی حکیم، سعید بن مرجانہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس آدمی نے کسی مومن غلام کو آزاد کیا اللہ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کے ہر عضو کو جہنم سے آزاد کر دے گا۔
غلام آزاد کرنے کی فضلیت کے بیان میں
داود بن رشید، ولید بن مسلم، محمد بن مطرف، ابی غسان مدنی، زید بن اسلم، علی بن حسین، سعید بن مرجانہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس آدمی نے کسی مومن غلام کو آزاد کیا اللہ تعالیٰ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے اس آزاد کرنے والے کے ہر عضو کو جہنم سے آزاد کر دے گا یہاں تک کہ اس کی فرج اس کی فرج کے بدلہ میں۔
غلام آزاد کرنے کی فضلیت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، ابن الہاد، عمر بن علی بن حسین، سعید بن مرجانہ، ابوہریرہ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے کسی مو من غلام کو آزاد کیا تو اللہ غلام کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کے عضو کو جہنم سے آزاد کر دے گا یہاں تک کہ اس کی فرج کو اس کی فرج کے بدلے آزاد کیا جائے گا۔
غلام آزاد کرنے کی فضلیت کے بیان میں
حمید بن مسعدہ، بشربن مفضل، عاصم، ابن محمد عمری، سعید بن مرجانہ، صاحب علی بن حسین، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے کسی مومن غلام کو آزاد کیا تو اللہ غلام کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کے عضو کو جہنم سے نجات دے گا سعید بن مرجانہ کہتے ہیں جب میں نے ابوہریرہ (رض) سے یہ حدیث سنی تو میں نے اس کا علی بن حسین (رض) سے ذکر کیا تو انہوں نے اپنے غلام کو آزاد کردیا جس کی قیمت جعفر کے بیٹے دس ہزار درہم یا دس ہزار دینار دے رہے تھے۔
والد کو آزاد کرنے کی فضلیت کا بیان
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، جریر، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی بیٹا باپ کا حق سوائے اس کے ادا نہیں کرسکتا کہ اس کو مملوک پائے تو اس کو خرید کر آزاد کر دے ابن ابی شیبہ کی حدیث میں ہے کہ کوئی بیٹا اپنے باپ کا حق ادا نہیں کرسکتا۔
والد کو آزاد کرنے کی فضلیت کا بیان
ابوکریب، وکیع، ابن نمیر، عمرو ناقد، ابواحمد زبیری، سفیان، سہیل اس سند کے ساتھ یہی حدیث حضرت سہیل (رض) سے بھی مروی ہے لیکن اس میں ہے کہ کوئی بیٹا اپنے باپ کا حق ادا نہیں کرسکتا۔