23. خرید وفروخت کا بیان
بیع ملامسہ اور منابذہ کے باطل کرنے کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، مالک، محمد بن یحییٰ ابن حبان، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیع ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا ہے۔
بیع ملامسہ اور منابذہ کے باطل کرنے کے بیان میں
ابوکریب، ابن ابی عمر، وکیع، سفیان، ابی زناد، اعرج، ابی ہریرہ اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔
بیع ملامسہ اور منابذہ کے باطل کرنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابواسامہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، محمد بن مثنی، عبدالوہاب، عبیداللہ بن عمر، خبیب بن عبدالرحمن، حفص بن عاصم، ابی ہریرہ اسی حدیث کی اور اسناد ذکر کی ہیں۔
بیع ملامسہ اور منابذہ کے باطل کرنے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، یعقوب ابن عبدالرحمن، سہیل بن ابی صالح، ابی ہریرہ ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
بیع ملامسہ اور منابذہ کے باطل کرنے کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، عمرو بن دینار، عطاء بن میناء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ دو قسم کی بیع سے منع کیا گیا ہے ملامسہ اور منابذہ بہرحال ملامسہ یہ ہے کہ بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) میں سے ایک بغیر سوچے سمجھے دوسرے کے کپڑے کو ہاتھ لگا دے اور منابذہ یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک دوسرے کی طرف اپنا کپڑا پھینک دے جبکہ ان میں سے کوئی بھی دوسرے کے کپڑے کو نہ دیکھے۔
بیع ملامسہ اور منابذہ کے باطل کرنے کے بیان میں
ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عامربن سعد بن ابی وقاص، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے دو قسم کی بیع اور دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے بیع میں ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا اور ملامسہ یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے کے کپڑے کو دن یا رات میں چھولے اور اس کو صرف اسی لئے ہی الٹے اور منابذہ یہ ہے کہ ایک آدمی اپنے کپڑے دوسرے کی طرف پھینکے اور دوسرا اس کی طرف اپنا کپڑا پھینک دے اور اس طرح ان دونوں کے درمیان جو بیع بن دیکھے اور بغیر رضا کے منعقد ہوجائے۔
بیع ملامسہ اور منابذہ کے باطل کرنے کے بیان میں
عمر ناقد، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابی صالح، حضرت ابن شہاب سے بھی یہی حدیث دوسری سند سے مروی ہے۔
کنکری کے بیع اور اس کے بطلان کے بیان میں جس میں دھوکہ ہو
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن ادریس، یحییٰ بن سعید، ابواسامہ، عبیداللہ، زہیر بن حرب، یحییٰ بن سعید، عبیداللہ، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کنکری کی بیع اور دھوکے کی بیع سے منع فرمایا
حاملہ کے حمل کی بیع کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، محمد بن رمح، لیث، قتیبہ بن سعید، لیث، نافع، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حاملہ کے حمل کی بیع سے منع فرمایا
حاملہ کے حمل کی بیع کی حرمت کے بیان میں
زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، زہیر، یحیی، قطان، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ زمانہ جاہلیت کے لوگ اونٹ کا گوشت حاملہ کے حمل تک فروخت کرتے تھے اور حَبَلُ الْحَبَلَةِ یہ ہے کہ اونٹنی بچہ جنے پھر اس کا حمل ہو اور وہ جنے تو رسول اللہ ﷺ نے ان کو اس بیع سے منع فرمایا۔
آدمی کا اپنے بھائی اور اسکے نرخ پر نرخ اور دھوکہ دینے اور تھنوں میں دودھ روکنے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے۔
آدمی کا اپنے بھائی اور اسکے نرخ پر نرخ اور دھوکہ دینے اور تھنوں میں دودھ روکنے کی حرمت کے بیان میں
زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، زہیر، یحیی، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی آدمی اپنے بھائی کے بیع پر بیع نہ کرے اور نہ اس کی اجازت کے بغیر بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح دے۔
آدمی کا اپنے بھائی اور اسکے نرخ پر نرخ اور دھوکہ دینے اور تھنوں میں دودھ روکنے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید، ابن حجر، اسماعیل، ابن جعفر، العلاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی مسلمان کے نرخ پر نرخ نہ کرے۔
آدمی کا اپنے بھائی اور اسکے نرخ پر نرخ اور دھوکہ دینے اور تھنوں میں دودھ روکنے کی حرمت کے بیان میں
احمد بن ابراہیم دورقی، عبدالصمد، شعبہ، العلاء، سہیل، ابوہریرہ مختلف اسانید سے یہ حدیث حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے آدمی کو اپنے بھائی کے نرخ پر نرخ کرنے سے منع فرمایا۔
آدمی کا اپنے بھائی اور اسکے نرخ پر نرخ اور دھوکہ دینے اور تھنوں میں دودھ روکنے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسافر (تجارتی) قافلہ سے بیع کی غرض سے (راستہ) میں ملاقات نہ کرو اور نہ تمہارا کوئی ایک دوسرے کی بیع پر بیع کرے اور نہ ایک دوسرے کو جوش دلاؤ اور شہری دیہاتی کے مال کو نہ فروخت کرے اور اونٹنی یا بکری کے تھنوں میں دودھ نہ روکو اور جو آدمی اس صورت سے خرید لے تو اس کو دو صورتوں میں سے ایک کا اختیار ہے۔ دودھ دوھ لینے کے بعد اگر وہ اسی قیمت پر راضی ہو تو روک لے اور اس کو پسند نہیں تو وہ جانور ایک صاع کھجور کے ساتھ واپس کر دے۔
آدمی کا اپنے بھائی اور اسکے نرخ پر نرخ اور دھوکہ دینے اور تھنوں میں دودھ روکنے کی حرمت کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری، شعبہ، عدی، ابن ثابت، ابی حازم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قافلہ سے ملنے سے اور شہری کو دیہاتی کا مال بیچنے سے اور سوکن کا اپنی بہن کی طلاق چاہنے سے جوش دلانے سے اور دودھ چھوڑنے سے اور یہ کہ آدمی اپنے بھائی کے نرخ پر نرخ کرے ان سب باتوں سے منع فرمایا۔
آدمی کا اپنے بھائی اور اسکے نرخ پر نرخ اور دھوکہ دینے اور تھنوں میں دودھ روکنے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن نافع، غندر، محمد بن مثنی، وہب ابن جریر، عبدالوارث بن عبدالصمد، شعبہ، غندر اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔
آدمی کا اپنے بھائی اور اسکے نرخ پر نرخ اور دھوکہ دینے اور تھنوں میں دودھ روکنے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دوسرے کے بھاو پر جوش دکھانے سے منع فرمایا۔
آنے والے تاجروں سے ملنے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن ابی زائدہ، ابن مثنی، یحییٰ ابن سعید، ابن نمیر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تاجروں سے ملاقات کرنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ شہر پہنچ جائیں۔ باقیوں نے یہ بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے آگے جا کر ملاقات کرنے سے منع فرمایا۔
آنے والے تاجروں سے ملنے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن حاتم، اسحاق بن منصور، ابن مہدی، مالک، نافع، ابن عمر، حضرت ابن نمیر نے بھی حضرت عبیداللہ سے اسی طرح حدیث روایت کی ہے۔
آنے والے تاجروں سے ملنے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن مبارک، تیمی، ابی عثمان، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے تاجروں سے ملنے کو منع فرمایا۔
آنے والے تاجروں سے ملنے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ہشیم، ہشام، ابن سیرین، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قافلہ سے آگے جا کر ملنے سے منع فرمایا۔
آنے والے تاجروں سے ملنے کی حرمت کے بیان میں
ابن ابی عمر، ہشام بن سلیمان، ابن جریج، ہشام قردوسی، ابن سیرین، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ قافلہ سے آگے جا کر نہ ملو جو آگے جا کر ملا اور اس سے مال خرید لیا جب مالک بازار آیا تو اس کو بیع فسخ کرنے کا اختیار ہوگا۔ یعنی اگر اس کو نقصان معلوم ہوگیا۔
شہری کی دیہاتی کے لئے بیع کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، سفیان، زہری، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا شہری بستی والے کا مال نہ فروخت کرے زہیر کہتے ہیں نبی کریم ﷺ نے منع فرمایا کہ شہری دیہاتی کا مال فروخت کرے
شہری کی دیہاتی کے لئے بیع کی حرمت کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، ابن طاو س، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قافلہ سے آگے جا کر ملنے سے منع فرمایا اور یہ کہ شہری دیہاتی کا مال فروخت کرے طاؤس کہتے ہیں میں نے ابن عباس (رض) سے عرض کیا شہری دیہاتی کی بیع کا کیا مطلب ہے تو انہوں نے کہا وہ بستی والے کے لئے دلال نہ بنے۔
شہری کی دیہاتی کے لئے بیع کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، تمیمی، ابوخیثمہ، ابی زبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شہری دیہاتی کا مال فروخت نہ کرے لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دو اللہ تعالیٰ بعض کو بعض سے رزق دیتا ہے۔
شہری کی دیہاتی کے لئے بیع کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، سفیان بن عیینہ، ابی زبیر، حضرت جابر (رض) سے اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے
شہری کی دیہاتی کے لئے بیع کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ہشیم، یونس، ابن سیرین، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں منع کیا گیا اس سے کہ شہری دیہاتی کا مال فروخت کرے اگرچہ وہ اس کا بھائی ہو یا باپ۔
شہری کی دیہاتی کے لئے بیع کی حرمت کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، ابن عون، محمد، انس، ابن مثنی، معاذ، ابن عون، محمد، حضرت انس بن مالک (رض) سے اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں کہ ہمیں منع کیا گیا اس بات سے کہ شہری دیہاتی کا مال فروخت کرے۔
دو دھ جمع کیے ہوئے جانور کی بیع کے حکم کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، داؤد بن قیس، موسیٰ بن یسار، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے دودھ روکے ہوئے بکری خریدی پھر لے جا کر اس کا دودھ نکالا پس اگر وہ اس کے دودھ سے راضی ہو تو رکھ لے ورنہ واپس کر دے اور اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی دے۔
دو دھ جمع کیے ہوئے جانور کی بیع کے حکم کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، یعقوب ابن عبدالرحمن قاری، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے چڑھے ہوئے دودھ والی بکری خریدی تو اس کو تین دن کا خیار ہے اگر چاہے تو واپس کر دے اور اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی دے
دو دھ جمع کیے ہوئے جانور کی بیع کے حکم کے بیان میں
محمد بن عمرو ابن جبلہ بن ابی دو اد، ابوعامر عقدی، قرہ، محمد، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے چڑھے ہوئے دودھ والی بکری خریدی تو اسے تین دن کا خیار ہے پس اگر اسے واپس کرے تو اس کے ساتھ ایک صاع طعام بھی واپس کرے گندم ضروری نہیں۔
دو دھ جمع کیے ہوئے جانور کی بیع کے حکم کے بیان میں
ابن ابی عمر، سفیان، ایوب، محمد، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو چڑھے ہوئے دودھ والی بکری خریدے اس کو دو باتوں کا خیار ہے اگر چاہے تو رکھ لے اور اگر چاہے تو واپس کر دے اور ایک صاع کھجور بھی دے نہ کہ گند م۔
دو دھ جمع کیے ہوئے جانور کی بیع کے حکم کے بیان میں
ابن ابی عمر، عبدالوہاب، ایوب اسی حدیث کی دوسری سند ہے لیکن اس میں شاۃ کی بجائے غنم کا لفظ ہے۔ معنی و مفہوم ایک ہی ہے۔
دو دھ جمع کیے ہوئے جانور کی بیع کے حکم کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) کی رسول اللہ ﷺ سے مروی روایات میں سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی مصراۃ اونٹنی یا بکری خریدے تو اس کو دونوں کا خیار ہے اس کے دودھ نکال لینے کے بعد تو اسی کے لئے ہے یا اسے ایک صاع کھجور کے ساتھ واپس کر دے۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
یحییٰ بن یحیی، حماد بن زید، ابوربیع عتکی، قتیبہ، حماد، عمرو بن دینار، طاؤس، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے غلہ خریدا تو وہ اسے قبضہ سے پہلے نہ بیچے۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا میں ہر چیز کو اسی طرح گمان کرتا ہوں۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
ابن ابی عمر، احمد بن عبدہ، سفیان، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، وکیع، سفیان، ثوری، عمرو بن دینار اسی حدیث مبارکہ کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن رافع، عبد بن حمید، ابن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابن طاو س، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کوئی غلہ خریدے تو اس کو قبصہ سے پہلے فروخت نہ کرے۔ ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ میں ہر چیز کو غلہ کے حکم کی طرح ہی سمجھتا ہوں۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق، وکیع، سفیان، ابن طاو س، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے کوئی غلہ خریدا تو وہ اسے وزن کرنے سے پہلے فروخت نہ کرے طاؤس کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے عرض کیا کیوں نہ بیچے تو آپ (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا کیا تم انہیں نہیں دیکھتے کہ وہ سونے اور غلہ کے ساتھ میعادی بیع کرتے ہیں ابوکریب نے میعاد ذکر نہیں کیا۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
عبداللہ بن مسلمہ قعنبی، مالک، یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی غلہ خریدے تو وہ اس کو پورا لے لینے سے پہلے نہ بیچے۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
یحییٰ بن یحیی، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں غلہ خریدتے پھر آپ ﷺ ہمارے پاس ایک آدمی کو بھیجتے جو ہمیں مکان خرید سے اس چیز کو اٹھالے جانے کا حکم کرتے کسی اور کو بیچنے سے پہلے۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، عبیداللہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس آدمی نے غلہ خریدا تو وہ اس کو پورا پورا لے لینے سے پہلے فروخت نہ کرے۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
فرمایا ہم سواروں سے غلہ بغیر ناپ تول کے اندازاً خریدتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں منع فرمایا کہ ہم اس کو بیچیں یہاں تک کہ ہم اس کو اس جگہ سے کسی اور جگہ منتقل نہ کرلیں۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، عمر بن محمد، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے کوئی غلہ خریدا تو وہ پورا پورا لینے اور قبضہ کرلینے تک فروخت نہ کرے۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
یحییٰ بن یحیی، علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، علی، اسماعیل، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غلہ خریدنے کے بارے میں فرمایا کہ اس کو قبضہ سے پہلے فروخت نہ کرو۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالاعلی، معمر، زہری، سالم، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ان لوگوں کو رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں اس بات پر مارا جاتا تھا کہ جب وہ کوئی غلہ اندازاً خریدتے اور اس کو اس جگہ سے منتقل کرنے سے پہلے فروخت کردیتے۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے لوگوں کو رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں دیکھا جو وہ کسی غلہ کو اندازاً خریدتے تو ان کو مارا جاتا اس بات پر کہ وہ اس کو اسی جگہ فروخت کریں یہاں تک کہ اس کو اپنے گھروں میں یا کسی دوسری جگہ منتقل کرلیتے ابن شہاب کہتے ہیں مجھے عبیداللہ بن ابن عمر (رض) نے بیان کیا کہ ان کے والد غلہ اندازاً خریدتے تو اس کو اپنے گھر اٹھا لاتے تھے۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابوکریب، زید بن حباب، ضحاک بن عثمان، بکیر بن عبداللہ بن اشج، سلیمان بن یسار، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے غلہ خریدا تو وہ اس کو وزن کرنے سے پہلے فروخت نہ کرے۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
اسحاق بن ابراہیم، عبداللہ بن حارث مخزومی، ضحاک بن عثمان، بکیر بن عبداللہ بن اشج، سلیمان بن یسار، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے مروان سے کہا کیا تو نے سود کی بیع کو حلال کردیا ہے ؟ مروان نے کہا میں نے کیا کیا ہے ؟ ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ تو نے سند (پروانہ) کی بیع کو حلال نہیں کیا حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے غلہ کی بیع سے منع فرمایا یہاں تک کہ اس پر قبضہ کرلیا جائے تو مروان نے لوگوں کو خطبہ دیا اور انہیں اس کی بیع سے منع کیا سلیمان نے کہا میں نے سپاہیوں کو دیکھا کہ وہ لوگوں کے ہاتھوں سے ان سندات کو وصول کر رہے تھے۔
قبضہ سے پہلے بیعہ کے بیچنے کے بطلان کے بیان میں۔
اسحاق بن ابراہیم، روح، جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ارشاد فرماتے تھے جب تو کوئی غلہ خریدے تو اسے نہ بیچے جب تک تو اس کو پورا پورا وصول نہ کرلے۔
مجہول المقدار کھجور کے ڈھیر کی دوسری کھجور کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
ابوطاہر، احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، ابن جریج، ابی زبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جس کھجور کے ڈھیر کا وزن معلوم نہ ہو اس کو معلوم الوزن کھجور کے بدلے فروخت کرنے سے منع فرمایا۔
مجہول المقدار کھجور کے ڈھیر کی دوسری کھجور کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، روح بن عبادہ، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح منع فرمایا لیکن اس میں حدیث مبارکہ کے آخر میں من التَّمْر کا لفظ نہیں۔
بائع اور مشتری کے لئے خیار مجلس کے ثبوت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) میں سے ہر ایک کو دوسرے پر بیع کو فسخ کرنے کا حق واختیار ہے جب تک کہ جدا نہ ہوں سوائے بیع الخیار کے۔
بائع اور مشتری کے لئے خیار مجلس کے ثبوت کے بیان میں
زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، یحیی، قطان، ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر، ابن نمیر، عبیداللہ، نافع، ابن عمران اسانید سے بھی ابن عمر (رض) کی یہی حدیث روایت کی گئی ہے۔
بائع اور مشتری کے لئے خیار مجلس کے ثبوت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب دو آدمی بیع کرتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک کو خیار مجلس ہے جب تک جدا نہ ہوں اس حال میں کہ وہ دونوں اکٹھے تھے یا ان میں سے ایک دوسرے کو اختیار دے دے اگر ان میں سے ایک نے دوسرے کو اختیار دے دیا اور ان دونوں نے اس پر بیع کرلی تو اب بیع واجب ہوگئی اور اگر وہ بیع کے بعد ایک دوسرے سے جدا ہوگئے اور ان میں کسی نے بیع کو فسخ نہ کیا تو بھی بیع لازم ہوگئی۔
بائع اور مشتری کے لئے خیار مجلس کے ثبوت کے بیان میں
زہیر بن حرب، ابن ابی عمر، سفیان، زہیر، سفیان بن عیینہ، ابن جریج، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب دو آدمی بیع کرتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک کو اس وقت تک بیع سے خیار دیا جاتا ہے جب تک کہ وہ جدا نہ ہوجائیں یا ان میں بیع بشرط خیار ہو جب ان کی بیع بشرط خیار ہوگی تو لازم ہوجائے گی نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) جب کسی سے بیع کرتے اور چاہتے کہ یہ فسخ نہ ہو تو کھڑے ہوتے اور تھوڑی دور جا کر واپس اس کی طرف لوٹ آتے۔
بائع اور مشتری کے لئے خیار مجلس کے ثبوت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، یحیی، اسماعیل بن جعفر، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر بیع کرنے والوں کی بیع اس وقت تک لازم نہ ہوگی جب تک وہ جدا نہ ہوجائیں سوائے بیع الخیار کے۔
بائع اور مشتری کے لئے خیار مجلس کے ثبوت کے بیان میں
ابن مثنی، یحییٰ بن سعید، شعبہ، عمرو بن علی، یحییٰ بن سعید، عبدالرحمن بن مہدی، شعبہ، قتادہ، ابی خلیل، عبداللہ بن حارث، حضرت حکیم بن حزام (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیع کرنے والوں کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوجائیں پس اگر وہ دونوں سچ بولیں اور بیان کردیں عیوب وغیرہ تو ان کی بیع میں برکت دی جائے گی اور اگر انہوں نے جھوٹ بولا اور عیوب کو چھپایا تو ان کی بیع کی برکت مٹا دی جاتی ہے۔
بائع اور مشتری کے لئے خیار مجلس کے ثبوت کے بیان میں
عمرو بن علی، عبدالرحمن بن مہدی، ہمام، ابی التیاح، عبداللہ بن حارث، حضرت حکیم بن حزام (رض) یہی حدیث دوسری سند سے مروی ہے امام مسلم بن حجاج کہتے ہیں کہ حکیم بن حزام (رض) کعبہ میں پیدا ہوئے اور ایک سو بیس سال زندہ رہے۔
جس بیع میں دھوکہ دیا جائے اس کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، یحیی، اسماعیل بن جعفر، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے پاس ذکر کیا کہ اس کو بیع میں دھوکہ دیا جاتا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص تجھ سے بیع کرے تو تو کہہ دے کہ فریب نہیں ہے پھر وہ جب بیع کرتا تو کہہ دیتا کہ دھوکہ نہ ہوگا لیکن لَا خِلَابَةَ نہ بول سکنے کی وجہ سے لَاخَلَابَتَّہ کہتا تھا۔
جس بیع میں دھوکہ دیا جائے اس کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عبداللہ بن دینار اسی حدیث کی دوسری اسانید ذکر کی ہیں لیکن ان میں یہ نہیں کہ جب وہ بیع کرتا تو لَا خِيَابَةَ کہتا۔
پھلوں کو صلاحیت سے پہلے کاٹنے کی شرط کے بغیر بیع کرنے سے روکنے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صلاحیت کے ظہور سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا آپ ﷺ نے بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) دونوں کو بیچنے اور خریدنے سے منع فرمایا۔
پھلوں کو صلاحیت سے پہلے کاٹنے کی شرط کے بغیر بیع کرنے سے روکنے کے بیان میں
ابن نمیر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر سے اسی روایت کی دوسری سند ذکر کی۔
پھلوں کو صلاحیت سے پہلے کاٹنے کی شرط کے بغیر بیع کرنے سے روکنے کے بیان میں
علی بن حجر سعدی، زہیر بن حرب، اسماعیل، ایوب، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کھجوروں کی بیع سے منع کیا یہاں تک کہ وہ سرخ یا زرد ہوجائیں اور بالیوں کے سفید ہونے سے پہلے بیع سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ آفات سے محفوظ ہوجائیں بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) دونوں کو منع فرمایا۔
پھلوں کو صلاحیت سے پہلے کاٹنے کی شرط کے بغیر بیع کرنے سے روکنے کے بیان میں
زہیر بن حرب، جریر، یحییٰ بن سعید، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پھلوں کی بیع اس وقت تک نہ کرو جب تک کہ ان کی صلاحیت ظاہر نہ ہوجائے اور اس سے آفات چلی جائیں صلاحیت کی علامت اس کا سرخ یا زرد ہونا ہے۔
پھلوں کو صلاحیت سے پہلے کاٹنے کی شرط کے بغیر بیع کرنے سے روکنے کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن ابی عمر، عبدالوہاب، یحییٰ یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے لیکن اس میں صلاحیت کی علامت ذکر نہیں کی۔
پھلوں کو صلاحیت سے پہلے کاٹنے کی شرط کے بغیر بیع کرنے سے روکنے کے بیان میں
ابن رافع، ابن ابی فدیک، ضحاک، نافع اس حدیث کی ایک سند اور ذکر کی ہے۔
پھلوں کو صلاحیت سے پہلے کاٹنے کی شرط کے بغیر بیع کرنے سے روکنے کے بیان میں
سوید بن سعید، حفص بن میسرہ، موسیٰ بن عقبہ، نافع، ابن عمر اسی حدیث کی ایک اور سند ذکر کی ہے۔
پھلوں کو صلاحیت سے پہلے کاٹنے کی شرط کے بغیر بیع کرنے سے روکنے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، یحییٰ بن یحیی، اسماعیل، ابن جعفر، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پھلوں کی بیع نہ کرو یہاں تک کہ ان کی صلاحیت ظاہر ہوجائے۔
پھلوں کو صلاحیت سے پہلے کاٹنے کی شرط کے بغیر بیع کرنے سے روکنے کے بیان میں
زہیر بن حرب، عبدالرحمن، سفیان، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عبداللہ بن دینار، ابن عمر اسی حدیث کی ایک اور سند ذکر کی ہے اس میں ہے کہ ابن عمر (رض) سے کہا گیا کہ اس کی صلاحیت کیا ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ آفات اس سے دور ہوجائیں۔
پھلوں کو صلاحیت سے پہلے کاٹنے کی شرط کے بغیر بیع کرنے سے روکنے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ، ابی زبیر، جابر، احمد بن یونس، زہیر، ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ منع کیا یا ہمیں منع کیا رسول اللہ ﷺ نے پھلوں کی بیع سے یہاں تک کہ وہ آفات سے پاک ہوجائیں۔
پھلوں کو صلاحیت سے پہلے کاٹنے کی شرط کے بغیر بیع کرنے سے روکنے کے بیان میں
احمد بن عثمان نوفلی، ابوعاصم، محمد بن حاتم، روح، زکریا ابن اسحاق، عمرو بن دینار، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا یہاں تک کہ ان کی صلاحیت ظاہر ہوجائے۔
پھلوں کو صلاحیت سے پہلے کاٹنے کی شرط کے بغیر بیع کرنے سے روکنے کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عمرو بن مرہ، حضرت ابوالبختری (رض) سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے کھجور کے درختوں کی بیع کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کھجور کی بیع سے منع فرمایا یہاں تک کہ اسے کھایا جائے یا کھائے جانے کے قابل ہوجائے اور وزن کئے جانے کے قابل ہوجائے ابوالبختری کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا وزن کے قابل ہوجانے کا کیا مطلب ہے ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے آدمی نے کہا یہاں تک کہ اسے کاٹ لیا جائے۔
پھلوں کو صلاحیت سے پہلے کاٹنے کی شرط کے بغیر بیع کرنے سے روکنے کے بیان میں
ابوکریب، محمد بن العلاء، محمد بن فضیل، ابن ابی نعم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پھلوں کی بیع نہ کرو یہاں تک کہ ان کی صلاحیت ظاہر ہوجائے۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، سفیان بن عیینہ، زہری، ابن نمیر، زہیر بن حرب، سفیان، زہری، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پھلوں کی صلاحیت سے پہلے بیع کرنے سے منع فرمایا اور تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنے سے بھی منع فرمایا۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
ابن عمر، زید بن ثابت فرماتے ہیں ہمیں زید بن حارث (رض) نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے عرایا کی بیع میں رخصت دی ابن نمیر کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ عرایا بیچنے کی اجازت دی۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
ابوطاہر، حرملہ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پھل کی صلاحیت کے ظہور سے پہلے بیع نہ کرو اور تازہ کھجوروں کی خشک کھجور کے بدلے میں بھی بیع نہ کرو حضرت ابن عمر (رض) سے بھی اسی طرح حدیث مروی ہے۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
محمد بن رافع، لیث، عقیل، ابن شہاب، حضرت سعید بن مسیب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور کے درخت کے پھل کو خشک کھجوروں کے بدلے فروخت کیا جائے اور محاقلہ یہ ہے کہ کھڑی فصل کو اناج کے بدلہ فروخت کیا جائے اور گندم کے بدلے کرائے پر لینے سے بھی منع فرمایا سلام بن عبداللہ (رض) نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پھل کو اس کی صلاحیت کے ظہور سے پہلے فروخت نہ کرو اور نہ کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچو اور سالم نے کہا کہ مجھے عبداللہ نے زید بن ثابت سے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے بعد عریہ کی بیع کی اجازت دی تر یا خشک کھجور کے ساتھ اور اس کے علاوہ میں رخصت نہیں دی۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، ابن عمر، حضرت زید بن ثابت سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے صاحب عریہ کے لئے اجازت دی کہ وہ اندازے سے تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے فروخت کر دے۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، سلیمان بن بلال، یحییٰ بن سعید، نافع، عبداللہ بن عمر، حضرت زید بن ثابت سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے عریہ میں رخصت دی کہ گھر والے اندازے سے خشک کھجوریں دیں اور تر کھجوریں کھانے کے لئے لے لیں۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید، نافع ایک اور سند اسی حدیث کی ذکر کی ہے۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ہشیم، یحییٰ بن سعید اسی حدیث کی ایک اور سند ذکر کی ہے اس میں یہ بھی ہے کہ عریہ وہ کھجور کا درخت ہے جو کسی قوم کو دے دیا جائے پھر وہ اندازے کے ساتھ اس کے پھلوں کو خشک کھجور کے بدلے فروخت کر دے۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
محمد بن رمح بن مہاجر، لیث، یحییٰ بن سعید، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عریہ کی بیع میں رخصت دی اندازہ کر کے خشک کھجور کے بدلے تر کھجور۔ یحییٰ نے کہا عریہ یہ ہے کہ آدمی اپنے اہل عیال کے کھانے کے لئے اندازے کے ساتھ کھجور کے درختوں کا تازہ پھل خشک کھجوروں کے بدلے خریدے۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
ابن نمیر، عبیداللہ، نافع، ابن عمر، حضرت زید بن ثابت سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عرایا میں رخصت دی۔ اندازے کے بدلے وزن کو فروخت کرنے کی۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
ابن مثنی، یحییٰ بن سعید، عبیداللہ اس سند کے ساتھ بھی یہ حدیث مروی ہے اور فرمایا اس کے اندازے کے ساتھ لیا جائے۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
ابوربیع، ابوکامل، حماد، علی بن حجر، اسماعیل، ایوب، حضرت نافع سے بھی یہ حدیث مبارکہ مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیع عرایا میں اندازے کے ساتھ بیع کی رخصت دی۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ قعنبی، سلیمان ابن بلال، یحیی، ابن سعید، حضرت بشیر بن یسار نے بعض اصحاب رسول سے جو ان کے گھر رہتے تھے روایت کی ہے۔ ان میں سے حضرت سہل بن ابی حثمہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کھجور کی کھجور کے بدلے بیع سے منع فرمایا اور فرمایا یہی تو ربو اور مزابنہ ہے۔ سوائے اس کے کہ آپ نے عریہ کی ایک اور دو کھجور کے درختوں کی بیع کی رخصت دی۔ جو اندازے کے ساتھ گھر والے خشک کھجوروں سے تر کھجوروں کو کھانے کے لئے لیتے ہیں۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، ابن رمح، لیث، یحییٰ بن سعید، حضرت بشیربن یسار نے اصحاب رسول ﷺ سے روایت کیا ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے بیع عریہ کی رخصت دی کہ ان کے اندازے کے بدلے خشک کھجوریں دی جائیں۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
محمد بن مثنی، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، ثقفی، یحییٰ بن سعید، بشیر بن یسار اصحاب رسول اللہ ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا باقی حدیث پہلی کی طرح ہے ابن ابی عمر نے فرمایا کہ یہ سود ہی ہے۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
عمرو ناقد، ابن نمیر، سفیان بن عیینہ، یحییٰ بن سعید، بشیر بن یسار، حضرت سہل بن ابی حثمہ (رض) نے بھی نبی کریم ﷺ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، حسن، حلوانی، ابواسامہ، ولید بن کثیر، بشیربن یسار، مولیٰ بنی حارثہ، حضرت رافع بن خدیج اور سہل بن ابی حثمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اصحاب عرایا کے علاوہ بیع مزابنہ (کھجور کے بدلے کھجور کی بیع) سے منع فرمایا کیونکہ عریہ میں ان کو اجازت دے دی گئی۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، مالک، یحییٰ بن یحیی، داؤد بن حصین، ابی سفیان، مولیٰ ابن ابی احمد، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیع عرایہ کی اندازے کے ساتھ پانچ اوسق کی بیع کی اجازت دی داؤد راوی کو شک ہے۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مزابنہ سے منع فرمایا اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور کے پھل کے بدلے خشک کھجور وزن کر کے اور کشمش انگور کے ساتھ وزن کرکے بیع کرنا۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، محمد بن بشر، عبیداللہ، نافع، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مزابنہ سے منع فرمایا اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور کو خشک وزن کر کے کھجور کے بدلے وزن کر کے اور کشمش کو انگور کے ساتھ اور کھڑی فضل کو گندم کے بدلے وزن کر کے بیع کرنا۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن ابی زائدہ، عبیداللہ اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن معین، ہارون بن عبداللہ، حسین بن عیسی، ابواسامہ، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مزابنہ سے منع فرمایا اور مزابنہ کھجور کے پھل کو خشک کھجور کے ساتھ وزن کر کے بیع کرنے اور کشمش کی انگور کے ساتھ وزن کر کے بیع کرنے کو کہتے ہیں اور اسی طرح ہر پھل کو اندازے کے ساتھ بیع کرنے سے منع فرمایا۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
علی بن حجر، زہیر بن حرب، اسماعیل، ابن ابراہیم، ایوب، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مزابنہ سے منع کیا اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجور کے درختوں پر لگی کھجوروں کے بدلے خشک کھجور کے متعین وزن کو فروخت کیا جائے اور اگر یہ زیادہ ہو تو میرا نفع اور اگر کم ہوگئیں تو نقصان مجھ پر ہوگا۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
ابوربیع، ابوکامل، حماد، ایوب اسی حدیث کی ایک اور سند ذکر کی ہے۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، نافع، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مزابنہ سے منع فرمایا کہ اپنے باغ کے پھل اگر وہ کھجور کے درخت ہوں تو خشک کھجور کے ساتھ وزن کر کے اور اگر انگور ہوں تو کشمش کے ساتھ وزن کر کے بیچے اور اگر کھیتی ہو تو اس کو اناج کے ساتھ وزن کر کے بیچے آپ ﷺ نے ان سب سے منع فرمایا اور قتیبہ کی روایت میں (أَوْ کَانَ زَرْعًا) ہے۔
عرایا کے علاوہ تر کھجوروں کی خشک کھجوروں کے ساتھ بیع کی حرمت کے بیان میں
ابوطاہر، ابن وہب، یونس، ابن رافع، ابن ابی فدیک، ضحاک، سوید بن سعید، حفص بن میسرہ، موسیٰ بن عقبہ، نافع اسی حدیث کی اور اسناد ذکر کی ہیں۔
جو شخص درخت پر کھجور بیچے اس حال میں کہ اس پر کھجور لگی ہوئی ہو اس کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کھجور کا پیوند لگا درخت فروخت کیا تو اس کے پھل بائع (بچنے والا) کے لئے ہیں سوائے اس کے کہ خریدار ان کی شرط لگالے۔
جو شخص درخت پر کھجور بیچے اس حال میں کہ اس پر کھجور لگی ہوئی ہو اس کے بیان میں
محمد بن مثنی، یحییٰ بن سعید، ابن نمیر، عبیداللہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو کھجور کا درخت جڑوں سے خریدا گیا حالانکہ اس کو پیوند کیا گیا تو اس کا پھل اسی کے لئے ہے جس نے پیوند کیا سوائے اس کے کہ خریدنے والا اس کی شرط لگا لے۔
جو شخص درخت پر کھجور بیچے اس حال میں کہ اس پر کھجور لگی ہوئی ہو اس کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، ابن رمح، لیث، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس آدمی نے کھجور کو پیوند لگایا پھر اس کی جڑیں بیچ دیں تو کھجور کا پھل اسی کے لئے ہے جس نے پیوند لگایا سوائے اس کے کہ خریدنے والا شرط لگالے۔
جو شخص درخت پر کھجور بیچے اس حال میں کہ اس پر کھجور لگی ہوئی ہو اس کے بیان میں
ابوربیع، ابوکامل، حماد، زہیر بن حرب، اسماعیل، ایوب، نافع اسی حدیث کی اور سند ذکر کی ہے۔
جو شخص درخت پر کھجور بیچے اس حال میں کہ اس پر کھجور لگی ہوئی ہو اس کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، محمد بن رمح، لیث، قتیبہ بن سعید، لیث، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ بن عمر، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے پیوند لگانے کے بعد کھجور کا درخت خریدا تو اس کا پھل اسی کے لئے ہے جس نے اس کو بیچا سوائے اس کے کہ خریدار شرط باندھ لے اور جس نے کوئی غلام خریدا تو اس کا مال بائع (بچنے والا) کے لئے ہے سوائے اس کے کہ خریدار شرط لگا لے۔
جو شخص درخت پر کھجور بیچے اس حال میں کہ اس پر کھجور لگی ہوئی ہو اس کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، یحیی، سفیان بن عیینہ، زہری اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔
جو شخص درخت پر کھجور بیچے اس حال میں کہ اس پر کھجور لگی ہوئی ہو اس کے بیان میں
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ بن عمر، حضرت ابن عمر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے اسی طرح سنا جو اس سے پہلے بیان ہوا۔
بیع محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ اور پھلوں کی صلاحیت سے پہلے اور معاومہ یعنی چند سالوں کی بیع سے روکنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، ابن جریج، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیع محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ اور پھلوں کی صلاحیت سے پہلے بیع کرنے سے منع فرمایا اور فرمایا کہ پھلوں کو دینار و درہم کے علاوہ کے بدلے فروخت نہ کیا جائے سوائے عرایا کے۔
بیع محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ اور پھلوں کی صلاحیت سے پہلے اور معاومہ یعنی چند سالوں کی بیع سے روکنے کے بیان میں
عبد بن حمید، ابوعاصم، ابن جریج، عطاء، ابی زبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے بھی دوسری سند کے ساتھ یہی حدیث مروی ہے۔
بیع محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ اور پھلوں کی صلاحیت سے پہلے اور معاومہ یعنی چند سالوں کی بیع سے روکنے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، مخلد بن یزید جزری، ابن جریج، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مخابرہ اور محاقلہ اور مزابنہ اور پھلوں کی بیع سے یہاں تک کہ وہ کھائے جائیں منع فرمایا اور پھلوں کو دینار اور درہم کے علاوہ میں فروخت نہ کیا جائے سوائے عرایا کے عطاء کہتے ہیں کہ جابر (رض) نے ہمارے لئے اس کی وضاحت کی کہ مخابرہ یہ ہے کہ بنجر زمین ایک آدمی دوسرے آدمی کو دے وہ اس میں خرچ کرے اور قابل کاشت بنائے پھر یہ اس کے پھل میں سے حصہ لے مزابنہ یہ ہے کہ کھجور میں تر کھجور کی بیع خشک کھجور کے ساتھ وزن کر کے ہو اور محاقلہ کھیتی میں اس طرح ہے کہ کھڑی فصل کو وزن شدہ اناج کے ساتھ بیچنا۔
بیع محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ اور پھلوں کی صلاحیت سے پہلے اور معاومہ یعنی چند سالوں کی بیع سے روکنے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن احمد بن ابی خلف، زکریا، ابن ابی خلف، زکریا بن عدی، عبیداللہ، زید بن ابی انیسہ، ابوالولید المکی، عطاء بن ابی رباح، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے محاقلہ اور مخابرہ سے منع فرمایا اور یہ کہ کھجور کا درخت خریدا جائے یہاں تک کہ گدر ہوجائے اور گدر یہ ہے کہ سرخ یا زرد ہوجائے یا وہ کھانے کے لائق ہوجائے اور محاقلہ یہ ہے کہ کھڑی فصل کو اناج کے بدلے وزن کر کے بیچا جائے اور مزابنہ یہ ہے کہ درخت کھجور، کھجور کے اوساق کے ساتھ بیچا جائے اور مخابرہ یہ ہے کہ پیداوار سے تہائی یا چوتھائی یا اسی طرح کا حصہ لینا زید کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا کہ تم نے حضرت جابر (رض) سے سنا کہ وہ اس کو رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے تھے تو انہوں نے کہا جی ہاں۔
بیع محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ اور پھلوں کی صلاحیت سے پہلے اور معاومہ یعنی چند سالوں کی بیع سے روکنے کے بیان میں
عبداللہ بن ہاشم، بہز، سلیم بن حیان، سعید بن میناء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مزابنہ، محاقلہ اور مخابرہ اور پھلوں کی بیع سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ سرخ زرد یا کھانے کے قابل ہوجائیں۔
بیع محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ اور پھلوں کی صلاحیت سے پہلے اور معاومہ یعنی چند سالوں کی بیع سے روکنے کے بیان میں
عبیداللہ بن عمر قواریری، محمد بن عبیدالغبری، حماد بن زید، ایوب، ابی زبیر، سعید بن میناء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے محاقلہ، مزابنہ اور معاومہ اور مخابرہ سے منع فرمایا ان میں سے ایک نے کہا کہ معاومہ چند سالوں کی بیع کو کہتے ہیں اور اسی طرح آپ ﷺ نے استثناء کرنے سے بھی منع فرمایا اور عرایا میں رخصت دی۔
بیع محاقلہ اور مزابنہ اور مخابرہ اور پھلوں کی صلاحیت سے پہلے اور معاومہ یعنی چند سالوں کی بیع سے روکنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن حجر، اسماعیل، ابن علیہ، ایوب، ابی زبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اسی طرح فرمایا لیکن اس میں معاویہ کی بیع کی تعریف ذکر نہیں۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
اسحاق بن منصور، عبیداللہ بن عبدالمجید، رباح بن ابی معروف، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین کو کرایہ پر دینے اور اس کو کئی سالوں کے لئے بیچنے اور پھلوں کو مٹھاس آنے سے پہلے فروخت کرنے سے منع فرمایا۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
ابوکامل جحدری، حماد ابن زید، مطر الوراق، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
عبد بن حمید، محمد بن فضل، ابونعمان، مہدی بن میمون، مطرالوراق، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی زمین ہو اسے چاہیے کہ وہ اس میں کھیتی باڑی کرے اگر وہ کھیتی باڑی نہ کرے تو چاہیے کہ اپنے بھائی کو اس میں کھیتی کروائے۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
حکم بن موسی، ہقل ابن زیاد، اوزاعی، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ (رض) کے پاس زائد زمینیں تھیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کے پاس زائد زمین ہو چاہئے کہ وہ اس میں کاشت کرے یا اپنے بھائی کو عطا کر دے پس اگر وہ لینے سے انکار کرے تو اپنی زمین اپنے پاس ہی روک لے۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
محمد بن حاتم، معلی بن منصور رازی، خالد، شیبانی، بکیربن اخنس، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین کو کرایہ پر دینے یا اس کی پیداوار سے حصہ لینے سے منع فرمایا۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
ابن نمیر، عبدالملک، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کے لئے زمین ہو تو چاہیے کہ اسے کاشت کرے اور اگر اسے کاشت کی طاقت نہ ہو اور اس سے عاجز آگیا ہو تو اپنے بھائی کو عطا کر دے اور اس سے کرایہ نہ لے۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
شیبان بن فروخ، ہمام، سلیمان بن موسی، عطاء، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ سلیمان بن موسیٰ نے عطاء سے پوچھا کیا تجھ سے حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس کی زمین ہو اسے چاہئے کہ وہ اسے کاشت کرے یا اپنے بھائی سے کاشت کروائے اور اسے کرایہ پر نہ دے حضرت جابر (رض) نے کہا جی ہاں۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان، عمرو، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مخابرہ سے منع فرمایا۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
حجاج بن شاعر، عبیداللہ بن عبدالمجید، سلیم بن حیان، سعید بن میناء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کے پاس زائد زمین ہو تو اسے چاہئے کہ اسے کاشت کرے یا اپنے بھائی سے کاشت کروائے اور اسے فروخت مت کرے راوی کہتے ہیں میں نے سعید سے پوچھا زمین نہ بیچنے سے کیا کرایہ پر دینا مراد ہے انہوں نے کہا جی ہاں۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
احمد بن یونس، زہیر، ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں زمین بٹائی پر دیتے تھے ہم اس اناج سے حصہ لیتے جو کوٹنے کے بعد بالیوں میں رہ جاتا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کی زمین ہو تو چاہئے کہ وہ اسے کاشت کرے یا اپنے بھائی کو کاشت کرنے دے ورنہ اسے چھوڑ دے۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
ابوطاہر، احمد بن عیسی، ابن وہب، ابن عیسی، عبداللہ بن وہب، ہشام بن سعد، ابازبیر مکی، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں نہروں کے کناروں والی زمین سے تہائی یا چوتھائی وصول کرتے تھے رسول اللہ ﷺ اس بارے میں گفتگو کرنے کے لئے کھڑے ہوگئے اور فرمایا جس کی زمین ہو تو چاہئے کہ وہ اسے کاشت کرے اور اگر وہ اسے کاشت نہ کرے تو اپنے بھائی کو مفت دیدے پس اگر بھائی کو مفت میں نہ دے تو اس کو روک لے۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
محمد بن مثنی، یحییٰ بن حماد، ابوعوانہ، سلیمان، ابوسفیان، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے میں نے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے جس کی زمین ہو اسے چاہیے کہ وہ ہبہ کر دے یا عاریت وادھار پردے دے۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
حجاج بن شاعر، ابوالجواب، عمار ابن رزیق، حضرت اعمش سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن اس میں یہ ہے کہ وہ اس میں کھیتی کرے یا کسی شخص کو کاشت کرا دے۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، عمرو، ابن حارث، عبداللہ بن ابی سلمہ، نعمان بن ابی عیاش، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین کرایہ پر دینے سے منع فرمایا حضرت بکیر نے کہا کہ مجھے حضرت نافع (رض) نے بیان کیا کہ اس نے ابن عمر (رض) سے سنا وہ فرماتے تھے کہ ہم اپنی زمینوں کو کرایہ پر دیتے تھے پھر ہم نے جب رافع بن خدیج (رض) کی حدیث سنی تو اسے چھوڑ دیا۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ، ابی زبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خالی زمین کو دو یا تین سال کے لئے بیچنے سے منع فرمایا یعنی کرایہ پر دینے سے۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
سعید بن منصور، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، حمید اعرج، سلیمان بن عتیق، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چند سالوں کی بیع سے منع فرمایا اور ابن ابی شیبہ کی روایت ہے کہ آپ ﷺ نے پھلوں کی چند سال کے لئے بیع کرنے سے منع فرمایا۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
حسن حلوانی، ابوتوبہ، معاویہ، یحییٰ بن ابی کثیر، ابی سلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کی زمین ہو تو چاہئے کہ اسے کاشت کرے یا اپنے بھائی کو عطا کر دے اگر وہ انکار کر دے تو اپنی زمین کو روک لے۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
حسن حلوانی، ابوتوبہ، معاویہ، یحییٰ بن ابی کثیر، یزید بن نعیم، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مزابنہ اور حقول سے منع فرمایا تو جابر بن عبداللہ (رض) نے فرمایا مزابنہ تازہ کھجور کو خشک کھجور کے بدلے دینے اور حقول زمین کو کرایہ پر دینے کو کہتے ہیں۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، یعقوب ابن عبدالرحمن قاری، سہیل بن ابی صالح، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
ابوطاہر، ابن وہب، مالک بن انس، داؤد بن حصین، سفیان مولیٰ ابن ابی احمد، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا اور مزابنہ درخت پر لگی ہوئی کھجوروں کو فروخت کرنے کو اور محاقلہ زمین کو کرایہ پر دینے کو کہتے ہیں۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوربیع عتکی و ابوربیع، یحیی، حماد بن زید، عمرو، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ہم زمین کو حصہ پر دینے میں کوئی حرج نہیں خیال کرتے تھے یہاں تک کہ جب پہلا سال آیا تو رافع (رض) نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان، علی بن حجر، ابراہیم بن دینار، اسماعیل، ابن علیہ، ایوب، اسحاق بن ابراہیم، وکیع، سفیان، عمر بن دینار، ابن عیینہ اسی حدیث کی دیگر اسناد ذکر کی ہیں لیکن ابن عیینہ کی حدیث میں ہے کہ ہم نے اس وجہ سے زمین کو بٹائی پر دینا چھوڑ دیا۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
علی بن حجر، اسماعیل، ایوب، ابی الخلیل، مجاہد، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں حضرت رافع (رض) نے ہماری زمین کے نفع سے روک دیا۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، یزید بن زریع، ایوب، حضرت نافع، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں اور حضرت ابوبکر و عمر و عثمان (رض) کی خلافت میں اور معاویہ (رض) کی خلافت کے ابتدائی ایام تک اپنی زمین کا کرایہ لیتے تھے یہاں تک کہ امیر معاویہ کی خلافت کے آخر میں انہیں یہ حدیث پہنچی کہ رافع بن خدیج (رض) نبی کریم ﷺ سے اس میں نہی بیان کرتے ہیں ابن عمر (رض) ان کے پاس آئے اور میں ان کے ساتھ تھا اور ان سے اس بارے میں پوچھا تو رافع نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ زمین کے کرایہ سے منع کرتے تھے تو ابن عمر (رض) نے اس کے بعد اسے چھوڑ دیا پھر جب اس کے بعد ان سے اس بارے میں پوچھا جاتا تو وہ فرماتے کہ ابن خدیج (رض) نے کہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع کیا ہے۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
ابوربیع، ابوکامل، حماد بن زید، علی بن حجر، اسماعیل، ایوب، ابن علیہ، ابن عمر اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے ابن علیہ کی حدیث مبارکہ میں یہ اضافہ ہے کہ اس کے بعد ابن عمر (رض) نے اسے چھوڑ دیا اور وہ زمین کرایہ پر نہ دیتے تھے مزارعوں کو۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
ابن نمیر، عبیداللہ، حضرت نافع، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں ابن عمر کے ساتھ رافع بن خدیج (رض) کی طرف گیا یہاں تک کہ وہ ان کے پاس مقام بلاط میں آئے اور انہیں خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے مزارعوں کو زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
ابن ابی خلف، حجاج بن شاعر، زکریا بن عدی، عبیداللہ بن عمرو، زید بن حکم، حضرت نافع، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ ابن عمر (رض) کے پاس آئے تو انہوں نے یہ حدیث نبی کریم ﷺ سے ذکر کی۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
محمد بن مثنی، حسین ابن حسن بن یسار، ابن عون، حضرت نافع، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) زمین کی اجرت لیتے تھے انہیں رافع کی حدیث کے بارے میں خبر دی گئی چناچہ وہ مجھے ساتھ لے کر اس کی طرف چلے اور رافع نے اپنے چچاؤں سے حدیث ذکر کی اور اس میں ذکر کیا کہ نبی کریم ﷺ نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے ابن عمر (رض) سے کرایہ چھوڑ دیا اور وہ زمین کا کرایہ نہ لیتے تھے۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
محمد بن حاتم، یزید بن ہارون، ابن عون اسی حدیث کی دوسری سند ہے کہ حضرت رافع (رض) نے اپنے چچاؤں سے نبی کریم ﷺ کی حدیث بیان کی۔
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
عبدالملک بن شعیب بن لیث بن سعد، عقیل بن خالد، ابن شہاب، حضرت سالم بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) اپنی زمین کو کرایہ پر دیتے تھے یہاں تک کہ انہیں یہ بات پہنچی کہ رافع بن خدیج انصاری (رض) زمین کو کرایہ پر دینے سے منع کرتے ہیں چناچہ عبداللہ (رض) ان سے ملے اور ان سے کہا اے ابن خدیج ! آپ رسول اللہ ﷺ سے زمین کے کرایہ کے بارے میں کیا حدیث بیان کرتے ہیں ؟ تو رافع بن خدیج (رض) نے عبداللہ (رض) سے کہا کہ میں نے اپنے دونوں چچاؤں سے سنا اور وہ بدر کی جنگ میں شریک ہوئے وہ دونوں گھر والوں سے حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین کرایہ پر دینے سے منع کیا حضرت عبداللہ (رض) نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں زمین کرایہ پر دی جاتی تھی پھر حضرت عبداللہ (رض) اس خوف سے کہ ہوسکتا ہے رسول اللہ ﷺ نے اس بارے میں کوئی حکم دیا ہو جو ان کے علم میں نہ ہو زمین کو کرایہ پر دینا چھوڑ دیا۔
معین اناج پر زمین کرایہ پر دینے کے بیان میں
علی بن حجرسعدی، یعقوب بن ابراہیم، اسماعیل، ابن علیہ، ایوب، یعلی بن حکیم، سلیمان بن یسار، حضرت رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں زمین کرایہ پر دیتے تھے اور ہم اس کا کرایہ تہائی اور چوتھائی اور معین اناج وصول کرتے کہ ایک دن میرے چچاؤں میں سے ایک آدمی ہمارے پاس آئے انہوں نے کہا ہمیں رسول اللہ ﷺ نے ہمارے نفع کے کام سے منع فرمایا اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت میں ہمارے لئے زیادہ نفع ہے اور ہمیں زمین کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا جبکہ ہم تہائی اور چوتھائی اور معین اناج کے بدلہ کرایہ پر دیتے تھے اور آپ ﷺ نے زمین کے مالک کو حکم دیا کہ وہ اسے کاشت کرے یا کسی سے کاشت کروائے اور زمین کو کرایہ پر دینے اور کسی دوسری طرح اس کے علاوہ دینے سے بھی منع فرمایا۔
معین اناج پر زمین کرایہ پر دینے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، حماد بن زید، ایوب، سلیمان بن یسار، حضرت رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے کہ ہم زمین کو کرایہ پر دیتے تو تہائی اور چوتھائی حصہ کرایہ وصول کرتے باقی حدیث ابن علیہ کی حدیث کی طرح ذکر کی۔
معین اناج پر زمین کرایہ پر دینے کے بیان میں
یحییٰ بن حبیب، خالد بن حارث، عمرو بن علی، عبدالاعلی، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عروبہ، حضرت یعلی بن حکیم سے بھی ان اسناد کے ساتھ یہی حدیث مروی ہے۔
معین اناج پر زمین کرایہ پر دینے کے بیان میں
ابوطاہر، ابن وہب، جریر بن حازم، حضرت یعلی بن حکیم سے بھی ان اسناد کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے لیکن اس میں حضرت رافع (رض) نے اپنے چچاؤں کا واسطہ بیان نہیں کیا۔
معین اناج پر زمین کرایہ پر دینے کے بیان میں
اسحاق بن منصور، ابومسہر، یحییٰ بن حمزہ، ابوعمرو اوزاعی، ابی النجاشی مولیٰ رافع بن خدیج، حضرت رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے کہ میرے چچا ظہیر بن رافع میرے پاس آئے اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایسے کام سے منع کردیا جو ہمارے لئے نفع مند تھا تو میں نے کہا وہ کیا ہے ؟ اور رسول اللہ ﷺ نے جو فرمایا وہ حق ہے انہوں نے کہا کہ مجھ سے آپ ﷺ نے پوچھا کہ تم اپنے کھیتوں کو کیا کرتے ہو ؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! ہم اس کو کرایہ پر دیتے ہیں چوتھائی پیداوار یا کھجور یا جو کے معین وسق کے بدلے تو آپ ﷺ نے فرمایا ایسا نہ کرو اسے خود کاشت کرو یا دوسرے سے کاشت کراؤ یا اسے اپنے پاس روکے رکھو۔
معین اناج پر زمین کرایہ پر دینے کے بیان میں
محمد بن حاتم، عبدالرحمن بن مہدی، عکرمہ بن عمار، ابی النجاشی، حضرت رافع (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث روایت کی اور اپنے چچا ظہیر کا درمیان میں واسطہ ذکر نہیں کیا۔
سونے چاندی کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن، حضرت حنظلہ بن قیس (رض) سے روایت ہے کہ اس نے حضرت رافع بن خدیج (رض) سے زمین کو کرایہ پر دینے کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا میں نے عرض کیا کیا سونے اور چاندی کے عوض بھی کرایہ پر دینے سے منع ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ سونے اور چاندی کے بدلے کرایہ پر دینے میں کوئی حرج نہیں۔
سونے چاندی کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کے بیان میں
اسحاق، عیسیٰ بن یونس، اوزاعی، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن، حضرت حنظلہ بن قیس انصاری (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رافع بن خدیج (رض) سے زمین کو سونے اور چاندی کے عوض کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا انہوں نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں لوگ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں نہر کے کناروں اور نالیوں کے سروں پر زمین کرایہ پر دیتے تھے تو بعض اوقات اس زمین کی تباہی ہوتی اور دوسری سلامت رہتی اور بعض دفعہ یہ سلامت رہتی اور وہ ہلاک ہوجاتی اور لوگوں میں سے بعض کو بچے ہوئے کے علاوہ کچھ کرایہ وصول نہ ہوتا اسی وجہ سے آپ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہاں اگر کرایہ کے بدلے کوئی معین اور ضمانت شدہ چیز ہو تو پھر کوئی حرج نہیں۔
سونے چاندی کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کے بیان میں
عمرو ناقد، سفیان بن عتبہ، یحیی، ابن سعید، حضرت حنظلہ زرقی سے روایت ہے کہ رافع بن خدیج (رض) فرماتے تھے ہم انصار میں سے زیادہ محاقلہ والے تھے اور زمین اس شرط سے کرایہ پر دیتے تھے کہ یہاں کی پیداوار ہمارے لئے اور یہ ان کے لئے کبھی یہاں پیداوار ہوتی اور وہاں نہ ہوتی تو آپ ﷺ نے ہمیں اس سے منع کردیا بہرحال چاندی کے بدلے دینے سے ہمیں منع نہیں کیا۔
سونے چاندی کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کے بیان میں
ابوربیع، حماد، ابن مثنی، یزید بن ہارون، حضرت یحییٰ بن سعید نے بھی اس حدیث کو روایت کیا ہے۔
مزارعت اور مواجرہ کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، عبدالواحد بن زیاد، ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، حضرت عبداللہ بن سائب (رض) سے روایت ہے کہ میں عبداللہ بن معقل (رض) سے مزارعت کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے ثابت بن ضحاک (رض) نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے مزارعت سے منع فرمایا ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے اس سے منع کیا اور کہتے ہیں کہ ابن معقل سے میں نے پوچھا عبداللہ کا نام نہیں لیا۔
مزارعت اور مواجرہ کے بیان میں
اسحاق بن منصور، یحییٰ بن حماد، ابوعوانہ، سلیمان شیبانی، حضرت عبداللہ بن سائب (رض) سے روایت ہے کہ ہم عبداللہ بن معقل (رض) کے پاس حاضر ہوئے اور ان سے مزارعت کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ حضرت ثابت (رض) نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مزارعت سے منع فرمایا ہے اور اجرت پر دینے کا حکم دیا ہے اور فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔
زمین ہبہ کرنے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، حماد بن زید، عمرو، مجاہد، طاؤس، رافع بن خدیج، حضرت عمرو (رح) سے روایت ہے کہ مجاہد (رح) نے طاؤس (رح) سے کہا کہ ہمیں رافع بن خد یج (رض) کے لڑکے کے پاس لے چلو اور ان سے حدیث سنو جو وہ اپنے باپ کے واسطے نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں طاؤس سے روایت کرتے ہیں طاؤس نے مجاہد کو جھڑکا اور کہا اللہ کی قسم ! اگر میں جانتا ہوتا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع کیا ہے تو میں نہ کرتا لیکن مجھے حدیث بیان کی اس نے جو صحابہ (رض) میں سے زیادہ جاننے والے ہیں یعنی ابن عباس (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر کوئی آدمی اپنے بھائی کو اپنی زمین ہبہ کر دے تو یہ اس سے معین کرایہ و خراج وصول کرنے سے بہتر ہے
زمین ہبہ کرنے کے بیان میں
ابن ابی عمر، سفیان، عمرو، حضرت عمر بن طاؤس سے روایت ہے کہ طاؤس اپنی زمین مخابرہ پر دیتا تھا عمرو کہتے ہیں میں نے انہیں کہا اے ابوعبدالرحمن کاش تم مخابرہ چھوڑ دو کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مخابرہ سے منع کیا تو انہوں نے کہا اے عمرو ! مجھے ان سے زیادہ جاننے والے یعنی ابن عباس (رض) نے خبر دی کہ نبی کریم ﷺ نے اس سے منع نہیں کیا آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی اگر اپنے بھائی کو زمین ہبہ کر دے تو یہ اس کے لئے اس سے بہتر ہے کہ وہ اس سے معین خراج و کرایہ وصول کرے۔
زمین ہبہ کرنے کے بیان میں
ابن ابی عمر، ثقفی، ایوب، ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، وکیع، سفیان، محمد بن رمح، لیث، ابن جریج، علی بن حجر، فضل بن موسی، شریک، شعبہ، حضرت عمرو (رح) بن دینار، طاؤس (رح) ، ابن عباس (رض) کی روایت کی طرح دوسری سندات بیان کی ہیں ان اسناد سے بھی اسی طرح حدیث مروی ہے۔
زمین ہبہ کرنے کے بیان میں
عبد بن حمید، محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابن طاو س، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو اپنی زمین ہبہ کر دے یہ اس سے اتنی اتنی معلوم چیز وصول کرنے سے بہتر ہے ابن عباس (رض) نے فرمایا یہی حقل ہے جسے انصار محاقلہ کہتے ہیں۔
زمین ہبہ کرنے کے بیان میں
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، عبداللہ بن جعفر، عبیداللہ بن عمرو، زید بن ابی انیسہ، عبدالملک بن زید، طاؤس، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس زمین ہو اور وہ اسے اپنے بھائی کو ہبہ کرے تو اس کے لئے یہ بہتر ہے۔