25. فرائض کا بیان
فرائض کا بیان
یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، ابن عیینہ، زہری، علی بن حسین، عمرو بن عثمان، حضرت اسامہ بن زید سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا اور نہ کافر مسلمان کا وارث بنتا ہے۔
فرائض کو انکے حقداروں کو دینے اور جو بچ جائے مرد عورت کو دیا جانے کے بیان میں
عبدالاعلی بن حماد، وہیب، ابن طاو س، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا معین حصہ والوں کو ان کا حصہ دے دو اور جو بچ جائے وہ اس مرد کے لئے ہے جو اس کا زیادہ قریبی ہوگا۔
فرائض کو انکے حقد اروں کو دینے اور جو بچ جائے مرد عورت کو دیا جانے کے بیان میں
امیہ بن بسطام عیشی، یزید بن زریع، روح بن قاسم، عبداللہ بن طاو س، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حصہ والوں کو ان کا حصہ دے دو اور ذوی الفروض جو مال چھوڑے تو قریبی مرد زیادہ حقدار ہے۔
فرائض کو انکے حقد اروں کو دینے اور جو بچ جائے مرد عورت کو دیا جانے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن رافع، عبد بن حمید، اسحاق، عبدالرزاق، معمر، ابی طاو س، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اصحابِ فرائض میں اللہ کی کتاب کے حکم کے مطابق مال تقسیم کردو۔ ذوی الفروض جو ترکہ چھوڑیں قریبی مرد ہی اس ترکہ کا زیادہ حقدار ہوگا۔
فرائض کو انکے حقد اروں کو دینے اور جو بچ جائے مرد عورت کو دیا جانے کے بیان میں
محمد بن العلاء، ابوکریب ہمدانی، زید بن حباب، یحییٰ بن ایوب، ابن طاو س، حضرت وہیب اور مروح بن قاسم (رح) کی طرح ان اسناد سے بھی یہی حدیث مروی ہے۔
کلالہ کی میر اث کے بیان میں
عمر بن محمد بن بکیر ناقد، سفیان بن عیینہ، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر (رض) میرے پاس میری عیادت کے لئے تشریف لائے۔ مجھ پر بیہوشی طاری ہوگئی۔ رسول اللہ ﷺ نے وضو فرمایا اور اپنے سے مجھ پر پانی ڈالا۔ مجھے افاقہ ہوا۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں اپنے مال میں کیسے فیصلہ کروں ؟ آپ ﷺ نے مجھے اس کا کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ آیت میراث يستفتونک قل اللہ يفتيکم في الکلالہ نازل ہوئی۔
کلالہ کی میراث کے بیان میں
محمد بن حاتم ابن میمون، حجاج بن محمد، ابن جریج، ابن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ اور حضرت ابوبکر (رض) بنو سلمہ میں عیادت کے لئے پیدل تشریف لائے۔ انہوں نے مجھے بیہوش پایا تو آپ ﷺ نے وضو فرمایا پھر اس میں سے مجھ پر پانی چھڑکا۔ مجھے افاقہ ہوا تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! میں اپنے مال میں کیسے کروں ؟ تو آیت (میراث) يوصيکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثيين الخ نازل ہوئی۔
کلالہ کی میراث کے بیان میں
عبیداللہ بن عمر قواریری، عبدالرحمن ابن مہدی، سفیان، محمد بن منکدر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے میری عیادت کی جبکہ میں مریض تھا اور آپ ﷺ کے ساتھ حضرت ابوبکر (رض) بھی تھے اور آپ ﷺ پیدل تشریف لائے مجھے بیہوشی میں پایا۔ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا پھر اپنے وضو کا پانی مجھ پر ڈالا۔ مجھے ہوش آیا تو رسول اللہ ﷺ تشریف فرما تھے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! میں اپنے مال میں (تقسیم) کیسے کروں ؟ آپ ﷺ نے مجھے کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ آیت میراث نازل ہوئی۔
کلالہ کی میراث کے بیان میں
محمد بن حاتم، بہز، شعبہ، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور میں مریض تھا اور ہوش میں نہ تھا آپ ﷺ نے وضو کیا تو لوگوں نے آپ ﷺ کے وضو سے مجھ پر پانی ڈالا مجھے ہوش آیا تو میں نے عرض کیا اے اللہ کہ رسول ﷺ ! میرا وارث کلالہ ہوگا تو آیت میراث نازل ہوئی راوی کہتے ہیں میں نے محمد بن منکدر سے عرض کیا انہوں نے کہا اسی طرح نازل کی گئی۔
کلالہ کی میراث کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، نضر بن شمیل، ابوعامر عقدی، محمد بن مثنی، وہب بن جریر، حضرت شعبہ (رح) سے بھی ان اسناد کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے حضرت وہب بن جریر (رح) کی حدیث میں ہے آیت فرائض نازل ہوئی نضر اور عقدی کی حدیث میں ہے آیت الفرض اور ان کی حدیث میں شعبہ (رح) کا قول ابن منکدر سے سوال کا نہیں ہے۔
کلالہ کی میراث کے بیان میں
محمد بن ابی بکر مقدمی، محمد بن مثنی، یحییٰ بن سعید، ہشام، قتادہ، سالم بن ابی جعد، حضرت معدان بن ابوطلحہ (رح) سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرمایا تو اللہ کے نبی ﷺ کا ذکر کیا اور حضرت ابوبکر (رض) کا ذکر فرمایا : پھر فرمایا میں اپنے بعد کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑوں گا جو میرے نزدیک کلالہ سے زیادہ اہم ہو اور میں نے رسول اللہ ﷺ سے کسی مسئلہ کہ بارے میں اتنا رجوع نہیں کیا جو میں نے کلالہ میں آپ ﷺ سے رجوع کیا اور آپ ﷺ نے میرے لئے جیسی سختی اس میں کی کسی مسئلہ میں نہیں فرمائی یہاں تک کہ آپ ﷺ نے میرے سینہ میں اپنی انگلی چبھو کر فرمایا اے عمر ! کیا تیرے لئے سورت النساء کی آخری آیت صیف کافی نہیں ؟ حضرت عمر (رض) نے کہا اگر میں زندہ رہا اس آیت کے فیصلہ کے مطابق ایسا فیصلہ دوں گا کہ جو قرآن پڑھے یا نہ پڑھے وہ بھی اسی کہ مطابق ہی فیصلہ کرے گا۔
کلالہ کی میراث کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ، سعید بن ابی عروبہ، زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، ابن رافع، شبابہ بن سوار، شعبہ، حضرت قتادہ سے بھی اسی طرح ان اسناد سے بھی یہی حدیث مروی ہے۔
آیت کلالہ کہ آخر میں نازل کیے جانے کہ بیان میں
علی بن خشرم، وکیع، ابن ابی خالد، ابی اسحاق، حضرت براء (رض) روایت ہے قرآن میں جو سب سے آخر میں آیت نازل کی گئی وہ ہے۔
آیت کلالہ کہ آخر میں نازل کیے جانے کہ بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابی اسحاق، حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ سب سے آخری میں نازل کی جانے والی آیت، آیت کلالہ ہے اور آخری سورت مبارکہ سورت برأت (التوبہ) ہے۔
آیت کلالہ کہ آخر میں نازل کیے جانے کہ بیان میں
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، عیسیٰ بن یونس، زکریا، ابی اسحاق، حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے جو پوری سورت سب سے آخر میں نازل کی گئی وہ سورت توبہ ہے اور آخری آیت، آیت کلالہ ہے۔
آیت کلالہ کہ آخر میں نازل کیے جانے کہ بیان میں
ابوکریب، یحییٰ بن آدم، عمار، ابن رزیق، ابی اسحاق، حضرت براء (رض) سے اسی طرح حدیث مروی ہے اس میں یہ نہیں کہ آخری پوری سورت نازل کی جانے والی۔
آیت کلالہ کہ آخر میں نازل کیے جانے کہ بیان میں
عمرو ناقد، ابواحمدزبیری، مالک بن مغول، ابی السفر، حضرت براء (رض) سے روایت ہے کہ آخر آیت جو نازل کی گئی وہ ہے۔
جو مال چھوڑ جائے وہ اس کے ورثاء کہ لئے ہونے کہ بیان میں
زہیر بن حرب، ابوصفوان اموی، یونس ایلی، حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، ابی سلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کہ پاس کسی آدمی کی میت لائی جاتی اور اس پر قرض ہوتا تو آپ ﷺ پوچھتے کیا اس نے اپنے قرض کے لئے مال چھوڑا ہے جو قرضہ کو کافی ہو پس اگر بات کی جاتی کہ اس نے قرض کو پورا کرنے کہ لئے ترکہ چھوڑا ہے تو آپ ﷺ اس پر جنازہ پڑھاتے ورنہ فرماتے اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھو جب آپ ﷺ پر اللہ عزوجل نے فتوحات کے دروازے کھول دئیے تو آپ ﷺ نے فرمایا میں مومنوں کی جانوں سے زیادہ عزیز ہوں جو فوت ہوا اور اس پر قرض ہو تو اس کا ادا کرنا مجھ پر ہے اور جس نے مال چھوڑا تو وہ اس کے ورثاء کے لئے ہے
جو مال چھوڑ جائے وہ اس کے ورثاء کہ لئے ہونے کہ بیان میں
عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل، زہیر بن حرب، یعقوب بن ابراہیم، ابن ابی اخی ابن شہاب، ابن نمیر، ابن ابی ذئب، حضرت زہری سے حدیث اسی طرح ان اسناد کے ساتھ یہ مروی ہے۔
جو مال چھوڑ جائے وہ اس کے ورثاء کہ لئے ہونے کہ بیان میں
محمد بن رافع، شبابہ، ورقاء، ابی الزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کہ قبضہ قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے زمین پر کوئی ایسا مومن نہیں مگر میں تمام لوگوں سے زیادہ اس کے قریب ہوں۔ پس تم میں سے جو قرض یا بچے چھوڑ گیا تو میں اس کا مدد کرنے والا ہوں (ادائیگی قرض و پرورش یتامی) اور جو مال چھوڑ کر مرے تو وہ اس کے وارثوں میں سے جو بھی ہو اس کا ہے۔
جو مال چھوڑ جائے وہ اس کے ورثاء کہ لئے ہونے کہ بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) کی رسول اللہ ﷺ سے روایت کردہ احادیث میں سے ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں اللہ کی کتاب میں مومینن کو تمام لوگوں میں سے زیادہ قریب ہوں تم میں سے جو قرض یا بچے چھوڑ جائے تو مجھے اطلاع دو میں اس کا ولی ہوں اور تم میں سے جو مال چھوڑ جائے تو اس کے مال کے ساتھ اس کے ورثا کو ترجیح دی جائے ان میں سے جو بھی ہو۔
جو مال چھوڑ جائے وہ اس کے ورثاء کہ لئے ہونے کہ بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری، شعبہ، عدی، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس نے مال چھوڑا وہ اس کے ورثاء کے لئے ہے اور جس نے بوجھ چھوڑا تو وہ ہماری طرف ہے۔
جو مال چھوڑ جائے وہ اس کے ورثاء کہ لئے ہونے کہ بیان میں
ابوبکر بن نافع عبدی، غندر، زہیر بن حرب، عبدالرحمن ابن مہدی، شعبہ، حضرت شعبہ سے بھی یہ حدیث ان اسناد کہ ساتھ مروی ہے صرف غندر کی حدیث میں ہے جو بوجھ چھوڑ جائے تو اس کا ولی ہوں۔