36. شکار کا بیان
سکھلائے گئے کتوں سے شکار کرنے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، جریر، منصور ابراہیم، ہمام بن حارث، عدی بن حاتم سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں سکھلائے گئے کتوں کو بھیجتا ہوں اور وہ میرے لئے شکار کو روک رکھتے ہے اور میں اس پر اللہ کا نام (بسم اللہ) بھی پڑھ لیتا ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا جب تو اپنے سکھلائے گئے کتے کو بھیجے اور اس پر اللہ کا نام لے تو تو اسے (شکار) کھا۔ میں نے عرض کیا اگرچہ وہ اسے مار ڈالے آپ ﷺ نے فرمایا اگرچہ وہ اسے مار ڈالے شرط یہ کہ کوئی اور کتا اس کے ساتھ نہ مل گیا ہو میں نے آپ ﷺ سے عرض کیا میں بغیر پر کا تیر شکار کو مارتا ہوں اور وہ مرجاتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا جب تو بغیر پر کے تیر شکار کو مارے اور وہ اس کے پار ہوجائے تو اسے کھالے اور اگر وہ تیر کے عرض سے (شکار) مرجائے تو پھر تو اسے مت کھا۔
سکھلائے گئے کتوں سے شکار کرنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن فضیل، شعبی، حضرت عدی بن حاتم سے روایت ہے فرماتے ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ ہم لوگ ان کتوں سے شکار کرتے ہیں تو آپ ﷺ سے فرمایا جب تو اپنے سکھلائے گئے کتے کو (شکار کے لئے) بھیجے اور اس پر اللہ کا نام بھی لے تو اس میں سے کھا جسے اس نے تیرے لئے روک رکھا ہے اگرچہ اس نے مار ڈالا ہو سوائے اس کے اگر کتے نے اس جانور میں سے نہ کھالیا ہو اگر اس کتے نے کھالیا ہو تو تو اس میں سے نہ کھا کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ ہوسکتا ہے کہ کتے نے اپنے لئے شکار کیا ہو اور اگر تیرے کتوں کے ساتھ اس کے علاوہ اور کتے بھی مل جائیں تو نہ کھا
سکھلائے گئے کتوں سے شکار کرنے کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری، شعبہ، عبداللہ بن ابی سفر، شعبی (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے بغیر پر کے تیر کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر وہ شکار تیر کی دھار سے مرا ہو تو اسے کھالو اور اگر وہ تیر کے عرض سے مرا ہو تو وہ موقوزہ یعنی چوٹ کھایا ہوا ہے اسے نہ کھاو اور میں نے رسول اللہ ﷺ سے کتے کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا جب تو شکار کے لئے کتے کو چھوڑے اور اس پر بِسمِ اللہ بھی کہہ لے تو شکار کھا سکتا ہے اور اگر کتے نے (اس شکار میں) سے کھالیا تو تو نہ کھا کیونکہ اس صورت میں کتے نے اپنے لئے شکار کیا ہوگا اور میں نے عرض کیا کہ اگر میرے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا مل جائے اور مجھے معلوم نہ ہو کہ ان دونوں کتوں میں سے کس نے شکار کیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا تو نہ کھا کیونکہ تو نے اپنے کتے پر بِسمِ اللہ پڑھی ہے اور اس کے علاوہ دوسرے کتے پر تو نے بِسمِ اللہ نہیں پڑھی۔
سکھلائے گئے کتوں سے شکار کرنے کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب بن علیہ، شعبہ، عبداللہ بن ابی سفر، شعبی، عدی بن حاتم، حضرت عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے تیر سے شکار کرنے کا پوچھا اور پھر مذکورہ حدیث کی طرح حدیث ذکر فرمائی۔
سکھلائے گئے کتوں سے شکار کرنے کے بیان میں
ابوبکر بن نافع عبدی، غندر، شعبہ، عبداللہ بن ابی، سفرن اس، شعبہ، شعبی، حضرت عدی حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے تیر سے شکار کرنے کا پوچھا پھر آگے اسی طرح حدیث ذکر فرمائی
سکھلائے گئے کتوں سے شکار کرنے کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، زکریا، عامر، عدی بن حاتم، حضرت عدی حاتم (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے تیر کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر شکار تیر کی دھار سے مرا ہو تو تو اسے کھا سکتا ہے اور اگر اس کے عرض سے مارا ہو تو وہ موقوذہ یعنی چوٹ کھایا ہوا ہے (وہ مردار ہے، تو اسے نہ کھا) اور میں نے آپ ﷺ سے کتے کہ شکار کہ بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا جس شکار کو کتا پکڑ لے اور کتا اس میں سے نہ کھائے تو تو اسے کھا سکتا ہے کیونکہ شکار کو کتے کا پکڑ لینا ہی اس کو ذبح کردینا ہے اور اگر اس شکار کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی دیکھے اور تجھے اس بات کا اندیشہ ہو کہ دوسرے کتے نے بھی اس کے ساتھ پکڑا ہوگا اور اسے مار ڈالا ہوگا تو پھر اسے نہ کھا کیونکہ تو نے اللہ کا نام اپنے کتے پر لیا ہے اپنے کتے کہ علاوہ دوسرے کتے پر اللہ کا نام نہیں لیا
سکھلائے گئے کتوں سے شکار کرنے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، زکریا بن ابی زائدہ، حضرت زکریا بن ابی زائدہ اس سند کے ساتھ اسی طرح یہ روایت ہے بیان کرتے ہیں
سکھلائے گئے کتوں سے شکار کرنے کے بیان میں
محمد بن ولید بن عبدالحمید، محمد بن جعفر، شعبہ، سعید بن مسروق، شعبی، عدی بن حاتم، حضرت شعبی (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عدی بن حاتم (رض) سے سنا اور وہ ہمارے ہمسائے تھے اور قیام نہرین میں ہمارے شریک کار تھے انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ میں اپنا کتا (شکار کیلئے) چھوڑتا ہوں اور میں کتے کے ساتھ ایک دوسرا کتا پاتا ہوں اس نے شکار پکڑا ہوا ہوتا ہے میں نہیں جانتا کہ ان میں سے کس کتے نے شکار پکڑا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تو نہ کھا کیونکہ تو نے اپنے کتے پر اللہ کا نام لیا ہے اور اپنے علاوہ دوسرے کتے پر اللہ کا نام نہیں لیا
سکھلائے گئے کتوں سے شکار کرنے کے بیان میں
محمد بن ولید محمد بن جعفر، شعبہ، حکم، شعبی، حضرت عدی حاتم (رض) نے نبی ﷺ سے اسی طرح حدیث نقل فرمائی
سکھلائے گئے کتوں سے شکار کرنے کے بیان میں
ولید بن شجاع سکونی، علی بن مسہر، عاصم، شعبی، عدی بن حاتم، حضرت عدی بن حاتم (رض) سے روایت ہے فرمایا ہے کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تو اپنا کتا (شکار کے لئے چھوڑے) اور اللہ کا نام بھی لے پھر اگر وہ کتا تیرے شکار کو پکڑ لے اور تو اسے زندہ پالے تو اسے ذبح کر دے اور اگر اس کے شکار کو کتے نے مار ڈالا ہے اور کتے نے اس سے کھایا نہیں تو اسے کھا سکتا ہے اور اگر تو اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا پائے اور اس نے وہ شکار مار ڈالا ہو تو اسے نہ کھا کیونکہ تو نہیں جانتا کہ اس شکار کو کس کتے نے مارا ہے اور اگر تو اپنا تیر پھینکے تو اللہ کا نام لے پھر اگر وہ شکار ایک دن تجھ سے غائب رہے اور اس شکار میں اپنے تیر کے علاوہ اور کوئی نشان نہ پائے تو اگر تو چاہے تو کھا اور اگر تو اس شکار کو پانی میں ڈوبا ہوا پائے تو اسے نہ کھا۔
سکھلائے گئے کتوں سے شکار کرنے کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب، عبداللہ بن مبارک، عاصم، شعبی، عدی بن حاتم، حضرت عدی بن حاتم (رض) سے روایت ہے فرماتے ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا جب تو اپنا تیر پھینکے تو اللہ کا نام لے اگر تو اس کو مرا ہوا پائے تو اسے کھالے سوائے اس کے کہ اگر تو اسے پانی میں ڈوبا ہوا پائے تو اسے نہ کھا کیونکہ تو نہیں جانتا کہ وہ پانی میں ڈوب کر مرا ہے یا تیر کے پھینکے کی وجہ سے مرا ہے
سکھلائے گئے کتوں سے شکار کرنے کے بیان میں
ہناد بن سری، ابن مبارک، حیوہ بن شریح، ربیعہ بن یزید دمشقی، حضرت ثعلبہ خشنی (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم اہل کتاب قوم کے ملک میں رہتے ہیں ہم ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں اور ہمارا ملک شکار کا ملک ہے (یعنی ہمارے ملک میں کثرت سے شکار کیا جاتا ہے) میں اپنی کمان سے شکار کرتا ہوں اور میں اپنے سکھلائے ہوئے کتے سے شکار کرتا ہوں یا اس کتے سے شکار کرتا ہوں جو سکھلایا ہوا نہیں ہے تو آپ مجھے خبر دیں کہ ہمارے لئے اس میں سے کونسا شکار حلال ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو نے جو ذکر کیا کہ تم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہو اور انہی کے برتنوں میں کھاتے ہو تو اگر تم ان کے برتنوں کے علاوہ اور برتن پاو تو تم ان کے برتنوں میں نہ کھاو اور اگر برتن نہ پاو تو تم ان کے برتنوں کو دھو ڈالو پھر اس میں کھاو اور جو تو نے ذکر کیا کہ تیرے ملک میں شکار کیا جاتا ہے تو جب اپنی کمان سے شکار کرے اور اس پر اللہ کا نام بھی لے تو پھر تو اس کو کھالے اور جو تیرا سکھایا ہوا کتا شکار کرے اور پھر اس پر اللہ کا نام لے (یعنی بسم اللہ پڑھے) تو پھر تو اس کو کھاتا ہے اور اگر تو نے غیر سکھلائے ہوئے کتے سے شکار کیا تو اگر تو نے اس شکار کو زندہ پایا تو اس کو ذبح کر کے کھا سکتا ہے۔
سکھلائے گئے کتوں سے شکار کرنے کے بیان میں
ابوطاہر، ابن وہب، زہیر بن حرب، مقری، حیوہ، ابن مبارک، ابن وہب، اس سند کے ساتھ یہ حدیث ابن مبارک کی مذکورہ حدیث کی طرح منقول ہے سوائے اس کے کہ اس روایت میں کمان کے ساتھ شکار کرنے کا ذکر نہیں ہے
شکار کے غائب ہونے کے بعد پھر مل جانے کے حکم کے بیان میں
محمد بن مہران رازی، ابوعبد اللہ، حماد بن خالدخیاط، معاویہ بن صالح، عبدالرحمن ابن جبیر، حضرت ابوثعلبہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جب تو اپنا تیر پھینکے پھر وہ شکار تجھ سے غائب ہوجائے اور پھر تو اسے پالے تو اس شکار کو کھا سکتا ہے شرط یہ ہے کہ وہ بدبودار نہ ہوجائے
شکار کے غائب ہونے کے بعد پھر مل جانے کے حکم کے بیان میں
محمد بن احمد بن ابی خلف، معن بن عیسی، معاویہ، عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر، ابوثعلبہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں اس آدمی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جس نے اپنے شکار کو تین دن کے بعد پا لیا وہ اسے کھا سکتا ہے شرط یہ کہ اس میں بدبو پیدا نہ ہوگئی ہو
شکار کے غائب ہونے کے بعد پھر مل جانے کے حکم کے بیان میں
محمد بن حاتم، عبدالرحمن بن مہدی، معاویہ بن صالح، علاء، مکحول، ابوثعلبہ خشنی، حضرت ثعلبہ خشنی (رض) کے بارے میں نبی ﷺ سے حدیث نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں اس سند کی روایت میں بدبو کا ذکر نہیں اور کتے کے شکار کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا تین دن کے بعد بھی اگر وہ شکار مل جائے تو اسے کھایا جاسکتا ہے لیکن اگر اس سے بدبو آئے تو پھر اسے چھوڑ دے
ہر ایک دانت والے درندے اور پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، اسحاق، سفیان بن عیینہ، زہری، ابوادریس، ابوثعلبہ سے روایت ہے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہر ایک دانت والے درندے (کا گوشت) کھانے سے منع فرمایا ہے اسحاق اور ابن ابی عمر (رض) کی روایت میں یہ زائد ہے کہ زہری کہتے ہیں کہ ہم نے ملک شام آنے تک اس حدیث کو نہیں سنا
ہر ایک دانت والے درندے اور پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس ابن شہاب، ابوادریس خولانی، ابوثعلبہ خشنی، حضرت ثعلبہ (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہر ایک دانت والے درندے (کا گوشت) کھانے سے منع فرمایا ابن شہاب کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث اپنے حجاز کے علماء سے نہیں سنی یہاں تک کہ ابوادریس نے یہ حدیث مجھ سے بیان کی اور وہ شام کے فقہاء میں سے تھے
ہر ایک دانت والے درندے اور پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، عمرو بن حارث، ابن شہاب، ابوادریس خولانی، ابوثعلبہ، خشنی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہر ایک دانت والے درندے (کا گوشت) کھانے سے منع فرمایا ہے
ہر ایک دانت والے درندے اور پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
ابوطاہر، ابن وہب، مالک بن انس، ابن ابی ذئب، عمرو بن حارث، یونس بن یزید، محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، یحییٰ بن یحیی، یوسف بن ماجشون حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابوصالح، زہری، یونس، عمرو، صالح، یوسف، زہری نے ان مختلف اسناد کے ساتھ یونس اور عمرو کی روایت کی طرح حدیث نقل کی ہے اور ان سب نے کھانے کا ذکر کیا ہے سوائے صالح اور یوسف کی روایت کے کہ اس میں صرف ہر ایک دانت والے درندے کا (گوشت کھانے) کی ممانعت کا ذکر ہے۔
ہر ایک دانت والے درندے اور پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
زہیر بن حرب، عبدالرحمن بن مہدی، مالک، اسماعیل بن ابی حکیم، عبیدہ ابن سفیان، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر ایک دانت والے درندے کا گوشت کھانا حرام ہے
ہر ایک دانت والے درندے اور پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
ابوطاہر، ابن وہب، حضرت مالک بن انس سے اس سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ہے۔
ہر ایک دانت والے درندے اور پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری، ابوحکم، میمون بن مہران، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہر ایک دانت والے درندے اور ہر ایک پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے
ہر ایک دانت والے درندے اور پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
حجاج بن شاعر، سہل بن حماد، شعبہ، شعبہ نے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت بیان کی ہے
ہر ایک دانت والے درندے اور پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
احمد بن حنبل، سلیمان بن داؤد، ابوعوانہ، حکم، ابوبشر، میمون بن مہران، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہر ایک دانت والے درندے اور ہر ایک پنجے والے پرندے کا (گوشت) کھانے سے منع فرمایا ہے
ہر ایک دانت والے درندے اور پنجے والے پرندے کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ہشیم، ابی بشر، احمد بن حنبل، ہشیم، ابوبشر، میمون بن مہران، ابن عباس، ابوکامل جحدری، ابوعوانہ، ابی بشر، میمون بن مہران، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے (اور پھر آگے) شعبہ عن الحکم کی روایت کی طرح حدیث روایت کی گئی ہے
سمندر میں مردار (جانور) کی اباحت کے بیان میں
احمد بن یونس، زہیر، ابوزبیر، جابر، یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ، ابوزبیر، حضرت جابر سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حضرت ابوعبیدہ (رض) کی قیادت میں قریش کے قافلہ سے ملنے کے لئے بھیجا اور کھجوروں کی ایک بوری زادراہ کے طور پر ہمیں عنایت فرمائی اور اس کے علاوہ اور کچھ ہمیں عطا نہیں فرمایا حضرت ابوعبیدہ ہمیں ایک ایک کھجور روزانہ دیا کرتے راوی زبیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر سے پوچھا کہ تم ایک کھجور کیا کیا کرتے تھے وہ فرمانے لگے کہ ہم اس کھجور کو بچے کی طرح چوستے تھے پھر ہم اس پر پانی پی لیتے تھے اور وہ کھجور ہمیں رات تک کافی ہوجاتی تھی اور ہم لاٹھیوں سے درختوں کے پتے جھاڑ کر پانی میں بھگو کر کھاتے تھے اور ہم سمندر کے ساحل پر چلے جاتے تھے تو (ایک بار) اتفاق سے سمندر کی ساحلی ریت پر ایک بڑے ٹیلے کی طرح پڑی ہوئی ایک چیز ہمیں دکھائی دی ہم اس کے پاس آئے دیکھا کہ ایک جانور ہے جسے عنبر پکارا جاتا ہے راوی کہتے ہیں حضرت ابوعبیدہ نے فرمایا یہ مردار ہے پھر فرمانے لگے نہیں بلکہ ہم رسول اللہ ﷺ کے بھیجے ہوئے ہیں اور اللہ کے راستے میں ہیں اور تم بھوک کی وجہ سے بےقرار ہو تو تم اسے کھالو حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ہم اس جگہ پر ایک مہینہ ٹھہرے رہے اور ہم تین سو کی تعداد میں تھے یہاں تک کہ ہم کھاتے کھاتے موٹے ہوگئے اور مجھے یاد پڑتا ہے کہ ہم نے اس جانور کی آنکھ کے حلقے سے مشکوں سے بھر بھر کر چربی نکالی تھی اور ہم اس میں سے بیل کے برابر گوشت کے ٹکڑے کاٹتے تھے الغرض حضرت ابوعبیدہ نے ہم میں سے تیرہ آدمیوں کو لیا اور وہ سب اس جانور کی آنکھ کے حلقہ کے اندر بیٹھ گئے اور اس کی پسلیوں میں سے ایک پسلی کو اٹھا کر کھڑا کیا پھر ان اونٹوں میں سے جو ہمارے ساتھ تھے ان میں سے سب سے بڑے اونٹ پر کجاوا کسا تو وہ اس کے نیچے سے گزر گیا اور اس کے گوشت کو ابال کر ہم نے اپنا زاد راہ تیار کرلیا تو آپ ﷺ نے فرمایا وہ اللہ کا رزق تھا جسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے نکالا تھا تو کیا تمہارے پاس اس کے گوشت میں سے کچھ ہے اگر ہے تو وہ ہمیں کھلاؤ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے اس گوشت میں سے رسول اللہ ﷺ کی طرف بھیجا تو آپ ﷺ نے اسے کھایا
سمندر میں مردار (جانور) کی اباحت کے بیان میں
عبدالجبار بن علاء، سفیان، عمرو، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بھیجا اور ہم تین سو سوار تھے اور ہمارے امیر حضرت ابوعبیدہ بن جراح (رض) تھے اور ہم قریش کے قافلہ کی گھات میں تھے تو ہم سمندر کے ساحل پر آدھے مہینے تک ٹھہرے رہے اور ہمیں وہاں سخت بھوک لگی ہوئی تھی یہاں رک کہ ہم پتے کھانے لگے اور اس لشکر کا نام ہی پتے کھانے والا لشکر ہوگیا تو سمندر نے ہمارے لئے ایک جانور پھینکا جسے عنبر کہا جاتا ہے پھر ہم اس عنبر جانور کا گوشت آدھے مہینے تک کھاتے رہے اور اس کی چربی بطور تیل اپنے جسموں پر ملتے رہے یہاں تک کہ ہم خوب موٹے ہوگئے حضرت ابوعبیدہ نے اس جانور کی ایک پسلی لے کر کھڑی کی اور لشکر میں سے سب سے لمبے آدمی کو تلاش کیا اور سب سے لمبا اونٹ اور پھر اس آدمی کو اس اونٹ پر سوار کیا وہ اس پسلی کے نیچے سے گزر گیا اور اس جانور کی آنکھ کے حلقہ میں کئی آدمی بیٹھ گئے حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے اس کی آنکھ کے حلقہ میں سے اتنے اتنے گھڑے چربی کے بھرے اور ہمارے ساتھ کھجوروں کی آیک بوری تھی ابوعبیدہ ہم میں سے ہر ایک آدمی کو ایک ایک مٹھی کھجور دیتے تھے پھر ہمیں ایک ایک دینے لگے پھر جب وہ بھی ہمیں نہ ملی تو ہمیں اس (ایک کھجور) کا نہ ملنا معلوم ہوگیا
سمندر میں مردار (جانور) کی اباحت کے بیان میں
عبدالجبار بن علاء، سفیان، عمرو، جابر، حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ پتوں کے لشکر میں ایک دن ایک آدمی نے تین اونٹ ذبح کئے پھر تین اونٹ کاٹے پھر حضرت ابوعبیدہ نے اسے منع کردیا۔
سمندر میں مردار (جانور) کی اباحت کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، ہشام بن عروہ، وہب بن کیسان، جابر بن عبداللہ، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ہمیں بھیجا اور ہم تین سو کی تعداد میں تھے اور ہم نے اپنا زادراہ اپنی گردنوں پر اٹھایا ہوا تھا
سمندر میں مردار (جانور) کی اباحت کے بیان میں
محمد بن حاتم، عبدالرحمن بن مہدی، مالک بن انس، ابونعیم، وہب بن کیسان، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے تین سو کا ایک لشکر بھیجا اور ان پر حضرت ابوعبیدہ بن جراح کو امیر مقرر فرمایا تو جب ان کا زادراہ ختم ہوگیا تو حضرت ابوعبیدہ (رض) نے سب کے توشہ دانوں کو جمع کیا حضرت عبیدہ ہمیں کھجوریں کھلاتے تھے یہاں تک کہ (بوجہ کمی) روزانہ ایک کھجور دینے لگے۔
سمندر میں مردار (جانور) کی اباحت کے بیان میں
ابوکریب، ابواسامہ، ولید ابن کثیر، وہب بن کیسان، جابر بن عبداللہ، حضرت جابر (رض) بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سمندر کے کنارے کی طرف ایک لشکر بھیجا میں بھی ان میں شامل تھا سوائے اس کے کہ اس حدیث میں ہے کہ لشکر والوں نے اٹھارہ دن تک اسی جانور کا گوشت کھایا
سمندر میں مردار (جانور) کی اباحت کے بیان میں
حجاج بن شاعر، عثمان بن عمر، محمد بن رافع، ابومنذر قزاز، داؤد بن قیس، عبیداللہ بن مقسم، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جہنہ کے علاقہ کی طرف ایک لشکر بھیجا اور ان پر ایک آدمی کو امیر مقرر فرمایا۔ (آگے حدیث مبارکہ مذکورہ حدیث کی طرح ہے)
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک بن انس، ابن شہاب، عبداللہ، حسن بن محمد بن علی، حضرت علی (رض) بن ابی طالب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن عورتوں سے متعہ کرنے اور شہری گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، زہیر بن حرب، سفیان، ابن نمیر، ابی عبیداللہ، ابوطاہر، حاملہ، ابن وہب، یونس، اسحاق، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، یونس، ان سندوں کے ساتھ حضرت زہری سے روایت ہے اور یونس کی حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے شہری گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے۔
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
حسن بن علی حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابوصالح، ابن شہاب، ابوادریس، حضرت ابوثعلبہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے شہری گدھوں کے گوشت کو حرام قرار دیا ہے۔
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوعبید اللہ، نافع، سالم، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شہری گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
ہارون بن عبداللہ، محمد بن بکر، ابن جریج، نافع، ابن عمر، ابن ابی عمر، معن بن عیسی، مالک بن انس، نافع، ابن عمر، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے خبیر کے دن شہری گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے حالانکہ لوگوں کو اس کی ضرورت تھی۔
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، شیبانی، عبداللہ بن ابی اوفیٰ (رض) ، حضرت شیبانی سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے کے بارے میں پوچھا وہ کہتے ہیں کہ چونکہ خبیر کے دن ہمیں بھوک لگی ہوئی تھی اور ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے اور ہم نے یہودی قوم کے وہ گدھے جو شہر سے باہر نکلے ہوئے تھے انہیں ہم نے پکڑا اور ان کو ذبح کیا اور ان کا گوشت ہماری ہانڈیوں میں ابل رہا تھا اسی دوران رسول اللہ ﷺ کے منادی نے اعلان کردیا کہ ہانڈیاں الٹا دو اور گدھوں کے گوشت سے کچھ بھی نہ کھاؤ۔ میں نے کہا آپ ﷺ نے گدھوں کے گوشت کو کیسے حرام فرمایا ؟ ہم آپس میں یہ باتیں کر رہے تھے تو بعض (لوگوں) نے کہا آپ ﷺ نے اسے قطعی طور پر حرام کردیا ہے اور بعض کہنے لگے کہ اس وجہ سے اسے حرام کیا کہ ابھی تک ان کا خمس نہیں نکالا گیا تھا۔
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
ابوکامل، فضیل بن حسین، عبدالوحد بن زیاد، حضرت سلیمان شبیانی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ خبیر کی راتوں میں ہمیں بھوک لگی ہوئی تھی تو جب خبیر فتح ہوا تو ہم بستی کے گدھوں کی طرف متوجہ ہوئے ہم نے ان کا گوشت کاٹا اور جب ہماری ہانڈیاں ابلنے لگی تو رسول اللہ ﷺ کے منادی نے اعلان کردیا کہ تم سب لوگ اپنی اپنی ہانڈیاں الٹ دو اور ان گدھوں کے گوشت میں سے کچھ بھی نہ کھاؤ راوی کہتے ہیں کہ گوشت کھانے سے اس لئے منع فرمایا ہے کہ ان میں سے خمس نہیں نکالا گیا تھا اور بعض دوسرے لوگوں نے کہا آپ ﷺ نے اسے قطعی طور پر یعنی ہمیشہ کے لئے حرام کردیا ہے۔
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ، ابوشعبہ، عدی بن ثابت، براء، عبداللہ بن ابی اوفی، حضرت عدی بن ثابت (رض) سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت براء (رض) اور حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے گدھوں کو پکڑا اور پکایا تو رسول اللہ ﷺ کے منادی نے اعلان کردیا کہ ہانڈیوں کو الٹ دو ۔
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
ابن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق، براء، حضرت برا (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے خبیر کے دن گدھے کو پکڑا تو رسول اللہ ﷺ کے منادی نے اعلان کردیا کہ تم اپنی ہانڈیوں کو الٹ دو
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
ابوکریب، اسحاق بن ابرہیم، ابوکریب، ابن بشر، مسعر، ثابت بن عبید، ثابت بن عبید سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت براء (رض) سنا وہ فرماتے ہیں کہ ہمیں گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کردیا گیا ہے۔
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
زہیر بن حرب، جریر، عاصم، شعبی، براء بن عازب سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں گدھوں کا گوشت کچا ہو یا پکا ہوا پھینک دینے کا حکم فرمایا پھر ہمیں اس کے کھانے کا حکم نہیں فرمایا
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
ابوسعید اشج، حفص بن غیاث، عاصم، حضرت عاصم (رض) سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
احمد بن یوسف ازدی، عمر بن حفص بن غیاث، ابوعاصم، عامر، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ ﷺ نے گدھوں کا گوشت کھانے سے اس وجہ سے منع فرمایا کہ ان سے بار برداری کا کام لیا جاتا تھا یا آپ ﷺ نے خیبر کے دن (ان کے ناپاک ہونے کی وجہ سے) گدھوں کا گوشت حرام قرار دیا۔
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن عباد، قتیبہ بن سعید، حاتم بن اسماعیل، یزید بن ابی عبید، سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے پھر اللہ تعالیٰ نے خبیر کو فتح فرما دیا جس دن خیبر فتح کیا گیا لوگوں نے اس دن شام کو بہت آگ جلائی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ آگ کس وجہ سے ہے اور تم لوگ کیا پکار رہے ہو ؟ انہوں نے عرض کیا گوشت پکار رہے ہیں آپ ﷺ ُ نے فرمایا کس چیز کا گوشت ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا گدھے کا گوشت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گوشت پھینک دو اور ہانڈیوں کو توڑ ڈالو۔ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا ہم گوشت پھینک دیں اور ہانڈیوں کو دھو ڈالیں آپ ﷺ نے فرمایا چلو اسی طرح کرلو۔
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، حماد بن مسعدہ، صفوان بن عیسی، ابوبکر بن نضر، ابوعاصم، نبیل، یزید بن ابی عبید (رض) سے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
ابن ابی عمر، سفیان، ایوب، حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جب خبیر فتح فرمایا تو دیہات سے جو گدھے نکلے ہم نے ان کو پکڑ لیا پھر ان کا گوشت پکایا رسول اللہ ﷺ کے منادی نے اعلان کردیا آگاہ ہوجاؤ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے تمہیں گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا ہے کیونکہ وہ ناپاک ہے شیطانی عمل ہے (یہ اعلان سنتے ہی) ہانڈیاں اس حال میں الٹ دی گئیں کہ گوشت ان میں ابل رہا تھا
شہری گدھوں کا گوشت کھانے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن منہال ضریر، یزید بن زریع، ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ جب خبیر کا دن ہوا تو ایک آنے والے نے آ کر عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ﷺ گدھے ختم ہوگئے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے ابوطلحہ کو حکم دیا تو انہوں نے اعلان کردیا کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے تم لوگوں کو گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا ہے کیونکہ وہ گندا اور ناپاک ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر ہانڈیوں میں جو کچھ بھی تھا اس سمیت ہانڈیوں کو الٹ دیا گیا۔
گھوڑے کا گوشت کھانے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوربیع عتکی، قتیبہ بن سعید، حماد بن زید، عمرو بن دینار، محمد بن علی، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن گھریلوں پالتوں گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا اور گھوڑوں کا گوشت کھانے کی اجازت عطاء فرمائی
گھوڑے کا گوشت کھانے کے بیان میں
محمد بن حاتم، محمد بن بکر، ابن جریج، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ، حضرت جابر (رض) بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ خبیر کے زمانہ میں ہم نے جنگلی گھوڑوں اور گدھوں کا گوشت کھایا اور نبی ﷺ نے ہمیں گھریلو پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
گھوڑے کا گوشت کھانے کے بیان میں
ابوطاہر، ابن وہب، یعقوب دورقی، احمد بن عثمان نوفلی، ابوعاصم، ابن جریج، حضرت ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔
گھوڑے کا گوشت کھانے کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابی حفص بن غیاث، وکیع، ہشام، فاطمہ، اسماء، حضرت اسماء (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں ایک گھوڑا کاٹا اور پھر ہم نے کھایا۔
گھوڑے کا گوشت کھانے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابومعاویہ، ابوکریب، ابواسامہ، ہشام، حضرت ہشام سے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر اسماعیل، یحییٰ بن یحیی، اسماعیل بن جعفر، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ سے گوہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی اسے حرام کرتا ہوں
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے گوہ کھانے کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں نہ اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی میں اسے حرام قرار دیتا ہوں
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوعبید اللہ، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے اس حال میں کہ آپ ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے گوہ کھانے کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی میں اسے حرام قرار دیتا ہوں
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
عبیداللہ بن سعید، یحیی، عبیداللہ، حضرت عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
ابوربیع، قتیبہ، حماد، زہیر بن حرب، اسماعیل، ایوب، ابن نمیر، مالک بن مغول، ہارون بن عبداللہ، محمد بن بکر، ابن جریج، ہارون بن عبداللہ، شجاع بن ولید، موسیٰ بن عقبہ، ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، اسامہ، نافع، ابن عمر، ان مختلف سندوں کے ساتھ حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے لیث عن نافع کی طرح روایت نقل کی ہے سوائے اس کے کہ ایوب کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس گوہ لائی گئی تو آپ ﷺ نے نہ اسے کھایا اور نہ ہی اسے حرام قرار دیا اور اسامہ کی حدیث میں یہ ہے کہ ایک آدمی مسجد میں کھڑا ہوا اور رسول اللہ ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے۔
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ، ابوشعبہ، توبہ، عنبری، شعبی، ابن عمر (رض) ، حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے ساتھ آپ ﷺ کے صحابہ (رض) میں سے کچھ لوگ تھے ان میں حضرت سعد (رض) بھی تھے اور آپ ﷺ کی خدمت میں گوہ کا گوشت لایا گیا تو نبی ﷺ کی ازواج مطہرات میں سے ایک نے آواز دے کر عرض کیا یہ گوہ کا گوشت ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم کھاؤ کیونکہ یہ حلال ہے لیکن مجھے یہ کھانا نہیں۔
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، توبہ عنبری، شعبی، حسن، حضرت توبہ عبنری فرماتے ہیں کہ مجھ سے شعبی نے کہا کہ کیا تو نے حسن کی وہ حدیث سنی ہے جو انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے اور میں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ تقریبا دو یا ڈیڑھ سال بیٹھا رہا مگر میں نے اس روایت کے علاوہ اور کوئی روایت ان سے سنی ہی نہیں کہ جو انہوں نے نبی ﷺ سے نقل کی ہو راوی کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کے صحابہ (رض) میں سے جن میں حضرت سعد (رض) بھی تھے وہ معاذ کی حدیث کی طرح نقل کرتے ہیں
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک بن شہاب، ابی امامہ بن سہل بن حنیف، ابن عباس (رض) ، خالد بن ولید، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں اور خالد بن ولید (رض) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حضرت میمونہ (رض) کے گھر میں داخل ہوا تو آپ ﷺ کی خدمت میں بھنی ہوئی ایک گوہ پیش کی گئی رسول اللہ ﷺ نے اس کی طرف اپنا ہاتھ مبارک بڑھایا تو حضرت میمونہ (رض) کے گھر میں جو عورتیں موجود تھیں ان میں سے ایک عورت نے کہا رسول اللہ ﷺ جو کچھ کھانا چاہتے ہیں وہ آپ ﷺ کو بتادو (گوہ کا علم ہونے پر) رسول اللہ ﷺ نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا یہ حرام ہے آپ ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ یہ گوہ میری سر زمین میں نہیں پائی جاتی اس لئے میں نے اسے ناپسند کیا حضرت خالد کہتے ہیں کہ میں نے اس گوہ کو کھینچا اور اسے کھانا شروع کردیا اور رسول اللہ ﷺ دیکھ رہے تھے۔
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
ابوطاہر، حرملہ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوامامہ بن سہل بن حنیف انصاری، حضرت ابن عباس خبر دیتے ہیں کہ حضرت خالد بن ولید جن کو سیف اللہ (اللہ کی تلوار) کہا جاتا ہے وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ حضرت میمونہ (رض) کے ہاں گئے اور وہ (حضرت میمونہ (رض) حضرت خالد اور حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہم) کی خالہ تھیں حضرت میمونہ کے پاس ایک بھنی ہوئی گوہ رکھی ہوئی تھی جو کہ ان کی بہن حضرت ہفیدہ بنت حارث نجد سے لائی تھیں انہوں نے وہ گوہ رسول اللہ ﷺ کے آگے پیش کردی اور آپ ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ ﷺ کسی کھانے کی طرف اس وقت تک ہاتھ نہیں بڑھاتے تھے جب تک کہ اس کے بارے میں آپ ﷺ کو بتا نہ دیا جاتا ہو اور اس کھانے کا نام لے لیا جاتا ہو تو رسول اللہ ﷺ نے گوہ کی طرف اپنا ہاتھ مبارک بڑھایا تو وہاں موجود عورتوں میں سے ایک عورت نے کہا رسول اللہ ﷺ کو جو کچھ تم نے پیش کیا ہے وہ بتادو وہ کہنے لگیں اے اللہ کے رسول یہ گوہ ہے تو رسول اللہ ﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک کھینچ لیا حضرت خالد بن ولید نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا گوہ حرام ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں لیکن یہ گوہ چونکہ میری سر زمین میں نہیں ہوتی جس کی وجہ سے میں نے اسے ناپسند سمجھا حضرت خالد کہتے ہیں کہ میں نے اس گوہ کو اپنی طرف کھینچا اور اسے کھانا شروع کردیا اور رسول اللہ ﷺ دیکھتے رہے اور مجھے منع نہیں فرمایا۔
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن نضر، عبد بن حمید، ابوبکر، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابوصالح بن کیسان، ابن شہاب، ابی امامہ بن سہل، ابن عباس، حضرت خالد بن ولید فرماتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حضرت میمونہ بنت حارث (رض) کے گھر میں داخل ہوئے اور حضرت میمونہ (رض) حضرت خالد کی خالہ تھیں تو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں گوہ کا گوشت پیش کیا گیا جو کہ ام حفیدہ بنت ہارث (رض) نجد سے لائی تھیں اور یہ ام حفیدہ، قبیلہ بنی جعفر کے کسی آدمی کے نکاح میں تھیں اور رسول اللہ ﷺ کچھ نہیں کھاتے تھے جب تک کہ معلوم نہ ہوجاتا کہ وہ کیا چیز ہے پھر آگے یونس کی حدیث کی طرح حدیث ذکر کی اور اس حدیث کے آخر میں یہ زائد ہے کہ ابن الاصم نے حضرت میمونہ (رض) سے نقل کیا ہے جو کہ حضرت میمونہ کی پرورش میں تھے۔
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابی امامہ بن سہل بن حنیف، ابن عباس، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ اور ہم حضرت میمونہ کے گھر میں تھے کہ آپ ﷺ کی خدمت میں دو بھنے ہوئے گوہ لائے گئے اور اس میں یزید بن الاصم عن میمونہ کا ذکر نہیں ہے۔
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
عبدالملک بن شعیب بن لیث، خلاد بن یزید، سعید بن ابی ہلال، ابومنکدر، ابوامامہ بن سہل، ابن عباس، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اور وہ (ابن عباس) حضرت میمونہ (رض) کے گھر میں تھے اور حضرت خالد بن ولید (رض) بھی وہاں موجود تھے آپ ﷺ کی خدمت میں گوہ کا گوشت پیش کیا گیا پھر آگے زہری کی حدیث کی طرح حدیث ذکر فرمائی
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
محمد بن بشار، ابوبکر بن نافع، غندر، شعبہ، ابی بشر، سعید بن جبیر، ابن عباس، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میری خالہ ام حفیدہ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں کچھ گھی کچھ پنیر اور چند گو ہیں بطور ہدیہ کے پیش کیں آپ ﷺ نے گھی اور پنیر میں سے تو کچھ کھالیا اور گوہ سے نفرت کرتے ہوئے اسے چھوڑ دیا اور رسول اللہ ﷺ کے دسترخوان پر گوہ کو کھا گیا ہے اور اگر گوہ حرام ہوتی تو آپ ﷺ کے دسترخوان پر نہ کھائی جاتی۔۔
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، شیبانی، یزید بن اصم، حضرت یزید بن اصم سے روایت ہے کہتے ہیں کہ ایک دولہا نے مدینہ میں ہماری دعوت کی (اور دعوت میں) اس نے تیرہ گوہ (پکا کر) ہمارے سامنے رکھے تو ہم میں سے کچھ نے گوہ کھالی اور کچھ نے چھوڑ دئیے میں اگلے دن حضرت ابن عباس (رض) سے ملا تو میں نے ان کو (گوہ کے بارے میں) بتایا۔ حضرت ابن عباس (رض) کے ارد گرد بہت سے لوگ بھی اکٹھے ہوگئے ان میں سے ایک آدمی نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نہ میں گوہ کھاتا ہوں اور نہ ہی میں گوہ کھانے سے منع کرتا ہوں اور نہ ہی گوہ کو حرام قرار دیتا ہوں حضرت ابن عباس (رض) فرمانے لگے کہ تم نے جو کہا برا کہا نبی ﷺ تو صرف حلال اور حرام بیان کرنے کے لئے مبعوث ہوئے ہیں رسول اللہ ﷺ حضرت میمونہ (رض) کے ہاں تشریف فرما تھے اور آپ ﷺ ُ کے پاس حضرت فضل بن عباس (رض) اور حضرت خالد بن ولید (رض) اور ایک عورت بھی موجود تھی ان سب کے سامنے دسترخوان پر ایک گوشت رکھا گیا تو جب نبی ﷺ نے اسے کھانا چاہا تو حضرت میمونہ نے عرض کیا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے تو آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک روک لیا اور آپ ﷺ نے فرمایا یہ گوشت میں نے کبھی نہیں کھایا ان سے فرمایا تم کھاؤ تو حضرت فضل اور حضرت خالد بن ولید اور اس عورت نے گوہ کے گوشت میں سے کھایا حضرت میمونہ فرماتی ہیں کہ میں بھی کچھ نہیں کھاؤں گی سوائے اس چیز کے کہ جس میں سے رسول اللہ ﷺ کھائیں۔
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، ابن جریج، زبیر، حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک گوہ لائی گئی تو آپ ﷺ نے اسے کھانے سے انکار فرما دیا اور آپ ﷺ نے فرمایا مجھے معلوم نہیں شاید کہ یہ گوہ ان زمانوں میں سے ہوں جن زمانوں کی قومیں مسخ ہوگئیں۔
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
سلمہ بن شبیب، حسن بن اعین، معقل، حضرت ابوزبیر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر (رض) سے گوہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے نفرت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا تم اسے نہ کھاؤ اور فرمایا کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے اس گوہ کو حرام قرار نہیں دیا کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے بہت سوں کو نفع دیتے ہیں اور عام طور پر یہ چرواہوں کی خوراک ہوتی ہے اور اگر گوہ میرے پاس بھی ہوتی تو میں بھی اسے کھاتا۔
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، داؤد، ابی نضرہ، ابوسعید، حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم ایک ایسی زمین میں رہتے ہیں کہ جہاں گوہ بہت کثرت سے پائی جاتی ہے تو آپ ﷺ ہمیں گو کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں ؟ یا اس نے عرض کیا کہ آپ ﷺ ہمیں کیا فتوی دیتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا مجھ سے بنی اسرائیل کی ایک قوم کا ذکر کیا گیا ہے کہ جس کی شکل بگاڑ کر گوہ جیسی شکل کردی گئی تھی تو آپ ﷺ نے نہ تو گوہ کھانے کا حکم فرمایا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں کہ اس کے کچھ عرصہ بعد حضرت عمر (رض) نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے بہت سے لوگوں کو نفع دیتے ہیں عام طور پر چرواہوں کی خوراک یہی ہے اور اگر گوہ میرے پاس ہوتی تو میں بھی اسے کھاتا رسول اللہ ﷺ نے تو اس سے صرف ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا تھا۔
گوہ مباح ہونے کے بیان میں
محمد بن حاتم، بہز، ابوعقیل دورقی، ابونضرہ، حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا میں ایک ایسے نشیبی علاقہ میں رہتا ہوں کہ جہاں گوہ بہت ہوتی ہیں اور عام طور پر میرے گھر والوں کا کھانا یہی ہے تو آپ ﷺ نے اسے کوئی جواب نہیں دیا ہم نے اس دیہاتی سے کہا دوبارہ بیان کر اس نے دوبارہ عرض کیا تو آپ ﷺ نے اسے کوئی جواب نہ دیا پھر رسول اللہ ﷺ نے تیسری مرتبہ میں اسے آواز دی اور فرمایا اے دیہاتی اللہ نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت پر لعنت فرمائی یا غصہ کیا تو ان کو مسخ کر کے جانور بنادیا جو زمین میں پھرتے ہیں اور میں نہیں جانتا ہوسکتا ہے کہ شاید یہ گوہ بھی انہی جانوروں میں سے ہو اس لئے نہ تو میں اسے کھاتا ہوں اور نہ ہی اسے کھانے سے منع کرتا ہوں
ٹڈی کھانے کے جواز کے بیان میں
ابوکامل جحدری، ابوعوانہ، ابی یعفور، حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سات غزوات میں شریک ہوئے جس میں ٹڈیاں کھاتے رہے۔
ٹڈی کھانے کے جواز کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، حضرت ابویعفور (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے ابوبکر کی روایت میں سات غزوات کا ذکر ہے اور اسحاق کی روایت میں چھ غزوات کا اور ابن ابی عمر (رض) نے چھ یا سات غزوات کا ذکر کیا ہے۔
ٹڈی کھانے کے جواز کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابی یعفور، حضرت ابویعفور (رض) سے اس سند کی روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں سات غزوات کا ذکر ہے۔
خرگوش کھانے کے جواز میں
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ہشام بن زید، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ ہم جا رہے تھے کہ ظہران کے مقام سے گزرے تو ہم نے ایک خرگوش کا پیچھا کیا لوگ اس کی طرف دوڑے لیکن وہ تھک گئے راوی کہتے ہیں کہ پھر میں دوڑا یہاں تک کہ میں نے اسے پکڑ لیا اور جب میں اسے حضرت ابوطلحہ کے پاس لایا تو انہوں نے خرگوش کو ذبح کیا اس کی سرین اور اس کی دونوں رانیں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے آیا تو آپ ﷺ نے اسے قبول فرما لیا
خرگوش کھانے کے جواز میں
زہیر بن حرب، یحییٰ بن سعید، یحییٰ بن حبیب، خلاد بن حارث، شعبہ، یحیی، شعبہ سے اس سند کے ساتھ یہ روایت نقل کی گئی ہے جس میں خرگوش کی سرین یا خرگوش کی دونوں رانوں کا ذکر ہے۔
شکار کرنے اور دوڑنے میں جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ان سے مدد لینے کے جواز میں اور کنکری پھینکنے کی کرا ہے کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری، کہمس، ابن بریدہ، عبداللہ بن مغفل، حضرت ابن بریدہ (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مغفل نے اپنے ساتھیوں میں سے ایک آدمی کو کنکری پھینکتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے فرمایا کنکری نہ پھینک کیونکہ رسول اللہ ﷺ اسے ناپسند کرتے تھے یا آپ ﷺ خذف (کنکری پھینکنے) سے منع فرماتے تھے کیونکہ اس سے نہ شکار کیا جاتا ہے اور نہ ہی اس سے دشمن مرتا ہے لیکن اس سے دانت ٹوٹ جاتا ہے یا آنکھ پھوٹ جاتی ہے حضرت عبداللہ نے اس کے بعد پھر اسے کنکری پھینکتے دیکھا تو اس سے فرمایا کہ میں تجھے رسول اللہ ﷺ کے فرمان کی خبر دیتا ہوں کہ آپ ﷺ اسے ناپسند سمجھتے تھے یا کنکری پھینکنے سے منع فرماتے تھے اگر میں نے تجھے کنکری پھینکتے دیکھا تو میں تجھ سے کبھی بھی بات نہیں کروں گا
شکار کرنے اور دوڑنے میں جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ان سے مدد لینے کے جواز میں اور کنکری پھینکنے کی کرا ہے کے بیان میں
ابوداؤد، سلیمان بن معبد، عثمان بن عمر، کہمس سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے
شکار کرنے اور دوڑنے میں جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ان سے مدد لینے کے جواز میں اور کنکری پھینکنے کی کرا ہے کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، عبدالرحمن بن مہدی، شعبہ، قتادہ، عقبہ بن صہبان، حضرت عبداللہ بن مغفل سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کنکری پھینکنے سے منع فرمایا ابن جعفر کی ایک روایت میں ہے کہ اس طریقہ سے نہ دشمن مرتا ہے اور نہ ہی شکار کو قتل کرتا ہے لیکن دانت توڑ دیتا ہے اور آنکھ پھوڑ دیتا ہے اور ابن مہدی نے کہا کہ یہ طریقہ دشمن کو نہیں مارتا اور انہوں نے آنکھ کے پھوٹنے کا ذکر نہیں کیا
شکار کرنے اور دوڑنے میں جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ان سے مدد لینے کے جواز میں اور کنکری پھینکنے کی کرا ہے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ، ایوب، سعید بن جبیر، حضرت عبداللہ بن مغفل کے کسی قریبی نے کنکر پھینکا تو حضرت عبداللہ نے اسے منع کیا اور فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے کنکر پھینکنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا اس طریقے سے نہ شکار ہوتا ہے اور نہ دشمن مرتا ہے لیکن یہ طریقہ دانت توڑ دیتا ہے اور آنکھ پھوڑ دیتا ہے اس نے پھر اس اسی (یعنی دوبارہ) طرح کیا تو حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا میں تجھ سے رسول اللہ ﷺ کی بات بیان کرتا ہوں کہ آپ ﷺ نے اس طرح کرنے سے منع فرمایا ہے اور تو پھر کنکر پھینکتا ہے میں تجھ سے کبھی بات نہیں کروں گا
شکار کرنے اور دوڑنے میں جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ان سے مدد لینے کے جواز میں اور کنکری پھینکنے کی کرا ہے کے بیان میں
ابن ابی ثقفی، ایوب، حضرت ایوب سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
اچھے طریقے سے ذبح اور قتل کرنے اور چھری تیز کرنے کے حکم کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ، خالد، ابوقلابہ، ابواشعث، شداد بن اوس، حضرت شداد بن اوس (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی دو باتوں کو یاد کر رکھا ہے آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر بھلائی فرض کردی ہے تو جب بھی تم قتل کرو تو اچھی طرح قتل کرو اور جب بھی تم ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تم میں سے ایک کو چاہئے کہ اپنی چھری کو تیز کرے اور اپنے جانور کو آرام دے۔
اچھے طریقے سے ذبح اور قتل کرنے اور چھری تیز کرنے کے حکم کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ہشیم، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق بن ابراہیم، عبدالوہاب ثقفی، ابوبکر بن نافع، غندر، شعبہ، عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، محمد بن یو سف، سفیان، اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، حضرت خالد حذاء (رض) سے ابن علیہ کی سند اور اس کی روایت کے ہم معنی روایت نقل کی گئی ہے۔
جانور کو باند ھ کر مارنے کی ممانعت کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ہشام بن زید بن انس بن مالک، (رضی اللہ عنہم) حضرت ہشام بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ میں اپنے دادا حضرت انس بن مالک (رض) کے ساتھ حکم بن ایوب کے گھر گیا تو وہاں کچھ لوگ ایک مرغی کو نشانہ بنا کر اسے تیر مار رہے تھے راوی کہتے ہیں کہ حضرت انس (رض) نے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جانوروں کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔
جانور کو باندھ کر مارنے کی ممانعت کے بیان میں
زہیر بن حرب، یحییٰ بن سعید، عبدالرحمن بن مہدی، یحییٰ بن حبیب، خلاد بن حارث، ابوکریب، ابواسامہ، حضرت شعبہ اس سند کے ساتھ روایت نقل کرتے ہیں
جانور کو باندھ کر مارنے کی ممانعت کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ، ابوشعبہ، عدی، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم کسی جاندار کو نشانہ نہ بناؤ۔
جانور کو باندھ کر مارنے کی ممانعت کے بیان میں
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، عبدالرحمن بن مہدی، شعبہ، حضرت شعبہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے
جانور کو باندھ کر مارنے کی ممانعت کے بیان میں
شیبان بن فروخ، ابوکامل، ابوعوانہ، ابی بشر، ابن عمر (رض) ، حضرت سعید بن جبیر (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے وہ ایک مرغی کو نشانہ بنا کر اس پر تیر پھینک رہے تھے تو جب ان لوگوں نے حضرت ابن عمر کو دیکھا تو وہ متفرق ہوگئے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا یہ کام کس نے کیا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس طرح کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔
جانور کو باندھ کر مارنے کی ممانعت کے بیان میں
زہیر بن حرب، ہشیم، ابوبشر، حضرت سعید بن جبیر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) چند قریشی نوجوانوں کے پاس سے گزرے کہ وہ ایک پرندہ کو شکار بنا کر اسے تیر مار رہے تھے اور انہوں نے پرندے کے مالک سے یہ طے کر رکھا تھا کہ جو تیر نشانہ پر نہ لگے اس کو وہ لے لے تو جب ان نوجوانوں نے حضرت ابن عمر (رض) کو دیکھا تو وہ علیحدہ علیحدہ ہوگئے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا یہ کس نے کیا ہے ؟ جو اس طرح کرے اس پر اللہ نے لعنت فرمائی ہے اور رسول اللہ ﷺ نے بھی ایسے آدمی پر لعنت فرمائی ہے کہ کسی جاندار کو نشانہ بنائے۔
جانور کو باندھ کر مارنے کی ممانعت کے بیان میں
محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، ابن جریج، عبد بن حمید، محمد بن بکر، ابن جریج، ہارون بن عبداللہ، حجاج بن محمد، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جانوروں میں سے کسی بھی جانور کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔