37. قربانی کا بیان

【1】

قربانی کے وقت کا بیان

احمد بن یونس، زہیر اسود بن قیس، یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ، اسود بن قیس، حضرت جندب بن سفیان (رض) فرماتے ہیں کہ میں عیدالضحی (قربانی والی عید کے دن) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ موجود تھا آپ ﷺ نے ابھی تک نماز (عید) نہیں پڑھی تھی اور نہ ہی ابھی تک آپ ﷺ نے نماز سے فراغت کا سلام پھیرا تھا کہ قربانیوں کا گوشت دیکھا جانے لگا قربانیوں کو نماز عید سے فارغ ہونے سے پہلے ذبح کردیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا جس آدمی نے اپنی نماز یا نماز سے پہلے قربانی ذبح کرلی اسے چاہئے کہ وہ اپنی قربانی کی جگہ دوسری (یعنی دوبارہ قربانی کرے) اور جس نے ابھی قربانی ذبح نہیں کی اسے چاہئے کہ وہ اللہ کے نام لے کر قربانی ذبح کرے۔

【2】

قربانی کے وقت کا بیان

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوالاحوص، سلام بن سلیم، اسود بن قیس، حضرت جندب بن سفیان (رض) فرماتے ہیں کہ میں قربانی والے دن رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا تو جب آپ ﷺ لوگوں کو نماز عید پڑھا کر فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے بکریوں کو دیکھا کہ ذبح کردی گئی ہیں آپ ﷺ نے فرمایا جس نے نماز سے پہلے قربانی ذبح کرلی تو اسے چایئے کہ وہ اس کی جگہ دوسری بکری ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کی تو وہ اب اللہ کا نام لے کر ذبح کرے۔

【3】

قربانی کے وقت کا بیان

قتیبہ بن سعید، ابوعوانہ، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، ابن عیینہ، حضرت اسود بن قیس (رض) سے اس سند کے ساتھ ابوالاحوص کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【4】

قربانی کے وقت کا بیان

عبیداللہ بن معاذ، ابوشعبہ، اسود، حضرت جندب بجلی (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ موجود تھا آپ ﷺ نے نماز عید پڑھائی پھر آپ ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا اور کہا جس آدمی نے نماز عید سے پہلے قربانی کرلی ہو اسے چاہئے کہ وہ اس کی جگہ دوسری قربانی کرے اور جس نے نہ کی ہو تو وہ اللہ کا نام لے کر اب ذبح کرلے۔

【5】

قربانی کے وقت کا بیان

محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، حضرت شعبہ (رض) سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【6】

قربانی کے وقت کا بیان

یحییٰ بن یحیی، خالد بن عبداللہ، مطرف، عامر، براء (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میرے خالو حضرت ابوبردہ (رض) نے نماز (عید) سے پہلے قربانی کرلی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ تو گوشت کی بکری ہوئی حضرت ابوبردہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میرے پاس ایک چھ ماہ کی بکری کا بچہ ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کی قربانی کر اور تیرے علاوہ یہ کسی کے لئے کافی نہیں پھر فرمایا جس آدمی نے نماز سے پہلے قربانی ذبح کرلی تو گویا اس نے اپنے نفس کے لئے ذبح کی اور جس نے نماز کے بعد ذبح کی تو اس کی قربانی پوری ہوگئی اور اس نے مسلمانوں کی سنت کو اپنا لیا۔

【7】

قربانی کے وقت کا بیان

یحییٰ بن یحیی، ہشیم، داؤد، شعبی، حضرت برا (رض) بن عازب سے روایت ہے کہ ان کے خالو حضرت ابوبردہ بن نیار (رض) نے نبی ﷺ کی قربانی ذبح ہونے سے پہلے اپنی قربانی ذبح کی اور انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ یہ وہ دن ہے کہ جس میں گوشت کی خواہش رکھنا مکروہ ہے اور میں نے اپنی قربانی جلدی کرلی ہے تاکہ میں اپنے گھر والوں اور ہمسایوں کو کھلاؤں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو دوبارہ قربانی کر انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے پاس ایک کم عمر دودھ والی بکری ہے وہ گوشت کی دو بکریوں میں بہتر ہے تو آپ نے فرمایا یہی تیری دونوں قربا نیوں میں بہتر ہے اور اب تیرے بعد ایک سال سے کم عمر کی بکری کسی کے لئے جائز نہ ہوگی۔

【8】

قربانی کے وقت کا بیان

محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، داؤد، شعبی، براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں قربانی کے دن کو خطبہ ارشاد فرمایا اور آپ ﷺ نے فرمایا کوئی نماز سے پہلے قربانی ذبح نہ کرے راوی کہتے ہیں کہ میرے خالو نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ یہ وہ دن ہے کہ جس میں گوشت کی خواہش رکھنا مکروہ ہے پھر آگے حدیث ہشیم کی حدیث کی طرح ذکر کی۔

【9】

قربانی کے وقت کا بیان

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، زکریا، فراس، عامر، حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی ہماری نماز کی طرح نماز پڑھے اور ہمارے قبلہ کی طرف رخ کرے اور ہماری قربانیوں کی طرح قربانی کرے تو وہ ذبح نہ کرے جب تک کہ وہ نماز (عید) نہ پڑھ لے میرے خالو نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں نے اپنے بیٹے کی طرف سے قربانی کرلی ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ تو تو نے اپنے گھر والوں کے لئے جلدی کرلی ہے اس نے عرض کیا میرے پاس ایک بکری ہے جو دو بکریوں سے بہتر ہے آپ ﷺ نے فرمایا اس بکری کی قربانی کر کیونکہ وہ تیری دونوں قربانیوں میں بہتر ہے۔

【10】

قربانی کے وقت کا بیان

محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، زبید یامی، شعبی، حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آج کے دن (دس ذی الحجہ) ہم سب سے پہلے نماز پڑھیں گے اور پھر واپس جا کر قربانی ذبح کریں گے تو جو آدمی اس طرح کرے گا وہ ہماری سنت کو اپنا لے گا اور جس آدمی نے (نماز سے پہلے) قربانی ذبح کرلی تو گویا کہ اس نے اپنے گھر والوں کے لئے پہلے گوشت تیار کرلیا ہے قربانی (کی عبادت) سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے اور حضرت ابوبردہ (رض) بن نیار پہلے قربانی ذبح کرچکے تھے انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا بچہ ہے جو کہ ایک سال کی عمر والوں سے زیادہ بہتر ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا اسے ذبح کرلو مگر تیرے بعد اور کسی کے لئے جائز نہیں ہوگا۔

【11】

قربانی کے وقت کا بیان

عبیداللہ بن معاذ، ابوشعبہ، زبید، شعبی، حضرت براء بن عازب (رض) نے نبی ﷺ سے اس حدیث مبارکہ کی طرح حدیث نقل کی ہے۔

【12】

قربانی کے وقت کا بیان

قتیبہ بن سعید، ہناد بن سری، ابوالاحوص عثمان بن ابوشیبہ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، شعبی، حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں یوم النحر (دس ذی الحجہ) کو نماز کے بعد خطبہ ارشاد فرمایا پھر آگے حدیث اسی طرح ذکر کی۔

【13】

قربانی کے وقت کا بیان

احمد بن سعید دارمی، ابونعمان، عازم بن فضل، عبدالواحد بن زیاد، عاصم احول، شعبی، حضرت براء بن عازب (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں یوم النحر کو خطبہ دیا اور فرمایا کوئی آدمی بھی جب تک نماز نہ پڑھ لے قربانی نہ کرے ایک آدمی نے عرض کیا میرے پاس ایک سال سے کم عمر کی بکری ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے آپ ﷺ نے فرمایا تو اسی کی قربانی کرلے اور تیرے بعد ایک سال سے کم عمر کی قربانی کسی کے لئے جائز نہیں ہوگی۔

【14】

قربانی کے وقت کا بیان

محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، سلمہ ابی جحیفہ، حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبردہ (رض) نے نماز سے پہلے قربانی ذبح کرلی تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اس کے بدلہ میں دوسری قربانی کر حضرت ابوبردہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا بچہ ہے شعبہ راوی کہتے ہیں کہ میرے خیال میں کہ انہوں نے یہ بھی عرض کیا کہ وہ بچہ ایک سال سے زیادہ عمر والی بکری سے زیادہ بہتر ہے آپ ﷺ نے فرمایا اس کی جگہ اس کی قربانی کرلے لیکن تیرے بعد کسی کے لئے یہ قربانی جائز نہیں ہوگی۔

【15】

قربانی کے وقت کا بیان

ابن مثنی، وہب بن جریر، اسحاق بن ابراہیم، ابوعامر عقدی، حضرت شعبہ (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں شک کا ذکر نہیں ہے۔

【16】

قربانی کے وقت کا بیان

یحییٰ بن ایوب، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابن علیہ، عمرو، اسماعیل بن ابراہیم، ایوب، محمد، انس، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے یوم النحر (دس ذی الحجہ) کو فرمایا جس آدمی نے نماز سے پہلے قربانی کرلی تو اسے چاہئے کہ وہ قربانی دوبارہ کرے تو ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے نبی یہ ایک ایسا دن ہے کہ جس میں گوشت کی خواہش کی جاتی ہے اور اس آدمی نے اپنے ہمسایوں کی محتاجگی کا ذکر کیا رسول اللہ ﷺ نے اس آدمی کی ان باتوں کی تصدیق فرمائی اس آدمی نے یہ بھی عرض کیا کہ میرے پاس ایک سال سے کم عمر کی ایک بکری ہے جو گوشت کی بکریوں سے زیادہ مجھے محبوب ہے کیا میں اسے ذبح کرلوں ؟ آپ ﷺ نے اسے اجازت عطا فرما دی راوی کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ اجازت اس آدمی کے علاوہ دوسروں کو بھی دی یا نہیں ؟ پھر اس کے بعد رسول اللہ ﷺ دو مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اور ان کو ذبح فرمایا پھر لوگ کھڑے ہوئے اور انہوں نے ان کا گوشت تقسیم کیا۔

【17】

قربانی کے وقت کا بیان

محمد بن عبید غبری، حامد بن زید، ایوب، ہشام، محمد، انس بن مالک، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھائی پھر خطبہ دے کر حکم فرمایا کہ جس آدمی نے نماز سے پہلے قربانی ذبح کرلی ہے وہ دوبارہ قربانی ذبح کرلے پھر ابن علیہ کی حدیث کی طرح حدیث مبارکہ ذکر کی۔

【18】

قربانی کے وقت کا بیان

زیاد بن یحییٰ حسانی، حاتم بن وردان، ایوب، محمد بن سیرین، انس بن مالک (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں قربانی کے دن ( دس ذی الحجہ) کو خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ گوشت کی بو محسوس ہوئی تو آپ ﷺ نے ان کو نماز سے پہلے قربانی ذبح کرنے سے منع فرمایا اور آپ ﷺ نے فرمایا جس آدمی نے ( نماز سے پہلے) قربانی ذبح کرلی ہے اسے چاہیے کہ وہ دوبارہ قربانی ذبح کرے پھر مذکورہ دونوں احادیث کی طرح حدیث ذکر کی۔

【19】

قربانی کے جانوروں کی عمروں کے بیان میں

احمد بن یونس، زہیر، ابوزبیر، جابر (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم مسنہ ( یعنی بکری وغیرہ ایک سال کی عمر کی اور گائے دو سال کی اور اونٹ پانچ سال کی عمر کا ہو) کے سوا قربانی کا جانور ذبح نہ کرو سوائے اس کے کہ اگر تمہیں ( ایسا جانور نہ ملے) تو تم ایک سال سے کم عمر کا دنبے کا بچہ ذبح کرلو ( وہ چاہے چھ ماہ کا ہی ہو )

【20】

قربانی کے جانوروں کی عمروں کے بیان میں

محمد بن حاتم، محمد بن بکر، ابن جریج، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ہمیں مدینہ منورہ میں قربانی کے دن کو نماز پڑھائی تو کچھ آدمیوں نے جلد ہی یعنی نماز سے پہلے ہی قربانی ذبح کرلی ہے تو نبی ﷺ نے حکم فرمایا کہ جس آدمی نے نماز سے پہلے قربانی کرلی وہ دوبارہ دوسری قربانی کا جانور ذبح کرے اور جب تک نبی ﷺ قربانی کا جانور ذبح نہ کرلیں اس وقت تک تم قربانی کا جانور ذبح نہ کرو۔

【21】

قربانی کے جانوروں کی عمروں کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، یزید بن ابی حبیب، عقبہ بن عامر، حضرت عقبہ بن عامر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے کچھ بکریاں عطاء فرمائیں تاکہ میں ان کو صحابہ کرام (رض) میں تقسیم کردوں آخر میں ایک سال کی عمر کا بکری کا بچہ باقی رہ گیا حضرت عقبہ نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے انہیں فرمایا تو اس کی قربانی کرلے۔

【22】

قربانی کے جانوروں کی عمروں کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، ہشام دستوائی، یحییٰ بن ابی کثیر، بعجہ جہنی، حضرت عقبہ بن عامر جہنی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم میں قربانی کی بکریاں تقسیم فرمائیں میرے حصہ میں ایک سال سے کم عمر کا ایک بکری کا بچہ آیا تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میرے حصہ میں یہ ایک جذعہ یعنی ایک سال سے کم عمر کی بکری کا ایک بچہ آیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کی قربانی کرلو۔

【23】

قربانی کے جانوروں کی عمروں کے بیان میں

عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، یحییٰ بن حسان، معاویہ بن سلام، یحییٰ بن ابی کثیر، بعجہ بن عبداللہ، حضرت عقبہ بن عامر جہنی (رض) خبر دیتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ (رض) کے درمیان قربانیاں تقسیم فرمائیں اور پھر اسی طرح حدیث ذکر کی۔

【24】

قربانی اپنے ہاتھ سے ذبح کرنے اور بسم اللہ اور تکبیر کہنے کے استح کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، ابوعوانہ، قتادہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ مبارک سے دو سفید سینگ والے دنبوں کی قربانی ذبح کی اور آپ ﷺ نے بسم اللہ اور تکیبر کہی اور آپ ﷺ نے ذبح کرتے وقت دونوں دنبوں کی گردنوں کے ایک پہلو پر اپنا پاؤں مبارک رکھا۔

【25】

قربانی اپنے ہاتھ سے ذبح کرنے اور بسم اللہ اور تکبیر کہنے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، وکیع، شعبہ، قتادہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دو سفید سینگ والے دنبوں کی قربانی کی حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نے خود دیکھا کہ آپ ﷺ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ مبارک سے ذبح کیا اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ انہیں ذبح کرتے وقت آپ ﷺ نے ان دونوں کی گردن کے ایک پہلو پر اپنا پاؤں مبارک رکھا اور آپ ﷺ نے بِسمِ اللہِ اور اَللَّهُ أَکْبَرُ بھی کہا تھا۔

【26】

قربانی اپنے ہاتھ سے ذبح کرنے اور بسم اللہ اور تکبیر کہنے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن حبیب، خلاد بن حارث، حضرت شعبہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت قتادہ (رض) نے خبر دی وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح قربانی کی شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قتادہ (رض) سے کہا کہ کیا آپ نے حضرت (انس (رض) سے سنا ہے حضرت قتادہ (رض) نے کہا ہاں۔

【27】

قربانی اپنے ہاتھ سے ذبح کرنے اور بسم اللہ اور تکبیر کہنے کے استح کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، سعید، قتادہ، حضرت انس (رض) نے نبی ﷺ سے اسی حدیث کی طرح روایت کرتے ہوئے نقل کیا ہے سوائے اس کے کہ اس حدیث میں " شمس اور کبر " کی جگہ " بِسمِ اللہِ اور اَللَّهُ أَکْبَرُ " ہے

【28】

قربانی اپنے ہاتھ سے ذبح کرنے اور بسم اللہ اور تکبیر کہنے کے استح کے بیان میں

ہارون بن معروف، عبداللہ بن وہب، حیوہ، ابوصخر، یزید بن قسیط، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ایسا سینگ والا دنبہ لانے کا حکم فرمایا کہ جو سیاہی میں چلتا ہو اور سیاہی میں باٹھ ہو اور سیاہی میں دیکھتا ہو اور ایسا ہی دنبہ آپ ﷺ کی خدمت میں لایا گیا تاکہ آپ ﷺ اس کی قربانی کریں آپ ﷺ نے حضرت عائشہ (رض) سے فرمایا اے عائشہ چھری لاؤ پھر آپ ﷺ نے چھری پکڑی اور دنبے کو پکڑ کا اسے لٹا دیا پھر اسے ذبح فرما دیا پھر آپ ﷺ نے فرمایا (بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ ) اے اللہ محمد کی طرف سے اور محمد کی آل کی طرف سے اور محمد کی امت کی طرف سے یہ قربانی قبول فرما پھر آپ ﷺ نے اسی طرح قربانی فرمائی۔

【29】

ہر اس چیز سے ذبح کرنے کے جواز میں کہ جس میں خون بہہ جائے سوائے دانت ناخن اور ہڈی کے۔

محمد بن مثنی عنزی، یحییٰ بن سعید، سفیان، عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ﷺ کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہے اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں آپ ﷺ نے فرمایا جس چیز سے بھی خون بہہ جائے جلدی کرنا اور (جس چیز پر) اللہ تعالیٰ کا نام لیا جائے اس کو کھا لینا شرط یہ ہے کہ دانت اور ناخن نہ ہو اس کی وجہ سے میں تجھ سے بیان کرتا ہوں وہ یہ کہ دانت تو ایک ہڈی کی قسم ہے اور ناخن حبشہ والوں کی چھری ہے حضرت رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ مال غنیمت میں سے ہمیں اونٹ اور بکریاں ملیں ان میں سے ایک اونٹ بھاگا تو ایک آدمی نے اسے تیر مارا جس سے وہ اونٹ رک گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان اونٹوں میں سے کچھ اونٹ وحشی ہوتے ہیں اگر ان میں سے کوئی تمہارے قبضہ میں نہ آئے تو اس کے ساتھ یہی طریقہ اختیار کرو (یعنی تیر مار کر اسے روک لیا جائے) ۔

【30】

ہر اس چیز سے ذبح کرنے کے جواز میں کہ جس میں خون بہہ جائے سوائے دانت ناخن اور ہڈی کے۔

اسحاق بن ابراہیم، وکیع، سفیان بن سعید ابن مسروق، ان کے والد، عبایہ بن رفاعہ، حضرت رافع (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ذوالحلیفہ کے مقام تہامہ میں تھے کچھ بکریاں اور اونٹ ملے تو لوگوں نے جلدی جلدی ان کا گوشت ہانڈیوں میں ڈال کر ابالنا شروع کردیا آپ ﷺ نے ان ہانڈیوں کو الٹ دینے کا حکم فرمایا تو ہانڈیاں الٹ دی گئیں پھر آپ ﷺ نے دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر قرار دیا اور پھر باقی حدیث یحییٰ بن سعید کی حدیث کی طرح ذکر کی (ہانڈیوں کو الٹا دینے کا حکم اس لئے دیا گیا کہ غنیمت کا مال تقسیم سے پہلے استعمال کرنا درست نہیں ہے) ۔

【31】

ہر اس چیز سے ذبح کرنے کے جواز میں کہ جس میں خون بہہ جائے سوائے دانت ناخن اور ہڈی کے۔

ابن ابی عمر، سفیان، اسماعیل بن مسلم، سعید بن مسروق، عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج، رافع، عمر بن سعید، مسروق، عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہے اور ہمارے پاس چھریاں وغیرہ نہیں ہیں کیا ہم بانس کے چھلکے سے ذبح کرلیں ؟ اور پھر مذکورہ حدیث کی طرح ذکر کی (اور اس میں یہ بھی ہے) راوی حضرت رافع کہتے ہیں کہ ہمارا ایک اونٹ بھاگنے لگا تو ہم نے اسے تیروں سے مارا یہاں تک کہ ہم نے اسے گرا دیا۔

【32】

ہر اس چیز سے ذبح کرنے کے جواز میں کہ جس میں خون بہہ جائے سوائے دانت ناخن اور ہڈی کے۔

قاسم بن زکریا، حسین بن علی، سعید بن مسروق سے اس سند کے ساتھ اسی طرح آخر تک پوری حدیث روایت کی گئی ہے اور اس حدیث میں ہے کہ ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں تو کیا ہم بانس سے ذبح کرلیں ؟

【33】

ہر اس چیز سے ذبح کرنے کے جواز میں کہ جس میں خون بہہ جائے سوائے دانت ناخن اور ہڈی کے۔

محمد بن ولید بن عبدالحمید، محمد بن جعفر، شعبہ، سعید بن مسروق، عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج، حضرت رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہے اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں اور پھر آگے اسی طرح حدیث ذکر کی اور اس حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا کہ لوگوں نے جلدی کر کے ہانڈیوں کو ابالنا شروع کردیا تو آپ ﷺ نے ان کو الٹ دینے کا حکم فرمایا تو وہ الٹ دی گئیں باقی پورا واقعہ ذکر کیا۔

【34】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

عبدالجبار بن علاء، سفیان، زہری، ابوعبید، علی بن ابی طالب، حضرت ابوعبید (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے عید (عید الاضحٰی) کی نماز میں حضرت علی (رض) بن ابی طالب کے ساتھ خطبہ دیا اور فرمایا رسول اللہ ﷺ نے ہمیں تین دن کے بعد اپنی قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے۔

【35】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوعبید مولیٰ بن ازہر فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ عید کی نماز میں موجود تھا راوی ابوعبید کہتے ہیں کہ پھر میں نے حضرت علی (رض) بن ابی طالب کے ساتھ بھی عید (عید الاضحٰی) کی نماز پڑھی حضرت علی (رض) نے ہمیں خطبہ سے پہلے عید کی نماز پڑھائی پھر آپ ﷺ نے لوگوں کو خطبہ دیا کہ رسول اللہ ﷺ نے تمہیں منع فرمایا ہے کہ تم تین راتوں سے زیادہ اپنی قربانیوں کا گوشت کھاؤ تو تم نہ کھاؤ۔

【36】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

زہیر بن حرب، یعقوب بن ابراہیم، ابن اخی ابن شہاب، حسن حلوانی، یعقوب بن ابرہیم، ابوصالح، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت زہری سے ان سندوں کے ساتھ اسی طرح حدیث نقل کی گئی ہے۔

【37】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، نافع حضرت ابن عمر (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی اپنی قربانی کا گوشت تین دنوں سے زیادہ نہ کھائے۔

【38】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، ابن جریج، محمد بن رافع ابن ابی فدیک، ضحاک بن عثمان، نافع، حضرت ابن عمر (رض) نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہوئے لیث کی حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں

【39】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

ابن ابی عمر، عبد بن حمید، ابن ابی عمر، عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا کہ قربانیوں کا گوشت تین دنوں کے بعد کھایا جائے حضرت سالم (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) تین دنوں سے زیادہ قربانیوں کا گوشت نہیں کھاتے تھے اور حضرت ابن عمر (رض) نے فَوْقَ ثَلَاثٍ کی بجائے بَعْدَ ثَلَاثٍ کہا ہے۔

【40】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

اسحاق بن ابرہیم حنظلی، روح، مالک، عبداللہ بن ابی بکر، عبداللہ بن واقد (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے تین دنوں کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے حضرت عبداللہ بن ابی بکر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمرہ (رض) سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن واقد نے سچ کہا ہے میں نے حضرت عائشہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا آپ فرماتی تھیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں عیدالاضحی کے موقع پر کچھ دیہاتی لوگ آگئے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قربانیوں کا گوشت تین دنوں کی مقدار میں رکھو پھر جو بچے اسے صدقہ کردو پھر اس کے بعد صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ لوگ اپنی قربانیوں کی کھالوں سے مشکیزے بناتے ہیں اور ان میں چربی بھی پگھلاتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اور اب کیا ہوگیا ہے ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا آپ ﷺ نے تین دنوں کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا میں نے ان ضرورت مندوں کی وجہ سے جو اس وقت آگئے تھے تمہیں منع کیا تھا لہذا اب کھاؤ اور کچھ چھوڑ دو اور صدقہ کرو۔

【41】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، ابوزبیر،۔ حضرت جابر (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے تین دنوں کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا ہے پھر اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا تم کھاؤ اور زادراہ بناؤ اور جمع کرو۔

【42】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، یحییٰ بن ایوب، ابن علیہ، ابن جریج، عطاء، جابر، محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، ابن جریج، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ منیٰ کے مقام پر ہم اپنی قربانیوں کا گوشت تین دنوں سے زیادہ نہیں کھاتے تھے پھر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اجازت عطاء فرما دی اور ارشاد فرمایا تم کھاؤ اور زادراہ بناؤ اور جمع کرو۔ میں نے حضرت عطاء (رض) سے کہا کہ حضرت جابر (رض) نے یہ بھی فرمایا کہ یہاں تک کہ ہم مدینہ منورہ میں آگئے انہوں نے کہا ہاں !

【43】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

اسحاق بن ابرہیم، زکریا، ابن عدی، عبیداللہ بن عمر، زید بن ابی انیسہ، عطاء بن ابی رباح، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم قربانیوں کا گوشت تین دنوں سے زیادہ نہیں رکھتے تھے تو پھر ہمیں رسول اللہ ﷺ نے حکم فرمایا کہ ہم ان قربانیوں کے گوشت میں سے زادراہ بنائیں اور تین دن سے زیادہ کھا سکتے ہیں

【44】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان بن عیینہ، عمرو، عطاء، حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں زادراہ کے طور پر مدینہ منورہ تک لے جایا کرتے تھے۔

【45】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالاعلی، جریر، ابونضرہ، ابوسعید خدری، محمد بن مثنی، عبدالاعلی، سعید، قتادہ، ابونضرہ، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے مدینہ والو تم قربانیوں کا گوشت تین دنوں سے زیادہ نہ کھاؤ اور ابن مثنی کی روایت میں تین دنوں کا ذکر ہے صحابہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے اس کی شکایت کی کہ ان کے عیال اور نوکر چاکر ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا تم کھاؤ بھی اور کھلاؤ بھی اور جمع بھی کرلو یا رکھ چھوڑو ابن مثنی کہتے ہیں کہ ان لفظوں میں عبدالاعلی کو شک ہے۔

【46】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

اسحاق بن منصور، ابوعاصم، یزید بن ابی عبید، سلمہ بن اکوع، حضرت سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو آدمی قربانی کرے تو تین دنوں کے بعد اس کے گھر میں اس کی قربانی میں سے کچھ بھی نہ رہے تو جب اگلا سال آیا تو صحابہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا ہم اس طرح کریں جس طرح پچھلے سال کیا تھا ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا نہیں کیونکہ اس سال ضرورت مند لوگ تھے تو میں نے چاہا کہ قربانیوں کے گوشت میں سے ان کو بھی مل جائے۔

【47】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

زہیر بن حرب، معن بن عیسی، معاویہ بن صالح، ابوزاہریہ، جبیر بن نفیر، حضرت ثوبان (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی قربانی ذبح فرمائی پھر آپ ﷺ نے فرمایا اے ثوبان اس قربانی کے گوشت کو سنبھال کر رکھو۔ ( حضرت ثوبان (رض) کہتے ہیں) کہ میں اس قربانی کے گوشت میں سے لگاتار مدینہ منورہ پہنچنے تک آپ ﷺ کو گوشت کھلاتا رہا۔

【48】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابوشیبہ، ابن رافع، زید بن حباب، اسحاق بن ابرہیم حنظلی، عبدالرحمن بن مہدی، حضرت معاویہ بن صالح سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔

【49】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

اسحاق بن منصور، ابومسہر، یحییٰ بن حمزہ زبیدی، عبدالرحمن بن جبیربن نفیر، حضرت ثوبان (رض) مولیٰ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے حجہ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا یہ گوشت سنبھال کر رکھ حضرت ثوبان کہتے ہیں کہ میں نے اس گوشت کو بنا کر رکھا آپ ﷺ مدینہ منورہ پہنچنے تک اسی میں سے کھاتے رہے۔

【50】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، محمد بن مبارک حضرت یحییٰ بن حمزہ (رض) اس سند کے ساتھ بیان کرتے ہیں اور اس روایت میں حجہ الوداع کا ذکر نہیں ہے۔

【51】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، محمد بن فضیل، ابوبکر، ابی سنان، ابن مثنی، ضرار بن مرہ، محارب، ابن بریدہ، حضرت عبداللہ بن بریدہ (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں قبروں کی زیارت کرنے سے منع کیا تھا تو اب تم قبروں کی زیارت کرلیا کرو اور میں نے تمہیں تین دنوں سے زیادہ قربانیوں کا گوشت کھانے سے روکا تھا اب تم گوشت روکے رکھو جب تک تم چاہو اور میں نے تمہیں سوائے مشکیزے کے تمام برتنوں میں نبیذ کے استعمال سے روکا تھا تو اب تم تمام برتنوں میں پی لیا کرو اور نشے والی چیزیں نہ پیا کرو۔

【52】

ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں

حجاج بن شاعر، ضحاک بن مخلد، سفیان، علقمہ بن مرثد بن بریدہ، حضرت ابن بریدہ (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں منع کیا تھا اور پھر ابوسفیان کی حدیث کی طرح حدیث ذکر کی

【53】

فرع اور عتیرہ کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، یحیی، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا نہ فرع کوئی چیز ہے اور نہ ہی عتیرہ کوئی چیز ابن رافع (رض) نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ فرع اونٹنی کا وہ پہلا بچہ ہے جسے مشرک لوگ ذبح کردیا کرتے تھے

【54】

اس بات کے بیان میں کہ جب ذی الحجہ کی پہلی تاریخ ہو اور آدمی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو اس کے لئے قربانی کرنے تک اپنے بالوں اور ناخنوں کا کٹوانا منع ہے۔

ابن ابی عمر مکی، سفیان، عبدالرحمن بن حمید بن عبدالرحمن بن عوف، سعید بن مسیب، حضرت ام سلمہ (رض) بیان فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب ماہ ذی الحجہ کا عشرہ شروع ہوجائے اور تم میں سے کسی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو وہ اپنے بالوں اور ناخنوں میں سے کچھ نہ لے حضرت سفیان سے کہا گیا کہ بعض حضرات تو اس حدیث کو مرفوع بیان نہیں کرتے تو انہوں نے فرمایا کہ میں تو اس حدیث کو مرفوع بیان کرتا ہوں۔

【55】

اس بات کے بیان میں کہ جب ذی الحجہ کی پہلی تاریخ ہو اور آدمی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو اس کے لئے قربانی کرنے تک اپنے بالوں اور ناخنوں کا کٹوانا منع ہے۔

اسحاق بن ابراہیم، سفیان، عبدالرحمن بن حمید بن عبدالرحمن بن عوف، سعید بن مسیب، حضرت ام سلمہ (رض) سے مرفوعاً روایت ہے کہ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب ماہ ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہوجائے اور اس کے پاس قربانی کا جانور موجود ہو اور وہ اس کی قربانی بھی کرنا چاہتا ہو تو وہ اپنے بالوں کو نہ کٹوائے اور نہ ہی اپنے ناخنوں کو ترشوائے۔

【56】

اس بات کے بیان میں کہ جب ذی الحجہ کی پہلی تاریخ ہو اور آدمی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو اس کے لئے قربانی کرنے تک اپنے بالوں اور ناخنوں کا کٹوانا منع ہے۔

حجاج بن شاعر، یحییٰ بن کثیر عنبر، ابوغسان، شعبہ، مالک بن انس، عمر بن مسلم، سعید بن مسیب، حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم ماہ ذی الحجہ کا چاند دیکھ لو اور تم میں سے کسی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے بالوں اور ناخنوں کو روکے رکھے۔

【57】

اس بات کے بیان میں کہ جب ذی الحجہ کی پہلی تاریخ ہو اور آدمی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو اس کے لئے قربانی کرنے تک اپنے بالوں اور ناخنوں کا کٹوانا منع ہے۔

احمد بن عبداللہ بن حکم ہاشمی، محمد بن جعفر، شعبہ، مالک بن انس، حضرت عمر (رض) یا حضرت عمرو بن مسلم (رض) سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【58】

اس بات کے بیان میں کہ جب ذی الحجہ کی پہلی تاریخ ہو اور آدمی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو اس کے لئے قربانی کرنے تک اپنے بالوں اور ناخنوں کا کٹوانا منع ہے۔

عبیداللہ بن معاذ عنبری، ابومحمد بن عمرولیثی، عمرو بن مسلم بن عمارہ بن اکیمہ لیثی، سعید بن مسیب، حضرت ام سلمہ (رض) نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس آدمی کے پاس (قربانی کا جانور) ذبح کرنے کے لئے ہو تو جب وہ ذی الحجہ کا چاند دیکھ لے تو وہ اس وقت تک اپنے بالوں اور ناخنوں کو نہ کٹوائے جب تک کہ قربانی نہ کرلے۔

【59】

اس بات کے بیان میں کہ جب ذی الحجہ کی پہلی تاریخ ہو اور آدمی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو اس کے لئے قربانی کرنے تک اپنے بالوں اور ناخنوں کا کٹوانا منع ہے۔

حسن بن علی حلوانی، ابواسامہ، محمد بن عمر، لیث، حضرت عمر بن مسلم عمار لیثی (رض) فرماتے ہیں کہ عیدالاضحی سے کچھ پہلے ہم حمام میں تھے کہ اس میں کچھ لوگوں نے چونے سے اپنے بالوں کو صاف کرلیا تو حمام والوں میں سے بعض لوگ کہنے لگے کہ حضرت سعید (رض) بن مسیب تو اس کو ناپسند سمجھتے ہیں یا اس سے روکتے ہیں کہتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن مسیب (رض) سے ملا اور ان سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا اے میرے بھتیجے یہ تو حدیث ہے جسے لوگوں نے بھلا دیا ہے یا اسے چھوڑ دیا ہے مجھ سے حضرت ام سلمہ (رض) نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ نے بیان کیا ہے جس طرح کہ معاذ عن محمد بن عمرو کی روایت میں گزر چکا ہے۔

【60】

اس بات کے بیان میں کہ جب ذی الحجہ کی پہلی تاریخ ہو اور آدمی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو اس کے لئے قربانی کرنے تک اپنے بالوں اور ناخنوں کا کٹوانا منع ہے۔

حرملہ بن یحیی، احمد بن عبدالرحمن بن اخی بن وہب، عبداللہ بن وہب، حیوہ، خالد بن یزید، سعید بن ابی ہلال، حضرت عمر بن مسلم جندعی سے روایت ہے کہ حضرت ابن مسیب (رض) خبر دیتے ہیں کہ حضرت ام سلمہ (رض) نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ خبر دیتی ہیں اور نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح ذکر کیا۔

【61】

غیر اللہ کی تعظیم کے لئے ذبح کرنے کی حرمت اور اس طرح کرنے والے کے ملعون ہونے کے بیان میں

زہیر بن حرب، سریج بن یونس، مروان، زہیر، مروان بن معاویہ فزاری، منصور بن حیان، حضرت ابوالطفیل عامر بن واثلہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت علی (رض) بن ابی طالب کے پاس تھا کہ ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا نبی ﷺ آپ کو چھپا کر کیا بتاتے تھے ؟ حضرت علی (رض) غصہ میں آگئے اور فرمایا نبی ﷺ نے مجھے مخفی طور پر کوئی ایسی چیز نہیں بتائی تھی کہ جو دوسرے لوگوں کو نہ بتائی ہو سوائے اس کے کہ آپ ﷺ نے مجھے چار باتیں ارشاد فرمائی ہیں اس آدمی نے عرض کیا اے امیر المومنین وہ کیا ہیں ؟ حضرت علی (رض) نے فرمایا ایسے آدمی پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے کہ جو آدمی اپنے والدین پر لعنت کرتا ہے ایسے آدمی پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے کہ جو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کی تعظیم کے لئے ذبح کرے اور ایسے آدمی پر بھی اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوتی ہے کہ جو کسی بدعتی آدمی کو پناہ دیتا ہے اور ایسے آدمی پر بھی اللہ کی لعنت ہوتی ہے کہ جو آدمی زمین کی حدبندی کے نشانات کو مٹاتا ہے۔

【62】

غیر اللہ کی تعظیم کے لئے ذبح کرنے کی حرمت اور اس طرح کرنے والے کے ملعون ہونے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوخالد احمر، سلیمان بن حیان، منصور بن حیان، ابی طفیل، حضرت ابوالطفیل فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت علی (رض) سے عرض کیا کہ ہمیں اس چیز کی خبر دیں کہ جو رسول اللہ ﷺ نے آپ کو خفیہ طور پر بتائی ہے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا آپ ﷺ نے مجھے کوئی ایسی بات نہیں بتائی کہ جو دوسرے لوگوں سے چھپائی ہو لیکن میں نے آپ ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو ایسے آدمی پر جو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کی تعظیم کے لئے ذبح کرے اور ایسے آدمی پر بھی اللہ کی لعنت ہو کہ جو کسی بدعتی آدمی کو ٹھکانہ دے اور ایسے آدمی پر بھی اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کہ جو اپنے والدین پر لعنت کرتا ہو اور ایسے آدمی پر بھی اللہ تعالیٰ لعنت فرمائے کہ جو آدمی زمین کے نشانات بدل ڈالے۔

【63】

غیر اللہ کی تعظیم کے لئے ذبح کرنے کی حرمت اور اس طرح کرنے والے کے ملعون ہونے کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، قاسم بن ابی بزہ، ابی طفیل (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) سے پوچھا گیا کہ کیا رسول اللہ ﷺ نے آپ کو کسی چیز کے ساتھ مخصوص فرمایا ہے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے ہمیں کسی ایسی چیز کے ساتھ مخصوص نہیں فرمایا کہ جو باقی تمام لوگوں سے نہ فرمایا ہو سوائے اس کے کہ چند باتیں میری تلوار کے نیام میں ہیں راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ایک کاغذ نکالا جس میں یہ لکھا ہوا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو ایسے آدمی پر کہ جو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کے لئے تعظیما جانور ذبح کرے اور اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو ایسے آدمی پر کہ جو آدمی زمین کے نشان چوری کرے اور اللہ کی لعنت ہو ایسے آدمی پر کہ جو اپنے والدین پر لعنت کرے اور اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو ایسے آدمی پر کہ جو کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے۔