39. لباس اور زینت کا بیان

【1】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے وغیرہ کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، زید بن عبداللہ، عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق، نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ حضرت سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی چاندی کے برتن میں پیتا ہے تو وہ اپنے پیٹ میں غٹا غٹ دوزخ کی آگ بھر رہا ہے۔

【2】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے وغیرہ کی حرمت کے بیان میں

قتیبہ، محمد بن رمح، لیث بن سعد، علی بن حجر سعدی، اسماعیل بن علیہ، ایوب، ابن نمیر، محمد بن بشر، محمد بن مثنی، یحییٰ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، ولید بن شجاع، علی بن مسہر، عبیداللہ محمد بن ابی بکر مقدمی، فضیل بن سلیمان، موسیٰ بن عقبہ، شیبان بن فروخ، جریر، ابن حازم، عبدالرحمن، سراج، نافع، مالک بن انس، نافع، علی بن مسہر، عبیداللہ ان ساری سندوں کے ساتھ حضرت نافع (رض) سے روایت نقل کی گئی ہے اور حضرت علی بن مسہر کی روایت میں حضرت عبیداللہ (رض) سے یہ الفاظ زائد نقل کئے گئے ہیں کہ جو آدمی چاندی اور سونے کے برتنوں میں کھاتا ہو یا پیتا ہو اور ابن مسہر کی روایت کے علاوہ کھانے اور سونے کے برتنوں کا کسی بھی روایت میں ذکر نہیں ہے۔

【3】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے وغیرہ کی حرمت کے بیان میں

زید بن یزید، ابومعن رقاشی، ابوعاصم، عثمان بن مرہ، حضرت سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی سونے یا چاندی کے برتن میں پیتا ہے تو وہ اپنے پیٹ میں غٹا غٹ دوزخ کی آگ بھرتا ہے۔

【4】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں کے استعمال کی حرمت اور مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم کی حرمت اور عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم پہننے کے جواز میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابوخثیمہ، اشعث بن ابی شعشاء، احمد بن عبداللہ بن یونس، زہیر، اشعث، حضرت معاویہ بن سوید بن مقرن (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت براء بن عازب (رض) کے پاس گیا تو میں نے ان سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم فرمایا اور سات چیزوں سے منع فرمایا جن سات چیزوں کے کرنے کا آپ ﷺ نے حکم فرمایا (وہ یہ ہیں) (1) بیمار کی عیادت کرنا (2) جنازہ کی ساتھ جانا (3) چھینکنے والے کی چھینک کا جواب دینا (4) قسم پوری کرنا، (5) مظلوم کی مدد کرنا (6) دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرنا (7) سلام کو پھیلانا۔ اور جن چیزوں سے آپ ﷺ نے ہمیں منع فرمایا (وہ یہ ہیں) (1) سونے کی انگوٹھی پہننا (2) چاندی کے برتن میں پینا (3) ریشمی گدوں پر بیٹھنا (4) قسی کے کپڑے پہننا (ریشمی کیڑے کی ایک قسم ہے) (5) ریشمی کپڑا پہننا (6) استبرق پہننا (7) دیباج پہننا۔

【5】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں کے استعمال کی حرمت اور مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم کی حرمت اور عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم پہننے کے جواز میں

ابوربیع عتکی، ابوعوانہ، اشعث بن سلیم، حضرت اشعث بن سلیم (رض) سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت ہے لیکن اس حدیث میں قسم پوری کرنے کا ذکر نہیں ہے بلکہ اس کی جگہ گمشدہ چیز کو تلاش کروانے کا ذکر ہے۔

【6】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں کے استعمال کی حرمت اور مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم کی حرمت اور عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم پہننے کے جواز میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، عثمان بن ابی شیبہ، جریر، شیبانی، اشعث بن ابی شعثاء، زہیر، حضرت اشعث بن شعثاء (رض) سے اس سند کے ساتھ زہیر کی حدیث کی طرح حدیث منقول ہے اور اس میں انہوں نے قسم پوری کرنے کا بغیر شک کے کہا ہے اور اس حدیث میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ چاندی کے برتنوں میں پینے سے منع فرمایا ہے کیونکہ جو آدمی دنیا میں چاندی کے برتنوں میں (کوئی چیز) پیتا ہے وہ آدمی آخرت میں چاندی کے برتنوں میں کوئی چیز نہیں پی سکے گا۔

【7】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں کے استعمال کی حرمت اور مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم کی حرمت اور عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم پہننے کے جواز میں

ابوکریب، ابن ادریس، ابواسحاق شیبانی، لیث بن ابی سلیم، اشعث بن ابی شعثاء، جریر، ابن مسہر، حضرت اشعث (رض) بن شعثاء سے ان ہی سندوں کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس میں جریر اور ابن مسہر کے روایت کردہ زائد الفاظ کا ذکر نہیں ہے۔

【8】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں کے استعمال کی حرمت اور مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم کی حرمت اور عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم پہننے کے جواز میں

محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، عبیداللہ بن معاذ، ابواسحاق بن ابراہیم، ابوعامر عقدی، عبدالرحمن بن بشر، بہز، شعبہ، حضرت اشعث بن سلیم (رض) سے انہی سندوں کے ساتھ اور انہیں احایث کے معنی کے مطابق روایت نقل کی گئی ہے سوائے اس کے کہ اس میں سلام پھیلانے کے الفاظ کے بدلہ میں سلام کا جواب دینے کا ذکر نہیں اور یہ بھی نہیں کہ آپ ﷺ نے ہمیں سونے یا چاندی کے چھلے کے پہننے سے منع فرمایا ہے۔

【9】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں کے استعمال کی حرمت اور مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم کی حرمت اور عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم پہننے کے جواز میں

اسحاق بن ابراہیم، یحییٰ بن آدم، عمرو بن محمد، سفیان، حضرت اشعث بن شعثاء (رض) سے انہی سندوں کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں سلام کے پھیلانے اور چاندی کی انگوٹھی کے الفاظ بغیر شک کے ذکر کئے گئے ہیں۔

【10】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں کے استعمال کی حرمت اور مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم کی حرمت اور عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم پہننے کے جواز میں

سعید بن عمرو بن سہل بن اسحاق بن محمد بن اشعث بن قیس، سفیان بن عیینہ، ابی فروہ، حضرت عبداللہ بن عکیم (رض) فرماتے ہیں کہ ہم حضرت حذیفہ (رض) کے ساتھ علاقہ مدائن میں تھے تو حضرت حذیفہ (رض) نے پانی طلب کیا اس علاقہ کا ایک آدمی چاندی کے برتن میں پانی لے آیا حضرت حذیفہ نے وہ پانی پھینک دیا اور فرمایا کہ میں تمہیں خبر دیتا ہوں کہ میں تمہیں حکم دے چکا تھا کہ مجھے چاندی کے برتن میں نہ پلانا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیو اور نہ ہی دبیاج اور ریشم کا کپڑا پہنو کیونکہ یہ کافروں کے لئے دنیا میں ہیں اور تمہارے لئے آخرت میں ہیں قیامت کے دن۔

【11】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں کے استعمال کی حرمت اور مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم کی حرمت اور عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم پہننے کے جواز میں

ابن ابی عمر، سفیان، ابی فروہ جہنی، عبداللہ بن عکیم (رض) فرماتے ہیں کہ ہم علاقہ مدائن میں حضرت حذیفہ (رض) کے پاس تھے اور پھر باقی حدیث مذکورہ حدیث کی طرح نقل کی اور اس میں قیامت کے دن کا ذکر نہیں ہے۔

【12】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں کے استعمال کی حرمت اور مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم کی حرمت اور عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم پہننے کے جواز میں

عبدالجبار بن علاء، سفیان، ابن ابی نجیح، مجاہد ابن ابی لیلی، حذیفہ، یزید، ابوفروہ، عبداللہ بن عکیم، ابی لیلی، حضرت ابن عکیم (رض) فرماتے ہیں کہ ہم مدائن کے علاقہ میں حضرت حذیفہ (رض) کے ساتھ تھے اور پھر اسی طرح حدیث ذکر کی اور اس میں قیامت کے دن کا ذکر نہیں کیا۔

【13】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں کے استعمال کی حرمت اور مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم کی حرمت اور عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم پہننے کے جواز میں

عبیداللہ بن معاذ عنبری، ابی شعبہ، حکم، عبدالرحمن ابن ابی لیلی، حضرت عبدالرحمن (رض) بن ابی لیلی فرماتے ہیں کہ میں حضرت حذیفہ (رض) کے ساتھ علاقہ مدائن میں موجود تھا کہ انہوں نے پانی طلب کیا تو ایک آدمی چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا پھر آگے ابن عکیم عن حذیفہ (رض) کی طرح حدیث ذکر کی۔

【14】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں کے استعمال کی حرمت اور مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم کی حرمت اور عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم پہننے کے جواز میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، عبدالرحمن بن بشر، بہز، شعبہ، معاذ، حضرت شعبہ (رض) سے حضرت معاذ (رض) کی حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی ہے اور حضرت معاذ کے علاوہ کسی نے بھی اپنی روایت میں یہ بیان نہیں کیا کہ میں حضرت حذیفہ کے ساتھ موجود تھا بلکہ انہوں نے یہ کہا ہے کہ حضرت حذیفہ (رض) نے پانی طلب کیا۔

【15】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں کے استعمال کی حرمت اور مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم کی حرمت اور عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم پہننے کے جواز میں

اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، ابن عون، مجاہد، عبدالرحمن بن ابی لیلی، حضرت حذیفہ (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیثوں کی طرح ذکر کیا۔

【16】

مردوں اور عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے برتنوں کے استعمال کی حرمت اور مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم کی حرمت اور عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشم پہننے کے جواز میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، سیف، مجاہد، عبدالرحمن بن ابی لیلی، حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ (رض) نے پانی طلب کیا تو ایک مجوسی آدمی چاندی کے برتن میں پانی لے آیا تو تو حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ تم ریشم نہ پہنو اور نہ ہی دیباج پہنو اور تم سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیو اور نہ ہی سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھاؤ کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کافر کے لئے ہیں۔

【17】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، ابن عمر، عمر بن خطاب، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مسجد کے دراوزے کے پاس ایک ریشمی کپڑے کا جوڑا دیکھا تو حضرت عمر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ﷺ کاش کہ آپ ﷺ یہ جوڑا خرید لیتے تاکہ آپ ﷺ اسے جمعہ کے دن پہنیں اور جب کوئی وفد باہر سے آپ ﷺ کے پاس آئے تو اس وقت یہ پہن لیا کریں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ ریشمی جوڑا تو وہ آدمی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس اس طرح کے بہت سے ریشمی جوڑے آئے تو آپ ﷺ نے اس میں سے ایک جوڑا حضرت عمر (رض) کو عطا فرمایا تو حضرت عمر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ ہی یہ جوڑا پہنا رہے ہیں اور آپ ﷺ ہی نے اس طرح کا جوڑا بیچنے والے کے بارے میں اس طرح فرمایا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے تجھے یہ جوڑا اس کے لئے نہیں دیا تھا کہ تو اسے پہنے تو حضرت عمر (رض) نے وہ جوڑا اپنے مشرک بھائی کو جو کہ مکہ میں تھا دیا۔

【18】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

ابن نمیر، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، محمد بن ابوبکر مقدمی، یحییٰ بن سعید، عبیداللہ، سوید بن سعید، حفص بن میسرہ، موسیٰ بن عقبہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے مالک کی حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔

【19】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

شیبان بن فروخ، جریر بن حازم، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے عطارد تمیمی کو بازار میں (کپڑوں کا) ایک ریشمی جوڑا رکھے ہوئے دیکھا وہ ایک ایسا آدمی تھا کہ جو بادشاہوں کے پاس جاتا اور ان سے (مال وغیرہ) وصول کرتا حضرت عمر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں نے عطارد کو دیکھا کہ اس نے بازار میں ایک ریشمی جوڑا بیچنے کے لئے رکھا ہوا ہے اگر آپ ﷺ اس جوڑے کو خرید لیں اور جب عرب کا کوئی وفد آپ ﷺ کی خدمت میں آیا کرے تو آپ ﷺ وہ جوڑا پہن لیا کریں راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ حضرت عمر (رض) نے یہ بھی فرمایا کہ آپ ﷺ جمعہ کے دن بھی پہن لیا کریں تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر (رض) سے فرمایا دنیا میں ریشم کا کپڑا وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے پھر اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ریشمی کپڑے کے چند جوڑے لائے گئے آپ ﷺ نے ایک جوڑا حضرت عمر (رض) کی طرف بھیج دیا اور ایک جوڑا حضرت اسامہ بن زید (رض) کی طرف بھیج دیا اور ایک جوڑا حضرت علی بن ابی طالب (رض) کو عطا فرمایا اور آپ ﷺ نے فرمایا ان جوڑوں کو پھاڑ کر اپنی عورتوں کی اوڑھنیاں بنا لینا راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) اس جوڑے کو اٹھا کر آپ ﷺ کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے اس جوڑے کو میری طرف بھیجا ہے حالانکہ آپ نے گزشتہ روز عطارد کے جوڑے کے بارے میں اس طرح فرمایا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے عمر میں نے یہ جوڑا تیری طرف اس لئے نہیں بھیجا تاکہ تو اسے پہنے بلکہ میں نے یہ جوڑا تیری طرف اس لئے بھیجا تھا تاکہ تو اس سے فائدہ حاصل کرے اور حضرت اسامہ وہی ریشمی جوڑا پہن کر آپ کی خدمت میں آئے تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت اسامہ (رض) کی طرف بڑے غور سے دیکھا جس کی وجہ سے حضرت اسامہ (رض) نے پہچان لیا کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ جوڑا پہننا ناپسند لگا ہے حضرت اسامہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ میری طرف اس طرح کیوں دیکھ رہے ہیں حالانکہ آپ ﷺ نے ہی تو یہ جوڑا میری طرف بھیجا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا میں نے یہ جوڑا تیری طرف اس لئے نہیں بھیجا تاکہ تو اسے پہنے بلکہ میں نے یہ جوڑا تیری طرف اس لئے بھیجا ہے تاکہ تو اسے پھاڑ کر اپنی عورتوں کے لئے اوڑھنیاں بنائے۔

【20】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ، ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے بازار میں ایک جوڑا پایا حضرت عمر (رض) اس جوڑے کو لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ اس جوڑے کو خرید لیں تاکہ آپ ﷺ عید کے دن اور وفود سے ملاقات کے وقت پہن لیا کریں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ تو ایسے آدمی کا لباس ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں راوی کہتے ہیں پھر حضرت عمر (رض) کو اللہ نے جتنا چاہا ٹھہرے رہے پھر رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر (رض) کی طرف دبیاج کا ایک جبہ بھیجا حضرت عمر (رض) اس جبے کو لے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے تو اس لباس کے بارے میں فرمایا تھا کہ یہ لباس اس آدمی کا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں یا جو آدمی یہ لباس پہنتا ہے اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں پھر آپ ﷺ نے یہ لباس میری طرف کیوں بھیجا ہے رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر (رض) سے فرمایا تو اس لباس کو بیچ دے اور اس کی قیمت سے اپنی ضرورت پوری کرلے۔

【21】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

ہارن بن معروف، ابن وہب، عمرو بن حارث، ابن شہاب، حضرت ابن شہاب (رض) سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل ہے۔

【22】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

زہیر بن حرب، یحییٰ بن سعید، شعبہ، ابوبکر بن حفص، سالم، ابن عمر، عمر بن خطاب، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت نے عطادر خاندان کے ایک آدمی کو دیباج یا ریشم کا ایک قبا پہنے ہوئے دیکھا تو حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کاش کہ آپ ﷺ اس قباء کو خرید لیتے تو آپ ﷺ نے فرمایا جو آدمی اس طرح کا لباس پہنتا ہے اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں پھر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی جوڑا بطور ہدیہ کے آیا آپ ﷺ نے یہ جوڑا میری طرف بھیج دیا حضرت عمر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ آپ ﷺ نے یہ جوڑا میری طرف بھیج دیا ہے حالانکہ میں آپ ﷺ سے سن چکا ہوں آپ ﷺ نے اس بارے میں منع فرمایا ہے آپ ﷺ نے فرمایا میں نے یہ جوڑا تیری طرف اس لئے بھیجا تھا تاکہ تو اس سے فائدہ حاصل کرے ( اسے بیچ کر اس کی رقم سے اپنی کوئی ضرورت پوری کرلے) ۔

【23】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

ابن نمیر، روح، شعبہ، ابوبکر بن حفص، سالم بن عبداللہ بن عمر، عمر بن خطاب، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے عطارد خاندان کے ایک آدمی کو دیکھا یحییٰ بن سعید کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی سوائے اس کے کہ اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا میں نے تجھے (یہ جوڑا) اس لئے بھیجا ہے تاکہ تو اس سے نفع حاصل کرے اور تیری طرف اس لئے نہیں بھیجا تاکہ اسے پہنے۔

【24】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن مثنی، عبدالصمد، یحییٰ بن ابواسحاق، سالم بن عبداللہ، حضرت یحییٰ بن ابی اسحاق فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضرت سالم بن عبداللہ (رض) نے إِسْتَبْرَقِ کے بارے میں پوچھا تو میں نے ان سے کہا کہ وہ سنگین اور سخت مزاج ہے حضرت سالم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ایک آدمی کو إِسْتَبْرَقِ کا جوڑا پہنے ہوئے دیکھا تو وہ اسے نبی ﷺ کی خدمت میں لے گئے پھر آگے اسی طرح حدیث ذکر کی سوائے اس کے کہ اس میں ہے کہ حضرت عمر (رض) کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا میں نے (یہ جوڑا) تیری طرف اس لئے بھیجا تھا تاکہ تو اس کے ذریعے سے مال حاصل کرے۔

【25】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، خالد بن عبداللہ، عبدالملک، عبداللہ، اسماء بنت ابی بکر، حضرت عبداللہ جو کہ مولیٰ حضرت اسما بنت ابی بکر (رض) اور حضرت عطاء کے لڑکے کے ماموں ہیں وہ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت اسما نے حضرت ابن عمر (رض) کی طرف بھیجا اور ان سے کہلوایا کہ مجھ تک یہ بات پہنی ہے کہ آپ تین چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں (1) کپڑوں کے ریشمی نقش ونگار وغیرہ کو (2) سرخ گدیلے کو (3) ماہ رجب کو پورے مہینے میں روزے رکھنے کو، حضرت عبداللہ (رض) نے جواب میں فرمایا تو نے جو رجب کے روزوں کا ذکر کیا ہے تو جو آدمی ہمیشہ روزے رکھتا ہو وہ ماہ رجب کے روزوں کو کیسے حرام قرار دے سکتا ہے اور باقی جو تو نے کپڑوں پر نقش ونگار کا ذکر کیا میں نے حضرت عمر (رض) سے سناوہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ فرماتے ہیں جو آدمی ریشم کا لباس پہنتا ہے آخرت میں اس کے لئے کوئی حصہ نہیں تو مجھے اس بات سے ڈر لگا کہ کہیں ریشمی نقش ونگار بھی اس حکم میں داخل نہ ہوں اور باقی رہا سرخ گدیلے کا مسئلہ تو حضرت عبداللہ (رض) کا گدیلا سرخ ہے راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ سب کچھ حضرت اسماء سے جا کر ذکر کردیا تو حضرت اسماء نے فرمایا کہ رسول اللہ کا یہ جبہ موجود ہے پھر حضرت اسماء نے ایک طیالسی کسروانی جبہ نکالا جس کا گریبان دیباج کا تھا اور اس کے دامن پر دبیاج کی بیل تھی حضرت اسماء کہتی ہیں کہ یہ جبہ جب حضرت عائشہ (رض) کا انتقال ہوگیا تو جبہ میں لے آئی۔ رسول اللہ ﷺ وہ جبہ پہنا کرتے تھے اور اب ہم اس جبہ کو دھو کر (اس کا پانی) شفاء کے لئے بیماروں کو پلاتے ہیں۔

【26】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبید بن سعید، شعبہ، خلیفہ بن کعب ابی ذبیان، حضرت خلیفہ بن کعب ابی ذیبان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) سے خطبہ دیتے ہوئے سنا وہ فرماتے ہیں آگاہ رہو تم اپنی عورتوں کو ریشمی کپڑے نہ پہناؤ کیونکہ میں نے حضرت عمر (رض) بن خطاب سے سنا اور فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ریشم نہ پہنو کیونکہ جو آدمی دنیا میں ریشم کا لباس پہنے گا وہ آخرت میں ریشم کا لباس نہیں پہن سکے گا۔

【27】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

احمد بن عبداللہ بن یونس، زہیر، عاصم احول، ابی عثمان، حضرت ابوعثمان (رض) فرماتے ہیں کہ جب ہم آذر بائیجان میں تھے تو حضرت عمر (رض) نے ہمیں لکھا کہ اے عقبہ بن فرقد ! (تیرے پاس یہ جو مال ہے) نہ تیری محنت سے ہے اور نہ ہی تیرے باپ کی محنت سے اور نہ ہی تیری ماں کی محنت سے تجھے حاصل ہوا ہے اس لئے مسلمانوں کو ان کی جگہوں پر پوری طرح سے وہ چیز پہنچا دے جو تو اپنی جگہ پر پہنچاتا ہے اور تمہیں عیش و عشرت اور مشرکوں والے لباس اور ریشم پہننے سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ رسول اللہ ﷺ ریشمی لباس پہننے سے منع فرماتے تھے سوائے اس قدر اور رسول اللہ ﷺ نے ہمارے سامنے اپنی درمیانی انگلی اور شہادت کی انگلی کو اٹھایا اور دونوں کو ملایا راوی زہیر کہتے ہیں کہ عاصم نے کہا کتاب میں اسی طرح سے ہے اور زہیر نے اپنی دونوں انگلیاں اٹھا کر بتایا۔

【28】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

زہیر بن حرب، جریر بن عبدالحمید، ابن نمیر، حفص بن غیاث، عاصم، حضرت عاصم (رض) سے اس سند کے ساتھ نبی ﷺ سے ریشم کے بارے میں مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【29】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

ابن ابی شیبہ، عثمان، اسحاق بن ابراہیم حنظلی، جریر، اسحاق، جریر، سلیمان تیمی، ابی عثمان، حضرت ابوعثمان (رض) سے روایت ہے کہ ہم حضرت عقبہ بن فرقد کے پاس تھے کہ ہمارے پاس حضرت عمر (رض) کا ایک خط آیا (جس میں حضرت عمر (رض) نے یہ لکھا تھا) کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ریشم (کوئی) آدمی نہیں پہنتا سوائے اس آدمی کے جس کو آخرت میں کچھ نہ ملنے والا ہو مگر اس قدر (ریشم) صحیح ہے اور ابوعثمان نے اپنی انگلیاں انگوٹے کے ساتھ والی سے اشارہ کر کے بتایا پھر مجھے طیالسی چادروں کے پلے اس دونوں انگلیوں کی مقدار میں بتائے گئے یہاں تک کہ میں نے طیالسہ (عرب کی سیاہ چادریں) کو دیکھ لیا۔

【30】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن عبدالاعلی، معتمر، ابوعثمان، عتبہ بن فرقد، جریر، حضرت ابوعثمان (رض) فرماتے ہیں کہ ہم عتبہ بن فرقد کے پاس تھے پھر آگے جریر کی حدیث کی طرح حدیث نقل کی گئی ہے۔

【31】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، حضرت قتادہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابوعثمان نہدی (رض) سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ہماری طرف ایک خط لکھا کہ جبکہ ہم عتبہ بن فرقد کے پاس آذربائیجان یا شام کے علاقہ میں تھے (اس خط میں لکھا تھا) اما بعد رسول اللہ ﷺ نے ریشمی کپڑا پہننے سے منع فرمایا ہے مگر اس قدر دو انگلیوں کے برابر حضرت ابوعثمان کہتے ہیں کہ ہم حضرت عمر (رض) کے آخری جملہ سے فورا سمجھ گئے کہ اس سے آپ (رض) کی کیا مراد نقش ونگار ہیں۔

【32】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

ابوغسان مسمعی، محمد بن مثنی، معاذ، ابن ہشام، ابوقتادہ، حضرت قتادہ (رض) سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس میں حضرت ابوعثمان (رض) کے قول کا ذکر نہیں ہے۔

【33】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

عبیداللہ بن عمر قواریری، ابوغسان مسمعی، زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، محمد بن مثنی، ابن بشار، اسحاق، معاذ بن ہشام، ابوقتادہ، عامر، شعبی، سوید بن غفلہ، سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) بن خطاب جابیہ کے مقام پر خطبہ دے رہے تھے اس میں انہوں نے فرمایا کہ اللہ کے نبی ﷺ نے ریشمی کپڑا پہننے سے منع فرمایا سوائے دو انگلیوں یا تین انگلیوں یا چار انگلیوں کے بقدر۔

【34】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن عبداللہ رزی، عبدالوہاب بن عطاء، سعید، حضرت قتادہ (رض) سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【35】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، اسحاق بن ابراہیم حنظلی، یحییٰ بن حبیب، حجاج بن شاعر، ابن حبیب، اسحاق، روح بن عبادہ، ابن جریج، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک دن دیباج کا ایک قبا پہنا جو کہ آپ ﷺ کے لئے ہدیہ کیا گیا تھا پھر آپ نے اس قبا کو اسی وقت اتار دیا اور پھر اسے حضرت عمر بن خطاب (رض) کی طرف بھیج دیا تو آپ ﷺ سے عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے اس قبا کو بہت جلدی اتار دیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے اس کے پہننے سے منع کردیا ہے حضرت عمر (رض) روتے ہوئے آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول جس چیز کو آپ ﷺ نے ناپسند فرمایا آپ نے وہ چیز مجھے عطا فرما دی اب میرا کیا بنے گا آپ نے فرمایا میں نے تجھے یہ قبا اس لئے نہیں دیا تاکہ تو اسے پہنے بلکہ میں نے یہ قبا تجھے اس لئے دیا ہے تاکہ اسے بیچ دے تو حضرت عمر (رض) نے وہ قبا دو ہزار درہم میں بیچ دیا۔

【36】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن مثنی، عبدالرحمن ابن مہدی، شعبہ، ابوعون ابوصالح، حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے لئے ایک ریشمی جوڑا ہدیہ کیا گیا تو آپ نے وہ جوڑا میری طرف بھیج دیا میں نے وہ جوڑا پہنا تو آپ کے چہرہ اقدس پر غصہ کے آثار میں نے پہچان لئے اور آپ ﷺ نے فرمایا میں نے یہ جوڑا تیری طرف اس لئے نہیں بھیجا تاکہ تو اسے پہنے بلکہ میں نے یہ جوڑا تیری طرف اس لئے بھیجا ہے تاکہ تو اسے پھاڑ کر اپنی عورتوں کی اوڑھیناں بنا لے۔

【37】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابوعون، معاذ، حضرت ابوعون سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور معاذ کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے مجھے حکم فرمایا تو میں نے اسے اپنی عورتوں میں تقسیم کردیا اور محمد بن جعفر کی روایت میں ہے کہ میں نے اسے اپنی عورتوں میں تقسیم کردیا اور اس میں فَأَمَرَنِي یعنی آپ ﷺ نے مجھے حکم فرمایا کا ذکر نہیں ہے۔

【38】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب زہیر بن حرب، زہیر، ابوکریب، وکیع، مسعر ابوعون ثقفی ابوصالح حنفی حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ اکیدر دوم نے نبی ﷺ کی طرف ریشمی کپڑا بطور ہدیہ بھیجا تو آپ ﷺ نے وہ کپڑا حضرت علی (رض) کو عطا فرمایا اور فرمایا (اے علی) اسے پھاڑ کر تینوں فاطمہ کی اوڑھنیاں بنا لے اور ابوبکر (رض) اور ابوکریب کی روایت میں بَيْنَ النِّسْوَةِ کا ذکر ہے۔

【39】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر، شعبہ، عبدالملک ابن میشرہ زید بن وہب، حضرت علی (رض) بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک ریشمی جوڑا عطا فرمایا میں اس جوڑے کو پہن کر باہر نکلا تو میں نے آپ ﷺ کے چہرہ اقدس پر غصہ کے آثار دیکھے حضرت علی (رض) کہتے ہیں کہ پھر میں نے اس کپڑے کو پھاڑ کر اپنی عورتوں میں تقسیم کردیا۔

【40】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

شیبان بن فروخ، ابوکاملا، ابوعوانہ، عبدالرحمن بن اصم، انس بن مالک، حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر (رض) کی طرف سندس کا ایک جبہ بھیجا تو حضرت عمر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے مجھے یہ جبہ بھیجا ہے حالانکہ آپ ﷺ تو اس کے بارے میں ایسے ایسے فرما چکے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا میں نے تجھے یہ جبہ اس لئے نہیں بھیجا تاکہ تو اسے پہنے بلکہ میں نے یہ جبہ تیری طرف اس لئے بھیجا ہے کہ تاکہ تو اس کی قیمت سے نفع حاصل کرے

【41】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، اسماعیل ابن علیہ، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی دنیا میں ریشمی کپڑے پہنے گا وہ آخرت میں ریشمی کپڑا نہیں پہن سکے گا۔

【42】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

ابراہیم بن موسیٰ رازی، شعیب بن اسحاق، دمشقی اوزاعی، شداد ابوعمار، حضرت ابوامامہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی دنیا میں ریشمی کپڑا پہنے گا وہ آخرت میں ریشمی کپڑا نہیں پہن سکے گا۔

【43】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، یزید بن ابی حبیب، ابوخیر عقبہ بن عامر، حضرت عقبہ بن عامر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے لئے ایک ریشمی قبا بطور ہدیہ آیا پھر آپ ﷺ نے وہ قبا پہنا پھر آپ ﷺ نے اس میں نماز پڑھی اور پھر نماز سے فارغ ہو کر بہت ناپسندیدگی سے اسے اتار دیا جیسے کہ اسے آپ ﷺ بہت ہی ناپسند سمجھتے ہیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا یہ لباس متقی لوگوں کے لئے مناسب نہیں ہے۔

【44】

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن مثنی، ضحاک، ابوعاصم، عبدالحمید بن جعفر یزید بن ابی حبیب، حضرت یزید بن حبیب اس سند کے ساتھ روایت بیان کرتے ہیں۔

【45】

مرد کے لئے جب اس کو خارش وغیرہ ہو تو ریشمی لباس پہننے کے جواز میں۔

ابوکریب، محمد بن علاء، ابواسامہ، سعید بن ابی عروبہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ حضرت عبدالرحمن بن عوف اور حضرت زبیر بن عوام (رض) کو خارش یا کسی اور بیماری کی وجہ سے سفر میں ریشمی لباس پہننے کی اجازت عطا فرما دی تھی۔

【46】

مرد کے لئے جب اس کو خارش وغیرہ ہو تو ریشمی لباس پہننے کے جواز میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر سعید حضرت سعید (رض) سے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس میں سفر کا ذکر نہیں ہے۔

【47】

مرد کے لئے جب اس کو خارش وغیرہ ہو تو ریشمی لباس پہننے کے جواز میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، شعبہ، قتادہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت زبیر بن عوام اور حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کو خارش ہوجانے کی وجہ سے ریشمی لباس پہننے کی اجازت عطا فرما دی تھی یا اجازت دیدی تھی۔

【48】

مرد کے لئے جب اس کو خارش وغیرہ ہو تو ریشمی لباس پہننے کے جواز میں۔

محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، حضرت شعبہ (رض) سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【49】

مرد کے لئے جب اس کو خارش وغیرہ ہو تو ریشمی لباس پہننے کے جواز میں۔

زہیر بن حرب، عفان، ہمام، قتادہ، حضرت انس (رض) خبر دیتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف اور زبیر بن عوام (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے جوؤں کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے ان دونوں حضرات کے لئے جہاد میں ریشمی لباس پہننے کی اجازت عطا فرما دی۔

【50】

مرد کو عصفر سے رنگے ہوئے کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کے بیان میں

محمد بن مثنی، معاذ بن ہشام ابویحیی محمد بن ابراہیم، حارث ابن معدان جبیر بن نفیر ابن عمر بن عاص حضرت عبدللہ بن عمرو بن عاص (رض) خبر دیتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے عصفر سے رنگے ہوئے کپڑوں کو پہنے ہوئے دیکھا تو ارشاد فرمایا یہ کافروں کے کپڑے ہیں ان کو نہ پہنو۔

【51】

مرد کو عصفر سے رنگے ہوئے کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کے بیان میں

زہیر بن حرب، یزید بن ہارون، ہشام ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، علی بن مبارک یحییٰ بن ابی کثیر، خالد بن معدان حضرت یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔

【52】

مرد کو عصفر سے رنگے ہوئے کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کے بیان میں

داؤد بن رشید عمر بن ایوب موصلی، ابراہیم بن نافع، سلیمان، احول، طاؤس، عبداللہ بن عمرو، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے عصفر سے رنگے ہوئے دو کپڑوں کو پہنے ہوئے دیکھا تو فرمایا کیا تجھے تیری ماں نے یہ کپڑے پہننے کا حکم دیا ہے میں نے عرض کیا میں اس رنگ کو دھو ڈالوں گا آپ ﷺ نے فرمایا (نہیں) بلکہ اسے جلا ڈالو۔

【53】

مرد کو عصفر سے رنگے ہوئے کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک نافع ابراہیم، بن عبداللہ بن حنین علی بن ابی طالب حضرت علی (رض) بن ابی طالب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قسی کپڑا (ریشم کی ایک قسم) پہننے سے منع فرمایا ہے اور عصفر سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے اور رکوع کی حالت میں قرآن مجید پڑھنے سے بھی منع فرمایا ہے۔

【54】

مرد کو عصفر سے رنگے ہوئے کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کے بیان میں

حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب، ابراہیم بن عبداللہ بن حنین ابوعلی بن ابی طالب، حضرت علی (رض) بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھے رکوع کی حالت میں قرآن مجید پڑھنے سے اور سونا اور عصفر سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے۔

【55】

مرد کو عصفر سے رنگے ہوئے کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کے بیان میں

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابراہیم بن عبداللہ بن حنین علی بن ابی طالب، حضرت علی (رض) بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے سونے کی انگوٹھی پہننے سے اور قسی (ریشم کی ایک قسم) کا لباس پہننے سے اور رکوع اور سجدوں کی حالت میں قرآن مجید پڑھنے سے اور عصفر سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے۔

【56】

دھاری دار یمنی کپڑے پہننے کی فضلیت کے بیان میں

ہداب بن خالد ہمام قتادہ، انس بن مالک، حضرت قتادہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت انس بن مالک (رض) سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ کو کون سا لباس زیادہ محبوب تھا یا رسول اللہ ﷺ کو کون سا لباس زیادہ پسندیدہ تھا ؟ حضرت انس (رض) نے فرمایا دھاری دار یمنی چادر۔

【57】

دھاری دار یمنی کپڑے پہننے کی فضلیت کے بیان میں

محمد بن مثنی، معاذ بن ہشام ابوقتادہ، انس، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا سب کپڑوں میں سے زیادہ محبوب کپڑا دھاری دار یمنی کپڑا تھا۔

【58】

لباس میں تواضع اختیار کرنے اور سادہ اور موٹا کپڑا پہننے کے بیان میں

شیبان بن فروخ سلیمان بن مغیرہ حمید بن بردہ حضرت ابوبردہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) کے پاس گیا تو انہوں نے ہمارے سامنے ایک موٹا تہبند نکالا جو کہ یمن میں بنایا جاتا ہے اور ایک چادر جس کا نام ملبدہ ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت عائشہ (رض) نے اللہ کی قسم اٹھائی کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات انہی دو کپڑوں میں ہوئی ہے۔

【59】

لباس میں تواضع اختیار کرنے اور سادہ اور موٹا کپڑا پہننے کے بیان میں

علی بن حجر سعدی، محمد بن حاتم، یعقوب بن ابراہیم، ابن علیہ، ابن حجر اسماعیل ایوب حمیر بن ہلال، حضرت ابوبردہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ (رض) نے ہمارے سامنے ایک تہبند اور ایک پیوند لگا ہوا کپڑا نکالا اور پھر فرمانے لگیں کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات مبارک انہی دو کپڑوں میں ہوئی ہے ابن حاتم نے اپنی روایت میں موٹا تہبند کہا ہے۔

【60】

لباس میں تواضع اختیار کرنے اور سادہ اور موٹا کپڑا پہننے کے بیان میں

محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، حضرت ایوب (رض) سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں انہوں نے موٹے تہبند کا کہا ہے۔

【61】

لباس میں تواضع اختیار کرنے اور سادہ اور موٹا کپڑا پہننے کے بیان میں

سریج بن یونس، یحییٰ بن زکریا، ابن ابی زائدہ ابراہیم، بن موسیٰ ابن ابی زائدہ احمد بن حنبل یحییٰ بن زکریا، ابومصعب بن شیبہ صفیہ بنت شیبہ، حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ ایک دن صبح کو کالے بالوں کا کمبل اوڑھے ہوئے باہر تشریف لائے جس پر پالان کے نقش تھے۔

【62】

لباس میں تواضع اختیار کرنے اور سادہ اور موٹا کپڑا پہننے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا بستر جس پر آپ ﷺ آرام فرماتے تھے چمڑے کا تھا اس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔

【63】

لباس میں تواضع اختیار کرنے اور سادہ اور موٹا کپڑا پہننے کے بیان میں

علی بن حجر سعدی، علی بن مسہر، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا بستر مبارک جس پر آپ ﷺ سوتے تھے چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔

【64】

لباس میں تواضع اختیار کرنے اور سادہ اور موٹا کپڑا پہننے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، ابومعاویہ ہشام بن عروہ حضرت قسام بن عروہ (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے جس میں ضجاع رسول اللہ ﷺ کے الفاظ ہیں لیکن ترجمہ اسی طرح ہے۔

【65】

قالینوں کے جواز کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، عمرو ناقد، اسحاق بن ابراہیم، عمرو، قتیبہ اسحاق، سفیان، ابن منکدر، حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ جب میں نے شادی کی تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا کیا تو نے قالین بنائے ہیں ؟ میں نے عرض کیا ہمارے ہاں قالین کہاں ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اب عنقریب ہوں گے۔

【66】

قالینوں کے جواز کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، وکیع، سفیان، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب میں نے شادی کی تو رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا تو نے قالین بنائے ہیں ؟ میں نے عرض کیا ہماری ہاں قالین کہاں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اب عنقریب ہوجائیں گے۔ حضرت جابر (رض) کہتے ہیں کہ میری بیوی کے پاس ایک قالین ہے میں اسے کہتا ہوں کہ یہ مجھ سے دور کر دے وہ کہتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اب عنقریب قالین ہوں گے۔

【67】

قالینوں کے جواز کے بیان میں

محمد بن مثنی، عبدالرحمن، حضرت سفیان (رض) سے اسی سند کے ساتھ کچھ تبدیلی کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔

【68】

ضرورت سے زیادہ بستر اور لباس بنانے کی کراہت کے بیان میں

ابوطاہر، احمد بن عمرو، سرح ابن وہب، ابوہانی، ابوعبدالرحمن حبلی، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا آدمی کے لئے ایک بستر ہونا چاہئے اور ایک ہی بستر اس کی بیوی کے لئے ہونا چاہیے تیسرا بستر مہمان کے لئے ہونا چاہئے اور چوتھا تو شیطان کے لئے ہے۔

【69】

متکبرانہ انداز میں (ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکا کر چلنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، عبداللہ بن دینار، زید بن اسلم، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ اس آدمی کی طرف نظر نہیں فرمائے گا کہ جو آدمی اپنا کپڑا زمین پر متکبرانہ انداز میں گھسیٹ کر چلے۔

【70】

متکبرانہ انداز میں (ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکا کر چلنے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، ابواسامہ، ابن نمیر، ابی محمد بن مثنی، عبیداللہ بن سعید، یحیی، قطان، عبیداللہ، ابوربیع، ابوکامل حماد زہیر بن حرب، اسماعیل، ایوب، قتیبہ، ابن رمح، لیث، بن سعد ہارون ایلی ابن وہب، اسامہ نافع ابن عمران ساری سندوں کے ساتھ حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے مالک کی حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے اس میں صرف یہ زائد ہے کہ قیامت کے دن۔

【71】

متکبرانہ انداز میں (ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکا کر چلنے کی حرمت کے بیان میں

ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، عمر بن محمد سالم بن عبداللہ اور نافع، ابن عمر (رض) سے اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی اپنا کپڑا تکبر سے زمین پر گھسیٹتے ہوئے چلتا ہے قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کی طرف نظر (کرم) نہیں فرمائے گا۔

【72】

متکبرانہ انداز میں (ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکا کر چلنے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، شیبانی ابن مثنی محمد بن جعفر، شعبہ، محارب بن دثار جبلہ بن سحیم حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔

【73】

متکبرانہ انداز میں (ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکا کر چلنے کی حرمت کے بیان میں

ابن نمیر، ابی حنظلہ سالم، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی اپنے کپڑے کو متکبرانہ انداز میں (زمین پر) گھسیٹتے ہوئے چلتا ہے قیامت کے دن اللہ اس کی طرف نظر (کرم) نہیں فرمائے گا۔

【74】

متکبرانہ انداز میں (ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکا کر چلنے کی حرمت کے بیان میں

ابن نمیر، اسحاق بن سلیمان حنظلہ بن ابوسفیان، حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ مذکورہ حدیث کی طرح فرماتے ہیں اور اس میں توبہ کی جگہ ثِيَابَهُ ہے۔

【75】

متکبرانہ انداز میں (ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکا کر چلنے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، مسلم بن یناق، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ اپنے ازار کو گھسیٹتے ہوئے جا رہا تھا۔ تو حضرت ابن عمر (رض) نے اس آدمی سے فرمایا تو کس قبیلے سے ہے اس نے اپنا نسب بیان کیا تو معلوم ہوا کہ وہ قبیلہ لیث سے ہے حضرت ابن عمر (رض) نے اسے پہچانا تو اسے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے اپنے ان دونوں کانوں سے سنا ہے آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ جو آدمی اپنے ازار کو لٹکائے اور اس سے اس کا مقصد تکبر اور غرور کے سوا اور کچھ نہ ہو تو اللہ قیامت کے دن اس کی طرف نظر (کرم) نہیں فرمائے گا۔

【76】

متکبرانہ انداز میں (ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکا کر چلنے کی حرمت کے بیان میں

ابن نمیر، ابوعبدالملک ابن ابی سلیمان عبیداللہ بن معاذ ابویونس ابن ابی خلف یحییٰ بن ابی بکیر، ابراہیم، ابن نافع مسلم بن یناق، حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے صرف لفظی تبدیلی کا فرق ہے۔

【77】

متکبرانہ انداز میں (ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکا کر چلنے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن حاتم، ہارون، عبداللہ بن ابی خلف روح بن عبادہ ابن جریج، محمد بن عبادہ ابن جریج، محمد بن عباد ابن جعفر مسلم بن یسار مولیٰ نافع بن عبدالحارث بن عمر حضرت محمد بن عباد بن جعفر فرماتے ہیں کہ میں نے مسلم بن یسار کو جو کہ مولیٰ ہیں نافع بن عبدالحارث کے کو حکم دیا کہ وہ حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے ان دونوں کے درمیان میں بیٹھا تھا کہ کیا تو نے نبی ﷺ سے اس آدمی کے بارے میں سنا ہے کہ جو آدمی اپنی ازار کو متکبرانہ انداز میں لٹکاتا ہے انہوں نے کہا میں نے آپ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس آدمی کی طرف نظر (کرم) نہیں فرمائے گا۔

【78】

متکبرانہ انداز میں (ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکا کر چلنے کی حرمت کے بیان میں

ابوطاہر ابن وہب، عمرو بن محمد عبداللہ بن واقد، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرا اس حال میں کہ میری ازار لٹک رہی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا اے عبداللہ اپنی ازار اونچی کر میں نے اسے اوپر اٹھا لیا پھر آپ ﷺ نے فرمایا اور اٹھا میں نے اور اٹھائی میں اپنی ازار اٹھاتا رہا یہاں تک کہ کچھ لوگوں نے کہا کہاں تک اٹھائے آپ ﷺ نے فرمایا آدھی پنڈلیوں تک۔

【79】

متکبرانہ انداز میں (ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکا کر چلنے کی حرمت کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ ابوشعبہ، حضرت محمد بن زیاد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے سنا اور انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ اپنے ازار کو لٹکائے ہوئے ہے اور وہ زمین کو اپنے پاؤں سے مار رہا ہے وہ آدمی بحرین کا امیر تھا اور وہ کہتا تھا امیر آیا امیر آیا (حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں) کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ اس آدمی کی طرف نظر (کرم) سے نہیں دیکھے گا کہ جو اپنی ازار کو متکبرانہ انداز میں نیچے لٹکاتا ہے۔

【80】

متکبرانہ انداز میں (ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکا کر چلنے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن بشار، محمد بن جعفر، ابن مثنی ابن ابی عدی، شعبہ، ابن جعفر حضرت شعبہ (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور ابن جعفر کی روایت میں ہے کہ مروان نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو خلیفہ بنایا ہوا تھا اور ابن مثنی کی روایت میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) مدینہ منورہ پر حاکم تھے۔

【81】

متکبرانہ انداز میں چلنے اور اپنے کپڑوں پر اترانے کی حرمت کے بیان میں

عبدالرحمن بن سلام جمحی ربیع ابن مسلم محمد بن زیاد ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک آدمی چلتے ہوئے جارہا تھا اسے اپنے سر کے بالوں اور دونوں چادروں سے اتراہٹ (یعنی تکبر) پیدا ہوئی تو اس آدمی کو فورا زمین میں دھنسا دیا گیا اور قیامت قائم ہونے تک زمین میں دھنستا چلا جائے گا۔

【82】

متکبرانہ انداز میں چلنے اور اپنے کپڑوں پر اترانے کی حرمت کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ، ابومحمد بن بشار، محمد بن جعفر، محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، شعبہ، محمد بن زیاد ابوہریرہ (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔

【83】

متکبرانہ انداز میں چلنے اور اپنے کپڑوں پر اترانے کی حرمت کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، مغیرہ حزامی ابوزناد اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک آدمی اپنی دو چادریں پہن کر اکڑتا ہوجا رہا تھا اور وہ خود ہی (اپنے کپڑوں پر) اترا رہا تھا تو اللہ تعالیٰ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اور وہ اسی طرح قیامت تک دھنستا چلا جائے گا۔

【84】

متکبرانہ انداز میں چلنے اور اپنے کپڑوں پر اترانے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، ابوہریرہ (رض) ان روایات میں سے جن میں حضرت ابوہریرہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک آدمی اپنی دونوں چادروں میں اتراتا ہو چلا جا رہا تھا پھر آگے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【85】

متکبرانہ انداز میں چلنے اور اپنے کپڑوں پر اترانے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان حماد بن سلمہ ثابت ابی رافع، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ گزشتہ قوموں میں سے ایک آدمی اپنے جوڑے (کپڑوں) میں اکڑتا ہوا چلا جا رہا تھا پھر آگے مذکورہ احادیث کی طرح منقول ہے۔

【86】

مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی پہننے کی حرمت کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ ابوشعبہ، قتادہ، نضر بن انس، بشیر بن نہیک، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے۔

【87】

مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی پہننے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، ابن مثنی نضر بن انس، حضرت شعبہ (رض) سے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس میں سَمِعْتُ النَّضْرَ بْنَ أَنَسٍ کے الفاظ ہیں

【88】

مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی پہننے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن سہل ابن ابی مریم محمد بن جعفر، ابراہیم بن عقبہ کریب مولیٰ ابن عباس حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی پہنے ہوئے دیکھی آپ ﷺ نے وہ انگوٹھی اتار کر پھینک دی اور فرمایا کیا تم میں سے کوئی آدمی چاہتا ہے کہ وہ اپنے ہاتھ میں دوزخ کا انگارہ رکھ لے رسول اللہ ﷺ کے تشریف لے جانے کے بعد اس آدمی سے کہا گیا کہ اپنی انگوٹھی پکڑ لو اور اس سے (بیچ کر) فائدہ اٹھاؤ وہ آدمی کہنے لگا نہیں اللہ کی قسم میں اسے کبھی بھی ہاتھ نہیں لگاؤں گا جس کو رسول اللہ ﷺ نے پھینک دیا ہو۔

【89】

مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی پہننے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، محمد بن رمح، لیث، قتیبہ لیث، نافع حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اسے پہنتے وقت اس کا نگینہ اپنی ہتھیلی کی طرف کرلیا کرتے تھے جب آپ ﷺ کو لوگوں نے دیکھا تو لوگوں نے بھی انگوٹھی بنوالی پھر آپ ﷺ منبر پر تشریف فرما ہوئے تو ارشاد فرمایا میں اس انگوٹھی کو پہنتا ہوں تو نگینہ کا رخ اندر کی طرف کرلیتا ہوں آپ نے یہ فرما کر اپنی انگوٹھی پھینک دی پھر فرمایا اللہ کی قسم میں پھر کبھی بھی اس سونے کی انگوٹھی کو نہیں پہنوں گا صحابہ (رض) نے بھی اپنی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

【90】

مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی پہننے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر زہیر بن حرب، یحییٰ بن سعید ابن مثنی خالد بن حارث، سہل بن عثمان عقبہ بن خالد عبیداللہ بن نافع حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے یہی روایت نقل کی ہے لیکن عقبہ بن خالد کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں (وَجَعَلَهُ فِي يَدِهِ الْيُمْنَی) یعنی آپ ﷺ نے وہ انگوٹھی دائیں ہاتھ میں پہنی۔

【91】

مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی پہننے کی حرمت کے بیان میں

احمد بن عبدہ عبدالوارث ایوب محمد بن اسحاق مسیبی انس، ابن عیاض مویس بن عقبہ محمد بن عباد حاتم ہارون ایلی ابن وہب، اسامہ نافع ان سندوں کے ساتھ حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے لیث کی روایت کی طرح حدیث نقل کی ہے۔

【92】

نبی ﷺ کی چاندی کی انگوٹھی اور اس پر محمد رسول اللہ کے نقش اور آپ ﷺ کے بعد آپ ﷺ کے خلفاء کا اس انگوٹھی کے پہننے کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ عبداللہ بن نمیر عبیداللہ ابن نمیر، ابی عبیداللہ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی تھی اور وہی آپ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں تھی پھر وہی انگوٹھی حضرت ابوبکر (رض) کے ہاتھ میں آگئی پھر حضرت عمر (رض) کے ہاتھ میں پھر حضرت عثمان (رض) کے ہاتھ میں تھی یہاں تک کہ حضرت عثمان (رض) سے وہ انگوٹھی بئر اریس میں گرگئی اس انگوٹھی کا نقش محمد رسول اللہ ﷺ تھا۔

【93】

نبی ﷺ کی چاندی کی انگوٹھی اور اس پر محمد رسول اللہ کے نقش اور آپ ﷺ کے بعد آپ ﷺ کے خلفاء کا اس انگوٹھی کے پہننے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد محمد بن عباد ابن ابی عمر ابی بکر سفیان، ابن عیینہ ایوب بن موسیٰ نافع حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی تھی پھر وہ پھینک دی پھر آپ ﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی جس میں محمد رسول اللہ کا نقش تھا اور آپ ﷺ نے فرمایا کوئی آدمی میری اس انگوٹھی کے نقش کی طرح اپنی انگوٹھی پر نقش نہ بنوائے اور جب آپ ﷺ اس چاندی کی انگوٹھی کو پہنتے تھے تو اس کے نگینے کو اپنی ہتھیلی کی طرف کرلیا کرتے تھے اور یہی انگوٹھی تھی جو کہ معیقیب کے ہاتھ سے بئر اریس میں گرگئی تھی۔

【94】

نبی ﷺ کی چاندی کی انگوٹھی اور اس پر محمد رسول اللہ کے نقش اور آپ ﷺ کے بعد آپ ﷺ کے خلفاء کا اس انگوٹھی کے پہننے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، خلف بن ہشام ابوربیع عتکی حماد یحییٰ حماد بن زید عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی جس میں محمد رسول اللہ ﷺ کا نقش تھا اور آپ ﷺ نے لوگوں سے فرمایا کہ میں نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی ہے اور میں نے اس انگوٹھی میں محمد رسول اللہ کا نقش بنوایا ہے تو کوئی آدمی اس کی طرح اپنی انگوٹھی پر نقش نہ بنوائے۔

【95】

نبی ﷺ کی چاندی کی انگوٹھی اور اس پر محمد رسول اللہ کے نقش اور آپ ﷺ کے بعد آپ ﷺ کے خلفاء کا اس انگوٹھی کے پہننے کے بیان میں

احمد بن حنبل، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، اسماعیل ابن علیہ، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس حدیث میں محمد رسول اللہ کے الفاظ نہیں ہیں۔

【96】

نبی ﷺ کا انگوٹھی بنوانے کے بیان میں جب آپ ﷺ عجم والوں کی طرف خط لکھنے کا ارادہ فرماتے۔

محمد بن مثنی، ابن بشار مثنی محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے بادشاہ روم کو خط لکھنے کا ارادہ فرمایا تو صحابہ (رض) نے عرض کیا کہ وہ (بادشاہ روم) اس خط کو مہر دیکھے بغیر نہیں پڑھیں گے راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی گویا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں اب بھی اس انگوٹھی کی سفیدی دیکھ رہا ہوں اس انگوٹھی کا نقش محمد رسول اللہ تھا۔

【97】

نبی ﷺ کا انگوٹھی بنوانے کے بیان میں جب آپ ﷺ عجم والوں کی طرف خط لکھنے کا ارادہ فرماتے۔

محمد بن مثنی، معاذ بن ہشام ابوقتادہ، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ جب اللہ کے نبی ﷺ نے عجم والوں کی طرف خط لکھنے کا ارادہ فرمایا تو آپ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ عجم والے بغیر مہر کے خط کو قبول نہیں کرتے تو آپ ﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی راوی کہتے ہیں گویا کہ میں اب بھی آپ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں اس انگوٹھی کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔

【98】

نبی ﷺ کا انگوٹھی بنوانے کے بیان میں جب آپ ﷺ عجم والوں کی طرف خط لکھنے کا ارادہ فرماتے۔

نصر بن علی جہضمی نوح بن قیس اخیہ خالد بن قیس قتادہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے کسری اور قیصر اور نجاشی کی طرف خط لکھنے کا ارادہ فرمایا تو آپ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ وہ لوگ بغیر مہر لگے خط کو قبول نہیں کرتے تو رسول اللہ ﷺ نے ایک انگوٹھی بنوائی جس کا چھلہ چاندی کا تھا اور اس میں محمد رسول اللہ کا نقش تھا۔

【99】

انگوٹھیاں پھینک دینے کے بیان میں۔

ابوعمران محمد بن جعفر، بن زیادابراہیم، ابن سعد ابن شہاب، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں ایک دن چاندی کی انگوٹھی دیکھی راوی کہتے ہیں کہ پھر سب لوگوں نے چاندی کی انگوٹھیاں بنوائی اور پھر ان کو پہن لیا تو نبی ﷺ نے اپنی انگوٹھی پھینک دی تو پھر لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

【100】

انگوٹھیاں پھینک دینے کے بیان میں۔

محمد بن عبداللہ بن نمیر (رض) ابن جریج، زیاد ابن شہاب، حضرت انس بن مالک (رض) سے خبر دیتے ہیں کہ انہوں نے ایک دن رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں چاندی کی انگوٹھی دیکھی پھر لوگوں نے بھی چاندی کی انگوٹھیاں بنوا کر پہن لیں نبی ﷺ نے اپنی انگوٹھی پھینک دی تو لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیوں کو پھینک دیا۔

【101】

انگوٹھیاں پھینک دینے کے بیان میں۔

عقبہ بن مکرم عمی ابوعاصم، ابن جریج، حضرت ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【102】

چاندی کی انگوٹھی اور حبشی نگینہ کا بیان میں

یحییٰ بن ایوب، عبداللہ بن وہب، مصری یونس بن یزید ابن شہاب، حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ حبش کا تھا۔

【103】

چاندی کی انگوٹھی اور حبشی نگینہ کا بیان میں

عثمان بن ابی شیبہ، عباد بن موسی، طلحہ بن یحیی، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی اپنے دائیں ہاتھ میں پہنی تھی جس میں حبشہ کا نگینہ تھا انگوٹھی پہنتے وقت آپ ﷺ اس کا نگینہ اپنی ہتھیلی کی رخ کی طرف کرلیتے تھے۔

【104】

چاندی کی انگوٹھی اور حبشی نگینہ کا بیان میں

زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابی اویس، سلیمان بن بلال، یونس بن یزید حضرت یونس (رض) بن یزید سے اسی سند کے ساتھ طلحہ بن یحییٰ کی حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【105】

بائیں ہاتھ کی چھنگلی میں انگوٹھی پہننے کے بیان میں

ابوبکر بن خلاد باہلی، عبدالرحمن بن مہدی، حماد بن سلمہ ثابت، حضرت انس (رض) نے اپنے بائیں ہاتھ کی چھنگلی کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ نبی ﷺ کی انگوٹھی اس میں ہوتی تھی۔

【106】

وسطی اور اس کے برابر والی انگلی میں انگوٹھی پہننے کی ممانعت کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوکریب ابن ادریس ابن کریب ابن ادریس عاصم بن کلیب، ابوبردہ، حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مجھے منع فرمایا کہ میں اس انگلی یا اس کے ساتھ والی انگلی میں انگوٹھی پہنوں راوی عاصم کو معلوم نہیں کہ کونسی دو انگلیاں ہیں (اور حضرت علی (رض) نے فرمایا) کہ مجھے آپ ﷺ نے منع فرمایا قسی کپڑا پہننے سے اور ریشمی زین پوشوں پر بیٹھنے سے اور انہوں نے کہا کہ قسی تو گھر کے وہ کپڑے ہیں جو مصر اور شام سے آتے ہیں اور زین پوش وہ ہیں کہ جو عورتیں کجاوں پر اپنے خاوندوں کے لئے بچھاتی ہیں ارجوائی چادروں کی طرح۔

【107】

وسطی اور اس کے برابر والی انگلی میں انگوٹھی پہننے کی ممانعت کے بیان میں

ابن ابی عمر سفیان، عاصم بن کلیب ابن ابوموسی حضرت ابن ابی موسیٰ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) سے سنا پھر نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【108】

وسطی اور اس کے برابر والی انگلی میں انگوٹھی پہننے کی ممانعت کے بیان میں

ابن مثنی ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، عاصم بن کلیب حضرت ابوبردہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) بن ابی طالب سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے منع فرمایا یا مجھے منع فرمایا پھر مذکورہ حدیث کی طرح نقل فرمائی۔

【109】

وسطی اور اس کے برابر والی انگلی میں انگوٹھی پہننے کی ممانعت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوالاحوص، عاصم بن کلیب، حضرت ابوبردہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں حضرت علی (رض) نے درمیانی اور اس کے برابر والی انگلی کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اس انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے۔

【110】

جو تیاں پہننے کے استح کے بیان میں

سلمہ بن شبیب حسن بن اعین معقل ابی زبیر، جابر (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ہم ایک غزوہ میں گئے اس غزوہ میں میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اکثر اوقات جوتیاں پہنے رہا کرو کیونکہ جب تک آدمی جوتیاں پہنے رہتا ہے تو وہ سوار کے حکم میں رہتا ہے۔

【111】

جوتی پہنتے وقت پہلے دائیں پاؤں اور اتارتے وقت پہلے بائیں پاؤں کے استح اور ایک ہی جوتی میں چلنے کی کراہت کے بیان میں

عبدالرحمن بن سلام جمحی ربیع بن مسلم محمد بن زیاد، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی آدمی جوتی پہنے تو اسے چاہیے کہ وہ پہلے دائیں پاؤں میں پہنے اور جب کوئی جوتی اتارے تو بائیں پاؤں سے پہلے اتارے اور دونوں جوتیاں پہنے رکھے یا دونوں جوتیاں اتار دے (یعنی ایک ہی پاؤں میں جوتے پہنے ہوئے نہ چلے) ۔

【112】

جوتی پہنتے وقت پہلے دائیں پاؤں اور اتارتے وقت پہلے بائیں پاؤں کے استح اور ایک ہی جوتی میں چلنے کی کراہت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی ایک ہی جوتی پہن کر نہ چلے دونوں جوتیاں پہنے رکھے یا دونوں جوتیاں اتار دے۔

【113】

جوتی پہنتے وقت پہلے دائیں پاؤں اور اتارتے وقت پہلے بائیں پاؤں کے استح اور ایک ہی جوتی میں چلنے کی کراہت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابن ادریس، اعمش، حضرت ابو رزین (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) ہماری طرف تشریف لائے تو انہوں نے اپنی پیشانی پر اپنا ہاتھ مبارک مار کر فرمایا سنو ! (آگاہ رہو) تم لوگ بیان کرتے ہو کہ میں رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ کہتا ہوں تاکہ تم ہدایت یافتہ ہوجاؤ اور میں گمراہ ہوجاؤں آگاہ رہو میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کسی آدمی کی جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ دوسری جوتی میں نہ چلے جب تک کہ اس جوتی کو ٹھیک نہ کروالے۔

【114】

جوتی پہنتے وقت پہلے دائیں پاؤں اور اتارتے وقت پہلے بائیں پاؤں کے استح اور ایک ہی جوتی میں چلنے کی کراہت کے بیان میں

علی بن حجر سعدی علی بن مسہر، اعمش، ابورزین، ابوصالح، ابوہریرہ (رض) نبی ﷺ سے اسی مذکورہ حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں۔

【115】

ایک ہی کپڑے میں صما اور احتباء کی ممانعت کے بیان میں۔

قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، زبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ آدمی اپنے بائیں ہاتھ سے کھائے یا وہ ایک ہی جوتی میں چلے اور صما پہنے اور ایک ہی کپڑے میں احتباء سے منع فرمایا اس حال میں کہ اس کی شرمگاہ کھل جائے۔

【116】

ایک ہی کپڑے میں صما اور احتباء کی ممانعت کے بیان میں۔

احمد بن یونس زہیر ابوزبیر، جابر، یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کسی آدمی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ ایک ہی جوتی پہن کر نہ چلے جب تک کہ اپنی اس جوتی کے تسمہ کو ٹھیک نہ کرالے اور ایک ہی موزہ پہن کر نہ چلے اور اپنے بائیں ہاتھ سے نہ کھائے اور نہ ہی ایک کپڑے میں احتباء کرے اور نہ ہی ایک کپڑا صماء کے طور پر نہ پہنے۔

【117】

ایک ہی کپڑے میں صما اور احتباء کی ممانعت کے بیان میں۔

قتیبہ لیث، ابن رمح، لیث، ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ہی کپڑے کو سارے جسم پر لپیٹ لینے اور ایک کپڑے میں احتباء کرنے اور چت لیٹ کر ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ پر رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

【118】

ایک ہی کپڑے میں صما اور احتباء کی ممانعت کے بیان میں۔

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن حاتم، اسحاق ابن حاتم، محمد بن بکر، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک جوتی پہن کر مت چلو اور ایک ازار میں احتباء نہ کر اور اپنے بائیں ہاتھ سے نہ کھا اور ایک ہی کپڑا سارے جسم پر نہ لپیٹ اور چت لیٹ کر ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ پر نہ رکھے۔

【119】

ایک ہی کپڑے میں صما اور احتباء کی ممانعت کے بیان میں۔

اسحاق بن منصور روح بن عبادہ عبیداللہ ابن اخنس ابی زبیر جابر بن عبداللہ، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی چت لیٹ کر ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ پر نہ رکھے۔

【120】

چت لیٹ کر دونوں پاؤں میں سے ایک کو دوسرے پر رکھنے کی اباحت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک ابن شہاب، حضرت عباد (رض) اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو مسجد میں چت لیٹے ہوئے اس حال میں دیکھا کہ آپ نے ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھی ہوئی تھی۔

【121】

چت لیٹ کر دونوں پاؤں میں سے ایک کو دوسرے پر رکھنے کی اباحت کے بیان میں

عبدالرزاق، یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، ابن عیینہ ابوطاہر حرملہ ابن وہب، یونس اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید ان ساری سندوں کے ساتھ حضرت زہری (رض) سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【122】

مردوں کے لئے زعفران میں رنگے ہوئے کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوربیع قتیبہ بن سعید، یحییٰ حماد بن زید حمد عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے زعفران میں رنگا ہوا لباس پہننے سے منع فرمایا حضرت قتیبہ حماد سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں (یعنی مردوں کے لئے) ۔

【123】

مردوں کے لئے زعفران میں رنگے ہوئے کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد زہیر بن حرب، ابن نمیر، ابوکریب اسماعیل ابن علیہ، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ مرد زعفران لگائے۔

【124】

بڑھاپے میں زرد رنگ یا سرخ رنگ کے ساتھ خضاب کرنے کے استح کے اور سیاہ رنگ کے خضاب کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ ابوزبیر، حضرت جابر سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضرت ابوقحافہ (رض) فتح مکہ والے سال یا فتح مکہ کے دن لائے گئے یا خود آپ ﷺ کی خدمت میں آئے ان کے سر اور داڑھی (کے بال) شغام یا ثغامہ گھاس کی طرح (سفید) تھے آپ ﷺ نے ان کی عورتوں کو حکم فرمایا کہ بالوں کی سفیدی کو کسی چیز سے بدل دو ۔

【125】

بڑھاپے میں زرد رنگ یا سرخ رنگ کے ساتھ خضاب کرنے کے استح کے اور سیاہ رنگ کے خضاب کی حرمت کے بیان میں

ابوطاہر عبداللہ بن وہب، ابن جریج، زبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں فتح مکہ کے دن حضرت ابوقحافہ (رض) اس حال میں آپ ﷺ کی خدمت میں لائے گئے کہ ان کے سر اور داڑھی کے بال ثغامہ گھاس کی طرح سفید تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس سفیدی کو کسی اور چیز کے ساتھ بدل دو لیکن سیاہ رنگ سے بچو۔

【126】

رنگنے میں یہود کی مخالفت کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد زہیر بن حرب، یحییٰ سفیان بن عیینہ، زہری، ابوسلمہ سلیمان بن یسار حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا یہود و نصاری (کے لوگ) نہیں رنگتے (یعنی خضاب نہیں لگاتے) تو تم ان کی مخالفت کرو (یعنی تم خضاب لگاؤ) ۔

【127】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

سوید بن سعید، عبدالعرزیز بن ابی حازم، ابوسلمہ، عبدالرحمن، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے رسول اللہ ﷺ سے ایک وقت میں آنے کا وعدہ کیا جب وہ وقت آیا تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے آپ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں ایک لکڑی دیکھی آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ مبارک سے وہ لکڑی پھینکی اور فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا پھر آپ ﷺ نے ادھر ادھر دیکھا تو تخت کے نیچے ایک کتے کے پلے پر نظر ٹھہری آپ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ یہ کتا یہاں کب داخل ہوا ؟ تو حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا اللہ کی قسم میں نہیں جانتی آپ ﷺ کے حکم کے مطابق وہ کتاباہر نکال دیا گیا تو اسی وقت حضرت جبرائیل آگئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا اور میں آپ کے انتظار میں بیٹھا رہا لیکن آپ نہیں آئے تو حضرت جبریئل نے فرمایا مجھے اس کتے نے روکا جو آپ ﷺ کے گھر میں تھا کیونکہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے کہ جس گھر میں کتے اور تصویریں ہوں۔

【128】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

اسحاق بن ابراہیم حنظلی، مخزومی وہیب ابی حازم اس سند کے ساتھ حضرت ابوحازم (رض) سے روایت ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک وقت پر آنے کا وعدہ کیا پھر اسی طرح حدیث ذکر کی لیکن اس میں اتنی تفصیل نہیں جتنی کہ پہلی حدیث میں تھی۔

【129】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب، ابن سباق، ابن عباس، حضرت میمونہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک دن صبح کو رسول اللہ ﷺ خاموش خاموش تھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں ﷺ آج صبح ہی سے آپ ﷺ کے چہرہ اقدس میں تبدیلی دیکھ رہی ہوں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے آج رات مجھ سے ملنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ مجھے ملے نہیں اللہ کی قسم انہوں نے کبھی وعدہ خلافی نہیں کی پھر سارا دن رسول اللہ ﷺ اسی طرح رہے پھر آپ ﷺ کے دل میں ایک کتے کے بچے کا خیال آیا جو کہ ہمارے بستر کے نیچے تھا تو آپ ﷺ نے فوراً اس کو نکالنے کا حکم فرمایا پھر آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ مبارک میں پانی لے کر اس جگہ پر چھڑک دیا جب شام ہوئی تو حضرت جبرائیل ملاقات کے لئے تشریف لے آئے آپ ﷺ نے حضرت جبرائیل سے فرمایا آپ نے گزشتہ رات مجھ سے ملنے کا وعدہ کیا تھا حضرت جبرائیل نے کہا ہاں لیکن ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا اور تصویریں ہوں پھر رسول اللہ ﷺ نے اسی دن صبح کو کتوں کو قتل کرنے کا حکم فرمایا یہاں تک کہ آپ ﷺ نے چھوٹے باغ کا کتا قتل کرنے کا حکم دے دیا اور بڑے باغ کے کتے کو چھوڑ دیا۔

【130】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اسحاق بن ابراہیم، یحییٰ اسحاق، حضرت ابوطلحہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس گھر میں کتا اور تصویریں ہوں اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

【131】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، ابن عباس، حضرت ابوطلحہ فرماتے (رض) ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس گھر میں کتا یا تصویریں ہوں اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

【132】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، یونس، حضرت زہری (رض) سے اس سند کے ساتھ یونس کی روایت کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【133】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

قتیبہ بن سعید، لیث، بکیر، بسر بن سعید، زید بن خالد، ابی طلحہ (رض) رسول اللہ ﷺ کے صحابی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (رحمت کے) فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس گھر میں تصویریں ہوں حضرت بسر کہتے ہیں کہ پھر کچھ دنوں بعد حضرت زید بن خالد (رض) بیمار ہوئے تو ہم ان کی عیادت کے لئے گئے تو ہم نے ان کے دروازے پر ایک پردہ پڑا ہوا دیکھا کہ جس میں تصویر تھی بسر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ خولانی سے جو کہ حضرت میمونہ (رض) نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ کے زیر پرورش تھے کہا کہ کیا ہمیں خود حضرت زید ہی نے تصویر کے بارے میں خبر نہیں دی تھی تو حضرت عبداللہ (رض) نے کہا کہ کیا تو نے اس وقت یہ نہیں سنا تھا کہ کپڑے کے نقش ونگار اس سے مستثنی ہیں۔

【134】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

ابوطاہر ابن وہب، عمرو بن حارث، بکیر بن اشج، بسر بن سعید، زید بن خالد جہنی، بسر، عبیداللہ خولانی، حضرت ابوطلحہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے کہ جس گھر میں تصویر ہو۔ حضرت بسر (رض) کہتے ہیں کہ کچھ عرصہ کے بعد حضرت زید بن خالد (رض) بیمار ہوگئے تو ہم ان کی عیادت کے لئے گئے (جب ہم ان کے گھر گئے تو دیکھا) کہ ان کے گھر میں ایک پردہ ہے جس میں تصویریں بنی ہوئی ہیں میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا کیا حضرت زید (رض) ہم کو تصویروں والی حدیث نہیں بیان کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا ہاں ! انہوں نے بیان کی تھی مگر جب کپڑوں میں نقش ونگار ہوں کیا تو نے یہ نہیں سنا ؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے کہا کہ حضرت زید (رض) نے اسی طرح کہا تھا۔

【135】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

اسحاق بن ابراہیم، جریر، سہیل بن ابوصالح، سعید بن یسار، ابی حباب، مولیٰ بن نجار، زید بن خلاد، جہنی، حضرت ابوطلحہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے کہ جس گھر میں کتے اور تصویریں ہوں۔

【136】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

حضرت زید بن خالد (رض) جہنی فرماتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں آیا اور میں نے عرض کیا کہ حضرت ابوطلحہ (رض) مجھے یہ خبر دیتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے کہ جس میں کتے اور تصویریں ہوں تو کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے اس طرح یہ حدیث سنی ہے تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا نہیں ! لیکن میں تم سے وہ واقعہ بیان کروں گی جو میں نے دیکھا ہے۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ جہاد میں تشریف لے گئے میں نے ایک نقش ونگار والا کپڑا لکڑی کے دروازے پر لٹکا دیا جب آپ ﷺ واپس تشریف لائے اور پردہ کو دیکھا تو میں نے آپ ﷺ کے چہرہ اقدس میں ناپسندیدگی کے اثرات پہچان لئے آپ ﷺ نے فرمایا اللہ ہمیں یہ حکم نہیں دیتا کہ پتھروں اور مٹی کو کپڑا پہنائیں حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ پھر ہم نے اس پردے کو کاٹ کردو تکیے بنا لئے اور ان میں کھجوروں کی چھال بھر لی تو آپ ﷺ نے میرے اس طرح کرنے پر کوئی عیب نہیں لگایا۔

【137】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، داؤود، عروہ، حمید بن عبدالرحمن، سعد بن ہشام، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہمارے پاس ایک پردہ تھا جس پر پرندوں کی تصویر بنی ہوئی تھی اور جب کوئی اندر داخل ہوتا تو یہ تصویریں اس کے سامنے ہوتیں (یعنی سب سے پہلے اس کی نظر تصویروں پر پڑتی) تو رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا اس پردے کو نکال دو کیونکہ جب گھر میں داخل ہوتا ہوں اور ان تصویروں کو دیکھتا ہوں تو مجھے دنیا یاد آجاتی ہے حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہمارے پاس ایک چادر تھی جس پر نقش ونگار کو ہم ریشمی کہا کرتے تھے اور ہم اسے پہنا کرتے تھے۔

【138】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، عبدالاعلی ابن ابی عدی اور عبدالاعلی سے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے ابن مثنی کہتے ہیں کہ اس روایت میں عبدالاعلی نے یہ الفاظ زیادہ کہے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس کے کاٹنے کا حکم نہیں فرمایا۔

【139】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابواسامہ ہشام حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک سفر سے واپس تشریف لائے اور میں نے اپنے دروازے پر ایک ریشمی کپڑے کا پردہ ڈالا ہوا تھا جس پر گھوڑوں کی تصویر بنی ہوئی تھی آپ ﷺ نے مجھے اس کے اتارنے کا حکم دیا تو میں نے وہ پردہ اتار دیا۔

【140】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ عبدہ ابوکریب، حضرت وکیع (رض) سے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس روایت میں یہ نہیں کہ آپ ﷺ سفر سے واپس تشریف لائے۔

【141】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

منصور بن ابی مزاحم، ابراہیم بن سعد، زہری، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فرماتی ہیں کہ رسول ﷺ میرے ہاں تشریف لائے اور میں نے ایک پردہ لٹکایا ہوا تھا کہ جس میں تصویر تھی یہ تصویر دیکھ کر آپ ﷺ کے چہرہ اقدس کا رنگ تبدیل ہوگیا پھر آپ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کی مخلوق کی تصویریں بناتے ہیں۔

【142】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب قاسم بن محمد حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ان کے ہاں تشریف لائے اور پھر ابراہیم بن سعد کی روایت کی طرح حدیث نقل کی اس حدیث میں ہے کہ پھر آپ ﷺ اس پردے کی طرف جھکے اسے اپنے ہاتھ سے پھاڑ دیا۔

【143】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن عیینہ اسحاق بن ابراہیم، عبدابن حمید عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت زہری سے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے صرف لفظی فرق ہے۔

【144】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن عیینہ، زہیر، سفیان بن عیینہ، عبدالرحمن بن قاسم، حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے اور میں نے اپنے دروازے پر ایک پردہ ڈالا ہوا تھا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں تو جب آپ ﷺ نے اس پردہ کو دیکھا تو آپ ﷺ نے اسے پھاڑ دیا اور آپ ﷺ کے چہرہ اقدس کا رنگ بدل گیا اور آپ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ! قیامت کے دن سب سے سخت ترین عذاب اللہ کی طرف سے ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کی مخلوق کی تصویریں بناتے ہیں حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ پھر ہم نے اس پردے کو کاٹ کر ایک تکیہ یا دو تکیے بنا لئے۔

【145】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عبدالرحمن بن قاسم حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک کپڑا تھا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں وہ کپڑا ایک طاق پر لٹکا ہوا تھا اور نبی ﷺ اس کی طرف نماز پڑھ رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کپڑے کو میرے سامنے سے ہٹا دو حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اس کپڑے کو کاٹ کر اس کے تکیے بنا لئے۔

【146】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

اسحاق بن ابراہیم، عقبہ بن مکرم سعید بن عامر اسحاق بن ابراہیم، ابوعامر عقدی شعبہ، حضرت شعبہ (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔

【147】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، عبدالرحمن بن قاسم حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ میرے ہاں تشریف لائے اور میں نے ایک پردہ لٹکایا ہوا تھا جس میں تصویریں بنی ہوئیں تھیں آپ ﷺ نے اس پردہ کو ہٹا دیا پھر میں نے اس پردے کے دو تکیے بنا لئے۔

【148】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

ہارون بن معروف، ابن وہب، عمرو بن حارث، بکیر عبدالرحمن بن قاسم، حضرت عائشہ (رض) نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک پردہ لٹکایا ہوا تھا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو آپ نے اس پردہ کو اتار دیا حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اس پردے کو کاٹ کردو تکیے بنا لئے اسی وقت مجلس میں سے ایک آدمی جسے ربیعہ بن عطاء کہا جاتا ہے جو کہ مولیٰ بنی زہرہ ہیں کہنے لگا کیا تو نے ابومحمد سے نہیں سنا وہ بیان کرتے تھے کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ان تکیوں پر آرام فرماتے تھے ابن قاسم نے کہا نہیں ! لیکن میں نے قاسم بن محمد سے سنا ہے۔

【149】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، مالک نافع، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک گدا خریدا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں تو جب رسول اللہ ﷺ نے اس گدے کو دیکھا تو آپ ﷺ دروازے پر ہی کھڑے ہوگئے اور اندر تشریف نہ لائے تو میں نے پہچان لیا یا میں نے آپ ﷺ کے چہرہ اقدس پر ناپسندیدگی کے اثرات معلوم کر لئے حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں اللہ اور اس کے رسول کے سامنے توبہ کرتی ہوں مجھ سے کیا گناہ ہوگیا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ گدہ کیسا ہے حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا میں نے یہ آپ ﷺ کے لئے خریدا ہے تاکہ آپ ﷺ اس پر تشریف فرما ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان تصویریں بنانے والوں کو عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے چیز بنائی تم ان کو زندہ کرو پھر آپ ﷺ نے فرمایا جس گھر میں تصویریں ہوں اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

【150】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

قتیبہ ابن رمح لیث، بن سعد اسحاق بن ابراہیم، ثقفی ایوب عبدالوراث بن عبدالصمد ابی جدی ایوب ہارون بن سعید ایلی ابن وہب، اسامہ بن زید، ابوبکر بن اسحاق ابوسملہ خزاعی عبدالعزیز بن اخی ان ساری سندوں کے ساتھ حضرت عائشہ (رض) سے یہ روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس بعض راویوں کی حدیث میں زائد الفاظ کہے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے اس پردے کے دو تکیے بنا دیئے تھے گھر میں آپ ﷺ ان پر آرام فرماتے تھے۔

【151】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، ابن مثنی یحییٰ قطان عبیداللہ ابن نمیر، ابی عبداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) خبر دیتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو لوگ تصویریں بناتے ہیں قیامت کے دن ایسے لوگوں کو عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ ان میں جان ڈالو۔

【152】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

ابوربیع ابوکامل حماد زہیر بن حرب، اسماعیل ابن علیہ، ابن عمر ثقفی ایوب نافع حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔

【153】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

عثمان بن ابی شیبہ جریر، اعمش، ابوسعید، اشج، وکیع، اعمش، ابی ضحی مسروق، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن سب سے سخت ترین عذاب تصویریں بنانے والے لوگوں کو ہوگا۔

【154】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابی معاویہ، ابن ابی عمر سفیان، اعمش، یحیی، ابوکریب (رض) ، حضرت ابومعاویہ (رض) سے روایت ہے کہ قیامت کے دن دوزخ میں سے سب سے سخت ترین عذاب میں تصویریں بنانے والے مبتلا ہوں گے۔

【155】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

نصر بن علی، عبدالعزیز بن عبدالصمد، منصور مسلم، صبیح مسروق، حضرت مسلم (رض) ابن صبیح سے روایت ہے فرماتے ہیں میں حضرت مسروق کے ساتھ ایک گھر میں تھا جس میں تصویریں لگی ہوئی تھیں حضرت مسروق نے کہا کیا یہ تصویریں کسریٰ کی ہیں ؟ میں نے کہا نہیں بلکہ یہ تصویریں حضرت مریم کی ہیں حضرت مسروق کہنے لگے میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سب سے سخت ترین عذاب تصویریں بنانے والوں کو ہوگا۔

【156】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

مسلم، علی، نصر بن علی، عبدالاعلی، سعید بن ابی حسن، حضرت سعید (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا میں مصور ہوں اور تصویریں بناتا ہوں آپ اس بارے میں مجھے فتوی دیں حضرت ابن عباس (رض) نے اس آدمی سے فرمایا میرے قریب ہوجا وہ آپ کے قریب ہوگیا یہاں تک کہ حضرت ابن عباس نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھ کر فرمایا میں تجھ سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ ہر ایک تصویر بنانے والا دوزخ میں جائے گا اور ہر ایک تصویر کے بدلہ میں ایک جاندار آدمی بنایا جائے گا جو اسے جہنم میں عذاب دے گا حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا اگر تجھے اس طرح کرنے پر مجبوری ہے (تو بیجان چیزوں) درخت وغیرہ کی تصویریں بنا۔

【157】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، سعید بن ابی عروبہ بن انس بن مالک، حضرت نظر بن انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھا تھا حضرت ابن عباس فتوی تو دیتے تھے اور یہ نہیں کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس طرح فرمایا ہے یہاں تک کہ ایک آدمی نے ان سے پوچھا کہ میں مصور ہوں تصویریں بناتا ہوں تو حضرت ابن عباس (رض) نے اس آدمی سے فرمایا قریب ہوجا وہ آدمی قریب ہوگیا تو حضرت عباس (رض) نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ جو آدمی دنیا میں تصویر بناتا ہے تو قیامت کے دن اسے اس بات پر مجبور کردیا جائے گا کہ اس تصویر میں روح پھونک اور وہ روح نہیں پھونک سکے گا۔

【158】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

ابوغسان مسمعی محمد بن مثنی، معاذ بن ہشام ابوقتادہ، حضرت نضر بن انس سے (رض) روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت ابن عباس (رض) کے پاس گیا تو انہوں نے اس آدمی سے نبی ﷺ کی مذکورہ حدیث کی طرح ذکر کیا۔

【159】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوکریب، ابن فضیل، عمارہ ابوزرعہ، حضرت ابوزرعہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ (رض) کے ساتھ مروان کے گھر گیا وہاں میں نے تصویریں دیکھیں تو حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ اس سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جو میری مخلوق کی طرح چیزیں بناتے ہیں (یعنی تصویریں بناتے ہیں) تو ان کو چاہیے کہ ایک چیونٹی ہی پیدا کر کے دکھائیں یا ایک دانہ گندم یا جو ہی پیدا کردیں۔

【160】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

زہیر بن حرب، جریر، عمارہ، حضرت ابوزرعہ سے روایت ہے کہ میں اور حضرت ابوہریرہ مدینہ منورہ کے ایک مکان میں گئے جو کہ زیر تعمیر تھا وہ مکان سعید کا تھا یا مروان کا حضرت ابوہریرہ (رض) نے اس گھر میں ایک مصور کو تصویریں بناتے ہوئے دیکھا تو حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (مذکورہ حدیث کی طرح) اور اس میں یہ ذکر نہیں کیا کہ تم جو پیدا کرو۔

【161】

جاندار کی تصویر بنانے کی حرمت اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر وہ کا بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال، سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے کہ جس میں مورتیاں یا تصویریں ہوں۔

【162】

دوران سفر کتا اور گھنٹی رکھنے کی ممانعت کے بیان میں

ابوکامل فضیل بن حسین جحدری بشر ابن مفضل سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا فرشتے ان مسافروں کے ساتھ نہیں ہوتے جن کے ساتھ کتا یا گھنٹی ہو۔

【163】

دوران سفر کتا اور گھنٹی رکھنے کی ممانعت کے بیان میں

زہیر بن حرب، جریر، قتیبہ عبدالعزیز در اور دی حضرت سہیل سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔

【164】

دوران سفر کتا اور گھنٹی رکھنے کی ممانعت کے بیان میں

یحییٰ بن ایوب، قتیبہ ابن حجر اسماعیل ابن جعفر علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھنٹی شیطان کا باجہ ہے۔

【165】

اونٹ کی گردن میں تانت کے قلادہ ڈالنے کی کراہت کے بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، مالک عبداللہ بن ابوبکر عباد بن تمیم حضرت ابوبشیر انصاری (رض) خبر دیتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے بعض سفروں میں سے کسی سفر میں آپ ﷺ کے ساتھ تھے راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنا نمائندہ بھیجا حضرت عبداللہ بن ابوبکر (رض) کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ لوگ اپنی اپنی سونے کی جگہوں پر تھے آپ ﷺ نے فرمایا کوئی آدمی کسی اونٹ کی گردن میں کوئی تانت کا قلادہ یا ہار نہ ڈالے سوائے اس کے کہ اسے کاٹ دیا جائے امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ میری رائے یہ ہے کہ وہ اس طرح نظر لگنے کی وجہ سے کرتے تھے۔

【166】

جانوروں کے چہروں پر مارنے اور ان کے چہروں کو نشان زردہ کرنے کی ممانعت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چہرے پر مارنے اور چہرے پر داغ لگانے سے منع کیا ہے۔

【167】

جانوروں کے چہروں پر مارنے اور ان کے چہروں کو نشان زردہ کرنے کی ممانعت کے بیان میں

ہارون بن عبداللہ حجاج بن محمد عبد بن حمید، محمد بن بکر، ابن جریج، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا پھر مذکورہ حدیث کی طرح ذکر کی ہے۔

【168】

جانوروں کے چہروں پر مارنے اور ان کے چہروں کو نشان زردہ کرنے کی ممانعت کے بیان میں

سلمہ بن شبیب حسن بن اعین معقل ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے سے ایک گدھا گزرا جس کے چہرے میں داغ دیا گیا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ ایسے آدمی پر لعنت کرے کہ جس نے اس گدھے کے چہرے کو داغا ہے۔

【169】

جانوروں کے چہروں پر مارنے اور ان کے چہروں کو نشان زردہ کرنے کی ممانعت کے بیان میں

احمد بن عیسیٰ ابن وہب، عمرو بن حارث، یزید بن ابی حبیب، ابوعبداللہ مولیٰ سلمہ (رض) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک گدھا دیکھا کہ جس کے چہرے کو داغا ہوا تھا تو آپ ﷺ نے اسے برا کہا اور فرمایا اللہ کی قسم میں تو نہیں داغ دیتا سوائے اس حصے کے جو چہرے سے بہت دور ہے آپ ﷺ نے اپنے گدھے کے بارے میں حکم فرمایا تو اس گدھے کی پیٹھوں پر داغ دیا گیا اور سب سے پہلے آپ ﷺ نے ہی پیٹھوں پر داغا۔

【170】

جانور کے چہرے کے علاوہ اس کے جسم کے کسی اور حصے پر داغ دینے کے جواز کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن ابی عدی ابن عون، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ جب ام سلمہ (رض) ( کے ہاں بچے) کی ولادت ہوئی تو حضرت ام سلیم (رض) نے مجھ سے کہا اے انس اس بچے کا دھیان رکھ یہ بچہ کوئی چیز اس وقت تک نہ کھائے جب تک کہ اس بچے کو نبی ﷺ کی خدمت میں نہ لے جایا جائے اور آپ ﷺ اپنے منہ میں کوئی چیز چبا کر اس بچے کے منہ میں نہ ڈالیں حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ میں پھر صبح جب آپ ﷺ کی خدمت میں آیا تو آپ ﷺ باغ میں تھے اور قبیلہ جو نیہ کی چادر آپ ﷺ نے اوڑھی ہوئی تھی اور آپ ﷺ ان اونٹوں کو داغ دے رہے تھے جو کہ آپ ﷺ کو فتح میں حاصل ہوئے تھے۔

【171】

جانور کے چہرے کے علاوہ اس کے جسم کے کسی اور حصے پر داغ دینے کے جواز کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ہشام بن زید انس، بن مالک حضرت انس (رض) بیان فرماتے ہیں کہ ان کی والدہ کے ہاں جس وقت بچے کی پیدائش ہوئی (تو انہوں نے مجھ سے فرمایا) کہ اس بچے کو نبی ﷺ کی خدمت میں لے جاؤں تاکہ آپ ﷺ اس کی تحنیک فرمایا دیں (یعنی آپ ﷺ اپنے منہ کوئی چیز چبا کر اس بچے کے منہ میں ڈالیں) آپ ﷺ بکریوں کے ریوڑ میں ہیں اور بکریوں کو داغ دے رہے ہیں۔ حضرت شعبہ (رض) کہتے ہیں کہ میرا غالب گمان یہ ہے کہ آپ ﷺ بکریوں کے کانوں پر داغ لگا رہے تھے۔

【172】

جانور کے چہرے کے علاوہ اس کے جسم کے کسی اور حصے پر داغ دینے کے جواز کے بیان میں

زہیر بن حرب، یحییٰ بن سعید شعبہ، ہشام بن زید حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بکریوں کے ریوڑ میں نکلے اور اس حال میں کہ آپ ﷺ بکریوں کو داغ دے رہے تھے راوی کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ آپ ﷺ بکریوں کے کانوں میں داغ لگا رہے تھے۔

【173】

جانور کے چہرے کے علاوہ اس کے جسم کے کسی اور حصے پر داغ دینے کے جواز کے بیان میں

یحییٰ بن حبیب خالد بن حارث، محمد بن بشار، محمد بن یحییٰ عبدالرحمن حضرت شعبہ (رض) سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【174】

جانور کے چہرے کے علاوہ اس کے جسم کے کسی اور حصے پر داغ دینے کے جواز کے بیان میں

ہارون بن معروف، ولید بن مسلم، اوزاعی اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں داغ لگانے کا آلہ دیکھا اور آپ ﷺ صدقہ کے اونٹوں کو داغ رہے تھے۔

【175】

سر کے کچھ حصہ پر بال رکھنے کی ممانعت کے بیان میں

زہیر بن حرب، یحییٰ ابن سیعد عبیداللہ عمر بن نافع ابن عمر (رض) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قزع سے منع فرمایا ہے راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نافع سے عرض کیا قزع کیا ہے انہوں نے فرمایا بچے کے سر کا کچھ حصہ مونڈ دینا اور کچھ حصہ چھوڑ دینا۔

【176】

سر کے کچھ حصہ پر بال رکھنے کی ممانعت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ ابن نمیر، ابی عبیداللہ حضرت عبیداللہ (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور حضرت ابواسامہ (رض) کی روایت میں ہے کہ قزع کی تفسیر حضرت عبیداللہ (رض) کے فرمان سے کی ہے۔

【177】

سر کے کچھ حصہ پر بال رکھنے کی ممانعت کے بیان میں

محمد بن مثنی، عثمان بن عثمان غطفانی عمرابن نافع امیہ بن بسطام ابن زریع روح عمر بن نافع عبیداللہ حضرت عمر بن نافع (رض) سے حضرت عبیداللہ (رض) کی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے اور ان دونوں نے حدیث میں اسی تقسیم کو بیان کیا ہے۔

【178】

سر کے کچھ حصہ پر بال رکھنے کی ممانعت کے بیان میں

محمد بن رافع حجاج بن شاعر، عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، ایوب ابوجعفر دارمی ابونعمان حماد ابن زید عبدالرحمن سراج نافع ابن عمر (رض) ان سندوں کے ساتھ حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے اس طرح روایت نقل کی ہے۔

【179】

راستوں میں بیٹھنے کی ممانعت اور راستوں کے حقوق کی ادائیگی کی تاکید کے بیان میں

سوید بن سعید، حفص بن میسر، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابوسعیدخدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم راستوں میں بیٹھنے سے بچو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ہمارے لئے تو بیٹھنے کے بغیر کوئی چارہ کار ہی نہیں ہم وہاں باتیں کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تمہیں بیٹھنے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں تو پھر راستے کا حق ادا کرو صحابہ (رض) نے عرض کیا راستے کا حق کیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا نظریں نیچی رکھنا اور کسی کو تکلیف دینے سے باز رہنا اور سلام کا جواب دینا اور نیکی کا حکم دینا اور بری باتوں سے منع کرنا۔

【180】

راستوں میں بیٹھنے کی ممانعت اور راستوں کے حقوق کی ادائیگی کی تاکید کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، عبدالعزیز بن محمد مدنی، محمد بن رافع، ابن فدیک، ہشام ابن سعد حضرت زید بن اسلم (رض) سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【181】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

یحییٰ بن یحیی، ابومعاویہ، ہشام بن عروہ، فاطمہ بنت منذر، اسماء بنت ابوبکر (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میری بیٹی دلہن بنی ہے اسے چچک نکلی ہے جس کے وجہ سے اس کے بال جھڑ گئے ہیں تو کیا میں اس کو بالوں کا جوڑا لگا سکتی ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے بال جوڑنے والی اور بال جڑوانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔

【182】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ ابن نمیر، ابی عبدہ، ابوکریب، وکیع، عمر وناقد، اسود بن عامر، شعبہ، ہشام ابن عروہ ابومعاویہ حضرت ہشام بن عروہ (رض) سے اس سند کے ساتھ حضرت ابومعاویہ (رض) کی حدیث کی طرح حدیث نقل کی گئی ہے صرف لفظی فرق ہے ترجمہ میں کوئی فرق نہیں ہے۔

【183】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

احمد بن سعید دارمی، حبان، وہیب، منصور، امہ، حضرت اسماء بنت ابی بکر (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں آئی اور اس نے عرض کیا میں نے اپنی بیٹی کی شادی کی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ گئے ہیں حالانکہ اس کا خاوند بالوں کو پسند کرتا ہے اے اللہ کے رسول ﷺ کیا میں اس کے بالوں میں جوڑا لگا دوں ؟ تو آپ ﷺ نے منع فرما دیا۔

【184】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

محمد بن مثنی، ابن بشار ابوداؤد شعبہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، یحییٰ بن ابی بکر شعبہ، عمرو بن مرہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انصار کی ایک لڑکی کی شادی ہوئی اور وہ بیمار ہوگئی اور اس کے سر کے بال جھڑ گئے تو لوگوں نے ارادہ کیا کہ اس کے بالوں میں جوڑا لگا دیا جائے انہوں نے اس بارے میں رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے جوڑا لگانے والی اور جوڑا لگوانے والی پر لعنت فرمائی۔

【185】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

زہیر بن حرب، زید بن حبان، ابراہیم، بن نافع حسن بن مسلم بن یناق صفیہ بنت شیبہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انصار کی ایک عورت نے اپنی بیٹی کی شادی کی پھر وہ لڑکی بیمار ہوگئی اور اس کے سر کے بال گرگئے تو وہ عورت نبی ﷺ کی خدمت میں آئی اور اس نے عرض کیا کہ میری بیٹی کا خاوند چاہتا ہے کہ میں اس کے بالوں میں جوڑا لگا دو تو رسول اللہ اللہ ﷺ نے فرمایا جوڑا لگانے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔

【186】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

محمد بن حاتم، عبدالرحمن بن مہدی، حضرت ابراہیم بن نافع (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جوڑا لگانے والی اور جوڑا لگوانے والی اور گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔

【187】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبیداللہ زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، زہیر یحییٰ قطان عبیداللہ نافع ابن عمر حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جوڑا لگانے اور جوڑا لگوانے والی اور گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔

【188】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

محمد بن عبداللہ ابن بزیع، بشر بن مفضل، صخر ابن جویریہ، نافع، عبداللہ حضرت عبیداللہ (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی ہے۔

【189】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

اسحاق بن ابراہیم، عثمان بن ابی شیبہ اسحاق جریر، منصورابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ اللہ نے تعالیٰ نے گودنے والی اور گدوانے والی اور (خوبصورتی کی خاطر) پلکوں کے بالوں کو اکھیڑنے والی اور اکھڑوانے والی اور دانتوں کو (خوبصورتی کی خاطر) کشادہ کرنے والی اور اللہ تعالیٰ کی (دی گئی) بناوٹ میں تبدیلی کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ یہ بات بنی اسد کی ایک عورت تک پہنچی جس کو ام یعقوب کہا جاتا ہے اور وہ قرآن مجید پڑھا کرتی تھی۔ تو وہ (یہ بات سن کر) حضرت عبیداللہ (رض) کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ وہ کیا بات ہے کہ جو آپ کی طرف سے مجھ تک پہنچی ہے کہ آپ نے گودنے والی اور گدوانے والی اور پلکوں کے بال اکھیڑنے والی اور اکھڑوانے والی اور دانتوں میں (خوبصورتی کی خاطر) کشادگی کرنے والی اور اللہ تعالیٰ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ؟ حضرت عبداللہ (رض) فرمانے لگے کہ میں اس پر لعنت کیوں نہ کروں کہ جس پر رسول اللہ ﷺ نے لعنت کی ہے اور یہ بات اللہ کی کتاب (قرآن مجید) میں موجود ہے، وہ عورت کہنے لگی کہ میں نے قرآن مجید کے دونوں گتوں کے درمیان والا پڑھ ڈالا ہے میں نے تو (یہ بات) کہیں نہیں پائی۔ حضرت عبداللہ (رض) فرمانے لگے کہ اگر تو قرآن مجید پڑھتی تو اسے ضرور پالیتی۔ اللہ عز وجل نے فرمایا (وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاکُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا) " اللہ کا رسول تمہیں جو کچھ دے اس سے لے لو اور تمہیں جس سے روک دے اس سے رک جاؤ " وہ عورت کہنے لگی کہ ان کاموں میں سے کچھ کام تو آپ کی بیوی بھی کرتی ہے۔ حضرت عبداللہ (رض) فرمانے لگے کہ جاؤ جا کر دیکھو۔ وہ عورت ان کی بیوی کے پاس گئی تو کچھ بھی نہیں دیکھا پھر واپس حضرت عبداللہ (رض) کی طرف آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تو ان باتوں میں سے ان میں کچھ بھی نہیں دیکھا۔ حضرت عبداللہ (رض) فرمانے لگے کہ اگر وہ اس طرح کرتی تو میں اس سے ہم بستری نہ کرتا۔

【190】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

محمد بن مثنی، ابن بشار عبدالرحمن ابن مہدی سفیان، محمد بن رافع یحییٰ بن آدم مفضل ابن مہلہل منصور جریر، سفیان، حضرت منصور (رض) سے اس سند کے ساتھ حضرت جریر (رض) کی روایت کی طرح حدیث نقل کی گئی ہے صرف لفظی تبدیلی ہے ترجمہ میں کوئی فرق نہیں۔

【191】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، حضرت منصور (رض) سے اس سند کے ساتھ نبی ﷺ کی روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس میں ام یعقوب کے پورے واقعہ کا ذکر نہیں کیا گیا۔

【192】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

شیبان بن فروخ جریر، ابن حازم اعمش، ابراہیم، علقمہ عبداللہ حضرت عبداللہ نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔

【193】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

حسن بن علی حلوانی محمد بن رافع عبدالرزاق، ابن جریج، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ، حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ عورت اپنے سر کے بالوں کو جوڑ لگائے۔

【194】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

یحییٰ بن یحیی، مالک ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن بن عوف معاویہ بن ابی سفیان، حضرت حمید بن عبدالرحمن بن عوف (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان (رض) سے سنا جس سال انہوں نے حج کیا اس حال میں کہ وہ منبر پر تشریف فرما تھے انہوں نے بالوں کا ایک چٹلا اپنے ہاتھ میں لیا جو کہ ان کے خادم کے پاس تھا اور فرمانے لگے اے مدینہ والو ! تمہارے علماء کہاں ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ آپ ﷺ اس طرح کی چیزوں سے منع فرماتے تھے اور فرماتے تھے کہ بنی اسرائیل اس وقت تباہ برباد ہوگئے جس وقت کہ ان کی عورتوں نے اس طرح کی عیش و عشرت شروع کردی۔

【195】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

ابن ابی عمر سفیان بن عیینہ، حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس عبد بن حمید عبدالرزاق معمر، زہری، حضرت زہری سے مالک کی حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے لیکن معمر کی حدیث میں ہے بنی اسرائیل کو اسی وجہ سے عذاب میں مبتلا کیا گیا۔

【196】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر شعبہ، ابن مثنی ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، عمرو بن مرہ حضرت سعید بن مسیب (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ (رض) مدینہ منورہ تشریف لائے تو انہوں نے ہمیں ایک خطبہ ارشاد فرمایا اور بالوں کا ایک لپٹا ہوا گچھا نکال کر فرمایا کہ مجھے یہ خیال بھی نہیں تھا کہ یہودیوں کے علاوہ بھی کوئی اس طرح کرے گا رسول اللہ ﷺ تک یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے اسے جھوٹ (دھوکہ بازی) قرار دیا۔

【197】

اس بات کے بیان میں کہ مصنوعی بالوں کا لگانا اور لگوانا اور گودنا اور گدوانا اور پلکوں سے بالوں کا اکھیڑنا اور اکھڑوانا اور دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی کرنا سب حرام ہے۔

ابوغسان مسمعی محمد بن مثنی معاذ ابن ہشام ابی قتادہ، سعید بن مسیب، حضرت سعید (رض) سے روایت ہے کہ حضرت امیر معاویہ (رض) نے ایک دن فرمایا کہ تم نے بہت بری پوشش اختیار کرلی ہے اور اللہ کے نبی ﷺ نے جھوٹ (یعنی بالوں میں جوڑلگانے) سے منع کیا ہے راوی کہتے ہیں کہ ایک آدمی ایک ایسی لکڑی لئے ہوئے آیا کہ جس کے سرے پر ایک چیتھڑا لگا ہوا تھا حضرت معاویہ (رض) نے فرمایا کہ یہ تو جھوٹ ہے حضرت قتادہ (رض) (اس کے معنی بیان کرتے ہوئے) کہتے ہیں کہ عورتیں کپڑے باندھ کر اپنے بالوں کو لمبا کرلیتی ہیں۔

【198】

ان عورتوں کے بیان میں کہ جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہیں خود بھی گمراہ ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کردیتی ہیں۔

زہیر بن حرب، جریر، سہیل بن ابوصالح ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دوزخ والوں کی دو قسمیں ایسی ہیں کہ جنہیں میں نے نہیں دیکھا ایک قسم تو ان لوگوں کی ہے کہ جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کوڑے ہیں جس سے وہ لوگوں کو مارتے ہیں اور دوسری قسم ان عورتوں کی ہے جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہیں وہ سیدھے راستے سے بہکانے والی اور خود بھی بھٹکی ہوئی ہیں ان عورتوں کے سر بختی اونٹوں کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے ہیں وہ عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ ہی جنت کی خوشبو پاسکیں گی جنت کی خوشبو اتنی اتنی مسافت (یعنی دور) سے محسوس کی جاسکتی ہے۔

【199】

دھوکہ کا لباس پہننے اور جو چیز نہ ملے اس کے اظہار کرنے کی ممانعت کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، وکیع، عبدہ ہشام ابن عروہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا میں ظاہر کروں کہ میرے خاوند نے مجھے فلاں چیز دی ہے حالانکہ اس نے مجھے نہیں دی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایسی چیز کو ظاہر کرنے والا کہ جو چیز اس کو نہ دی گئی ہو وہ جھوٹ کے کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔

【200】

دھوکہ کا لباس پہننے اور جو چیز نہ ملے اس کے اظہار کرنے کی ممانعت کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبدہ ہشام فاطمہ حضرت اسما (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں آئی اور اس نے عرض کیا : میری ایک سوکن ہے کیا مجھ پر کوئی گناہ ہے کہ اگر میں اس پر یہ ظاہر کروں کہ میرے خاوند نے مجھے فلاں مال دیا ہے حالانکہ میرے خاوند نے مجھے کوئی مال نہیں دیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایسی چیز کو ظاہر کرنے والا کہ جو چیز اسے نہ دی گئی ہو وہ جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔

【201】

دھوکہ کا لباس پہننے اور جو چیز نہ ملے اس کے اظہار کرنے کی ممانعت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ اسحاق بن ابراہیم، ابومعاویہ حضرت ہشام (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔

【202】

دھوکہ کا لباس پہننے اور جو چیز نہ ملے اس کے اظہار کرنے کی ممانعت کے بیان میں

ابوکریب، محمد بن علاء، ابن ابی عمر ابوکریب ابن ابی عمر (رض) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دوسرے کو بقیع میں ابا القاسم کہہ کر آواز دی رسول اللہ ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں نے آپ ﷺ کو مراد نہیں لیا بلکہ میں نے فلاں کو پکارا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میرا نام تو رکھو لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔