4. حیض کا بیان

【1】

ازار کے اوپر سے حائضہ عورت کے ساتھ مباشرت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق، جریر، منصور، ابراہیم، اسود، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم میں سے اگر کوئی حائضہ ہوتی تو رسول اللہ ﷺ اس کو ازار باندھنے کا حکم فرماتے پھر آپ ﷺ اس کے ساتھ مباشرت فرماتے۔

【2】

ازار کے اوپر سے حائضہ عورت کے ساتھ مباشرت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، شیبانی، علی بن حجر سعدی، علی بن مسہر، ابواسحاق، عبدالرحمن بن اسود، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم میں سے جب کسی کو حیض آتا تو اس کو رسول اللہ ﷺ ازار باندھنے کا حکم کرتے جب اس کا خون حیض جوش مار رہا ہوتا پھر اس کے ساتھ رات گزارتے سیدہ (رض) نے فرمایا تم میں سے کون ہے جو اپنی خواہش پر ایسا ضبط کرسکے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کو اپنی خواہش پر کنڑول حاصل تھا۔

【3】

ازار کے اوپر سے حائضہ عورت کے ساتھ مباشرت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، خالد بن عبداللہ، شیبانی، عبداللہ بن شداد، میمونہ، ام المومنین حضرت میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنی عورتوں کے ساتھ مباشرت کرتے ازار کے اوپر سے اس حال میں کہ حائضہ ہوتیں۔

【4】

حائضہ عورت کے ساتھ ایک چادر میں لپٹنے کے بیان میں

ابوطاہر، ابن وہب، مخرمہ، ہارون بن سعید ایلی، احمد بن عیسی، ابن وہب، کریب، ابن عباس، نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ میرے ساتھ لیٹے ہوتے اس حال میں کہ میں حائضہ ہوتی میرے اور آپ ﷺ کے درمیان ایک کپڑا ہوتا۔

【5】

حائضہ عورت کے ساتھ ایک چادر میں لپٹنے کے بیان میں

محمد بن مثنی، معاذ بن ہشام، یحییٰ بن ابی کثیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، زینب بنت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک چادر میں لیٹی ہوئی تھی کہ مجھے حیض آگیا تو میں چپکے سے بستر سے نکل گئی پس میں نے اپنے حیض والے کپڑے لئے رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا تجھے حیض آگیا ہے میں نے کہا جی ہاں تو آپ ﷺ نے مجھے بلا لیا اور میں آپ ﷺ کے ساتھ چادر میں لیٹ گئی۔ فرماتی ہیں کہ وہ اور رسول اللہ ﷺ جنابت میں ایک ہی برتن میں غسل کرلیا کرتے تھے۔

【6】

حائضہ عورت کا اپنے خاوند کے سر کو دوھونے اور اس میں کنگھی کرنے کے جواز اور اس کے جھوٹے کے پاک ہونے اور اس کی گود میں تکیہ لگانے اور اس میں قرأت قرآن کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، ابن شہاب، عروہ، عمرہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب اعتکاف بیٹھتے تو اپنا سر مبارک میرے قریب کردیتے اور میں اس میں کنگھی کرتی اور نبی ﷺ بشری حاجت کے علاوہ گھر میں داخل نہ ہوتے تھے۔

【7】

حائضہ عورت کا اپنے خاوند کے سر کو دوھونے اور اس میں کنگھی کرنے کے جواز اور اس کے جھوٹے کے پاک ہونے اور اس کی گود میں تکیہ لگانے اور اس میں قرأت قرآن کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابن شہاب، عروہ، عمرہ بنت عبدالرحمن، حضرت عائشہ (رض) زوجہ رسول اللہ ﷺ سے روایت ہے کہ اگر میں حالت اعتکاف میں ہوتی تو گھر میں حاجت کے لئے داخل ہوتی اور چلتے چلتے مریض کی عیادت کرلیتی اور اگر رسول اللہ ﷺ حالت اعتکاف میں ہوتے تو مسجد میں رہتے ہوئے اپنا سر مبارک میری طرف کردیتے تو میں اس میں کنگھی کرتی اور آپ ﷺ جب معتکف ہوتے تو گھر میں سوائے حاجت کے داخل نہ ہوتے تھے۔

【8】

حائضہ عورت کا اپنے خاوند کے سر کو دوھونے اور اس میں کنگھی کرنے کے جواز اور اس کے جھوٹے کے پاک ہونے اور اس کی گود میں تکیہ لگانے اور اس میں قرأت قرآن کے بیان میں

ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، عمرو بن حار ث، محمد بن عبدالرحمن بن نوفل، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ (رض) زوجہ نبی کریم ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ حالت اعتکاف میں اپنا سر مبارک میری طرف نکال دیتے اور میں آپ ﷺ کے سر کو دھو دیتی اس حال میں کہ میں حائضہ ہوتی۔

【9】

حائضہ عورت کا اپنے خاوند کے سر کو دوھونے اور اس میں کنگھی کرنے کے جواز اور اس کے جھوٹے کے پاک ہونے اور اس کی گود میں تکیہ لگانے اور اس میں قرأت قرآن کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ، ہشام، عروہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنا سر مبارک میرے قریب فرما دیتے اور میں حجرہ میں ہوتی میں آپ ﷺ کے سر میں اس حال میں کنگھی کرتی کہ میں حائضہ ہوتی۔

【10】

حائضہ عورت کا اپنے خاوند کے سر کو دوھونے اور اس میں کنگھی کرنے کے جواز اور اس کے جھوٹے کے پاک ہونے اور اس کی گود میں تکیہ لگانے اور اس میں قرأت قرآن کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی، زائدہ، منصور، ابراہیم، اسود، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں حالت حیض میں رسول اللہ ﷺ کا سر دھویا کرتی تھی۔

【11】

حائضہ عورت کا اپنے خاوند کے سر کو دوھونے اور اس میں کنگھی کرنے کے جواز اور اس کے جھوٹے کے پاک ہونے اور اس کی گود میں تکیہ لگانے اور اس میں قرأت قرآن کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، یحیی، ابومعاویہ، اعمش، ثابت بن عبید، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے مسجد سے جائے نماز اٹھا کردو تو میں نے کہا میں تو حائضہ ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔

【12】

حائضہ عورت کا اپنے خاوند کے سر کو دوھونے اور اس میں کنگھی کرنے کے جواز اور اس کے جھوٹے کے پاک ہونے اور اس کی گود میں تکیہ لگانے اور اس میں قرأت قرآن کے بیان میں

ابوکریب، ابن ابی زائدہ، حجاج بن عیینہ، ثابت بن عبید، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ میں آپ ﷺ کو مسجد سے جائے نماز اٹھا کر دوں میں نے کہا میں تو حائضہ ہوں تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔

【13】

حائضہ عورت کا اپنے خاوند کے سر کو دوھونے اور اس میں کنگھی کرنے کے جواز اور اس کے جھوٹے کے پاک ہونے اور اس کی گود میں تکیہ لگانے اور اس میں قرأت قرآن کے بیان میں

زہیر بن حرب، ابوکامل، محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، زہیر، یحیی، یزید بن کیسان، ابوحازم، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں تھے آپ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ مجھے کپڑا دیدے سیدہ عائشہ نے عرض کیا میں حائضہ ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا تیر احیض تیرے ہاتھ میں نہیں۔

【14】

حائضہ عورت کا اپنے خاوند کے سر کو دوھونے اور اس میں کنگھی کرنے کے جواز اور اس کے جھوٹے کے پاک ہونے اور اس کی گود میں تکیہ لگانے اور اس میں قرأت قرآن کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، وکیع، مسعر، سفیان، مقدام بن شریح، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں حالت حیض میں پانی پیتی پھر میں نبی کریم ﷺ کو دے دیتی تو آپ ﷺ اپنا منہ مبارک اس جگہ رکھتے جہاں میرا منہ ہوتا تھا پھر نوش فرماتے اور میں ہڈی چوستی حالت حیض میں پھر میں نبی کریم ﷺ کو دے دیتی آپ ﷺ اپنا منہ مبارک میرے منہ کی جگہ پر رکھتے زہیر نے (فیشرب) ذکر نہیں کیا۔

【15】

حائضہ عورت کا اپنے خاوند کے سر کو دوھونے اور اس میں کنگھی کرنے کے جواز اور اس کے جھوٹے کے پاک ہونے اور اس کی گود میں تکیہ لگانے اور اس میں قرأت قرآن کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، داؤد بن عبدالرحمن مکی، منصور، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ میری گود میں تکیہ لگاتے جبکہ میں حائضہ ہوتی اور آپ ﷺ قرآن شریف پڑھتے۔

【16】

حائضہ عورت کا اپنے خاوند کے سر کو دوھونے اور اس میں کنگھی کرنے کے جواز اور اس کے جھوٹے کے پاک ہونے اور اس کی گود میں تکیہ لگانے اور اس میں قرأت قرآن کے بیان میں

زہیر بن حرب، عبدالرحمن بن مہدی، حماد، بن سلمہ، ثابت، انس سے روایت ہے کہ یہود میں سے جب کسی عورت کو حیض آتا تو وہ اس کو نہ تو اپنے ساتھ کھلاتے اور نہ ان کو گھروں میں اپنے ساتھ رکھتے صحابہ کرام (رض) نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا (وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَائَ فِي الْمَحِيضِ ) ، آپ ﷺ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ ﷺ فرما دیں کہ وہ گندگی ہے پس جدا رہو عورتوں سے حیض میں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جماع کے علاوہ ہر کام کرو یہود کو یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا کہ یہ آدمی (نبی) کا کیا ارادہ ہے ہمارا کوئی کام نہیں چھوڑتا جس میں ہماری مخالفت نہ کرتا ہو، یہ سن کر حضرت اسید بن حضیر اور عباد بن بشر (رض) حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول یہودی اس اس طرح کہتے ہیں کیا ہم عورتوں سے جماع ہی نہ کریں تو رسول اللہ ﷺ کا چہرہ انور متغیر ہوگیا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ ﷺ کو ان دونوں پر غصہ آیا ہے وہ دونوں اٹھ کر باہر نکل گئے اتنے میں نبی کریم ﷺ کی طرف دودھ کا ہدیہ ان دونوں کے ہاں سے آیا تو آپ ﷺ نے ان کے پیچھے آدمی بھیجا اور ان کو دودھ پلایا تو ہم نے معلوم کیا کہ آپ کو ان پر غصہ نہ تھا۔

【17】

مذی کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابومعاویہ، ہشیم، اعمش، منذر بن یعلی، ابن حنفیہ، حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ مجھے کثرت سے مذی آتی تھی اور میں حیاء کرتا تھا کہ رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں سوال کروں آپ ﷺ کی صاحبزادی کے میرے نکاح میں ہونے کی وجہ سے، تو میں نے حضرت مقداد بن اسود کو حکم دیا انہوں نے آپ ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اپنے آلہ تناسل کو دھولے اور وضو کرے۔

【18】

مذی کے بیان میں

یحییٰ بن حبیب حارثی، خالد، ابن حارث، شعبہ، سلیمان، منذر، محمد بن علی، حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میں حضرت فاطمہ کی وجہ سے مذی کے بارے میں آپ ﷺ سے سوال کرنے سے شرم محسوس کرتا تھا اس لئے میں نے مقداد کو حکم دیا انہوں نے دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس سے وضو لازم ہے۔

【19】

مذی کے بیان میں

ہارون بن سعید ایلی، احمد بن عیسی، ابن وہب، مخرمہ بن بکیر، سلیمان بن یسار، ابن عباس (رض) ، حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے مقداد بن اسود (رض) کو رسول اللہ ﷺ کے پاس بھیجا تاکہ وہ آپ ﷺ سے مذی کے بارے میں حکم معلوم کریں جو انسان سے خارج ہو تو وہ کیا کرے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وضو کر اور اپنی شرمگاہ کو دھولے۔

【20】

جب نیند سے بیدار ہو تو منہ اور دونوں ہاتھوں کے دھونے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، وکیع، سفیان، سلمہ بن کہیل، کریب، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ رات کو اٹھے قضائے حاجت سے فارغ ہوئے پھر آپ ﷺ اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھو کر سوئے۔

【21】

جنبی کے سونے کے جواز اور اس کے لئے شرمگاہ کا دھونا اور وضو کرنا مستحب ہے جب وہ کھانے پینے سونے یا جماع کرنے کا ارادہ کرے۔

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، محمد بن رمح، لیث، قتیبہ بن سعید، لیث، ابن شہاب، ابوسلمہ ابن عبدالرحمن، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب جنبی حالت میں سونے کا ارادہ فرماتے تو سونے سے پہلے نماز کے وضو کی طرح وضو فرما لیتے۔

【22】

جنبی کے سونے کے جواز اور اس کے لئے شرمگاہ کا دھونا اور وضو کرنا مستحب ہے جب وہ کھانے پینے سونے یا جماع کرنے کا ارادہ کرے۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن علیہ، وکیع، غندر، شعبہ، حکم، ابراہیم، اسود، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب جنبی ہوتے اور کھانے یا سونے کے ارادہ فرماتے تو آپ ﷺ نماز کی طرح وضو فرما لیتے۔

【23】

جنبی کے سونے کے جواز اور اس کے لئے شرمگاہ کا دھونا اور وضو کرنا مستحب ہے جب وہ کھانے پینے سونے یا جماع کرنے کا ارادہ کرے۔

محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، عبیداللہ بن معاذ، حضرت شعبہ (رض) سے بھی دوسری اسناد سے یہی حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【24】

جنبی کے سونے کے جواز اور اس کے لئے شرمگاہ کا دھونا اور وضو کرنا مستحب ہے جب وہ کھانے پینے سونے یا جماع کرنے کا ارادہ کرے۔

محمد بن ابی بکر مقدامی، زہیر بن حرب، یحییٰ ابن سعید، عبیداللہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابواسامہ، عبیداللہ بن نافع، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا ہم میں سے کوئی حالت جنابت میں سو سکتا ہے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہاں جب وضو کرلے۔

【25】

جنبی کے سونے کے جواز اور اس کے لئے شرمگاہ کا دھونا اور وضو کرنا مستحب ہے جب وہ کھانے پینے سونے یا جماع کرنے کا ارادہ کرے۔

محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، نافع، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے فتوی طلب کیا کہ کیا ہم میں سے کوئی حالت جنابت میں سو سکتا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وضو کرو پھر سو جاؤ یہاں تک کہ جب چاہو غسل کرو۔

【26】

جنبی کے سونے کے جواز اور اس کے لئے شرمگاہ کا دھونا اور وضو کرنا مستحب ہے جب وہ کھانے پینے سونے یا جماع کرنے کا ارادہ کرے۔

یحییٰ بن یحیی، مالک، عبداللہ بن دینار، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا کہ اس کو رات کے وقت جنابت ہوجاتی ہے تو آپ کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وضو کر اور اپنے آلہ تناسل کو دھولے پھر سو جا۔

【27】

جنبی کے سونے کے جواز اور اس کے لئے شرمگاہ کا دھونا اور وضو کرنا مستحب ہے جب وہ کھانے پینے سونے یا جماع کرنے کا ارادہ کرے۔

قتیبہ بن سعید، لیث، معاویہ بن صالح، عبداللہ بن قیس سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے رسول اللہ ﷺ کے وتر کے بارے میں سوال کیا پھر پوری حدیث ذکر کی یہاں تک کہ میں نے کہا کہ آپ ﷺ جنبی ہونے کی حالت میں کیسے غسل فرمایا کرتے تھے کیا سونے سے پہلے غسل فرماتے یا غسل سے پہلے نیند فرماتے آپ (رض) نے فرمایا کہ آپ ﷺ دونوں طرح فرما لیتے تھے کبھی غسل فرماتے پھر سوتے اور کبھی وضو کر کے نیند فرماتے میں نے کہا تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے اس معاملہ میں آسانی فرمائی ہے۔

【28】

جنبی کے سونے کے جواز اور اس کے لئے شرمگاہ کا دھونا اور وضو کرنا مستحب ہے جب وہ کھانے پینے سونے یا جماع کرنے کا ارادہ کرے۔

زہیر بن حرب، عبدالرحمن بن مہدی، ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، معاویہ، ابن صالح سے بھی دوسری سند سے یہی حدیث مروی ہے۔

【29】

جنبی کے سونے کے جواز اور اس کے لئے شرمگاہ کا دھونا اور وضو کرنا مستحب ہے جب وہ کھانے پینے سونے یا جماع کرنے کا ارادہ کرے۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، حفص بن غیاث، ابوکریب، ابن ابی زائدہ، عمرو ناقد، ابن نمیر، مروان، معاویہ، عاصم، ابومتوکل، ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے مجامعت کرے اور پھر دوبارہ اس عمل کا ارادہ کرے تو اسے چاہئے کہ وضو کرلے۔

【30】

جنبی کے سونے کے جواز اور اس کے لئے شرمگاہ کا دھونا اور وضو کرنا مستحب ہے جب وہ کھانے پینے سونے یا جماع کرنے کا ارادہ کرے۔

حسن بن احمد بن ابی شعیب حرانی، مسکین ابن بکیر، شعبہ، ہشام بن زید، انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک ہی غسل کے ساتھ اپنی ازواج مطہرات (رض) کے پاس سے ہو آتے تھے۔

【31】

منی عورت سے نکلنے پر غسل کے وجوب کے بیان میں

زہیر بن حرب، عمر بن یونس، عکرمہ بن عمار، اسحاق بن ابی طلحہ، انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ اسحاق کی دادی حضرت ام سلیم (رض) رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اس نے آپ ﷺ سے سیدہ عائشہ (رض) کی موجودگی میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ عورت اگر خواب میں وہ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے اور اپنے جسم پر وہ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے تو وہ کیا کرے تو سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا اے ام سلیم تم نے عورتوں کو رسوا کردیا تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں رسول اللہ ﷺ نے عائشہ (رض) سے فرمایا بلکہ تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں اے ام سلیم جب عورت اس طرح دیکھے تو اس کو غسل کرنا چاہئے۔

【32】

منی عورت سے نکلنے پر غسل کے وجوب کے بیان میں

عباس بن ولید، یزید بن زریع، سعید، قتادہ، انس بن مالک، حضرت ام سلیم (رض) سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا اس عورت کے بارے میں جو خواب میں وہ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب عورت اس طرح دیکھے تو اس کو غسل کرنا چاہئے ام سلمہ کہتی ہیں کہ میں نے شرم کے باوجود عرض کیا کہ کیا واقعی ایسا ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ورنہ بچہ کی مشابہت کہاں سے ہو مرد کا پانی گاڑھا سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا زرد ہوتا ہے پس جو ان میں اوپر آجاتا ہے یا بڑھ جاتا ہے تو اسی سے مشابہت ہوتی ہے۔

【33】

منی عورت سے نکلنے پر غسل کے وجوب کے بیان میں

داؤد بن رشید، صالح بن عمر، ابومالک، انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ ﷺ سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا جو اپنے خواب میں وہ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا جب اس سے وہی چیز نکلے جو آدمی سے نکلتی ہے تو غسل کرے۔

【34】

منی عورت سے نکلنے پر غسل کے وجوب کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابومعاویہ، ہشام بن عروہ، زینب بنت ابی سلمہ، حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ ام سلیم (رض) نبی ﷺ کے پاس آئیں اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ بیشک اللہ حق بات سے حیاء نہیں فرماتا کیا عورت پر جب اس کو احتلام ہو غسل واجب ہوجاتا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں جب وہ پانی دیکھے پھر انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تجھے ہدایت کرے اگر ایسا نہ ہوتا تو اس کا بچہ کس طرح اس کے مشابہ ہوتا۔

【35】

منی عورت سے نکلنے پر غسل کے وجوب کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، وکیع، ابن ابی عمر، سفیان، ہشام بن عروہ سے یہی حدیث دوسری سند سے مروی ہے لیکن اس میں ہے کہ ام سلمہ فرماتی ہیں کہ میں نے ام سلیم (رض) سے کہا تو نے عورتوں کو رسوا کردیا۔

【36】

منی عورت سے نکلنے پر غسل کے وجوب کے بیان میں

عبدالملک بن شعیب، لیث، عقیل بن خالد، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ام سلیم (رض) رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئیں باقی حدیث ہشام ہی کی حدیث کی طرح ہے اس میں یہ بھی ہے کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں میں نے اس سے کہا تیرے لئے افسوس ہے کیا عورت بھی اس طرح کا خواب دیکھ سکتی ہے ؟

【37】

منی عورت سے نکلنے پر غسل کے وجوب کے بیان میں

ابراہیم بن موسیٰ رازی، سہیل بن عثمان، ابوکریب، ابن ابی زائدہ، مصعب بن شیبہ، مسافع، عبداللہ بن عروہ بن زبیر، عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کیا عورت کو جب احتلام ہوجائے اور وہ پانی دیکھے تو اس پر غسل فرض ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا ہاں عائشہ (رض) نے اس سے کہا تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں اور زخمی کئے جائیں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کو چھوڑ دے اگر عورت کا نطفہ غالب آجاتا ہے مرد کے نطفہ سے تو بچہ اپنے ننھیال کے مشابہ ہوجاتا ہے اور جب مرد کا نطفہ اس کے نطفہ کے اوپر آجائے تو بچہ اپنے ددھیال کے مشابہ ہوجاتا ہے۔

【38】

مرد اور عورت کی منی کی تعریف اور اس بات کے بیان میں کہ بچہ ان دونوں کے نطفہ سے پیدا کیا ہوا ہے۔

حسن بن علی حلوانی، ابوتوبہ، ربیع بن نافع، معاویہ، ابن سلام، زید سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کھڑا ہوا تھا کہ یہودی علماء میں سے ایک عالم نے آکر السلام علیک یا محمد کہا تو میں نے اس کو دھکا دیا قریب تھا کہ وہ گر جاتا اس نے کہا آپ مجھے کیوں دھکا دیتے ہیں میں نے کہا تو نے یا رسول نہیں کہا تو یہودی نے کہا ہم آپ ﷺ کو اسی نام سے پکارتے ہیں جو آپ ﷺ کے گھر والوں نے رکھا تھا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرا نام جو میرے گھر والوں نے رکھا ہے وہ محمد ہے، یہودی نے کہا کہ میں آپ سے کچھ پوچھنے آیا ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا اگر میں تجھ کو کچھ بیان کروں تو تجھے کچھ فائدہ ہوگا ؟ اس نے کہا میں اپنے دونوں کانوں سے سنوں گا آپ ﷺ اپنے پاس موجود چھڑی سے زمین کرید رہے تھے تب آپ ﷺ نے فرمایا پوچھ ! یہودی نے کہا جس دن زمین و آسمان بدل جائیں گے تو لوگ کہاں ہوں گے آپ ﷺ نے فرمایا وہ اندھیرے میں پل صراط کے پاس، اس نے کہا لوگوں میں سب سے پہلے اس پر سے گزرنے کی اجازت کس کو ہوگی آپ نے فرمایا فقراء مہاجرین کو، یہودی نے کہا جب وہ جنت میں داخل ہوں گے تو ان کا تحفہ کیا ہوگا آپ ﷺ نے فرمایا مچھلی کے جگر کا ٹکڑا، اس نے کہا اس کے بعد ان کی غذا کیا ہوگی آپ ﷺ نے فرمایا ان کے لئے جنت کا بیل ذبح کیا جائے گا جو جنت کے اطراف میں چرا کرتا تھا، اس نے کہا اس پر ان کا پینا کیا ہوگا فرمایا ایک چشمہ ہے جس کو سلسبیل کہا جاتا ہے اس نے کہا آپ نے سچ فرمایا اس نے کہا میں آیا تھا کہ آپ ﷺ سے ایسی چیز کے بارے میں پوچھوں جسے زمین میں رہنے والوں میں نبی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا سوائے ایک دو آدمیوں کے آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں تجھ کو بتلاؤں تو تجھے فائدہ ہوگا اس نے کہا میں توجہ سے سنوں گا، میں آیا تھا کہ آپ ﷺ سے سوال کروں بچے (کی پیدائش) کے بارے میں، فرمایا مرد کا نطفہ سفید اور عورت کا پانی زرد ہوتا ہے جب یہ دونوں پانی جمع ہوتے ہیں تو اگر مرد کی منی عورت کی منی پر غالب ہوجائے تو اللہ کے حکم سے بچہ پیدا ہوتا ہے اور اگر عورت کی منی مرد کی منی پر غالب آجائے تو بچی پیدا ہوتی ہے اللہ کے حکم سے، یہودی نے کہا آپ ﷺ نے سچ فرمایا اور آپ ﷺ اللہ کے نبی ہیں پھر وہ پھرا اور چلا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اس نے جو کچھ مجھ سے سوال کیا ان میں سے کسی بات کا علم میرے پاس نہ تھا یہاں تک کہ اللہ نے مجھے اس کا علم عطا فرما دیا۔

【39】

مرد اور عورت کی منی کی تعریف اور اس بات کے بیان میں کہ بچہ ان دونوں کے نطفہ سے پیدا کیا ہوا ہے۔

عبداللہ بن عبدالرحمن، یحییٰ بن حسان، معاویہ، ابن سلام سے یہی روایت کچھ الفاظ کی تبدیلی سے مروی ہے معنی اور مفہوم وہی ہے۔

【40】

غسل جنابت کے طریقے کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابومعاویہ، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب جنابت سے غسل کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو دھونے سے شروع فرماتے پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اپنی شرمگاہ دھوتے پھر وضو فرماتے نماز کے وضو کی طرح پھر پانی لے کر اپنی انگلیوں کو بالوں کی جڑوں میں ڈالتے یہاں تک کہ جب آپ ﷺ دیکھتے کہ وہ صاف ہوگیا ہے تو اپنے سر پر چلو سے پانی ڈالتے تین چلو، پھر اپنے پورے جسم پر پانی ڈالتے پھر اپنے دونوں پاؤں دھوتے۔

【41】

غسل جنابت کے طریقے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، زہیر بن حرب، جریر، علی بن حجر، علی بن مسہر، ابوکریب، ابن نمیر، حضرت ہشام (رض) سے یہی حدیث دوسری سند سے مروی ہے لیکن اس میں پاؤں دھونے کا ذکر نہیں۔

【42】

غسل جنابت کے طریقے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ہشام، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جنابت سے غسل کرنے کے لئے اپنی ہتھیلیوں کو دھونے سے ابتدا فرماتے باقی حدیث پہلی حدیث کی طرح ہے لیکن اس میں پاؤں دھونے کا ذکر نہیں۔

【43】

غسل جنابت کے طریقے کے بیان میں

عمرو ناقد، معاویہ بن عمرو، زائدہ، ہشام، عروہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جنابت سے غسل کرنے کے لئے اپنی ہتھیلیوں کو دھونے سے ابتداء فرماتے باقی حدیث پہلی حدیث کی طرح ہے لیکن اس میں پاؤں دھونے کا ذکر نہیں۔

【44】

غسل جنابت کے طریقے کے بیان میں

علی بن حجرسعدی، عیسیٰ بن یونس، اعمش، سالم بن ابی جعد، کریب، ابن عباس، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب جنابت سے غسل فرماتے تو اپنے ہاتھوں کو دھونے سے شروع فرماتے اپنے ہاتھ کو برتن میں داخل کرنے سے پہلے، پھر نماز کے وضو کی طرح وضو فرماتے، حضرت ابن عباس اپنی خالہ حضرت میمونہ (رض) سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ میں جنابت سے غسل کے لئے پانی آپ ﷺ کے پاس رکھ دیتی آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو دو یا تین مرتبہ دھویا پھر برتن میں اپنا ہاتھ داخل کیا پھر اپنے ہاتھ سے اپنی شرم گاہ پر پانی ڈالا اور اس کو بائیں ہاتھ سے دھویا پھر اپنے بائیں ہاتھ کو زمین پر خوب رگڑ کر صاف کیا پھر آپ ﷺ نے نماز کے وضو کی طرح وضو فرمایا پھر ہتھیلی بھر کر تین مرتبہ اپنے سر پر پانی ڈالا پھر اپنے سارے جسم کو دھویا پھر میں رومال لے آئی جو آپ ﷺ نے واپس کردیا۔

【45】

غسل جنابت کے طریقے کے بیان میں

محمد بن صباح، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، اشج، اسحاق، وکیع، یحییٰ بن یحیی، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، حضرت وکیع (رض) سے بھی یہی روایت مروی ہے اس میں وضو کی مکمل ترکیب کا ذکر ہے اور اس میں انہوں نے کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کا بھی ذکر کیا ہے اور ابی معاویہ کی حدیث میں رومال کا ذکر نہیں ہے۔

【46】

غسل جنابت کے طریقے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن ادریس، اعمش، سالم، کریب، ابن عباس، ام المومنین حضرت میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس رومال لایا گیا لیکن آپ ﷺ نے اسے نہیں چھوا اور بدن سے پانی کو ہاتھوں سے جھاڑتے رہے۔

【47】

غسل جنابت کے طریقے کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابوعاصم، حنظلہ بن ابی سفیان، قاسم، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب جنابت سے غسل فرماتے تو دودھ دوہنے کی طرح کا کوئی برتن منگواتے پھر ہاتھ سے پانی لے کر سر کی دائیں جانب سے شروع کرتے پھر بائیں جانب دھوتے پھر اپنے دونوں ہاتھوں میں پانی لے کر سر پر ڈالتے۔

【48】

غسل جنابت میں مستحب پانی کی مقدار اور مرد و عورت کا ایک برتن سے ایک حالت میں غسل کرنے اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور میں ایک ہی برتن میں غسل کرتے تھے جنابت سے اور وہ برتن تین صاع کا ہوتا تھا۔

【49】

غسل جنابت میں مستحب پانی کی مقدار اور مرد و عورت کا ایک برتن سے ایک حالت میں غسل کرنے اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، زہری، عروہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک برتن میں غسل کرلیا کرتے تھے اور وہ تین صاع کا تھا اور میں اور آپ ﷺ ایک ہی برتن میں غسل کرلیا کرتے تھے سفیان کہتے ہیں کہ فرق تین صاع ہوتا ہے۔

【50】

غسل جنابت میں مستحب پانی کی مقدار اور مرد و عورت کا ایک برتن سے ایک حالت میں غسل کرنے اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ عنبری، شعبہ، ابوبکر بن حفص، ابوسلمہ بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ میں اور حضرت عائشہ (رض) کا رضاعی بھائی آپ کے پاس گئے اور آپ سے نبی کریم ﷺ کے طریقہ غسل جنابت کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے ایک برتن ایک صاع کی مقدار کا منگوایا اور غسل کیا اس حال میں کہ ہمارے اور آپ کے درمیان پردہ حائل تھا اور آپ نے اپنے سر پر تین بار پانی ڈالا اور ابوسلمہ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات (رض) اپنے سروں کے بال کترواتی تھیں یہاں تک کہ کانوں تک ہوجاتے۔

【51】

غسل جنابت میں مستحب پانی کی مقدار اور مرد و عورت کا ایک برتن سے ایک حالت میں غسل کرنے اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے بیان میں

ہ اورن بن سعید ایلی، ابن وہب، مخرمہ بن بکیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب غسل فرماتے تو دائیں ہاتھ سے شروع کرتے اس پر پانی ڈال کر دھوتے پھر نجاست پر دائیں ہاتھ سے پانی ڈال کر اس کو بائیں ہاتھ سے دھوتے یہاں تک کہ اس سے فارغ ہو کر اپنے سر پر پانی ڈالتے حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ ﷺ حالت جنابت میں ایک ہی برتن سے غسل کرلیتے۔

【52】

غسل جنابت میں مستحب پانی کی مقدار اور مرد و عورت کا ایک برتن سے ایک حالت میں غسل کرنے اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے بیان میں

محمد بن رافع، شبابہ، لیث، یزید، عراک، حفصہ بنت عبدالرحمن بن ابی بکر، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ اور نبی کریم ﷺ ایک ہی برتن میں غسل کرلیا کرتے جس میں تین مد یا اس کے قریب پانی آتا تھا۔

【53】

غسل جنابت میں مستحب پانی کی مقدار اور مرد و عورت کا ایک برتن سے ایک حالت میں غسل کرنے اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، افلح بن حمید، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں اور نبی کریم ﷺ ایک برتن میں غسل جنابت اس طرح کرلیتے کہ ہمارے ہاتھ برتن میں آگے پیچھے پڑتے تھے۔

【54】

غسل جنابت میں مستحب پانی کی مقدار اور مرد و عورت کا ایک برتن سے ایک حالت میں غسل کرنے اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ، عاصم، احول، معاویہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں اور رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان میں موجود ایک ہی برتن سے اس طرح غسل کرلیتے کہ آپ ﷺ مجھ سے پہلے پانی لے لیتے یہاں تک کہ میں کہتی میرے لئے پانی چھوڑ دیں میرے لئے پانی چھوڑ دیں سیدہ فرماتی ہیں کہ وہ دونوں جنبی ہوتے۔

【55】

غسل جنابت میں مستحب پانی کی مقدار اور مرد و عورت کا ایک برتن سے ایک حالت میں غسل کرنے اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن عیینہ، قتیبہ، سفیان، عمرو، شعثاء، حضرت میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ اور نبی کریم ﷺ ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے۔

【56】

غسل جنابت میں مستحب پانی کی مقدار اور مرد و عورت کا ایک برتن سے ایک حالت میں غسل کرنے اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن حاتم، اسحاق ابن حاتم، محمد بن بکر، ابن جریج، عمرو بن دینار، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ حضرت میمونہ (رض) کے بچے ہوئے پانی سے غسل فرمایا کرتے تھے۔

【57】

غسل جنابت میں مستحب پانی کی مقدار اور مرد و عورت کا ایک برتن سے ایک حالت میں غسل کرنے اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے بیان میں

محمد بن مثنی، معاذ بن ہشام، یحییٰ بن ابی کثیر، ابوسلمہ، عبدالرحمن، زینب بنت ام سلمہ، حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ اور رسول اللہ ﷺ ایک ہی برتن میں سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔

【58】

غسل جنابت میں مستحب پانی کی مقدار اور مرد و عورت کا ایک برتن سے ایک حالت میں غسل کرنے اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ، محمد بن مثنی، عبدالرحمن، ابن مہدی، شعبہ، عبداللہ بن عبداللہ بن جبر، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ غسل پانچ مکوک سے اور وضو ایک مکوک سے فرماتے تھے۔

【59】

غسل جنابت میں مستحب پانی کی مقدار اور مرد و عورت کا ایک برتن سے ایک حالت میں غسل کرنے اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، وکیع، مسعر، ابن جبر، انس سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ وضو ایک مد سے اور غسل ایک صاع سے لے کر پانچ مد تک پانی سے فرمایا کرتے تھے۔

【60】

غسل جنابت میں مستحب پانی کی مقدار اور مرد و عورت کا ایک برتن سے ایک حالت میں غسل کرنے اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے بیان میں

ابوکامل، عمرو بن علی، بشر بن مفضل، ابوکامل، بشر، ابوریحانہ، سفینہ، حضرت سفنیہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا غسل جنابت ایک صاع پانی سے اور وضو ایک مد سے ہوتا تھا۔

【61】

غسل جنابت میں مستحب پانی کی مقدار اور مرد و عورت کا ایک برتن سے ایک حالت میں غسل کرنے اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن علیہ، علی بن حجر، اسماعیل، ابی ریحانہ علی بن حجر، سفینہ، صحابی رسول حضرت ابوبکر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک صاع سے غسل اور ایک مد سے وضو فرمایا کرتے تھے۔

【62】

سر وغیرہ پر تین مرتبہ پانی ڈالنے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، یحیی، احوص، ابی اسحاق، سلیمان بن صرد، جبیر بن مطعم (رض) سے روایت ہے کہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس غسل کے بارے میں بحث کرنے لگے۔ ان میں سے ایک نے کہا میں تو اپنا سر اس اس طرح دھوتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں تو اپنے سر پر تین چلوؤں سے پانی ڈالتا ہوں۔

【63】

سر وغیرہ پر تین مرتبہ پانی ڈالنے کے استح کے بیان میں

محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق، سلیمان بن صرد، جبیربن مطعم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس غسل جنابت کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتا ہوں۔

【64】

سر وغیرہ پر تین مرتبہ پانی ڈالنے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، اسماعیل بن سالم، ہشیم، ابی بشر، ابوسفیان، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ وفد ثقیف نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا اور انہوں نے کہا ہم ٹھنڈی سر زمین کے باشندے ہیں غسل کیسے کریں آپ ﷺ نے فرمایا میں تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتا ہوں۔

【65】

سر وغیرہ پر تین مرتبہ پانی ڈالنے کے استح کے بیان میں

محمد بن مثنی، عبدالوہاب ثقفی، جعفر، جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ غسل جنابت فرماتے تو اپنے سر پر پانی کے تین چلو ڈالتے حسن بن محمد (رض) نے کہا میرے بال تو زیادہ ہیں تو جابر (رض) کہتے ہیں میں نے کہا اے بھتیجے رسول اللہ ﷺ کے بال مبارک تیرے بالوں سے زیادہ اور بہت پاکیزہ تھے۔

【66】

غسل کرنے والی عورتوں کی میں ڈھیوں کے حکم کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شبیہ، عمرو ناقد، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، ابن عیینہ، اسحاق، سفیان، ایوب بن موسی، سعید بن ابی سعید مقبری، حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں اپنے سر پر سختی کے ساتھ مینڈھیاں باندھتی ہوں کیا میں ان کو غسل جنابت کے لئے کھولوں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا نہیں تیرے لئے تین چلو بھر کر اپنے سر پر ڈال لینا کافی ہے پھر اپنے پورے بدن پر پانی بہانے سے تو پاک ہوجائے گی۔

【67】

غسل کرنے والی عورتوں کی میں ڈھیوں کے حکم کے بیان میں

عمرو ناقد، یزید بن ہارون، عبد بن حمید، عبدالرزاق، ثوری، ایوب بن موسی، حضرت عبدالرزاق سے یہی حدیث مروی ہے لیکن اس میں ہے کہ کیا میں حیض اور جنابت کے لئے ان کو کھولوں فرمایا نہیں۔

【68】

غسل کرنے والی عورتوں کی میں ڈھیوں کے حکم کے بیان میں

احمد دارمی، زکریا بن عدی، یزید بن زریع، روح بن قاسم، ایوب بن موسیٰ سے ایک اور سند سے یہی حدیث مروی ہے لیکن اس میں غسل جنابت میں مینڈھیوں کے کھولنے کا سوال ہے حیض کا ذکر نہیں کیا۔

【69】

غسل کرنے والی عورتوں کی مینڈھیوں کے حکم کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن حجر، ابن علیہ، یحیی، اسماعیل، ایوب، ابوزبیر، عبید بن عمیر، سیدہ عائشہ صدیقہ ﷺ سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) عورتوں کو غسل کے وقت سروں کو کھولنے کا حکم دیتے تو آپ (رض) نے فرمایا ابن عمر (رض) کے لئے تعجب ہے کہ وہ عورتوں کو غسل کے وقت اپنے سروں کو کھولنے کا حکم دیتے ہیں اور ان کو سروں کے منڈانے ہی کا حکم کیوں نہیں کردیتے حالانکہ میں اور رسول اللہ ﷺ ایک ہی برتن سے غسل کرتے اور میں اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالنے سے زیادہ کچھ بھی نہیں کرتی تھی۔

【70】

حیض کا غسل کرنے والی عورت کے لئے مشک لگا روئی کا ٹکڑا خون کی جگہ میں استعمال کرنے کے استح کے بیان میں

عمرو بن محمد ناقد، ابن ابی عمر، ابن عیینہ، عمرو، سفیان بن عیینہ، منصور بن صفیہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی کریم ﷺ سے سوال کیا کہ وہ حیض کے بعد غسل کس طرح کرے فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ نے اس کو سکھایا کہ وہ کیسے غسل کرے پھر ایک خوشبو لگا ہوا روئی کا ٹکڑا لے اور اس سے پاکی حاصل کرے اس نے کہا کہ اس سے میں کیسے پاکی حاصل کروں آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کے ساتھ حاصل کر اور سُبْحَانَ اللَّهِ فرما کر آپ ﷺ نے اپنا چہرہ چھپالیا حضرت سفیان (رض) نے ہمارے لئے اپنے چہرہ پر ہاتھ رکھ کر ارشاد فرمایا حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ میں نے اس عورت کو اپنی طرف کھینچا اور میں نے معلوم کرلیا کہ نبی کریم ﷺ نے کیا ارادہ فرمایا ہے تو میں نے کہا اس کپڑے کے ساتھ خون کے آثار ختم کردو۔

【71】

حیض کا غسل کرنے والی عورت کے لئے مشک لگا روئی کا ٹکڑا خون کی جگہ میں استعمال کرنے کے استح کے بیان میں

احمد بن سعید، دارمی، حبان، وہیب، منصور، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی کریم ﷺ سے پاکیزگی کے غسل کے طریقہ کے بارے میں سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا تو خوشبو دار روئی کا ٹکڑا لے اور اس سے پاکیزگی حاصل کر۔

【72】

حیض کا غسل کرنے والی عورت کے لئے مشک لگا روئی کا ٹکڑا خون کی جگہ میں استعمال کرنے کے استح کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ابراہیم بن مہاجر، صفیہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت اسماء نے رسول اللہ ﷺ سے حیض کے بعد غسل کے بارے میں سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا پانی کو بیری کے پتوں کے ساتھ ملا کر اچھی طرح پاکی حاصل کر پھر اپنے سر پر پانی ڈال اور خوب مل مل کر دھو یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے پھر اپنے اوپر پانی ڈال پھر خوشبو لگا ہوا کپڑے کا ٹکڑا لے اور اس سے پاکی حاصل کر، اسماء نے کہا میں اس سے کیسے پاکی حاصل کروں تو آپ ﷺ نے فرمایا سُبْحَانَ اللَّهِ اس سے پاکی حاصل کر، حضرت عائشہ (رض) نے چپکے سے کہا کہ اس کپڑے کے ساتھ خون کا اثر ختم کردو پھر حضرت اسماء (رض) نے آپ ﷺ سے غسل جنابت کے بارے میں سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ پانی لے کر خوب اچھی طرح طہارت حاصل کر پھر سر پر پانی ڈال کر اس کو مل لو یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے پھر اپنے جسم پر پانی ڈالو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا انصاری عورتیں کیا خوب تھیں کہ ان کو حیاء دین کے سمجھنے سے نہیں روکتی تھی۔

【73】

حیض کا غسل کرنے والی عورت کے لئے مشک لگا روئی کا ٹکڑا خون کی جگہ میں استعمال کرنے کے استح کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، حضرت شعبہ (رض) سے بھی دوسری سند سے یہی حدیث مروی ہے۔

【74】

حیض کا غسل کرنے والی عورت کے لئے مشک لگا روئی کا ٹکڑا خون کی جگہ میں استعمال کرنے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوحواص، ابراہیم بن مہاجر، صفیہ بنت شیبہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ اسما بنت شکل رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ جب ہم میں سے کوئی حیض سے پاک ہو تو وہ کیسے غسل کرے باقی حدیث گزر چکی ہے اس میں غسل جنابت کا ذکر نہیں ہے۔

【75】

مستحاضہ اور اس کے غسل اور نماز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، وکیع، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ بن ابی حبیش (رض) نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں مستحاضہ عورت ہوں میں پاک نہیں رہتی تو کیا میں نماز چھوڑ دوں آپ ﷺ نے فرمایا نہیں وہ ایک رگ کا خون ہے جو کہ حیض کا خون نہیں پس جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب حیض ختم ہوجائے تو اپنے آپ سے خون دھو لے یعنی غسل کرلے۔

【76】

مستحاضہ اور اس کے غسل اور نماز کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، عبدالعزیزبن محمد، ابومعاویہ، قتیبہ بن سعید، جریر، ابن نمیر، خلف بن ہشام، حماد بن زید، ہشام بن عروہ، وکیع، قتیبہ، فاطمہ بنت ابی حبیش بن عد المطلب بن اسد، حضرت جریر (رض) سے روایت ہے کہ فاطمہ (رض) بن ابی حبیش (رض) بن عبدالمطلب بن اسد جو ہماری عورتوں میں سے تھی باقی حدیث پہلی حدیث کی طرح ہے۔

【77】

مستحاضہ اور اس کے غسل اور نماز کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے فتوی طلب کیا کہ مجھے استحاضہ ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ رگ کا خون ہے، غسل کر پھر نماز ادا کر، تو وہ ہر نماز کے وقت غسل کرتی تھی، لیث نے کہا کہ ابن شہاب نے نہیں ذکر کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کو ہر نماز کے وقت غسل کرنے کا حکم فرمایا بلکہ اس نے خود ایسا کیا ابن رمح کی روایت میں بنت جحش کا ذکر ہے ام حبیبہ (رض) کا نام نہیں ہے۔

【78】

مستحاضہ اور اس کے غسل اور نماز کے بیان میں

محمد بن سلمہ مرادی، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث ابن شہاب، عروہ بن زبیر، عمرہ بنت عبدالرحمن، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی سالی ام حبیبہ بنت جحش (رض) حضرت عبدالرحمن بن عوف کی بیوی سات سال تک مستحاضہ رہی اس نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں فتوی طلب کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ حیض نہیں بلکہ یہ رگ کا خون ہے غسل کر اور نماز ادا کر حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ وہ اپنی بہن حضرت زینب بنت جحش (رض) کے حجرے میں ایک برتن میں غسل کرتی تھی یہاں تک کہ خون کی سرخی پانی کے اوپر آجاتی ابن شہاب نے کہا کہ میں نے یہ حدیث ابوبکر بن عبدالرحمن (رض) بیان کی تو انہوں نے فرمایا اللہ ہندہ پر رحم فرمائے اگر وہ یہ فتوی سن لیتی اللہ کی قسم وہ روتی تھی کہ وہ ایسی صورت میں نماز ادا نہ کرتی تھی۔

【79】

مستحاضہ اور اس کے غسل اور نماز کے بیان میں

ابوعمران، محمد بن جعفربن زیاد، ابراہیم بن سعد، ابن شہاب، عمرہ بنت عبدالرحمن، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش (رض) رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور وہ سات سال سے مستحاضہ تھی باقی حدیث پہلی کی طرح ہے۔ محمد بن مثنی، سفیان بن عیینہ، زہری، عمرہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ بنت جحش سات سال سے مستحاضہ تھی باقی حدیث پہلی حدیث کی طرح ہے۔

【80】

مستحاضہ اور اس کے غسل اور نماز کے بیان میں

سفیان بن عیینہ نے زہری سے ، انہوں نے عمرہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سےروایت کی کہ بنت جحش سات سال تک استحاضے میں مبتلا رہیں ( آگے باقی ) دوسرے راویوں کی حدیث کی طرح

【81】

مستحاضہ اور اس کے غسل اور نماز کے بیان میں

محمد بن رمح، لیث، قتیبہ بن سعید، لیث، یزید بن حبیب، جعفر، عراک سے روایت ہے کہ ام حبیبہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے خون کے بارے میں پوچھا حضرت عائشہ (رض) نے کہا کہ میں نے اس کے نہانے کا برتن دیکھا وہ خون سے بھرا ہوا تھا تو اس کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جتنے دن تجھ کو حیض آتا تھا اتنے دن ٹھہری رہ پھر غسل کر اور نماز ادا کر۔ موسیٰ بن قریش، اسحاق بن بکر بن مضر، جعفر بن ربیعہ، عراک بن مالک بن زبیر، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ زوجہ عبدالرحمن بن عوف (رض) ام حبیبہ بنت جحش (رض) نے رسول اللہ ﷺ کو خون کی شکایت کی آپ ﷺ نے اس سے ارشاد فرمایا جتنے دن تجھ کو حیض روکتا ہے اتنے دن رکی رہ پھر غسل کر پس وہ ہر نماز کے لئے غسل کرتی تھیں۔

【82】

مستحاضہ اور اس کے غسل اور نماز کے بیان میں

اسحاق کے والد بکر بن مضر نے جعفر بن ربیعہ سے باقی ماندہ سابقہ سند سے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ام حبیبہ بنت جحش نے ، جو عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی بیوی تھیں ، رسول اللہ ﷺ سے خون ( استحاضہ ) کی شکایت کی تو آپ نے ان سے فرمایا : ’’جتنے دن تمہیں حیض روکتا تھا اتنے دن توقف کرو ، پھر نہالو ۔ ‘ ‘ تو وہ ہر نماز کے لیے نہایا کرتی تھیں ۔

【83】

حائضہ پر روزے کی قضا واجب ہے نہ کہ نماز کی کے بیان میں

ابوربیع زہرانی، حماد، ایوب، ابوقلابہ، معاذہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا کہ ہم عورتوں کو ایام حیض کی نمازوں کی قضا کرنی چاہئے تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کیا تو حروریہ ہے ہم میں سے جس کو رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں حیض آتا تو اس کو نماز کی قضاء کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔

【84】

حائضہ پر روزے کی قضا واجب ہے نہ کہ نماز کی کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، یزید، معاذہ (رض) سے روایت ہے کہ اس نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ حائضہ نمازوں کی قضا کرے گی حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کیا تو حروریہ ہے تحقیق رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہرات حائضہ ہوتی تھیں کیا آپ ﷺ ان کو قضا کرنے کا حکم فرماتے تھے ؟۔

【85】

حائضہ پر روزے کی قضا واجب ہے نہ کہ نماز کی کے بیان میں

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، عاصم، معاذہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا وجہ ہے کہ حائضہ روزوں کی قضا کرتی ہے اور نماز کی قضا نہیں کرتی تو آپ نے فرمایا کیا تو حروریہ ہے میں نے کہا میں تو حروریہ نہیں ہوں بلکہ جاننا چاہتی ہوں تو آپ (رض) نے فرمایا ہمیں حیض آتا تو ہمیں روزوں کی قضا کا حکم دیا جاتا اور نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔

【86】

غسل کرنے والا کپڑے وغیرہ کے ساتھ پردہ کرے۔

یحییٰ بن یحیی، مالک، ابی نضر، ابومرہ مولیٰ ام ہانی بنت ابی طالب سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ میں فتح مکہ کے سال رسول اللہ ﷺ کے پاس گئی میں نے آپ ﷺ کو غسل کرتے ہوئے پایا اور آپ ﷺ کی بیٹی فاطمہ نے آپ ﷺ کے لئے کپڑے سے پردہ کیا ہوا تھا۔

【87】

غسل کرنے والا کپڑے وغیرہ کے ساتھ پردہ کرے۔

محمد بن رمح بن مہاجر، لیث، یزید بن ابی حبیب، سعید بن ابی ہند، مرہ عقیل، ام ہانی بنت ابی طالب سے روایت ہے کہ وہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ ﷺ کے پاس اس وقت حاضر ہوئی جب آپ ﷺ مکہ کے بلند حصہ پر تھے رسول اللہ ﷺ غسل کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ ﷺ پر حضرت فاطمہ نے پردہ کیا پھر آپ ﷺ نے غسل کے بعد اپنے اوپر ایک کپڑا لپیٹا پھر آپ ﷺ نے چاشت کی آٹھ رکعات پڑھیں۔

【88】

غسل کرنے والا کپڑے وغیرہ کے ساتھ پردہ کرے۔

ابوکریب ابواسامہ، ولید بن کثیر، سعید بن ابی ہند، ام ہانی سے روایت ہے کہ دوسری سند سے ہے کہ آپ ﷺ کی بیٹی فاطمہ نے آپ ﷺ کے لئے کپڑے کے ساتھ پردہ کیا جب آپ ﷺ غسل کرچکے تو آپ ﷺ نے ایک کپڑا لپیٹ کر نماز چاشت کی آٹھ رکعتیں ادا کیں۔

【89】

غسل کرنے والا کپڑے وغیرہ کے ساتھ پردہ کرے۔

اسحاق بن ابراہیم، موسیٰ قاری، زائدہ، اعمش، سالم بن ابی جعد، کریب، ابن عباس، حضرت میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے لئے غسل کا پانی رکھا اور میں نے آپ ﷺ کے لئے پردہ ڈالا پھر آپ ﷺ نے غسل فرمایا۔

【90】

شرمگاہ کی طرف دیکھنے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زید بن حباب، ضحاک بن عثمان، زید بن اسلم، عبدالرحمن بن ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مرد دوسرے مرد کی شرمگاہ کی طرف نہ دیکھے اور نہ عورت دوسری عورت کی شرمگاہ کی طرف دیکھے اور نہ مرد مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے اور نہ عورت عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے۔

【91】

شرمگاہ کی طرف دیکھنے کی حرمت کے بیان میں

ہارون بن عبداللہ، محمد بن رافع، ابن ابی فدیک، ضحاک بن عثمان، حضرت ضحاک بن عثمان (رض) سے روایت ہے کہ۔۔۔ معنی اور مفہوم وہی ہے جو اس سے پہلے حدیث میں ہے الفاظ کا تغیر وتبدل ہے۔

【92】

خلوت میں ننگے ہو کر غسل کرنے کے جواز کے بیان میں

محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل ننگے غسل کرتے اور ایک دوسرے کی شرمگاہ کو دیکھتے اور حضرت موسیٰ اکیلے غسل کرتے تو لوگوں نے کہا کہ اللہ کی قسم موسیٰ کو ہمارے ساتھ غسل کرنے سے روکنے والی صرف یہ چیز ہے کہ آپ کو ہر نیا کی بیماری ہے ایک مرتبہ آپ غسل کرنے گئے آپ نے اپنے کپڑے اتار کر ایک پتھر پر رکھے وہ پتھر آپ کے کپڑے لے کر بھاگ کھڑا ہوا اور موسیٰ اس کے پیچھے دوڑے اور فرماتے جاتے تھے اے پتھر میرے کپڑے دے میرے کپڑے دے یہاں تک کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ کی شرمگاہ کو دیکھ لیا اور انہوں نے کہا اللہ کی قسم موسیٰ (علیہ السلام) کو تو کوئی بیماری نہیں پتھر کھڑا ہوگیا موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو دیکھا اپنے کپڑے لئے اور پتھر کو مارنا شروع کردیا حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں اللہ کی قسم اس پتھر پر موسیٰ (علیہ السلام) کی ضرب سے چھ یا سات نشانات موجود تھے۔

【93】

ستر چھپانے میں احتیاط کرنے کا بیان

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن حاتم بن میمون، محمد بن بکر، ابن جریج، اسحاق بن منصور، محمد بن رافع، حضرت جابر (رض) بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ جب کعبہ تعمیر کیا گیا تو نبی کریم ﷺ اور عباس (رض) پتھر اٹھا کر لا رہے تھے کہ حضرت عباس (رض) نے نبی کریم ﷺ کو کہا کہ اپنا تہبند اتار کر اپنے کندھے پر پتھر کے نیچے رکھ لو آپ ﷺ نے ایسا کیا تو بےہوش ہو کر زمین پر گرپڑے اور آپ ﷺ کی آنکھیں آسمان کی طرف لگ گئیں پھر آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا میری ازار میری ازار پھر آپ ﷺ کا تہنبد باندھ دیا گیا ابن رافع کی روایت میں گردن پر تہبند رکھنے کا ذکر ہے کندھے پر نہیں۔

【94】

ستر چھپانے میں احتیاط کرنے کا بیان

زہیر بن حرب، روح بن عبادہ، زکریا بن اسحاق، عمرو بن دینار، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ تعمیر کعبہ میں نبی کریم ﷺ لوگوں کے ساتھ پتھر لا رہے تھے اور آپ ﷺ نے تہبند باندھا ہوا تھا آپ ﷺ کو آپ کے چچا عباس (رض) نے کہا اے بھتجے اپنے ازار اتار کر اپنے کندھوں پر رکھ لو پتھر کے نیچے جابر کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے اس کو اپنے کندھے پر رکھا تو غش کھا کر گرپڑے اس کے بعد آپ ﷺ کو برہنہ حالت میں نہیں دیکھا گیا۔

【95】

ستر چھپانے میں احتیاط کرنے کا بیان

سعید بن یحییٰ اموی، عثمان بن حکیم بن عباد بن حنیف انصاری، امامہ بن سہل بن حنیف، مسور بن مخرمہ سے روایت ہے کہ میں ایک بھاری پتھر اٹھائے آرہا تھا اور ہلکی ازار پہنے ہوئے تھا وہ کھل گئی میرے پاس پتھر تھا میں اس کو رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا تھا یہاں تک کہ میں اس کی جگہ پر پہنچا تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنے کپڑے کی طرف واپس لوٹ جا اور اپنا کپڑا لے لے اور ننگے مت چلا کرو۔

【96】

پیشاب کے وقت پردہ کرنے کا بیان

شیبان بن فروخ، عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی، مہدی بن میمون، محمد بن عبداللہ بن ابی یعقوب، حسن بن سعد مولیٰ حسن بن علی، عبداللہ بن جعفر سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنے پیچھے سواری پر سوار کرلیا پھر میرے کان میں ایک راز کی ایسی بات بیان فرمائی جو میں لوگوں میں سے کسی کو نہ بتاؤں گا اور آپ ﷺ کو جو پردہ سب سے زیادہ پسند تھا وہ ٹیلہ یا کھجور کے باغ کا تھا۔

【97】

جماع سے اوائل اسلام میں غسل واجب نہ ہوتا تھا یہاں تک کہ منی نہ نکلے اس حکم کے منسوخ ہونے اور جماع سے غسل واجب ہونے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، یحییٰ بن یحیی، اسماعیل، ابن جعفر، شریک بن نمیر، عبدالرحمن بن ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سوموار کے دن قبا کی طرف نکلا یہاں تک کہ ہم بنی سالم کے محلہ میں پہنچے تو رسول اللہ ﷺ حضرت عتبان بن مالک کے دروازے پر ٹھہر گئے اور اس کو آواز دی تو وہ اپنا تہبند گھسیٹتا ہوا نکلا آپ ﷺ نے فرمایا ہم نے آدمی کو جلدی میں ڈالا عتبان نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ جو اپنی بیوی سے جلدی الگ ہوجائے اور منی نہ نکلے اس کے لئے کیا حکم ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پانی (غسل) پانی (منی کے خروج) سے واجب ہوتا ہے۔

【98】

جماع سے اوائل اسلام میں غسل واجب نہ ہوتا تھا یہاں تک کہ منی نہ نکلے اس حکم کے منسوخ ہونے اور جماع سے غسل واجب ہونے کے بیان میں

ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، عمرو بن حارث، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پانی (غسل) پانی (یعنی خروج منی) سے واجب ہوتا ہے۔

【99】

جماع سے اوائل اسلام میں غسل واجب نہ ہوتا تھا یہاں تک کہ منی نہ نکلے اس حکم کے منسوخ ہونے اور جماع سے غسل واجب ہونے کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ عنبری، معتمر، ابوعلاء بن شخیر (رض) سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ اپنی بعض احادیث کو دوسری احادیث سے منسوخ فرماتے جیسے قرآن کی آیات دوسری آیات کے لئے ناسخ ہوتی ہیں۔

【100】

جماع سے اوائل اسلام میں غسل واجب نہ ہوتا تھا یہاں تک کہ منی نہ نکلے اس حکم کے منسوخ ہونے اور جماع سے غسل واجب ہونے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر، شعبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، حکم، ذکوان، ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک انصاری کے گھر کے پاس سے گزرے تو اس کو بلوایا وہ اس حال میں نکلے کہ اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا شاید ہم نے تجھے جلدی میں ڈالا اس نے کہا جی ہاں یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ نے فرمایا جب تو جلدی کرے یا تجھ کو امساک (انزال نہ ہوا ہو) تو تجھ پر غسل واجب نہیں ہوتا صرف وضو لازم ہوتا ہے۔

【101】

جماع سے اوائل اسلام میں غسل واجب نہ ہوتا تھا یہاں تک کہ منی نہ نکلے اس حکم کے منسوخ ہونے اور جماع سے غسل واجب ہونے کے بیان میں

ابوربیع زہرانی، حماد، ہشام بن عروہ، ابوکریب، محمد، علاء، ابومعاویہ، ہشام، ایوب، حضرت ابی بن کعب (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو عورت سے صحبت کرے اور بغیر انزال علیحدہ ہوجائے تو آپ ﷺ نے فرمایا جو (رطوبت وغیرہ) عورت سے اس کو لگ جائے اس کو دھو دے پھر وضو کرے اور نماز ادا کرے۔

【102】

جماع سے اوائل اسلام میں غسل واجب نہ ہوتا تھا یہاں تک کہ منی نہ نکلے اس حکم کے منسوخ ہونے اور جماع سے غسل واجب ہونے کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ہشام بن عروہ، ابوایوب، ابی بن کعب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جو اپنی اہلیہ سے ہم بستر ہوا اور انزال نہ ہوا کہ وہ اپنے آلہ تناسل کو دھوئے اور وضو کرے۔

【103】

جماع سے اوائل اسلام میں غسل واجب نہ ہوتا تھا یہاں تک کہ منی نہ نکلے اس حکم کے منسوخ ہونے اور جماع سے غسل واجب ہونے کے بیان میں

زہیر بن حرب، عبد بن حمید، عبدالصمد، عبدالوارث بن عبدالصمد، حسین بن ذکوان، یحییٰ بن ابی کثیر، ابوسلمہ، عطا بن یسار، زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت عثمان بن عفان (رض) سے سوال کیا کہ آپ کا اس آدمی کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے اپنی بیوی سے جماع کیا اور انزال نہ ہوا حضرت عثمان (رض) نے فرمایا کہ وہ نماز کے وضو کی طرح وضو کرے اور آلہ تناسل کو دھولے عثمان (رض) نے فرمایا میں نے یہ رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے۔

【104】

جماع سے اوائل اسلام میں غسل واجب نہ ہوتا تھا یہاں تک کہ منی نہ نکلے اس حکم کے منسوخ ہونے اور جماع سے غسل واجب ہونے کے بیان میں

عبدالوارث بن عبدالصمد، حسین، یحیی، ابوسلمہ، عروہ، بن زبیر، ابوایوب (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے بھی رسول اللہ ﷺ سے یہی سنا ہے۔

【105】

صرف منی سے غسل کے نسخ اور ختانین کے مل جانے سے غسل واجب ہونے کے بیان میں

زہیر بن حرب، ابوغسان مسمعی، محمد بن مثنی، ابن بشار، معاذ بن ہشام، قتادہ، مطر، حسن، ابورافع، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب آدمی عورت کی چار شاخوں پر بیٹھ گیا اور کوشش کی یعنی جماع کیا تو تحقیق اس پر غسل واجب ہے خواہ انزال نہ ہو۔

【106】

صرف منی سے غسل کے نسخ اور ختانین کے مل جانے سے غسل واجب ہونے کے بیان میں

محمد بن عمرو بن عباد بن جبلہ، محمد بن ابی عدی، محمد بن مثنی، وہب بن جریر، شعبہ، حضرت قتادہ (رض) سے یہ روایت اسی طرح مروی ہے حدیث شعبہ (رض) میں انزال کا ذکر نہیں۔

【107】

صرف منی سے غسل کے نسخ اور ختانین کے مل جانے سے غسل واجب ہونے کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن عبداللہ انصاری، ہشام بن حسان، حمید بن ہلال، ابوبردہ، ابوموسی اشعری، عبدالاعلی، ہشام، حمید بن ہلال، حضرت ابوموسی اشعری (رض) سے روایت ہے کہ مہاجرین و انصار کی جماعت کا اس بارے میں اختلاف ہوا انصار صحابہ نے کہا ٹپکنے یا پانی کے علاوہ غسل واجب نہیں ہوتا اور مہاجرین صحابہ (رض) نے کہا کہ عضوین کے ملنے سے غسل واجب ہوجاتا ہے حضرت ابوموسی (رض) نے فرمایا میں تمہاری اس معاملہ میں تسلی ابھی کروا دیتا ہوں میں کھڑا ہوا حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہو کر اجازت طلب کی مجھے اجازت دی گئی تو میں نے کہا اے میری ماں یا مومنین کی ماں میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں لیکن مجھے آپ سے شرم آتی ہے تو آپ (رض) نے فرمایا تو مجھ سے اس بات کے پوچھنے میں شرم نہ کر جو تو اپنی حقیقی والدہ سے پوچھنے والا ہے جس کے پیٹ سے تو پیدا ہوا ہے میں بھی تو تیری ماں ہو میں نے عرض کیا غسل کو واجب کرنے والی کیا چیز ہے تو آپ (رض) نے فرمایا تو نے یہ مسئلہ پوری خبر رکھنے والی سے پوچھا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب آدمی چار شاخوں کے درمیان بیٹھ جائے اور دونوں شرمگاہیں مل جائیں تو تحقیق غسل واجب ہوگیا۔

【108】

صرف منی سے غسل کے نسخ اور ختانین کے مل جانے سے غسل واجب ہونے کے بیان میں

ہارون بن معروف، ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، عیاض بن عبداللہ، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ، ام کلثوم، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا جو اپنی اہلیہ سے جماع کرتا ہے اور انزال سے پہلے آلہ تناسل نکال لے یعنی انزال نہ ہو کیا ان دونوں پر غسل لازم ہے حضرت عائشہ (رض) کی طرف رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرماتے ہوئے فرمایا کہ میں اور یہ اسی طرح کرتے ہیں پھر ہم غسل کرتے ہیں۔

【109】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے پر وضو کے بیان میں

عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل بن خالد، ابن شہاب، عبدالملک بن ابی بکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام، خارجہ بن زید انصاری، زید بن ثابت سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو ہے۔

【110】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے پر وضو کے بیان میں

ابن شہاب، عمر بن عبدالعزیز، عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو مسجد میں وضو کرتے ہوئے پایا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے پنیر کے ٹکڑے کھائے تھے اس لئے وضو کرتا ہوں کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ آگ سے پکی ہوئی چیز سے وضو کرو۔

【111】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے پر وضو کے بیان میں

ابن شہاب، سعید بن خالد، ابن عمرو بن عثمان، عروہ بن زبیر، عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آگ کی پکی ہوئی چیز کھانے پر وضو کرو۔

【112】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ ٹوٹنے کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، مالک بن زید بن اسلم، عطاء بن یسار، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بکری کی دستی کھائی پھر بغیر وضو کئے نماز ادا فرمائی۔

【113】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ ٹوٹنے کے بیان میں

زہیر بن حرب، یحییٰ بن سعید، ہشام بن عروہ، وہب بن کیسان، محمد بن عمرو، عطاء، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہڈی والا یا بغیر ہڈی گوشت کھایا پھر وضو کئے بغیر نماز ادا کی اور پانی کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔

【114】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ ٹوٹنے کے بیان میں

محمد بن صباح، ابراہیم بن سعد، زہری، جعفر بن عمرو بن امیہ ضمری اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو بکری کی دستی سے گوشت کاٹ کر کھاتے ہوئے دیکھا پھر آپ ﷺ نے نیا وضو کئے بغیر نماز ادا فرمائی۔

【115】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ ٹوٹنے کے بیان میں

احمد بن عیسی، ابن وہب، عمرو بن حارث، ابن شہاب، جعفر، عمرو بن امیہ ضمری (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو بکری کی دستی سے چھری کے ساتھ گوشت کھاتے ہوئے دیکھا آپ ﷺ کو نماز کے لئے بلایا گیا تو آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور چھری رکھ دی اور دوبارہ وضو کئے بغیر نماز ادا فرمائی۔

【116】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ ٹوٹنے کے بیان میں

ابن شہاب، علی بن ابن عباس (رض) نے بھی رسول اللہ ﷺ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔

【117】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ ٹوٹنے کے بیان میں

عمرو، بکیر بن اشج، کریب، ابن عباس، ام المومنین حضرت میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان کے پاس بکری کا شانہ کھایا پھر وضو کئے بغیر نماز ادا فرمائی۔

【118】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ ٹوٹنے کے بیان میں

عمرو، جعفر بن ربیع، یعقوب بن اشج، کریب مولیٰ ابن عباس، حضرت میمونہ (رض) نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ نے اسی طرح روایت کیا۔

【119】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ ٹوٹنے کے بیان میں

عمرو، سعید بن ابی ہلال، عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی رافع، ابوغطفان، ابورافع سے روایت ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے لئے بکری کی اوجھڑی بھونتا تھا (آپ ﷺ کھاتے) پھر وضو کئے بغیر نماز ادا کی۔

【120】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ ٹوٹنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، عقیل، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دودھ پیا پھر اس کے بعد پانی منگوا کر کلی کی اور ارشاد فرمایا کہ اس (دودھ) میں چکناہٹ ہوتی ہے۔

【121】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ ٹوٹنے کے بیان میں

احمد بن عیسی، ابن وہب، عمرو، زہیر بن حرب، یحییٰ بن سعید، اوزاعی، حرملہ بن یحیی، یہ حدیث بھی پہلی حدیث ہی کی طرح ہے سند دوسری ہے۔

【122】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ ٹوٹنے کے بیان میں

علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، محمد بن عمرو بن حلحلہ، محمد بن عمرو بن عطاء، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کپڑے پہنے پھر نماز کے لئے تشریف لے جانے لگے تو آپ ﷺ کے پاس روٹی اور گوشت کا ہدیہ لایا گیا آپ ﷺ نے اس سے تین لقمے کھائے پھر لوگوں کو نماز پڑھائی اور پانی کو چھوا تک نہیں۔

【123】

آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے پر وضو کے بیان میں

ابوکریب، ابواسامہ، ولید بن کثیر، محمد بن عمرو، ابن عطاء، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے وہ اس بات کی گواہی دیتے ہیں باقی حدیث پہلی حدیث کی طرح ہے۔

【124】

اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کے بیان میں

ابوکامل، فضیل بن حسین جحدری، ابوعوانہ، عثمان بن عبداللہ بن موہب، جعفر بن ابی ثور، جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کیا میں بکری کا گوشت کھانے سے وضو کروں آپ ﷺ نے فرمایا اگر تو چاہے تو وضو کر اور اگر نہ چاہے تو نہ کر اس نے کہا کیا میں اونٹ کا گوشت کھانے پر وضو کروں تو آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اونٹ کا گوشت کھانے پر وضو کر پھر اس نے کہا کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز ادا کروں فرمایا ہاں اس نے کہا کیا میں اونٹوں کے بیٹھنے کے مقام میں نماز ادا کروں فرمایا نہیں۔

【125】

اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، معاویہ بن عمرو، زائدہ، سماک، قاسم بن زکریا، عبیداللہ بن موسی، شیبان عثمان بن عبداللہ بن موہب، اشعث بن ابی شعثاء، جعفر بن ابوثور، جابر بن سمرہ سے یہی حدیث دوسری اسناد سے بھی مروی ہے۔

【126】

جس شخص کو وضو کا یقین ہو اور پھر اپنے بے وضو ہوجانے کا شک ہوجائے اور اس کے لئے اپنے اسی وضو سے نماز ادا کرنی جائز ہے کی دلیل کے بیان میں

عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن عیینہ، عمرو، سفیان بن عیینہ، زہری، سعید اور عباد بن تمیم (رض) اپنے چچا حضرت عبداللہ بن زید (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے شکایت کی کہ اس کو نماز میں خیال ہوتا ہے کہ اس کو حدث ہوگیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا جب تک آواز نہ سن لے یا بدبو نہ پائے نماز نہ توڑے۔

【127】

جس شخص کو وضو کا یقین ہو اور پھر اپنے بے وضو ہوجانے کا شک ہوجائے اور اس کے لئے اپنے اسی وضو سے نماز ادا کرنی جائز ہے کی دلیل کے بیان میں

زہیر بن حرب، جریر، سہیل، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے پیٹ میں گڑبڑ معلوم کرے اور اس پر مشکل ہوجائے کہ اس کے پیٹ سے کوئی چیز نکلی ہے یا نہیں تو وہ نہ نکلے مسجد سے یہاں تک کہ آواز سن لے یا بدبو پائے۔

【128】

مردار کی کھال رنگ دینے سے پاک ہوجانے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، ابن ابی عمر، ابن عیینہ، یحیی، سفیان بن عیینہ، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ام المومنین سیدہ میمونہ (رض) کی آزاد کردہ لونڈی کو ایک بکری کا صدقہ دیا گیا وہ مرگئی رسول اللہ ﷺ کا اس پر سے گزر ہوا تو فرمایا تم نے اس کی کھال کیوں نہ اتار لی تم اس کو رنگ کر کے اس سے نفع اٹھاتے انہوں نے کہا یہ تو مردار ہے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا صرف اس کا کھانا حرام کیا گیا ہے۔

【129】

مردار کی کھال رنگ دینے سے پاک ہوجانے کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ عتبہ، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک مردہ بکری پائی جو سیدہ میمونہ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقہ میں دی گئی تھی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم نے اس کی کھال سے فائدہ کیوں نہ حاصل کیا انہوں نے عرض کیا کہ یہ مردار ہے آپ ﷺ نے فرمایا اس کا کھانا حرام ہے۔

【130】

مردار کی کھال رنگ دینے سے پاک ہوجانے کے بیان میں

حسن حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن ابراہیم بن سعد، حضرت ابن شہاب (رض) سے یہی حدیث دوسری سند سے مروی ہے۔

【131】

مردار کی کھال رنگ دینے سے پاک ہوجانے کے بیان میں

ابن ابی عمر، عبداللہ بن محمد زہری، سفیان، عمرو، عطاء، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک پھینکی ہوئی بکری پر سے گزرے جو سیدہ میمونہ (رض) کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقہ میں دی گئی تھی نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے اس کی کھال کیوں نہ لے لی تم اس کو رنگ دے کر اس سے نفع اٹھاتے۔

【132】

مردار کی کھال رنگ دینے سے پاک ہوجانے کے بیان میں

احمد بن عثمان نوفلی، ابوعاصم، ابن جریج، عمرو بن دینار، عطاء، ابن عباس، سیدہ میمونہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی بیویوں میں سے کسی کے پاس ایک بکری پلی تھی وہ مرگئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم نے اس کی کھال کیوں نہ اتار لی پھر تم اس سے فائدہ حاصل کرتے۔

【133】

مردار کی کھال رنگ دینے سے پاک ہوجانے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالرحیم بن سلیمان، عبدالملک بن ابی سلیمان، عطاء، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سیدہ میمونہ (رض) کی آزاد کردہ باندی کی بکری پر سے گزرے تو فرمایا تم نے اس کی کھال سے نفع کیوں نہ اٹھایا۔

【134】

مردار کی کھال رنگ دینے سے پاک ہوجانے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، سلیمان بن بلال، زید بن اسلم، عبدالرحمن بن وعلہ، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ فرماتے ہوئے سنا جب کھال کو رنگ دیا گیا تو وہ پاک ہوگئی۔ ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، ابن عیینہ، قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز، ابن محمد، ابوکریب، اسحاق بن ابراہیم، وکیع، سفیان، زید بن اسلم، عبدالرحمن بن وعلہ، ابن عباس (رض) سے یہی روایت دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【135】

مردار کی کھال رنگ دینے سے پاک ہوجانے کے بیان میں

سفیان بن عیینہ ، عبد العزیز بن محمد اور سفیان ثوری نے مختلف سندوں کے ساتھ زید بن اسلم کی سابقہ سند کے ساتھ نبیﷺ سے اسی طرح روایت بیان کی ، یعنی یحییٰ بن یحییٰ کی حدیث کی طرح

【136】

مردار کی کھال رنگ دینے سے پاک ہوجانے کے بیان میں

اسحاق بن منصور، ابوبکر بن اسحاق، ابوبکر، ابن منصور، عمرو بن ربیع، یحییٰ بن ایوب، یزید بن ابی حبیب، ابوخیر سے روایت ہے کہ میں نے ابن وعلہ سبائی کو ایک پوستین پہنے ہوئے دیکھا تو میں نے اس کو چھوا انہوں نے کہا آپ کو کیا ہے کہ اس کو چھوتے ہو حالانکہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ ہم مغربی ممالک میں قوم بربر اور آتش پرستوں کے ساتھ سکونت پذیر ہیں وہ اپنی مذبوحہ بکری لاتے ہیں اور ہم ان کا مذبوحہ نہیں کھاتے اور ہمارے پاس مشکوں میں چربی ڈال کر لاتے ہیں تو ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے بارے میں سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کو رنگ دینا اس کو پاک کردیتا ہے۔

【137】

مردار کی کھال رنگ دینے سے پاک ہوجانے کے بیان میں

اسحاق بن منصور، ابوبکر بن اسحاق، عمرو بن ربیع، یحییٰ بن ایوب، جعفر بن ربیعہ، ابوخیر، حضرت ابن واعلہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے سوال کیا کہ ہم مغربی ملک میں رہتے ہیں ہمارے پاس مجوس مشکوں میں پانی لاتے ہیں تو آپ نے فرمایا پی لیا کرو میں نے کہا کیا یہ آپ کی رائے ہے تو ابن عباس (رض) نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ کھال کو رنگ دینا اس کو پاک کردیتا ہے۔

【138】

تیمم کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک بن عبدالرحمن بن قاسم، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک سفر میں نکلے جب ہم مقام بیداء یا ذات الجیش پر پہنچے تو میرا ہار ٹوٹ گیا تو رسول اللہ ﷺ اس کے تلاش کرنے کے لئے رک گئے اور صحابہ (رض) بھی آپ ﷺ کے ساتھ اسی جگہ ٹھہرگئے جہاں پانی نہ تھا اور نہ ان کے ساتھ پانی تھا تو صحابہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے پاس آئے اور کہا کیا تم نہیں دیکھتے کہ عائشہ (رض) نے کیا کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے ساتھ تمام صحابہ کو روک دیا ہے اور نہ ان کے پاس پانی ہے اور نہ اس جگہ پانی ہے پس ابوبکر (رض) آئے اور رسول اللہ ﷺ میری ران پر اپنے سر مبارک کو رکھے ہوئے تھے اور آپ ﷺ نیند میں محو تھے اور کہا کہ تو نے رسول اللہ ﷺ اور دوسرے لوگوں کو ایسی جگہ روک رکھا ہے جہاں پانی نہیں اور نہ ان کے ساتھ پانی ہے اور حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے مجھے ڈانٹنا شروع کیا اور جو اللہ نے چاہا وہ کہا اور میری کوکھ میں اپنے ہاتھ سے کو نچے دینے لگے اور مجھے حرکت کرنے سے رسول اللہ ﷺ کے میری ران پر نیند کرنے نے روک دیا یہاں تک کہ بغیر پانی کے صبح ہوگئی تو اللہ تعالیٰ نے آیت تیمم (فَتَیَمَّمُوا) نازل فرمائی تو اسید بن حضیر (رض) نے کہا اے آل ابوبکر (رض) یہ تمہاری پہلی برکت نہیں حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم نے اونٹ کو اٹھایا جس پر میں سوار تھی تو ہم نے اس کے نیچے ہار پایا۔

【139】

تیمم کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، ابوکریب، ابواسامہ، ابن بشر، ہشام، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے اسماء (رض) سے ایک ہار عاریۃ لیا وہ گم ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو صحابہ میں سے اس کو تلاش کرنے بھیجا اسی حالت میں نماز کا وقت آگیا اور انہوں نے نماز بغیر وضو ادا کی جب وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے تو انہوں نے آپ ﷺ کو اس بات کی شکایت کی تو آیت تیمم نازل ہوئی، اسید بن حضیر (رض) نے فرمایا اللہ آپ کو بہتر بدلہ عطا کرے، اللہ کی قسم آپ پر کوئی ایسی پریشانی نہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے آپ پر سے ٹال نہ دیا ہو اور مسلمانوں کے لئے اس میں برکت رکھ دی۔

【140】

تیمم کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابومعاویہ، ابوبکر، ابومعاویہ، اعمش، شقیق (رض) سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود اور ابوموسیٰ (رض) کے پاس بیٹھنے والا تھا تو حضرت ابوموسیٰ نے عبداللہ ابن مسعود (رض) سے مخاطب ہو کر فرمایا اگر کوئی آدمی جنبی ہوجائے اور وہ پانی ایک مہینہ تک نہ پا سکے تو وہ نماز کا کیا کرے ؟ تو عبداللہ (رض) نے فرمایا کہ وہ تیمم نہ کرے اگرچہ ایک مہنیہ تک پانی نہ پائے تو ابوموسی (رض) نے فرمایا کہ جو آیت سورت مائدہ میں ہے (فَلَمْ تَجِدُوْا مَا ءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا) 5 ۔ المائدہ : 6) اس کا کیا مطلب ہے تو حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا اگر لوگوں کو اس آیت کی بنا پر اجازت دی گئی تو مجھے اندیشہ ہے کہ جب ان کو سردی لگے تو وہ تو مٹی کے ساتھ تیمم کرنے لگیں گے تو ابوموسی (رض) نے حضرت عبداللہ سے کہا کہ کیا آپ نے حضرت عمار کی یہ حدیث نہیں سنی کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے کسی کام کی غرض سے بھیجا میں جنبی ہوگیا اور میں پانی نہیں پاتا تھا تو میں مٹی میں اس طرح لیٹا جس طرح جانور لیٹتا ہے پھر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس بارے میں ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا تجھے اس طرح دونوں ہاتھ سے کرنا کافی تھا پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک بار زمین پر مارا اور اپنے بائیں ہاتھ سے دائیں ہاتھ کا مسح کیا اور پھر ہتھیلیوں کی پشت اور چہرے کا مسح کیا حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت عمار (رض) کے قول پر قناعت نہیں کی تھی۔

【141】

تیمم کے بیان میں

ابوکا مل جحدری، عبدالواحد، اعمش، شقیق، ابوموسی، عبداللہ، حضرت شقیق (رض) سے یہی روایت دوسری سند سے بھی منقول ہے لیکن اس میں یہ نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تیرے لئے اس قدر تیمم کافی تھا اور اپنے ہاتھ کو زمین پر مارا پھر اس سے اپنے چہرے اور اپنے دونوں ہاتھوں کا مسح کیا۔

【142】

تیمم کے بیان میں

عبداللہ بن ہاشم عبدی، یحییٰ ابن سعید قطان، شعبہ، حکم، ذر، سعید بن عبدالرحمن ابن ابزی سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت عمر (رض) کے پاس آیا اور کہا کہ میں جنبی ہوگیا اور میں نے پانی نہیں پایا آپ نے فرمایا نماز نہ پڑھ، تو حضرت عمار (رض) نے فرمایا اے امیر المومنین کیا آپ کو یاد نہیں کہ جب میں اور آپ ایک سریہ میں جنبی ہوگئے اور ہمیں پانی نہ ملا اور آپ نے نماز ادا نہ کی بہر حال میں مٹی میں لیٹا اور نماز ادا کی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیرے لئے کافی تھا کہ تو اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارتا پھر پھونک مارتا پھر ان دونوں ہاتھوں سے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کرتا حضرت عمر (رض) نے فرمایا اے عمار اللہ سے ڈر حضرت عمار (رض) نے فرمایا اگر آپ نہ چاہیں تو میں یہ حدیث نہیں بیان کروں گا حکم (رض) سے روایت مذکور ہے وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا ہم تیری روایت کا بوجھ تجھ ہی پر ڈالتے ہیں۔

【143】

تیمم کے بیان میں

اسحاق بن منصور، نضر بن شمیل، شعبہ، حکم، ذر، ابن عبدالرحمن بن ابزی سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت عمر (رض) کے پاس حاضر ہوا اور عرض کی کہ میں جنبی ہوگیا اور میں پانی نہیں پاتا تھا باقی حدیث گزر چکی ہے اور اس میں یہ زیادہ ہے کہ حضرت عمار (رض) نے فرمایا اگر آپ چاہیں تو میں اس حدیث کو کسی سے بیان نہ کروں گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کا حق مجھ پر لازم کیا ہے۔

【144】

تیمم کے بیان میں

مسلم، لیث بن سعد، جعفر بن ربیعہ، عبدالرحمن بن ہرمز، عمیر، ابن عباس، عمیر (رض) نے حضرت ابن عباس (رض) کے آزاد کردہ غلام سے روایت کیا ہے کہ میں اور حضرت میمونہ (رض) کے آزاد کردہ غلام حضرت عبدالرحمن بن یسار (رض) ابوجہم بن حارث بن صمہ انصاری کے پاس حاضر ہوئے تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ بیر جمل کی طرف سے آئے آپ کو ایک آدمی ملا اس نے آپ ﷺ کو سلام کیا اور آپ ﷺ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا یہاں تک کہ ایک دیوار پر تشریف لائے اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا پھر سلام کا جواب دیا۔

【145】

تیمم کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، سفیان، ضحاک بن عثمان، نافع، ابن عمران، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی گزرا اور رسول اللہ ﷺ پیشاب کر رہے تھے اس نے سلام کیا آپ ﷺ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔

【146】

مسلمانوں کے نجس نہ ہونے کی دلیل کے بیان میں

زہیر بن حرب، یحیی، ابن سعید، حمید، ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ، حمید طویل، ابورافع، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ سے مدینہ کے راستوں میں سے کسی راستہ پر جنبی حالت میں ملے تو آپ ﷺ خاموشی سے غسل کرنے چلے گئے نبی کریم ﷺ نے ان کو موجود نہ پایا جب وہ آپ ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا اے ابوہریرہ تو کہاں تھا عرض کی یا رسول اللہ ﷺ جب آپ مجھے ملے تو میں جنبی تھا میں نے پسند نہ کیا کہ آپ ﷺ کی مجلس میں اس طرح بیٹھوں یہاں تک کہ میں نے غسل کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سُبْحَانَ اللَّهِ بیشک مومن نجس نہیں ہوتا۔

【147】

مسلمانوں کے نجس نہ ہونے کی دلیل کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، وکیع، مسعر، واصل، ابو وائل، حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اس سے اس حال میں ملے کہ وہ جنبی تھا وہ آپ ﷺ کے پاس سے علیحدہ ہوگئے اور غسل کر کے واپس آئے اور عرض کیا کہ میں جنبی تھا آپ ﷺ نے فرمایا بیشک مسلمان نجس نہیں ہوتا۔

【148】

حالت جنابت اور اس کے علاوہ میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کے بیان میں

ابوکریب، محمد بن علاء، ابراہیم بن موسی، ابن ابی زائدہ، خالد، بن سلمہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ اللہ عزوجل کا ذکر ہر حال میں کرتے تھے۔

【149】

بے وضو کھانا کھانے کا جواز اور وضو کے فوری طور پر ضروری (لازم) نہ ہونے کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابوربیع، زہرانی، حماد بن زید، ابوربیع، حماد، عمرو بن دینار، سعید بن حویرث، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ بیت الخلاء سے نکلے تو آپ ﷺ کے لئے کھانا لایا گیا وہاں پر موجود لوگوں نے آپ ﷺ کو وضو کے لئے یاد کرایا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں جب نماز کے ادا کا ارادہ کرتا ہوں تو وضو کرتا ہوں۔

【150】

بے وضو کھانا کھانے کا جواز اور وضو کے فوری طور پر ضروری (لازم) نہ ہونے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان، بن عیینہ، عمرو بن سعید بن حویرث، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر تھے آپ ﷺ بیت الخلاء سے فارغ ہو کر تشریف لائے تو آپ ﷺ کے پاس کھانا لایا گیا آپ ﷺ کو کہا گیا کیا آپ ﷺ وضو نہ کریں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کیوں میں نماز پڑھتا ہوں جو وضو کروں۔

【151】

بے وضو کھانا کھانے کا جواز اور وضو کے فوری طور پر ضروری (لازم) نہ ہونے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، محمد بن مسلم، عمرو بن دینار، سعید بن حویرث، سائب، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئے جب آپ ﷺ آئے تو آپ ﷺ کی طرف کھانا لایا گیا اور آپ ﷺ کو کہا گیا یا رسول اللہ ﷺ کیا آپ ﷺ وضو نہ کریں گے آپ ﷺ نے فرمایا کیوں کیا نماز کے لئے ؟

【152】

بے وضو کھانا کھانے کا جواز اور وضو کے فوری طور پر ضروری (لازم) نہ ہونے کے بیان میں

محمد بن عمرو بن عباد بن جبلہ، ابوعاصم، ابن جریج، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنی حاجت سے فارغ ہو کر آئے تو کھانا آپ ﷺ کے قریب کیا گیا آپ ﷺ نے کھایا اور پانی کو ہاتھ نہ لگایا سعید بن حویرث (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ کو کہا گیا کہ آپ ﷺ نے وضو نہیں کیا آپ ﷺ نے فرمایا میں نماز کا ارادہ کرتا ہوں جو وضو کروں۔

【153】

بیت الخلاء جانے کا جب ارادہ کرے تو کیا کہے ؟

یحییٰ بن یحیی، حماد بن زید، یحیی، ہشیم، عبدالعزیز بن صہیب، انس، حماد، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ حضرت نبی کریم ﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو کہتے (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ ) اے اللہ میں ناپاکی اور ناپاک چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

【154】

بیت الخلاء جانے کا جب ارادہ کرے تو کیا کہے ؟

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، اسماعیل، ابن علیہ، عبدالعزیز، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ بیت الخلاء جاتے وقت یہ دعا پڑھتے (أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ )

【155】

بیٹھے ہوئے کی نیند کا وضو کو نہ توڑنے کی دلیل کے بیان میں

زہیر بن حرب اسماعیل بن علیہ، شیبان بن فروخ، عبدالوارث، عبدالعزیز، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نماز کی اقامت کہی گئی اور رسول اللہ ﷺ ایک آدمی سے محو گفتگو تھے آپ ﷺ نماز کی طرف نہیں کھڑے ہوئے یہاں تک کہ لوگ سو گئے۔

【156】

بیٹھے ہوئے کی نیند کا وضو کو نہ توڑنے کی دلیل کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذعنبری، شعبہ، عبدالعزیزبن صہیب، انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ نماز کی اقامت کہی گئی اور نبی کریم ﷺ ایک آدمی سے سرگوشی کر رہے تھے اور آپ ﷺ سرگوشی میں مشغول رہے یہاں تک کہ آپ ﷺ کے صحابہ سو گئے پھر آپ ﷺ تشرئف لائے اور ان کو نماز پڑھائی۔

【157】

بیٹھے ہوئے کی نیند کا وضو کو نہ توڑنے کی دلیل کے بیان میں

یحییٰ بن حبیب حارثی، خالد ابن حارث، شعبہ، قتادہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ سو جاتے پھر وضو کئے بغیر نماز ادا کرتے تھے حضرت شعبہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے کہا حضرت قتادہ (رض) کو کہ تو نے حضرت انس (رض) سے سنا تو حضرت قتادہ نے کہا ہاں اللہ کی قسم !۔

【158】

بیٹھے ہوئے کی نیند کا وضو کو نہ توڑنے کی دلیل کے بیان میں

احمد بن سعید بن صخر، دارمی، حبان، ثابت، انس سے روایت ہے کہ جب نماز عشاء کی اقامت کہی گئی ایک آدمی نے کہا میرے لئے ایک حاجت ہے تو نبی کریم ﷺ اس سے محو گفتگو ہوگئے یہاں تک کہ بعض لوگ سو گئے پھر انہوں نے نماز ادا کی۔