41. سلام کرنے کا بیان

【1】

سوار کا پیدل اور کم لوگوں کا زیادہ کو سلام کرنے کے بیان میں

عقبہ بن مکرم ابوعاصم، ابن جریج، محمد بن مرزوق روح ابن جریج، زیاد ثابت عبدالرحمن بن زید حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سوار پیدل کو اور پیدل بیٹھنے والے کو سلام کرے اور کم زیادہ کو۔

【2】

راستہ پر بیٹھنے کا حق سلام کو جواب دینا ہے۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان عبدالواحد بن زیادہ عثمان بن حکیم اسحاق بن عبداللہ ابن ابی طلحہ حضرت ابوطلحہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم صحن میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لا کر ہمارے پاس کھڑے ہوگئے اور فرمایا تمہیں کیا ہے کہ راستوں کے سر پر مجلسیں قائم کرتے ہو سرراہ مجلس قائم کرنے سے پرہیز کرو ہم نے عرض کیا ہم کسی نقصان کی غرض سے نہیں بیٹھے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا اگر تم نہیں مانتے تو راستہ کا حق آنکھیں نیچی کر کے اور سلام کا جواب دے کر اور اچھی گفتگو سے ادا کرو۔

【3】

راستہ پر بیٹھنے کا حق سلام کو جواب دینا ہے۔

سوید بن سعید حفص بن میسرہ زید بن اسلم عطاء بن یسار حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سرراہ بیٹھنے سے پرہیز کرو صحابہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہمارے لئے راستوں میں بیٹھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کیونکہ ہم وہاں گفتگو کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تم راستہ میں ہی بیٹھنا پسند کرتے ہو تو راستہ کا حق ادا کرو۔ صحابہ (رض) نے عرض کیا اس کا حق کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا نگاہ نیچی رکھنا تکلیف دہ چیز کو دور کرنا سلام کا جواب دینا نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا۔

【4】

راستہ پر بیٹھنے کا حق سلام کو جواب دینا ہے۔

یحییٰ بن یحیی، عبدالعزیز محمد مدنی محمد بن رافع ابن ابی فدیک ہشام ابن سعد ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【5】

مسلمان کا سلام کا جواب دنیا مسلمانوں کے حقوق میں سے ہے۔

حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب ابن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کے پانچ حق ایسے ہیں جو اس کے بھائی پر واجب ہیں سلام کا جواب دینا، چھینکنے والے کے جواب میں یَرحَمُکَ اللہ کہنا، دعوت قبول کرنا، مریض کی عیادت کرنا اور جنازوں کے ساتھ جانا۔

【6】

مسلمان کا سلام کا جواب دنیا مسلمانوں کے حقوق میں سے ہے۔

یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن حجر اسماعیل ابن جعفر علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں آپ ﷺ سے عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول وہ کیا ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا جب تو اس سے ملے تو اسے سلام کر جب وہ تجھے دعوت دے تو قبول کر اور جب وہ تجھ سے خیر خواہی طلب کرے تو تو اس کی خیر خواہی کر جب وہ چھینکے اور اَلْحَمْدُ لِلَّهِ کہے تو تم دعا دو یعنی یَرحَمُکَ اللہ کہو جب وہ بیمار ہوجائے تو اس کی عیادت کرو اور جب وہ فوت ہوجائے تو اس کے جنازہ میں شرکت کرو۔

【7】

اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، ہشیم عبیداللہ بن ابوبکر انس، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تمہیں اہل کتاب السَّلَامُ عَلَيْکُمْ کہیں تو تم وَعَلَيْکُمْ کہو۔

【8】

اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔

عبیداللہ بن معاذ ابویحیی بن حبیب، خالد ابن حارث شعبہ، محمد بن مثنی بن بشار حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے صحابہ نے نبی ﷺ سے عرض کیا اہل کتاب ہمیں سلام کرتے ہیں ہم انہیں کیسے جواب دیں آپ نے فرمایا تم وَعَلَيْکُمْ کہو۔

【9】

اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔

یحییٰ بن یحییٰ ابن ایوب قتیبہ بن حجر، اسماعیل ابن جعفر عبداللہ بن دینار ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہودیوں میں جب کوئی سلام کرے اور اَلسَّامُ عَلَيْکُمْ کہے تو تم عَلَيْکَ کہہ دو ۔

【10】

اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔

زہیر بن حرب، عبدالرحمن سفیان، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے اور اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا تم وَعَلَيْکَ کہہ دو ۔

【11】

اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔

عمرو ناقد زہیر بن حرب، زہیر سفیان بن عیینہ، زہری، عروہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ یہودیوں کے ایک گروہ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے اَلسَّامُ عَلَيْکُمْ (یعنی تم پر موت ہو) کہا۔ تو سیدہ عائشہ (رض) نے کہا بلکہ تم پر موت اور لعنت ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ! اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں نرمی کو پسند کرتے ہیں عائشہ (رض) نے عرض کیا : آپ نے نہیں سنا۔ انہوں نے کیا کہا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : میں وَعَلَيْکُمْ کہہ چکا ہوں۔

【12】

اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔

حسن بن علی حلوانی عبد حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد ابوصالح عبدحمید عبدالرزاق، معمر، زہری، ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث منقول ہے لیکن اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا میں عَلَيْکُمْ کہہ چکا ہوں اور واؤ مذکور نہیں۔

【13】

اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔

ابوکریب ابومعاویہ اعمش، مسلم، مسروق، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس یہودیوں میں سے کچھ آدمیوں نے آکر کہا السَّامُ عَلَيْکَ اے ابوالقاسم ! آپ نے فرمایا وَعَلَيْکُمْ ۔ عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ میں نے کہا بلکہ تم پر موت اور ذلت ہو (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ تم بد زبان نہ بنو تو انہوں نے کہا کیا آپ ﷺ نے نہیں سنا جو انہوں نے کہا آپ ﷺ نے فرمایا کیا میں نے ان کے قول کو ان پر واپس نہیں کردیا جو انہوں نے کہا، میں نے کہا وَعَلَيْکُمْ ۔

【14】

اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔

اسحاق بن ابراہیم، یعلی بن عبید اعمش، اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے اس میں بھی ہے کہ حضرت عائشہ (رض) نے ان کی بددعا کو جان لیا جو سلام کے ضمن میں تھی پھر عائشہ (رض) نے ان کو برا بھلا کہا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ رک جاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ بد زبانی اور بد گوئی کو پسند نہیں کرتا اور مزید اضافہ یہ ہے کہ اللہ عزوجل نے یہ آیت اس کے بعد نازل کی (وَإِذَا جَائُوکَ ) اور جب یہ آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ ﷺ کو اس طرح سلام کرتے ہیں جس طرح اللہ نے آپ ﷺ کو سلام نہیں کیا۔

【15】

اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔

ہارون بن عبداللہ حجاج بن شاعر، حجاج بن محمد ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ یہودیوں میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ کو سلام کیا کہا السَّامُ عَلَيْکَ اے ابوالقاسم تو آپ ﷺ نے فرمایا وَعَلَیکُم سیدہ عائشہ (رض) نے غصہ میں آکر عرض کیا کہا ہے ؟ آپ ﷺ نے نہیں سنا کہ انہوں نے کیا کہا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں بلکہ میں نے سنا پھر ان کو جواب دے دیا اور ہماری بد دعا ان کے خلاف مقبول ہوگی اور ان کی بددعا ہمارے خلاف قبول نہ کی جائے گی۔

【16】

اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔

قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز در اور دی سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہود اور نصاری کو سلام کرنے میں ابتداء نہ کرو اور جب تمہیں ان میں سے کوئی راستہ میں ملے تو اسے تنگ راستہ کی طرف مجبور کردو۔

【17】

اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں۔

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، وکیع، سفیان، زہیر بن حرب، جریر، سہیل وکیع، ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن وکیع کی روایت میں ہے جب تمہاری یہود سے ملاقات ہو اور شعبہ کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے اہل کتاب کے بارے میں فرمایا اور جریر کی حدیث میں ہے جب تم ان سے ملو اور مشرکین میں سے کسی کا نام نہیں ذکر فرمایا۔

【18】

بچوں کے سلام کرنے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ہشیم سیار ثابت بن انس بن مالک، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ لڑکوں کے پاس سے گزرتے تو انہیں سلام کرتے۔

【19】

بچوں کے سلام کرنے کے استح کے بیان میں

اسمعیل بن سالم ہشیم سیار اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے

【20】

بچوں کے سلام کرنے کے استح کے بیان میں

عمرو بن علی محمد بن ولید محمد بن جعفر، شعبہ، ثابت بنانی حضرت یسار (رض) سے روایت ہے کہ میں ثابت بنانی کے ساتھ تھا وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا اور ثابت کی روایت میں ہے میں حضرت انس (رض) کے ساتھ چل رہا تھا وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہوں نے ان بچوں کو سلام کیا اور حدیث روایت کی حضرت انس (رض) نے کہا وہ رسول اللہ کے ساتھ چل رہے تھے آپ ﷺ بچوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے انہیں سلام کیا۔

【21】

پردہ اٹھانے وغیرہ کو یا کسی اور علامت کو اجازت ملنے کی علامت مقرر کرنے کے جواز کے بیان میں

ابوکامل جحدری قتیبہ بن سعید، عبدالواحد، ابن زیاد حسن بن عبیداللہ ابراہیم بن سوید عبدالرحمن بن یزید ابن مسعود حضرت ابن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ارشاد فرمایا تیرے لئے میرے پاس آنے کی اجازت یہ ہے کہ پردہ اٹھا دیا جائے اور یہ کہ تم میری راز کی باتیں سن لو یہاں تک کہ میں تمہیں منع کر دوں۔

【22】

پردہ اٹھانے وغیرہ کو یا کسی اور علامت کو اجازت ملنے کی علامت مقرر کرنے کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق عبداللہ بن ادریس حسن بن عبیداللہ اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【23】

علیہ السلام عورتوں کے لئے قضائے حاجت انسانی کے لئے نکلنے کی اجازت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابواسامہ ہشام حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت سودہ (رض) پردہ دیئے جانے کے بعد قضائے حاجت کے لئے باہر نکلیں اور وہ قد آور عورتوں میں بڑے قد والی عورت تھیں کہ پہچاننے والے سے پوشیدہ نہ رہ سکتی تھیں انہیں حضرت عمر (رض) بن خطاب نے دیکھا تو کہا اے سودہ اللہ کی قسم تم ہم سے پوشیدہ نہیں رہ سکتیں اس لئے آپ غور کریں کہ آپ باہر کیسے نکلیں گی سیدہ عائشہ (رض) نے کہا کہ وہ یہ سنتے ہی واپس لوٹ آئیں اور رسول اللہ ﷺ میرے گھر میں شام کا کھانا تناول فرما رہے تھے اور آپ ﷺ کے ہاتھ میں ہڈی تھی وہ حاضر ہوئیں اور عرض کیا اے اللہ کے رسول میں باہر نکلی اور حضرت عمر (رض) نے مجھے اس اس طرح کہا سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ اسی وقت آپ ﷺ پر وحی نازل کی گئی پھر وحی منقطع ہوئی اور ہڈی آپ ﷺ کے ہاتھ میں رہی آپ ﷺ نے فرمایا تحقیق تمہیں اپنی حاجت کے لئے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

【24】

علیہ السلام عورتوں کے لئے قضائے حاجت انسانی کے لئے نکلنے کی اجازت کے بیان میں

ابوکریب ابن نمیر، ہشام اس سند سے بھی یہ حدیث منقول ہے اس میں ہے کہ ان کا جسم لوگوں سے بلند تھا اور مزید ہے کہ آپ ﷺ شام کا کھانا کھا رہے تھے۔

【25】

علیہ السلام عورتوں کے لئے قضائے حاجت انسانی کے لئے نکلنے کی اجازت کے بیان میں

سوید بن سعید علی بن مسہر، ہشام اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔

【26】

علیہ السلام عورتوں کے لئے قضائے حاجت انسانی کے لئے نکلنے کی اجازت کے بیان میں

عبدالملک بن شعیب بن لیث، ابی جدی عقیل بن خالد ابن شہاب عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہرات رات کے وقت قضائے حاجت کے لئے جاتی تھیں اور وہ ایک کھلا میدان تھا اور عمر بن خطاب رسول اللہ ﷺ سے عرض کرتے تھے کہ آپ ﷺ اپنی ازواج کو پردہ کرا دیں لیکن رسول اللہ ﷺ ایسا نہ کرتے تھے پس حضرت سودہ (رض) بنت زمعہ زوجہ نبی ﷺ راتوں میں سے کسی رات میں عشا کے وقت باہر نکلیں اور وہ دراز قد عورت تھیں انہیں حضرت عمر (رض) نے پکار کر کہا اے سودہ ہم نے آپ کو پہچان لیا ہے پردہ کے بارے میں احکام نازل ہونے کی حرص کرتے ہوئے حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں پھر اللہ تبارک وتعالی نے پردے کے احکام نازل فرمائے۔

【27】

علیہ السلام عورتوں کے لئے قضائے حاجت انسانی کے لئے نکلنے کی اجازت کے بیان میں

عمرو ناقد یعقوب بن ابراہیم بن سعد ابوصالح ابن شہاب اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【28】

اجنبی عورت کے ساتھ خلوت اور اس کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، علی بن حجر یحییٰ ابن حجر ہشیم ابی زبیر جابر، محمد بن صباح زہیر بن حرب ہشیم ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آگاہ رہو نکاح کرنے والے یا محرم کے علاوہ کوئی آدمی کسی شادی شدہ عورت کے پاس رات نہ گزارے۔

【29】

اجنبی عورت کے ساتھ خلوت اور اس کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، یزید بن ابی حبیب، ابی خیر عقبہ بن عامر، حضرت عقبہ (رض) بن عامر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عورتوں کے پاس جانے سے بچو انصار میں سے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ دیور کے بارے میں کیا حکم فرماتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا دیور تو موت ہے۔

【30】

اجنبی عورت کے ساتھ خلوت اور اس کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

ابوطاہر عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، لیث، ابن سعد حیوہ بن شریح یزید ابی حبیب اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【31】

اجنبی عورت کے ساتھ خلوت اور اس کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

ابوطاہر ابن وہب، لیث بن سعد حضرت لیث بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ دیور سے خاوند کا بھائی اور جو اس کے مشابہ ہو خاوند کے رشتہ داروں میں سے چچا زاد بھائی وغیرہ مراد ہے۔

【32】

اجنبی عورت کے ساتھ خلوت اور اس کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

ہارون بن معروف، عبداللہ بن وہب، عمرو ابوطاہر عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، بکر بن سوادہ حضرت عبداللہ عمرو بن عاص (رض) سے روایت ہے کہ بنی ہاشم میں سے چند آدمی اسماء بنت عمیس کے پاس گئے اتنے میں ابوبکر (رض) بھی تشریف لے آئے اور یہ ان دنوں ان کے نکاح میں تھیں سیدنا صدیق اکبر نے انہیں دیکھا تو اس بات کو ناپسند کیا حضرت ابوبکر (رض) نے پھر اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا مگر یہ بھی کہا کہ میں نے اس میں سوائے بھلائی و نیکی کے کوئی بات نہیں دیکھی پھر رسول اللہ ﷺ نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا کوئی آدمی آج کے دن کے بعد کسی عورت کے پاس اس کے خاوند کی غیر موجودگی میں نہ جائے ہاں اگر اس کے ساتھ ایک ایک دو آدمی ہوں تو پھر حرج نہیں۔

【33】

جس آدمی کو اکیلے عورت کے ساتھ دیکھا جائے اور وہ اس کی بیوی یا محرم ہو تو بد گمانی دور کرنے کے لئے اس کا یہ کہہ دنیا کہ یہ فلانہ ہے کے مستحب ہونے کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب حماد بن سلمہ ثابت بنانی، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے ساتھ آپ ﷺ کی ازواج میں سے ایک تھیں کہ آپ ﷺ کے پاس سے ایک آدمی گزرا آپ نے اسے بلایا وہ آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے فلاں یہ میری فلاں بیوی ہے اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں کون ہوتا ہوں کہ میں ایسا گمان کروں اور نہ ہی میں نے آپ کے بارے میں کوئی ایسا گمان کیا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔

【34】

جس آدمی کو اکیلے عورت کے ساتھ دیکھا جائے اور وہ اس کی بیوی یا محرم ہو تو بد گمانی دور کرنے کے لئے اس کا یہ کہہ دنیا کہ یہ فلانہ ہے کے مستحب ہونے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، زہری، علی بن حسین ام المومنین صفیہ بنت حیی (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ معتکف تھے میں رات کے وقت آپ ﷺ سے ملاقات کرنے آئی تو میں نے آپ ﷺ سے گفتگو کی پھر واپس لوٹنے کے لئے کھڑی ہوئی تو آپ ﷺ میرے ساتھ مجھے رخصت کرنے کے لئے اٹھے اور ان کی رہائش اسامہ بن زید کے گھر میں تھی دو انصاری آدمی گزرے جب انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا تو جلدی جلدی چلنے لگے نبی ﷺ نے فرمایا اپنی چال میں ہی چلو یہ صفیہ بنت حیی ہے انہوں نے عرض کیا سبحان اللہ اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا انسان کے اندر شیطان خون کی طرح چلتا ہے اور مجھے خوف ہوا کہ وہ تمہارے دلوں میں کوئی بری بات نہ ڈال دے یا اور کچھ فرمایا۔

【35】

جس آدمی کو اکیلے عورت کے ساتھ دیکھا جائے اور وہ اس کی بیوی یا محرم ہو تو بد گمانی دور کرنے کے لئے اس کا یہ کہہ دنیا کہ یہ فلانہ ہے کے مستحب ہونے کے بیان میں

عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب زہری، علی بن حسین صفیہ زوجہ نبی ﷺ سے روایت ہے کہ وہ نبی ﷺ سے آپ ﷺ کے اعتکاف میں مسجد میں ملاقات کرنے کے لئے رمضان کے آخری عشرہ میں حاضر ہوئیں انہوں نے آپ ﷺ سے تھوڑی دیر گفتگو کی پھر واپسی کے لئے اٹھ کھڑی ہوئی اور نبی کریم بھی انہیں رخصت کرنے کے لئے اٹھے باقی حدیث اسی طرح ہے اس میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا شیطان انسان میں خون پہنچنے کی جگہ تک پہنچ جاتا ہے دوڑنے کا ذکر نہیں کیا۔

【36】

جو آدمی کسی مجلس میں آئے اور مجلس میں کوئی جگہ خالی دیکھے تو وہاں بیٹھ جائے ورنہ ان کے پیچھے ہی بیٹھ جانے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ مرہ عقیل بن ابی طالب حضرت ابو واقد لیثی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں بیٹھنے والے تھے اور صحابہ (رض) آپ ﷺ کے ساتھ موجود تھے کہ تین آدمی آئے ان میں سے دو تو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ایک چلا گیا وہ رسول اللہ کے پاس جا کر کھڑے ہوگئے پھر ان میں سے ایک نے مجلس میں جگہ دیکھی تو وہاں جا کر بیٹھ گیا اور دوسرا ان کے پیچھے بیٹھ گیا اور تیسرا پشت پھیر کر جانے لگا جب رسول اللہ ﷺ فارغ ہوئے تو فرمایا کیا میں تمہیں تین آدمیوں کے بارے میں خبر نہ دوں ان میں سے ایک نے اللہ سے ٹھکانہ طلب کیا تو اللہ نے اسے ٹھکانہ دے دیا دوسرے نے حیاء کی اللہ بھی اس سے حیاء کرے گا اور تیسرے نے اعراض کیا پس اللہ بھی اس سے اعراض کرے گا۔

【37】

جو آدمی کسی مجلس میں آئے اور مجلس میں کوئی جگہ خالی دیکھے تو وہاں بیٹھ جائے ورنہ ان کے پیچھے ہی بیٹھ جانے کے بیان میں

احمد بن منذر عبدالصمد حرب ابن شداد اسحاق بن منصور حبان یحییٰ بن ابی کثیر اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【38】

کسی آدمی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر اس کی جگہ بیٹھنے کی حرمت کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح بن مہاجر، لیث، نافع ابن عمر حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی کسی آدمی کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے اور پھر اس کی جگہ خود بیٹھ جائے۔

【39】

کسی آدمی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر اس کی جگہ بیٹھنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، عبداللہ بن نمیر ابن نمیر زہیر بن حرب، یحییٰ قطان ابن مثنی عبدالوہاب ثقفی عبیداللہ ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر ابواسامہ بن نمیر عبیداللہ نافع حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی آدمی کسی آدمی کو اس کے بیٹھنے کی جگہ سے نہ اٹھائے اور پھر اس جگہ خود بیٹھ جائے البتہ جگہ فراخ کردیا کرو اور وسعت سے کام لو۔

【40】

کسی آدمی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر اس کی جگہ بیٹھنے کی حرمت کے بیان میں

ابوربیع ابوکامل حماد ایوب یحییٰ بن حبیب، روح محمد بن رافع عبدالرزاق، ابن جریج، محمد بن رافع ابن ابی فدیک ضحاک ابن عثمان نافع ابن عمر لیث، حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے اسی طرح حدیث روایت کی ہے لیکن اس حدیث میں تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا مذکور نہیں ابن جریج نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے کہ میں نے پوچھا کہ کیا یہ حکم جمعہ میں بھی ہے انہوں نے فرمایا ہاں یہ حکم جمعہ وغیرہ سب کے لئے ہے۔

【41】

کسی آدمی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر اس کی جگہ بیٹھنے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالاعلی معمر، زہری، سالم ابن عمر حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو اٹھا کر اس کی جگہ پر نہ بیٹھے اور ابن عمر (رض) کے لئے جب کوئی آدمی اپنی جگہ سے اٹھتا تو وہ اس کی جگہ پر نہ بیٹھتے تھے۔

【42】

کسی آدمی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر اس کی جگہ بیٹھنے کی حرمت کے بیان میں

عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح روایت کی گئی ہے۔

【43】

کسی آدمی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر اس کی جگہ بیٹھنے کی حرمت کے بیان میں

سلمہ بن شبیب حسن معقل ابن عبیداللہ ابی زبیر حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی آدمی اپنے بھائی کو اٹھا کر اس کی جگہ پر خود نہ بیٹھے لیکن یوں کہو کشادہ ہوجاؤ۔

【44】

کوئی آدمی جب اپنی جگہ سے اٹھ جائے پھر واپس آئے تو اس جگہ بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے۔

قتیبہ بن سعید ابوعوانہ، عبدالعزیز ابن محمد سہیل ابوہریرہ (رض) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی کھڑا ہوجائے اور ابوعوانہ کی حدیث میں ہے جو آدمی اپنی جگہ سے اٹھ گیا پھر اس کی طرف لوٹ آیا تو وہ اس جگہ کا زیادہ حقدار ہے۔

【45】

اجنبی عورتوں کے پاس مخنث کے جانے کی ممانعت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب وکیع، اسحاق بن ابراہیم، جریر، ابوکریب ابومعاویہ ہشام ابوکریب ابن نمیر، ہشام زینب بنت ام سلمہ، حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک مخنث تھا اور رسول اللہ ﷺ گھر میں موجود تھے تو اس مخنث نے حضرت ام سلمہ کے بھائی سے کہا اے عبداللہ بن ابی امیہ اگر اللہ تعالیٰ نے تمہیں کل طائف پر فتح عطا کردی تو میں تجھے غیلان کی بیٹی کے بارے میں راہنمائی کردیتا ہوں کہ وہ چار سلوٹوں سے آتی ہے اور آٹھ سلوٹوں سے جاتی ہے یعنی خوب موٹی ہے اس سے رسول اللہ ﷺ نے یہ بات سنی تو ارشاد فرمایا ایسے لوگ تمہارے پاس نہ آیا کریں۔

【46】

اجنبی عورتوں کے پاس مخنث کے جانے کی ممانعت کے بیان میں

عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے نبی ﷺ کی ازواج مطہرات کے پاس ایک مخنث آیا کرتا تھا اور لوگ اسے جنسی خواہش نہ رکھنے والوں میں شمار کرتے تھے نبی ﷺ ایک دن تشریف لائے تو وہ آپ ﷺ کی بعض بیویوں کے پاس بیٹھا ایک عورت کی تعریف کر رہا تھا اس نے کہا جب وہ آتی ہے تو چار سلوٹوں سے آتی ہے اور جب جاتی ہے تو آٹھ سلوٹوں کے ساتھ جاتی ہے تو نبی ﷺ نے فرمایا میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ مخنث جو چیز یہاں دیکھتا ہوگا (ہو سکتا ہے کہ دوسری جگہ جا کر بیان کرے) کہ یہ تمہارے پاس نہ آیا کرے سیدہ (رض) فرماتی ہیں پھر لوگوں نے اسے پردہ کروا دیا۔

【47】

تھکی ہوئی اجنبی عورت کو راستہ میں سواری پر پیچھے سوار کرنے کے جواز کے بیان میں۔

محمد بن علا، ابوکریب ہمدانی، ابواسامہ، ہشام، ابی، حضرت اسماء بنت ابی بکر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت زبیر بن العوام (رض) نے مجھ سے نکاح کیا اور ان کے پاس نہ زمین تھی نہ مال نہ خادم اور نہ ایک گھوڑے کے سوا اور کوئی چیز میں ان کے گھوڑے کو چارہ ڈالتی تھی اور ان کی طرف سے اس کی خبر گیری اور خدمت کرتی تھی اور ان کے اونٹ کے لئے گٹھلیاں کو ٹتی تھی اس کو گھاس ڈالتی اور پانی پلاتی تھی اور ڈول کے ذریعہ پانی نکالتی تھی اور میری انصاری ہمسائیاں مجھے روٹی پکا دیتی تھیں اور وہ بڑے اخلاص والی عورتیں تھیں اور میں حضرت زبیر (رض) کی اس زمین سے اپنے سر پر گٹھلیاں لاتی تھی جو انہیں رسول اللہ ﷺ نے عطا کی تھی اور وہ زمین دو تہائی فرسخ دور تھی میں ایک دن اس حال میں آئی کہ میرے سر پر گٹھلیاں تھیں میری ملاقات رسول اللہ ﷺ سے ہوگئی اور آپ ﷺ کے اصحاب میں سے چند آدمی آپ کے ساتھ تھے آپ ﷺ نے مجھے بلایا پھر اونٹ بٹھانے کے لئے اخ اخ کہا تاکہ آپ مجھے اپنے پیچھے سوار کرلیں فرماتی ہیں مجھے حیاء آئی اور اے زبیر میں تیری غیرت سے واقف تھی۔ تو حضرت زبیر (رض) نے کہا تیرا اپنے سر پر گٹھلیاں اٹھانا مجھے آپ ﷺ کے ساتھ سوار ہونے سے زیادہ سخت دشوار تھا یہاں تک کہ حضرت ابوبکر (رض) نے اس واقعہ کے بعد میرے پاس ایک خادمہ بھیج دی پھر اس نے مجھے گھاس کے کام سے دور کردیا گویا کہ اس خادمہ نے مجھے آزاد کردیا۔

【48】

تھکی ہوئی اجنبی عورت کو راستہ میں سواری پر پیچھے سوار کرنے کے جواز کے بیان میں۔

محمد بن عبیدالغبری حماد بن زید ایوب بن ابی ملیکہ حضرت اسماء (رض) سے روایت ہے کہ میں حضرت زبیر (رض) کے گھر کا کام کاج کرتی تھی اور ان کا ایک گھوڑا تھا اور میں اس کی دیکھ بھال کرتی اور میرے لئے گھوڑے کی دیکھ بھال کرنے سے زیادہ سخت کوئی کام نہ تھا پھر انہیں ایک خادمہ مل گئی نبی ﷺ کی خدمت میں کچھ قیدی پیش کئے گئے تو آپ ﷺ نے ان میں سے ایک خادم انہیں عطا کردیا کہتی ہیں کہ اس نے میرے گھوڑے کی دیکھ بھال کرنے کی مشقت کو اپنے اوپر ڈال لیا ایک آدمی نے آکر کہا اے ام عبداللہ میں غریب آدمی ہوں میں نے تیرے گھر کے سایہ میں خریدو فروخت کرنے کا ارادہ کیا ہے انہوں نے کہا میں اگر تجھے اجازت دے بھی دوں لیکن زبیر اس سے انکار کریں گے اس لئے اس وقت آکر اجازت طلب کرو جب حضرت زبیر (رض) گھر پر موجود ہوں پھر وہ آیا اور عرض کیا اے ام عبداللہ میں ایک غریب آدمی ہوں میں نے آپ کے گھر کے سایہ میں خریدو فروخت کرنے کا ارادہ کیا ہے اسماء نے کہا کیا تیرے لئے میرے گھر کے علاوہ پورے مدینہ میں کوئی اور جگہ نہیں ہے تو اسماء سے حضرت زبیر نے کہا تجھے کیا ہوگیا ہے کہ ایک ضرورت مند آدمی کو خریدو فروخت سے منع کر رہی ہے پس وہ دکانداری کرنے لگا اور خوب کمائی کی اور میں نے وہی باندی اس کے ہاتھ فروخت کردی پس زبیر (رض) اس حال میں آئے کہ میرے پاس اس کی قیمت میری گود میں تھی تو انہوں نے کہا اس رقم کو میرے لئے ہبہ کردو اسماء نے کہا میں انہیں صدقہ کرچکی ہوں۔

【49】

دو آدمیوں کا تیسرے کی رضا مندی کے بغیر سرگوشی کرنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک نافع حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تین آدمی ہوں تو وہ آدمی ایک کو چھوڑ کو آپس میں سرگوشی نہ کریں۔

【50】

دو آدمیوں کا تیسرے کی رضا مندی کے بغیر سرگوشی کرنے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر ابن نمیر، ابن نمیر، محمد بن مثنی، عبیداللہ بن سعید یحییٰ ابن سعید عبیداللہ قتیبہ ابن رمح لیث بن سعد ابوربیع ابوکامل حماد ایوب ابن مثنی محمد بن جعفر، شعبہ، ایوب بن موسیٰ نافع، حضرت ابن عمر (رض) کی نبی ﷺ سے یہ حدیث ان اسناد سے بھی مروی ہے۔

【51】

دو آدمیوں کا تیسرے کی رضا مندی کے بغیر سرگوشی کرنے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ہناد بن سری ابوالاحوص منصور زہیر بن حرب، عثمان بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، زہیر اسحاق جریر، منصور ابو وائل حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو دو آدمی تیسرے کو چھوڑ کر آپس میں سرگوشی نہ کریں یہاں تک کہ تم اور لوگوں سے مل جاؤ اس کی دل آزاری کی وجہ سے۔

【52】

دو آدمیوں کا تیسرے کی رضا مندی کے بغیر سرگوشی کرنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابوکریب یحییٰ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو دو آدمی اپنے ساتھی کو چھوڑ کر آپس میں سرگوشی نہ کیا کرو کیونکہ اس سے اس کی دل آزاری ہوگی۔

【53】

دو آدمیوں کا تیسرے کی رضا مندی کے بغیر سرگوشی کرنے کی حرمت کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، ابن ابی عمر سفیان ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔

【54】

دوا بیماری اور جھاڑ پھونک کے بیان میں

محمد بن ابی عمر مکی، عبدالعزیز در اور دی یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد محمد بن ابراہیم، ابوسلمہ عبدالرحمن، عائشہ (رض) زوجہ نبی ﷺ سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کو تکلیف ہوتی تو جبریئل (علیہ السلام) آپ ﷺ کو دم کرتے تھے اور انہوں نے یہ کلمات کہے (باسْمِ اللَّهِ يُبْرِيکَ ) اللہ کے نام سے وہ آپ ﷺ کو تندرست کرے گا اور ہر بیماری سے آپ ﷺ کو شفا دے گا اور حسد کرنے والے کے حسد کے شر سے جب وہ حسد کرے اور ہر نظر لگانے والی آنکھ کے شر سے آپ ﷺ کو پناہ میں رکھے گا۔

【55】

دوا بیماری اور جھاڑ پھونک کے بیان میں

بشر بن ہلال صواف عبدالوارث عبدالعزیز ابن صہیب ابی نضرہ ابوسعید حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ جبرائیل (علیہ السلام) نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے محمد ! آپ ﷺ بیمار ہوگئے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا جی ہاں انہوں نے کہا اللہ کے نام سے ہر اس چیز کے شر سے جو آپ ﷺ کو تکلیف دینے والی ہو اور ہر نفس یا حسد کرنے والی آنکھ کے شر سے میں آپ ﷺ کو دم کرتا ہوں اللہ آپ ﷺ کو شفا دے گا میں اللہ کے نام سے آپ ﷺ کو دم کرتا ہوں۔

【56】

دوا بیماری اور جھاڑ پھونک کے بیان میں

محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی روایات میں سے ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نظر لگ جانا حق ہے۔

【57】

دوا بیماری اور جھاڑ پھونک کے بیان میں

عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، حجاج بن شاعر، احمد بن خراش عبداللہ مسلم بن ابراہیم، وہیب ابن طاؤس حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا نظر لگ جانا حق ہے اور اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت کرنے والی ہو تو نظر ہے جو اس سے سبقت کر جاتی ہے جب تم سے (بغرض علاج نظر) غسل کرنے کا مطالبہ کیا جائے تو غسل کرلو۔

【58】

جادو کے بیان میں

ابوکریب ابن نمیر، ہشام حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر بنو رزیق کے یہودیوں میں سے ایک یہودی نے جادو کیا جسے لبید بن اعصم کہا جاتا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ خیال آیا کہ آپ ﷺ فلاں کام کر رہے ہیں حالانکہ آپ ﷺ وہ کام نہ کر رہے ہوتے یہاں تک کہ ایک دن یا رات میں رسول اللہ ﷺ نے دعا مانگی، پھر دعا مانگی، پھر دعا مانگی پھر فرمایا اے عائشہ کیا تو جانتی ہے کہ جو چیز میں نے اللہ تعالیٰ سے پوچھی اللہ نے وہ مجھے بتادی میرے پاس دو آدمی آئے ان میں سے ایک آدمی میرے سر کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا میرے پاؤں کے پاس موجود تھا ایک نے دوسرے کو کہا یا جو میرے پاؤں کے پاس تھا اس نے میرے سر کے پاس موجود سے کہا کہ اس آدمی کو کیا تکلیف ہے اس نے کہا یہ جادو کیا ہوا ہے اس نے کہا اس پر کس نے جادو کیا دوسرے نے کہا لبید بن اعصم نے، اس نے کہا کس چیز میں جادو کیا ہے دوسرے نے کہا کنگھی اور کنگھی سے جھڑنے والے بالوں میں اور کھجور کے خوشہ کے غلاف میں، اس نے کہا اب وہ چیزیں کہاں ہیں دوسرے نے کہا ذی اروان کے کنویں میں۔ سیدہ (رض) فرماتی ہیں پھر رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ میں سے چند لوگوں کے ساتھ اس کنویں پر گئے پھر فرمایا اے عائشہ (رض) ! اللہ کی قسم اس کنویں کا پانی مہندی کے رنگ دار پانی کی طرح تھا اور گویا کہ کھجور کے درخت شیطانوں کے سروں کی طرح دکھائی دیتے تھے، میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے انہیں جلا کیوں نہ دیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ نے مجھے عافیت عطا کردی اور میں نے لوگوں میں فساد بھڑکانے کو ناپسند کیا۔ اس لئے میں نے حکم دیا تو انہیں دفن کردیا گیا۔

【59】

جادو کے بیان میں

ابوکریب ابواسامہ ہشام حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ پر جادو کیا گیا باقی حدیث گزر چکی ہے اس میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کنوئیں کی طرف گئے اس کی طرف دیکھا تو اس کنوئیں پر کھجور کے درخت تھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ اسے نکال لیں آپ ﷺ نے اسے جلا کیوں نہ دیا نہیں کہا اور یہ ہی آخری جملہ مذکور ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا میں نے انہیں دفن کرنے کا حکم دیا۔

【60】

زہر کے بیان میں

یحییٰ بن حبیب حارثی، خالد بن حارث، شعبہ، ہشام بن زید حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت رسول اللہ کے پاس بکری کا زہر آلود گوشت لائی اور آپ ﷺ نے اس میں سے کھالیا پھر اس عورت کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر کیا گیا تو آپ ﷺ نے اس سے اس بارے میں پوچھا تو اس نے کہا میں نے آپ ﷺ کو (معاذاللہ) قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تجھے اس بات پر قدرت نہیں دے گا یا فرمایا اللہ تجھے مجھ پر قدرت نہ دے گا صحابہ (رض) نے عرض کیا کیا ہم اسے قتل نہ کردیں آپ ﷺ نے فرمایا نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے حلق کے کوے میں ہمیشہ اس زہر کو دیکھتا تھا۔

【61】

زہر کے بیان میں

ہارون بن عبداللہ روح بن عبادہ، شعبہ، ہشام بن زید حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نے گوشت میں زہر ملا دیا پھر اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس لائی باقی حدیث مبارکہ گزر چکی۔

【62】

مریض کو دم کرنے کے استح کے بیان میں

زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق زہیر جریر، اعمش، ابی ضحی مسروق، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تو رسول اللہ اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے پھر فرماتے تکلیف کو دور کر دے اے لوگوں کے پروردگار شفاء دے تو ہی شفا دینے والا ہے تیری شفاء کے علاوہ کوئی شفا نہیں ہے ایسی شفا دینے والا ہے تیری شفا کہ کوئی بیماری باقی نہ رہے، جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوئے اور بیماری شدید ہوگئی تو میں نے آپ ﷺ کا ہاتھ پکڑا تاکہ میں بھی آپ ﷺ کے ہاتھ سے اسی طرح کروں جس طرح آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے تو آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے کھینچ لیا پھر فرمایا اے اللہ میری مغفرت فرما اور مجھے رفیق اعلی کے ساتھ کر دے سیدہ فرماتی ہیں میں نے آپ کی طرف دیکھنا شروع کیا تو آپ ﷺ وَاصِل اِلَی اللہِ ہوچکے تھے۔

【63】

مریض کو دم کرنے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ہشیم ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابومعاویہ بشر بن خالد محمد بن جعفر، ابن بشار ابن ابی عدی، شعبہ، ابوبکر بن ابی شبیہ ابوبکر بن خلاد یحییٰ قطان سفیان، اعمش، جریر، ہشیم شعبہ، ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے البتہ شعبہ کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ پھیرا اور ثوری کی حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ پھیرا۔

【64】

مریض کو دم کرنے کے استح کے بیان میں

شیبان بن فروخ ابوعوانہ، منصور ابراہیم، مسروق، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ جب کسی مریض کی عیادت کرتے تو (أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ اشْفِهِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا) ۔

【65】

مریض کو دم کرنے کے استح کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، جریر، منصور ابی ضحی مسروق، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی مریض کے پاس اس کی عیادت کے لئے تشریف لے جاتے تو فرماتے (أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ اشْفِهِ ) اور ابوبکر (رض) کی روایت میں ہے آپ ﷺ اس کے لئے دعا کرتے تو فرماتے تُو (یعنی اللہ) ہی شفاء دینے والا ہے۔

【66】

مریض کو دم کرنے کے استح کے بیان میں

قاسم بن زکریا، عبیداللہ بن موسیٰ اسرائیل منصور ابراہیم، مسلم بن صبیح مسروق، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【67】

مریض کو دم کرنے کے استح کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابن نمیر، ہشام حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات کے ذریعہ دم کیا کرتے تھے (أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ ) اے لوگوں کے پروردگار تکلیف دور کر دے شفاء تیرے ہاتھ میں ہے تیرے سوا کوئی مصیبت کو دور کرنے والا نہیں۔

【68】

مریض کو دم کرنے کے استح کے بیان میں

ابوکریب ابواسامہ اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، ہشام ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【69】

مریض کو دم کرنے کے بیان میں

سریج بن یونس یحییٰ بن ایوب عباد بن ہشام بن عروہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ کے گھر والوں میں سے جب کوئی بیمار ہوجاتا تو آپ ﷺ الفَلَق اور النّاس پڑھ کر اس پر پھونک مارتے یعنی دم کرتے تھے جب آپ ﷺ اس بیماری میں مبتلا ہوئے جس میں آپ ﷺ کی وفات ہوگئی تو میں نے آپ ﷺ کو دم کرنا چاہا اور آپ ﷺ کے ہاتھ کو ہی آپ ﷺ پر پھیرنا شروع کیا کیونکہ آپ ﷺ کا ہاتھ میرے ہاتھ سے زیادہ بابرکت تھا۔

【70】

مریض کو دم کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک ابن شہاب عروہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب بیمار ہوئے تو آپ ﷺ نے سورت فَلَق اور سورت نَاس پڑھ کر خود ہی دم کرنا شروع کردیا جب آپ ﷺ کی تکلیف زیادہ بڑھ گئی تو میں یہ سورتیں آپ ﷺ پر پڑھتی تھی اور آپ ﷺ کے ہاتھ کی برکت کی وجہ سے آپ ﷺ پر پھیرتی تھی۔

【71】

مریض کو دم کرنے کے بیان میں

ابوطاہر حرملہ وہب یونس عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، محمد بن عبداللہ ابن نمیر، روح عقبہ بن مکرم احمد بن عثمان نوفلی ابوعاصم، ابن جریج، شہاب ابن شہاب مالک ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے البتہ مالک کی سند کے علاوہ کسی نے آپ ﷺ کے ہاتھ کی برکت کی امید سے کے الفاظ نقل نہیں کئے اور یونس اور زیاد کی حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ جب بیمار ہوئے تو آپ ﷺ نے معوذات کے ذریعہ اپنے اوپر دم کیا اور اپنا ہاتھ پھیرا۔

【72】

مریض کو دم کرنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، شیبانی عبدالرحمن بن اسود حضرت اسود (رض) سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے دم کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے انصار میں سے ایک گھر والوں کو دم کرنے کی اجازت دی تھی ہر زہریلے جانور کے ڈنک مارنے سے۔

【73】

مریض کو دم کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ہشیم مغیرہ ابراہیم، اسود حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ انصار کے ایک گھر والوں کو زہریلے جانور کے ڈنک مارنے کی تکلیف میں دم کرنے کی اجازت دی تھی۔

【74】

مریض کو دم کرنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن ابی عمر ابن ابی عمر سفیان، عبد سعید عمرہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب کسی انسان کے کسی عضو میں کوئی تکلیف ہوتی یا پھوڑا یا زخم ہوتا تو نبی ﷺ اپنی انگلی اس طرح رکھتے اور سفیان نے اپنی شہادت کی انگلی زمین پر رکھی پھر اسے اٹھا کر فرمایا بِاسْمِ اللَّهِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا لِيُشْفَی بِهِ سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا، اللہ ( عزوجل) کے نام سے ہماری زمین کی مٹی ہم میں سے کسی کے لعاب سے ہمارے رب کے حکم سے ہمارا مریض شفا پائے گا اور زہیر کی روایت میں ہے تاکہ ہمارے مریض کو شفا دی جائے۔

【75】

نظر لگنے پھنسی یرقان اور بخار کے لئے دم کرنے کے استح کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب اسحاق ابن ابراہیم، اسحاق ابوبکر ابوکریب محمد بن بشر مسعر معبد بن خالد ابن شداد حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ انہیں نظربد سے دم کرانے کی اجازت دیتے تھے۔

【76】

نظر لگنے پھنسی یرقان اور بخار کے لئے دم کرنے کے استح کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر ابی مسعر اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔

【77】

نظر لگنے پھنسی یرقان اور بخار کے لئے دم کرنے کے استح کے بیان میں

ابن نمیر، ابی سفیان، معبد بن خالد عبداللہ بن شداد حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مجھے نظر بد سے دم کرانے کا حکم دتیے تھے۔

【78】

نظر لگنے پھنسی یرقان اور بخار کے لئے دم کرنے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ عاصم احول یوسف بن عبداللہ، حضرت انس بن مالک (رض) سے دم کرنے کے بارے میں روایت ہے کہ انہوں نے کہا بخار، پہلو کے پھوڑے اور نظر بد میں دم کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

【79】

نظر لگنے پھنسی یرقان اور بخار کے لئے دم کرنے کے استح کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، یحییٰ بن آدم سفیان، زہیر بن حرب، حمید بن عبدالرحمن حسن ابن صالح عاصم، یوسف بن عبداللہ انس، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نظر بد اور پہلو کے پھوڑے میں دم کرنے کی اجازت دی تھی۔

【80】

نظر لگنے پھنسی یرقان اور بخار کے لئے دم کرنے کے استح کے بیان میں

ابوربیع سلیمان بن داؤد محمد بن حرب محمد بن ولید زبید زہری، عروہ بن زبیر، حضرت زینب بنت ام سلمہ (رض) نے حضرت ام المومنین ام سلمہ (رض) سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لڑکی کو ام المومنین حضرت ام سلمہ (رض) کے گھر میں دیکھا جس کے چہرے پر چھائیاں تھیں آپ ﷺ نے فرمایا یہ نظربد کی وجہ سے ہے پس اسے دم کرو اور اس کے چہرے پر زردی یرقان کی تھی۔

【81】

نظر لگنے پھنسی یرقان اور بخار کے لئے دم کرنے کے استح کے بیان میں

عقبہ بن مکرم ابوعاصم، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے آل حزم کو سانپ کے ڈنک میں دم کرنے کی اجازت دی تھی اور آپ ﷺ نے اسماء بنت عمیس (رض) سے کہا کیا بات ہے کہ میں اپنے بھائی یعنی حضرت جعفر کے بیٹوں کے جسموں کو دبلا پتلا دیکھ رہا ہوں کیا انہیں فقر و فاقہ رہتا ہے انہوں نے عرض کیا نہیں بلکہ نظر بد انہیں بہت جلد لگ جاتی ہے آپ ﷺ نے فرمایا انہیں دم کرو انہوں نے کہا میں نے آپ ﷺ کے سامنے چند کلمات پیش کئے آپ ﷺ نے فرمایا انہیں دم کر۔

【82】

نظر لگنے پھنسی یرقان اور بخار کے لئے دم کرنے کے استح کے بیان میں

محمد بن حاتم، روح بن عبادہ، ابن جریج، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے بنی عمرو کو سانپ کے ڈسنے پر دم کرنے کی اجازت دی تھی اور ابوزبیر نے کہا میں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا انہوں نے کہا کہ ہم میں سے ایک آدمی کو بچھو نے ڈس لیا جبکہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ایک صحابی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں دم کروں آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اسے فائدہ پہنچا دے۔

【83】

نظر لگنے پھنسی یرقان اور بخار کے لئے دم کرنے کے استح کے بیان میں

سعید بن یحییٰ اموی ابوسعید اشج وکیع، اعمش، ابی سفیان، جابر (رض) ، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے فرق یہ ہے کہ قوم میں سے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں اسے دم کر دوں یہ نہیں کہا میں دم کروں ؟

【84】

نظر لگنے پھنسی یرقان اور بخار کے لئے دم کرنے کے استح کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوسعید اشج وکیع، اعمش، ابوسفیان، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ میرے ایک ماموں بچھو کے ڈسنے کا دم کیا کرتے تھے رسول اللہ ﷺ نے دم کرنے سے روک دیا اس نے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نے دم کرنے سے روک دیا ہے اور میں بچھو کے ڈسنے کا دم کرتا ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کی استطاعت رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ فائدہ پہنچا دے۔

【85】

نظر لگنے پھنسی یرقان اور بخار کے لئے دم کرنے کے استح کے بیان میں

عثمان بن ابی شیبہ جریر، اعمش، اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔

【86】

نظر لگنے پھنسی یرقان اور بخار کے لئے دم کرنے کے استح کے بیان میں

ابوکریب ابومعاویہ اعمش، ابی سفیان، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دم کرنے سے منع کردیا تھا عمرو بن حزم کی آل نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ہمارے پاس ایک دم (یعنی وظیفہ یا کچھ کلمات) ہے جس کے ذریعے ہم بچھو کے ڈسنے پر دم کرتے ہیں اور آپ ﷺ نے تو دم کرنے سے منع فرمایا ہے راوی کہتا ہیں کہ پھر انہوں نے اس دم کو آپ ﷺ کے سامنے پیش کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں اس دم کے الفاظ میں کوئی قباحت نہیں پاتا تم میں سے جو کوئی اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کی طاقت رکھتا ہو تو وہ اسے فائدہ پہنچائے۔

【87】

جس دم کے کلمات میں شرک نہ ہو اس کے ساتھ دم کرنے میں کوئی حرج نہ ہونے کے بیان میں

ابوطاہر ابن وہب، معاویہ عبدالرحمن بن جبیر عوف ابن مالک اشجعی حضرت عوف بن مالک اشجعی سے روایت ہے کہ ہم جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اللہ ﷺ آپ اس بارے میں کیا ارشاد فرماتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا تم کلمات دم میرے سامنے پیش کرو اور ایسے دم میں کوئی حرج نہیں جس میں شرک نہ ہو۔

【88】

قرآن مجید اور اذکار مسنونہ کے ذریعے سے دم کرنے پر اجرت لینے کے جواز کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، تیمی ہشیم ابن بشر ابن متوکل حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے بعض صحابہ (رض) ایک سفر میں جا رہے تھے وہ عرب قبائل میں سے ایک قبیلہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے ان قبیلہ والوں سے مہمانی طلب کی لیکن انہوں نے مہمان نوازی نہ کی پھر انہوں نے صحابہ کرام (رض) سے پوچھا کیا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے کیونکہ قبیلہ کے سردار کو (کسی جانور نے) ڈس لیا ہے یا کوئی تکلیف ہے صحابہ (رض) میں سے کسی نے کہا جی ہاں پس وہ اس کے پاس آئے اور اسے سورت فاتحہ کے ساتھ دم کیا تو وہ آدمی تندرست ہوگیا انہیں بکریوں کا ریوڑ دیا گیا لیکن اس صحابی نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ جب تک اس کا ذکر میں نبی ﷺ سے نہ کرلوں نہیں لوں گا، وہ نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے یہ سارا واقعہ ذکر کیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم میں نے سورة فاتحہ ہی کے ذریعے دم کیا ہے آپ ﷺ مسکرائے اور فرمایا تمہیں یہ کیسے معلوم ہو کہ یہ دم ہے پھر فرمایا ان سے (ریوڑ) لے لو اور ان میں سے اپنے ساتھ میرا حصہ بھی رکھو۔

【89】

قرآن مجید اور اذکار مسنونہ کے ذریعے سے دم کرنے پر اجرت لینے کے جواز کے بیان میں

محمد بن بشار، ابوبکر بن نافع غندر محمد بن جعفر، شعبہ، ابی بشر اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے کہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ اس صحابی نے سورت فاتحہ کو پڑھنا شروع کیا اور اپنے لعاب کو منہ میں جمع کیا اور اس پر تھوکا پس وہ آدمی تندرست ہوگیا۔

【90】

قرآن مجید اور اذکار مسنونہ کے ذریعے سے دم کرنے پر اجرت لینے کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، ہشام بن حسان محمد بن سیرین اخیہ معبد بن سیرین حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ ہم ایک مقام پر ٹھہرے ہمارے پاس ایک عورت آئی اس نے کہا قبیلہ کے سردار کو ڈس لیا گیا ہے کیا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے ہم میں سے ایک آدمی اس کے ساتھ جانے کے لئے کھڑا ہوگیا اور ہم اس کے بارے میں یہ گمان بھی نہ کرتے تھے کہ اسے کوئی دم اچھی طرح آتا ہے اس نے اس سردار کو سورت فاتحہ کے ساتھ دم کیا وہ تندرست ہوگیا تو انہوں نے اسے بکریاں دیں اور ہمیں دودھ پلایا ہم نے کہا کیا تجھے واقعتا اچھی طرح دم کرنا آتا تھا اس نے کہا میں نے سورت فاتحہ ہی سے دم کیا ہے حضرت خدری (رض) کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ ان بکریوں کو نہ چھیڑو یہاں تک کہ ہم نبی اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوں ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اسے کیسے معلوم ہوگیا کہ سورت فاتحہ دم ہے بکریوں کو تقسیم کرو اور ان میں اپنے ساتھ میرا حصہ بھی رکھو۔

【91】

قرآن مجید اور اذکار مسنونہ کے ذریعے سے دم کرنے پر اجرت لینے کے جواز کے بیان میں

محمد بن مثنی، وہب بن جریر، ہشام اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے اس میں یہ ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی اس کے ساتھ جانے کے لئے کھڑا ہوا اور ہمارا گمان بھی نہ تھا کہ اسے دم کرنا آتا ہے۔

【92】

درد کی جگہ پر دعا پڑھنے کے ساتھ ہاتھ رکھنے کے استح کے بیان میں

ابوطاہر حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب نافع بن جبیر بن مطعم عثمان بن ابی عاص ثقفی حضرت عثمان بن ابوالعاص (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے درد کی شکایت کی جسے وہ اپنے جسم میں اسلام لانے کے وقت محسوس کرتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا اپنا ہاتھ اس جگہ رکھ جہاں تو اپنے جسم سے درد محسوس کرتا ہے اور تین مرتبہ بِاسْمِ اللَّهِ کہو اور سات مرتبہ أَعُوذُ بِاللَّهِ میں اللہ کی ذات اور قدرت سے ہر اس چیز سے پناہ مانگتا ہوں جسے میں محسوس کرتا ہوں اور جس سے میں خوف کرتا ہوں۔

【93】

نماز میں شیطان کے وسوسہ سے پناہ مانگنے کے بیان میں

یحییٰ بن خلف باہلی الاعلی سعید جریری ابوعلاء حضرت عثمان بن ابوالعاص (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! شیطان میری نماز اور قرأت کے درمیان حائل ہوتا اور مجھ پر نماز میں شبہ ڈالتا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ شیطان ہے جسے خنزب کہا جاتا ہے جب تو ایسی بات محسوس کرے تو اس سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کر اور اپنے بائیں جانب تین مرتبہ تھوک دیا کر پس میں نے ایسے ہی کیا تو شیطان مجھ سے دور ہوگیا۔

【94】

نماز میں شیطان کے وسوسہ سے پناہ مانگنے کے بیان میں

محمد بن مثنی، سلام بن نوح ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ جریر ابی علاء عثمان بن ابی عاص اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【95】

نماز میں شیطان کے وسوسہ سے پناہ مانگنے کے بیان میں

محمد بن رافع عبدالرزاق، سفیان بن سعید جریری یزید بن عبداللہ بن شخیر حضرت عثمان بن ابی العاص ثقفی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ۔ باقی حدیث اسی طرح ہے۔

【96】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

ہارون بن معروف، ابوطاہر احمد بن عیسیٰ ابن وہب، عمرو ابن حارث عبدربہ بن سعید ابی زبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر بیماری کی دوا ہے جب بیمار کی دوا پہنچ جاتی ہے تو اللہ کے حکم سے وہ بیماری دور ہوجاتی ہے۔

【97】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

ہارون بن معروف، ابوطاہر ابن وہب، عمرو بکیر عاصم بن عمر بن قتادہ، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے مُقَنَّعَ کی عیادت کی پھر کہا جب تک تم پچھنے نہ لگواؤ میں یہاں سے نہ جاؤں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ اس میں شفاء ہے۔

【98】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

نصر بن علی جہضمی، عبدالرحمن بن سلیمان، عاصم بن عمر بن قتادہ سے روایت ہے کہ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے ہمارے گھر تشریف لائے اور ایک آدمی پھوڑے یا زخم کی تکلیف کی شکایت کر رہا تھا آپ نے کہا تجھے کیا تکلیف ہے اس نے کہا مجھے پھوڑا ہے جو سخت تکلیف دے رہا ہے جابر نے کہا اے نوجوان ! میرے پچھنے لگانے والے کو بلا لاؤ اس نے کہا اے ابوعبداللہ پچھنے لگانے والے کا کیا کریں گے حضرت جابر (رض) نے کہا میں زخم میں پچھنے لگوانا چاہتا ہوں اس نے کہا اللہ کی قسم مجھے مکھیاں ستائیں گی یا کپڑا لگے گا جو مجھے تکلیف دے گا اور یہ مجھ پر سخت گزرے گا جب انہوں نے دیکھا کہ یہ شخص پچھنے لگوانے سے بچنا چاہتا ہے تو کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اگر تمہاری دواؤں میں سے کسی میں بھلائی ہے تو وہ پچھنے لگوانے شہد کے شربت اور آگ سے داغنے میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں داغ لگوانے کو پسند کرتا پس ایک حجام آیا اور اس نے اسے پچھنے لگائے جس سے اس کی تکلیف دور ہوگئی۔

【99】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ام سلمہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے پچھنے لگوانے کی اجازت طلب کی تو نبی ﷺ نے ابوطیبہ کو انہیں پچھنے لگانے کا حکم دیا حضرت جابر (رض) نے کہا میرا گمان ہے کہ وہ حضرت ام سلمہ (رض) کے رضاعی بھائی یا نابالغ لڑکے تھے۔

【100】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب یحییٰ ابومعاویہ اعمش، ابی سفیان، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابی بن کعب (رض) کے پاس ایک طبیب بھیجا جس نے ان کی ایک رگ کاٹ دی پھر اس کو داغ دیا۔

【101】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

عثمان بن ابی شیبہ، جریر، اسحاق بن منصور، عبدالرحمن، سفیان ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن ان دونوں نے رگ کاٹنے کو ذکر نہیں کیا۔

【102】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

بشر بن حالد محمد بن جعفر، شعبہ، سلیمان ابوسفیان حضرت جابر (رض) بن عبداللہ سے روایت ہے کہ غزوہ احزاب کے دن حضرت ابی (رض) کے بازو کی رگ میں تیر لگا تو رسول اللہ ﷺ نے اس پر داغ لگوا دیا۔

【103】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

احمد بن یونس زہیر ابوزبیر، جابر، یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن معاذ (رض) کے بازو کی رگ میں تیر لگا تو نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ کے ساتھ تیر کے پھل سے اس کو داغا پھر ان کا ہاتھ سوج گیا تو آپ ﷺ نے اسے دوبارہ داغا۔

【104】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

احمد بن سعید بن صخر دارمی حبان ہلال وہیب عبداللہ بن طاؤس، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے پچھنے لگوانے اور لگانے والے کو اس کی مزدوری دی اور ناک میں دوائی ڈالی۔

【105】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابوبکر وکیع، مسعر عمرو بن عامر انصاری انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پچھنے لگوائے اور آپ ﷺ کسی کی مزدوری میں ظلم نہ کرتے تھے۔

【106】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، یحییٰ ابن سعید عبیداللہ نافع حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بخار جہنم کی بھاپ سے ہے پس اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔

【107】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

ابن نمیر، ابی محمد بن بشر ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر محمد بن بشر عبیداللہ نافع حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے روایت نقل کی ہے آپ ﷺ نے فرمایا بخار کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے پس اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔

【108】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

ہارون بن سعیدایلی وہب مالک محمد بن رافع ابن ابی فدیک ضحاک ابن عثمان نافع حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بخار جہنم کی بھاپ سے ہے پس اسے پانی سے بجھاؤ۔

【109】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

احمد بن عبداللہ بن حکم محمد بن جعفر، شعبہ، ہارون بن عبداللہ روح شعبہ، عمر بن محمد بن زید حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بخار جہنم کی بھاپ سے ہے پس اسے پانی سے بجھاؤ۔

【110】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابن نمیر، ہشام حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بخار جہنم کی بھاپ سے ہے پس اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔

【111】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، خالد بن حارث، عبدہ بن سلیمان ہشام اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔

【112】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، ہشام، فاطمہ، حضرت اسماء (رض) سے روایت ہے کہ ان کے پاس جب کوئی بخار والی عورت لائی جاتی تو وہ پانی منگوا کر اس کے گریبان میں ڈالتیں اور کہتیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بخار کو پانی سے ٹھنڈا کرو اور فرمایا یہ جہنم کی بھاپ سے ہے۔

【113】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

ابوکریب ابن نمیر، ابواسامہ ہشام ابن نمیر، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن ابواسامہ کی روایت میں بخار جہنم کی بھاپ سے ہے کا ذکر نہیں ہے۔

【114】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

ہناد بن سری ابوالاحوص سعید بن مسروق، عبایہ بن رفاعہ، حضرت رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے بخار جہنم کی بھاپ کا حصہ ہے پس اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔

【115】

ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استح کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، محمد بن حاتم، ابوبکر بن نافع عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، عبایہ بن رفاعہ، حضرت رافع (رض) بن خدیج سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ ارشاد فرماتے تھے بخار جہنم کی بھاپ کا حصہ ہے پس اسے اپنے آپ سے پانی کے ذریعے ٹھنڈا کرو اور ابوبکر (رض) نے اپنے آپ سے کے الفاظ ذکر نہیں کئے۔

【116】

منہ کے گوشے میں دوائی ڈالنے کی کراہت کے بیان میں

محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید سفیان، موسیٰ بن ابی عائشہ عبیداللہ بن عبداللہ، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم نے آپ ﷺ کی بیماری میں آپ ﷺ کے منہ کے گوشے میں دوائی ڈالی آپ ﷺ نے دوا نہ ڈالنے کا اشارہ کیا ہم نے سمجھا کہ شاید آپ مریض ہونے کی وجہ سے دوا سے نفرت کر رہے ہیں جب آپ ﷺ کو افاقہ ہوگیا تو آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے عباس (رض) کے علاوہ سب کے منہ کے گوشہ سے دوا ڈالی جائے کیونکہ وہ تمہارے ساتھ موجود نہ تھے۔

【117】

عود ہندی کے ذریعہ علاج کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ناقد زہیر بن حرب، ابن ابی عمر زہیر یحییٰ سفیان بن عیینہ، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ ام قیس بنت محصن (اخت عکاشہ بن محصن) کی بہن ام قیس بنت محصن سے روایت ہے کہ میں اپنا بیٹا لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور وہ کھانا نہ کھاتا تھا اس نے آپ ﷺ پر پیشاب کردیا۔ آپ ﷺ نے پانی منگوا کر اس پیشاب والی جگہ پر بہا دیا۔

【118】

عود ہندی کے ذریعہ علاج کرنے کے بیان میں

حضرت ام قیس (رض) بنت محصن سے روایت ہے کہ میں اپنا ایک بیٹا لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی جسے میں نے بیماری کی وجہ سے دبایا ہوا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا تم اپنی اولادوں کا حلق اس جونک سے کیوں دباتی ہو تم عود ہندی کے ذریعہ علاج کیا کرو کیونکہ اس میں سات امراض کی شفاء ہے ان میں سے ایک نمونیہ ہے حلق کی بیماری میں اسے ناک کے ذریعہ ٹپکایا جائے اور نمونیے میں منہ کے ذریعے ڈالا جائے۔

【119】

عود ہندی کے ذریعہ علاج کرنے کے بیان میں

حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس بن یزید ابن شہاب حضرت عبیداللہ بن عبداللہ (رض) بن عتبہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ام قیس بنت محصن ان پہلے ہجرت کرنے والوں میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی اور یہ حضرت عکاشہ بن محصن کی بہن تھیں جو کہ بنو اسد بن خزیمہ میں سے ایک تھے کہتے ہیں کہ مجھے انہوں نے خبر دی کہ وہ اپنے ایک بیٹے کو رسول اللہ کی خدمت میں لائی جو کھانے کی عمر کو نہ پہنچا تھا اور تالو کے ورم کی وجہ سے انہوں نے اس کا حلق دبایا ہوا تھا یونس نے کہا انہیں یہ خوف تھا کہ اس کے حلق میں ورم نہ ہو اس لئے اس کا حلق دبایا ہوا تھا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہیں عود ہندی کے ست کے ذریعے علاج کرنا چاہئے کیونکہ اس میں سات بیماریوں کی شفاء ہے جس میں سے نمونیا بھی ہے۔

【120】

عود ہندی کے ذریعہ علاج کرنے کے بیان میں

عبیداللہ حضرت عبیداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ام قیس (رض) نے مجھے خبر دی کہ ان کے اس بیٹے نے رسول اللہ ﷺ کی گود میں پیشاب کردیا رسول اللہ ﷺ نے پانی منگوا کر اس جگہ پر بہا دیا اور اسے دھونے میں زیادہ مبالغہ نہ کیا۔

【121】

کلونجی کے ذریعہ علاج کرنے کے بیان میں

محمد بن رمح بن مہاجر، لیث، عقیل ابن شہاب ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن سعید بن مسیب ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کلونجی میں سوائے موت کے ہر بیماری کی شفاء ہے السَّامُ کا معنی موت اور الْحَبَّةُ السَّوْدَائُ کا معنی الشُّونِيزُ یعنی کلونجی ہے۔

【122】

کلونجی کے ذریعہ علاج کرنے کے بیان میں

ابوطاہر حرملہ ابن وہب، یونس ابن شہاب سعید بن مسیب ابوہریرہ ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد زہیر بن حرب، ابن ابی عمر سفیان بن عیینہ عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ایوب ابویمان شعیب زہری، ابوسلمہ ابوہریرہ (رض) ان اسناد سے بھی یہ حدیث نبی ﷺ سے مروی ہے۔

【123】

کلونجی کے ذریعہ علاج کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید، ابن حجر اسماعیل ابن جعفر، علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی بیماری ایسی نہیں سوائے موت کے جس کی شفاء کلونجی میں نہ ہو۔

【124】

دودھ اور شہد کے حریرہ کا مریض کے دل کے لئے مفید ہونے کے بیان میں

عبدالملک بن شعیب بن لیث بن سعد عقیل بن خالد ابن شہاب عروہ سیدہ عائشہ (رض) زوجہ نبی ﷺ سے روایت ہے کہ ان کے گھر والوں میں سے جب کسی کا انتقال ہوجاتا تو اس کی تعزیت کے لئے عورتیں جمع ہو کر چلی جاتیں اور ان کے گھر والے اور خواص ہی باقی رہ جاتے تو سیدہ (رضی اللہ عنہا) ہانڈی میں شہد اور دودھ ملا کر حریرہ پکانے کا حکم دیتیں جب وہ پک جاتا پھر ثرید بنایا جاتا پھر ثرید میں دودھ اور شہد کا حریرہ ڈال دیا جاتا پھر فرماتیں اس میں سے کھاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے دودھ اور شہد ملا حریرہ مریض کے دل کو خوش کرتا ہے اور رنج وغم کو دور کرتا ہے۔

【125】

شہد پلا کر علاج کرنے کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن بشار، ابن مثنی محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، ابی متوکل ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا میرے بھائی کو دست لگ گئے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسے شہد پلاؤ اس نے پلایا پھر آکر عرض کیا میں نے اسے شہد پلایا لیکن اس کے دستوں میں مزید زیادتی ہوگئی آپ ﷺ نے اسے تین مرتبہ یہی فرمایا پھر وہ چوتھی مرتبہ آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اسے شہد پلاؤ اس نے عرض کیا میں نے پلایا لیکن اس کے دستوں میں زیادتی ہی ہوتی چلی گئی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ نے سچ فرمایا اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے پس اس نے پھر شہد پلایا تو وہ صحت مند ہوگیا۔

【126】

شہد پلا کر علاج کرنے کے بیان میں

عمرو بن زرارہ عبدالوہاب ابن عطاء، سعید قتادہ، ابومتوکل ناجی، حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کیا میرے بھائی کا پیٹ خراب ہوگیا تو آپ ﷺ نے اس سے کہا اسے شہد پلاؤ باقی حدیث اسی طرح ہے۔

【127】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، مالک محمد بن منکدر ابی نضر مولیٰ عمر بن عبیداللہ عامر، حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت اسامہ بن زید (رض) سے پوچھا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے طاعون کے بارے میں کیا سنا ہے تو اسامہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا طاعون ایک عذاب ہے جسے بنی اسرائیل پر یا ان لوگوں پر بھیجا گیا تھا جو تم سے پہلے تھے پس جب تم سنو کہ فلاں علاقہ میں طاعون کی وباء پھیل چکی ہے تو وہاں مت جاؤ اور جب تمہارے رہنے کی جگہ میں واقع ہوجائے تو اس زمین سے طاعون سے فرار ہو کر مت نکلو۔

【128】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب قتیبہ بن سعید، مغیرہ ابن عبدالرحمن قرشی، ابی نضر، عامر بن سعد بن ابی وقاص، حضرت اسامہ (رض) بن زید سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا طاعون عذاب کی علامت و نشانی ہے اللہ عز وجل نے اپنے بندوں میں سے بعض لوگوں کو اس عذاب میں مبتلا کیا پس جب تم اس بارے میں سنو تو اس جگہ مت داخل ہو اور جب تمہارے رہنے کی زمین میں واقع ہوجائے تو اس سے بھاگو مت۔

【129】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابی سفیان، محمد بن منکدر، عامر بن سعد، حضرت اسامہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ طاعون ایک عذاب ہے جسے تم سے پہلے لوگوں پر یا بنی اسرائیل پر مسلط کیا گیا جب تم ایسی زمین میں ہو تو طاعون سے بھاگتے ہوئے اس علاقہ سے مت نکلو اور جس جگہ طاعون ہو تو تم وہاں مت جاؤ۔

【130】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

محمد بن حاتم، محمد بن بکر، ابن جریج، عمرو بن دینار، عامر بن سعد، سعد ابن ابی وقاص، حضرت اسامہ بن زید (رض) سے طاعون کے بارے میں روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ عذاب یا بیماری ہے جسے اللہ نے بنی اسرائیل کے ایک گروہ یا کچھ لوگوں پر جو تم سے پہلے گزر چکے بھیجا تھا پس جب تم کسی زمین میں اس کی اطلاع سنو تو اس علاقہ میں مت جاؤ اور جب طاعون تم پر آجائے تو اس علاقہ سے بھاگ کر مت نکلو۔

【131】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

ابوربیع سلیمان بن داؤد قتیبہ بن سعید، حماد ابن زید ابوبکر بن ابی شبیہ سفیان بن عیینہ، عمرو بن دینار ابن جریج، ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔

【132】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

ابوطاہر احمد بن عمرو حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عامر بن سعد، حضرت اسامہ بن زید (رض) بن زید رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا یہ (طاعون) درد یا بیماری ایک عذاب ہے جس کے ذریعہ تم سے پہلی بعض قوموں کو عذاب دیا گیا پھر یہ ابھی تک زمین میں باقی ہے کبھی چلا جاتا ہے اور کبھی آجاتا ہے پس جو کسی علاقہ میں اس کی اطلاع سنے تو وہ اس جگہ نہ جائے اور جو اس زمین میں موجود ہو جہاں یہ واقع ہوجائے تو اس سے بھاگتے ہوئے وہاں سے نہ نکلے۔

【133】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

ابوکامل جحدری عبدالوحد ابن زیاد معمر، زہری، یونس اس سند سے بھی یہ حدیث منقول ہے۔

【134】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، شعبہ، حضرت حبیب (رح) سے روایت ہے کہ ہم مدینہ میں تھے تو مجھے یہ خبر پہنچی کہ کوفہ میں طاعون واقع ہوچکا ہے تو مجھے حضرت عطاء بن یسار اور ان کے علاوہ لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم کسی جگہ قیام پذیر ہو اور وہاں طاعون واقع ہوجائے تو تم وہاں سے نہ نکلو اور جب تجھے کسی علاقہ کے بارے میں خبر پہنچے تو وہاں داخل مت ہو میں نے کہا تم نے یہ بات کس سے سنی ہے انہوں نے کہا عامر بن سعد سے جو اسے روایت کرتے ہیں میں ان کے پاس گیا تو لوگوں نے کہا وہ موجود نہیں ہیں میں ان کے بھائی ابراہیم سے ملا اور ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا میری موجودگی میں حضرت اسامہ نے یہ حدیث حضرت سعد کو بیان کی حضرت اسامہ (رض) نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے یہ درد بیماری ہے، یا عذاب یا عذاب کا بقیہ حصہ تم سے پہلے لوگوں کو اس کے ذریعے عذاب دیا گیا پس جب کسی علاقہ میں یہ پھیل جائے اور تم وہاں موجود ہو تو اس علاقہ سے مت بھاگو اور جب تمہیں کسی علاقہ کے بارے میں اس کی خبر پہنچے تو اس علاقہ میں مت داخل ہو حبیب نے کہا کہ میں نے ابراہیم سے کہا تم نے حضرت اسامہ کو یہ حدیث حضرت سعد سے بیان کرتے ہوئے سنا تو انہوں نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا انہوں نے کہا ہاں۔

【135】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

عبیداللہ بن معاذ ابی شعبہ، عطاء، بن یسار اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن اس سند کے ساتھ اس حدیث کی ابتداء میں حضرت عطاء بن یسار کا قصہ مذکور نہیں ہے۔

【136】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، حبیب، ابراہیم بن سعد، سعد بن مالک، خزیمہ بن ثابت، اسامہ بن زید، حضرت سعد بن مالک (رض) حضرت خزیمہ بن ثابت اور حضرت اسامہ (رض) بن زید سے یہی روایت رسول اللہ ﷺ سے منقول ہے۔

【137】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

عثمان بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، جریر، اعمش، حبیب ابراہیم بن سعد بن ابی وقاص اسامہ بن زید، سعد حضرت ابراہیم بن سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ حضرت اسامہ بن زید اور سعد بیٹھے گفتگو کر رہے تھے تو انہوں نے ان کی حدیث مبارکہ کی طرح رسول اللہ ﷺ کی حدیث مبارکہ روایت کی۔

【138】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

وہب بن بقیہ، خالد شیبانی، حبیب بن ابی ثابت، حضرت ابراہیم بن سعد بن مالک (رض) سے اپنے والد کے واسطہ سے نبی ﷺ سے یہی حدیث مبارکہ اسی طرح روایت کی ہے۔

【139】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، مالک بن شہاب عبدالحمید بن عبدالرحمن بن زید بن خطاب عبداللہ بن عبداللہ بن حارث ابن نوفل، عمر بن خطاب، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) شام کی طرف چلے جب مقام سرغ پہنچے تو لشکر والوں میں سے حضرت عبیدہ بن جراح (رض) نے حضرت عمر (رض) کو خبر دی کہ شام میں وباء پھیل چکی ہے ابن عمر (رض) نے بیان کیا کہ حضرت عمر (رض) نے کہا میرے پاس مہاجرین اولین کو بلاؤ میں ان کو بلا لایا آپ نے ان سے مشورہ کیا اور انہیں خبر دی کہ شام میں وباء پھیل چکی ہے پس انہوں نے اختلاف کیا ان میں سے بعض نے کہا آپ جس کام کے لئے نکل چکے ہیں ہمارا خیال ہے کہ آپ واپس نہ ہوں اور بعض نے کہا آپ کے ساتھ بعض متقدمین اور رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ہیں۔ ہمارے خیال میں آپ کا انہیں اس وبا کی طرف لے جانا مناسب نہیں آپ نے کہا اچھا تم جاؤ پھر کہا میرے پاس انصار کو بلاؤ میں نے آپ کے لئے انہیں بلایا آپ نے ان سے مشورہ کیا تو وہ بھی مہاجرین کے راستہ پر چلے اور ان کے اختلاف کی طرح انہوں نے بھی اختلاف کیا آپ نے کہا میرے پاس سے تشریف لے جائیں پھر آپ نے کہا میرے پاس مہاجرین فتح مکہ سے قریشی بزرگوں کو لاؤ میں ان کو بلا لیا ان میں سے دو آدمیوں نے بھی اختلاف نہ کیا سب حضرات نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ آپ لوگوں کے ساتھ واپس چلے جائیں اور ان کو اس وباء میں نہ لے جائیں حضرت عمر (رض) نے لوگوں میں اعلان کردیا کہ میں سواری کی حالت میں صبح کرنے والا ہوں پس لوگ بھی سوار ہوگئے تو ابوعبیدہ بن جراح نے کہا کیا تم اللہ کی تقدیر سے فرار ہو رہے ہو حضرت عمر (رض) نے کہا اے ابوعبیدہ کاش یہ بات کہنے والا آپ کے سوا کوئی اور ہوتا اور حضرت عمر (رض) ان سے اختلاف کرنے کو پسند نہ کرتے تھے کہا ہاں ہم اللہ کی تقدیر سے اللہ کی تقدیر ہی کی طرف جا رہے ہیں آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر آپ کے پاس اونٹ ہوں اور آپ ایسی وادی میں اتریں جس کی دو گھاٹیاں ہوں ان میں سے ایک سرسبز اور دوسری خشک اور ویران و بنجر اگر آپ انہیں سرسبز و شاداب وادی میں چرائیں تو کیا یہ اللہ کی تقدیر سے نہ ہوگا اور اگر انہیں بنجر و ویران میں چرائیں تو کیا یہ بھی تقدیر الٰہی سے نہ ہوگا اتنے میں حضرت عبدالرحمن بن عوف بھی آگئے جو کہ اپنی کسی ضرورت کی وجہ سے موجود نہ تھے انہوں نے کہا میرے پاس اس بارے میں علم ہے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے جب تم کسی علاقہ کے بارے میں اس اطلاع کو سنو تو وہاں مت جاؤ اور جب یہ کسی علاقہ میں پھیل جائے اور تم وہاں موجود ہو تو اس سے فرار اختیار کرتے ہوئے مت نکلو ابن عباس (رض) نے کہا پھر حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اللہ کی حمد بیان کی اور لوٹ گئے۔

【140】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن رافع عبد بن حمید ابن رافع عبدالرزاق، معمر، مالک معمر، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے فرق یہ ہے کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوعبیدہ سے کہا اگر کوئی آدمی سرسبز و شاداب وادی چھوڑ کر خشک اور بےآب وگیاہ وادی میں اپنے جانور چرائے تو کیا تم اسے قصور وار تصور کرو گے انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر (رض) نے کہا بس چلو آپ چلے جب مدینہ آگیا تو آپ نے کہا یہی قیام گاہ ہے یا کہا یہی منزل ہے انشاء اللہ تعالیٰ۔

【141】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

ابوطاہر حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے سند میں فرق ہے کہ اس میں انہوں نے عبداللہ بن حارث سے بیان کی ہے اور عبداللہ بن عبداللہ بن حارث ذکر کیا۔

【142】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، مالک ابن شہاب، حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) شام کی طرف روانہ ہوئے جب آپ مقام سرغ پہنچے تو ان کو یہ خبر پہنچی کہ شام میں وباء پھیل چکی ہے حضرت عبدالرحمن بن عوف نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم کسی علاقہ میں وباء کی خبر سنو تو وہاں مت جاؤ اور جب وبا کسی علاقہ میں تمہاری موجودگی میں پھیل جائے تو وباء سے فرار اختیار کرتے ہوئے وہاں سے مت نکلو تو حضرت عمر (رض) بن خطاب مقام سرغ سے واپس لوٹ آئے حضرت سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت عبدالرحمن کی اس حدیث کی وجہ سے لوگوں کو واپس لوٹایا۔

【143】

طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں۔

ابوطاہر، حرملہ، ابوطاہر، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ، عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مرض کے متعدی ہونے اور صفر کی نحوست اور ہامہ کی کوئی حقیقت نہیں تو ایک دیہاتی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا وجہ ہے کہ اونٹ ریت میں ہر نوں کی طرح صاف ہوتے ہیں پھر ان میں کوئی خارش زدہ اونٹ آتا ہے جو ان اونٹوں کو بھی خارش زدہ کردیتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا پہلے اونٹ کو بیماری لگانے والا کون ہے۔

【144】

مرض کے متعدی ہونے بد شگونی ہامہ صفر ستارے اور غول وغیرہ کی کوئی حقیقت نہ ہونے کے بیان میں

محمد بن حاتم، حسن حلوانی یعقوب ابن ابراہیم بن سعد ابوصالح ابن شہاب سلمہ بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مرض کے متعدی ہونے کی کوئی اصل نہیں اور نہ بدشگونی صفر اور الو کی نحوست کی کوئی اصل ہے ایک اعرابی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول۔ باقی حدیث گزر چکی ہے۔

【145】

مرض کے متعدی ہونے بد شگونی ہامہ صفر ستارے اور غول وغیرہ کی کوئی حقیقت نہ ہونے کے بیان میں

عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب زہری، سنان ابن ابی سنان دولی، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مرض متعدی نہیں ہوتا ایک دیہاتی نے عرض کیا باقی حدیث گزر چکی سائب کی روایت میں ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مرض کے متعدی ہونے صفر اور ہامہ کی کوئی حقیقت نہیں۔

【146】

مرض کے متعدی ہونے بد شگونی ہامہ صفر ستارے اور غول وغیرہ کی کوئی حقیقت نہ ہونے کے بیان میں

ابو طاہر حرملہ ابن وہب، یونس ابن شہاب، حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مرض متعدی نہیں ہوتا اور یہ حدیث روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مریض کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے ابوسلمہ نے کہا حضرت ابوہریرہ (رض) ان دونوں حدیثوں کو رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے تھے پھر حضرت ابوہریرہ (رض) آپ ﷺ کے قول مرض متعدی نہیں ہوتا سے اس کے بعد خاموشی اختیار کرلی اور اس حدیث پر کہ مریض کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے پر قائم رہے حارث بن ابی ذہاب نے کہا اے ابوہریرہ ! میں نے آپ سے سنا کہ آپ اس حدیث کے ساتھ ایک دوسری حدیث روایت کرتے تھے آپ کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مرض متعدی نہیں ہوتا تو حضرت ابوہریرہ (رض) نے اس حدیث کے جاننے سے انکار کردیا اور کہا مریض کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے حارث اس بات پر مطمئن نہ ہوئے یہاں تک کہ حضرت ابوہریرہ (رض) ناراض ہوگئے اور حبشی زبان میں انہیں کچھ کہا پھر حارث سے کہا کیا تم جانتے ہو میں نے کیا کہا تھا انہوں نے کہا نہیں ابوہریرہ (رض) نے کہا میں نے کہا ہے کہ مجھے انکار ہے ابوسلمہ نے کہا مجھے اپنی زندگی کی قسم ہے حضرت ابوہریرہ (رض) ہم سے حدیث روایت کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مرض متعدی نہیں ہوتا میں نہیں جانتا کہ حضرت ابوہریرہ (رض) بھول چکے ہیں یا ان دونوں قولوں میں سے ایک نے دوسرے کو منسوخ کردیا۔

【147】

مرض کے متعدی ہونے بد شگونی ہامہ صفر ستارے اور غول وغیرہ کی کوئی حقیقت نہ ہونے کے بیان میں

محمد بن حاتم، حسن حلوانی عبد بن حمید عبد یعقوب ابن ابراہیم، سعد ابوصالح ابن شہاب ابوسلمہ بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی مرض متعدی نہیں ہوتا اور وہ اس کے ساتھ یہ حدیث بھی روایت کرتے تھے مریض کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے۔

【148】

مرض کے متعدی ہونے بد شگونی ہامہ صفر ستارے اور غول وغیرہ کی کوئی حقیقت نہ ہونے کے بیان میں

عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب زہری، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【149】

مرض کے متعدی ہونے بد شگونی ہامہ صفر ستارے اور غول وغیرہ کی کوئی حقیقت نہ ہونے کے بیان میں

یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن حجر اسماعیل ابن جعفر علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی مرض متعدی نہیں ہوتا اور نہ الو میں نحوست ہے اور نہ ستارے کی کوئی اصل ہے اور نہ صفر کی نحوست کی کوئی بنیاد ہے۔

【150】

مرض کے متعدی ہونے بد شگونی ہامہ صفر ستارے اور غول وغیرہ کی کوئی حقیقت نہ ہونے کے بیان میں

احمد بن یونس زہیر ابوزبیر، جابر، یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مرض کے متعدی ہونے ، بد شگونی اور غول کی کوئی حقیقت واصل نہیں ہے۔

【151】

مرض کے متعدی ہونے بد شگونی ہامہ صفر ستارے اور غول وغیرہ کی کوئی حقیقت نہ ہونے کے بیان میں

عبداللہ بن ہاشم بن حیان بہز یزید ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مرض کے متعدی ہونے، غول اور صفر کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

【152】

مرض کے متعدی ہونے بد شگونی ہامہ صفر ستارے اور غول وغیرہ کی کوئی حقیقت نہ ہونے کے بیان میں

محمد بن حاتم، روح بن عبادہ، ابن جریج، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے مرض کے متعدی ہونے، صفر اور غول کی کوئی حقیقت نہیں ابوزبیر کہتے ہیں کہ حضرت جابر (رض) نے انہیں صفر کی تفسیر یہ بیان کی کہ صفر سے مراد پیٹ ہے حضرت جابر (رض) سے کہا گیا پیٹ کا کیا مطلب انہوں نے کہا پیٹ کے کیڑوں کو صفر کہا جاتا تھا اور انہوں نے غول کی تفسیر نہیں بتائی ابوزبیر نے کہا غول سے مراد وہ ہے جو مسافروں کو راستہ سے بھٹکا دیتا ہے۔

【153】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے بد شگونی کی کوئی حقیقت نہیں اور نیک شگون فال ہے عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول ﷺ نیک شگون کیا ہے فرمایا اچھی بات جسے تم میں سے کوئی سنے۔

【154】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل بن خالد عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب زہری، ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【155】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

ہداب بن خالد ہمام بن یحییٰ قتادہ، انس، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا کوئی مرض متعدی نہیں ہوتا اور نہ بدشگونی کی کوئی حقیقت ہے البتہ فال یعنی اچھی بات اور عمدہ گفتگو مجھے پسند ہے۔

【156】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، انس بن مالک، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی مرض متعدی نہیں ہوتا اور نہ بد شگونی کی کوئی اصل ہے اور مجھے نیک شگونی پسند ہے عرض کیا گیا فال کیا ہے ارشاد فرمایا پاکیزہ اور عمدہ بات۔

【157】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

حجاج بن شاعر، معلی بن اسد عبدالعزیز بن مختار یحییٰ بن عتیق محمد بن سیرین حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا نہ کوئی مرض متعدی ہوتا ہے نہ بد شگونی کی اصل ہے اور مجھے نیک فال پسند ہے۔

【158】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

زہیر بن حرب، یزید بن ہارون، ہشام بن حسان محمد بن سیرین ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی مرض متعدی نہیں ہوتا اور نہ الو اور بد شگونی کی کوئی اصل ہے اور میں نیک فال کو پسند کرتا ہوں۔

【159】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب مالک بن انس، یحییٰ بن یحیی، مالک ابن شہاب حمزہ اور سالم عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھر عورت اور گھوڑے میں نحوست ہے۔

【160】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حمزہ، سالم، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی مرض متعدی نہیں ہوتا اور نہ بد شگونی کی کوئی حقیقت ہے اور نحوست تین میں ہوسکتی ہے عورت گھوڑا اور مکان۔

【161】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

ابن ابی عمر سفیان، زہری، سالم حمزہ عبداللہ، (دوسری سند) یحییٰ بن یحیی، عمرو ناقد زہیر بن حرب، سفیان، زہری، سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اور وہ نبی ﷺ سے (تیسری سند) یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابوصالح ابن شہاب سالم اور حمزہ، ابن عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عمر۔ (چوتھی سند) عبدالملک بن شعیب بن لیث بن سعد وہ روایت کرتے ہیں اپنے والد سے اور ان کے والد اپنے والد سے، عقیل بن خالد (پانچویں سند) یحییٰ بن یحیی، بشر بن مفضل عبدالرحمن بن اسحاق۔ (چھٹی سند) عبداللہ بن عبدالرحمن درامی، ابویمان، شعیب، زہری، سالم اپنے والد سے اور وہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ (ان چھ اسناد سے بھی) (نحوست کے بارے میں مالک کی حدیث کی مثل ان میں سے کسی نے ذکر نہیں کیا) اور حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ کوئی مرض متعدی نہیں ہوتا اور بد شگونی کی کوئی حقیقت نہیں۔

【162】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

احمد بن عبداللہ بن حکم محمد بن جعفر، شعبہ، عمر بن محمد بن زید حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اگر نحوست کا کسی چیز میں ہونا ثابت ہوتا تو وہ گھوڑے، عورت اور مکان میں ہوتی۔

【163】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

ہارون بن عبداللہ بن روح بن عبادہ، شعبہ، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن اس میں حق کا لفظ مروی نہیں۔

【164】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

ابوبکر بن اسحاق ابن ابی مریم سلیمان بن بلال عتبہ بن مسلم حمزہ بن ابن عمر حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر کسی چیز میں نحوست ہوتی تو وہ گھوڑے، مکان اور عورت میں ہوتی۔

【165】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب مالک ابی حازم سہل بن سعد حضرت سہل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر نحوست ہوتی تو وہ عورت، گھوڑے اور مکان میں ہوتی۔

【166】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، فضل بن دکین ہشام بن سعد ابی حازم سہل بن سعد اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【167】

بد شگونی نیک فال اور جن چیزوں میں نحوست ہے ان کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عبداللہ بن حارث ابن جریج، ابوزبیر، جابر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کسی چیز میں نحوست ہوتی تو وہ مکان، خادم اور گھوڑے میں ہوتی۔

【168】

کہانت اور کاہنوں کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

ابوطاہر حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب ابوسلمہ ابن عبدالرحمن بن عوف حضرت معاویہ (رض) بن حکم سلمی سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ایسی بہت ساری باتیں ہیں جنہیں ہم زمانہ جاہلیت میں سر انجام دیتے تھے ہم کاہنوں کے پاس جاتے تھے آپ ﷺ نے فرمایا تم کاہنوں کے پاس مت جاؤ میں نے عرض کیا ہم بدفالی لیا کرتے تھے آپ ﷺ نے فرمایا یہ وہ چیز ہے جسے تم میں سے کوئی اپنے دل میں محسوس کرتا ہے یہ خیال آنا تمہیں کسی کام سے نہ روکے۔

【169】

کہانت اور کاہنوں کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن رافع حجین ابن مثنی لیث، عقیل اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید عبد الرزاق معمر، ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ بن سوار ابن ابی ذئب محمد بن رافع اسحاق بن عیسیٰ مالک زہری، ان چار اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔ لیکن امام مالک (رح) نے اپنی روایت میں بدفالی کا ذکر کیا ہے اور کاہنوں کا ذکر نہیں کیا۔

【170】

کہانت اور کاہنوں کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن صباح ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل ابن علیہ، حجاج صواف اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، اوزاعی یحییٰ بن ابی کثیر، ہلال بن ابی میمونہ عطاء بن یسار ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اور اضافہ یہ ہے کہ حضرت معاویہ بن حکم سلمی فرماتے ہیں میں نے عرض کیا ہم میں سے بعض آدمی علم جفر کے خطوط کھینچا کرتے تھے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا انبیاء (علیہم السلام) میں سے ایک نبی خطوط کھینچا کرتے تھے جو ان کے طریقہ کے مطابق خط کھینچے وہ حق ہے۔

【171】

کہانت اور کاہنوں کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، زہری، یحییٰ بن عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! کاہن ہمیں بعض چیزیں بیان کرتے تھے جنہیں ہم ویسا ہی پاتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا وہ ایک سچی بات ہوتی ہے جس کو کوئی جن اچک لیتا ہے پھر اسے اپنے ولی کے کان میں ڈال دیتا ہے اور وہ کاہن اس میں سو جھوٹ کی زیادتی کردیتا ہے۔

【172】

کہانت اور کاہنوں کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

سلمہ بن شبیب حسن بن اعین معقل ابن عبیداللہ زہری، یحییٰ ابن عروہ عروہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا وہ کچھ نہیں ہیں انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول بعض اوقات وہ کوئی ایسی بات بیان کرتے ہیں جو سچی ہوجاتی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ سچی بات وہ ہوتی ہے جو جن (فرشتوں سے سن کر) بھاگ جاتا ہے اور اپنے ولی یعنی کاہن کے کان میں مرغ کی آواز کی طرح لے جا کر ڈال دیتا ہے پھر وہ کاہن اس سچی بات میں سو سے زیادہ جھوٹ ملا دیتے ہیں۔

【173】

کہانت اور کاہنوں کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

ابوطاہر عبداللہ بن وہب، محمد بن عمرو ابن جریج، ابن شہاب معقل زہری، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【174】

کہانت اور کاہنوں کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

حسن بن علی حلوانی، عبد بن حمید، حسن، یعقوب، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم سعد، ابوصالح، ابن شہاب، علی بن حسین، حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ مجھے اصحاب نبی ﷺ سے ایک انصاری نے خبر دی کہ وہ ایک رات رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک ستارہ پھینکا گیا اور روشنی پھیل گئی تو صحابہ (رض) سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم جاہلیت میں کیا کہا کرتے تھے جب کوئی ستارہ اس طرح پھینکا جاتا تھا ؟ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں ہم کہا کرتے تھے کہ اس رات کوئی بڑا آدمی پیدا کیا گیا ہے اور کوئی بڑا آدمی مرگیا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان ستاروں کو کسی کی موت یا حیات کی وجہ سے نہیں پھینکا جاتا بلکہ ہمارا پروردگار جب کسی امر کا فیصلہ کرتا ہے تو حاملین عرش فرشتے اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں پھر جو ان کے قریب آسمان والوں میں سے ہیں وہ اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں یہاں تک کہ یہ تسبیح آسمانِ دنیا والوں تک پہنچتی ہے پھر حاملین عرش سے قریب والے حاملین عرش سے کہتے ہیں تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے ؟ پس وہ انہیں اللہ کے حکم کی خبر دیتے ہیں پھر آسمانوں کے دوسرے فرشتے بھی ایک دوسرے کو اس کی خبر دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ خبر آسمان دنیا تک پہنچتی ہے پھر جن اس سنی ہوئی بات کو اچک لیتے ہیں اور اسے اپنے دوستوں یعنی کاہنوں کے کانوں میں ڈال دتیے ہیں اور ان کو اس کی اطلاع دیتے ہیں اب جو خبر کماحقہ لاتے ہیں وہ سچی ہوتی ہے مگر یہ اسے خلط ملط کردیتے ہیں اور اس میں اپنی مرضی سے کچھ اضافہ کردیتے ہیں۔

【175】

کہانت اور کاہنوں کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

زہیر بن حرب، ولید بن مسلم، ابوعمرو اوزاعی ابوطاہر حرملہ ابن وہب، یونس سلمہ بن شبیب حسن بن اعین معقل ابن عبیداللہ زہری، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے بعض انصار نے اسی طرح خبر دی اضافہ یہ ہے کہ یہاں تک کہ جب فرشتوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہوجاتی ہے تو وہ کہتے ہیں تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا وہ کہتے ہیں اس نے سچ فرمایا ہے اور کہا کہ وہ کاہن اس میں رد و بدل اور زیادتی کردیتے ہیں باقی حدیث اسی طرح ہے۔

【176】

کہانت اور کاہنوں کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن مثنی عنزی یحییٰ بن سعید عبیداللہ نافع صفیہ بعض ازواج مطہرات سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس نے کسی عراف کے پاس جا کر اس سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا تو اس کی چالیس رات (یعنی دنوں) کی نمازیں قبول نہیں ہوتی۔

【177】

جذامی سے پرہیز کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ہشیم ابوبکر بن ابی شیبہ، شریک بن عبداللہ ہشیم بن بشیر یعلی بن عطاء، حضرت عمرو بن شرید (رح) اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ثقیف کے وفد میں ایک جذامی آدمی تھا تو نبی ﷺ نے اس کی طرف پیغام بھیجا کہ ہم نے تیری بیعت کرلی ہے تم واپس لوٹ جاؤ۔