42. جانوروں کے قتل کا بیان
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
سیدہ ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان ابن نمیر، ہشام ابوکریب عبدہ ہشام سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سانپ کو مارنے کا حکم دیا تھا جو دو دھاریوں والا ہو کیونکہ یہ سانپ بصارت کو غائب کردیتا اور حمل گرا دیتا ہے۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، ابومعاویہ ہشام اس سند سے بھی یہ حدیث منقول ہے لیکن اس دم میں دو دھاریوں والے دو قسم کے سانپوں کا ذکر ہے۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
عمرو بن محمد ناقد سفیان بن عیینہ، زہری، سالم حضرت ابن عمر (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا سانپوں کو مار ڈالو خصوصا دو دھاریوں والے اور دم کٹے ہوئے کیونکہ یہ دونوں حمل کو ضائع کردیتے ہیں اور آنکھ کی بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور ابن عمر (رض) جس سانپ کو بھی پاتے مار ڈالتے تھے ایک مرتبہ انہیں ابولبابہ بن عبدالمنذر یا زید بن خطاب نے دیکھا کہ وہ سانپ کا پیچھا کر رہے ہیں تو کہا گھریلو سانپ کو مارنے سے منع کیا گیا ہے۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
حاجب بن ولید محمد بن حرب زبیدی زہری، سالم بن عبداللہ، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو کتوں کے مارنے کا حکم دیتے ہوئے سنا آپ ﷺ نے فرمایا سانپوں اور کتوں کو مار ڈالو بالخصوص دو دھاریوں والے اور دم بریدہ کو مارو کیونکہ وہ دونوں بصارت زائل کردیتے ہیں اور حاملہ عورت کے حمل گرا دیتے ہیں۔ زہری (رح) نے کہا ہمارے خیال میں یہ ان کے زہر کے اثر کی وجہ سے ہے اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے سالم نے کہا ابن عمر (رض) نے کہا ایک عرصہ تک میں جو بھی سانپ دیکھتا تو اسے مارے بغیر نہ چھوڑتا تھا ایک مرتبہ میں ایک دن گھریلو سانپ کے پیچھے دوڑ رہا تھا کہ میرے پاس سے زید بن خطاب یا لبابہ گزرے تو انہوں نے کہا ٹھہر جاؤ اے عبداللہ میں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے انہیں قتل کرنے کا حکم دیا ہے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع بھی فرمایا ہے۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس عبدل بن حمید عبدالرزاق، معمر، حسن حلوانی یعقوب ابوصالح زہری، ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے کہ اس میں یہ ہے کہ ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ مجھے ابولبابہ بن عبدالمنذر اور زید بن خطاب نے دیکھا تو دونوں نے کہا آپ ﷺ نے گھریلوں سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے اور یونس کی حدیث میں ہے کہ سانپوں کو قتل کرو اور انہوں نے دو دھاریوں والے اور دم بریدہ کا ذکر نہیں کیا
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
محمد بن رمح، لیث، قتیبہ بن سعید، لیث، حضرت نافع (رض) سے روایت ہے کہ ابولبابہ نے حضرت ابن عمر (رض) سے ان کے گھر کا دروازہ اپنے لئے کھولنے کے بارے میں گفتگو کی تاکہ وہ مسجد سے قریب ہوجائیں تو لڑکوں کو سانپ کی کیچلی مل گئی عبداللہ (رض) نے کہا سانپ کو تلاش کرو اور اسے قتل کردو تو ابولبابہ نے کہا اسے قتل مت کرو کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ان سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے جو گھروں میں رہتے ہیں۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
شیبان بن فروخ جریر بن حازم، حضرت نافع (رض) سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) تمام سانپوں کو مار دیا کرتے تھے اور ہمیں ابولبابہ بن عبدالمنذر بدری نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے گھریلوں سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے پس ابن عمر (رض) اس سے رک گئے۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
محمد بن مثنی، یحییٰ بن قطان عبیداللہ، حضرت نافع (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابولبابہ (رض) سے ابن عمر (رض) کو یہ خبر دیتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
اسحاق بن موسیٰ انصاری انس بن عیاض عبیداللہ نافع ابن عمرابی لبابہ ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے کہ حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابولبابہ (رض) نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا جو گھروں میں ہوتے ہیں۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالوہاب ثقفی یحییٰ بن سعد حضرت نافع (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابولبابہ (رض) بن عبدالمنذر انصاری کی رہائش قبا میں تھی وہ مدینہ منورہ منتقل ہوگئے کہ ایک دن ابن عمر (رض) ان کے ساتھ بیٹھے اپنا ایک دروازہ کھول رہے تھے کہ اچانک انہوں نے گھریلو سانپوں میں سے ایک سانپ کو دیکھا اور لوگوں نے اسے مارنے کا ارادہ کیا تو حضرت ابولبابہ نے کہا انہیں مارنے سے روکا گیا ہے اور انہوں نے ان گھریلو سانپوں کا ارادہ کیا اور دم بریدہ اور دو دھاریوں والے سانپوں کو مارنے کا حکم دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ یہی وہ دو قسم کے سانپ ہیں جو بصارت کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے بچوں کو گرا دیتے ہیں۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
اسحاق بن منصور محمد بن جہضم اسماعیل ابن جعفر عمر بن نافع، حضرت نافع (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) ایک دن اپنی گری ہوئی دیوار کے پاس تھے کہ انہوں نے اچانک سانپ کی چمک دیکھی تو کہا اس سانپ کا پیچھا کرو اور اسے قتل کردو حضرت ابولبابہ انصاری نے کہا میں نے رسول اللہ کو ان سانپوں کے قتل سے منع کرتے ہوئے سنا جو گھروں میں رہتے ہیں سوائے دم بریدہ اور دو دھاریوں والے سانپوں کے کیونکہ یہ وہ ہیں جو بصارت وبینائی کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے حمل کو گرا دیتے ہیں۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
ہارون بن سعید ایلی ابن وہب، اسامہ نافع حضرت نافع (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابولبابہ (رض) حضرت ابن عمر (رض) کے پاس سے گزرے اس حال میں کہ وہ حضرت عمر بن خطاب کے گھر کے پاس والے قلعہ میں سانپ کو تلاش کر رہے تھے باقی حدیث مبارکہ گزر چکی ہے۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب اسحاق ابن ابراہیم، ابومعاویہ اعمش، ابراہیم، اسود، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ہم ایک غار میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے پھر (وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا) نازل کی گئی پس ہم آپ ﷺ کے دہن مبارک سے مزہ لے کر اس سورت کو حاصل کر رہے تھے کہ اچانک ایک سانپ نکل آیا آپ نے فرمایا اسے مار ڈالو پس میں نے اس سانپ کو مارنے میں جلدی کی لیکن وہ ہم سے نکل گیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ نے اسے تمہارے شر سے بچا لیا جیسا کہ اس کے شر سے تمہیں بچایا۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عثمان بن ابی شیبہ جریر، اعمش، اس سند سے بھی یہ اسی طرح مروی ہے۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
ابوکریب حفص ابن غیاث اعمش، ابراہیم، اسود، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منیٰ میں ایک احرام باندھنے والے کو سانپ مارنے کا حکم ارشاد فرمایا۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
عمر بن حفص بن غیاث اعمش، ابراہیم، اسود، حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غار میں تھے باقی حدیث اسی طرح ہے۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
ابوطاہر احمد بن عمرو بن سرح عبداللہ بن وہب، مالک بن انس حضرت ہشام (رض) بن زہرہ کے مولیٰ حضرت ابوسائب سے روایت ہے کہ وہ حضرت ابوسعید کے پاس ان کے گھر گئے کہتے ہیں کہ میں نے انہیں نماز پڑھتے پایا تو میں ان کے انتظار میں بیٹھ گیا یہاں تک کہ انہوں نے اپنی نماز ادا کرلی میں نے گھر کے کونے میں پڑی ہوئے لکڑی کی حرکت کی آواز سنی میں نے اس کی طرف توجہ کی تو وہاں سانپ تھا میں اس کو مارنے کے لئے جھپٹا ابوسعید (رض) نے مجھے بیٹھنے کا اشارہ کیا تو میں بیٹھ گیا جب وہ نماز سے فارغ ہوگئے تو گھر کے اندر ایک کوٹھڑی کی طرف اشارہ کیا اور کہا تو اس گھر کو دیکھ رہا ہے میں نے کہا جی ہاں کہا اس میں ہمارا ایک نوجوان ہے جس کی ابھی نئی شادی ہوئی تھی ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک خندق کی طرف نکلے اور وہ نوجوان عین دوپہر کے وقت رسول اللہ ﷺ سے اجازت لے کر اپنے اہل و عیال کی طرف لوٹتا تھا ایک دن اس نے آپ ﷺ سے اجازت طلب کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے ہتھیار ساتھ لے لو میں بنو قریظہ کے تجھ پر حملہ کرنے کا خدشہ رکھتا ہوں اس آدمی نے اپنے ہتھیار لے لئے واپس آیا تو دیکھا کہ اس کی بیوی دونوں کو اڑوں کے درمیان کھڑی ہے اس نے غیرت کی وجہ سے اپنی بیوی کو نیزہ مارنے کا ارادہ کیا تو اس عورت نے کہا نیزہ روک اور گھر میں داخل ہو اور دیکھو مجھے کس چیز نے گھر سے نکالا ہے وہ داخل ہوا تو دیکھا کہ ایک بہت بڑا سانپ بستر پر لیٹا ہوا ہے پس اس نوجوان نے سانپ کو نیزا مارنے کا ارادہ کیا اور سانپ کو نیزہ میں پرو لیا پھر باہر نکلا اور نیزہ کو احاطہ میں گاڑ دیا پس وہ سانپ نیزے پر تڑپنے لگا ( اور نوجوان بھی) لیکن یہ معلوم نہیں کہ سانپ کی موت پہلے واقع ہوئی یا جوان کی ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے اس کا ذکر کیا۔ ہم نے عرض کیا اللہ سے دعا کریں کہ وہ اسے زندہ کر دے آپ نے فرمایا اپنے ساتھی کے لئے مغفرت طلب کرو پھر فرمایا مدینہ میں کچھ جن مسلمان ہوگئے ہیں پس اگر تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو اسے تین دن کی مہلت کا اعلان کردو اگر اس کے بعد بھی وہ سانپ ہی دکھائی دے تو اسے مار ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
محمد بن رافع وہب بن جریر بن حازم اسماء بن عبید حضرت ابوسائب (رض) سے روایت ہے کہ ہم حضرت ابوسعید کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ہم نے چارپائی کے نیچے حرکت کی آواز سنی جب ہم نے دیکھا تو وہ سانپ تھا باقی حدیث گزر چکی اس میں اضافہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان گھروں میں کچھ گھریلو سانپ رہتے ہیں پس اگر تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو تین دن تک اسے تنگ کرو اگر وہ چلا جائے تو ٹھیک ورنہ اسے قتل کر ڈالو کیونکہ وہ کافر ہے اور یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جاؤ اور اپنے ساتھی کو دفن کردو۔
سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
زہیر بن حرب، یحییٰ بن سعید ابن عجلان صیفی ابی سائب حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مدینہ میں جنات کا ایک گروہ مسلمان ہوچکا ہے پس جو ان گھریلوں سانپوں میں سے کسی کو دیکھے تو اسے تین دن کا اعلان کر دے پس اگر وہ اس کے بعد بھی سامنے آئے تو اسے مار ڈالے کیونکہ وہ شیطان ہے۔
چھپکلی کو مارنے کے استح کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ عمرو ناقد اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی اسحاق سفیان بن عیینہ، عبدالحمید بن جبیر بن شبیہ سعید بن مسیب، حضرت ام شریک (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں چھپکلیوں کے مارنے کا حکم دیا۔
چھپکلی کو مارنے کے استح کے بیان میں
ابوطاہر ابن وہب، ابن جریج، محمد بن احمد بن ابی خلف روح ابن جریج، عبد بن حمید محمد بن بکر، ابن جریج، عبدالحمید بن جبیر بن شیبہ سعید بن مسیب ام شریک ان اسناد سے بھی حدیث اسی طرح مروی ہے کہ حضرت ام شریک (رض) نے نبی ﷺ سے چھپکلی کو مارنے کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے انہیں مارنے کا حکم دیا اور ام شریک (رض) بنو عامر بن لوئی کی عورتوں میں ایک ہیں۔
چھپکلی کو مارنے کے استح کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت عامر (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا اور اس کا نام فویسق یعنی کم فاسق رکھا۔
چھپکلی کو مارنے کے استح کے بیان میں
ابوطاہر حرملہ ابن وہب، یونس زہری، عروہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چھپکلی کو فویسق کہا اور حرملہ نے یہ اضافہ کیا کہ سیدہ (رض) نے کہا کہ میں نے آپ ﷺ سے اسے مارنے کا حکم نہیں سنا۔
چھپکلی کو مارنے کے استح کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، خالف بن عبداللہ بن سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے چھپکلی کو پہلی ضرب میں مار ڈالا تو اس کے لئے اتنی اتنی نیکیاں ہیں اور جس نے اسے دوسری ضرب سے مارا اس کے لئے اتنی اتنی نیکیاں ہیں مگر پہلی دفعہ مارنے والے سے کم اور اگر اس نے تیسری ضرب سے مارا تو اس کے لئے اتنی اتنی نیکیاں ہیں لیکن دوسری ضرب سے مارنے والے سے کم۔
چھپکلی کو مارنے کے استح کے بیان میں
قتیبہ بن سعید ابوعوانہ، زہیر بن حرب، جریر، محمد بن صباح اسماعیل ابن زکریا، ابوکریب وکیع، سفیان، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے چھپکلی کو پہلی ضرب سے مارا اس کے لئے سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور دوسری میں اس سے کم اور تیسری میں اس سے بھی کم۔
چھپکلی کو مارنے کے استح کے بیان میں
محمد بن صباح اسماعیل ابن زکریا، سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا پہلی ضرب سے مارنے میں ستر نیکیاں ہیں۔
چیونٹیوں کو مارنے کی ممانعت کے بیان میں
ابوطاہر حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب سعید بن مسیب ابوسلمہ بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چیونٹی نے انبیاء سابقین میں سے کسی نبی کو کاٹ لیا انہوں نے چیونٹیوں کے بل کے بارے میں حکم دیا تو اسے جلا دیا گیا پس اللہ عز وجل نے ان کی طرف وحی کی کہ تجھے ایک چیونٹی نے کاٹا تھا اور تم نے گروہوں میں سے ایک ایسے گروہ کو ہلاک کروایا جو اللہ کی تسبیح کرتا تھا۔
چیونٹیوں کو مارنے کی ممانعت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، مغیرہ ابن عبدالرحمن حزامی ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا انبیاء میں سے ایک نبی ایک درخت کے نیچے ٹھہرے ایک چیونٹی نے انہیں کاٹ لیا تو انہوں نے ان کا چھتہ نکالنے کا حکم دیا اسے درخت کے نیچے سے نکالا پھر انہیں جلا دینے کا حکم دیا اللہ عزوجل نے ان کی طرف وحی کی کہ تم نے ایک چیونٹی کو ہی کیوں نہ کیا یعنی سب کو کیوں جلوا دیا۔
چیونٹیوں کو مارنے کی ممانعت کے بیان میں
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) کی رسول اللہ ﷺ سے مروی روایات میں سے ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نبیوں میں اسے ایک نبی ایک درخت کے نیچے ٹھہرے تو انہیں چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے اس کے چھتہ کا حکم دیا جسے درخت کے نیچے سے نکالا گیا انہوں نے اسے جلا دینے کا حکم دیا تو اسے آگ میں جلا دیا گیا پس اللہ نے ان کی طرف وحی کی کہ تم نے ایک ہی چیونٹی کو کیوں نہ جلا یا۔
بلی کو مارنے کی حرمت کے بیان میں
عبداللہ بن محمد بن اسماء جویریہ بن اسماء نافع حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا جسے اس نے باندھ رکھا تھا یہاں تک کہ وہ بلی مرگئی اور وہ عورت اسی وجہ سے جہنم میں داخل ہوگئی اور یہ نہ اسے کھلاتی تھی نہ پلاتی تھی اسے باندھے رکھا اور اسے نہ چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھالیتی۔
بلی کو مارنے کی حرمت کے بیان میں
نصر بن علی عبدالاعلی عبیداللہ بن عمر نافع ابن عمرو سعید مقبری نافع ابن عمر و سعید مقبری نافع ابن عمرو سعید مقبری حضرت ابوہریرہ (رض) نے بھی نبی ﷺ سے یہی حدیث روایت کی ہے۔
بلی کو مارنے کی حرمت کے بیان میں
ہارون بن عبداللہ، عبداللہ بن جعفر، معن بن عیسیٰ ، مالک، نافع، اس سند سے بھی حضرت ابن عمر (رض) کی نبی ﷺ سے یہی حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
بلی کو مارنے کی حرمت کے بیان میں
ابوکریب عبدہ ہشام حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا اس نے اس کو نہ کھلایا اور نہ پلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھا لیتی۔
بلی کو مارنے کی حرمت کے بیان میں
ابوکریب ابومعاویہ، محمد بن مثنی، خالد بن حارث، ہشام ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
بلی کو مارنے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن رافع عبد بن حمید ابن رافع عبدالرزاق، معمر، زہری، حمید بن عبدالرحمن ابوہریرہ، حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی ﷺ سے اسی معنی کی حدیث روایت کی ہے۔
بلی کو مارنے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، ابوہریرہ، اس سند سے بھی حضرت ابوہریرہ (رض) کی نبی ﷺ سے روایت منقول ہے۔
جانورون کو کھلانے اور پلانے والے کی فضلیت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، ابی بکر ابوصالح سمان، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک آدمی ایک راستہ میں چل رہا تھا اسے سخت پیاس لگی اس نے ایک کنواں پایا اس میں اتر کر پانی پیا پھر باہر نکل آیا اس نے ایک کتے کو ہانپتے ہوئے دیکھا جو پیاس کی وجہ سے کیچڑ کھا رہا تھا اس آدمی نے سوچا اس کتے کو بھی پیاس کی اتنی ہی شدت ہے جتنی مجھے پہنچی تھی وہ کنوئیں میں اترا اور اپنا موزہ پانی سے بھر کر اپنے منہ سے پکڑ کر باہر نکل آیا اور اس کتے کو پلایا اللہ نے اس کی یہ نیکی قبول کی اور اسے معاف کردیا صحابہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا ان جانوروں میں بھی ہمارے لئے اجر وثواب ہے آپ ﷺ نے فرمایا ہر تر جگر والے جانور میں ثواب ہے۔
جانورون کو کھلانے اور پلانے والے کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوخالد احمر ہشام محمد ابوہریرہ (رض) سے نبی ﷺ سے روایت ہے کہ ایک فاحشہ عورت نے گرمی کے دن میں ایک کتے کو کنوئیں کے ارد گرد پیاس کی وجہ سے اپنی زبان نکالے چکر لگاتے دیکھا تو اس نے اپنے موزے میں اس کتے کے لئے پانی کھینچا پس اس عورت کی مغفرت کردی گئی۔
جانورون کو کھلانے اور پلانے والے کی فضلیت کے بیان میں
ابوطاہر عبداللہ بن وہب، جریر بن حازم ایوب سختیانی محمد بن سیرین حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک کتا کنوئیں کے گرد چکر لگا رہا تھا اور قریب تھا کہ پیاس اسے ہلاک کر دے اچانک بنی اسرائیل کی فاحشہ عورتوں میں سے ایک فاحشہ نے دیکھا تو اس نے اپنے موزے میں پانی کھینچا اسے پلانے کے لئے اور اسے پلایا تو اس کی اسی وجہ سے مغفرت کردی گئی