47. صلہ رحمی کا بیان
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
قتیبہ بن سعید، بن جمیل بن طریف ثقفی زہیر بن حرب، جریر، عمارہ بن قعقاع ابی زرعہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے اچھے سلوک کا حقدار کون ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تیری ماں۔ اس آدمی نے عرض کیا پھر کس کا ؟ (حق ہے) آپ ﷺ نے فرمایا تیری ماں کا۔ اس نے پھر عرض کیا پھر کس کا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تیری ماں کا۔ اس نے عرض کیا پھر کس کا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا پھر تیرے باپ کا۔ اور قتیبہ ہی کی روایت میں ہے " میرے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے " کا ذکر ہے اور اس میں " الناس " یعنی لوگوں کا ذکر نہیں ہے۔
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
ابوکریب محمد بن علاء ہمدانی ابن فضیل عمارہ بن قعقاع ابی زرعہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے اچھے سلوک کا کون حقدار ہے ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا تیری ماں پھر تیری ماں پھر تیری ماں پھر تیرے باپ کا پھر جو تیرے قریب ہو پھر جو تیرے قریب ہو۔
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، شریک، عمارۃ، ابن شبرمۃ، ابنی زرعۃ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا پھر جریر کی حدیث کی طرح حدیث ذکر کی اور اس میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ تیرے باپ کی قسم تجھے آگاہ کردیا جائے گا۔
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
محمد بن حاتم، شبابہ، محمد بن طلحہ، احمد بن خراش، حبان، وہیب ابن شبرمہ سے ان سندوں کے ساتھ روایت ہے وہیب کی روایت میں ہے کہ کون نیکی کا حقدار ہے اور محمد بن طلحہ کی روایت میں ہے کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ کون میرے اچھے سلوک کا زیادہ حقدار ہے پھر جریر کی حدیث کی طرح حدیث ذکر کی۔
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، وکیع، سفیان، حبیب محمد بن مثنی یحییٰ ابن سعید قطان شعبہ، حبیب ابی عباس حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ ﷺ سے جہاد میں جانے کی اجازت مانگی تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تیرے والدین زندہ ہیں اس نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا تو ان کی خدمت میں رہ تیرے لئے یہی جہاد ہے۔
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
عبیداللہ بن معاذ شعبہ، حبیب ابوعباس حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا پھر آگے مذکورہ حدیث کی طرح حدیث ذکر کی۔
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
ابوکریب ابن بشر مسعر محمد بن حاتم، معاویہ عمرو ابی اسحاق قاسم بن زکریا، حسین بن علی حضرت حبیب (رض) سے ان سندوں کے ساتھ مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
نبی ﷺ کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا۔
سعید بن منصور، عبداللہ بن و ہب عمرو بن حا رب یزید بن ابی حبیب، ام سلیم حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی اللہ کے نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا میں ہجرت اور جہاد کی آپ ﷺ (کے ہاتھ پر) بیعت کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے اس کا اجر چاہتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا کیا تیرے والدین میں سے کوئی زندہ ہے اس نے عرض کیا جی ہاں بلکہ دونوں زندہ ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم اللہ سے اس کا اجر چاہتے ہو اس نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا اپنے والدین کی طرف جا اور ان دونوں سے اچھا سلوک کر۔
والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا نفلی نماز وغیرہ مقدم ہونے کے بیان میں
شیبان بن فروخ سلیمان بن مغیرہ حمید بن ہلال ابی رافع حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جریج اپنے عبادت خانے میں عبادت کر رہے تھے کہ ان کی ماں آگئی حمید کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے ان کی اس طرح صفت بیان کی جس طرح کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے صفت بیان کی تھی جس وقت ان کی ماں نے ان کو بلایا تو انہوں نے اپنی ہتھیلی اپنی پلکوں پر رکھی ہوئی تھی پھر اپنا سر ابن جریج کی طرف اٹھا کر ابن جریج کو آواز دی اور کہنے لگیں اے جریج میں تیری ماں ہوں مجھ سے بات کر ابن جریج اس وقت نماز پڑھ رہے تھے ابن جریج نے کہا اے اللہ ایک طرف میری ماں ہے اور ایک طرف نماز ہے پھر ابن جریج نے نماز کو اختیار کیا پھر ان کی ماں نے کہا اے اللہ ! یہ جریج میرا بیٹا ہے میں اس سے بات کرتی ہوں تو یہ میرے ساتھ بات کرنے سے انکار کردیتا ہے اے اللہ ابن جریج کو اس وقت تک موت نہ دینا جب تک کہ یہ بدکار عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے آپ ﷺ نے فرمایا اگر جریج کی ماں اس پر یہ دعا کرتی کہ وہ فتنہ میں پڑجائے تو وہ فتنے میں مبتلا ہوجاتا آپ ﷺ نے فرمایا بھیڑوں کا ایک چرواہا تھا جو جریج کے عبادت خانہ میں ٹھہرتا تھا (ایک دن) گاؤں سے ایک عورت نکلی تو اس چرواہے نے اس عورت کے ساتھ برا کام کیا تو وہ عورت حاملہ ہوگئی (جس کے نتیجہ میں) اس عورت کے ہاں ایک لڑکے کی ولادت ہوئی تو اس عورت سے پوچھا گیا کہ یہ لڑکا کہاں سے لائی ہے اس عورت نے کہا اس عبادت خانہ میں جو رہتا ہے یہ اس کا لڑکا ہے (یہ سنتے ہی اس گاؤں کے لوگ) پھاؤڑے لے کر آئے اور انہیں (جریج کو) آواز دی وہ نماز میں تھے انہوں نے کوئی بات نہ کی تو لوگوں نے اس کا عبادت خانہ گرانا شروع کردیا جب جریج نے یہ ماجرا دیکھا تو وہ اترا لوگوں نے اس سے کہا کہ اس عورت سے پوچھ یہ کیا کہتی ہے جریج ہنسا اور پھر اس نے بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اس نے کہا تیرا باپ کون ہے ؟ اس بچے نے کہا میرا باپ بھیڑوں کا چراوہا ہے جب لوگوں نے اس بچے کی آواز سنی تو وہ کہنے لگے کہ ہم نے آپ کا جتنا عبادت خانہ گرایا ہے ہم اس کے بدلے میں سونے اور چاندی کا عبادت خانہ بنا دیتے ہیں جریج نے کہا نہیں بلکہ تم اسے پہلے کی طرح مٹی ہی کا بنادو اور پھر ابن جریج اوپر چلے گئے۔
والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا نفلی نماز وغیرہ مقدم ہونے کے بیان میں
زہیر بن حرب، یزید بن ہارون، جریر، ابن حازم، محمد بن سیرین، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا پن گھوڑے میں سوائے تین بچوں کے اور کسی نے کلام نہیں کیا حضرت عیسیٰ بن مریم اور صاحب جریج اور جریج ایک عبادت گزار آدمی تھا اس نے ایک عبادت خانہ بنایا ہوا تھا جس میں وہ نماز پڑھتا تھا جریج کی ماں آئی اور وہ نماز میں تھا اس کی ماں نے کہا اے جریج ! (جریج نے اپنے دل میں) کہا اے میرے پروردگار ایک طرف میری ماں ہے اور ایک طرف میری نماز ہے پھر وہ نماز کی طرف متوجہ رہا اور اس کی ماں واپس چلی گئی پھر اگلے دن آئی تو وہ نماز پڑھ رہا تھا تو وہ کہنے لگی اے جریج ! (جریج نے اپنے دل میں) کہا اے میرے پروردگار ایک طرف میری ماں ہے اور دوسری طرف میں نماز میں ہوں پھر وہ اپنی نماز کی طرف متوجہ رہا پھر اس کی ماں نے کہا اے اللہ جب تک جریج فاحشہ عورتوں کا چہرہ نہ دیکھ لے اس وقت تک اسے موت نہ دینا بنی اسرائیل (کے لوگ) جریج اور اس کی عبادت کا بڑا تذکرہ کرتے تھے بنی اسرائیل کی ایک عورت بڑی خوبصورت تھی وہ کہنے لگی کہ اگر تم چاہتے ہو تو میں جریج کو فتنے میں مبتلا کر دوں وہ عورت جریج کی طرف گئی لیکن جریج نے اس عورت کی طرف توجہ نہ کی ایک چرواہا جریج کے عبادت خانے میں رہتا تھا اس عورت نے اس چرواہے کو اپنی طرف بلایا۔ اس چرواہے نے اس عورت سے اپنی خواہش پوری کی جس سے وہ عورت حاملہ ہوگئی تو جب اس عورت کے ہاں ایک لڑکے کی پیدائش ہوئی تو اس نے کہا یہ جریج کا لڑکا ہے (یہ سن کر) لوگ آئے اور انہوں نے جریج کو اس کے عبادت خانہ سے نکالا اور اس کے عبادت خانہ کو گرا دیا اور لوگوں نے جریج کو مارنا شروع کردیا جریج نے کہا تم لوگ یہ سب کچھ کس وجہ سے کر رہے ہو لوگوں نے جریج سے کہا تو نے اس عورت سے بدکاری کی ہے اور تجھ سے لڑکا پیدا ہوا ہے جریج نے کہا وہ بچہ کہاں ہے تو لوگ اس بچے کو لے کر آئے جریج نے کہا مجھے چھوڑ دو میں نماز پڑھ لوں جریج نے نماز پڑھی پھر وہ نماز سے فارغ ہو کر اس بچے کے پاس آیا اور اس بچے کے پیٹ میں انگلی رکھ کر کہا اے لڑکے تیرا باپ کون ہے اس لڑکے نے کہا فلاں چرواہا۔ پھر لوگ جریج کی طرف متوجہ ہوئے اس کو بوسہ دینے لگے اور اسے چھونے لگے اور کہنے لگے کہ ہم آپ کے لئے سونے کا عبادت خانہ بنا دیتے ہیں جریج نے کہا نہیں بلکہ تم اسے اسی طرح مٹی کا بنادو پھر لوگوں نے اسی طرح بنادیا اور تیسرا وہ بچہ کہ جس نے پن گھوڑے میں بات کی اس کا واقعہ یہ ہے کہ ایک بچہ اپنی ماں کا دودھ پی رہا تھا تو ایک آدمی ایک عمدہ سواری پر بہترین لباس پہنے ہوئے وہاں سے گزرا تو اس بچے کی ماں نے کہا اے اللہ میرے بیٹے کو اس جیسا بنا دے پھر وہ بچہ دودھ چھوڑ کر اس سوار کی طرف مڑا اور اسے دیکھتا رہا پھر وہ بچہ کہنے لگا اے اللہ مجھے اس جیسا نہ بنانا پھر وہ بچہ پستان کی طرف متوجہ ہوا اور دودھ پینے لگا راوی کہتے ہیں گویا کہ میں رسول اللہ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ ﷺ حکایت بیان کر رہے ہیں اس کے دودھ پینے کو اپنی شہادت کی انگلی اپنے منہ میں ڈال کر آپ ﷺ نے اپنی انگلی کو چوسنا شروع کردیا۔ راوی کہتے ہیں پھر وہ ایک لونڈی کے پاس سے گزرے جسے لوگ مارتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ تو نے زنا کیا ہے اور چوری کی ہے اور وہ کہتی ہے حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَکِيلُ میرے لئے اللہ ہی کافی ہے اور بہتر کار ساز ہے تو اس بچے کی ماں نے کہا اے اللہ میرے بیٹے کو اس عورت کی طرح نہ بنانا تو اس بچے نے دودھ پینا چھوڑ کر اس باندی کی طرف دیکھا اور کہنے لگا اے اللہ مجھے اس جیسا بنا دے پس اس موقع پر ماں اور بیٹے کے درمیان ایک مکالمہ ہوا ماں نے کہا اے سر منڈے ایک خوبصورت شکل والا آدمی گزرا تو میں نے کہا اے اللہ میرے بیٹے کو اس جیسا بنا دے تو نے کہا اے اللہ مجھے اس جیسا نہ بنا اور لوگ اس باندی کے پاس سے گزرے تو لوگ اسے مارتے ہوئے کہہ رہے تھے تو نے زنا کیا ہے اور چوری کی ہے تو میں نے کہا اے اللہ میرے بیٹے کو اس جیسا نہ بنانا تو نے کہا اے اللہ مجھے اس عورت جیسا بنا دے بچے نے کہا بیشک وہ آدمی ظالم تھا تو میں نے کہا اے اللہ مجھے اس جیسا نہ بنا اور یہ عورت جسے لوگ کہہ رہے تھے کہ تو نے زنا کیا ہے حالانکہ اس نے زنا نہیں کیا اور تو نے چوری کی ہے حالانکہ اس نے چوری نہیں کی تھی میں نے کہا اے اللہ مجھے اس جیسا بنا دے۔
وہ بد نصیب جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا اور ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل نہ ہوا کے بیان میں
شیبان بن فروخ ابوعوانہ، سیہل حضرت ابویوہرہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ناک خاک آلود ہوگئی پھر ناک خاک آلود ہوگئی پھر ناک خاک آلود ہوگئی عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول وہ کون آدمی ہے آپ ﷺ نے فرمایا جس آدمی نے اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں کو بڑھاپے میں پایا اور (ان کی خدمت کر کے) جنت میں داخل نہ ہوا۔
وہ بد نصیب جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا اور ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل نہ ہوا کے بیان میں
زہیر بن حرب، جریر، سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ناک خاک آلود ہوگئی پھر ناک خاک آلود ہوگئی پھر ناک خاک آلود ہوگئی عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول ! وہ کون آدمی ہے آپ ﷺ نے فرمایا جس نے اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں کو بڑھاپے میں پایا اور (ان کی خدمت کر کے) پھر جنت میں داخل نہ ہوا۔
وہ بد نصیب جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا اور ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل نہ ہوا کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کی ناک خاک آلود ہوگئی پھر مذکورہ حدیث کی طرح حدیث ذکر کی۔
ماں باپ کے دوستوں وغیرہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں
ابوطاہر، احمد بن عمرو بن، سرح، عبداللہ بن وہب، سعید بن ابی ایوب، سلید بن ابی ولید، عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی آدمی مکہ مکرمہ کے راستے میں ان سے ملا۔ حضرت عبداللہ نے اس دیہاتی پر سلام کیا اور اسے اپنے گدھے پر سوار کرلیا جس پر وہ سوار تھے اور اسے عمامہ عطا کیا جو ان کے اپنے سر پر تھا حضرت ابن دینار نے کہا ہم نے ان سے کہا اللہ آپ کو بہتر بدلہ عطا فرمائے وہ دیہاتی لوگ ہیں جو تھوڑی سی چیز پر راضی ہوجاتے ہیں حضرت عبداللہ نے فرمایا اس دیہاتی کا باپ حضرت عمر بن خطاب کا دوست تھا اور میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے فرماتے ہیں بیٹے کی نیکیوں میں سے سب سے بڑی نیکی اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہے۔
ماں باپ کے دوستوں وغیرہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں
ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، حیوہ بن شریح، ابن الہاد، عبداللہ بن دینار ، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔
ماں باپ کے دوستوں وغیرہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں
حسن بن علی حلوانی یعقوب بن ابراہیم، بن سعد، ابی، لیث، سعد یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب وہ مکہ مکرمہ کی طرف جاتے تو اپنے گدھے کو آسانی کے لئے ساتھ رکھتے تھے جب اونٹ کی سواری سے اکتا جاتے تو گدھے پر سوار ہوجاتے اور اپنے سر پر عمامہ باندھتے تھے ایک دن حضرت ابن عمر (رض) اپنے اسی گدھے پر سوار تھے اس کے پاس سے ایک دیہاتی آدمی گزرا تو حضرت ابن عمر (رض) نے اس دیہاتی سے فرمایا کیا تو فلاں بن فلاں کا بیٹا نہیں ہے ؟ اس نے عرض کیا کیوں نہیں آپ نے اس دیہاتی کو اپنا گدھا دے دیا اور اسے فرمایا کہ اس پر سوار ہوجا اور اسے عمامہ دے کر فرمایا کہ اسے اپنے سر پر باندھ لے تو آپ سے آپ کے بعض ساتھیوں نے کہا : اللہ آپ کی مغفرت فرمائے، آپ نے اس دیہاتی آدمی کو گدھا عطا کردیا حالانکہ آپ نے اسے اپنی سہولت کے لئے رکھا ہوا تھا اور عمامہ جسے آپ اپنے سر پر باندھتے تھے۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ نیکیوں میں سب سے بڑی نیکی آدمی کا اپنے باپ کی وفات کے بعد اس کے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہے اور اس دیہاتی کا باپ حضرت عمر (رض) کا دوست تھا۔
نیکی اور گناہ کی وضاحت کے بیان میں
محمد بن حاتم، بن میمون ابن مہدی معاویہ ابن صالح عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر، حضرت نو اس بن سمعان انصاری (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ جو تیرے سینے میں کھٹکے اور تو اس پر لوگوں کو مطلع ہونے کو ناپسند کرے
نیکی اور گناہ کی وضاحت کے بیان میں
ہارون بن سعید ایلی عبداللہ بن وہب، معاویہ بن صالح، عبدالرحمن بن جبیر نفیر، حضرت نو اس (رض) بن سمعان سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ میں ایک سال تک ٹھہرا رہا اور مجھے سوائے ایک مسئلہ کے کسی بات نے ہجرت سے نہیں روکا تھا ہم میں سے جب کوئی ہجرت کرتا تو وہ رسول اللہ ﷺ سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہ کرتا تھا تو میں نے آپ ﷺ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے جی میں کھٹکے اور تو اس پر لوگوں کے مطلع ہونے کو ناپسند کرے۔
رشتہ داری کے جوڑنے اور اسے توڑنے کی حرمت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، ابن جمیل بن طریف بن عبداللہ ثقفی محمد بن عباد حاتم ابن اسماعیل معاویہ ابن ابی مزرد مولیٰ بنی ہاشم ابوحباب سعید بن یسار حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا یہاں تک کہ جب ان سے فارغ ہوئے تو رشتہ داری نے کھڑے ہو کر عرض کیا یہ رشتہ توڑنے سے پناہ مانگنے والے کا مقام ہے اللہ نے فرمایا جی ہاں کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے کہ میں تجھے ملانے والوں کے ساتھ مل جاؤں اور تجھے توڑنے والے سے میں دور ہوجاؤں رشتہ داری نے عرض کیا کیوں نہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ تیرے لئے (ایسا ہی فیصلہ ہے) پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تم چاہو تو ان آیات کریمہ کی تلاوت کرو (21 فَهَلْ عَسَيْتُمْ اِنْ تَوَلَّيْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ وَتُ قَطِّعُوْ ا اَرْحَامَكُمْ 22 اُولٰ ى ِكَ الَّذِيْنَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فَاَصَمَّهُمْ وَاَعْمٰ ى اَبْصَارَهُمْ 23 اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰي قُلُوْبٍ اَقْفَالُهَا) 47 ۔ محمد : 24) تو کیا تم اس بات کے قریب ہو کہ اگر تمہیں حکومت دی جائے تو تم زمین میں فساد پھیلاؤ اور اپنی رشتہ داری کو توڑ ڈالو یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے پس ان کو بہرا کردیا اور ان کی آنکھوں کو اندھا کردیا تو کیا وہ قرآن مجید میں غور و فکر نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں۔
رشتہ داری کے جوڑنے اور اسے توڑنے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابی بکر وکیع، معاویہ بن ابی مزرد یزید بن رومان عروہ سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رشتہ داری عرش کے ساتھ لٹکائی ہوئی ہے اور کہتی ہے کہ جس نے مجھے جوڑا اللہ اسے جوڑے گا اور جس نے مجھے توڑا اللہ اس سے دور ہوگا۔
رشتہ داری کے جوڑنے اور اسے توڑنے کی حرمت کے بیان میں
زہیر بن حرب، ابن ابی عمر سفیان، زہری، محمد بن حضرت جبیر بن مطعم (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا (رشتہ) توڑنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا حضرت سفیان نے کہا یعنی رشتہ داری کو توڑنے والا۔
رشتہ داری کے جوڑنے اور اسے توڑنے کی حرمت کے بیان میں
عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی جویریہ مالک زہری، محمد بن حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا رشتہ داری توڑنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
رشتہ داری کے جوڑنے اور اسے توڑنے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن رافع عبد ابن حمید عبدالرزاق، معمر، زہری، اس سند سے بھی حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے اسی طرح روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا۔
رشتہ داری کے جوڑنے اور اسے توڑنے کی حرمت کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ تجیبی ابن وہب، یونس ابن شہاب، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے جس آدمی کو یہ بات پسند ہو کہ اس پر اس کا رزق کشادہ کیا جائے یا اس کے مرنے کے بعد اس کو یاد رکھا جائے تو چاہے کہ وہ اپنی رشتہ داری کو جوڑے۔
رشتہ داری کے جوڑنے اور اسے توڑنے کی حرمت کے بیان میں
عبدالملک بن شعیب بن لیث، ابی جدی عقیل بن خالد ابن شہاب حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس آدمی کو یہ بات محبوب ہو کہ اس کے رزق کی کشادگی کی جائے اور اس کے مرنے کے بعد اسے یاد رکھا جائے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنی رشتہ داری کو جوڑے۔
رشتہ داری کے جوڑنے اور اسے توڑنے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن حاتم، مثنی محمد بن بشار، ابن مثنی محمد بن جعفر، شعبہ، علاء، بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے کچھ رشتہ دار ایسے ہیں جن سے میں تعلق جوڑتا ہوں اور وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں میں ان سے نیکی کرتا ہوں اور وہ مجھ سے برائی کرتے ہیں اور میں ان سے بردباری کرتا ہوں اور وہ مجھ سے بداخلاقی سے پیش آتے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر تو واقعی ایسا ہی ہے جیسا کہ تو نے کہا ہے تو گویا کہ تو ان کو جلتی ہوئی راکھ کھلا رہا ہے اور جب تک تو ایسا ہی کرتا رہے گا اللہ کی طرف سے ایک مددگار ان کے مقابلے میں تیرے ساتھ رہے گا۔
آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض اور رو گردانی کرنے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک ابن شہاب، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم آپس میں ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور ایک دوسرے سے حسد نہ کرو اور ایک دوسرے سے رو گردانی نہ کرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ اور کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ (وہ اپنے بھائی کو) تین دن سے زیادہ چھوڑ دے۔
آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض اور رو گردانی کرنے کی حرمت کے بیان میں
حاجب بن ولید محمد بن حرب محمد بن ولید زبیدی زہری، حضرت انس (رض) نے نبی ﷺ سے مالک کی حدیث کی طرح حدیث نقل کی ہے۔
آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض اور رو گردانی کرنے کی حرمت کے بیان میں
زہیر بن حرب، ابن ابی عمر عمرو ناقد ابن عیینہ ابن عیبیہ زہری سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں (وَلَا تَقَاطَعُوا) کے الفاظ زیادہ ہیں یعنی آپس میں قطع تعلقی نہ کرو۔
آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض اور رو گردانی کرنے کی حرمت کے بیان میں
ابوکامل یزید بن ابن زریع محمد بن رافع عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، سفیان، عبدالرزاق، حضرت زہری (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور وہ چار اکٹھی خصلتوں کا ذکر کرتے ہیں اور باقی عبدالرزاق کی حدیث مبارکہ میں ہے کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے حسد نہ کرو اور ایک دوسرے سے قطع تعلقی نہ کرو اور ایک دوسرے سے رو گردانی نہ کرو۔
آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض اور رو گردانی کرنے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابوداؤد شعبہ، قتادہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا آپس میں ایک دوسرے سے حسد نہ کرو اور آپس میں ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ۔
آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض اور رو گردانی کرنے کی حرمت کے بیان میں
علی بن نصر جہضمی وہب بن جریر، حضرت شعبہ اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح بیان کرتے ہیں کہ اور اس میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ جیسے اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے۔
عذر شرعی کے بغیر تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرنے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک ابن شہاب عطاء بن یزید لیثی، حضرت ابوایوب انصاری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی ( مسلمان) کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے تین راتوں سے زیادہ قطع تعلق کرے دونوں آپس میں ملیں تو یہ اس سے منہ موڑے اور وہ اس سے منہ موڑے اور ان دونوں میں سے بہتر وہ آدمی ہے کہ جو سلام کرنے میں ابتداء کرے۔
عذر شرعی کے بغیر تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرنے کی حرمت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، سفیان، حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن ولید محمد بن حرب زبیدی اسحاق بن ابراہیم، حنظلی محمد بن رافع عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، مالک حضرت زہری سے ان سندوں کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اس میں صرف لفظی تبدیلی کا فرق ہے۔
عذر شرعی کے بغیر تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرنے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن رافع محمد بن ابی فدیک ضحاک ابن عثمان نافع حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی مومن کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے (مومن) بھائی سے تین دنوں سے زیادہ قطع تعلق کرے۔
عذر شرعی کے بغیر تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرنے کی حرمت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن محمد بن علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین (دن) کے بعد ترک تعلق جائز نہیں ہے۔
بد گمانی اور عیب تلاش کرنے اور حرص کرنے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم بدگمانی سے بچو کیونکہ بدگمانی سب سے زیادہ جھوٹ بات ہے اور نہ ہی تم ایک دوسرے کے ظاہری اور باطنی عیب تلاش کرو اور حرص نہ کرو اور حسد نہ کرو اور بغض نہ کرو اور نہ ہی ایک دوسرے سے رو گردانی کرو اور اللہ کے بندے اور بھائی بھائی ہوجاؤ۔
بد گمانی اور عیب تلاش کرنے اور حرص کرنے کی حرمت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن محمد علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو اور نہ ہی ایک دوسرے سے رو گردانی کرو اور نہ ہی کسی کے عیب تلاش کرو اور نہ ہی تم میں سے کوئی کسی کی بیع پر بیع کرے اور اللہ کے بندے بھائی بھائی ہوجاؤ۔
بد گمانی اور عیب تلاش کرنے اور حرص کرنے کی حرمت کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، جریر، اعمش، ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم ایک دوسرے سے حسد نہ کرو اور نہ ہی ایک دوسرے سے بغض رکھو اور نہ ہی ایک دوسرے کے ظاہری اور باطنی عیب تلاش کرو اور نہ ہی بیع تناجش کرو (کسی کے پھنسانے کے لئے کسی چیز کی زیادہ قیمت لگاؤ) اور اللہ کے بندے بھائی بھائی ہوجاؤ۔
بد گمانی اور عیب تلاش کرنے اور حرص کرنے کی حرمت کے بیان میں
حسن بن علی حلوانی علی بن نصر وہب بن جریر، شعبہ، حضرت اعمش (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت ہے کہ تم ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو اور ایک دوسرے سے رو گردانی نہ کرو اور ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور نہ ہی ایک دوسرے سے حسد کرو اور تم بھائی بھائی ہوجاؤ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے۔
بد گمانی اور عیب تلاش کرنے اور حرص کرنے کی حرمت کے بیان میں
احمد بن سعید دارمی حباب وہیب سہیل ابوہریرہ (رض) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور نہ ہی ایک دوسرے سے رو گردانی کرو اور نہ ہی حرص کرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی ہو جاو۔
مسلمان پر ظلم کرنے اور اسے ذلیل کرنے اور اسے حقیر سمجھنے اور اس کے جان و مال وعزت کی حرمت کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب داؤد ابن قیس ابی سعد عامر بن کریز حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم لوگ ایک دوسرے پر حسد نہ کرو اور نہ ہی تناجش کرو (تناجش بیع کی ایک قسم ہے) اور نہ ہی ایک دوسرے سے بغض رکھو اور نہ ہی ایک دوسرے سے رو گردانی کرو اور تم میں سے کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اللہ کے بندے بھائی بھائی ہوجاؤ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے ذلیل کرتا ہے اور نہ ہی اسے حقیر سمجھتا ہے آپ ﷺ نے اپنے سینہ مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین مرتبہ فرمایا تقوی یہاں ہے کسی آدمی کے برا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے ایک مسلمان دوسرے مسلمان پر پورا پورا حرام ہے اس کا خون اور اس کا مال اور اس کی عزت و آبرو۔
مسلمان پر ظلم کرنے اور اسے ذلیل کرنے اور اسے حقیر سمجھنے اور اس کے جان و مال وعزت کی حرمت کے بیان میں
ابوطاہر احمد بن عمرو بن سرح ابن وہب، اسامہ ابن زید ابوسعید عبداللہ بن عامر بن کریز حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پھر (مذکورہ) داؤد کی حدیث کی طرح ذکر کی اور اس میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ اللہ تعالیٰ تمہارے جسموں کی طرف نہیں دیکھتا اور نہ ہی تمہاری صورتوں کی طرف دیکھتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ دلوں کی طرف دیکھتا ہے اور آپ ﷺ نے اپنی انگلیوں سے اپنے سینہ مبارک کی طرف اشارہ کیا۔
مسلمان پر ظلم کرنے اور اسے ذلیل کرنے اور اسے حقیر سمجھنے اور اس کے جان و مال وعزت کی حرمت کے بیان میں
عمرو ناقد کثیر بن ہشام جعفر بن برقان یزید بن عاصم حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کی طرف نہیں دیکھتا بلکہ وہ تو تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کی طرف دیکھتا ہے۔
کینہ رکھنے کی ممانعت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سوموار اور جمعرات کے دن جنت کے دروازوں کو کھول دیا جاتا ہے اور ہر اس بندے کی مغفرت کردی جاتی ہے کہ جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو سوائے اس آدمی کے جو اپنے بھائی کے ساتھ کینہ رکھتا ہو اور کہا جاتا ہے کہ ان دونوں کی طرف دیکھتے رہو یہاں تک کہ وہ صلح کرلیں اور ان دونوں کی طرف دیکھتے رہو یہاں تک کہ وہ صلح کرلیں ان دونوں کی طرف دیکھتے رہو یہاں تک کہ وہ صلح کرلیں۔
کینہ رکھنے کی ممانعت کے بیان میں
زہیر بن حرب، جریر، قتیبہ بن سعید، احمد بن عبدۃ ضبی عبدالعزیز درا وردی حضرت سہیل اپنے باپ سے مالک کی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں صرف لفظی فرق ہے۔
کینہ رکھنے کی ممانعت کے بیان میں
ابن ابی عمر سفیان، مسلم ابن ابی مریم ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) نے مرفوعاً ایک مرتبہ فرمایا کہ ہر جمعرات اور سوموار کے دن اعمال پیش کئے جاتے ہیں تو اللہ اس دن ہر اس آدمی کی مغفرت فرما دتیے ہیں کہ جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو سوائے اس آدمی کے جو اپنے اور اپنے بھائی کے درمیان کینہ رکھتا ہو کہا جاتا ہے کہ انہیں مہلت دو یہاں تک کہ وہ دونوں صلح کرلیں انہیں مہلت دو یہاں تک کہ وہ دونوں صلح کرلیں۔
کینہ رکھنے کی ممانعت کے بیان میں
ابوطاہر عمرو بن سواد ابن وہب، مالک بن انس، مسلم بن ابی مریم ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر ہفتہ میں دو مرتبہ سوموار اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں تو ہر مومن بندے کی مغفرت کردی جاتی ہے سوائے اس بندے کے جو اپنے اور اپنے مومن بھائی کے درمیان کینہ رکھتا ہو کہا جاتا ہے کہ ان کو چھوڑ دو یا انہیں مہلت دے دو یہاں تک کہ یہ دونوں رجوع کرلیں۔
اللہ کے لئے محبت کرنے کی فضلیت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، عبداللہ بن عبدالرحمن بن معمر، ابی حباب سعید بن یسار حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ قیامت کے دن فرمائے گا کہاں ہیں آپس میں محبت کرنے والے میرے جلال کی قسم ! آج کے دن میں ان کو اپنے سائے میں رکھوں گا کہ جس دن میرے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہ ہوگا۔
اللہ کے لئے محبت کرنے کی فضلیت کے بیان میں
عبدالاعلی بن حماد حماد بن سلمہ ثابت ابی رافع حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک آدمی اپنے ایک بھائی سے ملنے کے لئے ایک دوسرے گاؤں گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے میں ایک فرشتے کو اس کے انتظار کے لئے بھیج دیا جب اس آدمی کا اس کے پاس سے گزر ہوا تو فرشتہ کہنے لگا کہاں کا ارادہ ہے اس آدمی نے کہا اس گاؤں میں میرا ایک بھائی ہے میں اس سے ملنا چاہتا ہوں فرشتہ نے کہا کیا اس نے تیرے اوپر کوئی احسان کیا ہے کہ تو جس کا بدلہ دنیا چاہتا ہے اس آدمی نے کہا نہیں سوائے اس کے کہ میں اس سے صرف اللہ کے لئے محبت کرتا ہوں فرشتے نے کہا تیری طرف اللہ کا پیغام لے کر آیا ہوں کہ اللہ بھی تجھ سے اسی طرح محبت کرتا ہے کہ جس طرح تو اس دیہاتی آدمی سے محبت کرتا ہے۔
اللہ کے لئے محبت کرنے کی فضلیت کے بیان میں
ابواحمد بن عیسیٰ ابوبکر محمد بن زنجویہ قشیری عبدالاعلی بن حماد نرسی حضرت حماد بن سلمہ اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح بیان کرتے ہیں۔
بیمار کی عیادت کرنے کی فضلیت کے بیان میں
سعید بن منصور، ابوربیع حماد ابن زید ایوب ابی قلابہ ابی اسماء ابوربیع رفعہ حضرت ثوبان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بیمار آدمی کی عیادت کرنے والا جنت کے میوہ زار میں ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے۔
بیمار کی عیادت کرنے کی فضلیت کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ہشیم خالد ابی قلابہ ابی اسماء حضرت ثوبان (رض) مولیٰ رسول اللہ ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو بیمار کی عیادت کرتا ہے وہ اس وقت سے واپس آنے تک جنت کے میوہ زار میں ہوتا ہے۔
بیمار کی عیادت کرنے کی فضلیت کے بیان میں
یحییٰ بن حبیب حارثی، یزید بن زریع خالد ابی قلابہ ابی اسماء رحبی حضرت ثوبان سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ واپس آنے تک جنت کے میوہ زار میں رہتا ہے۔
بیمار کی عیادت کرنے کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، یزید زہیر یزید بن ہارون، عاصم، عبداللہ بن زید ابوقلابہ ابی اشعث صنعانی ابی اسماء رحبی، حضرت ثوبان مولیٰ رسول اللہ ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی بیمار کی عیادت کرتا ہے تو وہ جنت کے خرفہ میں رہتا ہے آپ ﷺ سے عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول جنت کا خرفہ کیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا جنت کے باغات۔
بیمار کی عیادت کرنے کی فضلیت کے بیان میں
سوید بن سعید مروان بن معاویہ حضرت عاصم سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔
بیمار کی عیادت کرنے کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن حاتم، بن میمون بہز حماد بن سلمہ ثابت ابی رافع حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ عزوجل قیامت کے دن فرمائے گا اے ابن آدم میں بیمار ہوا اور تو نے میری عیادت نہیں کی وہ کہے گا اے پروردگار میں تیری عیادت کیسے کرتا حالانکہ تو تو رب العالمین ہے اللہ فرمائے گا کیا تو نہیں جانتا کہ میرا فلاں بندہ بیمار تھا اور تو نے اس کی عیادت نہیں کی کیا تو نہیں جانتا کہ اگر تو اس کی عیادت کرتا تو تو مجھے اس کے پاس پاتا اے ابن آدم میں نے تجھ سے کھانا مانگا لیکن تو نے مجھے کھانا نہیں کھلایا وہ کہے گا اے پروردگار میں آپ کو کیسے کھانا کھلاتا حالانکہ تو تو رب العالمین ہے تو اللہ فرمائے گا کیا تو نہیں جانتا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تھا لیکن تو نے اس کو کھانا نہیں کھلایا تھا کیا تو نہیں جانتا کہ اگر تو اس کو کھانا کھلاتا تو تو مجھے اس کے پاس پاتا اے ابن آدم میں نے تجھ سے پانی مانگا لیکن تو نے مجھے پانی نہیں پلایا وہ کہے گا اے پروردگار میں تجھے کیسے پانی پلاتا حالانکہ تو تو رب العالمین ہے اللہ فرمائے گا میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا تھا لیکن تو نے اس کو پانی نہیں پلایا تھا اگر تو اسے پانی پلاتا تو تو اسے میرے پاس پاتا۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
عثمان بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، اسحاق عثمان جریر، اعمش، ابو وائل مسروق، سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے کسی آدمی کو نہیں دیکھا کہ جسے رسول اللہ ﷺ کی تکلیف سے بڑھ کر تکلیف ہو۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
عبیداللہ بن معاذ ابی ابن مثنی ابن بشار ابن ابی عدی، بشر ابن خالد محمد بن جعفر، شعبہ، ابوبکر بن نافع عبدالرحمن ابن نمیر، مصعب بن مقدام سفیان، حضرت اعمش (رض) جریر کی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
عثمان بن ابی شیبہ زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق جریر، اعمش، ابراہیم، حارث ابن سوید حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں آیا حال یہ کہ آپ ﷺ کو بخار تھا میں نے ہاتھ رکھ کر دیکھا تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ کو بہت سخت بخار ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں مجھے تم میں سے دو آدمیوں کے برابر بخار ہوتا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اس کی کیا وجہ ہے کہ آپ کے لئے دوہرا اجر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس مسلمان کو کوئی تکلیف آتی ہے تو اللہ اس تکلیف کے بدلہ میں اس کے اس طرح گناہ معاف کردیتا ہے کہ جس طرح (موسم بہار) میں درخت سے پتے جھڑتے ہیں۔ اور زہیر کی حدیث میں ہاتھ لگا کر دیکھنے کے الفاظ نہیں ہیں۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
ابوبکر بن ابی شبیہ ابوکریب ابومعاویہ محمد بن رافع عبدالرزاق، سفیان، اسحاق بن ابراہیم، ابن بی غنیہ حضرت اعمش (رض) سے جریر کی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے اور ابومعاویہ کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہاں ! اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے زمین پر کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے کہ آخر تک۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، جریر، زہیر منصور ابراہیم، حضرت اسود سے روایت ہے کہ قریش کے کچھ نوجوان سیدہ عائشہ (رض) کی خدمت میں آئے اور حضرت عائشہ (رض) اس وقت منیٰ میں تھیں اور وہ نوجوان ہنس رہے تھے سیدہ عائشہ (رض) نے فرمایا تم کیوں ہنس رہے ہو وہ نوجوان کہنے لگے کہ فلاں آدمی خیمہ کی رسی پر گرپڑا ہے اور اس کی گردن یا اس کی آنکھ جاتے جاتے ہی بچی حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا تم مت ہنسو کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ نے فرمایا جس مسلمان کو کوئی کانٹا یا کانٹے سے بڑھ کر کوئی چیز لگ گئی ہو تو اس کے بدلے میں اس کے لئے ایک درجہ لکھ دیا جاتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب اسحاق حنظلی اسحاق ابومعاویہ اعمش، ابراہیم، اسود سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کسی مومن آدمی کو کوئی کانٹا چبھتا ہے یا اس سے بڑھ کر اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ میں اس کا ایک درجہ بلند فرما دیتا ہے یا اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
محمد بن عبداللہ بن نمیر، محمد بن بشر ہشام سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی مومن آدمی کو اگر کوئی کانٹا چبھتا ہے یا اس سے بھی بڑھ کر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ اس کے بدلہ میں اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
ابوکریب ابومعاویہ حضرت ہشام اس سند کے ساتھ روایت بیان کرتے ہیں۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
ابوطاہر ابن وہب، مالک بن انس، یونس بن یزید ابن شہاب عروہ بن زبیر، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو جو بھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اسے اس کے گناہ کا کفارہ کردیا جاتا ہے یہاں تک کہ اگر اس کو کوئی کانٹا بھی چبھ جائے۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
ابوطاہر ابن وہب، مالک بن انس، یزید بن خصیفہ عروہ بن زبیر، سیدہ عائشہ (رض) نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی مومن آدمی کو جو کوئی بھی مصیبت پہنچتی ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو اس کے بدلے میں اس کے گناہ کم کر دئے جاتے ہیں یا اس کے گناہوں کا کفارہ کردیا جاتا ہے یزید نہیں جانتا کہ ان دونوں میں سے عروہ نے کون سا لفظ کہا ہے۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
حاملہ بن یحییٰ عبداللہ بن وہب، حیوہ، ابن ہاد ابی بکر بن حرم عمرہ سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مومن آدمی کو جو کوئی بھی مصیبت پہنچتی ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ میں اس لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے یا اس کا کوئی گناہ مٹا دیتا ہے۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابواسامہ ولید بن کثیر محمد بن عمر بن عطاء، عطاء بن یسار، حضرت ابوسعید اور حضرت ابوہریرہ (رض) ان دونوں حضرات سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ کسی مومن آدمی کے جب بھی کوئی تکلیف یا ایذاء یا کوئی بیماری یا رنج یہاں تک کہ اگر اسے کوئی فکر ہی ہو تو اس سے اس کے گناہوں کا کفارہ کردیا جاتا ہے۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن عیینہ سفیان، ابن محصین محمد بن قیس ابن مخرمہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (مَنْ يَّعْمَلْ سُوْ ءًا يُّجْزَ بِه) 4 ۔ النساء : 123) جو کوئی بھی کوئی برا عمل کرے گا تو اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا مسلمانوں کو اس سے بہت سخت پریشانی ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میانہ روی اور استقامت اختیار کرو مسلمان کو جو بھی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتی ہے یہاں تک کہ جو اسے ٹھوکر لگتی ہے یا اسے کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو وہ بھی اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے امام مسلم (رح) کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالرحمن بن محصین مکہ مکرمہ کے رہنے والے ہیں۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
عبیداللہ بن عمر قواریری یزید بن زریع حجاج صواف ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ام سائب یا ام مسیب کے ہاں تشریف لائے اور آپ ﷺ نے فرمایا اے ام سائب یا اے ام مسیب تجھے کیا ہوا تم کانپ رہی ہو اس نے عرض کیا بخار ہے اللہ اس میں برکت نہ کرے تو آپ ﷺ نے فرمایا بخار کو برا نہ کہو کیونکہ بخار بنی آدم کے گناہوں کو اس طرح دور کرتا ہے کہ جس طرح بھٹی لوہے کی میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔
اس بات کے بیان میں کہ مومن آدمی کو جب کبھی کوئی بیماری یا کوئی پریشانی وغیرہ پہنچتی ہے تو اس پر اسے ثواب ملتا ہے۔
عیبد اللہ بن عمر قواریری یحییٰ بن سعید بشر بن مفضل عمران ابوبکر حضرت عطا بن ابی رباح (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) نے مجھ سے فرمایا کیا میں تجھے ایک حبشی عورت نہ دکھاؤں۔ میں نے عرض کیا کیوں نہیں حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا یہ سیاہ فام عورت نبی ﷺ کی خدمت میں آئی اور اس نے عرض کیا مجھے مرگی کا دورہ پڑتا ہے اور میرا ستر کھل جاتا ہے آپ ﷺ میرے لئے اللہ سے دعا فرمائیں آپ ﷺ نے فرمایا اگر تو چاہے تو صبر کر تیرے لئے جنت ہے اور اگر تو چاہے تو میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تجھے صحت و عافیت دے دے وہ عورت کہنے لگی کہ میں صبر کروں گی لیکن میرا ستر کھل جاتا ہے تو آپ ﷺ میرے لئے دعا فرمائیں کہ میرا ستر نہ کھلے تو آپ نے اس عورت کے لئے دعا فرمائی۔
ظلم کرنے کی حرمت کے بیان میں
عبداللہ بن عبدالرحمن بن بہرام دارمی مروان ابن محمد دمشقی سعید بن عبدالعزیز ربیعہ یزید بن ابی ادریس خولانی حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سے روایت ہے اللہ عزوجل نے فرمایا اے میرے بندو ! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام قرار دیا ہے اور میں نے تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام قرار دیا ہے تو تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو اے میرے بندو تم سب گمراہ ہو سوائے اس کے کہ جسے میں ہدایت دوں تم مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گا اے میرے بندو تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے کہ جسے میں کھلاؤں تو تم مجھ سے کھانا مانگو میں تمہیں کھانا کھلاؤں گا اے میرے بندو ! تم سب ننگے ہو سوائے اس کے کہ جسے میں پہناؤں تو تم مجھ سے لباس مانگو تو میں تمہیں لباس پہناؤں گا اے میرے بندو تم سب دن رات گناہ کرتے ہو اور میں سارے گناہوں کو بخشتا ہوں تو تم مجھ سے بخشش مانگو میں تمہیں بخش دوں گا اے میرے بندو تم مجھے ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکتے اور نہ ہی ہرگز مجھے نفع پہنچا سکتے ہو اے میرے بندو اگر تم سب اولین و آخرین اور جن و انس اس آدمی کے دل کی طرح ہوجاؤ جو سب سے زیادہ تقوی والا ہو تو بھی تم میری سلطنت میں کچھ بھی اضافہ نہیں کرسکتے اور اگر سب اولین اور آخرین اور جن و انس اس ایک آدمی کی طرح ہوجاؤ کہ جو سب سے زیادہ بدکار ہے تو پھر بھی تم میری سلطنت میں کچھ کمی نہیں کرسکتے اے میرے بندو اگر تم سب اولین اور آخرین اور جن اور انس ایک صاف چٹیل میدان میں کھڑے ہو کر مجھ سے مانگنے لگو اور میں ہر انسان کو جو وہ مجھ سے مانگے عطا کر دوں تو پھر بھی میرے خزانوں میں اس قدر بھی کمی نہیں ہوگی جتنی کہ سمندر میں سوئی ڈال کر نکالنے سے۔ اے میرے بندو یہ تمہارے اعمال ہیں کہ جنہیں میں تمہارے لئے اکٹھا کر رہا ہوں پھر میں تمہیں ان کا پورا پورا بدلہ دوں گا تو جو آدمی بہتر بدلہ پائے وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور جو بہتر بدلہ نہ پائے تو وہ اپنے نفس ہی کو ملامت کرے حضرت سعد (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوادریس خولانی جب یہ حدیث بیان کرتے تھے تو اپنے گھٹنوں کے بل جھک جاتے تھے۔
ظلم کرنے کی حرمت کے بیان میں
ابوبکر بن اسحاق ابومسہر مروان حضرت سعید بن عبدالعزیز اس سند کی اس روایت بیان کرتے ہیں کہ سوائے اس کے کہ مروان کی روایت ان دونوں روایتوں میں پوری ہے۔
ظلم کرنے کی حرمت کے بیان میں
ابو اسحاق حسن و الحسین بشر محمد بن یحییٰ ابومسہر حضرت ابواسحاق کہتے ہیں کہ ہم سے یہ حدیث حضرات حسن و حسین (رض) بشر کے بیٹے اور محمد بن یحییٰ نے ابومسہر کے حوالہ سے طویل ذکر کی ہے۔
ظلم کرنے کی حرمت کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن مثنی، عبدالصمد بن عبدالوارث ہمام قتادہ، ابی قلابہ ابی اسماء حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے رب کا فرمان بیان کیا ہے : (اللہ تعالیٰ نے فرمایا) میں نے اپنے آپ پر اور اپنے بندوں پر ظلم کو حرام قرار دیا ہے تو تم آپس میں ظلم نہ کرو اور پھر مذکورہ حدیث کی طرح حدیث ذکر کی۔
ظلم کرنے کی حرمت کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب داؤد ابن قیس عبیداللہ بن مقسم حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ظلم کرنے سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن تاریکی ہے اور بخل (یعنی کنجوسی) سے بچو کیونکہ بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا ہے اور بخل ہی کی وجہ سے انہوں نے لوگوں کے خون بہائے اور حرام کو حلال کیا۔
ظلم کرنے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن حاتم، شبابہ عبدالعزیز ماجشون عبداللہ بن دینا حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ظلم قیامت کے دن تاریکیاں ہوں گی۔
ظلم کرنے کی حرمت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، عقیل زہری، حضرت سالم (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے کسی ہلاکت میں ڈالتا ہے جو آدمی اپنے کسی مسلمان بھائی کی ضرورت پوری کرتا ہے تو اللہ اس کی ضرورت پوری فرمائے گا اور جو آدمی اپنے کسی مسلمان بھائی سے کوئی مصیبت دور کرے گا تو قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کی مصیبتوں میں سے کوئی مصیبت دور کرے گا اور جو آدمی اپنے کسی مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے گا تو اللہ عزوجل قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔
ظلم کرنے کی حرمت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، علی بن حجر اسماعیل ابن جعفر علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے صحابہ (رض) نے عرض کیا ہم میں مفلس وہ آدمی ہے کہ جس کے پاس مال اسباب نہ ہو آپ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن میری امت کا مفلس وہ آدمی ہوگا کہ جو نماز روزے زکوٰۃ وغیرہ سب کچھ لے کر آئے گا لیکن اس آدمی نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہوگی اور کسی پر تہمت لگائی ہوگی اور کسی کا مال کھایا ہوگا اور کسی کا خون بہایا ہوگا اور کسی کو مارا ہوگا تو ان سب لوگوں کو اس آدمی کی نیکیاں دے دی جائیں گی اور اگر اس کی نیکیاں ان کے حقوق کی ادائیگی سے پہلے ہی ختم ہوگئیں تو ان لوگوں کے گناہ اس آدمی پر ڈال دئے جائیں گے پھر اس آدمی کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔
ظلم کرنے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ ابن حجر اسماعیل ابن جعفر علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن تم لوگوں سے حقداروں کے حقوق ادا کروائے جائیں گے یہاں تک کہ بغیر سینگ والی بکری کا بدلہ سینگ والی بکری سے لے لیا جائے گا۔
ظلم کرنے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابومعاویہ برید ابن حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ ظالم آدمی کو مہلت دے دیتا ہے پھر جب اسے پکڑتا ہے تو پھر وہ اسے نہیں چھوڑتا پھر آپ ﷺ نے یہ آیت کریمہ پڑھی (وَكَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَا اَخَذَ الْقُرٰي وَهِىَ ظَالِمَةٌ اِنَّ اَخْذَه اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ) 11 ۔ ہود : 102) اور اس طرح تیرے رب کی پکڑ ہے جب وہ ظالم لوگوں کی بستیوں کو پکڑتا ہے بیشک اس کی پکڑ بڑی سخت درناک ہے۔
اپنے مسلمان بھائی کی خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم مدد کرنے کے بیان میں
احمد بن عبداللہ بن یونس زہیر ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ دو لڑکوں کا آپس میں جھگڑا ہوا ایک لڑکا مہاجرین میں سے تھا اور ایک لڑکا انصار میں سے مہاجر لڑکے نے مہاجروں کو پکارا اور انصاری لڑکے نے انصار کو پکارا تو رسول اللہ ﷺ باہر نکلے اور فرمایا یہ کیا جاہلیت کی پکار ہے لوگوں نے عرض کیا : نہیں ! اے اللہ کے رسول ! سوائے اس کے کہ دو لڑکے آپس میں جھگڑے ہیں ان دونوں میں سے ایک نے دوسرے کی سرین پر مارا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کوئی حرج نہیں آدمی کو اپنے بھائی کی مدد کرنی چاہیے خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم اگر ظالم ہے تو اسے ظلم سے روکو کیونکہ یہ اس کی مدد ہے اور اگر مظلوم ہے تو اس کی مدد کرو۔
اپنے مسلمان بھائی کی خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم مدد کرنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، احمد بن عبدہ ضبی ابن ابی عمرو ابن ابی شیبہ ابن عبدہ سفیان بن عیینہ، حضرت عمرو اور حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے تو مہاجرین کے ایک آدمی نے انصار کے ایک آدمی کی سرین پر مارا تو انصاری نے کہا اے انصار اور مہاجر نے کہا اے مہاجرو ! (یعنی دونوں نے اپنے اپنے قبائل کو مدد کے لئے پکارا) رسول اللہ ﷺ نے (یہ آواز سن کر) فرمایا یہ کیا جاہلیت کی پکار ہے لوگوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مہاجرین کے ایک آدمی نے انصار کے ایک آدمی کی سرین پر مارا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا اسے چھوڑ دو کیونکہ یہ نازیبا بات ہے عبداللہ بن ابی نے جب یہ سنا تو اس نے کہا مہاجرین نے ایسے کیا ہے اللہ کی قسم اگر ہم مدینہ کی طرف لوٹیں گے تو ہم میں سے عزت والا آدمی العیاذ باللہ ذلت والے کو وہاں سے نکال دے گا حضرت عمر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس منافق کی گردن اڑا دوں آپ ﷺ نے فرمایا اسے چھوڑ دو لوگ یہ نہ کہنے لگ جائیں کہ محمد اپنے ساتھیوں کو قتل کرتے ہیں۔
اپنے مسلمان بھائی کی خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم مدد کرنے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، اسحاق بن منصور محمد بن رافع ابن رافع عبدالرزاق، معمر، ایوب عمرو بن دینار، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ مہاجرین کے ایک آدمی نے انصار کے ایک آدمی کی سرین پر مارا تو وہ انصاری نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور آپ سے قصاص کے لئے عرض کیا نبی ﷺ نے فرمایا اسے چھوڑ دو کیونکہ یہ نازیبا بات ہے ابن منصور نے کہا کہ عمرو کی روایت میں سَمِعْتُ جَابِرًا ہے۔
مومنین کا ایک دوسرے کے ساتھ محبت اختیار کرنے اور متحد رہنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوعامر اشعری عبداللہ بن ادریس ابواسامہ محمد بن علاء، ابوکریب ابن مبارک ابن ادریس ابواسامہ برید ابوبردہ حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک مومن دوسرے مومن کے لئے عمارت کی طرح ہے جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کو مضبوط رکھتی ہے۔
مومنین کا ایک دوسرے کے ساتھ محبت اختیار کرنے اور متحد رہنے کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابی زکریا، شعبی، حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن بندوں کی مثال ان کی آپس میں محبت اور اتحاد اور شفقت میں جسم کی طرح ہے کہ جب جسم کے اعضاء میں سے کسی عضو کو کوئی تکلیف ہوتی ہے تو اس کے سارے جسم کو نیند نہیں آئے اور بخار چڑھ جانے میں اس کا شریک ہوجاتا ہے۔
مومنین کا ایک دوسرے کے ساتھ محبت اختیار کرنے اور متحد رہنے کے بیان میں
اسحاق حنظلی جریر، مطرف شعبی، حضرت نعمان بن بشیر (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔
مومنین کا ایک دوسرے کے ساتھ محبت اختیار کرنے اور متحد رہنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوسعید اشج وکیع، اعمش، شعبی، حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن بندے ایک آدمی کی طرح ہیں کہ اگر اس کا سر دکھتا ہے تو اس کا باقی سارے جسم کے اعضاء بخار اور نیند نہ آنے میں اس کے شریک ہوتے ہیں۔
مومنین کا ایک دوسرے کے ساتھ محبت اختیار کرنے اور متحد رہنے کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، حمید بن عبدالرحمن اعمش، خیثمہ حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسلمان بندے ایک آدمی کی طرح ہیں اگر اس کی آنکھ دکھتی ہے تو اس کا سارا جسم دکھنے لگ جاتا ہے اور اگر اس کے سرین میں تکلیف ہوتی ہے تو اس کے سارے جسم کو تکلیف ہوتی ہے۔
مومنین کا ایک دوسرے کے ساتھ محبت اختیار کرنے اور متحد رہنے کے بیان میں
ابن نمیر، حمید بن عبدالرحمن اعمش، شعبی، حضرت نعمان بن بشیر (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔
گالی گلوچ کی ممانعت کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب قتیبہ بن سعید، ابن حجر اسماعیل ابن جعفر علاء حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب دو آدمی آپس میں گالی گلوچ کریں تو گناہ ابتداء کرنے والے پر ہی ہوگا جب تک کہ مظلوم حد سے نہ بڑھے (یعنی زیادتی نہ کرے) ۔
معاف کرنے اور عاجزی اختیار کرنے کے استح کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ ابن حجر اسعیل ابن جعفر علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا اور بندے کے معاف کردینے سے اللہ تعالیٰ اس کی عزت بڑھا دیتا ہے اور جو آدمی بھی اللہ کے لئے عاجزی اختیار کرتا ہے اللہ اس کا درجہ بلند فرما دیتا ہے۔
غیبت کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ ابن حجر اسماعیل علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا اپنے بھائی کے اس عیب کو ذکر کرے کہ جس کے ذکر کو وہ ناپسند کرتا ہو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ ﷺ کا کیا خیال ہے کہ اگر واقعی وہ عیب میرے بھائی میں ہو جو میں کہوں آپ ﷺ فرمایا اگر وہ عیب اس میں ہے جو تم کہتے ہو تبھی تو وہ غیبت ہے اور اگر اس میں وہ عیب نہ ہو پھر تو تم نے اس پر بہتان لگایا ہے۔
اس آدمی کے لئے بشارت کے بیان میں کہ جس کے عیب کو اللہ تعالیٰ نے دنیا میں چھپایا آخرت میں بھی اللہ اس کے عیب کو چھپائے گا۔
امیہ بن بسطام عیشی یزیدی ابن زریع روح سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ دنیا میں جس بندے کے عیب چھپاتا ہے قیامت کے دن بھی اللہ اس کے عیب چھپائے گا قیامت کے دن بھی اللہ اس کے عیب چھپائے گا۔
اس آدمی کے لئے بشارت کے بیان میں کہ جس کے عیب کو اللہ تعالیٰ نے دنیا میں چھپایا آخرت میں بھی اللہ اس کے عیب کو چھپائے گا۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان وہیب سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو بندہ دنیا میں کسی بندے کے عیب چھپائے گا قیامت کے دن اللہ اس کے عیب چھپائے گا۔
جس آدمی سے بے ہودہ گفتگو کو خطرہ ہو اس سے نرم گفتگو کرنے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، ابوبکر ابی ابی شیبہ عمرو ناقد زہیر بن حرب، ابن نمیر، ابن عیینہ زہیر سفیان، ابن عیینہ ابن منکدر عروہ بن زبیر، سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے (ملنے کی) اجازت مانگی تو آپ ﷺ نے فرمایا اسے اجازت دے دو یہ اپنے قبیلہ کا برا آدمی ہے تو جب وہ آدمی آپ ﷺ کی خدمت میں آیا تو آپ نے اس آدمی سے نرمی کے ساتھ گفتگو کی سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اس آدمی کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا جو فرمایا پھر آپ نے اس آدمی سے نرمی سے گفتگو کی آپ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک لوگوں سے سب سے برا آدمی وہ ہوگا کہ جس کی بیہودگی کی وجہ سے لوگ اس سے ملنا چھوڑ دیں۔
جس آدمی سے بے ہودہ گفتگو کو خطرہ ہو اس سے نرم گفتگو کرنے کے بیان میں
محمد بن رافع عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، حضرت ابن المنکدر سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے اس میں صرف لفظی فرق ہے۔
نرمی اختیار کرنے کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن مثنی، یحییٰ بن سعید سفیان، بن منصور تمیم بن سلمہ عبدالرحمن بن ہلال حضرت جریر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی نرمی اختیار کرنے سے محروم رہا وہ آدمی بھلائی سے محروم رہا
نرمی اختیار کرنے کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوسعید اشج محمد بن عبداللہ بن نمیر، وکیع، ابوکریب ابومعاویہ ابوسعید اشج حفص ابن غیاث اعمش، زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، زہیر اسحاق جریر، اعمش، تیمیم بن سلمہ عبدالرحمن بن ہلال عبسی، حضرت جریر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا فرماتے ہیں کہ جو آدمی نرمی اختیار کرنے سے محروم رہا وہ آدمی بھلائی سے محروم رہا۔
نرمی اختیار کرنے کی فضلیت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، عبدالوحد بن زیاد محمد بن ابی اسماعیل عبدالرحمن بن ہلال حضرت جریر عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی نرمی اختیار کرنے سے محروم رہا وہ آدمی بھلائی سے محروم رہا۔
نرمی اختیار کرنے کی فضلیت کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ تجیبی عبداللہ بن وہب، حیوہ، ابن ہاد بکر بن حزم بنت عبدالرحمن سیدہ عائشہ (رض) نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ! اللہ رفیق ہے اور رفق (یعنی نرمی) کو پسند کرتا ہے اور نرمی اختیار کرنے کی بناء پر وہ اس قدر عطا فرماتا ہے کہ جو سختی یا اس کے علاوہ کسی اور وجہ سے اس قدر عطا نہیں فرماتا۔
نرمی اختیار کرنے کی فضلیت کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری ابی شعبہ، مقدام ابن شریخ بن ہانی سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے وہ اسے خوبصورت بنا دیتی ہے اور جس چیز میں سے نرمی نکال دی جاتی ہے تو وہ چیز بد صورت ہوجاتی ہے۔
نرمی اختیار کرنے کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، مقدام بن شریح بن ہانی سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) ایک سرکش اونٹ پر سوار ہوئیں اور اسے چکر دینے لگیں تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ (رض) سے ارشاد فرمایا نرمی اختیار کرو پھر مذکورہ حدیث کی طرح حدیث ذکر کی۔
جانوروں وغیرہ پر لعنت کرنے کی ممانعت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شبہ زہیر بن حرب، ابن علیہ، زہیراسماعیل بن ابراہیم، ایوب ابی قلابہ ابی مہلب حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے کسی سفر میں تھے اور انصار کی ایک عورت اونٹنی پر سوار تھی تو اچانک وہ اونٹنی بدکنے لگی تو اس عورت نے اپنی اس اونٹنی پر لعنت کی رسول اللہ ﷺ نے اسے سن لیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اس اونٹنی پر جو سامان ہے اسے پکڑ لو اور اس اونٹنی کو چھوڑ دو کیونکہ یہ ملعونہ ہے حضرت عمران (رض) فرماتے ہیں گویا کہ میں اب بھی اسے دیکھ رہا ہوں کہ وہ اونٹنی لوگوں کے درمیان چل پھر رہی ہے اور کوئی آدمی اس سے تعرض نہیں کر رہا۔
جانوروں وغیرہ پر لعنت کرنے کی ممانعت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، ابوربیع حماد ابن زید ابن ابی عمر ثقفی ایوب اسماعیل حماد عمران اس روایت کی دو سندیں بیان کی گئی ہے ان میں سے ایک سند کے ساتھ حضرت عمران (رض) فرماتے ہیں کہ گویا کہ میں اب بھی اس اونٹنی کی طرف دیکھ رہا ہوں اور دوسری سند کے ساتھ روایت میں آپ ﷺ نے فرمایا اس اونٹنی پر جو سامان ہے اسے پکڑ لو اور اس کی پشت خالی کر کے چھوڑ دو کیونکہ یہ اونٹنی ملعونہ ہے۔
جانوروں وغیرہ پر لعنت کرنے کی ممانعت کے بیان میں
ابوکامل جحدری فضیل بن حسین یزید ابن زریع تیمی ابی عثمان حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے روایت ہے کہ ایک باندی اپنی ایک اونٹنی پر سوار تھی اس پر لوگوں کا کچھ سامان رکھا ہوا تھا کہ اچانک اس نے نبی ﷺ کو دیکھا حالانکہ ان کے درمیان پہاڑ کا تنگ درہ تھا تو وہ باندی کہنے لگی (اونٹنی کو) اے اللہ اس پر لعنت کر تو نبی ﷺ نے فرمایا ہمارے ساتھ وہ اونٹنی نہ رہے کہ جس پر لعنت کی گئی ہے۔
جانوروں وغیرہ پر لعنت کرنے کی ممانعت کے بیان میں
محمد بن عبدالاعلی معتمر بن سلیمن عبیداللہ بن سعید یحییٰ ابن سعید حضرت سلیمان تیمی سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ اللہ کی قسم ہمارے ساتھ وہ سواری نہ رہے کہ جس پر اللہ کی لعنت کی گئی ہو۔
جانوروں وغیرہ پر لعنت کرنے کی ممانعت کے بیان میں
ہارون بن سعید ایلی ابن وہب، سلیمان ابن بلال علاء بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدیق کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ زیادہ لعنت کرنے والا ہو۔
جانوروں وغیرہ پر لعنت کرنے کی ممانعت کے بیان میں
ابوکریب خالد بن مخلد محمد بن جعفر، حضرت علاء بن عبدالرحمن (رض) سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کیطرح حدیث نقل کی گئی ہے۔
جانوروں وغیرہ پر لعنت کرنے کی ممانعت کے بیان میں
سوید بن سعید حفص بن میسرہ حضرت زید بن اسلم (رض) سے روایت ہے کہ عبدالملک بن مروان نے حضرت ام درداء کی طرف اپنی طرف سے کچھ آرائشی سامان بھیجا پھر جب ایک رات عبدالملک اٹھا اور اس نے اپنے خادم کو بلایا تو اس نے آنے میں دیر کردی تو عبدالملک نے اس پر لعنت کی پھر جب صبح ہوئی تو حضرت ام دردا فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت ابوالدردا (رض) سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا زیادہ لعنت کرنے والے قیامت کے دن شفاعت کرنے والے نہیں ہوں گے اور نہ ہی گواہی دینے والے ہوں گے۔
جانوروں وغیرہ پر لعنت کرنے کی ممانعت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، غسان مسمعی عاصم، بن نضر تیمی معتمر بن سلیمان اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، معمر، حضرت زید بن اسلم (رض) سے اس سند کے ساتھ حفص بن میسرہ کی روایت نقل کی ہے۔
جانوروں وغیرہ پر لعنت کرنے کی ممانعت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، معاویہ بن ہشام ہشام بن سعد زید بن اسلم ابی حازم ام دردا حضرت ابودرداء (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ بہت زیادہ لعنت کرنے والے قیامت کے دن گواہی دینے والے نہیں ہوں گے اور نہ ہی شفاعت کرنے والے ہوں گے۔
جانوروں وغیرہ پر لعنت کرنے کی ممانعت کے بیان میں
محمد بن عباد ابن ابی عمر مروان یزید بن کیسان ابی حازم حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ سے عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول مشرکوں کے خلاف بد دعا فرمائیں آپ نے فرمایا مجھے لعنت کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا بلکہ مجھے تو رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
زہیر بن حرب، جریر، اعمش، ابی ضحی مسروق، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں دو آدمی آئے اور انہوں نے آپ ﷺ سے کسی چیز کے بارے میں بات کی میں نہیں جانتا کہ وہ کیا بات تھی انہوں نے آپ ﷺ کو ناراض کردیا تو آپ ﷺ نے ان دونوں آدمیوں پر لعنت کی اور ان کو برا کہا تو جب وہ دونوں آدمی چلے گئے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ان دونوں آدمیوں کو جو تکلیف پہنچی ہے وہ تکلیف اور کسی کو نہ پہنچی ہوگی آپ نے فرمایا وہ کس طرح حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا آپ ﷺ نے ان دونوں آدمیوں پر لعنت فرمائی ہے اور انہیں برا کہا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو نہیں جانتی کہ میں نے اپنے پروردگار سے کیا شرط لگائی ہے میں نے کہا اے اللہ میں ایک انسان ہوں تو میں نے مسلمانوں میں سے جس پر لعنت کروں یا اسے برا کہوں تو تو اسے اس کے گناہوں کی پاکی اور اجر بنا دے۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابومعاویہ جعلی بن حجر سعدی علی بن حجر سعدی اسحاق بن ابراہیم، علی بن خشرم عیسیٰ بن یونس، حضرت اعمش (رض) اس سند کے ساتھ جریر کی حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں اور اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے ان سے خلوت میں ملاقات کی ان کو برا کہا اور ان پر لعنت کی اور انہیں نکال دیا۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابی اعمش، ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے اللہ میں تو ایک انسان ہوں اور مسلمانوں میں سے جس آدمی کو برا کہوں یا اس پر لعنت کروں یا اسے سزا دوں تو تو اسے اس کے لئے پاکیزگی اور رحمت بنا دے۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
ابن نمیر، ابی اعمش، ابی سفیان، حضرت جابر (رض) نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں سوائے اس کے کہ اس میں پاکیزگی اور اجر کا ذکر ہے۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابومعاویہ اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، حضرت اعمش (رض) سے عبداللہ بن نمیر کی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
قتیبہ بن سعید، مغیرہ بن عبدالرحمن حزامی ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ میں تجھ سے عہد کرتا ہوں اور تو ہرگز وعدے کے خلاف نہیں کرتا میں صرف ایک انسان ہوں جس مومن کو میں تکلیف دوں اس کو برا کہوں اس پر لعنت کروں یا اسے سزا دوں تو تو اسے اس کے لئے رحمت اور پاکیزگی اور ایسا باعث قرب بنا دے کہ وہ قیامت کے دن تیرے قریب ہو۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
ابن ابی عمر سفیان، ابوزناد حضرت ابوالزناد اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح بیان کرتے ہیں۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
سلیمان بن معبد سلیمان بن حرب حماد بن زید ایوب عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ (رض) نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کرتے ہیں۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
قتیبہ بن سعید، لیث، سعید بن ابوسعید سالم نضر حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں اے اللہ میں جس مومن بندے کو برا کہوں تو تو اسے اس بندے کے لئے قیامت کے دن اپنے قرب کو ذریعہ بنا دے۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں اے اللہ میں جس مومن بندے کو برا کہوں تو تو اسے اس بندے کے لئے قیامت کے دن اپنے قرب کا ذریعہ بنا دے۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
زہیر بن حرب، عبد بن حمید زہیر یعقوب بن ابراہیم، ابن اخی ابن شہاب عمہ سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ارشاد فرماتے ہیں اے اللہ میں تجھ سے وعدہ کرتا ہوں اور تو ہرگز وعدے کے خلاف نہیں کرتا میں جس مومن کا بھی برا کہوں یا اسے سزا دوں تو قیامت کے دن اسے اس کے لئے کفارہ کر دے۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
ہارون بن عبداللہ حجاج بن شاعر، حجاج بن محمد ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ میں تو صرف ایک انسان ہوں اور میں نے اپنے رب تعالیٰ سے یہ وعدہ کیا ہے کہ مسلمانوں میں سے جس بندے کو میں سب و شتم کروں تو تو اسے اس کے لئے پاکیزگی اور اجر کا ذریعہ بنا دے۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
ابن ابی خلف روح عبد بن حمید ابوعاصم، حضرت ابن جریج سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
زہیر بن حرب، ابومعن رقاشی زہیر اسحاق بن ابی طلحہ حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ام سلیم کے پاس ایک یتیم بچی تھی اور وہ ام انس تھی رسول اللہ ﷺ نے اسے دیکھا تو فرمایا یہ تو وہی بچی ہے تو تو بڑی ہوگئی ہے اللہ کرے تیری عمر بڑی نہ ہو یہ سن کر وہ لڑکی ام سلیم کے پاس روتے ہوئے آئی ام سلیم نے کہا اے بیٹی تجھے کیا ہوا اس لڑکی نے کہا رسول اللہ ﷺ نے مجھے بد دعا دی ہے کہ میری عمر بڑی نہ ہو تو اب میں کبھی بوڑھی نہیں ہوں گی یا اس نے کہا میرا زمانہ زیادہ نہ ہوگا تو حضرت ام سلیم جلدی میں اپنے سر پر چادر اوڑھتے ہوئے نکلی یہاں تک کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کی تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا اے ام سلیم تجے کیا ہوا حضرت ام سلیم نے عرض کیا اے اللہ کے نبی کیا آپ ﷺ نے میری یتیم بچی کے لئے بد دعا کی ہے آپ نے فرمایا اے ام سلیم وہ کیا ؟ حضرت ام سلیم نے عرض کیا اس بچی کا گمان ہے کہ آپ ﷺ نے اسے یہ بد دعا دی ہے کہ اس کی عمر بڑی نہ ہو اور نہ اس کا زمانہ بڑا ہو راوی کہتے ہیں کہ اس کی عمر بڑی نہ ہو اور نہ اس کا زمانہ بڑا ہو راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ سن کر ہنسے پھر فرمایا اے ام سلیم کیا تو نہیں جانتی کہ میں نے اپنے پروردگار سے شرط لگائی ہے اور میں نے عرض کیا ہے کہ میں ایک انسان ہوں میں راضی ہوتا ہوں جس طرح کہ انسان راضی ہوتا ہے اور مجھے غصہ آتا ہے جس طرح کہ انسان کو غصہ آتا ہے تو اگر میں اپنی امت میں سے کسی آدمی کو بد دعا دوں اور وہ اس بد دعا کا مستحق نہ ہو تو (اے اللہ ! ) اس بد دعا کو اس کے لئے پاکیزگی کا سبب بنادینا اور اسے اس کے لئے ایسا قرب کرنا کہ جس سے وہ قیامت کے دن تجھ سے تقرب حاصل کرے۔ راوی ابومعن نے تینوں جگہ یتیمہ تصغیر کے ساتھ ذکر کیا۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
محمد بن مثنی، عنبری ابن بشار ابن مثنی امیہ بن خالد شعبہ، ابی حمزہ قصاب حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ اچانک رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے تو میں دروازے کے پیچھے چھپ گیا حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے مجھے میرے دونوں کندھوں کے درمیان تھپکی دی اور فرمایا جاؤ معاویہ کو بلا کر لاؤ حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ میں آیا اور پھر میں نے عرض کیا وہ (کھانا) کھا رہے ہیں ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ نے مجھے فرمایا جاؤ معاویہ کو بلا کر لاؤ حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے پھر آ کر عرض کیا وہ کھانا کھا رہے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ اس کا پیٹ نہ بھرے ابن المثنی نے کہا میں نے امیہ سے کہا حطانی کیا ہے انہوں نے کہا تھپکی دینا۔
نبی ﷺ کا ایسے آدمی پر لعنت کرنا یا اسکے خلاف دعا فرمانا حالانکہ وہ اس کا مستحق نہ ہو تو وہ ایسے آدمی کے لئے اجر اور رحمت ہے۔
اسحاق بن منصور نضر بن شمیل شعبہ، ابوحمزہ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا تو اچانک رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے تو میں آپ ﷺ سے چھپ گیا پھر مذکورہ حدیث کی طرح حدیث ذکر کی۔
دو رخے انسان کی مذمت کے اور اس طرح کرنے کی حرمت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک ابن زناد اعرج حضرت ابویوہرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگوں میں سب سے برا وہ آدمی ہے جو کچھ لوگوں کے پاس جاتا ہے تو اس کا رخ اور ہوتا ہے اور دوسرے لوگوں کے پاس جاتا ہے تو اس کا رخ اور ہوتا ہے۔
دو رخے انسان کی مذمت کے اور اس طرح کرنے کی حرمت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، یزید بن ابی حبیب، عراک ابن مالک حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ لوگوں میں سب سے برا وہ آدمی ہے کہ جو دو رخوں والا ہے کچھ لوگوں کے پاس جاتا ہے تو اس کا رخ اور ہوتا ہے اور دوسرے لوگوں کے پاس جاتا ہے اس کا رخ اور ہوتا ہے۔
دو رخے انسان کی مذمت کے اور اس طرح کرنے کی حرمت کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب سعید بن مشیب حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم قیامت کے دن سب سے زیادہ برے حال میں اس آدمی کو پاؤ گے کہ جو کچھ لوگوں کے پاس جاتا ہے تو اس کا رخ اور ہوتا ہے اور دوسروں کے پاس جاتا ہے تو اس کا رخ اور ہوتا ہے۔
جھوٹ بولنے کی حرمت اور اس کے جواز کی صورتوں کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس حضرت ابن شہاب (رض) سے روایت ہے کہ حمید بن عبدالرحمن بن عوف (رض) نے مجھے خبر دی ہے کہ ان کی والدہ ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط ابتداء ٍہجرت اور نبی ﷺ سے بیعت کرنے والوں میں سے تھیں وہ خبر دیتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ وہ آدمی جھوٹا نہیں ہے کہ جو لوگوں کے درمیان صلح کراتا ہے اور اچھی بات کہتا ہے اور دوسرے کی طرف اچھی بات منسوب کرتا ہے ابن شہاب کہتے ہیں کہ میں نے لوگوں میں سے صرف تین موقعوں پر جھوٹ بولنے کا جواز سنا ہے (1) جنگ (2) لوگوں کے درمیان صلح کرتے وقت (3) آدمی کا اپنی بیوی سے بات کرتے وقت اور بیوی کا اپنے خاوند سے بات کرتے وقت۔
جھوٹ بولنے کی حرمت اور اس کے جواز کی صورتوں کے بیان میں
عمرو ناقد یعقوب بن ابراہیم، سعد ابوصالح محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ حضرت ابن شہاب (رض) سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
جھوٹ بولنے کی حرمت اور اس کے جواز کی صورتوں کے بیان میں
عمروناقد، اسماعیل بن ابراہیم، زہری (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس میں دوسرے آدمی کی طرف خیر کی بات منسوب کرنے کا ذکر ہے اور اس کے بعد کا ذکر نہیں ہے۔
چغلی کی حرمت کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق، ابوالاحوص حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ سخت قبیح چیز کیا ہے وہ چغلی ہے جو لوگوں کے درمیان نفرت اور دشمنی پھیلاتی ہے اور حضرت محمد ﷺ نے فرمایا آدمی سچ کہتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ سچا لکھا جاتا ہے اور وہ جھوٹ کہتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔
جھوٹ بولنے کی برائی اور سچ بولنے کی اچھائی اور اس کے فضلیت کے بیان میں
زہیر بن حرب، عثمان بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، اسحاق جریر، منصور ابو وائل حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سچ نیکی کا راستہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے کر جاتی ہے اور انسانی سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ سچا لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ برائی کا راستہ دکھاتا ہے اور برائی دوزخ کی طرف لے جاتی ہے اور انسان جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔
جھوٹ بولنے کی برائی اور سچ بولنے کی اچھائی اور اس کے فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شبیہ ہناد بن سری ابوالاحوص منصور ابو وائل حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے اور بندہ سچ بولنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاں سچا لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ برائی ہے اور یہ برائی دوزخ کا راستہ دکھاتی ہے اور بندہ جھوٹ بولنے میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے ابن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لکھا ہے۔
جھوٹ بولنے کی برائی اور سچ بولنے کی اچھائی اور اس کے فضلیت کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابومعاویہ وکیع، ابوکریب ابومعاویہ اعمش، شقیق حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم پر سچ بولنا لازم ہے کیونکہ سچ بولنا نیکی کا راستہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے اور انسان لگاتار سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاں سچا لکھ دیا جاتا ہے اور تم لوگ جھوٹ بولنے سے بچو کیونکہ جھوٹ برائی کا راستہ دکھاتا ہے اور برائی دوزخ کا راستہ دکھاتی ہے اور انسان لگاتار جھوٹ بولتا رہتا ہے جھوٹ بولنے کا متمنی رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔
جھوٹ بولنے کی برائی اور سچ بولنے کی اچھائی اور اس کے فضلیت کے بیان میں
منجاب بن حارث تمیمی ابن مسہر اسحاق بن ابراہیم حنظلی، عیسیٰ بن یونس، حضرت اعمش (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس میں جھوٹ بولنے کا متمنی رہنے کا ذکر نہیں ہے اور ابن قسم کی روایت میں یہ ہے کہ یہاں تک کہ اللہ اسے لکھ لیتا ہے۔
غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پانے کی فضلیت اور اس بات کے بیان میں کہ کس چیز سے غصہ جاتا رہتا ہے۔
قتیبہ بن سعید، عثمان بن ابی شیبہ قتیبہ جریر، اعمش، ابراہیم، تیمی حارث بن سوید حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم لوگوں میں رقوب کسے شمار کیا جاتا ہے ؟ (یعنی رقوب کا معنی کیا ہے ؟ ) راوی کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا جس کے ہاں کوئی اولاد نہ ہوتی ہو آپ ﷺ نے فرمایا رقوب اسے نہیں کہتے بلکہ رقوب کا معنی یہ ہے کہ جس آدمی نے پہلے سے اپنی اولاد میں سے کسی کو آگے نہ بھیجا ہو آپ ﷺ نے فرمایا تم پہلوان کس کو شمار کرتے ہو راوی کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کی کہ جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں آپ ﷺ نے فرمایا وہ پہلوان نہیں ہے بلکہ پہلوان وہ ہے کہ جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھ سکے۔
غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پانے کی فضلیت اور اس بات کے بیان میں کہ کس چیز سے غصہ جاتا رہتا ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، حضرت اعمش (رض) سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کے معنی کی طرح حدیث نقل کی گئی ہے۔
غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پانے کی فضلیت اور اس بات کے بیان میں کہ کس چیز سے غصہ جاتا رہتا ہے۔
یحییٰ بن یحیی، عبدالاعلی بن حماد مالک ابن شہاب سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا طاقتور پہلوان وہ آدمی نہیں ہے کہ کشتی کرتے وقت اپنے مد مقابل کو پچھاڑ دے بلکہ پہلوان تو وہ آدمی ہے کہ جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھ سکے۔
غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پانے کی فضلیت اور اس بات کے بیان میں کہ کس چیز سے غصہ جاتا رہتا ہے۔
حاجب بن ولید محمد بن حرب زبیدی زہری حمید بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرما رہے تھے کہ طاقتور آدمی پہلوان نہیں ہوتا صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول پھر طاقتور کون آدمی ہے آپ ﷺ نے فرمایا جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھ سکے۔
غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پانے کی فضلیت اور اس بات کے بیان میں کہ کس چیز سے غصہ جاتا رہتا ہے۔
محمد بن رافع عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، عبداللہ بن عبدالرہان بن بہزام ابویمان شعیب زہری، حمید بن عبدالرحمن بن عوف حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔
غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پانے کی فضلیت اور اس بات کے بیان میں کہ کس چیز سے غصہ جاتا رہتا ہے۔
یحییٰ بن یحیی، محمد بن علاء، علاء ابومعاویہ اعمش، عدی بن ثابت حضرت سلیمان بن صرد (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس دو آدمیوں نے آپس میں ایک دوسرے کو گالی دی ان میں سے ایک آدمی کی آنکھیں سرخ ہوگئیں اور اس کی گردن کی رگیں پھول گئیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر یہ آدمی اسے کہہ لے تو اس سے (یہ غصہ) جاتا رہے (وہ کلمہ یہ ہے) أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وہ آدمی عرض کرنے لگا کیا آپ ﷺ مجھ میں جنون خیال کر رہے ہیں ابن علاء کی روایت میں هَلْ تَرَی کا لفظ ہے الرَّجُلَ کا لفظ نہیں ہے۔
غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پانے کی فضلیت اور اس بات کے بیان میں کہ کس چیز سے غصہ جاتا رہتا ہے۔
نصر بن علی جہضمی ابواسامہ اعمش، عدی ثابت حضرت سلیمان بن صرد (رض) کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کے پاس دو آدمیوں نے آپس میں ایک دوسرے کو گالی دی ان میں سے ایک کا چہرہ غصہ کی وجہ سے سرخ ہوگیا نبی ﷺ نے اس آمی کی طرف دیکھا تو فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر وہ اسے کہہ لے تو اس سے (غصہ کی یہ حالت) جاتی رہے (وہ کلمہ یہ ہے) أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ایک آدمی اس آدمی کی طرف کھڑا ہوا اور اس نے نبی ﷺ سے جو سنا اس آدمی کو کہا کہ کیا تو جانتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابھی ابھی کیا فرمایا ہے آپ ﷺ نے فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر وہ اسے کہ لے تو اس سے غصہ کی حالت جاتی رہے أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ تو اس آدمی نے کہا کیا تو مجھے پاگل سمجھتا ہے۔
غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پانے کی فضلیت اور اس بات کے بیان میں کہ کس چیز سے غصہ جاتا رہتا ہے۔
ابوبکر بن ابی شبیہ حفص بن غیاث، حضرت اعمش (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے۔
اس بات کے بیان میں کہ انسان کی پیدائش بے قابو ہونے پر ہی ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، یونس بن محمد حماد بن سلمہ ثابت بن انس، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے جنت میں حضرت آدم (علیہ السلام) کا پتلا بنایا تو اسے اللہ تعالیٰ نے جتنا عرصہ چاہا جنت میں چھوڑے رکھا ابلیس اس کے چاروں طرف گھومتا رہا اور اسے دیکھتا رہا کہ وہ کیا ہے تو جب اس نے دیکھا کہ یہ اندر سے کھو کھلا ہے کہ اللہ نے اسے ایسی مخلوق بنایا ہے کہ جو اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکے گا۔
اس بات کے بیان میں کہ انسان کی پیدائش بے قابو ہونے پر ہی ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ بہزحضرت حماد اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت بیان کرتے ہیں۔
چہرے پر مارنے کی ممانعت کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب مغیرہ زناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی آدمی اپنے بھائی سے لڑے تو وہ چہرے پر مارنے سے بچے۔
چہرے پر مارنے کی ممانعت کے بیان میں
عمرو ناقد زہیع بن حرب سفیان بن عیینہ، حضرت ابوالزناد سی اس سند کے ساتھ روایت ہے اور اس میں انہوں نے کہا جب تم میں سے کوئی مارے۔
چہرے پر مارنے کی ممانعت کے بیان میں
شیبان بن فروض ابوعوانہ، وہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے لڑے تو وہ چہرے پر مارنے سے ڈرے۔
چہرے پر مارنے کی ممانعت کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری شعبہ، قتادہ، ابوایوب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اور ابن حاتم کی روایت میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے لڑے تو اسے چاہے کہ وہ چہرے پر ہرگز تھپڑ نہ مارے
چہرے پر مارنے کی ممانعت کے بیان میں
نصر بن علی ابی مثنی محمد بن حاتم، عبدالرحمن بن مہدی، مثنی بن سعید قتادہ، ابوایوب حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اور ابن حاتم کی روایت میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے لڑے تو اسے چاہیے کہ وہ چہرے پر مارنے سے بچے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آدم کو اپنی صورت پر تخلیق کیا۔
چہرے پر مارنے کی ممانعت کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالصمد ہمام قتادہ، یحییٰ بن مالک ابوایوب حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے لڑے تو اسے چاہیے کہ وہ چہرے پر مارنے سے بچے۔
اس آدمی کے لئے سخت وعید کے بیان میں جو لوگوں کو ناحق عذاب دیتا ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، حفص بن غیاث ہشام بن عروہ حضرت ہشام بن حکیم بن حزام (رض) سے روایت ہے کہ وہ ملک شام میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جنہیں دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا اور ان کے سروں پر روغن زیتوں بہا یا گیا تھا حضرت ہشام نے پوچھا یہ کیا ان کی حالت ہے ؟ آپ سے لوگوں نے کہا خراج کی وصولی کے سلسلہ میں ان کو عذاب دیا جا رہا ہے حضرت ہشام نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگ دنیا میں عذاب دیتے ہیں۔
اس آدمی کے لئے سخت وعید کے بیان میں جو لوگوں کو ناحق عذاب دیتا ہے۔
ابوکریب ابواسامہ، ہشام بن حکیم بن حزام (رض) حضرت ہشام اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت ہشام بن حکیم بن حزام ملک شام میں کچھ نبطی لوگوں کے پاس سے گزرے جن کو دھوپ میں کھڑا کیا ہوا تھا انہوں نے فرمایا ان لوگوں کی یہ کیا حالت ہے لوگوں نے کہا جزیہ کی وصولی کے سلسلہ میں انہیں قید کیا گیا ہے تو حضرت ہشام نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ نے سنا آپ فرما رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگ دنیا میں (لوگوں کو) عذاب دیتے ہیں۔
اس آدمی کے لئے سخت وعید کے بیان میں جو لوگوں کو ناحق عذاب دیتا ہے۔
ابوکریب وکیع، ابومعاویہ اسحاق بن ابراہیم، جریر، حضرت ہشام (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ ان دنوں فلسطین پر ان کے حکمران حضرت عمیر بن سعد تھے حضرت ہشام ان کی خدمت میں گئے اور انہیں یہ حدیث بیان کی تو حضرت عمر بن سعد نے حکم دیا کہ ان کو رہا کردو۔
اس آدمی کے لئے سخت وعید کے بیان میں جو لوگوں کو ناحق عذاب دیتا ہے۔
ابوطاہر ابن وہب، یونس ابن شہاب عروہ بن زبیر، ہشام بن حکیم حضرت عروہ (رض) بن زیبر سے روایت ہے کہ حضرت ہشام بن حکیم نے ایک آدمی کو دیکھا جو کہ ملک حمص کا حاکم ہے اس نے کچھ نبطی لوگوں کو جزیہ کی ادائیگی کے سلسلہ میں دھوپ میں کھڑا کر رکھا ہے تو انہوں نے فرمایا یہ کیا ہے ؟ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ ہیں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو دنیا میں عذاب دیتے ہیں۔
جو آدمی مسجد میں یا بازار میں ان دونوں کے علاوہ لوگوں کے مجمع میں اسلحة ساتھ گزرے تو اس کے پیکان پکڑ لینے کے حکم کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق ابوبکر سفیان بن عیینہ، عمرو حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کچھ تیر لے کر مسجد کے اندر سے گزرا تو رسول اللہ ﷺ نے اس آدمی سے فرمایا اپنے تیروں کے پیکان پکڑ لو۔
جو آدمی مسجد میں یا بازار میں ان دونوں کے علاوہ لوگوں کے مجمع میں اسلحة ساتھ گزرے تو اس کے پیکان پکڑ لینے کے حکم کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوربیع یحییٰ حماد بن زید عمرو بن دینا، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی کچھ تیر لے کر مسجد کے اندر سے گزرا جن کے پیکان کھلے ہوئے تھے تو آپ ﷺ نے حکم فرمایا ان کی پیکانیں پکڑ لو تاکہ کسی مسلمان کو چبھ نہ جائیں۔
جو آدمی مسجد میں یا بازار میں ان دونوں کے علاوہ لوگوں کے مجمع میں اسلحة ساتھ گزرے تو اس کے پیکان پکڑ لینے کے حکم کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابی زبیر، حضرت جابر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا ہے کہ آپ ﷺ نے ایک ایسے آدمی کو حکم فرمایا کہ جو مسجد میں تیر صدقہ کر رہا تھا کہ جب تو مسجد کے اندر سے تیر لے کر گزرے تو تو ان کی پیکان پکڑ لیا کر۔
جو آدمی مسجد میں یا بازار میں ان دونوں کے علاوہ لوگوں کے مجمع میں اسلحة ساتھ گزرے تو اس کے پیکان پکڑ لینے کے حکم کے بیان میں
ہداب بن خالد حماد بن سلمہ ثابت حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی آدمی اپنے ہاتھ میں تیرلے کر کسی مجلس یا بازار میں سے گزرے تو وہ ان کے پیکان پکڑ لیا کرے پھر ان کے پیکان پکڑ لے پھر ان کے پیکان پکڑ لے حضرت ابوموسی (رض) نے فرمایا اللہ کی قسم اس وقت تک ہماری موت نہیں آئی جب تک ہم نے تیروں کو ایک دوسرے کے چہروں پر نہیں لگایا۔
جو آدمی مسجد میں یا بازار میں ان دونوں کے علاوہ لوگوں کے مجمع میں اسلحة ساتھ گزرے تو اس کے پیکان پکڑ لینے کے حکم کے بیان میں
عبداللہ بن براد اشعری محمد بن علاء، عبداللہ ابواسامہ برید ابوبردہ حضرت ابوموسی (رض) نے نبی ﷺ سے روایت کیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی آدمی اپنے ساتھ تیر لے کر ہماری مسجد یا ہمارے بازار میں سے گزرے تو اسے چاہے کہ اپنے ہاتھ سے ان کے پیکان پکڑ لے تاکہ مسلمانوں میں سے کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے یا آپ ﷺ نے فرمایا ان کے پیکان اپنے قبضے میں رکھ لے۔
کسی مسلمان کی طرف اسلحہ کے ساتھ اشارہ کرنے کی ممانعت کے بیان میں
عمرو ناقد ابن ابی عمر عمرو سفیان بن عیینہ، ایوب ابن سیرین حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابوالقاسم ﷺ نے فرمایا جس آدمی نے اپنے کسی بھائی کی طرف ہتھیار کے ساتھ اشارہ کیا تو فرشتے اس پر اس وقت تک لعنت کرتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ اشارہ کرنا چھوڑ نہیں دیتا اگرچہ وہ اس کا حقیقی بھائی ہو۔
کسی مسلمان کی طرف اسلحہ کے ساتھ اشارہ کرنے کی ممانعت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، ابن عون محمد حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔
کسی مسلمان کی طرف اسلحہ کے ساتھ اشارہ کرنے کی ممانعت کے بیان میں
محمد بن رافع عبدالرازق معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے جو چند احادیث نقل کی ہیں ان میں سے ذکر فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی اپنے بھائی کی طرف اسلحہ کے ساتھ اشارہ نہ کرے کیونکہ تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ شاید کہ شیطان اس کے ہاتھ سے اسلحہ چلوا دے اور پھر وہ دوزخ کے گڑھے میں جا گرے۔
راستے سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دینے کی فضلیت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک ابوبکر ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک آدمی چل رہا تھا کہ راستے میں اسے ایک خار دار شاخ ملی تو اس آدمی نے راستے میں سے اس شاخ کو ہٹا دیا تو اللہ تعالیٰ نے (اس کی اس نیکی کی) قدر کی اور مغفرت فرما دی۔
راستے سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دینے کی فضلیت کے بیان میں
زہیر بن حرب جریر، سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک آدمی ایسے راستے سے گزرا کہ ایک خار دار شاخ اس پر تھی وہ کہنے لگا اللہ کی قسم میں اس شاخ کو مسلمانوں کے راستے سے ہٹا دوں گا تاکہ یہ مسلمانوں کو تکلیف نہ دے پھر وہ آدمی جنت میں داخل کردیا گیا۔
راستے سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دینے کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبیداللہ شیبان اعمش، ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نے ایک ایسے آدمی کو جنت میں دیکھا کہ جس آدمی نے راستے میں ایک ایسے درخت کو کاٹ دیا تھا (جسکی وجہ سے) لوگوں کو تکلیف ہوتی تھی۔
راستے سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دینے کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن حاتم، بہز حماد بن سلمہ ثابت ابی رافع حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک درخت مسلمانوں کو تکلیف دیتا تھا تو ایک آدمی آیا اور اس نے اس درخت کو کاٹ دیا وہ آدمی جنت میں داخل ہوگیا۔
راستے سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دینے کی فضلیت کے بیان میں
زہیر بن حرب، یحییٰ بن سعید ابان بن صمعہ ابو وازع حضرت ابوبرزہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیں جس کے ذریعے مجھے نفع حاصل ہو آپ ﷺ نے فرمایا راستے میں سے مسلمانوں کو تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دیا کر۔
راستے سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دینے کی فضلیت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن شعیب بن ححاب ابی وازع راسبی ابی برزہ اسلمہ حضرت ابوبرزہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کی خدمت میں عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نہیں جانتا شاید کہ آپ ﷺ اس دنیائے فانی سے چلے جائیں اور میں آپ ﷺ کے بعد زندہ رہوں تو آپ ﷺ مجھے (آخرت کے لئے) کوئی ایسا توشہ عطا فرما دیں جس کے ذریعہ مجھے نفع حاصل ہو آپ ﷺ نے فرمایا ایسے کرو ایسے کرو ابوبکر (رض) نے اس کا نسب بھی بیان کیا (اور فرمایا) کہ راستے سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دیا کرو۔
بلی اور وہ جانور وغیرہ جو کوئی تکلیف دیتے ہوں ان کو عذاب دینے کی حرمت کے بیان میں
عبداللہ بن محمد بن اسماء عبید ضبعی جویریہ ابن اسماء نافع حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک عورت کو اس وجہ سے عذاب دیا گیا ہے کہ اس نے بلی کو باندھ رکھا تھا یہاں تک کہ بلی مرگئی اس وجہ سے اس عورت کو دوزخ میں داخل کیا گیا اس عورت نے بلی کو نہ کچھ کھلایا اور نہ پلایا جب اس نے اسے باندھا اور نہ کہیں اس عورت نے اس بلی کو چھوڑا کہ وہ زمین میں کیڑے مکوڑے ہی کھا لیتی۔
بلی اور وہ جانور وغیرہ جو کوئی تکلیف دیتے ہوں ان کو عذاب دینے کی حرمت کے بیان میں
ہارون بن عبداللہ عبداللہ بن جعفر بن یحییٰ بن خالد معن بن عیسیٰ مالک بن انس، حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے۔
بلی اور وہ جانور وغیرہ جو کوئی تکلیف دیتے ہوں ان کو عذاب دینے کی حرمت کے بیان میں
نصر بن علی عبدالاعلی عبیداللہ بن عمر نافع حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا کہ اس نے بلی کو باندھا پھر اس نے اسے نہ کھلایا اور نہ ہی کچھ پلایا اور نہ ہی اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔
بلی اور وہ جانور وغیرہ جو کوئی تکلیف دیتے ہوں ان کو عذاب دینے کی حرمت کے بیان میں
نصر بن علی عبدالاعلی عبیداللہ سعید مقبری حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی ہے۔
بلی اور وہ جانور وغیرہ جو کوئی تکلیف دیتے ہوں ان کو عذاب دینے کی حرمت کے بیان میں
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کردہ احادیث میں سے ذکر فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک عورت اپنی بلی کی وجہ سے دوزخ میں داخل ہوگئی کیونکہ اس عورت نے اس بلی کو باندھا ہوا تھا اسے کچھ نہیں کھلایا اور نہ ہی اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی چبا لیتی یہاں تک کہ وہ بھوک سے مرگئی
تکبر کی حرمت کے بیان میں
احمد بن یوسف ازدی عمر ابن حفص بن غیاث ابی اعمش، اسحاق ابی مسلم حضرت ابوسعید اور حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عزت اللہ کی تعالیٰ کی ازار ہے اور کبریائی اللہ تعالیٰ کی رداء ہے تو جو آدمی مجھ سے یہ صفتیں چھینے گا میں اسے عذاب دوں گا۔
کسی انسان کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نا امید کرنے کی ممانعت کے بیان میں
سوید بن سعید، معتمر بن سلیمان، ابوعمران جونی حضرت جندب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک آدمی نے کہا اللہ کی قسم اللہ فلاں آدمی کی مغفرت نہیں فرمائے گا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کون آدمی ہے جو میرے بارے میں قسم کھاتا ہے کہ میں فلاں آدمی کی مغفرت نہیں کروں گا۔ (وہ سن لے) میں نے فلاں کو معاف کردیا اور میں نے تیرے اعمال ضائع کر دئے یا جیسا کہ فرمایا۔
کمزوروں اور گمناموں کی فضلیت کے بیان میں
سوید بن سعید، حفص بن میسرہ علاء، بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بہت سے پراگندہ بالوں والے دروازوں سے دھتکارے ہوئے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کے اعتماد پر قسم کھا لیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم کو پورا کردیتا ہے۔
لوگ ہلاک ہوگئی کہنے کی ممانعت کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ، بن قعنب، حماد بن سلمہ، سہیل بن ابوصالح، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کسی آدمی نے کہا : لوگ ہلاک ہوگئے تو وہ خود ان سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے۔
لوگ ہلاک ہوگئی کہنے کی ممانعت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، یزید بن زریع، روح بن قاسم، احمد بن عثمان بن حکیم، بن مخلد، سلیمان بن بلال سہیل اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک اور احسان کرنے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، قتیبہ محمد بن رمح، لیث، بن سعد ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ یزید بن ہارون، محمد بن مثنی، عبدالوہاب ثقفی یحییٰ بن سعید ابوبکر ابن محمد عمر بن حزم عمرہ سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جبرائیل (علیہ السلام) مجھے ہمیشہ پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی نصیحت کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے گمان کیا کہ وہ پڑوسی کو وارث بنادیں گے۔
پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک اور احسان کرنے کے بیان میں
عمرو ناقد عبدالعزیز بن ابی حازم، ہشام بن عروہ اس سند سے بھی سیدہ عائشہ (رض) نے نبی ﷺ سے اسی طرح حدیث روایت کی ہے۔
پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک اور احسان کرنے کے بیان میں
عبیداللہ بن عمر قواریری یزید بن زریع عمر ابن محمد حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے جبرائیل (علیہ السلام) ہمیشہ پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی نصیحت کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے گمان کیا کہ وہ عنقریب اسے وراث قرار دے دیں گے۔
پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک اور احسان کرنے کے بیان میں
ابوکامل جحدری اسحاق بن ابراہیم، اسحاق ابوکامل اسحاق عبدالعزیز بن عبدالصمد ابوعمران عبداللہ بن صامت حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ابوذر جب تو سالن پکائے تو اس کے شوربہ کو زیادہ کرلے اور اپنے پڑوسی کی خبر گیری کرلے۔
پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک اور احسان کرنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن ادریس شعبہ، ابوکریب ابن ادریس شعبہ، ابوعمران جونی عبداللہ بن صامت حضرت ابوزر (رض) سے روایت ہے کہ میرے حبیب ﷺ نے مجھے وصیت فرمائی کہ جب تو سالن پکائے تو اس کے شوربہ کو زیادہ کرلے پھر اپنے پڑوس کے گھر والوں کو دیکھ لے اور انہیں اس میں سے نیکی کے ساتھ بھیج دے۔
ملاقات کے وقت خندہ پیشانی سے ملنے کے استح کے بیان میں
ابوغسان مسمعی عثمان بن عمر ابوعامر خزاز ابوعمران جونی عبداللہ بن صامت حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا نیکی میں کسی بھی چیز کو حقیر نہ سمجھو اگرچہ تو اپنے بھائی سے خندہ پیشانی (خوش روی) سے ہی ملے۔
جو حرام کام نہ ہو اس میں سفارش کے استح کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، حفص بن غیاث یزید بن عبداللہ (رض) حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں کوئی ضرورت مند حاضر ہوتا تو آپ ﷺ اپنی مجلس میں موجود حاضرین کی طرف متوجہ ہو کر فرماتے کہ تم اس کی سفارش کرو تمہیں ثواب دیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کی زبان پر وہی کلمہ جاری کروائے گا جسے وہ پسند کرتا ہوگا۔
نیکی لوگوں کی صحبت اختیار کرنے اور بری ہم نشینی سے پرہیز کرنے کے مستحب ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان بن عیینہ، برید بن عبداللہ حضرت ابوموسی (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا نیک ہم نشین اور برے ہم نشین کی مثال خوشبو والے اور بھٹی دھونکنے والے کی طرح ہے پس خوشبو والا یا تو تجھے کچھ ویسے ہی عطا کر دے گا یا تو اس سے خرید لے گا ورنہ تو اس سے عمدہ خوشبو تو پائے گا ہی اور بھٹی دھونکنے والا یا تو تیرے کپڑے جلا دے گا ورنہ تو اس بدبو کو تو پائے ہی گا۔
بیٹیوں کے ساتھ حسن سلوک کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن قہزاد سلیم بن سلیمان عبداللہ معمر، ابن شہاب عبداللہ بن ابی بکر بن حزم عروہ عبداللہ بن عبدالرحمن بن بہزام ابوبکر بن اسحاق ابویمان شعبی، زہری، عبداللہ بن ابی بکر عروہ بن زبیر عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میرے پاس ایک عورت آئی اور اس کے ہمراہ اس کی دو بیٹیاں تھیں اس نے مجھ سے مانگا لیکن میرے پاس ایک کھجور کے سوا کچھ نہ تھا میں نے اسے وہی عطا کردی پس اس نے لے کر اسے اپنی دونوں بیٹیوں کو تقسیم کر کے دے دیا اور اس نے خود کچھ نہ کھایا پھر کھڑی ہوئی اور وہ اور اس کی بیٹیاں چلی گئیں پھر نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے آپ ﷺ سے اس کی اس حرکت کو بیان کیا تو نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کو بیٹیوں کے ساتھ آزمایا گیا اور اس نے ان سے اچھا سلوک کیا تو وہ اس مرد کے لئے جہنم سے پردہ ہوں گی۔
بیٹیوں کے ساتھ حسن سلوک کی فضلیت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، بکر ابن مضر ابن ہاد ابن زیاد ابن عباس عراک بن مالک عمر بن عبدالعزیز سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ میرے پاس ایک مسکین عورت اپنی دو بیٹیاں اٹھائے ہوئے آئی میں نے اسے تین کھجوریں دیں اور اس نے اپنی دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو ایک ایک کھجور دے دی اور ایک کھجور کو اپنے منہ میں کھانے کے لئے رکھ لیا پھر اس کی لڑکیوں نے اس سے یہ کھجور بھی کھانے کے لئے طلب کی تو اس نے اس کھجور کو دو ٹکڑوں میں توڑ کر ان دونوں کو دے دیا جسے وہ خود کھانے کا ارادہ رکھتی تھی مجھے اس کی اس حالت نے متعجب کردیا پس میں نے اس کے اس واقعہ کو رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کے اس عمل نے اس کے لئے جنت کو واجب کردیا ہے اور جہنم سے اسے آزاد کردیا۔
بیٹیوں کے ساتھ حسن سلوک کی فضلیت کے بیان میں
عمرو ناقد ابواحمد ابوبکر بن انس حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے دو لڑکیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہوگئیں میں اور وہ قیامت کے دن اس طرح ہوں گے اور آپ ﷺ نے اپنی انگلیوں کو ملا کر بتایا۔
جس کے بچے فوت ہوجائیں اور وہ ثواب کی امید پر صبر کرے اس کی فضلیت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک ابن شہاب سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جس مسلمان آدمی کے تین بچے فوت ہوجائیں اسے آگ صرف قسم کو پورا کرنے کے لئے چھوئے گی۔
جس کے بچے فوت ہوجائیں اور وہ ثواب کی امید پر صبر کرے اس کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو نا قد زہیر بن حرب سفیان بن عیینہ، عبد بن حمید ابن رافع عبدالرزاق، معمر، زہری، مالک ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے البتہ حضرت سفیان کی حدیث میں ہے کہ وہ صرف قسم کو پورا کرنے کے لئے جہنم میں داخل ہوگا۔
جس کے بچے فوت ہوجائیں اور وہ ثواب کی امید پر صبر کرے اس کی فضلیت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن محمد سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انصار کی عورتوں سے فرمایا تم میں سے جس کسی کے بھی تین بچے فوت ہوجائیں گے اور وہ ثواب کی امید پر صبر کرے گی تو جنت میں داخل ہوگی ان میں سے ایک عورت نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر دو مرجائیں ؟ (تو کیا حکم ہے ؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا : یا دو (یعنی دو مرجائیں تب بھی یہی حکم ہے ) ۔
جس کے بچے فوت ہوجائیں اور وہ ثواب کی امید پر صبر کرے اس کی فضلیت کے بیان میں
ابوکامل جحدری فضیل بن حسین ابوعوانہ، عبدالرحمن بن اصبہانی ابوصالح ذکوان حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول مرد تو آپ ﷺ سے احادیث لے گئے اور آپ ﷺ اپنے پاس سے ایک دن ہمارے لئے بھی مقرر کردیں تاکہ ہم آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ ﷺ سے وہ تعلیم حاصل کریں جو اللہ نے آپ ﷺ کو سکھائی ہے آپ ﷺ نے فرمایا تم فلاں فلاں دن جمع ہوا کرو پس وہ جمع ہوگئیں اور رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور انہیں (احکام کی) تعلیم دی جو اللہ نے آپ ﷺ کو سکھائی تھے پھر فرمایا تم میں سے جو عورت اپنے سے پہلے اپنے تین بچوں کو بھیجے گی تو وہ اس کے لئے جہنم سے پردہ ہوں گے ایک عورت نے کہا اور دو اور دو اور دو ؟ (کا کیا حکم ہے ؟ ) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اور دو اور دو اور دو ۔ (کے لئے بھی یہی بشارت ہے) ۔
جس کے بچے فوت ہوجائیں اور وہ ثواب کی امید پر صبر کرے اس کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، عبیداللہ بن معاذ ابی شعبہ، عبدالرحمن بن اصبہانی ان اسناد سے بھی یہ حدیث حضرت ابوہریرہ (رض) سے اسی طرح مروی ہے البتہ اس میں یہ بھی ہے کہ تین ایسے بچے جو ابھی تک بالغ نہ ہوئے ہوں۔
جس کے بچے فوت ہوجائیں اور وہ ثواب کی امید پر صبر کرے اس کی فضلیت کے بیان میں
سوید بن سعید محمد بن عبدالاعلی معتمر ابی سلیل حضرت ابوحسان (رض) سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے کہا میرے دو بچے فوت ہوگئے ہیں تو کیا آپ رسول اللہ ﷺ سے ایسی کوئی حدیث بیان کرسکتے ہیں جس سے ہمارے دلوں کو اپنے فوت شدہ کی طرف سے طبعی خوشی مل جائے حضرت ابوہریرہ (رض) نے کہا جی ہاں چھوٹے بچے تو جنت کے کپڑے ہیں ان میں سے جو بھی اپنے باپ یا اپنے والدین سے ملے گا تو اس کے کپڑے کو یا اس کے ہاتھ کو پکڑ لیں گے جیسا کہ میں تیرے کپڑے کا کنارہ پکڑے ہوئے ہوں وہ اس کو اس وقت تک نہ چھوڑے گا جب تک کہ اللہ اسے اور اس کے باپ کو جنت میں داخل نہ کر دے گا۔
جس کے بچے فوت ہوجائیں اور وہ ثواب کی امید پر صبر کرے اس کی فضلیت کے بیان میں
عبیداللہ بن سعید یحییٰ ابن سعید تیمی اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے کہ انہوں نے کہا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے کوئی ایسی بات سنی ہے جو ہمیں ہمارے فوت شدگان کی طرف سے خوش کر دے حضرت ابوہریرہ (رض) نے کہا جی ہاں۔
جس کے بچے فوت ہوجائیں اور وہ ثواب کی امید پر صبر کرے اس کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوسعید اشج، ابوبکر حفص ابن غیاث، عمر بن حفص بن غیاث، طلق بن معاویہ، ابی زرعہ بن عمرو بن جریر، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت اپنے بچے کو لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ اس کے حق میں اللہ سے دعا مانگیں اور میں تین بچوں کو دفن کرچکی ہوں آپ ﷺ نے فرمایا تو نے پھر جہنم سے ایک مضبوط بندش باندھ لی ہے آگے سند کا اختلاف ذکر کیا ہے۔
جس کے بچے فوت ہوجائیں اور وہ ثواب کی امید پر صبر کرے اس کی فضلیت کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، زہیر بن حرب، جریر، طلق بن معاویہ ابی غیاث ابی زرعہ بن عمرو بن جریر، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک عورت اپنے بچے کو لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو عرض کیا اے اللہ کے رسول یہ بچہ بیمار ہے اور میں ڈرتی ہوں کیونکہ میں تین بچوں کو دفن کرچکی ہوں آپ ﷺ نے فرمایا تحقیق تو نے پھر جہنم سے ایک مضبوط بندش باندھ لی ہے۔
اللہ جب کسی بندے کو محبوب رکھے تو جبرئیل (علیہ السلام) کو بھی اسے محبوب رکھنے کا حکم کرتے ہیں اور آسمان والے اس سے محبت کرتے ہیں پھر اسے زمین میں مقبول بنائے جانے کے بیان میں
زہیر بن حرب، جریر، سہیل ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت فرماتے ہیں تو جبرائیل (علیہ السلام) کو بلا کر فرماتے ہیں کہ میں فلاں سے محبت کرتا ہوں تو اسے محبوب رکھ فرمایا پس جبرائیل (علیہ السلام) بھی اس سے محبت کرتے ہیں پھر آسمان میں منادی کی جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ فلاں سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو تو آسمان والے بھی اس سے محبت کرتے ہیں پھر زمین میں اس کے لئے مقبولیت رکھ دی جاتی ہے اور جب کسی بندے کے لئے مقبولیت رکھ دی جاتی ہے ( وہ دنیا والوں کے لئے مقبول ہوجاتا ہے) اور جب اللہ کسی بندے سے بغض رکھتا ہے تو جبرائیل (علیہ السلام) کو بلا کر فرماتا ہے کہ میں فلاں سے بغض رکھتا ہوں تو بھی اسے مبغوض رکھ پس جبرائیل (علیہ السلام) بھی اس سے بغض رکھتے ہیں پھر زمین میں اس کے لئے عداوت رکھ دی جاتی ہے۔
اللہ جب کسی بندے کو محبوب رکھے تو جبرئیل (علیہ السلام) کو بھی اسے محبوب رکھنے کا حکم کرتے ہیں اور آسمان والے اس سے محبت کرتے ہیں پھر اسے زمین میں مقبول بنائے جانے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، یعقوب بن ابراہیم، قاری، قتیبہ عبدالعزیز سعید بن عمرو اشعثی عبثر علاء بن مسیب ہارون بن سعید ایلی ابن وہب، مالک ابن انس، سہیل اس اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے البتہ ابن مسیب کی حدیث میں بغض کا ذکر نہیں۔
اللہ جب کسی بندے کو محبوب رکھے تو جبرئیل (علیہ السلام) کو بھی اسے محبوب رکھنے کا حکم کرتے ہیں اور آسمان والے اس سے محبت کرتے ہیں پھر اسے زمین میں مقبول بنائے جانے کے بیان میں
عمرو ناقد یزید بن ہارون عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابوسلمہ ماجشون سہیل بن ابی صالح (رض) سے روایت ہے کہ ہم عرفہ میں تھے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) گزرے اور وہ امیر حج تھے تو لوگ انہیں دیکھنے کے لئے کھڑے ہوگئے میں نے اپنے باپ سے کہا ابا جان میرا خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ عمر بن عبدالعزیز سے محبت کرتا ہے انہوں نے کہا کس وجہ سے ؟ میں نے کہا لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت ہونے کی وجہ سے تو انہوں نے کہا تجھے تیرے باپ کی قسم تم نے حضرت ابوہریرہ (رض) کی حدیث سنی ہوگی پھر جریر عن سہیل کی طرح حدیث بیان کی۔
تمام روحوں کے مجتمع جماعتوں میں ہونے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن محمد بن سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا روحیں مجتمع جماعتیں تھیں جن کا ایک دوسرے سے تعارف ہوا ان میں محبت ہوگئی اور جن کا تعارف نہیں ہوا ان میں اختلاف رہے گا۔
تمام روحوں کے مجتمع جماعتوں میں ہونے کے بیان میں
زہیر بن حرب، کثیر بن ہشام جعفر بن برقان یزید بن اصم حضرت ابوہریرہ (رض) سے مرفوع روایت ہے کہ لوگ چاندی اور سونے کی کانوں کی طرح کانیں ہیں ان کی جاہلیت میں اچھے لوگ اسلام میں بھی اچھے ہیں جبکہ وہ سمجھدار ہیں اور روحیں باہم جماعتیں تھیں جن کا ایک دوسرے سے تعارف ہوا ان میں محبت ہوگئی اور جن کو تعارف نہیں ہوا ان میں اختلاف رہے گا۔
آدمی کا اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھے گا کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب مالک اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا قیامت کب ہوگی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو نے اس کے لئے کیا تیاری کی ہے اس نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کی محبت آپ ﷺ نے فرمایا تو انہیں کے ساتھ ہوگا جن سے محبت رکھتا ہے۔
آدمی کا اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھے گا کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد زہیر بن حرب، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابن ابی عمرو زہیر سفیان بن زہیر حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول قیامت کب ہوگی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تو نے اس کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے اس نے کسی بڑے عمل کا ذکر نہ کیا اور عرض کیا بلکہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا پھر تو انہیں کے ساتھ ہوگا جن سے محبت کرتا ہے۔
آدمی کا اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھے گا کے بیان میں
محمد بن رافع عبد بن حمید عبد ابن رافع عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ دیہات سے ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا باقی حدیث اسی طرح ذکر کی اس میں اس طرح ہے کہ اس نے عرض کیا میں نے اس کے لئے اتنی زیادہ تیاری نہیں کی جس پر میں اپنے آپ کی تعریف کروں۔
آدمی کا اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھے گا کے بیان میں
ابوربیع عتکی حماد ابن زید ثابت بن حضرت انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول قیامت کب ہوگی آپ ﷺ نے فرمایا تو نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے اس نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کی محبت آپ ﷺ نے فرمایا تو انہیں کے ساتھ ہوگا جن سے تو محبت رکھتا ہے انس کہتے ہیں ہمیں اسلام کے بعد نبی ﷺ کے قول " تو انہیں کے ساتھ ہوگا جن سے تو محبت رکھتا ہے " سے بڑھ کر اور کسی بات کی زیادہ خوشی نہیں ہوئی انس نے کہا پس میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور ابوبکر و عمر (رض) سے محبت رکھتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ میں انہیں کے ساتھ ہوں گا اگرچہ میں نے ان جیسے اعمال نہیں کئے۔
آدمی کا اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھے گا کے بیان میں
محمد بن عبید الغبری جعفر بن سلیمان ثابت بن حضرت انس بن مالک (رض) نبی ﷺ سے اسی طرح حدیث روایت کرتے ہیں کہ لیکن اس سند میں حضرت انس کا قول میں ان سے محبت کرتا ہوں اور اس کے بعد والا (حدیث کا ٹکڑا موجود) نہیں۔
آدمی کا اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھے گا کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، اسحاق عثمان جریر، منصور سالم بن ابی جعد حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ میں اور رسول اللہ ﷺ مسجد سے نکل رہے تھے ہم مسجد کی چوکھٹ پر ایک آدمی سے ملے اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول قیامت کب ہوگی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو نے اس کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے یہ سن کر اس آدمی پر خاموشی چھا گئی پھر اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے اس کے لئے نمازیں اور روزے اور صدقہ وغیرہ تو زیادہ تیار نہیں کئے البتہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا تو انہیں کے ساتھ ہوگا جن سے محبت رکھتا ہے۔
آدمی کا اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھے گا کے بیان میں
محمد بن یحییٰ بن عبدالعزیز یشکری، عبداللہ بن عثمان بن جبلہ، شعبہ، عمرو بن مرہ، سالم بن ابی جعد حضرت انس (رض) سے نبی ﷺ کی پہلی حدیث اسی طرح اس سند سے بھی مروی ہے۔
آدمی کا اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھے گا کے بیان میں
قتیبہ ابوعوانہ، قتادہ، ابن مثنی ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، ابوغسان مسعمی محمد بن مثنی، معاذ ابن ہشام ابوقتادہ، انس، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
آدمی کا اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھے گا کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ اس آدمی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو کسی قوم سے محبت تو رکھتا ہو لیکن ان تک پہنچ نہ سکتا ہو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھے گا۔
آدمی کا اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھے گا کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار ابن ابی عدی، بشر بن خالد محمد ابن جعفر شعبہ، ابن نمیر ابوجواب سلیمان بن قرم ابو وائل حضرت عبداللہ (رض) نبی ﷺ سے اسی طرح حدیث روایت کرتے ہیں۔
آدمی کا اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھے گا کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابومعاویہ ابن نمیر، ابومعاویہ محمد بن عبید اعمش، شقیق حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا باقی حدیث مبارکہ گزر چکی ہے۔
نیک آدمی کی تعریف ہونا اس کے لئے بشارت ہونے کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی ابوربیع ابوکامل جحدری فضیل بن حسین یحییٰ بن یحیی، حماد بن زید ابی عمران جونی عبداللہ بن صامت حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا گیا آپ ﷺ اس آدمی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو نیک اعمال کرے اور اس پر لوگ اس کی تعریف کریں آپ ﷺ نے فرمایا یہ مومن کی فوری بشارت ہے۔
نیک آدمی کی تعریف ہونا اس کے لئے بشارت ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، وکیع، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، محمد بن مثنی عبدالصمد اسحاق نضر شعبہ، ابوعمران جونی حماد بن زید ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے ایک روایت میں ہے کہ لوگ اس سے محبت کرتے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں۔