49. علم کا بیان
متشابہات القرآن کے درپے ہونے کی ممانعت ان کی اتباع کرنے والوں سے بچنے کا حکم اور قرآن میں اختلاف کرنے کی ممانعت کے بیان میں
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب یزید بن ابراہیم تستری عبداللہ بن ابی ملیکہ قاسم بن محمد سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی (اَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰيٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ ھُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَاُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ فَاَمَّا الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَا ءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَا ءَ تَاْوِيْلِه څ وَمَا يَعْلَمُ تَاْوِيْلَه اِلَّا اللّٰهُ ڤ وَالرّٰسِخُوْنَ فِي الْعِلْمِ يَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِه كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ اِلَّا اُولُوا الْاَلْبَابِ ) 3 ۔ آل عمران : 7) وہی ہے جس نے آپ ﷺ پر یہ کتاب نازل کی اس میں بعض آیات محکم ہیں جو کہ کتاب کی اصل اور بنیاد ہیں (جن کے معنی واضح ہیں) اور دوسری متشابہات (جن کے معنی واضح نہیں) پس وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے وہ قرآن کی متشابہات آیات کی اتباع فتنہ طلب کرنے اور اس کی تاویل کی تلاش کرنے کے لئے کرتے ہیں حالانکہ ان کی تفسیر سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا جو علم میں پختگی رکھتے ہیں وہ کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے یہ سب ہمارے پروردگار کی طرف سے ہے اور نصیحت صرف عقلمند ہی قبول کرتے ہیں سیدہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو قرآن کے متشابہات کی پیروی کرتے ہیں تو یہی وہ لوگ ہیں جن کا اللہ نے نام ذکر فرمایا پس ان سے بچو۔
متشابہات القرآن کے درپے ہونے کی ممانعت ان کی اتباع کرنے والوں سے بچنے کا حکم اور قرآن میں اختلاف کرنے کی ممانعت کے بیان میں
ابوکامل فضیل ابن حسیں جحدری حماد بن زید ابوعمران جونی عبداللہ بن رباح انصاری حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ ایک دن میں رسول اللہ کی خدمت میں حاضر تھا کہ آپ نے دو آدمیوں کی آواز سنی جو ایک آیت میں اختلاف کر رہے تھے چناچہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ ﷺ کے چہرہ اقدس پر غصہ کے اثرات تھے پھر آپ نے فرمایا تم سے پہلے لوگ کتاب میں اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
متشابہات القرآن کے درپے ہونے کی ممانعت ان کی اتباع کرنے والوں سے بچنے کا حکم اور قرآن میں اختلاف کرنے کی ممانعت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوقدامہ حارث بن عبید ابوعمران حضرت جندب بن عبداللہ بجلی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قرآن اس وقت تک پڑھتے رہو جب تک تمہارے دلوں کو اس پر اتفاق ہو اور جب تمہارے درمیان اختلاف ہوجائے تو اٹھ جاؤ۔
متشابہات القرآن کے درپے ہونے کی ممانعت ان کی اتباع کرنے والوں سے بچنے کا حکم اور قرآن میں اختلاف کرنے کی ممانعت کے بیان میں
اسحاق بن منصور عبدالصمد ہمام ابوعمران جونی حضرت جندب بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تک تمہارے دلوں کو قرآن پر اتفاق ہو اس کی تلاوت کرتے رہو اور جب اختلاف ہوجائے تو اٹھ کھڑے ہو۔
متشابہات القرآن کے درپے ہونے کی ممانعت ان کی اتباع کرنے والوں سے بچنے کا حکم اور قرآن میں اختلاف کرنے کی ممانعت کے بیان میں
احمد بن سعید بن صخر دارمی حبان ابان حضرت ابوعمران (رض) سے روایت ہے کہ حضرت جندب نے ہمیں کہا اور ہم کوفہ کے نوجوان تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قرآن پڑھو باقی حدیث اسی طرح ہے۔
سخت جھگڑ الو کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابن جریج، ابن ابی ملیکہ سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کا سب سے ناپسندیدہ آدمی وہ ہے جو سخت جھگڑنے والا ہو۔
یہودو نصاری کے طریقوں کی اتباع کے بیان میں
سوید بن سعید حفص بن میسرہ زید بن اسلم عطاء بن یسار حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگ لوگوں کے طریقے پر بالشت بالشت اور ہاتھ ہاتھ چلیں گے یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے سوارخ میں داخل ہوئے تو بھی تم ان کی پیروی کرو گے ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول یہود و نصاری (کے طریقے پر) ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اور کون۔
یہودو نصاری کے طریقوں کی اتباع کے بیان میں
سعید بن ابی مریم ، ابوغسان، محمد بن مطرف، زید بن اسلم، اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
یہودو نصاری کے طریقوں کی اتباع کے بیان میں
ابو اسحاق بن ابراہیم، محمد محمد بن یحییٰ ابن ابی مریم ابوغسان زید بن اسلم عطاء بن یسار ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
غلو کرنے والوں کی ہلاکت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ حفص بن غیاث یحییٰ بن سعید ابن جریج، سلیمان بن عتیق طلق ابن حبیب احنف بن قیس حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تین بار ارشاد فرمایا غلو کرنے والے ہلاک ہوگئے۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
شیبان بن فروخ عبدالوارث ابوتیاح حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا علم اٹھا لینا اور جہالت کا ظاہر ہوجانا شراب کا پیا جانا اور زنا کا علی الاعلان ہونا قیامت کی علامات میں سے ہے۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں تمہیں ایسی حدیث نہ بیان کروں جسے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے اور میرے بعد تمہیں کوئی بھی آپ ﷺ سے سنی ہوئی حدیث روایت نہ کرے گا آپ نے فرمایا علم کا اٹھ جانا اور جہالت کا غالب ہوجانا اور زنا کا عام ہوجانا اور شراب کا پیا جانا مردوں کا کم ہونا اور عورتوں کا باقی رہنا یہاں تک کہ پچاس عورتوں کے لئے ایک مرد ہی نگران ہوگا قیامت کی علامات میں سے ہیں۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر ابوکریب عبدہ ابواسامہ سعید بن ابی عروبہ قتادہ، حضرت انس بن مالک (رض) سے یہی حدیث ان اسناد سے بھی مروی ہے اس میں یہ ہے کہ حضرت انس نے کہا میرے بعد تم کو کوئی بھی اسی طرح حدیث روایت نہیں کرے گا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، وکیع، اعمش، ابوسعید اشج وکیع، اعمش، حضرت ابو وائل (رض) سے روایت ہے کہ میں حضرت عبداللہ اور حضرت موسیٰ (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو ان دونوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے قریب کچھ زمانہ ایسا آئے گا جس میں علم اٹھا لیا جائے گا اور جہالت نازل کردی جائے گی اور خون ریزی کی زیادتی ہوجائے گی۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن نضر بن ابی نضر ابونضر عبیداللہ بن اشجعی سفیان، اعمش، ابو وائل عبداللہ ابوموسی اشعری ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے کہ حضرت عبداللہ اور حضرت عبداللہ اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابن نمیر، اسحاق حنظلی ابی معاویہ، اعمش، شقیق حضرت ابوموسی (رض) نبی ﷺ سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، جریر، اعمش، حضرت ابو وائل سے روایت ہے کہ میں حضرت ابوموسی اور حضرت عبداللہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور وہ دونوں آپس میں گفتگو کر رہے تھے تو حضرت ابوموسی (رض) نے کہا رسول اللہ ﷺ نے اس طرح فرمایا۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب حمید بن عبدالرحمن بن عوف حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا زمانہ باہم قریب ہوجائے گا اور علم قبض کرلیا جائے گا اور فتنے ظاہر ہوجائیں گے بخل ڈال دیا جائے گا اور ہرج کی کثرت ہوجائے گی صحابہ نے عرض کیا ہرج کیا ہے آپ نے فرمایا قتل۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب زہری، حمید بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا زمانہ باہم قریب ہوجائے گا اور علم اٹھا لیا جائے گا پھر اسی طرح حدیث ذکر کی۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالاعلی معمر، زہری، سعید حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا زمانہ قریب ہوجائے گا اور علم کم ہوجائے گا پھر ان کی حدیثوں کی طرح ہی ذکر کی ہے۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن حجر اسماعیل ابن جعفر علاء، ابن نمیر، ابوکریب عمرو ناقد اسحاق بن سلیمان حنظلہ سالم محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ ابوطاہر ابن وہب، عمرو بن حارث، ابی یونس ابوہریرہ، ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے لیکن ان میں بخل کے ڈالے جانے کا ذکر نہیں کیا گیا۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، جریر، ہشام بن عروہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں سے چھین کر نہیں اٹھائے گا بلکہ علم کو علماء کے اٹھا لینے کے ذریعہ سے قبض کیا جائے گا یہاں تک کہ جب کوئی عالم نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنا سردار بنالیں گے پس ان سے پوچھا جائے گا تو وہ بغیر علم کے فتوی دیں گے پس وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
ابوربیع عتکی حماد بن زید یحییٰ بن یحیی، عباد بن عباد ابومعاویہ ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، وکیع، ابوکریب (رض) ابن ادریس ابواسامہ ابن نمیر، عبدہ ابن ابی عمر سفیان، محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید ابوبکر بن نافع عمر بن علی عبد بن حمید یزید بن ہارون، شیعبہ بن حجاج ہشام بن عروہ عبداللہ بن عمروان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے البتہ عمرو بن علی (رض) کی حدیث میں ہے کہ پھر میں نے عبداللہ بن عمرو سے ملاقات کی تو ان سے میں نے اس حدیث کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے ہمارے سامنے اس حدیث کو اسی طرح دہرایا جس طرح پہلے بیان کیا تھا اور کہا میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبداللہ بن حمران عبدالحمید بن جعفر ابی جعفر عمر بن حکم حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص نے نبی ﷺ سے اسی طرح حدیث روایت کی ہے۔
آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ عبداللہ بن وہب، ابوشریح ابواسود (رض) حضرت عروہ بن زبیر (رض) سے روایت ہے کہ مجھے سیدہ عائشہ (رض) نے کہا اے میرے بھانجے مجھے یہ خبر بھی پہنچی ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) حج کے موقعہ پر ہمارے پاس سے گزرنے والے ہیں پس تو ان سے مل کر ان سے پوچھنا کیونکہ انہوں نے نبی ﷺ سے بہت سا علم حاصل کیا ہے کہتے ہیں میں نے ان سے ملاقات کی اور ان سے چند چیزوں کے بارے میں سوال کیا جنہیں وہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے تھے عروہ نے کہا کہ اسی دوران انہوں نے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں کے اٹھانے کے ساتھ نہیں اٹھائیں گے بلکہ علماء کو اٹھا لیا جائے گا اور ان کے ساتھ ہی علم بھی اٹھ جائے گا اور لوگوں میں جاہل سردار رہ جائیں گے جو انہیں علم کے بغیر فتوی دیں گے وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے عروہ نے کہا جب میں نے یہ حدیث عائشہ (رض) سے روایت کی تو انہیں اس سے تعجب ہوا اور انکار کردیا اور کہا کہ اس نے تجھ سے اس طرح روایت کیا ہے کہ اس نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ؟ عروہ نے کہا یہاں تک کہ آنے والا سال آیا تو سیدہ (رض) نے اس سے کہا کہ ابن عمرو آ چکے ہیں آپ ان سے ملیں اور سلسلہ کلام شروع کرنے کے بعد ان سے اسی حدیث کے بارے میں دریافت کریں جو انہوں نے تجھ سے علم کے بارے میں روایت کی تھی میں نے ان سے سوال کیا تو انہوں نے مجھے یہ اسی طرح بیان کیا جس طرح پہلی مرتبہ روایت کی تھی عروہ نے کہا جب میں نے سیدہ کو اس بات کی خبر دی تو سیدہ نے کہا میں انہیں سچا ہی گمان کرتی ہوں اور میرا خیال ہے کہ انہوں نے اس حدیث میں کوئی چیز زیادہ یا کم نہیں کی۔
اچھے یا برے طریقہ کی ابتداء کرنے والے اور ہدایت یا گمراہی کی طرف بلانے والے کے بیان میں
زہیر بن حرب، جریر، بن عبد الحمید اعمش، موسیٰ بن عبداللہ بن یزید ابی ضحی عبدالرحمن بن ہلال عیسیٰ حضرت جریر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں کچھ دیہاتی آدمی اونی کپڑے پہنے ہوئے حاضر ہوئے آپ نے ان کی بدحالی دیکھ کر ان کی حاجت و ضرورت کا اندازہ لگا لیا آپ ﷺ نے لوگوں کو صدقہ کرنے کی ترغیب دی پس لوگوں نے صدقہ میں کچھ دیر کی تو آپ ﷺ کے چہرہ اقدس پر کچھ ناراضگی کے آثار نموادر ہوئے پھر انصار میں سے ایک آدمی دراہم کی تھیلی لے کر حاضر ہوا پھر دوسرا آیا پھر صحابہ نے متواتر اتباع شروع کردی یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کے چہرہ اقدس پر خوشی کے آثار ظاہر ہونے لگے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ رائج کیا پھر اس کے بعد اس پر عمل کیا گیا تو اس کے لئے اس عمل کرنے والے کے برابر ثواب لکھا جائے گا اور ان کے ثواب میں سے کچھ کمی نہ کی جائے گی اور جس آدمی نے اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کیا پھر اس پر عمل کیا گیا تو اس پر اس عمل کرنے والے کے گناہ کے برابر گناہ لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے گناہ میں کوئی کمی نہ کی جائے گی۔
اچھے یا برے طریقہ کی ابتداء کرنے والے اور ہدایت یا گمراہی کی طرف بلانے والے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابی معاویہ، اعمش، مسلم عبدالرحمن بن ہلال حضرت جریر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا اور صدقہ کی ترغیب دی باقی حدیث مبارکہ اسی طرح ہے۔
اچھے یا برے طریقہ کی ابتداء کرنے والے اور ہدایت یا گمراہی کی طرف بلانے والے کے بیان میں
محمد بن بشار، یحییٰ ابن سعید محمد بن ابی اسماعیل عبدالرحمن بن ہلال عیسیٰ حضرت جریر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی کسی بھی نیک طریقہ کو رائج کرتا ہے جس پر اس کے بعد عمل کیا جاتا ہے باقی حدیث مبارکہ اسی طرح ذکر کی۔
اچھے یا برے طریقہ کی ابتداء کرنے والے اور ہدایت یا گمراہی کی طرف بلانے والے کے بیان میں
عبیداللہ بن عمر قواریری ابوکامل محمد بن عبدالملک اموی ابوعوانہ، عبدالملک بن عمیر محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ (رض) عبیداللہ بن معاذابی شعبہ، عون بن ابی جحیفہ منذر بن جریر، ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
اچھے یا برے طریقہ کی ابتداء کرنے والے اور ہدایت یا گمراہی کی طرف بلانے والے کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب قتیبہ بن سعید، ابن حجر اسماعیل ابن جعفر علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے کسی کو ہدایت کی دعوت دی تو اس کے لئے اس کی پیروی کرنے والے کے برابر ثواب ہوگا اور ان کے ثواب میں سے کچھ بھی کمی نہ کی جائے گی اور جس نے گمراہی کی طرف دعوت دی تو اس کے لئے اس کی پیروی کرنے والے کے برابر گناہ ہوگا اور ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی کمی نہ کی جائے گی۔