50. ذکر دعا و استغفار کا بیان
اللہ کے ذکر کی ترغیب کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، زہیر بن حرب، جریر، اعمش، ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ رب العزت فرماتا ہے میں اپنے بندوں کے گمان کے مطابق ان سے معاملہ کرتا ہوں جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں اگر وہ اپنے دل میں مجھے یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے کسی گروہ میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے ایسی جماعت میں یاد کرتا ہوں جو ان سے بہتر ہے اور اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے تو میں چار ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں (میری رحمت) اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔
اللہ کے ذکر کی ترغیب کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابومعاویہ اعمش، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن اس میں اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے تو میں چار ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں مذکور نہیں ہے۔
اللہ کے ذکر کی ترغیب کے بیان میں
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جب میرا بندہ ایک بالشت میری طرف بڑھتا ہے میں ایک ہاتھ اس کی طرف بڑھتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ میری طرف بڑھتا ہے تو میں (میری رحمت) چار ہاتھ اس کی طرف بڑھتی ہے اور جب وہ میری طرف چار ہاتھ بڑھتا ہے تو میں (میری رحمت) تیزی سے بڑھتی ہے۔
اللہ کے ذکر کی ترغیب کے بیان میں
امیہ بن بسطام عیشی یزید ابن زریع روح بن قاسم عنہ علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ مکہ کے راستے میں چل رہے تھے آپ ایک پہاڑ پر سے گزرے جسے جمدان کہا جاتا تھا آپ ﷺ نے فرمایا چلتے رہو یہ جمدان ہے مفردون آگے بڑھ گئے صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مفردون کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا اللہ کا ذکر کثرت سے کرنے والے مرد و عورتیں۔
اللہ تعالیٰ کے ناموں اور انہیں یاد کرنے والوں کی فضلیت کے بیان میں
عمرو ناقد زہیر بن حرب، ابن ابی عمر (رض) سفیان، عمرو سفیان بن عیینہ، ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے ننانوے نام ہیں جو انہیں یاد کرے جنت میں داخل ہوگا اور اللہ تعالیٰ وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے اور حضرت ابن ابی عمر (رض) کی روایت میں ہے جو انہیں شمار کرے۔
اللہ تعالیٰ کے ناموں اور انہیں یاد کرنے والوں کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ایوب ابن سیرین حضرت ابوہریرہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے ننانوے نام ہیں جس نے انہیں یاد کیا وہ جنت میں داخل ہوگا ہمام نے حضرت ابوہریرہ (رض) کے واسطہ سے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ اللہ وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔
یقین کے ساتھ دعا کرنے اور اگر تو چاہے تو عطا کردے نہ کہنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن علیہ، ابوبکر اسماعیل بن علیہ عبدالعزیز بن صہیب حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی دعا مانگے تو پورے یقین سے مانگے اور یہ نہ کہے اے اللہ اگر تو چاہے تو عطا کر کیونکہ اللہ کسی سے مجبور نہیں ہے۔
یقین کے ساتھ دعا کرنے اور اگر تو چاہے تو عطا کردے نہ کہنے کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ ابن حجر اسماعیل ابن جعفر (رض) علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو اے اللہ اگر تو چاہے تو میری مغفرت فرما نہ کہے بلکہ مانگنے میں کامل یقین اور رغبت اختیار کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے لئے کسی چیز کو عطا کرنا دشوار و مشکل نہیں ہے۔
یقین کے ساتھ دعا کرنے اور اگر تو چاہے تو عطا کردے نہ کہنے کے بیان میں
اسحاق بن موسیٰ انصاری انس بن عیاض حارث ابن عبدالرحمن ابن ابی ذباب عطاء بن میناء حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی بھی اللہ اگر تو چاہے تو مجھے فرما اے اللہ اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما نہ کہے بلکہ چاہیے کہ دعا میں یقین سے مانگے کیونکہ اللہ جو چاہے کر دے کوئی اسے مجبور کرنے والا نہیں ہے۔
مصیبت آجانے کی وجہ سے موت کی تمنا کرنے کی کراہت کے بیان میں
زہیر بن حرب، اسماعیل بن علیہ عبدالعزیز، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی بھی کسی مصیبت کے آجانے کی وجہ سے موت کی تمنا اور خواہش نہ کرے اور اگر اسے ضرور ہی موت کی خواہش کرنا ہو تو کہے اے اللہ جب تک میرے لئے زندگی بہتر ہو مجھے زندہ رکھ اور جب میرے لئے وفات بہتر ہو مجھے وفات دے دے۔
مصیبت آجانے کی وجہ سے موت کی تمنا کرنے کی کراہت کے بیان میں
ابن ابی خلف روح شعبہ، زہیر بن حرب، عفان حماد ابن سلمہ ثابت، حضرت انس (رض) کی نبی ﷺ سے یہ حدیث اسی طرح ان اسناد سے بھی مروی ہے البتہ اس میں مصیبت آجانے کے بجائے پہنچنے کا ذکر ہے۔
مصیبت آجانے کی وجہ سے موت کی تمنا کرنے کی کراہت کے بیان میں
حامد بن عمر عبدالواحد عاصم، نضر بن انس، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اگر یہ نہ ارشاد فرمایا ہوتا کہ تم میں سے کوئی موت کی تمنا نہ کرے تو میں اس کی تمنا کرتا۔
مصیبت آجانے کی وجہ سے موت کی تمنا کرنے کی کراہت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن ادریس اسماعیل بن ابی خالد حضرت قیس بن ابی حازم (رض) سے روایت ہے کہ ہم حضرت خباب کے پاس گئے اس حال میں کہ ان کے پیٹ میں سات داغ لگائے گئے تھے انہوں نے کہا اگر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں موت مانگنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں موت کی دعا مانگتا۔
مصیبت آجانے کی وجہ سے موت کی تمنا کرنے کی کراہت کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، سفیان بن عیینہ، جریر بن عبدالحمید وکیع، ابن نمیر، عبیداللہ بن معاذ یحییٰ بن حبیب، معتمر محمد بن رافع ابواسامہ ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
مصیبت آجانے کی وجہ سے موت کی تمنا کرنے کی کراہت کے بیان میں
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی موت کی خواہش نہ کرے اور نہ ہی موت آنے سے پہلے اس کی دعا مانگے کیونکہ جب تم میں کوئی آدمی فوت ہوجاتا ہے تو اس کے اعمال منقطع ہوجاتے ہیں اور مومن کی عمر تو بھلائی ہی کے لئے زیادہ ہوتی ہے۔
جو اللہ کے ملنے کو پسند کرے اللہ کے اس کو ملنے کے پسند کرنے کے بیان میں
ہداب بن خالد ہمام قتادہ انس بن مالک، حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا جو آدمی اللہ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کرنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملاقات کرنے کو ناپسند کرتا ہے۔
جو اللہ کے ملنے کو پسند کرے اللہ کے اس کو ملنے کے پسند کرنے کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، انس، بن مالک حضرت عبادہ بن صامت (رض) نے نبی ﷺ سے اسی طرح حدیث روایت کی ہے۔
جو اللہ کے ملنے کو پسند کرے اللہ کے اس کو ملنے کے پسند کرنے کے بیان میں
محمد بن عبداللہ رازی خالد بن حارث، سعید بن قتادہ، زرارہ سعد بن ہشام سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی اللہ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کرنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملاقات کرنے کو ناپسند کرتا ہے میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ کیا اس سے موت کو ناپسند کرنا مراد ہے تو آپ نے فرمایا ایسا نہیں ہے بلکہ مومن کو جب اللہ کی رحمت اور رضا اور جنت کی خوشخبری دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملاقات کرنے کو پسند کرتا ہے اور اللہ بھی اس سے ملاقات کرنے کو پسند کرتا ہے اور کافر کو جب اللہ کے عذاب اور ناراضگی کی بشارت دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملاقات کرنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ بھی اس سے ملاقات کرنے کو ناپسند کرتا ہے۔
جو اللہ کے ملنے کو پسند کرے اللہ کے اس کو ملنے کے پسند کرنے کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن بکر، سعید قتادہ (رض) اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
جو اللہ کے ملنے کو پسند کرے اللہ کے اس کو ملنے کے پسند کرنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، زکریا (رض) شعبی، شریح بن ہانی سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو اللہ سے ملاقات کرنے کو پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملاقات کرنے کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کرنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملاقات کرنے کو ناپسند کرتا ہے اور موت اللہ کی ملاقات سے پہلے ہے۔
جو اللہ کے ملنے کو پسند کرے اللہ کے اس کو ملنے کے پسند کرنے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، زکریا، عامر شریح بن ہانی سیدہ عائشہ (رض) نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح ارشاد فرمایا۔
جو اللہ کے ملنے کو پسند کرے اللہ کے اس کو ملنے کے پسند کرنے کے بیان میں
سعید بن عمرو اشعثی عبثر مطرف عامر شریح بن ہانی حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو اللہ سے ملاقات کرنے کو پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملاقات کرنے کو پسند کرتا ہے اور جسے اللہ کی ملاقات پسند نہ ہو اللہ بھی اس سے ملاقات کرنے کو ناپسند کرتا ہے شریح بن ہانی کہتے ہیں میں سیدہ عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا اے ام المومنین میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے سنا وہ رسول اللہ ﷺ سے حدیث روایت کرتے ہیں کہ اگر واقعتا ایسا ہی ہے تو ہم ہلاک ہوگئے سیدہ نے کہا جو رسول اللہ کے قول سے ہلاک ہوگیا وہ واقعتا ہلاک ہونے والا ہے وہ حدیث کیا ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو اللہ کی ملاقات کو پسند کرے اللہ بھی اس سے ملاقات کرنے کو پسند کرتا ہے اور ہم میں سے ہر ایک موت کو ناپسند کرتا ہے تو سیدہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح فرمایا تھا لیکن اس کا مطلب وہ نہیں جس کی طرف تم چلے گئے ہو بلکہ جب آنکھیں پھٹ جائیں اور سینہ میں دم گھنٹے لگے اور رونگٹے کھڑے ہوجائیں اور انگلیاں اکڑ جائیں پس اس وقت جو اللہ سے ملاقات کرنے کو پسند کرے اللہ بھی اس سے ملاقات کرنے کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کرنے کو ناپسند کرے اللہ بھی اس سے ملاقات کرنے کو پسند نہیں کرتا۔
جو اللہ کے ملنے کو پسند کرے اللہ کے اس کو ملنے کے پسند کرنے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم جریر، مطرف اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
جو اللہ کے ملنے کو پسند کرے اللہ کے اس کو ملنے کے پسند کرنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوعامر اشعری، ابوکریب، ابواسامہ، یزید، ابوبردہ، ابوموسی اشعری نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جو اللہ سے ملاقات کرنے کو پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملاقات کرنے کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کرنے کو پسند نہ کرے اللہ بھی اس سے ملاقات کرنے کو پسند نہیں کرتا
ذکر دعا اور اللہ کے تقرب کی فضلیت کے بیان میں
ابوکریب محمد بن علاء، وکیع، جعفر بن برقان یزید بن اصم حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں اپنے بندے سے اپنے بارے میں گمان کے مطابق فیصلہ کرتا ہوں اور جب وہ مجھے پکارتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔
ذکر دعا اور اللہ کے تقرب کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن بشار، ابن عثمان عبدی یحییٰ ابن سعید ابن ابی عدی، سلیمان انس بن مالک، حضرت ابوہریرہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ رب العزت نے فرمایا جب بندہ مجھ سے ایک بالشت قریب ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں اور وہ جب ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے تو میں چار ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں اور جب وہ چل کر میری طرف آتا ہے تو میں (میری رحمت) دوڑ کر اس کی طرف آتا ہوں۔
ذکر دعا اور اللہ کے تقرب کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن عبدالاعلی قیسی معتمر اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن اس روایت میں جب وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں مذکور نہیں۔
ذکر دعا اور اللہ کے تقرب کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابی کریب ابومعاویہ اعمش، ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ رب العزت فرماتا ہے میں اپنے بندے سے اس کے گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں اور اگر وہ مجھ دل میں یاد کرے میں بھی اسے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے گروہ میں یاد کرے میں اسے اس سے بہتر گروہ میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ ایک بالشت میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے تو میں چار ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں دوڑ کر اس کے پاس آتا ہوں۔
ذکر دعا اور اللہ کے تقرب کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شبیہ وکیع، اعمش، معرور بن سوید حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ رب العزت فرماتا ہے کہ جو ایک نیکی لائے گا اسے اس کی دس مثل ثواب ہوگا اور میں اور زیادہ اجر عطا کروں گا اور جو برائی لائے گا تو اس کا بدلہ اسی کی مثل ہوگا یا میں اسے معاف کر دوں گا اور جو مجھ سے ایک بالشت قریب ہوگا میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوں گا اور جو مجھ سے ایک ہاتھ قریب ہوگا میں چار ہاتھ اس کے قریب ہوں گا جو میرے پاس چل کر آئے گا میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں اور جس نے تمام زمین کے برابر گناہ لے کر مجھ سے ملاقات کی بشرطیکہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرتا ہو تو میں اس سے اسی کی مثل مغفرت کے ساتھ ملاقات کرتا ہوں۔
ذکر دعا اور اللہ کے تقرب کی فضلیت کے بیان میں
ابو کریب، ابومعاویہ، اعمش (رض) اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے فرق صرف یہ ہے کہ فرمایا اس کے لئے اس کی دس مثل ثواب ہوتا ہے اور میں زیادہ بھی عطا کرتا ہوں۔
دنیا میں ہی عذاب مانگنے کی کراہت کے بیان میں
ابوخطاب زیاد بن یحییٰ حسانی محمد بن ابی عدی حمید ثابت، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ایسے آدمی کی عیادت کی جو مرغ کے چوزہ کی طرح کمزور ہوچکا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو کسی چیز کی دعا مانگتا تھا یا اس سے کسی چیز کا سوال کرتا تھا اس نے عرض کیا جی ہاں میں کہتا تھا اے اللہ جو تو آخرت میں مجھے سزا دینے والا ہے اسے فورا دنیا میں ہی مجھے دے دے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ پاک ہے، نہ تو اس کی طاقت رکھتا ہے اور نہ استطاعت تو نے یہ کیوں نہ کہا اے اللہ ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا پھر آپ ﷺ اللہ نے اس کے لئے دعا مانگی پس اللہ نے شفاعت عطا فرما دی۔
دنیا میں ہی عذاب مانگنے کی کراہت کے بیان میں
عاصم، بن نضر تیمی خالد بن حارث، حمید اس سند سے بھی یہ حدیث وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ مروی ہے اور زیادتی مذکور نہیں۔
دنیا میں ہی عذاب مانگنے کی کراہت کے بیان میں
زہیر بن حرب، عفان حماد ثابت حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اصحاب میں سے ایک صحابی کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے جو کہ چوزہ کی طرح کمزور ہوچکا تھا باقی حدیث حمید کی طرح ہے اس میں یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا تیرے لئے اللہ کے عذاب برداشت کرنے کی طاقت نہیں ہے اور یہ مذکور نہیں کہ پھر آپ نے اس کے لئے اللہ سے دعا مانگی تو اللہ نے اسے شفاء عطا فرما دی۔
دنیا میں ہی عذاب مانگنے کی کراہت کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار سالم بن نوح عطاء، سعید بن ابی عروبہ قتادہ، حضرت انس (رض) نے نبی ﷺ سے اسی طرح حدیث مبارکہ روایت کی ہے۔
ذکر کی مجلسوں کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن حاتم بن میمون بہز وہیب سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے کچھ زائد فرشتے ایسے بھی ہیں جو پھرتے رہتے ہیں اور ذکر کی مجالس کو تلاش کرتے ہیں کہ جب وہ ایسی مجلس پالیتے ہیں جس میں ذکر ہو تو ان کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں یہاں تک کہ ان سے لے کر آسمان دنیا کے درمیان کا خلا بھر جاتا ہے پس جب وہ (اہل مجلس) متفرق ہوجاتے ہیں تو (یہ فرشتے آسمان کی طرف چڑھ جاتے ہیں) اللہ رب العزت ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ بخوبی جانتا ہے کہ تم کہاں سے آئے ہو وہ عرض کرتے ہیں کہ ہم زمین میں تیرے بندوں کے پاس سے آئے ہیں جو تیری تسبیح تکبیر تہلیل اور تعریف اور تجھ سے سوال کرنے میں مشغول تھے اللہ فرماتا ہے وہ مجھ سے کیا سوال کر رہے تھے وہ عرض کرتے ہیں وہ تجھ سے تیری جنت کا سوال کر رہے تھے اللہ فرماتا ہے کیا انہوں نے میری جنت کو دیکھا ہے وہ عرض کرتے ہیں نہیں اے میرے پروردگار، اللہ فرماتا ہے اگر وہ اس کو دیکھ لیتے تو ان کی کیا کیفیت ہوتی وہ عرض کرتے ہیں اور وہ تجھ سے پناہ بھی مانگ رہے تھے اللہ فرماتا ہے وہ مجھ سے کس چیز سے پناہ مانگ رہے تھے فرشتے عرض کرتے ہیں اے رب تیری جہنم سے اللہ فرماتا ہے کیا انہوں نے میری جہنم کو دیکھا ہے وہ عرض کرتے ہیں نہیں اللہ فرماتا ہے اگر وہ میری جہنم کو دیکھ لیتے تو ان کی کیا کیفیت ہوتی فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اور وہ تجھ سے مغفرت بھی مانگ رہے تھے تو اللہ فرماتا ہے کہ تحقیق میں نے معاف کردیا اور انہوں نے جو مانگا میں نے انہیں عطا کردیا اور میں نے انہیں پناہ دے دی جس سے انہوں نے پناہ مانگی فرشتے عرض کرتے ہیں اے رب ان میں فلاں بندہ گناہ گار ہے وہ وہاں سے گزرا تو ان کے ساتھ بیٹھ گیا تو اللہ فرماتا ہے میں نے اسے بھی معاف کردیا اور یہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھنے والے کو بھی محروم نہیں کیا جاتا۔
آپ ﷺ اکثر اوقات کون سی دعا مانگتے تھے ؟
زہیر بن حرب، اسماعیل ابن علیہ، حضرت عبدالعزیز (رض) سے روایت ہے کہ قتادہ نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ اکثر اوقات کونسی دعا مانگا کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا آپ ﷺ کی اکثر دعا جو آپ ﷺ مانگتے تھے وہ یہ تھی کہ اے اللہ ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرمایا اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا اور حضرت انس (رض) جب بھی کوئی دعا مانگتے تو ان الفاظ سے دعا کرتے اور جب کوئی اور دعا مانگنے کا ارادہ کرتے تو اس میں یہ دعا بھی مانگتے تھے۔
آپ ﷺ اکثر اوقات کون سی دعا مانگتے تھے ؟
عبیداللہ بن معاذ ابی شعبہ، ثابت حضرت انس (رض) سے رایت ہے کہ رسول اللہ یہ دعا مانگتے تھے رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ اے ہمارے پروردگار ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا۔
لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ کہنے اور دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، مالک ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے دن میں سو مرتبہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ پڑھا اسے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملتا ہے اور اس کے لئے سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اس کی سو برائیاں مٹائی جاتی ہیں اور اس دن شیطان سے حفاظت کا ذریعہ بن جاتا ہے یہاں تک کہ شام کرتا ہے اس حال میں کہ کوئی آدمی بھی اسے افضل عمل نہیں کرتا سوائے اس آدمی کے جس نے ان کلمات کو اس سے زیادہ مرتبہ پڑھا ہو اور جس نے سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ دن میں سو دفعہ پڑھا تو اس کی تمام خطائیں مٹا دی جاتی ہیں اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔
لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ کہنے اور دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن عبدالملک اموی عبدالعزیز بن مختار سہیل بن سمی ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی صبح و شام سو مرتبہ ( یہ دعا) پڑھتا ہے قیامت کے دن کوئی اس سے زیادہ افضل عمل نہیں لاسکتا سوائے اس کے جس نے اس کے برابر یا اس سے زیادہ پڑھا ہو۔
لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ کہنے اور دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں
سلیمان بن عبیداللہ ابوایوب غیلانی ابوعامر عقدی عمر ابن ابی زائدہ ابواسحاق حضرت عمرو بن میمون سے روایت ہے کہ جس نے دس مرتبہ (لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ) پڑھا وہ ایسا ہے جیسا کہ اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے والا۔
لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ کہنے اور دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں
سلیمان بن ابوعامر عمر عبداللہ بن ابی سفر شعبی، حضرت ربیع بن خثیم (رض) سے بھی اسی طرح حدیث مروی ہے کہ ربیع نے کہا میں نے یہ حدیث حضرت عمر بن میمون سے سنی راوی کہتے ہیں کہ میں عمرو بن میمون کے پاس آیا اور ان سے پوچھا آپ نے کس سے یہ حدیث سنی انہوں نے کہا ابن ابی لیلی سے پھر میں ابن ابی لیلی کے پاس آیا اور ان سے پوچھا کہ آپ نے کس سے سنا انہوں نے کہا میں نے حضرت ابوایوب انصاری سے سنا وہ اس حدیث کو رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔
لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ کہنے اور دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، زہیر بن حرب، ابوکریب، محمد بن طریف بجلی ابن فضیل عمارہ بن قعقاع ابی زرعہ حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں لیکن وزن میں بھاری ہیں اور رحمن کو محبوب ہیں (سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ ) ۔
لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ کہنے اور دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابومعاویہ اعمش، ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ کہنا میرے نزدیک ہر اس چیز سے محبوب ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے۔
لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ کہنے اور دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شبیہ، علی بن مسہر، ابن نمیر، موسیٰ جہنی، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابی موسیٰ جہنی، مصعب بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا مجھے ایسا کلام سکھائیں جسے میں پڑھتا رہوں آپ نے فرمایا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ اللَّهُ أَکْبَرُ کَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ کَثِيرًا سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَکِيمِ پڑھا کر اس نے عرض کیا یہ سارے کلمات تو میرے رب کے لئے ہیں میرے لئے کیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا (اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي) اے اللہ مجھے معاف فرما اور رحم فرما اور ہدایت عطا فرما اور رزق عطا فرما کہہ اور راوی کہتے ہیں عَافِنِی کے بارے میں مجھے وہم ہے کہ وہ ابن ابی شبیہ نے کہا تھا یا نہیں۔
لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ کہنے اور دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں
ابوکامل جحدری عبدالواحد ابن زیاد حضرت ابومالک اشجعی (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ہر مسلمان ہونے والے آدمی کو (اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي) سکھاتے تھے۔
لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ کہنے اور دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں
سعید بن ازہر واسطی ابومعاویہ حضرت ابومالک اشجعی (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں جب کوئی مسلمان ہوتا تو نبی ﷺ اسے نماز سکھاتے پھر اسے حکم کرتے کہ وہ ان کلمات سے دعا مانگے (اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي) ۔
لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ کہنے اور دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں
زہیر بن حرب، یزید بن ہارون، حضرت ابومالک اشجعی (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی ﷺ سے سنا اور ایک آدمی نے آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول جب میں اپنے رب سے دعا کروں تو کیسے کہوں آپ ﷺ نے فرمایا (اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي) کہہ اور آپ نے اپنے انگوٹھے کے سوا باقی انگلیاں جمع کیں کیونکہ یہ کلمات تیری دنیا اور آخرت کے لئے جامع ہیں۔
لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ کہنے اور دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، مروان، علی بن مسہر، موسیٰ جہنی، محمد بن عبداللہ بن نمیر، مصعب بن سعد اپنے والد حضرت سعد (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی ہر دن ہزار نیکیاں کرنے سے عاجز ہے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر صحابہ کرام میں سے کسی پوچھنے والے نے پوچھا ہم میں کوئی آدمی ہزار نیکیاں کیسے کرسکتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا جو آدمی سُبْحَانَ اللَّهِ سو مرتبہ پڑھتا ہے اس کے لئے ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا اس کی ہزار خطائیں مٹا دی جاتی ہیں۔
تلاوت قرآن اور ذکر کے لئے اجتماع کی فضلیت کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابوبکر بن ابی شبیہ محمد بن علاء ہمدانی یحییٰ بن یحییٰ ابومعاویہ اعمش، ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس آدمی نے کسی مومن سے دنیا میں مصیبتوں کو دور کیا اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کے دن کی مصیبتوں کو دور کرے گا اور جس نے تنگ دست پر آسانی کی اللہ اس پر دنیا میں اور آخرت میں آسانی کرے گا اور اللہ اس بندے کی مدد میں ہوتے ہیں جو اپنے بھائی کی مدد میں لگا ہوتا ہے اور جو ایسے راستے پر چلا جس میں علم کی تلاش کرتا ہو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ذریعہ جنت کا راستہ آسان فرما دیتے ہیں اور جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے اور اس کی تعلیم میں مصروف ہوتے ہیں ان پر سکینہ نازل ہوتی ہے اور رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ ان کا ذکر اپنے پاس موجود فرشتوں میں کرتے ہیں اور جس شخص کو اس کے اپنے اعمال نے پیچھے کردیا تو اسے اس کا نسب آگے نہیں بڑھا سکتا۔
تلاوت قرآن اور ذکر کے لئے اجتماع کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، نصر بن علی جہضمی ابواسامہ اعمش، ابی اوفیٰ ابی اسامہ ابوصالح اس سند سے بھی یہ حدیث حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لیکن ابواسامہ کی حدیث میں تنگ دست پر آسانی کرنے کا ذکر موجود نہیں۔
تلاوت قرآن اور ذکر کے لئے اجتماع کی فضلیت کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق ابی مسلم حضرت ابوہریرہ (رض) اور حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ ان دونوں نے نبی ﷺ پر گواہی دیتے کہا کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو قوم بھی بیٹھ کر اللہ رب العزت کے ذکر میں مشغول ہوتی ہے فرشتے انہیں گھیر لتے ہیں اور رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور سکینہ ان پر نازل ہوتی ہے اور اللہ اپنے پاس والوں میں ان کا ذکر فرماتا ہے۔
تلاوت قرآن اور ذکر کے لئے اجتماع کی فضلیت کے بیان میں
زہیر بن حرب، عبدالرحمن شعبہ، اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
تلاوت قرآن اور ذکر کے لئے اجتماع کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، مرحوم بن عبدالعزیز ابی نعامہ سعدی ابی عثمان حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ (رض) کا مسجد میں موجود ایک حلقہ کے پاس سے گزر ہوا تو کہا تم کو کس چیز نے بٹھایا ہے انہوں نے کہا ہم اللہ کے ذکر کے لئے بیٹھے ہیں انہوں نے کہا کیا تمہیں اللہ کی قسم صرف اسی بات نے بٹھایا ہوا ہے انہوں نے کہا اللہ کی قسم ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہوئے ہیں حضرت معاویہ نے کہا میں نے تم سے قسم کسی بدگمانی کی وجہ سے نہیں لی اور میرے مقام و مرتبہ والا کوئی بھی آدمی رسول اللہ ﷺ سے مجھ سے کم حدیثوں کو بیان کرنے والا نہیں اور بیشک ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کرام کے ایک حلقے کی طرف تشریف لے گئے تو فرمایا تمہیں کس بات نے بٹھلایا ہوا ہے صحابہ نے عرض کیا ہم اللہ کا ذکر کرنے اور اس کی اس بات پر حمد کرنے کے لئے بیٹھے ہوئے ہیں کہ اس نے ہمیں اسلام کی ہدایت عطا فرمائی اور ہم پر اس کے ذریعہ احسان فرمایا آپ ﷺ نے فرمایا کیا اللہ کی قسم تمہیں اس بات کے علاوہ کسی بات نے نہیں بٹھایا صحابہ نے عرض کیا اللہ کی قسم ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا میں تم سے قسم کسی بدگمانی کی وجہ سے نہیں اٹھوئی بلکہ میرے پاس جبرائیل آئے اور انہوں نے مجھے خبر دی کہ اللہ رب العزت تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر کر رہا ہے۔
استغناء کی کثرت کے استح کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، قتیبہ بن سعید، ابوربیع عتکی حماد یحییٰ حماد بن زید ثابت حضرت اغر مزنی صحابی رسول اللہ ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے دل پر (کبھی کبھی) غفلت آجاتی ہے اسی وجہ سے میں دن میں سو مرتبہ اللہ سے استغفار کرتا ہوں۔
استغناء کی کثرت کے استح کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر شعبہ، عمرو بن مرہ نبی ﷺ کے صحابہ کرام میں سے حضرت اغر سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگو اللہ سے توبہ کرو کیونکہ میں دن میں سو مرتبہ اس (اللہ عزَّوجَلّ ) سے توبہ کرتا ہوں۔
استغناء کی کثرت کے استح کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ ابن مثنی ابوداؤد عبدالرحمن بن مہدی، شعبہ، اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
استغناء کی کثرت کے استح کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوخالد سلیمان بن حیان ابن نمیر، اشج حفص ابن غیاث ہشام ابوخیثمہ زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، ہشام بن حسان محمد بن سیرین حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے سورج کی مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے پہلے توبہ کرلی تو اللہ اس کی توبہ قبول کرلیں گے۔
آہستہ آواز سے ذکر کرنے کے استح کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن فضیل ابومعاویہ عاصم، ابی عثمان حضرت ابوموسی سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے صحابہ نے بلند آواز سے اَللّٰهُ أَکْبَرُ کہنا شروع کردیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اے لوگوں اپنی جانوں پر ترس کرو تم کسی غائب یا بہرے کو نہیں پکار رہے ہو بلکہ تم سننے والے اور قریب والے کو پکار رہے ہو اور وہ تمہارے ساتھ ہے اور میں اس وقت آپ ﷺ کے پیچھے کھڑا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ پڑھ رہا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے عبداللہ بن قیس کیا تمہیں جنت کے خزانوں میں سے خزانہ نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کہو۔
آہستہ آواز سے ذکر کرنے کے استح کے بیان میں
ابن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، ابو سعید اشج حفص بن غیاث عاصم، اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
آہستہ آواز سے ذکر کرنے کے استح کے بیان میں
ابوکامل فضیل بن حسین یزید بن زریع تیمی ابی عثمان حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک گھاٹی پر چڑھ رہے تھے ایک شخص نے ہر گھاٹی پر چڑھتے ہوئے بلند آواز سے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ کہنا شروع کردیا تو اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا تم بہرے یا غائب کو نہیں پکار رہے ہو پھر اے ابوموسی یا اے عبداللہ بن قیس فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں جنت کے خزانے کی خبر نہ دوں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ کونسا ہے آپ ﷺ نے فرمایا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ۔
آہستہ آواز سے ذکر کرنے کے استح کے بیان میں
محمد بن عبدالاعلی معتمر ابوعثمان حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے باقی حدیث مبارکہ اسی طرح مذکور ہے۔
آہستہ آواز سے ذکر کرنے کے استح کے بیان میں
خلف بن ہشام ابوربیع حماد بن زید ایوب ابی عثمان حضرت ابوموسی سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھے باقی حدیث مبارکہ عاصم کی طرح ذکر کی۔
آہستہ آواز سے ذکر کرنے کے استح کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم ثقفی خالد حذاء ابی عثمان حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے پھر اسی طرح حدیث روایت کی اس میں یہ بھی فرمایا جسے تم پکار رہے ہو وہ تمہاری سواری کی گردن سے بھی تمہارے زیادہ نزدیک ہے اور ان کی حدیث میں (لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ) کا ذکر نہیں ہے۔
آہستہ آواز سے ذکر کرنے کے استح کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، نضر بن شمیل عثمان ابن غیاث ابوعثمان حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک کلمہ کی خبر نہ دوں یا فرمایا جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کی میں نے عرض کیا کیوں نہیں آپ نے فرمایا وہ (لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ) ہے۔
دعاؤں اور پناہ مانگنے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، یزید بن ابی حبیر حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا مجھے ایسی دعا تعلیم دیں جسے میں اپنی نماز میں مانگا کروں آپ ﷺ نے فرمایا ( اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا کَثِيرًا) پڑھا کرو اے اللہ میں نے اپنی جان پر بہت بڑا ظلم کیا اور قتیبہ نے کہا بہت زیادہ ظلم کیا اور تیرے سوا گناہوں کو معاف کرنے والا کوئی نہیں پس اپنے پاس سے میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم فرما بیشک تو ہی معاف کرنے والا نہایت مہربان ہے۔
دعاؤں اور پناہ مانگنے کے بیان میں
ابوطاہر عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، یزید بن ابی حبیب، ابی جبیر حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے ایسی دعا سکھائیں جسے میں اپنی نماز میں اور اپنے گھر میں مانگا کروں پھر اسی طرح حدیث مبارکہ روایت کی لیکن اس میں ظُلْمًا کَثِيرًا (بہت زیادہ ظلم کیا) ہے۔
دعاؤں اور پناہ مانگنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ ابوکریب ابی بکر ابن نمیر، ہشام حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان دعاؤں سے دعا مانگا کرتے تھے اے اللہ میں تجھ سے جہنم کے فتنہ اور جہنم کے عذاب اور قبر کے فتنہ اور قبر کے عذاب اور مال و دولت کے فتنہ کے شر سے اور تنگ دستی کے فتنہ کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں اور میں تجھ سے مسیح دجال کے فتنہ سے پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ میری خطاؤں کو برف اور اولوں کے پانی سے دھو ڈال اور میرے دل کو خطاؤں سے اس طرح صاف کر دے جیسا کہ تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کردیا ہے میرے اور میری خطاؤں کے درمیان اتنی دوری فرما دے جتنی دوری تو نے مشرق ومغرب کے درمیان فرمائی ہے اے اللہ میں تجھ سے سستی اور بڑھاپے اور گناہ اور قرض سے پناہ مانگتا ہوں۔
دعاؤں اور پناہ مانگنے کے بیان میں
ابن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، ابو سعید اشج حفص بن غیاث عاصم، اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
عاجز ہونے اور سستی سے پناہ مانگنے کے بیان میں
یحییٰ بن ایوب، ابن علیہ، سلیمان تیمی حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے اے اللہ میں تجھ سے عاجز ہونے سستی بزدلی بڑھاپے اور بخل سے پناہ مانگتا ہوں اور میں تجھ سے عذاب قبر زندگی اور موت کی آزمائشوں سے پناہ مانگتا ہوں۔
عاجز ہونے اور سستی سے پناہ مانگنے کے بیان میں
ابوکامل یزید بن زریع محمد بن عبدالاعلی معتمر تیمی انس (رض) نبی ﷺ سے اسی طرح حدیث مبارکہ روایت کرتے ہیں لیکن اس حدیث میں زندگی اور موت کی آزمائش کا ذکر نہیں ہے۔
عاجز ہونے اور سستی سے پناہ مانگنے کے بیان میں
ابوکریب محمد بن علا ابن مبارک سلیمان تیمی، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے کسی چیز سے پناہ مانگی جس میں بخل کا بھی ذکر کیا۔
عاجز ہونے اور سستی سے پناہ مانگنے کے بیان میں
ابوبکر بن نافع عبدی بہز بن اسد عمی ہارون اعور شعیب بن حباب حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ان دعاؤں سے دعا مانگا کرتے تھے اے اللہ میں تجھ سے بخل سستی اور ادھیڑ عمر عذاب قبر اور زندگی و موت کے فتنہ سے پناہ مانگتا ہوں۔
بری تقدیر اور بد نصیبی کے پانے سے پناہ مانگنے کے بیان میں
عمرو ناقد زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، سمی ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ بری تقدیر اور بدنصیبی کے پانے اور دشمنوں کے خوش ہونے اور سخت آزامائش سے پناہ مانگتے تھے۔
بری تقدیر اور بد نصیبی کے پانے سے پناہ مانگنے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، یزید بن ابی حبیب، حارث بن یعقوب بن عبداللہ بسر بن سعید سعد بن ابی وقاص حضرت خولہ بن حکیم سلمیہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا جس آدمی نے کسی جگہ پہنچ کر (أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ ) پس میں اللہ کے کلمات تامہ کے ساتھ ہر مخلوق کے شر سے پناہ مانگتا ہوں پڑھ لیا تو اسے اس جگہ سے چلنے تک کوئی بھی چیز نقصان نہ پہنچائے گی۔
بری تقدیر اور بد نصیبی کے پانے سے پناہ مانگنے کے بیان میں
ہارون بن معروف، ابوطاہر ابن وہب، ہارون عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، یزید بن ابی حبیب، حارث بن یعقوب یعقوب بن عبداللہ بن اشج بسر بن سعید سعد بن ابی وقاص سلمہ حضرت خولہ بنت حکیم سلیمہ (رض) سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جب تم میں سے کوئی کسی جگہ پہنچ کر (أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ ) کہتا ہے تو اس جگہ سے روانہ ہونے تک کوئی چیز اسے نقصان نہ پہنچائے سکے گی۔
بری تقدیر اور بد نصیبی کے پانے سے پناہ مانگنے کے بیان میں
یعقوب قعقاع بن حکیم ذکوان ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے رات بچھو نے کاٹ لیا آپ ﷺ آپ نے فرمایا اگر تو شام کے وقت (أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ ) پڑھ لیتا تو تمہیں یہ تکلیف نہ پہنچاتا۔
بری تقدیر اور بد نصیبی کے پانے سے پناہ مانگنے کے بیان میں
عیسیٰ بن حماد مصری لیث، یزید بن ابی حبیب، جعفر یعقوب ابوصالح عطفان حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے بچھو نے ڈس لیا باقی حدیث مبارکہ ابن وہب کیطرح ہے۔
سوتے وقت کی دعا کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، عثمان اسحاق عثمان جریر، منصور سعد بن عبیدہ حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم اپنے بستر پر جانے کا رادہ کرو تو نماز کے وضو کی طرح وضو کرو پھر اپنی دائیں کروٹ پر لیٹو پھر (اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْکَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْکَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْکَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْکَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْکَ إِلَّا إِلَيْکَ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّکَ الَّذِي أَرْسَلْتَ وَاجْعَلْهُنَّ مِنْ آخِرِ کَلَامِکَ فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِکَ مُتَّ وَأَنْتَ عَلَی الْفِطْرَةِ ) پڑھو اے اللہ میں نے اپنا چہرہ تیرے سپرد کردیا اور میں نے اپنا معاملہ تیرے حوالہ کیا اور اپنی پیٹھ کو تیری پناہ میں دے دیا اور تیری طرف رغبت کی تیرا خوف کھاتے ہوئے کوئی پناہ یا نجات کی جگہ تیرے سوا نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جسے تو نے نازل کیا اور تیرے نبی ﷺ پر جسے تو نے بھیجا اور ان کلمات کو اپنا آخری کلام بناؤں پس اگر تم اس رات میں فوت ہوگئے تو فطرت پر فوت ہوئے میں نے کلمات کو یاد کرنے کی غرض سے دہرایا تو میں نے (آمَنْتُ بِرَسُولِکَ الَّذِي أَرْسَلْتَ ) کہہ دیا تو آپ ﷺ نے فرمایا (آمَنْتُ بِنَبِيِّکَ الَّذِي أَرْسَلْتَ ) ہی کہہ۔
سوتے وقت کی دعا کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبداللہ ابن ادری حصین سعد بن عبیدہ حضرت براء بن عازب (رض) نے نبی ﷺ سے اسی طرح حدیث مبارکہ روایت کی ہے اس میں یہ بھی ہے کہ اگر صبر کرو گے تو خیر ہی پاؤ گے۔
سوتے وقت کی دعا کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابوداؤد شعبہ، ابن بشار عبدالرحمن عمرو بن مرہ سعد بن عبیدہ حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر لیٹنے کا ارادہ کرے تو وہ ( اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْکَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْکَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْکَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْکَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْکَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْکَ إِلَّا إِلَيْکَ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِرَسُولِکَ الَّذِي أَرْسَلْتَ فَإِنْ مَاتَ مَاتَ عَلَی الْفِطْرَةِ ) پڑھے اے اللہ میں نے اپنی جان تیرے سپرد کی اور میں نے اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کیا اور میں نے اپنی پشت تیری پناہ میں دی اور میں نے اپنا معاملہ رغبت اور خوف سے تیرے سپرد کیا پناہ اور نجات کی جگہ تیرے سوا کوئی نہیں میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے رسول اللہ ﷺ پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا ہے پس اگر وہ آدمی مرگیا تو فطرت پر مرا اور ابن بشار نے اپنی حدیث میں رات کا ذکر نہیں کیا۔
سوتے وقت کی دعا کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ابوالاحوص ابواسحاق حضرت براء بن عازب (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی سے فرمایا اے فلاں جب تو اپنے بستر کی طرف آئے باقی حدیث عمرو بن مرہ کی طرح ہے اس میں یہ ہے کہ اور تیرے نبی ﷺ پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا ہے پس اگر تو اسی رات فوت ہوگیا تو فطرت پر تجھے موت واقع ہوگی اور اگر صبح کی تو بھلائی پائے گا۔
سوتے وقت کی دعا کے بیان میں
ابن مثنی ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو حکم دیا باقی حدیث اسی طرح ہے لیکن اس میں اگر تو نے صبح کی تو بھلائی پائے گا مذکور نہیں۔
سوتے وقت کی دعا کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ شعبہ، عبداللہ بن ابی سفر ابی بکر بن ابوموسی، حضرت براء بن عازب (رض) روایت ہے کہ نبی ﷺ نے جب اپنے سونے کی جگہ جاتے تو (اللَّهُمَّ بِاسْمِکَ أَحْيَا وَبِاسْمِکَ أَمُوتُ ) فرماتے اے اللہ تیرے نام سے زندہ رہتا اور مرتا ہوں اور جب بیدار ہوتے تو (الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ ) پڑھتے یعنی تمام تعریفین اللہ کے لئے ہیں جس نے ہم کو ہمارے مرنے کے بعد زندگی عطا کی اور اسی کی طرف اٹھنا ہے۔
سوتے وقت کی دعا کے بیان میں
عقبہ بن مکرم عمی ابوبکر بن نافع غندر شعبہ، خالد عبداللہ بن حارث حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آپ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر جائے تو اللَّهُمَّ خَلَقْتَ نَفْسِي وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا لَکَ مَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا وَإِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا پڑھ اے اللہ تو نے میری جان پیدا کی تو تو ہی اسے موت دے گا اس کی موت اور زندگی تیرے ہی لئے ہے اگر تو اسے زندہ رکھے تو حفاظت فرما اور اگر تو اسے موت دے تو معاف فرما اے اللہ میں تجھ سے عافیت مانگتا ہوں تو ابن عمر (رض) سے ایک آدمی نے پوچھا کیا آپ نے یہ حدیث عمر (رض) سے سنی تو انہوں نے کہا حضرت عمر (رض) سے بہتر رسول اللہ ﷺ سے سنی۔
سوتے وقت کی دعا کے بیان میں
زہیر بن حرب، جریر، سہیل ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے رویایت ہے کہ ہم میں سے جب کوئی سونے کا ارادہ کرتا تو آپ اسے دائیں کروٹ پر لیٹنے اور یہ دعا پڑھنے کا حکم فرماتے اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ وَرَبَّ الْأَرْضِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَيْئٍ فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَی وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْفُرْقَانِ أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ شَيْئٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَکَ شَيْئٌ وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَکَ شَيْئٌ وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَکَ شَيْئٌ وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَکَ شَيْئٌ اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ وَأَغْنِنَا مِنْ الْفَقْرِ اے اللہ آسمانوں کے رب اور ہر چیز کے پروردگار دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے تو توراۃ انجیل اور فرقان کو نازل کرنے والا ہے میں ہر چیز کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں تو ہی اس کی پیشانی کو پکڑنے والا ہے اے اللہ تو ہی ایسا اول ہے جو تجھ سے پہلے کوئی چیز نہ تھی اور تو ہی آخر ہے تیرے بعد کوئی چیز نہ ہوگی اور تو ہی ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں اور تو ہی باطن ہے تیرے علاوہ کوئی چیز نہیں ہمارے قرض کو دور کر دے اور ہمیں فقر سے مستغنی فرما۔
سوتے وقت کی دعا کے بیان میں
عبدالحمید ابن بیان واسطی خالد طحان سہیل حضرت ابوہر ہرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں حکم دیتے تھے کہ جب ہم میں کوئی اپنے بستر پر جانے کا ارادہ کرے تو ہم اس طرح کہیں اس میں یہ بھی ہے کہ ہر جانور کے شر سے پناہ مانگتا ہوں تو اس کی پیشانی کو پکڑنے والا ہے۔
سوتے وقت کی دعا کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابن ابی عبیدہ ابوکریب محمد بن علا ابواسامہ اعمش، ابی صالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں ایک خادم مانگنے کے لئے حاضر ہوئیں تو آپ نے ان سے فرمایا (اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ بِمِثْلِ ) کہو اے اللہ ساتوں آسمانوں کے پروردگار باقی حدیث گزر چکی ہے۔
سوتے وقت کی دعا کے بیان میں
اسحاق بن موسیٰ انصاری انس بن عیاض عبیداللہ سعید بن ابوسعید مقبری حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر جائے تو چاہئے کہ اپنے تہبند کے اندرونی حصہ سے اپنے بستر کو جھاڑے اور بسم اللہ پڑھے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ کونسا (جانور) اس کے بعد بستر پر اس کا جانشنین بنا تھا اور جب لیٹنے کا ارادہ کرے تو دائیں کروٹ پر لیٹے اور سبحانک ربی بک وضعت پڑے اے اللہ میرے رب تو پاک ہے میں نے تیرے نام کے ساتھ اپنے پہلو کو رکھا اور تیرے نام کے ساتھ اسے اٹھاتا ہوں اگر تو میری جان کو روک لے تو اسے معاف فرما اور اگر تو اسے چھوڑ دے تو اس کی حفاظت فرما جیسے تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔
سوتے وقت کی دعا کے بیان میں
ابوکریب عبدہ عبیداللہ بن عمر اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اس میں یہ دعا ہے پھر چاہے کہ وہ ( بِاسْمِکَ رَبِّي وَضَعْتُ ) کہے اے میرے پروردگار تیرے نام کے ساتھ میں اپنے پہلو کو رکھتا ہوں اگر تو میری جان کو زندہ رکھے تو اس پر رحم فرما۔
سوتے وقت کی دعا کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، حماد بن سلمہ ثابت بن انس، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لے جاتے تو الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَکَفَانَا وَآوَانَا فَکَمْ مِمَّنْ لَا کَافِيَ لَهُ وَلَا مُؤْوِيَ پڑھتے یعنی تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور ہماری کفایت کی اور ہمیں ٹھکانا دیا کیونکہ کتنے لوگ ہیں جن کی نہ کوئی کفالت کرنے والا ہے اور نہ ہی ٹھکانہ دینے والا ہے۔
دعاؤں کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، اسحاق بن ابراہیم، یحییٰ جریر، منصور ہلال حضرت فروہ بن نوفل اشجعی سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ (رض) سے رسول اللہ ﷺ کی اللہ تعالیٰ سے دعاؤں کے مانگنے کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا آپ ﷺ فرماتے تھے اے اللہ میں تجھ سے اپنے کئے ہوئے عمل اور نہ کئے ہوئے عمل کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔
دعاؤں کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب عبداللہ بن ادریس حصین ہلال حضرت فروہ بن نوفل (رض) سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ سے رسول اللہ کی دعا کے بارے میں سوال کیا کہ آپ ﷺ کیا دعا مانگتے تھے تو انہوں نے کہا آپ ﷺ (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ ) سے دعا مانگا کرتے تھے۔
دعاؤں کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار ابن ابی عدی، ابن جعفر شعبہ، حصین ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسیطرح مروی ہے محمد بن جعفر کی حدیث میں (مِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ ) کے الفاظ بھی مروی ہیں۔
دعاؤں کے بیان میں
عبداللہ بن ہاشم، وکیع، اوزاعی، عبدہ بن ابی لبابہ، ہلال بن یساف، فروہ بن نوفل سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ اپنی دعا میں (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ ) دعا مانگا کرتے تھے۔
دعاؤں کے بیان میں
حجاج بن شاعر، عبداللہ بن عمرو ابومعمر، عبدالوراث حسین ابن بریدہ یحییٰ بن عمر حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا اللَّهُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَعَلَيْکَ تَوَکَّلْتُ وَإِلَيْکَ أَنَبْتُ وَبِکَ خَاصَمْتُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِعِزَّتِکَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْ تُضِلَّنِي أَنْتَ الْحَيُّ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ يَمُوتُونَ مانگا کرتے تھے۔ اے اللہ میں نے تیری فرمانبرداری کی اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر بھروسہ کیا اور تیری طرف رجوع کیا اور تیری ہی مدد سے جہاد کیا اے اللہ میں تیری عزت کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں تیرے سوائے کوئی معبود نہیں کہ تو مجھے گمراہ کر دے تو زندہ ہے جسے موت نہیں اور جن وانس سب مرجائیں گے۔
دعاؤں کے بیان میں
ابوطاہر عبداللہ بن وہب، سلیمان بن بلال سہیل بن ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب کسی سفر میں صبح کرتے تو فرماتے سَمِعَ سَامِعٌ سننے والے نے اللہ کی تعریف کی اور اس کی ہم پر آزمائش کے حسن کو سن لیا اے ہمارے رب ہمارے ساتھ رہ اور ہم پر فضل فرما اس حال میں کہ ہم جہنم سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔
دعاؤں کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ عنبری ابی شعبہ، ابی اسحاق ابی بردہ حضرت ابوموسی اشعری (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ان کلمات سے دعا مانگا کرتے تھے اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي وَجَهْلِي وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي جِدِّي وَهَزْلِي وَخَطَئِي وَعَمْدِي وَکُلُّ ذَلِکَ عِنْدِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ وَأَنْتَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ اے اللہ میری خطاؤں میری نادانی اور میرے معاملہ میری زیادتی کو اور جو مجھ سے تو جانتا ہے کو معاف فرما اے اللہ جو کام میں نے سنجیدگی سے کئے اور جو مذاق سے سر انجام دئے جو بھول کر اور جو جان بوجھ کر اور ہر وہ عمل جو میرے نزدیک گناہ ہے معاف فرما اے اللہ میرے پہلے والے عمل اور بعد والے جو پوشیدہ اور ظاہرا عمل کئے اور جن اعمال کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے معاف فرمایا تو ہی آگے کرنے والا اور تو ہی پیچھے کرنے والا اور تو ہی ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔
دعاؤں کے بیان میں
ابن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، ابو سعید اشج حفص بن غیاث عاصم، اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
دعاؤں کے بیان میں
ابراہیم بن دینار ابوقطن عمرو بن ہیثم عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابوسلمہ ماجشون قدامہ بن موسیٰ ابوصالح سمان حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا (اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِي وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي فِيهَا مَعَاشِي وَأَصْلِحْ لِي آخِرَتِي الَّتِي فِيهَا مَعَادِي وَاجْعَلْ الْحَيَاةَ زِيَادَةً لِي فِي کُلِّ خَيْرٍ وَاجْعَلْ الْمَوْتَ رَاحَةً لِي مِنْ کُلِّ شَرٍّ ) پڑھتے تھے اے اللہ میرے دین کو درست فرما جو میرے معاملات کا محافظ ہے اور میری دنیا کو درست فرمایا جس میں میرا لوٹنا ہے اور میری زندگی کو ہر بھلائی میں میرے لئے زیادتی کا باعث بنا دے اور موت کو میرے لئے ہر شر سے راحت بنا دے۔
دعاؤں کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق ابی احوص حضرت عبداللہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ (اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْهُدَی وَالتُّقَی وَالْعَفَافَ وَالْغِنَی) دعا فرماتے تھے اے اللہ میں تجھ سے ہدایت تقوی پاکدامنی اور غنا مانگتا ہوں۔
دعاؤں کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابن بشار عبدالرحمن بن سفیان ابواسحاق اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن اس میں عفاف کی بجائے عفت کا لفظ ہے معنی ایک ہی ہے۔
دعاؤں کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم محمد بن عبداللہ ابن نمیر، اسحاق ابومعاویہ عاصم، عبداللہ بن حارث ابی عثمان نہدی حضرت زید بن ارقم (رض) سے روایت ہے کہ میں تم سے وہی کہتا ہوں جو رسول اللہ فرمایا کرتے تھے (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ دَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا) اے اللہ میں تجھ سے عاجز ہونے اور سستی اور بزدلی اور بخل اور بڑھاپے اور عذاب قبر سے پناہ مانگتا ہوں اے اللہ میرے نفس کو تقوی عطا کر اور اسے پاکیزہ بنا آپ ہی پاکیزہ بنانے والوں میں سے بہتر ہیں اور تو ہی کار ساز اور مولیٰ ہے اے اللہ میں تجھ سے ایسے علم سے پناہ مانگتا ہوں جو نفع دینے والا نہ ہوں اور ایسے دل سے جو ڈرنے والا نہ ہو اور ایسے نفس سے جو سیر ہونے والا نہ ہو اور ایسی دعا سے جو قبول ہونے والی نہ ہو۔
دعاؤں کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عبدالواحد بن زید حسن بن عبیداللہ ابراہیم بن سوید نخعی عبدالرحمن بن یزید حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ شام کے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے إِذَا أَمْسَی قَالَ أَمْسَيْنَا وَأَمْسَی الْمُلْکُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی اور ساری تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں حضرت ابراہیم کی روایت میں یہ الفاظ ہیں اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اس کے لئے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے اے اللہ میں تجھ سے اس رات کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور اس رات کے شر سے اور اس کے بعد کے شر سے پناہ مانگتا ہوں اے اللہ میں تجھ سے سستی اور بڑھاپے کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں اے اللہ میں تجھ سے جہنم میں اور عذاب قبر سے پناہ مانگتا ہوں۔
دعاؤں کے بیان میں
عثمان بن ابی شیبہ جریر، حسن بن عبیداللہ ابراہیم بن سوید عبدالرحمن بن یزید حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ شام کے وقت یہ دعا مانگا کرتے تھے امسینا وامسی الملک ہم نے شام کی اور اللہ کی بادشاہت نے شام کی اور تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس کے سوا کوئی مبعود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں راوی کا خیال ہے کہ آپ ﷺ یہ کلمات بھی ادا فرماتے تھے ملک اسی کے لئے ہے اور اسی کے لئے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے اے میرے رب میں تجھ سے اس رات کی بھلائی اور اس کے بعد کی بھلائی مانگتا ہوں اور میں تجھ سے اس رات کے شر سے اور اس کے بعد آنے والے شر سے پناہ مانگتا ہوں اے میرے رب میں تجھ سے سستی اور بڑھاپے کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں اے میرے رب میں تجھ سے جہنم میں عذاب سے اور قبر میں عذاب سے پناہ مانگتا ہوں اور جب صبح کرتے تو بھی اسی طرح فرماتے ہم نے صبح کی اور اللہ کی بادشاہت نے صبح کی۔
دعاؤں کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی زائدہ حسن بن عبیداللہ ابراہیم بن سوید عبدالرحمن بن یزید حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ جب شام کرتے تو یہ دعا فرماتے تھے ہم نے شام کی اور اللہ کی بادشاہت نے شام کی اور تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اے اللہ میں تجھ سے اس رات کی بھلائی اور جو بھلائی اس رات میں ہے اس کا سوال کرتا ہوں اور میں تجھ سے اس رات کی برائی اور جو برائی اس میں ہے سے پناہ مانگتا ہوں اے اللہ میں تجھ سے سستی بڑھاپے کی برائی اور دنیا کی آزمائش اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں ایک مرفوع روایت میں یہ بھی ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں بادشاہت اس کے لئے ہے اور اسی کے لئے تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔
دعاؤں کے بیان میں
قتیبہ بن سعید لیث، سعید بن ابوسعید حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات سے یہ دعا فرماتے تھے اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے جس نے اپنے لشکر کو غلبہ عطا فرمایا اور اپنے بندے کی مدد فرمائی اور تنہا لشکر کو مغلوب کیا اور اس کے بعد کوئی چیز نہیں۔
دعاؤں کے بیان میں
ابوکریب محمد بن علاء ابن ادریس عاصم بن کلیب، حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا یہ دعا مانگا کرو اللہم اھدنی وسددنی اے اللہ مجھے ہدایت عطا فرما اور سیدھا رکھ اور ہدایت کے وقت اپنے راستہ کی ہدایت اور سیدھے کرنے کی دعا کے وقت تیر کے سیدھا ہونے کو پیش نظر رکھو۔
دعاؤں کے بیان میں
ابن نمیر، عبداللہ ابن ادریس عاصم بن کلیب اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْهُدَی وَالسَّدَادَ اے اللہ میں تجھ سے ہدایت اور سیدھے راستے کا سوال کرتا ہوں دعا مانگا کرو باقی حدیث اسی طرح ہے۔
صبح اور سوتے وقت کی تسبیح کرنے کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عمرو ناقد ابن ابی عمرو ابن ابی عمر سفیان، محمد بن عبدالرحمن مولیٰ ابن طلحہ کریب ابن عباس (رض) حضرت جویریہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ صبح کے وقت ہی نماز ادا کرنے کے بعد ان کے پاس سے چلے گئے اور وہ اپنی جائے نماز پر ہی بیٹھی ہوئی تھیں پھر دن چڑھے آپ ﷺ واپس تشریف لائے تو وہ وہیں بیٹھی ہوئی تھیں آپ ﷺ نے فرمایا جس وقت میں تمہارے پاس سے گیا ہوں تم اسی طرح بیٹھی ہوئی ہو ؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں نبی ﷺ نے فرمایا میں نے تیرے بعد ایسے چار کلمات تین مرتبہ کہے ہیں کہ اگر تیرے آج کے وظیفہ کو ان کے ساتھ وزن کیا جائے تو ان کلمات کا وزن زیادہ ہوگا سُبْحَانَ اللَّهِ وبحمدہ اللہ کی تعریف اور اسی کی پاکی ہے اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر اور اس کی رضا اور اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔
صبح اور سوتے وقت کی تسبیح کرنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب اسحاق محمد بن بشر مسعر محمد بن عبدالرحمن ابی رشدین ابن عباس (رض) حضرت جویریہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ صبح کی نماز کے وقت یا نماز فجر کے بعد اس کے پاس سے گزرے پھر مذکورہ حدیث کی طرح حدیث روایت کی لیکن اس میں دعا کے الفاظ اسطرح ہیں سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ کَلِمَاتِهِ اللہ کی پاکی اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر اللہ کی پاکی اس کی رضا کے برابر اللہ کی پاکی اس کے عرش کے وزن کے برابر اللہ کی پاکی اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔
صبح اور سوتے وقت کی تسبیح کرنے کے بیان میں
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، ابن مثنی محمد بن جعفر، شعبہ، حکم ابن ابی لیلی علی (رض) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ کو چکی پیسنے کی وجہ سے ہاتھوں میں نشانات پڑجانے کی وجہ سے تکلیف ہوئی اور نبی ﷺ کے پاس کچھ قیدی تھے وہ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں لیکن آپ ﷺ سے ملاقات نہ ہوسکی اور سیدہ عائشہ (رض) سے ملاقات ہوئی تو میں نے انہیں خبر دی جب نبی ﷺ تشریف لائے تو سیدہ عائشہ نے آپ ﷺ کو سیدہ فاطمہ کے آنے کی خبر دی نبی ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے ہم اپنے بستروں پر پہنچ چکے تھے ہم نے اٹھنا شروع کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اپنی جگہ پر ہی رہو پھر آپ ہمارے درمیان بیٹھ گئے یہاں تک کہ میں نے اپنے آپ میں آپ ﷺ کے قدموں کی ٹھنڈک محسوس کی پھر فرمایا کیا میں تمہیں تمہارے سوال سے بہتر چیز کی تعلیم نہ دوں جب تم اپنے بستر پر جاؤ تو چونتیس بار اَللَّهُ أَکْبَرُ تینتیس بار سُبْحَانَ اللَّهِ اور تینتیس بار اَلْحَمْدُ لِلَّهِ کہہ لیا کرو تو یہ تمہارے لئے خادم سے بہتر ہے۔
صبح اور سوتے وقت کی تسبیح کرنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، عبیداللہ بن معاذ ابن مثنی ابن ابی عدی، شعبہ، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے البتہ اس سند میں ہے جب تم دونوں رات کے وقت اپنے بستروں پر جاؤ۔
صبح اور سوتے وقت کی تسبیح کرنے کے بیان میں
زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، عبیداللہ بن ابی یزید علی بن ابی طالب محمد بن عبداللہ ابن نمیر، عبیداللہ بن یعیش عبدالملک عطاء، بن ابی رباح مجاہد ابن ابی لیلی ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ میں نے جب سے نبی ﷺ سے سنا ہے میں نے ان کلمات کو نہیں چھوڑا آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ نے صفین کی رات میں بھی انہیں نہیں چھوڑا فرمایا صفین کی رات میں بھی نہ چھوڑا ابن ابی لیلی نے کہا میں نے آپ سے کہا صفین کی رات کو بھی نہیں ؟
صبح اور سوتے وقت کی تسبیح کرنے کے بیان میں
امیہ بن بسطام عیشی یزید بن زریع روح ابن قاسم سہل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ نبی ﷺ کی خدمت میں خادم مانگنے اور کام کی شکایت کرنے کی غرض سے حاضر ہوئیں تو آپ ﷺ نے فرمایا تمہیں خادم تو ہمارے پاس سے نہیں ملے گا ایک عمل میں تمہیں بتائے دیتا ہوں جو تمہارے لئے خادم سے بہتر ہے تم جب بستر پر جاؤ تو تینتیس مرتبہ سُبْحَانَ اللَّهِ تینتیس مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلَّهِ اور چونتیس مرتبہ اَللَّهُ أَکْبَرُ کہو۔
صبح اور سوتے وقت کی تسبیح کرنے کے بیان میں
ابن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، ابو سعید اشج حفص بن غیاث عاصم، اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
مرغ کی اذان کے وقت دعا کے استح کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، لیث، جعفر ابن ربیعہ اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم مرغ کی اذان سنو تو اللہ سے اس کے فضل کا سوال کیا کرو کیونکہ وہ فرشتہ کو دیکھتا ہے اور جب تم گدھے کی ہینگ سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ وہ شیطان کو دیکھتا ہے۔
مصیبت کے وقت کی دعا کے بیان میں
محمد بن مثنی ابن بشر عبیداللہ بن سعدی ابن سعید معاذ بن ہشام ابوقتادہ، ابی عالیہ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ مصیبت کے وقت (لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِيمِ ) ، عظمت والے اور بردباری والے اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں عرش عظیم کے پروردگار کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں آسمانوں کے رب زمین کے رب اور عزت والے عرش کے رب اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، پڑھتے۔
مصیبت کے وقت کی دعا کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ہشام معاذ بن ہشام یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
مصیبت کے وقت کی دعا کے بیان میں
عبد بن حمید محمد بن بشر عبدی سعید بن ابی عروبہ قتادہ، ابوعالیہ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مصیبت کے وقت ان کلمات کے ساتھ دعا فرمایا کرتے تھے جو اس سے پہلے مذکور ہوئے حضرت قتادہ کی روایت میں آسمانوں اور زمین کے رب مذکور ہے۔
مصیبت کے وقت کی دعا کے بیان میں
محمد بن حاتم، بہز حماد بن سلمہ یوسف بن عبداللہ بن حارث ابی عالیہ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کو جب کوئی اہم کام درپیش ہوتا تو انہی کلمات سے دعا مانگا کرتے تھے لیکن اس روایت میں ان کلمات کے ساتھ یہ اضافہ بھی ہے (لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِيمِ ) عزت والے عرش کے رب اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔
سبحان اللہ وبحمدہ کی فضلیت کے بیان میں
زہیر بن حرب، حبان بن ہلال وہیب سعید جریر، ابی عبداللہ جسری ابن صامت حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ کونسا کلام افضل ہے آپ ﷺ نے فرمایا جسے اللہ نے اپنے فرشتوں یا بندوں کے لئے چن لیا ہے یعنی (سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ ) ۔
سبحان اللہ وبحمدہ کی فضلیت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، یحییٰ بن ابی بکر شعبہ، جریری عبداللہ جسری عمر عبداللہ بن صامت حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کلام کی خبر نہ دوں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ مجھے اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ کلام کی خبر دیں تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ کلام (سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ ) ہے۔
مسلمانو کے لئے پس پشت دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں۔
احمد بن عمر ابن حفص وکیع، محمد بن فضیل ابی طلحہ بن عبیداللہ بن کریز ام درداء ابودرداء حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو بھی مسلمان اپنے بھائی کے پس پشت اس کے لئے دعا مانگتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے کہ تیرے لئے بھی اسی کی طرح ہو۔
مسلمانو کے لئے پس پشت دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں۔
اسحاق بن ابراہیم، نضر بن شمیل موسیٰ ابن سروان طلحہ بن عبیداللہ ابن کریز حضرت ام درداء سے روایت ہے کہ میرے آقا (شوہر) نے مجھ سے حدیث بیان کی کہ اس نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس نے اپنے بھائی کے لئے اس کے پاس پشت دعا کی تو اس کے سر کے پاس موجود موکل فرشتہ آمین کہتا ہے اور کہتا ہے کہ تیرے لئے بھی اسی کی مثال ہو۔
مسلمانو کے لئے پس پشت دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں۔
اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، عبدالملک بن ابی سلیمان ابی زبیر حضرت صفوان بن عبداللہ بن صفوان سے روایت ہے کہ ام درداء ان کی بیوی تھی میں ملک شام گیا تو میں ابودرداء کے پاس مکان پر حاضر ہوا اور وہ گھر پر موجود نہ تھے جبکہ ام درداء موجود تھیں تو انہوں نے کہا کیا تو اس سال حج کا ارادہ رکھتا ہے میں نے کہا جی ہاں انہوں نے کہا اللہ سے ہمارے لئے بھلائی کی دعا کرو کیونکہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے مسلمان مرد کی اپنے بھائی کے لئے پس پشت دعا قبول ہوتی ہے اس کے سر کے پاس موکل فرشتہ موجود ہے جب یہ اپنے بھائی کے لئے بھلائی کی دعا کرتا ہے تو موکل فرشتہ اس پر آمین کہتا ہے اور کہتا ہے کہ تیرے لئے بھی اس کی مثل ہو۔
مسلمانو کے لئے پس پشت دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں۔
حضرت صفوان بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میں بازار کی طرف نکلا میری ابودرداء سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بھی نبی ﷺ سے یہی حدیث روایت کرتے ہوئے دعا کرنے کے لئے کہا۔
مسلمانو کے لئے پس پشت دعا مانگنے کی فضلیت کے بیان میں۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، عبدالملک بن ابی سلیمان صفوان بن عبداللہ بن صفوان اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
کھانے پینے کے بعد اللہ تبارک وتعالی کا شکر ادا کرنے کے استح کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابواسامہ محمد بن بشر زکریا، ابن ابی زائدہ سعید بن حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اس بندے پر خوش ہوتا ہے جو ایک کھانا کھا کر اس پر اللہ کا شکر ادا کرے یا جو بھی چیز پئے اس پر اللہ کا شکر ادا کرے۔
کھانے پینے کے بعد اللہ تبارک وتعالی کا شکر ادا کرنے کے استح کے بیان میں
زہیر بن حرب، اسحاق بن یونس ازرق زکریا، ابن ابی زائدہ سعید بن انس بن مالک اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے
ہر اس دعا کے قبول ہونے کے بیان میں جس میں جلدی نہ کی جائے۔
یحییٰ بن یحیی، مالک ابن شہاب ابی عبید مولیٰ ابن ازہر حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو آدمی جب تک جلدی نہ کرے اس کی دعا قبول کی جاتی ہے یہ نہ کہا جائے کہ میں نے دعا مانگی تھی مگر قبول نہ ہوئی۔
ہر اس دعا کے قبول ہونے کے بیان میں جس میں جلدی نہ کی جائے۔
عبدالملک بن شعیب ابن لیث، عقیل بن خالد ابن شہاب ابوعبید مولیٰ عبدالرحمن بن عوف حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر ایک کی دعا اس وقت تک قبول کی جاتی ہے جب تک وہ جلدی یہ نہ کہے کہ میں نے اپنے رب سے دعا کی تھی لیکن اس نے قبول نہ کی۔
ہر اس دعا کے قبول ہونے کے بیان میں جس میں جلدی نہ کی جائے۔
ابوطاہر ابن وہب، معاویہ ابن صالح ربیعہ بن یزید ابی ادریس خولانی حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تک آدمی کسی گناہ یا قطع رحمی اور قبولیت میں جلدی نہ کرے اس وقت تک بندہ کی دعا قبول کی جاتی رہتی ہے عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول جلدی کیا ہے آپ نے فرمایا وہ کہے میں نے دعا مانگی تھی میں نے دعا مانگی تھی لیکن مجھے معلوم نہیں کہ میری دعا قبول ہوئی ہو پھر وہ اس سے ناامید ہو کر دعا مانگنا چھوڑ دیتا ہے۔