51. دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان

【1】

اہل جنت میں غریبوں اور اہل جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہونے کے بیان میں

ہداب بن خالد حماد بن سلمہ زہیر بن حرب، معاذ بن معاذ عنبری محمد بن عبدالاعلی معتمر اسحاق بن ابراہیم جریر، سلیمان تیمی ابوکامل فضیل بن حسین یزید بن زریع تیمی ابی عثمان حضرت اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت کے دروازہ پر کھڑا ہوا تو اس میں اکثر داخل ہونے والے مساکین تھے اور مال و عظمت والوں کو روک دیا گیا البتہ دوزخ والوں کے لئے دوزخ میں داخل ہونے کا حکم دیا گیا اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں اکثر داخل ہونے والی عورتیں تھیں۔

【2】

اہل جنت میں غریبوں اور اہل جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہونے کے بیان میں

زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، ایوب ابی رجاء عطاردی حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت پر مطلع ہوا تو میں نے وہاں اکثریت فقیر لوگوں کی دیکھی اور جب جہنم پر مطلع ہوا تو وہاں اکثریت میں نے عورتوں کی دیکھی۔

【3】

اہل جنت میں غریبوں اور اہل جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہونے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، ثقفی ایوب اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔

【4】

اہل جنت میں غریبوں اور اہل جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہونے کے بیان میں

شیبان بن فروخ ابوالاشہب ابورجاء حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کو جہنم کے بارے میں مطلع کیا گیا باقی حدیث ایوب کی طرح ذکر کی۔

【5】

اہل جنت میں غریبوں اور اہل جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہونے کے بیان میں

ابوکریب ابواسامہ سعید ابن ابی عروہ ابورجاء حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پھر اسی طرح حدیث روایت کی۔

【6】

اہل جنت میں غریبوں اور اہل جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہونے کے بیان میں

عبیداللہ معاذ ابی شعبہ، حضرت ابوالتیاح سے روایت ہے کہ مطرف بن عبداللہ کی دو بیویاں تھیں وہ اس میں سے ایک کے پاس آئے تو دوسری نے کہا تو فلانے کے پاس سے آیا ہے انہوں نے کہا میں عمران بن حصین کے پاس سے آیا ہوں انہوں نے ہمیں یہ حدیث روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت میں رہنے والوں میں سب سے کم عورتیں ہوں گی۔

【7】

اہل جنت میں غریبوں اور اہل جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہونے کے بیان میں

عبیداللہ بن عبدالکریم ابوزرعہ ابن بکیر یعقوب بن عبدالرحمن موسیٰ بن عقبہ عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ بھی تھی (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِکَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِکَ وَفُجَائَةِ نِقْمَتِکَ وَجَمِيعِ سَخَطِکَ ) اے اللہ میں تجھ سے تیری نعمت کے زوال سے اور تیری عافیت اور صحت کے پلٹ جانے سے اور اچانک مصیبت آجانے اور تیری ہر قسم کی ناراضگی سے پناہ مانگتا ہوں۔

【8】

اہل جنت میں غریبوں اور اہل جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہونے کے بیان میں

محمد بن ولید بن عبدالحمید محمد بن جعفر، شعبہ، ابوتیاح سعید بن منصور، سفیان، معتمر بن سلیمان تیمی ابی عثمان نہدی اسامہ بن زید، حضرت مطرف سے روایت ہے کہ اس کی دو بیویاں تھیں باقی حدیث اوپر گزر چکی ہے۔

【9】

اہل جنت میں غریبوں اور اہل جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہونے کے بیان میں

سعید بن منصور، سفیان، معتمر بن سلیمان سلیمان تیمی ابی عثمان نہدی حضرت اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے اپنے بعد عورتوں سے بڑھ کر زیادہ نقصان دہ مردوں کے لئے اور کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔

【10】

اہل جنت میں غریبوں اور اہل جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہونے کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ عنبری سوید بن سعید محمد بن عبدالاعلی معمتر ابن معاذ معتمر بن سلیمان ابوعثمان حارثہ حضرت اسامہ بن زید اور سعید بن زید بن عمرو بن نفیل (رض) رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا میں نے لوگوں میں اپنے بعد مردوں پر عورتوں سے بڑھ کر زیادہ نقصان دہ کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔

【11】

اہل جنت میں غریبوں اور اہل جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہونے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابوخالد احمر یحییٰ بن یحیی، ہشیم اسحاق بن ابراہیم، جریر، سلیمان ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔

【12】

اہل جنت میں غریبوں اور اہل جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہونے کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابی مسلمہ ابونضرہ شعبہ، ابی مسلمہ ابا نضرہ حضرت ابوسعید خدری (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا دنیا میٹھی اور سرسبز ہے اور اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں خلیفہ ونائب بنانے والا ہے پس وہ دیکھے گا کہ تم کیسے اعمال کرتے ہو دنیا سے بچو اور عورتوں سے بھی ڈرتے رہو کیونکہ بنی اسرائیل میں سب سے پہلا فتنہ عورتوں میں تھا۔

【13】

تین اصحاب غار کا واقعہ اور اعمال صالحہ کو وسیلہ بنانے کے بیان میں

محمد بن مثنی، اسحاق مسیبی انس، ابن عیاض ابن ضمرہ موسیٰ بن عقبہ نافع حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین آدمی چل رہے تھے کہ انہیں بارش نے گھیر لیا تو انہوں نے پہاڑ میں ایک غار کی طرف پناہ لی ان کے غار کے منہ پر پہاڑ سے ایک پتھر آکر گرگیا جس سے اس غار کا منہ بند ہوگیا ان میں سے ایک نے کہا اپنے اپنے نیک اعمال کو دیکھو جو خالص اللہ کی رضا کے لئے کئے ہوں اور اس کے ذریعہ اللہ سے دعا مانگو شاید اللہ تم سے اس مصیبت کو ٹال دے تو ان میں سے ایک نے عرض کیا اے اللہ میرے والدین بہت بوڑھے تھے اور میری بیوی بھی تھی اور چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے اور میں (جنگل میں مویشی) چرایا کرتا تھا جب میں ان کے پاس شام کو واپس آتا تو دودھ نکالتا تو میں اپنے والدین سے ابتدا کرتا اور انہیں اپنے بچوں سے قبل پلاتا ایک دن جنگل کے دور ہونے کی وجہ سے مجھے تاخیر ہوگئی اور میں رات کو آیا تو میں نے اپنے والدین کو سویا ہوا پایا میں نے پہلے کی طرح دودھ دوہا اور دودھ کا برتن لے کر ان کے سرہانے کھڑا ہوگیا میں انہیں ان کی نیند سے اٹھانا ناپسند کرتا تھا اور مجھے ان سے پہلے اپنے بچوں کو پلانا بھی پسند نہ تھا اور بچے میرے قدموں کے پاس چلا رہے تھے مگر میں نے انہیں دودھ نہیں دیا اور صبح ہونے تک میرا (اور میرے بچوں اور والدین) کا معاملہ یونہی رہا پس تو جانتا ہے کہ میں نے یہ عمل صرف اور صرف تیری رضا کے لئے کیا تھا تو ہمارے لئے کچھ کشادگی فرما دے جس سے ہم آسمان کو دیکھ سکیں پس اللہ نے ان کی لئے اتنی کشادگی فرما دی کہ انہوں نے آسمان دیکھا اور دوسرے نے عرض کیا اے اللہ میری ایک چچا زاد بہن تھی جس سے میں محبت کرتا تھا جس طرح مردوں کو عورتوں سے سخت محبت ہوتی ہے میں نے اس سے اس کی ذات کو طلب کیا یعنی بدکاری کا اظہار کیا تو اس نے ایک سو دینار لانے تک انکار کردیا میں نے بڑی محنت کر کے سو دینار جمع کئے اور اس کے پاس لایا پس جب میں اس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا تو اس نے کہا اے اللہ کے بندے اللہ سے ڈر اور مہر کو اس کے حق (نکاح) کے بغیر نہ کھول میں اس سے کھڑا ہوگیا یا اللہ تجھے یقینا علم ہے کہ میں نے یہ عمل صرف تیری رضا کے لئے کیا ہے پس ہمارے لئے اس غار سے کچھ کشادگی فرما دے پس ان کے لئے (ذرا اور) کھول دیا گیا اور تیسرے نے عرض کیا اے اللہ میں نے ایک مزدور کو فرق چاول مزدوری پر رکھا جب اس نے اپنا کام پورا کرلیا تو کہا میرا حق مجھے دے دو میں نے اسے فرق دینا چاہا تو وہ منہ پھیر کر چلا گیا پس میں اس کے پیچھے زراعت کرتا رہا یہاں تک کہ اس سے گائے اور ان کے چرواہے میرے پاس جمع ہوگئے پس وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا اللہ سے ڈر اور میرے حق میں مجھ پر ظلم نہ کر میں نے کہا وہ گائیں اور ان کے چرواہے لے جاؤ اس نے کہا اللہ سے ڈر اور مجھ سے مذاق نہ کر میں نے کہا میں تجھ سے مذاق نہیں کر رہا وہ بیل اور ان کے چرواہے لے جاؤ اس نے انہیں لیا اور چلا گیا اگر تیرے علم میں (اے اللہ ! ) میرا یہ عمل تیری رضا مندی کے لئے تھا تو ہمارے لئے باقی راستہ بھی کھول دے تو اللہ نے باقی راستہ بھی کھول دیا۔

【14】

تین اصحاب غار کا واقعہ اور اعمال صالحہ کو وسیلہ بنانے کے بیان میں

اسحاق بن منصور عبد بن حمید ابوعاصم، ابن جریر، موسیٰ بن عقبہ سوید بن سعید علی بن مسہر، عبیداللہ ابوکریب محمد بن طریف بجلی ابن فضیل ابی رقبہ بن مسقلہ زہیر بن حرب، حسن حلوانی عبد بن حمید یعقوب ابن ابراہیم بن سعد ابوصالح کیسان نافع ابن عمر (رض) ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے البتہ موسیٰ بن عقبہ کی روایت میں یہ بھی ہے کہ وہ غار سے نکل کر چل دیئے اور صالح کی حدیث میں يَتَمَاشَوْنَ ہے اور عبیداللہ کی حدیث میں وَخَرَجُوا کا لفظ ہے معنی ایک ہی ہے۔

【15】

تین اصحاب غار کا واقعہ اور اعمال صالحہ کو وسیلہ بنانے کے بیان میں

محمد بن سہل تمیمی عبداللہ بن عبدالرحمن بن بہزام ابوبکر بن اسحاق ابن سہل ابوالیمان شعیب زہری، سالم بن حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا تم سے پہلے لوگوں میں تین آدمی چلے یہاں تک کہ انہوں نے رات گزارنے کے لئے ایک غار میں پناہ لی باقی حدیث اسی طرح ہے جیسے گزر چکی البتہ اس میں یہ ہے کہ ان میں سے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ میرے والدین بہت بوڑھے تھے اور میں ان سے پہلے اپنے اہل و عیال اور غلاموں کو دودھ نہ پلاتا تھا اور دوسرے نے کہا اس عورت نے مجھ سے انکار کیا یہاں تک کہ ایک سال تک قحط میں مبتلا ہوئی پھر میرے پاس آئی تو میں نے اسے ایک سو بیس دینار عطا کئے اور تیسرے نے عرض کیا میں نے اس کی مزدوری سے پھل بو دیا یہاں تک کہ اس سے اموال بہت بڑھ گئے اور وہ مال لہریں مارنے لگے اور فرمایا کہ وہ غار سے نکل کر چل دیئے۔