54. جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت کا بیان

【1】

وعظ ونصیحت میں میانہ روی اختیار کرنے کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب حماد بن سلمہ ثابت حمید حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت تکلیفوں سے گھری ہوئی ہے جبکہ دوزخ نفسانی خواہشات سے گھری ہوئی ہے۔

【2】

وعظ ونصیحت میں میانہ روی اختیار کرنے کے بیان میں

زہیر بن حرب، شبابہ ورقاء ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح حدیث نقل کرتے ہیں۔

【3】

وعظ ونصیحت میں میانہ روی اختیار کرنے کے بیان میں

سعید بن عمرو اشعثی زہیر بن حرب، زہیر سعید سفیان، ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ عزوجل نے فرمایا میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے (ایسی ایسی چیزیں) تیار کر رکھی ہیں کہ جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان کا خیال گزرا اس کی تصدیق اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود ہے (فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ جَزَا ءً بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ) 32 ۔ السجدہ : 17) سو کسی نفس کو معلوم نہیں کہ جو نعمتیں ان کے لئے چھپا رکھی ہیں ان کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں بدلہ ہے اس کا جو وہ کرتے تھے۔

【4】

وعظ ونصیحت میں میانہ روی اختیار کرنے کے بیان میں

ہارون بن سعید ایلی ابن وہب، مالک ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ عزوجل نے فرمایا میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے (ایسی ایسی چیزیں) تیار کر رکھی ہیں کہ جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ ہی کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان کا خیال گزرا (اور وہ نعمتیں ان کے لئے) جمع کر رکھی ہیں ان کا ذکر چھوڑو جن کی اللہ تعالیٰ نے تمہیں اطلاع دے رکھی ہے۔

【5】

وعظ ونصیحت میں میانہ روی اختیار کرنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابومعاویہ ابن نمیر، ابی اعمش، ابی صالح حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ عزوجل فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے (ایسی ایسی نعمتیں) تیار کر رکھی ہیں کہ جن کو نہ تو کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان کا خیال گزرا یہ نعمتیں ان کے لئے جمع کر رکھی ہیں ان کا ذکر چھوڑو جن نعمتوں کی اللہ تعالیٰ نے تمہیں اطلاع دے رکھی ہے پھر آپ نے یہ آیت پڑھی (فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ جَزَا ءً بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ) 32 ۔ السجدہ : 17) کسی نفس کو معلوم نہیں کہ جو نعمتیں ان کے لئے چھپا کر رکھی ہیں ان کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے بدلہ ہے اس کا جو وہ کرتے تھے۔

【6】

وعظ ونصیحت میں میانہ روی اختیار کرنے کے بیان میں

ہارون بن معروف، ہارون بن سعید ایلی ابن وہب، ابوصخر، ابوحازم، حضرت سہل بن سعد ساعدی فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ کی ایک ایسی مجلس میں موجود تھا کہ جس میں آپ ﷺ نے جنت کی بہت تعریف بیان فرمائی یہاں تک کہ انتہا ہوگئی پھر آپ نے اپنے بیان کے آخر میں فرمایا کہ جنت میں ایسی ایسی نعمتیں ہیں کہ جن کو نہ تو کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل پر ان کا خیال گزرا پھر آپ ﷺ نے یہ آیت کریمہ پڑھی (تَ تَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّطَمَعًا وَّمِ مَّا رَزَقْنٰهُمْ يُنْفِقُوْنَ 16 فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ جَزَا ءً بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ) 32 ۔ السجدہ : 16 ۔ 17) جدا رہتی ہیں ان کی کروٹیں اپنے سونے کی جگہوں سے پکارتے ہیں اپنے رب کو ڈر سے اور لالچ سے اور ہمارا دیا ہو اخرچ کرتے ہیں سو کسی جی کو معلوم نہیں جو چھپا رکھی ہے ان کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک بدلہ ہے اس کا جو وہ کرتے تھے۔

【7】

جنت میں ایک ایسے درخت کے بیان میں کہ جس کے سائے میں چلنے والا سوار سو سال تک چلتا رہے گا پھر بھی اسے طے نہیں کرسکے گا۔

قتیبہ بن سعید، لیث، سعید بن ابوسعید مقبری حضرت ابوہریرہ (رض) رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جنت میں ایک ایسا درخت ہے کہ جس کے سائے میں چلنے والا سوار سو سال تک چلتا رہے گا۔

【8】

جنت میں ایک ایسے درخت کے بیان میں کہ جس کے سائے میں چلنے والا سوار سو سال تک چلتا رہے گا پھر بھی اسے طے نہیں کرسکے گا۔

قتیبہ بن سعید، مغیرہ ابن عبدالرحمن حزامی ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے لیکن اس میں لَا يَقْطَعُهَا یعنی وہ سوار اس درخت کو سو سال تک بھی طے نہیں کرسکے گا الفاظ زائد ہیں۔

【9】

جنت میں ایک ایسے درخت کے بیان میں کہ جس کے سائے میں چلنے والا سوار سو سال تک چلتا رہے گا پھر بھی اسے طے نہیں کرسکے گا۔

اسحاق بن ابراہیم حنظلی، مخزومی وہیب ابی حازم حضرت سہل بن سعد (رض) رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جنت میں ایک ایسا درخت ہے کہ جس کے سائے میں چلنے والا سوار سو سال تک بھی اسے طے نہیں کرسکتا۔

【10】

جنت میں ایک ایسے درخت کے بیان میں کہ جس کے سائے میں چلنے والا سوار سو سال تک چلتا رہے گا پھر بھی اسے طے نہیں کرسکے گا۔

ابوحازم، نعمان بن ابی عیاش زرقی حضرت ابوسعید خدری (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جنت میں ایک درخت ایسا ہے کہ جس کے سائے میں چلنے والا عمدہ تیز رفتار گھوڑے کا سوار سو سال تک چل کر بھی اسے طے نہیں کرسکتا۔

【11】

اس بات کے بیان میں کہ اللہ جنت والوں سے اپنی رضا کا اعلان فرمائے گا اور اس بات کے بھی کہ اللہ ان سے کبھی ناراض نہیں ہوگا۔

محمد بن عبدالرحمن بن سہم عبداللہ بن مبارک، مالک بن انس، ہارون بن سعید ایلی عبداللہ بن وہب، مالک ابن انس، زید بن اسلم عطاء بن یسار حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ جنت والوں سے فرمائے گا اے جنت والو ! جنتی عرض کریں گے اے ہمارے پروردگار ہم حاضر ہیں اور نیک بختی اور بھلائی تیرے ہی قبصہ میں ہے پھر اللہ فرمائے گا کیا تم راضی ہوگئے ہو جنتی عرض کریں گے اے پروردگار ہم کیوں راضی نہ ہوں حالانکہ تو نے جو نعمتیں ہمیں عطا فرمائی ہیں وہ نعمتیں تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو بھی عطا نہیں فرمائیں پھر اللہ فرمائے گا کیا میں تمہیں ان نعمتوں سے بھی بڑھ کر اور نعمت عطا نہ کروں جنتی عرض کریں گے اے پروردگار ان سے بڑھ کر اور کون سی نعمت ہوگی پھر اللہ فرمائے گا میں تم سے اپنی رضا اور خوشی کا اعلان کرتا ہوں اب اس کے بعد سے میں تم سے کبھی بھی ناراض نہیں ہوں گا۔

【12】

اس بات کے بیان میں کہ جنت والے جنت میں ایک دوسرے کے بالا خانے اس طرح دیکھیں گے جس طرح کہ تم آسمانوں میں ستاروں کو دیکھتے ہو۔

قتیبہ بن سعید، یعقوب بن ابراہیم قاری، ابی حازم حضرت سہیل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت والے جنت میں ایک دوسرے کے بالاخانے اس طرح دیکھیں گے کہ جس طرح تم آسمانوں میں ستاروں کو دیکھتے ہو۔

【13】

اس بات کے بیان میں کہ جنت والے جنت میں ایک دوسرے کے بالا خانے اس طرح دیکھیں گے جس طرح کہ تم آسمانوں میں ستاروں کو دیکھتے ہو۔

حضرت سہیل فرماتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث نعمان بن ابی عیاش (رض) سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری (رض) سے سنا وہ فرماتے ہیں جس طرح تم چمکتے ستارے مشرقی اور مغربی کناروں میں دیکھتے ہو۔

【14】

اس بات کے بیان میں کہ جنت والے جنت میں ایک دوسرے کے بالا خانے اس طرح دیکھیں گے جس طرح کہ تم آسمانوں میں ستاروں کو دیکھتے ہو۔

اسحاق بن ابراہیم، مخزومی وہیب حضرت ابوحازم (رض) سے ان دونوں سندوں کے ساتھ یعقوب کی روایت کی طرح روایت نقل کی۔

【15】

اس بات کے بیان میں کہ جنت والے جنت میں ایک دوسرے کے بالا خانے اس طرح دیکھیں گے جس طرح کہ تم آسمانوں میں ستاروں کو دیکھتے ہو۔

عبداللہ بن جعفر بن یحییٰ بن خالد معن مالک ہارون بن سعید ایلی عبداللہ بن وہب، مالک بن انس، صفوان بن سلیم عطاء بن یسار حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت والے اپنے اوپر کے بالاخانہ والوں کو اس طرح دیکھیں گے کہ جس طرح تم مشرقی یا مغربی کناروں میں چمکتے ہوئے ستاروں کو دیکھتے ہو اس وجہ سے کہ جنت والوں کے درجات میں آپس میں تفاوت ہوگا صحابہ کرام نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا وہ انبیاء کے درجات ہوں گے کہ جن تک ان کے علاوہ کوئی نہیں پہنچ سکے گا آپ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے کہ ان لوگوں کو بھی وہ درجات عطا کئے جائیں گے کہ جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائیں اور اس کے رسولوں کی تصدیق کریں۔

【16】

ان لوگوں کے بیان میں کہ جنہیں اپنے گھر اور مال کے بدلہ میں نبی ﷺ کا دیدار پیارا ہوگا۔

قتیبہ بن سعید، یعقوب ابن عبدالرحمن سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت میں سے سب سے زیادہ مجھے پیارے وہ لوگ ہوں گے جو میرے بعد آئیں گے لیکن ان کی تمنا ہوگی کہ کاش کہ اپنے گھر والے اور مال کے بدلہ میں میرا دیدار کرلیں۔

【17】

جنت میں ایک ایسے بازار کے بیان میں کہ جس میں جنتیوں کی نعمتوں اور ان کے حسن وجمال میں اضافہ ہوجائے گا۔

ابوعثمان سعید بن عبدالجبار بصری حماد بن سلمہ ثابت بنانی حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت میں ایک ایسا بازار ہے کہ جس میں جنتی لوگ ہر جمعہ کو آیا کریں گے پھر شمالی ہوا چلائی جائے گی جو کہ وہاں کا گردو غبار (جو کہ مشک و زعفران کی صورت میں ہوگا) جنتیوں کے چہروں اور ان کے کپڑوں پر اڑا کر ڈال دے گی جس سے جنیتوں کے حسن و جمال میں اور اضافہ ہوجائے گا پھر جب وہ اپنے گھر والوں کی طرف لوٹیں گے اس حال میں کہ ان کے حسن و جمال میں اور اضافہ ہوچکا ہوگا تو وہ کہیں گے کہ ہمارے بعد تو تمہارے حسن و جمال میں اور اضافہ ہوگیا ہے وہ کہیں گے اللہ کی قسم ہمارے بعد تمہارے حسن و جمال میں بھی تو اور اضافہ ہوگیا ہے۔

【18】

اس بات کے بیان میں کہ جنت میں سب سے پہلا جو گروہ داخل ہوگا ان کی صورتیں چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوں گی

عمروناقد یعقوب بن ابراہیم، ابن علیہ، یعقوب اسماعیل ابن علیہ ایوب حضرت محمد (رض) سے روایت ہے کہ لوگوں نے (اس بات پر) فخر کیا یا اس بات کا ذکر کیا کہ جنت میں زیادہ تعداد مردوں کی ہوگی یا عورتوں کی تو حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : کہ ابوالقاسم ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں سب سے پہلا گروہ جو داخل ہوگا ان کی صورتیں چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوں گی اور وہ گروہ جو ان کے بعد جنت میں داخل ہوگا ان کی صورتیں چمکتے ہوئے ستاروں کی طرح روشن ہوں گی ان میں سے ہر ایک جتنی کے لئے دو بیویاں ہوں گی جن کی پنڈلیوں کا مغز گوشت کے پیچھے سے چمکے گا اور جنت میں کوئی آدمی بھی بیوی کے بغیر نہیں ہوگا۔

【19】

اس بات کے بیان میں کہ جنت میں سب سے پہلا جو گروہ داخل ہوگا ان کی صورتیں چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوں گی

ابن ابی عمر سفیان، ایوب حضرت ابن سیرین روایت فرماتے ہیں کہ مرد اور عورت کے درمیان اس بات پر جھگڑا ہوا کہ جنت میں کن کی تعداد زیادہ ہوگی تو انہوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا ابوالقاسم نے فرمایا اور پھر ابن علیہ کی حدیث کی طرح حدیث نقل کی۔

【20】

اس بات کے بیان میں کہ جنت میں سب سے پہلا جو گروہ داخل ہوگا ان کی صورتیں چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوں گی

قتیبہ بن سعید، عبدالواحد ابن زیاد عمارہ بن قعقاع ابوزرعہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت میں جو گروہ سب سے پہلے داخل ہوگا ان کی صورتیں چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوں گی اور اس گروہ کے بعد جو لوگ جنت میں داخل ہوں گے ان کی صورتیں انتہائی چمکتے ہوئے ستاروں کی طرح ہوں گی وہ (یعنی جنتی) نہ پیشاب کریں گے اور نہ پاخانہ اور نہ تھوکیں گے اور نہ ناک صاف کریں گے اور ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور ان کا پسینہ مشک ہوگا اور ان کی انگیٹھیوں میں عود سلگ رہا ہوگا اور ان کی بیویاں بڑی آنکھوں والی ہوں گی اور ان سب کے اخلاق ایک جیسے ہوں گے اور وہ سب اپنے باپ آدم کی صورت پر ہوں گے اور ان کا قد آسمان میں ساٹھ ہاتھ کا ہوگا۔

【21】

اس بات کے بیان میں کہ جنت میں سب سے پہلا جو گروہ داخل ہوگا ان کی صورتیں چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوں گی

ابوبکر بن ابی شبیہ ابوکریب ابومعاویہ اعمش، ابوصالح حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت میں سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا ان کی صورتیں چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوں گی پھر جو گروہ ان کے بعد جنت میں داخل ہوگا ان کی صورتیں انتہائی چمکتے ہوئے ستاروں کی طرح ہوں گی پھر ان کے بعد درجہ بدرجہ مراتب ہوں گے وہ نہ پاخانہ کریں گے اور نہ پیشاب کریں گے اور نہ ناک صاف کریں گے اور نہ تھوکیں گے اور ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور ان کی انگیٹیھوں میں عود سلگ رہا ہوگا اور ان کا پسینہ مشک ہوگا ان سب کے اخلاق ایک جیسے ہوں گے وہ اپنے قد میں اپنے باپ حضرت آدم (علیہ السلام) کی طرح ساٹھ ہاتھ لمبے ہوں گے۔

【22】

جنت والوں کی صفات کے بیان میں اور یہ کہ وہ صبح و شام اپنے رب عزوجل کی پاکی بیان کریں گے۔

محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا ان کی صورتیں چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوں گی وہ جنت میں نہ تھوکیں گے اور نہ ہی ناک صاف کریں گے اور نہ ہی پاخانہ کریں گے ان کے برتن اور ان کی ان کی کنگھیاں سونے اور چاندی کی ہوں گی اور ان کی انگیٹھیوں میں عود سلگ رہی ہوگی اور ان کا پسینہ مشک کی طرح ہوگا اور ان جنیتوں میں سے ہر ایک کے لئے دو بیویاں ہوں گی جن کی پنڈلیوں کا مغز خوبصورتی کی وجہ سے گوشت کے اندر سے دکھائی دے گا نہ ہی جنت والے آپس میں اختلاف کریں گے اور نہ ہی آپس میں بغض رکھیں گے ان کے دل ایک دل کی طرح ہوں گے صبح و شام اللہ کی پاکی بیان کریں گے۔

【23】

جنت والوں کی صفات کے بیان میں اور یہ کہ وہ صبح و شام اپنے رب عزوجل کی پاکی بیان کریں گے۔

عثمان بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، عثمان عثمان اسحاق جریر، اعمش، ابی سفیان، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ جنت والے جنت میں کھائیں گے اور پئیں گے اور تھوکیں گے نہیں اور نہ ہی پیشاب کریں گے اور نہ ہی پاخانہ کریں گے اور نہ ہی ناک صاف کریں گے صحابہ کرام نے عرض کیا تو پھر کھانا کدھر جائے گا آپ ﷺ نے فرمایا ڈکار اور پسینہ آئے گا اور پسینہ مشک کی طرح خوشبودار ہوگا اور ان کو تسبیح یعنی سُبْحَانَ اللَّهِ اور تحمید یعنی اَلْحَمْدُ لِلَّهِ کا الہام ہوگا جس طرح کہ انہیں سانس کا الہام ہوتا ہے۔

【24】

جنت والوں کی صفات کے بیان میں اور یہ کہ وہ صبح و شام اپنے رب عزوجل کی پاکی بیان کریں گے۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابومعاویہ، حضرت اعمش (رض) سے اس سند کے ساتھ کَرَشْحِ الْمِسْکِ یعنی جنت والوں کا پسنیہ مشک کی طرح خوشبو دار ہوگا تک روایت نقل کی گئی ہے۔

【25】

جنت والوں کی صفات کے بیان میں اور یہ کہ وہ صبح و شام اپنے رب عزوجل کی پاکی بیان کریں گے۔

حسن بن علی حلوانی حجاج بن شاعر، ابوعاصم، حسن ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت والے جنت میں کھائیں گے اور پئیں گے لیکن وہ اس میں پاخانہ نہیں کریں گے لیکن ان کا کھانا ایک ڈکار کی صورت میں تحلیل ہوجائے گا جس سے مشک کی طرح خوشبو آئے گی اور ان کو تسبیح وتحمید اس طرح سکھائی جائے گی جس طرح تمہیں سانس لینا سکھایا گیا ہے اور حجاج کی حدیث میں طَعَامُهُمْ ذَلِکَ یعنی ان کا کھانا کے الفاظ ہیں۔

【26】

جنت والوں کی صفات کے بیان میں اور یہ کہ وہ صبح و شام اپنے رب عزوجل کی پاکی بیان کریں گے۔

سعید بن یحییٰ اموی ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر (رض) نے نبی ﷺ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے سوائے اس کے کہ اس میں انہوں نے کہا اور ان کو تسبح و تکبیر سکھائی جائے گی جسطرح کہ تمہیں سانس لینا سکھایا جاتا ہے۔

【27】

اس بات کے بیان میں کہ جنت والے ہمیشہ کی نعمتوں میں رہیں گے اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں اور آواز آئے گی کہ یہ جنت ہے تم اپنے (نیک) اعمال کے بدلہ میں

زہیر بن حرب، عبدالرحمن بن مہدی، حماد بن سلمہ ثابت ابی رافع حضرت ابوہریرہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو آدمی جنت میں داخل ہوجائے گا وہ نعمتوں میں ہوجائے گا اسے کبھی کوئی تکلیف نہیں ہوگی اور نہ ہی اس کے کپڑے پرانے ہوں گے اور نہ ہی اس کی جوانی ختم ہوگی۔

【28】

اس بات کے بیان میں کہ جنت والے ہمیشہ کی نعمتوں میں رہیں گے اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں اور آواز آئے گی کہ یہ جنت ہے تم اپنے (نیک) اعمال کے بدلہ میں

اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید اسحاق عبدالرزاق، ابواسحاق، حضرت ابوسعید (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک آواز دینے والا آواز دے گا (اے جنت والو) تمہارے لئے (یہ بات مقرر ہوچکی ہے کہ) تم صحت مند رہو گے اور کبھی بیمار نہیں ہو گے اور تم زندہ رہو گے تمہیں کبھی موت نہیں آئے گی اور تم جوان رہوگے تم کبھی بوڑھے نہیں ہوں گے اور تم آرام میں رہو گے تمہیں کبھی تکلیف نہیں آئے گی تو اللہ عزوجل کا یہی فرمان ہے کہ آواز آئے گی کہ یہ جنت ہے تم اپنے اعمال کے بدلہ میں اس جنت کے وارث ہوئے۔

【29】

جنت کے خیموں اور جو مومنیں اور ان کے متعلقین اس میں رہیں گے ان کی شان کے بیان میں

سعید بن منصور، ابی قدامہ حارث بن عبید ابی عمران جونی حضرت ابوبکر بن عبداللہ بن قیس (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا مومن آدمی کے لئے جنت میں ایک کھوکھلے موتیوں کا خیمہ ہوگا جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی مومن اور ان کے متعلقین اس میں رہیں گے مومن اس کے اردگرد چکر لگائیں گے اور کوئی ایک دوسرے کو نہیں دیکھ سکے گا۔

【30】

جنت کے خیموں اور جو مومنیں اور ان کے متعلقین اس میں رہیں گے ان کی شان کے بیان میں

ابوغسان مسمعی ابوعبدالصمد ابوعمران جونی حضرت ابوبکر (رض) بن عبداللہ بن قیس (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن کے لئے جنت میں ایک کھوکھلے موتیوں کا خیمہ ہوگا جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی اس خیمے کے ہر کونے میں لوگ ہوں گے جو دوسرے کونے والے لوگوں کو نہیں دیکھ رہے ہوں گے مومن ان کے ارد گرد چکر لگائے گا۔

【31】

جنت کے خیموں اور جو مومنیں اور ان کے متعلقین اس میں رہیں گے ان کی شان کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شبیہ یزید بن ہارون، ہمام ابوعمران جونی حضرت ابوبکر بن ابی موسیٰ بن قیس اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا خیمہ ایک موتی کا ہوگا جس کی لمبائی بلندی میں ساٹھ میل ہوگی اور اس کے ہر کونے میں مومن کی بیویاں ہوں گی جنہیں دوسرے لوگ نہیں دیکھ سکیں گے۔

【32】

دنیا میں جو جنت کی نہریں ہیں کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ عبداللہ بن نمیر علی بن مسہر، عبیداللہ بن عمر محمد بن عبداللہ بن نمیر محمد بن بشر عبیداللہ خبیب بن عبدالرحمن حفص بن عاصم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سیحان اور جیحان اور فرات اور نیل یہ سب جنت کی نہروں میں سے ہیں۔

【33】

جنت میں کچھ ایسی قوموں کے داخل ہونے کے بیان میں کہ جن کے دل پرندوں کی طرح ہوں گے

حجاج بن شاعر، ابونضر ہاشم بن قاسم لیثی، ابراہیم، ابن سعد ابوسلمہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جنت میں کچھ ایسی قومیں داخل ہوں گی کہ جن کے دل (نرم مزاجی اور توکل علی اللہ میں) پرندوں کی طرح ہوں گے۔

【34】

جنت میں کچھ ایسی قوموں کے داخل ہونے کے بیان میں کہ جن کے دل پرندوں کی طرح ہوں گے

محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ عزوجل نے حضرت آدم کو اپنی صورت پر پیدا فرمایا ان کا قد ساٹھ ہاتھ لمبا تھا پھر جب اللہ عزوجل حضرت آدم کو پیدا فرما چکا تو فرمایا جاؤ اور فرشتوں کی اس جماعت کو سلام کرو اور وہاں بہت سے فرشتے بیٹھے ہیں پھر تم سننا کہ وہ تمہیں کیا جواب دیتے ہیں کیونکہ وہ فرشتے تمہیں جو جواب دیں گے وہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہوگا آپ نے فرمایا حضرت آدم گئے اور فرمایا السَّلَامُ عَلَيْکُمْ فرشتوں نے جواب میں کہا السَّلَامُ عَلَيْکَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ آپ نے فرمایا فرشتوں نے جواب میں وَرَحْمَةُ اللَّهِ کا اضافہ کردیا تو ہر آدمی کہ جو جنت میں داخل ہوگا وہ حضرت آدم کی صورت پر ہوگا اور اس کا قد ساٹھ ہاتھ لمبا ہوگا پھر حضرت آدم کے بعد جتنے لوگ بھی پیدا ہوئے ان کے قد چھوٹے ہوتے رہے یہاں تک کہ یہ زمانہ آگیا۔

【35】

جہنم کے بیان میں اللہ عزوجل ہمیں اس سے پناہ نصیب فرمائے۔

عمر بن حفص ابن غیاث ابی علاء، بن خالد کاہلی شقیق حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جہنم کو لایا جائے گا اس دن جہنم کی ستر ہزار لگا میں ہوں گی اور ہر ایک لگام کو ستر ہزار فرشتے پکڑے ہوئے کھینچ رہے ہوں گے۔

【36】

جہنم کے بیان میں اللہ عزوجل ہمیں اس سے پناہ نصیب فرمائے۔

قتیبہ بن سعید، مغیرہ بن عبدالرحمن حزامی ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری یہ آگ جس کو ابن آدم جلاتا ہے جہنم کی گرمی کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے صحابہ کرام نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا یہی (دنیا کی آگ) کافی نہیں تھی آپ ﷺ نے فرمایا اس سے انہتر حصے گرمی کے جہنم میں گرمی زیادہ ہے ہر حصے میں اتنی ہی گرمی ہے۔

【37】

جہنم کے بیان میں اللہ عزوجل ہمیں اس سے پناہ نصیب فرمائے۔

محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی ﷺ سے ابوالزناد کی روایت کی طرح حدیث نقل کی سوائے اس کے کہ اس میں لفظی فرق ہے (یعنی کُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا) کا لفظ ہے۔

【38】

جہنم کے بیان میں اللہ عزوجل ہمیں اس سے پناہ نصیب فرمائے۔

یحییٰ بن ایوب، خلف بن خلیفہ یزید بن کیسان ابی حازم حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ تھے کہ ایک گڑگراہٹ کی آواز سنائی دی تو نبی ﷺ نے فرمایا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے راوی کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جاتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا یہ ایک پتھر ہے جو کہ ستر سال پہلے دوزخ میں پھینکا گیا تھا اور وہ لگاتار دوزخ میں گر رہا تھا یہاں تک کہ وہ پتھر اب اپنی تہہ تک پہنچا ہے۔

【39】

جہنم کے بیان میں اللہ عزوجل ہمیں اس سے پناہ نصیب فرمائے۔

محمد بن عباد ابن ابی عمر مروان یزید بن کیسان ابی حازم حضرت ابوہریرہ (رض) سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے لیکن اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا یہ پتھر اس وقت اپنی تہہ میں پہنچا ہے کہ جس کی تم نے آواز سنی تھی۔

【40】

جہنم کے بیان میں اللہ عزوجل ہمیں اس سے پناہ نصیب فرمائے۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، یونس بن محمد شیبان بن عبدالرحمن قتادہ، ابونضرہ حضرت سمرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اللہ کے نبی ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ دوزخیوں میں سے کچھ کو آگ ان کے ٹخنوں تک پکڑے گی اور ان سے کچھ کو ان کے گھٹنوں تک اور ان میں سے کچھ کو ان کی کمر تک اور ان میں سے کچھ کو ان کی گردن تک آگ پکڑے گی۔

【41】

جہنم کے بیان میں اللہ عزوجل ہمیں اس سے پناہ نصیب فرمائے۔

عمرو بن زرارہ عبدالوہاب ابن عطاء، سعید قتادہ، ابونضرہ حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے روایت ہے کہ دوزخیوں میں سے کچھ کو آگ ان کے ٹخنوں تک پکڑے گی اور ان میں سے کچھ کو ان کے گھٹنوں تک اور ان میں سے کچھ کو ان کی کمر تک اور ان میں سے کچھ کو ان کی ہنسلی تک آگ پکڑے گی۔

【42】

جہنم کے بیان میں اللہ عزوجل ہمیں اس سے پناہ نصیب فرمائے۔

محمد بن مثنی، محمد بن بشار، روح حضرت سعید اس سند کے ساتھ روایت بیان کرتے ہیں لیکن اس روایت میں حُجْزَتِهِ یعنی ان کی کمر تک کی جگہ حِقْوَيْهِ یعنی ازار باندھنے کی جگہ تک کا لفظ ہے۔

【43】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

ابن ابی عمر سفیان، ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دوزخ اور جنت کا آپس میں جھگڑا ہوا دوزخ نے کہا میرے اندر بڑے بڑے ظالم اور متکبر لوگ داخل ہوں گے اور جنت نے کہا میرے اندر کمزور اور مسکین لوگ داخل ہوں گے تو اللہ عزوجل نے دوزخ سے فرمایا تو میرا عذاب ہے میں تیرے ذریعے جسے چاہوں گا عذاب دوں گا اور اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا تو میری رحمت ہے میں تیرے ذریعے جس پر چاہوں گا رحمت کروں گا لیکن تم میں ہر ایک کا بھرنا ضروری ہے۔

【44】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

محمد بن رافع شبابہ ورقاء ابی زناد اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ دوزخ اور جنت میں جھگڑا ہوا تو دوزخ نے کہا مجھے متکبر اور ظالم لوگوں کی وجہ سے فضیلت دی گئی ہے اور جنت نے کہا کہ پھر اس کی کیا وجہ ہے کہ میرے اندر سوائے کمزور حقیر اور عاجز لوگوں کے اور کوئی داخل نہیں ہوگا تو اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا تو میری رحمت ہے میں تیرے ذریعے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا رحمت کروں گا اور اللہ تعالیٰ نے دوزخ سے فرمایا تو میرا عذاب ہے میں تیرے ذریعے سے اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں گا عذاب دوں گا لیکن تم میں سے ہر ایک کو میں نے ضرور بھرنا ہے پھر جب دوزخ نہیں بھرے گی تو اللہ تعالیٰ اپنا قدم دوزخ پر رکھیں گے تو پھر دوزخ کہے گی بس بس پھر دوزخ اسی وقت بھر جائے گی اور اس کا ایک حصہ دوسرے کی طرف سمٹ جائے گا۔

【45】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

عبداللہ بن عون ہلالی ابوسفیان، محمد بن حمید معمر، ایوب ابن سیرین حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت اور دوزخ کا آپس میں جھگڑا ہوا اور پھر ابوالزناد کی حدیث کی طرح روایت بیان کی ہے۔

【46】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت اور دوزخ کا آپس میں جھگڑا ہوا دوزخ کہنے لگی مجھے متکبر اور ظالم لوگوں کی وجہ سے فضیلت دی گئی ہے اور جنت کہنے لگی مجھے کیا ہے میرے اندر تو سوائے کمزور حقیر اور عاجز لوگوں کے اور کوئی داخل نہیں ہوگا اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا تو میری رحمت ہے میں تیرے ذریعے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا رحم کروں گا اور دوزخ سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا تو میرا عذاب ہے میں تیرے ذریعے اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں گا عذاب دوں گا لیکن تم میں سے ہر ایک کو بھرنا ضروری ہے پھر جب دوزخ نہیں بھرے گی تو اللہ تعالیٰ اس پر اپنا قدم رکھیں گے تو دوزخ کہے گی بس بس پھر وہ بھر جائے گی اور اللہ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا اور جنت کو بھرنے کے لئے اللہ تعالیٰ ایک نئی مخلوق پیدا فرمائے گا۔

【47】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

عثمان بن ابی شیبہ جریر، اعمش، ابوصالح حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت اور دوزخ نے آپس میں جھگڑا کیا اور پھر حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت کی طرح اس قول تک کہ تم دونوں کا مجھ پر بھرنا ضرور ہے روایت ذکر کی۔

【48】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

عبد بن حمید یونس بن محمد شیبان قتادہ، حضرت انس بن مالک (رض) بیان فرماتے ہیں کہ اللہ کے نبی نے فرمایا دوزخ لگاتار یہی کہتی رہے گی ھل من مزید یعنی کیا کچھ اور بھی ہے یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ اس میں اپنا قدم رکھے گا تو پھر دوزخ کہے گی تیری عزت کی قسم بس اور اس کا ایک حصہ سمٹ کر دوسرے حصے سے مل جائے گا۔

【49】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

زہیر بن حرب، عبدالصمد بن عبدالوارث ابان بن یزید عطاء، قتادہ، حضرت انس (رض) نبی ﷺ سے شیبان کی روایت کی طرح حدیث روایت کرتے ہیں۔

【50】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

محمد بن عبداللہ رازی عبدالوہاب بن عطاء، حضرت انس بن مالک (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا دوزخ میں لگاتار لوگوں کو ڈالا جائے گا اور وہ کہتی رہے گی کیا کچھ اور بھی ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس میں اپنا قدم رکھے گا تو دوزخ کا ایک حصہ سمٹ کی دوسرے حصے میں مل جائے گا اور دوزخ کہے گی تیری عزت اور تیرے کرم کی قسم بس بس اور جنت میں برابر حصہ بچا ہوا ہوگا یہاں تک کہ اس کے لئے اللہ ایک نئی مخلوق پیدا فرمائے گا اور اسے جنت کے بچے ہوئے باقی حصے میں ڈال دے گا۔

【51】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

زہیر بن حرب، عفان حماد ابن سلمہ ثابت حضرت انس نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ جنت کا جتنا حصہ باقی رکھنا چاہے گا وہ باقی رہ جائے گا پھر اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا اس کے لئے ایک نئی مخلوق پیدا فرما دے گا۔

【52】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابومعاویہ اعمش، ابوصالح حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن موت کو نمکین رنگ کے ایک دنبے کی شکل میں لایا جائے گا ابوکریب کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ اس دنبے کو جنت اور دوزخ کے درمیان لا کر کھڑا کردیا جائے گا پھر اللہ فرمائے گا اے جنت والو کیا تم اسے پہچانتے ہو جنتی اپنی گردنیں اٹھا کر دیکھیں گے اور کہیں گے جی ہاں یہ موت ہے پھر اللہ کی طرف سے حکم دیا جائے گا کہ اسے ذبح کردیا جائے (پھر اسے ذبح کردیا جائے گا) پھر اللہ فرمائے گا اے جنت والو اب جنت میں ہمیشہ رہنا ہے موت نہیں ہے اور اے دوزخ والو اب تمہیں دوزخ میں رہنا ہے اب موت نہیں ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت کریمہ پڑھی (وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الْأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ وَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ) اور ان لوگوں کو حسرت کی دن سے ڈرائیے جب ہر بات کا فیصلہ ہوجائے گا اور وہ غفلت میں پڑے ہیں ایمان نہیں لاتے اور آپ ﷺ اپنے ہاتھ مبارک سے دنیا کی طرف ارشاہ فرما رہے تھے۔

【53】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

عثمان بن ابی شیبہ جریر، اعمش، ابوصالح حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب جنت والوں کو جنت میں اور دوزخ والوں کو دوزخ میں داخل کردیا جائے گا تو کہا جائے گا اے جنت والو پھر ابومعاویہ کی روایت کی طرح روایت ذکر کی سوائے اس کے کہ اس میں َذَلِکَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَمْ يَقُلْ کے الفاظ ہیں اور یہ نہیں کہا کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے (آیت) پڑھی اور اپنے ہاتھ مبارک سے دنیا کی طرف اشارہ کیا۔

【54】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

زہیر بن حرب، حسن بن علی حلوانی عبد بن حمید عبد یعقوب ابن ابراہیم بن سعد ابوصالح نافع حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جنت والوں کو جنت میں داخل فرما دے گا اور دوزخ والوں کو دوزخ میں داخل فرما دے گا پھر ان کے سامنے پکار نے والا کھڑا ہوگا اور کہے گا اے جنت والو اب موت نہیں ہے اور اے دوزخ والوں اب موت نہیں ہے ہر آدمی جس حالت میں ہے وہ اسی میں ہمیشہ رہے گا۔

【55】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

ہارون بن سعیدایلی حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، عمر بن محمد زید بن حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب جنت والے جنت کی طرف چلے جائیں گے اور دوزخ والے دوزخ کی طرف چلے جائیں گے تو پھر موت کو جنت اور دوزخ کے درمیان لایا جائے گا پھر اسے ذبح کیا جائے گا پھر ایک پکارنے والا پکارے گا اے جنت والو اب موت نہیں ہے اور اے دوزخ والو اب موت نہیں ہے تو پھر جنت والوں کی خوشی بڑھ جائے گی اور دوزخ والوں کی پریشانی میں اور زیادتی ہوجائے گی۔

【56】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

سریج بن یونس حمید بن عبدالرحمن حسن بن صالح ہارون بن سعد ابی حازم حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کافر کی داڑھ یا کافر کا دانت احد پہاڑ کے برابر ہوگا اور اس کی کھال تین رات کی مسافت کے برابر ہوگی۔

【57】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

ابوکریب احمد بن عمر وکیع ابن فضیل ابی حازم حضرت ابوہریرہ (رض) سے مرفوعاً روایت ہے کہ دوزخ میں کافر کے دو کندھوں کے درمیان مسافت تیز رفتار سوار کی تین دن کی مسافت کے برابر ہوگی راوی وکیع نے فی النار یعنی دوزخ کا لفظ نہیں کہا۔

【58】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

عبیداللہ بن معاذ عنبری ابی شعبہ، معبد بن خالد حضرت حارثہ بن وہب کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی ﷺ سے سنا ہے فرماتے ہیں کہ میں تمہیں جنت والوں کی خبر نہ دوں صحابہ کرام نے عرض کیا جی ہاں فرمائیے آپ ﷺ نے فرمایا ہر کمزور آدمی جسے کمزور سمجھا جاتا ہے اگر وہ اللہ پر قسم کھالے تو اللہ اس کی قسم پوری فرما دے پھر آپ ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں دوزخ والوں کی خبر نہ دوں صحابہ کرام نے عرض کیا جی ہاں ضرور فرمائیے آپ نے فرمایا ہر جاہل اکھڑ مزاج تکبر کرنے والا دوزخی ہے۔

【59】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، حضرت شعبہ (رض) اس سند کے ساتھ مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں سوائے اس کے اس میں انہوں نے اَلَا أَدُلُّکُمْ کا لفظ کہا ہے۔

【60】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

محمد بن عبداللہ بن نمیر، وکیع، سفیان، معبد بن خالد حضرت حارثہ بن وہب خزاعی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت والوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ (کہ جنتی کون ہے ؟ ) پھر (آپ ﷺ نے فرمایا) ہر وہ کمزور آدمی جسے کمزور سمجھا جاتا ہے اگر وہ اللہ پر قسم کھالے تو اللہ اس کی قسم کو پورا فرما دے۔ کیا میں تمہیں دوزخ والوں کی خبر نہ دوں ؟ (کہ دوزخی کون ہے ؟ ) پھر آپ ﷺ نے فرمایا ہر مغرور سرکش اور تکبر کرنے والا۔

【61】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

سوید بن سعید حفص بن میسرہ، علاء بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بہت پراگندہ بال ایسے لوگ کہ جن کو دروازوں پر سے دھکے دئیے جاتے ہیں اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری فرما دے۔

【62】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابن نمیر، ہشام بن عروہ حضرت عبداللہ بن زمعہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک خطبہ ارشاد فرمایا جس میں آپ ﷺ نے حضرت صالح کی اونٹنی کا ذکر فرمایا اور اس اونٹنی کی کونچیں کاٹنے کا بھی ذکر فرمایا تو آپ ﷺ نے پڑھا اذانبعث اشقھا کہ ایک مغرور آدمی اسے ذبح کرنے کے لئے اٹھا جو کہ اپنی قوم میں زمعہ کی طرح بڑا مضبوط اور دلیر تھا پھر آپ ﷺ نے عورتوں کے بارے میں نصیحت فرمائی پھر آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کچھ لوگ اپنی عورتوں کو کیوں مارتے ہیں ابوبکر (رض) کی روایت میں باندی کا ذکر ہے اور ابوکریب کی روایت میں لونڈی کا ذکر ہے کہ جس طرح باندی یا لونڈی کو مارا جاتا ہے اور ان سے دن کے آخری حصے میں ہمبستری کرتے ہو پھر ہوا کے خارج ہونے سے ان کے ہنسنے کے بارے میں ان کو آپ ﷺ نے نصیحت فرمائی آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی اس کام پر کیوں ہنستا ہے کہ جسے وہ خود بھی کرتا ہے۔

【63】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

زہیر بن حرب، جریر، سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے عمرو بن لحی بن قمعہ بن خندف بنی کعب کے بھائی کو دیکھا کہ وہ دوزخ میں اپنی انتڑیاں گھسیٹتے ہوئے پھر رہا ہے۔

【64】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

عمرو ناقد حسن حلوانی عبد بن حمید عبد یعقوب ابن ابراہیم، بن سعد ابوصالح ابن شہاب حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ بحیرہ وہ جانور ہے کہ جس کا دودھ بتوں کے لئے وقف کردیا جائے اور پھر لوگوں میں سے کوئی آدمی بھی اس جانور کا دودھ نہ دوھ سکے اور سائبہ وہ جانور ہے کہ جو مشرکین اپنے معبودوں کے نام پر چھوڑ دیا کرتے تھے اور اس جانور پر کوئی بوجھ بھی نہیں لادتے تھے ابن مسیب کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے عمرو بن عامر خزاعی کو دیکھا کہ وہ دوزخ میں اپنی انتڑیاں گھسیٹتے ہوئے پھر رہا ہے اور سب سے پہلے اس نے جانوروں کو سانڈھ بنایا تھا،

【65】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

زہیر بن حرب، جریر، سہیل حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دوزخیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں کہ انہیں میں نے نہیں دیکھا ایک قسم تو اس قوم کے لوگوں کی ہے کہ جن کے پاس گایوں کی دموں کی طرح کوڑے ہوں گے اور وہ لوگوں کو ان کوڑوں سے ماریں گے اور دوسری قسم ان عورتوں کی ہے کہ جو لباس پہننے کے بادجود ننگی ہوں گی دوسرے لوگوں کو اپنی طرف مائل کریں گی اور خود بھی مائل ہوں گی ان کے سر بختی اونٹوں کی کوہان کی طرح ایک طرف کو جھکے ہوئے ہوں گے اور یہ عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ ہی جنت کی خوشبو پائیں گی حالانکہ جنت کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے آتی ہوگی۔

【66】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

ابن نمیر، زید ابن خباب افلح بن سعید عبداللہ بن رافع ام سلمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا (اے ابوہریرہ) اگر تیری عمر لمبی ہوئی تو تو ایک ایسی قوم کو دیکھے گا کہ جن کے ہاتھوں میں گائے کی دم کے طرح کوڑے ہوں گے وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے غضب میں صبح کریں گے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں شام کریں گے۔

【67】

اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور مسکین داخل ہوں گے۔

عبیداللہ بن سعید ابوبکر بن نافع عبد بن حمید ابوعامر عقدی افلح بن سعید عبداللہ بن رافع ام سلمہ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ اگر تیری عمر لمبی ہوئی تو تو ایک ایسی قوم کو دیکھے گا کہ جو صبح اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں اور شام اللہ تعالیٰ کی لعنت میں کریں گے ان کے ہاتھوں میں گائے کی دم کی طرح کوڑے ہوں گے۔

【68】

دنیا کے فنا ہونے اور قیامت کے دن حشر کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن ادریس ابن نمیر ابی محمد بن بشر یحییٰ بن یحیی، موسیٰ بن اعین محمد بن رافع ابواسامہ اسماعیل بن ابی خالد محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید اسماعیل بن خالد قیس حضرت مستورد (رض) بنی فہر کے بھائی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم دنیا آخرت کے مقابلے میں اس طرح ہے کہ جس طرح تم میں سے کوئی آدمی اپنی انگلی اس دریا میں ڈال دے یحییٰ نے شہادت کی انگلی کی طرف اشارہ کیا اور پھر اس انگلی کو نکال کر دیکھے کہ اس میں کیا لگتا ہے سوائے یحییٰ کے تمام روایات میں یا میں نے رسول اللہ ﷺ سے اسی طرح سنا ہے کہ الفاظ ہیں اور اسماعیل نے انگوٹھے کے ساتھ اشارہ کیا ہے۔

【69】

دنیا کے فنا ہونے اور قیامت کے دن حشر کے بیان میں

زہیر بن حرب، یحییٰ بن سعید حاتم ابن ابی صغیرہ ابن ابی ملیکہ قاسم بن محمد سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرما رہے تھے کہ قیامت کے دن لوگوں کا حشر ہوگا اس حالت میں کہ وہ ننگے پاؤں ننگے بدن اور بغیر ختنہ کئے ہوئے ہوں گے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا عورتیں اور مرد اکٹھے ہوں گے اور ایک دوسرے کی طرف دیکھیں گے آپ نے فرمایا اے عائشہ یہ معاملہ اس بات سے بہت سخت ہوگا کہ کوئی کسی کی طرف دیکھے۔

【70】

دنیا کے فنا ہونے اور قیامت کے دن حشر کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابوخالد احمر حضرت حاتم (رض) بن صغیرہ سے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی گئی ہے اور اس روایت میں غُرْلًا کا لفظ نہیں ہے۔

【71】

دنیا کے فنا ہونے اور قیامت کے دن حشر کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر اسحاق سفیان بن عیینہ، عمرو سعید بن جبیر حضرت ابن عباس (رض) نے نبی ﷺ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا آپ ﷺ ارشاد فرما رہے تھے کہ تم لوگ ننگے پاؤں ننگے بدن اور بغیر خنتہ کئے کی حالت میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرو گے۔

【72】

دنیا کے فنا ہونے اور قیامت کے دن حشر کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، عبیداللہ بن معاذ شعبہ، محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، مغیرہ بن نعمان سعید بن جبیر حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ایک مرتبہ) ہم میں ایک نصیحت آموز خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا اے لوگو تمہیں اللہ کی طرف ننگے پاؤں ننگے بدن اور بغیر ختنہ کئے ہوئے لے کر جایا جائے گا (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ جس طرح ہم نے پہلی مرتبہ پیدا کیا اس طرح ہم دوبارہ پیدا کریں گے اور یہ ہمارا وعدہ ہے کہ جسے ہم کرنے والے ہیں آگاہ رہو کہ قیامت کے دن ساری مخلوق میں سے سب سے پہلے حضرت ابراہیم کو لباس پہنایا جائے گا اور آگاہ رہو کہ میری امت میں سے کچھ لوگوں کو لایا جائے گا پھر ان کو بائیں طرف کو ہٹا دیا جائے گا تو میں عرض کروں گا اے پروردگار یہ تو میرے امتی ہیں تو کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے آپ ﷺ کے بعد کیا کیا ایجادات کیں تو میں اسی طرح عرض کروں گا جس طرح کہ اللہ کے نیک بندے (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) نے عرض کیا (وَکُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي کُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ شَهِيدٌ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَکِيمُ ) میں تو ان لوگوں پر اس وقت تک گواہ کے طور پر تھا جب تک کہ میں ان لوگوں میں رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ان پر نگہبان تھا اور تو تو ہر چیز پر گواہ ہے اگر ان لوگوں کو عذاب دے تو یہ تیرے ہی بندے ہیں اور اگر تو ان لوگوں کو بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے، آپ نے فرمایا پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ جس وقت سے آپ ﷺ نے ان لوگوں کو چھوڑا ہے اس وقت سے مسلسل یہ لوگ اپنی ایڑیوں کے بل پھرتے رہے وکیع اور معاذ کی روایت میں ہے کہا جائے گا آپ ﷺ نہیں جانتے کہ آپ ﷺ کے بعد ان لوگوں نے کیا کیا بدعات ایجاد کیں۔

【73】

دنیا کے فنا ہونے اور قیامت کے دن حشر کے بیان میں

زہیر بن حرب، احمد بن اسحاق محمد بن حاتم، بہز وہیب عبداللہ بن طاؤس حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ لوگوں کو تین جماعتوں کی صورت میں اکٹھا کیا جائے گا کچھ لوگ خاموش ہوں گے اور کچھ لوگ ڈرے ہوئے ہوں گے اور دو آدمی ایک اونٹ پر ہوں گے اور تین ایک اونٹ پر اور چار ایک اونٹ پر اور دس ایک اونٹ پر ہوں گے اور ان میں باقی لوگوں کو آگ اکٹھا کرے گی جب وہ رات گزارنے کے لئے ٹھہریں گے تو وہ آگ ان کے ساتھ رہے گی جہاں وہ دوپہر کریں گے وہیں آگ بھی ان کے ساتھ رہے گی اور جہاں وہ صبح کے وقت ہوں گے وہیں آگ بھی ان کے ساتھ ہوگی اور جہاں وہ شام کے وقت رہیں گے تو آگ بھی شام کے وقت ان کے ساتھ رہے گی۔

【74】

قیامت کے دن کی حالت کے بیان میں اللہ پاک قیامت کے دن کی سختیوں میں ہماری مدد فرمائے۔

زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، عبیداللہ بن سعید یحییٰ بن سعید عبیداللہ نافع حضرت ابن عمر (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں جس دن سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے تو ان میں سے کچھ آدمی آدھے کانوں تک پسینے میں ڈوبے ہوئے ہوں گے اور ابن مثنی کی روایت میں یقوم الناس کے الفاظ ہیں اور یوم کا لفظ ذکر نہیں کیا۔

【75】

قیامت کے دن کی حالت کے بیان میں اللہ پاک قیامت کے دن کی سختیوں میں ہماری مدد فرمائے۔

محمد بن اسحاق مسیبی انس، ابن عیاض سوید بن سعید حفص بن میسرہ موسیٰ بن عقبہ ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوخالد احمر عیسیٰ بن یونس، ابن عون عبداللہ بن جعفر بن یحییٰ معن مالک ابونصر تمار حماد بن سلمہ ایوب حلوانی عبد بن حمید یعقوب بن ابراہیم بن سعد ابوصالح نافع حضرت ابن عمر (رض) نے حضرت عبیداللہ بن نافع کی روایت کی طرح روایت نقل کی ہے سوائے اس کے کہ موسیٰ بن عقبہ اور ہمام کی روایت میں ہے یہاں تک کہ کچھ لوگ ان میں سے آدھے کانوں تک اپنے پسینے میں ڈوب جائیں گے۔

【76】

قیامت کے دن کی حالت کے بیان میں اللہ پاک قیامت کے دن کی سختیوں میں ہماری مدد فرمائے۔

قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن محمد ثور ابی غیث حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن انسان کا پسینہ زمین میں ستر گز تک پھیلا ہوا ہوگا اور یہ پسینہ لوگوں کے مونہوں یا ان کے کانوں تک پہنچا ہوا ہوگا راوی ثور کو شک ہے کہ ان دونوں میں سے کونسا لفظ فرمایا ہے۔

【77】

قیامت کے دن کی حالت کے بیان میں اللہ پاک قیامت کے دن کی سختیوں میں ہماری مدد فرمائے۔

حکم بن موسیٰ ابوصالح یحییٰ بن حمزہ عبدالرحمن بن جابر، سلیم بن عامر حضرت مقداد بن اسود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں قیامت کے دن سورج مخلوق سے اس قدر قریب ہوجائے گا یہاں تک کہ ان سے ایک میل کے فاصلے پر ہوجائے گا سلیم بن عامر کہتے ہیں اللہ کی قسم میں نہیں جانتا کہ میل سے کیا مراد ہے زمین کی مسافت کا میل مراد ہے یا سلائی جس سے آنکھوں میں سرمہ ڈالا جاتا ہے آپ نے فرمایا لوگ اپنے اپنے اعمال کے مطابق تک پسینہ میں غرق ہوں گے اور ان میں سے کچھ لوگوں کے گھٹنوں تک پسینہ ہوگا اور ان میں سے کسی کی کمر تک اور ان میں سے کسی کے منہ میں پسینہ کی لگام ہوگی راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ مبارک سے اپنے منہ مبارک کی طرف اشارہ کر کے بتایا۔

【78】

ان صفات کے بیان میں کہ جن کے ذریعہ دنیا ہی میں جنت والوں اور دوزخ والوں کو پہچان لیا جاتا ہے۔

ابوغسان سمعی محمد بن مثنی، محمد بن بشار بن عثمان ابی غسان ابن مثنی معاذ بن ہشام ابوقتادہ، مطرف بن عبداللہ بن شخیر حضرت عیاض بن حمار مجاشعی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا سنو میرے رب نے مجھے یہ حکم فرمایا ہے کہ میں تم لوگوں کو وہ باتیں سکھا دوں کہ جن باتوں سے تم لا علم ہو میرے رب نے آج کے دن مجھے وہ باتیں سکھا دیں ہیں میں نے اپنے بندے کو جو مال دے دیا ہے وہ اس کے لئے حلال ہے اور میں نے اپنے سب بندوں کو حق کی طرف رجوع کرنے والا پیدا کیا ہے لیکن شیطان میرے ان بندوں کے پاس آکر انہیں ان کے دین سے بہکاتے ہیں اور میں نے اپنے بندوں کے لئے جن چیزوں کو حلال کیا ہے وہ ان کے لئے حرام قرار دیتے ہیں اور وہ ان کو ایسی چیزوں کو میرے ساتھ شریک کرنے کا حکم دیتے ہیں کہ جس کی کوئی محبت میں نے نازل نہیں کی اور بیشک اللہ تعالیٰ نے زمین والوں کی طرف نظر فرمائی اور عرب و عجم سے نفرت فرمائی سوائے اہل کتاب میں سے کچھ باقی لوگوں کے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں نے تمہیں اس لئے بھیجا ہے تاکہ میں تم کو آزماؤں اور ان کو بھی آزماؤں کہ جن کے پاس آپ ﷺ کو بھیجا ہے اور میں نے آپ ﷺ پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے کہ جسے پانی نہیں دھو سکے گا اور تم اس کتاب کو سونے اور بیداری کی حالت میں بھی پڑھو گے اور بلاشبہ اللہ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں قریش کو جلا ڈالوں تو میں نے عرض کیا اے پروردگار وہ لوگ تو میرا سر پھاڑ ڈالیں گے اللہ نے فرمایا تم ان کو نکال دینا جس طرح کہ انہوں نے آپ ﷺ کو نکالا ہے اور آپ ﷺ پر بھی خرچہ کیا جائے گا آپ ﷺ لشکر روانہ فرمائیں میں اس کے پانچ گنا لشکر بھیجوں گا اور آپ ﷺ اپنے تابعداروں کو لے کر ان سے لڑیں کہ جو آپ ﷺ کے نافرمان ہیں آپ ﷺ نے فرمایا جنتی لوگ تین قسم کے ہیں (١) حکومت کے ساتھ انصاف کرنے والے صدقہ و خیرات کرنے والے توفیق عطا کئے ہوئے (٢) وہ آدمی کہ جو اپنے تمام رشتہ داروں اور مسلمانوں کے لئے نرم دل ہو (٣) وہ آدمی کہ جو پاکدامن پاکیزہ خلق والا ہو اور عیالدار بھی ہو لیکن کسی کے سامنے اپنا ہاتھ نہ پھیلاتا ہو آپ نے فرمایا دوزخی پانچ طرح کے ہیں (١) وہ کمزور آدمی کہ جس کے پاس مال نہ ہو اور دوسروں کا تابع ہو اہل و مال کا طلبگار نہ ہو (٢) خیانت کرنے والا آدمی کہ جس کی حرص چھپی نہیں رہ سکتی اگرچہ اسے تھوڑی سی چیز ملے اور اس میں بھی خیانت کرے (٣) وہ آدمی جو صبح شام تم کو تمہارے گھر اور مال کے بارے میں دھوکہ دیتا ہو اور آپ ﷺ نے بخیل یا جھوٹے اور بدخو اور بیہودہ گالیاں بکنے والے آدمی کا بھی ذکر فرمایا اور ابوغسان نے اپنی روایت میں یہ ذکر نہیں کیا کہ آپ ﷺ خرچ کریں آپ ﷺ پر بھی خرچ کیا جائے گا۔

【79】

ان صفات کے بیان میں کہ جن کے ذریعہ دنیا ہی میں جنت والوں اور دوزخ والوں کو پہچان لیا جاتا ہے۔

محمد بن مثنی عنزی محمد بن ابی عدی سعید، حضرت قتادہ نے اس سند کے ساتھ روایت نقل کی ہے اور اس میں انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا کہ ہر وہ مال جو میں اپنے بندے کو دوں حلال ہے۔

【80】

ان صفات کے بیان میں کہ جن کے ذریعہ دنیا ہی میں جنت والوں اور دوزخ والوں کو پہچان لیا جاتا ہے۔

عبدالرحمن بن بشر عبدی یحییٰ بن سعید ہشام قتادہ، مطرف حضرت عیاض (رض) بن حمار سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن خطبہ ارشاد فرمایا اور پھر مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح حدیث ذکر فرمائی۔

【81】

ان صفات کے بیان میں کہ جن کے ذریعہ دنیا ہی میں جنت والوں اور دوزخ والوں کو پہچان لیا جاتا ہے۔

ابوعمار حسین بن حریث فضل بن موسیٰ حسین مطرف قتادہ مطرف بن عبداللہ بن شخیر حضرت عیاض بن حمار (رض) بنی مجاشع کے بھائی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ایک دن ہمیں خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ پھر مذکورہ حدیث کی طرح حدیث نقل کی اور اسی حدیث میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی فرمائی کہ تم لوگ عاجزی اختیار کرو یہاں تک کہ کوئی کسی پر فخر نہ کرے اور نہ ہی کوئی کسی پر زیادتی کرے اور اسی روایت میں ہے کہ وہ لوگ تم میں مطیع و تابعدار ہیں کہ وہ نہ گھر والوں کو چاہتے ہیں اور نہ ہی مال کو میں نے کہا اے ابوعبداللہ کیا یہ اسی طرح ہوگا انہوں نے کہا ہاں اللہ کی قسم میں نے جاہلیت کے زمانے میں اسی طرح دیکھ لیا ہے اور یہ کہ ایک آدمی کسی قبیلے کی بکریاں چراتا اور وہاں سے اسے گھر والوں کی لونڈی کے علاوہ اور کوئی نہ ملتا تو وہ اسی سے ہمبستری کرتا۔

【82】

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک نافع حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی آدمی مرجاتا ہے تو صبح و شام اس کا ٹھکانہ اس پر پیش کیا جاتا ہے اگر وہ جنت والوں میں سے ہے تو جنت والوں کا مقام اور اگر وہ دوزخ والوں میں سے ہوتا ہے تو دوزخ والوں کا مقام اسے دکھایا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ تیرا ٹھکانہ ہے جب تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تجھے اٹھا کر اس جگہ نہ پہنچادے۔

【83】

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب کوئی آدمی مرجاتا ہے تو صبح شام اس کا ٹھکانہ اس پر پیش کیا جاتا ہے اگر وہ جنت والوں میں سے ہوتا ہے تو جنت اور اگر وہ دوزخ والوں میں سے ہوتا ہے تو دوزخ والوں کا مقام اسے دکھایا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ تیرا ٹھکانہ ہے جہاں قیامت کے دن تجھے اٹھا کر پہنچا دیا جائے گا۔

【84】

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

یحییٰ بن ایوب، ابوبکر بن ابی شیبہ، یحییٰ بن ایوب، ابن علیہ، سعید جریر، ابی نضرہ حضرت ابوسعید (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث نبی ﷺ سے نہیں سنی ہے بلکہ یہ حدیث میں نے حضرت زید بن ثابت (رض) سے سنی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ اپنی سواری پر سوار ہو کر بنو نجار کے باغ میں جا رہے تھے اور ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ تھے کہ اچانک وہ گدھا بدک گیا قریب تھا کہ وہ آپ ﷺ کو نیچے گرا دے وہاں اس جگہ دیکھا کہ چھ یا پانچ یا چار قبریں ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کیا کوئی ان قبروالوں کو پہچانتا ہے تو ایک آدمی نے عرض کیا میں ان قبر والوں کو جانتا ہوں آپ نے فرمایا یہ لوگ کب مرے ہیں اس آدمی نے عرض کیا یہ لوگ شرک کی حالت میں مرے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا اس جماعت کو ان قبروں میں عذاب ہو رہا ہے کاش کہ اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ تم لوگ اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں بھی قبر کا عذاب سنا دے جسے میں سن رہا ہوں پھر آپ ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا تم لوگ دوزخ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو صحابہ کرام نے عرض کیا ہم دوزخ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا تم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو صحابہ کرام نے عرض کیا ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں آپ نے فرمایا تم ہر قسم کے ظاہری اور باطنی فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگو صحابہ کرام نے عرض کیا ہم ہر قسم کے ظاہری اور باطنی فتنوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں آپ نے فرمایا تم دجال کے فتنہ سے اللہ کی پناہ مانگو صحابہ کرام نے عرض کیا ہم دجال کے فتنہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔

【85】

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر مجھے اس بات کا خیال نہ ہوتا کہ تم لوگ اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں قبر کا عذاب سنا دے۔

【86】

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، عبیداللہ بن معاذ ابی محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، عون بن ابی جحیفہ زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، ابن بشار یحییٰ قطان زہیر یحییٰ براء، حضرت ابوایوب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سورج غروب ہوجانے کے بعد باہر نکلے تو آپ ﷺ نے کچھ آواز سنی تو آپ نے فرمایا یہودیوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہو رہا ہے۔

【87】

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

عبد بن حمید یونس بن محمد بن شیبان عبدالرحمن قتادہ، حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا جب کسی بندے کو قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی اس سے منہ پھیر کر واپس چلے جاتے ہیں تو وہ مردہ ان کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے آپ نے فرمایا اس مردے کے پاس دو فرشتے آتے ہیں وہ اس مردے کو بٹھا کر کہتے ہیں کہ تو اس آدمی (یعنی رسول اللہ ﷺ کے بارے میں کیا کہتا ہے اگر وہ مومن ہو تو کہتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں تو پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ اپنے دوزخ والے ٹھکانے کو دیکھ اس کے بدلے میں اللہ نے تجھے جنت میں ٹھکانہ دیا ہے اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا وہ مردہ دونوں ٹھکانوں کو دیکھتا ہے حضرت قتادہ (رض) کہتے ہیں کہ ہم سے یہ بات کردی گئی کہ اس مومن کی قبر میں ستر ہاتھ کشادگی کردی جاتی ہے اور قیامت کے دن تک کے لئے اس کی قبر کو راحت و آرام سے بھر دیا جاتا ہے۔

【88】

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

محمد بن منہال ضریر یزید بن زریع سعید بن ابی عروبہ قتادہ، حضرت انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میت کو جب اس کی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے جب واپس جاتے ہیں تو یہ مردہ ان کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے۔

【89】

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

عمر بن زرارہ عبد الوہاب ابن عطاء، سعید قتادہ، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا جب بندے کو اس کی اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی اس سے منہ پھیر کر واپس ہوتے ہیں پھر شیبان عن قتادہ کی حدیث کی طرح حدیث ذکر کی۔

【90】

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

محمد بن بشار، ابن عثمان عبدی محمد بن جعفر، شعبہ، علقمہ بن مرثد سعید بن عبیدہ حضرت براء بن عازب (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا یہ آیت کریمہ (يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَةِ ) 14 ۔ ابراہیم : 27) قبر کے عذاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے مردے سے کہا جاتا ہے کہ تیرا رب کون ہے وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے اور میرے نبی محمد ﷺ ہیں تو اللہ عزوجل کے فرمان یثبت کا یہ معنی ہے اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو دنیا وآخرت کی زندگی میں ثابت قدم رکھتا ہے کہ جو قول ثابت کے ساتھ ایمان لائے۔

【91】

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، ابوبکر بن نافع، عبدالرحمن ابن مہدی سفیان، خیثمہ حضرت براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ یثبت اللہ الذین قبر کے عذاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔

【92】

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

عبیداللہ بن عمر قواریری حماد بن زید بدیل عبداللہ بن شقیق حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب کسی مومن کی روح نکلتی ہے تو دو فرشتے اسے لے کر اوپر چڑھتے ہیں تو آسمان والے کہتے ہیں کہ پاکیزہ روح زمین کی طرف سے آئی ہے اللہ تعالیٰ تجھ پر اور اس جسم پر کہ جسے تو آباد رکھتی تھی رحمت نازل فرمائے پھر اس روح کو اللہ عزوجل کی طرف لے جایا جاتا ہے پھر اللہ فرماتا ہے کہ تم اسے آخری وقت کے لئے (یعنی سدرۃ المنتہی) لے چلو آپ ﷺ نے فرمایا کافر کی روح جب نکلتی ہے تو آسمان والے کہتے ہیں کہ خبیث روح زمین کی طرف سے آئی ہے پھر اسے کہا جاتا ہے کہ تم اسے آخری وقت کے لئے سجین کی طرف لے چلو حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی چادر اپنی ناک مبارک پر اس طرح لگالی تھی (کافر کی روح کی بدبو ظاہر کرنے کے لییے آپ ﷺ نے ایسا فرمایا) ۔

【93】

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

اسحاق بن عمر بن سلیط ہذلی سلیمان بن مغیرہ ثابت انس، عمر شیبان بن فروخ سلیمان بن مغیرہ ثابت حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ہم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان میں حضرت عمر (رض) کے ساتھ تھے تو ہم سب چاند دیکھنے لگے میری نظر ذرا تیز تھی تو میں نے چاند دیکھ لیا میرے علاوہ ان میں سے کسی نے چاند نہیں دیکھا اور نہ ہی کسی نے یہ کہا کہ میں نے چاند دیکھ لیا ہے حضرت انس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) سے کہا کیا آپ کو چاند دکھائی نہیں دے رہا حضرت عمر (رض) نے فرمایا میں عنقریب چاند دیکھوں گا اور میں اپنے بستر پر چت لیٹا ہوا تھا کہ انہوں نے ہم سے بدر والوں کا واقعہ بیان کرنا شروع کردیا اور فرمانے لگے کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں جنگ بدر سے ایک دن پہلے بدر والوں کے ٹھکانے دکھانے لگے آپ ﷺ فرماتے جاتے کہ اگر اللہ نے چاہا تو کل فلاں اس جگہ گرے گا حضرت عمر (رض) نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے وہ لوگ اس حد سے نہ ہٹے کہ جو حد رسول اللہ ﷺ نے مقرر فرما دی حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ پھر وہ سب ایک کنوئیں میں ایک دوسرے پر گرا دیئے گئے پھر رسول اللہ ﷺ چل پڑے یہاں تک کہ ان کی طرف آگئے اور فرمایا اے فلاں بن فلاں اور اے فلاں بن فلاں کیا تم نے وہ کچھ پا لیا ہے کہ جس کا تم سے اللہ اور اس کے رسول نے وعدہ کیا تھا حضرت عمر (رض) عرض کرنے لگے اے اللہ کے رسول آپ ﷺ بےجان جسموں سے کیسے بات فرما رہے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا تم لوگ ان سے زیادہ میری بات سننے والے نہیں ہو سوائے اس کے کہ یہ مجھے کچھ جواب دینے کی قدرت نہیں رکھتے۔

【94】

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

ہداب بن خالد حماد بن سلمہ ثابت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بدر کے مقتولین کو تین دن تک اسی طرح چھوڑے رکھا پھر آپ ﷺ ان کے پاس آئے اور انہیں آواز دی اور فرمایا اے ابوجہل بن ہشام ! اے امیہ بن خلف ! اے عقبہ بن ربیعہ ! اے شیبہ بن ربیعہ ! کیا تم نے وہ کچھ نہیں پالیا کہ جس کا تم سے تمہارے رب نے سچا وعدہ کیا تھا میں نے تو وہ کچھ پالیا ہے کہ جس کا میرے رب نے مجھ سے سچا وعدہ کیا تھا حضرت عمر (رض) نے نبی ﷺ کا یہ فرمانا سنا تو عرض کیا اے اللہ کے رسول ! (یہ تو مرچکے ہیں) یہ کیسے سن سکتے ہیں اور کیسے جواب دے سکتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے تم میری بات کو ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو لیکن یہ جواب دینے کی قدرت نہیں رکھتے پھر آپ ﷺ نے حکم فرمایا کہ انہیں گھسیٹ کر بدر کے کنوئیں میں ڈال دو تو انہیں ڈال دیا گیا۔

【95】

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

یوسف بن حماد عبدالاعلی سعید قتادہ، انس بن مالک، طلحہ محمد بن حاتم، روح بن عبادہ، سعید بن ابی عروبہ قتادہ، حضرت ابوطلحہ سے روایت ہے کہ جب بدر کا دن ہوا اور اللہ کے نبی کو کافروں پر غلبہ ہوا تو آپ نے حکم فرمایا کہ کچھ اوپر تیس آدمی اور راوی کی روایت میں ہے کہ چوبیس قریشی سرداروں کو بدر کے کنووں میں سے ایک کنوئیں میں ڈال دو اور پھر باقی روایت مذکورہ روایت ثابت عن انس کی طرح ہے۔

【96】

قیامت کے دن حساب کے ثبوت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن حجر اسماعیل ابوبکر بن علیہ ایوب عبداللہ بن ابی ملیکہ (رض) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن جس آدمی کا حساب ہوگیا وہ عذاب میں ڈال دیا گیا میں نے عرض کیا کیا اللہ عزوجل نے نہیں فرمایا فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا تو اس سے حساب لیں گے آسان حساب تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ حساب نہیں ہے بلکہ یہ تو صرف پیشی ہے قیامت کے دن جس سے حساب مانگ لیا گیا وہ عذاب میں ڈال دیا گیا۔

【97】

قیامت کے دن حساب کے ثبوت کے بیان میں

ابوربیع عتکی، ابوکامل حماد بن زید ایوب حضرت ایوب اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح حدیث بیان کرتے ہیں۔

【98】

قیامت کے دن حساب کے ثبوت کے بیان میں

عبدالرحمن بن بشر حکم عبدی یحییٰ ابن سعید قطان ابویونس قشیری ابن ابی ملیکہ قاسم سیدہ عائشہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ کوئی بھی ایسا آدمی نہیں ہے کہ جس سے حساب مانگا گیا ہو اور وہ ہلاک نہ ہوگیا ہو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا اللہ تعالیٰ نے حسابا یسیرا یعنی آسان حساب نہیں فرمایا آپ ﷺ نے فرمایا یہ تو پیشی ہے لیکن جس سے حساب مانگ لیا گیا وہ ہلاک ہوگیا۔

【99】

قیامت کے دن حساب کے ثبوت کے بیان میں

عبدالرحمن بن بشر یحییٰ قطان عثمان بن اسود ابن ابی ملیکہ سیدہ عائشہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتی ہیں آپ ﷺ نے فرمایا جس سے حساب مانگ لیا گیا وہ ہلاک ہوگیا ابویونس کی روایت کی طرح حدیث ذکر کی۔

【100】

موت کے وقت اللہ تعالیٰ کی ذات سے اچھا گمان رکھنے کے حکم کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، یحییٰ بن زکریا، اعمش، ابی سفیان، حضرت جابر سے روایت فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ سے آپ ﷺ کی وفات کے تین دن پہلے سنا آپ نے فرمایا تم میں سے کوئی اس وقت تک نہ مرے سوائے اس کے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے اچھا گمان رکھتا ہو۔

【101】

موت کے وقت اللہ تعالیٰ کی ذات سے اچھا گمان رکھنے کے حکم کے بیان میں

عثمان بن ابی شیبہ جریر، ابوکریب ابومعاویہ اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، ابومعاویہ، حضرت اعمش سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【102】

موت کے وقت اللہ تعالیٰ کی ذات سے اچھا گمان رکھنے کے حکم کے بیان میں

ابوداؤد سلیمان بن معبد ابونعمان عارم مہدی بن میمون واصل ابی زبیر، حضرت جابر بن عبداللہ انصاری (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے آپ ﷺ کی وفات سے تین دن پہلے سنا آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی اس وقت تک نہ مرے جب تک کہ وہ اللہ عزوجل کے ساتھ اچھا گمان نہ رکھتا ہو۔

【103】

موت کے وقت اللہ تعالیٰ کی ذات سے اچھا گمان رکھنے کے حکم کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، عثمان بن ابی شیبہ جریر، اعمش، ابی سفیان، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ ہر بندے کو اس ( اسی حالت یا اسی نیت کے ساتھ) پر اٹھایا جائے گا جس پر وہ مرا ہے۔

【104】

موت کے وقت اللہ تعالیٰ کی ذات سے اچھا گمان رکھنے کے حکم کے بیان میں

ابوبکر بن نافع عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، حضرت اعمش (رض) اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح حدیث نقل کرتے ہیں کہ لیکن اس روایت میں انہوں نے عن النبی ﷺ کے الفاظ کہے ہیں اور سمعت کا لفظ نہیں کہا۔

【105】

موت کے وقت اللہ تعالیٰ کی ذات سے اچھا گمان رکھنے کے حکم کے بیان میں

حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب حمزہ حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو عذاب دینا چاہتا ہے تو جو لوگ اس قوم میں ہوتے ہیں ان سب پر عذاب ہوتا ہے پھر ان کو اپنے اپنے اعمال کے مطابق اٹھایا جائے گا۔