9. جمعہ کا بیان

【1】

جمعہ کا بیان

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، محمد بن رمح مہاجر، لیث، ح، قتیبہ، لیث، نافع، عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی جمعہ (کی نماز) کے لئے آئے تو اسے چاہیے کہ غسل کرے۔

【2】

جمعہ کا بیان

قتیبہ بن سعید، لیث، ابن رمح، ابن شہاب، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منبر پر کھڑے ہونے کی حالت میں فرمایا کہ جو آدمی تم میں سے جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہیے کہ غسل کرلے۔

【3】

جمعہ کا بیان

محمد بن رافع، عبدالرزاق، جریج، ابن شہاب، سالم، حضرت ابن عمر (رض) نے نبی ﷺ سے اسی طرح حدیث نقل فرمائی ہے۔

【4】

جمعہ کا بیان

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا۔

【5】

جمعہ کا بیان

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت سالم بن عبداللہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ہمارے سامنے لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے ایک آدمی آیا حضرت عمر (رض) نے اسے پکار کر فرمایا کہ یہ آنے کا کون سا وقت ہے اس نے عرض کیا کہ میں آج مصروف ہوگیا تھا میں اپنے گھر کی طرف لوٹ کر آیا تھا کہ میں نے آواز سنی پھر میں نے صرف وضو ہی کیا حالانکہ تو جانتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں غسل کا حکم فرمایا کرتے تھے۔

【6】

جمعہ کا بیان

اسحاق بن ابراہیم، ولید بن مسلم، اوزاعی، یحییٰ بن ابی کثیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) لوگوں کو جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) تشریف لائے تو حضرت عمر (رض) نے ان سے فرمایا کہ ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جو اذان کے بعد دیر سے آتے ہیں تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا اے امیرالمؤمنین میں نے جس وقت اذان سنی تو صرف وضو کیا اور کچھ نہیں کیا پھر میں آگیا ہوں حضرت عمر (رض) نے فرمایا صرف وضو ہی ؟ کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ جب تم میں سے کوئی آدمی جمعہ کے لئے آئے تو اسے چاہیے کہ غسل کرے۔

【7】

ہر بالغ آدمی پر جمعہ کے دن غسل کرنے کے وجوب کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، صفوان بن سلیم، عطاء بن یسار، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن غسل کرنا ہر احتلام والے پر ضروری ہے۔

【8】

ہر بالغ آدمی پر جمعہ کے دن غسل کرنے کے وجوب کے بیان میں

ہارون بن سعید ایلی، احمد بن عیسی، ابن وہب، عمرو بن عبیداللہ بن ابی جعفر، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جمعہ (پڑھنے کے لئے) لوگ اپنے گھروں اور بلندی والی جگہوں سے ایسے عبا پہنے ہوئے آتے تھے کہ ان پر گردوغبار پڑی ہوئی تھی اور ان سے بدبو آتی تھی ان میں سے ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا حالانکہ آپ ﷺ میرے پاس تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کاش کہ آج کے دن کے لئے تم خوب پاکی حاصل کرتے۔ (غسل کرتے)

【9】

ہر بالغ آدمی پر جمعہ کے دن غسل کرنے کے وجوب کے بیان میں

محمد بن رمح، لیث، یحییٰ بن سعید، عمرہ، عائشہ فرماتی ہیں کہ لوگ خود کام کرنے والے تھے اور ان کے پاس کوئی ملازم وغیرہ نہیں تھے تو ان سے بدبو آنے لگی تو ان سے کہا گیا کہ کاش تم لوگ جمعہ کے دن غسل کرلیتے۔

【10】

جمعہ کے دن خوشبو لگانے اور مسواک کرنے کے بیان میں

عمرو بن سواد عامری، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، سعید بن ہلال، بکیربن اشج، ابی بکر بن منکدر، عمر وبن سلیم، عبدالرحمن بن ابی سعید خدری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ہر احتلام والے پر غسل کرنا اور مسواک کرنا اور طاقت کے مطابق خوشبو لگانا ضروری ہے ایک روایت میں ہے کہ چاہے وہ خوشبو عورت کی خوشبو سے ہو۔

【11】

جمعہ کے دن خوشبو لگانے اور مسواک کرنے کے بیان میں

حسن حلوانی، روح بن عبادہ، ابن جریج، محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابراہیم بن میسرہ، طاؤس، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے جمعہ کے دن غسل کے بارے میں نبی ﷺ کا فرمان ذکر کیا طاؤس نے حضرت ابن عباس (رض) سے کہا کہ وہ خوشبو لگائے یا تیل لگائے جو اس کے گھر والوں کے پاس ہو حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ میرے علم میں نہیں۔

【12】

جمعہ کے دن خوشبو لگانے اور مسواک کرنے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن بکر، ح، ہارون بن عبداللہ، ضحاک بن مخلد، ابن جریج سے یہ حدیث بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے۔

【13】

جمعہ کے دن خوشبو لگانے اور مسواک کرنے کے بیان میں

محمد بن حاتم، بہز، وہیب، عبداللہ بن طاؤس، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ سات دنوں میں سے ایک دن غسل کرے اور اپنا سر اور جسم دھوئے۔

【14】

جمعہ کے دن خوشبو لگانے اور مسواک کرنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، سمی، ابوصالح سمان، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو آدمی جمعہ کے دن غسل جنابت کرے پھر وہ مسجد میں جائے تو وہ اس طرح ہے گویا کہ اس نے ایک اونٹ قربان کیا اور آدمی دوسری ساعت میں جائے تو گویا اس نے ایک گائے قربان کی اور جو آدمی تیسری ساعت میں گیا تو گویا کہ اس نے ایک دنبہ قربان کیا اور جو چوتھی ساعت میں گیا تو گویا کہ اس نے ایک مر غی قربان کی اور جو پانچویں ساعت میں گیا تو گویا کہ اس نے انڈہ قربان کر کے اللہ کا قرب حاصل کیا پھر جب امام نکلے تو فرشتے بھی ذکر سننے کے لئے حاضر ہوجاتے ہیں۔

【15】

جمعہ کے خطبہ میں خاموش رہنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، محمد بن رمح بن مہاجر، لیث، عقیل، ابن شہاب، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تو جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے دوران اپنے ساتھی سے کہے کہ خاموش ہوجا تو تو نے لغو کام کیا۔

【16】

جمعہ کے خطبہ میں خاموش رہنے کے بیان میں

عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل بن خالد، ابن شہاب، عمر بن عبدالعزیز، عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ، ابن مسیب، ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا۔

【17】

جمعہ کے خطبہ میں خاموش رہنے کے بیان میں

محمد بن حاتم، محمد بن بکر، ابن جریج، ابن شہاب (رض) نے ان ساری سندوں کے ساتھ یہ حدیث اسی طرح بیان کی ہے۔

【18】

جمعہ کے خطبہ میں خاموش رہنے کے بیان میں

ابن ابی عمر، سفیان، ابوالزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جب تو نے جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے دوران اپنے ساتھی کو کہا کہ تو خاموش ہوجا تو تو نے لغو کام کیا۔

【19】

جمعہ کے دن اس گھڑی کے بیان میں کہ جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔

یحییٰ بن یحیی، مالک، ح، قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، ابوالزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن ذکر فرمایا کہ اس میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ جس کو مسلمان بندہ نماز کے دوران پالے تو وہ اللہ سے جس چیز کا بھی سوال کرے گا اللہ اسے عطا فرما دیں گے راوی قتیبہ نے اپنے ہاتھ کے ساتھ اشارہ سے اس کی کمی کو فرمایا۔

【20】

جمعہ کے دن اس گھڑی کے بیان میں کہ جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔

زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، ایوب، محمد، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ ابوالقاسم ﷺ نے فرمایا کہ جمعہ کے روز ایک ایسی گھڑی (ساعت) ہوتی ہے کہ جسے جو مسلمان بندہ کھڑا ہو کر نماز پڑھتے ہوئے پالے وہ اللہ تعالیٰ سے جو بھلائی بھی مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے عطا فرمائیں گے راوی نے اپنے ہاتھ کے اشارہ سے اس کی کمی کا ذکر کیا اور اس کی طرف رغبت دلاتے تھے۔

【21】

جمعہ کے دن اس گھڑی کے بیان میں کہ جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔

ابن مثنی، ابن ابی عدی، ابن عون، محمد، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ ابوالقاسم (رض) نے اسی طرح ارشاد فرمایا ہے۔

【22】

جمعہ کے دن اس گھڑی کے بیان میں کہ جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔

حمید بن مسعدہ باہلی، ابن مفضل، ابن علقمہ، محمد، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ابوالقاسم ﷺ نے اسی طرح ارشاد فرمایا ہے۔

【23】

جمعہ کے دن اس گھڑی کے بیان میں کہ جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔

عبدالرحمن بن سلام جمحی، ابن مسلم، محمد بن زیاد، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ مسلمان اس گھڑی میں اللہ تعالیٰ سے جو بھلائی بھی مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے عطا فرما دیں گے اور وہ گھڑی بہت تھوڑی دیر رہتی ہے۔

【24】

جمعہ کے دن اس گھڑی کے بیان میں کہ جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔

ابن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی ﷺ سے اسی طرح نقل فرمایا لیکن اس میں ساعت خفیفہ نہیں فرمایا۔

【25】

جمعہ کے دن اس گھڑی کے بیان میں کہ جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔

ابوطاہر، علی بن خشرم، ابن وہب، مخرمہ بن بکیر، ح، ہارون بن سعید ایلی، احمد بن عیسی، ابن وہب، مخرمہ، ابوبردہ بن ابوموسی اشعری فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ کیا تو نے اپنے باپ سے جمعہ کی گھڑی کی شان کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے کوئی حدیث سنی ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے کہا ہاں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ گھڑی امام کے بیٹھنے سے لے کر نماز پوری ہونے تک ہے۔

【26】

جمعہ کے دن کی فضیلت کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبدالرحمن اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بہترین دن جس میں سورج نکلتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے اسی دن میں حضرت آدم (علیہ السلام) پیدا کئے گئے اور اسی دن میں ان کو جنت میں داخل کیا گیا اور اسی دن میں ان کو جنت سے نکالا گیا۔

【27】

جمعہ کے دن کی فضیلت کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، مغیرہ حزامی، ابوالزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ بہترین دن کہ جس میں سورج نکلتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے اسی دن میں حضرت آدم (علیہ السلام) پیدا کئے گئے اور اسی دن میں ان کو جنت میں داخل کیا گیا اور اسی دن میں ان کو جنت سے نکالا گیا۔

【28】

جمعہ کے دن اس امت کے لئے ہدایت ہے۔

عمرو ناقد، سفیان بن عیینہ، ابوالزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہم سب سے آخر والے ہیں اور قیامت کے دن ہم سب سے پہل کرنے والے ہوں گے ہر امت کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں ان کے بعد کتاب دی گئی پھر یہ دن جسے اللہ نے ہم پر فرض فرمایا ہے ہمیں اس کی ہدایت عطا فرمائی تو لوگ اس دن میں ہمارے تابع ہیں کہ یہودیوں کی عید جمعہ کے بعد اگلے دن اور نصاری کی عید اس سے بھی اگلے دن (یعنی اتوار) ۔

【29】

جمعہ کے دن اس امت کے لئے ہدایت ہے۔

ابن ابی عمر، سفیان، ابوالزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہم سب سے آخر میں آنے والے ہیں اور قیامت کے دن سب سے پہل کرنے والے ہوں گے۔

【30】

جمعہ کے دن اس امت کے لئے ہدایت ہے۔

قتیبہ بن سعید، زہیر بن حرب، جریر، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہم سب سے آخر میں آنے والے ہیں قیامت کے دن سب سے پہل کرنے والے ہوں گے اور ہم سے پہلے جنت میں کون داخل ہوگا ان لوگوں کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں ان کے بعد کتاب دی گئی پس انہوں نے اختلاف کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس حق کے معاملہ میں ہمیں ہدایت عطا فرمائی کہ جس میں انہوں نے اختلاف کیا یہ وہی دن ہے کہ جس میں انہوں نے اختلاف کیا اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہدایت عطا فرمائی آپ ﷺ نے جمعہ کے دن کے بارے میں فرمایا کہ یہ ہمارا دن اور کل کا دن (یعنی ہفتہ) یہودیوں کا اور اس کے بعد کا دن (یعنی اتوار کا دن) نصاری کا دن ہے۔

【31】

جمعہ کے دن اس امت کے لئے ہدایت ہے۔

محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، وہب بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ محمد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہم سب سے آخر میں آنے والے ہیں قیامت کے دن سب سے پہل کرنے والے ہوں گے لیکن ان کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں ان کے بعد کتاب دی گئی تو یہ ان کا وہ دن ہے جو ان پر فرض کیا گیا اور جس میں انہوں نے اختلاف کیا اللہ نے اس کے لئے ہمیں ہدایت عطا فرمائی وہ لوگ اس دن میں ہمارے تابع ہیں یہودیوں کا کل کا دن (یعنی ہفتہ کا دن) ہے اور نصاری کا کل کے دن (یعنی اتوار کا دن) ہے۔

【32】

جمعہ کے دن اس امت کے لئے ہدایت ہے۔

ابوکریب، واصل بن عبدالاعلی، ابن فضیل، ابومالک اشجعی، ابوحازم، حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو جو ہم سے پہلے تھے جمعہ کے دن کے بارے میں گمراہ کیا تو یہودیوں کے لئے ہفتہ کا دن اور نصاری کے لئے اتوار کا دن مقرر فرمایا تو اللہ تعالیٰ ہمیں لایا اللہ نے جمعہ کے دن کے لئے ہدایت عطا فرمائی اور کردیا جمعہ ہفتہ اور اتوار کو اور اسی طرح ان لوگوں کو قیامت کے دن ہمارے تابع فرما دیا ہم دنیا والوں میں سے سب سے آخر میں آنے والے ہیں اور قیامت کے دن سب سے پہلے آنے والے ہیں کہ جن کا فیصلہ ساری مخلوق سے پہلے ہوگا۔

【33】

جمعہ کے دن اس امت کے لئے ہدایت ہے۔

ابوکریب، ابن ابی زائدہ، سعد بن طارق، ربعی بن خراش، حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ ہمیں جمعہ کے دن کی ہدایت کی گئی ہے اور اللہ تعالیٰ نے گمراہ فرمایا ان کو جو ہم سے پہلے تھے باقی حدیث ابن فضیل کی حدیث کی طرح ذکر فرمائی۔

【34】

جمعہ کے دن جلدی جانے والوں کی فضلیت کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ، عمرو بن سواد عامری، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوعبداللہ اغر، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو مسجد کے دروازوں میں سے ہر دروازے پر فرشتے پہلے پہلے لکھتے ہیں پس جب امام بیٹھتا ہے تو فرشتے صحیفے لپیٹ لیتے ہیں اور ذکر سننے کے لئے آکر بیٹھ جاتے ہیں اور جلدی آنے والے کی مثال اونٹ کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے پھر اس کے بعد آنے والا گائے کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے پھر اس کے بعد آنے والا دنبہ کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے پھر اس کے بعد آنے والا مرغی پھر اس کے بعد آنے والا انڈا قربان کرنے والے کی طرح ہے۔

【35】

جمعہ کے دن جلدی جانے والوں کی فضلیت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، عمر وناقد، سفیان، زہری، سعید، حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی ﷺ سے اسی حدیث کی طرح نقل فرمایا۔

【36】

جمعہ کے دن جلدی جانے والوں کی فضلیت کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، ابن عبدالرحمن، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مسجد کے دروازوں میں سے ہر ایک دروازے پر ایک فرشتہ ہوتا ہے جو سب سے پہلے آنے والوں کے نام لکھتا ہے تو سب سے پہلے آنے والا اونٹ قربان کرنے والے کی طرح ہے پھر درجہ بدرجہ یہاں تک کہ انڈہ قربان کرنے والے کی طرح پھر جب امام پڑھنے بیٹھتا ہے تو وہ فرشتہ اپنے صحیفے کو لپیٹ لیتا ہے اور ذکر سننے کے لئے حاضر ہوجاتا ہے۔

【37】

جمعہ کا خطبہ سننے اور خاموش رہنے کی فضیلت کے بیان میں

امیہ بن بسطام، ابن زریع، روح، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جو آدمی غسل کرے پھر جمعہ پڑھنے کے لئے آئے تو جتنی نماز اس کے لئے مقدر تھی اس نے پڑھی پھر وہ خاموش رہا یہاں تک کہ امام اپنے خطبہ سے فارغ ہوگیا پھر امام کے ساتھ نماز پڑھی تو اس کے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ کے درمیان کے سارے گناہ معاف کردیئے گئے اور مزید تین دنوں کے گناہ بھی معاف کردیئے گئے۔

【38】

جمعہ کا خطبہ سننے اور خاموش رہنے کی فضیلت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو آدمی وضو کرے اور خوب اچھی طرح وضو کرے پھر جمعہ کی نماز پڑھنے کے لئے آئے اور خطبہ سنے اور خاموش رہے تو اس کے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے درمیان کے سارے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں اور مزید تین دن کے بھی گناہ معاف کردیئے گئے اور جو آدمی کنکریوں کو چھوئے تو اس نے لغو کام کیا۔

【39】

جمعہ کی نماز سورج کے ڈھلنے کے وقت پڑھنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، یحییٰ بن دم، حسن بن عیاش، جعفربن محمد، حضرت جابر (رض) بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے پھر ہم واپس لوٹ کر اپنے اونٹوں کو آرام دلاتے تھے راوی حسن نے کہا کہ میں نے جعفر سے پوچھا کہ کس وقت تک تو انہوں نے فرمایا کہ سورج ڈھلنے تک۔

【40】

جمعہ کی نماز سورج کے ڈھلنے کے وقت پڑھنے کے بیان میں

قاسم بن زکریا، خالد بن مخلد، عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، یحییٰ بن حسان، سلیمان بن بلال، حضرت جعفر (رض) سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے حضرت جابر (رض) بن عبداللہ سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ جمعہ کی نماز کب پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ جب آپ ﷺ جمعہ کی نماز پڑھ لیتے تھے پھر ہم اپنے اونٹوں کو آرام دلانے کے لئے لے جاتے تھے راوی عبداللہ نے اپنی حدیث میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ سورج کے ڈھلنے تک۔

【41】

جمعہ کی نماز سورج کے ڈھلنے کے وقت پڑھنے کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، یحییٰ بن یحیی، علی بن حجر، عبدالعزیز بن ابی حازم، حضرت سہل فرماتے ہیں کہ ہم قیلولہ اور دوپہر کا کھانا جمعہ کی نماز کے بعد کھاتے تھے ابن حجر نے اتنا اضافہ کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں۔

【42】

جمعہ کی نماز سورج کے ڈھلنے کے وقت پڑھنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، اسحاق بن ابراہیم، وکیع، یعلی بن حارث محاربی، ایاس بن سلمہ بن اکوع اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا پھر ہم سایہ تلاش کرتے ہوئے واپس آتے تھے۔

【43】

جمعہ کی نماز سورج کے ڈھلنے کے وقت پڑھنے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، ہشام بن عبدالملک، یعلی بن حارث، ایاس بن سلمہ اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھتے تھے پھر ہم واپس ہوتے تو ہم دیواروں کا سایہ نہ پاتے جس کی وجہ سے ہم سایہ حاصل کرتے۔

【44】

نماز جمعہ سے پہلے دو خطبون کے ذکر اور ان کے درمیان بیٹھنے کے بیان میں

عبیداللہ بن عمر قواریری، ابوکامل جحدری، خالد، عبیداللہ بن نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جمعہ کے دن خطبہ کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا کرتے تھے پھر آپ ﷺ بیٹھتے پھر کھڑے ہوتے انہوں نے کہا جیسا کہ آج تم کرتے ہو۔

【45】

نماز جمعہ سے پہلے دو خطبون کے ذکر اور ان کے درمیان بیٹھنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، حسن بن ربیع، ابوبکر بن ابی شیبہ، یحیی، ابوالاحوص، سماک، حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ دو خطبے ارشاد فرمایا کرتے تھے اور ان دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھا کرتے تھے ان خطبوں میں آپ ﷺ قرآن پڑھا کرتے اور لوگوں کو نصیحت فرمایا کرتے تھے۔

【46】

نماز جمعہ سے پہلے دو خطبون کے ذکر اور ان کے درمیان بیٹھنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوخیثمہ، سماک، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن کھڑے ہو کر خطبہ دیا کرتے تھے پھر آپ ﷺ بیٹھتے پھر کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے جس آدمی نے تجھے بتایا کہ آپ ﷺ بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے اس نے جھوٹ بولا اللہ کی قسم میں نے آپ ﷺ کے ساتھ دو ہزار سے زیادہ نمازیں پڑھی ہیں۔

【47】

اور جب وہ لوگ تجارت یا تماشہ دیکھتے ہیں تو اس پر ٹوٹ پڑتے اور آپ ﷺ کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔

عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، عثمان، جریرعن حصین بن عبدالرحمن، سالم بن ابی الجعد، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن کھڑے ہو کر خطبہ دیا کرتے تھے ایک مرتبہ ملک شام سے اونٹوں کا قافلہ آیا تو لوگ اس کی طرف چلے گئے یہاں تک کہ بارہ آدمیوں کے علاوہ کوئی بھی باقی نہیں رہا تو سورت الجمعہ میں یہ آیت نازل ہوئی اور جب ان لوگوں نے تجارت یا تماشہ وغیرہ کی چیز دیکھی تو اس کی طرف چلے گئے اور آپ ﷺ کو کھڑا چھوڑ گئے۔

【48】

اور جب وہ لوگ تجارت یا تماشہ دیکھتے ہیں تو اس پر ٹوٹ پڑتے اور آپ ﷺ کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن ادریس، حصین یہ حدیث بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے جس میں کہا کہ رسول اللہ خطبہ دے رہے تھے اور یہ نہیں کہا کہ کھڑے ہو کر۔

【49】

اور جب وہ لوگ تجارت یا تماشہ دیکھتے ہیں تو اس پر ٹوٹ پڑتے اور آپ ﷺ کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔

رفاعہ بن ہیثم واسطی، طحان، حصین، سالم، ابوسفیان، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم جمعہ کے دن نبی ﷺ کے ساتھ تھے بازار میں ایک قافلہ (سامان تجارت) لے کر آیا لوگ اس کی طرف نکل گئے اور بارہ آدمیوں کے سوا کوئی باقی نہ رہا میں بھی ان میں تھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور جب انہوں نے تجارت یا کھیل وغیرہ کی کوئی چیز دیکھی تو اس کی طرف چلے گئے اور آپ ﷺ کو کھڑا چھوڑ گئے۔

【50】

اور جب وہ لوگ تجارت یا تماشہ دیکھتے ہیں تو اس پر ٹوٹ پڑتے اور آپ ﷺ کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔

اسماعیل بن سالم، ہشیم، حصین، ابوسفیان، سالم بن ابی الجعد، حضرت جابر (رض) بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن کھڑے ہو کر ہمیں بیان فرما رہے تھے تو مدینہ منورہ کی طرف ایک قافلہ آیا تو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ اس کی طرف بڑھے یہاں تک کہ بارہ آدمیوں کے سوا ان میں کوئی بھی آپ ﷺ کے ساتھ باقی نہ رہا ان بارہ آدمیوں میں حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) بھی تھے اور یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور جب کوئی تجارت یا کھیل وغیرہ کی چیز دیکھتے ہیں تو اس کی طرف بڑھ جاتے ہیں۔

【51】

اور جب وہ لوگ تجارت یا تماشہ دیکھتے ہیں تو اس پر ٹوٹ پڑتے اور آپ ﷺ کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔

محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، منصور، عمرو بن مرہ، ابوعبیدہ سے روایت ہے کہ حضرت کعب بن عجرہ (رض) مسجد میں داخل ہوئے تو حضرت عبدالرحمن ابن ام حکم بیٹھ کر خطبہ دے رہے تھے تو حضرت کعب (رض) فرمانے لگے اس خبیث کی طرف دیکھو بیٹھ کر خطبہ دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب انہوں نے تجارت کے قافلے یا کھیل وغیرہ کی چیز کو دیکھا تو اس کی طرف دوڑ پڑے اور آپ ﷺ کو کھڑا چھوڑ گئے۔

【52】

جمعہ کی نماز چھوڑنے کی وعید کے بیان میں

حسن بن علی حلوانی، ابوتوبہ، ابن سلام، زید، حکم بن میناء بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر کی سیڑھیوں پر فرماتے ہوئے سنا کہ لوگ جمعہ کی نماز چھوڑنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دیں گے پھر وہ غافلوں میں سے ہوجائیں گے۔

【53】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

حسن بن ربیع، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوالاحوص، سماک، حضرت جابر بن سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ نمازیں پڑھیں آپ ﷺ کی نمازیں درمیانی ہوتی تھیں اور آپ ﷺ کا خطبہ بھی درمیانہ ہوتا تھا۔

【54】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، محمد بن بشر، زکریا، سماک بن حرب، جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ نمازیں پڑھیں آپ ﷺ کی نمازیں درمیانی ہوتی تھیں اور آپ ﷺ کا خطبہ بھی درمیانہ ہوتا تھا اور ابوبکر کی روایت میں زکریا بن سماک کا ذکر ہے۔

【55】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

محمد بن مثنی، عبدالوہاب بن عبدالمجید، جعفربن محمد، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب خطبہ ارشاد فرماتے تھے تو آپ ﷺ کی آنکھیں سرخ ہوجاتیں اور آپ ﷺ کی آواز بلند ہوجاتی اور غصہ شدید ہوجاتا (اور یوں معلوم ہوتا) گویا کہ آپ ﷺ کسی ایسے لشکر سے ڈرا رہے ہوں کہ وہ صبح یا شام حملہ کرنے والا ہے اور فرماتے ہیں کہ قیامت کو اور مجھے اس طرح بھیجا گیا جس طرح یہ دو انگلیاں اور شہادت والی اور درمیانی انگلی ملا کر فرماتے اما بعد کہ بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین سیرت محمد ﷺ کی سیرت ہے اور سارے کاموں میں بدترین کام نئے نئے طریقے ہیں (یعنی دین کے نام سے نئے طریقے جاری کرنا) اور ہر بدعت گمراہی ہے پھر فرماتے ہیں کہ میں ہر مومن کو اس کی جان سے زیادہ عزیز ہوں جو مومن مال چھوڑ کر مرا وہ اس کے گھر والوں کے لئے ہے اور جو مومن قرض یا بچے چھوڑ جائے اس کی تر بیت و پرورش اور ان کے خرچ کی ذمہ داری مجھ محمد ﷺ پر ہے۔

【56】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

عبد بن حمید، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال، جعفربن محمد، حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن کا آغاز اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء سے فرماتے تھے پھر آپ ﷺ کی آواز بلند ہوجاتی پھر اسی طرح حدیث بیان کی جیسے گزر چکی۔

【57】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، جعفر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کو خطبہ دیا کرتے تھے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی وہ حمد و ثنا بیان فرماتے جو اس کے شایان شان ہے پھر فرماتے کہ جس کو اللہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور بہترین بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے پھر آگے حدیث اسی طرح ہے جیسے گزری۔

【58】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن مثنی، عبدالاعلی، ابوہمام، داؤد، عمرو بن سعید، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ضماد مکہ مکرمہ میں آیا اس کا تعلق قبیلہ ازد شنوء سے تھا اور جنون اور آسیب وغیرہ کے لئے جھاڑ پھونک کرتا تھا اور اس نے مکہ کے بیوقوفوں سے سنا کہ وہ کہتے ہیں کہ محمد (العیاذ باللہ) مجنون ہیں تو اس نے کہا کہ میں اس آدمی کو دیکھتا ہوں شاید کہ اللہ تعالیٰ اسے میرے ہاتھ سے شفا دے دے اس حماد نے آپ ﷺ سے ملاقات کی اور کہا کہ اے محمد میں جنوں وغیر کے لئے جھاڑ پھونک کرتا ہوں اور اللہ جسے چاہتا ہے میرے ہاتھ سے شفا دیتا ہے تو آپ ﷺ کیا چاہتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ) بعد ! تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ہم اس کی حمد بیان کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں جسے اللہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں بعد حمد وصلوہ کہنے لگے کہ اپنے ان کلمات کو دوبارہ پڑھیئے رسول اللہ ﷺ نے ان کلمات کو تین مرتبہ دہرایا ضماد نے کہا کہ میں نے کاہنوں کا کلام سنا جادو گروں کا کلام سنا شاعروں کا کلام سنا لیکن آپ ﷺ کے کلام کی طرح کا کلام نہیں سنا یہ کلام تو سمندر کی بلا غت تک پہنچ گیا ہے ضماد نے کہا کہ اپنا ہاتھ بڑھائیے میں آپ ﷺ کے ہاتھ پر اسلام کی بیعت کرتا ہوں پھر اس نے بیعت کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں تم سے اور تمہاری قوم کی طرف سے بھی بیعت لیتا ہوں ضماد نے کہا کہ میں اپنی قوم کی طرف سے بھی بیعت کرتا ہوں رسول اللہ ﷺ نے ایک چھوٹا سالشکر بھیجا وہ لشکر اس کی قوم میں سے گزرا تو اس لشکر کے سردار نے کہا کہ کیا تم نے اس قوم والوں سے کچھ لیا ہے تو جماعت کے ایک آدمی نے کہا کہ میں نے ان سے لیا ہے، اس لشکر کے سردار نے کہا جاؤ اسے واپس کرو کیونکہ یہ ضماد کی قوم کا ہے (اور یہ لوگ ضماد کی بیعت کی وجہ سے اس میں آگئے ہیں) ۔

【59】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

سریج بن یونس، عبدالرحمن بن عبدالملک بن ابجر، واصل بن حیان نے کہا کہ ہمارے سامنے حضرت عمار (رض) نے خطبہ دیا جو مختصر اور نہایت بلیغ تھا جب وہ منبر سے اترے تو ہم نے عرض کیا اے ابوالیقطان آپ نے نہایت مختصر اور نہایت بلیغ خطبہ دیا اگر میں خطبہ دیتا تو ذرا لمبا دیتا کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آدمی کا لمبی نماز اور خطبہ کو مختصر پڑھنا یہ اس کی سمجھداری کی علامت ہے پس نماز کو لمبا کرو اور خطبہ کو مختصر کرو کیونکہ بعضے بیان جادو جیسے اثر رکھتے ہیں۔

【60】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، وکیع، سفیان، عبدالعزیزبن رفیع، تمیم بن طرفہ، عدی بن حاتم فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کے سامنے خطبہ دیا اور کہا کہ جو آدمی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرے گا وہ ہدایت یافتہ ہوجائے گا اور جو ان دونوں کی نافرنانی کرے گا وہ گمراہ ہوجائے گا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تو برا خطیب ہے تو کہہ جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کرے گا ابن نمیر نے کہا کہ وہ گمراہ ہوجائے گا۔

【61】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق حنظلی، ابن عیینہ سفیان، عمرو، عطاء، حضرت صفوان بن یعلی (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی ﷺ سے منبر پر پڑھتے ہوئے سنا۔ (وَنَادَوْا يَا مَالِکُ لِیَقضِ عَلَینَا رَبُکَ ) اور وہ دوزخی پکاریں گے اے مالک داروغہ جہنم تیرا پروردگار ہمارا کام تمام کر دے

【62】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، یحییٰ بن حسان، سلیمان بن بلال، یحییٰ بن سعید، حضرت عمرہ بنت عبدالرحمن (رض) حضرت عمرہ (رض) کی بہن سے روایت کرتی ہیں کہ میں نے سورت ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيد رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے ہی جمعہ کے دن سن کر یاد کی ہے اور آپ ﷺ ہر جمعہ میں منبر پر پڑھا کرتے تھے۔

【63】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

ابوطاہر، ابن وہب، یحییٰ بن ایوب، یحییٰ بن سعید، عمرہ بنت عبدالرحمن کی بہن سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے۔

【64】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، خبیب، عبداللہ بن محمد بن معن، حضرت حارثہ (رض) بن نعمان کی بیٹی سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ میں نے سورت " ق " رسول اللہ ﷺ سے سن کر حفظ کی آپ ﷺ ہر جمعہ کو خطبہ میں پڑھا کرتے تھے وہ کہتی ہیں کہ ہمارا تنور اور رسول اللہ ﷺ کا تنور ایک ہی تھا۔

【65】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

عمرو ناقد، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، محمد بن اسحاق، عبداللہ بن ابی بکر، محمد بن عمرو بن حزم انصاری، یحییٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سعد بن زرارہ، حضرت ام ہشام (رض) بن حارثہ بن نعمان (رض) فرماتی ہیں کہ ہمارا تنور اور رسول اللہ ﷺ کا تنور دو سال یا ایک سال یا سال کے کچھ حصہ تک ایک ہی تھا اور میں نے سورت ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِید رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک ہی سے سن کر یاد کی ہے آپ ﷺ اس سورة کو ہر جمعہ کو منبر پر جب لوگوں کو خطبہ دیتے تو پڑھا کرتے تھے۔

【66】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن ادریس، حصین، عمارہ بن رویبہ نے فرمایا کہ انہوں نے بشر بن مروان کو منبر پر اپنے ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے دیکھا تو انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ ان دونوں ہاتھوں کو خراب کرے میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ اپنے ہاتھ سے اس طرح کہنے کے علاوہ نہ فرماتے اور انہوں نے اپنی شہادت والی انگلی سے اشارہ کر کے بتایا۔

【67】

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، ابوعوانہ، حصین بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ میں نے بشر بن مروان کو جمعہ کے دن اپنے ہاتھوں کو اٹھاتے ہوئے دیکھا پھر باقی حدیث اسی طرح ذکر فرمائی۔

【68】

خطبہ کے دوران دو رکعت تحیة المسجد پڑھنے کے بیان میں

ابوربیع زہرانی، قتیبہ بن سعید، ابن زید، عمرو بن دینار، حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن ہمیں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو ایک آدمی آیا نبی ﷺ نے اس سے فرمایا اے فلاں کیا تو نے نماز پڑھ لی ہے اس نے عرض کیا نہیں آپ ﷺ نے فرمایا اٹھ کھڑا ہو کردو رکعت پڑھ۔

【69】

خطبہ کے دوران دو رکعت تحیة المسجد پڑھنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، یعقوب دورقی، ابن علیہ، ایوب، عمرو، حضرت جابر نے نبی ﷺ سے اسی طرح نقل کی ہے لیکن اس میں دو رکعتوں کا ذکر نہیں ہے۔

【70】

خطبہ کے دوران دو رکعت تحیة المسجد پڑھنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، اسحاق بن ابراہیم، سفیان، عمرو، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ ﷺ جمعہ کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو نے نماز پڑھ لی ہے ؟ اس نے عرض کیا نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا کھڑا ہو اور دو رکعتیں نماز پڑھو اور قتیبہ کی روایت میں ہے کہ دو رکعتیں پڑھو۔

【71】

خطبہ کے دوران دو رکعت تحیة المسجد پڑھنے کے بیان میں

محمد بن رافع، عبد بن حمید، ابن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، عمرو بن دینار، حضرت جابر (رض) بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی آیا اور نبی ﷺ منبر پر جمعہ کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے آپ ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تو نے دو رکعتیں پڑھ لیں ہیں ؟ اس نے عرض کیا نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا دو رکعت پڑھ لے۔

【72】

خطبہ کے دوران دو رکعت تحیة المسجد پڑھنے کے بیان میں

محمد بن بشار، ابن جعفر، شعبہ، عمرو بن دینار، حضرت جابر (رض) بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن آئے اور امام بھی (منبر کی طرف) نکل گیا ہے تو اسے چاہئے کہ دو رکعتیں پڑھ لے۔

【73】

خطبہ کے دوران دو رکعت تحیة المسجد پڑھنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، ح، محمد بن رمح، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت سلیک غطفانی (رض) جمعہ کے دن آئے اور رسول اللہ ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے تو سلیک (رض) نماز پڑھنے سے پہلے بیٹھ گئے تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تو نے دو رکعتیں پڑھ لی ہیں ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا کھڑے ہو کردو رکعتیں پڑھ لو۔

【74】

خطبہ کے دوران دو رکعت تحیة المسجد پڑھنے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، اعمش، ابوسفیان، حضرت جابر (رض) بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں سلیک غطفانی (رض) جمعہ کے دن آئے اور رسول اللہ ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے وہ آکر بیٹھ گئے آپ ﷺ نے ان سے فرمایا اے سلیک کھڑے ہو کردو رکعتیں پڑھو اور اس میں اختصار کرو پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو اسے چاہے کہ دو رکعتیں پڑھے اور ان دونوں میں اختصار کرے۔

【75】

دوران خطبہ دین کی تعلیم دینے کے بیان میں

شیبان بن فروخ، سلیمان بن مغیرہ، حمید بن ہلال، ابورفاعہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں اس حال میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ آپ ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ایک مسافر آدمی ہے وہ اپنے دین کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہے وہ نہیں جانتا کہ اس کا دین کیا ہے تو آپ ﷺ نے خطبہ چھوڑ دیا اور میری طرف متوجہ ہوئے پھر ایک کرسی لائی گئی میرا گمان ہے کہ اس کے پائے لوہے کے تھے نبی ﷺ اس کرسی پر بیٹھ گئے اور مجھے علوم سکھانے لگے جو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو سکھلائے پھر آئے اور آخر تک اپنا خطبہ پورا کیا۔

【76】

نماز جمعہ میں کیا پڑھے؟

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، ابن بلال، جعفر، ابن ابی رافع فرماتے ہیں کہ مروان نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو مدینہ منورہ میں اپنا نائب مقرر کیا اور وہ مکہ مکرمہ نکل گیا حضرت ابوہریرہ (رض) نے ہمیں جمعہ کی نماز پڑھائی تو انہوں نے سورت الجمعہ کے بعد دوسری رکعت میں سورت (إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ ) پڑھی جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ (رض) نے دو سورتیں ملا کر پڑھی ہیں جیسا کہ حضرت علی (رض) بن ابی طالب کوفہ میں پڑھتے تھے حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو جمعہ کے دن یہی سورتیں پڑھتے سنا۔

【77】

نماز جمعہ میں کیا پڑھے؟

قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، حاتم بن اسماعیل، ح، قتیبہ، عبدالعزیز در اور دی، جعفر، عبیداللہ بن ابورافع سے روایت ہے کہ مروان نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو اپنا نائب مقرر کیا پھر اسی طرح روایت نقل کی، صرف اتنا فرق ہے کہ حاتم کی روایت میں ہے کہ آپ نے پہلی رکعت میں سورت الجمعہ اور دوسری رکعت میں (إِذَا جَاءَکَ الْمُنَافِقُونَ ) پڑھی اور عبدالعزیز کی روایت سلیمان بن بلال کی روایت کی طرح ہے۔

【78】

نماز جمعہ میں کیا پڑھے؟

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق، جریر، ابراہیم بن محمد بن منتشر، حبیب بن سالم، حضرت نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عیدین اور جمعہ کی نمازوں میں سورةِ (سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی اور ھَلْ أَتَاکَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ ) پڑھتے تھے اور جب عید اور جمعہ ایک ہی دن اکٹھی ہوجاتیں تو پھر ان دونوں نمازوں میں بھی یہی سورتیں پڑھتے تھے۔ قتیبہ بن سعید، ابوعوانہ، ابراہیم بن محمد بن منتشر، اس سند کے ساتھ یہ حدیث بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے۔

【79】

نماز جمعہ میں کیا پڑھے؟

ابو عوانہ نے ابراہیم بن محمد بن منتشر سے اسی سند کے ساتھ ( اسی کے مانند ) ر وایت کی

【80】

نماز جمعہ میں کیا پڑھے؟

عمروناقد، سفیان بن عیینہ، ضمرہ بن سعید، عبیداللہ بن عبداللہ اس سند کے ساتھ یہ حدیث بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے، حضرت ضحاک بن قیس (رض) نے حضرت نعمان بن بشیر کو لکھا اور ان سے یہ پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ جمعہ کے دن سورت الجمعہ کے علاوہ اور کونسی سورت پڑھتے تھے انہوں نے فرمایا کہ آپ ﷺ سورت (ھَلْ أَتَاکَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ ) پڑھتے تھے۔

【81】

جمعہ کے دن نماز فجر میں کیا پڑھے ؟

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، سفیان، مخول، مسلم بطین، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورت (الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ اور سورت هَلْ أَتَی عَلَی الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنْ الدَّهْرِ ) پڑھا کرتے تھے اور نبی ﷺ جمعہ کی نماز میں سورت جمعہ اور سورت منافقوں پڑھا کرتے تھے۔

【82】

جمعہ کے دن نماز فجر میں کیا پڑھے ؟

ابن نمیر، ح، ابوکریب، وکیع، سفیان سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے۔

【83】

جمعہ کے دن نماز فجر میں کیا پڑھے ؟

محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، مخول اس سند کے ساتھ یہ حدیث بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے۔

【84】

جمعہ کے دن نماز فجر میں کیا پڑھے ؟

زہیر بن حرب، وکیع، سفیان، سعد بن ابراہیم، عبدالرحمن بن اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں (الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ اور هَلْ أَتَی عَلَی الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنْ الدَّهْرِ ) پڑھا کرتے تھے۔

【85】

جمعہ کے دن نماز فجر میں کیا پڑھے ؟

ابوطاہر، ابن وہب، ابراہیم بن سعد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن صبح کی نماز میں پہلی رکعت میں سورت (الم تَنْزِيلُ اور دوسری رکعت میں سورت هَلْ أَتَی عَلَی الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنْ الدَّهْرِ لَمْ يَکُنْ شَيْئًا مَذْکُورًا) پڑھا کرتے تھے۔

【86】

نماز جمعہ کے بعد کیا پڑھے؟

یحییٰ بن یحیی، خالد بن عبداللہ، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی جمعہ کی نماز پڑھے تو اسے چاہئے کہ جمعہ کے بعد چار رکعتیں نماز پڑھے۔

【87】

نماز جمعہ کے بعد کیا پڑھے؟

ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، عبداللہ بن ادریس، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم جمعہ کی نماز پڑھ لو تو اس کے بعد چار رکعتیں پڑھو حضرت عمر (رض) نے اپنی روایت میں اتنا زائد کہا کہ اگر تجھے جلدی ہو تو دو رکعتیں مسجد میں پڑھو اور دو رکعتیں جب واپس (گھر) جاؤ تو پڑھو۔

【88】

نماز جمعہ کے بعد کیا پڑھے؟

زہیر بن حرب، جریر، ح، عمرو ناقد، ابوکریب، وکیع، سفیان، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے جو آدمی جمعہ کی نماز کے بعد پڑھے تو اسے چاہئے کہ چار رکعتیں پڑھے اور جریر کی حدیث میں مِنْکُمْ کا لفظ نہیں ہے۔

【89】

نماز جمعہ کے بعد کیا پڑھے؟

یحییٰ بن یحیی، محمد بن رمح، لیث، قتیبہ بن سعید، لیث، نافع (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) جب جمعہ کی نماز پڑھ کر واپس لوٹتے تو اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے پھر فرماتے کہ رسول اللہ ﷺ بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔

【90】

نماز جمعہ کے بعد کیا پڑھے؟

یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) نبی ﷺ کی نفل نماز کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ جمعہ کی نماز کے بعد نماز نہیں پڑھتے تھے یہاں تک کہ آپ ﷺ واپس تشریف لاتے پھر اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے راوی یحییٰ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ میں نے حدیث کے یہ الفاظ (امام مالک (رض) کے سامنے) پڑھے کہ پھر ان کو ضرور پڑھے۔

【91】

نماز جمعہ کے بعد کیا پڑھے؟

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن نمیر، سفیان بن عیینہ، عمرو، زہری، حضرت سالم (رض) نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کی نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔

【92】

نماز جمعہ کے بعد کیا پڑھے؟

ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر، ابن جریج، عمر بن عطاء کہتے ہیں کہ نافع (رض) بن جبیر (رض) نے انہیں سائب بن اخت نمر کی طرف کچھ ایسی باتوں کے بارے میں پوچھنے کے لئے بھیجا جو انہوں نے حضرت معاویہ (رض) سے نماز میں دیکھیں سائب نے کہا کہ ہاں میں نے حضرت معاویہ (رض) کے ساتھ مقصورہ میں جمعہ پڑھا ہے جب امام نے سلام پھیرا تو میں نے اپنی جگہ پر کھڑا ہو کر نماز پڑھی تو حضرت معاویہ (رض) نے مجھے بلا کر فرمایا کہ تم دوبارہ ایسے نہ کرنا جب جمعہ کی نماز پڑھ لو تو اس کے ساتھ کوئی نماز نہ پڑھو جب تک کہ کوئی بات نہیں کرلو یا اس جگہ سے جب تک نکل نہ جاؤ کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ایک نماز کے ساتھ دوسری نماز کو نہ ملائیں جب تک کہ ہم درمیان میں کوئی بات نہ کرلیں یا کسی جگہ نکل نہ جائیں۔

【93】

نماز جمعہ کے بعد کیا پڑھے؟

ہارون بن عبداللہ، حجاج بن محمد، ابن جریج، حضرت عمر بن عطاء (رض) فرماتے ہیں کہ نافع بن جبیر (رض) نے انہیں سائب بن یزید بن اخت نمر کی طرف بھیجا باقی حدیث اسی طرح ہے فرق صرف یہی ہے کہ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں اپنی جگہ کھڑا ہوگیا اور اس میں امام کا ذکر نہیں۔