10. کتاب الجہاد
ہجرت کا بیان
ابوسعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے نبی اکرم ﷺ سے ہجرت کے بارے میں پوچھا، آپ ﷺ نے فرمایا : تمہارے اوپر افسوس ہے ! ١ ؎ ہجرت کا معاملہ سخت ہے، کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : کیا تم ان کی زکاۃ دیتے ہو ؟ اس نے کہا : ہاں (دیتے ہیں) ، آپ ﷺ نے فرمایا : پھر سمندروں کے اس پار رہ کر عمل کرو، اللہ تمہارے عمل سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الزکاة ٣٦ (١٤٥٢) ، والھبة ٣٥ (٢٦٣٣) ، ومناقب الأنصار ٤٥ (٣٩٢٣) ، والأدب ٩٥ (٦١٦٥) ، صحیح مسلم/الإمارة ٢٠ (١٨٦٥) ، سنن النسائی/البیعة ١١ (٤١٦٩) ، (تحفة الأشراف : ١٤٥٣، ١٥٥٤٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٤، ٦٤) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : حدیث میں ویحک ( تمہارے اوپر افسوس ہے ! ) کا لفظ کلمہ ترحم و توجع ہے اور اس شخص کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جو کسی ایسی تباہی میں پھنس گیا ہو جس کا وہ مستحق نہ ہو۔ ٢ ؎ : مفہوم یہ ہے کہ تمہاری جیسی نیت ہے اس کے مطابق تمہیں ہجرت کا ثواب ملے گا تم خواہ کہیں بھی رہو، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہجرت ان لوگوں پر واجب ہے جو اس کی طاقت رکھتے ہوں۔