16. خوف کی نماز کا بیان
خوف کی نماز کا بیان
ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ہم سعید بن عاصی کے ساتھ طبرستان میں تھے، ہمارے ساتھ حذیفہ بن یمان (رض) بھی تھے، سعید نے پوچھا : تم میں سے کس نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خوف کی نماز پڑھی ہے ؟ تو خذیفہ (رض) نے کہا : میں نے، تو انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک گروہ کو جو آپ کے پیچھے صف باندھے تھا ایک رکعت پڑھائی، اور دوسرا گروہ آپ کے اور دشمنوں کے مابین ڈٹا ہوا تھا، تو جو گروہ آپ کے ساتھ تھا اسے آپ نے ایک رکعت پڑھائی، پھر وہ لوگ ان لوگوں کی جگہوں پر چلے گئے جو دشمن کے سامنے صف باندھے تھے، اور وہ لوگ ان کی جگہ آگئے تو آپ نے انہیں (بھی) ایک رکعت پڑھائی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٨٧ (١٢٤٦) مختصراً ، مسند احمد ٥/٣٨٥، ٣٩٥، ٣٩٩، ٤٠٤، ٤٠٦، (تحفة الأشراف : ٣٣٠٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1529
خوف کی نماز کا بیان
ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ہم سعید بن عاصی کے ساتھ طبرستان میں تھے، تو انہوں نے پوچھا : تم لوگوں میں سے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خوف کی نماز کس نے پڑھی ہے ؟ حذیفہ (رض) نے کہا : میں نے، پھر حذیفہ (رض) کھڑے ہوگئے، اور لوگوں نے ان کے پیچھے دو صف بنائی، ایک صف ان کے پیچھے تھی، اور ایک صف دشمن کے مقابلہ میں تھی، تو انہوں نے ان لوگوں کو جو ان کے پیچھے تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ دوسری صف والوں کی جگہ پر لوٹ گئے، اور وہ لوگ ان لوگوں کی جگہ پر آگئے، پھر انہوں نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، اور ان لوگوں نے قضاء نہیں کی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی دونوں گروہوں نے ایک ایک رکعت ہی پر بس کیا کسی نے دوسری رکعت نہیں پڑھی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1530
خوف کی نماز کا بیان
زید بن ثابت (رض) نے نبی اکرم ﷺ سے حذیفہ (رض) کی نماز کے مثل روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف : (٣٧٣٤) ، مسند احمد ٥/١٨٣ (صحیح) (اس کی سند میں ” قاسم “ لین الحدیث ہیں، اور سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح لغیرہ درجہ کی حدیث ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1531
خوف کی نماز کا بیان
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کریم ﷺ کی زبان پر حضر میں چار رکعت نماز فرض کی، اور سفر میں دو رکعت، اور خوف میں ایک رکعت۔ تخریج دارالدعوہ : انظر رقم : ٤٥٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1532
خوف کی نماز کا بیان
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ذی قرد ١ ؎ میں نماز پڑھی، لوگوں نے آپ کے پیچھے دو صفیں بنائیں، ایک صف آپ کے پیچھے اور ایک دشمن کے مقابلے میں، تو آپ نے ان لوگوں کو جو آپ کے پیچھے کھڑے تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ دوسری صف والوں کی جگہ پر چلے گئے، اور وہ لوگ ان کی جگہ پر آگئے، تو آپ نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، اور لوگوں نے قضاء نہیں کی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٥٨٦٢) ، مسند احمد ١/٢٣٢، ٣٥٧ و ٥/١٨٣ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مدینہ سے دو منزل کی دوری پر ایک جگہ ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1533
خوف کی نماز کا بیان
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (خوف کی نماز پڑھانے) کھڑے ہوئے، لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے، تو آپ نے اللہ اکبر کہا، اور لوگوں نے بھی اللہ اکبر کہا، پھر آپ نے رکوع کیا، اور ان میں سے بھی کچھ لوگوں نے رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور ان لوگوں نے بھی سجدہ کیا، پھر آپ دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو جن لوگوں نے آپ کے ساتھ سجدہ کرلیا تھا وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے، اور اپنے بھائیوں کی حفاظت میں لگ گئے، اور دوسرا گروہ آیا پھر انہوں نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ رکوع کیا، اور سجدہ کیا، اور سبھی لوگ نماز ہی میں تھے، اللہ اکبر کہتے تھے، لیکن ایک دوسرے کی حفاظت (بھی) کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الخوف ٣ (٩٤٤) ، (تحفة الأشراف : ٥٨٤٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1534
خوف کی نماز کا بیان
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ خوف کی نماز صرف دو سجدوں پر مشتمل تھی، جیسے آج کل تمہارے ان اماموں کی پیچھے تمہارے نگہبان پڑھتے ہیں، مگر وہ باری باری آگے پیچھے آئے، اس طرح کہ پہلے ایک گروہ (نماز کے لیے آپ کے ساتھ) کھڑا ہوا حالانکہ وہ سب رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، آپ کے ساتھ ان میں سے ایک گروہ نے سجدہ کیا، پھر رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے، اور لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوگئے، پھر آپ نے رکوع کیا، اور سبھی لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا، تو آپ کے ساتھ ان لوگوں نے سجدہ کیا جو آپ کے ساتھ پہلی بار کھڑے تھے، پھر جب رسول اللہ ﷺ اور وہ لوگ جنہوں نے آپ کے ساتھ آخر میں سجدہ کیا تھا بیٹھے تو جو لوگ کھڑے تھے (اور سجدہ نہیں کیا تھا) انہوں نے خود سے سجدہ کیا، پھر وہ لوگ بیٹھے تو رسول اللہ ﷺ نے سب کے ساتھ سلام پھیرا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٦٠٧٨) ، مسند احمد ١/٢٦٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1535
خوف کی نماز کا بیان
سہل بن ابی حثمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو خوف کی نماز پڑھائی، تو ایک صف آپ کے پیچھے بنی اور ایک صف دشمن کے بالمقابل بنی، پھر آپ نے انہیں ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ چلے گئے، اور دوسری صف والے آئے تو آپ نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، پھر لوگ کھڑے ہوئے، اور انہوں نے اپنی ایک ایک رکعت پوری کی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المغازي ٣٢ (٤١٣١) ، صحیح مسلم/المسافرین ٥٧ (٨٤١، ٨٤٢) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٨٢ (١٢٣٧، ١٢٣٨) ، ٢٨٣ (١٢٣٩) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢٨١ (الجمعة ٤٦) (٥٦٦) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٥١ (١٢٥٩) ، (تحفة الأشراف : ٤٦٤٥) ، موطا امام مالک/ صلاة الخوف ١ (٢) ، مسند احمد ٣/٤٤٨، سنن الدارمی/الصلاة ١٨٥ (١٥٦٣) ، ویأتی عند المؤلف برقم : ١٥٥٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1536
خوف کی نماز کا بیان
صالح بن خوات اس شخص سے روایت کرتے ہیں کہ جس نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع کے دن خوف کی نماز پڑھی (وہ بیان کرتے ہیں) کہ ایک گروہ نے آپ کے ساتھ صف بنائی، اور دوسرا گروہ دشمن کے بالمقابل رہا، آپ نے ان لوگوں کو جو آپ کے ساتھ تھے ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ کھڑے رہے، اور ان لوگوں نے خود سے دوسری رکعت پوری کی، پھر وہ لوگ لوٹ کر آئے، اور دشمن کے سامنے صف بستہ ہوگئے، اور دوسرا گروہ آیا تو آپ نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی جو آپ کی نماز سے باقی رہ گئی تھی، پھر آپ بیٹھے رہے، اور ان لوگوں نے اپنی دوسری رکعت خود سے پوری کی، پھر آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1537
خوف کی نماز کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دو گروہوں میں سے ایک گروہ کو ایک رکعت نماز پڑھائی، اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں رہا، پھر یہ لوگ جا کر ان لوگوں کی جگہ پر کھڑے ہوگئے، اور وہ لوگ ان لوگوں کی جگہ پر آگئے، تو آپ نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے اور ان لوگوں نے اپنی باقی ایک رکعت پوری کی (اور اسی طرح) وہ لوگ بھی کھڑے ہوئے، اور ان لوگوں نے بھی اپنی رکعت پوری کی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الخوف ١ (٩٤٢) ، ٢ (٩٤٣) ، المغازي ٣٢ (٤١٣٣) ، تفسیر البقرة ٤ (٤٥٣٥) ، صحیح مسلم/المسافرین ٥٧ (٨٣٩) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٨٥ (١٢٤٣) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢٨١ (الجمعة ٤٦) (٥٦٤) ، (تحفة الأشراف : ٦٩٣١) ، مسند احمد ٢/١٤٧، ١٥٠، سنن الدارمی/الصلاة ١٨٥ (١٥٦٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1538
خوف کی نماز کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نجد کی طرف غزوہ کیا، تو ہم دشمن کے مقابل میں کھڑے ہوئے اور ہم نے صف بندی کی، پھر رسول اللہ ﷺ ہمیں نماز پڑھانے کھڑے ہوئے، تو ہم میں سے ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوگیا، اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں ڈٹا رہا، تو رسول اللہ ﷺ نے اور آپ کے ساتھ والوں نے ایک رکوع اور دو سجدے کیے، پھر یہ لوگ جا کر ان لوگوں کی جگہ پر ڈٹ گئے جنہوں نے نماز نہیں پڑھی تھی، اور اس گروہ والے (آپ کے پیچھے) آئے جنہوں نے نماز نہیں پڑھی تھی، تو آپ نے انہیں بھی ایک رکوع اور دو سجدے کرائے، پھر رسول اللہ ﷺ نے سلام پھیرا تو مسلمانوں میں سے ہر آدمی کھڑا ہوگیا، اور اس نے خود سے ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ صلاة الخوف ١ (٩٤٢) ، المغازي ٣٢ (٤١٣٢) ، (تحفة الأشراف : ٦٨٤٢) ، مسند احمد ٢/١٥٠، سنن الدارمی/الصلاة ١٨٥ (١٥٦٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1539
خوف کی نماز کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم بیان کرتے تھے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خوف کی نماز پڑھی، نبی اکرم ﷺ نے اللہ اکبر کہا، اور ہم میں سے ایک گروہ نے آپ کے پیچھے صف بنائی، اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے رہا، تو نبی اکرم ﷺ نے انہیں ایک رکوع اور دو سجدے کرائے، پھر یہ لوگ پلٹے اور دشمن کے مقابلہ میں آگئے، اور دوسرا گروہ آیا تو اس نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، تو آپ نے (اس کے ساتھ بھی) اسی طرح کیا، پھر آپ نے سلام پھیرا، پھر دونوں گروہوں میں سے ہر آدمی کھڑا ہوا، اور اس نے خود سے ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٧٤٤٨) (صحیح) (اس سند میں زہری اور ابن عمر کے درمیان انقطاع ہے، مگر پچھلی سند متصل ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1540
خوف کی نماز کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے خوف کی نماز پڑھائی، تو آپ کھڑے ہوئے، اور اللہ اکبر کہا، تو آپ کے پیچھے ہم میں سے ایک گروہ نے نماز پڑھی، اور ایک گروہ دشمن کے سامنے رہا، تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر وہ لوگ پلٹے حالانکہ انہوں نے ابھی سلام نہیں پھیرا تھا، اور دشمن کے بالمقابل آگئے، اور ان کی جگہ صف بستہ ہوگئے، اور دوسرا گروہ آیا، اور وہ رسول اللہ ﷺ کے پیچھے صف بستہ ہوگیا، تو آپ ﷺ نے اس کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر رسول اللہ ﷺ نے سلام پھیرا، اس حال میں کہ آپ نے دو رکوع اور چار سجدے مکمل کرلیے تھے، پھر دونوں گروہ کھڑے ہوئے، اور ان میں سے ہر شخص نے خود سے ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔ ابوبکر بن السنی کہتے ہیں : زہری نے ابن عمر رضی اللہ عنہم سے دو حدیثیں سنی ہیں، لیکن یہ حدیث انہوں نے ان سے نہیں سنی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح) (سند میں حسب سابق انقطاع ہے، نیز اس کے راوی ابو ایوب شامی ‘ مجہول ہیں، لیکن رقم : ١٥٤٠ کی سند متصل اور صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: زہری کی ملاقات ابن عمر (رض) سے ہے یا نہیں یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے صحیح یہ ہے کہ ملاقات نہیں ہے، زہری ابن عمر رضی اللہ عنہم کے بیٹے سالم کے واسطہ ہی سے ان سے روایت کرتے ہیں، معمر کی جن دو روایتوں کے متعلق آیا ہے کہ اسے انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم سے سنا ہے، یہ صحیح نہیں، کیونکہ معمر کے علاوہ دوسرے لوگوں نے اسے زہری سے روایت کیا ہے، اس میں زہری اور ابن عمر کے درمیان سالم کا واسطہ ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1541
خوف کی نماز کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے بعض غزوات میں خوف کی نماز پڑھی، تو ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوا، اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں رہا، تو جو لوگ آپ کے ساتھ تھے انہیں آپ نے ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ چلے گئے، اور دوسرے لوگ آگئے تو آپ نے انہیں (بھی) ایک رکعت پڑھائی، پھر دونوں گروہوں نے ایک ایک رکعت پوری کی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الکسوف ٢ (٩٤٣) ، تفسیر البقرة ٤ (٤٥٣٥) ، صحیح مسلم/المسافرین ٥٧ (٨٣٩) ، (تحفة الأشراف : ٨٤٥٦) ، مسند احمد ١/١٣٢، ١٥٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1542
خوف کی نماز کا بیان
مروان بن حکم سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے پوچھا کہ کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خوف کی نماز پڑھی ہے ؟ تو ابوہریرہ نے کہا : ہاں پڑھی ہے، انہوں نے پوچھا : کب ؟ ابوہریرہ (رض) نے کہا : نجد کے غزوہ کے سال رسول اللہ ﷺ عصر کی نماز کے لیے کھڑے ہوئے، ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوا، اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابل رہا، اور ان کی پیٹھ قبلہ کی طرف تھی، رسول اللہ ﷺ نے اللہ اکبر کہا، تو جو آپ کے ساتھ تھے اور جو دشمن کا مقابلہ کر رہے تھے سبھوں نے اللہ اکبر کہا، پھر رسول اللہ ﷺ نے ایک رکوع کیا، اور اس گروہ نے بھی جو آپ کے ساتھ تھا رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور اس گروہ نے بھی سجدہ کیا جو آپ کے ساتھ تھا، اور دوسرے لوگ دشمن کے مقابل کھڑے رہے، پھر رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے، اور وہ گروہ جو آپ کے ساتھ تھا، پھر یہ لوگ جا کر دشمن کے بالمقابل کھڑے ہوگئے، پھر وہ گروہ جو دشمن کے بالمقابل تھا آیا، چناچہ ان لوگوں نے (بھی) رکوع کیا، اور سجدہ کیا، اور رسول اللہ ﷺ کھڑے رہے جیسے تھے، پھر وہ لوگ کھڑے ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے دوسرا رکوع کیا، تو ان لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ رکوع کیا، آپ نے سجدہ کیا، اور ان لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا، پھر وہ گروہ آیا جو دشمن کے مقابل میں کھڑا تھا، تو اس نے بھی رکوع اور سجدہ کیا، اور رسول اللہ ﷺ اور وہ لوگ جو آپ کے ساتھ تھے بیٹھے ہوئے تھے، پھر سلام پھیرنے (کا وقت آیا) تو رسول اللہ ﷺ نے سلام پھیرا، اور تمام لوگوں نے سلام پھیرا، تو اس طرح رسول اللہ ﷺ کی دو رکعت ہوئی، اور دونوں گروہوں کے ہر ہر فرد کی (بھی) دو دو رکعت ہوئی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٨٤ (١٢٤٠) ، (تحفة الأشراف : ١٤٦٠٦) ، مسند احمد ٢/٣٢٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1543
خوف کی نماز کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ضجنان اور عسفان کے درمیان اترے آپ مشرکین کا محاصرہ کئے ہوئے تھے، مشرکین نے (آپس میں) کہا : ان لوگوں کی ایک ایسی نماز ہے جو انہیں اپنی اولاد اور اپنی بیویوں سے بھی زیادہ محبوب ہے، تو ایسا کرو تم سب تیار رہو (جب یہ نماز پڑھنے لگیں) تو یکبارگی ان پر پل پڑو، تو جبرائیل (علیہ السلام) (آپ کے پاس) آئے، اور انہوں نے آپ کو حکم دیا کہ آپ صحابہ کو دو حصوں میں بانٹ دیں، ان میں سے ایک گروہ کو آپ نماز پڑھائیں، اور ایک گروہ دشمن کے مقابل اپنے بچاؤ کی چیز اور اپنے ہتھیار لے کر کھڑا رہے، آپ انہیں ایک رکعت پڑھائیں، پھر یہ لوگ پیچھے ہٹ جائیں، اور وہ لوگ آگے آجائیں جو دشمن کے مقابل ہوں، تو پھر آپ انہیں ایک رکعت پڑھائیں، تو لوگوں کی نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ایک ایک رکعت ہوگی، اور نبی اکرم ﷺ کی دو رکعتیں ہوں گی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر النساء (٣٠٣٥) ، (تحفة الأشراف : ١٣٥٦٦) ، مسند احمد ٢/٥٢٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1544
خوف کی نماز کا بیان
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو خوف کی نماز پڑھائی، تو ایک صف آپ کے آگے کھڑی ہوئی، اور ایک صف آپ کے پیچھے، آپ نے ان لوگوں کے ساتھ جو آپ کے پیچھے تھے ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر یہ لوگ آگے چلے گئے یہاں تک کہ جا کر اپنے ساتھیوں کی جگہ میں کھڑے ہوگئے، اور وہ لوگ آ کر ان لوگوں کی جگہ کھڑے ہوگئے، اور رسول اللہ ﷺ نے ان کے ساتھ (بھی) ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر آپ نے سلام پھیرا، تو نبی کریم ﷺ کی دو رکعتیں ہوئیں، اور لوگوں کی ایک ایک۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٣١٤٢) ، مسند احمد ٣/٢٩٨ (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1545
خوف کی نماز کا بیان
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم (ایک غزوہ میں) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے (نماز کا وقت ہوا) تو نماز کھڑی کی گئی، رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے، اور آپ کے پیچھے ایک گروہ کھڑا ہوا، اور ایک گروہ دشمن کے مقابل کھڑا رہا، آپ نے ان لوگوں کے ساتھ جو آپ کے پیچھے تھے ایک رکوع اور دو سجدے کیے، پھر وہ چلے گئے، اور ان لوگوں کی جگہ آ کر کھڑے ہوگئے جو دشمن کے بالمقابل تھے، اور وہ گروہ آیا، رسول اللہ ﷺ نے ان کے ساتھ بھی ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر رسول اللہ ﷺ نے سلام پھیرا، تو آپ کے پیچھے والوں نے بھی سلام پھیرا، اور ان لوگوں نے بھی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1546
خوف کی نماز کا بیان
جابر (رض) کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خوف کی نماز میں موجود تھے، ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے، اور ہم نے دو صفیں کیں، اور دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا، رسول اللہ ﷺ نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی، اور ہم نے بھی کہی، آپ نے رکوع کیا ہم نے بھی رکوع کیا، آپ (رکوع سے) اٹھے اور ہم بھی اٹھے، پھر جب آپ سجدے کے لیے جھکے تو رسول اللہ ﷺ نے اور ان لوگوں نے جو آپ کے قریب (یعنی پہلی صف میں) تھے سجدہ کیا، اور دوسری صف اس وقت تک کھڑی رہی جب تک رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھ والی صف نے سر اٹھایا، پھر دوسری صف نے جس وقت رسول اللہ ﷺ نے سر اٹھایا، اپنی جگہوں پر سجدہ کیا، پھر جو صف نبی اکرم ﷺ سے قریب تھی پیچھے ہٹ گئی، اور پیچھے والی صف آگے آگئی، اور آ کر ان کی جگہوں میں کھڑی ہوگئی، اور یہ لوگ پچھلے والوں کی جگہوں میں جا کر کھڑے ہوگئے، پھر نبی اکرم ﷺ نے رکوع کیا، اور ہم نے بھی رکوع کیا، پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا اور ہم نے بھی اٹھایا، پھر جب آپ سجدے کے لیے جھکے تو ان لوگوں نے سجدہ کیا جو آپ سے قریب تھے، اور دوسرے کھڑے رہے، پھر جب رسول اللہ ﷺ نے اور ان لوگوں نے جو آپ سے قریب تھے (سجدے سے سر) اٹھایا تو دوسروں نے سجدہ کیا، پھر آپ نے سلام پھیرا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المسافرین ٥٧ (٨٤٠) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٤١) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٨١ (١٢٣٦) تعلیقاً ، مسند احمد ٣/٢١٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1547
خوف کی نماز کا بیان
جابر (رض) کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ کچھ کھجور کے باغات میں تھے، اور دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے تکبیر تحریمہ کہی، تو سبھوں نے تکبیر تحریمہ کہی، پھر آپ نے رکوع کیا، تو سبھوں نے رکوع کیا، پھر نبی اکرم ﷺ نے اور اس صف نے جو آپ سے قریب تھی سجدہ کیا، اور دوسرے لوگ کھڑے ان کی حفاظت کرتے رہے، پھر جب وہ کھڑے ہوگئے تو دوسروں نے بھی اپنی جگہوں پر جہاں وہ تھے سجدہ کیا، پھر وہ لوگ ان لوگوں کی جگہ پر آگے آگئے ١ ؎ پھر آپ نے رکوع کیا، تو سبھوں نے ایک ساتھ رکوع کیا، پھر آپ نے (رکوع سے سر) اٹھایا تو سبھوں نے سر اٹھایا، پھر نبی اکرم ﷺ نے سجدہ کیا، اور اس صف نے جو آپ سے قریب تھی، اور دوسرے لوگ کھڑے ان کی پہریداری کرتے رہے، پھر جب وہ لوگ سجدہ کرچکے اور (سجدہ کے بعد) بیٹھ گئے، تو دوسروں نے بھی اپنی جگہوں میں سجدہ کیا، پھر آپ نے سلام پھیرا، جابر (رض) نے کہا : جس طرح تمہارے امراء کرتے ہیں، (یعنی سلام پھیرتے ہیں) ۔ تخریج دارالدعوہ : وقد أخرجہ : صحیح مسلم/المسافرین ٥٧ (٨٤٠) ، تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٢٧٥٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی رسول اللہ ﷺ کے قریب آگئے، اور جو لوگ آپ سے قریب تھے ان کی جگہ پر چلے گئے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1548
خوف کی نماز کا بیان
ابوعیاش زرقی (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ مقام عسفان میں دشمن کے مقابلہ میں صف آرا تھے، مشرکین کی کمان خالد بن ولید (رض) کے ہاتھ میں تھی، نبی اکرم ﷺ نے لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائی، تو مشرک آپ سے میں کہنے لگے کہ ان کی اس نماز کے بعد جو نماز ہے وہ انہیں اپنے اموال و اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہے، (چنانچہ جب عصر کا وقت ہوا) تو رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو عصر کی نماز پڑھائی، تو آپ نے اپنے پیچھے ان کی دو صفیں بنائیں، پھر آپ نے ان سبھوں کے ساتھ رکوع کیا، پھر جب لوگوں نے اپنے سروں کو رکوع سے اٹھا لیا تو (آپ کے ساتھ) اس صف نے سجدہ کیا جو آپ سے قریب تھی، اور دوسرے کھڑے رہے، پھر جب ان لوگوں نے اپنے سروں کو سجدے سے اٹھا لیا تو پچھلی صف نے بھی سجدہ کیا اپنے اس رکوع کے ساتھ جسے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کیا تھا، پھر پہلی صف پیچھے چلی گئی، اور پچھلی صف آگے بڑھ آئی، ان میں سے ہر ایک اپنے ساتھی کی جگہ پر کھڑا ہوگیا، پھر رسول اللہ ﷺ نے سبھوں کے ساتھ مل کر رکوع کیا، پھر جب لوگوں نے رکوع سے اپنے سر اٹھا لیے تو وہ صف جو آپ سے قریب تھی سجدہ میں گئی، اور دوسرے لوگ کھڑے رہے، پھر جب یہ لوگ سجدے سے فارغ ہوگئے، تو دوسروں نے سجدہ کیا، پھر نبی اکرم ﷺ نے سبھوں کے ساتھ سلام پھیرا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٨١ (١٢٣٦) ، (تحفة الأشراف : ٣٧٨٤) ، مسند احمد ٤/٥٩، ٦٠ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مقام عسفان مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1549
خوف کی نماز کا بیان
ابوعیاش زرقی (رض) کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مقام عسفان میں تھے، آپ ﷺ نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی، اس وقت مشرکین کی کمان خالد بن ولید (رض) کر رہے تھے، مشرکوں نے (آپ سے میں) کہا : ہم نے انہیں دھوکہ دینے اور انہیں غفلت میں (دبوچنے کا) موقع پا لیا ہے، تو ظہر اور عصر کے درمیان خوف کی نماز نازل ہوئی، چناچہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز عصر پڑھائی تو ہم دو گروہوں میں بٹ گئے، ایک گروہ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے لگا، اور ایک گروہ ان کی حفاظت کرتا رہا، آپ نے جو آپ کے ساتھ کھڑے تھے، اور جو آپ کی حفاظت میں لگے تھے سبھوں کے ساتھ تکبیر تحریمہ کہی، پھر آپ نے رکوع کیا، تو ان لوگوں نے اور ان لوگوں نے سبھوں نے ایک ساتھ رکوع کیا، پھر جو آپ کے قریب تھے ان لوگوں نے سجدہ کیا، اور سجدہ کر کے وہ پیچھے ہٹ گئے اور پیچھے والے آگے بڑھ آئے، پھر انہوں نے سجدہ کیا، پھر آپ کھڑے ہوئے، پھر جو آپ کے قریب تھے اور جو آپ کی حفاظت کر رہے تھے سبھوں کے ساتھ مل کر آپ نے دوسرا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنے پاس والوں کے ساتھ سجدہ کیا، پھر وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے، اور اپنے ساتھیوں کی صف میں کھڑے ہوگئے اور پیچھے والے آگے بڑھ آئے اور انہوں نے سجدہ کیا، پھر آپ نے ان پر سلام پھیرا، تو ان میں سے ہر ایک کی امام کے ساتھ دو دو رکعت ہوگئی، اور ایک بار آپ نے بنی سلیم کی سر زمین میں (بھی) خوف کی نماز پڑھی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1550
خوف کی نماز کا بیان
ابوبکرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو خوف کی نماز دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر آپ نے دوسرے لوگوں کو دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا، تو نبی اکرم ﷺ نے چار رکعت پڑھی (اور لوگوں نے دو دو رکعت) ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٨٣٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1551
خوف کی نماز کا بیان
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ میں سے ایک گروہ کو (خوف کی نماز) دو رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیر دیا، پھر دوسرے لوگوں کو بھی آپ نے دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیرا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ١٢٢٢٤) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/المسافرین ٥٧ (٨٤٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1552
خوف کی نماز کا بیان
سہل بن ابی حثمہ (رض) نماز خوف کے سلسلہ میں کہتے ہیں امام قبلہ رو کھڑا ہوگا، اور اس کے لشکر میں سے ایک گروہ اس کے ساتھ کھڑا ہوگا، اور ایک گروہ دشمن کے سامنے رہے گا، ان کے چہرے دشمن کی طرف ہوں گے، پھر امام ان کے ساتھ ایک رکعت پڑھے گا، اور ایک رکوع اور دو سجدے وہ خود سے اپنی جگہوں پر کریں گے، اور ان لوگوں کی جگہ میں چلے جائیں گے، پھر وہ لوگ آئیں گے، تو امام ان کے ساتھ (بھی) ایک رکوع اور دو سجدے کرے گا، تو (اس طرح) اس کی دو رکعتیں ہوں گی، اور ان لوگوں کی ایک ہوگی، تو پھر یہ لوگ ایک ایک رکوع اور دو دو سجدے کریں گے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٥٣٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1553
خوف کی نماز کا بیان
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کو خوف کی نماز پڑھائی، تو ایک گروہ نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی، اور ایک گروہ کے چہرے دشمن کے مقابل رہے، تو آپ نے انہیں دو رکعت پڑھائی، پھر وہ لوگ اٹھ کر دوسرے لوگوں کی جگہ میں جا کھڑے ہوئے، اور دوسرے ان کی جگہ آگئے تو آپ نے انہیں (بھی) دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٢٢٢٥) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1554
خوف کی نماز کا بیان
ابوبکرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ان لوگوں کو جو آپ کے پیچھے تھے انہیں نماز خوف دو رکعت پڑھائی، اور جو اس کے بعد آئے انہیں بھی دو رکعت پڑھائی، تو (اس طرح) نبی اکرم ﷺ کی چار رکعت ہوئی، اور لوگوں کی دو دو رکعت ہوئی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٨٣٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1555