3. حیض کا بیان
حیض کی ابتدائاور یہ کہ کیا حیض کو نفاس بھی کہتے ہیں
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے، ہمارا مقصد صرف حج کرنا تھا، جب ہم مقام سرف میں پہنچے تو میں حائضہ ہوگئی، تو رسول اللہ ﷺ میرے پاس آئے اور میں رو رہی تھی، تو آپ ﷺ نے پوچھا : کیا بات ہے ؟ کیا تم حائضہ ہوگئی ہو ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : یہ ایک ایسا معاملہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آدم زادیوں پر مقدر کردیا ہے ١ ؎، اب تم وہ سارے کام کرو، جو حاجی کرتا ہے، البتہ خانہ کعبہ کا طواف نہ کرنا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٩١ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: آدم زادیوں میں حواء بھی داخل ہیں اس لیے کہ آدم زاویوں سے عورتوں کی نوع مراد ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 348
استحاضہ سے متعلق خون شروع اور ختم ہونے کا تذکرہ
عروۃ سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا جو قریش کی شاخ قبیلہ بنو اسد کی ایک خاتون ہیں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں، اور ذکر کیا کہ انہیں استحاضہ آتا ہے، تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا : یہ تو ایک رگ ہے، تو جب حیض آئے تو نماز ترک کر دو ، اور جب وہ ختم ہوجائے تو تو غسل کرلو، اور اپنے (بدن سے) خون دھو لو پھر نماز پڑھو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٠١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 349
استحاضہ سے متعلق خون شروع اور ختم ہونے کا تذکرہ
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دو اور جب بند ہوجائے تو غسل کرلو (اور نماز پڑھو) ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٠٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 350
استحاضہ سے متعلق خون شروع اور ختم ہونے کا تذکرہ
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ پوچھا، کہنے لگیں : اللہ کے رسول ! مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : یہ ایک رگ ہے، تو تم غسل کرلو پھر نماز پڑھو ، چناچہ وہ ہر نماز کے وقت غسل کرتی تھیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٠٦ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 351
جس خاتون کے حیض کے دن ہر ماہ مقرر ہوں اور اس کو (مرض) استحاضہ لاحق ہوجائے
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے خون کے متعلق دریافت کیا، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ان کے ٹب کو خون سے بھرا دیکھا، تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا : تم (نماز روزے سے) اتنے دن رکی رہو جس قدر تمہیں تمہارا حیض روکے رکھتا تھا، پھر غسل کرلو ۔ (امام نسائی فرماتے ہیں) ہمیں قتیبہ نے دوبارہ یہ حدیث بیان کی تو (یزید بن ابی حبیب اور عراک بن مالک کے درمیان) جعفر بن ربیعہ کا ذکر نہیں کیا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٠٧، ٢٠٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 352
جس خاتون کے حیض کے دن ہر ماہ مقرر ہوں اور اس کو (مرض) استحاضہ لاحق ہوجائے
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا : مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے تو میں پاک نہیں رہ پاتی، کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں، البتہ صرف ان دنوں اور راتوں کے بقدر چھوڑ دو جن میں تم حائضہ رہتی ہو، پھر غسل کرلو اور لنگوٹ کس کر نماز پڑھو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٠٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 354
جس خاتون کے حیض کے دن ہر ماہ مقرر ہوں اور اس کو (مرض) استحاضہ لاحق ہوجائے
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت کو رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں خون آتا تھا، تو انہوں نے اس کے لیے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ دریافت کیا : تو آپ ﷺ نے فرمایا : وہ ان راتوں اور دنوں کی تعداد شمار کر کے رکھے جن میں اسے اس بیماری سے پہلے جو اسے لاحق ہوئی ہے حیض آتا تھا، اور اسی کے بقدر ہر مہینہ نماز چھوڑ دے، پھر جب یہ دن گزر جائیں تو غسل کرے، پھر کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے پھر نماز پڑھے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٠٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 355
اقراء کے متعلق
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا جو عبدالرحمٰن بن عوف (رض) کے عقد میں تھیں کو استحاضہ کا خون آتا تھا، وہ پاک نہیں رہ پاتی تھیں، تو رسول اللہ ﷺ سے ان کا معاملہ ذکر کیا گیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : یہ حیض نہیں ہے، بلکہ یہ رحم میں شیطان کی ایک ایڑ ہے، تو اسے چاہیئے کہ اپنے حیض کو دیکھ لے جس میں وہ حائضہ ہوتی تھی (اور اسی کے بقدر) نماز چھوڑ دے، پھر اس کے بعد جو دیکھے تو ہر نماز کے وقت غسل کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢١٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 356
اقراء کے متعلق
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جحش کی بیٹی (ام حبیبہ) کو سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا، تو انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے مسئلہ پوچھا : تو آپ ﷺ نے فرمایا : یہ حیض نہیں ہے، یہ تو ایک رگ ہے ، آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ اپنے حیض کے دنوں کے برابر نماز ترک کردیں، اور غسل کریں اور نماز پڑھیں، تو وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھی ۔ تخریج دارالدعوہ : (تحفة الأشرف : ١٦٤٥٥، ١٧٩٢٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 357
اقراء کے متعلق
فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور آپ سے استحاضہ کے خون کی شکایت کی، تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا : یہ تو بس ایک رگ ہے، تو تم دیکھتی رہو جب تمہارا حیض آئے تو نماز نہ پڑھو، اور جب تمہارا حیض گزر جائے تو پاکی حاصل کرو (یعنی غسل کرو) پھر اس حیض سے دوسرے حیض کے بیچ نماز پڑھو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢١٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 358
اقراء کے متعلق
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں، اور عرض کیا کہ مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے، میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، کیا نماز ترک کر دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں، یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے، حیض نہیں ہے، تو جب حیض آنے لگے تو نماز ترک کر دو اور جب ختم ہوجائے تو اپنے بدن سے خون دھو لو، اور (غسل کر کے) نماز پڑھو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢١٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 359
جب استحاضہ والی عورت دو وقت کی نماز ایک وقت ہی میں ادا کرے تو (دونوں وقت کیلئے) ایک غسل کرے
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک مستحاضہ عورت سے نبی اکرم ﷺ کے زمانہ میں کہا گیا کہ یہ ایک نہ بند ہونے والی رگ ہے، اور اسے حکم دیا گیا کہ وہ ظہر کو مؤخر کرے اور عصر کو جلدی پڑھ لے، اور ان دونوں کے لیے ایک غسل کرے، اور مغرب کو مؤخر کرے، عشاء کو جلدی پڑھ لے، اور ان دونوں کے لیے ایک غسل کرے، اور صبح کی نماز کے لیے ایک غسل کرے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢١٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 360
جب استحاضہ والی عورت دو وقت کی نماز ایک وقت ہی میں ادا کرے تو (دونوں وقت کیلئے) ایک غسل کرے
زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا : میں مستحاضہ ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا : اپنے حیض کے دنوں میں بیٹھ جاؤ (نماز نہ پڑھو) پھر غسل کرو، اور ظہر کو مؤخر کرو، اور عصر میں جلدی کرو، اور غسل کرو، اور نماز پڑھو، اور مغرب کو مؤخر کرو، اور عشاء کو جلدی کرو، اور غسل کر کے (دونوں کو ایک ساتھ) پڑھو، اور فجر کے لیے (الگ ایک) غسل کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف ١٥٨٨١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 361
استخاضہ اور حیض کے درمیان فرق
فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہیں استحاضہ آتا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا : جب حیض کا خون ہو تو وہ سیاہ خون ہوتا ہے پہچان لیا جاتا ہے، تو تم نماز سے رک جاؤ، اور جب دوسرا ہو تو وضو کرو، کیونکہ یہ رگ (کا خون) ہے ۔ محمد بن مثنی کا کہنا ہے کہ ہم سے یہ حدیث ابن ابی عدی نے اپنی کتاب سے بیان کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢١٦ (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 362
استخاضہ اور حیض کے درمیان فرق
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آتا تھا تو ان سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : حیض کا خون سیاہ ہوتا ہے پہچان لیا جاتا ہے، تو جب یہ ہو تو نماز سے رک جاؤ، اور جب دوسرا ہو تو وضو کر کے نماز پڑھو ۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : اس حدیث کو کئی لوگوں نے روایت کیا ہے، ان میں سے کسی نے بھی اس چیز کا ذکر نہیں کیا ہے جس کا ابن ابی عدی نے ذکر کیا ہے واللہ تعالیٰ اعلم۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢١٧ (حسن صحیح) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 363 ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : اس حدیث کو کئی لوگوں نے روایت کیا ہے، ان میں سے کسی نے بھی اس چیز کا ذکر نہیں کیا ہے جس کا ابن ابی عدی نے ذکر کیا ہے واللہ تعالیٰ اعلم۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 363
استخاضہ اور حیض کے درمیان فرق
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا مستحاضہ ہوئیں، تو انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا : اللہ کے رسول ! مجھے استحاضہ کا خون آتا رہتا ہے، اور میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، کیا نماز ترک کر دوں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے، حیض نہیں ہے، تو جب حیض کا خون آئے تو نماز ترک کر دو ، اور جب ختم ہوجائے تو اپنے (جسم) سے خون دھو لو اور وضو کرو اور نماز پڑھو، یہ تو بس رگ (کا خون) ہے حیض نہیں ہے، (راوی سے) پوچھا گیا غسل کرے ؟ تو اس نے کہا : اس میں کسی کو شک نہیں ١ ؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : اس حدیث کو ہشام بن عروہ سے کئی لوگوں نے روایت کیا ہے، اور اس میں وتوضئي کا ذکر حماد کے علاوہ کسی نے نہیں کیا ہے، واللہ تعالیٰ اعلم۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢١٨ (صحیح) وضاحت : ١ ؎: یعنی حیض سے پاک ہونے کے بعد ایک مرتبہ تو غسل ضروری ہے ہی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 364 ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : اس حدیث کو ہشام بن عروہ سے کئی لوگوں نے روایت کیا ہے، اور اس میں وتوضئي کا ذکر حماد کے علاوہ کسی نے نہیں کیا ہے واللہ تعالیٰ اعلم۔ وضاحت : ١ ؎: یعنی حیض سے پاک ہونے کے بعد ایک مرتبہ تو غسل ضروری ہے ہی۔ صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 364
استخاضہ اور حیض کے درمیان فرق
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں، اور انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے استحاضہ کا خون آ رہا ہے اور میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ تو رگ (کا خون) ہے حیض نہیں ہے، تو جب حیض آئے تو نماز سے رک جاؤ، اور جب ختم ہوجائے تو اپنے بدن سے خون دھو لو، اور نماز پڑھو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ، النسائي، (تحفة الأشراف ١٦٩٧٥) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : سكت عنه الشيخ صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 365
استخاضہ اور حیض کے درمیان فرق
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا : میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، کیا نماز ترک کر دوں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے حیض نہیں ہے، تو جب حیض آئے تو نماز ترک کر دو ، اور جب اس کے بق درگزر جائے تو اپنے بدن سے خون دھو لو، اور نماز پڑھو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢١٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 366
استخاضہ اور حیض کے درمیان فرق
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، کیا نماز ترک کر دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں یہ تو رگ (کا خون) ہے، (خالد کہتے ہیں : اور اس روایت میں جسے میں نے ہشام پر پڑھا ہے وليست بالحيضة کا جملہ نہیں ہے) تو جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دو ، اور جب ختم ہوجائے تو اپنے (جسم) سے خون دھو لو، پھر نماز پڑھو۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٢٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 367
زردی یا خاکی رنگ ہونا ماہواری میں داخل نہ ہونے سے متعلق
ام عطیہ رضی اللہ عنہا (نسیبہ) کہتی ہیں کہ ہم لوگ زردی اور مٹیالا پن کو کچھ نہیں شمار کرتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحیض ٢٥ (٣٢٦) ، سنن ابی داود/الطھارة ١٩٩ (٣٠٨) ، سنن ابن ماجہ/فیہ ١٢٧ (٦٤٧) ، (تحفة الأشراف ١٨٠٩٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اس کا شمار حیض میں نہیں کرتے تھے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 368
جس عورت کو حیض آرہا ہو تو اس سے فائدہ اٹھانا اور ارشاد باری کی تشریح کا بیان
انس (رض) کہتے ہیں کہ یہود کی عورتیں جب حائضہ ہوجاتیں تھی تو وہ ان کے ساتھ نہ کھاتے پیتے اور نہ انہیں اپنے ساتھ گھروں میں رکھتے تھے، تو لوگوں نے نبی اکرم ﷺ سے (اس کے متعلق) پوچھا، تو اللہ عزوجل نے آیت کریمہ : ويسألونک عن المحيض قل هو أذى آپ سے لوگ حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں تو آپ کہہ دیجئیے وہ گندگی ہے (البقرہ : ٢٢٢ ) نازل فرمائی، تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ کھائیں پئیں اور انہیں اپنے گھروں میں رکھیں، اور جماع کے علاوہ ان کے ساتھ سب کچھ کریں، اس پر یہود کہنے لگے : رسول اللہ ﷺ کوئی معاملہ ایسا نہیں چھوڑتے جس میں ہماری مخالفت نہ کرتے ہوں، اس پر اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہم دونوں اٹھے، اور جا کر رسول اللہ ﷺ کو اس کی خبر دی، اور کہنے لگے : کیا ہم حیض کے دنوں میں ان سے جماع نہ کریں ؟ تو رسول اللہ ﷺ کا چہرہ سخت متغیر ہوگیا یہاں تک کہ ہم نے سمجھا کہ آپ ناراض ہوگئے ہیں، (اسی دوران) آپ ﷺ کے پاس دودھ کا تحفہ آیا، تو آپ نے ان کے پیچھے (آدمی) بھیجا وہ انہیں بلا کر لایا، آپ نے ان کو دودھ پلایا، تو اس سے جانا گیا کہ آپ ان دونوں سے ناراض نہیں ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٨٩ وھو مختصر (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 369
بیوی کو حالت حیض میں مبتلا ہونے کے علم کے باوجود ہمبستری کرنے کا گناہ اور اس کا کفارہ
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ جو آدمی اپنی بیوی کے پاس آئے ١ ؎ اور وہ حائضہ ہو تو وہ ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٩٠ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: آنے سے کنایہ جماع کرنے کی طرف ہے۔ ٢ ؎: یہ حکم استحبابی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 370
حائضہ کو اس کے حیض کے کپڑوں میں اپنے ساتھ لٹانا درست ہونے سے متعلق
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ لیٹی ہوئی تھی کہ اسی دوران مجھے حیض آگیا، تو میں چپکے سے کھسک آئی، اور جا کر میں نے اپنے حیض کا کپڑا لیا، تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا : کیا تم حائضہ ہوگئی ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں، پھر آپ نے مجھے بلایا، تو میں جا کر آپ ﷺ کے ساتھ چادر میں لیٹ گئی، یہ الفاظ عبیداللہ بن سعید کے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٨٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 371
کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ ایک ہی لحاف میں آرام کرے اور اس کی بیوی کو حیض آرہا ہو
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ ﷺ دونوں ایک ہی کپڑے میں رات گزارتے تھے، اور میں حائضہ ہوتی، اگر آپ کو مجھ سے کچھ لگ جاتا تو آپ اسی جگہ کو دھوتے، اس سے تجاوز نہ فرماتے، اور اسی کپڑا میں نماز ادا کرتے، پھر واپس آ کر لیٹ جاتے، پھر اگر دوبارہ مجھ سے آپ کو کچھ لگ جاتا تو آپ پھر اسی طرح کرتے، صرف اسی جگہ کو دھوتے اس سے تجاوز نہ فرماتے، اور اسی میں نماز پڑھتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٨٥ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: حدیث میں شعار کا لفظ آیا ہے شعار اس کپڑے کو کہتے ہیں جو جسم سے لگا ہوتا ہے اور دثار اس کپڑے کو جو شعار کے اوپر ہوتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 372
حائضہ عورت کے ساتھ آرام کرنا اور اس کا بوسہ لینا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہم بیویوں میں سے کسی کو جب وہ حائضہ ہوتی حکم دیتے کہ وہ اپنا ازار باندھ لے، پھر آپ اس سے چمٹتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٨٦ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی تہبند باندھنے کی جگہ سے اوپر کے حصے سے لذت حاصل کرتے یعنی جماع کے علاوہ سب کچھ کرتے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 373
حائضہ عورت کے ساتھ آرام کرنا اور اس کا بوسہ لینا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم سے کوئی جب حائضہ ہوتی تو رسول اللہ ﷺ اسے تہبند باندھنے کا حکم دیتے، پھر اس سے چمٹتے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٨٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 374
جس وقت حضرت رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کسی زوجہ مطہرہ کو حیض آتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت کیا کرتے؟
جمیع بن عمیر کہتے ہیں : میں اپنی ماں اور خالہ کے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، تو ان دونوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : جب آپ میں سے کوئی حائضہ ہوجاتی تو رسول اللہ ﷺ کیسے کرتے تھے ؟ کہا : جب ہم میں سے کوئی حائضہ ہوجاتی تو آپ ہمیں کشادہ تہبند باندھنے کا حکم دیتے، پھر آپ اس کے سینہ اور چھاتی سے چمٹتے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي و انظرماقبلہ، (تحفة الأشراف ١٦٠٥٥) ، مسند احمد ٦/١٢٣ (منکر) (اس کے راوی ” صدقہ “ لین الحدیث ہیں، اور ” جمیع “ سے روایت میں غلطی ہوجایا کرتی تھی، لیکن پچھلی حدیث سے اس کا معنی ثابت ہے ) قال الشيخ الألباني : منكر صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 375
جس وقت حضرت رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کسی زوجہ مطہرہ کو حیض آتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت کیا کرتے؟
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنی حائضہ بیوی سے چمٹتے جب وہ تہبند باندھے ہوتی جو کبھی اس کے دونوں رانوں کے نصف تک پہنچتا، اور کبھی گھٹنوں تک۔ لیث کی روایت میں ہے : وہ اسے اپنی کمر پر باندھے ہوتی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٨٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 376
حائضہ عورت کو اپنے ساتھ کھلانا اور اس کا جھوٹا پانی پینا
شریح کہتے ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا : کیا عورت اپنے شوہر کے ساتھ کھا سکتی ہے جب کہ وہ حائضہ ہو ؟ ، تو انہوں نے کہا : ہاں، رسول اللہ ﷺ مجھے بلاتے، تو میں آپ کے ساتھ کھاتی، اور میں حائضہ ہوتی، آپ ہڈی لیتے تو مجھے اس کے سلسلہ میں قسم دلاتے، تو میں اس سے اپنے دانتوں سے نوچتی پھر رکھ دیتی، تو آپ اسے اٹھا لیتے، اور اس سے اپنے دانتوں سے نوچتے، آپ ہڈی پر اسی جگہ منہ رکھتے جہاں میں اپنا منہ رکھے ہوتی، اور آپ پانی مانگتے تو پینے سے پہلے مجھے اس کے سلسلہ میں قسم دلاتے، تو میں اسے اٹھا لیتی اور اس میں سے پیتی، پھر اسے رکھ دیتی، تو آپ اسے اٹھا لیتے اور اس میں سے پیتے، آپ پیالہ میں اسی جگہ اپنا منہ رکھتے جہاں میں اپنا منہ رکھے ہوتی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٧٠ (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 377
حائضہ عورت کو اپنے ساتھ کھلانا اور اس کا جھوٹا پانی پینا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنا منہ اسی جگہ رکھتے تھے جہاں سے میں پیتی تھی، آپ میرا بچا ہوا پانی پیتے تھے، اور میں حائضہ ہوتی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٧٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 378
حائضہ عورت کا جوٹھا استعمال کرنا
شریح کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ مجھے برتن دیتے، تو میں اس سے پیتی جب کہ میں حائضہ ہوتی تھی، پھر میں اسے آپ کو دے دیتی تھی تو آپ میرے منہ رکھنے کی جگہ تلاشتے اور اسی (جگہ) کو اپنے منہ پر رکھتے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٧٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 379
حائضہ عورت کا جوٹھا استعمال کرنا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں پیالہ سے پانی پیتی اور میں حائضہ ہوتی، پھر اسے نبی اکرم ﷺ کو دے دیتی تو آپ اپنا منہ میرے منہ کی جگہ رکھتے اور اس سے پیتے، اور میں ہڈی سے اپنے دانت سے گوشت نوچتی اور حائضہ ہوتی، پھر اسے نبی اکرم ﷺ کو دے دیتی، تو آپ اپنا منہ میرے منہ کی جگہ پر رکھتے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٧٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 380
اگر کوئی شخص اپنی حائضہ بیوی کی گود میں سر رکھ کر تلاوت قرآن کرے تو کیا حکم ہے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا سر ہم (بیویوں) میں سے کسی کی گود میں ہوتا، اور وہ حائضہ ہوتی اور آپ قرآن پڑھتے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٧٥ (حسن ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 381
حالت حیض میں عورت سے نماز معاف ہوجاتی ہے
معاذہ عدویہ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا : کیا حائضہ اپنی نماز قضاء کرے گی ؟ تو انہوں نے کہا : کیا تو حروریہ ١ ؎ (خارجیہ) ہے ؟ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس حائضہ ہوتی تھیں، تو نہ ہم قضاء کرتے اور نہ ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحیض ٢٠ (٣٢١) ، صحیح مسلم/فیہ ١٥ (٣٣٥) ، سنن ابی داود/الطھارة ١٠٥ (٢٦٢) ، سنن الترمذی/فیہ ٩٧ (١٣٠) ، سنن ابن ماجہ/فیہ ١١٩ (٦٣١) ، (تحفة الأشراف ١٧٩٦٤) ، مسند احمد ٦/٣٢، ٩٤، ٩٧، ١٢٠، ١٤٣، ١٨٥، ٢٣١، /الطھارة ١٠٢، ١٠٢٠، ١٠٢١، ١٠٢٨ ویأتي عند المؤلف في الصوم ٣٦ (برقم ٢٣٢٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: خوارج کا ایک گروہ ہے جو کوفہ کے قریب ایک جگہ حروراء کی طرف منسوب ہے، یہ لوگ حیض کے مسئلہ میں متشدد تھے، ان کا کہنا تھا کہ حائضہ روزے کی طرح نماز کی بھی قضاء کرے گی، اسی وجہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس عورت کو ان لوگوں سے تشبیہ دی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 382
حائضہ خاتون سے خدمت لینا کیسا ہے؟
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں تھے کہ اسی دوران آپ ﷺ نے فرمایا : عائشہ ! مجھے کپڑا اٹھا دو ، تو انہوں نے کہا : میں (آج کل) نماز نہیں پڑھ رہی ہوں ١ ؎ آپ ﷺ نے فرمایا : یہ (حیض) تمہارے ہاتھ میں نہیں ، تو انہوں نے کپڑا اٹھا کر نبی اکرم ﷺ کو دے دیا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٧١ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی حائضہ ہوں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 383
حائضہ خاتون سے خدمت لینا کیسا ہے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے مسجد سے چٹائی اٹھا دو ، میں نے کہا : میں حائضہ ہوں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٧٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 384
اگر حائضہ عورت مسجد میں بوریہ بچھائے
المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہم میں سے کسی کی گود میں اپنا سر رکھ کر قرآن کی تلاوت کرتے وہ حائضہ ہوتی، اور ہم میں سے کوئی آپ کی چٹائی لے کر مسجد جاتی، اور اس کو بچھا دیتی ١ ؎ وہ حائضہ ہوتی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٧٤ (حسن ) وضاحت : ١ ؎: بغیر مسجد میں داخل ہوئے اور یہ ممکن ہے۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 385
اگر کوئی خاتون بحالت حیض شوہر کے سر میں کنگھا کرے اور شوہر مسجد میں معتکف ہو
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے سر میں کنگھی کرتیں وہ حائضہ ہوتیں، اور آپ معتکف ہوتے، (اس طرح کہ) آپ اپنا سر (مسجد سے نکال کر) ان کے پاس کردیتے، اور وہ اپنے حجرے میں ہوتیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الإعتکاف ١٩ (٢٠٤٦) ، (تحفة الأشراف ١٦٦٤١) ، صحیح مسلم/الحیض ٣ (٢٩٧) ، سنن ابی داود/الصوم ٧٩ (٢٤٦٧) ، سنن الترمذی/فیہ ٨٠ (٨٠٤) ، سنن ابن ماجہ/الطھارة ١٢٠ (٦٣٣) ، موطا امام مالک/الطھارة ٢٨ (١٠٢) ، مسند احمد ٦/١٠٤، ٢٠٤، ٢٣١، ٢٣٤، ٢٤٧، ٢٦٢، ٢٧٢، سنن الدارمی/الطھارة ١٠٨، ١٠٩٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 386
حائضہ کا اپنے خاوند کے سر کو دھونا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنا سر میرے قریب کردیتے اور آپ معتکف ہوتے، تو میں اسے دھوتی، اور میں حائضہ ہوتی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٧٦ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 387
حائضہ کا اپنے خاوند کے سر کو دھونا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنا سر مسجد سے نکالتے اور آپ معتکف ہوتے تو میں اسے دھوتی، اور میں حائضہ ہوتی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف ١٦٣٣٤) ، مسند احمد ٦/٣٢، ٢٣٠، سنن الدارمی/الطہارة ١٠٨ (١١٠٦، ١١٠٩) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 388
حائضہ کا اپنے خاوند کے سر کو دھونا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے سر میں کنگھی کرتی، اور میں حائضہ ہوتی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٧٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 389
اگر حائضہ خواتین عید گاہ میں داخل ہوں اور مسلمانوں کی دعا میں شرکت کرنا چاہیں؟
حفصہ (حفصہ بنت سیرین) کہتی ہیں کہ ام عطیہ جب بھی رسول اللہ ﷺ کا ذکر کرتیں تو کہتیں : میرے والد آپ پر قربان ہوں، تو میں نے پوچھا : کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو ایسا ایسا فرماتے سنا ہے، انہوں نے کہا : ہاں، میرے والد آپ پر قربان ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا ہے : بالغ لڑکیاں، پردے والیاں، اور حائضہ عورتیں نکلیں، اور خطبہ اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں، البتہ حائضہ عورتیں نماز پڑھنے کی جگہ سے الگ رہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحیض ٢٣ (٣٢٤) ، والصلاة ٢ (٣٥١) ، والعیدین ١٥ (٩٧١) ، ٢٠ (٩٨٠) ، ٢١ (٩٨١) ، والحج ٨١ (١٦٥٢) ، (تحفة الأشراف ١٨١١٨) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/العیدین ١ (٨٩٠) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٤٧ (١١٣٦) ، سنن الترمذی/فیہ ٢٧١ (٥٣٩) ، سنن ابن ماجہ/إقامة ١٦٥ (١٣٠٨) ، مسند احمد ٥/٨٤، ٨٥، ویأتي عند المؤلف في العیدین ٢ (برقم ١٥٥٩) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 390
اگر کسی خاتون کو طواف زیارت کے بعد ماہواری آجائے تو کیا حکم ہے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا : ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو حیض آگیا ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شاید وہ ہمیں روک لے گی، کیا اس نے تم لوگوں کے ساتھ طواف (افاضہ) نہیں کیا تھا ؟ انہوں نے عرض کیا : کیوں نہیں (ضرور کیا تھا) ، آپ ﷺ نے فرمایا : تو پھر تو نکلو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحیض ٢٧ (٣٢٨) ، صحیح مسلم/الحج ٦٧ (١٢١١) ، موطا امام مالک/فیہ ٧٥ (٢٢٦) ، مسند احمد ٦/٣٨، ٣٩، ٨٢، ٩٩، ١٢٢، ١٦٤، ١٧٥، ١٧٧، ١٩٣، ٢٠٢، ٢٠٧، ٢١٣، ٢٢٣، ٢٥٣ (تحفة الأشراف ١٧٩٤٩) وقد أخرجہ : سنن ابی داود/فیہ ٥٨ (٢٠٠٣) ، سنن الترمذی/فیہ ٩٩ (٩٤٣) ، سنن ابن ماجہ/فیہ ٨٣ (٣٠٧٢) ، (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی طواف زیارت جو فرض ہے ادا ہوچکا ہے اب صرف طواف وداع رہ گیا ہے جس کے لیے حائضہ کا ٹھہرنا ضروری نہیں، اور اگر طواف افاضہ نہ کیا ہو تو حیض سے فارغ ہونے تک مکہ میں انتظار کرے، اور طواف افاضہ کر کے ہی کے گھر واپس ہو، کیونکہ طواف افاضہ رکن حج ہے، فدیہ سے پورا نہیں ہوگا، اور موجودہ وقت میں فلائٹوں کی پریشانی کی وجہ سے انتظار ممکن نہ ہو تو صاف ستھرا ہو کر لنگوٹ باندھ کر اور عطر لگا کر حالت حیض ہی میں طواف افاضہ کرلے اور ایک فدیہ (دم) دیدے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 391
بوقت احرام حائضہ کو کیا کرنا چاہئے؟
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے واقعہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ جب انہیں ذوالحلیفہ میں نفاس آگیا تو رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر (رض) سے فرمایا : انہیں حکم دو کہ غسل کرلیں، اور احرام باندھ لیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢١٥ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مطلب یہ ہے کہ حیض یا نفاس کا آجانا احرام کے لیے مانع نہیں ہے، جس عورت کو اس قسم کا عارضہ پیش آجائے وہ غسل کر کے احرام باندھ لے، اور طواف کے علاوہ باقی سارے ارکان ادا کرے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 392
جس خاتون کو نفاس آرہا ہو اس کی نماز جنازہ
سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ام کعب رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ پڑھی جو اپنی نفاس میں وفات پا گئی تھیں، تو رسول اللہ ﷺ صلاۃ میں ان کے بیچ میں (کمر کے پاس) کھڑے ہوئے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحیض ٢٩ (٣٣٢) ، والجنائز ٦٢ (١٣٣١) ، ٦٣ (١٣٣٢) ، صحیح مسلم/فیہ ٢٧ (٩٦٤) ، سنن ابی داود/فیہ ٥٧ (٣١٩٥) ، سنن الترمذی/فیہ ٤٥ (١٠٣٥) ، سنن ابن ماجہ/فیہ ٢١ (١٤٩٣) ، (تحفة الأشراف ٤٦٢٥) ، مسند احمد ٥/١٤، ١٩، ویأتي عند المؤلف في الجنائز ٧٣ (برقم : ١٩٧٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 393
اگر ماہواری کا خون کپڑے میں لگ جائے؟
فاطمہ بنت منذر اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں (جو ان کے زیر پرورش تھیں) کہ ایک عورت نے نبی اکرم ﷺ سے حیض کے خون کے بارے میں جو کپڑے میں لگ جائے مسئلہ پوچھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : اسے رگڑ دو ، اور ناخن سے مل لو، اور پانی سے دھو لو، اور اس میں نماز پڑھو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٩٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 394
اگر ماہواری کا خون کپڑے میں لگ جائے؟
ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے کپڑے میں حیض کا خون لگ جانے کے بارے میں پوچھا ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : تم اسے لکڑی سے کھرچ دو ، اور پانی اور بیر کے پتے سے دھو ڈالو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٩٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 395