4. غسل کا بیان
جنبی شخص کو ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل کرنا ممنوع ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل نہ کرے، اور وہ جنبی ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٢١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 396
جنبی شخص کو ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل کرنا ممنوع ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : آدمی ٹھہرے ہوئے پانی میں ہرگز پیشاب نہ کرے، پھر اسی سے غسل یا وضو کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف ١٤٦٩١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 397
جنبی شخص کو ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل کرنا ممنوع ہے
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا کہ ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کیا جائے پھر اس میں جنابت کا غسل کیا جائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف ١٣٨٧٠) (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 398
جنبی شخص کو ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل کرنا ممنوع ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے منع فرمایا : ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کیا جائے، پھر اسی سے غسل کیا جائے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٢٢ (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 399
جنبی شخص کو ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل کرنا ممنوع ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں جو بہتا نہ ہو ہرگز پیشاب نہ کرے، پھر اسی سے غسل بھی کرے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف ١٤٤٤٠) (صحیح الإسناد) (موقوف في حکم المرفوع ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 400
حمام (غسل خانہ) میں جانے کی اجازت سے متعلق
جابر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو بغیر تہبند کے حمام میں داخل نہ ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف ٢٨٨٧) ، مسند احمد ٣/٣٣٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 401
برف اور اولے سے غسل
عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ دعا کرتے تھے کہ اے اللہ ! مجھے گناہوں اور خطاؤں سے پاک کر دے، اے اللہ ! مجھے اس سے اسی طرح پاک کر دے جیسے سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے، اے اللہ ! مجھے برف، اولے اور ٹھنڈے پانی کے ذریعہ پاک کر دے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٤٠ (٤٧٦) ، (تحفة الأشراف ٥١٨١) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الدعوات ١٠٢(٣٥٤٧) ، مسند احمد ٤/٣٥٤، ٣٨١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 402
برف اور اولے سے غسل
ابن ابی اوفی (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فرماتے تھے : اے اللہ ! مجھے برف، اولے اور ٹھنڈے پانی کے ذریعہ پاک کر دے، اے اللہ ! مجھے گناہوں سے اسی طرح پاک کر دے جس طرح سفید کپڑے کو میل سے پاک کیا جاتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 403
سونے سے قبل غسل سے متعلق
عبداللہ بن ابوقیس کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ حالت جنابت میں رسول اللہ ﷺ کیسے سوتے تھے ؟ کیا آپ سونے سے پہلے غسل کرتے تھے یا غسل سے پہلے سوتے تھے ؟ انہوں نے کہا : آپ ﷺ یہ سب کرتے تھے، کبھی غسل کر کے سوتے اور کبھی (صرف) وضو کر کے سو جاتے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحیض ٦(٣٠٧) ، سنن الترمذی/فضائل القرآن ٢٣ (٢٩٢٤) ، (تحفة الأشراف ١٦٢٨٠) ، وقدأخرجہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٤٣ (١٤٣٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 404
رات کے شروع میں غسل کرنا
غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، تو میں نے ان سے سوال کیا اور کہا : رسول اللہ ﷺ رات کے ابتدائی حصہ میں غسل کرتے تھے یا آخری حصے میں ؟ تو انہوں نے کہا : دونوں طرح سے (کرتے تھے) ، کبھی رات کے ابتدائی حصہ میں غسل کرتے، اور کبھی آخری حصہ میں، اس پر میں نے کہا : اس اللہ کی تعریف ہے جس نے شریعت مطہرہ والے معاملہ کے اندر گنجائش رکھی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٢٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 405
غسل کے وقت پردہ کرنا
یعلیٰ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو کھلی جگہ غسل کرتے دیکھا تو منبر پر چڑھے، اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ حلیم بردبار ، حیی باحیاء اور ستر پردہ پوشی پسند فرمانے والا ہے، حیاء اور پردہ پوشی کو پسند کرتا ہے، تو جب تم میں سے کوئی غسل کرے تو پردہ کرلے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحمام ٢ (٤٠١٢) ، (تحفة الأشراف ١١٨٤٥) ، مسند احمد ٤/٢٢٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 406
غسل کے وقت پردہ کرنا
یعلیٰ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیشک اللہ عزوجل ستر پردہ پوشی کرنے والا ہے، تو جب تم میں سے کوئی غسل کرنا چاہے تو کسی چیز سے پردہ کرلے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحمام ٤(٤٠١٣) ، (تحفة الأشراف ١١٨٤٠) ، مسند احمد ٤/٢٢٣ (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 407
غسل کے وقت پردہ کرنا
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے لیے پانی رکھا، پھر میں نے آپ کے لیے پردہ کیا، پھر آپ نے غسل کا ذکر کیا، پھر میں آپ کے پاس ایک کپڑا لے کر آئی تو آپ نے اسے نہیں (لینا) چاہا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٥٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 408
غسل کے وقت پردہ کرنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ایوب (علیہ السلام) ننگے غسل کر رہے تھے ١ ؎ کہ اسی دوران ان کے اوپر سونے کی ٹڈی گری، تو وہ اسے اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے، تو اللہ عزوجل نے انہیں آواز دی : ایوب ! کیا میں نے تمہیں بےنیاز نہیں کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں، کیوں نہیں میرے رب ! لیکن تیری برکتوں سے میں بےنیاز نہیں ہوسکتا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الغسل ٢٠(٢٧٩) تعلیقاً ، والأنبیاء ٢٠(٣٣٩١) ، والتوحید ٣٥ (٧٤٩٣) ، (تحفة الأشراف ١٤٢٢٤) ، مسند احمد ٢/٣١٤ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ غسل انہوں نے ایسی جگہ پر کیا ہوگا جہاں وہ لوگوں کی نگاہوں سے مامون و محفوظ رہے ہوں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 409
پانی میں کسی قسم کی حد کے مقرر نہ ہونے سے متعلق
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک برتن سے جس کا نام فرق تھا غسل کرتے تھے، اور میں اور آپ دونوں ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف ١٧٥٥٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: فرق ایک معروف برتن ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 410
مرد اور عورت اگر ایک ساتھ اکٹھا غسل کریں
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور میں دونوں ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے، ہم اس سے لپ (بھربھر کر) لیتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٣٣، (تحفة الأشراف ١٦٩٧٦، ١٧١٧٤) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 411
مرد اور عورت اگر ایک ساتھ اکٹھا غسل کریں
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ ﷺ دونوں ایک برتن سے غسل جنابت کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٢٣٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 412
مرد اور عورت اگر ایک ساتھ اکٹھا غسل کریں
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں رسول اللہ ﷺ سے برتن کے سلسلے میں کھینچا تانی کر رہی ہوں، میں اور آپ دونوں اسی سے غسل کر رہے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٣٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 413
مرد اور عورت کو ایک ہی برتن سے غسل کرنے کی اجازت
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ ﷺ دونوں ایک برتن سے غسل کرتے تھے، میں چاہتی کہ آپ سے پہلے میں نہا لوں اور آپ چاہتے کہ مجھ سے پہلے آپ نہا لیں یہاں تک کہ آپ ﷺ فرماتے : تم میرے لیے چھوڑ دو ، اور میں کہتی : آپ میرے لیے چھوڑ دیجئیے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٤٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 414
ایسے پیالے سے غسل کرنا جس میں آٹا کا اثر باقی ہو
ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم ﷺ کے پاس آئیں، آپ ایک ٹب سے غسل کر رہے تھے جس میں گندھا ہوا آٹا لگا تھا، اور آپ کو (فاطمہ رضی اللہ عنہا ١ ؎ ) کپڑا سے پردہ کیے ہوئے تھیں، تو جب آپ غسل کرچکے، تو آپ نے چاشت کی نماز پڑھی، اور میں نہیں جان سکی کہ آپ نے کتنی رکعت پڑھی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف ١٨٠٠٩) ، مسند احمد ٦/٣٤١ (شاذ) (اس کا آخری ٹکڑا ” فما ا ٔدری…الخ ہی شاذ ہے، کیوں کہ ام ہانی کی حدیث سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے آٹھ رکعات پڑھیں، دیکھئے حدیث رقم ٢٢٦ ) وضاحت : ١ ؎: جیسا کہ دوسری روایتوں میں ہے راوی نے اختصار کی غرض سے یہاں ان کا ذکر نہیں کیا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح دون قوله فما أدري .. إلخ فإنه شاذ ولعله من أوهام عبدالملک فقد صح من طرق عن أم هانىء أنه صلى ثمان رکعات بعضها في الصحيحين صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 415
جس وقت عورتوں کے سر کی مینڈھیاں گندھی ہوئی ہوں تو سر کا کھولنا لازمی نہیں ہے
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا ہے کہ میں اور رسول اللہ ﷺ دونوں اس برتن سے غسل کرتے تھے، تو میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو وہاں ایک ڈول رکھا ہوا تھا جو ایک صاع کے برابر تھا، یا اس سے کچھ کم، (اور وہ اسی کی طرف اشارہ کر رہی تھیں) (وہ کہہ رہی تھیں کہ) ہم دونوں غسل ایک ساتھ شروع کرتے، تو میں اپنے سر پر اپنے ہاتھوں سے تین مرتبہ پانی بہاتی، اور میں اپنا بال نہیں کھولتی تھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحیض ١٢ (٣٣١) مطولاً ، سنن ابن ماجہ/الطھارة ١٠٨(٦٠٤) مطولاً ، (تحفة الأشراف ١٦٣٢٤) ، مسند احمد ٦/ ٤٣ کلاھمافي سیاق آخر (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 416
اگر کسی شخص نے احرام کے واسطے غسل کیا اور اس نہ احرام کے بعد پھر خوشبو لگائی اور اس خوشبو کا اثر باقی رہ گیا تو کیا حکم ہے؟
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں (اپنے جسم پر) تارکول مل لوں یہ میرے لیے زیادہ پسندیدہ ہے اس بات سے کہ میں اس حال میں احرام باندھوں کہ میرے جسم سے خوشبو پھوٹ رہی ہو، تو (محمد بن منتشر کہتے ہیں) میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، اور میں نے انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کی یہ بات بتائی تو ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے کہا : میں نے خود رسول اللہ ﷺ کو خوشبو لگائی تھی، اور آپ نے اپنی بیویوں کا چکر لگایا ١ ؎ آپ نے محرم ہو کر صبح کی (اس وقت آپ کے جسم پر خوشبو کا اثر باقی تھا) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الغسل ١٢(٢٦٧) ، ١٤(٢٧٠) ، صحیح مسلم/الحج ٧ (١١٩٢) ، (تحفة الأشراف ١٧٥٩٨) مسند احمد ٦/١٧٥، ویأتي عندالمؤلف بأرقام : ٤٣١، ٢٧٠٥ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ان سے صحبت کی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 417
جنبی شخص اپنے تمام جسم پر پانی ڈالنے سے قبل دیکھ لے کہ اگر ناپاکی اس کے جسم پر لگی ہو تو اس کو زائل کرے
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کیا، البتہ اپنے دونوں پاؤں نہیں دھوئے، اور (وضو سے پہلے) آپ نے اپنی شرمگاہ اور اس پر لگی ہوئی گندگی دھوئی، پھر اپنے جسم پر پانی بہایا، پھر اپنے دونوں پاؤں کو ہٹایا اور انہیں دھویا، یہی (آپ کے) غسل جنابت کا طریقہ تھا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٥٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 418
شرم گاہ دھونے کے بعد زمین پر ہاتھ مارنے کا بیان
ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب غسل جنابت کرتے تو پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے، اور اپنی شرمگاہ دھوتے، پھر زمین پر اپنا ہاتھ مارتے، پھر اسے ملتے، پھر دھوتے، پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے، پھر اپنے سر اور باقی جسم پر پانی ڈالتے، پھر وہاں سے ہٹ کر اپنے دونوں پاؤں دھوتے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٥٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 419
وضو سے غسل جنابت کا آغاز کرنا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب غسل جنابت کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے، پھر غسل کرتے، پھر ہاتھ سے اپنے بال کا خلال کرتے، یہاں تک کہ جب آپ جان لیتے کہ اپنی کھال تر کرلی ہے تو اس پر تین مرتبہ پانی بہاتے، پھر اپنے تمام جسم کو دھوتے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الغسل ١٥(٢٧٢) ، (تحفة الأشراف ١٦٩٦٩) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 420
طہارت حاصل کرنے میں دائیں جانب سے ابتدا کرنا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ طہارت میں، جوتا پہننے میں، اور کنگھا کرنے میں جہاں تک ہوسکتا تھا داہنے کو پسند فرماتے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١١٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 421
غسل جنابت کے وضو میں سر کے مسح کرنے کی ضرورت نہیں ہے
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ عمر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے غسل جنابت کے متعلق سوال کیا، اس جگہ دونوں احادیث (عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عمر (رض) کی) متفق ہوجاتی ہیں کہ آپ (غسل) شروع کرتے تو پہلے اپنے داہنے ہاتھ پر دو یا تین بار پانی ڈالتے، پھر اپنا داہنا ہاتھ برتن میں داخل کرتے، اس سے اپنی شرمگاہ پر پانی ڈالتے، اور آپ کا بایاں ہاتھ شرمگاہ پر ہوتا، تو جو گندگی وہاں ہوتی دھوتے یہاں تک کہ اسے صاف کردیتے، پھر اگر چاہتے تو بایاں ہاتھ مٹی پر ملتے، پھر اس پر پانی بہا کر صاف کرلیتے، پھر اپنے دونوں ہاتھ تین بار دھوتے، ناک میں پانی ڈالتے، کلی کرتے اور اپنا چہرہ اور دونوں بازووں تین تین مرتبہ دھوتے، یہاں تک کہ جب اپنے سر کے پاس پہنچتے تو اس کا مسح نہیں کرتے، اس کے اوپر پانی بہا لیتے، تو اسی طرح جیسا کہ ذکر کیا گیا رسول اللہ ﷺ کا غسل (جنابت) ہوتا تھا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف ٨٢٤٧، ١٧٧٨٧) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 422
غسل جنابت میں جسم صاف کرنے سے متعلق
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب غسل جنابت کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے، پھر اپنی انگلیوں کے ذریعہ سر کا خلال کرتے یہاں تک کہ جب آپ کو یہ محسوس ہوجاتا کہ سر کی پوری جلد تک پانی پہنچا لیا ہے، تو اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالتے، پھر پورے جسم کو دھوتے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحیض ٩ (٣١٦) ، (تحفة الأشراف ١٧١٠٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 423
غسل جنابت میں جسم صاف کرنے سے متعلق
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب غسل جنابت کرتے تو دودھ دوہنے کے برتن ١ ؎ کی طرح ایک برتن منگاتے، اور اس سے اپنے لپ سے پانی لیتے اور اپنے سر کے داہنے حصہ سے شروع کرتے، پھر بائیں سے، پھر اپنے دونوں لپ سے پانی لیتے، اور انہیں سے اپنے سر پر ڈالتے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الغسل ٦ (٢٥٨) ، صحیح مسلم/الحیض ٩ (٣١٨) ، سنن ابی داود/الطھارة ٩٨ (٢٤٠) ، (تحفة الأشراف ١٧٤٤٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: حلاب بروزن کتاب ایک برتن ہے جس میں دودھ دوہا جاتا ہے، خطابی نے کہا : حلاب وہ برتن ہے جس میں ایک اونٹنی کا دودھ سما جائے، یہی مشہو رہے، زہری نے کہا : جُلاب جیم معجمہ کے ضمہ اور لام کی تشدید کے ساتھ اس سے مراد گلاب ہے یعنی سر میں خوشبو لانے کے لیے آپ گلاب منگواتے، امام بخاری کے ترجمۃ الباب سے یہی معنی مطابقت رکھتا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ لفظ حائے مہملہ کے کسرہ کے ساتھ حلاب ہے جس کے معنی طرف کے ہیں مراد خوشبو کا طرف ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 424
جنبی شخص کو سر پر کس قدر پانی ڈالنا چاہئے؟
جبیر بن مطعم (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے سامنے غسل (جنابت) کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : رہا میں تو میں اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٥١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 425
جنبی شخص کو سر پر کس قدر پانی ڈالنا چاہئے؟
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب غسل کرتے تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الغسل ٤ (٢٥٥) ، (تحفة الأشراف ٢٦٤٢) ، مسند احمد ٣/٢٩٨، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الحیض ١١ (٣٢٩) ، نحوہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 426
ماہواری سے غسل کرنے کے وقت کیا کرنا چاہئے
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم ﷺ سے سوال کیا : اللہ کے رسول ! میں طہارت کے وقت کیسے غسل کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم مشک کا ایک پھاہا لو، اور اس سے پاکی حاصل کرو ، اس نے کہا : میں اس سے کیسے پاکی حاصل کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اس سے پاکی حاصل کرو ، اس نے (پھر) عرض کیا : میں اس سے کیسے پاکی حاصل کروں ؟ پھر رسول اللہ ﷺ نے سبحان اللہ کہا، اور اس سے اپنا رخ مبارک پھیرلیا، عائشہ رضی اللہ عنہا اس بات کو سمجھ گئیں جو رسول اللہ ﷺ بتانا چاہ رہے تھے، آپ کہتی ہیں : تو میں نے اسے پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا، اور رسول اللہ ﷺ جو چاہ رہے تھے اسے بتایا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٥٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 427
غسل میں اعضاء کو ایک ایک مرتبہ دھونا
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے جنابت کا غسل کیا، تو آپ نے اپنی شرمگاہ کو دھویا، اور زمین یا دیوار پر اپنا ہاتھ رگڑا، پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کیا، پھر اپنے سر اور پورے جسم پر پانی بہایا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٥٤ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: چونکہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے پانی بہانے کے متعلق دو یا تین بار کا ذکر نہیں کیا ہے، اس لیے ایک بار ہی سمجھا جائے گا، کیونکہ یہی اصول ہے، لیکن یہ وجوب کی حد تک ہے، دو یا تین بار بھی دھویا جاسکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 428
جس خاتون کا بچہ پیدا ہو وہ کس طریقہ سے احرام باندھے
محمد (باقر) کہتے ہیں : ہم لوگ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کے پاس آئے، اور ہم نے ان سے حجۃ الوداع کے متعلق دریافت کیا، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ پچیس ذی قعدہ کو (مدینہ سے) نکلے، ہم آپ کے ساتھ تھے، یہاں تک کہ جب آپ ذوالحلیفہ آئے تو اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے محمد بن ابوبکر کو جنا، تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھوایا کہ میں کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا : تم غسل کرلو، پھر لنگوٹ باندھ لو، پھر (احرام باندھ کر) لبیک پکارو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٩٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 429
غسل سے فارغ ہونے کے بعد وضو نہ کرنے سے متعلق
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ غسل کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٥٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 430
ایک سے زیادہ بیویوں سے جماع کرکے ایک ہی غسل فرمانا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کو خوشبو لگاتی تھی، پھر آپ اپنی بیویوں کے پاس جاتے ١ ؎ پھر آپ محرم ہو کر صبح کرتے، اور آپ کے جسم سے خوشبو پھوٹتی ہوتی ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٤١٧ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس سے کنایہ جماع کی طرف ہے۔ ٢ ؎: باب پر استدلال اس طرح سے ہے کہ آپ ﷺ ہر بیوی سے جماع کے بعد الگ الگ غسل کرتے تو جسم پر خوشبو کا اثر باقی نہ رہتا۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 431
مٹی سے تیمم کرنا
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں ١ ؎: ایک مہینہ کی مسافت پر رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے ٢ ؎، میرے لیے پوری روئے زمین مسجد اور پاکی کا ذریعہ بنادی گئی ہے، تو میری امت کا کوئی فرد جہاں بھی نماز کا وقت پالے، نماز پڑھ لے، اور مجھے شفاعت (عظمیٰ ) عطا کی گئی ہے، یہ چیز مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئی، اور میں سارے انسانوں کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا گیا ہوں، اور (مجھ سے پہلے) نبی خاص اپنی قوم کے لیے بھیجے جاتے تھے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التیمم ١ (٣٣٥) ، والصلاة ٥٦ (٤٣٨) ، صحیح مسلم/المساجد ٣ (٥٢١) ، (تحفة الأشراف ٣١٣٩) ، مسند احمد ٣/٣٠٤، سنن الدارمی/الصلاة ١١١(١٤٢٩) ، ویأتي عند المؤلف (برقم ٧٣٧) مختصر اعلی قولہ : ” جعلت لي الأرض مسجدا “ الخ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: آگے جو تفصیل بیان کی گئی ہے اس میں صرف چار کا ذکر ہے، پانچویں خصوصیت کا ذکر نہیں، اور وہ مال غنیمت کا حلال کیا جانا ہے جو سابقہ امتوں کے لیے حلال نہیں تھا، صرف رسول اللہ ﷺ اور آپ کی امت کے لیے اسے حلال کیا گیا ہے۔ ٢ ؎: یعنی میرا دشمن ایک مہینہ کی مسافت پر ہو تبھی سے میرا رعب اس کے دل میں پیدا ہوجاتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 432
ایک شخص تیمم کرکے نماز ادا کرلے پھر اس کو اندرون وقت پانی مل جائے؟
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے تیمم کر کے نماز پڑھ لی، پھر انہیں وقت کے اندر ہی پانی مل گیا، تو ان میں سے ایک شخص نے وضو کر کے وقت کے اندر نماز دوبارہ پڑھ لی، اور دوسرے نے نماز نہیں دہرائی، ان دونوں نے نبی اکرم ﷺ سے اس کے متعلق سوال کیا، تو آپ نے اس شخص سے جس نے نماز نہیں لوٹائی تھی فرمایا : تم نے سنت کے موافق عمل کیا، اور تمہاری نماز تمہیں کفایت کرگئی ، اور دوسرے سے فرمایا : رہے تم تو تمہارے لیے دوہرا اجر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطھارة ١٢٨ (٣٣٨، ٣٣٩) مرسلاً ، سنن الدارمی/الطھارة ٦٥ (٧٧١) ، (تحفة الأشراف ٤١٧٦) (صحیح) (اس کا مرسل ہونا ہی زیادہ صحیح ہے، کیوں کہ ابن نافع کے حفظ میں تھوڑی سی کمی ہے، اور دیگر ثقات نے اس کو مرسل ہی روایت کیا ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 433
ایک شخص تیمم کرکے نماز ادا کرلے پھر اس کو اندرون وقت پانی مل جائے؟
عطا بن یسار سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے ....، پھر یہی حدیث بیان کی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 434
ایک شخص تیمم کرکے نماز ادا کرلے پھر اس کو اندرون وقت پانی مل جائے؟
طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ ایک شخص جنبی ہوگیا، تو اس نے نماز نہیں پڑھی اور نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : تم نے ٹھیک کیا ، پھر ایک دوسرا آدمی جنبی ہوا، تو اس نے تیمم کیا، اور نماز پڑھ لی، تو آپ نے اس سے بھی اسی طرح کی بات کہی جو آپ نے دوسرے سے کہی تھی یعنی تم نے ٹھیک کیا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٢٥ (صحیح الإسناد )
مذی خارج ہونے پر وضو کا بیان
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ علی، مقداد اور عمار رضی اللہ عنہم نے آپس میں بات کی، علی (رض) نے کہا : میں ایک ایسا آدمی ہوں جسے بہت مذی آتی ہے اور میں رسول اللہ ﷺ سے (اس کے بارے میں) پوچھنے سے شرماتا ہوں، اس لیے کہ آپ کی صاحبزادی میرے عقد نکاح میں ہیں، تو تم دونوں میں سے کوئی آپ ﷺ سے پوچھے (عطاء کہتے ہیں :) ابن عباس رضی اللہ عنہا نے مجھ سے ذکر کیا کہ ان دونوں میں سے ایک نے (میں اس کا نام بھول گیا) آپ ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا : یہ مذی ہے، جب تم میں سے کوئی اسے پائے تو اسے اپنے جسم سے دھو لے، اور نماز کے وضو کی طرح وضو کرے ، راوی کو شک ہے وضوئه للصلاة کہا یا کوضوء الصلاة کہا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحیض ٤ (٣٠٣) ، (تحفة الأشراف ١٠١٩٥) ، مسند احمد ١/١١٠، و عبداللہ بن أحمد، ویأتی عندالمؤلف برقم (٤٣٧، ٤٣٩، ٤٤٠) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 435
مذی خارج ہونے پر وضو کا بیان
علی (رض) کہتے ہیں کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے بہت مذی آتی تھی، تو میں نے ایک آدمی کو حکم دیا، تو اس نے نبی اکرم ﷺ سے دریافت کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : اس میں وضو ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 436
مذی خارج ہونے پر وضو کا بیان
علی (رض) کہتے ہیں کہ میں مذی کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے پوچھنے میں فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے شرما رہا تھا، تو میں نے مقداد کو حکم دیا، انہوں نے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا : اس میں وضو ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٥٧ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مؤلف کا مقصود اس حدیث کی روایت کے سلسلہ میں سلیمان الاعمش کے تلامذہ کے باہمی اختلاف کو واضح کرنا ہے کہ یہی حدیث محمد بن حاتم کی سند میں عبیدہ نے اسے بواسطہ اعمش عن حبیب بن ابی ثابت عن سعید بن جبیر عن ابن عباس عن علی اور بعد والی حدیث محمد بن عبدالٔاعلی کی سند میں شعبہ نے بواسطہ اعمش عن منذر عن محمد بن علی عن علی روایت کیا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 437
مذی خارج ہونے پر وضو کا بیان
علی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے مقداد کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا کہ وہ (جا کر) آپ سے مذی کے متعلق پوچھیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا : وضو کرلو، اور اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑک لو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر رقم : ٤٣٦ (صحیح بما قبلہ وبما بعدہ) (مخرمہ کا اپنے باپ ” بکیر “ سے سماع نہیں ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 438
مذی خارج ہونے پر وضو کا بیان
سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب (رض) نے مقداد کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا کہ وہ آپ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھیں جو مذی پاتا ہو، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : وہ اپنی شرمگاہ دھو لے، پھر وضو کرلے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٤٣٦، و بإرسالہ تفرد المؤلف ۔ (” سلیمان بن یسار “ اور ” علی (رض) “ کے درمیان سند میں انقطاع ہے) (صحیح بما قبلہ وبما بعدہ ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 439
مذی خارج ہونے پر وضو کا بیان
مقداد بن اسود (رض) علی بن ابی طالب (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ علی (رض) نے انہیں حکم دیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ سے اس آدمی کے متعلق پوچھیں کہ جب وہ عورت سے قریب ہوتا ہو تو اسے مذی نکل آتی ہو، چونکہ میرے عقد نکاح میں آپ کی صاحبزادی ہیں اس لیے میں پوچھنے سے شرما رہا ہوں، تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اسے پائے تو اسے چاہیئے کہ اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑک لے، اور اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کرلے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٥٦ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: پہلی حدیث میں مخرمہ بن بکیر نے اسے بواسطہ بکیر عن سلیمان بن یسار عن ابن عباس روایت کیا ہے، اور اس میں شرمگاہ پر پانی چھڑکنے کا ذکر ہے، اور دوسری حدیث میں لیث بن سعد نے بکیر عن سلیمان بن یسار مرسلاً بغیر ابن عباس کے واسطہ کے روایت کیا ہے، اور اس میں شرمگاہ کے دھونے کا ذکر ہے، تیسری روایت کی سند میں بکیر کا ذکر نہیں ہے، غالباً مصنف نے اسے نضح والی روایت کی تائید میں یا دونوں روایتوں کی تقویت کے لیے ذکر کیا ہے کیونکہ ان دونوں روایتوں میں انقطاع ہے، پہلی میں اس لیے کہ مخرمہ کا سماع اپنے باپ سے نہیں اور دوسری مرسل ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 440
جس وقت کوئی شخص نیند سے بیدار ہو تو اس کو وضو کرنا چاہئے
سعید بن مسیب کہتے ہیں : مجھ سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی رات میں اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن میں داخل نہ کرے، یہاں تک کہ دو یا تین مرتبہ اس پر پانی ڈال لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الطہارة ١٩(٢٤) ، سنن ابن ماجہ/الطہارة ٤٠(٣٩٣) ، (تحفة الأشراف ١٣١٨٩) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 441
جس وقت کوئی شخص نیند سے بیدار ہو تو اس کو وضو کرنا چاہئے
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ایک رات نماز پڑھی تو میں (جا کر) آپ کے بائیں جانب کھڑا ہوگیا، تو آپ ﷺ نے مجھے اپنی داہنی طرف کرلیا، اور نماز ادا کی، پھر لیٹے اور سو گئے اتنے میں مؤذن آپ کے پاس آیا (اس نے آپ کو جگایا) تو آپ نے (جا کر) نماز پڑھی، اور وضو نہیں کیا روایت مختصر ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوضوء ٥ (١٣٨) ، ٣٦ (١٨٣) ، والأذان ٥٨ (٦٩٨) ، ٧٧ (٧٢٦) ، ١٦١ (٨٥٩) ، صحیح مسلم/المسافرین ٢٦ (٧٦٣) ، سنن الترمذی/الصلاة ٥٧(٢٣٢) ، سنن ابن ماجہ/الطہارة ٤٨(٤٢٣) ، مسند احمد ١/٢٢٠، ٢٣٤، ٢٤٤، ٢٨٣، ٢٣٠ ویأتي عند المؤلف برقم : ٦٧٨، ویأتی عند المؤلف برقم : ٨٠٧، (تحفة الأشراف ٦٣٥٦) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣١٦ (١٣٦٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 442
جس وقت کوئی شخص نیند سے بیدار ہو تو اس کو وضو کرنا چاہئے
انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنی نماز میں اونگھے تو وہ لوٹ جائے، اور (جا کر) سو جائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوضوء ٥٣ (٢١٣) ، مسند احمد ٣/١٠٠، ١٤٢، ١٥٠، ٢٥٠، (تحفة الأشراف ٩٥٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ نیند کے غلبہ سے اس کا وضو ٹوٹ سکتا ہے، اور نماز باطل ہوسکتی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 443
شرم گاہ چھونے سے وضو ٹوٹ جانے سے متعلق
بسرۃ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو اپنا ذکر (عضو تناسل) چھوئے، تو چاہیئے کہ وہ وضو کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٦٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 444
شرم گاہ چھونے سے وضو ٹوٹ جانے سے متعلق
بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنا ہاتھ اپنے ذکر (عضو تناسل) تک لے جائے (چھوئے) تو چاہیئے کہ وہ وضو کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٦٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 445
شرم گاہ چھونے سے وضو ٹوٹ جانے سے متعلق
عروہ بن زبیر مروان بن حکم سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا : شرمگاہ چھونے پر وضو ہے، تو مروان نے کہا : مجھ سے اسے بسرہ بنت صفوان نے بیان کیا ہے، تو عروہ نے بسرہ کے پاس (اس کی تصدیق کے لیے آدمی) بھیجا، تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے ان چیزوں کا ذکر کیا جن سے وضو کیا جاتا ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ذکر چھونے سے بھی وضو ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٦٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 446
شرم گاہ چھونے سے وضو ٹوٹ جانے سے متعلق
بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو اپنا ذکر (عضو تناسل) چھوئے، تو نماز نہ پڑھے یہاں تک کہ وضو کرلے ۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی) کہتے ہیں : ہشام بن عروہ نے اس حدیث ١ ؎ کو اپنے باپ سے نہیں سنا ہے، واللہ سبحانہ تعالیٰ اعلم۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٦٣ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اور دوسری حدیثوں کا سماع ان سے ثابت ہے، اور یہ حدیث بواسطہ عروہ عن مروان، عن بسر ۃ متصل اور صحیح ہے، دیکھئیے سند رقم ١٦٣ ، ١٦٤ ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 447