50. کتاب الاستعاذة

【1】

پناہ چاہنا

عبداللہ بن خبیب (رض) کہتے ہیں کہ اندھیرے کے ساتھ بارش ہوئی تو ہم نے رسول اللہ ﷺ کا نماز پڑھانے کے لیے انتظار کیا، پھر کچھ کہا جس کا مفہوم یہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں نماز پڑھانے کے لیے نکلے تو آپ نے فرمایا : کچھ کہو ، میں نے کہا : کیا کہوں ؟ آپ نے فرمایا : قل هو اللہ أحد‏ اور معوذتین (سورۃ الفلق اور سورة الناس) صبح و شام تین بار پڑھ لیا کرو، یہ (سورتیں) تمہارے لیے ہر تکلیف و مصیبت میں کافی ہوں گی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الٔبدب ١١٠ (٥٠٨٢) ، سنن الترمذی/الدعوات ١١٧ (٣٥٧٠) ، (تحفة الأشراف : ٥٢٥٠) ، مسند احمد (٥/٣١٢) (حسن ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5428

【2】

پناہ چاہنا

عبداللہ بن خبیب (رض) کہتے ہیں کہ میں مکہ کے راستے میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا، آپ کو اکیلا پا کر جب میں آپ سے قریب ہوا تو آپ نے فرمایا : کچھ کہو ، میں نے کہا : کیا کہوں ؟ آپ نے فرمایا : کچھ کہو ، میں نے کہا : کیا کہوں ؟ آپ نے فرمایا : قل أعوذ برب الفلق یہاں تک کہ آپ نے پوری سورت پڑھی، پھر فرمایا : قل أعوذ برب الناس یہاں تک کہ اسے بھی پوری پڑھی پھر فرمایا : ان دونوں سے بہتر لوگوں نے کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ نہیں مانگی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح الٕلسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5429

【3】

پناہ چاہنا

عقبہ بن عامر جہنی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب ایک غزوہ میں، میں رسول اللہ ﷺ کی اونٹنی کی نکیل پکڑے آگے آگے چل رہا تھا تو اس وقت آپ نے فرمایا : عقبہ ! کہو ، میں آپ کی طرف متوجہ ہوا، پھر آپ نے فرمایا : عقبہ ! کہو ، میں پھر متوجہ ہوا۔ پھر آپ نے تیسری بار فرمایا تو میں نے عرض کیا : کیا کہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : قل هو اللہ أحد پھر پوری سورت پڑھی، اس کے بعد قل أعوذ برب الفلق‏ پوری پڑھی، میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی، پھر آپ نے قل أعوذ برب الناس پوری پڑھی اور میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی، اور فرمایا : ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ کسی نے پناہ نہیں مانگی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٩٩٧٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی : پناہ طلب کرنے کے لیے ان دو سورتوں سے بڑھ کر کوئی اور ذکر یا دعا نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5430

【4】

پناہ چاہنا

عقبہ بن عامر جہنی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : پڑھو ، میں نے کہا : کیا پڑھوں ؟ آپ نے فرمایا : پڑھو قل هو اللہ أحد‏، قل أعوذ برب الفلق، قل أعوذ برب الناس پھر رسول اللہ ﷺ نے انہیں پڑھا اور فرمایا : لوگوں نے ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ نہیں مانگی ، یا فرمایا : لوگ نہیں مانگتے ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5431

【5】

پناہ چاہنا

ابن عابس جہنی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا : ابن عابس ! کیا میں تمہیں نہ بتاؤں ؟ یا کہا : کیا میں تمہیں خبر نہ دوں سب سے بہتر پناہ کی جس کے ذریعہ پناہ مانگنے والے پناہ مانگیں ؟ انہوں نے کہا : کیوں نہیں ؟ اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : قل أعوذ برب الفلق اور قل أعوذ برب الناس یہ دونوں سورتیں (پناہ مانگنے کے لیے سب سے بہتر ہیں) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٥٥٢٣) ، مسند احمد (٣/٤١٧، ٤/١٤٤، ١٥٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5432

【6】

پناہ چاہنا

عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک سفید اونٹنی تحفے میں آئی۔ آپ اس پر سوار ہوئے اور میں نے اس کی نکیل پکڑ کر چلنا شروع کیا، پھر رسول اللہ ﷺ نے عقبہ سے فرمایا : پڑھو ، وہ بولے : اللہ کے رسول ! کیا پڑھوں ؟ آپ نے فرمایا : پڑھو ‏ قل أعوذ برب الفلق * من شر ما خلق‏ آپ نے اسے دہرایا یہاں تک کہ میں نے بھی اسے پڑھا، پھر آپ نے جان لیا کہ میں اس سے کچھ زیادہ خوش نہیں ہوا۔ (چنانچہ) آپ نے فرمایا : شاید تم نے اسے بہت ہلکا سمجھا۔ لیکن مجھے (پناہ مانگنے کے لیے) اس جیسی سورة نہیں ملی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ٩٩١٦) ، مسند احمد (٤/١٤٩) (صحیح الٕاسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5433

【7】

پناہ چاہنا

عقبہ بن عامر (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے معوذتین کے بارے میں پوچھا، تو آپ ﷺ نے فجر میں یہی دونوں سورتیں ہمیں پڑھائیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٩٥٣ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس وقت خاص طور پر ان دونوں سورتوں کی اہمیت بتانے کے لیے آپ نے نماز انہیں دونوں سورتوں سے پڑھائی، فجر کی نماز میں جہاں آپ بڑی بڑی سورتیں پڑھا کرتے تھے وہیں کبھی متوسط اور کبھی چھوٹی چھوٹی سورتیں حتیٰ کہ معوذتین بھی پڑھا کرتے تھے، یہ سب حالات، نشاط، اور کبھی بیان جواز کے لیے کرتے تھے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5434

【8】

پناہ چاہنا

عقبہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فجر میں معوذتین پڑھیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٤٣٥ (صحیح) (مکحول شامی کی ملاقات عقبہ رضی الله عنہ سے نہیں ہے، لیکن دوسرے طرق کی وجہ سے حدیث صحیح ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5435

【9】

پناہ چاہنا

عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کی سواری کی نکیل پکڑ کر آگے آگے چل رہا تھا، تو آپ نے فرمایا : عقبہ ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ بتاؤں جو مجھے پڑھائی گئی ہیں ؟ پھر آپ نے مجھے ‏قل أعوذ برب الفلق‏ اور قل أعوذ برب الناس سکھائی، لیکن آپ نے مجھے ان دونوں پر خوش ہوتے نہیں دیکھا، پھر جب آپ فجر کے لیے مسجد آتے تو انہیں دونوں سورتوں سے لوگوں کو فجر پڑھائی، جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : عقبہ ! تم نے (ان کو) کیسا پایا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٥٤ (١٤٦٢) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٤٦) ، مسند احمد (٤/١٤٤، ١٤٩، ١٥٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5436

【10】

پناہ چاہنا

عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں رسول اللہ ﷺ کی سواری (اونٹنی) کی نکیل ان گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں پکڑے آگے آگے چل رہا تھا تو اس وقت آپ نے فرمایا : عقبہ ! کیا تم سوار نہیں ہو گے ؟ میں نے آپ کی بزرگی کا خیال کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی سواری پر ہوجاؤں، پھر آپ نے فرمایا : کیا تم سوار نہیں ہو گے عقبہ ؟ تو مجھے ڈر لگا کہ کہیں نافرمانی نہ ہوجائے، پھر آپ اترے اور میں تھوڑی دیر کے لیے سوار ہوا پھر میں اتر گیا اور رسول اللہ ﷺ سوار ہوئے اور فرمایا : لوگ جو سورتیں پڑھتے ہیں، ان میں سے میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ بتاؤں ؟ چناچہ آپ نے مجھے پڑھ کر سنائی قل أعوذ برب الفلق اور ‏ قل أعوذ برب الناس، پھر نماز قائم کی گئی، تو آپ آگے بڑھے اور ان دونوں سورتوں کو پڑھا، پھر آپ میرے پاس سے گزرے، اور فرمایا : عقبہ ! یہ کیسی لگیں ؟ جب جب سوؤ اور جب جب جاگو انہیں پڑھا کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٣٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5437

【11】

پناہ چاہنا

عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چل رہا تھا، تو آپ نے فرمایا : عقبہ ! کہو ، میں نے عرض کیا : کیا کہوں ؟ اللہ کے رسول ! آپ خاموش رہے، پھر فرمایا : عقبہ ! کہو ، میں نے عرض کیا : کیا کہوں ؟ اللہ کے رسول ! آپ خاموش رہے، میں نے کہا : اللہ کرے آپ اسے پھر دہرائیں، آپ نے فرمایا : عقبہ ! کہو ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں کیا کہوں ؟ آپ نے فرمایا : قل أعوذ برب الفلق میں نے اسے پڑھا یہاں تک کہ اسے مکمل کیا، پھر آپ نے فرمایا : کہو ، میں نے عرض کیا : کیا کہوں اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : قل أعوذ برب الفلق ، پھر میں نے اسے بھی مکمل پڑھا، اس وقت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کسی مانگنے والے نے اس جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ نہیں مانگا اور نہ کسی پناہ مانگنے والے نے اس جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ مانگی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٩٩٢٧) ، سنن الدارمی/فضائل القرآن ٢٤ (٣٤٨٢) (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5438

【12】

پناہ چاہنا

عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، آپ سوار تھے، میں نے اپنا ہاتھ آپ کے پاؤں پر رکھا، میں نے عرض کیا : مجھے سورة ہود پڑھایئے، مجھے سورة یوسف پڑھایئے، آپ نے فرمایا : تم اللہ کے نزدیک قل أعوذ برب الفلق سے زیادہ بہتر کوئی اور سورة نہیں پڑھو گے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٩٥٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5439

【13】

پناہ چاہنا

عقبہ بن عامر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مجھ پر کچھ ایسی آیات نازل ہوئی ہیں کہ ان جیسی آیات پہلے کبھی نہیں دیکھی گئیں، قل أعوذ برب الفلق‏ پوری سورت اور قل أعوذ برب الناس پوری سورۃ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٩٥٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5440

【14】

پناہ چاہنا

جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جابر ! پڑھو ، میں نے کہا : میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں کیا پڑھوں ؟ اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : پڑھو قل أعوذ برب الفلق اور ‏قل أعوذ برب الناس میں نے یہ دونوں سورتیں پڑھیں۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا :: انہیں پڑھا کرو، تم ان جیسی سورتیں ہرگز نہ پڑھو گے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٣١١١) (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5441

【15】

اس دل سے پناہ کہ جس میں خوف الہی نہ ہو

عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ چار باتوں سے پناہ مانگتے تھے : ایسے علم سے جو نفع بخش نہ ہو، ایسے دل سے جس میں اللہ کا ڈر نہ ہو، ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو اور ایسے نفس سے جو آسودہ نہ ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٨٨٤٦) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الدعوات ٦٨ (٣٤٨٢) ، مسند احمد (٢/١٦٧٦٧، ١٩٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ایک امتی ان چاروں چیزوں سے اس طرح پناہ مانگے اللٰھم إنی أعوذبک من علم لاینفع ومن قلب لایخشع ومن دعا لایسمع ومن نفس لاتشبع اسی طرح آگے جہاں بھی یہ آیا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ ان چیزوں سے پناہ مانگا کرتے تھے وہاں واحد متکلم کا صیغہ بنا لے، جیسے اگلی حدیث میں أعوذ من الجبن۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5442

【16】

سینہ کے فتنہ سے پناہ مانگنا

عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ بزدلی، کنجوسی، سینے (دل) کے فتنے اور قبر کے عذاب سے (اللہ تعالیٰ کی) پناہ مانگتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٦٧ (١٥٣٩) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٣ (٣٨٤٤) ، (تحفة الأشراف : ١٠٦١٧) ، مسند احمد (١/٢٢، ٥٤) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٥٤٨٢-٥٤٨٥، ٥٤٩٩) ، وفي الیوم واللیلة ٥٣ (١٣٠٤) (صحیح ) صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5443

【17】

کان اور آنکھ کے فتنہ سے پناہ مانگنے سے متعلق

شکل بن حمید (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، میں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! مجھے کوئی ایسا تعوذ (شر و فساد سے بھاگ کر اللہ کی پناہ میں آنے کی دعا) بتائیے، جس کے ذریعہ میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگوں۔ آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : کہو : أعوذ بک من شر سمعي وشر بصري وشر لساني وشر قلبي وشر منيي اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اپنے کان کی برائی سے، اپنی آنکھ کی برائی سے، اپنی زبان کی برائی سے، اپنے دل کی برائی سے، اپنی منی کی برائی سے ، شکل کہتے ہیں : یہاں تک کہ میں نے اسے یاد کرلیا۔ سعد کہتے ہیں : منی سے مراد نطفہ (پانی) ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٦٧ (١٥٥١) ، سنن الترمذی/الدعوات ٧٥ (٣٤٩٢) ، (تحفة الأشراف : ٤٨٤٧) ، مسند احمد (٣/٤٢٩) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٥٤٥٧، ٥٤٥٨، ٥٤٨٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5444

【18】

بزدلی اور بامر دی سے پناہ مانگنا

مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ سعد (رض) ہمیں پانچ باتیں سکھاتے تھے، کہتے تھے : رسول اللہ ﷺ ان الفاظ کے ساتھ دعا مانگتے تھے، آپ فرماتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من البخل وأعوذ بک من الجبن وأعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر وأعوذ بک من فتنة الدنيا وأعوذ بک من عذاب القبر اے اللہ ! میں کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، مجبوری و لاچاری والی عمر تک پہنچنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، دنیا کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجہاد ٢٥ (٢٨٢٢) ، الدعوات ٣٧ (٦٣٦٥) ، ٤١ (٦٣٧٠) ، ٤٤ (٦٣٧٤) ، ٥٦ (٦٣٩٠) ، سنن الترمذی/الدعوات ١١٤ (٣٥٦٧) ، (تحفة الأشراف : ٣٩٣٢) ، مسند احمد (١/١٨٣، ١٨٦) ، والمؤلف برقم : ٥٤٨٠، ٥٤٩٨ و في عمل الیوم وللیلة ٥٣ (١٣٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5445

【19】

کنجوسی سے پناہ مانگنے سے متعلق

عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ پانچ باتوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے : بخیلی سے، بزدلی سے، مجبوری و لاچاری والی عمر سے، سینے (دل) کے فتنے سے اور قبر کے عذاب سے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٩٤٩٠) ، و في عمل الیوم واللیلة ٥٣ (١٣٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5446

【20】

کنجوسی سے پناہ مانگنے سے متعلق

عمرو بن میمون اودی کہتے ہیں کہ سعد (رض) اپنے بیٹوں کو یہ کلمات سکھاتے تھے جیسے معلم لڑکوں کو سکھاتا ہے اور کہتے کہ رسول اللہ ﷺ نماز کے بعد ان کلمات کے ذریعے پناہ مانگتے تھے۔ اللہم إني أعوذ بک من البخل وأعوذ بک من الجبن وأعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر وأعوذ بک من فتنة الدنيا وأعوذ بک من عذاب القبر اے اللہ ! میں کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں لاچاری اور مجبوری کی عمر کو پہنچوں، میں دنیا کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ پھر میں نے اسے مصعب سے بیان کیا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجہاد ٢٥ (٢٨٢٢) ، سنن الترمذی/الدعوات ١١٤ (٣٥٦٧) ، (تحفة الأشراف : ٣٩١٠) ، ویأتي عند المؤلف : ٥٤٨١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5447

【21】

کنجوسی سے پناہ مانگنے سے متعلق

انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من العجز والکسل والبخل والهرم و عذاب القبر وفتنة المحيا والممات اے اللہ ! میں عاجزی، سستی و کاہلی، بخیلی، بڑھاپے، قبر کے عذاب اور موت و زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النساء (تحفة الأشراف : ١٣٩٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجہاد ٢٥ (٢٨٦٢) ، تفسیر النحل ١ (٤٧٠٧) ، الدعوات ٣٨ (٦٣٧٠) ، ٤٢ (٦٣٧٤) ، صحیح مسلم/الذکر ١٥ (٢٧٠٦) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣٦٧ (١٥٤٠) ، الحروف ٤ (٣٩٧٢) ، سنن الترمذی/الدعوات ٧١ (٣٤٨٥) ، مسند احمد (٣/١١٣، ١١٧، ٢٠٨، ٢١٤، ٢٣١) ، ویأتي عند المؤلف : ٥٤٦١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5448

【22】

رنج وغم سے پناہ مانگنا

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی کچھ دعائیں تھیں جنہیں آپ (پڑھنا) نہیں چھوڑتے تھے : آپ فرماتے : اللہم إني أعوذ بک من الهم والحزن والعجز والکسل والبخل والجبن وغلبة الرجال اے اللہ ! میں فکر و سوچ اور پریشانی سے، عاجزی و سستی سے، کنجوسی و بزدلی سے اور لوگوں کے غالب آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٦٠٦) (صحیح) (اس کے راوی ” منہال “ کا کسی صحابی سے سماع نہیں ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے، لیکن اس باب اور اس سے پہلے کے باب کی احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5449

【23】

رنج وغم سے پناہ مانگنا

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی کچھ دعائیں تھیں جنہیں آپ (پڑھنا) نہیں چھوڑتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من الهم والحزن والعجز والکسل والبخل والجبن والدين وغلبة الرجال اے اللہ ! میں فکر و سوچ اور پریشانی سے، عاجزی و کاہلی سے، کنجوسی و بزدلی سے، قرض سے اور لوگوں کے غالب آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) نے کہا : یہ حدیث صحیح ہے اور ابن فضیل کی حدیث میں غلطی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الدعوات ٤٠ (٦٣٦٩) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣٦٧ (١٥٤١) ، سنن الترمذی/الدعوات ٧١ (٣٤٨٤) ، (تحفة الأشراف : ١١١٥) ، مسند احمد (٣/٢٤٠) ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٤٧٨، ٥٥٠٥ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی محمد بن اسحاق کی حدیث جو عمرو بن ابی عمرو سے بواسطہ انس بن مالک مروی ہے یہ صحیح ہے، جب کہ ابن اسحاق کی روایت جو منہال ابن عمرو سے بواسطہ انس بن مالک مروی ہے یہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ منہال کا سماع صحابہ سے ثابت نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5450

【24】

رنج وغم سے پناہ مانگنا

انس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ دعا فرماتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من الکسل والهرم والجبن والبخل وفتنة الدجال و عذاب القبر اے اللہ ! میں کاہلی سے، بڑھاپے سے، بزدلی سے، کنجوسی سے، دجال کے فتنے سے، اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٦٠٦) ، مسند احمد (٣/٢٠١، ٢٣٥) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5451

【25】

رنج وغم سے پناہ مانگنا

انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ فرماتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من العجز والکسل والهرم والبخل والجبن وأعوذ بک من عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات اے اللہ ! میں عاجزی، کاہلی، بڑھاپے، کنجوسی، اور بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، نیز قبر کے عذاب سے اور موت اور زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجہاد ٢٥ (٢٨٢٣) ، الدعوات ٣٨ (٦٣٦٧) ، صحیح مسلم/الذکر ١٥ (٢٧٠٦) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣٦٧) ، (١٥٤٠) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٣) ، مسند احمد (٣/١١٣، ١١٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5452

【26】

رنج وغم سے پناہ مانگنا

انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب دعا کرتے تو فرماتے : اللہم إني أعوذ بک من الهم والحزن والعجز والکسل والبخل والجبن وضلع الدين وغلبة الرجال اللہ ! میں حزن و ملال، رنج و غم، عاجزی و کاہلی، کنجوسی و بزدلی، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : سعید بن سلمہ ضعیف ہیں ١ ؎۔ ہم نے ان کی روایت اس لیے بیان کی ہے کہ اس کی سند (ایک راوی کا) اضافہ ہے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٩٧٦) (صحیح) (اس کے راوی ” عبداللہ بن المطلب “ مجہول ہیں، لیکن ان کے بغیر سند متصل ہے جیسا کہ نمبر ٥٤٥٢ میں ہے ) وضاحت : ١ ؎: جب حفظ سے روایت کریں تب ضعیف ہیں، ورنہ صحیح الکتاب ہیں۔ ٢ ؎: اور وہ عبداللہ بن عبدالمطلب ہیں، لیکن سند حدیث نمبر ٥٤٥٢ میں ان کا اضافہ نہیں ہے، اور اس اضافہ کے بغیر بھی سند متصل ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5453

【27】

تاوان اور گناہ سے پناہ مانگنے کے بارے میں

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ قرض اور معصیت (گناہ) سے پناہ مانگتے تھے، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ قرض سے بہت پناہ مانگتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : جو قرض دار ہوگا وہ بولے گا تو جھوٹ بولے گا اور وعدہ کرے گا تو وعدہ خلافی کرے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٦٦٧٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس لیے آدمی قرض لینے سے طاقت بھر بچے، ایسی نوبت ہی نہ آنے دے کہ قرض لینے کے لیے مجبور ہو، طاقت و قناعت سے کام لے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5454

【28】

کان اور آنکھ کی برائی سے پناہ مانگنا

شکل بن حمید (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس گیا، میں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! مجھے تعوذ سکھائیے جس کے ذریعے میں اللہ کی پناہ مانگوں، آپ نے میرا ہاتھ پکڑا پھر فرمایا : کہو، ‏‏‏‏أعوذ بک من شر سمعي وشر بصري وشر لساني وشر قلبي وشر منيي میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں کان کی برائی سے، آنکھ کے کی برائی سے، زبان کی برائی سے، دل کی برائی سے، منی کی برائی سے، یہاں تک کہ یہ چیز مجھے یاد ہوگئی، سعد (رض) کہتے ہیں : منی سے مراد نطفہ (پانی) ہے۔ وکیع نے الفاظ حدیث میں ابونعیم کی مخالفت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٤٦ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5455

【29】

آنکھ کی برائی سے پناہ مانگنا

شکل بن حمید (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے دعا سکھائیے جس سے میں فائدہ اٹھاؤں، آپ نے فرمایا : کہو اللہم عافني من شر سمعي وبصري ولساني وقلبي ومن شر منيي اے اللہ ! تو مجھے پناہ دے کان، نگاہ، زبان، دل اور منی (نطفہ) کی برائی سے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٤٦ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5456

【30】

سستی سے پناہ مانگنے سے متعلق

حمید بیان کرتے ہیں کہ انس بن مالک (رض) سے قبر کے عذاب اور دجال کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ فرماتے تھے :اللہم إني أعوذ بک من الکسل والهرم والجبن والبخل وفتنة الدجال و عذاب القبر اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی و کاہلی سے، بڑھاپے سے، بزدلی سے، بخیلی اور کنجوسی سے، دجال کے فتنے سے اور قبر کے عذاب سے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ٦٤٤) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5457

【31】

عاجزی سے پناہ مانگنے سے متعلق

زید بن ارقم (رض) کہتے ہیں کہ میں تمہیں وہی سکھاتا ہوں جو رسول اللہ ﷺ ہمیں سکھاتے تھے، آپ فرماتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من العجز والکسل والبخل والجبن والهرم و عذاب القبر اللہم آت نفسي تقواها وزكها أنت خير من زكاها أنت وليها ومولاها اللہم إني أعوذ بک من قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع وعلم لا ينفع ودعوة لا يستجاب لها اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں، عاجزی و مجبوری اور بےبسی سے، کاہلی سے، بخیلی و کنجوسی سے، بزدلی و کم ہمتی سے، بڑھاپے سے، قبر کے عذاب سے، اللہ ! تو میرے نفس کو تقویٰ عطا کر، اسے (برائیوں سے) پاک کر دے، تو ہی بہترین پاک کرنے والا ہے، تو ہی اس کا مالک اور سرپرست ہے، اے اللہ ! میں ایسے دل سے تیری پناہ مانگتا ہوں جس میں تیرا ڈر نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیراب نہ ہو، ایسے علم سے جو نفع بخش اور مفید نہ ہو، اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو سکے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر ١٨ (٢٧٢٢) ، (تحفة الأشراف : ٣٦٦٨) ، مسند احمد (٤/٣٧١) ، ویأتي عند المؤلف برقم ٥٥٤٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5458

【32】

عاجزی سے پناہ مانگنے سے متعلق

انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہم إني أعوذ بک من العجز والکسل والبخل والجبن والهرم و عذاب القبر وفتنة المحيا والممات اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی و بےبسی، سستی و کاہلی، بخیلی و کنجوسی، بزدلی و کم ہمتی، بڑھاپے، قبر کے عذاب اور موت و زندگی کے فتنے سے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٥٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5459

【33】

ذلت و رسوائی سے پناہ مانگنا

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من الفقر وأعوذ بک من القلة والذلة وأعوذ بك أن أظلم أو أظلم اے اللہ ! میں فقر و غربت سے تیری پناہ مانگتا ہوں، کمی اور ذلت سے پناہ مانگتا ہوں، ظلم کرنے اور ظلم کیے جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں) اوزاعی نے حماد کی مخالفت کی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٦٧ (١٥٤٤) ، (تحفة الأشراف : ١٣٣٨٥) ، مسند احمد (٢/٣٠٥، ٣٢٥، ٢٥٤) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٤٦٤ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی دونوں کی روایتوں میں اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ کے شیخ مختلف ہیں، کیونکہ حماد کی روایت میں سعید بن یسار ہیں جب کہ اوزاعی کی روایت میں ان کے شیخ جعفر بن عیاض ہیں، (جو ضعیف ہیں) نیز ان دونوں کے الفاظ بھی مختلف ہیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5460

【34】

ذلت و رسوائی سے پناہ مانگنا

ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : فقر سے، قلت، کمی اور ذلت سے اور ظلم کرنے اور کیے جانے سے اللہ کی پناہ مانگو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الدعاء ٣ (٣٨٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٣٥) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٤٦٥ و ٥٤٦٦ (ضعیف) (اس کے راوی ” جعفر “ لین الحدیث ہیں، ان کی روایت اور سعید بن یسار کی پچھلی روایت کے الفاظ میں فرق ملاحظہ فرمائیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5461

【35】

ذلت و رسوائی سے پناہ مانگنا

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ کہا کرتے تھے : ‏اللہم إني أعوذ بک من القلة والفقر والذلة وأعوذ بك أن أظلم أو أظلم اے اللہ ! میں قلت سے، فقر سے، ذلت سے، تیری پناہ مانگتا ہوں اور ظلم کرنے اور کئے جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٦٢ (صحیح ) صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5462

【36】

(بے برکتی اور) کمی سے پناہ مانگنا

ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : فقر سے، قلت اور ذلت سے اور ظلم کرنے اور کیے جانے سے اللہ کی پناہ مانگو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٦٣ (ضعیف ) صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5463

【37】

فقیری سے پناہ مانگنے سے متعلق

ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگو فقر سے، قلت اور ذلت سے اور ظلم کرنے اور کیے جانے سے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٦٣ (ضعیف ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5464

【38】

فقیری سے پناہ مانگنے سے متعلق

مسلم بن ابی بکرہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نماز کے بعد اپنے والد کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا : اللہم إني أعوذ بک من الکفر والفقر و عذاب القبر اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کفر سے، فقر سے، اور عذاب قبر سے ، تو میں بھی وہی دعا کرنے لگا، وہ بولے : اے میرے بیٹے ! تم نے (دعا کے) یہ کلمات کہاں سے سیکھے ؟ میں نے عرض کیا : ابو جان ! میں نے آپ کو نماز کے بعد (یا نماز کے اخیر میں) یہی دعا مانگتے سنا۔ تو میں نے آپ سے ہی یہ لیے ہیں، وہ بولے : میرے بیٹے ! اس دعا کو لازم کرلو، اس لیے کہ نبی اکرم ﷺ بھی نماز کے بعد یہ دعا مانگتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٣٤٨ (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: حدیث میں دبر الصلا ۃ جس کے معنی نماز کے بعد بھی ہوسکتے ہیں، اور نماز کے اخیر میں بھی ہوسکتے ہیں، دونوں معنوں میں یہ لفظ وارد ہوا ہے، لیکن بقول شیخ الاسلام ابن تیمیہ سلام سے پہلے دعا کی قبولیت زیادہ متوقع ہے، بمقابلہ سلام کے بعد کے، کیونکہ سلام سے پہلے بندہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5465

【39】

فتنہ قبر سے پناہ مانگنے سے متعلق

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اکثر ان کلمات کے ذریعہ دعا مانگتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من فتنة النار و عذاب النار وفتنة القبر و عذاب القبر وشر فتنة المسيح الدجال وشر فتنة الفقر وشر فتنة الغنى اللہم اغسل خطاياى بماء الثلج والبرد وأنق قلبي من الخطايا كما أنقيت الثوب الأبيض من الدنس وباعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب اللہم إني أعوذ بک من الکسل والهرم والمأثم والمغرم اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں آگ کے فتنے، جہنم کے عذاب سے، قبر کے فتنے سے، قبر کے عذاب سے، مسیح دجال کے فتنے کے شر سے، فقر کے فتنے کے شر سے، مالداری کے فتنے کے شر سے، اے اللہ ! میرے گناہ برف اور اولے کے پانی سے دھو دے، میرا دل گناہوں سے پاک کر دے جیسے تو نے سفید کپڑا گندگی سے صاف کیا ہے، اور مجھ میں اور میرے گناہوں میں دوری پیدا کر دے جیسے تو نے پورب اور پچھم کے درمیان کی ہے۔ اے اللہ ! میں کاہلی، بڑھاپے، گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٦٨٥٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الدعوات ٣٩ (٦٣٦٨) ، ٤٤-٤٦ (٦٣٧٥-٦٣٧٧) ، صحیح مسلم/المساجد ٢٥ (٥٨٩) ، الذکر ١٤ (٥٨٩) ، سنن الترمذی/الدعوات ٧٧ (٣٤٩٥) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٣ (٣٨٣٨) ، مسند احمد (٦/٥٧، ٢٠٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5466

【40】

جو نفس سیر نہ ہو اس سے پناہ مانگنے سے متعلق

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کہا کرتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من الأربع من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعا لا يسمع اللہ ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں : ایسے علم سے جو نفع بخش اور مفید نہ ہو، ایسے دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیراب نہ ہو، اور ایسی دعا سے جو (اللہ کے یہاں) قبول نہ ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٦٧ (١٥٤٨) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة ٢٣ (٢٥٠) ، الدعاء ٢ (٣٨٣٧) ، (تحفة الأشراف : ١٣٥٤٩) ، مسند احمد (٢/٣٤٠، ٣٦٥، ٤٥١) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٥٣٨ و ٥٥٣٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5467

【41】

بھوک سے پناہ مانگنے سے متعلق

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کہا کرتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من الجوع فإنه بئس الضجيع وأعوذ بک من الخيانة فإنها بئست البطانة اے اللہ ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں کیونکہ وہ برا ساتھی ہے، اور خیانت سے پناہ مانگتا ہوں کیونکہ وہ بری خصلت (عادت) ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٦٧ (١٥٤٧) ، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٥٣ (٣٣٥٤) ، (تحفة الأشراف : ١٣٠٤٠) (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5468

【42】

خیانت سے پناہ مانگنے سے متعلق

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من الجوع فإنه بئس الضجيع ومن الخيانة فإنها بئست البطانة اے اللہ ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں کیونکہ وہ برا ساتھی ہے اور خیانت سے کیونکہ وہ بری خصلت (عادت) ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (حسن، صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5469

【43】

دشمنی نفاق اور برے اخلاق سے پناہ سے متعلق

انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ یہ دعائیں مانگتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من علم لا ينفع وقلب لا يخشع ودعا لا يسمع ونفس لا تشبع اللہ ! میں ایسے علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو مفید اور نفع بخش نہ ہو، ایسے دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو اور ایسے نفس سے جو سیراب نہ ہو ، پھر فرماتے : ‏اللہم إني أعوذ بک من هؤلاء الأربع ‏ اے اللہ ! میں ان چاروں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٥٢) ، مسند احمد (١٩٢٣، ٢٥٥، ٢٨٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث کا اس باب سے کوئی تعلق بظاہر نظر نہیں آتا، شاید نسّاخ کی غلطی سے یہاں درج ہوگئی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5470

【44】

دشمنی نفاق اور برے اخلاق سے پناہ سے متعلق

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ دعا کرتے تھے، اللہم إني أعوذ بک من الشقاق والنفاق وسوء الأخلاق اے اللہ ! میں دشمنی، نفاق اور برے اخلاق سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٦٧ (١٥٤٦) (تحفة الأشراف : ١٢٣١٤) (ضعیف) (اس کے راوی ضبارة مجہول اور دویدلین الحدیث ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5471

【45】

تاوان سے پناہ

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ قرض اور معصیت (گناہ) سے کثرت سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے، آپ سے عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! آپ قرض اور معصیت (گناہ) سے کثرت سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا : آدمی جب مقروض ہوتا ہے تو جب باتیں کرتا ہے جھوٹ بولتا ہے، اور جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٦٤٥٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5472

【46】

قرض سے پناہ مانگنے سے متعلق

ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : أعوذ باللہ من الکفر والدين میں کفر اور قرض سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ، ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! آپ کفر اور قرض کا درجہ برابر کر رہے ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہاں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٤٠٦٤) ، مسند احمد (٣/٣٨) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٤٨٧ (ضعیف) (دراج ابوالہیثم سے روایت میں ضعیف ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5473

【47】

قرض سے پناہ مانگنے سے متعلق

ابو سعید خدری (رض) روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : أعوذ باللہ من الکفر والدين میں کفر اور قرض سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ، ایک شخص نے کہا : آپ قرض اور کفر کو برابر کر رہے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (ضعیف ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5474

【48】

مقروض ہونے کے غلبہ سے پناہ مانگنے سے متعلق

عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، دعا میں یہ کلمات کہتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من غلبة الدين وغلبة العدو وشماتة الأعداء اے اللہ ! میں قرض کے غلبے، دشمن کے غلبے اور مصیبت میں دشمنوں کی خوشی سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٨٨٦٦) ، مسند احمد (٢/١٧٣) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٤٨٩ و ٥٤٩٠ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: شماتت اعداء یہ ہے کہ دشمن پہنچنے والی مصیبت پر خوشی کا اظہار کرے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5475

【49】

مقروض ہونے کے غلبہ سے پناہ مانگنے سے متعلق

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کہا کرتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من الهم والحزن والکسل والبخل والجبن وضلع الدين وغلبة الرجال اے اللہ ! فکر و سوچ، رنج و غم، کاہلی و بزدلی، بخیلی و کنجوسی، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٥٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5476

【50】

مالداری کے فتنہ سے پناہ مانگنے سے متعلق

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کہا کرتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من عذاب القبر وفتنة النار وفتنة القبر و عذاب القبر وشر فتنة المسيح الدجال وشر فتنة الغنى وشر فتنة الفقر اللہم اغسل خطاياى بماء الثلج والبرد ونق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس اللہم إني أعوذ بک من الکسل والهرم والمغرم والمأثم اے اللہ ! میں قبر کے عذاب، جہنم کے فتنے، قبر کے فتنے، قبر کے عذاب، مسیح دجال کے فتنے کی برائی، مال داری کے فتنے کی برائی، اور فقر کے فتنے کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ ! میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھو دے، اور میرے دل کو گناہوں سے اسی طرح صاف کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کیا ہے، میں سستی، کاہلی، بڑھاپے، قرض اور گناہ سے پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٦٧٨٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5477

【51】

فتنہ دنیا سے پناہ مانگنا

مصعب بن سعد کہتے ہیں کہ سعد (رض) انہیں دعا کے یہ کلمات سکھاتے اور انہیں نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے اللہم إني أعوذ بک من البخل وأعوذ بک من الجبن وأعوذ بک من أن أرد إلى أرذل العمر وأعوذ بک من فتنة الدنيا و عذاب القبر اے اللہ ! میں بخل و کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ میں لاچاری و مجبوری کی عمر کو پہنچوں، دنیا کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٤٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5478

【52】

فتنہ دنیا سے پناہ مانگنا

مصعب بن سعد اور عمرو بن میمون اودی سے روایت ہے کہ سعد (رض) اپنے بیٹوں کو یہ کلمات سکھاتے جیسے استاذ بچوں کو سکھاتا ہے، اور کہتے کہ رسول اللہ ﷺ بھی ہر نماز کے آخر میں انہیں کلمات کے ذریعے پناہ مانگتے تھے اللہم إني أعوذ بک من البخل وأعوذ بک من الجبن وأعوذ بک من أن أرد إلى أرذل العمر وأعوذ بک من فتنة الدنيا و عذاب القبر اے اللہ ! میں بخل و کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی و کم ہمتی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، لاچاری و مجبوری کی عمر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دنیا کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٤٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5479

【53】

فتنہ دنیا سے پناہ مانگنا

عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ بزدلی و کم ہمتی، کنجوسی و بخیلی، بری اور لاچاری و مجبوری کی عمر، سینے کے فتنے اور قبر کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٤٥ (صحیح ) صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5480

【54】

فتنہ دنیا سے پناہ مانگنا

عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) کو کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ ﷺ پانچ چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من الجبن والبخل وسوء العمر وفتنة الصدر و عذاب القبر اے اللہ ! میں بزدلی، کنجوسی، بری عمر، دل کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٤٥ (صحیح ) صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5481

【55】

فتنہ دنیا سے پناہ مانگنا

عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ مجھ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ بخیلی، بزدلی، سینے کے فتنے اور قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٤٥ (صحیح ) صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5482

【56】

فتنہ دنیا سے پناہ مانگنا

عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے۔ یہ روایت مرسل ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٤٥ (صحیح) (یہ مرسل ہے، لیکن سابقہ سند میں عمرو بن میمون نے اس کو صحابہ کرام سے نقل کیا ہے، اس لیے یہ صحیح ہے ) قال الشيخ الألباني : سكت عنه الشيخ صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5483

【57】

فتنہ دنیا سے پناہ مانگنا

شکل بن حمید (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے ایسی دعا سکھائیے جو میرے لیے نفع بخش اور مفید ہو، آپ نے فرمایا : کہو : اللہم عافني من شر سمعي وبصري ولساني وقلبي وشر منيي اے اللہ مجھے میرے کان، میری نگاہ، میری زبان، میرے دل اور منی کی برائی سے بچائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٤٦ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: عضو تناسل کی برائی یہ ہے کہ اس کا استعمال حرام جگہ میں ہو، اس کی برائی سے پناہ مانگنے کی تعلیم آپ ﷺ نے شکل (رض) کو دی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5484

【58】

کفر کے شر سے پناہ

ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کہا کرتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من الکفر والفقر اے اللہ ! میں کفر اور فقر سے تیری پناہ مانگتا ہوں ، ایک شخص نے کہا : کیا یہ دونوں برابر ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٧٥ (ضعیف) (دراج، ابوالہیثم سے روایت میں ضعیف ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5485

【59】

گمراہی سے پناہ مانگنے سے متعلق

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب اپنے گھر سے نکلتے تو کہتے : ‏بسم اللہ رب أعوذ بک من أن أزل أو أضل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، میرے رب ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں پھسل جاؤں، یا گمراہ ہوجاؤں، یا ظلم کروں، یا مجھ پر ظلم کیا جائے، یا جہالت کروں، یا مجھ سے جہالت کی جائے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الٔردب ١١٢ (٥٠٩٤) ، سنن الترمذی/الدعوات ٣٥ (٣٤٢٧) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ١٨ (٣٨٨٤) ، (تحفة الأشراف : ١٨١٦٨) ، ویأتي عند المؤلف : برقم : ٥٥٤١ (صحیح) (تراجع الالبانی ١٣٦ ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5486

【60】

دشمن کے غلبہ سے پناہ مانگنا

عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات کے ذریعہ دعا کرتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من غلبة الدين وغلبة العدو وشماتة الأعداء اے اللہ ! میں قرض کے غلبے سے، دشمن کے قہر و غلبے سے، اور مصیبت میں دشمنوں کے خوش ہونے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٧٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5487

【61】

دشمنوں کی ملامت سے پناہ مانگنے سے متعلق

عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات کے ذریعہ دعا کرتے تھے : ‏اللہم إني أعوذ بک من غلبة الدين وشماتة الأعداء اللہ ! میں قرض کے دباؤ اور شماتت اعداء یعنی دشمنوں کے ہنسنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٧٧ (صحیح الٕاسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5488

【62】

بڑھاپے سے پناہ مانگنا

عثمان بن ابی العاص (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ان کلمات کے ذریعہ دعا فرماتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من الکسل والهرم والجبن والعجز ومن فتنة المحيا والممات اے اللہ ! میں سستی و کاہلی، بڑھاپے ١ ؎، بزدلی، عاجزی اور موت و زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔقشراف : ٩٧٦٨) (صحیح الٕاسناد ) وضاحت : ١ ؎: مراد ایسا بڑھاپا ہے جس میں آدمی بالکل بےبس و لاچار ہوجاتا ہے، اسی کو ارذل العمر کہا گیا ہے جس میں آدمی کی بھلے برے کی تمیز بھی ختم ہوجاتی ہے، عام بڑھاپا جو ساٹھ سال کی عمر میں میں ہوتا ہے تو اس سے تو آپ ﷺ خود دوچار ہوئے تھے (نیز بہت سارے صحابہ کرام بھی) جو یہ دعا مانگا کرتے تھے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5489

【63】

بڑھاپے سے پناہ مانگنا

عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے ہوئے سنا : اللہم إني أعوذ بک من الکسل والهرم والمغرم والمأثم وأعوذ بک من شر المسيح الدجال وأعوذ بک من عذاب القبر وأعوذ بک من عذاب النار اے اللہ ! میں سستی و کاہلی، بڑھاپے، قرض اور معصیت (گناہ) سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور مسیح دجال کے شر و فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٨٨١٨) ، مسند احمد (٢/١٨٥، ١٨٦) (حسن، صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5490

【64】

بری قضاء سے پناہ مانگنے سے متعلق

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ان تین چیزوں سے پناہ مانگتے تھے : شقاوت و بدبختی آجانے سے، شماتت اعداء (یعنی دشمنوں کی مصیبت میں ہنسی) ، بری تقدیر اور بری بلا سے ۔ سفیان کہتے ہیں : ان میں کوئی تین باتیں تھیں، چوں کہ مجھے نہیں یاد ہے کہ ان میں سے کون سی ایک بات نہیں تھی اس لیے چار کا ذکر کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الدعوات ٢٨ (٦٣٤٧) ، القدر ١٣ (٦٦١٦) ، صحیح مسلم/الذکر ١٦ (٢٧٠٧) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٥٧) ، مسند احمد (٢/٢٤٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5491

【65】

بد نصیبی سے پناہ مانگنے سے متعلق

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ بری تقدیر، شماتت اعداء (دشمنوں کی مصیبت پر ہنسنے) ، شقاوت بدبختی کے آنے اور بری بلا سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5492

【66】

جنون سے پناہ مانگنے سے متعلق

انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کہتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من الجنون والجذام والبرص وسييء الأسقام اے اللہ ! جنون (پاگل پن) ، جذام، برص اور برے امراض سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد النسائي (تحفة الٔاشراف : ١٤٢٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5493

【67】

جنات کے نظر لگانے سے پناہ

ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جنوں کی نظر بد اور انسانوں کی نظر بد سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے، پھر جب معوذتین اتری تو آپ نے ان کو پڑھنا شروع کیا اور باقی سب چھوڑ دیا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الطب ١٦ (٢٠٥٨) ، سنن ابن ماجہ/الطب ٢٣ (٣٥١١) ، (تحفة الأشراف : ٤٣٢٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5494

【68】

غرور کی برائی سے پناہ

انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات کے ذریعے پناہ مانگتے تھے، آپ کہتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من الکسل والهرم والجبن والبخل وسوء الکبر وفتنة الدجال و عذاب القبر اے اللہ ! میں سستی و کاہلی، بڑھاپے، بزدلی و کم ہمتی، بخیلی و کنجوسی، بڑھاپے کی برائی، دجال کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٦٦١) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5495

【69】

بری عمر سے پناہ مانگنا

مصعب بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ہمیں پانچ باتیں سکھاتے تھے جن کے ذریعے رسول اللہ ﷺ دعا کرتے تھے، آپ کہتے تھے :اللہم إني أعوذ بک من البخل وأعوذ بک من الجبن وأعوذ بک من أن أرد إلى أرذل العمر وأعوذ بک من عذاب القبر اے اللہ ! میں بخل سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی و کم ہمتی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، لاچاری و مجبوری کی عمر کو پہنچنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٤٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5496

【70】

عمر کی برائی سے پناہ مانگنا

عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے عمر (رض) کے ساتھ حج کیا، تو مقام جمع میں انہیں کہتے ہوئے سنا : سنو ! نبی اکرم ﷺ پانچ چیزوں سے پناہ مانگتے تھے، فرماتے تھے : ‏اللہم إني أعوذ بک من البخل والجبن وأعوذ بک من سوء العمر وأعوذ بک من فتنة الصدر وأعوذ بک من عذاب القبر اے اللہ ! میں بخیلی و کنجوسی اور کم ہمتی و بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بری (لاچاری کی) عمر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، سینے (دل) کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٤٥ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مقام جمع سے مراد مزدلفہ ہے۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5497

【71】

نفع کے بعد نقصان سے پناہ مانگنے سے متعلق

عبداللہ بن سرجس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر کرتے تو کہتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من وعثاء السفر وکآبة المنقلب والحور بعد الکور ودعوة المظلوم وسوء المنظر في الأهل والمال اے اللہ ! میں سفر کی مشقت و دشواری، سفر سے لوٹنے کے وقت کے رنج و غم، خوشحالی کے بعد بدحالی، مظلوم کی بد دعا، گھربار اور مال میں بری صورت حال سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ٧٥ (١٣٤٣) ، سنن الترمذی/الدعوات ٤٢ (٣٤٣٩) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٢٠ (٣٨٨٨) ، (تحفة الأشراف : ٥٣٢٠) ، مسند احمد (٥/٨٢، ٨٣) ، ویأتي برقم : ٥٥٠١ - ٥٥٠٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5498

【72】

نفع کے بعد نقصان سے پناہ مانگنے سے متعلق

عبداللہ بن سرجس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سفر کرتے تو کہتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من وعثاء السفر وکآبة المنقلب والحور بعد الکور ودعوة المظلوم وسوء المنظر في الأهل والمال والولد اے اللہ ! میں سفر پر جاتے وقت کی دشواری و پریشانی، لوٹنے کے وقت کے رنج و غم، خوشحالی کے بعد بدحالی اور مظلوم کی بد دعا سے اور گھر والوں، مال اور بچوں میں بری صورت حال سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5499

【73】

مظلوم کی بددعا سے پناہ مانگنے سے متعلق

عبداللہ بن سرجس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب سفر کرتے تو سفر پر جاتے وقت کی دشواری و پریشانی، لوٹنے کے وقت کے رنج و غم، خوشحالی کے بعد بدحالی، مظلوم کی بد دعا اور بری صورت حال سے پناہ مانگتے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٠٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5500

【74】

سفر سے واپسی کے وقت رنج وغم سے پناہ

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر کرتے اور سواری پر سوار ہوتے تو انگلی سے اشارہ کرتے (شعبہ نے اپنی انگلی دراز کی) اور کہتے تھے : اللہم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل والمال اللہم إني أعوذ بک من وعثاء السفر وکآبة المنقلب اے اللہ ! تو ہی سفر کا ساتھی ہے، اور گھر والوں اور مال میں ہمارا نگہبان و خلیفہ ہے، اے اللہ ! میں سفر پر جاتے وقت کی دشواری و پریشانی اور لوٹتے وقت کے رنج و غم سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدعوات ٤٢ (٣٤٣٨) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٩٢) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الجہاد ٧٩ (٢٥٩٨) ، مسند احمد (٢/٤٠١، ٤٣٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5501

【75】

برے پڑوسی سے پناہ مانگنا

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مستقل رہنے کی جگہ میں برے اور خراب پڑوسی سے اللہ کی پناہ مانگو، اس لیے کہ صحراء کا پڑوسی ١ ؎ تو تم سے جدا ہی ہوجائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٣٠٥٤) ، مسند احمد (٢/٣٤٦٤٦) (حسن، صحیح ) وضاحت : ١ ؎: جو کچھ دیر کے لیے پڑوسی ہو اور اس کی مستقل رہائش گاہ وہاں نہ ہو، جیسے سفر کا پڑوسی، کلاس کا پڑوسی وغیرہ۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5502

【76】

لوگوں کے فساد سے پناہ سے متعلق

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوطلحہ (رض) سے فرمایا : میری خدمت کے لیے اپنے لڑکوں میں سے ایک لڑکا تلاش کرو ، تو ابوطلحہ مجھے اپنے پیچھے بٹھائے ہوئے لے کر نکلے۔ چناچہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت کرتا تھا، جب جب آپ قیام کرتے میں اکثر آپ کو کہتے ہوئے سنتا : اللہم إني أعوذ بک من الهرم والحزن والعجز والکسل والبخل والجبن وضلع الدين وغلبة الرجال اے اللہ ! میں بڑھاپے سے، حزن و غم، عاجزی و کاہلی، بخیلی و بزدلی سے، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے قہر اور غلبے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٥٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5503

【77】

فتنہ دجال سے پناہ سے متعلق

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ قبر کے عذاب اور دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگتے اور فرماتے : قبروں میں تمہاری آزمائش ہوگی ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٠٦٧ (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5504

【78】

عذاب دوزخ اور دجال کے شر سے پناہ سے متعلق

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں جہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، مسیح دجال کے شر و فتنہ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، اور موت و زندگی کے فتنے کے شر سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٣٩١٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : سكت عنه الشيخ صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5505

【79】

عذاب دوزخ اور دجال کے شر سے پناہ سے متعلق

ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کہا کرتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من عذاب القبر وأعوذ بک من عذاب النار وأعوذ بک من فتنة المحيا والممات وأعوذ بک من شر المسيح الدجال اے اللہ ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، موت و زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور مسیح دجال کے شر و فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٠٦٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5506

【80】

انسانوں کے شر سے پناہ مانگنے سے متعلق

ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ میں مسجد میں داخل ہوا، رسول اللہ ﷺ اندر تھے، میں آپ کے پاس بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا : ابوذر ! جن اور انس کے شیاطین کے شر سے (اللہ کی) پناہ مانگو ، میں نے عرض کیا : کیا انسانوں میں بھی شیطان ہوتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١١٩٦٨) (ضعیف) (اس کے راوی ” عبید “ ضعیف ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5507

【81】

زندگی کے فتنہ سے پناہ مانگنا

ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو، موت اور زندگی کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو، مسیح دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٢٥ (٥٨٨) ، (تحفة الأشراف : ١٣٦٨٨، ١٣٨٥٩) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٥٥١٥، ٥٥١٦، ٥٥١٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5508

【82】

زندگی کے فتنہ سے پناہ مانگنا

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پانچ چیزوں سے پناہ مانگتے تھے، فرماتے تھے : قبر کے عذاب سے، جہنم کے عذاب سے، موت اور زندگی کے فتنے سے اور مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجہاد ٨ (١٨٣٥) ، (تحفة الأشراف : ١٥٤٤٩) ، مسند احمد (٢/٣٨٦، ٤١٦، ٧٦٧) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٥٥١٢، ٥٥١٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5509

【83】

زندگی کے فتنہ سے پناہ مانگنا

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جس نے میری اطاعت کی، اس نے اللہ کی اطاعت کی، جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی ، آپ قبر کے عذاب، جہنم کے عذاب، زندہ اور مردہ لوگوں کو پہنچنے والے فتنے اور مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے پناہ مانگتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5510

【84】

زندگی کے فتنہ سے پناہ مانگنا

ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : پانچ چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرو، جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، موت اور زندگی کے فتنے سے اور مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥١١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5511

【85】

فتنہ موت سے پناہ مانگنے سے متعلق

عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ انہیں یہ دعا سکھاتے تھے جیسے آپ قرآن کی سورت سکھاتے تھے (فرماتے تھے :) کہو : اللہم إنا نعوذ بک من عذاب جهنم وأعوذ بک من عذاب القبر وأعوذ بک من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بک من فتنة المحيا والممات اے اللہ ! میں جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور موت اور زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٠٦٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5512

【86】

فتنہ موت سے پناہ مانگنے سے متعلق

ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو اور موت اور زندگی کے فتنے سے، قبر کے عذاب سے اور مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥١٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5513

【87】

عذاب قبر سے پناہ مانگنا

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دعا کرتے تو اپنی دعا میں کہتے : اللہم إني أعوذ بک من عذاب جهنم وأعوذ بک من عذاب القبر وأعوذ بک من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بک من فتنة المحيا والممات اے اللہ ! میں جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور موت اور زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٠٦٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5514

【88】

فتنہ قبر سے پناہ مانگنا

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دعا میں کہتے ہوئے سنا : اللہم إني أعوذ بک من فتنة القبر وفتنة الدجال وفتنة المحيا والممات اے اللہ ! میں قبر کے فتنے سے، دجال کے فتنے سے اور موت اور زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : حدیث میں (سلیمان بن یسار کے نام میں) غلطی ہے، صحیح سلیمان بن سنان ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥١٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5515

【89】

خداوندقدوس کے عذاب سے پناہ مانگنا

ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو، قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو، موت اور زندگی کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو، اور مسیح دجال (کانا دجال) کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٣٤٧٩) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٥٢٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5516

【90】

عذاب دوزخ سے پناہ مانگنے سے متعلق

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے اور مسیح دجال (کانا دجال) سے پناہ مانگتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٢٥ (٥٨٨) ، (تحفة الأشراف : ١٣٥٦٥) ، مسند احمد (٢/٢٩٨، ٤٥٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5517

【91】

آگ کے عذاب سے پناہ

ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (جہنم کی) آگ کے عذاب، قبر کے عذاب، موت اور زندگی کے فتنے اور مسیح دجال (کانا دجال) کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٢٥ (٥٨٨) ، (تحفة الأشراف : ١٥٣٨٨) ، مسند احمد (٢/٤٧٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5518

【92】

دوزخ کی گرمی سے پناہ مانگنا

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہم رب جبرائيل وميكائيل ورب إسرافيل أعوذ بک من حر النار ومن عذاب القبر اے اللہ، جبرائیل و میکائیل اور اسرافیل کے رب ! میں جہنم کی آگ کی گرمی اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٧٨٣٠) (صحیح) (اس کی راویہ ” جسرہ “ لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے) ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5519

【93】

دوزخ کی گرمی سے پناہ مانگنا

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ابوالقاسم ﷺ کو اپنی نماز میں کہتے سنا : اللہم إني أعوذ بک من فتنة القبر ومن فتنة الدجال ومن فتنة المحيا والممات ومن حر جهنم اے اللہ ! میں قبر کے فتنے سے، دجال کے فتنے سے، موت اور زندگی کے فتنے سے اور جہنم کی گرمی سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : یہی درست اور صواب ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥١٧ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ابوہریرہ سے روایت کرنے والے سلیمان بن سنان ہیں نہ کہ سلیمان بن یسار۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5520

【94】

دوزخ کی گرمی سے پناہ مانگنا

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : جس نے تین بار اللہ تعالیٰ سے جنت مانگی تو جنت کہے گی : اے اللہ ! اسے جنت میں داخل کر دے اور جس نے تین بار جہنم سے پناہ مانگی تو جہنم کہے گی : اے اللہ ! اسے جہنم سے بچا لے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الجنة ٢٧ (٢٥٧٢) ، سنن ابن ماجہ/الزہد ٣٩ (٤٣٤٠) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٣) ، مسند احمد (٣/١١٧١٧، ١٤١، ١٥٥، ٢٠٨، ٢٦٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5521

【95】

(ہر قسم کے) کاموں کی برائی سے پناہ مانگنے سے متعلق

شداد بن اوس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : سیدالاستغفار یہ ہے کہ بندہ کہے : اللہم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدک وأنا على عهدک ووعدک ما استطعت أعوذ بک من شر ما صنعت أبوء لک بذنبي وأبوء لک بنعمتک على فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت اے اللہ ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا ہے، میں تیرا بندہ ہوں اور جہاں تک ہوسکتا ہے میں تیرے اقرار اور وعدے پر ہوں، میں اپنے کیے ہوئے کاموں کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، میں اپنے گناہ کا تجھ سے اقرار کرتا ہوں، مجھ پر جو تیری نعمتیں اور احسانات ہیں ان کا اقرار کرتا ہوں، تو مجھے بخش دے، اس لیے کہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا، اگر یہ دعا صبح پڑھے اور اس پر پکا یقین ہو، پھر مرجائے تو جنت میں داخل ہوگا، اور اگر شام کے وقت یقین کے ساتھ یہی دعا پڑھے تو جنت میں داخل ہوگا ۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں :) ولید بن ثعلبہ نے حسین المعلم کے خلاف روایت کی ہے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الدعوات ٢ (٦٣٠٦) ، ١٦ (٦٣٢٣) ، (تحفة الأشراف : ٤٨١٥) ، مسند احمد (٤/١٢٢، ١٢٤، ١٢٥) ، والمؤلف في عمل الیوم واللیلة ١٠ (١٩) ، ١٥٢(٤٦٤) ، ١٨٩(٥٨٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ اختلاف یوں ہے، عبداللہ بن بریدہ سے روایت کرنے والے کئی راوی ہیں، چناچہ حسین المعلم کی روایت میں ابن بریدہ کے شیخ بشیر بن کعب ہیں جب کہ ثابت البنانی اور ابوالعوام نے بشیر بن کعب کا ذکر نہ کر کے عن ابن بریدہ عن شداد کے ساتھ روایت کی ہے۔ ٢ ؎: چناچہ ولید کی روایت میں عن ابن بریدہ عن أبیہ ہے، جسے ابن ماجہ نے (کتاب الدعا باب ١٤ میں) روایت کیا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5522

【96】

اعمال کی برائی سے پناہ مانگنے سے متعلق

ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ اپنی موت سے پہلے کون سی دعا مانگا کرتے تھے ؟ وہ بولیں : آپ ﷺ اکثر یہ دعا مانگتے تھے اللہم إني أعوذ بک من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل اے اللہ ! میں اپنے کیے ہوئے کاموں کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور جو کام نہیں کیے ہیں (اور آیندہ کروں گا) ان کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٧٦٧٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: چناچہ عبدہ کی روایت میں عن ہلال عن عائشہ ہے جب کہ منصور اور حصین کی روایت میں عن ہلال عن فروہ عن عائشہ ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5523

【97】

اعمال کی برائی سے پناہ مانگنے سے متعلق

ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : نبی اکرم ﷺ کون سی دعا اکثر مانگا کرتے تھے ؟ وہ بولیں : آپ اکثر یہی مانگتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل بعد اے اللہ ! میں اپنے عمل کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں، جو میں کرچکا اور جو ابھی نہیں کیے ہیں (اور بعد میں کرنے والا ہوں) ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5524

【98】

اعمال کی برائی سے پناہ مانگنے سے متعلق

فردہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : رسول اللہ ﷺ کون سی دعا مانگتے تھے ؟ وہ بولیں : آپ ﷺ کہتے تھے : أعوذ بک من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل میں عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا ہے اور جو نہیں کیا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5525

【99】

اعمال کی برائی سے پناہ مانگنے سے متعلق

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کہتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل اے اللہ ! میں عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا اور جو نہیں کیا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٣٠٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5526

【100】

جو اعمال انجام نہیں دیئے ان کے شر سے پناہ

فردہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جس کی رسول اللہ ﷺ دعا کرتے رہے ہوں ؟ وہ بولیں : رسول اللہ ﷺ کہا کرتے تھے : اے اللہ ! میں اس عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا ہے اور جو نہیں کیا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٣٠٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5527

【101】

جو اعمال انجام نہیں دیئے ان کے شر سے پناہ

فروہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا : مجھے ایسی دعا بتائیے جو رسول اللہ ﷺ کرتے رہے ہوں۔ وہ بولیں : آپ ﷺ کہا کرتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل اے اللہ ! میں اس عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا ہے اور جو نہیں کیا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٣٠٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5528

【102】

زمین میں دھنس جانے سے متعلق

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے ہوئے سنا : اللہم إني أعوذ بعظمتک أن أغتال من تحتي اے اللہ ! میں تیری عظمت اور بڑائی کی پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں نیچے کی طرف سے کسی آفت میں پھنس جاؤں ۔ یہ حدیث مختصر ہے۔ جبیر کہتے ہیں : اس سے مراد زمین میں دھنس جانا ہے۔ عبادہ کہتے ہیں : مجھے نہیں معلوم کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا قول ہے یا جبیر کا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأدب ١١٠ (٥٠٧٤) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ١٤ (٣٨٧١) ، (تحفة الأشراف : ٦٦٧٣) ، مسند احمد (٢/٢٥) ، والمؤلف في عمل الیوم واللیلة ١٨١ (٥٦٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5529

【103】

زمین میں دھنس جانے سے متعلق

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کہتے تھے : اللہم اے اللہ ! پھر انہوں نے دعا کا ذکر کیا جس کے آخر میں یہ کہا : أعوذ بك أن أغتال من تحتي‏ میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں نیچے کی طرف سے کسی مصیبت میں پھنس جاؤں اس سے آپ (زمین میں) دھنس جانا مراد لیتے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5530

【104】

گرنے اور مکان تلے دب جانے سے پناہ

ابوالیسر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کہا کرتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من التردي والهدم والغرق والحريق وأعوذ بك أن يتخبطني الشيطان عند الموت وأعوذ بك أن أموت في سبيلک مدبرا وأعوذ بك أن أموت لديغا اے اللہ ! میں اونچائی سے گر پڑنے، دیوار کے نیچے دب جانے، ڈوب جانے، اور جل جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ موت کے وقت شیطان مجھے بہکا دے، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں تیرے راستہ یعنی جہاد میں پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہوئے مروں، اور اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ (کسی موذی کے) ڈس لینے کی وجہ سے مروں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٣٦٧ (١٥٥٢، ١٥٥٣) ، (تحفة الأشراف : ١١١٢٤) ، مسند احمد (٣/٤٢٧) ، یأتي برقم : ٥٥٣٤، ٥٥٣٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5531

【105】

گرنے اور مکان تلے دب جانے سے پناہ

ابوالیسر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ دعا فرماتے تو کہتے : اللہم إني أعوذ بک من الهرم والتردي والهدم والغم والحريق والغرق وأعوذ بك أن يتخبطني الشيطان عند الموت وأن أقتل في سبيلک مدبرا وأعوذ بك أن أموت لديغا اے اللہ ! میں بڑھاپے سے، گر پڑنے، دب جانے، رنج و غم میں مبتلا ہونے سے، جل جانے اور ڈوب جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ شیطان مجھے موت کے وقت بہکا دے، اور اس بات سے کہ میں تیرے راستہ یعنی جہاد میں پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہوئے مارا جاؤں، اور تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے بھی کہ میری موت کسی موذی جانور کے ڈس لینے سے ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5532

【106】

گرنے اور مکان تلے دب جانے سے پناہ

ابوالاسود سلمی (ابوالیسر) (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کہا کرتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من الهدم وأعوذ بک من التردي وأعوذ بک من الغرق والحريق وأعوذ بك أن يتخبطني الشيطان عند الموت وأعوذ بك أن أموت في سبيلک مدبرا وأعوذ بك أن أموت لديغا‏ اے اللہ ! میں (دیوار کے نیچے) دب جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اونچائی سے گر پڑنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، ڈوب جانے اور جل جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ شیطان موت کے وقت مجھے بہکا دے، اور اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میری موت تیرے راستہ یعنی جہاد میں پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہوئے آئے، اور اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ کسی موذی جانور کے ڈس لینے سے میری موت ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٣٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5533

【107】

اللہ عزوجل کے غصہ سے پناہ مانگنے سے متعلق اس کی رضا کے ساتھ مانگنے کا بیان

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے بستر پر ڈھونڈا تو آپ کو نہیں پایا، چناچہ میں نے اپنا ہاتھ بستر کے سرہانے پر پھیرا تو وہ آپ کے قدموں کے تلوے سے جا لگا، دیکھا تو آپ سجدے میں تھے، اور فرما رہے تھے : أعوذ بعفوک من عقابک وأعوذ برضاک من سخطک وأعوذ بک منك میں تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ مانگتا ہوں، تیرے غصے اور ناراضگی سے تیری رضا مندی کی پناہ مانگتا ہوں، اور تجھ سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٧٦٣٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5534

【108】

قیامت کے دن جگہ کی تنگی سے پناہ مانگنے سے متعلق حدیث رسول کریم ﷺ

عاصم بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ رات میں تہجد کس دعا سے شروع کرتے تھے ؟ وہ بولیں : تم نے مجھ سے ایسی بات پوچھی ہے جو کسی نے نہیں پوچھی، آپ ﷺ دس بار اللہ اکبر کہتے، دس بار سبحان اللہ کہتے، دس بار استغفر اللہ کہتے، اور کہتے : اللہم اغفر لي واهدني وارزقني وعافني اے اللہ ! میری مغفرت فرما، مجھے ہدایت دے، مجھے روزی عطا کر، مجھے محفوظ رکھ ، اور آپ قیامت کے روز کھڑے ہونے کی پریشانی (سوال کے لیے) سے اللہ کی پناہ مانگتے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٦١٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5535

【109】

اس دعا سے پناہ مانگنا جو (اللہ عزوجل کے ہاں) سنی (ہی) نہ جائے

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہم إني أعوذ بک من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعا لا يسمع اے اللہ ! میں اس علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو مفید اور نفع بخش نہ ہو، اس دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، اس نفس سے جو سیر نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : سعید نے یہ حدیث ابوہریرہ (رض) سے نہیں سنی بلکہ اپنے بھائی سے سنی اور انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/المقدمة ٢٦ (٢٥٠) ، (تحفة الأشراف : ١٣٠٤٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5536

【110】

اس دعا سے پناہ مانگنا جو (اللہ عزوجل کے ہاں) سنی (ہی) نہ جائے

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کہا کرتے تھے : اللہم إني أعوذ بک من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعا لا يسمع اے اللہ ! میں اس علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو مفید اور نفع بخش نہ ہو، اس دل سے جس میں (اللہ کا) ڈر نہ ہو، اس نفس سے جو سیر نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٦٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5537

【111】

ایسی دعا سے پناہ مانگنے سے متعلق جو (اللہ عزوجل کے ہاں) قبول نہ کی جائے

عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ جب زید بن ارقم (رض) سے کہا جاتا : ہمیں رسول اللہ ﷺ کی کوئی حدیث سنایئے جو آپ نے خود سنی ہو تو وہ کہتے : میں تم سے وہی بیان کر رہا ہوں جو رسول اللہ ﷺ نے ہم سے بیان کیا، آپ ہمیں حکم دیتے کہ ہم کہیں : اللہم إني أعوذ بک من العجز والکسل والبخل والجبن والهرم و عذاب القبر اللہم آت نفسي تقواها وزكها أنت خير من زكاها أنت وليها ومولاها اللہم إني أعوذ بک من نفس لا تشبع ومن قلب لا يخشع ومن علم لا ينفع ودعوة لا تستجاب اے اللہ ! عاجزی، سستی، بخیلی، بزدلی، بڑھاپے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اے اللہ ! تو میرے نفس کو تقویٰ عطا کر، اسے پاک کر دے، تو ہی سب سے بہتر پاک کرنے والا ہے، تو اس کا سرپرست اور مولا ہے، اے اللہ ! میں ایسے نفس سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو سیر نہ ہو، ایسے دل سے جس میں خوف الٰہی نہ ہو، ایسے علم سے جو مفید اور نفع بخش نہ ہو اور ایسی دعا ہے جو قبول نہ ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٦٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5538

【112】

ایسی دعا سے پناہ مانگنے سے متعلق جو (اللہ عزوجل کے ہاں) قبول نہ کی جائے

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب اپنے گھر سے نکلتے تو فرماتے : بسم اللہ رب أعوذ بک من أن أزل أو أضل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، میرے رب ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ مجھ سے غلطی ہوجائے، یا بھٹک جاؤں، یا ظلم کروں، یا مظلوم بنوں، یا جہالت کروں، یا کوئی مجھ سے جہالت سے پیش آئے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٤٨٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5539