36. خوابوں کی تعبیر کا بیان
مسلمان اچھا خواب دیکھے یا اس کے بارے میں کسی اور کو خواب دکھائی دے
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التعبیر ٢ (٦٩٨٣) ، (تحفة الأشراف : ٢٠٦) ، وقد أٰخرجہ : صحیح مسلم/الرؤیاح ٧ (٢٢٦٤) ، سنن الترمذی/الرؤیا ٢ (٢٢٧٢) ، موطا امام مالک/الرؤیا ١ (١) ، مسند احمد (٣/١٢٦، ١٤٩) (صحیح )
مسلمان اچھا خواب دیکھے یا اس کے بارے میں کسی اور کو خواب دکھائی دے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الرؤیا (٢٢٦٤) ، (تحفة الأشراف : ١٣٢٨٤) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/التعبیر ٢ (٦٩٨٧) ، سنن ابی داود/الأدب ٩٦ (٥٠١٨) ، سنن الترمذی/الرؤیا ١ (٢٢٧١) ، موطا امام مالک/الرؤیا ١ (٣) ، سنن الدارمی/الرؤیا ٢ (٢١٨٣) (صحیح )
مسلمان اچھا خواب دیکھے یا اس کے بارے میں کسی اور کو خواب دکھائی دے
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : نیک مسلمان کا خواب نبوت کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٢٢٥، ومصباح الزجاجة : ١٣٦١) (صحیح) (سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق اور شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے )
مسلمان اچھا خواب دیکھے یا اس کے بارے میں کسی اور کو خواب دکھائی دے
ام کرز کعبیہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : نبوت ختم ہوگئی لیکن مبشرات (اچھے خواب) باقی ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٨٣٤٨، ومصباح الزجاجة : ١٣٦٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٨١) ، سنن الدارمی/الرؤیا ٣ (٢١٨٤) (صحیح )
مسلمان اچھا خواب دیکھے یا اس کے بارے میں کسی اور کو خواب دکھائی دے
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اچھا خواب نبوت کا سترواں حصہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الرؤیا (٢٢٦٥) ، (تحفة الأشراف : ٧٨٣٧، ٧٩٥٧) (صحیح )
مسلمان اچھا خواب دیکھے یا اس کے بارے میں کسی اور کو خواب دکھائی دے
عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : لهم البشرى في الحياة الدنيا وفي الآخرة (سورة يونس : ٦٣ ) ان کے لیے دنیا کی زندگی اور آخرت میں خوشخبری ہے کے بارے میں سوال کیا (کہ اس آیت کا کیا مطلب ہے ؟ ) تو آپ ﷺ نے فرمایا : یہ اچھے خواب ہیں جنہیں مسلمان دیکھتا ہے یا اس کے لیے کوئی اور دیکھتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الرؤیا ٣ (٢٢٢٥) ، (تحفة الأشراف : ٥١٢٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣١٥، ٣٢١) ، سنن الدارمی/الرؤیا ١ (٢١٨٢) (صحیح )
مسلمان اچھا خواب دیکھے یا اس کے بارے میں کسی اور کو خواب دکھائی دے
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے مرض الموت میں (حجرے کا) پردہ اٹھایا، تو لوگ اس وقت ابوبکر (رض) کے پیچھے (نماز کے لیے) صفیں باندھے ہوئے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا : لوگو ! اب نبوت کی خوشخبریوں میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہی، سوائے سچے خواب کے جسے خود مسلمان دیکھتا ہے، یا اس کے لیے کوئی اور دیکھتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٤١ (٤٧٩) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٥٢ (٨٧٦) ، سنن النسائی/التطبیق ٨ (١٠٤٦) ، ٦٢ (١١٢١) ، (تحفة الأشراف : ٥٨١٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٩) ، سنن الدارمی/الصلاة ٧٧ (١٣٦٤) (صحیح )
خواب میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیارت
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے مجھے خواب میں دیکھا، تو اس نے مجھے بیداری میں دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت نہیں اپنا سکتا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الرؤیا ٤ (٢٢٧٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٥٠٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٧٥، ٤٠٠، ٤٤٠، ٤٥٠) ، سنن الدارمی/الرؤیا ٤ (١٢٨٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: پس جب کوئی رسول اکرم ﷺ کو آپ کے حلیہ اور صورت پر دیکھے جیسا کہ صحیح حدیث میں آ رہا ہے تو اس کا خواب سچ ہے اور اس نے بیشک آپ کو دیکھا، کیونکہ شیطان کی یہ طاقت نہیں کہ آپ کی شکل اختیار کرے، لیکن خواب میں دیکھنا ہر بات میں بیداری میں دیکھنے کے برابر نہیں ہے، مثلاً خواب میں آپ کو دیکھنے سے آدمی صحابی نہیں ہوسکتا، اسی طرح علماء کہتے ہیں کہ آپ کو شرع کے خلاف کسی بات کا حکم دیتے خواب میں دیکھے تو یہ حجت نہ ہوگا، شرع کی پیروی ضروری ہے، جیسے منقول ہے کہ ایک شخص نے خواب میں نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ آپ شراب پینے کا حکم دے رہے ہیں، وہ بیدار ہو کر حیران ہوا، ایک عالم نے اس کو بتلایا کہ یہ تیرا سہو ہے، آپ نے شراب پینے سے منع فرمایا ہے، اسی طرح علماء کہتے ہیں کہ اگر نبی ﷺ کو کسی اور شکل پر دیکھے مثلاً داڑھی منڈے آدمی کی شکل پر تو گویا اس نے آپ کو نہیں دیکھا، اور یہ خواب صحیح نہیں ہوگا، اور یہ امر متفق علیہ ہے کہ خواب میں آپ کا کوئی حکم ظاہری شرع کے خلاف ہو تو اس پر عمل کرنا جائز نہیں ہے، یہ کہا جائے گا کہ دیکھنے والے کو دھوکا ہوا جب بیداری میں شیطان آدمی کو اس قدر دھوکہ دیتا ہے تو خواب میں اس کی مداخلت بدرجہ اولیٰ ہوسکتی ہے۔
خواب میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیارت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے یقیناً مجھے دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت نہیں اپنا سکتا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٠٤٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/العلم ٣٩ (١١٠) ، الأدب ١٠٩ (٦١٩٧) ، صحیح مسلم/الرؤیا ١ (٢٢٦٦) ، سنن ابی داود/الأدب ٩٦ (٥٠٢٣) (صحیح )
خواب میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیارت
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے مجھے خواب میں دیکھا یقیناً اس نے مجھے دیکھا، کیونکہ شیطان کے لیے جائز نہیں کہ وہ میری صورت اپنائے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الرؤیا ١ (٢٢٦٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٩١٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٥٠) (صحیح )
خواب میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیارت
ابوسعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے مجھے خواب میں دیکھا یقیناً اس نے مجھے ہی دیکھا، کیونکہ شیطان میری صورت نہیں اپنا سکتا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٢٤٣، ومصباح الزجاجة : ١٣٦٣) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/التعبیر ١٠ (٦٩٩٧) ، مسند احمد (٣/٥٥) (صحیح) (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ اور عطیہ العوفی دونوں ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے )
خواب میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیارت
ابوحجیفہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے مجھے خواب میں دیکھا گویا اس نے مجھے بیداری میں دیکھا، کیونکہ شیطان میری صورت میں آنے پر قادر نہیں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٨١٣، ومصباح الزجاجة : ١٣٦٤) (حسن صحیح )
خواب میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زیارت
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے مجھے خواب میں دیکھا، یقیناً اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٥٨١، ومصباح الزجاجة : ١٣٦٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٧٩، ٣٦١) (صحیح) (سند میں جابر جعفی ضعیف راوی ہے، لیکن دوسرے طرق و شواہد سے یہ صحیح ہے )
خواب تین قسم کا ہوتا ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : خواب تین طرح کا ہوتا ہے : ایک اللہ کی طرف سے خوشخبری، دوسرے خیالی باتیں، تیسرے شیطان کا ڈرانا، پس جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جو اسے اچھا لگے تو اگر چاہے تو لوگوں سے بیان کر دے، اور اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اس کو کسی سے بیان نہ کرے، اور کھڑے ہو کر نماز پڑھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٤٩٣، ومصباح الزجاجة : ١٣٦٦) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الرؤیا ١ (٢٢٧٠) ، سنن الدارمی/الرؤیا ٦ (٢١٨٩) (صحیح) (سند میں ہوذہ بن خلیفہ صدوق راوی ہے، نیز حدیث کے طرق اور شواہد ہیں ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ایسے خواب کو نہیں بیان کرنا چاہیے جو شیطانی تخویفات اور نفسیاتی تلبیسات ہوں۔
خواب تین قسم کا ہوتا ہے
عوف بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : خواب تین طرح کے ہوتے ہیں : ایک تو شیطان کی ڈراونی باتیں تاکہ وہ ابن آدم کو ان کے ذریعہ غمگین کرے، بعض خواب ایسے ہوتے ہیں کہ حالت بیداری میں آدمی جس طرح کی باتیں سوچتا رہتا ہے، وہی سب خواب میں بھی دیکھتا ہے اور ایک وہ خواب ہے جو نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔ ابو عبیداللہ مسلم بن مشکم کہتے ہیں کہ میں نے عوف بن مالک (رض) سے پوچھا : کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے ؟ تو انہوں نے کہا : ہاں، میں نے اسے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، میں نے اسے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٩١٦، ومصباح الزجاجة : ١٣٦٧) (صحیح )
جو ناپسندیدہ خواب دیکھے
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو بائیں طرف تین بار تھوکے، اور تین بار شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے، اور جس پہلو پر تھا اسے بدل لے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الرؤیاح (٢٢٦٢) ، سنن ابی داود/الأدب ٩٦ (٥٠٢٢) ، (تحفة الأشراف : ٢٩٠٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٥٠) (صحیح )
جو ناپسندیدہ خواب دیکھے
ابوقتادہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سچا خواب اللہ کی طرف سے ہے، اور برا خواب شیطان کی طرف سے، پس اگر تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو اپنے بائیں جانب تین بار تھوکے، اور شیطان مردود سے تین بار اللہ کی پناہ مانگے، اور جس پہلو پر تھا اسے بدل لے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/بدء الخلق ١١ (٣٢٩٢) ، التعبیر ٣ (٦٩٨٤) ، صحیح مسلم/الرؤیا (٢٦٦١) ، سنن ابی داود/الأدب ٩٦ (٥٠٢١) ، سنن الترمذی/الرویا ٥ (٢٢٧٧) ، (تحفة الأشراف : ١٢١٣٥) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الرؤیا ١ (٤) ، مسند احمد (٥/٢٩٦، ٣٠٣، ٣٠٤، ٣٠٥، ٣٠٩) ، سنن الدارمی/الرؤیا ٥ (٢١٨٧) (صحیح )
جو ناپسندیدہ خواب دیکھے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کروٹ بدل لے، اور اپنے بائیں طرف تین بار تھوکے، اور اللہ تعالیٰ سے اس خواب کی بھلائی کا سوال کرے، اور اس کی برائی سے پناہ مانگے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ، ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٩٧١، ومصباح الزجاجة : ١٣٦٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٦٤) (صحیح) (سند میں عبد اللہ بن عمر العمری ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے )
جس کے ساتھ شیطان کھیلے تو وہ وہ خواب لوگوں کو نہ بتائے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا، اور عرض کیا : میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میری گردن مار دی گئی، اور سر لڑھکتا جا رہا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : تم لوگوں کو شیطان خواب میں آ کر ڈراتا ہے اور پھر تم اسے صبح کو لوگوں سے بیان بھی کرتے ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤١٩٨، ومصباح الزجاجة : ١٣٦٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٦٤) (صحیح )
جس کے ساتھ شیطان کھیلے تو وہ وہ خواب لوگوں کو نہ بتائے
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے کل رات خواب دیکھا کہ میری گردن اڑا دی گئی، اور میرا سر الگ ہوگیا، میں اس کے پیچھے چلا اور اس کو اٹھا کر پھر اپنے مقام پر رکھ لیا ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : جب شیطان خواب میں تم میں سے کسی کے ساتھ کھیلے تو وہ اسے لوگوں سے بیان نہ کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الرؤیا ١ (٢٢٦٨) ، (تحفة الأشراف : ٢٣٠٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣١٥) (صحیح )
جس کے ساتھ شیطان کھیلے تو وہ وہ خواب لوگوں کو نہ بتائے
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص شیطانی خواب دیکھے تو کسی سے اپنے ساتھ شیطان کے اس کھلواڑ کو بیان نہ کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الرؤیا ٢ (٢٢٦٨) ، (تحفة الأشراف : ٢٩١٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٥٠) (صحیح )
خواب کی تعبیر جیسے بتائی جائے (ویسے ہی) واقع ہوجاتی ہے لہذا دوست (خیر خواہ) کے علاوہ کسی اور کو خواب نہ سنائے
ابورزین (رض) کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا : خواب کی جب تک تعبیر نہ بیان کی جائے وہ ایک پرندہ کے پیر پر ہوتا ہے، پھر جب تعبیر بیان کردی جاتی ہے تو وہ واقع ہوجاتا ہے ١ ؎، اور آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا : خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ، اور میں سمجھتا ہوں کہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا : تم خواب کو صرف اسی شخص سے بیان کرو جس سے تمہاری محبت و دوستی ہو، یا وہ صاحب عقل ہو ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأدب ٩٦ (٥٠٢٠) ، سنن الترمذی/الرؤیا ٦ (٢٢٧٨، ٢٢٧٩) ، (تحفة الأشراف : ١١١٧٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٠، ١١، ١٢، ١٣) ، سنن الدارمی/الرؤیا ١١ (٢١٩٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی جب تک اس خواب کی تعبیر بیان نہیں کی جاتی اس وقت تک یہ خواب معلق رہتا ہے، اور اس کے لیے ٹھہراو نہیں ہوتا، تعبیر آجانے کے بعد ہی اسے قرا رحاصل ہوتا ہے۔ ٢ ؎: خواب کی تعبیر بتانے والا رائے سلیم اور فہم مستقیم رکھتا ہو، بہتر ہے کہ آدمی اپنا خواب اس شخص سے بیان کرے جو علاوہ محبت اور عقل کے علم تعبیر سے بھی واقف ہو، یہ ایک الگ اور مستقل علم ہوگیا ہے۔
خواب کی تعبیر کیسے دی جائے ؟
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم خواب کی تعبیر اس کے نام اور کنیت کی روشنی میں بتایا کرو، اور اس کی تعبیر سب سے پہلے بتانے والے کے مطابق ہوتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٨٨، ومصباح الزجاجة : ١٣٧٠) (ضعیف) (سند میں یزید بن ابان الرقاشی ضعیف ہیں، لیکن والرؤيا لأول عابر کا صحیح شاہد موجود ہے )
جھوٹ موٹ خواب ذکر کرنا
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے گا وہ اس بات کا مکلف کیا جائے گا کہ جو کے دو دانوں کے درمیان گرہ لگائے اور اس پر وہ عذاب دیا جائے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التعبیر ٤٥ (٧٠٤٢) ، سنن ابی داود/الأدب ٩٦ (٥٠٢٤) ، سنن الترمذی/الرؤیا ٨ (٢٢٨٣) ، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ ٥٩ (٥٣٦١) ، (تحفة الأشراف : ٥٩٨٦) وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٦، ٢٤١، ٢٤٦، ٣٥٠، ٣٥٩، ٣٦٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ جو کے ان دو دانوں کے درمیان اس سے گرہ نہ لگ سکے گی، اس پر اس کو عذاب دیا جائے گا، حالانکہ بیداری میں بھی جھوٹ بولنا گناہ ہے، مگر خواب میں جھوٹ بولنا اس سے بھی زیادہ سخت گناہ ہے، کیونکہ خواب نبوت کے مبشرات میں سے ہے، پس اس میں جھوٹ بولنا گویا اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنا ہے۔
جو شخص گفتار میں سچا ہو اسے خواب بھی سچے ہی آتے ہیں
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب قیامت قریب آجائے گی تو مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، اور جو شخص جتنا ہی بات میں سچا ہوگا اتنا ہی اس کا خواب سچا ہوگا، کیونکہ مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٤٧٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اذا قرب الزمان کا ترجمہ قیامت کے قریب ہونے کے ہے، اور بعضوں نے کہا کہ قرب الزمان سے موت کا زمانہ مراد ہے یعنی جب آدمی کی موت نزدیک آتی ہے تو اس کے خواب سچے ہونے لگتے ہیں، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ عالم آخرت کے وصال کا وقت نزدیک آجاتا ہے، اور وہاں کے حالات زیادہ منکشف ہونے لگتے ہیں، بعضوں نے کہا قرب الزمان سے بڑھاپا مراد ہے کیونکہ اس وقت میں شہوت اور غضب کا زور گھٹ جاتا ہے، اور مزاج معتدل ہوتا ہے پس اس وقت کے خواب زیادہ سچے ہوتے ہیں۔
خواب کی تعبیر
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں ایک شخص آیا، اس وقت آپ جنگ احد سے واپس تشریف لائے تھے، اس نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے خواب میں بادل کا ایک سایہ (ٹکڑا) دیکھا جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، اور میں نے لوگوں کو دیکھا کہ اس میں سے ہتھیلی بھربھر کرلے رہے ہیں، کسی نے زیادہ لیا، کسی نے کم، اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان تک تنی ہوئی ہے، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے وہ رسی پکڑی اور اوپر چڑھ گئے، آپ کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، اس کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی تو وہ بھی اوپر چڑھ گیا، پھر اس کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی تو رسی ٹوٹ گئی، لیکن وہ پھر جوڑ دی گئی، اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، یہ سن کر ابوبکر (رض) نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس خواب کی تعبیر مجھے بتانے دیجئیے، آپ ﷺ نے فرمایا : تم اس کی تعبیر بیان کرو ، ابوبکر (رض) نے عرض کیا کہ وہ بادل کا ٹکڑا دین اسلام ہے، شہد اور گھی جو اس سے ٹپک رہا ہے اس سے مراد قرآن، اور اس کی حلاوت (شیرینی) اور لطافت ہے، اور لوگ جو اس سے ہتھیلی بھربھر کرلے رہے ہیں اس سے مراد قرآن حاصل کرنے والے ہیں، کوئی زیادہ حاصل کر رہا ہے کوئی کم، اور وہ رسی جو آسمان تک گئی ہے اس سے وہ حق (نبوت یا خلافت) کی رسی مراد ہے جس پر آپ ﷺ ہیں، اور جو آپ نے پکڑی اور اوپر چلے گئے (یعنی اس حالت میں آپ نے وفات پائی) ، پھر اس کے بعد دوسرے نے پکڑی اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، پھر تیسرے نے پکڑی وہ بھی اوپر چڑھ گیا، پھر چوتھے نے پکڑی تو حق کی رسی کمزور ہو کر ٹوٹ گئی، لیکن اس کے بعد اس کے لیے وہ جوڑی جاتی ہے تو وہ اس کے ذریعے اوپر چڑھ جاتا ہے، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم نے کچھ تعبیر صحیح بتائی اور کچھ غلط ، ابوبکر (رض) نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں آپ کو قسم دلاتا ہوں، آپ ضرور بتائیے کہ میں نے کیا صحیح کہا، اور کیا غلط ؟ تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اے ابوبکر ! قسم نہ دلاؤ ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التعبیر ٤٧ (٧٠٤٦) ، صحیح مسلم/الرؤیا ٣ (٢٢٦٩) ، سنن ابی داود/الأیمان والنذور ١٣ (٣٢٦٧، ٣٢٦٩) ، السنة ٩ (٤٦٣٢، ٤٦٣٣) ، سنن الترمذی/الرؤیا ١٠ (٢٢٨٧) ، (تحفة الأشراف : ٥٨٣٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٩) ، سنن الدارمی/الرؤیا ١٣ (٢٢٠٢) (صحیح ) اس سند سے بھی ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) بیان کرتے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے آسمان اور زمین کے درمیان ایک سایہ (بادل کا ایک ٹکڑا) دیکھا، جس سے شہد اور گھی ٹپک رہا تھا، پھر راوی نے باقی حدیث اسی طرح ذکر کی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأیمان والنذور ١٣ (٣٢٦٨، ٤٦٣٢) ، سنن الترمذی/الرؤیا ٩ (٢٢٩٣) ، (تحفة الأشراف : ١٣٥٧٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/التعبیر ٤٧ (٧٠٤٦) ، صحیح مسلم/الرؤیا ٣ (٢٢٦٩) ، سنن الدارمی/الرؤیا ١٣ (٢٢٠٢ )
خواب کی تعبیر
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایک نوجوان غیر شادی شدہ لڑکا تھا، اور رات میں مسجد میں سویا کرتا تھا، اور ہم میں سے جو شخص بھی خواب دیکھتا وہ اس کی تعبیر آپ سے پوچھا کرتا، میں نے (ایک دن دل میں) کہا : اے اللہ ! اگر میرے لیے تیرے پاس خیر ہے تو مجھے بھی ایک خواب دکھا جس کی تعبیر میرے لیے نبی اکرم ﷺ بیان فرما دیں، پھر میں سویا تو میں نے دو فرشتوں کو دیکھا کہ وہ میرے پاس آئے، اور مجھے لے کر چلے، (راستے میں) ان دونوں کو ایک اور فرشتہ ملا اور اس نے کہا : تم خوفزدہ نہ ہو، بالآخر وہ دونوں فرشتے مجھ کو جہنم کی طرف لے گئے، میں نے اسے ایک کنویں کی طرح گھرا ہوا پایا، (اور میں نے اس میں اوپر نیچے بہت سے درجے دیکھے) اور مجھے بہت سے جانے پہچانے لوگ بھی نظر آئے، اس کے بعد وہ فرشتے مجھے دائیں طرف لے کر چلے، پھر صبح ہوئی تو میں نے یہ خواب حفصہ (رض) سے بیان کیا، حفصہ (رض) کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ خواب رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : عبداللہ ایک نیک آدمی ہے، اگر وہ رات کو نماز زیادہ پڑھا کرے ۔ راوی کہتے ہیں اس کے بعد عبداللہ بن عمر (رض) رات کو نماز زیادہ پڑھنے لگے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ٥٨ (٤٤٠) ، فضائل الصحابة ١٩ (٣٧٣٨، ٣٧٣٩) ، التعبیر ٣٥ (٧٠٢٨) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٣١ (٢٤٧٩) ، (تحفة الأشراف : ١٥٨٠٥) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الصلاة ١٢٣ (٣٢١) ، سنن النسائی/المساجد ٢٩ (٧٢٣) ، مسند احمد (٢/١٤٦) ، سنن الدارمی/الرؤیا ١٣ (٢١٩٨) (صحیح )
خواب کی تعبیر
خرشہ بن حرر (رض) کہتے ہیں کہ جب میں مدینہ آیا تو مسجد نبوی میں چند بوڑھوں کے پاس آ کر بیٹھ گیا، اتنے میں ایک بوڑھا اپنی لاٹھی ٹیکتے ہوئے آیا، تو لوگوں نے کہا : جسے کوئی جنتی آدمی دیکھنا پسند ہو وہ اس شخص کو دیکھ لے، پھر اس نے ایک ستون کے پیچھے جا کر دو رکعت نماز ادا کی، تو میں ان کے پاس گیا، اور ان سے عرض کیا کہ آپ کی نسبت کچھ لوگوں کا ایسا ایسا کہنا ہے ؟ انہوں نے کہا : الحمدللہ ! جنت اللہ کی ملکیت ہے وہ جسے چاہے اس میں داخل فرمائے، میں نے رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں ایک خواب دیکھا تھا، میں نے دیکھا، گویا ایک شخص میرے پاس آیا، اور کہنے لگا : میرے ساتھ چلو، تو میں اس کے ساتھ ہوگیا، پھر وہ مجھے ایک بڑے میدان میں لے کر چلا، پھر میرے بائیں جانب ایک راستہ سامنے آیا، میں نے اس پر چلنا چاہا تو اس نے کہا : یہ تمہارا راستہ نہیں، پھر دائیں طرف ایک راستہ سامنے آیا تو میں اس پر چل پڑا یہاں تک کہ جب میں ایک ایسے پہاڑ کے پاس پہنچا جس پر پیر نہیں ٹکتا تھا، تو اس شخص نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھ کو دھکیلا یہاں تک کہ میں اس چوٹی پر پہنچ گیا، لیکن وہاں پر میں ٹھہر نہ سکا اور نہ وہاں کوئی ایسی چیز تھی جسے میں پکڑ سکتا، اچانک مجھے لوہے کا ایک کھمبا نظر آیا جس کے سرے پر سونے کا ایک کڑا تھا، پھر اس شخص نے میرا ہاتھ پکڑا، اور مجھے دھکا دیا یہاں تک کہ میں نے وہ کڑا پکڑ لیا، تو اس نے مجھ سے پوچھا : کیا تم نے مضبوطی سے پکڑ لیا ؟ میں نے کہا : ہاں، میں نے پکڑ لیا، پھر اس نے کھمبے کو پاؤں سے ٹھوکر ماری، لیکن میں کڑا پکڑے رہا۔ میں نے یہ خواب نبی اکرم ﷺ سے بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : تم نے خواب تو بہت ہی اچھا دیکھا، وہ بڑا میدان میدان حشر تھا، اور جو راستہ تمہارے بائیں جانب دکھایا گیا وہ جہنمیوں کا راستہ تھا، لیکن تم جہنم والوں میں سے نہیں ہو اور وہ راستہ جو تمہارے دائیں جانب دکھایا گیا وہ جنتیوں کا راستہ ہے، اور جو پھسلنے والا پہاڑ تم نے دیکھا وہ شہیدوں کا مقام ہے، اور وہ کڑا جو تم نے تھاما وہ اسلام کا کڑا ہے، لہٰذا تم اسے مرتے دم تک مضبوطی سے پکڑے رہو، تو مجھے امید ہے کہ میں اہل جنت میں ہوں گا اور وہ (بوڑھے آدمی) عبداللہ بن سلام (رض) تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٣٣ (٢٤٨٤) ، (تحفة الأشراف : ٥٣٣٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/مناقب الأنصار ١٩ (٣٨١٣) ، مسند احمد (٢/٣٤٣، ٣٦٧ ٥/٤٥٢) (صحیح) (یہ سند حسن ہے، اور اصل حدیث صحیح مسلم میں : جریر عن الاعمش عن سلیمان بن مسہر عن خرشہ (رض) سے مروی ہے : نیز یہ صحیح بخاری میں بھی ہے : کما فی التخریج
خواب کی تعبیر
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی سر زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجور کے درخت (بہت) ہیں، پھر میرا خیال یمامہ (ریاض) یا ہجر (احساء) کی طرف گیا، لیکن وہ مدینہ (یثرب) نکلا، اور میں نے اسی خواب میں یہ بھی دیکھا کہ میں نے ایک تلوار ہلائی جس کا سرا ٹوٹ گیا، اس کی تعبیر وہ صدمہ ہے جو احد کے دن مسلمانوں کو لاحق ہوا، اس کے بعد میں نے پھر تلوار لہرائی تو وہ پہلے سے بھی بہتر ہوگئی، اس کی تعبیر وہ فتح اور وہ اجتماعیت ہے جو اللہ نے بعد میں مسلمانوں کو عطا کی، پھر میں نے اسی خواب میں کچھ گائیں بھی دیکھیں، اور یہ آواز سنی، والله خير یعنی اللہ بہتر ہے ، اس کی تعبیر یہ تھی کہ چند مسلمان جنگ احد کے دن کام آئے ١ ؎، والله خير، کی آواز آنے سے مراد وہ بہتری تھی جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کے بعد دی، اور وہ سچا ثواب ہے جو غزوہ بدر میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا کیا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المناقب ٢٥ (٣٦٢٢) ، صحیح مسلم/الرؤیا ٤ (٢٢٧٢) ، (تحفة الأشراف : ٩٠٤٣) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الرؤیا ١٣ (٢٢٠٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: تو گایوں کا ذبح ہونا ان لوگوں کی شہادت کی طرف اشارہ تھا۔
خواب کی تعبیر
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں نے خواب میں سونے کے دو کنگن دیکھے، پھر میں نے انہیں پھونک ماری (تو وہ اڑ گئے) ، پھر میں نے اس کی تعبیر یہ سمجھی کہ اس سے مراد نبوت کے دونوں جھوٹے دعوے دار مسیلمہ اور عنسی ہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٠٩٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/المناقب ٢٥ (٣٦٢١) ، صحیح مسلم/الرؤیا ٤ (٢٢٧٤) ، سنن الترمذی/الرؤیا ١٠ (٢٢٩٢) ، مسند احمد (٢/٣٣٨، ٣٤٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: نبوت کے یہ دونوں جھوٹے دعویدار مارے گئے، اسود عنسی فیروز دیلمی (رض) کے ہاتھ سے مارا گیا، اور مسیلمہ کذاب وحشی بن حرب حبشی (رض) کے ہاتھوں مارا گیا۔
خواب کی تعبیر
قابوس کہتے ہیں کہ ام الفضل (رض) نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ آپ کے جسم کا ایک ٹکڑا میرے گھر میں آگیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : تم نے اچھا خواب دیکھا ہے، فاطمہ کو اللہ تعالیٰ بیٹا عطا کرے گا اور تم اسے دودھ پلاؤ گی ، پھر جب حسین یا حسن (رضی اللہ عنہما) پیدا ہوئے تو انہوں نے ان کو دودھ پلایا، جو قثم بن عباس کا دودھ تھا، پھر میں اس بچے کو لے کر نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں آئی، اور آپ کی گود میں بٹھا دیا، اس بچے نے پیشاب کردیا، میں نے اس کے کندھے پر مارا تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم نے میرے بچے کو تکلیف پہنچائی ہے، اللہ تم پر رحم کرے !۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٨٠٥٥، ومصباح الزجاجة : ١٣٧١) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الطہارة ١٣٧ (٣٧٥) ، مسند احمد (٦/٣٣٩) (ضعیف) (سند میں قابوس اور ام الفضل (رض) کے درمیان انقطاع ہے )
خواب کی تعبیر
عبداللہ بن عمر (رض) نبی اکرم ﷺ کے خواب کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک کالی عورت جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، مدینہ سے نکلی یہاں تک کہ مقام مہیعہ آ کر رکی، اور وہ جحفہ ہے، پھر میں نے اس کی تعبیر مدینے کی وبا سے کی جسے جحفہ منتقل کردیا گیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التعبیر ٤١ (٧٠٣٨) ، سنن الترمذی/الرؤیا (٢٢٩٠) ، (تحفة الأشراف : ٧٠٢٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٧، ٨٩، ١٠٤، ١٠٧، ١١٧) ، سنن الدارمی/الرؤیا ١٣ (٢٢٠٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہی اہل شام کی میقات ہے۔
خواب کی تعبیر
طلحہ بن عبیداللہ (رض) سے روایت ہے کہ دور دراز کے دو شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ دونوں ایک ساتھ اسلام لائے تھے، ان میں ایک دوسرے کی نسبت بہت ہی محنتی تھا، تو محنتی نے جہاد کیا اور شہید ہوگیا، پھر دوسرا شخص اس کے ایک سال بعد تک زندہ رہا، اس کے بعد وہ بھی مرگیا، طلحہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوں، اتنے میں وہ دونوں شخص نظر آئے اور جنت کے اندر سے ایک شخص نکلا، اور اس شخص کو اندر جانے کی اجازت دی جس کا انتقال آخر میں ہوا تھا، پھر دوسری بار نکلا، اور اس کو اجازت دی جو شہید کردیا گیا تھا، اس کے بعد اس شخص نے میرے پاس آ کر کہا : تم واپس چلے جاؤ، ابھی تمہارا وقت نہیں آیا، صبح اٹھ کر طلحہ (رض) لوگوں سے خواب بیان کرنے لگے تو لوگوں نے بڑی حیرت ظاہر کی، پھر خبر رسول اللہ ﷺ کو پہنچی، اور لوگوں نے یہ سارا قصہ اور واقعہ آپ سے بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : تمہیں کس بات پر تعجب ہے ؟ انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! پہلا شخص نہایت عبادت گزار تھا، پھر وہ شہید بھی کردیا گیا، اور یہ دوسرا اس سے پہلے جنت میں داخل کیا گیا ! آپ ﷺ نے فرمایا : کیا یہ اس کے بعد ایک سال مزید زندہ نہیں رہا ؟ ، لوگوں نے عرض کیا : کیوں نہیں، ضرور زندہ رہا، آپ ﷺ نے فرمایا : ایک سال میں تو اس نے رمضان کا مہینہ پایا، روزے رکھے، اور نماز بھی پڑھی اور اتنے سجدے کئے، کیا یہ حقیقت نہیں ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا : یہ تو ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : تو اسی وجہ سے ان دونوں (کے درجوں) میں زمین و آسمان کے فاصلہ سے بھی زیادہ دوری ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٠١٧، ومصباح الزجاجة : ١٣٧٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٦٣) (صحیح) (سند میں ابوسلمہ اور طلحہ کے مابین انقطاع ہے، لیکن دوسرے شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی عمل ضائع ہونے والا نہیں بشرطیکہ خلوص دل کے ساتھ اس کو راضی کرنے کے لیے کیا ہو، اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ تھوڑی عبادت کا درجہ بڑے عابد اور زاہد سے بڑھ جاتا ہے، خلوص اور محبت الہیٰ کے ساتھ تھوڑا عمل بھی سینکڑوں اعمال سے زیادہ ہے۔
خواب کی تعبیر
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں خواب میں گلے میں زنجیر اور طوق دیکھنے کو ناپسند کرتا ہوں، اور پاؤں میں بیڑی دیکھنے کو پسند کرتا ہوں، کیونکہ بیڑی کی تعبیر دین میں ثابت قدمی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٥٨٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/التعبیر ٢٦ (٧٠١٧) ، صحیح مسلم/الرؤیا (٢٢٦٣) ، سنن ابی داود/الأدب ٩٦ (٥٠١٩) ، سنن الترمذی/الرؤیا ١ (٢٢٧٠) ، سنن الدارمی/الرؤیا ١٣ (٢٢٠٦) (ضعیف) (سند میں ابوبکرا لہذلی متروک الحدیث ہے، لیکن موقوفا ثابت ہے، ملاحظہ ہو : فتح الباری : ١٢؍ ٤٠٤ - ٤١ )