1. نماز کے وقتوں کا بیان

【1】

نماز کے وقتوں کا بیان

محمد بن مسلم بن شہاب زہری سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز خلیفہ وقت نے ایک روز دیر کی عصر کی نماز میں تو گئے ان کے پاس عروہ بن زبیر اور خبر دی ان کو کہ مغیرہ بن شعبہ نے ایک روز دیر کی تھی عصر کی نماز میں جب وہ حاکم تھے کوفہ کے پس گئے ان کے پاس ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری اور کہا کہ کیا ہے یہ دیر نماز میں اے مغیرہ کیا تم کو نہیں معلوم کہ جبرائیل اترے آسمان سے اور نماز پڑھی انہوں نے (ظہر کی) تو نماز پڑھی حضور ﷺ نے ساتھ ان کے پھر نماز پڑھی جبرائیل نے (عصر کی) تو نماز پڑھی رسول اللہ ﷺ نے ساتھ ہی ان کے پھر نماز پڑھی جبرائیل نے (مغرب کی) تو نماز پڑھی رسول اللہ ﷺ نے ساتھ ہی ان کے پھر نماز پڑھی جبرائیل نے (عشاء کی) تو نماز پڑھی رسول اللہ ﷺ نے ساتھ ہی ان کے پھر نماز پڑھی جبرائیل نے (فجر کی) تو نماز پڑھی رسول اللہ ﷺ نے ساتھ ہی ان کے پھر کہا جبرائیل نے پیغمبر اللہ سے ایسا ہی تم کو حکم ہوا ہے۔ تب کہا عمر بن عبدالعزیز نے عروہ سے کہ سمجھو تم جو روایت کرتے ہو کیا جبرائیل نے قائم کئے نماز کے وقت حضرت رسول اللہ ﷺ کے لئے عروہ نے کہا کہ ابومسعود بن عقبہ بن عمرو انصاری کے بیٹے بشیر ایسا ہی روایت کرتے تھے اپنے باپ سے اور مجھ سے روایت کیا حضرت عائشہ نے کہ آنحضرت ﷺ نماز پڑھتے تھے عصر کی اور دھوپ حجرے کے اندر ہوتی تھی دیواروں پر چڑھنے سے پہلے۔

【2】

نماز کے وقتوں کا بیان

روایت ہے عطا بن یسار سے ایک شخص آیا رسول اللہ ﷺ کے پاس اور پوچھا آپ ﷺ سے نماز صبح کا وقت تو چپ ہو رہے آپ ﷺ جب دوسرا روز ہوا نماز پڑھی آپ ﷺ نے اندھیرے منہ صبح صادق نکلتے ہی پھر تیسرے روز نماز پڑھی فجر کی روشنی میں اور فرمایا کہ کہاں ہے وہ شخص جس نے نماز فجر کا وقت دریافت کیا تھا اور وہ شخص بول اٹھا میں ہوں یا رسول اللہ ﷺ فرمایا آپ ﷺ نے نماز فجر کا وقت ان دونوں کے بیچ ہے۔

【3】

نماز کے وقتوں کا بیان

ام المومنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پڑھتے تھے فجر کی نماز پھر عورتیں نماز سے فارغ ہو کر پلٹتی تھیں چادریں لپیٹی ہوئیں اور پہچانی نہ جاتی تھیں اندھیرے سے۔

【4】

نماز کے وقتوں کا بیان

ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جس شخص نے پا لی ایک رکعت نماز صبح کی آفتاب نکلنے سے پہلے تو پا چکا وہ صبح کو اور جس شخص نے پا لی ایک رکعت نماز عصر کی آفتاب ڈوبنے سے پہلے تو پا چکا وہ نماز عصر کو۔

【5】

نماز کے وقتوں کا بیان

نافع عبداللہ بن عمر کے مولیٰ (غلام آزاد) سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب نے اپنے عالموں کو لکھا کہ تمہاری سب خدمتوں میں نماز بہت ضروری اور اہم ہے میرے نزدیک جس نے نماز کے مسائل اور احکام یاد کئے اور وقت پر پڑھی تو اس نے اپنا دین محفوظ رکھا جس نے نماز کو تلف کیا تو اور خدمتیں زیادہ تلف کرے گا پھر لکھا نماز پڑھو ظہر کی جب آفتاب ڈھل جائے اور سایہ آدمی کے ایک ہاتھ برابر ہو یہاں تک کہ سایہ آدمی کا اس کے برابر ہوجائے اور نماز پڑھو عصر کی جب تک کہ آفتاب بلند اور سفید رہے ایسا کہ بعد نماز عصر کے اونٹ کی سواری پر چھ میل یا نو میل قبل غروب کے آدمی پہنچ سکے اور نماز پڑھو مغرب کی جب سورج ڈوب جائے اور عشاء کی نماز جب شفق غائب ہوجائے تہائی رات تک جو شخص سو جائے عشا کی نماز سے پہلے تو اللہ کرے نہ لگے آنکھ اس کی نہ لگے آنکھ اس کی نہ لگے آنکھ اس کی اور نماز پڑھو صبح کی اور تارے صاف گھنے ہوئے ہوں۔

【6】

نماز کے وقتوں کا بیان

مالک بن ابی عامر اصبحی سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے ابوموسیٰ اشعری کو لکھا کہ نماز پڑھ ظہر کی جب سورج ڈھل جائے اور نماز پڑھ عصر کی اور آفتاب سفید صاف ہو زرد نہ ہونے پائے اور نماز پڑھ مغرب کی جب سورج ڈوبے اور دیر کر عشاء کی نماز میں جہاں تک تو جاگ سکے اور نماز پڑھ صبح کی اور تارے صاف گھنے ہوں اور نماز پڑھ فجر کی نماز دو سورتیں لمبی مفصل سے۔

【7】

نماز کے وقتوں کا بیان

عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ حضرت عمربن خطاب نے ابوموسیٰ اشعری کو لکھا کہ نماز پڑھ عصر کی اور آفتاب سفید ہو اتنا دن ہو کہ اونٹ کا سوار بعد نماز عصر کے نو میل جاسکے اور پڑھ عشاء کی نماز تہائی رات تک آخر درجہ آدھی رات تک اور غافل مت ہو۔

【8】

نماز کے وقتوں کا بیان

عبداللہ بن رافع جو آنحضرت ﷺ کی بی بی ام سلمہ کے مولیٰ ہیں انہوں نے پوچھا ابوہریرہ (رض) نماز کا وقت، کہا ابوہریرہ (رض) نے میں بتاؤں تجھ کو نماز پڑھ ظہر کی جب سایہ تیرا تیرے برابر ہوجائے اور عصر کی جب سایہ تیرا تجھ سے دوگنا ہو اور مغرب کی جب آفتاب ڈوب جائے اور عشاء کی تہائی رات کی اور صبح کی اندھیرے منہ۔

【9】

نماز کے وقتوں کا بیان

انس بن مالک کہتے ہیں کہ ہم نماز عصر کی پڑھتے تھے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے مدینہ میں پھر ہم میں سے کوئی جاتا بنی عمرو بن عوف کے محلہ میں تو پاتا ان کو عصر کی نماز میں۔

【10】

نماز کے وقتوں کا بیان

انس بن مالک کہتے ہیں کہ ہم نماز عصر کی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ پڑھتے تھے پھر ہم میں سے کوئی جانے والا قبا کو جاتا تھا پھر وہاں کے لوگوں کو ملتا تھا اور آفتاب بلند رہتا تھا۔

【11】

نماز کے وقتوں کا بیان

قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق کہتے ہیں کہ میں نے تو صحابہ کو ظہر ٹھنڈے وقت پڑھتے دیکھا۔

【12】

جمعہ کے وقت کا بیان

مالک بن ابی عامر اصبحی سے روایت ہے کہا انہوں نے میں دیکھتا تھا ایک بوریا عقیل بن ابی طالب کا ڈالا جاتا تھا جمعہ کے دن مسجد نبوی کے پچھم کی طرف کی دیوار کے تلے تو جب سارے بوریے پر دیوار کا سایہ آجاتا عمر بن خطاب نکلتے اور نماز پڑھتے جمعہ کی مالک نے کہا کہ ہم بعد نماز کے آ کر چاشت کے عوض سو رہا کرتے۔

【13】

جمعہ کے وقت کا بیان

عبداللہ بن اسید بن عمرو بن قیس سے روایت ہے کہ عثمان نے نماز پڑھی جمعہ کی مدینہ میں اور عصر کی ملل میں

【14】

بیان اس شخص کا جس نے ایک رکعت پائی

ابوہریرہ نے روایت کیا ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جس نے ایک رکعت نماز میں سے پا لی تو اس نے وہ نماز پا لی۔

【15】

بیان اس شخص کا جس نے ایک رکعت پائی

عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ جب قضا ہوجائے رکوع تیرا تو قضا ہوگیا سجدہ تیرا۔ امام مالک کہتے ہیں کہ مجھے پہنچا عبداللہ بن عمر اور زید بن ثابت (رض) سے کہ وہ دونوں فرماتے تھے جس نے رکوع پایا تو اس نے سجدہ پا لیا۔ ابوہریرہ (رض) روایت ہے وہ فرماتے تھے کہ جس شخص نے رکوع پالیا تو اس نے سجدہ پا لیا یعنی رکعت پائی اور جس کو سورت فاتحہ پڑھنا نہ ملا تو اس کی بہت خیر جاتی رہی۔

【16】

ماجاء فی دلوک الشمس وغسق اللیل

روایت ہے نافع سے کہ عبداللہ بن عمر کہتے تھے دلوک الشمس سے آفتاب کا ڈھلنا مراد ہے۔

【17】

ماجاء فی دلوک الشمس وغسق اللیل

عبداللہ بن عباس کہتے تھے کہ دلوک الشمس جب ہوتا ہے کہ سایہ پلٹے پچھم سے پورب کو اور غسق اللیل رات کا گزرنا اور اندھیر اس کا۔

【18】

وقتوں کا بیان

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جس شخص کی قضاء ہوجائے عصر کی نماز تو گویا لٹ گیا گھر بار اس کا۔

【19】

وقتوں کا بیان

یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب عصر کی نماز پڑھ کر لوٹے ایک شخص سے ملاقات ہوئی جو عصر کی نماز میں نہ تھا پوچھا آپ نے، کس وجہ سے تم رک گئے جماعت میں آنے سے ؟ اس نے کچھ عذر بیان کیا تب فرمایا آپ نے طففت کہا امام مالک طففت تطفیف سے ہے عرب لوگ کہا کرتے ہیں لکل شییء وفاء وتطفیف

【20】

وقتوں کا بیان

یحییٰ بن سعید کہتے تھے کہ نمازی کبھی نماز پڑھتا ہے اور وقت جاتا نہیں رہتا لیکن جس قدر وقت گزر گیا وہ اچھا اور بہتر تھا اس کے گھر بار سے۔

【21】

وقتوں کا بیان

نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر بےہوش ہوگئے ان کی عقل جاتی رہی پھر انہوں نے نماز کی قضا نہ پڑھی

【22】

نماز سے سو جانے کا بیان

سعید بن المسیب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب لوٹے جنگ خیبر سے رات کو چلے جب اخیر رات ہوئی تو آپ ﷺ اتر پڑے اور بلال سے فرمایا صبح کی نماز کا تم خیال رکھو اور آپ ﷺ سو رہے اور جب تک اللہ کو منظور تھا بلال جاگتے رہے پھر بلال نے تکیہ لگایا اپنے اونٹ پر اور منہ اپنا صبح کی طرف کئے رہے اور لگ گئی آنکھ بلال کی تو نہ جاگے رسول اللہ ﷺ اور نہ بلال اور نہ کوئی شتر سوار یہاں تک کہ پڑنے لگی ان پر تیزی دھوپ کی تب چونک اٹھے رسول اللہ ﷺ اور فرمایا کیا ہے یہ اے بلال کہا بلال نے زور کیا مجھ پر اس چیز نے جس نے آپ ﷺ پر زور کیا فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کوچ کرو تو لادے لوگوں نے کجاوے اپنے۔ تھوڑٰی دور چلے تھے کہ حکم کیا رسول اللہ ﷺ نے بلال کو تکبیر کہنے کا تو تکبیر کہی بلال نے نماز کی پھر نماز پڑھی رسول اللہ ﷺ نے فجر کی۔ بعد اس کے فرمایا جب نماز پڑھ چکے جو شخص بھول جائے نماز کو تو چاہیے کہ پڑھ لے اس کو جب یاد آئے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے قائم کر نماز کو جس وقت یاد کرے مجھ کو۔

【23】

نماز سے سو جانے کا بیان

زید بن اسلم سے روایت ہے کہ رات کو اترے راہ میں مکہ کے رسول اللہ ﷺ اور مقرر کیا بلال کو اس پر کہ جگا دیں ان کو واسطے نماز کے تو سو گئے بلال اور سو گئے لوگ پھر جاگے اور سورج نکل آیا تھا اور گھبرائے لوگ تو حکم کیا رسول اللہ ﷺ نے سوار ہونے کا تاکہ نکل جائیں اس وادی سے اور فرمایا کہ اس وادی میں شیطان ہے پس سوار ہوئے اور نکل گئے اس وادی سے تب حکم کیا ان کو رسول اللہ ﷺ نے اترنے کا اور وضو کرنے کا اور حکم کیا بلال کو اذان کا یا تکبیر کا پھر متوجہ ہوئے آپ ﷺ لوگوں کی طرف اور دیکھا ان کی گھبراہٹ کو تو فرمایا آپ ﷺ نے لوگوں کو۔ بیشک روک رکھا تھا اللہ تعالیٰ نے ہماری جانوں کو اور اگر چاہتا تو وہ پھیر دیتا ہماری جانوں کو سوا اس وقت کے اور کسی وقت تو جب سو جائے کوئی تم میں سے نماز سے یا بھول جائے اس کی پھر گھبرا کے اٹھے نماز کے لئے تو چاہئے کہ پڑھ لے اس کو جیسے پڑھتا ہے اس کو وقت پر پھر شیطان آیا بلال کے پاس اور وہ کھڑے ہوئے نماز پڑھتے تھے تو لٹا دیا ان کو پھر لگا تھپکنے ان کو جیسے تھپکتے ہیں بچے کو یہاں تک کہ سو رہے وہ پھر ہلایا رسول اللہ ﷺ نے بلال کو پس بیان کیا بلال نے اسی طرح جیسے فرمایا تھا آپ ﷺ نے حال ان کو پس بیان کیا بلال نے اسی طرح جیسے فرمایا آپ ﷺ نے حال ان کا ابوبکر سے تو کہا ابوبکر نے میں گواہی دیتا ہوں اس امر کی کہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔

【24】

ٹھیک دوپہر کے وقت نماز کی ممانعت کا بیان

عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے تیزی گرمی کی جہنم کے جوش سے ہے تو جب تیز ہو گرمی تاخیر کرو نماز میں ٹھنڈک تک اور فرمایا آپ نے شکوہ کیا آگ نے اپنے پروردگار سے اور کہا اے پروردگار میں اپنے آپ کو کھانے لگی تو اذن دیا اس کو پروردگار نے دو سانس کا ہر سانس لینے کا جاڑے میں اور سانس نکالنے کا گرمی میں۔

【25】

ٹھیک دوپہر کے وقت نماز کی ممانعت کا بیان

ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تیز گرمی ہو تو تاخیر کرو نماز کی ٹھنڈک تک اس لئے کہ تیزی گرمی کی جہنم کے جوش سے ہے اور فرمایا آپ ﷺ نے کہ آگ نے گلہ کیا پروردگار سے تو اذن دیا پروردگار نے اس کو دو سانسوں کا ایک سانس جاڑے میں اور ایک سانس گرمی میں۔

【26】

ٹھیک دوپہر کے وقت نماز کی ممانعت کا بیان

ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب تیز گرمی ہو تو تاخیر کرو نماز کی ٹھنڈک تک کیونکہ تیزی گرمی کی جہنم کے جوش سے ہے۔

【27】

مسجد میں لہسن کھا کر جانے کی ممانعت کا بیان اور نماز میں منہ ڈھاپنے کی ممانعت کا بیان

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جس شخص نے کھایا اس درخت میں سے (یعنی لہسن میں سے) تو نزدیک نہ ہو ہماری مسجدوں کے تاکہ ہم کو تکلیف دے اس کی بو سے۔

【28】

مسجد میں لہسن کھا کر جانے کی ممانعت کا بیان اور نماز میں منہ ڈھاپنے کی ممانعت کا بیان

عبدالرحمن بن مجبر سے روایت ہے کہ سالم بن عبداللہ بن عمر جب کسی کو دیکھتے تھے کہ منہ اپنا ڈھانپے ہے نماز میں کھینچ لیتے تھے کپڑا زور سے یہاں تک کہ کھل جاتا اس کا منہ۔