12. کتاب صلوة الخوف
نماز خوف کا بیان
روایت ہے اس شخص سے جس نے نماز پڑھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع میں خوف کی کہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کچھ لوگ کھڑے ہوئے نماز کو اور کچھ لوگ دشمن کے سامنے رہے تو پہلے آپ ﷺ نے ایک رکعت پڑھی ان لوگوں کے ساتھ پھر آپ ﷺ کھڑے رہے اور وہ لوگ اپنی نماز پوری کر کے چلے گئے اور جو لوگ دشمن کے سامنے تھے وہ آئے ان کے ساتھ آپ نے ایک رکعت پڑھی پھر آپ بیٹھے رہے اور ان لوگوں نے ایک رکعت پڑھی جب آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا
نماز خوف کا بیان
سہل بن ابی حثمہ سے روایت ہے انہوں نے کہا نماز خوف کی اس طرح پر ہے کہ امام کچھ لوگوں کو اپنے ساتھ نماز کے لئے کھڑا کرلے اور کچھ لوگ دشمن کے سامنے رہیں تو امام ایک رکعت پڑھے اور سجدہ کرے جب سجدہ سے کھڑا ہو تو امام کھڑا رہے اور مقتدی اپنی ایک رکعت جو باقی ہے پڑھ کو سلام پھیر کر چلے جائیں دشمن کے سامنے اور دشمن کے سامنے جو لوگ تھے وہ آکر تکبیر تحریمہ کہہ کر امام کے ساتھ شریک ہوں تو امام رکوع اور سجدہ سے فارغ ہو کر سلام پھیر دے اور لوگ کھڑے ہو کر ایک رکعت پڑھ کر سلام پھیریں۔
نماز خوف کا بیان
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر سے جب سوال ہوتا نماز خوف کا کہتے امام آگے بڑھے نماز کو اور کچھ لوگ اس کے پیچھے ہوں تو ان کو امام ایک رکعت پڑھائے اور کچھ لوگ دشمن کے سامنے ہوں تو جب وہ لوگ جو امام کے پیچھے تھے ایک رکعت پڑھ چکیں دشمن کے سامنے چلے جائیں اور سلام نہ پھیریں اور وہ لوگ چلے آئیں جہنوں نے نماز نہیں شروع کی اب وہ لوگ امام کے پیچھے ایک رکعت پڑھیں پھر امام سلام پھیر دے اور باری باری ہر ہر گروہ کے لوگ آکر ایک ایک رکعت اور پڑھ کر نماز اپنی تمام کریں تاکہ ہر ایک گروہ کی دو دو رکعتیں ہوجائیں اور اگر خوف بہت سخت ہو تو کھڑے کھڑے پیادے نماز پڑھ لیں اشارے سے اور سوار سواری پر اگرچہ منہ ان کا قبلہ کی طرف نہ ہو۔
نماز خوف کا بیان
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ظہر اور عصر کی نماز نہیں پڑھی جنگ خندق میں یہاں تک کہ ڈوب گیا آفتاب۔