14. کتاب الاستسقائ
اس چیز کا بیان جو نماز کسوف کے میں آئی ہے۔
عبداللہ بن زید مازنی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نکلے نماز استسقاء کے لئے اور الٹایا آپ ﷺ نے اپنی چادر کو جس وقت منہ کیا قبلہ کی طرف۔
اس چیز کا بیان جو نماز کسوف کے میں آئی ہے۔
عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب دعا مانگتے پانی برسنے کے واسطے تو فرماتے یا اللہ پانی پلا اپنے بندوں اور جانوروں کو پھیلادے اپنی رحمت کو اور جلا دے اپنے مرے ہوئے ملک کو۔
اس چیز کا بیان جو نماز کسوف کے میں آئی ہے۔
انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا رسول اللہ ﷺ کے پاس اور کہا اس نے اے اللہ کے رسول کہ مرگئے جانور اور بند ہوگئے راستے، سو دعا کیجیے اللہ سے پس دعا کی رسول اللہ ﷺ نے تو برستا گیا پانی ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک پھر ایک شخص آیا اور اس نے کہا اے رسول اللہ ﷺ اللہ کے گرپڑے گھر اور بند ہوگئیں راہیں اور مرگئے جانور تب دعا کی آپ ﷺ نے یا اللہ برسا پہاڑوں پر اور ٹیلوں پر اور نالوں پر اور درختوں کے اردگرد کہا انس نے جب یہ دعا کی آپ ﷺ نے پھٹ گیا ابر مدینہ سے جیسے پھٹ جاتا ہے پرانا کپڑا۔
ستاروں کی گردش سے پانی برسنے کا اعتقاد رکھنا
زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ نماز پڑھائی رسول اللہ ﷺ نے صبح کی حدیبیہ میں اور رات کو پانی پڑچکا تھا تو جب نماز سے فارغ ہوئے متوجہ ہوئے لوگوں کی طرف اور فرمایا کہ تم جانتے ہو جو کہا تمہارے پروردگار نے کہا اللہ اور اس کے رسول کو معلوم ہے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے، فرمایا اللہ جل جلالہ نے صبح کو میرے بندے دو قسم کے تھے ایک وہ جو ایمان لایا میرے اوپر دوسرے وہ جس نے کفر کیا ساتھ میرے جس شخص نے کہا کہ پانی برسا اللہ کے فضل اور رحمت سے تو وہ میرے اوپر ایمان لایا تاروں پر اعتقاد نہ رکھا اور جو بولا کہ پانی برسا فلاں تارہ کی گردش سے تو اس نے کفر کیا میرے ساتھ اور ایمان لایا تاروں پر۔ امام مالک کو پہنچا کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب اٹھے ابر سمندر کی طرف سے پھر شام کی طرف جانے لگے تو جانو کہ ایک چشمہ ہے بھر پور۔ امام مالک کو پہنچا کہ ابوہریرہ (رض) کہتے تھے جب صبح ہوتی تھی اور پانی برس جاتا تھا پانی برسا اللہ کے حکم سے پڑھتے تھے اس آیت کو مایفتح اللہ للناس یعنی اللہ جل جلالہ اگر لوگوں پر رحمت کرنا چاہے تو کوئی اس کو روک نہیں سکتا اور جو روکنا چاہے تو کوئی چھوڑ نہیں سکتا۔