18. کتاب الصیام
رمضان کا چاند دیکھنے کا بیان اور رمضان میں روزہ افطار کرنے کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ذکر کیا رمضان کا تو فرمایا نہ روزہ رکھو تم یہاں تک کہ چاند دیکھو رمضان کا اور نہ روزے موقوف کرو یہاں تک کہ چاند دیکھو شوال کا سو اگر چاند چھپ جائے ابر سے پس گن لو دن رمضان کے۔
رمضان کا چاند دیکھنے کا بیان اور رمضان میں روزہ افطار کرنے کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کبھی مہینہ انتیس روز کا ہوتا ہے تو نہ روزہ رکھو جب تک چاند نہ دیکھو اور نہ روزہ موقوف کرو جب تک چاند نہ دیکھو پس اگر ابر ہو تو شمار کرلو۔
روزہ دار کو بوسہ لینے کی اجازت کا بیان
مسنگ
رمضان کا چاند دیکھنے کا بیان اور رمضان میں روزہ افطار کرنے کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے رمضان کا ذکر کر کے نہ روزہ رکھو جب تک چاند نہ دیکھ لو اور نہ روزے موقوف کرو جب تک چاند نہ دیکھ لو اگر ابر ہو تو تیس روزے پور کرلو۔ امام مالک کو پہنچا کہ حضرت عثمان بن عفان کے زمانے میں چاند دکھائی دیا تیسرے پہر کو تو روزہ نہ توڑا حضرت عثمان نے یہاں تک کہ شام ہوگئی اور آفتاب ڈوب گیا۔
فجر سے پہلے روزہ کی نیت کا بیان
عبداللہ بن عمر نے کہا روزہ کسی شخص کا درست نہیں ہوتا جب تک کہ نیت نہ کرے قبل صبح صادق کے۔ حضرت ام المومنین عائشہ اور ام المومنین حفصہ (رض) نے بھی ایسا ہی فرمایا
روزہ جلد افطار کرنے کا بیان
سہل بن سعد ساعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہمیشہ لوگ اچھے رہیں گے اپنے دین میں جب تک وہ روزہ جلدی افطار کریں گے۔
روزہ جلد افطار کرنے کا بیان
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہمیشہ لوگ اچھے رہیں گے جب تک روزہ جلدی کھولیں گے۔
روزہ جلد افطار کرنے کا بیان
حمید بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب اور حضرت عثمان بن عفان نماز پڑھتے تھے مغرب کی رمضان میں جب سیاہی ہوتی تھی پچھان کی طرف پھر بعد نماز کے روزہ کھرلتے تھے۔
جو شخص جنب ہو اور صبح ہوجائے اسکے روزہ کا بیان
حضرت ام المومنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص بولا رسول اللہ ﷺ سے اور آپ ﷺ کھڑے ہوئے تھے دروازہ پر اور میں سن رہی تھی اے رسول اللہ ﷺ صبح ہوجاتی ہے اور میں جنبی ہوتا ہوں روزہ کی نیت سے تو فرمایا رسول اللہ ﷺ نے میں بھی جنبی ہوتا ہوں اور صبح ہوجاتی ہے روزہ کی نیت سے تو میں غسل کرتا ہوں اور روزہ رکھتا ہوں بولا وہ شخص یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ کیا کہنا آپ ﷺ ہم جیسے تھوڑی ہیں اللہ جل جلالہ نے آپ ﷺ کے اگلے اور پچھلے گناہ سب بخش دیئے تو غصے ہوئے رسول اللہ ﷺ فرمایا آپ ﷺ نے میں امید رکھتا ہوں کہ تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور تم سب سے زیادہ جاننے والا پرہیز گاری کی باتوں کو میں ہوں گا۔
جو شخص جنب ہو اور صبح ہوجائے اسکے روزہ کا بیان
حضرت ام المومنین عائشہ اور ام سلمہ (رض) سے روایت ہے ان دونوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ جنبی رہتے تھے جماع سے نہ کہ احتلام سے اور صبح ہوجاتی تھی رمضان میں پھر روزہ رکھتے تھے۔
جو شخص جنب ہو اور صبح ہوجائے اسکے روزہ کا بیان
ابوبکر بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ میں اور میرے باپ عبدالرحمن دونوں بیٹھے مروان بن حکم کے پاس اور مروان ان دنوں میں حاکم تھے مدینہ کے تو ان سے ذکر کیا گیا کہ ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں جو شخص جنبی ہو اور صبح ہوجائے تو اس کا روزہ نہ ہوگا مروان نے کہا قسم دیتا ہوں تم اے عبدالرحمن تم جاؤ ام المومنین حضرت عائشہ اور ام المومنین ام سلمہ کے پاس اور پوچھو ان سے یہ مسئلہ تو گئے عبدالرحمن اور گیا میں ساتھ ان کے یہاں تک کہ پہنچے ہم ام المومنین عائشہ کے پاس تو سلام کیا ان کو عبدالرحمن نے پھر کہا اے ام المومنین ہم بیٹھے تھے مروان بن حکم کے پاس ان سے ذکر ہوا کہ ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں جس شخص کو صبح ہوجائے اور وہ جنبی ہو تو اس کا روزہ نہ ہوگا فرمایا حضرت عائشہ نے ایسا نہیں ہے جیسا کہا ابوہریرہ (رض) نے اے عبدالرحمن کیا تو منہ پھیرتا ہے اس کام سے جو رسول اللہ ﷺ کرتے تھے کہا عبدالرحمن نے نہیں قسم اللہ کی فرمایا حضرت عائشہ نے میں گواہی دیتی ہوں رسول اللہ ﷺ پر کہ ان کو صبح ہوجاتی تھی اور وہ جنبی ہوتے تھے جماع سے نہ کہ احتلام سے پھر روزہ رکھتے اس دن کا۔ کہا ابوبکر نے پھر نکلے ہم یہاں تک کہ پہنچے ام المومنین سلمہ کے پاس اور پوچھا ہم نے ان سے اس مسئلہ کو انہوں نے بھی یہ کہا جو حضرت عائشہ نے کہا کہا ابوبکر نے پھر نکلے ہم اور آئے مروان بن حکم کے پاس ان سے عبدالرحمن نے بیان کیا قول حضرت عائشہ اور ام سلمہ کا تو کہا مروان نے قسم دیتا ہوں میں تم کو اے ابومحمد تم سوار ہو کر جاؤ میرے جانور پر جو دروازہ پر ہے ابوہریرہ (رض) کے پاس کیونکہ وہ اپنی زمین میں ہے عقیق میں اور اطلاع کرو ان کو اس مسئلہ سے تو سوار ہوئے عبدالرحمن اور میں بھی ان کے ساتھ سوار ہوا یہاں تک کہ آئے ہم ابوہریرہ (رض) کے پاس تو ایک ساعت تک باتیں کیں ان سے عبدالرحمن نے پھر بیان کیا ان سے اس مسئلہ کو تو ابوہریرہ (رض) نے کہا مجھے علم نہیں تھا اس مسئلہ کا بلکہ ایک شخص نے مجھ سے بیان کیا تھا۔
جو شخص جنب ہو اور صبح ہوجائے اسکے روزہ کا بیان
ام المومنین عائشہ اور ام المومنین سلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جنبی ہوتے تھے جماع سے نہ کہ احتلام سے اور صبح ہوجاتی تھی پھر روزہ رکھتے تھے۔
روزہ دار کو بوسہ لینے کی اجازت کا بیان
عطا بن یسار سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بوسہ دیا اپنی عورت کو اور وہ روزہ دار تھا رمضان میں سو اس کو بڑا رنج ہوا اور اس نے اپنی عورت کو بھیجا ام المومنین ام سلمہ کے پاس کہ پوچھے ان سے اس مسئلہ کو تو آئی وہ عورت ام سلمہ کے پاس اور بیان کیا ان سے، ام سلمہ نے کہا رسول اللہ ﷺ بوسہ لیتے ہیں روزے میں تب وہ اپنے خاوند کے پاس گئی اور اس کو خبر دی پس اور زیادہ رنج ہوا اس کے خاوند کو اور کہا اس نے ہم رسول اللہ ﷺ کے سے نہیں ہیں اللہ اپنے رسول کے لئے جو چاہتا ہے حلال کردیتا ہے پھر آئی اس کی عورت ام سلمہ کے پاس اور دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ بھی وہیں موجود ہیں سو پوچھا رسول اللہ ﷺ نے کیا ہوا اس عورت کو تو بیان کیا آپ ﷺ سے ام سلمہ نے سو فرمایا آپ ﷺ نے کیوں نہ کہہ دیا اس سے کہ میں بھی یہ کام کرتا ہوں ام سلمہ نے کہا میں نے کہہ دیا لیکن وہ گئی اپنے خاوند کے پاس اور اس کو خبر کی سو اس کو اور زیادہ رنج ہوا اور وہ بولا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے سے نہیں ہیں حلال کرتا ہے اللہ جل جلہ لہ جو چاہتا ہے اپنے رسول کے لئے غصہ ہوئے رسول اللہ ﷺ اور فرمایا آپ ﷺ نے قسم اللہ کی تم سب سے زیادہ ڈرتا ہوں اللہ تعالیٰ سے اور تم سب سے زیادہ پہچانتا ہوں اس کی حدوں کو۔
روزہ دار کو بوسہ لینے کی اجازت کا بیان
حضرت ام المومنین عائشہ کہتی تھیں کہ رسول اللہ ﷺ بوسہ دیتے تھے اپنی بعض بیبیوں کو اور وہ رورزہ دار ہوتے تھے پھر ہنستی تھیں۔
روزہ دار کو بوسہ لینے کی اجازت کا بیان
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ عاتکہ بیوی حضرت عمر کی بوسہ دیتی تھیں سر کو حضرت عمر کے اور حضرت عمر روزہ دار ہوتے تھے لیکن ان کو منع نہیں کرتے تھے۔
روزہ دار کو بوسہ لینے کی اجازت کا بیان
عائشہ بن طلحہ سے روایت ہے کہ وہ ام المومنین عائشہ کے پاس بیٹھی تھیں اتنے میں ان کے خاوند عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی بکر صدیق آئے اور وہ روزہ دار تھے تو کہا ان سے حضرت عائشہ نے تم کیوں نہیں جاتے اپنی بی بی کے پاس بوسہ لو ان کا اور کھیلو ان سے تو کہا عبداللہ نے بوسہ لوں میں ان کا اور میں روزہ دار ہوں حضرت عائشہ نے کہا ہاں۔
روزہ دار کو بوسہ لینے کی اجازت کا بیان
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ ابوہریرہ اور سعد بن ابی وقاص روزہ دار کو اجازت دیتے تھے بوسہ کی۔
روزہ دار کو بوسہ کی ممانعت کا بیان
امام مالک کو پہنچا کہ ام المومنین جب بیان کرتیں کہ رسول اللہ ﷺ بوسہ لیتے تھے روزہ میں تو فرماتیں کہ تم میں سے کون زیادہ قادر ہے اپنے نفس پر رسول اللہ ﷺ سے۔
روزہ دار کو بوسہ کی ممانعت کا بیان
عبداللہ بن عباس سے سوال ہوا روزہ دار کو بوسہ لینا کیسا ہے تو اجازت دی بوڑھے کو اور مکروہ رکھا جوان کے لئے۔
روزہ دار کو بوسہ کی ممانعت کا بیان
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر منع کرتے تھے روزہ دار کو بوسہ اور مباشرت سے۔
سفر میں روزہ رکھنے کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نکلے مکہ کو جس سال مکہ فتح ہوا رمضان میں تو روزہ رکھا یہاں تک کہ پہنچے کدید کو پھر افطار کیا تو لوگوں نے بھی افطار کیا اور صحابہ کا یہ قاعدہ تھا کہ نئے کام کو لیتے تھے پھر لیا اس نئے کو رسول اللہ ﷺ کے کاموں میں
سفر میں روزہ رکھنے کا بیان
بعض صحابہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حکم کیا لوگوں کو سفر میں جس سال مکہ فتح ہوا ہے روزہ نہ رکھنے کا فرمایا آپ ﷺ نے تاکہ تم قوی رہو دشمن کے مقابلہ میں اور روزہ رکھا رسول اللہ ﷺ نے کہا ابوبکر بن عبدالرحمن نے مجھ سے بیان کیا اس صحابی نے جس نے حدیث بیان کی مجھ سے کہ میں نے دیکھا رسول اللہ ﷺ کو عرج میں کہ پانی ڈالا جاتا تھا آپ ﷺ کے سر پر پیاس کی وجہ سے یا گرمی کی وجہ سے پھر کہا گیا رسول اللہ ﷺ سے کہ بعض لوگوں نے بھی روزہ رکھا ہے آپ ﷺ کے روزہ رکھنے کے سبب سے تو جب پہنچے رسول اللہ ﷺ کدید میں ایک پیالہ پانی کا منگا یا اور پانی پیا تب لوگوں نے بھی روزہ کھول ڈالا۔
سفر میں روزہ رکھنے کا بیان
انس بن مالک سے روایت ہے کہ ہم نے سفر کیا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رمضان میں تو نہ عیب کیا روزہ دار نے روزہ کھولنے والے پر اور نہ بےروزہ دار نے روزہ دار پر۔
سفر میں روزہ رکھنے کا بیان
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ حمزہ بن عمرو اسلمی نے کہا رسول اللہ ﷺ سے میں روزہ رکھا کرتا ہوں تو کیا روزہ رکھو سفر میں آپ ﷺ نے فرمایا تیرا جی چاہے تو روزہ رکھ چاہے نہ رکھ۔
سفر میں روزہ رکھنے کا بیان
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر روزہ نہیں رکھتے تھے سفر میں۔
سفر میں روزہ رکھنے کا بیان
ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ عروہ بن زیبر سفر کرتے تھے رمضان میں اور ہم سفر کرتے تھے ساتھ ان کے تو روزہ رکھتے تھے اور ہم نہ رکھتے تھے سو ہم کو حکم نہیں کرتے تھے روزہ رکھنے کا۔
جو شخص رمضان میں سفر سے آئے یا سفر کو جائے اس کا بیان
امام مالک سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب جب رمضان میں سفر میں ہوتے پھر ان کو معلوم ہوتا کہ آج کے روز شہر میں داخل ہوں گے دوپہر سے اول تو روزہ رکھ کر داخل ہوتے
جو شخص رمضان کا روزہ قصدا توڑ ڈالے اس کے کفارہ کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ ایک شخص نے روزہ توڑ ڈالا رمضان میں تو حکم کیا اس کو رسول اللہ ﷺ نے ایک بردہ آزاد کرنے کا یا دو مہینہ روزے رکھنے کا یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا سو اس نے کہا مجھ سے یہ کوئی کام نہیں ہوسکتا اتنے میں ایک ٹوکرا کھجور کا آپ ﷺ کے پاس آیا تو آپ ﷺ نے اس کو دیا اور کہا کہ اس کو صدقہ کر دے وہ شخص بولا یا رسول اللہ ﷺ مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں آپ ﷺ ہنسے یہاں تک کہ آپ ﷺ کی کچلیاں کھل گئیں پھر فرمایا آپ ﷺ نے تو ہی کھالے اس کو۔
جو شخص رمضان کا روزہ قصدا توڑ ڈالے اس کے کفارہ کا بیان
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ایک اعرابی آیا رسول اللہ ﷺ کے پاس اپنا سینہ کو ٹتا ہوا اور بال نوچتا ہوا اور کہتا تھا ہلاک ہوا وہ شخص جو دور ہے نیکیوں سے تو فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کیا ہوا بولا میں نے صحبت کی اپنی بی بی سے رمضان کے روزہ میں تو فرمایا رسول اللہ ﷺ نے تو ایک بردہ آزاد کرسکتا ہے بولا نہیں فرمایا آپ ﷺ نے ایک اونٹ یا گائے ہدی کرسکتا ہے بولا نہیں اتنے میں ایک ٹوکرا کھجور کا آپ ﷺ کے پاس آیا آپ ﷺ نے فرمایا اس کو لے اور صدقہ کر وہ بولا مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں ہے یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ نے فرمایا کھالے اس کو اور ایک روزہ رکھ لے اس دن کے بدلے میں جس دن تو نے یہ کام کیا ہے۔
روزہ دار کے پچھنے لگانے کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ پچھنے لگاتے تھے روزے میں پھر اس کو چھوڑ دیا پھر جب روزہ دار ہوتے پچھنے نہ لگواتے یہاں تک کہ روزہ افطار کرتے۔
روزہ دار کے پچھنے لگانے کا بیان
ابن شہاب سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص اور عبداللہ بن عمر پچھنے لگواتے تھے روزے میں
روزہ دار کے پچھنے لگانے کا بیان
عروہ بن زبیر پچھنے لگاتے تھے روزے میں پھر افطار نہیں کرتے تھے کہا ہشام نے میں نے کبھی نہیں دیکھا عروہ کو پچھنے لگاتے ہوئے مگر وہ روزہ سے ہوتے تھے۔
عاشورہ کے روزہ کا بیان
حضرت ام المومنین عائشہ (رض) سے روایت ہے انہوں نے کہا عاشورہ کے دن لوگ روزہ رکھتے تھے جاہلیت میں اور حضرت رسول اللہ ﷺ بھی اس دن روزہ رکھتے تھے زمانہ جاہلیت میں پھر جب آئے رسول اللہ ﷺ مدینہ میں تو روزہ رکھا آپ ﷺ نے اس دن اور لوگوں کو بھی حکم کیا اس دن روزہ رکھنے کا پھر جب فرض ہوا رمضان تو رمضان ہی کے روزے فرض رہ گئے اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا گیا سو جس کا جی چاہے اس دن روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔
عاشورہ کے روزہ کا بیان
حمید بن عبدالرحمن بن عوف سے روایت ہے انہوں نے سنا معاویہ بن ابی سفیان سے کہتے تھے جس سال انہوں نے حج کیا اور وہ منبر پر تھے اے اہل مدینہ کہاں ہیں علماء تمہارے سنا میں نے رسول اللہ ﷺ سے فرماتے تھے اس دن کو یہ دن عاشورہ کا ہے اس دن روزہ تمہارے اوپر فرض نہیں ہے اور میں روزہ دار ہوں سو جس کا جی چاہے روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔ امام مالک کو پہنچا کہ حضرت عمر بن خطاب نے کہلا بھیجا حارث بن ہشام کو کہ کل عاشورے کا روزہ ہے تو روزہ رکھ اور حکم کر اپنے گھر والوں کو وہ روزہ رکھیں۔
عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن روزہ رکھنے کا اور سدا روزہ رکھنے کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ منع کیا رسول اللہ ﷺ نے دو دن روزے رکھنے سے ایک یوم الفطر دوسرے یوم الاضحی میں۔
تہہ کے روزوں کی ممانعت کا بیان
عبداللہ بن عمر سے ورایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع کیا تہہ کے روزے رکھنے سے لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ رکھتے ہیں فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں میں کھلایا جاتا ہوں پلایا جاتا ہوں۔
تہہ کے روزوں کی ممانعت کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بچو تم تہہ کے روزے رکھنے سے لوگوں نے کہا آپ رکھتے ہیں یا رسول اللہ ﷺ ، فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے رات کو میرا رب کھلا دیتا ہے اور پلا دیتا ہے۔ سعید بن مسیب سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے نذر کی ایک مہینہ روزے رکھنے کی اب اس کو نفل روزہ رکھنا درست ہے جواب دیا کہ پہلے نذر کے روزے رکھ لے پھر نفل رکھے۔
روزہ نذز کا بیان اور میت کی طرف سے روزہ رکھنے کا بیان
امام مالک کو پہنچا ہے عبداللہ بن عمر سے پوچھتے کیا کوئی روزہ رکھے کسی کی طرف سے یا نماز پڑھے کسی کی طرف سے بولے نہ کوئی روزہ رکھے کسی کی طرف سے اور نہ کوئی نماز پڑھے کسی کی طرف سے۔
رمضان کی قضا اور کفارہ کے بیان میں
خالد بن اسلم سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب نے ایک روزہ افطار کیا رمضان میں اور اس دن ابر تھا ان کو یہ معلوم ہوا کہ شام ہوگئی اور آفتاب ڈوب گیا پس ایک شخص آیا اور بولا یا امیر المومنین آفتاب نکل آیا حضرت عمر نے فرمایا اس کا تدارک سہل ہے ہم نے اپنے ظن پر عمل کیا تھا۔
رمضان کی قضا اور کفارہ کے بیان میں
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کہتے تھے جس شخص کے رمضان کے روزے قضا ہوں بیماری سے یا سفر سے تو ان کی قضا لگاتار رکھے۔
رمضان کی قضا اور کفارہ کے بیان میں
ابن شہاب سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ (رض) نے اختلاف کیا رمضان کی قضا میں ایک نے کہا کہ رمضان کے روزوں کی قضا پے درپے رکھنے ضروری نہیں دوسرے نے کہا پے درپے رکھنا ضروری ہے لیکن مجھے معلوم نہیں کہ کس نے ان دونوں میں سے پے درپے رکھنے کو کہا اور کس نے یہ کہا کہ پے درپے رکھنا ضروری نہیں۔
رمضان کی قضا اور کفارہ کے بیان میں
عبداللہ بن عمر کہتے تھے جو شخص قصدا قے کرے روزے میں تو اس پر قضا واجب ہے اور جس کو خود قے آجائے تو اس پر قضا نہیں ہے۔
رمضان کی قضا اور کفارہ کے بیان میں
یحییٰ بن سعید نے سنا سعید بن مسیب سے پوچھا گیا ان سے رمضان کی قضا کے بارے میں تو کہا سعید نے میرے نزدیک یہ بات اچھی ہے کہ رمضان کی قضا پے درپے رکھے۔
رمضان کی قضا اور کفارہ کے بیان میں
حمید بن قیس مکی سے روایت ہے کہ میں ساتھ تھا مجاہد کے اور طواف کر رہے تھے خانہ کعبہ کا اتنے میں ایک آدمی آیا اور پوچھا کہ قسم کے کفارے کے روزے پے درپے ہیں یا جدا جدا حمید نے کہا ہاں جدا جدا بھی رکھ سکتا ہے اگر چاہے مجاہد نے کہا نہیں کیونکہ ابی بن کعب کی قرأت میں ہے ثلثہ ایام متتابعات یعنی روزے تین دن کے پے درپے۔
نفل روزے کی قضا کا بیان
ابن شہاب سے روایت ہے کہ حضرت ام المومنین عائشہ اور ام المومنین حفصہ صبح اٹھیں نفل روزہ رکھ کر پھر کھانے کا حصہ آیا تو انہوں نے روزہ کھول ڈالا اتنے میں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے عائشہ فرماتی ہیں کہ حفصہ نے کہا شروع کردیا مجھے بولنے نہ دیا آخر اپنے باپ کی بیٹی تھیں یا رسول اللہ ﷺ میں اور عائشہ صبح کو اٹھیں نفل روزہ رکھ کر تو ہمارے پاس حصہ آیا کھانے کا ہم نے روزہ کھول ڈالا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کے عوض میں ایک روزہ قضا کا رکھو۔
جو شخص رمضان میں روزے نہ رکھ سکے اس کے فدیہ کا بیان
امام مالک کو پہنچا انس بن مالک بوڑھے ہوگئے تھے یہاں تک کہ روزہ نہ رکھ سکتے تھے تو فدیہ دیتے تھے۔ امام مالک کو پہنچا کہ عبداللہ بن عمر سے سوال ہوا کہ حاملہ عورت اگر خوف کرے اپنے حمل کا اور روزہ نہ رکھ سکے تو کہا انہوں نے روزہ نہ رکھے اور ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو ایک مد گیہوں دے رسول اللہ ﷺ کے مد سے۔
جو شخص رمضان میں روزے نہ رکھ سکے اس کے فدیہ کا بیان
قاسم بن محمد سے روایت ہے وہ کہتے تھے جس شخص پر رمضان کی قضا لازم ہو پھر وہ قضا نہ کرے یہاں تک کہ دوسرا رمضان آجائے اور وہ قادر رہا ہو روزے پر تو ہر روزے کے بدلے میں ایک ایک مسکین کو ایک ایک مد گیہوں کا دے اور قضا بھی رکھے۔ امام مالک کو سعید بن جبیر سے بھی ایسا ہی پہنچا
روزوں کی قضا کے بیان میں
ام المومنین عائشہ فرماتی ہیں میرے اوپر روزے ہوتے تھے رمضان کے اور میں قضا رکھ نہیں سکتی تھی یہاں تک کہ شعبان آجاتا
روزے کے مختلف مسائل کا بیان
ام المومنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے تھے اب افطار نہ کریں گے اور پھر افطار کرتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے تھے اب روزہ نہ رکھیں گے اور میں نے نہیں دیکھا رسول اللہ ﷺ کو کہ کسی مہینہ کے پورے روزہ رکھے ہوں سوائے رمضان کے اور کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے نہ رکھتے تھے۔
روزے کے مختلف مسائل کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا روزہ ڈھال ہے تو جب تم میں سے کوئی روزہ دار ہو تو چاہیے کہ بےہودہ نہ بکے اور جہالت نہ کرے اگر کوئی شخص اسے گالیاں بکے یا لڑے تو کہہ دے میں روزہ دار ہوں میں روزہ دار ہوں۔
روزے کے مختلف مسائل کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے البتہ روزہ دار کے منہ کی بو زیادہ پسند ہے مشک کی بو سے اللہ جل جلالہ کے نزدیک کیونکہ وہ چھوڑ دیتا ہے اپنی خواہشوں کو اور کھانے کو اور پانی کو میرے واسطے تو وہ روزہ میرے واسطے ہے اور میں اس کا بدلہ دوں گا جو نیکی ہے اس کا ثواب دس گنے سے لے کر سات سو گنے تک ملے گا مگر روزہ وہ میرے واسطے ہے اور اس کا ثواب بھی میں ہی دوں گا۔
روزے کے مختلف مسائل کا بیان
ابوہریرہ نے کہا جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کئے جاتے ہیں اور شیطان باندھ دیئے جاتے ہیں
شب قدر کا بیان
ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اعتکاف کیا کرتے تھے رمضان کے درمیانی عشرے کا تو ایک سال اعتکاف کیا جب اکیسویں رات آئی جس کی صبح کو آپ ﷺ اعتکاف سے باہر آیا کرتے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے تو چاہیے اور دس دن تک اخیر میں اعتکاف کرے میں نے شب قدر کو معلوم کیا تھا پھر میں بھلا دیا گیا میں خیال کرتا ہوں کہ میں نے دیکھا کہ میں شب قدر کی صبح کو سجدہ کرتا ہوں کیچڑ اور پانی میں پس ڈھونڈو تم اس کو اخیر دس میں سے ہر طاق رات میں ابوسعید خدری نے کہا کہ اسی رات پانی برسا اور مسجد کی چھت پتوں اور شاخوں کی تھی تو ٹپکی مسجد ابوسعید نے کہا میری دونوں آنکھوں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے اور پیشانی اور ناک مبارک پر آپ ﷺ کے مٹی اور پانی کا نشان تھا۔
شب قدر کا بیان
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ڈھونڈو تم شب قدر کو رمضان کی اخیر دس راتوں میں
شب قدر کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ڈھونڈو تم شب قدر کو رمضان کی آخر سات راتوں میں
شب قدر کا بیان
ابو النصر سے روایت ہے کہ عبداللہ بن انیس جہنی نے کہا رسول اللہ ﷺ سے یا رسول اللہ ﷺ میرا گھر دور ہے تو ایک رات مقرر کیجئے کہ اس رات میں اس مسجد میں رہوں اور عبادت کروں فرمایا آپ ﷺ نے تیسویں شب کو رمضان میں
شب قدر کا بیان
انس بن مالک سے روایت ہے کہ آئے رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس اور فرمایا کہ مجھے شب قدر معلوم ہوگئی تھی مگر دو آدمیوں نے غل مچایا تو میں بھول گیا پس ڈھونڈو اس کو اکیسویں تئیسویں اور پچیسویں شب میں یا انتیسویں اور ستائیسویں میں۔
شب قدر کا بیان
امام مالک کو پہنچا کہ چند صحابہ نے شب قدر کو دیکھا خواب میں رمضان کی اخیر سات راتوں میں تو فرمایا رسول اللہ ﷺ نے میں دیکھتا ہوں کہ خواب تمہارا موافق ہوا میرے خواب کے رمضان کی اخیر سات راتوں میں سو جو کوئی تم میں سے شب قدر کو ڈھونڈنا چاہے تو ڈھونڈے اخیر کی سات راتوں میں۔ امام مالک سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا ایک معتبر شخص سے اہل علم میں سے کہتے تھے رسول اللہ ﷺ کو اگلے لوگوں کی عمریں بتلائیں گئیں جتنا اللہ کو منظور تھا تو آپ ﷺ نے اپنی امت کی عمروں کو کم سمجھا اور خیال کیا کہ یہ لوگ ان کے برابر عمل نہ کرسکیں گے پس دی آپ ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے شب قدر جو بہتر ہے ہزار مہینے سے۔ امام مالک کو پہنچا سعید بن مسیب کہتے تھے جو شخص حاضر ہو عشاء کی جماعت میں شب قدر کو تو اس نے ثواب شب قدر کا حاصل کرلیا