2. کتاب الطہارة
وضو کی ترکیب کا بیان
عمرو بن یحییٰ المازنی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن زید (رض) سے جو دادا ہیں عمرو بن یحییٰ کے اور اصحاب میں سے ہیں رسول اللہ ﷺ کے کیا تم مجھ کو دکھا سکتے ہو کس طرح وضو کرتے تھے رسول اللہ ﷺ کہا انہوں نے ہاں تو منگایا انہوں نے پانی وضو کا پھر ڈالا اس کو اپنے ہاتھ پر اور دھویا دونوں ہاتھوں کو دو دو بار پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا تین بار پھر دونوں ہاتھ دھوئے کہینوں تک دو دو بار پھر مسح کیا سر کا دونوں ہاتھوں سے آگے سے لے گئے اور پیچھے سے لائے یعنی دونوں ہاتھوں سے مسح شروع کیا پیشانی سے گدی تک پھر لائے گدی سے پیشانی تک پھر دونوں پیر دھوئے۔
وضو کی ترکیب کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب وضو کرے تم میں سے کوئی تو پانی ڈال کر چھینکے اور ڈھیلے لے واسطے استنجاء کے تو طاق لے۔
وضو کی ترکیب کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جو شخص وضو کرے تو ناک چھنکے اور جو ڈھیلے لے تو طاق لے۔ کہا یحییٰ نے سنا میں نے مالک سے کہتے تھے اگر کوئی شخص ایک ہی چلو لے کر کلی کرے اور ناک میں بھی پانی ڈالے تو کچھ حرج نہیں ہے۔ امام مالک روایت کرتے ہیں کہ مجھ کو پہنچا کہ عبدالرحمن بن ابی ابکر صدیق گئے ام المومنین کے پاس جس دن مرے سعد بن ابی وقاص تو منگایا عبدالرحمن نے پانی وضو کا پس کہا عائشہ نے پورا کرو وضو کو کیونکہ میں نے سنا ہے رسول اللہ ﷺ سے آپ ﷺ فرماتے تھے خرابی ہے ایڑیوں کو آگ سے۔
وضو کی ترکیب کا بیان
عبدالرحمن بن عثمان سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب کہتے تھے کہ پانی سے دھوئے اپنے ستر کو۔ کہا یحی نے پوچھا گیا امام مالک سے اس شخص کے بارے میں جس نے وضو کیا تو بھول کر قبل کلی کرنے کے منہ دھو لیا یا پہلے ہاتھ دھو لئے اور منہ نہ دھویا کہا امام مالک نے جس شخص نے منہ دھو لیا کلی کرنے سے پیشتر تو وہ کلی کرلے اور دوبارہ منہ نہ دھوئے لیکن جس نے ہاتھ دھولئے منہ دھونے سے پیشتر تو اس کو چاہئے کہ منہ دھو کر ہاتھوں کو دوبارہ دھوئے تاکہ دھونا ہاتھ کا بعد دھونے منہ کے ہوجائے جب تک وضو کرنے والا اپنی جگہ میں ہے یا قریب اس کے۔ کہا یحییٰ نے پوچھے گئے امام مالک اس شخص سے جو وضو میں کلی کرنا یا ناک میں پانی ڈالنا بھول گیا اور نماز پڑھ لی کہا مالک نے ہوگئ نماز اس کی دوبارہ پھر نماز پڑھنا لازم نہیں لیکن آئندہ کی نماز کے واسطے کلی کرلے یا ناک میں پانی ڈال لے۔
جو کوئی سو کر نماز کے لئے اٹھے اسکے وضو کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب سو کر اٹھے کوئی تم میں سے تو پہلے اپنے ہاتھ دھو کر پانی میں ہاتھ ڈالے اس لئے کہ معلوم نہیں کہا رہی ہتھیلی اس کی۔
جو کوئی سو کر نماز کے لئے اٹھے اسکے وضو کا بیان
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ کہا عمر بن خطاب نے جو شخص تم میں سے سو جائے لیٹ کر تو وضو کرے۔
جو کوئی سو کر نماز کے لئے اٹھے اسکے وضو کا بیان
زید بن اسلم نے کہا یہ جو فرمایا اللہ جل جلالہ نے جب اٹھو تم نماز کے لئے تو دھؤو منہ اپنا اور ہاتھ اپنے کہنیوں تک اور مسح کرو سروں پر اور دھؤو پاؤں اپنے ٹخنوں تک اس سے یہ غرض ہے کہ جب اٹھو نماز کے لئے سو کر۔
جو کوئی سو کر نماز کے لئے اٹھے اسکے وضو کا بیان
ابن عمر سے روایت ہے کہ وہ بیٹھے بیٹھے سو جاتے تھے پھر نماز پڑھتے تھے اور وضو نہیں کرتے تھے۔
وضو کے پانی کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ ایک شخص آیا رسول اللہ ﷺ کے پاس تو کہا اس نے یا رسول اللہ ﷺ ہم سوار ہوتے ہیں سمندر میں اور اپنے ساتھ پانی تھوڑا رکھتے ہیں اگر اسی سے وضو کریں تو پیاسے رہیں کیا سمندر کے پانی سے ہم وضو کریں فرمایا آپ ﷺ نے پاک ہے پانی اس کا حلال ہے مردہ اس کا۔
وضو کے پانی کا بیان
کبشہ بنت کعب سے روایت ہے کہ ابوقتادہ انصاری گئے ان کے پاس تو رکھا کبشہ نے ایک برتن میں پانی ان کے وضو کے لئے پس آئی بلی اس میں سے پینے کو تو جھکا دیا برتن کو ابوقتادہ نے یہاں تک کہ پی لیا بلی نے پانی۔ کہا کبشہ نے دیکھ لیا ابوقتادہ نے کہ میں ان کی طرف تعجب سے دیکھتی ہوں تو پوچھا ابوقتادہ نے کیا تعجب کرتی ہو ؟ اے بھتیجی میری میں نے کہا ہاں۔ تو کہا ابوقتادہ نے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے بلی ناپاک نہیں ہے وہ رات دن پھرنے والوں میں سے ہے تم پر۔
وضو کے پانی کا بیان
یحییٰ بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ عمر بن خطاب نکلے چند سواروں میں ان میں عمر وبن عاص بھی تھے راہ میں ایک حوض ملا تو عمرو بن عاص نے حوض والے سے پوچھا کہ تیرے حوض پر درندے جانور پانی پینے کو آتے ہیں تو کہا عمر بن خطاب نے اے حوض والے مت بتا ہم کو کس لئے کہ درندے کبھی ہم سے آگے آتے ہیں اور کبھی ہم درندوں سے آگے آتے ہیں۔
وضو کے پانی کا بیان
عبداللہ بن عمر کہتے تھے کہ مرد اور عورتیں وضو کرتی تھیں رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں اکٹھا۔
جن امورات سے وضو لازم نہیں آتا ان کا بیان
ابراہیم بن عبدالرحمن کی ام ولد نے پوچھا ام المومنین ام سلمہ (رض) سے کہ میرا دامن نیچا اور لمبا رہتا ہے اور ناپاک جگہ میں چلنے کا اتفاق ہوتا ہے تو کہا ام سلمہ نے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے پاک کرتا ہے اس کو جو بعد اس کے ہے
جن امورات سے وضو لازم نہیں آتا ان کا بیان
امام مالک کہتے ہیں کہ میں نے ربیعہ بن ابی عبدالرحمن کو دیکھا کئی مرتبہ انہوں نے قے کی پانی کی اور وہ مسجد میں تھے پھر وضو نہیں کیا اور نماز پڑھ لی۔
جن امورات سے وضو لازم نہیں آتا ان کا بیان
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نے خوشبو لگائی سعید بن زید کے بچے کو جو میت تھا اور اٹھایا اس کو پھر مسجد میں آئے اور نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔
جو کھانا آگ سے پکا ہو اس کو کھا کر وضو نہ کرنے کے بیان میں
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ کھایا رسول اللہ ﷺ نے دست کا گوشت بکری کا پھر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔
جو کھانا آگ سے پکا ہو اس کو کھا کر وضو نہ کرنے کے بیان میں
سوید بن النعمان سے روایت ہے کہ وہ ساتھ نکلے رسول اللہ ﷺ کے جس سال جنگ خبیر ہوئی یہاں تک کہ جب پہنچے صہبا میں پیچھے کی جانب خبیر سے مدینہ کی طرف اترے رسول اللہ ﷺ ۔ پھر عصر کی نماز پڑھی اور مانگا آپ ﷺ نے توشہ تو نہ آیا مگر ستو پس حکم کیا آپ ﷺ نے اس کے کھولنے کا سو کھولا گیا پھر کھایا رسول اللہ ﷺ نے اور ہم لوگوں نے پھر کھڑے ہوئے آپ ﷺ نماز مغرب کے لئے کلی کی اور ہم نے بھی کلیاں کرلیں پھر نماز پڑھی آپ ﷺ نے اور وضو نہ کیا۔
جو کھانا آگ سے پکا ہو اس کو کھا کر وضو نہ کرنے کے بیان میں
ربیعہ بن عبداللہ نے حضرت عمر کے ساتھ شام کا کھانا کھایا پھر حضرت عمر نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
جو کھانا آگ سے پکا ہو اس کو کھا کر وضو نہ کرنے کے بیان میں
ابان بن عثمان سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان نے روٹی اور گوشت کھا کر کلی کی اور ہاتھ دھو کر منہ پونچھا پھر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔ امام مالک کو پہنچا حضرت علی اور عبداللہ بن عباس سے کہ وہ دونوں وضو نہ کرتے تھے اس کھانے سے جو آگ سے پکا ہو۔
جو کھانا آگ سے پکا ہو اس کو کھا کر وضو نہ کرنے کے بیان میں
یحییٰ بن سعید نے پوچھا عبداللہ بن عامر سے کہ ایک شخص وضو کرے نماز کے لئے پھر کھائے وہ کھانا جو پکا ہوا ہو آگ سے کیا وضو کرے۔ دوبارہ کہا عبداللہ نے کہ دیکھا میں نے اپنے باپ عامر بن ربیعہ بن کعب بن مالک کو کہ وہ آگ کا پکا ہوا کھانا کھاتے پھر وضو نہیں کرتے تھے۔
جو کھانا آگ سے پکا ہو اس کو کھا کر وضو نہ کرنے کے بیان میں
ابو نعیم وہب بن کیسان نے سنا جابر بن عبداللہ سے کہ انہوں نے دیکھا ابوبکر صدیق کو گوشت کھایا پھر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔
جو کھانا آگ سے پکا ہو اس کو کھا کر وضو نہ کرنے کے بیان میں
محمد بن منکدر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی دعوت ہوئی کھانے کی تو سامنے کیا گیا ان کے روٹی گوشت پس کھایا آپ ﷺ نے اس میں سے اور وضو کر کے نماز پڑھی پھر اس کھانے کا بچا ہوا آیا اس کو کھا کر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا ،۔
جو کھانا آگ سے پکا ہو اس کو کھا کر وضو نہ کرنے کے بیان میں
عبدالرحمن بن زید انصاری سے روایت ہے کہ انس بن مالک جب آئے عراق تو گئے ان کی ملاقات کو ابوطلحہ اور ابی بن کعب تو سامنے کیا انس نے ان دونوں کے کھانا جو پکا ہوا تھا آگ سے پھر کھایا سب نے تو اٹھے انس اور وضو کیا پس کہا ابوطلحہ اور ابی بن کعب نے کہ کھانا کھا کر وضو کرنا کیا تم نے عراق سے سیکھا ہے پس کہا انس نے کاش میں وضو نہ کرتا اور کھڑے ہوئے ابوطلحہ اور ابی بن کعب تو نماز پڑھی دونوں نے اور وضو نہ کیا۔
اس میں مختلف مسائل طہارت کے مذکور ہیں
عروہ بن زیبر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پوچھا گیا استنجاء کے بارے میں تو فرمایا آپ ﷺ نے کیا نہیں پاتا کوئی تم میں سے تین پتھروں کو۔
اس میں مختلف مسائل طہارت کے مذکور ہیں
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ گئے مقبرہ کو سو کہا سلام ہے تمہارے پر اے قوم مومنوں کی اور ہم اگر اللہ چاہے تو تم سے ملنے والے ہیں تمنا کی میں نے کہ میں دیکھ لوں اپنے بھائیوں کو تو کہا صحابہ نے یا رسول اللہ ﷺ کیا نہیں ہیں ہم بھائی آپ ﷺ نے فرمایا بلکہ تم بھائیوں سے بڑھ کر اصحاب ہو میرے اور بھائی میرے وہ لوگ ہیں جو ابھی نہیں آئے دنیا میں اور میں قیامت کے روز ان کا پیش خیمہ ہوں گا حوض کوثر پر تب کہا صحابہ نے یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ کیونکر پہچانیں گے ان لوگوں کو قیامت کے روز جو دنیا میں بعد آپ ﷺ کے پیدا ہوں گے امت میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم مجھ کو بتلاؤ کہ کسی شخص کے سفید منہ اور سفید پاؤں کے گھوڑے خالص مشکی گھوڑوں میں مل جائیں کیا وہ اپنے گھوڑے نہ پہچانے گا کہا صحابہ نے پہچانے گا پس فرمایا آپ ﷺ نے کہ قیامت کے روز بھائی میرے آئیں گے چمکتے ہوں گے منہ اور پاؤں ان کے وضو سے اور میں ان کا پیش خیمہ ہوں گا حوض کوثر پر تو ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص نکالا جائے میرے حوض سے جیسے نکالا جاتا ہے وہ اونٹ جو اپنے مالک سے چھٹ گیا ہو تو پکاروں گا میں ان کو ادھر آؤ ادھر آؤ کہا جائے گا مجھ سے کہ ان لوگوں نے بدل دیا سنت تیری کو بعد تیرے تب میں کہنے لگوں گا دور ہو دور ہو۔
اس میں مختلف مسائل طہارت کے مذکور ہیں
روایت ہے حمران سے جو غلام ہیں عثمان بن عفان کے کہ عثمان بن عفان بیٹھے تھے چبوترہ پر اتنے میں مؤذن آیا اور نماز عصر کی خبر دی حضرت عثمان نے پانی منگوایا اور وضو کیا پھر کہا کہ اللہ کی قسم میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں اگر وہ حدیث اللہ کی کتاب میں نہ ہوتی تو میں بیان نہ کرتا سنا میں نے رسول اللہ ﷺ سے فرماتے تھے کہ کوئی آدمی نہیں ہے کہ وضو کرے اچھی طرح پھر نماز پڑھے مگر جتنے گناہ اس کے اس کی نماز سے لے کر دوسری نماز تک ہوں گے معاف کر دئیے جائیں گے یہاں تک کہ دوسری نماز پڑھے۔
اس میں مختلف مسائل طہارت کے مذکور ہیں
روایت ہے عبداللہ صنابحی سے کہا فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جس وقت وضو شروع کرتا ہے بندہ مومن پھر کلی کرتا ہے نکل جاتے ہیں گناہ اس کے منہ سے پھر جس وقت ناک صاف کرتا ہے نکل جاتے ہیں گناہ اس کی ناک سے پھر جس وقت منہ دھوتا ہے نکل جاتے ہیں اس کے منہ سے یہاں تک کہ نکل جاتے ہیں پلکوں کے اگنے کی جگہ یعنی پپوٹوں سے پھر جس وقت مسح کرتا ہے سر کے گناہ نکل جاتے ہیں اس کے دونوں کانوں سے پھر جس وقت پاؤں دھوتا ہے نکل جاتے ہیں گناہ اس کے دونوں پاؤں کے ناخنوں سے پھر چلنا اس کا مسجد کی طرف اور نماز الگ ہے یعنی اس کا ثواب جدا گانہ ہے۔
اس میں مختلف مسائل طہارت کے مذکور ہیں
روایت ہے ابوہریرہ (رض) فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جس وقت وضو شروع کرتا ہے بندہ مسلمان یا مومن پھر دھوتا ہے منہ اپنا نکل جاتا ہے اس کے منہ سے وہ گناہ جو دیکھا تھا اس نے اپنی آنکھوں سے ساتھ پانی کے یا سات اخیر قطرہ کے پانی سے پھر جب ہاتھ دھوتا ہے نکل جاتا ہے اس کے ہاتھوں سے جو گناہ کہ پکڑا تھا اس کے ہاتھوں نے ساتھ پانی کے یا ساتھ اخیر قطرے پانی کے پھر جب دھوتا ہے وہ پاؤں اپنے نکل جاتا ہے جو گناہ کہ چلے تھے اس کے لئے پاؤں اس کے ساتھ پانی یا ساتھ آخر قطرے پانی کے یہاں تک کہ نکل آتا ہے پاک صاف گناہوں سے۔
اس میں مختلف مسائل طہارت کے مذکور ہیں
انس بن مالک سے روایت ہے کہ دیکھا میں نے رسول اللہ ﷺ کو جب قریب آگیا عصر کا وقت پس ڈھونڈا لوگوں نے پانی وضو کے لئے مگر نہ پایا اور ایک برتن میں پانی آنحضرت ﷺ کے پاس آیا آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک اس برتن میں رکھ دیا اور لوگوں کو حکم دیا وضو کرنے کا انس کہتے ہیں کہ میں دیکھتا تھا پانی کا فوارہ نکلتا تھا آپ ﷺ کی انگلیوں کے نیچے سے پھر وضو کرلیا لوگوں نے یہاں تک کہ جو سب سے اخیر میں تھا اس نے بھی وضو کرلیا۔
اس میں مختلف مسائل طہارت کے مذکور ہیں
نعیم بن عبداللہ نے سنا ابوہریرہ (رض) کہتے تھے جس نے وضو کیا اچھی طرح پھر نکلا نماز کی نیت سے تو وہ گویا نماز میں ہے جب تک نماز کا قصد رکھتا ہے ہر قدم پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور دوسرے قدم پر ایک برائی مٹائی جاتی ہے تو جب کوئی تم میں سے تکبیر نماز کی سنے تو نہ دوڑے کیونکہ زیادہ ثواب اسی کو ہے جس کا مکان زیادہ دور ہو کہا انہوں نے کیوں اے ابوہریرہ (رض) کہا اس وجہ سے کہ اس کے قدم زیادہ ہوں گے
اس میں مختلف مسائل طہارت کے مذکور ہیں
سعید بن مسیب سوال کئے گئے بعد پاخانے کے پانی لینے سے تو کہا کہ یہ طہارت عورتوں کی ہے۔
اس میں مختلف مسائل طہارت کے مذکور ہیں
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب پی جائے کتا تمہارے کسی برتن میں تو دھوئے اس کو سات بار۔ مالک کو پہنچا کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے سیدھی راہ پر رہو اور نہ شمار کرسکو گے اس کے ثواب کا یا نہ طاقت رکھو گے تم استقامت کی اور سب کاموں میں تمہارے بہتر نماز ہے اور نہیں محافظت کرے گا وضو پر مگر مومن۔
سر اور کانوں کے مسح کا بیان
عبداللہ بن عمر اپنے کانوں کے مسح کے واسطے دو انگلیوں سے پانی لیتے تھے۔ مالک کو پہنچا کہ جابر بن عبداللہ انصاری پوچھے گئے عمامہ پر مسح کرنے سے تو کہا کہ نہ کرے یہاں تک کہ مسح کرے بال کا پانی سے۔
سر اور کانوں کے مسح کا بیان
عروہ بن زبیر عمامہ سر سے اتار کر سر پر مسح کرتے تھے۔
سر اور کانوں کے مسح کا بیان
نافع سے روایت ہے کہ انہوں نے دیکھا صفیہ کو جو بیوی تھیں عبداللہ بن عمر کی اتارتی تھیں اس کپڑے کو جس سے سر ڈھانپتے ہیں اور مسح کرتی تھیں اپنے سر پر پانی سے اور نافع اس وقت نابالغ تھے۔
موزوں پر مسح کرنے کا بیان
مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ گئے حاجت ضروری کو جنگ تبوک میں تو میں نے پانی ساتھ لے کر گیا اور جب آپ ﷺ فارغ ہو کر آئے میں نے پانی ڈالا تو دھویا آپ ﷺ نے منہ اپنا پھر نکالنے لگے ہاتھ اپنے جبہ کی آستینوں سے مگر وہ اس قدر تنگ تھیں کہ ہاتھ نہ نکل سکے آخر نکالا آپ ﷺ نے ہاتھوں کو جبہ کے نیچے سے اور ہاتھ دھوئے اور مسح کیا سر پر اور موزوں پر پھر آئے آپ ﷺ تو عبدالرحمن بن عوف امامت کر رہے تھے اور ایک رکعت ہوچکی تھی پس پڑھی رسول اللہ ﷺ نے ایک رکعت جو باقی تھی عبدالرحمن بن عوف کے پیچھے اور لوگ گھبرائے جب آپ ﷺ نماز پڑھ چکے تو فرمایا کہ اچھا کیا تم نے۔
موزوں پر مسح کرنے کا بیان
نافع اور عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر آئے کوفے میں سعد بن ابی وقاص پر اور وہ حاکم تھے کوفہ کے تو دیکھا ان کو عبداللہ نے کہ مسح کرتے ہیں موزوں پر پس انکار کیا اس فعل کا عبداللہ نے۔ کہا سعد نے تم اپنے باپ سے پوچھنا جب جانا تو جب آئے عبداللہ بھول گئے پوچھنا اپنے باپ سے یہاں تک کہ سعد آئے اور انہوں نے کہا ذکر کیا تم نے اپنے باپ سے پوچھا تھا عبداللہ نے کہا نہیں پھر پوچھا عبداللہ نے تو فرمایا حضرت عمر نے جب ڈالے تو پاؤں اپنے موزوں کے اندر اور پاؤں پاک ہوں تو مسح کر موزوں پر کہا عبداللہ نے اگرچہ ہم پائخانہ سے ہو کر آئیں کہا ہاں اگرچہ کوئی تم میں سے پائخانہ سے ہو کر آئے۔
موزوں پر مسح کرنے کا بیان
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نے پیشاب کیا بازار میں پھر وضو کیا اور دھویا منہ اور ہاتھوں کو اپنے اور مسح کیا سر پر پھر بلائے گئے جنازہ کی نماز کے لئے جب جا چکے مسجد میں تو مسح کیا موزوں پر پھر نماز پڑھی جنازہ پر۔
موزوں پر مسح کرنے کا بیان
سعید بن عبدالرحمن نے دیکھا انس بن مالک کو آئے وہ قبا کو تو پیشاب کیا پھر لایا گیا پانی وضو کا تو وضو کیا دھویا منہ کو اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک اور مسح کیا سر پر اور مسح کیا موزوں پر پھر مسجد میں آ کر نماز پڑھی۔
موزوں کے مسح کی ترکیب کا بیان
ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے باپ کو دیکھا جب مسح کرتے موزوں پر تو مسح کرتے موزوں کی پشت پر نہ کہ اندر کی جانب۔
نکسیر پھوٹنے کا بیان
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر جب نکسیر پھوٹتی ان کی نماز میں پھر آتے اور وضو کر کے لوٹ جاتے پھر بنا کرتے اور بات نہ کرتے۔ امام مالک کو پہنچا عبداللہ بن عباس کے نکسیر پھوٹتی تو باہر جا کر خون دھوتے پھر لوٹ کر بنا کرلیتے جس قدر کہ پڑھ چکے تھے۔
نکسیر پھوٹنے کا بیان
یزید بن عبداللہ سے روایت ہے کہ سعید بن مسیب کے نکسیر پھوٹی نماز میں تو آئے حجرہ میں ام سلمہ کے جو بی بی تھیں آنحضرت ﷺ کی پھر لایا گیا پانی وضو کا تو وضو کیا پھر لوٹ گئے اور بنا کرلی نماز اپنی سابق پر۔
نکسیر پھوٹنے کے بیان میں
عبدالرحمن بن سعید بن مسیب کو دیکھا کہ ان کی نکسیر پھوٹتی اور خوں نکلتا یہاں تک کہ انگلیاں ان کی رنگین ہوجاتیں اس خون سے پھر نماز پڑھتے اور وضو نہ کرتے۔
نکسیر پھوٹنے کے بیان میں
عبدالر حمن سے روایت ہے کہ انہوں نے دیکھا سالم بن عبداللہ بن عمر کو خون نکلتا تھا ان کی ناک سے یہاں تک کہ رنگین ہوجاتی تھیں انگلیاں ان کی پھر آئل ڈالتے تھے اس کو پھر نماز پڑھتے اور وضو نہ کرتے۔
جس شخص کا خون زخم یا نکسیر پھوٹنے سے برابر بہتا رہے اس کا بیان
مسور بن مخرمہ سے روایت ہے کہ وہ گئے حضرت عمر کے پاس اس رات کو جس میں وہ زخمی ہوئے تھے تو جگائے گئے حضرت عمر نماز صبح کے واسطے پس فرمایا کہ ہاں اور اچھا نہیں حصہ اس شخص کا اسلام میں جو ترک کرے نماز کو تو نماز پڑھی حضرت عمر نے اور زخم سے ان کے خوں بہتا تھا۔
جس شخص کا خون زخم یا نکسیر پھوٹنے سے برابر بہتا رہے اس کا بیان
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سعید بن مسیب نے کہا کہ جس شخص کا خون نکسیر پھوٹنے سے جاری رہے اور خون بند نہ ہو تو اس کے حق میں تم کیا کہتے ہو یحییٰ بن سعید نے پھر کہا سعید بن مسیب نے کہ میرے نزدیک نماز اشارہ سے پڑھ لے۔
مذی سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان
مقداد بن الاسود کو حکم کیا حضرت علی نے کہ پوچھیں آنحضرت ﷺ سے جب کوئی مرد نزدیکی کرے اپنی عورت سے اور نکل آئے مذی تو کیا لازم ہوتا ہے اس شخص پر ؟ کہا علی نے کہ آنحضرت کی صاحبزادی میرے نکاح میں ہیں اس سبب سے مجھے پوچھنے میں شرم آتی ہے تو پوچھا مقداد نے فرمایا آنحضرت ﷺ نے جب تم میں سے کسی کو ایسا اتفاق ہو تو دھو ڈالو ذکر کو پانی سے اور وضو کرے جیسے وضو ہوتا ہے نماز کے لئے۔
مذی سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان
اسلم عدوی سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے کہا مذی اس طرح گرتی ہے مجھ سے جیسے بلور کا دانہ تو جب ایسا اتفاق ہو تم میں کسی کو تو دھو ڈالے اپنے ذکر کو اور وضو کرے جیسے وضو کرتا ہے نماز کے لئے۔
مذی سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان
جندب سے روایت ہے کہ پوچھا میں نے عبداللہ بن عمر سے مذی کا حکم تو کہا انہوں نے جب دیکھے تو مذی کو دھو ڈال ذکر کو اپنے اور وضو کر جیسے وضو کرتا ہے نماز کے لئے۔
ودی کے نکلنے سے وضو معاف ہونے کا بیان
یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ سعید بن مسیب سے پوچھا ایک شخص نے اور میں سنتا تھا کہ مجھے تری معلوم ہوتی ہے نماز میں کیا توڑ دوں میں نماز کو تو کہا سعید نے کہ اگر بہہ آئے میری ران تک تو نہ توڑوں میں نماز کو یہاں تک کہ تمام کروں نماز کو۔
ودی کے نکلنے سے وضو معاف ہونے کا بیان
صلت بن زبید سے روایت ہے کہ انہوں نے پوچھا سلیمان بن یسار سے کہ تری پاتا ہوں میں۔ کہا پانی چھڑک لے اپنے تہبند یا ازار پر اور غافل ہوجا اس سے یعنی اس کا خیال مت کر اور بھلادے اس کو۔
شرم گاہ کے چھونے سے وضو لازم ہونے کا بیان
عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا عروہ بن زبیر سے کہ میں گیا مروان بن الحکم کے پاس اور ذکر کیا ہم نے ان چیزوں کا جن سے وضو لازم آتا ہے عروہ نے کہا میں اس کو نہیں جانتا مروان نے کہا مجھے خبر دی بسرہ بنت صفوان نے اس نے سنا آنحضرت ﷺ سے فرماتے تھے جب چھوئے تم میں سے کوئی اپنے ذکر کو تو وضو کرے۔
شرم گاہ کے چھونے سے وضو لازم ہونے کا بیان
مصعب بن سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ میں کلام اللہ لئے رہتا تھا اور سعد بن ابی وقاص پڑھتے تھے ایک روز میں نے کھجایا تو سعد نے کہا کہ شاید تو نے اپنے ذکر کو چھوا میں نے کہا ہاں تو سعد نے کہا اٹھ وضو کو سو میں کھڑا ہوا اور وضو کیا پھر آیا۔
شرم گاہ کے چھونے سے وضو لازم ہونے کا بیان
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کہتے تھے جب چھوئے تم میں سے کوئی ذکر اپنا تو واجب ہوا اس پر وضو
شرم گاہ کے چھونے سے وضو لازم ہونے کا بیان
عروہ بن زبیر کہتے تھے جو شخص چھوئے ذکر کو اپنے تو واجب ہوا اس پر وضو۔
شرم گاہ کے چھونے سے وضو لازم ہونے کا بیان
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا اپنے باپ عبداللہ بن عمر کو غسل کر کے پھر وضو کرتے ہیں تو پوچھا میں نے اے باپ میرے کیا غسل کافی نہیں ہے وضو سے کہا ہاں کافی ہے لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بعد غسل کے چھو لیتا ہوں ذکر اپنا تو وضو کرتا ہوں۔
شرم گاہ کے چھونے سے وضو لازم ہونے کا بیان
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں سفر میں ساتھ تھا عبداللہ بن عمر کے تو دیکھا میں نے جب آفتاب نکلا تو وضو کیا انہوں نے اور نماز پڑھی میں نے کہا کہ آج آپ نے ایسی نماز پڑھی جس کو آپ نہ پڑھتے تھے کہا عبداللہ بن عمر نے کہ آج میں نے وضو کر کے اپنے ذکر کو چھو لیا تھا پھر وضو کرنا بھول گیا اور نماز صبح کی میں نے پڑھ لی اس لئے میں نے اب وضو کیا اور نماز کو دوبارہ پڑھ لیا۔
بو سہ لینے سے اپنی عورت کے وضو ٹوٹ جانے کا بیان
عبداللہ بن عمر کہتے ہیں کہ بوسہ لینا مرد کا اپنی عورت کو اور چھونا اس کا ہاتھ سے ملامست میں داخل ہے تو جو شخص بوسہ لے اپنی عورت کا یا چھوئے اس کو اپنے ہاتھ سے تو اس پر وضو ہے۔ مالک کو پہنچا عبداللہ بن مسعود سے کہتے تھے بوسہ سے مرد کے اپنی عورت کو وضو لازم آتا ہے۔
بو سہ لینے سے اپنی عورت کے وضو ٹوٹ جانے کا بیان
ابن شہاب زہری کہتے تھے بوسہ سے مرد کے اپنی عورت کو وضو لازم آتا ہے۔
بو سہ لینے سے اپنی عورت کے وضو ٹوٹ جانے کا بیان
ام المومنین حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت جب غسل کرتے جنابت سے تو پہلے دونوں ہاتھ دھوتے پھر وضو کرتے جیسے وضو ہوتا ہے نماز کے لئے پھر انگلیاں اپنی پانی میں ڈال کر بالوں کی جڑوں کا انگلیوں سے خلال کرتے پھر اپنے سر پر تین چلو دونوں ہاتھوں سے بھر کر ڈالتے پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہاتے۔
غسل جنابت کی ترکیب کے بیان میں
حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حضور ﷺ غسل کرتے تھے اس برتن میں جس میں تین صاع پانی آتا تھا جنابت سے۔
غسل جنابت کی ترکیب کے بیان میں
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر جب غسل جنابت شروع کرتے تو پہلے اپنا داہنا ہاتھ پانی ڈال کر دھوتے پھر اپنی شرمگاہ دھوتے پھر کلی کرتے اور ناک میں پانی ڈالتے پھر منہ دھوتے اور آنکھوں کے اندر پانی مارتے پھر داہنا ہاتھ دھوتے پھر بایاں ہاتھ دھوتے پھر سارے بدن پر پانی ڈال کر غسل کرتے۔ امام مالک کو پہنچا کہ عائشہ ام المومنین سے پوچھا گیا کس طرح غسل کرے عورت جنابت سے کہا کہ ڈالے اپنے سر پر تین چلو دونوں ہاتھوں سے بھر بھر کر اور ملے اپنے سر کر دونوں ہاتھوں سے۔
دخول سے غسل واجب ہونے کا بیان اگرچہ انزال نہ ہو
سعید بن المسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب اور حضرت عثمان بن عفان اور حضرت عائشہ کا قول یہی تھا کہ جب مس کرے ختنہ ختنہ سے یعنی سر ذکر عورت کی قبل میں غائب ہوجائے تو واجب ہوا غسل۔
دخول سے غسل واجب ہونے کا بیان اگرچہ انزال نہ ہو
ابی سلمہ بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ میں نے پوچھا حضرت عائشہ (رض) کس چیز سے غسل واجب ہوتا ہے تو کہا حضرت عائشہ نے کہ تو جانتا ہے اپنی صفت کو اے ابوسلمہ صفت تیری مثل چوزہ مرغ کے ہے جب مرغ کو بانگ کرتے سنتا ہے تو آپ بھی بانگ کرنے لگتا ہے جب تجاوز کرے ختنہ ختنے سے تو واجب ہوا غسل۔
دخول سے غسل واجب ہونے کا بیان اگرچہ انزال نہ ہو
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ابوموسیٰ اشعری آئے حضرت عائشہ کے پاس اور کہا ان سے کہ بہت سخت گزرا مجھ کو اختلاف صحابہ رسول ﷺ کا ایک مسئلے میں شرماتا ہوں کہ ذکر کروں اس کو تمہارے سامنے تو فرمایا عائشہ نے کہ کیا ہے وہ مسئلہ جو تو اپنی ماں سے پوچھ لے مجھ سے کہا ابوموسیٰ نے کوئی جماع کرے اپنی بیوی سے پھر دخول کرے لیکن انزال نہ ہو تو کیا حکم ہے اس نے کہا کہ جب تجاوز کر جائے ختنہ ختنے سے واجب ہوا غسل کہا ابوموسیٰ نے کہ اب نہ پوچھوں گا اس مسئلے کو کسی سے بعد تمہارے۔
دخول سے غسل واجب ہونے کا بیان اگرچہ انزال نہ ہو
محمود بن لبید انصاری نے پوچھا زید بن ثابت انصاری سے کہا ایک شخص جماع کرے اپنی بیوی سے پھر دخول کرے لیکن انزال نہ ہو کہا زید نے غسل کرے کہا محمود نے کہ ابی بن کعب اس صورت میں غسل کو واجب نہیں جانتے تھے کہا زید نے کہ ابی بن کعب قبل موت کے پھرگئے اس قول سے۔
دخول سے غسل واجب ہونے کا بیان اگرچہ انزال نہ ہو
عبداللہ بن عمر کہتے تھے جب تجاوز کرے ختنہ ختنہ سے واجب ہوا غسل۔
جنب جب سورہنے کا ارادہ کرے غسل سے پہلے تو وضو کرکے سونے یا کھانے کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے ذکر کیا رسول اللہ ﷺ سے کہ اسے رات کو نہانے کی حاجت ہوتی ہے تو فرمایا آنحضرت ﷺ نے وضو کرلے اور دھولے ذکر اپنے کو پھر سو جائے۔
جنب جب سورہنے کا ارادہ کرے غسل سے پہلے تو وضو کرکے سونے یا کھانے کا بیان
حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ کہتی تھیں جب کوئی تم میں سے جماع کرے اپنی عورت سے پھر سونا چاہے قبل غسل کرے تو یہ سوئے یہاں تک کہ وضو کرلے جیسے کہ وضو ہوتا ہے نماز کے لئے۔
جنب جب سورہنے کا ارادہ کرے غسل سے پہلے تو وضو کرکے سونے یا کھانے کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ جب سو رہنے یا کھانے کا ارادہ رکھتے حالت جنابت میں منہ دھوتے اور دونوں ہاتھ کہنیوں تک اور سر پر مسح کرتے پھر کھانا کھاتے یا سو رہتے۔
جنب نماز کو لوٹا دے غسل کر کے جب اس نے نماز پڑھ لی ہو بھولکر بغیر غسل کے اور اپنے کپڑے دھوئے اگر اس میں نجاست لگی ہو
عطا بن یسار سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے تکبیر کہی کسی نماز میں نمازوں میں سے پھر اشارہ کیا مقتدیوں کو اپنے ہاتھ سے اس بات کا کہ اپنی جائے پر جمے رہو اور آپ ﷺ گئے گھر میں بعد اس کے لوٹ کر آئے اور آپ ﷺ کے بدن پر پانی کے نشان تھے۔
جنب نماز کو لوٹا دے غسل کر کے جب اس نے نماز پڑھ لی ہو بھولکر بغیر غسل کے اور اپنے کپڑے دھوئے اگر اس میں نجاست لگی ہو
زیبد بن صلت سے روایت ہے کہ نکلا میں ساتھ عمر بن خطاب کے جرف تک تو دیکھا عمر نے اپنے کپڑے کو اور پایا نشان احتلام کا اور نماز پڑھ چکے تھے بغیر غسل کے تب کہا قسم اللہ کی نہیں دیکھتا ہوں میں اپنے کو مگر مجھے احتلام ہوا اور خبر نہ ہوئی اور نماز پڑھ لی اور غسل نہیں کیا کہا زبید نے پس غسل کیا حضرت عمر نے اور دھویا جو نشان دکھائی دیا کپڑے میں اور جو نہ دکھائی دیا اس پر پانی چھڑک دیا اور اذان کہی یا اقامت کہی پھر نماز پڑھی جب آفتاب بلند ہوگیا اطمینان سے۔
جنب نماز کو لوٹا دے غسل کر کے جب اس نے نماز پڑھ لی ہو بھولکر بغیر غسل کے اور اپنے کپڑے دھوئے اگر اس میں نجاست لگی ہو
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب صبح کو گئے اپنی زمین میں جو جرف میں تھی پس دیکھا اپنے کپڑے میں نشان احتلام کا پھر کہا میں مبتلا ہوگیا احتلام میں جب سے خلیفہ ہوا پھر غسل کیا اور دھویا جو نشان پایا اپنے کپڑے میں احتلام کا پھر نماز پڑھی جب آفتاب نکل آیا
جنب نماز کو لوٹا دے غسل کر کے جب اس نے نماز پڑھ لی ہو بھولکر بغیر غسل کے اور اپنے کپڑے دھوئے اگر اس میں نجاست لگی ہو
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب نے صبح کی نماز پڑھائی لوگوں کو پھرگئے اپنی زمین کی طرف جو جرف میں تھی پس دیکھا اپنے کپڑے میں نشان احتلام کا تو کہا کہ جب سے ہم کھانے لگے چربی نرم ہوگئیں رگیں پھر غسل کیا اور دھویا احتلام کے نشان کو اپنے کپڑے سے اور لوٹا یا نماز کو۔
جنب نماز کو لوٹا دے غسل کر کے جب اس نے نماز پڑھ لی ہو بھولکر بغیر غسل کے اور اپنے کپڑے دھوئے اگر اس میں نجاست لگی ہو
یحییٰ بن عبداللہ بن حاطب سے روایت ہے کہ انہوں نے عمرہ کیا ساتھ عمر بن خطاب سے کئی شتر سواروں میں ان میں عمرو بن عاص بھی تھے اور عمر بن خطاب رات کو اترے قریب پانی کے تو احتلام ہوا حضرت عمر کو اور صبح قریب تھی اور قافلہ میں پانی نہ تھا تو سوار ہو کے حضرت عمر یہاں تک کہ آئے پانی کے پاس اور دھونے لگے کپڑے اپنے یہاں تک کہ روشنی ہوگئی اور عمر بن عاص نے کہا حضرت عمر سے صبح ہوگئی ہمارے پاس کپڑے ہیں اپنا کپڑا چھوڑ دیجئے دھو ڈالا جائے گا اور ہمارے کپڑوں میں سے ایک کپڑا پہن لیجئے تو کہا عمر بن خطاب نے کہ تعجب ہے اے عمرو بن عاص کیا تمہارے پاس کپڑے ہیں تو تم سمجھتے ہو کہ سب آدمیوں کے پاس کپڑے ہوں گے قسم اللہ کی اگر میں ایسا کروں تو یہ امر سنت ہوجائے بلکہ دھو ڈالتا ہوں میں یہاں نجاست معلوم ہوتی ہے اور پانی چھڑک دیتا ہوں جہاں نہیں معلوم ہوتی۔
عورت کو اگر احتلام ہو مثل مرد کے تو اس پر غسل واجب ہے۔
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ ام سلیم نے کہا رسول اللہ ﷺ سے عورت دیکھے خواب میں جیسا کہ مرد دیکھتا ہے کیا غسل کرے تو کہا عائشہ نے ام سلیم کو نوج نگوڑی کیا عورت بھی دیکھتی ہے خواب میں تو فرمایا رسول اللہ ﷺ نے خاک آلود ہو داہنا ہاتھ تیرا اور کہاں سے ہوتی ہے مشابہت۔
عورت کو اگر احتلام ہو مثل مرد کے تو اس پر غسل واجب ہے۔
ام سلمہ (رض) سے روایت ہے ام سلیم آئیں رسول اللہ ﷺ کے پاس تو کہا یا رسول اللہ ﷺ نہیں شرماتا اللہ سچ سے کیا عورت پر بھی غسل ہے جو اس کو احتلام ہو فرمایا آپ ﷺ نے ہاں جب کہ دیکھے پانی کو۔
اس میں مسائل غسل جنابت کے مذکور ہیں
عبداللہ بن عمر کہتے تھے کچھ مضائقہ نہیں کہ مرد غسل کرے اس پانی سے جو عورت کی طہارت سے بچا ہو جبکہ وہ عورت حیض اور جنابت سے نہ ہو۔
اس میں مسائل غسل جنابت کے مذکور ہیں
عبداللہ بن عمر کو پسینہ آتا کپڑے میں اور وہ جنبی ہوتے تھے پھر اسی کپڑے سے نماز پڑھتے تھے۔
اس میں مسائل غسل جنابت کے مذکور ہیں
ابن عمر کی لونڈیاں ان کے پاؤں دھوتی تھیں اور ان کو جائے نماز اٹھا کردیتی تھیں حالت حیض میں۔
تیمم کا بیان
عائشہ سے روایت ہے کہ ہم نکلے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے کسی سفر میں تو جب پہنچے ہم بیدا یا ذات الجیش کو گلوبند میرا ٹوٹ کر گرپڑا تو ٹھہر گئے رسول اللہ ﷺ اس کے ڈھونڈنے کے لئے اور لوگ بھی ٹھہر گئے ساتھ آپ ﷺ کے اور وہاں پانی نہ تھا اور نہ ساتھ لوگوں کے پانی تھا تب لوگ آئے ابوبکر صدیق کے پاس اور کہا کہ دیکھا تم نے کیا عائشہ نے ٹھہرا دیا رسول اللہ ﷺ کو اور لوگوں کو اور نہ یہاں پانی ہے نہ ہمارے ساتھ پانی ہے تو ابوبکر آئے میرے پاس اور رسول اللہ ﷺ اپنا سر میری ران پر رکھے ہوئے سو رہے تھے تو کہا ابوبکر نے روک دیا تو نے رسول اللہ ﷺ اور لوگوں کو اور نہ پانی ملتا ہے نہ ان کے پاس پانی ہے کہا عائشہ نے غصہ ہوئے میرے اوپر ابوبکر اور اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں مارنے لگے تو میں ہل جاتی مگر رسول اللہ ﷺ کا سر مبارک میری ران پر تھا اس وجہ سے میں نہ ہل سکتی تھی پس سوتے رہے آنحضرت ﷺ یہاں تک کہ صبح ہوئی اور پانی نہ تھا تو اتاری اللہ جل جلالہ نے آیت تیمم کی تب کہا اسی دن اسید بن الحضیر نے کہا اے ابوبکر کے گھر والوں یہ کچھ تمہاری پہلی برکت نہیں ہے یعنی تم سے ہمیشہ ایسی ہی برکتیں اور راحتیں مسلمانوں کو حاصل ہوئی ہیں کہا عائشہ نے جب ہم چلنے لگے تو وہ گلو بن اس اونٹ کے نیچے سے نکلا جس پر ہم سوار تھے۔
تیمم کی ترکیب کا بیان
نافع کہتے ہیں کہ میں اور عبداللہ بن عمر جرف سے آئے تو جب پہنچے مربد کو اترے عبداللہ اور متوجہ ہوئے پاک زمین کی طرف تو مسح کیا اپنے منہ کا اور ہاتھوں کا کہنیوں تک پھر نماز پڑھی۔
تیمم کی ترکیب کا بیان
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر تیمم کرتے تھے دونوں کہنیوں تک۔
جنب کو تیمم کرنے کا بیان
عبدالرحمن بن حرملہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا سعید بن مسیب سے کہ جنبی نے تیمم کیا پھر پایا پانی کو تو کہا سعید نے کہ جنبی پائے پانی تو اس پر غسل واجب ہوگا آئندہ کے واسطے۔
حائضہ عورت سے مرد کو جو کام کرنا درست ہے اس کا بیان
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا رسول اللہ ﷺ سے کہا کیا درست ہے مجھ کو اپنی عورت سے جب وہ حائضہ ہو تو فرمایا آپ ﷺ نے باندھ اس پر تہ بند اس کے پھر تجھے اختیار ہے تہ بند کے اوپر۔
حائضہ عورت سے مرد کو جو کام کرنا درست ہے اس کا بیان
ربیعہ بن ابی عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ حضرت عائشہ لیٹی تھیں ساتھ رسول اللہ ﷺ کے ایک کپڑے میں اتنے میں کود کر الگ ہوگئیں تو فرمایا رسول اللہ ﷺ نے شائد حیض آیا تجھ کو کہا ہاں تو فرمایا آپ ﷺ نے باندھ لے تہ بند اپنے پھر آ کو وہیں لیٹ جا۔
حائضہ عورت سے مرد کو جو کام کرنا درست ہے اس کا بیان
نافع سے روایت ہے کہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر نے بھیجا کسی آدمی کو حضرت عائشہ کے پاس اور کہا پوچھو آیا کہ مرد مباشرت کرے اپنی عورت سے حالت حیض میں تو کہا حضرت عائشہ نے چاہیے کہ باندھ لے تہ بند نیچے کے جسم پر پھر اگر چاہے مباشرت کرے اس سے۔ امام مالک کو پہنچا کہ سالم بن عبداللہ بن عمر اور سلیمان بن یسار پوچھے گئے حائضہ عورت سے جب پاک ہوجائے تو جماع کرے خاوند اس کا قبل غسل کے کہا ان دونوں نے نہیں جب تک غسل نہ کرے۔
حائضہ کب پاک ہوتی ہے حیض سے اسکا بیان
مرجانہ سے جو ماں ہیں علقمہ کی اور مولاہ ہیں حضرت عائشہ کی روایت ہے کہ عورتیں ڈبیوں میں روئی رکھ کر حضرت عائشہ کو دکھانے کو بھیجتی تھیں اور اس روئی میں زردی ہوتی تھی حیض کے خون کی پوچھتی تھیں کہ نماز پڑھیں یا نہ پڑھیں تو کہتی تھیں حضرت عائشہ مت جلدی کرو تم نماز میں یہاں تک کہ دیکھو سفید قصہ مراد یہ تھی کہ پاک ہوجاؤ حیض سے۔
حائضہ کب پاک ہوتی ہے حیض سے اسکا بیان
ام کلثوم سے جو بیٹی ہیں زید بن ثابت کی روایت ہے کہ ان کو خبر پہنچی اس بات کی کہ عورتیں منگاتی ہیں چراغ بیچا بیچ رات کو اور دیکھتی ہیں کہ حیض سے پاک ہوئیں ام کلثوم عیب جانتی تھیں اس بات کو اور کہتی تھیں کہ صحابہ کی عورتیں ایسا نہیں کرتیں تھیں۔ امام مالک کو پہنچا حضرت عائشہ (رض) کہا کہ انہوں نے عورت حاملہ اگر دیکھے خون کو تو چھوڑ دے نماز کو۔
اس میں مختلف مسائل حیض کے مذکور ہیں
امام مالک نے پوچھا ابن شہاب سے کہ عورت حاملہ اگر دیکھے خون کو تو کہا ابن شہاب نے باز رہے نماز سے۔
اس میں مختلف مسائل حیض کے مذکور ہیں
حضرت عائشہ نے کہا کنگھی کرتی تھی رسول اللہ ﷺ کے سر مبارک میں اور حائضہ ہوتی تھی۔
اس میں مختلف مسائل حیض کے مذکور ہیں
اسما بنت ابی بکر صدیق سے روایت ہے کہ ایک عورت نے پوچھا رسول اللہ ﷺ سے کہ اگر ہمارے کپڑے کو خون حیض کا لگ جائے تو کیا کریں فرمایا آپ ﷺ نے جب بھر جائے کسی ایک کے کپڑے میں تم سے خون حیض کا تو مل ڈالے اس کو پھر دھو ڈالے پانی سے پھر نماز پڑھے اس کپڑے سے۔