25. کتاب شکار کے بیان میں
جو جانور لکڑی یا پتھر سے مارا جائے اس کے نہ کھانے کا بیان
نافع نے کہا میں نے دو چڑیاں ماریں پتھر سے جرف میں ایک مرگئی اس کو پھینک دیا عبداللہ بن عمر نے اور دوسری کو دوڑے ذبح کرنے کو بسولے سے وہ مرگئی ذبح سے پہلے، اس کو بھی پھینک دیا عبداللہ بن عمر نے قاسم بن محمد ؛ اس جانور کو کھانا مکروہ جانتے تھے جو لاٹھی یا گولی سے مارا جائے سعید بن مسیب مکروہ جانتے تھے ہلے ہوئے جانور کا مارنا اس طرح جیسے شکار کو مارتے ہیں تیر وغیرہ سے۔
سکھائے ہوئے درندوں کے شکار کے بیان میں
عبداللہ بن عمر کہتے ہیں اگرچہ وہ کتا اس شکار میں سے کچھ کھالے تب بھی اس کا کھانا درست ہے۔ سعد بن ابی وقاص سے سوال ہوا کہ سیکھتا ہوا کتا اگر شکار کو مار کر کھالے تو ؟ سعد نے کہا کہ تو کھالے جس قدر بچ رہے اگرچہ ایک ہی بوٹی ہو۔ کہا مالک نے میں نے سنا اہل علم سے کہتے تھے کہ باز اور عقاب اور صقر اور جو جانور ان کے مشابہ ہیں اگر ان کو تعلیم دی جائے اور وہ سمجھدار ہوجائیں جیسے سکھائے ہوئے کتے سمجھدار ہوتے ہیں تو ان کا مارا ہوا جانور بھی درست ہے بشرطیکہ بسم اللہ کہہ کر چھوڑے جائیں۔۔ کہا مالک نے اگر باز کے پنچے سے یا کتے کے منہ سے شکار چھوٹ کر مرجائے تو اس کا کھانا درست نہیں۔ کہا مالک نے نے جس جانور کے ذبح کرنے پر آدمی قادر ہوجائے مگر اس کو ذبح نہ کرے اور باز کے پنجے یا کتے کے منہ میں رہنے دے یہاں تک کہ باز یا کتا اس کو مار ڈالے تو اس کا کھانا درست نہیں۔
دریا کے شکار کے بیان میں
عبدالرحمن بن ابی ہریرہ نے پوچھا عبداللہ بن عمر سے اس جانور کے بارے جس کو دریا پھینک دے، تو منع کیا عبداللہ نے اس کے کھانے سے، پھر عبداللہ گھر گئے اور کلام اللہ کو منگوایا اور پڑھا اس آیت کو " حلال کیا گیا واسطے تمہارے شکار دریا کا اور طعام دریا کا " نافع نے کہا پھر عبداللہ بن عمر نے مجھ کو بھیجا عبدالرحمن بن ابی اہریرہ کے پاس یہ کہنے کو کہ اس جانور کا کھانا درست ہے۔
دریا کے شکار کے بیان میں
سعد جاری مولیٰ عمر بن خطاب نے کہا کہ میں نے پوچھا عبداللہ بن عمر سے جو مچھلیاں ان کو مچھلیاں مار ڈالیں یا سردی سے مرجائیں انہوں نے کہا ان کا کھانا درست ہے پھر میں نے عبداللہ بن عمر سے پوچھا انہوں نے بھی ایسا ہی کہا۔
دریا کے شکار کے بیان میں
ابوہریرہ اور زید بن ثابت اس جانور کا کھانا جس کو دریا پھینک دے درست جانتے تھے۔
دریا کے شکار کے بیان میں
ابی سلمہ بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ کچھ لوگ جار کے رہنے والے مروان کے پاس آئے اور پوچھا کہ جس جانور کو دریا پیھنک دے اس کا کیا حکم ہے مروان نے کہا اس کا کھانا درست ہے اور تم جاؤ زید بن ثابت اور ابوہریرہ (رض) کے پاس اور پوچھو ان سے پھر مجھ کو آن کر خبر کرو کیا کہتے ہیں، انہوں نے پوچھا ان دونوں سے دونوں نے کہا درست ہے ان لوگوں نے پھر آن کر مروان سے کہا مروان نے کہا میں نے تو تم سے پہلے ہی کہہ چکا تھا۔
ہر دانت والے درندے کے حرام ہونے کا بیان
ابو ثعلبہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر درندے دانت والے کا کھانا حرام ہے۔
ہر دانت والے درندے کے حرام ہونے کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہر درندے دانت والے کا کھانا حرام ہے۔
جن جانوروں کا کھانا مکروہ ہے ان کا بیان
کہا مالک نے گھوڑوں اور خچروں اور گدھوں کو نہ کھائیں کیونکہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا " اور پیدا کیا ہم نے گھوڑوں اور خچروں اور گدھوں کو سواری اور آرائش کے واسطے " اور فرمایا باقی چوپاؤں کے حق میں " پیدا کیا ہم نے ان کو تاکہ تم ان پر سوار ہو اور ان کو کھاؤ " اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے " تاکہ لیں نام اللہ کا ان چوپاؤں پر جو دیا اللہ نے ان کو سو کھاؤ ان میں سے اور کھلاؤ فقیر اور مانگنے والے کو "۔
مردار کی کھالوں کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی زوجہ میمونہ کے غلام کی مردار بکری کے پاس سے گزرے، یہ بکری آپ ﷺ نے اس غلام کو دی تھی۔ فرمایا آپ ﷺ نے کیوں کام میں نہ لائے تم کھال اس کی، انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ وہ مردار ہے آپ ﷺ نے کہا مردار کا کھانا حرام ہے۔
مردار کی کھالوں کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو کھال دباغت کی جائے پاک ہوجائے گی۔
مردار کی کھالوں کا بیان
حضرت عائشہ زوجہ نبی ﷺ سے روایت ہے کہ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مردار کی کھالوں سے نفع اٹھانے کو جب دباغت کرلی جائیں۔
جو شخص بے قرار ہوجائے مردار کے کھانے پر اس کا بیان
کہا مالک نے مضطر کو درست ہے کہ مردہ پیٹ بھر کر کھائے اور اس میں سے کچھ توشہ اٹھا رکھے لیکن حلال مل جائے تو اس توشہ کو پھینک دے۔