30. کتاب رضاع کے بیان میں
بچے کو دودھ پلانے کا بیان
رسول اللہ ﷺ حضرت عائشہ کے گھر میں ان کے پاس تھے اتنے میں حضرت عائشہ نے ایک مرد کی آواز سنی جو حضرت حفصہ کے گھر جانے کی اجازت چاہتا تھا حضرت عائشہ بولیں یا رسول اللہ ﷺ یہ کون شخص ہے جو آپ ﷺ کے گھر میں جانا چاہتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا میں سمجھتا ہوں کہ فلاں شخص ہے حضرت حفصہ کے رضاعی چچا کا نام لیا جب حضرت عائشہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ اگر میرا رضاعی چچا زندہ ہوتا تو کیا میرے سامنے آتا آپ ﷺ نے فرمایا ہاں رضاعت حرام کرتی ہے جیسے نسب حرام کرتا ہے۔
بچے کو دودھ پلانے کا بیان
حضرت عائشہ نے کہا میرا رضاعی چچا میرے پاس آیا اور مجھ سے اندر آنے کی اجازت مانگی میں نے کہا رسول اللہ ﷺ کے پوچھے بغیر اجازت نہ دوں گی جب رسول اللہ ﷺ آئے تو پوچھا آپ ﷺ نے فرمایا وہ تیرا چچا ہے تو اس کو آنے کی اجازت دے دے میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ مجھ کو تو عورت نے دودھ پلایا تھا مرد کا اس سے کیا تعلق آپ ﷺ نے فرمایا وہ تیرا چچا ہے بیشک تیرے پاس آئے گا اور یہ گفتگو اس وقت کی ہے جب آیت حجاب اتر چکی تھی حضرت عائشہ نے کہا جو رشتے نسب سے حرام ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہیں۔
بچے کو دودھ پلانے کا بیان
حضرت عائشہ نے کہا کہ میرا رضاعی چچا افلح میرے پاس آیا آیت حجاب کے اترنے کے بعد میں نے اس کو اندر آنے کی اجازت نہ دی جب رسول اللہ ﷺ آئے تو میں آپ ﷺ کو اس واقعہ کی خبر دی تو آپ ﷺ نے میرے پاس اسے آنے کی اجازت دے دی۔
بچے کو دودھ پلانے کا بیان
عبداللہ بن عباس کہتے تھے دو برس کے اندر بچہ اگر ایک دفعہ بھی دودھ چوسے تو رضاعت کی حرمت ثابت ہوگی
بچے کو دودھ پلانے کا بیان
عمرو بن شرید سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس سے سوال ہوا اگر ایک شخص کی دو بیبیاں ہوں ان میں سے ایک بی بی ایک لڑکے کو دودھ پلائے اور دوسری بی بی ایک لڑکی کو کیا اس لڑکے کا نکاح اس لڑکی سے درست ہے جواب دیا درست نہیں کیونکہ دونوں کا باپ ایک ہی ہے۔
بچے کو دودھ پلانے کا بیان
عبداللہ بن عمر کہتے تھے رضاعت وہی ہے جو دو برس کے اندر ہو اس کے بعد رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
بچے کو دودھ پلانے کا بیان
حضرت عائشہ نے سالم بن عبداللہ کو جب وہ شیر خوار تھے اپنے بہن ام کلثوم کے پاس بھیجا اس لئے کہ دس بار اس کو دودھ پلائی بغیر پردہ کے میرے سامنے آجائیں سالم نے کہا ام کلثوم نے مجھ کو تین بار دودھ پلایا بعد اس کے میں بیمار ہوگیا اس لئے میں حضرت عائشہ کے سامنے نہیں جاتا کیونکہ میں نے ام کلثوم کا دس بار دودھ نہیں پیا تھا۔
بچے کو دودھ پلانے کا بیان
صفیہ بن ابی عبید سے روایت ہے کہ ام المومنین حفصہ نے عاصم بن عبداللہ بن سعد کو ضب وہ شیر خوار تھے اپنی بہن فاطمہ بنت عمر بن خطاب کے پاس بھیجا تاکہ ان کو دس مرتبہ دودھ پلائیں جب وہ بڑے ہوجائیں تو اسن کے سامنے ہوا کریں فاطمہ نے عاصم کو دودھ پلادیا پھر عاصم جب بڑے ہوئے تو حضرت حفصہ ان کے سامنے ہوا کرتیں۔
بچے کو دودھ پلانے کا بیان
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ سامنے ہوتیں ان لوگوں کے جن کو دودھ پلایا تھا ان کی بہنوں اور بھیتجوں کے اور نہیں سامنے ہوتی تھیں ان لوگوں کے جن کو دودھ پلایا تھا ان کی بھاوجوں نے۔
بچے کو دودھ پلانے کا بیان
ابراہیم بن عتبہ نے سعید بن مسیب سے پوچھا رضاعت کا حکم سعید نے کہا جو رضاعت دو برس کے اندر ہو اس سے حرمت ثابت ہوجائے گی اگرچہ ایک قطرہ ہو اور جو دو برس کے بعد اس سے حرمت ثابت نہ ہوگی بلکہ وہ مثل کھانوں کے ہے ابراہم نے کہا پھر میں نے عروہ بن زبیر سے پوچھا انہوں نے بھی ایسا ہی کہا۔
بچے کو دودھ پلانے کا بیان
یحییٰ بن سعید نے کہا سعید بن مسیب کہتے ہیں رضاعت وہی ہے جو بچپن میں ہو جب بچہ جھولی میں رہتا ہو اور اس رضاعت سے خون اور گوشت بڑھے۔
بچے کو دودھ پلانے کا بیان
ابن شہاب کہتے تھے رضاعت تھوڑی ہو یا زیادہ حرمت ثابت کردیتی ہے اور رضاعت مروروں کی طرح سے بھی حرمت ثابت کردیتی ہے۔ کہا یحییٰ نے امام مالک کہتے تھے دو برس کے اندر رضاعت قلیل ہو یا کثیر حرمت ثابت کر دتیی ہے اور دو برس کی رضاعت سے حرمت ثابت نہیں ہوتی بلکہ وہ مثل اور کھانوں کے ہے۔
بڑے پن میں رضاعت کا بیان
ابن شہاب سے سوال ہوا کہ بڑھ پن میں کوئی آدمی عورت کو دودھ پئے تو اس کا کیا حکم ہے انہوں نے کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ خذیفہ بن عتبہ بن ریبعہ جو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے تھے اور جنگ بدر میں آپ ﷺ کے ساتھ تھے انہوں نے بیٹا بنایا تھا سالم کو تو سالم مولیٰ کہتے تھے انہوں بی خذیفہ کے جیسے زید کو بیٹا کیا تھا رسول اللہ ﷺ نے اور ابوخذیفہ نے سالم کا نکاح اپنی بھتجی فاطمہ بنت ولد سے کردیا تھا جو پہلے ہجرت کرنے والوں میں تھی اور تمام قریش کی ثیبہ عورتوں میں افضل تھی جب اللہ جل جلالہ نے اپنی کتاب میں اتارا زید بن حارثہ کے حق میں کہ ان کو کے باپو کا نام معلوم نہ ہوتا اپنے مالک کی طرف نسبت کئے جانے تو سہلہ بنت سہیل ابوحذیفہ کی جورو جو بنی عامر بن لوی کی اولاد میں سے تھی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور کہا یا رسول اللہ ﷺ ہم تو حضرت سالم (رض) کو اپنا بچہ سمجھتے تھے ہم ننگے کھلے ہوتے تھے وہ اندر چلا آتا تھا اب کیا کرنا چاہئیے دوسرا گھر بھی ہمارے پاس نہیں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کو پانچ بار دودھ پلادے تو وہ تیرا محرم ہوجائے گا۔ پھر حضرت ابوحذیفہ (رض) کی بیوی نے ایسا ہی کیا اور سالم کو اپنا رضائی بیٹا سمجھنے لگی حضرت ام المومنین عائشہ (رض) اسی حدیث پر عمل کرتیں تھی اور جس مرد کو چاہتیں کہ اپنے پاس آیا جایا کرے تو اپنی بہن ام کلثوم کو حکم کرتیں اور اپنی بھتیجیوں کو کہ اس شخص کو اپنا دودھ پلادیں لیکن رسول اللہ ﷺ کی اور بیبیاں اس کا انکار کرتی تھیں کہ بڑے پن میں کوئی دودھ پی کر ان کا محرم بن جائے اور ان کے پاس آیا جایا کرے اور وہ یہ کہتی تھیں کہ یہ خاص رخصت تھی رسول اللہ ﷺ کی طرف سے حضرت سہلہ بنت سہیل (رض) کو قسم اللہ کی ایس رضاعت کی وجہ سے ہمارا کوئی محرم نہیں ہوسکتا۔
بڑے پن میں رضاعت کا بیان
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ ایک شخص عبداللہ بن عمر کے پاس آیا میں ان کے ساتھ تھا دارالقضا کے پا پوچھنے لگا بڑے آدمی کی رضاعت کا کیا حکم ہے عبداللہ بن عمر نے کہا ایک شخص حضرت عمر کے پاس آیا بولا میری ایک لونڈی تھی اس سے میں صحبت کیا کرتا تھا میری جورو نے قصدا اسے دودھ پلایا دیا جب میں اس کے پاس جانے لگا بولی سن لے قسم اللہ کی میں اس کو دودھ پلا چکی ہوں حضرت عمر نے فرمایا اپنی بی بی کو سزادے اور اپنی لونڈی سے صحبت کر رضاعت چھوٹے پن میں ہوتی ہے۔
بڑے پن میں رضاعت کا بیان
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ابوموسیٰ اشعری سے کہا میں اپنی عورت کا دودھ چھاتی سے چوس رہا تھا وہ میرے پیٹ میں چلا گیا ابوموسیٰ نے کہا وہ میرے نزدیک وہ عورت تجھ پر حرام ہوگئی عبداللہ بن مسعود نے کہا دیکھو کیا مسئلہ بتاتے ہو اس شخص کو ابوموسیٰ بولے اچھا تم کیا کہتے ہو عبداللہ بن مسعود نے کہا رضاعت وہ ہے جو دو برس کے اندر ہو جب ابومویس نے کہا مجھ سے کچھ مت پوچھا کرو جب تک یہ عالم تم میں موجود ہے۔
رضاعت کی مختلف حدیثوں کا بیان
حضرت ام المومنین عائشہ سے روای تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رضاعت سے حرام ہوجاتا ہے جو نسب سے حرام ہوجاتا ہے۔
رضاعت کی مختلف حدیثوں کا بیان
جذامہ بنت وہب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے قصد کیا تھا کہ منع کردوں جماع سے جن تک عورت اپنے بچے کو دودھ پلائے پھر مجھے معلوم ہوا کہ روم اور فارس کے لوگ ایسا کیا کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو نقصان نہیں ہوتا۔
رضاعت کی مختلف حدیثوں کا بیان
حضرت عائشہ نے فرمایا پہلے قرآن شریف میں یہ اترا تھا کہ دس بارہ دودھ پلائے تو حرمت ثابت ہوتی ہے پھر منسوخ ہوگیا اور پانچ بار پلانا ٹھہرا رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی اور لوگ اس کو قرآن پڑھتے تھے۔