7. کتاب الصلوة فی رمضان
رمضان میں تراویح پڑھنے کا بیان
ام المومنین حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی مسجد میں ایک رات تو نماز پڑھی پیچھے آپ ﷺ کے لوگوں نے پھر دوسری رات میں اسی طرح پڑھی تو لوگ بہت آئے پھر لوگ تیسری یا چوتھی رات جمع ہوئے لیکن نبی ﷺ ( تراویح) کے لئے نہیں نکلے۔ جب صبح ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا میں نے دیکھا جو تم نے کیا لیکن مجھے کسی چیز نے نکلنے سے نہیں روکا سوائے اس خوف سے کہ کہیں یہ ( تراویح) تم پر فرض نہ ہوجائے اور یہ قصہ رمضان میں تھا۔
رمضان میں تراویح پڑھنے کا بیان
ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رغبت دلاتے تھے لوگوں کو تراویح پڑھنے کی راتوں کو اور نہ حکم کرتے تھے بطور واجب کے تو فرماتے تھے آپ جس نے ترایح پڑھی رمضان میں اس کو حق سمجھ کر خاص اللہ کے لئے بخشے جائیں گے اگلے گناہ اس کے کہا ابن شہاب نے پس وفات ہوئی رسول اللہ ﷺ کی اور ایسا ہی حال رہا پھر ایسا ہی حال رہا حضرت ابوبکر کی خلافت میں اور شروع شروع حضرت عمر کی خلافت میں
ما جاء فی قیام رمضان
عبدالر حمن بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ میں نکلا عمر بن خطاب کے ساتھ رمضان میں مسجد کو تو دیکھا کہ لوگ جدا جدا متفرق پڑھ رہے ہیں کسی شخص کے ساتھ آٹھ دس آدمی پڑھ رہے ہیں تو کہا عمر نے قسم اللہ کی مجھے معلوم ہوتا ہے کہ اگر ان سب کو ایک قاری کے پیچھے کردوں تو اچھا ہو پھر ان سب کو ابی بن کعب کے پیچھے کردیا کہا عبدالرحمن نے پھر جب دوسری رات کو میں ان کے ساتھ آیا تو دیکھا کہ سب لوگ ابی بن کعب کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں تب کہا حضرت عمر نے اچھی ہے یہ بدعت اور جس وقت تم سوتے ہو وہ بہتر ہے اس وقت سے جب نماز پڑھتے ہو یعنی اول رات اور لوگ کھڑے ہوتے تھے اول رات میں۔
ما جاء فی قیام رمضان
سائب بن یزید سے روایت ہے کہ حکم کیا حضرت عمر نے ابی بن کعب اور تمیم داری کو گیارہ رکعت پڑھانے کا کہا سائب بن یزید نے کہا امام پڑھتا تھا سو سو آیتیں ایک رکعت میں یہاں تک کہ ہم سہارا لگاتے تھے لکڑی پر اور نہیں فارغ ہوتے تھے ہم مگر قریب فجر کے۔
ما جاء فی قیام رمضان
یزید بن رومان سے روایت ہے کہ لوگ پڑھتے تھے حضرت عمر کے زمانے میں تیئس رکعتیں۔
ما جاء فی قیام رمضان
داؤد بن حصین نے سنا عبدالرحمن بن ہرمز اعرج سے کہتے تھے میں نے پایا لوگوں کو لعنت کرتے تھے کافروں پر رمضان میں اور امام پڑھتا تھا سورت بقرہ آٹھ رکعتوں میں جب بارہ رکعتوں میں پڑھتا تھا تو لوگوں کو معلوم ہوتا تھا کہ تخفیف کی۔
ما جاء فی قیام رمضان
عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہتے تھے سنا میں نے اپنے باپ سے کہتے تھے جب فراغت پاتے تھے تراویح سے رمضان میں تو جلدی مانگتے تھے نوکروں سے کھانے کو فجر ہونے کے ڈر سے۔
ما جاء فی قیام رمضان
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ ذکوان جو غلام تھے حضرت عائشہ کے اور ان کو حضرت عائشہ نے آزاد کردیا تھا اپنے بعد کھڑے ہوتے تھے اور پڑھاتے تھے نماز ان کی رمضان میں۔