1014. حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابو رافع (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم ﷺ کے لئے ایک بکری ذبح کی، نبی کریم ﷺ نے ہمیں حکم دیا تو ہم نے اس کا تھوڑا ساحصہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا نبی کریم ﷺ نے اسے تناول فرمایا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے درمیان میں تازہ وضو نہیں کیا۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابو رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انسان (مرد) کو اس حال میں نماز پڑھنے سے روکا ہے کہ اس کے سر کے بالوں کی چوٹی بنی ہوئی ہو۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابو رافع (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ قریش کے کچھ لوگوں نے مجھے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بھیجا نبی کریم ﷺ کو دیکھتے ہی اسلام میرے دل میں گھر کر گیا اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اب میں قریش کے پاس واپس نہیں جانا چاہتا نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں خلاف عہد نہیں کرسکتا اور ایلچیوں کو اپنے پاس نہیں روک سکتا اس لئے اب تو تم واپس چلے جاؤ اگر تمہارے دل میں وہی ارادہ باقی رہے جو اب ہے تو پھر میرے پاس آجانا (چنانچہ میں ان کے پاس چلا گیا پھر واپس آکر بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور مشرف با اسلام ہوگیا)
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابو رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے (غزوہ خیبر کے موقع پر) جب علی (رض) کو اپنا جھنڈا دے کر بھیجا تو ہم بھی ان کے ساتھ نکلے تھے جب وہ قلعہ کے قریب پہنچے تو قلعہ کے لوگ باہر آئے اور لڑائی شروع ہوگئی ایک یہودی نے حضرت علی (رض) پر حملہ کیا حضرت علی (رض) کی ڈھال ان کے ہاتھ سے گرگئی تھی انہوں نے قلعہ کا دروازہ اکھیڑ کر اس سے ڈھال کا کام لیا اور دوران قتال وہ مستقل ان کے ہاتھ میں رہا حتیٰ کہ اللہ نے انہیں فتح عطا فرما دی اور جنگ سے فارغ ہو کر حضرت علی (رض) نے اسے اپنے ہاتھ سے پھینک دیا میں نے دیکھا کہ سات آدمیوں کی ایک جماعت نے " جن کے ساتھ آٹھواں میں بھی تھا " اس دروازے کو ہلانے میں اپنی ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا لیکن ہم اسے ہلا نہیں سکے۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابورافع (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے ایک ہنڈیا میں گوشت پکایا نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے اس کی دستی نکال کردو چناچہ میں نے نکال دی تھوڑی دیر بعد نبی کریم ﷺ نے دوسری دستی طلب فرمائی میں نے وہ بھی دے دی تھوڑی دیر بعد نبی کریم ﷺ نے پھر دستی طلب فرمائی میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ایک بکری کی کتنی دستیاں ہوتی ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر تم خاموش رہتے تو اس ہنڈیا سے اس وقت تک دستیاں نکلتی رہتیں جب تک میں تم سے مانگتا رہتا۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابو رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دو خوبصورت اور خصی مینڈھوں کی قربانی فرمائی اور فرمایا ان میں سے ایک تو ہر شخص کی جانب سے تھا جو اللہ کی وحدانیت اور نبی کریم ﷺ کی تبلیغ رسالت کی گواہی دیتا ہو اور دوسرا اپنی اور اپنے اہل خانہ کی طرف سے تھا روای کہتے ہیں کہ اس طرح نبی کریم ﷺ نے ہماری کفایت فرمائی۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابو رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں اس شخص کو جانتا ہوں تم میں سے جس کے پاس میری کوئی حدیث پہنچے اور وہ اپنے صوفے پر ٹیک لگائے کہتا ہے کہ مجھے تو یہ حکم کتاب اللہ میں نہیں ملتا۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابو رافع (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ایک ہی دن میں اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے گئے اور ہر ایک سے فراغت کے بعد غسل فرماتے رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر آپ ایک ہی مرتبہ غسل فرما لیتے (تو کوئی حرج تھا ؟ ) نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ، عمدہ اور طہارت والا ہے۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابو رافع (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ارقم (رض) یا ان کے صاحبزادے میرے پاس سے گذرے انہیں زکوٰۃ کی وصولی کے لئے مقرر کیا گیا تھا انہوں نے مجھے اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دی میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اے ابو رافع ! محمد و آل محمد ﷺ پر زکوٰۃ حرام ہے اور کسی قوم کا آزاد کردہ غلام ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابورافع (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء میں حضرت عباس بن عبدالمطلب (رض) غلام تھے، اسلام ہمارے گھر میں داخل ہوچکا تھا اور میں اور ام الفضل اسلام قبول کرچکے تھے اسلام تو حضرت عباس (رض) نے بھی قبول کرلیا تھا لیکن اپنی قوم کے خوف سے اسے چھپا کر رکھتے تھے ابو الہب دشمن اللہ غزوہ بدر میں شریک نہیں ہوسکا تھا اور اس نے اپنی جگہ عاص بن ہشام کو بھیج دیا تھا کیونکہ لوگوں میں یہی رواج تھا کہ اگر کوئی آدمی جنگ میں شریک نہ ہوتا تو اپنے بدلے کسی دوسرے آدمی کو بھیج دیتا تھا، پھر جب ہمارے پاس فتح بدر کی خوشخبری پہنچی تو اللہ نے ابولہب کو ذلیل و رسوا کردیا اور ہمیں اپنے اندر طاقت کا احساس ہوا پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔ گذشتہ حدیث کا تسلسل یعقوب کی کتاب میں مرسلاً اس طرح مذکور ہے کہ غزوہ بدر کے قیدیوں میں ابو وداعہ بن صبیرہ سہمی نام کا ایک آدمی بھی تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مکہ مکرمہ میں اس کا ایک بیٹا ہے جو بڑا ہوشیار اور تاجر اور مال والا ہے، عنقریب تم اسے دیکھو گے کہ وہ میرے پاس اپنے باپ کا فدیہ دینے کے لئے آئے گا حالانکہ اس وقت قریش نے یہ اعلان کردیا تھا کہ اپنے قیدیوں کا فدیہ دینے میں جلد بازی سے کام نہ لینا محمد ﷺ اور ان کے ساتھی انہیں تم سے جدا نہ رکھ سکیں گے ابو وداعہ کے بیٹے مطلب نے بھی کہا کہ آپ صحیح کہتے ہیں ایسا ہی کریں لیکن رات ہوئی تو وہ چپکے سے مکہ مکرمہ سے کھسکا اور مدینہ منورہ پہنچ کر چار ہزار درہم کے بدلے اپنے باپ کو چھڑایا اور اسے لے کر روانہ ہوگیا اسی طرح مکرز بن حفص بھی سہیل بن عمرو کا فدیہ لے کر آیا تھا یہ وہی تھا جسے حضرت مالک بن دخش (رض) جن کا تعلق بنو مالک بن عوف سے تھا نے گرفتار کیا تھا۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابورافع (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے ابو رافع ! مدینہ میں جتنے کتے پائے جاتے ہیں ان سب کو مار ڈالو، وہ کہتے ہیں کہ میں نے انصار کی کچھ خواتین کے جنت البقیع میں کچھ درخت دیکھے ان خواتین کے پاس بھی کتے تھے وہ کہنے لگیں اے ابو رافع ! نبی کریم ﷺ نے ہمارے مردوں کو جہاد کے لئے بھیج دیا اللہ کے بعد اب ہماری حفاظت یہ کتے ہی کرتے ہیں اور واللہ کسی کو ہمارے پاس آنے کی ہمت نہیں ہوتی حتیٰ کے ہم میں سے کوئی عورت اٹھتی ہے تو یہ کتے اس کے اور لوگوں کے درمیان آڑ بن جاتے ہیں اس لئے آپ یہ بات نبی کریم ﷺ سے ذکر کردو چناچہ انہوں نے یہ بات نبی کریم ﷺ سے ذکر کردی، نبی کریم ﷺ نے فرمایا ابو رافع ! تم انہیں قتل کردو خواتین کی حفاظت اللہ تعالیٰ خود کرے گا۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابو رافع (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مؤذن کی آواز سنتے تو وہی جملے دہراتے جو وہ کہہ رہا ہوتا تھا لیکن جب وہ حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح پہنچتا تو نبی کریم ﷺ لاحول ولاقوۃ الاباللہ کہتے تھے۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابورافع (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم ﷺ کے لئے ایک بکری ذبح کی، نبی کریم ﷺ نے ہمیں حکم دیا تو ہم نے اس کا تھوڑا ساحصہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا نبی کریم ﷺ نے اسے تناول فرمایا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے درمیان میں تازہ وضو نہیں کیا۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابورافع (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم ﷺ کے لئے ایک بکری ذبح کی نبی کریم ﷺ نے ہمیں حکم دیا تو ہم نے اس کا تھوڑا ساحصہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا نبی کریم ﷺ نے اسے تناول فرمایا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے درمیان میں تازہ وضو نہیں کیا۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابو رافع (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت فاطمہ (رض) کے ہاں امام حسن (رض) کی پیدائش ہوئی تو میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ نے خود ان کے کان میں اذان دی۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابو رافع (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ایک ہی دن میں اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے گئے اور ہر ایک سے فراغت کے بعد غسل فرماتے رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر آپ ایک ہی مرتبہ غسل فرما لیتے (تو کوئی حرج تھا ؟ ) نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ، عمدہ اور طہارت والا ہے۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
عمرو بن شرید کہتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) اور حضرت ابو رافع (رض) ایک معاملہ پر ایک دوسرے سے بھاؤ تاؤ کر رہے تھے تو حضرت ابو رافع (رض) نے فرمایا کہ اگر میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ " پڑوسی قرب کا زیادہ حق رکھتا ہے " تو میں آپ کو یہ زمین کبھی نہ دیتا۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
حضرت ابو رافع (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ارقم (رض) یا ان کے صاحبزادے میرے پاس سے گذرے انہیں زکوٰۃ کی وصولی کے لئے مقرر کیا گیا تھا انہوں نے مجھے اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دی میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اے ابو رافع ! محمد و آل محمد ﷺ پر زکوٰۃ حرام ہے اور کسی قوم کا آزاد کردہ غلام ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔
حضرت ابورافع (رض) کی حدیثیں
ابو طفیل کے واسطہ سے ابو سریحہ سے مروری ہے لیکن مرفوع ہونا روایت نہیں کیا ان میں سے ایک آدمی نے حضرت عیسیٰ بن مریم کا نزول اور دوسرے نے آندھی کا ذکر کیا جو انہیں سمندر میں ڈال دے گی۔