1021. حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

【1】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

ثمامہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت فضالہ بن عبید (رض) کے ساتھ سر زمین روم کی طرف نکلے وہ حضرت امیر معاویہ (رض) کی طرف سے مقام " درب " کے عامل تھے ہمارا ایک چچازاد بھائی اس دوران شہید ہوگیا حضرت فضالہ (رض) نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس کی قبر پر آکر کھڑے ہوئے جب اس کا جسم مٹی سے چھپ گیا اور انہوں نے دیکھا کہ ہم نے اس کی قبر برابر کردی ہے تو انہوں نے فرمایا کہ اسے برابر ہی رکھنا کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں قبروں کو برابر رکھنے کا حکم دیا ہے۔

【2】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اس دن عام طور پر آپ ﷺ روزے سے ہوتے تھے نبی کریم ﷺ نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور اسے نوش فرما لیا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اس دن تو آپ روزہ رکھتے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! لیکن آج مجھے قے آگئی تھی۔

【3】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

ثمامہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت فضالہ بن عبید (رض) کے ساتھ سر زمین روم کی طرف نکلے۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا تو انہوں نے فرمایا کہ اسے برابر ہی رکھنا کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں قبروں کو برابر رکھنے کا حکم دیا ہے۔

【4】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کو نماز میں دعاء کرتے ہوئے سنا کہ اس نے اللہ کا ذکر کیا اور نہ ہی نبی کریم ﷺ پر درود پڑھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس نے جلد بازی سے کام لیا پھر اسے اور دوسروں سے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ لے تو پہلے اپنے رب کی تعریف وثناء کرے پھر نبی کریم ﷺ پر درودوسلام پڑھے اس کے بعد جو چاہے دعاء مانگے۔

【5】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ کئی مرتبہ نبی کریم ﷺ لوگوں کو نماز پڑھا رہے ہوتے تھے تو کچھ لوگ جو " اصحاب صفہ میں سے ہوتے تھے " بھوک کی وجہ سے کھڑے کھڑے گرجاتے تھے اور دیہاتی لوگ کہتے تھے کہ یہ دیوانے ہوگئے ہیں اور نبی کریم ﷺ نماز سے فارغ ہو کر فرماتے تھے اس حال میں کہ ان کی طرف متوجہ ہوتے " اگر تمہیں معلوم ہوتا کہ اللہ کے یہاں تمہارے لئے کیا نعمتیں ہیں تو تمہاری خواہش ہوتی کہ تمہارے اس فقروفاقہ میں مزید اضافہ کردیا جائے ان دنوں میں بھی نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھا۔

【6】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک ہار پیش کیا گیا جس میں سونے اور جواہرات ٹکے ہوئے تھے یہ مال غنیمت تھا جسے فروخت کیا جارہا تھا نبی کریم ﷺ نے اس ہار پر لگے ہوئے سونے کے متعلق حکم دیا تو اسے الگ کرلیا گیا پھر فرمایا کہ سونے کو سونے کے بدلے برابر وزن کے ساتھ بیچا جائے۔

【7】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سوار پیدل چلنے والوں کو اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کیا کریں۔

【8】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی بھی مرتبہ پر فوت ہوگا وہ اسی مرتبہ پر اٹھایا جائے گا۔

【9】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سوارپیدل چلنے والوں کو اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کیا کریں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【10】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تین آدمیوں کے متعلق کچھ نہ پوچھو ایک تو وہ آدمی جو جماعت سے جدا ہوجائے اپنے امام کی نافرمانی کرے اور اسی حال میں فوت ہوجائے دوسرے وہ باندی یا غلام جو اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جائے اور اسی بھگوڑے پن کے زمانے میں مرجائے اور تیسرے وہ عورت جس کا شوہر موجود نہ ہو وہ اس کی تمام دنیوی ضرورت میں اس کی کفایت کرتا ہو اور وہ اس کے پیچھے دور جاہلیت کی طرح اپنی جسمانی نمائش کرنے لگے ان کے متعلق کچھ نہ پوچھو اور تین آدمی اور ہیں ان کے متعلق بھی کچھ نہ پوچھو، ایک تو وہ آدمی جو اللہ سے اس کی چادر لینے میں جھگڑا کرے کہ اللہ کی اوپر کی چادر " کبریائی ہے اور نیچے کی چادر عزت ہے " دوسرا وہ آدمی جو اللہ کے کاموں میں شک کرے اور تیسرا اللہ کی رحمت سے مایوس ہونے والا۔

【11】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جسے اسلام کی طرف ہدایت مل گئی اور اس کی روزی بقدر کفایت ہو اور وہ اس پر قناعت کرے۔

【12】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی بھی مرتبہ پر فوت ہوگا وہ اسی مرتبہ پر اٹھایا جائے گا۔

【13】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن محیریز کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت فضالہ (رض) سے پوچھا یہ بتائیے کہ کیا چور کا ہاتھ اس کے گلے میں لٹکانا سنت ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے دیکھا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک چور کو لایا گیا نبی کریم ﷺ نے حکم دیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا پھر حکم دیا تو اسے اس کے گلے میں لٹکا دیا گیا حضرت فضالہ (رض) بیعت رضوان کے شرکاء میں سے تھے۔ امام احمد (رح) کے صاحبزادے عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن معین سے پوچھا کیا آپ نے عمر بن علی مقدمی سے کوئی حدیث سنی ہے ؟ انہوں نے پوچھا کہ اس کے پاس کیا ہے ؟ میں نے بتایا کہ حضرت فضالہ بن عبید (رض) کی حدیث جو چور کا ہاتھ گلے میں لٹکانے سے متعلق ہے انہوں نے فرمایا نہیں یہ حدیث ہم سے عفان نے بیان کی ہے۔

【14】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی گلو کا رہ کا مالک جتنی توجہ سے اس گلوکارہ کا گانا سنتا ہے اللہ تعالیٰ کہیں زیادہ توجہ کے ساتھ اس شخص کی آواز سنتا ہے جو خوبصورت آواز میں قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہے۔

【15】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اس دن عام طور پر آپ ﷺ روزے سے ہوتے تھے نبی کریم ﷺ نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور اسے نوش فرما لیا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اس دن تو آپ روزہ رکھتے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! لیکن آج مجھے قے آگئی تھی۔

【16】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سوار پیدل چلنے والوں کو اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کیا کریں۔

【17】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی بھی مرتبہ پر فوت ہوگا وہ اسی مرتبہ پر اٹھایا جائے گا۔

【18】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر مرنے والے کا نامہ اعمال بند ہو کر سر بمہر کردیا جاتا ہے سوائے اس شخض کے جو اللہ کے راستہ میں، سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے فوت ہوجائے کہ اس کا عمل قیامت تک بڑھتا رہے گا اور وہ قبر کی آزمائش سے محفوظ رہے گا۔

【19】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حقیقی مجاہد وہ ہے جو اللہ کے راستہ میں اپنے نفس کے ساتھ جہاد کرے۔

【20】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کی راہ میں بوڑھا ہوا اس کے بالوں کی سفیدی قیامت کے دن اس کے لئے باعث نور ہوگی ایک شخص نے عرض کیا کہ کچھ لوگ اپنے سفید بالوں کو نوچ لیتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو اپنا نور نوچنا چاہتا ہے وہ ایسا ہی کرے۔

【21】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان جب تک اللہ سے استغفار کرتا ہے اس وقت تک اللہ کے عذاب سے محفوظ رہتا ہے۔

【22】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر مرنے والے کا نامہ اعمال بند ہو کر سر بمہر کردیا جاتا ہے سوائے اس شخض کے جو اللہ کے راستہ میں، سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے فوت ہوجائے کہ اس کا عمل قیامت تک بڑھتا رہے گا اور وہ قبر کی آزمائش سے محفوظ رہے گا۔

【23】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ غزوہ تبوک میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ شریک تھے سواریوں کے معاملے میں بڑی مشکلات پیش آرہی تھیں لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے اس کی شکایت کی نبی کریم ﷺ نے ان سواریوں میں ایک چکر لگایا پھر لوگوں سے فرمایا کہ اللہ کا نام کر میرے آگے سے گذرو لوگ نبی کریم ﷺ کے سامنے سے اپنی سواریوں کو گذارنے لگے اور نبی کریم ﷺ ان کی پشت دم کرنے لگے اے اللہ ! ان پر اپنی راہ میں نکلنے والوں کو سوار فرما بیشک تو طاقت اور کمزور پر خشک اور تر پر سمندر اور خشکی ہر جگہ سوار کرنے پر قاد رہے " اس دعاء کی برکت تھی کہ شہر تک پہنچتے پہنچتے سواری کے جانور اس قدر چست ہوگئے کہ ہمارے ہاتھوں سے اپنی لگامیں چھڑانے لگے۔ حضرت فضالہ (رض) کہتے ہیں کہ طاقتور اور کمزور کے متعلق نبی کریم ﷺ کی دعا تو یہاں پوری ہوگئی جہاں تک خشک اور تر کا تعلق ہے تو جب تک ہم شام پہنچے اور سمندر میں جزیرہ قبرص کا غزوہ لڑا تو میں نے کشتیوں کو سمندر میں دیکھا کہ وہ سمندر میں ڈوبنے سے محفوظ ہیں یہ نبی کریم ﷺ کی دعاء تھی اور میں سمجھ گیا تھا۔

【24】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی گلوکارہ کا مالک جتنی توجہ سے اس گلوکارہ کا گانا سنتا ہے اللہ تعالیٰ کہیں زیادہ توجہ کے ساتھ اس شخص کی آواز سنتا ہے جو خوبصورت آواز میں قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہے۔

【25】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے ایک جھاڑ پھونک کا عمل سکھایا اور مجھے اجازت دے دی کہ اس کے ذریعے جسے مناسب سمجھوں جھاڑ سکتا ہوں نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا یوں کہا کرو ہمارا رب وہ اللہ ہے جو آسمانوں میں ہے تیرا نام مقدس ہے تیرا حکم زمین و آسمان میں چلتا ہے اے اللہ ! جس طرح تیرا حکم آسمان میں چلتا ہے اسی طرح زمین میں ہم پر اپنی رحمت نازل فرما اے پاکیزہ لوگوں کے رب اللہ ! ہماری لغزشات گناہوں اور خطاؤں کو معاف فرما اپنی رحمت نازل فرما اور فلاں آدمی جس تکلیف کا شکار ہے اسے اس سے شفاء عطا فرما کہ وہ تندرست ہوجائے تین مرتبہ یہ کہو پھر تین مرتبہ معوذتین پڑھو۔

【26】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حجۃ الوداع میں فرمایا کیا میں تمہیں " مومن " کے متعلق نہ بتاؤں ؟ مؤمن وہ ہوتا ہے جس سے لوگوں کی جان مال محفوظ ہو، مسلمان وہ ہوتا ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے لوگ محفوظ ہوں، مجاہد وہ ہوتا ہے جو اللہ کی اطاعت کے معاملے میں اپنے نفس سے جہاد کرے اور مہاجر وہ ہوتا ہے جو گناہوں اور لغزشات کو چھوڑ دے۔

【27】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

ابوعلی ہمدانی کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت فضالہ بن عبید (رض) کے ساتھ سر زمین روم کی طرف نکلے کہ مسلمانوں کی قبروں کو برابر رکھا جائے اور فرمایا نبی کریم ﷺ نے ہمیں قبروں کو برابر رکھنے کا حکم دیا ہے۔

【28】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) کے ساتھ کسی غزوے میں شریک تھے جس میں غلام بھی شامل تھے لیکن نبی کریم ﷺ نے انہیں حصہ نہیں دیا۔

【29】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) کے ساتھ کسی غزوے میں شریک تھے جس میں غلام بھی شامل تھے لیکن نبی کریم ﷺ نے انہیں حصہ نہیں دیا۔

【30】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ فتح خیبر کے موقع پر میں نے بارہ دینار کا ایک ہار خریدا جس میں سونا اور جو ہرات لگے ہوئے تھے میں نے انہیں ہار سے الگ کیا تو اس میں سے بارہ دینار سے زیادہ مالیت کا سونا نکل آیا میں نے نبی کریم ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تک اسے جدا نہ کرلیا جائے آگے فروخت نہ کیا جائے۔

【31】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اس دن عام طور پر آپ ﷺ روزے سے ہوتے تھے نبی کریم ﷺ نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور اسے نوش فرما لیا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اس دن تو آپ روزہ رکھتے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! لیکن آج مجھے قے آگئی تھی۔

【32】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ بن عبید (رض) اور عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ مخلوق کے حساب سے فارغ ہوجائے گا تو دو آدمی رہ جائیں گے ان کے متعلق حکم ہوگا کہ انہیں جہنم میں ڈال دیا جائے ان میں سے ایک جاتے ہوئے پیچھے مڑ کر دیکھے گا اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اسے واپس لے کر آؤ چناچہ فرشتے اسے واپس لائیں گے اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تو نے پیچھے مڑ کر کیوں دیکھا ؟ وہ جواب دے گا کہ مجھے امید تھی کہ آپ مجھے جنت میں داخل فرمائیں گے چناچہ اسے جنت میں لے جانے کا حکم دیا جائے گا اور وہ کہتا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اتنا دیا ہے کہ اگر میں تمام اہل جنت کو کھانے کی دعوت دوں تو میرے پاس سے کچھ بھی کم نہ ہوگا اور نبی کریم ﷺ جب بھی یہ بات ذکر فرماتے تھے تو چہرہ مبارک پر بشاشت کے اثرات دکھائی دیتے تھے۔

【33】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حقیقی مجاہد وہ ہے جو اللہ کے راستہ میں اپنے نفس کے ساتھ جہاد کرے۔

【34】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ روزے سے تھے نبی کریم ﷺ کو قے آئی تو انہوں نے روزہ ختم کردیا۔

【35】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حجۃ الوداع میں فرمایا کیا میں تمہیں " مومن " کے متعلق نہ بتاؤں ؟ مؤمن وہ ہوتا ہے جس سے لوگوں کی جان مال محفوظ ہو، مسلمان وہ ہوتا ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے لوگ محفوظ ہوں، مجاہد وہ ہوتا ہے جو اللہ کی اطاعت کے معاملے میں اپنے نفس سے جہاد کرے اور مہاجر وہ ہوتا ہے جو گناہوں اور لغزشات کو چھوڑ دے۔

【36】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ خیبر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک ہار پیش کیا گیا جس میں سونے اور جواہرات ٹکے ہوئے تھے یہ مال غنیمت تھا جسے فروخت کیا جارہا تھا نبی کریم ﷺ نے اس ہار پر لگے ہوئے سونے کے متعلق حکم دیا تو اسے الگ کرلیا گیا پھر فرمایا کہ سونے کو سونے کے بدلے برابر وزن کے ساتھ بیچا جائے۔

【37】

حضرت فضالہ بن عبیدانصاری (رض) کی مرویات

حضرت فضالہ بن عبید (رض) کے پاس نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی (رض) سفر کر کے پہنچے کیونکہ وہ مصر میں رہتے تھے وہ ان کے پاس پہنچے تو حضرت فضالہ (رض) اپنی اونٹنی کھینچ رہے تھے آنے والے نے کہا کہ میں آپ کے پاس ملاقات کے ارادے سے نہیں آیا میں تو صرف ایک حدیث معلوم کرنے کے لئے آپ کے پاس آیا ہوں جو مجھے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے معلوم ہوئی ہے اور مجھے امید ہے کہ آپ کے پاس اس کا علم ہوگا آنے والے نے دیکھا کہ حضرت فضالہ (رض) پراگندہ نظر آرہے ہیں تو پوچھا کہ آپ شہر کے گورنر ہونے کے باوجود پراگندہ حال نظر آرہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں بہت زیادہ نازونعمت سے رہنے سے منع فرمایا ہے پھر آنے والے نے انہیں برہنہ پا دیکھا تو کہا کہ کیا وجہ ہے کہ آپ برہنہ پا بھی نظر آ رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ کبھی کبھار جوتی پہن لیا کریں۔