1023. ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے، سوائے ان سانپوں کے جو دم کٹے ہوں یا دو دھاری ہوں کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں اور جو شخص ان سانپوں کو چھوڑ دے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ دور جاہلیت میں قریش کے لوگ دس محرم کا روزہ رکھتے تھے، نبی ﷺ بھی یہ روزہ رکھتے تھے، مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد بھی نبی ﷺ یہ روزہ رکھتے رہے اور صحابہ (رض) کو یہ روزہ رکھنے کا حکم دیتے رہے، پھر جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی ﷺ ماہ رمضان ہی کے روزے رکھنے لگے اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا، اب جو چاہے وہ روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ان سے فرمایا کرتے تھے جب تم ناراض ہوتی ہو تو مجھے تمہاری ناراضگی کا پتہ چل جاتا ہے اور جب تم راضی ہوتی ہو تو مجھے اس کا بھی پتہ چل جاتا ہے، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ! آپ کو اس کا کیسے پتہ چل جاتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم ناراض ہوتی ہو تو تم " یامحمد " کہتی ہو اور جب تم راضی ہو تو تم " یارسول اللہ " کہتی ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب آسمان سے میری برأت کا حکم نازل ہوا تو نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور مجھے اس کی اطلاع دی تو میں نے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے ہیں، آپ کا شکریہ ادا نہیں کرتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو قبل از فجر ہی مزدلفہ سے واپس جانے کی اجازت اس لئے دی تھی کہ وہ کمزور عورت تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے میرے حجرے میں نماز پڑھی اور لوگ حجرے کے باہر سے نبی ﷺ کی اقتداء کررہے تھے اور نبی ﷺ کی نماز میں شریک تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب رات کو نماز پڑھنے کے لئے بیدار ہوتے تو نماز کا آغاز دو خفیف رکعتوں سے فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انصار کے ایک گھرانے کو ہر ڈنک والی چیز سے جھاڑ پھونک کرنے کی اجازت دی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کی نفل نمازوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ ظہر کی نماز سے پہلے میرے گھر میں چار رکعتیں پڑھتے تھے، پھر باہر جا کر لوگوں کو نماز پڑھاتے اور میرے گھر واپس آکر دو رکعتیں پڑھتے، پھر لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھا کر گھر تشریف لاتے اور دو رکعتیں پڑھتے، پھر عشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر تشریف لا کردو رکعتیں پڑھتے، رات کے وقت نو رکعتیں پڑھتے جن میں وتر بھی شامل ہوتے، رات کی نماز میں نبی ﷺ طویل قیام فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی ﷺ کھڑے ہو کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے اور بیٹھ کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے اور جب طلوع صبح صادق ہوجاتی تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر باہر جاکر لوگوں کو نماز فجر پڑھاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مسروق (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، جس وقت وہ یہ حدیث بیان کر رہی تھیں میں نے پردے کے پیچھے سے ان کے ہاتھوں کی آواز سنی، پھر نبی ﷺ ہمارے درمیان غیر محرم ہو کر مقیم رہتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ احرام کی حالت میں تھیں اور سوار ہمارے سامنے سے گذر رہے تھے، جب وہ ہمارے قریب آتے تو ہم اپنے سر سے چادر سرکا کر اپنے چہرے پر لٹکا لیتے اور جب وہ گذر جاتے تو ہم اسے ہٹا دیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سجدہ تلاوت میں فرمایا کرتے تھے " میرا چہرہ اس ذات کے سامنے سجدہ ریز ہوگیا جس نے اسے پیدا کیا اور اسے قوت شنوائی و گویائی عطاء فرمائی اور یہ سجدہ بھی اسی کی تو فیق اور مدد سے ہوا ہے "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو کسی خبر کا انتظار ہوتا اور اس میں تاخیر ہوتی تو نبی ﷺ اس موقع پر طرفہ کا یہ شعر پڑھا کرتے تھے کہ " تیرے پاس وہ شخص خبریں لے کر آئے گا جسے تو نے زادراہ نہ دیا ہوگا۔ "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نقیر، مقیر، دباء اور حنتم نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا، الاّ یہ کہ نبی ﷺ کسی سفر سے واپس آئے ہوں تو دو رکعتیں پڑھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی عورت کی چھاتی سے ایک دو مرتبہ دودھ چوس لینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات گھر میں نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور دروازہ بند ہوتا تھا، میں آجاتی تو نبی ﷺ چلتے ہوئے آتے، میرے لئے دروازہ کھولتے اور پھر اپنی جگہ جا کر کھڑے ہوجا تے اور حضرت عائشہ (رض) نے یہ بھی بتایا کہ دروازہ قبلہ کی جانب تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا لڑکے کی طرف سے عقیقے میں دو بکریاں برابر کی ہوں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبر (رض) آئے اور اپنا منہ نبی ﷺ کی دونوں آنکھوں کے درمیان رکھ دیا اور اپنے ہاتھ نبی ﷺ کی کنپٹیوں پر رکھ دیئے اور کہنے لگے ہائے میرے نبی، ہائے میرے خلیل، ہائے میرے دوست۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز کا آغاز تکبیر سے کرتے تھے اور قرأت کا آغاز سورت فاتحہ سے فرماتے تھے، جب رکوع میں جاتے تھے تو سر کو اونچا رکھتے تھے اور نہ ہی جھکا کر رکھتے بلکہ درمیان میں رکھتے تھے، جب رکوع اٹھاتے تو دوسرا سجدہ اس وقت تک نہ کرتے جب تک سیدھے بیٹھ نہ جاتے اور ہر دو رکعتوں پر " التحیات " پڑھتے تھے اور شیطان کی طرح ایڑیوں کو کھڑا رکھنے سے منع فرماتے تھے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیتے تھے اور اس بات سے بھی منع فرماتے تھے کہ ہم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے بازوؤں کو بچھا لے اور نماز کا اختتام سلام سے فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز جو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
فروہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کی دعا کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ یہ دعا فرماتے تھے، اے اللہ ! میں ان چیزوں کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں جو میرے نفس نے کی ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی خادم یا کسی بیوی کو کبھی نہیں مارا اور اپنے ہاتھ سے کسی پر ضرب نہیں لگائی الاّ یہ کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کر رہے ہوں، نبی ﷺ کی شان میں کوئی بھی گستاخی ہوتی تو نبی ﷺ اس آدمی سے کبھی انتقام نہیں لیتے تھے البتہ اگر محارم الٰہی کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیا کرتے تھے اور جب بھی نبی ﷺ کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی ﷺ آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی ﷺ دوسرے لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے اہل خانہ میں سے اگر کسی کو بخار ہوجاتا تو نبی ﷺ دلیا بنانے کا حکم دیتے تھے، جب وہ تیار ہوجاتا تو نبی ﷺ وہ کھانے کا حکم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ غمگین آدمی کے دل کو تقویت پہنچاتا ہے اور بیمار آدمی کے دل کی پریشانیوں کو اس طرح دور کردیتا ہے جیسے تم میں سے کوئی عورت اپنے چہرے سے میل کچیل کو پانی کے ذریعے کردیتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
معاذہ (رح) کہتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ (رض) سے پو چھا کہ کیا حائضہ عورت نمازوں کی قضاء کرے گی ؟ انہوں نے فرمایا کیا تو خارجی ہوگئی ہے ؟ نبی ﷺ کے زمانے میں جب ہمارے " ایام " آتے تھے تو ہم قضاء کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوبردہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ (رض) نے ہمارے سامنے ایک چادر " جسے ملبدہ کہا جاتا ہے " اور ایک موٹا تہبند نکالا اور فرمایا کہ نبی ﷺ انہی دو کپڑوں میں دنیا سے رخصت ہوئے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جس مسلمان میت پر سو کے قریب مسلمانوں کی ایک جماعت نماز جنازہ پڑھ لے اور اس کے حق میں سفارش کردے، اس کے حق میں ان لوگوں کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے حضرت عائشہ (رض) کے سامنے ذکر کیا کہ نبی ﷺ کے وصی حضرت علی (رض) تھے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے انہیں کب اپنا وصی مقرر فرمایا ؟ میں نے نبی ﷺ کو اپنے سینے سے سہارا دیا ہوا تھا، انہوں نے ایک طشت منگوایا، بالآخر میری گود میں ہی ان کی روح نے پرواز کیا اور مجھے معلوم بھی نہ ہوسکا کہ آپ ﷺ کا وصال ہوچکا، تو نبی ﷺ نے انہیں اپنا وصی کب مقرر فرما دیا ؟
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں سب سے زیادہ جانتی ہوں کہ نبی ﷺ کس طرح تلبیہ کہتے تھے، پھر انہوں نے تلبیہ کے یہ الفاظ دہرائے " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نو رکعتوں پر وتر بناتے تھے، پھر جب عمر مبارک زیادہ ہوگئی اور جسم مبارک بھاری ہوگیا تو نبی ﷺ سات رکعتوں پر وتر بنانے لگے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) اور ام سلمہ (رض) سے کسی نے پو چھا کہ نبی ﷺ کے نزدیک سب سے پسند یدہ عمل کون سا تھا ؟ انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ ہو، اگرچہ تھوڑا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کو نا نبی ﷺ کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا عائشہ پر ہوتا اور نبی ﷺ نماز پڑھتے رہتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سورج گرہن ہوگیا، نبی ﷺ نماز پڑھنے لگے اور طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا، پھر سجدے میں جانے سے پہلے سر اٹھا کر طویل قیام کیا، البتہ یہ پہلے قیام سے مختصر تھا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع سے مختصر تھا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے پھر وہی کیا جو پہلی رکعت میں کیا تھا، البتہ اس رکعت میں پہلے قیام کو دوسرے کی نسبت لمبا رکھا اور پہلا رکوع دوسرے کی نسبت زیادہ لمبا تھا، اس طرح نبی ﷺ نے نماز مکمل کی جبکہ سورج گرہن ختم ہوگیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ازواج مطہرات ایام کی حالت میں ہو تیں اور نبی ﷺ تہبند کے اوپر سے اپنی ازواج سے مباشرت فرمایا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے سونا پہننے سے منع فرمایا تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہم تھوڑا سا سونا لے کر اس میں مشک نہ ملا لیا کریں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے چاندی کے ساتھ کیوں نہیں ملاتیں، پھر اسے زعفران کے ساتھ خلط ملط کرلیا کرو، جس سے وہ چاندی بھی سونے کی طرح ہوجائے گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) ان کے ہاں آئے تو وہاں دو بچیاں دف بجا رہی تھیں، حضرت صدیق اکبر (رض) نے انہیں ڈانٹا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا انہیں چھوڑ دو ، کہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قسم کھالی کہ ایک ماہ تک اپنی ازواج مطہرات کے پاس نہیں جائیں گے، ٢٩ دن ہوئے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا مہینہ بعض اوقات ٢٩ کا بھی ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے ہمراہ نماز فجر میں خواتین بھی شریک ہوتی تھیں، پھر اپنی چادروں میں اس طرح لپٹ کر نکلتی تھیں کہ انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچھو، چوہا، چیل، باؤلا کتا اور کوا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ ان کے پاس آئی، وہ مکاتبہ تھی اور اپنے بدل کتابت کی ادائیگی کے سلسلے میں مدد کی درخواست لے کر آئی تھی، حضرت عائشہ (رض) نے اس سے پوچھا کیا تمہارے مالک تمہیں بیچنا چاہتے ہیں ؟ وہ اپنے مالک کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، وہ کہنے لگے کہ اس وقت تک نہیں جب تک وہ یہ شرط تسلیم نہ کرلیں کہ تمہاری وراثت ہمیں ملے گی، نبی ﷺ سے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ابوقیس کے بھائی " افلح " نے حضرت عائشہ (رض) کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ (رض) نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی ﷺ آئے تو ان سے ذکر کردیا کہ یا رسول اللہ ! ابوقیس کے بھائی افلح نے مجھ سے گھر میں آنے کی اجازت مانگی تھی لیکن میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ! مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت ان کے پاس آئی، اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں، انہوں نے اس عورت کو ایک کھجور دی، اس نے اس کھجور کے دو ٹکڑے کرکے ان دونوں بچیوں میں اسے تقسیم کردیا (اور خود کچھ نہ کھایا (حضرت عائشہ (رض) نے نبی ﷺ سے اس واقعے کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی ان بچیوں سے آزمائش کی جائے اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے تو یہ اس کے لئے جہنم سے آڑ بن جائیں گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ کسی عمل کو محبوب رکھنے کے باوجود صرف اس وجہ سے اسے ترک فرما دیتے تھے کہ کہیں لوگ اس پر عمل نہ کرنے لگیں جس کے نتیجے میں وہ عمل ان پر فرض ہوجائے (اور پھر وہ نہ کرسکیں) اس لئے نبی ﷺ چاہتے تھے کہ لوگوں پر فرائض میں تخفیف ہونا زیادہ بہتر ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عشاء کے بعد گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے اور جب صبح ہوجاتی تو دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ مؤذن آجاتا اور نبی ﷺ کو نماز کی اطلاع دیتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں رفاعہ قرظی کی بیوی آئی، میں اور حضرت ابوبکر (رض) بھی وہاں موجود تھے، اس نے کہا کہ مجھے رفاعہ نے طلاق بتہ دے دی ہے، جس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر نے مجھ سے نکاح کرلیا، پھر اس نے اپنی چادر کا ایک کونا پکڑ کر کہا کہ اس کے پاس تو صرف اس طرح کا ایک کونا ہے، اس وقت گھر کے دروازے پر خالد بن سعید بن عاص موجود تھے، انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں ملی تھی اس لئے انہوں نے باہر سے ہی کہا کہ ابوبکر ! آپ اس عورت کو نبی ﷺ کے سامنے اس طرح کی باتیں بڑھ چڑھ کر بیان کرنے سے کیوں نہیں روکتے ؟ تاہم نبی ﷺ نے صرف مسکرانے پر ہی اکتفاء کیا اور پھر فرمایا شاید تم رفاعہ کے پاس واپس جانے کی خواہش رکھتی ہو ؟ لیکن یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک تم اس کا شہد نہ چکھ لو اور وہ تمہارا شہد نہ چکھ لے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز عشاء میں تاخیر کردی، حتیٰ کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے پکار کر کہا کہ عورتیں اور بچے سوگئے ہیں، چناچہ نبی ﷺ باہر تشریف لے آئے اور فرمایا اہل زمین میں سے اس وقت کوئی بھی آدمی ایسا نہیں جو تمہارے علاوہ یہ نماز پڑھ رہاہو اور اس وقت اہل مدینہ کے علاوہ یہ نماز کوئی نہیں پڑھ رہا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اور حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو بار بار اپنے رخ انور پر چادر ڈال لیتے تھے، جب آپ ﷺ کو گھبراہٹ ہوتی تو ہم وہ چادر آپ ﷺ کے چہرے سے ہٹا دیتے تھے، نبی ﷺ فرما رہے تھے کہ یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا، حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ دراصل نبی ﷺ ان کے اس عمل سے لوگوں کو تنبیہ فرما رہے تھے تاکہ وہ اس میں مبتلا نہ ہوجائیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی بیماری کا آغاز حضرت میمونہ (رض) کے گھر میں ہوا تھا، نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات سے بیماری کے ایام میرے گھر میں گذارنے کی اجازت طلب کی تو سب نے اجازت دے دی، چناچہ نبی ﷺ حضرت عباس (رض) اور ایک دوسرے آدمی (بقول راوی وہ حضرت علی (رض) تھے لیکن حضرت عائشہ (رض) نے ان کا نام ذکر کرنا ضروری نہ سمجھا) کے سہارے پر وہاں سے نکلے، اس وقت نبی ﷺ کے پاؤں مبارک زمین پر گھستے ہوئے جا رہے تھے، نبی ﷺ نے حضرت میمونہ (رض) کے گھر میں ہی حضرت عبداللہ بن زمعہ (رض) سے فرما دیا تھا کہ لوگوں سے کہہ دو ، وہ نماز پڑھ لیں، عبداللہ واپس جا رہے تھے کہ راستے میں حضرت عمر (رض) سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے حضرت عمر (رض) سے کہہ دیا کہ اے عمر ! آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، چناچہ وہ نماز پڑھانے لگے۔ نبی ﷺ نے جب حضرت عمر (رض) کی آواز سنی تو فوراً پہچان گئے کیونکہ ان کی آواز بلند تھی، نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ عمر کی آواز نہیں ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اور مومنین اس سے انکار کرتے ہیں، ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ابوبکر رقیق القلب آدمی ہیں، وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکیں گے، کیونکہ حضرت ابوبکر (رض) جب بھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے تھے اور میں نے یہ بات صرف اس لئے کہی تھی کہ کہیں لوگ حضرت ابوبکر (رض) کے متعلق یہ نہ کہنا شروع کردیں کہ یہ ہے وہ پہلا آدمی جو نبی ﷺ کی جگہ کھڑا ہوا تھا اور گنہگار بن جائیں، لیکن نبی ﷺ نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، جب میں نے تکرار کی تو نبی ﷺ نے یہی حکم دیا اور فرمایا تم تو یوسف (علیہ السلام) پر فریفتہ ہونے والی عورتوں کی طرح ہو (جو دل میں کچھ رکھتی تھیں اور زبان سے کچھ ظاہر کرتی تھیں)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور میرے والد حضرت عائشہ صدیقہ (رض) اور حضرت ام سلمہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو ان دونوں نے فرمایا بعض اوقات نبی ﷺ صبح کے وقت وجوب غسل کی کیفیت میں ہوتے اور پھر روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے کپڑوں سے آب حیات کو کھرچ دیا کرتی تھی، اس لئے جب تم اسے دیکھا کرو تو کپڑے کو دھولیا کرو، ورنہ پانی چھڑک دیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ آخری عمر میں کثرت کے ساتھ سبحانَ اللہِ وَ بِحَمدِہِ اَ ستَغفِر اللہ وَ اَ تُو بُ اِ لَیک کہتے تھے، ایک مرتبہ میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ! میں آپ کو یہ کلمات کثرت کے ساتھ کہتے ہوئے سنتی ہوں، اس کی کیا وجہ ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے میرے رب نے بتایا تھا کہ میں اپنی امت کی ایک علامت دیکھوں گا اور مجھے حکم دیا تھا کہ جب میں وہ علامت دیکھ لوں تو اللہ کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کروں اور استغفار کروں کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے اور میں وہ علامت دیکھ چکا ہوں، پھر نبی ﷺ نے اِذَا جَاءَ نَصر اللہِ وَ الفَتحُ پوری سورت تلاوت فرمائی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب میری برأت کی آیات نازل ہوئیں، تو نبی ﷺ منبر پر کھڑے ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کرکے قرآن کریم کی تلاوت فرمائی اور جب نیچے اترے تو دو آدمیوں اور ایک عورت کے متعلق حکم دیا چناچہ انہیں سزا دی گئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
نافع " جن کی بیوی حضرت ابن عمر (رض) کی ام ولدہ تھی، ان کی بیوی کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمر (رض) نے مکہ مکرمہ کے راستے میں ایک باندی خریدی اور اسے آزاد کر کے اپنے ساتھ حج پر چلنے کا حکم دیا، اس کے لئے جو تیاں تلاش کی گئیں لیکن وہ نہیں ملیں تو انہوں نے ٹخنوں سے نیچے سے موزوں کو کاٹ کر وہی اسے پہنا دیئے، بعد میں صفیہ بنت ابی عبید نے انہیں بتایا کہ حضرت عائشہ (رض) نے ان سے یہ حدیث نقل کی ہے کہ نبی ﷺ عورتوں کو موزے پہننے کی اجازت دیتے تھے چناچہ انہوں نے ایسا کرنا چھوڑ دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کی طرف قربانی کے جانور بھیج دیتے تھے اور میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی ﷺ ہمارے درمیان غیر محرم ہو کر مقیم رہتے تھے، جب تک کہ جانور مکہ مکرمہ نہ پہنچ جاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ اس آیت یَومَ تُبدَلُ ا لا رضُ غَیرَ الارضِ ۔۔۔۔۔۔۔ کے متعلق نبی ﷺ سے سب سے پہلے پوچھنے والی میں ہی تھی، میں نے عرض کیا تھا یارسول اللہ ! (جب زمین بدل دی جائے گی تو) اس وقت لوگ کہاں ہوں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پل صراط پر۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو عشاء کے بعد گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے اور نماز سے فارغ ہو کر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے وہ صحابہ (رض) جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا ہوا تھا، انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی، پھر جب منیٰ سے واپس آئے تو حج کا طواف اور سعی کی اور جن لوگوں نے حج قران کیا تھا انہوں نے صرف ایک ہی مرتبہ طواف و سعی کی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو نماز تہجد پڑھ کر جب فارغ ہوتے تو لیٹ جاتے تھے، اگر میں جاگ رہی ہوتی تو میرے ساتھ باتیں کرتے اور اگر میں سو رہی ہوتی تو خود بھی سوجاتے یہاں تک کہ مؤذن آجاتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوسلمہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے ماہ رمضان میں نبی ﷺ کی نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ رمضان یا غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، پہلے نبی ﷺ چار رکعتیں پڑھتے جن کی عمدگی اور طوالت کا تم کچھ نہ پوچھو، اس کے بعد دوبارہ چار رکعتیں پڑھتے تھے، ان کی عمدگی اور طوالت کا بھی کچھ نہ پوچھو، پھر تین رکعت وتر پڑھتے تھے، ایک مرتبہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے ہی سو جاتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! میری آنکھیں تو سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) اور حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ صبح کے وقت اختیاری طور پر وجوب غسل کی کیفیت میں ہوتے اور پھر روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے کسی کام کی منت مانی ہو، اسے اللہ کی اطاعت کرنی چاہیے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی منت مانی ہو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے ہم میں سے کچھ لوگوں نے حج کا احرام باندھا تھا اور کچھ لوگوں نے عمرے کا اور بعض لوگوں نے حج اور عمرے دونوں کا احرام باندھا تھا، نبی ﷺ نے صرف حج کا احرام باندھا تھا، پھر جن لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا، انہوں نے تو بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کر کے احرام کھول لیا اور جن لوگوں نے حج کا یا حج اور عمرے کا احرام باندھا ہوا تھا وہ دس ذی الحجہ سے پہلے حلال نہیں ہوئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صرف حج کا احرام باندھا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ کی چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹ دیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا چوتھائی دینار یا اس زیادہ کی چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹ دیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں قرآن کریم کی تلاوت کی آواز سنائی دی، میں نے پوچھا یہ کون ہے ؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ حارثہ بن نعمان ہیں، تمہارے نیک لوگ اسی طرح کے ہوتے ہیں، نیک لوگ اسی طرح ہوتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا لیا جس پر کچھ تصویریں بھی تھیں، نبی ﷺ میرے یہاں تشریف لائے تو اسے دیکھ کر نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور اپنے ہاتھ سے اس پردے کے ٹکڑے کرتے ہوئے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی طرح تخلیق کرنے میں مشابہت اختیار کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہر وہ مشروب جو نشہ آور ہو، وہ حرام ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرمالیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی ﷺ ان چیزوں سے اجتناب نہیں فرماتے تھے جن سے محرم اجتناب کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے چچا نے میرے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ (رض) نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی ﷺ آئے تو ان سے ذکر کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، وہ تمہارے چچا ہیں، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ! مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ زمعہ کی باندی کے بیٹے کے سلسلے میں عبد بن زمعہ (رض) اور حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) اپنا جھگڑا لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، عبد ابن زمعہ (رض) کا کہنا تھا کہ یارسول اللہ ! یہ میرا بھائی ہے، میرے باپ کی باندی کا بیٹا ہے اور میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے اور حضرت سعد (رض) یہ کہہ رہے تھے کہ میرے بھائی نے مجھے وصیت کی ہے کہ جب تم مکہ مکرمہ پہنچو تو زمعہ کی باندی کے بیٹے کو اپنے قبضے میں لے لینا کیونکہ وہ میرا بیٹا ہے، نبی ﷺ نے اس بچے کو دیکھا تو اس میں عتبہ کے ساتھ واضح شباہت نظر آئی، پھر نبی ﷺ نے فرمایا اے عبد ! یہ بچہ تمہارا ہے، بدکار کے لئے پتھر ہیں اور اے سودہ ! تم اس سے پردہ کرنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک چادر میں نماز پڑھی جس پر نقش و نگار بنے ہوئے تھے، نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اس کے نقش و نگار نے اپنی طرف متوجہ کرلیا تھا، اس لئے یہ چادر ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور میرے پاس ایک سادہ چادر لے آؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے " جو ایک فرق کے برابر ہوتا تھا " غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ یہودیوں نے نبی ﷺ سے گھر میں آنے کی اجازت چاہی اور السامُ عَلیکَ کہا، (جس کا مطلب یہ ہے کہ تم پر موت طاری ہو) یہ سن کر حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ تم پر ہی موت اور لعنت طاری ہو، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ (رض) ! اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتا ہے، انہوں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے سنا نہیں کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے انہیں جواب دیدیا ہے، وَ عَلیکمُ (تم پر ہی موت طاری ہو) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو عورت اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، شوہر کے علاوہ کسی اور میت پر اس کیلئے تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہم میں سے کچھ لوگوں نے حج کا احرام باندھا تھا اور کچھ لوگوں نے عمرے کا اور بعض لوگوں نے حج اور عمرے دونوں کا احرام باندھا تھا، نبی ﷺ نے صرف حج کا احرام باندھا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جبکہ سورج کی روشنی میرے حجرے میں چمک رہی ہوتی تھی اور اس وقت تک سایہ نمایاں نہیں ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے ہمراہ نماز فجر میں خواتین بھی شریک ہوتی تھیں، پھر اپنی چادروں میں اس طرح لپٹ کر نکلتی تھیں کہ اندھیرے کی وجہ سے انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کی قراءت سنی تو فرمایا انہیں آل داؤد کی خوش الحانی کا ایک حصہ دیا گیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں رفاعہ قرظی کی بیوی آئی، میں اور حضرت ابوبکر (رض) بھی وہاں موجود تھے، اس نے کہا کہ مجھے رفاعہ نے طلاق بتہ دے دی ہے، جس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر نے مجھ سے نکاح کرلیا، پھر اس نے اپنی چادر کا ایک کونا پکڑ کر کہا کہ اس کے پاس تو صرف اس طرح کا ایک کونا ہے، اس وقت گھر کے دروازے پر خالد بن سعید بن عاص موجود تھے، انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں ملی تھی اس لئے انہوں نے باہر سے ہی کہا کہ ابوبکر ! آپ اس عورت کو نبی ﷺ کے سامنے اس طرح کی باتیں بڑھ چڑھ کر بیان کرنے سے کیوں نہیں روکتے ؟ تاہم نبی ﷺ نے صرف مسکرانے پر ہی اکتفاء کیا اور پھر فرمایا شاید تم رفاعہ کے پاس واپس جانے کی خواہش رکھتی ہو ؟ لیکن یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک تم اس کا شہد نہ چکھ لو اور وہ تمہارا شہد نہ چکھ لے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجزز مدلجی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے دیکھا کہ حضرت زید اور حضرت اسامہ (رض) ایک چادر اوڑھے ہوئے ہیں، ان کے سر ڈھکے ہوئے ہیں اور پاؤں کھلے ہوئے ہیں تو اس نے کہا کہ ان پاؤں والوں کا ایک دوسرے کے ساتھ کوئی رشتہ ہے، اس پر نبی ﷺ خوش و خرم میرے یہاں تشریف لائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ پسند یدہ مشروب وہ ہوتا تھا جو میٹھا اور ٹھنڈا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ (رض) کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی ﷺ سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی ؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے یا یہ فرمایا کہ پھر نہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ابوقیس کے بھائی " افلح " نے حضرت عائشہ (رض) کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ (رض) نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی ﷺ آئے تو ان سے ذکر کردیا نبی ﷺ نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ! مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبیداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ اے ام المومنین ! ہمیں نبی ﷺ کے مرض الوفات کے متعلق بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ جب بیمار ہوئے تو نبی ﷺ کو سانس آنے لگا، ہم نے اسے اس شخص کے سانس سے تشبیہ دی جو کشمش کھاتا ہے اور نبی کا معمول ازواجِ مطہرات کے پاس جانے کا تھا، جب بیماری بڑھنے لگی تو نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات سے بیماری کے ایام میرے گھر میں گذارنے کی اجازت طلب کی تو سب نے اجازت دے دی، چناچہ نبی ﷺ حضرت عباس (رض) اور ایک دوسرے آدمی کے سہارے پر وہاں سے نکلے، اس وقت نبی ﷺ کے پاؤں مبارک زمین پر گھستے ہوئے جا رہے تھے۔ حضرت ابن عباس (رض) نے عبیداللہ سے پوچھا کہ کیا حضرت عائشہ (رض) نے آپ کو دوسرے آدمی کے متعلق نہیں بتایا کہ وہ کون تھا ؟ انہوں نے کہا نہیں تو حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا وہ حضرت علی (رض) تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ صبح کے وقت وجوب غسل کی کیفیت میں ہوتے اور پھر غسل کر کے روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پو چھا کہ آپ نے نبی ﷺ کو کون سی خوشبو لگائی ہے ؟ انہوں نے فرمایا سب سے بہترین اور عمدہ خوشبو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اندر آنے کی اجازت چاہی، نبی ﷺ نے فرمایا اسے اندر آنے کی اجازت دیدو، یہ اپنے قبیلے کا بہت برا آدمی ہے، جب وہ اندر آیا تو نبی ﷺ نے اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی، جب وہ چلا گیا تو حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا کہ پہلے تو آپ نے اس کے متعلق اس طرح فرمایا : پھر اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو بھی فرمائی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے بد ترین آدمی وہ ہوگا جسے لوگوں نے اس کی فحش گوئی سے بچنے کیلئے چھوڑ دیا ہوگا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور گو یا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ سہلہ بنت سہیل (رض) ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یارسول اللہ ! میں اپنے یہاں سالم کے آنے جانے سے (اپنے شوہر) حذیفہ کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھتی ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے دودھ پلا دو ، انہوں نے عرض کیا کہ وہ تو بڑی عمر کا آدمی ہے، میں اسے کیسے دودھ پلا سکتی ہوں ؟ نبی ﷺ یہ سن کر ہنس پڑے اور فرمایا کیا مجھے معلوم نہیں ہے کہ وہ بڑی عمر کا آدمی ہے ؟ تھوڑے عرصے بعد وہ دوبارہ آئیں اور عرض کیا کہ اب مجھے حذیفہ کے چہرے پر ناپسندیدگی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے پہلے ہی مقام سرف میں انہیں " ایام " شروع ہوگئے، نبی ﷺ نے فرمایا بیت اللہ کے طواف کے علاوہ تم وہی کام کرتی رہو جو حاجی کریں، وہ کہتی ہیں کہ جب ہم منیٰ میں تھے تو میرے پاس کہیں سے گائے کا گوشت آیا، میں نے پوچھا کہ یہ کیسا گوشت ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے گائے کی قربانی کی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
سفیان کہتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمن بن قاسم سے پوچھا کیا آپ نے اپنے والد کو حضرت عائشہ (رض) کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دیدیا کرتے تھے ؟ کچھ دیر تک تو وہ خاموش رہے، پھر کہنے لگے ہاں ! بیان کی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ان دونوں ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی ﷺ احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے تو ہماری نیت صرف نبی ﷺ کے ساتھ حج کرنے کی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ (رض) کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی ﷺ سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی ؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ پھر نہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوبکر (رح) کہتے ہیں کہ جب حضرت رافع بن خدیج (رض) کا انتقال ہوا تو انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میت پر اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، میں عمرہ (رح) کے پاس آیا اور ان سے اس کا ذکر کیا، انہوں نے کہا کہ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا ہے کہ یہ بات نبی ﷺ نے ایک یہودیہ عورت کے متعلق فرمائی تھی کہ یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اسے عذاب ہو رہا ہے، پھر حضرت عائشہ (رض) نے یہ آیت تلاوت فرمائی " کوئی بوجھ اٹھا نے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پو چھا اماں جان ! مجھے نبی ﷺ کی نماز کے حوالے سے کچھ بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کی (تہجد کی) نماز رمضان اور غیر رمضان سب میں یکساں تھی، یعنی تیرہ رکعتیں جن میں فجر کی دو سنتیں بھی شامل ہوتی تھیں، میں نے عرض کیا کہ اب مجھے ان کے نفلی روزوں کے متعلق بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات نبی ﷺ اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اواقت اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ ناغے ہی کرتے رہیں گے اور میں نے جس کثرت کے ساتھ نبی ﷺ کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا، نبی ﷺ اس کے صرف چند دن کو چھوڑ کر تقریباً پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ہند نے آکر بار گاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ ! ابوسفیان ایک ایسے آدمی ہیں جن میں کفایت شعاری کا مادہ کچھ زیادہ ہی ہے اور میرے پاس صرف وہی کچھ ہوتا ہے جو وہ گھر میں لاتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم ان کے مال میں سے اتنا لے لیا کرو جو تمہیں اور تمہارے بچوں کو کافی ہوجائے لیکن یہ ہو بھلے طریقے سے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا، اس مقابلے میں میں آگے نکل گئی، کچھ عرصے بعد جب میرے جسم پر گوشت چڑھ گیا تھا تو نبی ﷺ نے دوبارہ دوڑ کا مقابلہ کیا، اس مرتبہ نبی ﷺ آگے بڑھ گئے اور فرمایا یہ اس مرتبہ کے مقابلے کا بدلہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ ﷺ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب کھانا پیش کردیا جائے اور نماز بھی کھڑی ہوجائے تو پہلے کھانا کھالیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مکہ مکرمہ میں بالائی حصے سے داخل ہوئے تھے اور نشیبی حصے سے باہر نکلے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو تین سفید سحولی کپڑوں میں دفن کیا گیا تھا، حضرت صدیق اکبر ﷺ نے (اپنے مرض الوفات میں) مجھ سے پوچھا کہ نبی ﷺ کو کتنے کپڑوں میں دفن دیا گیا تھا ؟ میں نے بتایا تین کپڑوں میں، انہوں نے فرمایا مجھے بھی ان دو کپڑوں میں کفن دینا اور تیسرا کپڑا خرید لینا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن (رض) نے حضرت عائشہ (رض) کے یہاں وضو کیا تو انہوں نے فرمایا عبدالرحمن ! اچھی طرح اور مکمل وضو کرو، کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایڑیوں کیلئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہمارے پاس ایک چٹائی تھی جسے دن کو ہم لوگ بچھا لیا کرتے تھے اور رات کے وقت اسی کو اوڑھ لیتے تھے (اس سے آگے ایک جملہ مجھ پر مخفی رہ گیا جو میں سفیان سے اچھی طرح سن نہ سکا) مسلمان نبی ﷺ کی نماز میں شریک ہوجاتے تھے، نبی ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا اپنے آپ کو اتنے اعمال کا مکلف بناؤ جتنے کی تم طاقت رکھتے ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو نہیں اکتاتا مگر تم اکتا جاؤ گے اور نبی ﷺ معمول تھا کہ جب کسی وقت نماز شروع کرتے تو اس پر ثابت قدم رہتے اور نبی ﷺ کے نزدیک سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ وہ تا تھا جو دائمی ہوتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ (فجر کی سنتیں) اتنی مختصر پڑھتے تھے کہ میں کہتی " نبی ﷺ نے سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں۔ "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عمرہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ (رض) بیمار ہوگئیں اور ان کی بیماری کا دورانیہ بہت زیادہ لمبا ہوگیا، اسی دوران مدینہ منورہ میں ایک طبیب آیا، حضرت عائشہ (رض) کے بھتیجے اس کے پاس گئے اور حضرت عائشہ (رض) کی بیماری کے متعلق اس سے پوچھا، اس نے کہا کہ تم جس عورت کی یہ کیفیت بتا رہے ہو، اس عورت پر تو جادو کیا گیا ہے اور اس پر اس کی باندی نے جادو کروایا ہے، تحقیق پر اس باندی نے اقرار کرلیا کہ ہاں ! میں نے آپ پر سحر کر وایا ہے، میں چاہتی تھی کہ آپ فوت ہوں تو میں آزاد ہو سکوں، کیونکہ حضرت عائشہ (رض) نے اس باندی سے کہہ رکھا تھا کہ میرے مرنے کے بعد تم آزاد ہوگی، حضرت عائشہ (رض) نے حقیقت سامنے آنے پر فرمایا اس باندی کو عرب میں سب سے طاقتور لوگوں کے ہاتھ بیچ دو اور اس کی قیمت اس جیسی ایک باندی پر خرچ کردو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جس مسلمان میت پر سو کے قریب مسلمانوں کی ایک جماعت نماز جنازہ پڑھ لے اور اس کے حق میں سفارش کردے، اس کے حق میں ان لوگوں کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں ہرن کے گو شت کی بوٹیاں پیش کی گئیں، اس وقت نبی ﷺ احرام کی حالت میں تھے اس لئے نبی ﷺ نے اسے واپس کردیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ پسند یدہ مشروب وہ ہوتا تھا جو میٹھا اور ٹھنڈا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ اور ان کے کچھ ساتھی حج کے ارادے سے روانہ ہوئے۔ ان میں سے کسی نے یہ کہ دیا کہ روزہ دار آدمی اپنی بیوی کو بوسہ دے سکتا ہے اور اس کے جسم سے اپنا جسم لگا سکتا ہے۔ تو ان میں سے ایک آدمی جس نے دو سال تک شب بیداری کی تھی اور دن کو روزہ رکھا تھا، کہنے لگا میرا دل چاہتا ہے کہ اپنی کمان اٹھا کر تجھے دے ماروں، اس نے کہا کہ تھوڑا سا انتظار کرلو، حضرت عائشہ (رض) کے پاس پہنچ کر ان سے یہ مسئلہ پوچھ لینا، چناچہ جب وہ حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا باجودیکہ نبی ﷺ اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھتے تھے لیکن نبی ﷺ بھی بوسہ دیدیا کرتے تھے اور اپنی ازواج کے جسم سے اپنا جسم لگا لیتے تھے، لوگوں نے کہا اے ابوشبل ! حضرت عائشہ (رض) سے اس کی مزید وضاحت پوچھو، انہوں نے کہا کہ آج میں ان کے یہاں بےتکلف کھلی گفتگو نہیں کرسکتا، چناچہ لوگوں نے خود ہی پوچھ لیا تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے اور ان کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب ماہ رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی ﷺ رَت جگا فرماتے اپنے اہل خانہ کو جگاتے اور کمر بند کس لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (ایک انصاری بچہ فوت ہوگیا تو) میں عرض کیا یا رسول اللہ ! انصار کا یہ نابالغ بچہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! کیا اس کے علاوہ بھی تمہیں کوئی اور بات کہنا ہے، اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا تو اس میں رہنے والوں کو بھی پیدا فرمایا اور جہنم کو پیدا کیا تو اس میں رہنے والوں کو بھی پیدا فرمایا اور یہ اسی وقت ہوگیا تھا جب وہ اپنے آباؤ اجداد کی پشتوں میں تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب زمین میں گناہوں کا غلبہ ہوجائے تو اللہ اہل زمین پر اپنا عذاب نازل فرمائے گا، حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا اللہ کی اطاعت کرنے والے لوگوں کے ان میں ہونے کے باوجود ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! پھر وہ اہل اطاعت اللہ کی رحمت کی طرف منتقل ہوجائیں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظراب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز کو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے، لہٰذا تم اپنی اولاد کی کمائی کھا سکتے ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک بکری کو بھی ہدی کے جانور کے طور پر بیت اللہ کی طرف روانہ کیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دنیا سے اس وقت تک رخصت نہیں ہوئے جب تک کہ عورتیں ان کیلئے حلال نہ کردی گئیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک چور کو لایا گیا، نبی اکرم ﷺ نے اس کے متعلق حکم دیا اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، کچھ لوگوں نے کہا یارسول اللہ ! ہم نہیں سمجھتے تھے کہ بات یہاں تک جا پہنچے گی، نبی ﷺ نے فرمایا اگر میری بیٹی فاطمہ بھی اس کی جگہ ہوتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو عورت اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کسی اور جگہ پر اپنے کپڑے اتارتی ہے وہ اپنے اور اپنے رب کے درمیان حائل پردے کو چاک کردیتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے کسی کام کی منت مانی ہو، اسے اللہ کی اطاعت کرنی چاہیے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی منت مانی ہو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ تم مجھے خواب میں دو مرتبہ دکھائی گئی تھیں اور وہ اس طرح کہ ایک آدمی نے ریشم کے ایک کپڑے میں تمہاری تصویر اٹھا رکھی تھی اور وہ کہہ رہا تھا کہ یہ آپ کی بیوی ہے، میں نے سوچا کہ اگر یہ اللہ کی طرف سے ہے تو اللہ ایسا کرکے رہے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ مقام " ابطح " میں پڑاؤ کرنا سنت نہیں ہے، بلکہ نبی ﷺ نے وہاں صرف اس لئے پڑاؤ کیا تھا کہ اس طرف سے نکلنا زیادہ آسان تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بارش ہوتے ہوئے دیکھتے تو فرماتے اے اللہ ! موسلادھار ہو اور نفع بخش .
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
شریح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ گھر میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا مسواک۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ فاطمہ بنت ابی حبیش (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میرا دم حیض ہمیشہ جاری رہتا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا ایام حیض تک تو نماز چھوڑ دیا کرو، اس کے بعد غسل کرکے ہر نماز کے وقت وضو کرلیا کرو اور نماز پڑھا کرو خواہ چٹائی پر خون کے قطرے ٹپکنے لگیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک یہودی سے ادھار پر کچھ غلہ خریدا اور اس کے پاس اپنی زرہ گروی کے طور پر رکھوا دی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں کبھی روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز کو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں یہ سوال پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، اس نے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلیا، اس شخص نے اس کے ساتھ خلوت تو کی لیکن مباشرت سے قبل ہی اسے طلاق دے دی تو کیا وہ اپنے پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ پہلے شخص کے لئے اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک دوسرا شوہر اس کا شہد اور وہ اس کا شہد نہ چکھ لے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بریرہ کا خاوند آزاد آدمی تھا، جب بریرہ آزاد ہوئی تو نبی ﷺ نے اسے خیار عتق دے دیا، اس نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا، حضرت عائشہ (رض) مزید کہتی ہیں کہ اس کے مالک اسے بیچنا چاہتے تھے لیکن ولاء کی شرط نبی ﷺ نے حضرت عائشہ (رض) سے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کبھی تین دن تک پیٹ بھر کر گندم کی روٹی نہیں کھائی، حتیٰ کہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان سے جس وقت نکاح کیا تو ان کی عمر نوے سال تھی اور جس وقت نبی ﷺ دنیا سے رخصت ہوئے تو حضرت عائشہ (رض) کی عمر اٹھارہ سال تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) کو ایک مرتبہ معلوم ہوا کہ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ کتا، گدھا اور عورت کے آگے سے گذرنے کی وجہ سے نمازی کی نماز ٹوٹ جاتی ہے تو انہوں نے فرمایا میرا خیال تو یہی ہے کہ ان لوگوں نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا ہے، حالانکہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی، مجھے کوئی کام ہوتا تو چارپائی کی پائنتی کی جانب سے کھسک جاتی تھی، کیونکہ میں سامنے سے جانا اچھا نہ سمجھتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ با جو دی کہ نبی ﷺ اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھتے تھے لیکن نبی ﷺ روزے کی حالت میں بھی بوسہ دیدیا کرتے تھے اور اپنی ازواج کے جسم سے اپنا جسم لگا لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک بکری کو بھی ہدی کے جانور کے طور پر بیت اللہ کی طرف روانہ کیا تھا اور اس کے گلے میں قلادہ باندھ دیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے ایک درجہ بلند اور ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے ایک درجہ بلند اور ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ (رض) کے یہاں ایک مہمان قیام پذیر ہوا، حضرت عائشہ (رض) نے اپنا زرد رنگ کا لحاف اسے دینے کا حکم دیا، وہ اسے اوڑھ کر سوگیا، خواب میں اس پر غسل واجب ہوگیا، اسے اس بات سے شرم آئی کہ اس لحاف کو گندگی کے نشان کے ساتھ ہی واپس بھیجے اس لئے اس نے اسے پانی سے دھو دیا اور پھر حضرت عائشہ (رض) کے پاس واپس بھیج دیا، حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا اس نے ہمارا لحاف کیوں خراب کیا ؟ اس کیلئے تو اتنا ہی کافی تھا کہ اسے انگلیوں سے کھرچ دیتا، کئی مرتبہ میں نے بھی اپنی انگلیوں سے نبی ﷺ کے کپڑوں سے اسے کھرچا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے حجۃ الوداع کے موقع پر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! لوگ دو عبادتیں (حج اور عمرہ) کر کے جا رہے ہیں اور میں ایک ہی عبادت (حج) کر کے جا رہی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم انتظار کرلو، جب پاک ہوجاؤ تو تنعیم جا کر وہاں سے عمرے کا احرام باندھ لینا، پھر عمرہ کر کے فلاں فلاں پہاڑ پر ہم سے آملنا، لیکن یہ تمہارے حصے یا خرچ کے مطابق ہوگا، یا جیسے بھی نبی ﷺ نے فرمایا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبید بن عمیر (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ (رض) کو یہ بات معلوم ہوئی کہ حضرت عبدللہ بن عمرو (رض) عورتوں کو حکم دیتے ہیں کہ جب وہ غسل کریں تو سر کے بال کھول لیا کریں، انہوں نے فرمایا عبداللہ بن عمرو پر تعجب ہے کہ وہ عورتوں کو غسل کرتے وقت سر کے بال کھولنے کا حکم دیتے ہیں، وہ انہیں سر منڈوا دینے کا حکم کیوں نہیں دیتے ؟ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل کرتے تھے، میں اپنے سر پر تین مرتبہ سے زیادہ پانی نہیں ڈالتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر غسل واجب ہوتا اور نبی ﷺ پانی کو ہاتھ لگائے بغیر سو جاتے تھے، پھر جب سونے کے بعد بیدار ہوتے تب غسل فرماتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
علقمہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کی نفلی نمازوں کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ میں جو طاقت تھی۔ وہ تم میں سے کس میں ہوسکتی ہے ؟ البتہ یہ یاد رکھو کہ نبی ﷺ کا ہر عمل دائمی ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے رکوع و سجود میں بکثر ت، سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي کہتے تھے اور قرآن کریم پر عمل فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
قابوس اپنے والد کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ میرے والد نے ایک عورت کو حضرت عائشہ (رض) کے پاس یہ پوچھنے کیلئے بھیجا کہ نبی ﷺ کو کس نماز کی پابندی کرنا زیادہ محبوب تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے اور ان میں طویل قیام فرماتے تھے اور خوب اچھی طرح رکوع و سجود کرتے تھے اور وہ نماز جو نبی ﷺ کبھی نہیں چھوڑتے تھے خواہ تندرست ہوں یا بیمار، غائب ہوں یا حاضر تو وہ فجر سے پہلے کی دو رکعتیں ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت عثمان بن مظعون (رض) کی نعش کو بسہ دیا اور میں نے دیکھا کہ آنسو نبی ﷺ کے چہرے پر بہہ رہے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی شخص کھانا سامنے آجانے پر بول و براز کے تقاضے کو دبا کر نماز نہ پڑھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نوافل کے معاملے میں فجر سے پہلے کی دو رکعتوں سے زیادہ کسی نفلی نماز کی اتنی پابندی نہیں فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بلال اس وقت اذان دیتے ہیں جب رات باقی ہوتی ہے اس لئے اس کے بعد تم کھاپی سکتے ہو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دے دیں، وہ کہتی ہیں کہ میرے علم کے مطابق وہ اتنی ہی مقدار بنتی تھی کہ جس میں کوئی اتر آئے اور کوئی چڑھ جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ یہ بہت بری بات ہے کہ تم نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا، حالانکہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی، جب نبی ﷺ سجدے میں جانا چاہتے تو میرے پاؤں میں چٹکی کاٹ دیتے، میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی اور وہ سجدہ کرلیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا رضاعت سے بھی وہی رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر میں سے کوئی چیز خرچ کرتی ہے اور فساد کی نیت نہیں رکھتی تو اس عورت کو بھی اس کا ثواب ملے گا اور اس کے شوہر کو بھی اس کی کمائی کا ثواب ملے گا، عورت کو خرچ کرنے کا ثواب ملے گا اور خزانچی کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ سے ملاقات ہونے سے پہلے موت ہوتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی چادر میں لیٹ جایا کرتے تھے باوجودیکہ میں ایام سے ہوتی تھی، اگر نبی ﷺ کے جسم پر مجھ سے کچھ لگ جاتا تو نبی ﷺ صرف اسی جگہ کو دھولیتے تھے، اس سے زیادہ نہیں اور پھر اسی میں نماز پڑھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ باجودیکہ نبی ﷺ اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھتے تھے لیکن نبی ﷺ بھی مجھے یا اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے اہل خانہ میں سے کسی پر دم فرماتے تو اس پر داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب ! اس کی تکلیف کو دور فرما۔ اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے ترکے میں کوئی دینار، کوئی درہم، کوئی بکری اور اونٹ چھوڑا اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت فرمائی۔ حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر میں سے کوئی چیز خرچ کرتی ہے۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں ایک یہودیہ آئی، اس نے مجھ سے خوشبو مانگی، میں نے اسے دے دی، وہ کہنے لگی اللہ تمہیں عذاب قبر سے محفوظ رکھے، وہ کہتی ہیں کہ میرے دل میں یہ بات بیٹھ گئی، جب نبی ﷺ آئے تو میں نے ان سے اس واقعہ کا ذکر کیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا قبر میں بھی عذاب ہوتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! لوگوں کو قبروں میں عذاب ہوتا ہے جنہیں درندے اور چوپائے سنتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس دو آدمی آئے، نبی ﷺ نے ترشی کے ساتھ انہیں سخت سست کہا، میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! جس کو بھی آپ کی جانب سے خیر پہنچی ہو، لیکن ان دونوں کو خیر نہیں پہنچی، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ میں نے اپنے رب سے عہد کیا ہے کہ کہ اگر میں کسی مومن کو لعنت ملامت کروں تو تو ان کلمات کو اس کے لئے مغفرت اور عافیت وغیرہ کا ذریعہ بنا دے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ کسی کام میں رخصت عطا فرمائی تو کچھ لوگ اس رخصت کو قبول کرنے سے کنارہ کش رہے، نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو نبی ﷺ کو اتنا غصہ آیا کہ چہرہ مبارک پر غصے کے آثار نمایاں ہوگئے، پھر فرمایا لوگوں کا کیا مسئلہ ہے کہ وہ ان چیزوں سے اعراض کرتے ہیں جن میں مجھے رخصت دی گئی ہے، واللہ میں ان سب سے زیادہ اللہ کو جاننے والا اور ان سب سے زیادہ اس سے ڈرنے والا ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں اپنے پاس رہنے یا دنیا لینے کا اختیار دیا، ہم نے نبی ﷺ کو اختیار کرلیا تو نبی ﷺ نے اسے ہم پر کوئی طلاق شمار نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے اہل خانہ میں سے کسی پر دم فرماتے تو اس پر داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب ! اس کی تکلیف کو دور فرما۔ اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے، جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں ان کا دست مبارک پکڑتی اور یہ کلمات پڑھ کر نبی ﷺ کے ہاتھ ان کے جسم پر پھیر دیتی، میں یوں ہی کرتی رہی یہاں تک کہ نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ مجھ سے چھڑا لیا اور کہنے لگے پروردگار ! مجھے معاف فرما دے اور میرے رفیق سے ملا دے، یہ نبی ﷺ کا آخری کلام تھا جو میں نے سنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے گھر میں کسی چور نے چوری کی، انہوں نے اسے بددعائیں دیں، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا تم اس کا گناہ ہلکا نہ کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا رشتوں کے مسئلے میں عورتوں سے بھی اجازت لے لیا کرو، کسی نے عرض کیا کہ کنواری لڑکیاں اس موضوع پر بولنے میں شرماتی ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ان کی خاموشی ہی ان کی اجازت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت صدیق اکبر (رض) کی طبیعت بوجھل ہونے لگی تو انہوں نے پوچھا کہ آج کون سا دن ہے ؟ ہم نے بتایا پیر کا دن ہے، انہوں نے پوچھا کہ نبی ﷺ کا وصال کس دن ہوا تھا ؟ ہم نے بتایا پیر کے دن، انہوں نے فرمایا پھر مجھے بھی آج رات تک یہی امید ہے، وہ کہتی ہے کہ حضرت صدیق اکبر (رض) کے جسم پر ایک کپڑا تھا جس پر گیروے رنگ کے چھینٹے پڑے ہوئے تھے، انہوں نے فرمایا جب میں مرجاؤں تو میرے اس کپڑے کو دھو دینا اور اس کے ساتھ دو نئے کپڑے ملا کر مجھے تین کپڑوں میں کفن دینا، ہم نے عرض کیا کہ ہم سارے کپڑے ہی نئے کیوں نہ لے لیں ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، یہ تو کچھ دیر کے لئے ہوتے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ پیر کا دن ختم ہو کر منگل کی رات شروع ہوئی تو وہ فوت ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بریرہ کے حوالے سے تین قضیے سامنے آئے، اس کے مالک چاہتے تھے کہ اسے بیچ دیں اور وراثت کو اپنے لئے مشروط کرلیں، میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ غلام کی وراثت اسی کو ملتی ہے جو اسے آزاد کرتا ہے، وہ آزاد ہوئی تو نبی ﷺ نے اسے نکاح باقی رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار دے دیا اور اس نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا ( اپنے خاوند سے نکاح ختم کردیا) نیز لوگ اسے صدقات کی مد میں کچھ دیتے تھے تو وہ ہمیں بھی اس میں سے کچھ ہدیہ کردیتی تھیں، میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہوتا ہے اور اس کی طرف سے تمہارے لئے ہدیہ ہوتا ہے لہٰذا تم اسے کھا سکتے ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے رات کے ہر حصے میں وتر پڑھے ہیں اور سحری تک بھی نبی ﷺ کے وتر پہنچتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ان کے پاس ایک عورت آتی تھی جو عبادات میں محنت و مشقت برداشت کرنے کے لئے حوالے سے مشہور تھی، لوگوں نے جب نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک دین کا سب سے زیادہ پسند یدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک چادر میں نماز پڑھی جس پر نقش و نگار بنے ہوئے تھے، نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اس کے نقش و نگار نے اپنی طرف متوجہ کرلیا تھا، اس لئے یہ چادر ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور میرے پاس ایک سادہ چادر لے آؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی ﷺ بیٹھ کر ہی " جتنی اللہ کو منظور ہوتی " نماز پڑھ لیتے تھے اور جب اس سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے، پھر ان کی تلاوت کرکے سجدے میں جاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں لوگ اپنے اپنے بچوں کو لاتے تھے اور نبی ﷺ ان کے لئے دعا فرماتے تھے، ایک مرتبہ ایک بچے کو لایا گیا تو اس نے نبی ﷺ پر پیشاب کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس پر پانی بہا دو ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب سورت بقرہ کی آخری آیات " جو سود سے متعلق ہیں " نازل ہوئیں تو نبی ﷺ مسجد کی طرف روانہ ہوئے اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس کی سماعت تمام آوازوں کو گھیرے ہوئے ہے، ایک جھگڑنے والی عورت نبی ﷺ کے پاس آئی، وہ نبی ﷺ سے گفتگو کر رہی تھی، میں گھر کے ایک کونے میں ہونے کے باوجود اس کی بات نہیں سن پا رہی تھی لیکن اللہ نے یہ آیت نازل فرمادی : " اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے متعلق جھگڑا کر رہی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت حمزہ اسلمی (رض) ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں مستقل روزے رکھنے والا آدمی ہوں، کیا میں سفر میں روزے رکھ سکتا ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر چاہو تو رکھ لو اور چاہو تو نہ رکھو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہر چیز کا ایک مادہ ہوتا ہے اور قریش کا مادہ ان کے آزاد کردہ غلام ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے لئے مشکیزے میں نبیذ بنایا کرتے تھے اور وہ اس طرح کہ ہم لوگ ایک مٹھی کشمش یا کھجور لے کر اسے مشکیزے میں ڈال دیتے اور اوپر سے پانی ڈالتے تھے، رات بھر وہ یوں ہی پڑا رہتا اور صبح ہوتی تو نبی ﷺ اسے نوش فرمالیتے، اگر دن کے وقت ایسا کیا جاتا تو نبی ﷺ رات کو اسے نوش فرمالیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کی طبیعت بوجھل ہوئی تو حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر (رض) نے فرمایا کہ میرے پاس شانے کی کوئی ہڈی یا تختی لے کر آؤ کہ میں ابوبکر کے لئے ایک تحریر لکھوا دوں جس میں ان سے اختلاف نہ کیا جاسکے، جب عبدالرحمن کھڑے ہونے لگے تو نبی ﷺ نے فرمایا ابوبکر ! اللہ اور مومنین اس بات سے انکار کردیں گے کہ آپ کے معاملے میں اختلاف کیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن جس سے حساب لیا جائے گا وہ عذاب میں مبتلا ہوجائے گا، میں نے عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا " عنقریب آسان حساب لیا جائے گا " نبی ﷺ نے فرمایا وہ حساب تھوڑی ہوگا وہ تو سر سری پیشی ہوگی اور جس شخص سے قیامت کے دن حساب کتاب میں مباحثہ کیا گیا، وہ تو عذاب میں گرفتار ہوجائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نقیر، مقیر، دباء اور حنتم نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی ﷺ غسل جنابت رات کے ابتدائی حصے میں کرتے تھے یا آخری حصے میں ؟ انہوں نے فرمایا کبھی رات کے ابتدائی حصے میں غسل فرمالیتے تھے اور کبھی رات کے آخری حصے میں، اس پر میں نے اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا شکر ہے، اس اللہ کا جس نے اس معاملے میں وسعت رکھی ہے، پھر میں نے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی ﷺ رات کے اول حصے میں وتر پڑھتے یا آخر میں ؟ انہوں نے فرمایا کبھی رات کے ابتدائی حصے میں وتر پڑھ لیتے تھے اور کبھی آخری حصے میں، میں نے پھر اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا شکر ہے اس اللہ کا جس نے اس معاملے میں وسعت رکھی، پھر میں پوچھا یہ بتایئے کہ نبی ﷺ جہری قرأت فرماتے تھے یا سری ؟ انہوں نے فرمایا کبھی جہری اور کبھی سری، میں نے پھر اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا اس اللہ کا شکر ہے جس نے اس معاملے میں بھی وسعت رکھی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضا کا ذریعہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا " کامل ترین ایمان والا وہ آدمی ہوتا ہے جس کے اخلاق سب سے زیادہ عمدہ ہوں اور وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ سب سے زیادہ مہربان ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی عورت اپنے آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے، باطل ہے، باطل ہے، اگر وہ اس کے ساتھ مباشرت بھی کرلے تو اس بناء پر اس کے ذمے مہر واجب ہوجائے گا اور اگر اس میں لوگ اختلاف کرنے لگیں تو بادشاہ اس کا ولی ہوگا جس کا کوئی ولی نہ ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب کوئی شخص عورت کے چاروں کونوں کے درمیان بیٹھ جائے اور شرمگاہ، شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کے کپڑوں پر لگنے والے مادۂ منویہ کو دھو دیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں اپنے پاس رہنے یا دنیا لینے کا اختیار دیا، ہم نے نبی ﷺ کو اختیار کرلیا تو نبی ﷺ نے اسے ہم پر کوئی طلاق شمار نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا بستر جس پر آپ ﷺ رات کو سوتے تھے، چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قرآن کریم کی یہ آیت تلاوت فرمائی اللہ وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی ہے جس کی بعض آیتیں محکم ہیں، ایسی آیات ہی اس کتاب کی اصل ہیں اور کچھ آیات متشابہات میں سے بھی ہیں، جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہوتی ہے، وہ تو متشابہات کے پیچھے چل پڑتے ہیں تاکہ فتنہ پھیلائیں اور اس کی تاویل حاصل کرنے کی کوشش کریں، حالانکہ ان کی تاویل اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا اور علمی مضبوطی رکھنے والے لوگ کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں، یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہے اور نصیحت تو عقلمند لوگ ہی حاصل کرتے ہیں۔ اور فرمایا کہ جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو قرآنی آیات میں جھگڑ رہے ہیں تو یہ وہی لوگ ہوں گے جو اللہ کی مراد ہیں، لہٰذا ان سے بچو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم مہارت کے ساتھ پڑھتا ہے، وہ نیک اور معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو شخص مشقت اور برداشت کر کے تلاوت کرے اسے دہرا اجر ملے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو عطیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور مسروق حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ اے ام المومنین ! نبی ﷺ کے دو صحابی ہیں، ان میں سے ایک صحابی افطار میں بھی جلدی کرتے ہیں اور نماز میں بھی، جبکہ دوسرے صحابی افطار میں بھی تاخیر کرتے ہیں اور نماز میں بھی، انہوں نے فرمایا کہ افطار اور نماز میں عجلت کون کرتے ہیں ؟ ہم نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے اور دوسرے صحابی حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کو کسی نماز میں یہ دعا کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ ! میرا حساب آسان کر دیجئے، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی ! آسان حساب سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کا نامہ اعمال دیکھا جائے اور اس سے درگذر کیا جائے، عائشہ ! اس دن جس شخص سے حساب کتاب میں مباحثہ ہوا، وہ ہلاک ہوجائے گا اور مسلمان کو جو تکلیف حتیٰ کہ کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اس کے گناہوں کا کفارہ فرما دیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی دنیا سے رخصتی میرے گھر میں میری باری کے دن، میرے سینے اور حلق کے درمیان ہوئی اس دن عبدالرحمن بن ابی بکر آئے تو ان کے ہاتھ میں تازہ مسواک تھی، نبی ﷺ نے اتنی عمدگی کے ساتھ مسواک فرمائی کہ اس سے پہلے میں نے اس طرح مسواک کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا تھا، پھر نبی ﷺ ہاتھ اوپر کر کے وہ مجھے دینے لگے تو وہ مسواک نبی ﷺ کے ہاتھ سے گرگئی، یہ دیکھ کر میں وہ دعائیں پڑھنے لگیں جو حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نبی ﷺ کی بیماری کے موقع پر پڑھتے تھے لیکن اس موقع پر انہوں نے وہ دعائیں نہیں پڑھی تھیں، اسی دوران نبی ﷺ نے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا رفیق اعلیٰ ، رفیق اعلیٰ اور اسی دم نبی ﷺ کی روح مبارک پرواز کرگئی، ہر حال میں اللہ کا شکر ہے کہ اس نے نبی ﷺ کی زندگی کے آخری دن میرے اور ان کے لعاب کو جمع فرمایا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب صبح ہوجاتی تو دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہمارے پاس ایک پردہ تھا جس پر کسی پرندے کی تصویر بنی ہوئی تھی، جب کوئی آدمی گھر میں داخل ہوتا تو سب سے پہلے اس کی نظر اسی پر پڑتی تھی، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا عائشہ ! اس پردے کو بدل دو ، میں جب بھی گھر میں آتا ہوں اور اس پر میری نظر پڑتی ہے تو مجھے دنیا یاد آجاتی ہے، اسی طرح ہمارے پاس ایک چادر تھی جس کے متعلق ہم یہ کہتے تھے کہ اس کے نقش و نگار ریشم کے ہیں، ہم اسے اوڑھ لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے، سوائے ان سانپوں کے جو دم کٹے ہوں یا دو دھاری ہوں کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں اور جو شخص ان سانپوں کو چھوڑ دے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لاتے اور روزے سے ہوتے، پھر پوچھتے کہ آج صبح تمہارے پاس کچھ ہے جو تم مجھے کھلا سکو ؟ وہ جواب دیتیں کہ نہیں، آج ہمارے پاس صبح کے اس وقت کچھ نہیں ہے، تو نبی ﷺ فرماتے کہ پھر میں روزے سے ہی ہوں اور کبھی آتے اور حضرت عائشہ (رض) کہہ دیتیں کہ ہمارے پاس کہیں سے ہدیہ ہے جو ہم نے آپ کے لئے رکھا ہوا ہے جیسا کہ ایک موقع پر ہوا اور نبی ﷺ نے پوچھا وہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ حیس (ایک قسم کا حلوہ) ہے، تو نبی ﷺ نے فرمایا میں نے صبح تو روزے کی نیت کی تھی، پھر اسے تناول فرما لیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جماعت کے ساتھ نماز کی فضیلت تنہا نماز پڑھنے پر پچیس درجے زیادہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے مرض الوفات میں مجھ سے فرمایا : اے عائشہ ! وہ سونا کیا ہوا ؟ وہ پانچ سے نو کے درمیان کچھ اشرفیاں لے کر آئیں، نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے پلٹنے اور فرمانے لگے محمد ﷺ اللہ سے کس گمان کے ساتھ ملے گا جبکہ اس کے پاس یہ اشرفیاں موجود ہوں ؟ انہیں خرچ کردو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے رکوع و سجود میں بکثر ت، سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ رَبِّ اغْفِرْ لِي کہتے تھے اور قرآن پر عمل فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کمائی کا منافع تاوان ضمانت کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر کی سنتیں اتنی مختصر پڑھتے تھے کہ میں کہتی " نبی ﷺ نے سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھر کے چھوٹے موٹے کاموں میں لگے رہتے تھے اور جب نماز کا وقت آتا تو نماز کے لئے تشریف لے جاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مسروق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس آئے اور عرض کیا اے ام المومنین ! کیا نبی ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ہے ؟ انہوں نے فرمایا : سبحان اللہ ! تمہاری بات سن کر میرے تو رونگٹے کھڑے ہوگئے ہیں، تم ان تین باتوں سے کیوں غافل ہو ؟ جو شخص بھی تمہارے سامنے یہ باتیں بیان کرے، وہ جھوٹ بولتا ہے، جو شخص تم سے یہ بیان کرے کہ نبی ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ہے تو وہ جھوٹ بولتا ہے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی " نگاہیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک رکھتا ہے، نیز یہ آیت کہ کسی انسان کی یہ طاقت نہیں ہے کہ اللہ سے اس باتیں کرے، سوائے اس کے کہ وہ وحی کے ذریعے ہو یا پردہ کے پیچھے سے ہو۔ " اور جو شخص تمہیں آئندہ کل کی خبریں دے، وہ جھوٹ بولتا ہے پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی " اللہ کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش برساتا ہے اور وہی جانتا ہے کہ ماؤں کے رحموں میں کیا ہے ؟ اور جو شخص تمہیں یہ کہے کہ نبی ﷺ نے کچھ چھپایا ہے، تو وہ بھی جھوٹ بولتا ہے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی " اے رسول ! وہ تمام چیزیں پہنچا دیجئے جو آپ پر نازل کی گئی ہیں۔ " البتہ نبی ﷺ نے حضرت جبرائیل امین کو دو مرتبہ ان کی اصلی شکل و صورت میں دیکھا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بخار یا اس کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بخار یا اس کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ دور جاہلیت میں قریش کے لوگ دس محرم کا روزہ رکھتے تھے، نبی ﷺ بھی یہ روزہ رکھتے تھے، مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد بھی نبی ﷺ یہ روزہ رکھتے رہے اور صحابہ (رض) کو یہ روزہ رکھنے کا حکم دیتے رہے، پھر جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی ﷺ ماہ رمضان ہی کے روزے رکھنے لگے اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا، اب جو چاہے وہ روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ہند نے آکر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ ! ابوسفیان ایک ایسے آدمی ہیں جن میں کفایت شعاری کا مادہ کچھ زیادہ ہی ہے اور میرے پاس صرف وہی کچھ ہوتا ہے جو وہ گھر میں لاتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم ان کے مال میں سے اتنا لے لیا کرو جو تمہیں اور تمہارے بچوں کو کافی ہوجائے لیکن یہ ہو بھلے طریقے سے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات آل محمد ﷺ پر مہینہ مہینہ ایسا گذر جاتا تھا جس میں وہ آگ تک نہیں جلاتے تھے اور ان کے پاس کھجور اور پانی کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا تھا، الاّ یہ کہیں سے گوشت آجائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ شب قدر کو ماہ رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے اہل خانہ میں سے کسی پر دم فرماتے تو اس پر داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب ! اس کی تکلیف کو دور فرما، اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ بن زبیر (رح) کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا بھانجے ! نبی ﷺ نے میرے یہاں کبھی بھی عصر کے بعد دو رکعتیں ترک نہیں فرمائیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان بستر پر لیٹی ہوتی تھی، جب نبی ﷺ وتر پڑھنے لگتے تو مجھے جگا دیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پر کسی نے جادو کردیا، جس کے اثر سے نبی ﷺ یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے، حالانکہ وہ نہیں کیا ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے کنگھی کردیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے اور پانچویں جوڑے پر وتر بناتے تھے اور اسی پر بیٹھ کر سلام پھیرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے ایک بکری ذبح کی، پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اب اس کا صرف شانہ باقی بچا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا یوں سمجھو کہ اس شانے کے علاوہ سب کچھ بچ گیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فجر سے پہلے کی دو رکعتوں کے متعلق فرمایا ہے کہ یہ دو رکعتیں مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا رضاعت سے بھی وہی رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میرا نفس خبیث ہوگیا ہے، البتہ یہ کہہ سکتا ہے کہ میرا دل سخت ہوگیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ان کے پاس ایک عورت آتی تھی جو عبادات میں محنت و مشقت برداشت کرنے کے حوالے سے مشہور تھی، انہوں نے جب نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا رک جاؤ اور اپنے اوپر ان چیزوں کو لازم کیا کرو جن کی تم میں طاقت بھی ہو، واللہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتائے گا بلکہ تم ہی اکتا جاؤ گے، اللہ کے نزدیک دین کا سب سے زیادہ پسند یدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب کھانا پیش کردیا جائے اور نماز بھی کھڑی ہوجائے تو پہلے کھانا کھالیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مہینہ ٢٩ کا ہوتا ہے، لوگوں نے حضرت عائشہ (رض) سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن کی بخشش فرمائے، انہیں وہم ہوگیا ہے، دراصل نبی ﷺ نے یہ فرمایا تھا بعض اوقات مہینہ ٢٩ دن کا بھی ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
موسیٰ جہنی کہتے ہیں کہ لوگ ماہ رمضان میں ایک بڑا پیالہ لے کر آئے، میں نے اندازہ لگایا کہ اس میں آٹھ نو یا دس رطل پانی ہوگا، تو مجاہد نے بتایا کہ مجھے حضرت عائشہ (رض) نے یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی ﷺ اتنے پانی سے غسل فرمالیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دفعہ بقر عید کے قریب اہل دیہات میں غونیا کی بیماری پھیل گئی، تو نبی ﷺ نے فرمایا قربانی کا گوشت کھاؤ اور صرف تین دن تک ذخیرہ کرکے رکھو، اس واقعے کے بعد کچھ لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ! لوگ اپنی قربانی کے جانوروں سے فائدہ اٹھاتے تھے اور ان کی چربی پگھلا لیا کرتے تھے اور اس کے مشکیزے بنا لیا کرتے تھے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تو اب کیا ہوا ؟ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ نے قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع فرمایا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تو اس بیماری کی وجہ سے منع کیا تھا جو پھیل رہی تھی، اب تم اسے کھاؤ صدقہ کرو یا ذخیرہ کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی بیماری میں کچھ لوگوں کی عیادت کے لئے بارگاہ نبوت میں حاضری ہوئی، نبی ﷺ نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، نبی ﷺ نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کردیا اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا امام اسی لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ میری والدہ کی روح قبض ہوگئی ہے، میرا گمان یہ ہے کہ اگر وہ کچھ بول سکتیں تو کچھ صدقہ کرنے کا حکم دیتیں، اگر میں ان کی طرف سے کچھ صدقہ کروں تو کیا انہیں اس کا اجر ملے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں !
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ام حبیبہ اور ام سلمہ (رض) نے ایک مرتبہ ایک کنیسے کا تذکرہ کیا جو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور جس میں تصاویر بھی تھیں، تو نبی ﷺ نے فرمایا ان لوگوں میں جب کوئی نیک آدمی فوت ہوجاتا تھا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بنالیتے تھے اور وہاں یہ تصویریں بنا لیتے تھے، وہ لوگ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بدترین مخلوق ہوں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مرض الوفات میں نبی ﷺ نے فرمایا میرے کچھ ساتھیوں کو میرے پاس بلاؤ، میں نے عرض کیا ابوبکر کو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، میں نے عرض کیا عمر کو، فرمایا نہیں، میں عرض کیا عمر کو ؟ فرمایا نہیں، میں عرض کیا عثمان کو بلاؤں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! جب وہ آئے تو نبی ﷺ نے مجھے وہاں سے ہٹ جانے کے لئے فرمایا اور ان کے ساتھ سرگوشی میں باتیں کرنے لگے اس دوران حضرت عثمان (رض) کے چہرے کا رنگ بدلتا رہا، پھر جب یوم الدار کے موقع پر حضرت عثمان (رض) کا محاصرہ کیا گیا تو ہم نے ان سے کہا امیر المومنین ! آپ قتال کیوں نہیں کرتے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، نبی ﷺ نے مجھ سے ایک عہد لیا تھا، میں اس پر ثابت قدم رہوں گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
قیس (رح) کہتے ہیں کہ جب حضرت عائشہ صدیقہ (رض) رات کے وقت بنو عامر کے چشموں کے قریب پہنچیں تو وہاں کتے بھونکنے لگے، حضرت عائشہ (رض) نے پوچھا یہ کون سا چشمہ ہے ؟ لوگوں نے بتایا مقام حوأب کا چشمہ، اس کا نام سنتے ہی انہوں نے فرمایا میرا خیال ہے کہ اب میں یہیں سے واپس جاؤں گی، ان کے کسی ہمراہی نے کہا کہ آپ چلتی رہیں، مسلمان آپ کو دیکھیں گے تو ہوسکتا ہے کہ اللہ ان کے درمیان صلح کروادے، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا تھا تم میں سے ایک عورت کی اس وقت کیا کیفیت ہوگی جس پر مقام حوأب کے کتے بھونکیں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ان سانپوں کو جو دم کٹے ہوں یا دودھاری ہوں مارنے کا حکم دیتے تھے کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں لوگ اپنے اپنے بچوں کو لاتے تھے اور نبی ﷺ ان کے لئے دعا فرماتے تھے، ایک مرتبہ ایک بچے کو لایا گیا تو اس نے نبی ﷺ پر پیشاب کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس پر پانی بہادو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے غسل جنابت کی تفصیل یوں مروی ہے کہ نبی ﷺ سب سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوتے تھے، پھر نماز جیسا وضو فرماتے تھے، پھر سر کے بالوں کی جڑوں کا خلال فرماتے تھے اور جب یقین ہوجاتا کہ کھال تک ہاتھ پہنچ گیا ہے، تو تین مرتبہ پانی بہاتے، پھر باقی جسم پر پانی ڈالتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو کبھی رات کی نماز بیٹھ کر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، البتہ نبی ﷺ کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی ﷺ بیٹھ کر ہی " جتنی اللہ کو منظور ہوتی " نماز پڑھ لیتے تھے اور جب اس سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے، پھر ان کی تلاوت کرکے سجدے میں جاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے یہاں ایک قیدی کو لے کر آئے، میں عورتوں کے ساتھ لگ کر اس سے غافل ہوگئی اور وہ بھا گ گیا، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ واپس آئے تو فرمایا وہ قیدی کہاں گیا ؟ میں نے عرض کیا کہ میں عورتوں کے ساتھ لگ کر غافل ہوگئی تھی، اسی دوران وہ بھاگ گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کرے تمہارے ہاتھ ٹوٹیں، یہ تم نے کیا کیا ؟ پھر نبی ﷺ نے باہر جا کر لوگوں میں اس کی منادی کرا دی، لوگ اس کی تلاش میں نکلے اور اسے پکڑ لائے پھر نبی ﷺ میرے پاس آئے تو میں اپنے ہاتھوں کو الٹ پلٹ کر دیکھ رہی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا تمہیں کیا ہوا ؟ تم دیوانی تو نہیں ہوگئیں ؟ میں نے عرض کیا کہ آپ نے مجھے بددعادی تھی، اس لئے میں اپنے ہاتھ پلٹ کر دیکھ رہی ہوں کہ ان میں سے کون سا ہاتھ ٹوٹے گا ؟ اس پر نبی ﷺ نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے اور اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا اے اللہ ! میں بھی ایک انسان ہوں اور دوسرے انسانوں کی طرح مجھے بھی غصہ آتا ہے، سو میں نے جس مومن مرد و عورت کو بددعا دی ہو تو اسے اس کے حق میں تزکیہ اور طہارت کا سبب بنادے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) مجھے مسلسل پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتے رہے، حتیٰ کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ وہ اسے وارث قرار دے دیں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کوئی ایسا کپڑا نہیں چھوڑتے تھے جس میں صلیب کا نشان بنا ہوا ہو، یہاں تک کہ اسے ختم کردیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر کی اذان اور نماز کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی ﷺ کے مرض الوفات میں، ان کے منہ میں دوا ٹپکا دی، نبی ﷺ ہمیں اشارہ سے منع کرتے رہ گئے کہ میرے منہ میں دوا نہ ڈالو، ہم سمجھے کہ یہ اسی طرح ہے جیسے ہر بیمار دوائی کو ناپسند کرتا ہے، نبی ﷺ کو جب افاقہ ہوا تو فرمایا کیا میں نے تمہیں اس بات سے منع نہیں کیا تھا کہ میرے منہ میں دوا نہ ڈالو، اب عباس کے علاوہ اس گھر میں کوئی بھی ایسا نہ رہے جس کے منہ میں دوا نہ ڈالی جائے، کیونکہ وہ تمہارے ساتھ موجود نہیں تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اس کے لئے باعث اجر اور کفارہ بن جاتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن تم لوگ ننگے پاؤں، ننگے جسم اور غیر مختون حالت میں جمع کئے جاؤ گے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مرد و عورت ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہونگے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا : عائشہ ! اس وقت کا معاملہ اس سے بہت سخت ہوگا کہ لوگ اس طرف توجہ کرسکیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہمارے پاس ایک پردہ تھا جس پر کسی پرندے کی تصویر بنی ہوئی تھی، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا عائشہ ! اس پردے کو بدل دو ، میں جب بھی گھر میں آتا ہوں اور اس پر میری نظر پڑتی ہے تو مجھے دنیا یاد آجاتی ہے، اسی طرح ہمارے پاس ایک چادر تھی جس کے متعلق ہم یہ کہتے تھے کہ اس کے نقش و نگار ریشم کے ہیں، ہم اسے اوڑھ لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے پاس ایک یہودی عورت کچھ مانگنے آئی اور کہنے لگی کہ اللہ تمہیں عذاب قبر سے بچائے، جب نبی ﷺ آئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہمیں قبروں میں عذاب ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کی پناہ ! اور سواری پر سوار ہوگئے، اسی دوران سورج گرہن ہوگیا، میں بھی نکلی اور دیگر ازواج مطہرات کے ساتھ ابھی حجروں کے درمیان ہی تھی کہ نبی ﷺ آگئے، وہ اپنے مصلیٰ پر تشریف لے گئے، لوگوں نے نبی ﷺ کے پیچھے نماز کی نیت باندھ لی، نبی ﷺ نے طویل قیام کیا، پھر طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھا کر کافی دیر تک کھڑے رہے، پھر دوبارہ طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھا کر طویل قیام کیا، پھر لمبا سجدہ کیا، پھر کھڑے ہوئے لیکن اس مرتبہ کا قیام پہلی رکعت کی نسبت مختصر تھا، اسی طرح پہلا رکوع پہلی رکعت کے پہلے رکوع، قیام پہلے قیام سے، دوسرا رکوع پہلے رکوع سے اور سجدہ پہلے سجدہ کی نسبت مختصر تھا، اس طرح چار رکوع اور چار سجدے ہوئے، اسی دوران سورج بھی روپوش ہوگیا، پھر نبی ﷺ نے فرمایا قبروں میں تمہاری آزمائش اس طرح ہوگی جیسے دجال کے ذریعے آزمائش ہوگی، اس کے بعد میں نے نبی ﷺ کو عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگتے ہوئے سنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت زرارہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن ہشام بن عامر (رض) نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، پھر اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کا ارادہ کیا تو وہ مدینہ منورہ آگئے اور اپنی زمین وغیرہ بیچنے کا ارادہ کیا تاکہ اس کے ذریعہ سے اسلحہ اور گھوڑے وغیرہ خرید سکیں اور مرتے دم تک روم والوں سے جہاد کریں تو جب وہ مدینہ منورہ میں آگئے اور مدینہ والوں میں سے کچھ لوگوں سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے حضرت سعد (رض) کو اس طرح کرنے سے منع کیا اور ان کو بتایا کہ اللہ کے نبی ﷺ کی حیاۃ طیبہ میں چھ آدمیوں نے بھی اسی طرح کا ارادہ کیا تھا تو اللہ کے نبی ﷺ نے انہیں بھی اس طرح کرنے سے روک دیا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا تمہارے لئے میری زندگی میں نمونہ نہیں ہے ؟ جب مدینہ والوں نے حضرت سعد (رض) سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے اپنی اس بیوی سے رجوع کیا جس کو وہ طلاق دے چکے تھے اور اپنے اس رجوع کرنے پر لوگوں کو گواہ بنا لیا۔ پھر وہ حضرت ابن عباس (رض) کی طرف آئے تو ان سے رسول اللہ ﷺ کے وتر کے بارے میں پوچھا تو حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ کیا میں تجھے وہ آدمی نہ بتاؤں جو زمین والوں میں سے سب سے زیادہ رسول اللہ ﷺ کے وتر کے بارے میں جانتا ہے ؟ حضرت سعد (رض) نے کہا کہ وہ کون ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا حضرت عائشہ (رض) تو ان کی طرف جا اور ان سے پو چھ پھر اس کے بعد میرے پاس آ اور وہ جو جواب دیں مجھے بھی اس سے باخبر کرنا۔ (حضرت سعد (رض) نے کہا) کہ میں پھر حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی طرف چلا (اور پہلے میں) حکیم بن افلح کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ مجھے حضرت عائشہ (رض) کی طرف لے کر چلو۔ وہ کہنے لگے کہ میں تجھے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی طرف لے کر نہیں جاسکتا کیونکہ میں نے انہیں اس بات سے روکا تھا کہ وہ ان دو گروہوں (علی (رض) اور معاویہ (رض) کے درمیان کچھ نہ کہیں تو انہوں نے نہ مانا اور چلی گئیں۔ حضرت سعد (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ان پر قسم ڈالی تو وہ ہمارے ساتھ حضرت عائشہ (رض) کی طرف آنے کے لئے چل پڑے اور ہم نے اجازت طلب کی۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے ہمیں اجازت دی اور ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے حکیم بن افلح کو پہچان لیا اور فرمایا کیا یہ حکیم ہیں ؟ حکیم کہنے لگے کہ جی ہاں ! حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا : تیرے ساتھ کون ہے ؟ حکیم نے کہا کہ سعد بن ہشام ہیں، آپ (عائشہ (رض) نے فرمایا : ہشام کون ہے ؟ حکیم نے کہا کہ عامر کا بیٹا، حضرت عائشہ (رض) نے عامر پر رحم کی دعا فرمائی اور اچھے کلمات کہے۔ میں نے عرض کیا اے ام المومنین ! مجھے رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کے بارے میں بتایئے، حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ کیا تم قرآن نہیں پڑھتے ؟ میں نے عرض کیا پڑھتا ہوں، حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ اللہ کے نبی ﷺ کا اخلاق قرآن ہی تو تھا، حضرت سعد کہتے ہیں کہ میں نے ارادہ کیا کہ میں اٹھ کھڑا ہو کر جاؤں اور مرتے دم تک کسی سے کچھ نہ پوچھوں۔ پھر مجھے خیال آیا تو میں نے عرض کیا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ (کی نماز) کے قیام کے بارے میں بتائیے ؟ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا : کیا تم نے یا ایھا المزمل نہیں پڑھی ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورت کی ابتداء ہی میں رات کا قیام فرض کردیا تھا تو اللہ کے نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام (رض) نے ایک سال رات کو قیام فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے آخری حصہ کو بارہ مہینوں تک آسمان میں روک دیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے آخر میں تخفیف نازل فرمائی تو پھر رات کا قیام (تہجد) فرض ہونے کے بعد نفل ہوگیا۔ حضرت سعد (رض) نے فرمایا کہ ہم آپ کے لئے مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھتے تھے تو اللہ تعالیٰ آپ کو رات کو جب چاہتا بیدار کردیتا تو آپ مسواک فرماتے اور وضو فرماتے اور نو رکعات نماز پڑھتے۔ ان رکعتوں میں نہ بیٹھتے سوائے آٹھویں رکعت کے بعد اور اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے اور اس کی حمد کرتے اور اس سے دعا مانگتے پھر آپ اٹھتے اور سلام نہ پھیرتے پھر کھڑے ہو کر نویں رکعت پڑھتے پھر آپ بیٹھتے، اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے اور اس کی حمد بیان فرماتے اور اس سے دعا مانگتے۔ پھر آپ سلام پھیرتے اور سلام پھیرنا ہمیں سنا دیتے۔ پھر آپ سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو رکعات نماز پڑھتے تو یہ گیارہ رکعتیں ہوگئیں۔ اے میرے بیٹے ! پھر جب اللہ کے نبی ﷺ کی عمر مبارک زیادہ ہوگئی اور آپ کے جسم مبارک پر گوشت آگیا تو سات رکعتیں وتر پڑھنے لگے اور دو رکعتیں اسی طرح پڑھتے جس طرح پہلے بیان کیا تو یہ نور رکعتیں ہوئی۔ اے میرے بیٹے ! اور اللہ کے نبی ﷺ جب بھی کوئی نماز پڑھتے تو اس بات کو پسند فرماتے کہ اس پر دوام (ہمیشگی) کی جائے اور جب آپ پر نیند کا غلبہ ہوتا یا کوئی درد وغیرہ ہوتی کہ جس کی وجہ سے رات کا قیام (تہجد) نہ ہوسکتا ہو تو آپ دن کو بارہ رکعتیں پڑھتے اور مجھے نہیں معلوم کہ اللہ کے نبی ﷺ نے ایک ہی رات میں سارا قرآن مجید پڑھا ہو اور نہ ہی مجھے یہ معلوم ہے کہ آپ نے صبح تک ساری رات نماز پڑھی ہو اور نہ ہی یہ کہ آپ نے پورا مہینہ روزے رکھے ہوں، سوائے رمضان کے۔ حضرت سعد (رض) کہتے ہیں کہ میں ابن عباس (رض) کی طرف گیا اور ان سے اس ساری حدیث کو بیان کیا تو ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نے سچ فرمایا اور اگر میں ان کے پاس ہوتا یا ان کی خدمت میں حاضری دیتا تو میں یہ حدیث سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے بالمشافہ (براہ راست) سنتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی شخص کھانا سامنے آجانے پر اور بول و براز کے تقاضے کو دبا کر نماز نہ پڑھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نوافل کے معاملے میں فجر سے پہلے کی دو رکعتوں سے زیادہ کسی نفلی نماز کی اتنی پابندی نہیں فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے شوال کے مہینے میں مجھ سے نکاح فرمایا اور شوال ہی میں مجھے ان کے یہاں رخصت کیا گیا، اب یہ بتاؤ کہ نبی ﷺ کے نزدیک مجھ سے زیادہ کس بیوی کا حصہ تھا ؟ (لہٰذا یہ کہنا کہ شوال کا مہینہ منحوس ہے، غلط ہے) اسی وجہ سے حضرت عائشہ (رض) اس بات کو پسند فرماتی تھیں کہ عورتوں کی رخصتی ماہ شوال ہی میں ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بلال اس وقت اذان دیتے ہیں جب رات باقی ہوتی ہے اس لئے اس کے بعد تم کھا پی سکتے ہو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دے دیں، وہ کہتی ہیں کہ میرے علم کے مطابق وہ اتنی ہی مقدار بنتی تھی کہ جس میں کوئی اتر آئے اور کوئی چڑھ جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی، جب نبی ﷺ سجدہ کرنا چاہتے تو میرے پاؤں میں چٹکی بھر دیتے، میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی اور وہ سجدہ کرلیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پو چھا اماں جان ! نماز عشأ کے بعد نبی ﷺ کتنی رکعتیں پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا نور کعتیں کھڑے ہو کر، دو رکعتیں بیٹھ کر اور دو رکعتیں فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ گھر میں داخل ہوتے وقت کچھ پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ گھر میں داخل ہوتے وقت یوں کہتے تھے کہ اگر ابن آدم کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری کی تلاش میں رہے گا اور اس کا منہ مٹی کے علاوہ کسی چیز سے نہیں بھر سکتا، ہم نے تو مال بنایا ہی اس لئے تھا کہ نماز قائم کی جائے اور زکوٰۃ ادا کی جائے اور جو تو بہ کرتا ہے، اللہ اس کی تو بہ کو قبول فرمالیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سب سے زیادہ مبغوض آدمی وہ ہے جو نہایت جھگڑالو ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبر (رض) نے انہیں بو سہ دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ بن زبیر (رح) نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ نے ماہ رجب میں عمرہ کیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا ہاں ! عروہ نے یہ بات حضرت عائشہ (رض) کو بتائی تو انہوں نے فرمایا اللہ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے، نبی ﷺ نے جو عمرہ بھی کیا وہ نبی ﷺ کے ساتھ اس میں شریک رہے ہیں (لیکن یہ بھول گئے کہ) نبی ﷺ نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا، حضرت ابن عمر (رض) نے اس کی تائید کی اور نہ تردید، بلکہ خاموش رہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مجھے حکم دیتے تو میں ازار باندھ لیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی، پھر نبی ﷺ میرے جسم کے ساتھ اپنا جسم لگا لیتے تھے اور میں نبی ﷺ کا سر مبارک ایام سے ہونے کے باوجود دھو دیتی تھی جبکہ نبی ﷺ اعتکاف میں ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے ایک مرتبہ فرمایا کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، انہوں نے جواب دیا وَ عَلَیہِ وَ رَحمَۃُ اللَہِ ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
علقمہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کے خصوصی ایام میں خصوصی اعمال کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ میں جو طاقت تھی۔ وہ تم میں سے کس میں ہوسکتی ہے ؟ البتہ یہ یاد رکھو کہ نبی ﷺ کا ہر عمل دائمی ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قبر کو ایک مرتبہ بھینچا جاتا ہے، اگر کوئی شخص اس عمل سے بچ سکتا تو وہ سعد بن معاذ ہوتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ سے ملاقات ہونے سے پہلے موت ہوتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا پہلی امتوں میں کچھ لوگ محدث (جنہیں اللہ کی طرف سے الہام ہوتا ہو) ہوئے تھے، اگر میری امت میں ایسا کوئی شخص ہوسکتا ہے تو وہ عمر ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت عثمان بن مظعون (رض) کی نعش کو بوسہ دیا اور میں نے دیکھا کہ آنسو نبی ﷺ کے چہرے پر بہہ رہے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کو اونگھ آئے تو اسے سو جانا چاہیے، یہاں تک کہ اس کی نیند پوری ہوجائے، کیونکہ اگر وہ اسی اونگھ کی حالت میں نماز پڑھنے لگے تو ہوسکتا ہے کہ وہ استغفار کرنے لگے اور بیخبر ی میں اپنے آپ کو گالیاں دینے لگے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہ اللہ کی زمین میں سب سے زیادہ وبائی علاقہ تھا، جس کی بناء پر حضرت صدیق اکبر (رض) بیمار ہوگئے، تو نبی ﷺ نے اللہ سے دعا کی اے اللہ ! ہمیں مدینہ کی ویسی ہی بلکہ اس سے زیادہ محبت عطاء فرما جیسے ہم مکہ سے محبت کرتے ہیں، اسے ہمارے موافق فرما، اس کے مد اور صاع میں ہمارے لئے برکتیں پیدا فرما اور یہاں کا بخار جحفہ کی طرف منتقل فرما دے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ اگر نبی ﷺ لوگوں کو کسی ایسے کام کا حکم دیتے جس کی وہ طاقت رکھتے ہوں اور وہ کہتے یا رسول اللہ ! ہم آپ کی طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے تو اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرمادیئے ہیں، تو نبی ﷺ ناراض ہوجاتے اور غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آنے لگتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ حجاب کا حکم نازل ہونے کے بعد ایک مرتبہ حضرت سودہ (رض) قضاء حاجت کے لئے نکلیں، چونکہ ان کا قد لمبا اور جسم بھاری تھا (اس لئے لوگ انہیں پہچان لیتے تھے) راستے میں انہیں حضرت عمر (رض) مل گئے، انہوں نے حضرت سودہ (رض) کو دیکھ کر دور سے ہی پکارا سودہ ! واللہ جب تم نکلتی ہو تو ہم سے پوشیدہ نہیں رہتیں اس لئے دیکھ لیا کرو کہ کس کیفیت میں باہر نکل رہی ہو، حضرت سودہ (رض) الٹے قدموں نبی ﷺ کے پاس واپس آگئیں، اس وقت نبی ﷺ رات کا کھانا تناول فرما رہے تھے، انہوں نے نبی ﷺ سے حضرت عمر (رض) کی بات ذکر کی، اس وقت نبی ﷺ کے ہاتھ میں ایک ہڈی تھی، اسی لمحے نبی ﷺ پر وحی نازل ہونے لگی، جب وہ کیفیت دور ہوئی تو نبی ﷺ کے دست مبارک میں وہ ہڈی اسی طرح تھی اور نبی ﷺ نے فرمایا تمہیں اپنی ضروریات کے لئے نکلنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ بچوں کو چومتے ہیں ؟ واللہ ہم تو انہیں بوسہ نہیں دیتے، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے تو اس بات پر قدرت نہیں ہے کہ جب اللہ ہی نے تیرے دل سے رحمت کو کھینچ لیا ہے (تو میں کیسے ڈال دوں ؟ ) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرماتے تھے کہ شب قدر کو ماہ رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا بستر جس پر آپ ﷺ رات کو سوتے تھے، چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن حضرت سعد بن معاذ (رض) کے بازو کی ایک رگ میں ایک تیر آکر لگا جو قریش کے " حبان بن عرقہ " نامی ایک آدمی نے انہیں مارا تھا، تو نبی ﷺ نے مسجد نبوی میں ہی ان کا خیمہ لگوا دیا تاکہ قریب ہی سے ان کی عیادت کرلیا کریں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ غزوہ خندق سے واپس آئے اور اسلحہ اتار کر غسل فرمانے لگے تو حضرت جبرائیل اس حال میں حاضر ہوئے کہ ان کے سر پر گردوغبار پڑا ہوا تھا اور عرض کیا کہ آپ نے اسلحہ رکھ بھی دیا ؟ واللہ میں نے تو ابھی تک اسلحہ نہیں اتارا، آپ ان کی طرف روانہ ہوجائیے، نبی ﷺ نے فرمایا کس طرف ؟ انہوں نے بنو قریظہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہاں، چناچہ نبی ﷺ روانہ ہوگئے اور وہ لوگ نبی ﷺ کے فیصلے پر اپنے قلعوں سے اتر نے کے لئے تیار ہوگئے، نبی ﷺ نے ان کا فیصلہ حضرت سعد بن معاذ (رض) کے سپرد کردیا، انہوں نے فرمایا میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ ان کے جنگجو لوگ قتل کردیئے جائیں، عورتوں اور بچوں کو قیدی بنالیا جائے اور ان کا مال و دولت تقسیم کرلیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن نبی ﷺ کے سامنے کچھ حبشی کرتب دکھا رہے تھے، میں نبی ﷺ کے کندھے پر سر رکھ کر انہیں جھانک کر دیکھنے لگی تو نبی ﷺ نے اپنے کندھے میرے لئے جھکا دیئے، میں انہیں دیکھتی رہی اور جب دل بھر گیا تو واپس آگئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر کے قریب نہ ہوتا تو میں خانہ کعبہ کو شہید کرکے اسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں پر تعمیر کرتا کیونکہ قریش نے جب اسے تعمیر کیا تھا تو اس کا کچھ حصہ چھوڑ دیا تھا اور میں اس کا ایک دروازہ پیچھے سے بھی نکالتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مری ہے کہ کہ میں گڑیوں کے ساتھ کھیلتی تھی، میری سہیلیاں آجاتیں اور میرے ساتھ کھیل کود میں شریک ہوجاتیں اور جوں ہی وہ نبی ﷺ کو آتے ہوئے دیکھتیں تو چھپ جاتیں، نبی ﷺ انہیں پھر میرے پاس بھیج دیتے اور وہ میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے حضرت اسماء (رض) سے عاریۃً ایک ہار لیا تھا، دوران سفر وہ کہیں گر کر گم ہوگیا، نبی ﷺ نے کچھ لوگوں کو وہ ہار تلاش کرنے کے لئے بھیجا، ہار تو انہیں مل گیا لیکن نماز کا وقت ہوگیا تھا اور لوگوں کے پاس پانی نہیں تھا، لوگ بغیر وضو کے نماز پڑھنے کا ارادہ کرنے لگے اور نبی ﷺ سے اس کی شکایت کی تو اللہ تعالیٰ نے تیمم کا حکم نازل فرما دیا، اس پر حضرت اسید بن حضیر (رض) نے حضرت عائشہ (رض) سے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے، واللہ آپ پر جب بھی کوئی مشکل پیش آئی ہے جسے آپ ناگوار سمجھتی ہوں، تو اللہ تعالیٰ نے اسی میں آپ کے لئے اور تمام مسلمانوں کے لئے خیر رکھ دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بنو زریق کے ایک یہودی " جس کا نام لبید بن اعصم تھا " نے نبی ﷺ پر جادو کردیا تھا، جس کے نتیجے میں نبی ﷺ یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے حالانکہ انہوں نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، ایک دن نبی ﷺ نے کافی دیر تک دعائیں کیں، پھر فرمایا عائشہ ! میں نے اللہ سے جو کچھ پوچھا تھا، اس نے مجھے اس کے متعلق بتادیا ہے، میرے پاس دو آدمی آئے ان میں سے ایک میرے سرہانے کی جانب بیٹھا اور دوسرا پائنتی کی جانب، پھر سرہانے کی جانب بیٹھنے والے نے پائنتی کی جانب بیٹھنے والے سے یا علی العکس کہا کہ اس آدمی کو کیا بیماری ہے ؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے ؟ اس نے پوچھا کہ یہ جادو کس نے کیا ہے ؟ دوسرے نے بتایا لبید بن اعصم نے اس نے پوچھا کہ کن چیزوں میں جادو کیا گیا ہے ؟ دوسرے نے بتایا ایک کنگھی میں اور جو بال اس سے گرتے ہیں اور نر کھجور کے خوشہ غلاف میں، اس نے پوچھا کہ اس وقت یہ چیزیں کہاں ہیں ؟ دوسرے نے بتایا کہ " اروان " نامی کنوئیں میں۔ چناچہ یہ خواب دیکھنے کے بعد نبی ﷺ اپنے کچھ صحابہ (رض) کے ساتھ اس کنوئیں پر پہنچے اور واپس آکر حضرت عائشہ (رض) کو بتایا کہ اے عائشہ ! اس کنوئیں کا پانی تو یوں لگ رہا تھا جیسے مہندی کا رنگ ہوتا ہے اور اس کے قریب جو درخت تھے وہ شیطان کے سر معلوم ہو رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے اسے آگ کیوں نہیں لگا دی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، اللہ نے مجھے عافیت دے دی ہے، اب میں لوگوں میں شر اور فتنہ پھیلانے کو اچھا نہیں سمجھتا، چناچہ نبی ﷺ کے حکم پر ان سب چیزوں کو دفن کردیا گیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعائیں مانگا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں جہنم کے فتنے سے اور عذاب جہنم سے، قبر کے فتنے سے اور عذاب قبر سے، مالداری کے فتنے اور تنگدستی کے فتنے کے شر سے اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں، اے اللہ ! میرے گناہوں کو برف اور اولوں کے پانی سے دھو دے، میرے دل کو گناہوں سے اس طرح پاک صاف کر دے، جیسے تو سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کردیتا ہے اور میرے گناہوں کے درمیان مشرق و مغرب جتنا فاصلہ پیدا فرما دے، اے اللہ ! میں سستی، بڑھاپے، گناہوں اور تاوان سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے میت کو اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، کسی نے حضرت عائشہ (رض) سے اس بات کا ذکر کیا تو حضرت عائشہ (رض) فرمانے لگیں کہ انہیں وہم ہوگیا ہے، دراصل نبی ﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ میت والے اس پر رو رہے ہوتے ہیں اور اسے اس کے گناہوں کی وجہ سے عذاب ہورہا ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی بیماری میں کچھ لوگوں کی عیادت کے لئے بارگاہ نبوت میں حاضری ہوئی، نبی ﷺ نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، نبی ﷺ نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کردیا اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا امام اسی لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عمرو بن غلاب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں، عمار اور اشتر حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو عمار نے کہا اماں جان ! السلام علیک انہوں نے جواب میں فرمایا : السلام علی من اتبع الھدی " (اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے) عمار نے دو تین مرتبہ انہیں سلام کیا اور پھر کہا کہ واللہ آپ میری ماں ہیں اگرچہ آپ کو یہ بات پسند نہ ہو، انہوں نے پوچھا یہ تمہارے ساتھ کون ہے ؟ عمار نے بتایا کہ یہ اشتر ہے، انہوں نے فرمایا تم وہی ہو جس نے میرے بھانجے کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی، اشتر نے کہا جی ہاں ! میں نے ہی اس کا ارادہ کیا تھا اور اس نے بھی یہی ارادہ کر رکھا تھا، انہوں نے فرمایا اگر تم ایسا کرتے تو تم کبھی کامیاب نہ ہوتے اور اے عمار ! تم نے یا میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی مسلمان کا خون بہانا جائز نہیں ہے، الاّ یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ ہو، شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کرنا، اسلام قبول کرنے کے بعد کافر ہوجانا، یا کسی شخض کو قتل کرنا جس بدلے میں اسے قتل کردیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
شریح بن ہانی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نبی ﷺ کی نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا اگر نبی ﷺ کسی گفتگو میں مشغول ہوتے تو نماز عشاء سے زیادہ کسی نماز کو موخر کرنے والے نہ تھے اور نماز عشاء پڑھ کر جب بھی نبی ﷺ میرے پاس آتے تو اس کے بعد چار یا چھ رکعتیں ضرور پڑھتے تھے اور میں نے نبی ﷺ کو زمین پر کسی چیز سے اپنے آپ کو بچاتے ہوئے نہیں دیکھا، البتہ ایک دن کا واقعہ مجھے یاد ہے کہ بارش ہورہی تھی، ہم نے نبی ﷺ کے نیچے موٹا کپڑا بچھا دیا، تو میں نے دیکھا کہ اس میں ایک سوراخ ہے جس سے پانی اندر آرہا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
شریح حارثی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ دیہات میں جاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! نبی ﷺ ان ٹیلوں تک جاتے تھے، ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کسی دیہات (جنگل) میں جانے کا ارادہ کیا تو صدقہ کے جانوروں میں ایک قاصد کو بھیجا اور اس میں سے مجھے ایک ایسی اونٹنی عطا فرمائی جس پر ابھی تک کسی نے سواری نہ کی تھی، پھر مجھ سے فرمایا عائشہ ! اللہ سے ڈرنا اور نرمی کرنا اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اسے باعث زینت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے بھی کھینچی جاتی ہے، اسے بدنما اور عیب دار کردیتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی فوت شدہ مسلمان کی ہڈی تو ڑنا ایسے ہی ہے جیسے کسی زندہ آدمی کی ہڈی توڑنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پر بعض اوقات سردی کی صبح میں وحی نازل ہوتی تھی اور ان کی پیشانی پسینے سے تر ہوجاتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ مجھے کسی عورت پر اتنا رشک نہیں آیا جتنا حضرت خدیجہ (رض) پر آیا، نبی ﷺ کے مجھ سے نکاح فرمانے سے تین سال قبل ہی وہ فوت ہوگئی تھیں اور اس رشک کی وجہ یہ تھی کہ میں نبی ﷺ کو ان کا بکثرت ذکر کرتے ہوئے سنتی تھی اور نبی ﷺ کو ان کے رب نے یہ حکم دیا تھا کہ وہ حضرت خدیجہ (رض) کو جنت میں لکڑی کے ایک عظیم الشان مکان کی خوشخبری دے دیں اور نبی ﷺ بعض اوقات کوئی بکری ذبح کرتے تو اسے حضرت خدیجہ (رض) کی سہیلیوں کے پاس ہدیہ میں بھیجتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ مکہ مکرمہ میں بالائی حصے سے داخل ہوئے تھے اور عمرے میں نشیبی حصے سے داخل ہوئے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک رات میں سخت خوفزدہ ہوگئی کہ میں نے نبی ﷺ کو اپنے بستر پر نہ پایا، میں نے ہاتھ بڑھا کر محسوس کرنے کی کوشش کی تو میرے ہاتھ نبی ﷺ کے قدموں سے ٹکرا گئے جو کھڑے تھے۔ اور نبی ﷺ سجدے کی حالت میں تھے اور یہ دعا فرما رہے تھے کہ اے اللہ ! میں تیری رضا کے ذریعے تیری ناراضگی سے، تیری درگذر کے ذریعے تیری سزا سے اور تیری ذات کے ذریعے تجھ سے پناہ مانگتا ہوں، میں تیری تعریف کا احاطہ نہیں کرسکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف خود کی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت زید بن حارثہ اور عبداللہ بن رواحہ (رض) کی شہادت کی خبر آئی، تو نبی ﷺ زمین پر بیٹھ گئے اور روئے انور سے غم کے آثار ہویدا تھے، میں دروازے کے سوراخ سے جھانک رہی تھی کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! جعفر کی عورتیں رو رہی ہیں، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ انہیں منع کردو، وہ آدمی چلا گیا اور تھوڑی دیر بعد واپس آکر کہنے لگا کہ میں نے انہیں منع کیا ہے لیکن وہ میری بات نہیں مانتیں، تین مرتبہ اس طرح ہوا، بالآ نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ جا کر ان کے منہ میں مٹی بھر دو ، حضرت عائشہ (رض) نے اس سے فرمایا اللہ تجھے خاک آلود کرے، واللہ تو وہ کرتا ہے جس کا نبی ﷺ تجھے حکم دیتے ہیں اور نہ ہی ان کی جان چھوڑتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں ان کے جسم کے ساتھ اپنا جسم ملا لیتے تھے اور اپنے اور ان کے درمیان کپڑا حائل رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ارشاد فرمایا تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے رہے گا وہ جہنم میں ہوگا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو میٹھی چیزیں اور شہد محبوب تھا اور نبی ﷺ کا معمول تھا کہ نماز عصر کے بعد اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس چکر لگاتے تھے اور انہیں اپنا قرب عطا فرماتے، ایک دن نبی ﷺ حضرت حفصہ (رض) کے پاس گئے تو معمول سے زیادہ وقت تک ان کے پاس رکے رہے، میں نے اس کے متعلق پوچھ گچھ کی تو مجھے معلوم ہوا کہ حفصہ کو ان کی قوم کی ایک عورت نے شہد کا ایک برتن ہدیہ میں بھیجا ہے، انہوں نے نبی ﷺ کو وہ شہد پلایا ہے (جس کی وجہ سے انہیں تاخیر ہوئی) میں نے دل میں سوچا کہ واللہ میں ایک تدبیر کروں گی، چناچہ میں نے حضرت سودہ (رض) سے اس واقعے کا تذکرہ کیا اور ان سے کہلایا کہ جب نبی ﷺ تمہارے پاس آئیں اور تمہارے قریب ہوں تو تم ان سے کہہ دینا یا رسول اللہ ! کیا آپ نے مغافیر (ایک خاص قسم کا گوند جس میں بدبو ہوتی ہے) کھایا ہے ؟ وہ کہیں گے کہ نہیں، تم ان سے کہنا کہ پھر یہ بدبو آپ کے منہ سے کیسی آرہی ہے ؟ چونکہ نبی ﷺ کو بدبو سے بہت سخت نفرت ہے، اس لئے وہ کہہ دیں گے کہ مجھے حفصہ نے شہد پلایا ہے، تم ان سے کہہ دینا کہ شاید شہد کی مکھی اس کے درخت پر بیٹھ گئی ہوگی، میں بھی ان سے یہی کہوں گی اور صفیہ ! تم بھی ان سے یہی کہنا۔ چناچہ نبی ﷺ جب حضرت سودہ (رض) کے یہاں تشریف لائے تو وہ کہتی ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، تمہارے خوف سے میں یہ بات اسی وقت کہنے لگی تھی جب نبی ﷺ ابھی دروازے پر ہی تھے، بہر حال ! جب نبی ﷺ قریب آئے تو میں نے حسب پروگرام وہی بات کہہ دی اور وہی سوال جواب ہوئے، حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ جب نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے بھی یہیں کہا، پھر حضرت صفیہ (رض) کے پاس گئے تو انہوں نے بھی یہی کہا، پھر جب حضرت حفصہ (رض) کے یہاں گئے اور انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میں آپ کو شہد نہ پلاؤں ؟ تو نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اس کی طلب نہیں ہورہی، اس پر حضرت سودہ (رض) نے کہا سبحان اللہ ! اللہ کی قسم ! ہم نے نبی ﷺ سے شہد کو چھڑادیا، میں نے ان سے کہا کہ تم تو خاموش رہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب میرے متعلق لوگ چہ میگوئیاں کرنے لگے اور جن کا مجھے علم نہیں تھا تو نبی ﷺ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے، شہادتین کا اقرار کیا اور اللہ کی حمد وثناء بیان کی جو اس کے شایان شان ہو اور امابعد کہہ کر فرمایا کہ مجھے ان لوگوں کے متعلق مشورہ دو جنہوں نے میرے گھر والوں پر الزام لگایا ہے، واللہ میں اپنے گھر والوں پر اور جس شخص کے ساتھ لوگوں نے انہیں متہم کیا ہے، کوئی برائی نہیں جانتا واللہ وہ جب بھی میرے گھر آیا ہے، میری موجودگی میں ہی آیا ہے اور میں جب بھی سفر پر گیا ہوں وہ میرے ساتھ رہا ہے، یہ سن کر حضرت سعد بن معا ذ(رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! ہماری رائے یہ ہے کہ آپ ان لوگوں کی گردنیں اڑا دیں پھر قبیلہ خزرج کا ایک آدمی کھڑا ہوا، ام حسان بن ثابت اسی شخص کے گروہ میں تھی اور کہنے لگا کہ آپ غلط کہتے ہیں، اگر ان لوگوں کا تعلق قبیلہ اوس سے ہوتا تو آپ ان کی گردنیں اڑائے جانے کو کبھی اچھا نہ سمجھتے، قریب تھا کہ مسجد میں ان دونوں گروہوں کے درمیان لڑائی ہوجاتی۔ بہر حال ! اسی دن کی شام کو میں قضاء حاجت کے لئے نکلی، میرے ساتھ ام مسطح تھیں، راستے میں ان کا پاؤں چادر میں الجھا اور وہ گرپڑیں، ان کے منہ سے نکلا مسطح ہلاک ہو، میں نے ان سے کہا کہ آپ اپنے بیٹے کو کیوں برا بھلا کہہ رہی ہیں ؟ وہ خاموش ہوگئیں، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، بالآخر انہوں نے کہا کہ میں تو اسے تمہاری وجہ سے ہی برا بھلا کہہ رہی ہوں، میں نے ان سے تفصیل پوچھی تو انہوں نے مجھے ساری بات بتائی، میں نے ان سے پوچھا کیا واقعی اس طرح ہوچکا ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں ! جب میں اپنے گھر آئی اور رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور سلام کرکے حال دریافت کیا تو میں نے کہا اگر آپ کی اجازت ہو تو میں اپنے والدین کے گھر چلی جاؤں۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں وہاں جانے سے میری غرض یہ تھی کہ والدین سے یقینی خبر مجھے معلوم ہوجائے گی۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اجازت دے دی۔ میں نے اپنی والدہ سے جاکر پوچھا اماں لوگ کیا چرچا کررہے ہیں۔ والدہ نے کہا بیٹی تم کو گھبرانا نہ چاہیے اللہ کی قسم اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جو عورت خوبصورت ہوتی ہے اور اپنے شوہر کی چہیتی ہوتی ہے اور اس کی سوکنیں بھی ہوتی ہیں تو سوکنیں ہمیشہ اس میں عیب نکالتی رہتی ہیں۔ سبحان اللہ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا والد صاحب کو اس کا علم ہوگیا ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں ! میں نے پوچھا اور نبی ﷺ کو بھی ؟ انہوں نے کہا ہاں ! اس پر میرے آنسو نکل آئے اور میں رونے لگی، والد صاحب جو گھر کے اوپر تلاوت کر رہے تھے، انہوں نے میری آواز سنی تو نیچے آکر والدہ سے پوچھا اسے کیا ہوا ؟ انہوں نے بتایا کہ اسے بھی وہ واقعہ معلوم ہوگیا ہے اس لئے رو رہی ہے، انہوں نے فرمایا بیٹا ! میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ اپنے گھر واپس چلی جاؤ، چناچہ میں چلی گئی، تھوڑی دیر بعد وہ دونوں میرے یہاں آگئے اور میرے پاس ہی رہے یہاں تک کہ عصر کے بعد نبی ﷺ نمازِ عصر کے بعد تشریف لے آئے، میرے دائیں بائیں میرے والدین تھے۔ حضور ﷺ نے بیٹھ کر کلمہ شہادت پڑھا اور حمدوثناء کے بعد فرمایا : عائشہ ! میں نے تیرے حق میں اس قسم کی باتیں سنی ہیں اگر تو گناہ سے پاک ہے تو عنقریب اللہ تعالیٰ تیری پاک دامنی بیان کردے گا اور اگر تو گناہ میں آلودہ ہوچکی ہے تو اللہ تعالیٰ سے معافی کی طالب ہو اور اسی سے توبہ کر کیونکہ بندہ جب اپنے گناہ کا اقرار کر کے توبہ کرتا ہے تو خدا تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہ معاف کردیتا ہے۔ حضور اقدس ﷺ جب یہ کلام کرچکے تو میرے آنسو بالکل تھم گئے اور ایک قطرہ بھی نہ نکلا اور میں نے اپنے والد سے کہا کہ میری طرف سے حضرت کو جواب دیجئے۔ والد نے کہا اللہ کی قسم میں نہیں جانتا کہ کیا جواب دوں۔ میں نے والدہ سے کہا تم جواب دو انہوں نے بھی یہی کہا کہ اللہ کی قسم میں نہیں جانتی کیا جواب دوں۔ میں اگرچہ کم عمر لڑکی تھی اور بہت قرآن بھی پڑھی نہ تھی لیکن میں نے کہا اللہ کی قسم مجھے معلوم ہے کہ یہ بات آپ نے سنی ہے اور یہ آپ کے دل میں جم گئی ہے اور آپ نے اس کو سچ سمجھ لیا ہے۔ اس لئے اگر میں آپ کے سامنے اپنے آپ کو عیب سے پاک کہوں گی تو آپ کو یقین نہیں آسکتا اور اگر میں ناکردہ گناہ کا آپ کے سامنے اقرار کروں (اور اللہ گواہ ہے کہ میں اس سے پاک ہوں) تو آپ مجھ کو سچا جان لیں گے اللہ کی قسم مجھے اپنی اور آپ کی مثال سوائے حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے کوئی نہیں ملتی انہوں نے کہا تھا فَصَبرُ جَمِیلُ وَاللَہُ المُستَعَا نُ عَلَی ماَ تَصِفُونَ ۔ اسی وقت آپ پر اپنی کیفیت کے ساتھ وحی نازل ہوئی یہاں تک کہ چہرہ مبارک سے موتیوں کی طرح پسینہ ٹپکنے لگا حالانکہ یہ واقعہ موسم سرما کا تھا جب وحی کی حالت دور ہوئی تو آپ ﷺ نے ہنستے ہوئے سب سے پہلے یہ الفاظ فرمائے عائشہ اللہ تعالیٰ نے تیری پاک دامنی بیان فرما دی۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں میری والدہ نے مجھ سے کہا کہ اٹھ کر حضور ﷺ کو تعظیم دے اور آپ کا شکریہ ادا کر کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعہ تیری پاک دامنی کا اظہار کیا۔ میں نے کہا اللہ کی قسم میں نہیں اٹھوں گی اور نہ کسی کا شکریہ یا تعریف سوائے اللہ کے کروں گی کیونکہ اسی نے میری پاک دامنی کا اظہار کیا ہے۔ قبل ازیں نبی ﷺ میرے گھر بھی آئے تھے اور باندی سے میرے متعلق دریافت فرمایا : اس نے کہا کہ میں اس میں کوئی عیب نہیں جانتی، صرف اتنی بات ضرور ہے کہ وہ سوتی ہے تو پیچھے سے بکری آکر اس کا گوندھا ہوا آٹا کھا جاتی ہے، کسی آدمی نے اسے ڈانٹ کر کہا کہ نبی ﷺ سے سچ سچ بیان کرو، اس نے کہا واللہ میں اس کے متعلق اسی طرح جانتی ہوں جیسے سنار سرخ سونے کے ٹکڑے کے متعلق جانتا ہے اور جس آدمی کے متعلق یہ بات کہی گئی تھی جب اسے یہ بات معلوم ہوئی تو اس نے کہا سبحان اللہ ! واللہ میں نے تو کسی عورت کا پردہ اٹھا کر کبھی دیکھا ہی نہیں، پھر وہ اللہ کے راستہ میں شہید ہوگیا تھا، البتہ زینب بنت جحش کو اللہ نے ان کے دین کی وجہ سے بچا لیا اور انہوں نے اچھی بات ہی کہی، لیکن ان کی بہن حمنہ ہلاک ہونے والوں میں ہلاک ہوگئی، اس مسئلے میں منافق عبداللہ بن ابی " جو سب سے آگے تھا مسطح اور حسان بن ثابت ملوث تھے۔ حضرت ابوبکر (رض) مسطح بن اثاث کو رشتہ داری اور اس کی غربت کی وجہ سے مصارف دیا کرتے تھے لیکن آیت مذکورہ کو سن کر کہنے لگے اللہ کی قسم اب میں کبھی اس کو کوئی چیز نہ دوں گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی " وَ لاَ یَاتَلِ اُولوُالفَضلِ مِنُکم الی قولہ غَفُور رَحیِم حضرت ابوبکر صدیق (رض) کہنے لگے اللہ کی قسم میں دل سے چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ میری مغفرت فرما دے۔ یہ کہہ کر پھر مسطح کو وہی خرچ دینے لگے جو پہلے دیا کرتے تھے اور فرمایا اللہ کی قسم اب میں کبھی خرچ بند نہیں کروں گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مجھ سے فرمایا کرتے تھے جب تم ناراض ہوتی ہو تو مجھے تمہاری ناراضگی کا پتہ چل جاتا ہے اور جب تم راضی ہوتی ہو تو مجھے اس کا بھی پتہ چل جاتا ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کو اس کا کیسے پتہ چل جاتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم ناراض ہوتی ہو تو تم لَا وَرَبِّ مُحَمَّدٍ کہتی ہو اور جب تم راضی ہو تو تم لَا وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام کہتی ہو، میں نے عرض کی آپ صحیح فرماتے ہیں لیکن واللہ میں صرف آپ کا نام لینا چھوڑتی ہوں (دل میں کوئی بات نہیں ہوتی) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ اگر نبی ﷺ لوگوں کو کسی ایسے کام کا حکم دیتے جس کی وہ طاقت رکھتے ہوں اور وہ کہتے یا رسول اللہ ! ہم آپ کی طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے تو اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرمادیئے ہیں، تو نبی ﷺ ناراض ہوجاتے اور غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آنے لگتے تھے اور فرماتے کہ میں اللہ تعالیٰ کے متعلق سب سے زیادہ جانتا اور تم سب سے زیادہ ڈرتا ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جنگ بعاث ایک ایسا دن تھا جو اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کے لئے پہلے رونما کردیا تھا، جب نبی ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو اس سے قبل اہل مدینہ متفرق ہوچکے تھے، ان کے سردار قتل ہوچکے تھے اور اسلام میں داخل ہونے کے لئے اللہ اور اس کے رسول کے سامنے نرم ہوچکے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب میری برائت کی آیات نازل ہوئیں، تو نبی ﷺ منبر پر کھڑے ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کر کے قرآن کریم کی تلاوت فرمائی اور جب نیچے اترے تو دو آمیوں اور ایک عورت کے متعلق حکم دیا چناچہ انہیں سزا دی گئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہمارے پاس ایک چٹائی تھی جسے دن کو ہم لوگ بچھا لیا کرتے تھے اور رات کے وقت اسی کو اوڑھ لیتے تھے، ایک مرتبہ رات کو نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے، مسجد والوں کو پتہ چلا تو انہوں نے اگلے دن لوگوں سے اس کا ذکر کردیا، چناچہ اگلی رات کو بہت سے لوگ جمع ہوگئے، نبی ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا اپنے آپ کو اتنے اعمال کا مکلف بناؤ جتنے کی تم طاقت رکھتے ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو اس پر ثابت قدم رہتے اور نبی ﷺ کے نزدیک سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہوتا تھا جو دائمی ہوتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے چاند دکھایا جو طلوع ہو رہا تھا اور فرمایا اس اندھیری رات کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو جب وہ چھا جایا کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی عورت میرے پاس آئی اور کہنے لگی کہ عذاب قبر پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنے کی وجہ سے ہوتا ہے، اس نے اس کی تکذیب کی، اس نے اپنی بات پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو کپڑے یا جسم کی کھال پر پیشاب لگ جا نے سے اس کو کھرچ ڈالتے ہیں، نبی ﷺ نماز کے لئے جاچکے تھے، جبکہ دوران گفتگو ہماری آوازیں اونچی ہوگئی تھیں، نبی ﷺ نے فرمایا یہ کیا ماجرا ہے ؟ میں نے نبی ﷺ کو اس یہودیہ کی بات بتائی تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا ہے، پھر اس دن سے نبی ﷺ نے جو نماز بھی پڑھائی، اس کے بعد بلند آواز سے یہ دعاء ضرور کی کہ اے جبرائیل و میکا ئیل اور اسرافیل کے رب اللہ ! مجھے جہنم کی گرمی اور عذاب قبر سے محفوظ فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے ثواب سے نصف ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہر ڈنگ والی چیز سے جھاڑ پھونک کرنے کی اجازت دی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے ثواب سے نصف ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا جاتا، میں ایام سے ہوتی اور اس کا پانی پی لیتی پھر نبی ﷺ اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر پیا ہوتا تھا، اسی طرح میں ایک ہڈی پکڑ کر اس کا گوشت کھاتی اور نبی ﷺ اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر کھایا ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ وضو کرکے انہیں بوسہ دیتے، پھر تازہ وضو کئے بغیر نماز پڑھا دیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اس طرح بیٹھے ہوئے تھے کہ ران مبارک سے کپڑا ہٹ گیا تھا، اسی اثناء میں حضرت صدیق اکبر (رض) نے اندر آنے کی اجازت طلب کی، نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی اور خود اسی حال پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عمر (رض) نے اندر آنے کی اجازت طلب کی ؟ نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی اور خود اسی حال پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عثمان (رض) نے اندر آنے کی اجازت طلب کی ؟ تو نبی ﷺ نے اپنے اوپر کپڑا ڈھانپ لیا، جب وہ لوگ چلے گئے تو میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! آپ سے ابوبکروعمر نے اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی اور اسی کیفیت پر بیٹھے رہے اور جب عثمان نے اجازت چاہی تو آپ نے اپنے اوپر کپڑا ڈھانپ لیا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! کیا میں اس شخص سے حیاء نہ کروں واللہ جس سے فرشتے حیاء کرتے ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عسیلہ (شہد) سے مراد جماع ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضا کا ذریعہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم عورتوں کو کچھ معلوم نہیں تھا کہ نبی ﷺ کی تدفین کس جگہ عمل میں آئے گی، یہاں تک کہ ہم نے منگل کی رات شروع ہونے کے بعد رات کے آخری پہر میں لوگوں کے گزرنے کی آوازیں سنیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کے نفلی روزوں کے متعلق پو چھا تو انہوں نے بتایا کہ مجھے کوئی ایسا مہینہ معلوم نہیں ہے جس میں نبی ﷺ نے روزہ رکھا ہو، ناغہ نہ کیا ہو یا ناغہ کیا ہو تو روزہ نہ رکھا ہو، تاآنکہ نبی ﷺ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سی مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو قرآن کریم کی ایک آیت پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ اس پر اپنی رحمت نازل کرے، اس نے مجھے فلاں آیت یاد دلادی جو میں بھول گیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص رشتہ جوڑتا ہے اللہ اسے جوڑتا ہے اور جو شخص رشتہ توڑتا ہے اللہ اسے توڑتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! جو شخص میری امت پر نرمی کرے تو اس پر نرمی فرما اور جو ان پر سختی کرے تو اس پر سختی فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سلام پھیرتے تو یوں کہتے تھے اے اللہ ! تو ہی سلامتی والا ہے، تجھ سے سلامتی ملتی ہے۔ اے بزرگی اور عزت والے ! تو بہت بابرکت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ لوگ اپنے کام کاج اپنے ہاتھوں سے کرتے تھے اور اسی حال میں جمعہ کیلئے آجاتے تھے تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کاش ! تم غسل ہی کرلیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں کسی حال میں نہیں چھوڑتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص رات کے کسی حصے میں اٹھ کر نماز پڑھتا ہو اور سو جاتا ہو تو اس کے لئے نماز کا اجر تو لکھا جاتا ہی ہے اس کی نیند بھی صدقہ ہوتی ہے جس کا ثواب اسے ملتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کی نماز تہجد کے متعلق سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ رات کے ابتدائی حصے میں سوتے تھے اور آخری حصے میں قیام فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ مبغوض آدمی وہ ہے جو نہایت جھگڑالو ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے کبھی بھی نبی ﷺ کی شرمگاہ پر نظر نہیں ڈالی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نظر بد سے جھاڑ پھونک کرنے کی اجازت دی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا وصال اس حال میں ہوا تھا کہ نبی ﷺ نے صراحۃً کسی کو اپنا خلیفہ نامزد نہیں کیا تھا، اگر نبی ﷺ ایسا کرتے تو حضرت ابوبکر (رض) یا حضرت عمر (رض) کو خلیفہ نامزد فرماتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بنو زریق کے ایک یہودی " جس کا نام لبید بن اعصم تھا " نے نبی ﷺ پر جادوکر دیا تھا، جس کے نتیجے میں چھ ماہ تک نبی ﷺ یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے حالانکہ انہوں نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، ایک دن نبی ﷺ نے کافی دیر تک دعائیں کیں، پھر فرمایا عائشہ ! میں نے اللہ سے جو کچھ پوچھا تھا، اس نے مجھے اس کے متعلق بتادیا ہے، میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک میرے سرہانے کی جانب بیٹھا اور دوسرا پائنتی کی جانب، پھر سرہانے کی جانب بیٹھنے والے نے پائنتی کی جانب بیٹھنے والے سے یا علی العکس کہا کہ اس آدمی کی کیا بیماری ہے ؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے ؟ اس نے پوچھا کہ یہ جادو کس نے کیا ہے ؟ دوسرے نے بتایا لبید بن اعصم نے، اس نے پوچھا کہ کن چیزوں میں جادو کیا گیا ہے ؟ دوسرے نے بتایا کہ ایک کنگھی میں اور جو بال اس سے گرتے ہیں اور نر کھجور کے خوشہ غلاف میں اس نے پوچھا کہ اس وقت یہ چیزیں کہاں ہیں ؟ دوسرے نے بتایا کہ " اروان " نامی کنوئیں میں۔ چناچہ یہ خواب دیکھنے کے بعد نبی ﷺ اپنے کچھ صحابہ (رض) کے ساتھ اس کنوئیں پر پہنچے اور واپس آکر حضرت عائشہ (رض) کو بتایا کہ اے عائشہ ! اس کنوئیں کا پانی تو یوں لگ رہا تھا جیسے مہندی کا رنگ ہوتا ہے اور اس کے قریب جو درخت تھے وہ شیطان کے سر معلوم ہو رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے اسے آگ کیوں نہیں لگا دی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، اللہ نے مجھے عافیت دے دی ہے، اب میں لوگوں میں شر اور فتنہ پھیلانے کو اچھا نہیں سمجھتا، چناچہ نبی ﷺ کے حکم پر ان سب چیزوں کو دفن کردیا گیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بنو زریق کے ایک یہودی " جس کا نام لبید بن اعصم تھا " نے نبی ﷺ پر جادو کردیا تھا، جس کے نتیجے میں نبی ﷺ یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے حالانکہ انہوں نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، ایک دن نبی ﷺ نے کافی دیر تک دعائیں کیں، پھر فرمایا عائشہ ! میں نے اللہ سے جو کچھ پوچھا تھا، اس نے مجھے اس کے متعلق بتادیا ہے، میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک میرے سرہانے کی جانب بیٹھا اور دوسرا پائنتی کی جانب، پھر سرہانے کی جانب بیٹھنے والے نے پائنتی کی جانب بیٹھنے والے سے یا علی العکس کہا کہ اس آدمی کی کیا بیماری ہے ؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے ؟ اس نے پوچھا کہ یہ جادو کس نے کیا ہے ؟ دوسرے نے بتایا لبید بن اعصم نے، اس نے پوچھا کہ کن چیزوں میں جادو کیا گیا ہے ؟ دوسرے نے بتایا کہ ایک کنگھی میں اور جو بال اس سے گرتے ہیں اور نر کھجور کے خوشہ غلاف میں اس نے پوچھا کہ اس وقت یہ چیزیں کہاں ہیں ؟ دوسرے نے بتایا کہ " اروان " نامی کنوئیں میں۔ چناچہ یہ خواب دیکھنے کے بعد نبی ﷺ اپنے کچھ صحابہ (رض) کے ساتھ اس کنوئیں پر پہنچے اور واپس آکر حضرت عائشہ (رض) کو بتایا کہ اے عائشہ ! اس کنوئیں کا پانی تو یوں لگ رہا تھا جیسے مہندی کا رنگ ہوتا ہے اور اس کے قریب جو درخت تھے وہ شیطان کے سر معلوم ہو رہے تھے، میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! آپ نے اسے آگ کیوں نہیں لگا دی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، اللہ نے مجھے عافیت دے دی ہے، اب میں لوگوں میں شر اور فتنہ پھیلانے کو اچھا نہیں سمجھتا، چناچہ نبی ﷺ کے حکم پر ان سب چیزوں کو دفن کردیا گیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا جاتا، میں ایام سے ہوتی اور اس کا پانی پی لیتی پھر نبی ﷺ اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر پیا ہوتا تھا، اسی طرح میں ایک ہڈی پکڑ کر اس کا گوشت کھاتی اور نبی ﷺ اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر کھایا ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بیت اللہ کا طواف، صفا مروہ کی سعی اور رمی جمار کا حکم صرف اس لئے دیا گیا ہے کہ تاکہ اللہ تعالیٰ کا ذکر قائم کیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ آیت فروح و ریحان راء کے ضمے کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس زمین کا ایک جھگڑا لے کر حاضر ہوئے، تو حضرت عائشہ (رض) نے ان سے فرمایا : اے ابوسلمہ ! زمین چھوڑ دو ، کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے جو شخص ایک بالشت بھر زمین بھی کسی سے ظلماً لیتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے گلے میں سات زمینوں کا وہ حصہ طوق بنا کر ڈالے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جس وقت نبی ﷺ کا وصال ہوا تو وہ میرے سینے اور ٹھوڑی کے درمیان تھے اور نبی ﷺ کو دیکھنے کے بعد میں کسی پر بھی موت کی شدت کو دیکھ کر اسے ناپسند نہیں کروں گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مومن اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے قائم اللیل اور صائم النہار لوگوں کے درجات پالیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نزع کے وقت میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ ان کے پاس ایک پیالے میں پانی رکھا ہوا ہے اور نبی ﷺ اس پیالے میں ہاتھ ڈالتے جارہے ہیں اور اپنے چہرے پر اسے ملتے جا رہے ہیں اور یہ دعا فرماتے جا رہے ہیں کہ اے اللہ ! موت کی بےہوشیوں میں میری مدد فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو پانچویں جوڑے پر وتر بناتے تھے، درمیان میں نہیں بیٹھتے تھے اور اسی پر بیٹھ کر سلام پھیرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ سے " طاعون " کے متعلق دریافت کیا تو نبی ﷺ نے انہیں بتایا کہ یہ ایک عذاب تھا جو اللہ جس پر چاہتا تھا بھیج دیتا تھا، لیکن اس امت کے مسلمانوں پر اللہ نے اسے رحمت بنادیا ہے، اب جو شخص طاعون کی بیماری میں مبتلا ہو اور اس شہر میں ثواب کی نیت سے صبر کرتے ہوئے رکا رہے اور یقین رکھتا ہو کہ اسے صرف وہی مصیبت آسکتی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے لکھ دی ہے، تو اسے شہید کے برابر اجر ملے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور وہ ان کے سامنے عرض میں لیٹی ہوتی تھیں اور فرماتے تھے کہ جن عورتوں کے سامنے تم نماز پڑھتے ہو، کیا وہ تمہاری مائیں، بہنیں اور پھوپھیاں نہیں ہوتیں ؟
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ کے صحابہ (رض) بیمار ہوگئے، حضرت صدیق اکبر (رض) ان کے آزاد کردہ غلام عامر بن فہیرہ اور بلال (رض) بھی بیمار ہوگئے، حضرت عائشہ (رض) نے ان لوگوں کی عیادت کے لئے جانے کی نبی ﷺ سے اجازت لی، نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی، انہوں نے حضرت صدیق اکبر (رض) سے پوچھا کہ آپ اپنی صحت کیسی محسوس کررہے ہیں ؟ انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ " شخص اپنے اہل خانہ میں صبح کرتا ہے جبکہ موت اس کی جوتی کے تسمے سے بھی زیادہ اس کے قریب ہوتی ہے۔ " پھر میں نے عامر (رض) سے پوچھا تو انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ " کہ موت کا مزہ چکھنے سے پہلے موت کو محسوس کررہا ہوں اور قبرستان منہ کے قریب آگیا ہے۔ " پھر میں نے بلال (رض) سے ان کی طبیعت پوچھی تو انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ " ہائے ! مجھے کیا خبر کہ میں دوبارہ " فخ " میں رات گذار سکوں گا اور میرے آس پاس " اذخر " اور " جلیل " نامی گھاس ہوگی۔ " حضرت عائشہ (رض) بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئیں اور ان لوگوں کی باتیں بتائیں، نبی ﷺ نے آسمان کی طرف دیکھ کر فرمایا اے اللہ ! مدینہ منورہ کو ہماری نگاہوں میں اسی طرح محبوب بنا جیسے مکہ کو بنایا تھا، بلکہ اس سے بھی زیادہ، اس سے بھی زیادہ، اے اللہ ! مدینہ کے صاع اور مد میں برکتیں عطاء فرما اور اس کی وباء کو حجفہ کی طرف منتقل فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کی باندی زنا کرے اور اس کا جرم ثابت ہوجائے تو اسے کوڑوں کی سزا دے، پھر تیسری یا چوتھی مرتبہ یہی گناہ سر زد ہونے پر فرمایا کہ اسے بیچ دے خواہ اس کی قیمت صرف بالوں سے گندھی ہوئی ایک رسی ہی ملے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عیدین کی نماز میں قرأت سے پہلے سات اور پانچ تکبیریں کہتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امانت دار ہوتا ہے، اس لئے اللہ امام کو ہدایت دے اور مؤذن کو معاف فرمائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت مجھے اچانک ایام شروع ہوگئے، اس وقت میں نبی ﷺ کے پہلو میں لیٹی ہوئی تھی، سو میں پیچھے ہٹ گئی، نبی ﷺ نے فرمایا کیا ہوا ؟ کیا تمہارے نفاس کے ایام شروع ہوگئے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں، بلکہ حیض کے ایام شروع ہوگئے، نبی ﷺ نے فرمایا ازار اچھی طرح لپیٹ کر پھر واپس آجاؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نماز کسوف میں بلند آواز سے قرأت فرمائی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے اپنی نماز کا کچھ حصہ اپنے گھروں کے لئے بھی رکھا کرو اور انہیں اپنے لئے قبرستان نہ بنایا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت خدیجہ (رض) نے نبی ﷺ سے ورقہ بن نوفل کے انجام کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا میں نے انہیں خواب میں سفید کپڑے پہنے ہوئے دیکھا ہے، اس لئے میرا خیال یہ ہے کہ اگر وہ جہنمی ہوتے تو ان کے اوپر سفید کپڑے نہ ہوتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے یہ آیت تلاوت کی " جو شخص برا کام کرے گا، اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا، تو وہ کہنے لگا کہ اگر ہمیں ہمارے عمل کا بدلہ دیا جائے گا تو ہم تو ہلاک ہوجائیں گے، نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا ہاں ! البتہ مومن کو اس کا بدلہ دنیا ہی میں جسمانی ایذاء اور مصیبت کی شکل میں دے دیا جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے کبھی بھی نبی ﷺ کو منہ کھول کر اس طرح ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ حلق کا کوا نظر آنے لگے، نبی ﷺ صرف تبسم فرماتے تھے اور جب بادل یا آندھی نظر آتی تو نبی ﷺ کے روئے مبارک پر تفکرات کے آثار نظر آنے لگتے تھے، ایک مرتبہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! لوگ بادل کو دیکھ کر خوش ہوئے ہیں اور انہیں یہ امید ہوتی ہے کہ اب بارش ہوگی اور میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ بادلوں کو دیکھ کر آپ کے چہرے پر تفکرات کے آثار نظر آنے لگتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا : عائشہ ! مجھے اس چیز سے اطمینان نہیں ہو تاکہ کہیں اس میں عذاب نہ ہو، کیونکہ اس سے پہلے ایک قوم پر آندھی کا عذاب ہوچکا ہے، جب ان لوگوں نے عذاب کو دیکھا تھا تو اسے بادل سمجھ کر یہ کہہ رہے تھے کہ یہ بادل ہم پر بارش برسائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت مجھے ایام شروع ہوگئے، نبی ﷺ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے، انہوں نے نبی ﷺ کو اشارے سے کپڑا دکھایا جس پر خون لگا ہوا تھا، نبی ﷺ نے دوران نماز ہی اشارے سے انہیں وہ کپڑا دھونے کا حکم دیا، انہوں نے خون کی جگہ سے اسے دھویا اور نبی ﷺ نے اسے پکڑ کر اس میں نماز پڑھ لی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا رضاعت سے بھی وہی رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی عورت اپنے آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کرلے تو اس کا نکاح باطل ہے، اگر وہ اس کے ساتھ مباشرت بھی کرلے تو اس بناء پر اس کے ذمے مہر واجب ہوجائے گا اور اگر اس میں لوگ اختلاف کرنے لگیں تو بادشاہ اس کا ولی ہوگا جس کا کوئی ولی نہ ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کفار قریش میں سے ایک آدمی مر رہا تھا اور اس کے اہل خانہ اس پر روتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ دیگیں بھر کر کھلانے والا اور جنگجو آدمی تھا اور ان کے اس کہنے کے اوپر اللہ تعالیٰ اس کے عذاب میں مزید اضافہ کردیتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی کا نبی ﷺ کے سامنے اچھائی کے ساتھ تذکرہ ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم نے اسے دیکھا نہیں کہ وہ قرآن کریم سیکھ رہا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میرا نفس خبیث ہوگیا ہے، البتہ یہ کہہ سکتا ہے کہ میرا دل سخت ہوگیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عورتوں کی جماعت میں کوئی خیر نہیں ہے، الاّ یہ کہ وہ مسجد میں ہو یا کسی شہید کے جنازے میں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب ماہ رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی ﷺ رَت جگا فرماتے اپنے اہل خانہ کو جگاتے اور کمر بند کس لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے کپڑوں سے آب حیات کو کھرچ دیا کرتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ قیامت کے دن عرش الہٰی کی طرف سبقت لے جانے والے لوگ کون ہوں گے ؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ اور رسول زیادہ جانتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے کہ اگر انہیں ان کا حق مل جائے تو قبول کرلیتے ہیں، جب مانگا جائے تو دیدیتے ہیں اور لوگوں کے لئے وہی فیصلہ کرتے ہیں جو اپنے لئے کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ (رح) حضرت عائشہ (رض) سے کہتے تھے کہ اماں جان ! مجھے آپ کی فقاہت پر تعجب نہیں ہوتا کیونکہ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ نبی ﷺ کی بیوی اور حضرت صدیق اکبر (رض) کی بیٹی ہیں، مجھے آپ کے شعر اور ایام ناس کے علم پر بھی تعجب نہیں ہوتا کیونکہ میں کہہ سکتا ہوں کہ آپ حضرت ابوبکر (رض) کی بیٹی ہیں جو کہ تمام لوگوں میں سب سے بڑے عالم تھے، مجھے جو تعجب ہوتا ہے وہ آپ کے علم طب پر ہوتا ہے کہ وہ آپ کو کیسے، کہاں سے اور کیونکر حاصل ہوا ؟ انہوں نے ان کے کندھے پر ہاتھ مار کر کہا اے عروہ ! نبی ﷺ اپنی زندگی کے آخری ایام میں بیمار ہوگئے تھے، نبی ﷺ کے پاس ہر طرف سے وفود عرب آتے تھے، وہ نبی ﷺ کے لئے مختلف قسم کی چیزیں تشخیص کرتے تھے اور میں ان سے نبی ﷺ کا علاج کرتی تھی، بس وہیں سے یہ چیزیں میں نے حاصل کرلیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے ان لوگوں پر رحمت بھیجتے ہیں جو صفوں کو ملاتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی ﷺ کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا مجھ پر ہوتا اور نبی ﷺ نماز پڑھتے رہتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نبی ﷺ سے جہاد میں شرکت کی اجازت چاہی تو نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا جہاد حج ہی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا یارسول اللہ ! میرے علاوہ آپ کی تمام ازواج بیت اللہ میں داخل ہوچکی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا تم شیبہ کے پاس پیغام بھیج دو ، وہ تمہارے لئے بیت اللہ کا دروازہ کھول دیں گے، چناچہ انہوں نے شیبہ کے پاس پیغام بھیج دیا، شیبہ نے جواب دیا کہ ہم لوگ تو زمانہ جاہلیت میں بھی اسے رات کے وقت کھولنے کی جرأت نہیں کرسکے اور نہ ہی اسلام میں، نبی ﷺ نے حضرت عائشہ (رض) سے فرمایا کہ تم حطیم میں نماز پڑھ لو، کیونکہ تمہاری قوم نے خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت اسے بیت اللہ سے باہر چھوڑ دیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پو چھا یارسول اللہ ! اگر نماز کا وقت آجائے، مجھ پر غسل واجب ہو اور میں روزہ بھی رکھنا چاہتا ہوں تو کیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر میرے ساتھ ایسی کیفیت پیش آجائے تو میں غسل کر کے روزہ رکھ لیتا ہوں، وہ کہنے لگا ہم آپ کی طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے تو اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرمادیئے ہیں، تو نبی ﷺ نا راض ہوگئے اور غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آنے لگے اور فرمایا واللہ مجھے امید ہے کہ تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کے متعلق جاننے والا میں ہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پیچھے چل رہا تھا، وہ کہنے لگا کہ میں آپ کے ساتھ لڑائی میں شریک ہونے کے لئے جارہا ہوں، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہو ؟ اس نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ پھر ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے، اس نے دوبارہ یہی بات دہرائی، نبی ﷺ نے بھی وہی سوال پوچھا، اس مرتبہ اس نے اثبات میں جواب دیا اور پھر نبی ﷺ کے ساتھ روانہ ہوگیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت درہ بنت ابی لہب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس تھی کہ نبی ﷺ تشریف لے آئے اور فرمایا میرے پاس وضو کا پانی لاؤ، میں اور حضرت عائشہ (رض) ایک برتن کی طرف تیزی سے بڑھے، میں پہلے پہنچ گئی اور اسے لے آئی، پھر نبی ﷺ نے وضو کیا اور نگاہیں اٹھا کر مجھ سے فرمایا تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں، پھر ایک آدمی کو لایا گیا، اس نے کہا کہ میں نے یہ کام نہیں کیا بلکہ لوگوں نے مجھ سے کہا تھا، اس نے نبی ﷺ سے برسر منبر یہ سوال کیا تھا کہ لوگوں میں سب سے بہترین کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جو اللہ کے دین کی سب سے زیادہ سمجھ بوجھ رکھتا ہو اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ ناغے ہی کرتے رہیں گے اور نبی ﷺ ہر رات سورت بنی اسرائیل اور سورت زمر کی تلاوت فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ غسل کے بعد وضو نہیں فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ماہ رمضان کے پہلے بیس دنوں میں نبی ﷺ نیند اور نماز دونوں کام کرتے تھے اور جب آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی ﷺ خوب محنت کرتے اور تہبند کس لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے ایسا کیا تو غسل کیا تھا، مراد یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے مجامعت کرے اور انزال نہ ہو (تو غسل کرے) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعا کرتے تھے کہ اے اللہ ! جس طرح تو نے میری صورت اچھی بنائی ہے، سیرت بھی اچھی کردے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنے اوپر اپنے گھروں کو لازم کرلو کیونکہ تمہارا جہاد حج ہی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ دنیا سرسبز اور شیریں ہے، سو جسے ہم کوئی چیز اپنی خوش اور اچھے کھانے کی دے دیں جس میں اس کی صبری شامل نہ ہو تو اس کے لئے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور جس شخص کو ہم اس میں سے کوئی چیز اپنی خوشی کے بغیر اور اچھے کھانے کے علاوہ دیدیں جس میں اس کی بےصبری بھی شامل ہو تو اس کے لئے اس میں برکت نہیں ڈالی جاتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت سودہ (رض) جب بوڑھی ہوگئیں تو انہوں نے اپنی باری کا دن مجھے دے دیا، چناچہ نبی ﷺ ان کی باری کا دن مجھے دیتے تھے اور وہ پہلی خاتون تھیں جن سے نبی ﷺ نے میرے بعد نکاح فرمایا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی بیماری میں کچھ لوگوں کی عیادت کے لئے بارگاہ نبوت میں حاضری ہوئی، نبی ﷺ نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، نبی ﷺ نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کردیا اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا امام اسی لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میرے حائضہ ہونے کے باوجود نبی ﷺ میری گود میں سر رکھ کر قرآن کریم کی تلاوت فرمالیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ قیامت کے دن عرش الہٰی کی طرف سبقت لے جانے والے لوگ کون ہوں گے ؟ لوگوں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے کہ اگر انہیں ان کا حق مل جائے تو قبول کرلیتے ہیں، جب مانگا جائے تو دیدیتے ہیں اور لوگوں کے لئے وہی فیصلہ کرتے ہیں جو اپنے لئے کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت بلال (رض) بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! فلاں عورت فوت ہوگئی اور اسے راحت نصیب ہوگئی، نبی ﷺ نے ناراضگی سے فرمایا اصل راحت تو اسے ملتی ہے جو جنت میں داخل ہوجائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو دنیا کی کوئی چیز اور اہل تقویٰ کے علاوہ کوئی آدمی پسند نہ تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اگر کوئی آدمی فوت ہوجائے اور اس کے ذمے کچھ روزے ہوں تو اس کا ولی اس کی جانب سے روزے رکھ لے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی آدمی فوت ہوجائے اور اس کے ذمے کچھ روزے ہوں تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کا ولی اس کی جانب سے روزے رکھ لے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو دنیا کی کوئی چیز اور اہل تقویٰ کے علاوہ کوئی آدمی پسند نہ تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ اپنے پڑوس کو نہ ستائے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، اسے اپنے مہمان کا اکرام کرنا چاہیے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ میرے باپ، آپ پر قربان ہوں، میں نے اور میرے بیٹے نے فلاں آدمی سے اس کی زمین کے پھل خریدے، ہم نے اس فصل کو کاٹا اور پھلوں کو الگ کیا تو اس ذات کی قسم جس نے آپ کو معزز کیا، ہمیں اس میں سے صرف اتنا ہی حاصل ہوسکا جو ہم خود اپنے پیٹ میں کھا سکے یا برکت کی امید سے کسی مسکین کو کھلا دیں، اس طرح ہمیں نقصان ہوگیا، ہم مالک کے پاس یہ درخواست لے کر گئے کہ ہمارے اس نقصان کی تلافی کردے تو اس نے اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ وہ ہمارے نقصان کی کوئی تلافی نہیں کرے گا، نبی ﷺ نے یہ سن کر فرمایا کیا اس نے نیکی نہ کرنے کی قسم کھالی ؟ اس آدمی کو پتہ چلا تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، اگر آپ چاہیں تو میں ان کے نقصان کی تلافی کردوں (اور مزید پھل دے دوں) اور اگر آپ چاہیں تو میں انہیں پیسے دے دیتا ہوں، تو نبی ﷺ کی فرمائش پر اس نے ان کے نقصان کی تلافی کردی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی بندیوں کو مسجدوں میں آنے سے نہ روکا کرو اور انہیں چاہیے کہ پر اگندہ حالت میں آیا کریں، حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی ﷺ اگر آج کی عورتوں کے حالات دیکھ لیتے تو انہیں ضرور مسجدوں میں آنے سے منع فرما دیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم اپنے پھلوں کو اس وقت تک نہ بیچا کرو جب تک کہ وہ خوب پک نہ جائیں اور آفتوں سے محفوظ نہ ہوجائیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ بچوں کو چومتے ہیں ؟ واللہ ہم تو انہیں بوسہ نہیں دیتے، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے تو اس بات پر قدرت نہیں ہے کہ جب اللہ ہی نے تیرے دل سے رحمت کو کھینچ لیا ہے (تو میں کیسے ڈال دوں ؟ )
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عیدین کی نماز میں پہلی رکعت میں سات اور دوسری میں پانچ تکبیریں کہتے تھے، جو رکوع کی تکبیروں کے علاوہ ہوتی تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر فرماتے رہتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
بنو سواء کے ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ جب اختیاری طور پر ناپاکی سے غسل فرماتے تھے، تو جسم پر پانی ڈالتے وقت سر پر جو پانی پڑتا تھا اسے کافی سمجھتے تھے یا سر پر نئے سرے سے پانی ڈالتے تھے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ نہیں بلکہ نئے سرے سے سر پر پانی ڈالتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے دوران نماز دائیں بائیں دیکھنے کا حکم پو چھا تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ اچک لینے والا حملہ ہوتا ہے جو شیطان انسان کی نماز سے اچک لیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی ﷺ کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا مجھ پر ہوتا اور نبی ﷺ نماز پڑھتے رہتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو اللہ تعالیٰ امور مسلمین میں سے کسی چیز کی ذمہ داری عطاء فرمائے اور اس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرمالے تو اسے ایک سچا وزیر عطا فرما دیتا ہے جو بادشاہ کو بھول جانے پر یاد دلاتا ہے اور یاد رہنے پر اعانت کرتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ! معمولی گناہوں سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اللہ کے یہاں ان کی تفتیش بھی ہوسکتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نزع کے وقت میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ ان کے پاس ایک پیالے میں پانی رکھا ہوا ہے اور نبی ﷺ اس پیالے میں ہاتھ ڈالتے جارہے ہیں اور اپنے چہرے پر اسے ملتے ہیں اور یہ دعا فرماتے جا رہے ہیں کہ اے اللہ ! موت کی بےہوشیوں میں مدد فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ان تصویروں والوں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو چیزیں تم نے تخلیق کی تھیں، انہیں زندگی بھی دو ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان سے کسی سائل نے سوال کیا، انہوں نے خادم سے کہا تو وہ کچھ لے کر آیا، اس موقع پر نبی ﷺ نے ان سے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ ! گن گن کر نہ دینا ورنہ اللہ بھی تمہیں گن گن کر دے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دنیا گھر ہے اس شخص کا جس کا کوئی گھر نہ ہو اور مال ہے اس شخص کا جس کا کوئی مال نہ ہو اور دنیا کے لئے وہی جمع کرتا ہے جس کے پاس عقل نہ ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات ہم پر کئی کئی مہینے اس حال میں گذر جاتے تھے کہ نبی ﷺ کے کسی گھر میں آگے نہیں چلتی تھی، عروہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا خالہ جان ! پھر آپ لوگ کس طرح گذارہ کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا دو سیاہ چیزوں یعنی کھجور اور پانی پر۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا، نبی ﷺ نے کبھی چھلنی نہیں دیکھی اور کبھی چھنے ہوئے آٹے کی روٹی نہیں کھائی، بعثت سے لے کر وصال تک یہی حالت رہی، عروہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا آپ لوگ جو کی روٹی چھانے بغیر کس طرح کھالیتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ " اف " کہتے جاتے تھے (تکلیف کے ساتھ حلق سے اتارتے تھے، یا صرف منہ سے پھونک مار لیا کرتے تھے)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نبی ﷺ سے جہاد میں شرکت کی اجازت چاہی تو نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، تمہارا جہاد حج مبرور ہی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس چیز کی ایک بڑی مقدار پینے سے نشہ چڑھتا ہو، اسے ایک چلو بھر پینا بھی حرام ہے۔ یحییٰ بن واضح کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے بتایا کہ میں نے ابوعثمان عمرو بن سلیم کو دیکھا کہ ان کے دروازے پر فیصلہ کیا جا رہا ہے، امام احمد (رح) فرماتے ہیں کہ یہ وہی ہیں جن سے مہدی بن میمون، مطرف بن طریف، ربیع بن صبیح اور لیث بن ابی سلیم روایات نقل کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نے نبی ﷺ کو اپنے بستر پر نہیں پایا، پتہ چلا کہ وہ جنت البقیع میں ہیں، وہاں پہنچ کر نبی ﷺ نے فرمایا : " السلام علیکم دار قوم مومنین " تم لوگ ہم سے پہلے چلے گئے اور ہم بھی تم سے آکر ملنے والے ہیں، اے اللہ ! ہمیں ان کے اجر سے محروم نہ فرما اور ان کے بعد کسی آزمائش میں مبتلا نہ فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے ثواب سے نصف ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی گھرانے کے لوگوں سے خیر کا ارادہ فرمالیتا ہے تو ان میں نرمی پیدا فرما دیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس عورت کے متعلق فرمایا " جو ایام سے پاکیزگی حاصل ہونے کے بعد کوئی ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں مبتلا کردے " کہ یہ رگ کا خون ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات صبح کے وقت اختیاری طور پر ناپاک ہوتے تو غسل فرماتے اور نماز کے لئے چلے جاتے اور میں ان کی قرأت سنتی تھی اور اس دن نبی ﷺ روزے سے ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوسلمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور حضرت عائشہ (رض) کا ایک رضاعی بھائی ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، ان کے بھائی نے ان سے نبی ﷺ کے غسل کے متعلق پوچھا تو انہوں نے ایک برتن منگوایا جو ایک صاع کے برابر تھا اور غسل کرنے لگیں، انہوں نے اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالا اور اس وقت ہمارے اور ان کے درمیان پردہ حائل تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا رضاعت سے بھی وہی رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس چیز کی ایک بڑی مقدار پینے سے نشہ چڑھتا ہو، اسے ایک چلو بھر پینا بھی حرام ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا صرف انہی مشکیزوں کا پانی پیا کرو جن کا منہ باندھ دیا گیا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھیں، اس دوران انہوں نے اپنے اونٹ پر لعنت بھیجی تو نبی ﷺ نے اسے واپس بھیج دینے کا حکم دیا اور فرمایا میرے ساتھ کوئی ملعون چیز نہیں جانی چاہیے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میرے حائضہ ہونے کے باوجود نبی ﷺ میری گود میں سر رکھ کر قرآن کریم کی تلاوت فرما لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے اس آدمی کے متعلق پوچھا جو ایام کی حالت میں اپنی بیوی کے جسم سے جسم لگا تا ہے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ تہبند باندھنے کی جگہ سے اوپر کے جسم سے وہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت حسان بن ثابت (رض) کے لئے مسجد نبوی میں منبر لگوایا تاکہ وہ اشعار کے ذریعے نبی ﷺ کا دفاع کریں، پھر نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ روح القدس سے حسان کی تائید کرتا ہے کیونکہ وہ اس کے رسول کا دفاع کرتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
محمد بن علی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) لوگوں سے قرض لیتی رہتی تھیں، کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ قرض کیوں لیتی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کی نیت قرض ادا کرنے کی ہو تو اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے شامل حال رہتی ہے، میں وہی مدد حاصل کرنا چاہتی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو دنیا کی تین چیزیں اچھی معلوم ہوتی تھیں کھانا، عورتیں اور خوشبو، دو چیزیں تو انہیں کسی درجے میں حاصل ہوگئیں لیکن ایک چیز نہ مل سکی، عورتیں اور خوشبو آپ کو مل گئی لیکن کھانا نہیں ملا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص رات کے کسی حصے میں اٹھ کر نماز پڑھتا ہو اور سوجاتا ہو تو اس کے لئے نماز کا اجر تو لکھا جاتا ہی ہے اس کی نیند بھی صدقہ ہوتی ہے جس کا ثواب اسے ملتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ گھر تشریف لائے تو ایک بچے کے رونے کی آواز سنی، نبی ﷺ نے فرمایا یہ بچہ کیوں رورہا ہے ؟ تم اس کی نظر کیوں نہیں اتارتے ؟
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم کی ابتدائی سات سورتیں حا صل کرلے وہ بہت بڑا عالم ہے۔ گذشتہ حدیث حضرت ابوہریرہ (رض) سے بھی اس دوسری سند سے مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا شب قدر کو عشرہ اخیرہ کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے ماہ رمضان میں نبی ﷺ کی نماز کے متعلق پو چھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ رمضان یا غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، پہلے نبی ﷺ چار رکعتیں پڑھتے جن کی عمدگی اور طوالت کا تم کچھ نہ پوچھو، اس کے بعد دوبارہ چار رکعتیں پڑھتے تھے، ان کی عمدگی اور طوالت کا بھی کچھ نہ پوچھو، پھر تین رکعت وتر پڑھتے تھے، ایک مرتبہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے ہی سوجاتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! میری آنکھیں تو سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دباغت کے بعد مردار جانوروں کی کھال سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابویونس " جو حضرت عائشہ (رض) کے آزاد کردہ غلام ہیں " کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عائشہ (رض) نے حکم دیا کہ ان کے لئے قرآن کریم کا ایک نسخہ لکھ دوں اور فرمایا جب تم اس آیت حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى پر پہنچو تو مجھے بتانا، چناچہ میں جب وہاں پہنچا تو انہیں بتادیا، انہوں نے مجھے یہ آیت یوں لکھوائی حَا فِظُوا عَلَی الصَلاۃِ الوُسطَی وَصَلَاۃِ العَصرِ وَ قُو مُوالِلَہِ قَا نِتِینَ اور فرمایا کہ میں نے یہ آیت نبی ﷺ سے اسی طرح سنی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی شخص کھانا سامنے آجانے پر یا بول و براز کے تقاضے کو دبا کر نماز نہ پڑھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے اس طریقے کے علاوہ کوئی اور طریقہ ایجاد کرتا ہے تو وہ مردود ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا بستر جس پر آپ ﷺ رات کو سوتے تھے، چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دنیا سے اس وقت رخصت ہوئے جب لوگ دو سیاہ چیزوں یعنی پانی اور کھجور سے اپنا پیٹ بھر تے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن قیس (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی ﷺ غسل جنابت رات کے ابتدائی حصے میں کرتے تھے یا آخری حصے میں ؟ انہوں نے فرمایا کبھی رات کے ابتدائی حصے میں غسل فرما لیتے تھے اور کبھی رات کے آخری حصے میں، اس پر میں نے اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا شکر ہے، اس اللہ کا جس نے اس معاملے میں وسعت رکھی ہے، پھر میں نے پو چھا یہ بتایئے کہ نبی ﷺ رات کے اول حصے میں وتر پڑھتے یا آخر میں ؟ انہوں نے فرمایا کبھی رات کے ابتدائی حصے میں وتر پڑھ لیتے تھے اور کبھی آخری حصے میں، میں نے پھر اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا شکر ہے اس اللہ کا جس نے اس معاملے میں وسعت رکھی، پھر میں نے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی ﷺ جہری قرأت فرماتے تھے یا سری ؟ انہوں نے فرمایا کبھی جہری اور کبھی سری، میں نے پھر اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا اس اللہ کا شکر ہے جس نے اس معاملے میں بھی وسعت رکھی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے جس نبی کی روح قبض ہونے کا وقت آتا تھا، ان کی روح قبض ہونے کے بعد انہیں ان کا ثواب دکھایا جاتا تھا پھر واپس لوٹا کر انہیں اس بات کا اختیار دیا جاتا تھا کہ انہیں اس ثواب کی طرف لوٹا کر اس سے ملا دیا جائے (یا دنیا میں بھیج دیا جائے) میں نے نبی ﷺ کی اس بات کو اچھی طرح اپنے ذہن میں محفوظ کرلیا تھا، مرض الوفات میں میں نے نبی ﷺ کو اپنے سینے سے سہارا دیا ہوا تھا کہ اچانک میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ کی گردن ڈھلک گئی ہے، میں نے سوچا کہ شاید نبی ﷺ دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں، پھر مجھے وہ بات یاد آگئی جو نبی ﷺ نے فرمائی تھی، چناچہ اب جو میں نے نبی ﷺ کو دیکھا تو انہوں نے اپنی گردن اٹھا کر اوپر کو دیکھا، میں سمجھ گئی کہ اب نبی ﷺ کسی صورت ہمیں ترجیح نہ دیں گے، چناچہ نبی ﷺ نے فرمایا " رفیق اعلیٰ کے ساتھ جنت میں " ارشاد ربانی ہے " ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام فرمایا مثلاً انبیاء کرام علیم السلام اور صدیقین "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے جو شخص قرض کا بوجھ اٹھائے اور اسے ادا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے فوت ہوجائے لیکن وہ قرض ادا نہ کرسکا ہو تو میں اس کا ولی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے میرے گھر میں چاشت کی چار رکعتیں پڑھی ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اے عائشہ ! لوگوں میں سب سے پہلے ہلاک ہونے والے تمہاری قوم کے لوگ ہوں گے، میں نے عرض کیا اللہ مجھے آپ پر فداء کرے کیا بنو تیم کے لوگ مراد ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، بلکہ قریش کا یہ قبیلہ، ان کے سامنے خواہشات مزین ہوجائیں گی اور لوگ ان سے پیچھے ہٹ جائیں گے اور یہی سب سے پہلے ہلاک ہونے والے ہوں گے، میں نے عرض کیا کہ پھر ان کے بعد لوگوں کی بقاء کیا رہ جائے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا قریش لوگوں کی پشت ہوں گے اس لئے جب وہ ہلاک ہوجائیں گے تو عام بھی لوگ ہلاک ہونے لگیں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے ایسا کیا تو غسل کیا تھا، (مراد یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے مجامعت کرے اور انزال نہ ہو تو غسل کرے) ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے طلوع آفتاب کے وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے تاآنکہ وہ بلند ہوجائے اسی طرح غروب کے وقت منع فرمایا ہے تاآنکہ وہ مکمل غروب ہوجائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ہر دو رکعت پر سلام پھیر دیتے تھے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، نوافل میں اتنا لمبا سجدہ کرتے کہ ان کے سر اٹھانے سے پہلے تم میں سے کوئی شخص پچاس آیتیں پڑھ لے، جب مؤ ذن پہلی اذان دے کر فارغ ہوتا تو دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ مؤ ذن آجاتا اور نبی ﷺ کو نماز کی اطلاع دیتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کو گھوڑے کے سر پر ہاتھ رکھ کر ایک آدمی سے باتیں کرتے ہوئے دیکھا، بعد میں میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو دحیہ کلبی کے گھوڑے کے سر پر ہاتھ رکھے ہوئے ایک آدمی سے باتیں کرتے ہوئے دیکھا تھا، نبی ﷺ نے پوچھا کیا تم نے اسے دیکھا تھا ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی ﷺ نے فرمایا وہ جبرائیل (علیہ السلام) تھے اور تمہیں سلام کہہ رہے تھے، میں نے جب دیا " وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ " اللہ اسے جزائے خیر دے یعنی میزبان کو بھی اور مہمان کو بھی، کہ میزبان بھی کیا خوب ہے اور مہمان بھی کیا خوب ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا یارسول اللہ ! کیا عورتوں پر جہاد فرض ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عورتوں کا جہاد حج اور عمرہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عمران بن حطان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے مذاکرہ کرتا رہا، اس دوران قاضی کا تذکرہ آگیا، تو حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن عدل و انصاف کرنے والے قاضی پر بھی ایک وقت ایسا آئے گا کہ وہ تمنا کرے گا کہ اس نے کبھی دو آدمیوں کے درمیان ایک کھجور کے متعلق بھی فیصلہ نہ کیا ہوتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو دوسرے سے یہ پوچھتے ہوئے سنا کہ تمہارا کیا نام ہے ؟ اس نے جواب دیا شہاب، نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا نام ہشام ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے پاس تھی، نبی ﷺ فرمانے لگے کہ عائشہ ! اگر ہمارے پاس کوئی ہوتا جو ہم سے باتیں ہی کرتا (تو وقت گذر جاتا) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کسی کو بھیج کر حضرت ابوبکر (رض) کو بلا لوں ؟ نبی ﷺ خاموش رہے، تھوڑی دیر بعد پھر وہی بات دہرائی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کسی کو بھیج کر حضرت عمر (رض) کو بلا لوں ؟ نبی ﷺ خاموش رہے، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ نے اپنے ایک خادم کو بلا کر اس کے کان میں سرگوشی کی، وہ چلا گیا، کچھ ہی دیر بعد حضرت عثمان (رض) آکر اجازت طلب کرنے لگے، نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی، وہ اندر آئے تو نبی ﷺ کافی دیر تک ان سے باتیں کرتے رہے، پھر فرمایا عثمان ! اللہ تمہیں ایک قمیص پہنائے گا، اگر منافقین چاہیں کہ تم اسے اتار دو تو تم اسے اتار نہ دینا، یہ کوئی عزت والی بات نہ ہوگی، یہ جملہ نبی ﷺ نے ان سے دو تین مرتبہ فرمایا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں رو رہی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا تم کیوں رو رہی ہو ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے دجال کا خیال آگیا اور رونے لگی، نبی ﷺ نے فرمایا اگر دجال میری زندگی میں نکل آیا تو میں تمہاری اس سے کفایت کروں گا اور اگر وہ میرے بعد نکلا تو یاد رکھو کہ تمہارا رب کانا نہیں ہے، اس کا خروج اصفہان کے علاقے " یہودیہ " سے ہوگا اور وہ سفر کرتا ہوا مدینہ منورہ آئے گا اور ایک جانب پڑاؤ کرے گا، اس زمانے میں مدینہ منورہ کے سات دروازے ہوں گے اور اس کے ہر سوراخ پر دو فرشتے مقرر ہوں گے اور مدینہ منورہ میں جو لوگ برے ہوں گے وہ نکل کر اس کے پاس چلے جائیں گے، پھر وہ شام روانہ ہوجائے گا اور فلسطین کے ایک شہر میں باب لد کے قریب پہنچے گا تو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول ہوجائے گا اور وہ اسے قتل کردیں گے اور اس کے بعد چالیس سال تک زمین میں منصف حکمران اور انصاف کرنے والے قاضی کے طور پر زندہ رہیں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بیت اللہ کا طواف، صفا مروہ کی سعی اور رمی جمار کا حکم صرف اس لئے دیا گیا ہے کہ تاکہ اللہ تعالیٰ کا ذکر قائم کیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عورتوں کے دامن کی لمبائی ایک بالشت کے برابر بیان فرمائی تو میں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ان کی پنڈلیاں نظر آنے لگیں گی، نبی ﷺ نے فرمایا پھر ایک گز کرلو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے خروج دجال کے موقع پر پیش آنے والی تکالیف کا ذکر کیا تو لوگوں نے پوچھا اس زمانے میں سب سے بہترین مال کون سا ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ طاقتور غلام جو اپنے مالک کو پانی پلا سکے، رہا کھانا تو وہ نہیں، لوگوں نے پوچھا کہ اس زمانے میں مسلمانوں کا کھانا کیا ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تسبیح و تکبیر اور تحمید و تہلیل، میں نے پوچھا کہ اس دن اہل عرب کہاں ہوں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس زمانے میں اہل عرب بہت تھوڑے ہوں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مہاجرین و انصار کے کچھ لوگوں کے ساتھ تھے کہ ایک اونٹ آیا اور نبی ﷺ کے سامنے سجدہ ریز ہوگیا، یہ دیکھ کر صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! درندے اور درخت آپ کو سجدہ کرسکتے ہیں تو ہمیں اس کا زیادہ حق پہنچتا ہے کہ آپ کو سجدہ کریں، نبی ﷺ نے فرمایا عبادت صرف اپنے رب کی کرو اور اپنے " بھائی کی عزت کرو، اگر میں کسی کو کسی کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو حکم دے کہ اس زرد پہاڑ سے اس سیاہ پہاڑ پر یا اس سیاہ پہاڑ سے اس سفید پہاڑ پر منتقل ہوجائے تو اس کے لئے یونہی کرنا اس کے حق میں مناسب ہوگا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز توبہ کے لئے کھڑے ہوتے تو تین مرتبہ رکوع کرتے پھر سجدہ فرماتے، پھر تین مرتبہ رکوع کرتے اور سجدہ فرماتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ ر صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دور نبوت میں سورج گرہن ہوگیا، نبی ﷺ مصلیٰ پر پہنچ کر نماز پڑھنے لگے اور طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا، پھر سجدے میں جانے سے پہلے سر اٹھا کر طویل قیام کیا، البتہ یہ پہلے قیام سے مختصر تھا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے پھر وہی کیا جو پہلی رکعت میں کیا تھا، البتہ اس رکعت میں پہلے قیام کو دوسرے کی نسبت لمبا رکھا اور پہلا رکوع دوسرے کی نسبت زیادہ لمبا تھا، اس طرح نبی ﷺ نے نماز مکمل کی جبکہ سورج گرہن ختم ہوگیا تھا پھر فرمایا شمس و قمر اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، انہیں کسی کی زندگی اور موت سے گہن نہیں لگتا، اس لئے جب ایسا ہو تو فوراً نماز کی طرف متوجہ ہوجایا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ہمیشہ دیکھا کہ جب بادل یا آندھی نظر آتی تو نبی ﷺ کے روئے مبارک پر تفکرات کے آثار نظر آنے لگتے تھے اور جب بارش ہوجاتی تب آپ ﷺ مطمئن ہوتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نے نبی ﷺ کو اپنے بستر پر نہیں پایا، میں سمجھی کہ وہ اپنی کسی اہلیہ کے پاس گئے ہیں، میں تلاش میں نکلی تو پتہ چلا کہ وہ جنت البقیع میں ہیں، وہاں پہنچ کر نبی ﷺ نے فرمایا : " السلام علیکم دار قوم مومنین " تم لوگ ہم سے پہلے چلے گئے اور ہم بھی تم سے آکر ملنے والے ہیں، اے اللہ ! ہمیں ان کے اجر سے محروم نہ فرما اور ان کے بعد کسی آزمائش میں مبتلا نہ فرما پھر نبی ﷺ نے پلٹ کر دیکھا تو مجھ پر نظر پڑگئی اور فرمایا افسوس ! اگر اس میں طاقت ہوتی تو یہ ایسا نہ کرتی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ " آپ اپنی بیویوں میں سے جسے چاہیں موخر کردیں اور جیسے چاہیں اپنے قریب کرلیں۔۔۔۔ تب بھی نبی ﷺ اجازت لیا کرتے تھے، ہم میں سے جس کی بھی باری کا دن ہوتا، عمرہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پو چھا کہ آپ نبی ﷺ سے کیا کہتی تھیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نبی ﷺ سے کہتی تھی کہ یا رسول اللہ ! اگر یہ میرے اختیار میں ہے تو میں آپ پر کسی دوسرے کو ترجیح نہیں دینا چاہتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت سودہ (رض) جب بوڑھی ہوگئیں تو انہوں نے اپنی باری کا دن مجھے دے دیا، چناچہ نبی ﷺ ان کی باری کا دن مجھے دیتے تھے اور وہ پہلی خاتون تھیں جن سے نبی ﷺ نے میرے بعد نکاح فرمایا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عورت کے مبارک ہونے کی علامات میں یہ بھی شامل ہے کہ اس کا نکاح آسانی سے ہوجائے اس کا مہر آسان ہو اور اس کا رحم سہل ہو (نطفہ قبول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص بائیں ہاتھ سے کھانا کھاتا ہے اس کے ساتھ شیطان بھی کھانے لگتا ہے اور جو شخص بائیں ہاتھ سے پیتا ہے اس کے ساتھ شیطان بھی پینے لگتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مطلب بن حنطب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن عامر (رح) نے حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں کچھ نفقہ اور کپڑے بھجوائے، انہوں نے قاصد سے فرمایا بیٹا ! میں کسی کی کوئی چیز قبول نہیں کرتی، جب وہ جانے لگا تو انہوں نے فرمایا کہ اسے واپس بلا کر لاؤ، لوگ اسے بلا لائے، حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ مجھے ایک بات یاد آگئی جو نبی ﷺ نے مجھ سے فرمائی تھی کہ اے عائشہ ! جو شخص تمہیں بن مانگے کوئی ہدیہ پیش کرے تو اسے قبول کرلیا کرو، کیونکہ وہ رزق ہے جو اللہ نے تمہارے پاس بھیجا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نزع کے وقت میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ ان کے پاس ایک پیالے میں پانی رکھا ہوا ہے اور نبی ﷺ اس پیالے میں ہاتھ ڈالتے جا رہے ہیں اور اپنے چہرے پر اسے ملتے جارہے ہیں اور یہ دعا فرماتے جا رہے ہیں کہ اے اللہ ! موت کی بےہوشیوں میں میری مدد فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جس وقت نبی ﷺ کا وصال ہوا تو وہ میرے سینے اور ٹھوڑی کے درمیان تھے اور نبی ﷺ کو دیکھنے کے بعد میں کسی پر بھی موت کی شدت کو دیکھ کر اسے ناپسند نہیں کروں گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ (رض) کو بلایا اور ان کے ساتھ سرگوشی میں باتیں کرنے لگے، اس دوران حضرت فاطمہ (رض) رونے لگیں، نبی ﷺ نے دوبارہ سرگوشی کی تو وہ ہنسنے لگیں، بعد میں حضرت فاطمہ (رض) سے میں نے پوچھا کہ نبی ﷺ نے تم سے کیا سرگوشی کی تھی جس پر تم رونے لگیں اور دوبارہ سرگوشی کی تو تم ہنسنے لگی تھیں ؟ انہوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ نبی ﷺ نے جب مجھ سے سرگوشی کی تو مجھے اپنی وفات کی خبر دی تو میں رونے لگی اور دوبارہ سرگوشی کی تو یہ بتایا کہ ان کے اہل خانہ میں سے سب سے پہلے میں ہی ان سے جا کر ملوں گی تو میں ہنسنے لگی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مقام عالیہ کی کھجوریں صبح سویرے نہار منہ کھا نے میں شفاء ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ان سے فرمایا کرتے تھے کہ اپنے بعد مجھے تمہارے معاملات کی فکر پریشان کرتی ہے اور تم پر صبر کرنے والے ہی صبر کریں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی مجلس میں بیٹھتے یا نماز پڑھتے تو کچھ کلمات کہتے تھے، عروہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے ان کلمات کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا اگر تم خیر کی بات کرو تو وہ قیامت تک کے لئے اس پر مہر بن جائیں گے اور اگر کوئی دوسری بات کرو تو وہ اس کا کفارہ بن جائیں گے اور وہ کلمات یہ ہیں سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت تخییر نازل ہوئی تو سب سے پہلے نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا اے عائشہ ! میں تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں، تم اس میں اپنے والدین سے مشورے کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا، میں نے عرض کیا ایسی کیا بات ہے ؟ نبی ﷺ نے مجھے بلا کر یہ آیت تلاوت فرمائی " اے نبی ﷺ اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کو چاہتی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔ " میں نے عرض کیا کہ میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں، اس پر نبی ﷺ بہت خوش ہوئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے ہمراہ ایک بستر پر سوجاتی تھی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی، البتہ میرے اوپر کپڑا ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص غروب آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالے یا طلوع آفتاب سے پہلے ایک رکعت پالے تو اس نے اس نماز کو پالیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مری ہے کہ نبی ﷺ جب احرام باندھنے کا ارادہ فرماتے تو اپنے سر کو خطمی اور اشنان سے دھو لیتے اور تھوڑا سا زیتون کا تیل لگا لیتے جو زیادہ نہ ہوتا تھا، ہم لوگوں نے نبی ﷺ کے ساتھ ایک حج کیا تھا، نبی ﷺ نے اپنی دیگر بیویوں کو عمرہ کرادیا اور مجھے چھوڑ دیا، چناچہ میں نے نبی ﷺ نے میرے بھائی عبدالرحمن (رض) فرمایا کہ اپنی بہن کو لے جاؤ تاکہ یہ عمرہ کرلے اور تم انہیں بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کرا لاؤ، ان کا عمرہ مکمل ہوجائے تو حصبہ " سے کوچ کرنے کا رات سے پہلے میرے پاس انہیں لے آؤ، گو یا مقام حصبہ میں نبی ﷺ نے صرف میری وجہ سے قیام فرمایا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سینگوں والا ایک ایسا مینڈھا لانے کا حکم دیا جو سیاہی میں چلتا ہو، سیاہی میں دیکھتا ہوا، سیاہی میں بیٹھتا ہو (مکمل کالا سیاہ ہو) چناچہ ایسا جانور قربانی کے لئے پیش کیا گیا اور نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! چھری لاؤ پھر فرمایا اسے پتھر پر تیز کرلو، میں نے ایسا ہی کیا، پھر نبی ﷺ نے چھری پکڑی اور مینڈھے کو پکڑ کر لٹایا اور یہ کہتے ہوئے ذبح کردیا بسم اللہ، اے اللہ ! محمد و آل محمد اور امت محمد ﷺ کی جانب سے اسے قبول فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی ﷺ انہیں قلادہ باندھ کر اشعار کرتے اور انہیں بیت اللہ کی طرف روانہ کرکے خود مدینہ منورہ میں رہتے اور حلال چیزوں میں سے کچھ بھی اپنے اوپر حرام نہ کرتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کوچ کی رات " حصباء " سے رات کے وقت روانگی اختیار فرمائی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب اپنی کسی بیٹی کے نکاح کا ارادہ فرماتے تو اس کے پردے میں جا کر بیٹھتے اور فرماتے کے فلاں آدمی فلاں عورت کا ذکر کر رہا تھا اور اس میں اس بیٹی کا اور اس سے نکاح کی خواہش رکھنے والے آدمی کا نام ذکر فرماتے، اگر وہ خاموش رہتی تو نبی ﷺ اس کا نکاح فرمادیتے اور اگر اسے وہ رشتہ ناپسند ہوتا تو وہ پردہ ٹھیک کرنے لگتی، پھر نبی ﷺ اس کا نکاح نہیں فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے لوگ میت پر رو رہے ہوتے ہیں اور اسے قبر میں اس کے گناہوں کی وجہ سے عذاب ہورہا ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی کو نبی ﷺ کی مجلس میں چھینک آگئی، اس نے پوچھا یا رسول اللہ ! میں کیا ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا : الحَمدُ لِلَہِ کہو۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! میں کیا کہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا : الحمدُ للہ کہو۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ہم اسے کیا جواب دیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے یَرحَمُک اللہ کہو۔ چھینکنے والے نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! میں انہیں کیا جواب دوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم انہیں یھدیکمُ اللہ وَ یصلح بالکم کہہ دو ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نبی ﷺ سے جہاد میں شرکت کی اجازت چاہی تو نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا بہترین اور خوبصورت جہاد حج ہی ہے، حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی ﷺ سے یہ سننے کے بعد اب میں کبھی حج ترک نہ کروں گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عباد بن عبداللہ بن زبیر (رح) کہتے ہیں کہ جب حضرت سعد بن ابی وقاص کا انتقال ہوا، تو حضرت عائشہ (رض) نے حکم دیا کہ ان کا جنازہ ان کے پاس سے گذارا جائے، مسجد میں جنازہ آنے کی وجہ سے دشواری ہونے لگی، حضرت عائشہ نے حضرت سعد کے لئے دعا کی، بعض لوگوں نے اس پر اعتراض کیا، حضرت عائشہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا لوگ باتیں بنانے میں کتنی جلدی کرتے ہیں، نبی ﷺ نے تو سہیل بن بیضاء کی نماز جنازہ ہی مسجد میں پڑھائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عباد بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ جب حضرت سعد بن ابی وقاص کا انتقال ہوا، تو حضرت عائشہ نے حکم دیا کہ ان کا جنازہ ان کے پاس سے گذارا جائے، مسجد میں جنازہ آنے کی وجہ سے دشواری ہونے لگی، حضرت عائشہ نے حضرت سعد کے لئے دعا کی، بعض لوگوں نے اس پر اعتراض کیا، حضرت عائشہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا لوگ باتیں بنانے میں کتنی جلدی کرتے ہیں، نبی ﷺ نے تو سہیل بن بیضاء کی نماز جنازہ ہی مسجد میں پڑھائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے کہا جاتا کہ فلاں شخص بیمار ہے اور کچھ نہیں کھا رہا تو نبی ﷺ فرماتے کہ دلیا اختیار کرو (جو اگرچہ طبیعت کو اچھا نہیں لگتا لیکن نفع بہت دیتا ہے) اور وہ اسے کھلاؤ، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، یہ تمہارے پیٹ کو اس طرح دھو دیتا ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنے چہرہ کو پانی سے دھو کر میل کچیل سے صاف کرلیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اے عائشہ ! جہنم کی آگ سے کوئی رکاوٹ تیار کرلو خواہ وہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی ہو، کیونکہ کھجور بھی بھوکے آدمی کو سہارا دے دیتی ہے جو سیراب آدمی کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عمرو بن سوید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عائشہ بنت طلحہ کے سامنے محرم کے خوشبو لگانے کا مسئلہ بیان ہو رہا تھا، انہوں نے بتایا کہ ام المومینن حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ وہ لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئیں، انہوں نے اپنے سر کے بال چپکا رکھے تھے اور یہ پٹی انہوں نے احرام سے پہلے باندھ رکھی تھی، پھر وہ اس پٹی کو سر پر باندھے باندھے غسل کرلیتی تھیں، انہیں پسینہ آتا تو وہ غسل کرلیتی تھیں اور نبی ﷺ اس سے منع نہیں فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے چہرے پر ہیجان کے آثار کبھی نہیں دیکھے، ہاں ! اگر کوئی بادل نظر آجاتا (تو اس کے آثار واضح ہوتے) اور جب وہ بادل برس جاتا تو وہ اثرات بھی ختم ہوجاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوسلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عائشہ کے پاس زمین کا ایک جھگڑا لے کر حاضر ہوئے، تو حضرت عائشہ نے ان سے فرمایا اے ابوسلمہ ! زمین چھوڑ دو ، کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے جو شخص ایک بالشت بھر زمین بھی کسی سے ظلماً لیتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے گلے میں سات زمینوں کا وہ حصہ طوق بنا کر ڈالے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اندر آنے کی اجازت چاہی، نبی ﷺ نے فرمایا یہ اپنے قبیلے کا بہت برا آدمی ہے، جب وہ اندر آیا تو نبی ﷺ نے اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی اور میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ اس کی طرف سے طرح متوجہ ہیں کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ شاید بارگاہ رسالت میں اس کا بڑا اونچا مقام ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر لوگوں کو یہ بات معلوم ہوجاتی کہ نماز عشاء اور نماز فجر کا کیا ثواب ہے تو وہ ان دونوں نمازوں کے لئے ضرور آتے خواہ انہیں اپنے گھٹنوں کے بل گھسٹ کے آنا پڑتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مزفت، دباء اور حنتم نامی برتنوں کا استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے کسی شخص نے نبی ﷺ کے نفلی روزوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ ماہ شعبان کے روزے رکھتے تھے اور پیر اور جمعرات کے دن کا خصوصیت کے ساتھ خیال رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ماہ شعبان اور پیر اور جمعرات کے دن کا خصوصیت کے ساتھ روزہ رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ان تصویروں والوں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو چیزیں تم نے تخلیق کی تھیں، انہیں زندگی بھی دو ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عائشہ کے اہل خانہ میں سے کوئی بیمار ہوجاتا تو جماعت کی عورتوں کے جانے کے بعد جب خاص ان کے گھر کی عورتیں رہ جاتیں تو وہ ایک ہانڈی چڑھانے کا حکم دیتیں جس میں دلیا پکایا جاتا، پھر ثرید بنانے کا حکم دیتیں پھر اس دلیے کو ثرید پر ڈال کر فرماتیں اسے کھاؤ کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دلیا مریض کے دل کو تقویت پہنچاتا ہے اور غم کے کچھ اثرات کو دور کرتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کجہ نبی ﷺ اپنے اس مرض میں " جس سے آپ جانبر نہ ہوسکے " ارشاد فرمایا کہ یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت نازل ہو، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ نبی ﷺ کو صرف یہ اندیشہ تھا کہ ان کی قبر کو سجدہ گاہ نہ بنایا جائے ورنہ قبر مبارک کو کھلا رکھنے میں کوئی حرج نہ تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے ایک غلام خریدا، اسے اپنے کام میں لگایا، پھر اس میں کوئی عیب نظر آیا تو بائع (بچنے والا) کو واپس لوٹا دیا، بائع (بچنے والا) کہنے لگے کہ میرے غلام نے جتنے دن کام کیا ہے اس کی مزدوری ؟ تو نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کمائی کا منافع تاوان ضمانت کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
یحییٰ بن غسانی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا، تو ابوبکر بن محمد بن عمرہ (رح) سے ملاقات ہوئی جو اس زمانے میں مدینہ منورہ کے گورنر تھے، انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ میرے پاس ایک چور لایا گیا تو مجھے میری خالہ عمرہ بنت عبدالرحمن نے یہ پیغام بھجوایا کہ میرے آنے تک اس شخص کے معاملے میں عجلت نہ کر، میں تمہیں آکر بتاتی ہوں کہ چور کے حوالے سے میں نے حضرت عائشہ (رض) کیا حدیث سنی ہے، چناچہ وہ آئیں اور انہوں نے مجھے بتایا کہ انہوں نے حضرت عائشہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا چوتھائی دینار چوری کرنے پر چور کا ہاتھ کاٹ دیا کرو، لیکن اس سے کم میں نہ کاٹا کرو، اس زمانے میں چوتھائی دینار تین درہم کے برابر تھا اور ایک دینار بارہ درہم کے ہوتا تھا اور اس نے جو چوری کی تھی وہ چوتھائی دینار سے کم تھی لہٰذا میں نے اس کا ہاتھ نہیں کاٹا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن نے حضرت عائشہ کے یہاں وضو کیا تو انہوں نے فرمایا عبدالرحمن ! اچھی طرح اور مکمل وضو کرو، کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایڑیوں کیلئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر کی اذان اور نماز کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
سعید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے حضرت عائشہ (رض) کہا کہ اے ام المومنین ! اس دفعہ تو چاند ٢٩ ویں تاریخ کو ہی نظر آگیا ہے، انہوں نے فرمایا کہ اس میں تعجب کی کون سی بات ہے ؟ میں نے تو نبی ﷺ کے ساتھ ٣٠ سے زیادہ ٢٩ کے روزے رکھے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اے عائشہ ! لوگوں میں سب سے پہلے ہلاک ہونے والے تمہاری قوم کے لوگ ہوں گے، میں نے عرض کیا اللہ مجھے آپ پر فداء کرے کیا بنو تیم کے لوگ مراد ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، بلکہ قریش کا یہ قبیلہ، ان کے سامنے خواہشات مزین ہوجائیں گی اور لوگ ان سے پیچھے ہٹ جائیں گے اور یہی سب سے پہلے ہلاک ہونے والے ہوں گے، میں نے عرض کیا کہ پھر ان کے بعد لوگوں کی بقاء کیا رہ جائے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ ایک بیماری ہوگی جس میں مضبوط لوگ کمزوروں کو کھا جائیں گے اور ان ہی پر قیامت قائم ہوجائے گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک یہودی عورت ان کی خدمت کیا کرتی تھی، حضرت عائشہ اس کے ساتھ جب بھی کوئی نیکی کرتیں تو وہ انہیں یہ دعا دیتی کہ اللہ آپ کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے، ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے یہاں تشریف لائے تو میں نے ان سے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا قیامت کے دن سے پہلے قبر میں بھی عذاب ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، بلکہ تم کیوں پوچھ رہی ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ اس یہودیہ کے ساتھ میں جب بھی کوئی بھلائی کرتی ہوں تو وہ یہی کہتی ہے کہ اللہ آپ کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے، نبی ﷺ نے فرمایا یہودی جھوٹ بولتے ہیں، یہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف بھی جھوٹی نسبت کردیتے ہیں قیامت سے پہلے کوئی عذاب نہ ہوگا۔ تھوڑے عرصے بعد " جب تک اللہ کو منظور ہوا " نبی ﷺ نصف النہار کے وقت اپنے کپڑے اوپر لپیٹے ہوئے اس حال میں نکلے کہ آنکھیں سرخ ہو رہی تھیں اور بآ واز بلند فرما رہے تھے کہ اے لوگو ! تم پر تاریک رات کے ٹکڑوں کی طرح فتنے چھا گئے ہیں، اے لوگو ! جو میں جانتا ہوں اگر تم جانتے ہوتے تو زیادہ روتے اور تھوڑا ہنستے، اے لوگو ! عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو اور عذاب قبر برحق ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ اعتکاف کی حالت میں کسی ضرورت کی وجہ سے گھر میں داخل ہوتی اور وہاں کوئی شخص بیمار ہوتا تو میں محض گذرتے بڑھتے اس کی خیریت دریافت کرلیتی تھی، نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے کنگھی کردیتی اور نبی ﷺ بلا ضرورت گھر میں نہ آتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ ان کے پاس آئی، وہ مکاتبہ تھی اور اپنے بدل کتابت کی ادائیگی کے سلسلے میں مدد کی درخواست لے کر آئی تھی، حضرت عائشہ نے اس سے پوچھا کیا تمہارے مالک تمہیں بیچنا چاہتے ہیں ؟ اگر وہ چاہیں تو میں تمہارا بدل کتابت ادا کردیتی ہوں لیکن تمہاری ولاء مجھے ملے گی، وہ اپنے مالک کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، وہ کہنے لگے کہ اس وقت تک نہیں جب تک وہ یہ شرط تسلیم نہ کرلیں کہ تمہاری وراثت ہمیں ملے گی، نبی ﷺ نے حضرت عائشہ (رض) فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کرو دو ، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے پھر نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ میں موجود نہیں ہیں، جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جس کی اجازت کتاب اللہ میں موجود نہ ہو تو اس کا کوئی اعتبار نہیں اگرچہ سینکڑوں مرتبہ شرط لگالے، اللہ تعالیٰ کی شرط ہی زیادہ حقدار اور مضبوط ہوتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام حبیبہ بنت جحش نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میرا دم حیض ہمیشہ جاری رہتا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا یہ تو ایک رگ کا خون ہے اس لئے ایام حیض تک تو نماز چھوڑ دیا کرو، اس کے بعد غسل کرکے ہر نماز کے وقت وضو کرلیا کرو اور نماز پڑھا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مدینہ سے ہدی کا جانور بھیجتے تھے اور میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی ﷺ ان چیزوں سے اجتناب نہیں کرتے تھے جن سے محرم اجتناب کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی ﷺ سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی ؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس خوش و خرم تشریف لائے اور فرمایا دیکھو تو سہی، ابھی مجزز آیا تھا، اس نے دیکھا کہ زید اور اسامہ ایک چادر اوڑھے ہوئے ہیں، ان کے سر ڈھکے ہوئے ہیں اور پاؤں کھلے ہوئے ہیں تو اس نے کہا کہ ان پاؤں والوں کا ایک دوسرے کے ساتھ کوئی رشتہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا طاعون سے بچ کر راہ فرار اختیار کرنے والا ایسے ہے جیسے میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنے والا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ماہ رمضان کے عشرہ اخیرہ میں جتنی محنت فرماتے تھے کسی اور موقع پر اتنی محنت نہیں فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے زیادہ بابرکت نکاح وہ ہوتا ہے جو مشقت کے اعتبار سے سب سے آسان ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ پہلونٹھی کے بچے میں سے پانچ بکریاں ہوجائیں تو ایک بکری اللہ کے نام پر صدقہ کردی جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم کی ابتدائی سات سورتیں حاصل کرلے وہ بہت بڑا عالم ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت صدیق اکبر اور بلال بھی بیمار ہوگئے، حضرت صدیق اکبر کو جب بخار ہوا تو وہ کہنے لگے " ہر شخص اپنے اہل خانہ میں صبح کرتا ہے جبکہ موت اس کی جوتی کے تسمے سے بھی زیادہ اس کے قریب ہوتی ہے۔ " حضرت بلال کو جب بخار کچھ کم ہوتا تو وہ یہ شعر پڑھتے " ہائے ! مجھے کیا خبر کہ میں دوبارہ " فخ " میں رات گذار سکوں گا اور میرے آس پاس " اذخر " اور " جلیل " نامی گھاس ہوگی، کیا میں کسی دن مجنہ کے چشموں پر جا سکوں گا اور شامہ اور طفیل میرے سامنے آسکیں گے، اے اللہ ! عتبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف کو رسوا فرما، جیسے انہوں نے ہمیں مکہ مکرمہ سے نکالا۔ "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن نبی ﷺ کے سامنے کچھ حبشی کرتب دکھا رہے تھے، میں نبی ﷺ کے کندھے پر سر رکھ کر انہیں جھانکنے لگی تو نبی ﷺ نے اپنے کندھے میرے لئے جھکا دیئے، تاکہ میں بھی دیکھ سکوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
سائبہ " جو فاکہ بن مغیرہ کی آزاد کردہ باندھیں تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو ان کے گھر میں ایک نیزہ رکھا ہوا دیکھا، میں نے ان سے پوچھا کہ اے ام المومنین ! آپ اس نیزے کا کیا کرتی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا یہ ان چھپکلیوں کے لئے رکھا ہوا ہے اور اس سے انہیں مارتی ہوں، کیونکہ نبی ﷺ نے ہم سے یہ حدیث بیان فرمائی ہے کہ جب حضرت ابراہیم کو آگ میں ڈالا گیا تو زمین میں کوئی جانور ایسا نہ تھا جو آگ کو بجھا نہ رہا ہو سوائے اس چھپکلی کے کہ یہ اس میں پھونکیں مار رہی تھی، اس لئے نبی ﷺ نے ہمیں چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے ہمیں منع فرمایا ہے، سوائے ان سانپوں کے جو دم کٹے ہوں یا دو دھاری ہوں کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں اور جو شخص ان سانپوں کو چھوڑ دے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ حدیث نمبر (٢٥٠٣٩ اور ٢٥٠٤٠) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کے ساتھ تخلیق میں مشابہت اختیار کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ہر دو رکعت پر سلام پھیر دیتے تھے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، نوافل میں اتنا لمبا سجدہ کرتے کہ ان کے سر اٹھانے سے پہلے تم میں سے کوئی شخص پچاس آیتیں پڑھ لے، جب مؤذن پہلی اذان دے کر فارغ ہوتا تو دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ مؤذن آجاتا اور نبی ﷺ کو نماز کی اطلاع دیتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش " جو حضرت عبدالرحمن بن عوف کے نکاح میں تھیں " سات سال تک دمِ استحاضہ کا شکار رہیں، انہوں نے نبی ﷺ سے اس بیماری کی شکایت کی تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ " معمول کے ایام " نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک رگ کا خون ہے اس لئے جب معمول کے ایام آئیں تو نماز چھوڑ دیا کرو اور جب ختم ہوجائیں تو غسل کرکے نماز پڑھ لیا کرو، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ پھر وہ ہر نماز کے لئے غسل کرکے نماز پڑھ لیا کرتی تھیں اور اپنی بہن زینب جحش کے ٹب میں بیٹھ جاتی تھیں جس سے خون کی سرخی پانی کی رنگت پر غالب آجاتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حجرے میں نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور میں کمرے میں ہوتی تھی، نبی ﷺ دو رکعتوں اور وتر کے درمیان سلام پھیر کر " جس کی آواز ہم سنتے تھے " وصل فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے آپ کو اتنے اعمال کا مکلف بناؤ جتنے کی تم طاقت رکھتے ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو نہیں اکتائے گا البتہ تم ضرور اکتا جاؤ گے اور نبی ﷺ کا معمول تھا کہ جب کسی وقت نماز شروع کرتے تو اس پر ثابت قدم رہتے اور نبی ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہوتا تھا جو دائمی ہوتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر ان کے ہاں آئے تو وہاں دو بچیاں دف بجا رہی تھیں، حضرت صدیق اکبر نے انہیں ڈانٹا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا انہیں چھوڑ دو ، کہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ مزید کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ عید کے دن نبی ﷺ کے سامنے کچھ حبشی کرتب دکھا رہے تھے، میں نبی ﷺ کے کندھے پر سر رکھ کر انہیں جھانک کر دیکھنے لگی تو نبی ﷺ نے اپنے کندھے میرے لئے جھکا دیئے، میں انہیں دیکھتی رہی اور جب دل بھر گیا تو واپس آگئی، اب تم خود اندازہ لگا لو کہ ایک نوعمر لڑکی کو کھیل تماشے کی کتنی رغبت ہوگی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نے جس کثرت کے ساتھ نبی ﷺ کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا، نبی ﷺ اس ماہ تقریباً وہ پو را مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
سالم سدوسی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن نے حضرت عائشہ کے یہاں وضو کیا تو انہوں نے فرمایا عبدالرحمن ! اچھی طرح اور مکمل وضو کرو، کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایڑیوں کیلئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کے ارادے کا ذکر فرمایا تو حضرت عائشہ نے ان سے اعتکاف کی اجازت مانگی، نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی چناچہ حضرت عائشہ نے اپنا خیمہ لگانے کا حکم دیا اور وہ لگا دیا گیا، یہ دیکھ کر حضرت حفصہ نے حضرت عائشہ (رض) کہا کہ ان کے لئے بھی نبی ﷺ سے اجازت لے لیں، انہوں نے اجازت لی تو حضرت حفصہ کے حکم پر ان کا خیمہ بھی لگا دیا گیا، یہ دیکھ کر حضرت زینب نے بھی اپنا خیمہ لگا نے کا حکم دے دیا۔ نبی ﷺ چونکہ نماز پڑھ کر واپس آجاتے تھے، اس دن مسجد میں بہت سارے خیمے دیکھے تو فرمایا یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ حضرت عائشہ، حفصہ، زینب کے خیمے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم لوگ اس سے نیکی حاصل کرنا چاہتی ہو ؟ میں اعتکاف ہی نہیں کرتا چناچہ نبی ﷺ واپس آگئے اور عید گذرنے کے بعد شوال کے دس دن کا اعتکاف فرمایا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن ابی قیس " جو غطیف بن عفیف کے آزاد کردہ غلام ہیں، سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ ام المومنین حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں سلام کیا، انہوں نے پوچھا کون آدمی ہے ؟ عرض کیا کہ میں عبداللہ ہوں، غطیف کا غلام، انہوں نے پوچھا جس کے والد کا نام عفیف ہے ؟ عرض کیا جی ام المومنین ! پھر انہوں نے حضرت عائشہ (رض) عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق پوچھا کہ کیا نبی ﷺ نے انہیں پڑھا ہے ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں !
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
انہوں نے کفار کے نابالغ بچوں کے متعلق پوچھا تو حضرت عائشہ نے جواب دیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے وہ اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ ہوں گے، حالانکہ میں نے یہ عرض بھی کیا تھا کہ یا رسول اللہ ! بغیر کسی عمل کے ؟ تو نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ معلوم ہے کہ وہ کیا عمل کرنے والے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کی نماز گدھے، کافر، کتے اور عورت کے علاوہ کوئی چیز نہیں توڑتی، حضرت عائشہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمیں تو گندے جانوروں کے ساتھ ملا دیا گیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا نحوست بد اخلاقی کا نام ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ان کا ایک مکاتب غلام ان کے پاس اپنا بقیہ بدل کتابت ادا کرنے کے لئے آیا تو انہوں نے اس سے فرمایا کہ آج کے بعد تم میرے پاس نہیں آسکو گے، البتہ تم اپنے اوپر جہاد فی سبیل اللہ کو لازم کرلینا کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس مسلمان آدمی کے دل میں جہاد فی سبیل اللہ کا غبار خلط ملط ہوجائے تو اللہ اس پر جہنم کی آگ کو حرام قرار دے دیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو جب بھی اسلام میں دو چیزوں کے درمیان اختیار دیا گیا تو آپ ﷺ نے ان میں سے زیادہ آسان کو اختیار فرمایا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مؤذن کے اذان دینے کے بعد دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ مؤذن آجاتا اور نبی ﷺ کو نماز کی اطلاع دیتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چاشت کی نماز کبھی سفر میں پڑھی ہے اور نہ حضر میں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن نبی ﷺ کے سامنے کچھ حبشی کرتب دکھا رہے تھے، میں اپنے حجرے میں نبی ﷺ کے کندھے پر سر رکھ کر انہیں جھانک کر دیکھنے لگی تو نبی ﷺ نے اپنے کندھے میرے لئے جھکا دیئے، میں انہیں دیکھتی رہی اور جب دل بھر گیا تو واپس آگئی، اب تم خود اندازہ کرلو کہ ایک نوعمر لڑکی کو کھیل کود کی کتنی رغبت ہوگی ؟
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جبکہ سورج کی روشنی میرے حجرے میں چمک رہی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سونے کا ارادہ فرماتے تھے تو نماز جیسا وضو فرمالیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے گھر کے دروازے پر ایک پر دہ لٹکا لیا جس پر کچھ تصویریں بھی تھیں، نبی ﷺ میرے یہاں تشریف لئے تو اسے دیکھ کر نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اس پردے کے ٹکڑے کرتے ہوئے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی طرح تخلیق کرنے میں مشابہت اختیار کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی ﷺ کسی چیز سے دور رہتے اور نہ ترک فرماتے، ہم تو یہی سمجھتے ہیں کہ احرام سے انسان بیت اللہ کے طواف کے بعد ہی نکلتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی ﷺ سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی ؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے اور روانہ ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ واللہ نبی ﷺ نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی، البتہ میں یہ نماز پڑھ لیتی ہوں، نیز فرمایا کہ بعض اوقات نبی ﷺ کسی عمل کو محبوب رکھنے کے باوجود صرف اس وجہ سے اسے ترک فرما دیتے تھے کہ کہیں لوگ اس پر عمل نہ کرنے لگیں جس کے نتیجے میں وہ عمل ان پر فرض ہوجائے (اور پھر وہ نہ کرسکیں اس لئے نبی ﷺ چاہتے تھے کہ لوگوں پر فرائض میں تخفیف ہونا زیادہ بہتر ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے مرض الوفات میں مجھ سے فرمایا کہ وہ سونا خرچ کردوں جو ہمارے پاس موجود تھا، افاقہ ہونے کے بعد نبی ﷺ نے پوچھا اے عائشہ ! وہ سونا کیا ہوا ؟ وہ سات سے نو کے درمیان کچھ اشرفیاں لے کر آئیں، نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے پلٹنے اور فرمانے لگے محمد ﷺ اللہ سے کس گمان کے ساتھ ملے گا جب کہ اس کے پاس یہ اشرفیاں موجود ہوں ؟ انہیں خرچ کردو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات ہم پر کئی کئی مہینے اس حال میں گذر جاتے تھے کہ نبی ﷺ کے کسی گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، عروہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا خالہ جان ! پھر آپ لوگ کس طرح گذارہ کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا دو سیاہ چیزوں یعنی کھجور اور پانی پر۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا لیا جس پر کچھ تصویریں بھی تھیں، نبی ﷺ میرے یہاں تشریف لائے تو اسے دیکھ کر نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اس پردے کے ٹکڑے کرتے ہوئے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی طرح تخلیق کرنے میں مشابہت اختیار کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی حالانکہ میں اپنے حجرے میں ہوتی تھی اور نبی ﷺ کا سارا جسم مسجد میں ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مقام " سرف " میں میرے پاس تشریف لائے، مجھے اس وقت ایام شروع ہوگئے تھے اور میں سر لٹکا کر بیٹھی ہوئی تھی، نبی ﷺ نے مجھے دیکھ کر فرمایا کیا تمہارے ایام شروع ہوگئے ؟ میں نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! اور میرا تو خیال ہے کہ عورتوں کو شر کے لئے ہی پیدا کیا گیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا ایسی تو کوئی بات نہیں ہے، البتہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس میں بنی آدم کی ساری عورتیں ہی مبتلا ہوتی ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت عثمان غنی کو بلا بھیجا، وہ آئے تو نبی ﷺ ان کی طرف متوجہ ہوگئے، نبی ﷺ نے اس گفتگو کے آخر میں حضرت عثمان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا عثمان ! عنقریب اللہ تعالیٰ تمہیں ایک قمیض پہنائے گا، اگر منافقین اسے اتارنا چاہیں تو تم اسے نہ اتارنا یہاں تک کہ مجھ سے آملو، تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا، حضرت نعمان کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا اے ام المومنین ! اب تک یہ بات آپ نے کیوں ذکر نہیں فرمائی ؟ انہوں نے فرمایا واللہ میں یہ بات بھول گئی تھی، مجھے یاد ہی نہیں رہی تھی، وہ کہتے ہیں کہ پھر میں نے یہ روایت حضرت امیر معاویہ کو سنائی لیکن وہ صرف میرے کہنے پر راضی نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے ام المومنین کو خط لکھا کہ مجھے یہ لکھ کر بھجوا دیجئے، چناچہ انہوں نے وہ حدیث ایک خط میں لکھ کر حضرت معاویہ کو بھیج دی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر بھی پانی پیا ہے اور بیٹھ کر بھی، برہنہ پاؤں بھی چلے ہیں اور جوتے پہن کر بھی اور دائیں جانب سے بھی واپس آئے ہیں اور بائیں جانب سے بھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چھپکلی کو " فویسق " (نقصان دہ) قرار دیا ہے، لیکن میں نے انہیں چھپکلی کو مارنے کا حکم دیتے ہوئے نہیں سنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچھو، چیل، چوہا، باؤلا، کتا اور کوا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے نبی ﷺ سے " کاہنوں " کے متعلق دریافت کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے، لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! بعض اوقات وہ جو بات بتاتے ہیں وہ سچ ثابت ہوجاتی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا : سچ ثابت ہونے والی وہ بات کسی جن نے فرشتوں سے سن کر اچک لی ہوتی ہے، پھر وہ اپنے موکل کے کان میں مرغے کی آواز کی طرح اس ڈال دیتا ہے جس میں وہ کاہن سو سے بھی زیادہ جھوٹ ملا کر آگے بیان کردیتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دور نبوت میں سورج گرہن ہوگیا، نبی ﷺ مصلیٰ پر پہنچ کر نماز پڑھنے لگے اور طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا، پھر سجدے میں جانے سے پہلے سر اٹھا کر طویل قیام کیا، البتہ یہ پہلے قیام سے مختصر تھا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا البتہ یہ پہلے رکوع سے مختصر تھا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے پھر وہی کیا جو پہلی رکعت میں کیا تھا، البتہ اس رکعت میں پہلے قیام کو دوسرے کی نسبت لمبار کھا اور پہلا رکوع دوسرے کی نسبت زیادہ لمبا تھا، اس طرح نبی ﷺ نے نماز مکمل کی جبکہ سورج گرہن ختم ہوگیا تھا پھر فرمایا شمس و قمر اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، انہیں کسی کی زندگی اور موت سے گہن نہیں لگتا، اس لئے جب ایسا ہو تو فوراً نماز کی طرف متوجہ ہوجایا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت ان کے پاس آئی، اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں، انہوں نے اس عورت کو ایک کھجور دی، اس نے اس کھجور کے دو ٹکڑے کرکے ان دونوں بچیوں میں اسے تقسیم کردیا (اور خود کچھ نہ کھایا) حضرت عائشہ نے نبی ﷺ سے اس واقعے کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی ان بچیوں سے آزمائش کی جائے اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے تو یہ اس کے لئے جہنم سے آڑ بن جائیں گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہوں کا اللہ تعالیٰ کفارہ فرما دیتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے ایک مرتبہ فرمایا کہ عائشہ ! حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، انہوں نے جواب دیا وَعَلَیِہ السَلاَمُ وَرَحمَۃ اللَہِ اور فرمایا کہ نبی ﷺ وہ کچھ دیکھتے تھے جو ہم نہیں دیکھ سکتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی دیگر ازواج مطہرات نے حضرت فاطمہ کو نبی ﷺ کے پاس بھیجا، انہوں نے نبی ﷺ سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت چاہی، اس وقت نبی ﷺ حضرت عائشہ کے ساتھ ان کی چادر میں تھے، نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ کو اندر آنے کی اجازت دے دی، وہ اندر آئی اور کہنے لگیں یارسول اللہ ! مجھے آپ کی ازواج مطہرات نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے معاملے میں انصاف کی درخواست کرتی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پیاری بیٹی ! کیا تم اس سے محبت نہیں کروگی جس سے میں محبت کرتا ہوں ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے حضرت عائشہ کے متعلق فرمایا کہ پھر ان سے بھی محبت کرو، یہ سن کہ حضرت فاطمہ کھڑی ہوئیں اور واپس چلی گئیں اور ازواج مطہرات کو اپنے اور نبی ﷺ کے درمیان ہونے والی گفتگو بتادی، جسے سن کر انہوں نے کہا آپ ہمارا کوئی کام نہ کرسکیں، آپ دوبارہ نبی ﷺ کے پاس جایئے تو حضرت فاطمہ نے کہا واللہ اب میں اس سے معاملے میں ان سے بھی بات نہیں کروں گی۔ پھر ازواج مطہرات نے حضرت زینب بنت جحش کو بھیجا، انہوں نے اجازت طلب کی، نبی ﷺ نے انہیں بھی اجازت دے دی، وہ اندر آئیں تو انہوں نے بھی کہا کہ یا رسول اللہ ! مجھے آپ کی ازواج مطہرات نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے معاملے میں انصاف کی درخواست کرتی ہیں، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ اس کے بعد انہوں نے مجھ پر حملے شروع کردیئے (طعنے) میں نبی ﷺ کو دیکھتی رہی کہ کیا وہ مجھے جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں ؟ جب مجھے محسوس ہوگیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو نبی ﷺ اسے محسوس نہیں فرمائیں گے، پھر میں نے زینب کو جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں ؟ جب مجھے محسوس ہوگیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو نبی ﷺ اسے محسوس نہیں فرمائیں گے، پھر میں نے زینب کو جواب دینا شروع کیا اور اس وقت تک ان کا پیچھا نہیں چھوڑا جب تک انہیں خاموش نہیں کرا دیا، نبی ﷺ اس دوران مسکراتے رہے، پھر فرمایا یہ ہے بھی تو ابوبکر کی بیٹی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ہر دو رکعت پر سلام پھیر دیتے تھے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، نوافل میں اتنا لمبا سجدہ کرتے کہ ان کے سر اٹھا نے سے پہلے تم میں سے کوئی شخص پچاس آیتیں پڑھ لے، جب مؤذن آجاتا اور نبی ﷺ کو نماز کی اطلاع دیتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز میں یہ دعا مانگتے تھے اے اللہ ! عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، مسیح دجال اور زندگی اور موت کے فتنے سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ ! میں گناہوں اور تاوان سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، ایک مرتبہ کسی نے پوچھا یارسول اللہ ! آپ اتنی کثرت سے تاوان سے پناہ کیوں مانگتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا انسان پر جب تاوان آتا ہے (اور وہ مقروض ہوتا ہے) تو بات کرتے ہوئے جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کر کے اس کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کا وصال ہوا تو انہیں دھاری دار یمنی چادر سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو ایک یہودی عورت میرے یہاں بیٹھی تھی اور وہ یہ کہہ رہی تھی کیا تمہیں معلوم ہے کہ قبروں میں تمہاری آزمائش کی جائے گی، نبی ﷺ نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا یہودیوں کی ہی آزمائش میں مبتلا کیا جائے گا، کچھ عرصہ گذرنے کے بعد ایک دن نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا تمہیں پتہ چلا کی مجھ پر یہ وحی آگئی ہے کہ تمہیں قبروں میں آزمایا جائے گا ؟ اس کے بعد میں نے ہمیشہ نبی ﷺ کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے ہوئے سنا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تندرستی کی حالت میں فرمایا کرتے تھے جس نبی کی روح قبض ہونے کا وقت آتا تھا، ان کی روح قبض ہونے کے بعد انہیں ان کا ثواب دکھایا جاتا تھا پھر واپس لوٹا کر انہیں اس بات کا اختیار دیا جاتا تھا کہ انہیں اس ثواب کی طرف لوٹا کر اس سے ملا دیا جائے (یا دنیا میں بھیج دیا جائے) مرض الوفات میں نبی ﷺ کا سر میری ران پر تھا کہ نبی ﷺ پر غشی طاری ہوگئی، جب اس سے افاقہ ہوا تو نبی ﷺ کی نگاہیں چھت کی طرف اٹھ گئیں اور فرمایا اے اللہ ! رفیق اعلیٰ سے ملا دے، میں سمجھ گئی کہ یہ وہی بات ہے جو نبی ﷺ تندرستی کی حالت میں فرمایا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے کسی شخص نے نبی ﷺ کے نفلی روزوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ ماہ شعبان کے روزے رکھتے تھے اور پیر اور جمعرات کے دن کا خصوصیت کے ساتھ خیال رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوزیاد خیار ابن سلمہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ (رض) لہسن کھانے کا حکم پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے آخری کھانا جو کھایا تھا اس میں لہسن شامل تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اس طرح مسلسل روزے رکھنے سے منع فرماتے تھے کہ درمیان میں روزہ افطار ہی نہ کیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ اور اس کے فرشتے صفوں کو ملا کر رکھنے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں اور جو شخص صفوں کا درمیانی خلاء پر کردے، اللہ اس کا ایک درجہ بلند کردیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن تم لوگ ننگے پاؤں، ننگے جسم اور غیر مختون حالت میں جمع کئے جاؤ گے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مرد و عورت ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہوں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس دن ہر آدمی کی ایسی حالت ہوگی جو اسے دوسروں سے بےنیاز کردے گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بارش برستے ہوئے دیکھتے تو یہ دعا کرتے کہ اے اللہ ! خوب موسلا دھار اور خوشگوار بنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بارش برستے ہوئے دیکھتے تو یہ دعا کرتے کہ اے اللہ ! خوب موسلادھار اور خو شگوار بنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہدیہ قبول فرماتے تھے اور اپنی طرف سے اس کا تبادلہ بھی فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ آخری دن ظہر کی نماز پڑھ کر واپس منیٰ کی طرف روانہ ہوتے اور ایام تشریق وہیں گذارے، زوال شمس کے بعد جمرات کی رمی فرماتے تھے، ہر جمرے کو سات کنکریاں مارتے تھے اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر پڑھتے تھے اور جمرہ اولیٰ اور جمرہ ثانیہ کی رمی کر کے رک جاتے تھے اور کافی دیر کھڑے رہ کر دعائیں کرتے تھے، لیکن تیسرے جمرے کی رمی کے بعد نہیں رکتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے کسی سے کوئی احسان کیا ہو تو اسے اس کا بدلہ اتارنا چاہیے اور جو شخص ایسا نہ کرسکے وہ اس کا اچھے انداز میں ذکر ہی کر دے کیونکہ اچھے انداز میں ذکر کرنا بھی شکر یہ ادا کرنے کا طرح ہے اور جو شخص ایسی چیز سے اپنے آپ کو سیراب ظاہر کرتا ہو جو اسے حاصل نہ ہو تو وہ جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں جب نبی ﷺ کے سر مبارک پر تیل لگاتی تھی تو مانگ سر کے اوپر سے نکالتی تھی اور پیشانی کو چھوڑ دیتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مومن اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے قائم اللیل اور صائم النہار لوگوں کے درجات پالیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اے عائشہ ! لوگوں میں سب سے پہلے ہلاک ہونے والے تمہاری قوم کے لوگ ہوں گے، میں نے عرض کیا اللہ مجھے آپ پر فداء کرے کیا بنوتیم کے لوگ مراد ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، بلکہ قریش کا یہ قبیلہ، ان کے سامنے خواہشات مزین ہوجائیں گی اور لوگ ان سے پیچھے ہٹ جائیں گے اور یہی سب سے پہلے ہلاک ہونے والے ہوں گے، میں نے عرض کیا کہ پھر ان کے بعد لوگوں کی بقاء کیا رہ جائے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ ایک بیماری ہوگی جس میں مضبوط لوگ کمزوروں کو کھا جائیں گے اور ان ہی پر قیامت قائم ہوجائے گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
سعید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے حضرت عائشہ (رض) کہا کہ اے ام المومنین ! اس دفعہ تو چاند ٢٩ ویں تاریخ کو ہی نظر آگیا ہے، انہوں نے فرمایا کہ اس میں تعجب کی کون سی بات ہے ؟ میں نے تو نبی ﷺ کے ساتھ ٣٠ سے زیادہ ٢٩ کے روزے رکھے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بخار جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور میں نبی ﷺ سے کہتی جاتی تھی کہ میرے لئے بھی پانی چھوڑ دیجئے، میرے لئے بھی چھوڑ دیجئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) مجھے مسلسل پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتے رہے، حتیٰ کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ وہ اسے وارث قرار دے دیں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے ام المومنین ! مجھے نبی ﷺ کے اخلاق کے بارے بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے اخلاق تو قرآن ہی تھا، کیا تم نے قرآن کریم میں نبی ﷺ کا یہ ارشاد نہیں پڑھا " وانک لعلی خلق عظیم " میں نے عرض کیا کہ میں گوشہ نشین ہونا چاہتا ہوں ؟ انہوں نے فرمایا ایسا مت کرو، کیا تم قرآن کریم میں یہ نہیں پڑھتے، تمہارے لئے اللہ کے پیغمبر میں اسوہ حسنہ موجود ہے، نبی ﷺ نے نکاح بھی کیا ہے اور ان کے یہاں اولاد بھی ہوئی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ نبی ﷺ اگر آج کی عورتوں کے حالات دیکھ لیتے تو انہیں ضرور مسجدوں میں آنے سے منع فرما دیتے جیسے بنی اسرئیل کی عورتوں کو منع کردیا گیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میری نظروں کے سامنے اب بھی وہ منظر موجود ہے، جب میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانور یعنی بکری کے قلادے بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی ﷺ کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ کچھ دعائیں ایسی ہیں جو نبی ﷺ بکثرت فرمایا کرتے تھے اے مقلب القلوب ! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم فرما، میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! آپ اکثر یہ دعائیں کیوں کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا انسان کا دل اللہ تعالیٰ کی دو انگلیوں کے درمیان ہوتا ہے اگر وہ چاہے تو اسے ٹیڑھا کر دے اور اگر چاہے تو سیدھا رکھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن جس سے حساب لیا جائے گا وہ عذاب میں مبتلا ہوجائے گا، میں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا " عنقریب آسان حساب لیا جائے گا " نبی ﷺ نے فرمایا وہ حساب تھوڑی ہوگا وہ تو سرسری پیشی ہوگی اور جس شخص سے قیامت کے دن حساب کتاب میں مباحثہ کیا گیا، وہ تو عذاب میں گرفتار ہوجائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابن قریظہ صدفی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) پو چھا کیا ایام کی حالت میں بھی نبی ﷺ آپ کے ساتھ لیٹ جاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں، میں جب اپنا ازار باندھ لیتی تھی، کیونکہ اس وقت ہمارے پاس ایک ہی بستر ہوتا تھا اور جب اللہ تعالیٰ نے مجھے دوسرا بستر دیدیا تو میں الگ ہوجاتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عورت کے مبارک ہونے کی علامات میں یہ بھی شامل ہے کہ اس کا نکاح آسانی سے ہوجائے اور اس کا مہر آسان ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوب غسل کی حالت میں سونے کا ارادہ فرماتے تھے تو نماز جیسا وضو فرمالیتے تھے اور فرماتے تھے کہ جو شخص وجوب غسل کی حالت میں سونا چاہے، اسے نماز والا وضو کرلینا چاہیے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ کے سامنے ایک مرتبہ کچھ لوگوں کا ذکر کیا گیا جو ایک ہی رات میں ایک یا دو مرتبہ قرآن پڑھ لیتے تھے تو حضرت عائشہ نے فرمایا کہ ان لوگوں کا پڑھنا نہ پڑھنا برابر ہے۔ میں نبی ﷺ کے ساتھ ساری رات قیام کرتی تھی تب بھی نبی ﷺ صرف سورت آل عمران اور سورت نساء پڑھ پاتے تھے کیونکہ نبی ﷺ ایسی جس آیت پر گذرتے جس میں خوف دلایا گیا ہوتا تو اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتے اور دعاء فرماتے اور خوشخبری کے مضمون پر مشتمل جس آیت سے گذرتے تو اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے اور اس کی طرف اپنی رغبت کا اظہار فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اگر عورت " خواب " دیکھے اور اسے " پانی " کے اثرات نظر آئیں تو کیا وہ بھی غسل کرے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا : ہاں ! حضرت عائشہ نے اس عورت سے فرمایا تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں (کیا عورت بھی اس کیفیت سے دوچار ہوتی ہے ؟ ) نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اسے چھوڑ دو ، بچے کی اپنے والدین سے مشابہت اسی وجہ سے تو ہوتی ہے کہ اگر عورت کا " پانی " مرد کے " پانی " پر غالب آجائے تو بچہ اپنے ماموں کے مشابہہ ہوتا ہے اور اگر مرد کا " پانی " عورت کے پانی پر غالب آجائے تو بچہ اس کے مشابہہ ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے پاس ایک مسکین عورت اپنی دو بچیوں کو اٹھائے میرے پاس آئی، میں نے اسے تین کھجوریں دی، اس نے ان میں سے ہر بچی کو ایک ایک کھجور دے دی اور ایک کھجور خود کھانے کے لئے اپنے منہ کی طرف بڑھائی، لیکن اسی وقت اس کی بچیوں نے اس سے مزید کھجور مانگی تو اس نے اسی کھجور کو دو حصوں میں تقسیم کرکے انہیں دے دیا، مجھے اس واقعے پر بڑا تعجب ہوا، بعد میں میں نے نبی ﷺ سے بھی اس واقعے کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس عورت کے لئے اس بناء پر جنت واجب کردی اور اسے جہنم سے آزاد کردیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ رات کے وقت گھر سے نکلے، میں نے بریرہ کو ان کے پیچھے یہ دیکھنے کے لئے بھیجا کہ وہ کہاں جاتے ہیں ؟ نبی ﷺ جنت البقیع کی طرف چل پڑے، وہاں پہنچ کر اس کے قریبی حصے میں کھڑے رہے، پھر ہاتھ اٹھا کر دعائیں کرکے واپس آگئے، بریرہ نے مجھے واپس آکر اس کی اطلاع کردی، جب صبح ہوئی تو میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! آپ رات کو کہاں گئے تھے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اہل بقیع کی طرف بھیجا گیا تھا تاکہ ان کے لئے دعا کروں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ماہ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے پھر ان کے بعد ان کی ازواج مطہرات نے اعتکاف کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کبھی دو مرتبہ کوئی نماز اس کے آخری وقت میں نہیں پڑھی حتیٰ کہ اللہ نے انہیں اپنے پاس بلا لیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حجۃ الوداع کے سال لوگوں کو حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص حج سے پہلے عمرہ کرنا چاہے تو وہ ایسا کرلے اور خود نبی ﷺ نے (ہدی کا جانور ہمراہ ہونے کی وجہ سے) صرف حج کیا تھا، عمرہ نہیں کیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں چاہتی تھی کہ بیت اللہ میں داخل ہو کر نماز پڑھوں، تو نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے حطیم میں داخل کردیا اور فرمایا اگر تم بیت اللہ میں داخل ہونا چاہتی ہو تو حطیم میں نماز پڑھ لو کیونکہ یہ بھی بیت اللہ کا حصہ ہے لیکن تمہاری قوم کے پاس جب حلال سرمایہ کم ہوگیا تو انہوں نے خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت اس حصے کو اس تعمیر سے باہر نکال دیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مریض پر یہ کلمات پڑھ کر دم کرتے تھے " بسم اللہ " ہماری زمین کی مٹی میں ہم میں سے کسی کا لعاب شامل ہوا، تاکہ ہمارے رب کے حکم سے ہمارے بیمار کو شفاء یابی ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا وصال تریسٹھ سال کی عمر میں ہوا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں عبداللہ بن زبیر کی خدمت میں حاضر ہوئی تو نبی ﷺ نے اسے کھجور سے گھٹی دی اور فرمایا یہ عبداللہ ہے تم ام عبداللہ ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زینب میرے گھر میں غصے کی حالت میں اجازت لئے بغیر آگئیں اور مجھے پتہ بھی نہ چلا اور نبی ﷺ سے کہنے لگیں کہ میرا خیال ہے جب ابوبکر کی بیٹی اپنی قمیض پلٹتی ہے (تو آپ کو مسحور کرلیتی ہے) پھر وہ میری طرف متوجہ ہوئیں لیکن میں نے ان سے اعراض کیا، حتیٰ کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنا بدلہ لے سکتی ہو، چناچہ میں ان کی طرف متوجہ ہوئی اور پھر میں نے دیکھا کہ ان کے منہ میں ان کا تھوک خشک ہوگیا ہے اور وہ مجھے کوئی جواب نہیں دے پا رہیں اور میں نے نبی ﷺ کے روئے انور پر خوشی کے آثار دیکھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ یارسول اللہ ! ابن جدعان زمانہ جاہلیت میں صلہ رحمی کرتا تھا اور مسکینوں کو کھانا کھلاتا تھا، کیا یہ چیزیں اسے فائدہ پہنچا سکیں گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! نہیں، اس نے ایک دن بھی یہ نہیں کہا کہ پروردگار ! روز جزاء کو میری خطائیں معاف فرما دینا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبدالرحمن بن شماسہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں کچھ پوچھنے کے لئے حاضر ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں ایک حدیث سناتی ہوں جو میں نے نبی ﷺ کو اپنے اسی گھر میں بیان کرتے ہوئے سنی تھی کہ اے اللہ ! جو شخص میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے اور انہیں مشقت میں مبتلا کر دے تو یا اللہ تو اس پر مشقت فرما اور جو شخص میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے اور ان پر نرمی کرے تو تو اس پر نرمی فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بصرہ کی کچھ خواتین ان کے پاس حاضر ہوئیں تو انہوں نے انہیں پانی سے استنجاء کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اپنے شوہر کو بھی اس کا حکم دو ، کیونکہ نبی ﷺ پانی سے ہی استنجاء کرتے تھے اور یہ بواسیر کے مرض کی شفاء ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اس طرح مسلسل روزے رکھنے سے منع فرماتے تھے کہ درمیان میں روزہ افطار ہی نہ کیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوسلمہ کہتے ہیں میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کو کتنے کپڑوں میں دفن دیا گیا تھا ؟ انہوں نے بتایا تین سفید سحولی کپڑوں میں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے اپنی ازواج کو کتنا کتنا مہر دیا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے اپنی ازواج (میں سے ہر ایک) کو بارہ اوقیہ اور ایک نش دیا تھا، تم جانتے ہو کہ " نش " کیا ہوتا ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں، انہوں نے فرمایا نصف اوقیہ، یہ کل پانچ سو درہم بنتے ہیں اور یہ ہے وہ مہر جو نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کو دیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حسب امکان اپنے ہر کام میں مثلاً وضو کرنے میں، کنگھی کرنے میں اور جوتا پہننے میں بھی دائیں جانب سے آغاز کرنے کو پسند فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) پوچھا کہ نبی ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ پسند یدہ عمل کون سا تھا ؟ انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ کیا جائے، میں نے پوچھا کہ نبی ﷺ رات کو کس وقت قیام فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا جب مرغ کی آواز سن لیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبیلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے۔ سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت حضرت ابوبکر کے گھر والوں نے ہمارے یہاں بکری کا ایک پایا بھیجا، میں نے اسے پکڑا اور نبی ﷺ نے اسے توڑا اور یہ کام چراغ کے بغیر ہوا اور بعض اوقات آل محمد ﷺ پر ایک ایک مہینہ اس طرح گذر جاتا تھا کہ وہ کوئی روٹی پکاتے تھے اور نہ کوئی ہنڈیا۔ حمید کہتے ہیں کہ میں نے صفوان بن محرز کو یہ حدیث سنائی تو انہوں نے دو مہینوں کا ذکر کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے یہاں تشریف لائے تو وہاں ایک آدمی بھی موجود تھا، نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور محسوس ہونے لگا کہ نبی ﷺ پر یہ چیز ناگوار گذری ہے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ میرا بھائی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اس بات کی تحقیق کرلیا کرو کہ تمہارے بھائی کون ہوسکتے ہیں کیونکہ رضاعت کا تعلق تو بھوک سے ہوتا ہے (جس کی مدت دو ڈھائی سال ہے اور اس دوران بچے کی بھوک اسی دودھ سے ختم ہوتی ہے)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
معاذہ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ (رض) پوچھا کہ کیا حائضہ عورت نمازوں کی قضاء کرے گی ؟ انہوں نے فرمایا کیا تو خارجی ہوگئی ہے ؟ نبی ﷺ کے زمانے میں جب ہمارے " ایام " آتے تھے تو ہم قضاء کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم مہارت کے ساتھ پڑھتا ہے، وہ نیک اور معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو شخص مشقت برداشت کر کے تلاوت کرے اسے دہرا اجر ملے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت سودہ بنت زمعہ کو قبل از فجر ہی مزدلفہ سے واپس جانے کی اجازت اس لئے دی تھی کہ وہ کمزور عورت تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ (رض) عرض کیا اے ام المومنین ! مجھے نبی ﷺ کے اخلاق کے متعلق بتایئے، انہوں نے فرمایا کیا تم قرآن نہیں پڑھتے ؟ میں نے کہا کیوں نہیں۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اور حضرت عائشہ نے فرمایا کہ نبی ﷺ جب بھی کوئی نماز شروع کرتے تو اسے ہمیشہ پڑھتے تھے اور اگر نبی ﷺ سے کسی دن نیند کے غلبے یا بیماری کی وجہ سے تہجد کی نماز چھوڑ جاتی تو نبی ﷺ دن کے وقت بارہ رکعتیں پڑھ لیتے تھے اور نبی ﷺ ساری رات صبح تک قیام نہیں فرماتے تھے، ایک رات میں سارا قرآن نہیں پڑھتے تھے اور رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے مکمل روزے نہیں رکھتے تھے تاآنکہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ نے ان سے فرمایا بھانجے ! حضرت ابن عمر سے سننے میں چوک ہوگئی ہے، دراصل نبی ﷺ کا ایک قبر پر گذر ہوا تو اس کے متعلق یہ فرمایا تھا کہ اس وقت اسے اس کے اعمال کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے اور اس کے اہل خانہ اس پر رو رہے ہیں ورنہ واللہ کوئی شخص کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
معاذہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) پوچھا کہ نبی ﷺ چاشت کی کتنی رکعتیں پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا چار رکعتیں اور اللہ کو جتنی رکعتیں منظور ہوتیں، اس پر اضافہ بھی فرمالیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بصرہ کی کچھ خواتین ان کے پاس حاضر ہوئیں تو انہوں نے انہیں پانی سے استنجاء کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اپنے شوہر کو بھی اس کا حکم دو ، کیونکہ نبی ﷺ پانی سے ہی استنجاء کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت صفیہ بنت حیی سے کسی بات پر ناراض تھے، حضرت صفیہ نے ان سے کہا کہ عائشہ ! تم نبی ﷺ کو میری طرف سے راضی کردو، میں اپنی ایک باری تمہیں دیتی ہوں، انہوں نے کہا ٹھیک ہے، پھر انہوں نے اپنا ایک دوپٹہ لیا، جس پر زعفران سے رنگ کیا گیا تھا اور اس پر پانی چھڑکا تاکہ اس کی مہک پھیل جائے، پھر آکر نبی ﷺ کے پہلو میں بیٹھ گئیں، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! پیچھے ہٹو، آج تمہاری باری نہیں ہے، انہوں نے عرض کیا کہ یہ تو اللہ کا فضل ہے، جسے چاہے عطاء فرما دے، پھر نبی ﷺ کو سارا واقعہ بتایا تو نبی ﷺ حضرت صفیہ سے راضی ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو خلف " جو بنو جمح کے آزاد کردہ غلام ہیں " کہتے ہیں کہ وہ عبید بن عمیر کے ساتھ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوئے جو چشمہ زمزم کے پاس تھیں اور اس وقت پوری مسجد میں اس کے علاوہ کہیں اور سایہ نہ تھا، انہوں نے فرمایا ابوعاصم یعنی عبید بن عمیر کو خوش آمدید، تم ہم سے ملاقات کے لئے کیوں نہیں آتے ؟ انہوں نے عرض کیا اس خوف سے کہ کہیں آپ اکتا نہ جائیں، انہوں نے فرمایا تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے، عبید نے عرض کیا کہ اس وقت میں آپ کے پاس ایک آیت کے متعلق پوچھنے کے لئے آیا ہوں کہ نبی ﷺ اس کی تلاوت کس طرح فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کون سی آیت ؟ عبید نے عرض کیا " کہ یہ آیت اس طرح ہے الَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا أَتَوْا یا اس طرح ہے الَّذِينَ يَأْتُونَ مَا أَتَوْا انہوں نے پوچھا کہ تمہیں ان دونوں قراءتوں میں سے کون سی قرأت پسند ہے ؟ عبید نے عرض کیا کہ اس ذات کی قسم جس کی دست قدرت میں میری جان ہے، ان میں سے ایک قرأت تو مجھے تمام دنیا ومافیہا سے زیادہ پسند ہے، انہوں نے پوچھا وہ کون سی ؟ عبید نے عرض کیا الذین یاتون ما اتوا انہوں نے فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتی ہوں کی نبی ﷺ بھی اس آیت کو اسی طرح پڑھتے تھے اور اسی طرح یہ آیت نازل ہوئی ہے، لیکن ہجے کرنے میں دونوں ایک ہی حرف ہیں (دونوں کا مادہ ایک ہی ہے)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے دائیں یا بائیں جانب لیٹی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ پیشاب کے لئے تشریف لے گئے، ان کے پیچھے حضرت عمر ایک پیالے میں پانی لے کر کھڑے ہوگئے، نبی ﷺ نے فراغت کے بعد پوچھا عمر ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ! آپ کے وضو کے لئے پانی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے حکم نہیں دیا گیا کہ میں جب بھی پیشاب کروں تو وضو ضرور ہی کروں کیونکہ اگر میں ایسا کرنے لگوں تو یہ چیز سنت بن جائے گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی عورت کی چھاتی سے ایک دو مرتبہ دودھ چوس لینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عائشہ نے فرمایا بھانجے ! نبی ﷺ نے میرے یہاں کبھی بھی عصر کے بعد دو رکعتیں ترک نہیں فرمائیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ نے صفیہ ام طلحہ الطلحات کے یہاں قیام کیا تو دیکھا کہ کچھ بچیاں جو بالغ ہونے کے باوجود بغیر دوپٹوں کے نماز پڑھ رہی ہیں، تو حضرت عائشہ نے فرمایا کوئی بچی دوپٹے کے بغیر نماز نہ پڑھے، ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے یہاں تشریف لائے، اس وقت میری پرورش میں ایک بچی تھی، نبی ﷺ نے ایک چادر مجھے دی اور فرمایا کہ اس کے دو حصے کرکے اس بچی اور ام سلمہ کے پرورش میں جو بچی ہے ان کے درمیان تقسیم کردو کیونکہ میرے خیال میں یہ دونوں بالغ ہوچکی ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، حضرت عائشہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! ابوبکر رقیق القلب آدمی ہیں، وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکیں گے اور لوگوں کو ان کی آواز سنائی نہ دے گی، لیکن نبی ﷺ نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، جب میں نے تکرار کی تو نبی ﷺ نے یہی حکم دیا اور فرمایا تم تو یوسف (علیہ السلام) پر فریفتہ ہونے والی عورتوں کی طرح ہو (جو دل میں کچھ رکھتی تھیں اور زبان سے کچھ ظاہر کرتی تھیں)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب غسل جنابت کا ارادہ فرماتے تو پہلے تین مرتبہ اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر دائیں ہاتھ سے برتن پکڑ کر بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے، پھر شرمگاہ کو اچھی طرح دھوتے، پھر اس ہاتھ کو اچھی طرح دھوتے، تین مرتبہ کلی کرتے، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالتے، تین مرتبہ چہرہ دھوتے تین مرتبہ ہاتھ دھوتے، تین مرتبہ سر پر پانی ڈالتے، پھر باقی جسم پر پانی ڈالتے اور اس جگہ سے ہٹ کر اپنے پاؤں دھولیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بنو زریق کے ایک یہودی " جس کا نام لبید بن اعصم تھا " نے نبی ﷺ پر جادو کردیا تھا، جس کے نتیجے میں نبی ﷺ یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے حالانکہ انہوں نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، ایک دن نبی ﷺ نے کافی دیر تک دعائیں کیں، پھر فرمایا عائشہ ! میں نے اللہ سے جو کچھ پوچھا تھا، اس نے مجھے اس کے متعلق بتادیا ہے، میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک میرے سرہانے کی جانب بیٹھا اور دوسرا پائنتی کی جانب، پھر سرہانے کی جانب بیٹھنے والے نے پائنتی کی جانب بیٹھنے والے سے یا علی العکس کہا کہ اس آدمی کی کیا بیماری ہے ؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے ؟ اس نے پو چھا کہ یہ جادو کس نے کیا ہے ؟ دوسرے نے بتایا لبید بن اعصم نے، اس نے پوچھا کہ کن چیزوں میں جادو کیا گیا ہے ؟ دوسرے نے بتایا ایک کنگھی میں اور جو بال اس سے گرتے ہیں اور نر کھجور کے خوشہ غلاف میں، اس نے پوچھا کہ اس وقت یہ چیزیں کہاں ہیں ؟ دوسرے نے بتیا کہ " اروان " نامی کنوئیں میں۔ چناچہ یہ خواب دیکھنے کے بعد نبی ﷺ اپنے کچھ صحابہ کے ساتھ اس کنوئیں پر پہنچے اور واپس آکر حضرت عائشہ کو بتایا کہ اے عائشہ ! اس کنوئیں کا پانی تو یوں لگ رہا تھا جیسے مہندی کا رنگ ہوتا ہے اور اس کے قریب جو درخت تھے وہ شیطان کے سر معلوم ہو رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے اسے آگ کیوں نہیں لگا دی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، اللہ نے مجھے عافیت دے دی ہے، اب میں لوگوں میں شر اور فتنہ پھیلانے کو اچھا نہیں سمجھتا، چناچہ نبی ﷺ کے حکم پر ان سب چیزوں کو دفن کردیا گیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں یہ سوال پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، اس نے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلیا، اس شخص نے اس کے ساتھ خلوت تو کی لیکن مباشرت سے قبل ہی اسے طلاق دے دی تو کیا وہ اپنے پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ پہلے شخص کے لئے اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک دوسرا شوہر اس کا شہد اور وہ اس کا شہد نہ چکھ لے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے شہد کی نبیذ کے متعلق پوچھا " جسے اہل یمن پیتے تھے " تو نبی ﷺ نے فرمایا ہر وہ مشروب جو نشہ آور ہو، وہ حرام ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں اپنے پاس رہنے یا دنیا لینے کا اختیار دیا، ہم نے نبی ﷺ کو اختیار کرلیا تو نبی ﷺ نے اسے ہم پر کوئی طلاق شمار نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
قیس کہتے ہیں کہ جب عائشہ صدیقہ رات کے وقت بنو عامر کے چشموں کے قریب پہنچیں تو وہاں کتے بھونکنے لگے، حضرت عائشہ نے پوچھا یہ کون ساچشمہ ہے ؟ لوگوں نے بتایا مقام حوأب کا چشمہ، اس کا نام سنتے ہی انہوں نے فرمایا میرا خیال ہے کہ اب میں یہیں سے واپس جاؤں گی، ان کے کسی ہمرا ہی نے کہا کہ آپ چلتی رہیں، مسلمان آپ کو دیکھیں گے تو ہوسکتا ہے کہ اللہ ان کے درمیان صلح کر وادے، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا تھا تم میں سے ایک عورت کی اس وقت کیا کیفیت ہوگی جس پر مقام حوأب کے کتے بھونکیں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو موسیٰ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ (رض) عرض کیا کہ میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں لیکن مجھے شرم آرہی ہے، انہوں نے فرمایا شرماؤ نہیں، پوچھ لو، میں تمہاری ماں ہوں، چناچہ انہوں نے اس آدمی کے متعلق پوچھا جو اپنی بیوی پر " چھا جائے " لیکن انزال نہ ہو، تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب شرمگاہ، شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں نقیر، دباء، مزفت اور حنتم نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جس مسلمان میت پر سو کے قریب مسلمانوں کی ایک جماعت نماز جنازہ پڑھ لے اور اس کے حق میں سفارش کردے، اس کے حق میں ان لوگوں کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ سعد بن ہشام ام المومنین حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے نبی ﷺ کی نماز کے متعلق پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ رات کو آٹھ رکعتیں پڑھتے تھے اور نویں رکعت پر وتر بناتے تھے اور بیٹھ کردو رکعتیں پڑھتے تھے، حضرت عائشہ نے وضو کا بھی ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ نبی ﷺ نماز کے لئے بیدار ہوتے تو وضو کا پانی اور مسواک لانے کا حکم دیتے، جب نبی ﷺ کا جسم مبارک بھر گیا تو نبی ﷺ چھ رکعتیں پڑھتے اور ساتویں پر وتر بنالیتے تھے اور بیٹھ کردو رکعتیں پڑھ لیتے اور وصال تک اسی طرح کرتے رہے، میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے گوشہ نشینی کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کی اس میں کیا رائے ہے ؟ حضرت عائشہ نے فرمایا ایسا نہ کرنا، کیونکہ تم نے اللہ تعالیٰ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا " ہم نے آپ سے پہلے بھی رسول بھیجے اور ان کی بیویاں اور اولاد بنائی تھی " لہٰذا تم گوشہ نشین نہ ہونا، چناچہ وہ وہاں سے نکل کر بصرہ پہنچے اور کچھ ہی عرصے بعد " مکران " کی طرف نکل پڑے اور وہیں بہترین اعمال کے ساتھ شہید ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے کپڑوں سے آب حیات کو کھرچ دیا کرتی تھی، اس لئے جب تم اسے دیکھا کرو تو کپڑے کو دھو لیا کرو، ورنہ پانی چھڑک دیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
معاذہ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ (رض) پوچھا کہ کیا حائضہ عورت نمازوں کی قضاء کرے گی ؟ انہوں نے فرمایا کیا تو خارجی ہوگئی ہے ؟ نبی ﷺ کے زمانے میں جب ہمارے " ایام " آتے تھے تو ہم قضاء کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچھو، چوہا، چیل، باؤلا، کتا اور کوا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص چاندی کے برتن میں کوئی چیز پیتا ہے، گویا وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قبر کو ایک مرتبہ بھینچا جاتا ہے، اگر کوئی شخص اس عمل سے بچ سکتا تو وہ سعد بن معاذ ہوتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے اہل خانہ نے کبھی مسلسل دو دن تک پیٹ بھر کر گندم کی روٹی نہیں کھائی، حتیٰ کہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ روزے کی حالت میں بھی ہمیں بوسہ دے دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم مہارت کے ساتھ پڑھتا ہے، وہ نیک اور معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو شخص مشقت برداشت کرکے تلاوت کرے اسے دہرا اجر ملے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ باجودیکہ نبی ﷺ اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھتے تھے لیکن نبی ﷺ بھی بوسہ دیدیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) رات کے وقت نبی ﷺ کی نفل نمازوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ رات کی نماز میں نبی ﷺ طویل قیام فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی ﷺ کھڑے ہو کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دو رباسعادت میں جب سورج گرہن ہوا، تو نبی ﷺ نے وضو کا حکم دیا، نماز کا اعلان کردیا گیا کہ نماز تیار ہے، پھر کھڑے ہوگئے اور نماز میں طویل قیام فرمایا اور غالباً اس میں سورت بقرہ کی تلاوت فرمائی، پھر ایک طویل رکوع کیا، پھر " سمع اللہ لمن حمدہ " کہہ کر پہلے کی طرح کافی دیر کھڑے رہے اور سجدے میں نہیں گئے بلکہ دو بارہ رکوع کیا، پھر سجدے میں گئے اور دوسری رکعت میں کھڑے ہو کر بھی اس طرح کیا کہ ہر رکعت میں دو رکوع کئے، پھر التحیات میں بیٹھ گئے اور اس دوران سورج گرہن ختم ہوگیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مزفت، دباء اور حنتم نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ان دونوں ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی ﷺ احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ کہ کاش ! میں بھی حضرت سودہ کی طرح نبی ﷺ سے اجازت لے لیتی اور فجر کی نماز منیٰ میں جا کر پڑھ لیتی اور لوگوں کے آنے سے پہلے اپنے کام پورے کرلیتی، لوگوں نے پوچھا کیا حضرت سودہ نے اس کی اجازت لے رکھی تھی ؟ انہوں نے فرمایا نبی ﷺ نے حضرت سودہ بنت زمعہ کو قبل از فجر ہی مزدلفہ سے واپس جانے کی اجازت اس لئے دی تھی کہ وہ کمزور عورت تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ طواف زیارت کے بعد حضرت صفیہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی ﷺ سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی ؟ میں نے عرض کیا انہیں طواف زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے یا یہ فرمایا کہ پھر نہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی ﷺ کے اوپر ہوتا اور دوسرا کو نا عائشہ پر ہوتا اور نبی ﷺ نماز پڑھتے رہتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے کسی شخص نے مٹ کی کی نبیذ کے متعلق سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کیا تم عورتیں اس بات سے بھی عاجز ہو کہ اپنی قربانی کے جانور کی کھال کا کوئی مشکیزہ ہی بنالو، پھر فرمایا کہ نبی ﷺ نے مٹکے کی نبیذ اور فلاں فلاں چیز سے منع فرمایا ہے۔ " فلاں فلاں چیز " کی وضاحت سلیمان بھول گئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کامل ترین ایمان والا وہ آدمی ہوتا ہے جس کے اخلاق سب سے زیادہ عمدہ ہوں اور وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ سب سے زیادہ مہربان ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
سالم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن نے حضرت عائشہ کے یہاں وضو کیا تو انہوں نے فرمایا عبدالرحمن ! اچھی طرح اور مکمل وضو کرو، کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایڑیوں کیلئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
محمد بن علی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ لوگوں سے قرض لیتی رہتی تھیں، کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ قرض کیوں لیتی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کی نیت قرض ادا کرنے کی ہو تو اللہ کی مدد اس کے شامل حال رہتی ہے، میں وہی مدد حاصل کرنا چاہتی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر میں سے کوئی چیز خرچ کرتی ہے اور فساد کی نیت نہیں رکھتی تو اس عورت کو بھی اس کا ثواب ملے گا اور اس کے شوہر کو بھی اس کی کمائی کا ثواب ملے گا، عورت کو خرچ کرنے کا ثواب ملے گا اور خزانچی کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ نبی ﷺ بعض اوقات صبح کے وقت جنبی ہوتے تو غسل فرماتے اور مسجد کی طرف چل پڑتے، اس وقت نبی ﷺ کے سر مبارک سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہوتے تھے اور نبی ﷺ اس دن کے روزے کی نیت فرمالیتے تھے، میں نے مروان بن حکم کو یہ حدیث سنائی تو اس نے مجھ سے کہا کہ حضرت عائشہ کی یہ حدیث حضرت ابوہریرہ (رض) کو سنا کر آؤ، میں نے اس سے کہا کہ وہ میرے دوست ہیں، آپ مجھے اس سے معاف ہی رکھیں تو بہتر ہے، اس نے کہا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ تم ان کے پاس ضرور جاؤ، چناچہ میں اور مروان حضرات ابوہریرہ (رض) کی طرف روانہ ہوگئے اور انہیں یہ حدیث سنائی تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت عائشہ نبی ﷺ کے متعلق زیادہ جانتی ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن حضرت صدیق اکبر ان کے ہاں آئے تو وہاں دو بچیاں دف بجا رہی تھیں، حضرت صدیق اکبر نے انہیں ڈانٹا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا انہیں چھوڑ دو ، کہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے اور آج ہماری عید ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے کنگھی کردیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
فروہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) نبی ﷺ کی دعا کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کثرت سے یہ دعا فرماتے تھے، اے اللہ ! میں ان چیزوں کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں جو میں نے کی ہیں یا نہیں کی ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے رکوع و سجود میں بکثرت، سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي کہتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی فوت شدہ مسلمان کی ہڈی تو ڑنا ایسے ہی ہے جیسے کسی زندہ آدمی کی ہڈی توڑنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ (فجر کی سنتیں) اتنی مختصر پڑھتے تھے کہ میں کہتی " نبی ﷺ نے سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) رات کے وقت نبی ﷺ کی نفل نمازوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ رات کی نماز میں نبی ﷺ طویل قیام فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی ﷺ کھڑے ہو کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کے وقت نو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں سب سے زیادہ جانتی ہوں کہ نبی ﷺ کس طرح تلبیہ کہتے تھے، پھر انہوں نے تلبیہ کے یہ الفاظ دہرائے لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے رات کے ہر حصے میں وتر پڑھے ہیں اور سحری تک بھی نبی ﷺ کے وتر پہنچے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب سورت بقرہ کی آخری آیات " جو سود سے متعلق ہیں " ہیں نازل ہوئیں تو نبی ﷺ مسجد کی طرف روانہ ہوئے، ان کی تلاوت فرمائی اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ پانی کے مقامات سے نبی ﷺ کے پینے کے لئے میٹھا پانی لایا جاتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تین قسم کے آدمی مرفوع القلم ہوتے ہیں جن پر کوئی حکم جاری نہیں ہوتا، ایک تو سویا ہوا شخص، تاوقتیکہ بیدار نہ ہوجائے، دوسرے بچہ جب تک کہ بالغ نہ ہوجائے اور تیسرے مجنون یہاں تک کہ اپنے ہوش و حواس میں آجائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا قیامت کے دن آپ اپنے اہل خانہ کو یاد رکھیں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تین جگہوں پر نہیں، حساب کتاب کے موقع پر، میزان عمل کے پاس اور پل صراط پر۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ اس آیت یوم تُبدَ لُ الارضُ غَیرَ الاَرضِ ۔۔۔۔۔۔۔ کے متعلق نبی ﷺ سے سب سے پہلے سوال پوچھنے والی میں ہی تھی، میں نے عرض کیا تھا یا رسول اللہ ! (جب زمین بدل دی جائے گی تو) اس وقت لوگ کہاں ہوں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پل صراط پر اور یہ ایسا سوال ہے جو تم سے پہلے میری امت میں سے کسی نے مجھ سے نہیں پوچھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہمارے " شعار " میں نماز نہیں پڑھا کرتے تھے، بشر کہتے ہیں کہ " شعار " سے مراد وہ کپڑا ہے جو جسم پر اوپر والے کپڑے کے نیچے پہنا جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ روزے سے ہوتے اور افطار کرنے تک جب چاہتے مجھے بو سہ دے دیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے نبی ﷺ کے غسل جنابت کی تفصیل یوں مروی ہے کہ نبی ﷺ سب سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوتے تھے، پھر نماز جیسا وضو فرماتے تھے، پھر سر کے بالوں کی جڑوں کا خلال فرماتے تھے اور جب یقین ہوجاتا کہ کھال تک ہاتھ پہنچ گیا ہے، تو تین مرتبہ پانی بہاتے، پھر باقی جسم پر پانی ڈالتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات رات کے وقت اختیاری طور پر جنبی ہوتے، حضرت بلال نماز فجر کی اطلاع دینے آتے تو نبی ﷺ اٹھ کر غسل فرماتے اور میں دیکھتی تھی کہ پانی ان کی کھال اور بالوں سے ٹک رہا ہے اور میں ان کی قرأت سنتی تھی اور اس دن نبی ﷺ روزے سے ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ام المومنین حضرت عائشہ نے مجھے جنابت کے نشانات دھوتے ہوئے دیکھا جو میرے کپڑوں پر لگ گئے تھے، انہوں نے فرمایا یہ کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ میرے کپڑوں پر جنابت کے نشان لگ گئے تھے، انہوں نے فرمایا کہ ہم نے وہ وقت دیکھا ہے کہ جب نبی ﷺ کے کپڑوں پر یہ نشان لگ جاتے تو وہ اس طرح کردیتے تھے، اس سے زیادہ نہیں، راوی نے رگڑتے ہوئے دکھا یا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تین قسم کے آدمی مرفوع القلم ہوتے ہیں جن پر کوئی حکم جاری نہیں ہوتا، ایک تو سویا ہوا شخص، تاوقتیکہ بیدار نہ ہوجائے، دوسرے بچہ جب تک کہ بالغ نہ ہوجائے اور تیسرے مجنون یہاں تک کہ اپنے ہوش و حو اس میں آجائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس کہیں سے ہدیہ آیا جس میں مہرہ کا ایک ہار بھی تھا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ ہار میں اسے دوں گا جو مجھے اپنے اہل خانہ میں سے سب سے زیادہ محبوب ہو، عورتیں یہ سن کر کہنے لگیں کہ یہ ہار ابوقحافہ کی بیٹی لے گئی، لیکن نبی ﷺ نے امامہ بنت زینب کو بلایا اور ان کے گلے میں یہ ہار ڈال دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات صبح کے وقت جنبی ہوتے تو غسل فرماتے اور مسجد کی طرف چل پڑتے، اس وقت نبی ﷺ کے سر مبارک سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہوتے تھے اور نبی ﷺ اس دن کے روزے کی نیت فرمالیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود بن یزید کو حضرت عائشہ نے نبی ﷺ کی رات کی نماز کے متعلق بتاتے ہوئے فرمایا کہ نبی ﷺ رات کے پہلے پہر میں سوجاتے تھے اور آخری پہر میں بیدار ہوتے تھے، پھر اگر اہلیہ کی طرف حاجت محسوس ہوتی تو اپنی حاجت پوری کرتے، پھر پانی کو ہاتھ لگانے سے پہلے کھڑے ہوتے، جب پہلی اذان ہوتی تو نبی ﷺ تیزی سے جاتے اور اپنے جسم پر پانی بہاتے اور اگر جنبی نہ ہوتے تو صرف نماز والا وضو ہی فرمالیتے اور دو رکعتیں پڑھتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) پوچھا کیا نبی ﷺ نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانا حرام قرار دے دیا تھا ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، البتہ اس زمانے میں قربانی بہت کم کی جاتی تھی، نبی ﷺ نے یہ حکم اس لئے دیا کہ قربانی کرنے والے ان لوگوں کو بھی کھانے کے لئے گوشت دے دیں جو قربانی نہیں کرسکے اور ہم نے وہ وقت دیکھا ہے جب ہم اپنی قربانی کے جانور کے پائے محفوظ کر کے رکھ لیتے تھے اور دس دن بعد انہیں کھالیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود بن یزید کو حضرت عائشہ نے نبی ﷺ کو رات کی نماز کے متعلق بتاتے ہوئے فرمایا کہ نبی ﷺ رات کے پہلے پہر میں سوجاتے تھے اور آخری پہر میں بیدار ہوتے تھے، پھر اگر اہلیہ کی طرف حاجت محسوس ہوتی تو اپنی حاجت پوری کرتے، پھر پانی کو ہاتھ لگانے سے پہلے کھڑے ہوتے، جب پہلی اذان ہوتی تو نبی ﷺ تیزی سے جاتے اور اپنے جسم پر پانی بہاتے اور اگر جنبی نہ ہوتے تو صرف نماز والا وضو ہی فرمالیتے اور دو رکعتیں پڑھتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے حضرت عبداللہ بن زبیر نے فرمایا کہ مجھے کوئی ایسی حدیث سناؤ، جو ام المومنین حضرت عائشہ نے صرف تم سے ہی بیان کی ہو کیونکہ وہ بہت سی چیزیں صرف تم سے بیان کرتی تھیں اور عام لوگوں کے سامنے بیان نہیں کرتی تھیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے عرض کیا کہ انہوں نے مجھ سے ایک حدیث بیان کی تھی جس کا پہلا حصہ مجھے یاد ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تمہاری قوم زمانہ جاہلیت کے قریب نہ ہوتی۔۔۔۔۔۔۔ (یہاں تک پہنچ کر اسود رک گئے) آگے حضرت ابن زبیر نے اسے مکمل کردیا کہ میں خانہ کعبہ کو شہید کر کے زمین کی سطح پر اس کے دو دروازے بنا دیتا، ایک دروازہ داخل ہونے کے لئے اور ایک دروازہ باہر نکلنے کے لئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانور کے قلادے بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی ﷺ کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے، یہاں تک کہ حاجی واپس آجاتے) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا رضاعت سے بھی وہی رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں مثلاً ماموں، چچا، بھتیجا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! فلاں عورت فوت ہوگئی اور اسے راحت نصیب ہوگئی، نبی ﷺ نے ناراضگی سے فرمایا اصل راحت تو اسے ملتی ہے جس کی بخشش ہوجائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرمالیتے تھے اور جب کھانا پینا چاہتے تو اپنے ہاتھ دھوکر کھاتے پیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کے وقت تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے اور اکثر کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تھے، لیکن جب آپ ﷺ کی عمر زیادہ ہوگئی اور جسم بھاری ہوگیا تو اکثر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے، نبی ﷺ جب نماز پڑھ رہے ہوتے تھے تو میں اسی بستر پر ان کے سامنے لیٹی ہوتی تھی جس پر نبی ﷺ آرام فرماتے تھے اور جب وتر پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو مجھے چٹکی بھر دیتے اور میں بھی کھڑی ہو کر وتر پڑھ لیتی، پھر نبی ﷺ لیٹ جا تے، جب اذان کی آواز سن لیتے تو اٹھ کردو رکعتیں ہلکی سی پڑھتے پھر اپنے پہلو کو زمین پر لگا دیتے اور اس کے بعد نماز کے لئے تشریف لے جاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن کسی شخص کا حساب نہیں کیا جائے گا کہ اسے بخش دیا جائے، مسلمان تو اپنے اعمال کا انجام اپنی قبر میں ہی دیکھ لیتا ہے، ارشاد ربانی ہے " اس دن کسی کے گناہ سے متعلق کسی انسان یا جن سے پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی "۔۔۔۔ اور " مجرم اپنی علامات سے پہچان لئے جائیں گے۔ "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سونے کا ارادہ فرماتے تھے تو نماز جیسا وضو فرمالیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا لیا جس پر کچھ تصویریں بھی تھیں، نبی ﷺ میرے یہاں تشریف لائے تو اسے دیکھ کر نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اس پردے کے ٹکڑے کردیئے، جس کے میں نے دو تکیے بنا لئے اور نبی ﷺ ان پر ٹیک لگا لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب مجھ پر تہمت لگائی گئی تو میں اس سے ناواقف تھی، کچھ عرصے بعد مجھے اس کے متعلق پتہ چلا، ایک دن نبی ﷺ میرے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ان پر وحی نازل ہونے لگی، نزولِ وحی کے موقع پر نبی ﷺ پر اونگھ جیسی کیفیت طاری ہوجایا کرتی تھی، بہرکیف ! نزول وحی کے بعد نبی ﷺ نے اپنا سر اٹھا یا اور پیشانی سے پسینہ پونچھنے لگے اور فرمایا عائشہ ! خوشخبری قبول کرو، میں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے، آپ کا نہیں، پھر آپ ﷺ نے یہ آیات تلاوت الَذِینَ یَرمُونَ المُحصَنَاتِ حَتی بَلَغَ مُبرَوُونَ مِمَا بَقُولوُ نَ ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب آیت تخییر نازل ہوئی تو سب سے پہلے نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا اے عائشہ ! میں تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں، تم اس میں اپنے والدین سے مشورے کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا، میں نے عرض کیا ایسی کیا بات ہے ؟ نبی ﷺ نے مجھے بلا کر یہ آیت تلاوت فرمائی " اے نبی ﷺ اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کو چاہتی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔ " میں نے عرض کیا کہ میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں، اس پر نبی ﷺ بہت خوش ہوئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور میں نبی ﷺ سے کہتی جاتی تھی کہ میرے لئے بھی پانی چھوڑ دیجئے، میرے لئے بھی چھوڑ دیجئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام بکر بنت مسور کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن عوف نے اپنی ایک زمین حضرت عثمان کے ہاتھ چالیس ہزار دینار میں فروخت کی اور یہ ساری رقم بنو زہرہ کے فقراء، مہاجرین اور امہات المومنین میں تقسیم کردی، حضرت عائشہ کا حصہ مسور کہتے ہیں کہ میں لے کر گیا، انہوں نے پوچھا یہ کس نے بھیجا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف نے انہوں نے فرمایا میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد تم پر مہربانی کرنے والے وہی لوگ ہوں گے جو صابرین ہیں، اللہ تعالیٰ عبدالرحمن بن عوف کو جنت کی سلسبیل سے سیراب کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چوتھائی دینا ریا اس سے زیادہ کی چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹ دیتے تھے۔ ہمارے نسخے میں یہاں صرف لفظ " حدثنا " لکھا ہوا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حج کا تلبیہ پڑھتے ہوئے مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے اوپر معوذات پڑھ کر دم کرتے تھے، جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں ان کا دست مبارک پکڑتی اور یہ کلمات پڑھ کر نبی ﷺ کے ہاتھ ان کے جسم پر پھیر دیتی، تاکہ ان کے ہاتھ کی برکت بھی شامل ہوجائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صرف حج کا حرام باندھا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دباغت کے بعد مردار جانوروں کی کھال سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے تو محض انسانی ضرورت کی وجہ سے ہی گھر میں داخل ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) ماہ رمضان میں نبی ﷺ کی نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ رمضان یا غیر رمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، پہلے نبی ﷺ چار رکعتیں پڑھتے جن کی عمدگی اور طوالت کا تم کچھ نہ پوچھو، اس کے بعد دوبارہ چار رکعتیں پڑھتے تھے، ان کی عمدگی اور طوالت کا بھی کچھ نہ پوچھو، پھر تین رکعت وتر پڑھتے تھے، ایک مرتبہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے ہی سو جاتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! میری آنکھیں تو سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوامامہ بن سہل کہتے ہیں کہ ایک دن میں اور عروہ بن زبیر حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے فرمایا کاش ! تم دونوں نے اس دن نبی ﷺ کو دیکھا ہوتا جس دن وہ بیمار ہوئے تھے، میرے پاس اس وقت نبی ﷺ کے چھ یا سات دینار پڑے ہوئے تھے، نبی ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ انہیں تقسیم کردوں، لیکن مجھے نبی ﷺ کی بیماری کی وجہ سے فرصت نہ مل سکی، حتیٰ کہ نبی ﷺ تندرست ہوگئے اور مجھ سے ان کے متعلق پوچھا کہ ان چھ (یاسات) دیناروں کا کیا بنا ؟ میں نے عرض کیا واللہ اب تک نہیں ہوسکا، آپ کی بیماری نے مجھے مصروف کردیا تھا نبی ﷺ نے انہیں منگوایا اور اپنی ہتھیلی پر رکھ کر فرمانے لگے اللہ کے نبی کا کیا گمان ہوگا، اگر وہ اللہ سے اس حال میں ملے کہ یہ اس کے پاس ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اے عائشہ ! نرمی سے کام لیا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ جب کسی گھرانے کے لوگوں سے خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو نرمی کے دروازے کی طرف ان کی رہنمائی کردیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مقام عالیہ کی عجوہ کھجوریں صبح سویرے نہار منہ کھا نے میں ہر سحر یا زہر سے شفاء ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس کہیں سے گوہ آئی، نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! کیا ہم یہ مسکینوں کو نہ کھلا دیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جو چیز تم خود نہیں کھاتے وہ انہیں بھی مت کھلاؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مقام عالیہ کی عجوہ کھجوریں صبح سویرے نہار منہ کھانے میں شفاء ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المومنین حضرت عائشہ (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سو رہے تھے، سوتے سوتے آپ ﷺ ہنسنے لگے، جب نبی ﷺ بیدار ہوئے تو میں نے پوچھا یارسول اللہ ! آپ کس بات پر ہنس رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ اس بیت اللہ پر حملے کا ارادہ کریں گے، اس ایک آدمی کی وجہ سے جو حرم شریف میں پناہ گزین ہوگا، جب وہ مقام بیداء تک پہنچیں گے تو سب کے سب زمین میں دھنسا دیئے جائیں گے اور ان سب کے اٹھنے کی جگہ مختلف ہوگی کیونکہ اللہ انہیں ان کی نیت کے مطابق اٹھائے گا، میں نے عرض کیا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ ان سب کے اٹھنے کی جگہیں مختلف ہوں گی اور اللہ انہیں ان کی نیت کے مطابق اٹھائے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دراصل اس لشکر میں کئی لوگ صرف دیکھنے کے لئے کئی مسافر اور کئی زبردستی شامل کئے گئے ہوں گے، یہ سب ایک ہی جگہ پر ہلاک ہوجائیں گے لیکن اپنی نیتوں کے اعتبار سے مختلف جگہوں سے اٹھائے جائیں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی فوت شدہ مسلمان کی ہڈی توڑنا ایسے ہی ہے جیسے کسی زندہ آدمی کی ہڈی توڑنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ گھر جس میں کھجور نہ ہو، ایسے ہے جس میں کھانے کی کوئی چیز نہ ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایسی جگہ سے پانی پینے کی ممانعت فرمائی ہے، جہاں لوگوں کا گندہ پانی اکٹھا ہوجاتا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ میرے باپ، آپ پر قربان ہوں، میں نے اور میرے بیٹے نے فلاں آدمی سے اس کی زمین کے پھل خریدے، ہم نے اس فصل کو کاٹا اور پھلوں کو الگ کیا تو اس ذات کی قسم جس نے آپ کو معزز کیا، ہمیں اس میں سے صرف اتنا ہی حاصل ہوسکا جو ہم خود اپنے پیٹ میں کھا سکے یا برکت کی امید سے کسی مسکین کو کھلا دیں، اس طرح ہمیں نقصان ہوگیا، ہم مالک کے پاس یہ درخواست لے کر گئے کہ ہمارے اس نقصان کی تلافی کر دے تو اس نے اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ وہ ہمارے نقصان کی کوئی تلافی نہیں کرے گا، نبی ﷺ نے یہ سن کر فرمایا کیا اس نے نیکی نہ کرنے کی قسم کھالی ؟ اس آدمی کو پتہ چلا تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، اگر آپ چاہیں تو میں ان کے نقصان کی تلافی کردوں (اور مزید پھل دے دوں) اور اگر آپ چاہیں تو میں انہیں پیسے دے دیتا ہوں، تو نبی ﷺ کی فرمائش پر اس نے ان کے نقصان کی تلافی کردی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قسم کھالی کہ ایک ماہ تک اپنی ازواج مطہرات کے پاس نہیں جائیں گے، ٢٩ دن گذرنے کے بعد سب سے پہلے نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے، تو میں نے عرض کیا کہ آپ نے تو ایک مہینے کی قسم نہیں کھائی تھی ؟ میری شمار کے مطابق تو آج ٢٩ دن ہوئے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا مہینہ بعض اوقات ٢٩ کا بھی ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے پھلوں کو اس وقت تک بیچنے کی ممانعت فرمائی ہے، جب تک کہ وہ خوب پک نہ جائیں اور آفتوں سے محفوظ نہ ہوجائیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام ذرہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور وہ فرماتی تھیں کہ میں نے نبی ﷺ کو صرف چار رکعتیں ہی پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے دوران نماز دائیں بائیں دیکھنے کا حکم پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ اچک لینے والا حملہ ہوتا ہے جو شیطان انسان کی نماز سے اچک لیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مسجد میں تھے کہ ایک باندی سے فرمایا مجھے چٹائی پکڑانا، نبی ﷺ اسے بچھا کر اس پر نماز پڑھنا چاہتے تھے، انہوں نے بتایا کہ وہ ایام سے ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اس کے " ایام " اس کے ہاتھ میں سرایت نہیں کرگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پیر اور جمعرات کے روزے کا خصوصیت کے ساتھ خیال رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت عائشہ (رض) پوچھا کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا جیسے تم میں سے کوئی آدمی کرتا ہے، نبی ﷺ اپنی جوتی خود سی لیتے تھے اور اپنے کپڑوں پر خود ہی پیوند لگا لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد اور طواف زیارت سے پہلے میں نبی ﷺ کو خوشبو لگایا کرتی تھی، سالم کہتے ہیں کہ حضرت عمر کے قول کو لینے سے سنت رسول پر عمل کرنے کا حق زیادہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کی طبیعت بوجھل ہوئی تو فرمایا ابوبکر اور ان کے بیٹے کو میرے پاس بلاؤ، تاکہ وہ ایک تحریر لکھ دے اور ابوبکر کے معاملے میں کوئی طمع رکھنے والا طمع نہ کرسکے اور کوئی تمنا کرنے والا تمنا نہ کرسکے، پھر فرمایا اللہ اور مومنین اس بات سے انکار کردیں گے کہ ابوبکر کے معاملے میں اختلاف کیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مریو ہے کہ کچھ صحابہ کرام نے اپنے آپ کو پیش آنے والے وساوس کی شکایت کرتے ہوئے نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمیں ایسے وسو سے آتے ہیں کہ ہمیں وہ زبان پرندے سے زیادہ پسند یہ ہے کہ ہم آسمان سے نیچے گرپڑیں، نبی ﷺ نے فرمایا یہ تو خالص ایمان ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ حضرت عثمان بن مظعون کی اہلیہ پہلے مہندی لگاتی تھیں اور خوشبو سے مہکتی تھیں لیکن ایک دم انہوں نے یہ سب چیزیں چھوڑ دیں، ایک دن وہ میرے پاس آئیں تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کے شوہر موجود ہیں یا کہیں گئے ہوئے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ ان کا ہونا بھی نہ ہونے کی طرح ہے، میں نے کہا کیا مطلب ؟ انہوں نے کہا کہ عثمان دنیا اور عورتوں کی خواہش نہیں رکھتے، تھوڑی دیر بعد بعد نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے ان سے یہ پات ذکر کی، نبی ﷺ ان سے ملے اور فرمایا اے عثمان ! کیا تم ان چیزوں پر ایمان رکھتے ہو جن پر ہم ایمان لائے ؟ انہوں نے عرض کیا جی یارسول اللہ ! نبی ﷺ نے فرمایا پھر ہمارے اسوہ پر عمل کیوں نہیں کرتے ؟ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر غسل واجب ہوتا اور نبی ﷺ پانی کو ہاتھ لگائے بغیر سوجاتے تھے، پھر جب سونے کے بعد رات کے آخری پہر میں بیدار ہوتے تو دوبارہ اپنی اہلیہ کے پاس جاتے اور پھر غسل فرماتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ ! میرے علاوہ آپ کی ہر بیوی کی کوئی نہ کوئی کنیت ضرور ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنے بیٹے (بھانجے) عبداللہ کے نام پر اپنی کنیت رکھ لو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ ناغے ہی کرتے رہیں گے اور میں نے جس کثرت کے ساتھ نبی ﷺ کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا، نبی ﷺ اس کے صرف چند دن کو چھوڑ کر تقریباً پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوبکر (رح) کہتے ہیں کہ جب حضرت رافع بن خدیج کا انتقال ہوا تو انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میت پر اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، میں عمرہ کے پاس آیا اور ان سے اس کا ذکر کیا، انہوں نے کہا کہ حضرت عائشہ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن کی بخشش فرمائے، وہ جھوٹ نہیں بول رہے، البتہ وہ بھول گئے ہیں، دراصل نبی ﷺ ایک یہودیہ عورت کے پاس سے گذرے تھے جس پر لوگ رو رہے تھے تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اسے عذاب ہورہا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے رات کے شروع، درمیان اور آخر ہر حصے میں وتر پڑھے ہیں اور سحری تک بھی نبی ﷺ کے وتر پہنچے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صرف حج کا حرام باندھا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد اور طواف زیارت سے پہلے میں نبی ﷺ کو خوشبو لگایا کرتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بعض اوقات انسان جنتیوں والے اعمال کررہا ہوتا ہے لیکن لوح محفوظ میں اس کا نام اہل جہنم میں لکھا ہوتا ہے، چناچہ مرنے سے کچھ پہلے وہ جہنمیوں والے اعمال کرنے لگتا ہے اور اسی حال میں مر کر جہنم میں داخل ہوجاتا ہے، اسی طرح ایک آدمی جہنمیوں والے اعمال کر رہا ہوتا ہے لیکن لوح محفوظ میں اس کا نام اہل جنت میں لکھا ہوتا ہے لہٰذا مرنے سے کچھ پہلے وہ اہل جنت والے اعمال کرنے لگتا ہے اور اس حال میں مر کر جنت میں داخل ہوجاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صرف حج کا حرام باندھا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عرب کے دیہاتی لوگ بڑی کثرت سے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں اپنے گھیرے میں لے لیا، مہاجرین کھڑے ہو کر نبی ﷺ کے لئے راستہ بنانے لگے اور اس طرح نبی ﷺ حضرت عائشہ کے گھر کی چوکھٹ تک پہنچ پائے، وہ دیہاتی بھی نبی ﷺ کے قریب پہنچ گئے، نبی ﷺ نے اپنی چادر ان کے حوالے کی اور خود تیزی سے چوکھٹ کی طرف بڑھے اور گھر میں داخل ہوگئے اور فرمایا ان پر اللہ کی لعنت ہو، حضرت عائشہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! یہ لوگ تو ہلاک ہوگئے، نبی ﷺ نے فرمایا اے بنت ابی بکر ! ہرگز نہیں، میں نے اپنے رب سے یہ شرط ٹھہرا رکھی ہے " جس کی خلاف ورزی نہیں ہوسکتی " کہ میں بھی ایک انسان ہوں اور ان چیزوں سے تنگ ہوتا ہوں جن سے عام لوگ تنگ ہوتے ہیں، اب اگر کسی مسلمان کے لئے میرے منہ سے کوئی جملہ نکل جائے تو اسے اس شخص کے حق میں کفارہ بنا دے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں گذرتا تھا جب نبی ﷺ ہم میں سے ایک ایک زوجہ کے پاس نہ جاتے ہوں، نبی ﷺ ہمارے پاس آتے اور مباشرت کے سوا ہمارے جسم کو چھو لیتے تھے، یہاں تک کہ اس زوجہ کے پاس پہنچ جاتے جس کی اس دن باری ہوتی اور اس کے یہاں رات گذارتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ ! گن گن کر نہ دینا ورنہ اللہ بھی تمہیں گن گن کردے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، بعض اوقات انسان جنتیوں والے اعمال کررہا ہوتا ہے لیکن لوح محفوظ میں اس کا نام اہل جہنم میں لکھا ہوتا ہے، اسی طرح ایک آدمی جہنمیوں والے اعمال کررہا ہوتا ہے لیکن لوح محفوظ میں اس کا نام اہل جنت میں لکھا ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ نے ان سے فرمایا بھانجے ! نبی ﷺ کے بال کانوں کی لو سے کچھ زیادہ اور بڑے بالوں سے کم تھے، واللہ اے بھانجے ! آلِ محمد ﷺ پر بعض اوقات ایک ایک مہینہ اس طرح گذر جاتا تھا کہ نبی ﷺ کے کسی گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، الاّ یہ کہ کہیں سے تھوڑا بہت گوشت آجائے اور ہمارے گذارے کے لئے صرف دو ہی چیزیں ہوتی تھیں، یعنی پانی اور کھجور، البتہ ہمارے آس پاس انصار کے کچھ گھرانے آباد تھے اور جس وقت نبی ﷺ کا وصال ہوا تو الماری میں اتنا بھی کھانا نہ تھا جسے کوئی جگر رکھنے والا کھا سکے، صرف تھوڑے سے جو کے دانے تھے، لیکن میں انہیں ایک طویل عرصے تک کھاتی رہی تاہم وہ ختم نہ ہوئے، ایک دن میں نے انہیں ناپ لیا اور وہ ختم ہوگئے، کاش ! میں نے انہیں ماپا نہ ہوتا اور واللہ نبی ﷺ کا بستر چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن جس سے حساب لیا جائے گا وہ عذاب میں مبتلا ہوجائے گا، میں نے عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا " عنقریب آسان حساب لیا جائے گا " نبی ﷺ نے فرمایا وہ حساب تھوڑی ہوگا وہ تو سرسری پیشی ہوگی اور جس شخص سے قیامت کے دن حساب کتاب میں مباحثہ کیا گیا، وہ تو عذاب میں گرفتار ہوجائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ پانی کے مقامات سے نبی ﷺ کے پینے کے لئے میٹھا پانی لایا جاتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص قضاء حاجت کے لئے جائے تو اسے تین پتھروں سے استنجاء کرنا چاہیے کیونکہ تین پتھر اس کی طرف سے کفایت کر جاتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن جس سے حساب لیا جائے گا وہ عذاب میں مبتلا ہوجائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان سے کسی سائل نے سوال کیا، انہوں نے بریرہ سے کہا تو وہ کچھ لے کر آئی، اس موقع پر نبی ﷺ نے ان سے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ ! گن گن کر نہ دینا ورنہ اللہ بھی تمہیں گن گن کر دے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں نے اپنا ہاتھ نبی ﷺ کے سینے پر رکھ کر یہ دعاء کی کہ اے لوگوں کے رب ! اس تکلیف کو دور فرما، تو ہی طبیب ہے اور تو ہی شفاء دینے والا ہے اور نبی ﷺ خود یہ دعا فرما رہے تھے کہ مجھے رفیق اعلیٰ سے ملا دے، مجھے رفیق اعلیٰ سے ملا دے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ اگر نبی ﷺ سے کسی دن نیند کے غلبے یا بیماری کی وجہ سے تہجد کی نماز چھوٹ جاتی تو نبی ﷺ دن کے وقت بارہ رکعتیں پڑھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی مریض کی عیادت فرماتے تو یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب ! اس کی تکلیف کو دور فرما، اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مری ہے کہ اگر نبی ﷺ سے کسی دن نین کے غلبے یا بیماری کی وجہ سے تہجد کی نماز چھوٹ جاتی تو نبی ﷺ دن کے وقت بارہ رکعتیں پڑھ لیتے تھے اور نبی ﷺ ساری رات صبح تک قیام نہیں فرماتے تھے، ایک رات میں سارا قرآن نہیں پڑھتے تھے اور رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے مکمل روزے نہیں رکھتے تھے تاآنکہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر غسل واجب ہوتا اور نبی ﷺ پانی کو ہاتھ لگائے بغیر دوبارہ اپنی اہلیہ کے پاس واپس آجاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کے پہلے پہر میں سو جاتے تھے اور آخری پہر میں بیدار ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
سائبہ " جو فاکہ بن مغیرہ کی آزاد کردہ باندی تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو ان کے گھر میں ایک نیزہ رکھا ہوا دیکھا، میں نے ان سے پوچھا کہ اے ام المومنین ! آپ اس نیزے کا کیا کرتی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا یہ ان چھپکلیوں کے لئے رکھا ہوا ہے اور اس سے انہیں مارتی ہوں، کیونکہ نبی ﷺ نے ہم سے یہ حدیث بیان فرمائی ہے کہ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالا گیا تو زمین میں کوئی جانور ایسا نہ تھا جو آگ کو بجھا نہ رہا ہو سوائے اس چھپکلی کے کہ یہ اس میں پھونکیں مار رہی تھی، اس لئے نبی ﷺ نے ہمیں چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظراب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظراب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام موسیٰ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میرے پاس تو نبی ﷺ جس دن بھی تشریف لائے انہوں نے عصر کے بعد دو رکعتیں ضرور پڑھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ناجائز بچہ بھی اگر اپنے ماں باپ جیسے کام کرنے لگے تو وہ تیسرا شر ہوگا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بڑی آنکھوں والے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
شریح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) پوچھا کہ نبی ﷺ گھر سے نکلنے سے پہلے کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے پھر باہر نکلتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک بکری کو بھی ہدی کے جانور کے طور پر بیت اللہ کی طرف روانہ کیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم مہارت کے ساتھ پڑھتا ہے، وہ نیک اور معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو شخص برداشت کرکے تلاوت کرے اسے دہرا اجر ملے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) پوچھا کہ نبی ﷺ رات کو کس وقت قیام فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا جب مرغ کی آواز سن لیتے تو کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پیر کے دن فوت ہوئے تھے بدھ کی رات تدفین عمل میں آئی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ قراءت کا آغاز سورت فاتحہ سے فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے ایسا کیا تو غسل کیا تھا، مراد یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے مجامعت کرے اور انزال نہ ہو (تو غسل کرے)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا قیامت کے دن کوئی دوست اپنے دوست کو یاد رکھے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ! تین جگہوں پر تو بالکل نہیں، ایک تو میزان عمل کے پاس، جب تک کہ اس کے اعمال صالحہ کا پلڑا بھاری یا ہلکا نہ ہوجائے دوسرے اس وقت جب ہر ایک کا نامہ اعمال دیا جائے گا کہ وہ دائیں ہاتھ میں آتا ہے یا بائیں ہاتھ میں اور تیسرے اس وقت جب جہنم سے ایک گردن باہر نکلے گی، وہ غیظ و غضب سے ان پر الٹ پڑے گی اور تین مرتبہ کہے گی کہ مجھے تین قسم کے لوگوں پر مسلط کیا گیا ہے، مجھے مسلط کیا گیا ہے اس شخص پر جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبود ٹھہراتا رہا ہے، مجھے مسلط کیا گیا ہے اس شخص پر جو یوم الحساب پر ایمان نہیں رکھتا تھا اور مجھے ہر ظالم سرکش پر مسلط کیا گیا ہے، پھر وہ انہیں لپیٹے گی اور جہنم کی تاریکیوں میں پھینک دے گی۔ اور جہنم پر ایک پل ہوگا جو بال سے زیادہ باریک اور تلوار کی دھار سے زیادہ تیز ہوگا، اس پر کانٹے اور آنکڑے ہوں گے جو ہر اس شخص کو پکڑ لیں گے جسے اللہ چاہے گا، پھر کچھ لوگ اس پر پلک جھپکنے کی مقدار میں، کچھ بجلی کی طرح، کچھ ہوا کی طرح اور کچھ تیز رفتار گھوڑوں کی طرح اور کچھ دوسرے سواروں کی طرح سے گذر جائیں گے اور فرشتے یہ کہتے ہوں گے کہ پروردگار ! بچانا، بچانا، اسی طرح کچھ لوگ صحیح سلامت بچ جائیں گے، کچھ زخمی ہو کر بچ جائیں گے اور کچھ چہروں کے بل جہنم میں گرپڑیں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔ گذشتہ حدیث وکیع (رح) سے بھی منقول ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے اور جب گھر سے نکلتے تھے تو سب سے آخر میں فجر سے پہلے کی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
شریح (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) موزوں پر مسح کرنے کا حکم پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ جا کر حضرت علی (رض) سے یہ مسئلہ پوچھو، میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ جب ہم سفر پر ہوتے تو نبی ﷺ ہمیں موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے سر کے بالوں کا بڑا مضبوط جوڑا باندھ لیا، تو نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے عائشہ ! کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ جنابت کا اثر ہر بال تک پہنچتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جب وہ اندر آیا تو نبی ﷺ نے اپنے قریب جگہ عطاء فرمائی، جب وہ چلا گیا تو حضرت عائشہ نے عرض کیا کہ پہلے تو آپ نے اس کے متعلق اس طرح فرمایا : پھر اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو بھی فرمائی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے بدترین آدمی وہ ہوگا جسے لوگوں نے اس کی فحش گوئی سے بچنے کے لئے چھوڑ دیا ہوگا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر غسل واجب ہوتا لیکن نبی ﷺ پانی کو ہاتھ لگائے بغیر سوجاتے، پھر بیدار ہوتے اور دوبارہ یونہی سوجاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
بنو سواء کے ایک آدمی کا کہنا ہے کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) نبی ﷺ کے اخلاق کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کیا تم قرآن نہیں پڑھتے ؟ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :إِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ میں نے عرض کیا کہ مجھے اس کے متعلق کوئی واقعہ سنایئے، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کے لئے کھانا پکایا، ادھر حضرت حفصہ نے بھی کھانا پکا لیا، میں نے اپنی باندی کو سمجھا دیا کہ جا کر دیکھ اگر حفصہ کھانا لے آئیں اور پہلے رکھ دیں تو تم وہ کھانا گرا دینا، چناچہ حضرت حفصہ کھانا پہلے لے آئیں، باندی نے اسے گرادیا اور پیالہ گر کر ٹوٹ گیا، نیچے دستر خوان بچھا ہوا تھا، نبی ﷺ اسے جمع کرنے لگے اور فرمایا کہ اس برتن کے بدلے میں دوسرا برتن قصاص کے طور پر وصول کرلو، لیکن اس کے علاوہ کچھ نہیں فرمایا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نے نبی ﷺ کو اپنے بستر پر نہیں پایا، میں سمجھی کہ وہ اپنی کسی اہلیہ کے پاس گئے ہیں، میں تلاش میں نکلی تو پتہ چلا کہ وہ جنت البقیع میں ہیں، وہاں پہنچ کر نبی ﷺ نے فرمایا : " سلام علیکم دار قوم مومنین " تم لوگ ہم سے پہلے چلے گئے اور ہم بھی تم سے آکر ملنے والے ہیں، اے اللہ ! ہمیں ان کے اجر سے محروم نہ فرمایا اور ان کے بعد کسی آزمائش میں مبتلا نہ فرما پھر نبی ﷺ نے پلٹ کر دیکھا تو مجھ پر نظر پڑگئی اور فرمایا افسوس ! اگر اس میں طاقت ہوتی تو یہ ایسا نہ کرتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ یا ابن عمر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چٹائی پر سجدہ کیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے، یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے، یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے، یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات صبح کے وقت جنبی ہوتے تو غسل فرماتے اور مسجد کی طرف چل پڑتے، اس وقت نبی ﷺ کے سر مبارک سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہوتے تھے اور نبی ﷺ اس دن کے روزے کی نیت فرمالیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کسی دیہات (جنگل) میں جانے کا ارادہ کیا تو صدقہ کے جانوروں میں ایک قاصد کو بھیجا اور اس میں سے مجھے ایک ایسی اونٹنی عطا فرمائی جس پر ابھی تک کسی نے سواری نہ کی تھی، پھر مجھ سے فرمایا عائشہ ! اللہ سے ڈرنا اور نرمی کرنا اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اسے باعث زینت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے بھی کھینچی جاتی ہے، اسے بدنما اور عیب دار کردیتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ رات کی نماز میں نبی ﷺ طویل قیام فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی ﷺ کھڑے ہو کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے اور بیٹھ کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے ام المومنین ! میں گوشہ نشین ہونا چاہتا ہوں ؟ انہوں نے فرمایا ایسا مت کرو، کیا تم قرآن کریم میں یہ نہیں پڑھتے " تمہارے لئے اللہ کے پیغمبر میں اسوہ حسنہ موجود ہے " نبی ﷺ نے نکاح بھی کیا ہے اور ان کے یہاں اولاد بھی ہوئی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ضرورت سے زائد پانی یا کنوئیں میں بچ رہنے والے پانی کے استعمال سے کسی کو روکا نہ جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ایک مرتبہ انہوں نے ایک چادر خریدی جس پر کچھ تصویریں بنی ہوئی تھیں، ان کا ارادہ یہ تھا کہ اس سے چھپر کھٹ بنائیں گی چناچہ نبی ﷺ تشریف لائے تو انہیں دکھایا اور اپنا ارادہ بیان کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اسے کاٹ کردو تکیے بنا لو، میں نے ایسا ہی کیا اور میں بھی اور نبی ﷺ بھی اس سے ٹیک لگالیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
سالم (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن نے حضرت عائشہ کے یہاں وضو کیا تو انہوں نے فرمایا عبدالرحمن ! اچھی طرح اور مکمل وضو کرو، کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں مزفت، دباء اور حنتم نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے ایک مرتبہ فرمایا کہ حضرت جبرائیل تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، انہوں نے جواب دیا وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات رات کے وقت اختیاری طور پر ناپاک ہوتے، حضرت بلال نماز فجر کی اطلاع دینے آتے تو نبی ﷺ اٹھ کر غسل فرماتے اور میں دیکھتی تھی کہ پانی ان کی کھال اور بالوں سے ٹپک رہا ہے اور میں ان کی قرأت سنتی تھی اور اس دن نبی ﷺ روزے سے ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب کوئی شخص عورت کے چاروں کونوں کے درمیان بیٹھ جائے اور شرمگاہ، شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے گھر میں ایک وحشی جانور تھا، جب نبی ﷺ گھر سے باہر ہوتے تو وہ کھیلتا کودتا اور آگے پیچھے ہوتا تھا، لیکن جیسے ہی اسے محسوس ہوتا کہ نبی ﷺ گھر میں تشریف لارہے ہیں تو وہ ایک جگہ سکون کے ساتھ بیٹھ جاتا تھا اور جب تک نبی ﷺ گھر میں رہتے کوئی شرارت نہ کرتا تھا تاکہ نبی ﷺ کو کوئی ایذاء نہ پہنچ جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو نبی ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب رہا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب عمل وہ ہوتا تھا جو ہمیشہ کیا جائے اگرچہ تھوڑا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ کے پاس ایک آدمی آیا اور حضرت علی و عمار کی شان میں گستاخی کرنے لگا، حضرت عائشہ نے فرمایا کہ حضرت علی کے متعلق تو میں کچھ کہہ ہی نہیں سکتی (کہ انکا کیا مقام و مرتبہ ہے ؟ وہ تو واضح ہے) اور جہاں تک حضرت عمار کا تعلق ہے تو میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انسان کو جب بھی دو چیزوں کے درمیان اختیار حاصل ہو تو وہ اسی راستے کو اختیار کرے جو ان میں سے زیادہ بہتر ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنی بعض ازواج مطہرات کا ولیمہ دو مد جو سے بھی کیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ رات کی نماز میں نبی ﷺ طویل قیام فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی ﷺ کھڑے ہو کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میرے پاس تو نبی ﷺ جس دن بھی تشریف لائے، انہوں نے عصر کے بعد دور رکعتیں ضرور پڑھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ " ایام کی حالت میں " بھی میرے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے اور اسی حالت میں میرے لحاف میں بھی آجاتے تھے لیکن نبی ﷺ اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عیسیٰ بن عبدالرحمن اپنی والدہ سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) حج کے بعد عمرے کا حکم پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے میرے ساتھ میرے بھائی کو بھیجا، میں نے حرم سے باہر جا کر احرام باندھا اور عمرہ کرلیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بصرہ کی کچھ خواتیں ان کے پاس حاضر ہوئیں تو انہوں نے انہیں پانی سے استنجاء کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اپنے شوہر کو بھی اس کا حکم دو ، ہمیں خود یہ بات کہتے ہوئے شرم آتی ہے، کیونکہ نبی ﷺ پانی سے ہی استنجاء کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہاری قوم نے جب خانہ کعبہ کی تعمیر نو کی تھی تو اسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں سے کم کردیا تھا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر آپ اسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیاد پر کیوں نہیں لوٹا دیتے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر کے قریب نہ ہوتا تو ایسا ہی کرتا، حضرت عبداللہ بن عمر نے یہ حدیث سن کر فرمایا واللہ اگر حضرت عائشہ نے یہ حدیث نبی ﷺ سے سنی ہے تو میرا خیال ہے کہ نبی ﷺ حطیم سے ملے ہوئے دونوں کونوں کا استلام اسی لئے نہیں فرماتے تھے کہ بیت اللہ کی تعمیر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں پر مکمل نہیں ہوئی تھی اور نبی ﷺ یہ چاہتے تھے کہ لوگ طواف میں اس پورے بیت اللہ کو شامل کریں جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں کے مطابق ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہوں کا کفارہ کردیا جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے عورتوں کی بیعت کے حوالے سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کبھی اپنے ہاتھ سے کسی عورت کا ہاتھ نہیں پکڑا الاّ یہ کہ جب نبی ﷺ کسی عورت سے بیعت لیتے اور وہ اقرار کرلیتی تو نبی ﷺ اس سے فرما دیتے کہ جاؤ میں نے تمہیں بیعت کرلیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب بھی نبی ﷺ کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی ﷺ آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی ﷺ دوسرے لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے اور نبی ﷺ کی شان میں کوئی بھی گستاخی ہوتی تو نبی ﷺ اس آدمی سے کبھی انتقام نہیں لیتے تھے البتہ اگر محارم الٰہی کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے اوپر معوذات پڑھ کر دم کرتے تھے، جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں ان کا دست مبارک پکڑتی اور یہ کلمات پڑھ کر نبی ﷺ کے ہاتھ ان کے جسم پر پھیر دیتی، تاکہ ان کے ہاتھ کی برکت بھی شامل ہوجائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بہت سے نوافل بیٹھ کر پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سفر پر روانہ ہوتے تو اپنی ازواج کے درمیان قرعہ اندازی فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے ایک تھالی میں انہیں کچھ کھجوریں ہدیہ کیں، انہوں نے تھوڑی سی کھالیں اور کچھ چھوڑ دیں، اس عورت نے کہا آپ کو قسم دیتی ہوں کہ آپ یہ باقی کھجوریں بھی کھالیں، نبی ﷺ نے فرمایا اس کی قسم پوری کردو، کیونکہ قسم توڑنے والے پر گناہ ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بصرہ کی کچھ خواتین ان کے پاس حاضر ہوئیں تو انہوں نے انہیں پانی سے استنجاء کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اپنے شوہر کو بھی اس کا حکم دو ، ہمیں خود یہ بات کہتے ہوئے شرم آتی ہے، کیونکہ نبی ﷺ پانی سے ہی استنجاء کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کی کوئی بات (جب وہ دوسرے سے کر رہے ہوں) کان لگا کر کبھی نہیں سنی، البتہ ایک مرتبہ اس طرح ہوا کہ حضرت عثمان غنی دوپہر کے وقت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں سمجھی کہ شاید وہ خواتین کے معاملات میں گفتگو کررہے ہیں تو مجھے غیرت آئی اور میں نے کان لگا کر سنا تو نبی ﷺ ان سے فرما رہے تھے، عثمان ! عنقریب اللہ تعالیٰ تمہیں ایک قمیض پہنائے گا، اگر منافقین اسے اتارنا چاہیں تو تم اسے نہ اتارنا یہاں تک کہ مجھ سے آملو، پھر جب میں نے دیکھا کہ حضرت عثمان لوگوں کے سارے مطالبات پورے کردیتے ہیں سوائے خلافت سے دستبرداری کے تو میں سمجھ گئی کہ یہ وہی عہد ہے جو نبی ﷺ نے ان سے لیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس جب کوئی مریض لایا جاتا تو یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب ! اس کی تکلیف کو دور فرما، اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ انہوں نے بریرہ کو انصار کے کچھ لوگوں سے خریدنا چاہا تو انہوں نے " ولاء " کی شرط لگا دی، نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ غلام کی وراثت اسی کو ملتی ہے جو اسے آزاد کرتا ہے، وہ آزاد ہوئی تو نبی ﷺ نے اسے نکاح باقی رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار دے دیا اور اس نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا (اپنے خاوند سے نکاح ختم کردیا) اس کا خاوند غلام تھا، نیز لوگ اسے صدقات کی مد میں کچھ دیتے تھے تو وہ ہمیں بھی اس میں سے کچھ ہدیہ کردیتی تھیں، میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہوتا ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لئے ہدیہ ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابراہیم کہتے ہیں کہ میں نے اسود سے پوچھا کیا آپ نے ام المومنین حضرت عائشہ (رض) یہ پوچھا تھا کہ نبی ﷺ کس چیز میں نبیذ بنانے کو ناپسند فرماتے تھے ؟ انہوں نے کہا ہاں ! میں نے ان سے یہ سوال پوچھا تھا اور انہوں نے جواب دیا تھا کہ نبی ﷺ نے اہل بیت کو دباء اور مزفت سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب غسل جنابت کا ارادہ فرماتے تو تین مرتبہ کلی کرتے، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ اپنے گھر میں بیٹھی تھیں کہ مدینہ منورہ میں ایک شور و غلغلہ کی آواز سنائی دی، انہوں نے پوچھا کیسی آواز ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف کا قافلہ شام سے آیا ہے اور اس میں ہر چیز موجود ہے، راوی کہتے ہیں کہ یہ قافلہ سات سو اونٹوں پر مشتمل تھا اور مدینہ منورہ میں اس کا ایک غلغلہ بلند ہوگیا تھا، حضرت عائشہ نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے عبدالرحمن بن عوف کو گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے جنت میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا ہے، حضرت عبدالرحمن بن عوف تک یہ بات پہنچی تو انہوں نے فرمایا اگر میرے لئے ممکن ہوا تو میں کھڑا ہونے کی حالت میں ہی جنت میں داخل ہوں گا، یہ کہہ کر انہوں نے ان اونٹوں کا سارا سامان حتیٰ کہ رسیاں تک اللہ کے راستہ میں خرچ کردیں۔ فائدہ : اس حدیث کو محدثین نے موضوع روایت قرار دیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے، سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اتنا طویل قیام فرماتے تھے کہ پاؤں مبارک ورم آلود ہوجاتے تھے، ایک مرتبہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ اتنی محنت کیوں کرتے ہیں جبکہ اللہ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما دیئے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ! کیا میں شکر گذار بندہ نہ بنوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ رات کے وقت میرے پاس چلے گئے، مجھے بڑی غیرت آئی، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ واپس آگئے اور میری کیفیت دیکھ کر فرمایا : عائشہ ! کیا بات ہے ؟ کیا تمہیں غیرت آئی ؟ میں نے عرض کیا کہ میرے جیسی بیوی آپ جیسے شوہر پر غیرت کیوں نہیں کھائے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہیں تمہارے شیطان نے پکڑ لیا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میرے ساتھ بھی شیطان ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! میں نے عرض کیا کہ کیا ہر انسان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! میں نے کہا یا رسول اللہ ! آپ کے ساتھ بھی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! لیکن اللہ تعالیٰ نے اس پر میری مدد فرمائی ہے اور وہ مسلمان ہوگیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب بھی نبی ﷺ کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی ﷺ آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی ﷺ دوسرے لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے اور نبی ﷺ کی شان میں کوئی بھی گستاخی ہوتی تو نبی ﷺ اس آدمی سے کبھی انتقام نہیں لیتے تھے البتہ اگر محارم الٰہی کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کمائی کا منافع تاوان ضمانت کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اسے کاٹ کردو تکیے بنالو۔ حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ پھر ہم نے اس پردے کے دو تکیے بنا لئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے، یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ یہودیوں نے نبی ﷺ سے گھر میں آنے کی اجازت چاہی اور السام علیک کہا، (جس کا مطلب یہ ہے کہ تم پر موت طاری ہو) نبی ﷺ نے فرمایا علیکم یہ سن کر حضرت عائشہ نے فرمایا کہ تم پر ہی اللہ کی اور لعنت کرنے والوں کی لعنت طاری ہو، اس پر وہ یہودی کہنے لگے کہ تمہارے والد تو اس طرح کی گفتگو نہیں کرتے، جب وہ چلے گئے تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا تم نے ایسا کیوں کیا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے سنا نہیں کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے انہیں جواب دیدیا ہے، وَعَلَیکُم (تم پر ہی موت طاری ہو) میں جو کہوں گا وہ انہیں جا پہنچے گا لیکن جو وہ کہیں گے، وہ مجھے نہیں پہنچے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے، یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ ! سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر رات جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو اپنی ہتھیلیاں جمع کرتے اور ان پر سورت اخلاص اور معوذ تین پڑھ کر پھو نکتے اور جہاں جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر ان ہاتھوں کو پھیر لیتے اور سب سے پہلے اپنے سر اور چہرے اور سامنے کے جسم پر ہاتھ پھیرتے تھے اور تین مرتبہ اس طرح کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن نبی ﷺ کے سامنے کچھ حبشی کرتب دکھا رہے تھے، میں نبی ﷺ کے کندھے پر سر رکھ کر انہیں جھانک کر دیکھنے لگی تو نبی ﷺ نے اپنے کندھے میرے لئے جھکا دیئے، میں انہیں دیکھتی رہی اور جب دل بھر گیا تو واپس آگئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے فرمایا یہودیوں کو جان لینا چاہیے کہ ہمارے دین میں بڑی گنجائش ہے اور مجھے خالص ملت حنیفی کے ساتھ بھیجا گیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ جہنم کی وسعت کتنی ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں، انہوں نے فرمایا اچھا واقعی تمہیں معلوم نہیں ہوگا، اہل جہنم کے کانوں کی لو سے کندھے کے درمیان ستر سال کی مسافت حائل ہوگی اور اس میں پیپ اور خون کی وادیاں بہہ رہی ہوں گی، میں نے عرض کیا " نہریں " فرمایا نہیں بلکہ وادیاں، پھر دوبارہ پو چھا کیا تم جانتے ہو کہ جہنم کی وسعت کتنی ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں، انہوں نے فرمایا اچھا، واقعی تمہیں معلوم نہیں ہوگا، مجھے حضرت عائشہ نے بتایا ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے اس آیت کے متعلق پو چھا تھا قیامت کے دن ساری زمین اس کی مٹھی میں ہوگی اور آسمان لپیٹے ہوئے اس کے دائیں ہاتھ میں ہوں گے، تو یارسول اللہ ! اس دن لوگ کہاں ہوں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ جہنم کے پل پر ہوں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے ایک مرتبہ فرمایا کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، انہوں نے جواب دیا وَ عَلیہِ السلاَم وَرَحمَۃُ اللہِ یارسول اللہ ! آپ وہ کچھ دیکھ سکتے ہیں جو ہم نہیں دیکھ سکتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کی طبیعت بوجھل ہوئی اور مرض میں شدت آگئی تو نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات سے بیماری کے ایام میرے گھر میں گذارنے کی اجازت طلب کی تو سب نے اجازت دے دی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی ازواج مطہرات کے درمیان قرعہ اندازی کرتے تھے، جس کا نام نکل آتا اسے اپنے ساتھ سفر پر لے جاتے تھے اور ہر زوجہ مطہرہ کو دن اور رات میں اس کی باری دیتے تھے، البتہ حضرت سودہ بنت زمعہ نے اپنی باری کا دن اور رات حضرت عائشہ کو ہبہ کردی تھی اور مقصد نبی ﷺ کی خوشنودی حاصل کرنا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب مؤذن اذانِ فجر سے خاموش ہوتا تو نبی ﷺ دو مختصر رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
کریمہ بنت ہمام کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ مسجد حرام میں داخل ہوئی تو دیکھا کہ لوگوں نے حضرت عائشہ کے لئے ایک الگ جگہ بنا رکھی ہے، ان سے ایک عورت نے پوچھا کہ اے ام المومنین ! مہندی کے متعلق آپ کیا کہتی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میرے حبیب ﷺ کو اس کا رنگ اچھا لگتا تھا لیکن مہک اچھی نہیں لگتی تھی، البتہ تم پر دو ماہواریوں کے درمیان اسے حرام نہیں کیا گیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ میری گود کے ساتھ ٹیک لگا کر قرآن کریم کی تلاوت فرما لیا کرتے تھے حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے وصال کے بعد حضرت صدیق اکبر آئے اور سیدھے نبی ﷺ کی طرف بڑھے، نبی ﷺ کا چہرہ مبارک ایک یمنی دھاری دار چادر سے ڈھانپ دیا گیا تھا، انہوں نے نبی ﷺ کے چہرے سے چادر ہٹائی اور جھک کر بوسہ دیا اور رونے لگے، پھر فرمایا آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اللہ آپ پر دو موتیں کبھی جمع نہیں کرے گا اور جو موت آپ کے لئے لکھی گئی تھی، وہ آپ کو آگئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت خدیجہ کا تذکرہ جب بھی کرتے تھے تو ان کی خوب تعریف کرتے تھے، ایک دن مجھے غیرت آئی اور میں نے کہا کہ آپ کیا اتنی کثرت کے ساتھ ایک سرخ مسوڑھوں والی عورت کا ذکر کرتے رہتے ہیں جس کے بدلے میں اللہ نے آپ کو اس سے بہترین بیویاں دے دیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے فرمایا اللہ نے مجھے اس کے بدلے میں اس سے بہتر کوئی بیوی نہیں دی، وہ مجھ سے اس وقت ایمان لائی جب لوگ کفر کررہے تھے، میری اس وقت تصدیق کی جب لوگ میری تکذیب کررہے تھے اپنے مال سے میری ہمدردی اس وقت کی جب کہ لوگوں نے مجھے اس سے دور رکھا اور اللہ نے مجھے اس سے اولاد عطا فرمائی جب کہ میری دوسری بیویوں سے میرے یہاں اولاد نہ ہوئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ نے ایک مرتبہ عروہ سے فرمایا کیا تمہیں ابوہریرہ (رض) تعجب نہیں ہوتا ؟ وہ آئے اور میرے حجرے کی جانب بیٹھ کر نبی ﷺ کے حوالے سے حدیثیں بیان کرنے لگے اور میرے کانوں تک اس کی آواز آتی رہی، میں اس وقت نوافل پڑھ رہی تھی، وہ میرے نوافل ختم ہونے سے پہلے ہی اٹھ کر چلے گئے، اگر میں انہیں ان کی جگہ پر پالیتی تو انہیں بات پلٹا کر ضرور سمجھاتی، کیونکہ نبی ﷺ اس طرح احادیث بیان نہیں فرمایا کرتے تھے جس طرح تم بیان کرتے ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور میں نبی ﷺ سے کہتی جاتی تھی کہ میرے لئے بھی پانی چھوڑ دیجئے، میرے لئے بھی چھوڑ دیجئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت خدیجہ کی وفات کے بعد جب مجھ سے مکہ مکرمہ میں نکاح کیا تو میں چھ سال کی تھی اور مدینہ منورہ میں پھر میری رخصتی اس وقت ہوئی جب میں نو سال کی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر وحی نازل ہوتی اور وہ اپنی سواری پر ہوتے تو وہ جانور اپنی گردن زمین پر ڈال دیتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب حضرت صدیق اکبر کی طبیعت بوجھل ہونے لگی تو انہوں نے پو چھا کہ نبی ﷺ کا وصال کس دن ہوا تھا ؟ ہم نے بتایا پیر کے دن، انہوں نے پوچھا تم نے نبی ﷺ کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا تھا ؟ میں نے عرض کیا ابا جان ! ہم نے انہیں یمن کی تین نئی سفید سحولی چادروں میں کفن دیا تھا، جس میں قمیض تھی اور نہ ہی عمامہ، بس انہیں اس میں لپیٹ دیا گیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ نے ان سے فرمایا اے بھانجے ! میں نے نبی ﷺ کو اپنے چچا کی تعظیم کرتے ہوئے، اس دوران ایک تعجب خیز چیز دیکھی ہے اور وہ یہ کہ بعض اوقات نبی ﷺ کو کوکھ میں درد ہوتا اور بہت شدید ہوجاتا، ہم سمجھتے تھے کہ نبی ﷺ کو عرق النساء کی شکایت ہے، ہمیں یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ اس عارضے کو " خاصرہ " کہتے ہیں، ایک دن نبی ﷺ کو یہ درد شروع ہوا اور اتنا شدید ہوا کہ نبی ﷺ پر بےہوشی طاری ہوگئی، ہمیں اندیشے ستانے لگے، لوگ بھی خوفزدہ ہوگئے اور ہمارے خیال کے مطابق نبی ﷺ کو " ذات الجنب " کی شکایت تھی، چناچہ ہم نے نبی ﷺ کے منہ میں دوا ٹپکا دی۔ جب نبی ﷺ سے وہ کیفیت ختم ہوئی اور طبیعت کچھ سنبھلی تو آپ کو اندازہ ہوگیا کہ ان کے منہ میں دوا ٹپکائی گئی ہے اور نبی ﷺ نے اس کا اثر محسوس کیا، نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا خیال یہ ہے کہ اللہ نے مجھ پر اس بیماری کو مسلط کیا ہے، حالا ن کہ اللہ اسے مجھ پر کبھی بھی مسلط نہیں کرے گا، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، گھر میں میرے چچا کے علاوہ کوئی آدمی ایسا نہ رہے جس کے منہ میں دوا نہ ڈالی جائے، چناچہ میں نے دیکھا کہ ان سب کے منہ میں ایک ایک مرد کو لے کر دواڈالی گئی، پھر حضرت عائشہ نے اس موقع پر گھر میں موجود افراد کی فضیلت کا ذکر کیا اور فرمایا جب تمام مردوں کے منہ میں دوا ڈالی جا چکی اور ازواج مطہرات کی باری آئی تو ایک ایک عورت کے منہ میں دوا ڈالی گئی، فرمایا تم کیا سمجھتی ہو کہ ہم تمہیں چھوڑ دیں گے ؟ پھر نبی ﷺ نے انہیں قسم دلائی اور ہم نے ان کے منہ میں بھی دوا ڈال دی جبکہ اے بھانجے ! واللہ وہ روزے سے تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے بال کانوں کی لو سے کچھ زیادہ اور بڑے بالوں سے کم تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوب غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرمالیتے تھے اور جب کھانا پینا چاہتے تو اپنے ہاتھ دھو کر کھاتے پیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوب غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے اور جب کھانا پینا چاہتے تو اپنے ہاتھ دھو کر کھاتے پیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ کے سامنے ایک مرتبہ کچھ لوگوں کا ذکر کیا گیا جو ایک ہی رات میں ایک یا دو مرتبہ قرآن پڑھ لیتے تھے تو حضرت عائشہ نے فرمایا کہ ان لوگوں کا پڑھنا نہ پڑھنا برابر ہے۔ میں نبی ﷺ کے ساتھ ساری رات قیام کرتی تھی تب بھی نبی ﷺ صرف سورت بقرہ، آل عمران اور سورة نساء پڑھ پاتے تھے کیونکہ نبی ﷺ ایسی جس آیت پر گذرتے جس میں خوف دلایا گیا ہوتا تو اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتے اور دعاء فرماتے اور خوشخبری کے مضمون پر مشتمل جس آیت سے گذرتے تو اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے اور اس کی طرف اپنی رغبت کا اظہار فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہم میں سے کچھ لوگوں نے حج کا احرام باندھا تھا اور کچھ لوگوں نے عمرے کا اور اپنے ساتھ ہدی کا جانور لے کر گئے تھے تو نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص نے عمرے کا احرام باندھا ہے اور وہ ہدی کا جانور نہیں لایا، وہ تو حلال ہوجائے اور جو لایا ہے وہ حلال نہ ہو اور جس شخص نے حج کا احرام باندھا ہو، وہ اپنا حج مکمل کرے، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ میں عمرے کا احرام باندھنے والوں میں سے تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بارش برستے ہوئے دیکھتے تو یہ دعا کرتے کہ اے اللہ ! خوب موسلا دھار اور خوشگوار بنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ غسل کرتے اور دو رکعتیں پڑھ لیتے، غالباً وہ غسل کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ سہلہ بنت سہیل کا دم ماہانہ ہمیشہ جاری رہتا تھا، انہوں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کے متعلق دریافت کیا تو نبی ﷺ نے انہیں ہر نماز کے وقت غسل کرنے کا حکم دے دیا، لیکن جب ان کے لئے ایسا کرنا مشکل ہوگیا تو نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ ظہر اور عصر کو جمع کرکے ایک غسل کے ساتھ اور مغرب و عشاء کو جمع کرکے ایک غسل کے ساتھ اور نماز فجر کو ایک غسل کے ساتھ پڑھ لیا کریں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس نجاشی کی طرف سے ہدیہ آیا جس میں سونے کا ایک ہار بھی تھا اور اس میں حبشی نگینہ لگا ہوا تھا، نبی ﷺ نے اسے بےتوجہی سے لکڑی کے ذریعے اٹھا یا اور اپنی نواسی امامہ بنت ابی العاص کو بلایا اور فرمایا پیاری بیٹی ! یہ زیور تم پہن لو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی مردے کو غسل دے اور اس کے متعلق امانت کی بات بیان کر دے اور اس کا کوئی عیب " جو غسل دیتے وقت ظاہر ہوا ہو " فاش نہ کرے تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح نکل جاتا ہے جیسے اپنی پیدائش کے دن ہوتا ہے، پھر فرمایا کہ تم میں سے جو شخص مردے کا زیادہ قریبی رشتہ دار ہو، وہ اس کے قریب رہے بشرطیکہ کچھ جانتا بھی ہو اور اگر کچھ نہ جانتا ہو تو اسے قریب رکھو جس کے متعلق تم یہ سمجھتے ہو کہ اس کے پاس امانت اور تقویٰ کا حظ وافر موجود ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرمالیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی ایسی زمین کو آباد کرے جو کسی کی ملکیت میں نہ ہو تو وہی اس کا حقدار ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہوں کا کفارہ کردیا جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے ایک مرتبہ حضرت جبرائیل کو ان کی اصلی شکل میں اترتے ہوئے دیکھا، انہوں نے زمین و آسمان کے درمیان ساری جگہ کو پر کیا ہوا تھا اور سندس کے کپڑے پہن رکھے تھے جن پر موتی اور یا قوت جڑے ہوئے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
معاذہ (رح) کہتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ (رض) پوچھا کہ کیا حائضہ عورت نمازوں کی قضاء کرے گی ؟ انہوں نے فرمایا کیا تو خارجی ہوگئی ہے ؟ نبی ﷺ کے زمانے میں جب ہمارے " ایام " آتے تھے تو ہم قضاء کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا عورتوں کا جہاد حج ہی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چاشت کی چار رکعتیں پڑھی ہیں اور اس پر بعض اوقات اضافہ بھی کرلیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بصرہ کی کچھ خواتیں ان کے پاس حاضر ہوئیں تو انہوں نے انہیں پانی سے استنجاء کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اپنے شوہر کو بھی اس کا حکم دو ، ہمیں خود یہ بات کہتے ہوئے شرم آتی ہے، کیونکہ نبی ﷺ پانی سے ہی استنجاء کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں نے اپنا ہاتھ نبی ﷺ کے سینے پر رکھ کر یہ دعاء کی کہ اے لوگوں کے رب ! اس تکلیف کو دور فرما، تو ہی طبیب ہے اور تو ہی شفاء دینے والا ہے اور نبی ﷺ اپنا ہاتھ مجھ سے چھڑا کر خود یہ دعا فرما رہے تھے کہ مجھے رفیق اعلیٰ سے ملا دے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! ابن جدعان زمانہ جاہلیت میں مہمان نوازی کرتا، قیدیوں کو چھڑاتا، صلہ رحمی کرتا تھا اور مسکینوں کو کھانا کھلاتا تھا، کیا یہ چیزیں اسے فائدہ پہنچا سکیں گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! نہیں، اس نے ایک دن بھی یہ نہیں کہا کہ پروردگار ! روز جزاء کو میری خطائیں معاف فرما دینا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کہ اپنے بعد مجھے تمہارے معاملات کی فکر پریشان کرتی ہے اور تم پر صبر کرنے والے ہی صبر کریں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب دیکھتے کہ ہوا تیز ہوتی جا رہی ہے تو نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل جاتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے اس مرض میں " جس سے آپ جانبر نہ ہوسکے " ارشاد فرمایا کہ یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت نازل ہو، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ نبی ﷺ کو صرف یہ اندیشہ تھا کہ ان کی قبر کو سجدہ گاہ نہ بنایا جائے ورنہ قبر مبارک کو کھلا رکھنے میں کوئی حرج نہ تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مد کے قریب پانی سے وضو فرمالیتے تھے اور ایک صاع کے قریب پانی سے غسل فرمالیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مد کے قریب پانی سے وضو فرمالیتے تھے اور ایک صاع کے قریب پانی سے غسل فرمالیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس تمام ازواج مطہرات جمع تھیں، انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ہم میں سے کون سب سے پہلے آپ سے آکر ملے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جس کا ہاتھ تم میں سب سے زیادہ لمبا ہوگا، ہم ایک لکڑی لے کر اس سے اپنے ہاتھوں کی پیمائش کرنے لگے، حضرت سودہ بنت زمعہ کا ہاتھ سب سے زیادہ لمبا نکلا، پھر نبی ﷺ کے وصال کے بعد جلد ہی حضرت سودہ ان سے جاملیں، بعد میں ہمیں پتہ چلا کہ ہاتھ کی لمبائی سے مراد صدقہ خیرات میں کشادگی تھی اور وہ صدقہ خیرات کرنے کو پسند کرنے والی خاتون تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات یا دن کے جس حصے میں بھی سو کر بیدار ہوتے تو مسواک ضرور فرماتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو لوگ حوض کوثر پر میرے پاس آئیں گے میں ان کا انتظار کروں گا، کچھ لوگوں کو میرے پاس آنے سے روک دیا جائے گا، میں کہوں گا کہ پروردگار ! یہ میرے امتی ہیں، مجھ سے کہا جائے گا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے پیچھے کیا عمل کئے، یہ مسلسل اپنی ایڑیوں کے بل واپس لوٹتے چلے گئے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت عائشہ (رض) پوچھا کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا جیسے تم میں سے کوئی آدمی کرتا ہے، نبی ﷺ اپنی جوتی خود سی لیتے تھے اور اپنے کپڑوں پر خود ہی پیوند لگا لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر سے پہلے دور رکعتیں پڑھ کر بعض اوقات دائیں پہلو پر لیٹ جاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا جس وقت وصال ہوا تو ان کا سر مبارک میرے حلق اور سینہ کے درمیان تھا اور جس وقت نبی ﷺ کی روح نکلی تو اس کے ساتھ ایک ایسی مہک آئی جو اس سے پہلے میں نے کبھی محسوس نہیں کی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہماری نیت صرف حج کرنا تھی، نبی ﷺ مکہ مکرمہ پہنچے اور بیت اللہ کا طواف کیا لیکن احرام نہیں کھولا کیونکہ نبی ﷺ کے ساتھ ہدی کا جانور تھا، آپ کی ازواج مطہرات اور صحابہ نے بھی طواف وسعی کی اور ان تمام لوگوں نے احرام کھول لیا جن کے ساتھ ہدی کا جانور نہیں تھا۔ حضرت عائشہ ایام سے تھیں، ہم لوگ اپنے مناسک حج ادا کرکے جب کوچ کرنے کے لئے مقام حصبہ پر پہنچے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ کے صحابہ حج اور عمرہ دونوں کے ساتھ اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤں گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تھے تو کیا تم نے ان دونوں میں طواف نہیں کیا تھا ؟ میں نے عرض کیا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا : اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم چلی جاؤ اور عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ کر آؤ اور فلاں جگہ پر آکر ہم سے ملنا۔ اسی دوران حضرت صفیہ کے " ایام " شروع ہوگئے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ عورتیں تو کاٹ دیتی ہیں اور مونڈ دیتی ہیں، تم ہمیں ٹھہرنے پر مجبور کردو گی، کیا تم نے دس ذی الحجہ کو طواف زیارت نہیں کیا تھا ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا بس پھر کوئی حرج نہیں، اب روانہ ہوجاؤ، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ میں نبی ﷺ سے رات کے وقت ملی جبکہ نبی ﷺ مکہ مکرمہ کے بالائی حصے پر چڑھ رہے تھے اور میں نیچے اتر رہی تھی، یا نبی ﷺ نیچے اتر رہے تھے اور میں اوپر چڑھ رہی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! جب میں پاک ہوجاؤں تو غسل کس طرح کیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا خوشبو لگا ہوا روئی کا ایک ٹکڑا لے کر اس سے پاکی حاصل کیا کرو، اس نے پھر یہی سوال کیا تو سبحان اللہ کہہ کر نبی ﷺ نے اپنا چہرہ ہی پھیرلیا اور پھر فرمایا اس سے پاکی حاصل کرو، میں سمجھ گئی کہ نبی ﷺ کا کیا مقصد ہے ؟ چناچہ میں نے اسے پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے بتایا کہ نبی ﷺ کا کیا مقصد ہے ؟
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ ناغے ہی کرتے رہیں گے اور نبی ﷺ ہر رات سورت بنی اسرائیل اور سورت زمر کی تلاوت فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان جس چیز کے ذریعے کسی عورت کی شرمگاہ کو اپنے لئے حلال کرتا ہے مثلاً مہر یا کوئی اور سامان تو وہ اس عورت کی ملکیت میں ہوتا ہے اور جس چیز سے اس عورت کے باپ، بھائی یا سرپرست کا معاملہ نکاح کے بعد اکرام کیا جاتا ہے تو وہ اس کا ہوجا تا ہے اور انسان کی بیٹی یا بہن اس بات کی زیادہ حقدار ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے انسان کا اکرام کیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مردے کو غسل دے اور اس کے متعلق امانت کی بات بیان کردے اور اس کا کوئی عیب " جو غسل دیتے وقت ظاہر ہوا ہو " فاش نہ کرے تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح نکل جاتا ہے جیسے اپنی پیدائش کے دن ہوتا ہے، پھر فرمایا کہ تم میں سے جو شخص مردے کا زیادہ قریبی رشتہ دار ہو، وہ اس کے قریب رہے بشرطیکہ کچھ جانتا بھی ہو اور اگر کچھ نہ جانتا ہو تو اسے قریب رکھو جس کے متعلق تم یہ سمجھتے ہو کہ اس کے پاس امانت اور تقویٰ کا حظ و افر موجود ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچو، چوہا، چیل، باؤلا کتا اور کوا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ عبادت میں بہت محنت مشقت برداشت کیا کرتے تھے، نبی ﷺ نے انہیں منع کرتے ہوئے فرمایا واللہ میں اللہ کو تم سب سے زیادہ جانتا ہوں اور تم سب سے زیادہ اس سے ڈرتا ہوں اور فرمایا کرتے تھے کہ اپنے اوپر اتنا عمل لازم کرو جس کی تم میں طاقت ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتائے گا لیکن تم اکتا جاؤ گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ماہ رمضان کے عشرہ اخیرہ میں جتنی محنت فرماتے تھے کسی اور موقع پر اتنی محنت نہیں فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب شرمگاہ، شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور نبی ﷺ مجھ سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دے دیا کرتے تھے اور ان کی زبان چوس لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس کہیں سے گوہ آئی، نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا : میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہم یہ مسکینوں کو نہ کھلا دیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جو چیز تم خود نہیں کھاتے وہ انہیں بھی مت کھلاؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عورتوں کے دامن کی لمبائی ایک بالشت کے برابر بیان فرمائی تو میں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ان کی پنڈلیاں نظر آنے لگیں گی، نبی ﷺ نے فرمایا پھر ایک گز کرلو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ کے پاس صدیقہ کا گوشت کہیں سے آیا، انہوں نے وہ نبی ﷺ کے پاس ہدیہ کے طور پر بھیج دیا، نبی ﷺ کو بتایا گیا کہ یہ صدقہ کا گوشت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ اس کے لئے صدقہ تھا، اب ہمارے لئے ہدیہ بن گیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے کانوں میں کچھ آوازیں پڑیں، نبی ﷺ نے پوچھا کہ یہ کیسی آوازیں ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ کھجور کی پیوند کاری ہورہی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اگر یہ لوگ پیوند کاری نہ کریں تو شاید ان کے حق میں بہتر ہو، چناچہ لوگوں نے اس سال پیوند کاری نہیں کی، جس کی وجہ سے اس سال کھجور کی فصل اچھی نہ ہوئی، نبی ﷺ نے وجہ پوچھی تو صحابہ نے عرض کیا کہ آپ کے کہنے پر لوگوں نے پیوند کاری نہیں کی، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہارا کوئی دنیوی معاملہ ہو تو وہ تم مجھ سے بہتر جانتے ہو اور اگر دین کا معاملہ ہو تو اسے لے کر میرے پاس آیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو جب سو کر بیدار ہوتے تو مسواک کرتے، وضو کرتے اور آٹھ رکعتیں پڑھتے، ہر دو رکعتوں پر بیٹھ کر سلام پھیرتے، پھر پانچ رکعتیں اس طرح پڑھتے کہ پھر پانچویں رکعت پر ہی بیٹھتے اور اسی پر بیٹھ کر سلام پھیرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں مزفت، دباء اور حنتم نامی برتنوں میں نبیذ استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
جمیع بن عمیر تیمی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی پھوپھی اور خالہ کے ساتھ حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا، پھوپھی اور خالہ نے ان سے پوچھا کہ جب آپ میں سے کسی کو ایام " آجاتے تو آپ لوگ نبی ﷺ کے لئے کیا کرتی تھیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ ایسی صورت میں ہم کشادہ تہبند باندھ لیتے تھے، پھر نبی ﷺ کے ساتھ اپنی چھاتی اور سینہ لگاسکتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چاشت کی چار رکعتیں پڑھی ہیں اور اس پر اضافہ بھی فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضا کا ذریعہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں کبھی روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے اوپر معوذات پڑھ کر دم کرتے تھے، جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں ان کا دست مبارک پکڑتی اور یہ کلمات پڑھ کر نبی ﷺ کے ہاتھ ان کے جسم پر پھیر دیتی، تاکہ ان کے ہاتھ کی برکت بھی شامل ہوجائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں اپنے رمضان کے روزوں کی قضاء ماہ شعبان ہی میں کرتی تھی تاآنکہ نبی ﷺ کا وصال ہوگیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قرآن کریم کی یہ آیت تلاوت فرمائی " اللہ وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی ہے جس کی بعض آیتیں محکم ہیں، ایسی آیات ہی اس کتاب کی اصل ہیں اور کچھ آیات متشابہات میں سے بھی ہیں، جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہوتی ہے، وہ تو متشابہات کے پیچھے چل پڑتے ہیں "۔۔۔ اور فرمایا کہ جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو قرآنی آیات میں جھگڑ رہے ہیں تو یہ وہی لوگ ہوں گے جو اللہ کی مراد ہیں، لہٰذا ان سے بچو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ صبح کے وقت کسی مشکیزے میں نبی ﷺ کے لئے نبیذ باتے تھے، ہم اسے شراب بننے دیتے تھے اور نہ ہی اس کا تلچھٹ بناتے تھے، شام کے وقت نبی ﷺ جب کھانا کھاتے تو اسے بھی نوش فرمالیتے، اگر کچھ پانی بچتا تو میں اسے فارغ کردیتی یا بہا دیتی تھی اور مشکیزہ دھو دیتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضرت عمر کو اس مسئلے میں وہم ہوگیا ہے، دراصل نبی ﷺ نے اس بات کی ممانعت فرمائی تھی کہ طلوع شمس یا غروب شمس کے وقت نماز کا اہتمام کیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ انہوں نے عمرہ کا احرام باندھا، مکہ مکرمہ پہنچیں لیکن ابھی بیت اللہ کا طواف نہ کرنے پائی تھیں کہ ان کے " ایام " شروع ہوگئے انہوں نے حج کا احرام باندھنے کے بعد تمام مناسک حج ادا کئے، دس ذی الحجہ کو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تمہارا طواف حج اور عمرہ دونوں کے لئے کافی ہوجائے گا، انہوں نے اس سے انکار کیا تو نبی ﷺ نے انہیں ان کے بھائی عبدالرحمن کے ہمراہ تنعیم بھیج دیا اور انہوں نے حج کے بعد عمرہ کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مؤ ذن کو اذان دیتے ہوئے سنتے تھے تو یہ پڑھتے تھےأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے معدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظراب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں نے اپنا ہاتھ نبی ﷺ کے سینے پر رکھ کر یہ دعاء کی کہ اے لوگوں کے رب ! اس تکلیف کو دور فرما، تو ہی طبیب ہے اور تو ہی شفاء دینے والا ہے اور نبی ﷺ اپنا ہاتھ مجھ سے چھڑا کر خود یہ دعا فرما رہے تھے کہ مجھے رفیق اعلیٰ سے ملا دے، مجھے رفیق اعلیٰ سے ملا دے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے کپڑوں سے آب حیات کو کھرچ دیا کرتی تھی اور نبی ﷺ جا کر انہی کپڑوں میں نماز پڑھا دیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ تم لوگوں نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا، مجھے وہ وقت یاد ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان چادر اوڑھ کر لیٹی ہوتی تھی اور ان کے سامنے سے گذرنے کو ناپسند کرتی تھی لہٰذا چادر کے نیچے سے کھسک جاتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں ایک مضبوط اونٹ پر سوار ہوئی تو اسے مارنے لگی، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! اللہ سے ڈرنا اور نرمی کرنا اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اسے باعث زینت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے بھی کھینچی جاتی ہے، اسے بدنما اور عیب دار کردیتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ کے یہاں ایک مہمان قیام پذیر ہوا، حضرت عائشہ نے اپنا زرد رنگ کا لحاف اسے دینے کا حکم دیا، وہ اسے اوڑھ کر سوگیا، خواب میں اس پر غسل واجب ہوگیا، اسے اس بات سے شرم آئی کہ اس لحاف کو گندگی کے نشان کے ساتھ ہی واپس بھیجے اس لئے اس نے اسے پانی سے دھو دیا اور پھر حضرت عائشہ کے پاس واپس بھیج دیا، حضرت عائشہ نے فرمایا کئی مرتبہ میں نے اپنی انگلیوں سے نبی ﷺ کے کپڑوں سے اسے کھرچا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سیدھی بات کہا کرو، لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب کیا کرو اور خوشخبریاں دیا کرو، کیونکہ کسی شخص کو اس کے اعمال جنت میں نہیں لے جاسکیں گے، صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کو بھی نہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے بھی نہیں، الاّ یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت سے ڈھانپ لے اور جان رکھو کہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسند یدہ عمل وہ ہے جو دائیمی ہو، اگرچہ تھوڑا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) مجھ مسلسل پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتے رہے، حتیٰ کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ وہ اسے وارث قرار دے دیں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گوشہ نشینی سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے خروج دجال کے موقع پر پیش آنے والی تکالیف کا ذکر کیا تو میں نے پوچھا اس زمانے میں سب سے بہترین مال کون سا ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ طاقتور غلام جو اپنے مالک کو پانی پلا سکے، رہا کھانا تو وہ نہیں، میں نے پوچھا کہ اس زمانے میں مسلمانوں کا کھانا کیا ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تسبیح و تکبیر اور تحمید و تہلیل، میں نے پوچھا کہ اس دن اہل عرب کہاں ہوں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس زمانے میں اہل عرب بہت تھوڑے ہوں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن ابی موسیٰ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے مد رک یا ابن مدرک نے کچھ سوالات پوچھنے کے لئے حضرت عائشہ کے پاس بھیجا، میں ان کے پاس پہنچا تو وہ چاشت کی نماز پڑھ رہی تھیں، میں نے سوچا کہ ان کے فارغ ہونے تک بیٹھ کر انتظار کرلیتا ہوں لیکن لوگوں نے بتایا کہ انہیں بہت دیر لگے گی، میں نے انہیں اطلاع دینے والے سے پوچھا کہ میں ان سے کس طرح اجازت طلب کروں ؟ اس نے کہا کہ یوں کہو : السَلَا مُ عَلَیکَ اَ یُھَا النَبِیُ وَرَحمَتُ اللہِ وَ بَرَ کَاتُہ، السَلَامُ عَلَینا وَ عَلَی عِبَادِ اللہِ الصَالِحِینَ السَلاَ مُ عَلیَ اُمَھِاتِ المُومِنِینَ میں اس طرح سلام کرکے اندر داخل ہوا اور ان سے سوالات پوچھنے لگا، انہوں نے فرمایا عازب کے بھائی ہو، وہ کتنا اچھا گھرانہ ہے۔ پھر میں نے ان سے مسلسل روزے " جن میں افطاری نہ ہو " رکھنے کے متعلق سوال کیا، انہوں نے فرمایا کہ غزوہ احد کے دن نبی ﷺ اور ان کے صحابہ نے اس طرح روزے رکھے تھے لیکن صحابہ کرام مشقت میں پڑگئے تھے اس لئے چاند دیکھتے ہی نبی ﷺ کو بتادیا، نبی ﷺ نے فرمایا : اگر یہ مہینہ مزید آگے چلتا تو میں بھی روزے رکھتا رہتا (اس پر نکیر فرمائی) کسی نے کہا کہ آپ خود بھی تو اس طرح کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری طرح نہیں ہوں، میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔ پھر میں نے ان سے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا، زکوٰۃ کا وہ مال ظہر کے وقت نبی ﷺ کے پاس پہنچا، نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھی اور نماز عصر تک اسے تقسیم کرنے میں مشغول رہے، اس دن عصر کے بعد نبی ﷺ نے یہ دو رکعتیں پڑھی تھیں، پھر انہوں نے فرمایا کہ تم اپنے اوپر قیام اللیل کو لازم کرلو، کیونکہ نبی ﷺ اسے کبھی ترک نہیں فرماتے تھے، اگر بیمار ہوتے تو بیٹھ کر پڑھ لیتے، میں جانتی ہوں کہ تم میں سے بعض لوگ کہتے ہیں کہ میں فرض نمازیں پڑھ لوں، یہی کافی ہے لیکن یہ کیسے ہوسکتا ہے ؟ پھر میں نے ان سے اس دن کے متعلق پوچھا جس کے رمضان ہونے یا نہ ہونے میں اختلاف ہوجائے تو انہوں نے فرمایا کہ میرے نزدیک شعبان کا ایک روزہ رکھ لینا رمضان کا ایک روزہ چھوڑنے سے زیادہ محبوب ہے، اس کے بعد میں وہاں سے نکل آیا اور یہی سوالات حضرت ابن عمر (رض) اور ابوہریرہ (رض) سے بھی پوچھے، تو ان میں سے ہر ایک نے یہی جواب دیا کہ نبی ﷺ کی ازواج مطہرات ہم سے زیادہ یہ باتیں جانتی ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کسی مریض کی عیادت کرنے فرماتے تو اس پر داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب ! اس کی تکلیف کو دور فرما، اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے، جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں ان کا دست مبارک پکڑتی تو یہ کلمات پڑھ کر نبی ﷺ کے ہاتھ ان کے جسم پر پھیر دیتی، میں یوں ہی کرتی رہی یہاں تک کہ نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ مجھ سے چھڑا لیا اور کہنے لگے پروردگار ! مجھے معاف فرما دے اور میرے رفیق سے ملا دے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت عائشہ (رض) نے عروہ (رح) سے یہ سوال پوچھا تھا کہ کن چیزوں سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ؟ عروہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا عورت اور گدھے کے نمازی کے آگے سے گزرنے پر، انہوں نے فرمایا پھر تو عورت بہت برا جانور ہوئی، میں نے تو وہ وقت دیکھا ہے جبکہ میں نبی ﷺ کے سامنے جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی اور نبی ﷺ نماز پڑھتے رہتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود کہتے ہیں میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھر کے چھوٹے موٹے کاموں میں لگے رہتے تھے اور جب نماز کا وقت آتا تو نماز کے لئے تشریف لے جاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا یا کھانا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
علقمہ اور شریح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب وہ حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ حضرت عائشہ (رض) سے روزے کی حالت میں اپنی بیوی کو بوسہ دینے کا حکم پوچھا، دوسرے نے کہا کہ آج میں ان کے یہاں بےتکلف کھلی گفتگو نہیں کرسکتا، تو حضرت عائشہ (رض) نے خود ہی فرمایا نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے اور ان کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے اور تم سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز کو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے لہٰذا تم ان کا مال رغبت کے ساتھ کھا سکتے ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) ان کے ہاں آئے تو وہاں دو بچیاں دف بجا رہی تھیں، حضرت صدیق اکبر (رض) نے انہیں ڈانٹا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا انہیں چھوڑ دو ، کہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا جاتا، میں ایام سے ہوتی اور اس کا پانی پی لیتی پھر نبی ﷺ اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر پیا ہوتا تھا، اسی طرح میں ایک ہڈی پکڑ کر اس کا گوشت کھاتی اور نبی ﷺ اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر کھایا ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابراہیم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کی نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو کسی رات پر دوسری رات کو فضیلت دیتے ہوئے نہیں دیکھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مسروق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ ایک آدمی اپنی ہدی کا جانور بھیج دیتا ہے تو کیا وہ ان تمام چیزون سے اجتناب کرے گا جن سے محرم اجتناب کرتا ہے ؟ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، جس وقت وہ یہ حدیث بیان کر رہی تھیں میں نے پردے کے پیچھے سے ان کے ہاتھوں کی آواز سنی، پھر نبی ﷺ ہمارے درمیان غیر محرم ہو کر مقیم رہتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز کو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن جس سے حساب لیا جائے گا وہ عذاب میں مبتلا ہوجائے گا، میں نے عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا " عنقریب آسان حساب لیا جائے گا " نبی ﷺ نے فرمایا وہ حساب تھوڑی ہوگا وہ تو سرسری پیشی ہوگی اور جس شخص سے قیامت کے دن حساب کتاب میں مباحثہ کیا گیا، وہ عذاب میں گرفتار ہوجائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب کوئی بیمار ہوتا تو نبی ﷺ اس پر داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے اے لوگوں کے رب ! اس کی تکلیف کو دور فرما۔ اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب سورت بقرہ کی آخری آیات جو سود سے متعلق ہیں نازل ہوئیں تو نبی ﷺ نے ہمارے سامنے ان کی تلاوت فرمائی اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ پہلے تو نبی ﷺ رات کی نماز کا کچھ حصہ بھی بیٹھ کر نہ پڑھتے تھے لیکن نبی ﷺ کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی ﷺ بیٹھ کر ہی جتنی اللہ کو منظور ہوتی نماز پڑھ لیتے تھے اور جب اس سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے، پھر ان کی تلاوت کرکے سجدے میں جاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانا حرام قرار دے دیا تھا ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، البتہ اس زمانے میں قربانی بہت کم کی جاتی تھی، نبی ﷺ نے یہ حکم اس لئے دیا کہ قربانی کرنے والے ان لوگوں کی بھی کھانے کے لئے گوشت دے دیں جو قربانی نہیں کرسکے اور ہم نے وہ وقت دیکھا ہے جب ہم اپنے قربانی کے جانور کے پائے محفوظ کر کے رکھ لیتے تھے اور دس دن بعد انہیں کھالیتے تھے۔ میں نے عرض کیا کہ آپ کو ایسا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آتی تھی ؟ تو انہوں نے ہنس کر فرمایا کہ نبی ﷺ کے اہل خانہ نے کبھی تین دن تک روٹی سالن سے پیٹ نہیں بھرا تھا۔ یہاں تک کہ وہ اللہ سے جا ملے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دنیا سے اس وقت رخصت ہوئے جب ہم لوگ دو سیاہ چیزوں یعنی پانی اور کھجور سے اپنا پیٹ بھرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی موجودگی میں کسی مرد یا عورت کی نقل اتارنے لگی تو نبی ﷺ نے فرمایا اگر مجھے اس سے بھی زیادہ کوئی چیز بدلے میں ملے تو میں پھر بھی کسی کی نقل نہ اتاروں اور نہ اسے پسند کروں، (میں نے کہہ دیا یارسول اللہ ! صفیہ تو اتنی سی ہے اور یہ کہہ کر ہاتھ سے اس کے ٹھگنے ہونے کا اشارہ کیا، تو نبی ﷺ نے فرمایا تم نے ایسا کلمہ کہا ہے جسے اگر سمندر کے پانی میں ملا دیا جائے تو اس کا رنگ بھی بدل جائے)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود بن یزید (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ روزہ دار اپنے بیوی کے جسم سے اپنا جسم ملا سکتا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں، میں نے کہا کہ کیا نبی ﷺ روزے کی حالت میں اس طرح نہیں کرلیتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ تم سے زیادہ اپنی خواہش پر قابو رکھنے والے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبولگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سال کے کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے، کہ وہ تقریبا شعبان کا پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ اتنا عمل کیا کرو جتنے کی تم میں طاقت ہو، کیونکہ اللہ تو نہیں اکتائے گا، البتہ تم ضرور اکتا جاؤگے اور نبی ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نماز وہ ہوتی تھے جس پر دوام ہو سکے اگرچہ اس کی مقدار تھوڑی ہی ہو اور خود نبی ﷺ جب کوئی نماز پڑھتے تو اسے ہمیشہ پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر کی اذان اور نماز کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عطاء خراسانی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبدالرحمٰن بن ابی بکر (رض) اپنی بہن حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے گھر میں داخل ہوئے، وہ عرفہ کا دن تھا اور حضرت عائشہ (رض) روزے سے تھیں اور ان پر پانی ڈالا جا رہا تھا، عبدالرحمن (رض) نے ان سے کہا کہ آپ روزہ کھول لیں، حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کیا روزہ ختم کر دوں جبکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یوم عرفہ کا روزہ ایک سال قبل کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ تم مجھے خواب میں دو مرتبہ دکھائی گئی تھیں اور وہ اس طرح کہ ایک آدمی نے ریشم کے ایک کپڑے میں تمہاری تصویر اٹھا رکھی تھی اور وہ کہہ رہا تھا کہ یہ آپ کی بیوی ہے، میں نے سوچا کہ اگر یہ اللہ کی طرف سے ہے تو اللہ ایسا کرکے رہے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش جو حضرت عبدالرحمٰن بن عوف (رض) کے نکاح میں تھیں سات سال تک دمِ استحاضہ کا شکار رہیں، انہوں نے نبی ﷺ سے اس بیماری کی شکایت کی تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ معمول کے ایام نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک رگ کا خون ہے اس لئے جب معمول کے ایام آئیں تو نماز چھوڑ دیا کرو اور جب ختم ہوجائیں تو غسل کر کے نماز پڑھ لیا کرو، حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ پھر وہ ہر نماز کے لئے غسل کر کے نماز پڑھ لیا کرتی تھیں اور اپنی بہن زینب بنت جحش (رض) کے ٹب میں بیٹھ جاتی تھیں جس سے خون کی سرخی پانی کی رنگت پر غالب آجاتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بارش برستے ہوئے دیکھتے تو یہ دعا کرتے کہ اے اللہ ! خوب موسلا دھار اور خوشگوار بنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے رات کے آغاز، درمیان اور آخر ہر حصے میں وتر پڑھے ہیں اور سحری تک بھی نبی ﷺ کے وتر پہنچے ہیں یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ زمعہ کی باندی کے بیٹے کے سلسلے میں عبدزمعہ رضی عنہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) اپنا جھگڑا لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، عبد بن زمعہ (رض) کا کہنا تھا کہ یارسول ا اللہ ! یہ میرا بھائی ہے، میرے باپ کی باندی کا بیٹا ہے اور میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے اور سعد (رض) یہ کہہ رہے تھے کہ میرے بھائی نے مجھے وصیت کی ہے کہ جب تم مکہ مکرمہ پہنچو تو زمعہ کی باندی کے بیٹے کو اپنے قبضے میں لے لینا کیونکہ وہ میرا بیٹا ہے، نبی ﷺ نے اس بچے کو دیکھا تو اس میں عتبہ کے ساتھ واضح شباہت نظر آئی، پھر نبی ﷺ نے فرمایا اے عبد ! یہ بچہ تمہارا ہے، کیونکہ بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور بدکار کے لئے پتھر ہیں اور اے سودہ ! تم اس سے پردہ کرنا چناچہ وہ حضرت سودہ (رض) کو کبھی نہ دیکھ سکا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ھدی کا جانور بھیج دیتے تھے اور پھر وہ کام نہیں کرتے تھے جو محرم کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے بعد نبوت کا کچھ حصہ باقی نہیں رہے گا، البتہ مبشرات رہ جائیں گے، صحابہ (رض) عنہھم نے پوچھا یا رسول اللہ ! مبشرات سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اچھے خواب جو کوئی آدمی اپنے متعلق خود دیکھتا ہے یا کوئی دوسرا اس کے لئے دیکھتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے، ہم تو جنبی ہوتے لیکن پانی جنبی نہیں ہوتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
امام ابن سیرین (رح) کہتے ہیں کہ نبی ﷺ عورتوں کے لحاف میں نماز پڑھنے کو ناپسند فرماتے تھے۔ حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی ﷺ کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا عائشہ پر ہوتا اور نبی ﷺ نماز پڑھتے رہتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ ! مجھے ان لوگوں میں شامل فرما جو نیکی کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور اگر گناہ کر بیٹھیں تو استغفار کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا تو میں آگے بڑھ گئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت ابوبردہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اماں جان ! مجھے کوئی ایسی حدیث سنائے جو آپ نے نبی ﷺ سے خود سنی ہو ؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پرندے بھی تقدیر کے مطابق ہی اڑتے ہیں (اس لئے کسی کے دائیں بائیں اڑنے میں نحوست نہیں ہے) اور نبی ﷺ اچھی فال سے خوش ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بصرہ کی کچھ خواتین ان کے پاس حاضر ہوئیں تو انہوں نے انہیں پانی سے استنجاء کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اپنے شوہر کو بھی اس کا حکم دو ، مجھے ان سے یہ بات کہتے ہوئے شرم آتی ہے، کیونکہ نبی ﷺ پانی سے ہی استنجاء کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی خادم یا کسی بیوی کو کبھی نہیں مارا اور اپنے ہاتھ سے کسی پر ضرب نہیں لگائی الاّ یہ کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کر رہے ہوں، نبی ﷺ کی شان میں کوئی بھی گستاخی ہوتی تو نبی ﷺ اس آدمی سے کبھی انتقام نہیں لیتے تھے البتہ اگر محارم الٰہی کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیا کرتے تھے اور جب بھی نبی ﷺ کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی ﷺ آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی ﷺ دوسروں لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے اور حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سے ملاقات کے بعد جو نبی ﷺ سے دور کرنے کے لئے آتے تھے نبی ﷺ سخاوت میں تیز آندھی سے بھی زیادہ ہوجاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں حضرت ام سلمہ (رض) آئی ہوئی تھیں، رات کا کچھ حصہ گذرنے کے بعد نبی ﷺ بھی تشریف لائے اور ان سے دل لگی کرتے ہوئے انہیں ہاتھ سے چھیڑنے لگے، انہیں یہ معلوم نہ تھا کہ وہاں حضرت ام سلمہ (رض) بھی موجود ہیں، میں نبی ﷺ کی طرف اشارے کرنے لگی جس سے نبی ﷺ سمجھ گئے، یہ دیکھ کر حضرت ام سلمہ (رض) نے کہا کیا اب اس طرح ہوگا، کیا ہم میں سے کوئی عورت جب آپ کے پاس خلوت میں ہوتی ہے تو کیا اس طرح ہوتا ہے جیسے میں اب دیکھ رہی ہوں، پھر وہ حضرت عائشہ (رض) کو سخت ست کہنے لگیں، نبی ﷺ انہیں روکنے کی کوشش کرتے رہے لیکن وہ نہ مانیں، تو نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ تم بھی ان سے بدلہ لو، چناچہ میں نے ان سے بدلہ لیا اور ان پر غالب آگئی۔ اس کے بعد حضرت ام سلمہ (رض) وہاں سے حضرت علی (رض) اور فاطمہ (رض) کے پاس گئیں اور انہیں بتایا کہ عائشہ نے انہیں سخت ست کہا ہے اور تمہیں بھی اس طرح کہا ہے، حضرت علی (رض) نے حضرت فاطمہ سے کہا کہ تم نبی ﷺ کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ عائشہ نے ہمیں اس طرح کہ ہے، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور ساری بات ذکر کی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا رب کعبہ کی قسم ! وہ تمہارے باپ کی چہیتی ہے، اس پر حضرت فاطمہ (رض) واپس حضرت علی (رض) کے پاس چلی گئیں اور ان سے یہ بات ذکر کی کہ نبی ﷺ نے یہ فرمایا ہے، پھر حضرت علی (رض) نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ آپ کے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ عائشہ نے ہمیں اس اس طرح کہا ہے اور فاطمہ آپ کے پاس آئیں تو آپ نے ان سے کہہ دیا کہ رب کعبہ کی قسم ! وہ تمہارے باپ کی چہیتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے احرام کے وقت نبی ﷺ کو سب سے بہترین اور عمدہ خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رمضان کے مہینے میں روزے کی حالت میں بوسہ دے دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حسب امکان اپنے ہر کام میں مثلاً وضو کرنے میں، کنگھی کرنے میں اور جوتا پہننے میں بھی دائیں جانب سے آغاز کرنے کو پسند فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ وہ اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے، نبی ﷺ ان سے پہلے چلو بھرنے کی کوشش کرتے اور وہ نبی ﷺ سے پہلے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس چیز کی ایک بڑی مقدار پینے سے نشہ چڑھتا ہوا۔ اسے ایک چلو بھر پینا بھی حرام ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
محمد بن علی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) لوگوں سے قرض لیتی رہتی تھیں کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ قرض کیوں لیتی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کی نیت قرض ادا کرنے کی ہو تو اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے شامل حال رہتی ہے، میں وہی مدد حاصل کرنا چاہتی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ غزوہ خندق سے واپس آئے اور اسلحہ اتار کر غسل فرمانے لگے تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ نے اسلحہ رکھ بھی دیا ؟ واللہ میں نے تو ابھی تک اسلحہ نہیں اتارا، آپ بنی قریظہ کی طرف روانہ ہوجایئے، حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) دروازے کے درمیان سے نظر آرہے تھے اور ان کے سر پر گردوغبار اٹا ہوا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ پر نظر بد سے حفاظت کے لئے دم کرتی تھی اور وہ اس طرح کہ میں اپنا ہاتھ ان کے سینے پر رکھتی اور یہ دعا کرتی اے لوگوں کے رب ! اس کی تکلیف کو دور فرما، شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو تہجد کی نماز میں رکوع میں لا الہ الا انت کہتے ہوئے سنا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو بردہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ (رض) نے ہمارے سامنے ایک چادر جسے ملبدہ کہا جاتا ہے اور ایک موٹا تہبند نکالا اور فرمایا کہ نبی ﷺ انہی دو کپڑوں میں دنیا سے رخصت ہوئے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی ازواج مطہرات میں سے ایک زوجہ نے نبی ﷺ کے ہمراہ اعتکاف کیا تو انہیں ایک طے شدہ حد سے زیادہ ایام آنے لگے۔ اور وہ زردی اور سرخی دیکھتی تھیں اور بعض اوقات ہم ان سے نیچے طشت رکھ دیتے تھے جبکہ وہ نماز پڑھ رہی ہوتی تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اپنے رمضان کے روزوں کی قضاء ماہ شعبان ہی میں کرتی تھی تاآنکہ نبی ﷺ کا وصال ہوگیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ثمامہ بن حزن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبیذ کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے پاس عبدالقیس کا وفد آیا تھا۔ نبی ﷺ نے انہیں دباء نقیر، مقیر اور حنتم میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا تھا، پھر انہوں سے ایک حبشی باندی کو بلایا اور فرمایا اس سے پوچھ لو، یہ نبی ﷺ کے لئے نبیذ بنایا کرتی تھی۔ اس نے بتایا کہ میں رات کے وقت ایک مشکیزے میں نبی ﷺ کے لئے نبیذ بناتی تھی اور اس کا دہانہ باندھ کر لٹکا دیتی تو جب صبح ہوتی تو نبی ﷺ اسے نوش فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس جب کوئی مریض لایا جاتا تو یہ دعا پڑھتے اے لوگوں کے رب ! اس کی تکلیف کو دور فرما، اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی سفر میں تھے، دوران سفر حضرت صفیہ (رض) کا اونٹ بیمار ہوگیا، حضرت زینب (رض) کے پاس اونٹ میں گنجائش موجود تھی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ صفیہ کا اونٹ بیمار ہوگیا ہے، اگر تم انہیں اپنا ایک اونٹ دے دو تو ان کے لئے آسانی ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہودیہ کو اپنا اونٹ دوں گی ؟ اس پر نبی ﷺ نے انہیں ذوالحجہ اور محرم دو ماہ یا تین ماہ تک چھوڑے رکھا، ان کے پاس جاتے ہی نہ تھے۔ وہ خود کہتی ہیں کہ بالآخر میں ناامید ہوگئی اور اپنی چارپائی کی جگہ بدل لی، اچانک ایک دن نصف النہار کے وقت مجھے نبی ﷺ کا سایہ سامنے سے آتا ہوا محسوس ہوا (اور نبی ﷺ مجھ سے راضی ہوگئے) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ کے لئے اون کی ایک سیاہ چادر بنائی۔ اس چادر کی سیاہی اور نبی ﷺ کی رنگت کے اجلا پن اور سفیدی کا تذکرہ ہونے لگا، نبی ﷺ نے اسے پہن لیا، لیکن جب نبی ﷺ کو پسینہ آیا اور ان کو بو اس میں محسوس ہونے لگی تو نبی ﷺ نے اسے اتار دیا کیونکہ نبی ﷺ اچھی مہک کو پسند فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قرآن کریم کی یہ آیت تلاوت فرمائی " اللہ وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی ہے جس کی بعض آیتیں محکم ہیں۔ ایسی آیات ہی اس کتاب کی اصل ہیں اور کچھ آیات متشابہات میں سے بھی ہیں، جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہوتی ہے، وہ تو متشابہات کے پیچھے چل پڑتے ہیں "۔۔۔۔۔ اور فرمایا کہ جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو قرآنی آیات میں جھگڑ رہے ہیں تو یہ وہی لوگ ہوں گے جو اللہ کی مراد ہیں، لہٰذا ان سے بچو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت صدیق اکبر (رض) کی طبیعت بوجھل ہونے لگی تو انہوں نے پوچھا کہ آج کون سا دن ہے ؟ ہم نے بتایا پیر کا دن ہے، انہوں نے پوچھا کہ نبی ﷺ کا وصال کس دن ہوا تھا ؟ ہم نے بتایا پیر کے دن، انہوں نے فرمایا پھر مجھے بھی آج رات تک یہی امید ہے، انہوں نے پوچھا کہ تم نے نبی ﷺ کو کس چیز میں کفن دیا تھا، ہم نے بتایا تین سفید یمنی سحولی چادروں میں، جن میں قمیض اور عمامہ نہیں تھا، وہ کہتی ہیں کہ حضرت صدیق اکبر (رض) کے جسم پر ایک کپڑا تھا جس پر گیرو کے رنگ کے چھینٹے پڑے ہوئے تھے، انہوں نے فرمایا جب میں مرجاؤں تو میرے اس کپڑے کو دھو دینا اور اس کے ساتھ دو نئے کپڑے ملا کر مجھے تین کپڑوں میں کفن دینا، ہم نے عرض کیا کہ ہم سارے کپڑے ہی نئے کیوں نہ لے لیں ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، یہ تو کچھ دیر کے لئے ہوتے ہیں اور حضرت عبداللہ بن ابی بکر (رض) نے انہیں ایک دھاری دار یمنی چادر دی، جس میں نبی ﷺ کو لپیٹ دیا گیا، پھر لوگوں نے وہ چادر نکال کر نبی ﷺ کو تین چادروں میں کفن دے دیا، عبداللہ نے اپنی چادر لے لی اور کہنے لگے میں اس چادر کو اپنے کفن میں شامل کرلوں گا جس سے نبی ﷺ کا جسم لگا ہے، لیکن کچھ عرصے بعد ان کی رائے یہ ہوئی کہ میں اس چیز کو اپنے کفن میں شامل نہیں کروں گا جو اللہ نے اپنے نبی ﷺ کے کفن میں شامل نہیں ہونے دی، بہرحال ! وہ منگل کی رات کو انتقال کرگئے اور راتوں رات ہی ان کی تدفین بھی ہوگئی، اسی طرح حضرت عائشہ (رض) کا انتقال ہوا تو حضرت عبداللہ بن زبیر نے انہیں بھی رات ہی کو دفن کیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ابتداء میں مردوں اور عورتوں کو حمام میں جانے سے روک دیا تھا، بعد میں مردوں کو اس بات کی اجازت دے دی تھی کہ وہ تہبند کے ساتھ حمام میں جاسکتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ تم لوگوں نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا، مجھے وہ وقت یاد ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان چادر اوڑھ کر لیٹی ہوتی تھی اور ان کے سامنے سے گذرنے کو ناپسند کرتی تھی لہٰذا چادر کے نیچے سے کھسک جاتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے کپڑوں سے آب حیات کو کھرچ دیا کرتی تھی اور نبی ﷺ جا کر انہی کپڑوں میں نماز پڑھا دیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب صبح ہوجاتی تو دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام سنبلہ بارگاہ نبوت میں دودھ کا ہدیہ لے کر حاضر ہوئیں، اس وقت نبی ﷺ گھر میں موجود نہ تھے، حضرت عائشہ (رض) نے ان سے کہہ دیا کہ نبی ﷺ نے دیہاتیوں کا کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے، اسی اثناء میں نبی ﷺ اور ان کے ہمراہ حضرت ابوبکر (رض) بھی آگئے اور فرمایا اے ام سنبلہ ! یہ تمہارے ساتھ کیا چیز ہے ؟ انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ! دودھ ہے، جو میں آپ کے لئے ہدیہ لائی ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا اے ام سنبلہ ! اسے نکالو، انہوں نے نکالا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ ابوبکر کو دو ، چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، دوسری مرتبہ حضرت عائشہ (رض) کے لئے ڈالنے کو کہا، پھر تیسری مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ کو انڈیل کردیا اور نبی ﷺ اسے نوش فرمانے لگے، جب نبی ﷺ قبیلہ اسلم کا دودھ نوش فرما رہے تھے اور وہ جگر کو ٹھندک بخش رہا تھا تو حضرت عائشہ (رض) نے کہا یارسول اللہ ! مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے دیہاتیوں کے کھانے سے منع فرمایا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! یہ لوگ گنوار نہیں ہیں، یہ تو ہمارا دیہات ہیں اور ہم ان کا شہر ہیں، جب انہیں بلایا جائے تو یہ لبیک کہتے ہیں، یہ گنوار نہیں ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دباء اور مزفت نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص قضاء حاجت کے لئے جائے تو اسے تین پتھروں سے استنجاء کرنا چاہیے کیونکہ تین پتھر اس کی طرف سے کفایت کرجاتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مومن اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے قائم اللیل اور صائم النہار لوگوں کے درجات پالیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عباد بن عبداللہ بن زبیر (رح) کہتے ہیں جب حضرت سعد بن ابی وقاص کا انتقال ہوا، تو حضرت عائشہ (رض) نے حکم دیا کہ ان کا جنازہ ان کے پاس سے گذارا جائے، مسجد میں جنازہ آنے کی وجہ سے دشواری ہونے لگی، حضرت عائشہ (رض) نے حضرت سعد (رض) کے لئے دعا کی، بعض لوگوں نے اس پر اعتراض کیا، حضرت عائشہ (رض) کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا لوگ باتیں بنانے میں کتنی جلدی کرتے ہیں، نبی ﷺ نے تو سہیل بن بیضاء کی نماز جنازہ ہی مسجد میں پڑھائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مد کے قریب پانی سے وضو فرمالیتے تھے اور ایک صاع کے قریب پانی سے غسل فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس ایک تہبند اور ایک چادر میں تشریف لائے، قبلہ کی جانب رخ کیا اور اپنے ہاتھ پھیلا کر دعا کی کہ اے اللہ ! میں بھی ایک انسان ہوں اس لئے آپ کے جس بندے کو میں نے مارا ہو یا ایذا پہنچائی ہو تو اس پر مجھ سے مواخذہ نہ کیجئے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ کاش ! میں بھی حضرت سودہ (رض) کی طرح نبی ﷺ سے اجازت لے لیتی اور فجر کی نماز منیٰ میں جا کر پڑھ لیتی اور لوگوں کے آنے سے پہلے اپنے کام پورے کرلیتی، لوگوں نے پوچھا کیا حضرت سودہ (رض) نے اس کی اجازت لے رکھی تھی ؟ انہوں نے فرمایا نبی ﷺ نے حضرت سودہ بنت زمعہ (رض) کو قبل از فجر ہی مزدلفہ سے واپس جانے کی اجازت اس لئے دی تھی کہ وہ کمزور عورت تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
معاذہ عدویہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کا ارشاد ہے میری امت صرف نیزہ بازی اور طاعون سے ہلاک ہوگی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں یہ دعا سکھائی ہے اے اللہ ! میں تجھ سے ہر خیر کا سوال کرتا ہوں خواہ وہ فوری ہو یا تاخیر سے، میں اسے جانتا ہوں یا نہ جانتا ہوں اور میں ہر شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں خوہ وہ فوری ہو یا تاخیر سے، میں اسے جانتا ہوں یا نہ جانتا ہوں، اے اللہ ! میں تجھ سے ہر اس خیر کا سوال کرتا ہوں جس کا سوال تجھ سے تیرے بندے اور نبی ﷺ نے کیا ہے اور ہر اس چیز کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں جس سے تیرے بندے اور نبی ﷺ نے پناہ مانگی ہو، اے اللہ ! میں تجھ سے جنت اور اس کے قریب کردینے والے ہر قول و عمل کا سوال کرتا ہوں اور جہنم اور اس کے قریب کردینے والے ہر قول و عمل سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو میرے لئے جو فیصلہ بھی کرے، وہ خیر کا فیصلہ فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابونوفل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ کے یہاں اشعار سنائے جاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ نبی ﷺ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ بات تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مجھے حکم دیتے تو میں ازار باندھ لیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی، پھر نبی ﷺ میرے جسم کے ساتھ اپنا جسم لگا لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے بوسہ دینے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھایا تو میں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا میں بھی روزے سے ہوں۔ پھر نبی ﷺ نے میری طرف ہاتھ بڑھا کر مجھے بوسہ دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ اس آیت یوم تبدل الارض غیر الارض۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کے متعلق نبی ﷺ سے سب سے پہلے سوال پوچھنے والی میں ہی تھی، میں نے عرض کیا تھا یا رسول اللہ ! (جب زمین بدل دی جائے گی تو) اس وقت لوگ کہاں ہوں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پل صراط پر۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت عائشہ (رض) نے عروہ (رح) سے یہ سوال پوچھا تھا کہ کن چیزوں سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ؟ عروہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا عوت اور گدھے کے نمازی کے آگے سے گزرنے پر، انہوں نے فرمایا پھر تو عورت بہت برا جانور ہوئی، میں نے تو وہ وقت دیکھا ہے جبکہ میں نبی ﷺ کے سامنے جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی اور نبی ﷺ نماز پڑھتے رہتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان سانپوں کو مارنے کا حکم دیا ہے جو دو دھاری ہوں کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی آپ اپنی بیویوں میں سے جسے چاہیں موخر کردیں اور جسے چاہیں اپنے قریب کرلیں، تو حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا میں تو دیکھتی ہوں کہ آپ کا رب آپ کی خواہشات پوری کرنے میں بڑی جلدی کرتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میرے پاس تو نبی ﷺ جس دن بھی تشریف لائے، انہوں نے عصر کے بعد دو رکعتیں ضرور پڑھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن حضرت صدیق اکبر (رض) ان کے ہاں آئے تو وہاں دو بچیاں دف بجاری رہی تھیں اور جنگ بعاث کا ذکر کر رہی تھیں جس میں اوس و خزرج کے بڑے بڑے رؤساء مارے گئے تھے، حضرت صدیق اکبر (رض) نے انہیں ڈانٹا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا انہیں چھوڑ دو ۔ کہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے اور آج ہماری عید ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے پاس بیٹھی ہوئی تھی کہ ایک یہودی آدمی نے اندر آنے کی اجازت چاہی، نبی ﷺ نے اسے اجازت دے دی، اس نے آکر " السام علیک " کہا نبی ﷺ نے صرف " وعلیک " کہہ دیا میں نے کچھ بولنا چاہا لیکن رک گئی، تین مرتبہ وہ اسی طرح آیا اور یہی کہتا رہا، آخر کار میں نے کہہ دیا کہ اے بندروں اور خنزیروں کے بھائی ! تم پر ہی موت اور اللہ کا غضب نازل ہو، کیا تم نبی ﷺ کو اس انداز میں آداب کرتے ہو، جس میں اللہ نے انہیں مخاطب نہیں کیا، اس پر نبی ﷺ نے میری طرف دیکھ کر فرمایا رک جاؤ، اللہ تعالیٰ فحش کلامی اور بیہودہ گوئی کو پسند نہیں فرماتا، انہوں نے ایک بات کہی، ہم نے انہیں اس کا جواب دے دیا، اب ہمیں تو کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی البتہ ان کے ساتھ قیامت تک لے لئے یہ چیز لازم ہوجائے گی، یہ لوگ ہماری کسی چیز پر اتنا حسد نہیں کرتے جتنا جمعہ کے دن پر حسد کرتے ہیں جس کی ہدایت اللہ نے ہمیں دی ہے اور یہ لوگ اس سے گمراہ رہے، اسی طرح یہ لوگ ہم سے امام کے پیچھے آمین کہنے پر حسد کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ میری گود کے ساتھ ٹیک لگا کر قرآن کریم کی تلاوت فرما لیا کرتے تھے حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ ان کے پاس آئی، وہ مکاتبہ تھی اور اپنے بدل کتابت کی ادائیگی کے سلسلے میں مدد کی درخواست لے کر آئی تھی، حضرت عائشہ (رض) نے اس سے پوچھا اگر تمہارے مالک تمہیں بیچنا چاہتے ہیں تو میں ایک ہی مرتبہ تمہاری ساری قیمت ادا کرکے تمہیں آزاد کردیتی ہوں، وہ اپنے مالک کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، وہ کہنے لگے کہ اس وقت تک نہیں جب تک وہ یہ شرط تسلیم نہ کرلیں کہ تمہاری وراثت ہمیں ملے گی، نبی ﷺ نے حضرت عائشہ (رض) سے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام بکر بنت مسور کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف (رض) نے اپنی ایک زمین حضرت عثمان (رض) کے ہاتھ چالیس ہزار دینار میں فروخت کی اور یہ ساری رقم بنو زہرہ کے فقراء، مہاجرین اور امہات المومنین میں تقسیم کردی، حضرت عائشہ (رض) کا حصہ مسور کہتے ہیں کہ میں لے کر گیا، انہوں نے پوچھا یہ کس نے بھیجا ہے ؟ میں نے عرض کیا حضرت عبدالرحمٰن بن عوف (رض) نے انہوں نے فرمایا میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد تم پر مہربانی کرنے والے وہی لوگ ہوں گے جو صابرین ہیں، اللہ تعالیٰ عبدالرحمن بن عوف کو جنت کی سلسبیل سے سیراب کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ کئی مرتبہ میں نے اپنی انگلیوں سے نبی ﷺ کے کپڑوں سے مادہ منویہ کو کھرچا ہے۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں اسے (مادہ منویہ کو) کھرچ دیا کرتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات سوتے تو خراٹے لینے لگتے، پھر بیدار ہو کر نیا وضو کئے بغیر نماز پڑھنے لگتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب شرمگاہ، شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ ، حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رض) سے زیادہ کسی کو ظہر کی نماز میں جلدی کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سفر میں ظہر کی نماز اس کے آخر وقت میں اور عصر کی نماز اول وقت میں، اسی طرح مغرب کی نماز آخر وقت میں اور عشاء کی نماز اول میں پڑھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ کون ہے جس نے میرا نام رکھنا حلال اور میری کنیت رکھنا حرام قرار دیا ہے، یا وہ کون ہے جس نے میری کنیت رکھنا حرام اور میرا نام رکھنا حلال قرار دیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) اور حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی قبر مبارک بغلی بنائی گئی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے ناگہانی موت کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا مومن کے لئے تو یہ راحت ہے اور گنہگار کے لئے افسوس کی پکڑ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے سے مروی ہے کہ ایک نوجوان عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! میرے باپ نے میرا نکاح اپنے بھتیجے کے ساتھ کردیا ہے، وہ میرے ساتھ گھٹیا باتیں کرتا ہے، نبی ﷺ نے اسے اپنے معاملے کا اختیار دے دیا، سو کہنے لگی کہ میرے باپ نے جو نکاح کردیا ہے، میں اسی کو برقرار رکھتی ہوں لیکن میں چاہتی ہوں کہ آپ عورتوں کو بتادیں کہ باپ کو اس معاملے میں جبر کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہوتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرایئے، تو نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا اے فاطمہ بنت محمد ﷺ اے صفیہ بنت عبدالمطلب ! اور اے بنو عبدالمطلب، میں اللہ کے یہاں تمہارے لئے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا البتہ مجھ سے جتنا چاہو مال لے لو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جو شخص تم سے یہ بات بیان کرے کہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ہے، تو تم اسے سچا نہ سمجھنا کیونکہ جب سے ان پر قرآن نازل ہوا، انہوں نے بلاعذر کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) یا ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دو صحت مند اور بڑے مینڈھوں کی قبربانی فرمائی جو خوبصورت تھے۔ سینگ دار تھے اور خصی تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم نے وہ وقت دیکھا ہے جب ہم اپنی قربانی کے جانور کے پائے محفوظ کرکے رکھ لیتے تھے اور مہینے بعد انہیں کھالیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میرے پاس وقت کی گنجائش ہوتی تو میں خانہ کعبہ کو شہید کر کے از سر نو اس کی تعمیر کرتا اور اس کے دو دروازے بناتا، ایک دروازے سے لوگ داخل ہوتے اور دوسرے دروازے سے نکل جاتے، پھر جب حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) خلیفہ مقرر ہوئے تو انہوں نے اس عمارت کو گرا کر اس کے دروازے بنا دیئے اور وہ تعمیر اسی طرح رہی، پھر جب حجاج بن یوسف ان پر غالب آیا گیا تو اس نے خانہ کعبہ کو دوبارہ شہید کر کے پہلی تعمیر پر لوٹا دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی موجود کی میں کسی مرد یا عورت کی نقل اتارنے لگی اور اس کے ٹھگنے ہونے کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اس کی غیبت کی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی موجودگی میں کسی مرد یا عورت کی نقل اتارنے لگی تو نبی ﷺ نے فرمایا اگر مجھے اس سے بھی زیادہ کوئی چیز بدلے میں ملے تو میں پھر بھی کسی کی نقل نہ اتاروں اور نہ اسے پسند کروں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے گھر میں کسی چور نے چوری کی، انہوں نے اسے بددعائیں دیں، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا تم اس کا گناہ ہلکا نہ کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے گھر میں کسی چور نے چوری کی، انہوں نے اسے بددعائیں دیں، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا تم اس کا گناہ ہلکا نہ کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے ترکے میں کوئی دینار، کوئی درہم، کوئی بکری اور اونٹ چھوڑا اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت فرمائی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا ایک آزاد کردہ غلام کھجور کے ایک درخت سے گر کر مرگیا، اس نے کچھ ترکہ چھوڑا لیکن کوئی اولاد یا دوست نہ چھوڑا، نبی ﷺ نے فرمایا اس کی وراثت اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا حائضہ عورت تمام مناسک حج ادا کرے گی، لیکن بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے یہاں سے باہر تشریف لے گئے تو بڑے خوش اور ہشاش بشاش تھے، لیکن تھوڑی دیر بعد واپس آئے تو غمگین تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! جب آپ میرے یہاں سے گئے تو خوش اور ہشاش بشاش تھے اور اب واپس آئے ہیں تو غمگین ہیں، فرمایا میں خانہ کعبہ میں داخل ہوا تھا، پھر مجھے خیال آیا کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ اس طرح میں نے اپنے پیچھے اپنی امت کو مشقت میں ڈال دیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جہنم کی آگ سے بچو اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے سے ہی کیوں نہ ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ثمامہ بن حزن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبیذ کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے ایک حبشی باندی کو بلایا اور فرمایا اس سے پوچھ لو، یہ نبی ﷺ کے لئے نبیذ بنایا کرتی تھی، اس نے بتایا کہ میں رات کے وقت ایک مشکیزے میں نبی ﷺ کے لئے نبیذ بناتی تھی اور اس کا دہانہ باندھ کر لٹکا دیتی تھی، جب صبح ہوتی تو نبی ﷺ اسے نوش فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مستحاضہ عورت نماز پڑھے گی اگرچہ اس کا خون چٹائی پر ٹپک رہا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دس چیزیں فطرت کا حصہ ہیں مونچھیں تراشنا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخن کاٹنا، انگلیوں کے پورے دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیرناف بال صاف کرنا اور استنجاء کرنا، راوی کہتے ہیں کہ دسویں چیز میں بھول گیا شاید وہ کلی کرنا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کو سحری کے وقت ہمیشہ اپنے پاس سوتا ہوا پاتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عمروبن سوید (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عائشہ بنت طلحہ کے سامنے محرم کے خوشبو لگانے کا مسئلہ بیان ہو رہا تھا، انہوں نے بتایا کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ وہ لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئیں، انہوں نے اپنے سر کے بال چپکا رکھے تھے اور یہ پٹی انہوں نے احرام سے پہلے باندھ رکھی تھی، پھر وہ اس پٹی کو سر پر باندھے باندھے غسل کرلیتی تھیں، انہیں پسینہ آتا تو وہ غسل کرلیتی تھیں اور نبی ﷺ اس سے منع نہیں فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے یہ تذکرہ ہوا کہ کچھ لوگ اپنی شرمگاہ کا رخ قبلہ کی جانب کرنے کو ناپسند کرتے ہیں تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا وہ ایسا کرتے ہیں ؟ بیت الخلاء میں میرے بیٹھنے کی جگہ کا رخ قبلہ کی جانب کردو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی ﷺ کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا عائشہ (رض) پر ہوتا اور نبی ﷺ نماز پڑھتے رہتے حالانکہ میں " ایام " سے ہوتی تھی
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بادل دیکھتے تو رخ انور سرخ ہوجاتا اور جب بارش ہوتے ہوئے دیکھتے تو فرماتے اے اللہ ! موسلا دھار ہو اور نفع بخش۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ سے کہا جاتا کہ فلاں شخص بیمار ہے اور کچھ نہیں کھا رہا تو نبی ﷺ فرماتے کہ دلیا اختیار کرو (جو اگرچہ طبیعت کو اچھا نہیں لگتا لیکن نفع بہت دیتا ہے) اور نبی ﷺ کے اہل خانہ میں سے اگر کوئی بیمار ہوجاتا تو اس وقت تک ہنڈیا چولہے پر چڑھی رہتی تھی جب تک دو میں سے کوئی ایک کام نہ ہوجاتا یعنی تندرستی یا موت۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کلونجی کو اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ اس میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نظر بد سے بچنے کے لئے جھاڑ پھونک کرنے کی اجازت دی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو قرآن کریم کی ایک آیت پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ اس پر اپنی رحمت نازل کرے، اس نے مجھے فلاں آیت یاد دلا دی جو میں بھول گیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کبھی سونے سے پہلے غسل فرمالیتے تھے اور کبھی غسل سے پہلے سو جاتے اسی طرح نبی ﷺ کبھی سونے سے پہلے اور کبھی سونے کے بعد وتر پڑھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
شریح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ کوئی شعر پڑھا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کا یہ شعر کبھی کبھی پڑھتے تھے۔ " اور تمہارے پاس وہ شخص خبریں لے کر آئے گا جسے تم نے زاد راہ نہ دیا ہوگا "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر کی اذان اور نماز کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا رضاعت کا تعلق تو بھوک سے ہوتا ہے (جس کی مدت دو ڈھائی سال ہے اور اس دوران بچے کی بھوک اسی دودھ سے ختم ہوتی ہے) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ ایک اونٹ پر سوار ہوئیں تو اس پر لعنت بھیجی، نبی ﷺ نے فرمایا اس پر سواری نہ کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مسجد میں تھوک کو مٹی میں مل دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے لئے یہ بات باعث اطمینان ہے کہ میں نے جنت میں عائشہ کی ہتھیلی کی سفیدی دیکھی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی گفتگو بالکل واضح ہوتی تھی اور ہر شخص اسے سمجھ لیتا تھا، نبی ﷺ اس طرح احادیث بیان نہیں فرمایا کرتے تھے جس طرح تم بیان کرتے ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں ایک نماز پڑھتی ہوں جو میں نبی ﷺ کے دور باسعادت میں بھی پڑھا کرتی تھی اگر میرے والد بھی زندہ ہو کر مجھے اس سے منع کریں تو میں اسے نہیں چھوڑوں گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
کسی نے حضرت عائشہ (رض) سے اس بات کا ذکر کیا کہ میت پر اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے تو حضرت عائشہ (رض) فرمانے لگیں کہ یہ بات نبی ﷺ نے ایک کافر کے متعلق فرمائی تھی کہ اس وقت اسے عذاب ہو رہا ہے اور اس کے اہل خانہ اس پر رو رہے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بیت اللہ کا طواف، صفا مروہ کی سعی اور رمی جمار کا حکم اس لئے دیا گیا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کا ذکر قائم کیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان سے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ ! گن گن کر نہ دینا ورنہ اللہ بھی تمہیں گن گن کر دے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت اسماء (رض) سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت اسامہ بن زید (رض) دروازے کی چوکھٹ پر لڑکھڑا کر گرپڑے اور ان کے خون نکل آیا، نبی ﷺ انہیں چوسنے اور فرمانے لگے اگر اسامہ لڑکی ہوتی تو میں اسے خوب زیورات اور عمدہ کپڑے پہناتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کے نفلی روزوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ مجھے کوئی ایسا مہینہ معلوم نہیں ہے جس میں نبی ﷺ نے روزہ رکھا ہو، ناغہ نہ کیا ہو یا ناغہ کیا ہو تو روزہ نہ رکھا ہو، تاآنکہ نبی ﷺ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعا فرماتے تھے، اے اللہ ! میں ان چیزوں کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں جو میرے نفس نے کی ہیں یا نہیں کی ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ابتداء میں مردوں اور عورتوں کو حمام میں جانے سے روک دیا تھا، بعد میں مردوں کو اس بات کی اجازت دے دی تھی کہ وہ تہبند کے ساتھ حمام میں جاسکتے ہیں لیکن عورتوں کو پھر بھی اجازت نہیں دی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ سہیلہ بنت سہل کا دم ماہانہ ہمیشہ جاری رہتا تھا، انہوں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کے متعلق دریافت کیا تو نبی ﷺ نے انہیں ہر نماز کے وقت غسل کرنے کا حکم دے دیا، لیکن جب ان کے لئے ایسا کرنا مشکل ہوگیا تو نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ ظہر اور عصر کو جمع کر کے ایک غسل کے ساتھ اور مغرب و عشاء کو جمع کرکے ایک غسل کے ساتھ اور نماز فجر کو ایک غسل کے ساتھ پڑھ لیا کریں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ضرورت سے زائد پانی یا کنوئیں میں بچ رہنے والے پانی کے استعمال سے کسی کو روکا نہ جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عباد بن عبداللہ بن زبیر (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس تھا، وہاں سے ایک آدمی گذرا جسے حضرت عائشہ (رض) کے گھر کے دروازے پر شراب پینے کی وجہ سے مارا جا رہا تھا۔ حضرت عائشہ (رض) نے جب لوگوں کی آہٹ سنی تو پوچھا کہ یہ کیا ماجرا ہے ؟ میں نے بتایا کہ ایک آدمی کو شراب کے نشے میں مد ہوش پکڑ لیا گیا ہے اسے مارا جا رہا ہے، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ ! میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص شراب پیتا ہے وہ شراب پیتے وقت مومن نہیں رہتا، جو شخص بدکاری کرتا ہے وہ بدکاری کرتے وقت مومن نہیں رہتا، جو شخص چوری کرتا ہے وہ چوری کرتے وقت مومن نہیں رہتا اور جو شخص کوئی قیمتی چیز " جس کی طرف لوگ سر اٹھا کر دیکھتے ہوں " لوٹتا ہے، وہ لوٹتے وقت مومن نہیں رہتا اس لئے تم ان کاموں سے بچو، بچو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودیہ عوت میرے دروازے پر آکر کھانا مانگتے ہوئے کہنے لگی کہ مجھے کھانا کھلاؤ اللہ تمہیں دجال اور عذاب قبر کی آزمائش سے محفوط رکھے، میں نے اسے اپنے پاس روکے رکھا حتی کہ نبی ﷺ آگئے، میں نے ان سے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ یہودیہ کیا کہہ رہی ہے ؟ نبی ﷺ نے پوچھا کیا کہہ رہی ہے ؟ میں نے کہا یہ کہہ رہی ہے کہ اللہ تمہیں دجال اور عذاب قبر کی آزمائش سے محفوظ رکھے، تو نبی ﷺ کھڑے ہوگئے اور اپنے ہاتھ پھیلا کر اللہ سے دجال اور عذاب قبر کی آزمائش سے بچنے کی دعاء کرنے لگے، پھر فرمایا جہاں تک فتنہ دجال کا تعلق ہے تو کوئی نبی ایسا نہیں گذرا جس نے اپنی امت کو اس سے ڈرایا نہ ہو اور میں تمہیں اس کے متعلق اس طرح متنبہ کروں گا کہ کسی نبی نے اپنی امت کو نہ کہا ہوگا، یاد رکھو ! وہ کانا ہوگا اور اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہوسکتا، اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان " کافر " لکھا ہوگا جسے ہر مومن پڑھ لے گا۔ باقی رہا فتنہ قبر تو میرے ذریعے تمہاری آزمائش کی جائے گی اور میرے متعلق تم سے پوچھا جائے گا، اگر مرنے والا نیک آدمی ہو تو فرشتے اسے اس کی قبر میں اس طرح بٹھاتے ہیں کہ اس پر کوئی خوف اور گھبراہٹ نہیں ہوتی، پھر اس سے پوچھا جاتا ہے کہ تم نے کس دین میں وقت گذارا ؟ وہ کہتا ہے اسلام میں، پوچھا جاتا ہے کہ وہ کون آدمی تھا جو درمیان میں تھا ؟ وہ کہتا ہے محمد ﷺ جو کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے اور ہم نے ان کی تصدیق کی، اس پر اسے جہنم کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ اگر تم اپنے رب کے ساتھ کفر کرتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم اس پر ایمان رکھتے ہو اس لئے تمہارا ٹھکانہ دوسرا ہے یہ کہہ کر اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، پھر وہ اٹھ کر جنت میں داخل ہونا چاہتا ہے تو فرشتہ اسے سکون سے رہنے کی تلقین کرتا ہے اور اس کی قبر کشادہ کردی جاتی ہے۔ اور اگر وہ برا ہو تو فرشتہ جب اس سے پوچھتا ہے کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا کہتے ہو ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ مجھے تو کچھ معلوم نہیں، البتہ میں نے لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنا تھا، فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ تم نے کچھ جانا، نہ تلاوت کی اور نہ ہدایت پائی، پھر اسے جنت کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ اگر تم اپنے رب پر ایمان لائے ہوتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم نے اس کے ساتھ کفر کیا، تم شک میں مبتلا تھے، اسی حال میں مرے اور اسی حال میں اٹھائے جاؤ گے (انشاء اللہ) پھر اسے سزا دی جاتی ہے، اس لئے اللہ نے تمہارا ٹھکانہ یہاں سے بدل دیا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قریب المرگ آدمی کے پاس فرشتے آتے ہیں اگر نیک آدمی ہو تو اس سے کہتے ہیں کہ اے نفس طیبہ ! " جو پاکیزہ جسم میں رہا " یہاں سے نکل، قابل تعریف ہو کر نکل اور روح و ریحان کی خوشخبری قبول کر اور اس رب سے ملاقات کر جو تجھ سے ناراض نہیں، اس کے سامنے یہ جملے باربار دہرائے جاتے ہیں حتیٰ کہ اس کی روح نکل جاتی ہے، اس کے بعد اسے آسمان پر لے جایا جاتا ہے، دروازہ کھٹکھٹایا جاتا ہے، آواز آتی ہے کون ؟ جواب دیا جاتا ہے ؟ " فلاں " آسمان والے کہتے ہیں اس پاکیزہ نفس کو جو پاکیزہ جسم میں رہا، خوش آمدید ! قابل تعریف ہو کر داخل ہوجاؤ اور روح و ریحان اور ناراض نہ ہونے والے رب سے ملاتات کی خوشخبری قبول کرو، یہی جملے اس سے ہر آسمان میں کہے جاتے ہیں، یہاں تک کہ اسے اس آسمان پر لے جایا جاتا ہے جہاں پروردگار عالم خود موجود ہے۔ اور اگر وہ گناہگار آدمی ہو تو فرشتے کہتے ہیں کہ اے خبیث روح " جو خبیث جسم میں رہی " نکل، قابل مذمت ہو کر نکل کھولتے ہوئے پانی اور کانٹے دار کھانے کی خوشخبری قبول کر اور اس کے علاوہ دیگر انواع و اقسام کے عذاب کی خوشخبری بھی قبول کر، اس کے سامنے یہ جملے باربار دہرائے جاتے ہیں یہاں تک کہ اس کی روح نکل جاتی ہے، فرشتے اسے لے کر آسمانوں پر چڑھتے ہیں اور دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں، پوچھا جاتا ہے کون ؟ بتایا جاتا ہے کہ " فلاں " وہاں سے جواب آتا ہے کہ اس خبیث روح کو جو خبیث جسم میں رہی، کوئی خوش آمدید نہیں، اسی حال میں قابل مذمت واپس لوٹ جا، تیرے لئے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے، چناچہ وہ آسمان سے واپس آ کر قبر میں چلی جاتی ہے۔ پھر نیک آدمی کو قبر میں بٹھایا جاتا ہے اور اس سے وہی تمام جملے کہے جاتے ہیں جو پہلے مرتبہ کہے گئے تھے اور گناہگار آدمی کو بھی اس کی قبر میں بٹھایا جاتا ہے اور اس سے بھی وہی کچھ کہا جاتا ہے جو پہلے کہا جا چکا ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
دقرہ ام عبدالرحمن کہتی ہیں کہ ہم لوگ ام المومنین حضرت عائشہ (رض) کے ساتھ طواف کر رہے تھے کہ حضرت عائشہ (رض) نے ایک عورت کے جسم پر صلیب کی تصویر والی ایک چادر دیکھی، تو اسے فرمایا کہ اسے اتارو، اتارو کیونکہ نبی ﷺ جب ایسی چیز دیکھتے تو اسے ختم کردیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ نبوت میں آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! میں جل گیا، نبی ﷺ نے پوچھا کیا ہوا ؟ اس نے بتایا کہ میں رمضان کے مہینے میں روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے قربت کر بیٹھا، (نبی ﷺ نے فرمایا بیٹھ جاؤ، وہ ایک کونے میں جا کر بیٹھ گیا) اسی اثناء میں میں ایک آدمی ایک گدھے پر سوار ہو کر آیا، اس کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا تھا (وہ کہنے لگا یا رسول اللہ ! یہ میرا صدقہ ہے) نبی ﷺ نے فرمایا وہ جل جانے والا کہاں ہے ؟ وہ کھڑا ہو کر کہنے لگا یا رسول اللہ ! میں یہاں موجود ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا یہ لے لو اور اسے صدقہ کردو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ رات کو جاگ رہے تھے اور وہ نبی ﷺ کے پہلو میں لیٹی تھیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا بات ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کاش ! میرے ساتھیوں میں سے کوئی نیک آدمی آج پہرہ دیتا، ابھی یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ میں نے اسلحہ کے کھنکھنانے کی آواز سنی، نبی ﷺ نے پوچھا کون ہے ؟ اس نے جواب دیا میں سعد بن مالک ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کیسے آنا ہوا انہوں نے جواب دیا یارسول اللہ ! آپ کی چوکیداری کے لئے آیا ہوں، حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ اس کے بعد میں نے نیند کے دوران نبی ﷺ کے خراٹوں کی آواز سنی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حفصہ (رض) کے پاس کہیں سے ایک بکری ہدیئے میں آئی، ہم دونوں اس دن روزے سے تھیں، انہوں نے میرا روزہ اس سے کھلوا دیا، وہ اپنے والد کی بیٹی تھیں، جب نبی ﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہمنے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو فرمایا دونوں اس کے بدلے میں کسی اور دن کا روزہ رکھ لینا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام حبیبہ بنت جحش (رض) " جو حضرت عبدالرحمٰن بن عوف (رض) کے نکاح میں تھیں " نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میرا دم حیض ہمیشہ جاری رہتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ کسی رگ کا خون ہے، دم حیض نہیں اس لئے ایام حیض تک تو نماز چھوڑ دیا کرو، اس کے بعد غسل کر کے ہر نماز کے وقت وضو کرلیا کرو چناچہ وہ اسی طرح کرتی تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہم تین قسموں میں منقسم تھے، ہم میں سے بعض نے حج اور عمرہ دونوں کا، بعض نے صرف حج کا اور بعض نے صرف عمرے کا، سو جس شخص نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا، وہ تو اس وقت تک حلال نہیں ہوا جب تک حج کے تمام ارکان مکمل نہ کرلیے اور جس نے عمرے کا احرام باندھ کر طواف، سعی اور قصر کرلیا تھا، وہ حج کا احرام باندھنے تک حلال ہوگیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں غزوہ خندق کے موقع پر لوگوں کے نشانات قدم کی پیروی کرتے ہوئے نکلی، میں نے اپنے پیچھے زمین کے چیرنے کی آواز سنی، میں نے پلٹ کر دیکھا تو اچانک میرے سامنے سعد بن معاذ (رض) آگئے، ان کے ساتھ ان کا بھتیجا حارث بن اوس تھا جو ڈھال اٹھائے ہوئے تھا، میں زمین پر بیٹھ گئی، حضرت سعد (رض) وہاں سے گذر گئے، انہوں نے لوہے کی زرہ پہن رکھی تھی اس سے ان کے اعضاء باہر نکلے ہوئے تھے جن کے متعلق مجھے نقصان کا اندیشہ ہونے لگا، کیونکہ حضرت سعد (رض) تمام لوگوں میں عظیم تر اور طویل تر تھے، وہ میرے قریب سے گذرتے ہوئے یہ رجزیہ شعر پڑھ رہے تھے تھوڑی دیر انتطار کرو، لڑائی اپنا بوجھ اٹھائے گی اور وہ موت کتنی اچھی ہے جو وقت مقررہ پر آجائے۔ اس کے بعد میں وہاں سے اٹھی اور ایک باغ میں گھس گئی، دیکھا کہ وہاں مسلمانوں کی جماعت موجود ہے، جس میں حضرت عمر فاروق (رض) بھی شامل ہیں اور ان میں سے ایک آدمی کے سر پر خود بھی ہے، حضرت عمر (رض) نے مجھے دیکھ کر فرمایا تم کیوں آئی ہو ؟ واللہ تم بڑی جری ہو، تم اس چیز سے کیسے بےخطر ہوگئی ہو کہ کوئی مصیبت آجائے یا کوئی تمہیں پکڑ کرلے جائے ؟ وہ مجھے مسلسل ملامت کرتے رہے حتیٰ کہ میں تمنا کرنے لگی کہ اس وقت زمین پھٹے اور میں اس میں سما جاؤں، اسی دوران اس آدمی نے اپنے چہرے سے خود ہٹایا تو وہ حضرت طلحہ بن عبیداللہ (رض) تھے، وہ کہنے لگے ارے عمر ! آج تو تم نے بہت ہی حد کردی، اللہ کے علاوہ کہاں جانا ہے اور کہاں پکڑ کر جمع ہونا ہے۔ پھر حضرت سعد (رض) پر مشرکین قریش میں سے ایک آدمی " جس کا نام ابن عرقہ تھا " تیر برسانے لگا اور کہنے لگا کہ یہ نشانہ روکو کہ میں ابن عرقہ ہوں، وہ تیر حضرت سعد (رض) کے بازو کی رگ میں لگا اور اسے کاٹ گیا، حضرت سعد (رض) نے اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ ! مجھے اس وقت تک موت نہ دیجئے گا جب تک میری آنکھیں بنو قریظہ کے معاملے میں ٹھندی نہ ہوجائیں، بنو قریظہ کے لوگ زمانہ جاہلیت میں ان کے حلیف اور آزاد کردہ غلام تھے، بہر حال ! ان کا زخم بھر گیا اور اللہ نے مشرکین پر آندھی مسلط کردی اور لڑائی سے مسلمانوں کی کفایت فرمالی اور اللہ طاقتور غالب ہے۔ اس طرح ابو سفیان اور اس کے ساتھی تہامہ واپس جلے گئے، عیینہ بن بدر اور اس کے ساتھی نجد چلے گئے، بنو قریظہ واپس اپنے قلعوں میں قلعہ بند ہوگئے اور نبی ﷺ مدینہ منورہ واپس آگئے اور اسلحہ اتار کر حکم دیا کہ چمڑے کا ایک خیمہ مسجد میں سعد کے لئے لگا دیا جائے، اسی دوران حضرت جبرئیل (علیہ السلام) آئے، غبار جن کے دانتوں پر اپنے آثار دکھا رہا تھا، وہ کہنے لگے کہ کیا آپ نے اسلحہ اتار کر رکھ دیا ؟ واللہ ملائکہ نے تو ابھی تک اپنا اسلحہ نہیں اتارا، بنو قریظہ کی طرف روانہ ہوجائے اور ان سے قتال کیجئے چناچہ نبی ﷺ نے اپنی زرہ پہنی اور لوگوں میں کوچ کی منادی کرادی اور روانہ ہوگئے۔ راستے میں نبی ﷺ کا گزر بنوغنم پر ہوا جو کہ مسجد نبوی کے آس پاس رہنے والے پڑوسی تھے، نبی ﷺ نے پوچھا کہ ابھی تمہارے پاس سے کوئی گذر کرگیا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس سے دحیہ کلبی گذر کرگئے ہیں، دراصل حضرت دحیہ کلبی (رض) کی ڈاڑھی، دانت اور چہرہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کے مشابہہ تھا، پھر نبی ﷺ نے بنو قریظہ کے قریب پہنچ کر اس کا محاصرہ کرلیا اور پچیس دن تک محاصرہ جاری رکھا، جب یہ محاصرہ سخت ہوا اور ان کی پریشانیوں میں اضافہ ہونے لگا تو انہیں کسی نے مشورہ دیا کہ نبی ﷺ کے فیصلے پر ہتھیار ڈال دو ، انہوں نے حضرت ابو لبابہ (رض) سے اس سلسلے میں مشورہ مانگا تو انہوں نے اشارے سے بتایا کہ انہیں قتل کردیا جائے گا، اس پر وہ کہنے لگے کہ ہم سعد بن معاذ کے فیصلے پر ہتھیار ڈالتے ہیں، نبی ﷺ نے ان کی یہ بات مان لی انہوں نے ہتھیار ڈال دئیے۔ نبی ﷺ نے حضرت سعد بن معاذ (رض) کو بلا بھیجا، انہیں ایک گدھے پر سوار کرکے لایا گیا جس پر کھجور کی چھال کا پالان پڑا ہوا تھا، ان کی قوم کے لوگوں نے انہیں گھیر رکھا تھا اور وہ ان سے کہہ رہے تھے کہ اے ابو عمر ! یہ تمہارے ہی حلیف، آزاد کردہ غلام اور کمزور لوگ ہیں اور وہ جنہیں تم جانتے ہو، لیکن وہ انہیں کچھ جواب دے رہے تھے اور نہ ہی ان کی طرف توجہ کر رہے تھے، جب وہ ان کے گھروں کے قریب پہنچ گئے تو اپنے قوم کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اب وہ وقت آیا ہے کہ میں اللہ کے بارے کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی کوئی پرواہ نہ کروں، جب وہ نبی ﷺ کے قریب پہنچے تو نبی ﷺ نے فرمایا اپنے سردار کے لئے کھڑے ہوجاؤ انہیں سواری سے اتارو، حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ ہمارا آقا تو اللہ تعالیٰ ہے، نبی ﷺ نے فرمایا انہیں اتارو، لوگوں نے انہیں اتارا، نبی ﷺ نے فرمایا ان کے متعلق فیصلہ کرو، انہوں نے کہا کہ میں ان کے متعلق یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ ان کے جنگجو افراد قتل کئے جائیں ان کے بچے قید کر لئے جائیں اور ان کا مال و دولت تقسیم کرلیا جائے، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اللہ اور رسول کے فیصلے کے مطابق ان کا فیصلہ کرلیا ہے۔ پھر حضرت سعد (رض) نے دعا کی کہ اے اللہ اگر تو نے اپنے نبی ﷺ سے قریش کی جنگوں کا کچھ حصہ باقی رکھا ہے تو مجھے زندہ رکھ اور اگر تو نے اپنے نبی ﷺ اور قریش کے درمیان جنگوں کا سلسلہ ختم کردیا ہے تو مجھے اپنے پاس بلالے، قبل ازیں وہ تندرست ہوچکے تھے اور صرف ایک بالی کے برابر زخم دکھائی دے رہا تھا لیکن یہ دعا کرتے ہوئے وہ زخم دوبارہ پھوٹ پڑا اور وہ اپنے اس خیمے میں واپس چلے گئے جو نبی ﷺ نے مسجد نبوی میں ان کے لئے لگوایا تھا، نبی ﷺ اور حضرت ابو بکروعمر (رض) ان کے پاس تشریف لائے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے میں اپنے حجرے کے اندر حضرت عمر اور حضرت ابوبکر (رض) کے رونے کی آواز میں امتیاز کر رہی تھی اور یہ لوگ اسی طرح تھے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ " ہ آپس میں رحم دل ہیں۔ علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے عرض کیا اماں جان ! نبی ﷺ کی اس وقت کیا کیفیت تھی ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کسی پر آنسو نہیں بہاتے تھے، البتہ جب بہت غمگین ہوتے تو اپنی ڈاڑھی مبارک کو اپنے ہاتھ میں لے لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کے کپڑوں پر لگنے والے مادہ منویہ کو دھو دیا تھا اور نبی ﷺ نماز پڑھانے چلے گئے تھے اور مجھے ان کے کپڑوں پر پانی کے نشانات نظر آرہے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کوئی نماز پڑھے اور اس میں سورت فاتحہ بھی نہ پڑھے تو وہ ناقص ہوتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے نبی ﷺ سے کسی وقت آنے کا وعدہ کیا، نبی ﷺ وقت مقرہ پر ان کا انتظار کرتے رہے، لیکن جب وہ نہ آئے تو نبی ﷺ گھر سے باہر نکلے، دیکھا کہ دروازے پر کھڑے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا میں آپ کے وعدہ کے مطابق آپ کا انتظار کرتا رہا، انہوں نے جواب دیا کہ گھر کے اندر کتا موجود ہے اور ہم لوگ اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کتا یا تصویریں ہوں، دراصل حضرت عائشہ (رض) کی چارپائی کے نیچے کتے کا ایک پلہ تھا، نبی ﷺ کے حکم سے اسی وقت باہر نکال دیا گیا اور صبح ہونے پر نبی ﷺ نے کتوں کو مارنے کا حکم دے دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کس طرح روزے رکھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات نبی ﷺ اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ ناغے ہی کرتے رہیں گے اور میں نے جس کثرت کے ساتھ نبی ﷺ کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا، نبی ﷺ اس کے صرف چند دن کو چھوڑ کر تقریبا پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ربیعہ جرشی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ جب رات کو بیدار ہوتے تو کیا دعا پڑھتے تھے اور کس چیز سے آغاز فرماتے تھے ؟ انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ دس مرتبہ تکبیر کہتے تھے، دس مرتبہ الحمد، دس مرتبہ سبحان اللہ، دس مرتبہ لا الہ الا اللہ اور دس مرتبہ استغفر اللہ کہتے تھے اور دوسری مرتبہ یہ دعا پڑھتے تھے اے اللہ ! مجھے معاف فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما اور مجھے رزق عطاء فرما اور دس مرتبہ یہ دعا پڑھتے تھے، اے اللہ ! میں حساب کے دن کی تنگی سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم رمی کر چکو اور سر کا حلق کروالو تو تمہارے لئے خوشبو، سلے ہوئے کپڑے اور دوسری تمام چیزیں " سوائے عورتوں کے " حلال ہوگئیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ازواج مطہرات ایام کی حالت میں ہوتیں اور نبی ﷺ تہبند کے اوپر سے اپنی ازواج سے مباشرت فرمایا کرتے تھے اور نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ہر دو رکعت پر سلام پھیر دیتے تھے۔ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، نوافل میں اتنا لمبا سجدہ کرتے کہ ان کے سر اٹھا نے سے پہلے تم میں سے کوئی شخص پچاس آیتیں پڑھ لے، جب مؤذن پہلی اذان دے کر فارغ ہوتا تو دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ مؤذن آجاتا اور نبی ﷺ کو نماز کی اطلاع دیتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے چھ صحابہ (رض) عنہھم کے ساتھ بیٹھے کھانا کھا رہے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور دو لقموں میں ہی سارا کھانا کھا گیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا اگر یہ بسم اللہ پڑھ لیتا تو یہ کھانا سب کو کفایت کرجاتا اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے اس پر بسم اللہ پڑھ لینی چاہیے، اگر وہ شروع میں بسم اللہ پڑھنا بھول جائے تو یاد آنے پر یہ پرھ لیا کرے بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور حضرت عائشہ (رض) کا ایک رضاعی بھائی ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، ان کے بھائی نے ان سے نبی ﷺ کے غسل جنابت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے ایک برتن منگوایا جو ایک صاع کے برابر تھا اور غسل کرنے لگیں، انہوں نے اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالا، (اور اس وقت ہمارے اور ان کے درمیان پردہ حائل تھا) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کے غسل کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر شرمگاہ کو دھوتے، پھر دونوں ہاتھ دھو کر کلی کرتے، ناک میں پانی ڈالتے اور سر پر پانی ڈالتے، پھر سارے جسم پر پانی بہاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
معاذہ (رح) کہتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ کیا حائضہ عورت نمازوں کی قضاء کرے گی ؟ انہوں نے فرمایا کیا تم خارجی ہوگئی ہو ؟ نبی ﷺ کے زمانے میں جب ہمارے " ایام " آتے تھے تو ہم قضاء کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس کہیں سے گوہ آئی، نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا : میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہم یہ مسکینوں کو نہ کھلا دیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جو چیز تم خود نہیں کھاتے وہ انہیں بھی مت کھلاؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کی باریاں مقرر فرما رکھی تھیں اور وہ ان کے درمیان انصاف سے کام لیتے اور فرماتے تھے اے اللہ ! جتنا مجھے اختیار ہے اس کے اعتبار سے میں یہ کرلیتا ہوں، اب اس کے بعد جس چیز میں تجھے اختیار ہے اور مجھے کوئی اختیار نہیں، مجھے ملامت نہ کرنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ جو فرمان ہے فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا۔ اس کا کیا مطلب ہے کہ اگر کوئی آدمی صفا مروہ کے درمیان سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا، حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا بھانجے ! یہ تم نے غلط بات کہی، اگر اس آیت کا وہ مطلب ہوتا جو تم نے بیان کیا ہے تو پھر آیت اس طرح ہوتیفَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا دراصل اس آیت کا شان نزول یہ ہے کہ اسلام قبول کرنے سے پہلے انصار کے لوگ " منات " کے لئے احرام باندھتے تھے اور مشلل کے قریب اس کی پوجا کرتے تھے اور جو شخص اس کا احرام باندھتا، وہ صفا مروہ کی سعی کو گناہ سمجھتا تھا، پھر انہوں نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا یا رسول اللہ ! لوگ زمانہ جاہلیت میں صفا مروہ کی سعی کو گناہ سمجھتے تھے، اب اس کا کیا حکم ہے ؟ اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی اور نبی ﷺ نے صفا مروہ کی سعی کا ثبوت اپنی سنت سے پیش کیا لہٰذا اب کسی کے لئے صفا مروہ کی سعی چھوڑنا صحیح نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جس دن نبی ﷺ کے مرض الوفات کی ابتداء ہوئی، نبی ﷺ میرے یہاں تشریف لائے، میرے سر میں درد ہورہا تھا اس لئے میں نے کہا ہائے میرا سر، نبی ﷺ نے مذاق میں فرمایا میری خواہش ہے کہ جو ہونا ہے وہ زندگی میں ہوجائے تو میں اچھی طرح تمہیں تیار کرکے دفن کر دوں، میں نے کہا کہ آپ کا مقصد کچھ اور ہے ؟ آپ اسی دن کسی اور عورت کے ساتھ دولہا بن کر شب باشی کریں گے، نبی ﷺ نے فرمایا ہائے میرا سر اپنے والد اور بھائی کو میرے پاس بلاؤ تاکہ میں ابوبکر کے لئے ایک تحریر لکھ دوں، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ کوئی کہنے والا کہے گا اور کوئی تمنا کرنے والا تمنا کرے گا کہ خلافت کا زیادہ مستحق میں ہوں اور اللہ اور تمام مسلمان ابوبکر کے علاوہ کسی کو نہیں مانیں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تین قسم کے آدمی مرفوع القلم ہوتے ہیں جن پر کوئی حکم جاری نہیں ہوتا، ایک تو سویا ہوا شخص، تاوقتیکہ بیدار نہ ہوجائے، دوسرے بچہ جب تک بالغ نہ ہوجائے اور تیسرے مجنوں یہاں تک کہ اپنے ہوش وحو اس میں آجائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو خلف کہتے ہیں کہ وہ عبید بن عمیر کے ساتھ ام المومنین حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اس وقت میں آپ کے پاس ایک آیت کے متعلق پوچھنے کے لئے آیا ہوں کہ نبی ﷺ اس کی تلاوت کس طرح فرماتے تھے ؟ الَّذِينَ يَأْتُونَ مَا أَتَوْا۔ یا اس طرح ہے يُؤْتُونَ مَا أَتَوْا۔ انہوں نے پوچھا کہ تمہیں ان دونوں قرائتوں میں سے کون سی قرأت پسند ہے ؟ عبید نے عرض کیا کہ اس ذات کی قسم جس کی دست قدرت میں میری جان ہے، ان میں سے ایک قرأت تو مجھے تمام دنیاو مافیہا سے زیادہ پسند ہے، انہوں نے پوچھا وہ کون سی ؟ عبید نے عرض کیا الَّذِينَ يَأْتُونَ مَا أَتَوْا۔ انہوں نے فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتی ہوں کہ نبی ﷺ بھی اس آیت کو اسی طرح پڑھتے تھے اور اسی طرح یہ آیت نازل ہوئی ہے، لیکن ہجے کرنے میں دونوں ایک ہی حرف ہیں (دونوں کا مادہ ایک ہی ہے) گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ کے لئے اون کی ایک سیاہ چادر بنائی، اس چادر کی سیاہی اور نبی ﷺ کی رنگت کے اجلاپن اور سفیدی کا تذکرہ ہونے لگا، نبی ﷺ نے اسے پہن لیا، لیکن جب نبی ﷺ کو پسینہ آیا اور ان کو بو اس میں محسوس ہونے لگی تو نبی ﷺ نے اسے اتار دیا کیونکہ نبی ﷺ اچھی مہک کو پسند فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
معاذہ عدویہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کا ارشاد ہے میری امت نیزہ بازی اور طاعون سے ہی ہلاک ہوگی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! نیزہ بازی کا مطلب تو ہم سمجھ گئے، یہ طاعون سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا : یہ ایک گلٹی ہوتی ہے جو اونٹ کی گلٹی کے مشابہ ہوتی ہے، اس میں ثابت قدم رہنے والا شہید کی طرح ہوگا اور اس سے راہ فرار اختیار کرنے والا میدان جنگ سے بھاگنے والے کی طرح ہوگا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے زیادہ بابرکت نکاح وہ ہوتا ہے جو مشقت کے اعتبار سے سب سے آسان ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ ! مجھے ان لوگوں میں شامل فرما جو نیکی کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور اگر گناہ کر بیٹھیں تو استغفار کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں جن پر میں قسم کھا سکتا ہوں، ایک تو یہ کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو جس کا اسلام میں کوئی حصہ ہو، اس کی طرح نہیں کرے گا جس کا کوئی حصہ نہ ہو اور اسلام کا حصہ تین چیزیں ہیں، نماز، روزہ اور زکوٰۃ دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ دنیا میں جس بندے کا سرپرست بن جائے، قیامت کے دن اسے کسی اور کے حوالے نہیں کرے گا اور تیسرے یہ کہ جو شخص کسی قوم سے محبت کرتا ہے اللہ اسے ان ہی میں شمار فرماتا ہے اور ایک چوتھی بات بھی ہے جس پر اگر میں قسم اٹھالو تو امید ہے کہ میں اس میں بھی حانث نہیں ہوں گا اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ جس بندے کی دنیا میں پردہ پوشی فرمایا ہے، قیامت کے دن بھی اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت صفیہ بنت حیی (رض) سے کسی بات پر ناراض تھے، حضرت صفیہ (رض) نے ان سے کہا کہ عائشہ ! تم نبی ﷺ کو میری طرف سے راضی کردو، میں اپنی ایک باری تمہیں دیتی ہو، انہوں نے کہا ٹھیک ہے، پھر انہوں نے اپنا ایک دوپٹہ لیا، جس پر زعفران سے رنگ کیا تھا اور اس پر پانی چھڑکا تاکہ اس کی مہک پھیل جائے، پھر آ کر نبی ﷺ کے پہلو میں بیٹھ گئیں، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! پیچھے ہٹو آج تمہاری باری نہیں ہے، انہوں نے عرض کیا کہ یہ تو اللہ کا فضل ہے، جسے چاہے عطاء فرمادے، پھر نبی ﷺ کو سارا واقعہ بتایا تو نبی ﷺ حضرت صفیہ (رض) سے راضی ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چاشت کی چار رکعتیں پڑھی ہیں اور جتنا چاہتے اس پر اضافہ بھی فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کے سامنے دودھ پیش کیا جاتا تو فرماتے گھر میں کتنی برکتیں ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہم وراثت میں کچھ نہیں چھوڑتے، ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
شریح کہتے ہیں میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نماز عصر کے بعد قضاء نماز کا حکم پوچھا تو انہوں نے فرمایا پڑھ سکتے ہو، نبی ﷺ نے تمہاری قوم یعنی اہل یمن کو طلوع آفتاب کے وقت نوافل پڑھنے سے منع فرمایا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھتے تھے راوی نے پوچھا کہ مہینہ کے کس حصے میں ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ اس چیز کی پرواہ نہیں کرتے تھے کہ مہینے کے کس حصے میں رکھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے اس طریقے کے علاوہ کوئی اور طریقہ ایجاد کرتا ہے تو وہ مردود ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ان لوگوں پر لعنت ہو جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے دائیں یا بائیں لیٹی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کو گھوڑے کے سر پر ہاتھ رکھ کر ایک آدمی سے باتیں کرتے ہوئے دیکھا، بعد میں میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو دحیہ کلبی کے گھوڑے کے سر پر ہاتھ رکھے ہوئے ایک آدمی سے باتیں کرتے ہوئے دیکھا تھا، نبی ﷺ نے پوچھا کیا تم نے اسے دیکھا تھا ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی ﷺ نے فرمایا وہ جبرائیل (علیہ السلام) تھے اور تمہیں سلام کہہ رہے تھے، میں نے جواب دیا " وعلیہ السلام و رحمۃ اللہ برکاتہ " اللہ اسے جزائے خیر دے یعنی میزبان کو بھی اور مہمان کو بھی، کہ میزبان بھی کیا خوب ہے اور مہمان بھی کیا خوب ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی ﷺ کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا عائشہ پر ہوتا اور نبی ﷺ نماز پڑھتے رہتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مسواک منہ کی پاکیزگی اور اللہ کی خوشنودی کا ذریعہ ہے اور کلونجی میں " سام " کے علاوہ ہر مرض کی شفاء موجود ہے، صحابہ (رض) عنہھم نے پوچھا یا رسول اللہ ! " سام " سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا موت۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کو کسی خبر کا انتظار ہوتا اور اس میں تاخیر ہوتی تو نبی ﷺ اس موقع پر طرفہ کا یہ شعر پڑھا کرتے تھے کہ " تیرے پاس وہ شخص خبریں لے کر آئے گا جسے تو نے زادراہ نہ دیا ہوگا۔ "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر غسل واجب ہوتا اور نبی ﷺ پانی کو ہاتھ لگاتے اور سو جاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
لمیس کہتی ہیں کی ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ ایک عورت اپنے شوہر کی محبت حاصل کرنے کے لئے تیل لگاتی ہے، انہوں نے فرمایا اپنے آپ سے اس چیز کو دور کرو جس کو اللہ تعالیٰ نظر کرم نہیں فرماتا، پھر ایک عورت نے حضرت عائشہ (رض) کو خطاب کر کے " اماں جان " کہا تو انہوں نے فرمایا کہ میں تمہاری ماں نہیں ہوں، بلکہ میں تو تمہاری بہن ہوں اور فرمایا کہ ماہ رمضان کے پہلے بیس دنوں میں نبی ﷺ نیند اور نماز دونوں کام کرتے تھے اور جب آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی ﷺ خوب محنت کرتے اور تہبند کس لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور ان کا ارادہ نبی ﷺ سے گفتگو کرنے کا تھا لیکن حضرت عائشہ (رض) اس وقت نماز پڑھ رہی تھیں، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کامل چیزوں کو اختیار کرو، جب وہ نماز سے فارغ ہوئیں تو نبی ﷺ سے اس کا مطلب پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا تم یوں کہا کرو، اے اللہ ! میں تجھ سے ہر خیر کا سوال کرتا ہوں خواہ وہ فوری ہو یا تاخیر سے، میں اسے جانتا ہوں یا نہ جانتا ہوں اور میں ہر شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں خواہ وہ فوری ہو یا تاخیر سے، میں اسے جانتا ہوں یا نہ جانتاہوں، اے اللہ ! میں تجھ سے ہر اس خیر کا سوال کرتا ہوں جس کا سوال تجھ سے تیرے بندے اور نبی ﷺ نے کیا ہے اور ہر اس چیز کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں جس سے تیرے بندے اور نبی ﷺ نے پناہ مانگی ہو، اے اللہ میں تجھ سے جنت اور اس کے رقیب کردینے والے ہر قول و عمل کا سوال کرتا ہوں اور جہنم اور اس کے قریب کردینے والے ہر قول و عمل سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو میرے لئے جو فیصلہ بھی کرے، وہ خیر کا فیصلہ فرما۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کو اپنے بستر پر نہ پایا، میں سمجھی شاید اپنی کسی باندی کے پاس چلے گئے ہوں، چناچہ میں انہیں تلاش کرنے لگی، دیکھا کہ نبی ﷺ سجدہ ریز ہیں اور یہ دعا کر رہے ہیں کہ پروردگار ! میرے پوشیدہ اور ظاہر تمام گناہوں کو معاف فرما دے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس عمان کے دو کپڑے تھے جو بہت موٹے تھے، انہوں نے ایک مرتبہ عرض کیا کہ یہ دونوں کپڑے بہت موٹے ہیں، جب یہ گیلے ہوجاتے ہیں تو اور بھی وزنی ہوجاتے ہیں، فلاں آدمی کے پاس کچھ کپڑے آئے ہیں، کسی آدمی کو اس کے پاس بھیج دیجئے کہ وہ آپ کو دو کپڑے فروخت کردے اور آپ کشادگی ہونے پر اسے ادائیگی کردیں گے، نبی ﷺ نے اس کے پاس ایک آدمی کو بھیج دیا، وہ کہنے لگا میں جانتا ہوں کہ محمد ﷺ کا کیا ارادہ ہے، یہ چاہتے ہیں کہ میرے کپڑے لیجائیں اور مجھے میرے دراہم نہ دیں، نبی ﷺ کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا اس نے غلط کہا، یہ جانتے ہیں کہ میں ان سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں، بات میں سب سے زیادہ سچا اور امانت کو سب سے بڑھ کر ادا کرنے والا ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان سانپوں کو مارنے کا حکم دیا ہے جو دم کٹے ہوں یا دو دھاری ہوں کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا تھا ؟ انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ کیا جائے۔ میں نے پوچھا کہ نبی ﷺ کو کس وقت قیام فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا جب مرغ کی آواز سن لیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حسب امکان اپنے ہر کام میں مثلا وضو کرنے میں، کنگھی کرنے میں اور جوتا پہننے میں بھی دائیں جانب سے آغاز کرنے کو پسند فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء (رض) سے " غسل حیض " کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا پانی اور بیری لے کر خوب اچھی طرح پاکیزگی حاصل کرلیا کرو، پھر سر پر پانی بہا کر خوب اچھی طرح اسے ملو تاکہ جڑوں تک پانی پہنچ جائے، پھر پانی بہاؤ، پھر مشک کا ایک ٹکڑا لے کر اس سے طہارت حاصل کرو، وہ کہنے لگیں کہ عورت اس سے کس طرح طہارت حاصل کرے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ ! بھئی اس سے پاکی حاصل کرے دراصل نبی ﷺ کا مقصد یہ تھا کہ اس سے خون کے نشانات دور کرے، پھر انہوں " غسل جنابت " کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا پانی لے کر خوب اچھی طرح طہارت حاصل کرو اور سر پر پانی ڈال کر اسے اچھی طرح ملو تاکہ جڑوں تک پانی پہنچ جائے، پھر اس پر پانی بہاؤ۔ حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ انصار کی عورتیں بہت اچھی ہیں جنہیں دین کی سمجھ بوجھ حاصل کرنے میں شرم مانع نہیں ہوتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں کسی حال میں نہیں چھوڑتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات میں نبی ﷺ کے سامنے سو رہی ہوتی تھی اور میرے پاؤں نبی ﷺ کے قبلے کی سمت میں ہوتے تھے، جب نبی ﷺ سجدے میں جانے لگتے تو مجھے چٹکی بھر دیتے اور میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی، جب وہ کھڑے ہوجاتے تو میں انہیں پھیلا لیتی تھی اور اس زمانے میں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی بیماری میں کچھ لوگوں کی عیادت کے لئے بارگاہ نبوت میں حاضری ہوئی، نبی ﷺ نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، نبی ﷺ نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کردیا اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا امام اسی لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو نوفل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ کے یہاں اشعار سنائے جاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ نبی ﷺ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ بات تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اور حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو جامع دعائیں پسند تھیں، اسی لئے وہ اس کے درمیان کی چیزوں کو چھوڑ دیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب نیک لوگوں کا تذکرہ کیا جائے تو حضرت عمر (رض) کا بھی تذکرہ کیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ میری گود کے ساتھ ٹیک لگا کر قرآن کریم کی تلاوت فرما لیا کرتے تھے حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ایک ترکی گھوڑے پر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے عمامہ باندھ رکھا تھا جس کا ایک کونا ان کے دونوں کندھوں کے درمیان تھا، بعد میں میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو ایک آدمی سے باتیں کرتے ہوئے دیکھا تھا، نبی ﷺ نے پوچھا کیا تم نے اسے دیکھا تھا ؟ وہ جبرائیل (علیہ السلام) تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے حضرت صفیہ (رض) سے زیادہ عمدہ کھانے پکانے والی عورت نہیں دیکھی، ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک برتن بھیجا جس میں کھانا تھا۔ میں اپنے اوپر اور قابو نہ رکھ سکی اور اس برتن کو توڑ ڈالا، پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس کا کفارہ کیا ہے ؟ تو نبی ﷺ نے فرمایا برتن جیسا برتن اور کھانے جیسا کھانا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مسجد میں تھوک دیکھا تو اسے مٹی میں مل دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دباغت کے بعد مردار جانوروں کی کھال سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ غزوہ بدر کے لئے روانہ ہوئے تو ایک آدمی نبی ﷺ کے پیچھے چل پڑا اور جمرے کے پاس پہنچ کر ان سے جا ملا اور وہ کہنے لگا کہ میں آپ کے ساتھ لڑائی میں شریک ہونے کے لئے جارہا ہوں، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تم اللہ اور اسے کے رسول پر ایمان رکھتے ہو ؟ اس نے کہا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ پھر ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے، اس نے دوبارہ یہی بات دہرائی، نبی ﷺ نے بھی وہی سوال پوچھا، اس مرتبہ اس نے اثبات میں جواب دیا اور پھر نبی ﷺ کے ساتھ روانہ ہوگیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن ابی قیس (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کتنی رکعتوں پر وتر بناتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا چار اور تین پر، چھ اور تین پر، دس اور تین پر، لیکن تیرہ رکعتوں سے زیادہ اور سات سے کم پر وتر نہیں بناتے تھے اور فجر سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن ابی قیس (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی ﷺ غسل جنابت کرتے تھے یا سونے کے بعد ؟ انہوں نے فرمایا کبھی سونے سے پہلے غسل فرما لیتے تھے اور کبھی سونے کے بعد پھر میں نے یہ پوچھا کہ یہ بتایئے نبی ﷺ جہری قرأت فرماتے تھے یا سری ؟ انہوں نے فرمایا کبھی جہری اور کبھی سری۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ شعبان کے چاند کا اتنے اہتمام کے ساتھ خیال رکھتے تھے کہ کسی دوسرے مہینے کا اتنے اہتمام کے ساتھ خیال نہیں رکھتے تھے اور چاند دیکھ کر روزہ رکھ لیتے تھے اور اگر آسمان ابر آلود ہوتا تو تیس دن کی گنتی پوری کر کے پھر روزہ رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت معاویہ (رض) نے خط لکھ کر میرے ہاتھ حضرت عائشہ کے پاس بھیجا، میں نے ان کے پاس پہنچ کر وہ خط ان کے حوالے کیا تو وہ کہنے لگیں، بیٹا ! کیا میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا ایک مرتبہ میں اور حفصہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے، نبی ﷺ نے فرمایا کاش ! ہمارے پاس کوئی آدمی ہوتا جو ہم سے باتیں کرتا، حضرت حفصہ (رض) نے کہا کہ میں کسی کو بھیج کر حضرت عمر (رض) کو بلا لوں ؟ نبی ﷺ پہلے تو خاموش رہے، پھر فرمایا نہیں، میں نے حضرت ابوبکر (رض) کو بلانے کے لئے کہا، تب بھی یہی ہوا، پھر ایک آدمی کو بلا کر کچھ دیر اس سے سرگوشی کی، تھوڑی ہی دیر میں حضرت عثمان (رض) آگئے، نبی ﷺ مکمل طور پر ان کی جانب متوجہ ہوگئے، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا، عثمان ! عنقریب اللہ تعالیٰ تمہیں ایک قمیص پہنائے گا، اگر منافقین اسے اتارنا چاہیں تو تم اسے نہ اتارنا یہاں تک کہ مجھ سے آملو، تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا، حضرت نعمان (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا : اے ام المومنین ! اب تک یہ بات آپ نے کیوں ذکر نہیں فرمائی ؟ انہوں نے فرمایا واللہ میں یہ بات بھول گئی تھی، مجھے یاد ہی نہیں رہی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے۔ سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ.
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فجر سے پہلے کی دو رکعتوں کے متعلق فرمایا کہ یہ دو رکعتیں مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن نبی ﷺ نے حکم دیا کہ اونٹوں کی گردنوں میں پڑی ہوئی گھنٹیاں توڑ دی جائیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی بالغ لڑکی دوپٹے کے بغیر نماز نہ پڑھے کہ وہ قبول نہیں ہوتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو حسان کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عائشہ (رض) کو بتایا کہ حضرت ابوہریرہ (رض) حدیث بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا نحوست عورت، گھر اور سواری کے جانور میں ہوتی ہے تو وہ سخت غصے میں آئیں، پھر اس آدمی نے کہا کہ اس کا ایک حصہ آسمان کی طرف اڑ جاتا ہے اور ایک حصہ زمین پر رہ جاتا ہے، حضرت عائشہ نے فرمایا کہ اس سے تو اہل جاہلیت بد شگونی لیا کرتے تھے (اسلام نے ایسی چیزوں کو بےاصل قرار دیا ہے)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے گھر میں ایک وحشی جانور تھا، جب نبی ﷺ گھر سے ہاہر ہوتے تو وہ کھیلتا کودتا اور آگے پیچھے ہوتا تھا، لیکن جیسے ہی اسے محسوس ہوتا کہ نبی ﷺ گھر میں تشریف لا رہے ہیں تو وہ ایک جگہ سکون کے ساتھ بیٹھ جاتا تھا اور جب تک نبی ﷺ گھر میں رہتے کوئی شرارت نہ کرتا تھا تاکہ نبی ﷺ کو کوئی ایذاء نہ پہنچ جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ کے پاس صدقہ کا گوشت کہیں سے آیا، انہوں نے وہ نبی ﷺ کے پاس ہدیہ کے طور پر بھیج دیا، نبی ﷺ کو بتایا گیا کہ یہ صدقہ کا گوشت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ اس کے لئے صدقہ تھا، اب ہمارے لئے ہدیہ بن گیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت خدیجہ (رض) کا تذکرہ جب بھی کرتے تھے تو ان کی خوب تعریف کرتے تھے، ایک دن مجھے غیرت آئی اور میں نے کہا کہ آپ کیا اتنی کثرت کے ساتھ ایک سرخ مسوڑھوں والی عورت کا ذکر کرتے رہتے ہیں جو فوت ہوگئی اور جس کے بدلے میں اللہ نے آپ کو اس سے بہترین بیویاں دے دیں ؟ نبی ﷺ کا چہرہ اس طرح سرخ ہوگیا جس طرح صرف نزول وحی کے وقت ہوتا تھا، یا بادل چھا جانے کے وقت جس میں نبی ﷺ یہ دیکھتے تھے کہ یہ باعث رحمت ہے یا باعث زحمت
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز عشاء میں اتنی تاخیر کردی کہ رات کا اکثر حصہ بیت گیا اور مسجد والے بھی سو گئے پھر نبی ﷺ باہر تشریف لائے اور نماز پڑھائی اور فرمایا اگر میری امت پر مشقت نہ ہوتی تو نماز عشاء کا صحیح وقت یہ ہوگا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے ایک مرتبہ فرمایا کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، انہوں نے جواب دیا۔ وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ ۔ یا رسول اللہ ! آپ وہ کچھ دیکھ سکتے ہیں جو ہم نہیں دیکھ سکتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی دیگر ازواج مطہرات نے حضرت فاطمہ (رض) کو نبی ﷺ کے پاس بھیجا، انہوں نے نبی ﷺ سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت چاہی، اس وقت نبی ﷺ حضرت عائشہ (رض) کے ساتھ ان کی چادر میں تھے، نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ (رض) کو اندر آنے کی اجازت دے دی، وہ اندر آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ ! مجھے آپ کی ازواج مطہرات نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کی معاملے میں انصاف کی درخواست کرتی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پیاری بیٹی ! کیا تم اس سے محبت نہیں کروگی جس سے میں محبت کرتا ہوں ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے حضرت عائشہ (رض) کے متعلق فرمایا کہ پھر ان سے بھی محبت کرو، یہ سن کہ حضرت فاطمہ (رض) کھڑی ہوئیں اور واپس چلی گئیں اور ازواج مطہرات کو اپنے اور نبی ﷺ کے درمیان ہونے والی گفتگو بتادی، جسے سن کر انہوں نے کہا آپ ہمارا کوئی کام نہ کرسکیں، آپ دوبارہ نبی ﷺ کے پاس جایئے تو حضرت فاطمہ (رض) نے کہا واللہ اب میں اس سے معاملے میں ان سے بھی بات نہیں کروں گی۔ پھر ازواج مطہرات نے حضرت زینب بنت جحش (رض) کو بھیجا، انہوں نے اجازت طلب کی، نبی ﷺ نے انہیں بھی اجازت دے دی، وہ اندر آئیں تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ یا رسول اللہ ! مجھے آپ کی ازواج مطہرات نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے معاملے میں انصاف کی درخواست کرتی ہیں، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ اس کے بعد انہوں نے مجھ پر حملے شروع کر دئیے (طعنے) میں نبی ﷺ کو دیکھتی رہی کہ کیا وہ مجھے جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں ؟ جب مجھے محسوس ہوگیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو نبی ﷺ اسے محسوس نہیں فرمائیں گے، پھر میں نے زینب کو جواب دینا شروع کیا اور اس وقت تک ان کا پیچھا نہیں چھوڑا جب تک انہیں خاموش نہیں کرادیا، نبی ﷺ اس دوران مسکراتے رہے، پھر فرمایا یہ ہے بھی تو ابوبکر کی بیٹی۔ حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے زینب بنت جحش (رض) سے اچھی، کثرت سے صدقہ کرنے والی، صلہ رحمی کرنے والی اور اللہ کی ہر عبادت میں اپنے آپ کو گھلانے والی کوئی عورت نہیں دیکھی، البتہ سوکن کی تیزی ایک الگ چیز ہے جس میں وہ برابری کے قریب آتی تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ فاطمہ بنت عتبہ بن ربیعہ نبی ﷺ کی خدمت میں بیعت کرنے کے لئے حاضر ہوئیں، نبی ﷺ نے ان سے آیت بیعت کی شرائط پر بیعت لینا شروع کردی، اس پر فاطمہ نے شرم سے اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھ دیا، نبی ﷺ کو ان کی اس حرکت پر تعجب ہوا، حضرت عائشہ (رض) فرمانے لگیں اے خاتون ! مطمئن رہو، واللہ ہم نے بھی نبی ﷺ سے انہی شرائط پر بیعت کی ہے، تو فاطمہ نے کہا کہ پھر صحیح ہے اور انہوں نے اس آیت کی شرائط پر بیعت کرلی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نزع کے وقت میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ ان کے پاس ایک پیالے میں پانی رکھا ہوا ہے اور نبی ﷺ اس پیالے میں ہاتھ ڈالتے جارہے ہیں اور اپنے چہرے پر اسے ملتے جا رہے ہیں اور یہ دعا فرماتے جا رہے ہیں کہ اے اللہ ! موت کی بےہوشیوں میں میری مدد فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ! معمولی گناہوں سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اللہ کے یہاں ان کی تفتیش بھی ہوسکتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو اپنے بستر پر نہ پایا میں سمجھی کہ شاید اپنی کسی بیوی کے پاس چلے گئے ہوں، چناچہ میں انہیں تلاش کرنے لگی، دیکھا کہ نبی ﷺ سجدہ ریز ہیں اور یہ کہ رہے ہیں۔ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ اس پر میں نے کہا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کس حال میں ہیں اور میں کس سوچ میں ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا مجھ پر سات ایسے مشکیزوں کا پانی ڈالو جن کا منہ نہ کھولا گیا ہو، شاید مجھے کچھ آرام ہوجائے، تو میں لوگوں کو نصیحت کردوں، چناچہ ہم نے نبی ﷺ کو حضرت حفصہ (رض) کے پاس موجود پیتل کے ایک ٹب میں بٹھایا اور ان مشکیزوں کا پانی نبی ﷺ پر ڈالنے لگے، حتیٰ کہ نبی ﷺ ہمیں اشارے سے کہنے لگے بس کرو، پھر نبی ﷺ باہر تشریف لائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ ! میرے علاوہ آپ کی ہر بیوی کی کوئی نہ کوئی کنیت ضرور ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنے بیٹے (بھانجے) عبداللہ کے نام پر اپنی کنیت رکھ لو چناچہ ان کے وصال تک انہیں " ام عبداللہ " کہا جاتا رہا، حالانکہ ان کے یہاں اولاد نہیں ہوئی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں قرآن کریم کی تلاوت کی آواز سنائی دی، میں نے پوچھا یہ کون ہے ؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ حارثہ بن نعمان ہیں، تمہارے نیک لوگ اسی طرح کے ہوتے ہیں، نیک لوگ اسی طرح ہوتے ہیں دراصل وہ اپنی والدہ کے ساتھ بڑا اچھا سلوک کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے صحابہ کے نزدیک جھوٹ سے زیادہ کوئی عادت بری نہ تھی بعض اوقات اگر کوئی آدمی نبی ﷺ کے سامنے جھوٹ بول دیتا تو یہ چیز اسے مستقل ملامت کرتی رہتی حتیٰ کہ پتہ چلتا کہ اس نے اس سے توبہ کرلی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے رہتے تھے، جب فارغ ہوجاتے تو مجھ سے فرما دیتے کہ کھڑے ہو کر وتر پڑھ لو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ازواج مطہرات کے پاس ایک مخنث آتا تھا، لوگ یہ سمجھتے تھے کہ اسے عورتوں کی باتوں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے لیکن ایک دن وہ نبی ﷺ کی کسی زوجہ محترمہ کی پاس بیٹھا ہوا تھا کہ نبی ﷺ بھی آگئے، اس وقت وہ مخنث ایک عورت کے متعلق بیان کرتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ وہ چار کے ساتھ آتی ہے اور آٹھ کے ساتھ واپس جاتی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا میں نہیں سمجھتا تھا کہ اسے یہ باتیں بھی معلوم ہوں گی، اس لئے آج کے بعد یہ تمہارے پاس کبھی نہ آئے، چناچہ ازواج مطہرات اس سے پردہ کرنے لگیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ایک ترکی گھوڑے پر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے عمامہ باندھ رکھا تھا جس کا ایک کونا ان کے دونوں کندھوں کے درمیان تھا، بعد میں میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو ایک آدمی سے باتیں کرتے ہوئے دیکھا تھا، نبی ﷺ نے پوچھا کیا تم نے اسے دیکھا تھا ؟ وہ جبرائیل (علیہ السلام) تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مقام عالیہ کی کھجوریں صبح سویرے نہار منہ کھانے میں شفاء ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) کا ایک آزاد کردہ غلام " جو حضرت عائشہ (رض) کی سواری کو آگے سے ہانکتا تھا " کہتا ہے کہ جب حضرت عائشہ (رض) کے کان میں کسی گھنٹی کی آواز پر جاتی جو آگے سے آرہی ہوتی تو وہ اس سے فرماتیں کہ روکو اور اتنی دیر تک انتطار کرتی رہتیں جب تک کہ وہ آواز آنا بند نہ ہوجاتی اور اگر وہ اسے دیکھ لیتیں تو فرماتیں کہ مجھ جلدی سے لے چلو، تاکہ میں اس کی آواز نہ سن سکوں اور فرماتیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے، جنات اس کے تابع ہوتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کافر پر دو سانپ مسلط کئے جاتے ہیں، ایک اس کے سرہانے کی جانب سے اور ایک پاؤں کی جانب سے اور وہ دونوں اسے ڈستے ہیں اور جب فارغ ہوتے ہیں تو دوبارہ شروع ہوجاتے ہیں اور یہ سلسلہ قیامت تک چلتا رہے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا چار چیزوں کی بناء پر غسل کیا جائے گا، جمعہ کے دن اور جنابت کی وجہ سے اور سینگی لگوانے کی وجہ سے اور میت کو غسل دینے کی وجہ سے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عورت سے تین وجوہات کی بناء پر شادی کی جاتی ہے اس کے مال کی وجہ سے، اس کے حسن و جمال کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے، اللہ تمہارا بھلا کرے تم دین والی کو ترجیح دینا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ سے کہا جاتا کہ فلاں شخص بیمار ہے اور کچھ نہیں کھا رہا تو نبی ﷺ فرماتے کہ دلیا اختیار کرو (جو اگرچہ طبیعت کو اچھا نہیں لگتا لیکن نفع بہت دیتا ہے) اور وہ اسے کھلاؤ، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، یہ تمہارے پیٹ کو اس طرح دھو دیتا ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنے چہرہ کو پانی سے دھو کر میل کچیل سے صاف کرلیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت تخییر نازل ہوئی تو سب سے پہلے نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا اے عائشہ ! میں تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں، تم اس میں اپنے والدین سے مشورے کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا، میں نے عرض کیا ایسی کیا بات ہے ؟ نبی ﷺ نے مجھے بلا کر یہ آیت تلاوت فرمائی " اے نبی ﷺ ! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کو چاہتی ہو۔ " میں نے عرض کیا کہ میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں، اس پر نبی ﷺ بہت خوش ہوئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا فرشتوں کی پیدائش نور سے ہوتی ہے، جنات کو بھڑکتی ہوئی آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق اس چیز سے ہوئی ہے جو تمہاے سامنے قرآن میں بیان کردی گئی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ ناغے ہی کرتے رہیں گے اور میں نے جس کثرت کے ساتھ نبی ﷺ کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا ہے، نبی ﷺ اس کے صرف چند دن کو چھوڑ کر تقریبا پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دباغت کے بعد مردار جانوروں کی کھال سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے یہاں تشریف لائے تو فرمایا میں خانہ کعبہ میں داخل ہوا تھا، پھر مجھے خیال آیا کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ اس طرح میں نے اپنے پیچھے اپنی امت کو مشقت میں ڈال دیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے عورتوں کی بیعت کے حوالے سے مروی ہے، کہ نبی ﷺ نے کبھی اپنے ہاتھ سے کسی عورت کا ہاتھ نہیں پکڑا الاّ یہ کہ نبی ﷺ کسی عورت سے بیعت لیتے اور وہ اقرار کرلیتی تو نبی ﷺ اس سے فرما دیتے کہ جاؤ میں نے تمہیں بیعت کرلیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کا وصال ہوا تو انہیں دھاری دار یمنی چادر سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر فرماتے رہتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے کسی شخص نے پوچھا کہ مرد و عورت کے درمیان تعلقات پر غسل کب واجب ہوتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ اس وقت غسل فرماتے تھے جب انزال ہوجاتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پر وحی کا آغاز سب سے پہلے سچے خوابوں کے ذریعے ہوا کہ نبی ﷺ جو خواب بھی دیکھتے صبح کی روشنی کی طرح اس کی تعبیر نمایاں ہو کر سامنے آجاتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی ﷺ جہری قرأت فرماتے تھے یا سری ؟ انہوں نے فرمایا کبھی جہری اور کبھی سری۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے عورتوں کی بیعت کے حوالے سے مروی ہے، کہ نبی ﷺ نے کبھی ہاتھ سے کسی عورت کا ہاتھ نہیں پکڑا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ غسل کرتے اور دو رکعتیں پڑھ لیتے، غالباً وہ غسل کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنے ازواج کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے سامنے لیٹی ہوتی تھی اور فرماتے تھے کہ کیا یہ تمہاری مائیں، بہنیں اور پوپھیاں نہیں ہوتیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) ! سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر رات جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو اپنی ہتھیلیاں جمع کرتے اور ان پر سورت اخلاص اور معوذ تین پڑھ کر پھونکتے اور جہاں جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر ان ہاتھوں کو پھیر لیتے اور سب سے پہلے اپنے سر اور چہرے اور سامنے کے جسم پر ہاتھ پھیرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عشاء کی نماز پڑھی۔ پھر آٹھ رکعتیں کھڑے ہو کر پڑھیں، پھر دو رکعتیں فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان پڑھیں، جنہیں نبی ﷺ کبھی ترک نہیں فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت خدیجہ (رض) کا تذکرہ جب کرتے تھے تو ان کی خوب تعریف کرتے تھے، ایک دن مجھے غیرت آئی اور میں نے کہا کہ آپ کیا اتنی کثرت کے ساتھ ایک سرخ مسوڑھوں والی عورت کا ذکر کرتے رہتے ہیں جو فوت ہوگئی اور جس کے بدلے میں اللہ نے آپ کو اس سے بہترین بیویاں دے دیں ؟ نبی ﷺ کا چہرہ اس طرح سرخ ہوگیا جس طرح صرف نزول وحی کے وقت ہوتا تھا، یا بادل چھا جانے کے وقت جس میں نبی ﷺ یہ دیکھتے تھے کہ یہ باعث رحمت ہے یا باعث زحمت۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے جو شخص فرض کا بوجھ اٹھائے اور اسے ادا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے فوت ہوجائے لیکن وہ قرض ادا نہ کرسکا ہو تو میں اس کا ولی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ سے " طاعون " کے متعلق دریافت کیا تو نبی ﷺ نے انہیں بتایا کہ یہ ایک عذاب تھا جو اللہ جس پر چاہتا تھا بھیج دیتا تھا، لیکن اس امت کے مسلمانوں پر اللہ نے اسے رحمت بنادیا ہے، اب جو شخص طاعون کی بیماری میں مبتلا ہوا اور اس شہر میں ثواب کی نیت سے صبر کرتے ہوئے رکا رہے اور یقین رکھتا ہو کہ اسے صرف وہی مصیبت آسکتی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے لکھ دی ہے، تو اسے شہید کے برابر اجر ملے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عورتوں کی جماعت میں کوئی خیر نہیں ہے، الاّ یہ کہ وہ مسجد میں ہو یا کسی شہید کے جنازے میں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے مردار جانوروں کی کھال کے متعلق دریافت کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا ان کی دباغت ہی ان کی طہارت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چپکلی کو (نقصان دہ) قرار دیا ہے، لیکن میں نے انہیں چھپکلی کو مارنے کا حکم دیتے ہوئے نہیں سنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اس طرح بیٹھے ہوئے تھے کہ ران مبارک سے کپڑا ہٹ گیا تھا، اسی اثناء میں حضرت صدیق اکبر (رض) نے اندر آنے کی اجازت طلب کی ؟ نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی اور خود اسی حال پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عمر (رض) نے اندر آنے کی اجازت طلب کی ؟ نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی اور خود اسی حال پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عثمان (رض) نے اندر آنے کی اجازت طلب کی ؟ تو نبی ﷺ نے اپنے اوپر کپڑا ڈھانپ لیا اور حضرت عائشہ (رض) سے بھی آپ نے کپڑا سمیٹنے کے لئے فرمایا جب وہ لوگ چلے گئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ سے ابوبکر و عمر نے اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی اور اسی کیفیت پر بیٹھے رہے اور جب عثمان نے اجازت چاہی تو آپ نے اپنے اوپر کپڑا ڈھانپ لیا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! کیا میں اس شخص سے حیاء نہ کروں واللہ جس سے فرشتے حیاء کرتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ایک عورت نے حضرت عائشہ (رض) سے قربانی کے گوشت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) ہمارے یہاں سفر سے واپس آئے، ہم نے انہیں قربانی کا گوشت پیش کیا، انہوں نے کہا کہ میں جب تک نبی ﷺ سے اس کے متعلق خود نہ پوچھ لوں، اسے نہیں کھاؤں گا، چناچہ انہوں نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا ایک ذی الحجہ سے دوسری ذی الحجہ تک اسے کھا سکتے ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عائشہ (رض) کے اہل خانہ میں سے کوئی فوت ہوجاتا تو جماعت کی عورتوں کے جانے کے بعد جب خاص ان کے گھر کی عورتیں رہ جاتیں تو وہ ایک ہانڈی چڑھانے کا حکم دیتیں جبس میں دلیا پکایا جاتا، پھر ثرید بنانے کا حکم دیتیں پھر اس دلیے کو ثرید پر ڈال کر فرماتیں اسے کھاؤ کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دلیا مریض کے دل کو تقویت پہنچاتا ہے اور غم کے اثرات کو دور کرتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بیت الخلاء سے باہر آتے تو یوں کہتے " غُفْرَانَكَ ۔ " اے اللہ ! میں تجھ سے بخشش مانگتا ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعا کرتے تھے کہ اے اللہ ! جس طرح تو نے میری صورت اچھی بنائی ہے، سیرت بھی اچھی کردے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے سامنے لیٹی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عشاء کی نماز پڑھ کر گھر میں تشریف لے آتے تھے، پھر دو رکعتیں پڑھتے، اس کے بعد اس کی نسبت لمبی دو رکعتیں مزید پڑھتے، پھر تین وتر پڑھتے اور ان میں وقفہ نہ کرتے۔ پھر دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے۔ جس میں بیٹھ کر ہی رکوع کرتے اور بیٹھے بیٹھے ہی سجدے میں چلے جاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کبھی تین دن تک پیٹ بھر کر گندم کی روٹی نہیں کھائی، حتیٰ کہ دنیا سے رخصت ہوگئے اور ان کے دستر خوان سے کبھی روٹی کا ٹکڑا نہیں اٹھایا گیا حتیٰ کہ وہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ رات کو بیدار ہوتے تو نماز کا آغاز کس طرح فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ جب بیدار ہوتے تو تکبیر کہتے اور فرماتے اے اللہ ! اے جبریل، میکائیل اور اسرافیل کے رب ! زمین و آسمان کو پیدا کرنے والے ! پوشیدہ ظاہر چیزوں کو جاننے والے ! تو ہی اپنے بندوں کے اختلافات کے درمیان فیصلہ کرسکتا ہے، ان اختلافی معاملات میں مجھے اپنے حکم سے صحیح راستے پر چلا، کیونکہ تو جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت دے دیتا ہے۔ ابو سلمہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی ﷺ جب رات کو بیدار ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے، اے اللہ ! میں شیطان مردود کے ہمز، نفث اور نفخ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اور فرمایا کرتے تھے کہ تم بھی اللہ سے یہ پناہ مانگا کرو، صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! شیطان کے ہمز نفث اور نفخ سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ " ہمز " سے مراد موت ہے جو بنی آدم کو آتی ہے، نفخ سے مراد تکبر ہے اور نفث سے مراد شعر ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا یارسول اللہ ! اگر نماز کا وقت آجائے، مجھ پر غسل واجب ہو اور میں روزہ بھی رکھنا چاہتا ہوں تو کیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر میرے ساتھ ایسی کفیت پیش آجائے تو میں غسل کر کے روزہ رکھ لیتا ہوں، وہ کہنے لگا ہم آپ کی طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے تو اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرما دیئے ہیں، تو نبی ﷺ ناراض ہوگئے اور غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آنے لگے اور فرمایا واللہ مجھے امید ہے کہ تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کے متعلق جاننے والا میں ہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک تھیلی لائی گئی جس میں نگینے تھے، نبی ﷺ نے وہ نگینے آزاد اور غلام عورتوں میں تقسیم کردیئے اور میرے والد بھی غلام اور آزاد میں اسے تقسیم فرما دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے لیکن وہ تم سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
شریح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ کوئی شعر پڑھا کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا ہاں ! حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کا یہ شعر کبھی کبھی پڑھتے تھے۔ " اور تمہارے پاس وہ شخص خبریں لے کر آئے گا جسے تم نے زاد راہ نہ دیا ہوگا "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے میرے گھر میں چاشت کی چار رکعتیں پڑھی ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ سب سے بہترین آدمی کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ زمانہ جس میں میں ہوں، پھر دوسرا اور پھر تیسرا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص کے لئے حضرت اسامہ (رض) سے بغض رکھنا مناسب نہیں ہے جبکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہو، اسے چاہیے کہ اسامہ سے محبت کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔ ہم تو جنبی ہوتے ہیں لیکن پانی جنبی نہیں ہوتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب بندے کے گناہ زیادہ ہوجائیں اور اس کے پاس گناہوں کا کفارہ کرنے کے لئے کچھ نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اسے غم میں مبتلا کردیتا ہے تاکہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ آنے کے بعد نبی ﷺ نے رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے پورے روزے نہیں رکھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ بن زبیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عائشہ (رض) کے حجرے کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے وہ مسواک کر رہی تھی اور مجھے اس کی آواز آرہی تھی، میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ نے ماہ رجب میں عمرہ کیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا ہاں ! میں نے یہ بات حضرت عائشہ (رض) کو بتائی تو انہوں نے فرمایا اللہ ابوعبد الرحمٰن پر رحم فرمائے، نبی ﷺ نے جو عمرہ بھی کیا وہ نبی ﷺ کے ساتھ اس میں شریک رہے ہیں (لیکن یہ بھول گئے کہ) نبی ﷺ نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گوشہ نشینی سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) نے ایک مرتبہ عروہ سے فرمایا کیا تمہیں ابوہریرہ (رض) سے تعجب نہیں ہوتا ؟ وہ آئے اور میرے حجرے کی جانب بیٹھ کر نبی ﷺ کے حوالے سے حدیثیں بیان کرنے لگے اور میرے کانوں تک اس کی آواز آتی رہی، میں اس وقت نوافل پڑھ رہی تھی، وہ میرے نوافل ختم ہونے سے پہلے ہی اٹھ کر چلے گئے، اگر میں انہیں ان کی جگہ پر پا لیتی تو انہیں بات پلٹا کر ضرور سمجھاتی، کیونکہ نبی ﷺ اس طرح احادیث بیان نہیں فرمایا کرتے تھے جس طرح تم بیان کرتے ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے، سوائے ان سانپوں کے جو دم کٹے ہوں یا دو دھاری ہوں کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں اور جو شخص ان سانپوں کو چھوڑ دے ہم میں سے نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انتہائی کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنی ازوج مطہرات کو رات کے وقت ایک کہانی سنائی ایک عورت نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ تو خرافہ جیسی کہانی معلوم ہوتی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ " خرافہ " کون تھا ؟ خرافہ بنو عذرہ کا ایک آدمی تھا جسے زمانہ جاہلیت میں ایک جن نے قید کرلیا تھا اور وہ آدمی ایک طویل عرصے تک ان میں رہتا رہا، پھر وہ لوگ اسے انسانوں میں چھوڑ گئے اور اس نے وہاں جو تعجب خیز چیزیں دیکھی تھیں، وہ لوگوں سے بیان کیا کرتا تھا، وہاں سے لوگوں نے مشہور کردیا کہ " خرافہ کی کہانی ہے "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دنیا سے اس وقت رخصت ہوئے جب لوگ دو سیاہ چیزوں یعنی پانی اور کھجور سے اپنا پیٹ بھرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ میری گود کے ساتھ ٹیک لگا کر قرآن کریم کی تلاوت فرما لیا کرتے تھے حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں جب سورج گرہن ہوا، تو نبی ﷺ نے وضو کیا، حکم دیا، نماز کا اعلان کردیا گیا کہ نماز تیار ہے، پھر کھڑے ہوگئے اور نماز میں طویل قیام فرمایا اور غالباً اس میں سورت بقرہ کی تلاوت فرمائی، پھر ایک طویل رکوع کیا، پھر "۔ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " کہہ کر پہلے کی طرح کافی دیر کھڑے رہے اور سجدے میں نہیں گئے بلکہ دوبارہ رکوع کیا، پھر سجدے میں گئے اور دوسری رکعت میں کھڑے ہو کر بھی اس طرح کیا کہ ہر رکعت میں دو رکوع کئے، پھر التحیات میں بیٹھ گئے اور اس دوران سورج گرہن ختم ہوگیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے یہاں تشریف لائے تو فرمایا اگر قریش کے فخر و غرور میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں بتاتا کہ اللہ کے یہاں ان کا کیا مقام و مرتبہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ لڑکے کی طرف سے عقیقے میں دو بکریاں برابر کی ہوں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری نیز یہ حکم بھی دیا ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک بکری قربان کردیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) ان عورتوں پر طعنہ زنی کرتی تھیں جو خود اپنے آپ کو نبی ﷺ کے سامنے پیش کردیتی تھیں اور ان کی رائے یہ تھی کہ کسی عورت کو شرم نہیں آتی کہ وہ اپنے آپ کو بغیر مہر کے پیش کردیتی ہے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی آپ اپنی بیویوں میں سے جسے چاہیں موخر کردیں اور جسے چاہیں اپنے قریب کرلیں، تو حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا میں تو یہی دیکھتی ہوں کہ آپ کا رب آپ کی خواہشات پوری کرنے میں بڑی جلدی کرتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حارث بن ہشام (رض) نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ آپ پر وحی کیسے آتی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا بعض اوقات مجھ پر گھنٹی کی سنسناہٹ کی سی آواز میں وحی آتی ہے، یہ صورت مجھ پر سب سے زیادہ سخت ہوتی ہے، لیکن جب یہ کیفیت مجھ سے دور ہوتی ہے تو میں پیغام الہٰی سمجھ چکا ہوتا ہوں اور بعض اوقات فرشتہ میرے پاس انسانی شکل میں آتا ہے اور وہ کہتا ہے میں اسے محفوظ کرلیتا ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اندر آنے کی اجازت چاہی، نبی ﷺ نے فرمایا اسے اندر آنے کی اجازت دیدو، یہ اپنے قبیلے کا بہت برا آدمی ہے، جب وہ اندر آیا تو نبی ﷺ نے اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی، جب وہ چلا گیا تو ایک اور آدمی نے اندر آنے کی اجازت چاہی، نبی ﷺ نے فرمایا یہ اپنے قبیلے کا بہت اچھا آدمی ہے، لیکن جب وہ اندر آیا تو نبی ﷺ نے پہلے کی طرح اس سے ہشاش بشاش ہو کر اس کی جانب توجہ نہ فرمائی، جب وہ چلا گیا تو حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا کہ پہلے تو آپ نے اس کے متعلق اس اس طرح فرمایا : پھر اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو بھی فرمائی اور دوسرے آدمی کے ساتھ اس طرح نہ کیا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے بدترین آدمی وہ ہوگا جسے لوگوں نے اس کی فحش گوئی سے بچنے کیلئے چھوڑ دیا ہوگا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو مجھے نبی ﷺ کے چہرے سے محسوس ہوا کہ نبی ﷺ کی طبیعت میں کچھ گھٹن ہے، نبی ﷺ نے وضو کیا اور کسی سے بات کئے بغیر واپس چلے گئے، میں نے حجروں کے قریب ہو کر سنا تو نبی ﷺ یہ فرما رہے تھے لوگو ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو، اس سے پہلے کہ تم مجھے پکارو اور میں تمہاری دعائیں قبول نہ کروں، تم مجھ سے سوال کرو اور میں تمہیں کچھ عطا نہ کروں اور تم مجھ سے مدد مانگو تو میں تمہاری مدد نہ کروں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکر (رض) نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور نبی ﷺ صف میں تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے پنے مرض الوفات میں حضرت ابوبکر (رض) کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا ابوبکر کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ابوبکر رقیق القلب آدمی ہیں، وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکیں گے اور لوگوں کو ان کی آواز سنائی نہ دے گی، لیکن نبی ﷺ نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، جب میں نے تکرار کی تو نبی ﷺ نے یہی حکم دیا اور فرمایا تم تو یوسف (علیہ السلام) پر فریفتہ ہونے والی عورتوں کی طرح ہو (جو دل میں کچھ رکھتی تھیں اور زبان سے کچھ ظاہر کرتی تھیں)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا جس شخص کو نرمی کا حصہ دیا گیا، اسے دنیا و آخرت کی بھلائی کا حصہ مل گیا اور صلہ رحمی، حسن اخلاق اور اچھی ہمسائیگی شہروں کو آباد کرتی ہے اور عمر میں اضافہ کا سبب بنتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تمام عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسے ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی فضیلت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک تھیلی لائی گئی جس میں نگینے تھے، نبی ﷺ نے وہ نگینے آزاد اور غلام عورتوں میں تقسیم کردیئے اور میرے والد بھی غلام اور آزاد میں اسے تقسیم فرما دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ دو نمازیں ایسی ہیں جو نبی ﷺ نے پوشیدہ یا علانیہ کبھی ترک نہیں فرمائیں، عصر کے بعد دو رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ سے اس آیت۔ الَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوْا وَقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ أَنَّهُمْ إِلَى رَبِّهِمْ رَاجِعُونَ ۔ کا مطلب پوچھتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا اس سے مراد وہ آدمی ہے جو چوری اور بدکاری کرتا اور شراب پیتا ہے اور پھر اللہ سے ڈرتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں اے بنت ابی بکر، اے بنت صدیق ! یہ آیت اس شخص کے متعلق ہے جو نماز روزہ کرتا اور صدقہ خیرات کرتا ہے اور پھر اللہ سے ڈرتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ رات کے وقت بیمار تھے، اس لئے بستر پر لیٹے لیٹے بار بار کروٹیں بدلنے لگے، حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا کہ اگر ہم میں سے کوئی شخص اس طرح کرتا تو آپ اس سے ناراض ہوتے نبی ﷺ نے فرمایا کہ نیک لوگوں پر سختیاں آتی رہتی ہیں اور کسی مسلمان کو کانٹے یا اس سے بھی کم درجے چیز سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اس کا ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ پھیلا کر دعا کی تاکہ میں بھی سن لوں کہ اے اللہ ! میں بھی ایک انسان ہوں اس لئے آپ کے جس بندے کو میں نے مارا ہو یا ایذاء پہنچائی ہو تو اس پر مجھ سے مواخذہ نہ کیجئے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی دنیا سے رخصتی میرے گھر میں میری باری کے دن ہوئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان سے کسی سائل نے سوال کیا، انہوں نے خادم سے کہا تو وہ کچھ لے کر آیا، اس موقع پر نبی ﷺ نے ان سے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ ! گن گن کر نہ دینا ورنہ اللہ بھی تمہیں گن گن کردے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم اپنے پھلوں کو اس وقت تک نہ بیچا کرو جب تک کہ وہ خوب پک نہ جائیں اور آفتوں سے محفوط نہ ہوجائیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس عورت کے متعلق فرمایا " جو ایام سے پاکیزگی حاصل ہونے کے بعد کوئی ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں مبتلا کر دے " کہ یہ رگ کا خون ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے ان لوگوں پر رحمت بھیجتے ہیں جو صفوں کو ملاتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں جن پر میں قسم کھا سکتا ہوں، ایک تو یہ کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو جس کا اسلام میں کوئی حصہ ہو، اس کی طرح نہیں کرے گا جس کا کوئی حصہ نہ ہو اور اسلام کا حصہ تین چیزیں ہیں، نماز، روزہ اور زکوٰۃ دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ دنیا میں جس بندے کا سرپرست بن جائے، قیامت کے دن اسے کسی اور کے حوالے نہیں کرے گا اور تیسرے یہ کہ جو شخص کسی قوم سے محبت کرتا ہے اللہ اسے ان ہی میں شمار فرماتا ہے اور ایک چوتھی بات بھی ہے جس پر اگر میں قسم اٹھا لوں تو امید ہے کہ میں اس میں بھی حانث نہیں ہوں گا اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ جس بندے کی دنیا میں پردہ پوشی فرماتا ہے، قیامت کے دن بھی اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کبھی بیمار ہوتے تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) انہیں یہ پڑھ کر دم کرتے " اللہ کے نام سے میں آپ کو دم کرتا ہوں کہ وہ ہر بیماری سے آپ کو شفاء دے، حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرنے لگے اور ہر نظر بد والے کے شر سے۔ "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی رات یا دن کے جس حصے میں بھی سو کر بیدار ہوتے تو مسواک ضرور فرماتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک یہودی سے ادھار پر کچھ غلہ خریدا اور اس کے پاس اپنی زرہ گروی کے طور پر رکھوا دی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں جب " ایام " سے ہوتی تو اپنا تہبند اچھی طرح باندھ لیتی، پھر نبی ﷺ کے ساتھ ان کے لحاف میں لیٹ جاتی تھی، لیکن وہ تم سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کمائی کا منافع تاوان ضمانت کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور وہ برتن دونوں کے درمیان ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کو سحری کے وقت ہمیشہ اپنے پاس سوتا ہوا پاتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک انصاری عورت کے پاس تشریف لے گئے، اس کے گھر میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، نبی ﷺ نے اس سے منہ لگا کر کھڑے کھڑے پانی پیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو یمنی دھاری دار چادر میں لپیٹا گیا تھا، بعد میں اسے ہٹا دیا گیا تھا، قاسم کہتے ہیں کہ اس کپڑے کا کچھ حصہ ان تک ہمارے پاس موجود ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب شرمگاہ، شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے ایک مرتبہ میں نے اور نبی ﷺ نے اس طرح کیا تو بعد میں غسل کرلیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ ہنڈیا کے پاس سے گزرتے تو اس میں سے ہڈی والی بوٹی نکالتے اور اسے تناول فرماتے، پھر پانی کو ہاتھ لگائے بغیر اور نیا وضو کئے بغیر نماز پڑھ لیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پر غسل واجب ہوجاتا تو ان کے لئے پانی کا برتن رکھا جاتا اور وہ سب سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو برتن میں ڈالنے سے پہلے دھوتے، پھر دائیں ہاتھ کو برتن میں داخل کر کے اس سے بائیں ہاتھ پر پانی بہاتے اور شرمگاہ کو دھوتے، پھر تین مرتبہ کلی کرتے اور ناک میں پانی ڈالتے، پھر چہرہ اور دونوں بازو دھوتے، پھر تین چلو پانی لے کر سر پر بہاتے، پھر غسل کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ رضی عنہا سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا غلام کی وراثت اسی کو ملتی ہے جو اسے آزاد کرتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ تم مجھے خواب میں دو مرتبہ دکھائی گئی تھیں اور وہ اس طرح کہ ایک آدمی نے ریشم کے ایک کپڑے میں تمہارے تصویر اٹھا رکھی تھی اور وہ کہہ رہا تھا کہ یہ آپ کی بیوی ہے، میں نے سوچا کہ اگر یہ اللہ کی طرف سے ہے تو اللہ ایسا کرکے رہے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے اور پانچویں جوڑے پر وتر بناتے تھے، ان کے درمیان میں نہیں بیٹھتے تھے بلکہ آخر میں بیٹھ کر سلام پھیرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ احرام سے پہلے میں نے نبی ﷺ کو سب سے بہترین اور عمدہ خوشبو لگائی ہے جس کے بعد نبی ﷺ احرام باندھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب بھی نبی ﷺ کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی ﷺ آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی ﷺ دوسروں لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے بوسہ دینے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھایا تو میں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا میں بھی روزے سے ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں میرے چہرے کا بوسہ لینے میں کسی چیز کو رکاوٹ نہ سمجھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے کپڑوں پر لگنے والے مادہ منویہ کو دھو دیتی تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ دور جاہلیت میں قریش کے لوگ دس محرم کا روزہ رکھتے تھے، نبی ﷺ بھی یہ روزہ رکھتے تھے، مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد بھی نبی ﷺ یہ روزہ رکھتے رہے اور صحابہ (رض) عنہھم کو یہ روزہ رکھنے کا حکم دیتے رہے، پھر جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی ﷺ ماہ رمضان ہی کے روزے رکھنے لگے اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا، اب جو چاہے وہ روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ صبح کے وقت نکلے تو کالے بالوں کی ایک چادر اوڑھ رکھی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز جو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بنو مخزوم کی ایک عورت تھی جو لوگوں سے عاریۃً چیزیں مانگتی تھی اور پھر بعد میں مکر جاتی تھی، نبی ﷺ نے اس کا ہاتھ کا ٹنے کا حکم دے دیا، اس کے گھر والے حضرت اسامہ بن زید (رض) کے پاس آئے اور اوس سلسلے میں ان سے بات چیت کی، انہوں نے نبی ﷺ سے بات کی تو نبی ﷺ نے فرمایا اسامہ ! کیا تم مجھ سے اللہ کی حدود کے بارے بات کر رہے ہو ؟ پھر نبی ﷺ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا تم سے پہلے لوگ صرف اس لئے ہلاک ہوگئے کہ جب ان میں کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو لوگ اسے چھوڑ دیتے تھے اور اگر کوئی کمزور آدمی چوری کر لتیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیتے تھے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا، پھر نبی ﷺ نے اس مخزومیہ عورت کا ہاتھ کاٹ دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے اللہ تعالیٰ کا یہ جو فرمان ہےإِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ کے متعلق مروی ہے کہ اسلام قبول کرنے سے پہلے انصار کے لوگ " مناۃ " کے لئے احرام باندھتے تھے اور مشلل کے قریب اس کی پوجا کرتے تھے اور جو شخص اس کا احرام باندھتا، وہ صفا مروہ کی سعی کو گناہ سمجھتا تھا، پھر انہوں نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا یا رسول اللہ ! لوگ زمانہ جاہلیت میں صفا مروہ کی سعی کو گناہ سمجھتے تھے، اب اس کیا حکم ہے ؟ اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ صفا مروہ شعائر اللہ میں سے ہیں، اس لئے جو شخص حج یا عمرہ کرے، اس پر ان کا طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت تخییر نازل ہوئی تو سب سے پہلے نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا اے عائشہ ! میں تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں، تم اس میں اپنے والدین سے مشورے کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا، میں نے عرض کیا ایسی کیا بات ہے ؟ نبی ﷺ نے مجھے بلا کر یہ آیت تلاوت فرمائی " اے نبی ﷺ اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کو چاہتی ہو۔۔۔۔۔۔ " میں نے عرض کیا کہ میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں، اس پر نبی ﷺ بہت خوش ہوئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے، کہ نبی ﷺ مومن عورتوں کا امتحان اسی آیت سے کرتے تھے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا " جب آپ کے پاس مومن عورتیں آئیں "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قسم کھالی کہ ایک ماہ تک اپنی ازواج مطہرات کے پاس نہیں جائیں گے، ٢٩ دن گذرنے کے بعد سب سے پہلے نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے، تو میں نے عرض کیا کہ آپ نے تو ایک مہینے کی قسم نہیں کھائی تھی ؟ میری شمار کے مطابق تو آج ٢٩ دن ہوئے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا مہینہ بعض اوقات ٢٩ کا بھی ہوتا ہے، پھر نبی ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ! میں تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں، تم اس میں اپنے والدین سے مشورے کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا، میں نے عرض کیا ایسی کیا بات ہے ؟ نبی ﷺ نے مجھے بلا کر یہ آیت تلاوت فرمائی " اے نبی ﷺ اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کو چاہتی ہو۔۔۔۔۔ " میں نے عرض کیا کہ کیا اس معاملے میں میں اپنے والدین سے مشورہ کروں گی ؟ میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں، اس پر نبی ﷺ بہت خوش ہوئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے ام المومنین مجھے نبی ﷺ اخلاق کے بارے بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے اخلاق تو قرآن ہی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حارث بن ہشام (رض) نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ آپ پر وحی کیسے آتی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا بعض اوقات مجھ پر گھنٹی کی سنسناہٹ کی سی آواز میں وحی آتی ہے، یہ صورت مجھ پر سب سے زیادہ سخت ہوتی ہے، لیکن جب یہ کیفیت مجھ سے دور ہوتی ہے تو میں پیغامِ الہٰی سمجھ چکا ہوتا ہوں اور بعض اوقات فرشتہ میرے پاس انسانی شکل میں آتا ہے اور جو کہتا ہے میں اسے محفوظ کرلیتا ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ کی چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹ دیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے خیبر کے متعلق مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کو یہودیوں کے پاس بھیجتے تھے، جب کھجور کھانے کے قابل ہوجاتی تو وہ اس کا اندازہ لگاتے تھے، پھر یہودیوں کو اس بات کا اختیار دے دیتے تھے کہ وہ اس اندازے کے مطابق اسے لیتے ہیں یا مسلمانوں کو دیتے ہیں اور نبی ﷺ نے اندازہ لگانے کا حکم اس لئے دیا تھا کہ پھل کھانے اور الگ کرنے سے پہلے زکوٰۃ کا حساب لگا لیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، میں نے عمرے کا احرام باندھ لیا، میرے ساتھ ہدی کا جانور نہیں تھا، نبی ﷺ نے اعلان فرما دیا کہ جس کے ساتھ ھدی کے جانور ہوں تو وہ اپنے عمرے کے ساتھ حج کا احرام بھی باندھ لے اور دونوں کا احرام اکٹھا ہی کھولے، میں ایام سے تھی، شب عرفہ کو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے عمرے کا احرام باندھا تھا، اب حج میں کیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سر کے بال کھول کر کنگھی کرلو اور عمرہ چھوڑ کر حج کرلو، جب میں نے حج مکمل کرلیا تو نبی ﷺ نے عبد الرحمٰن کو حکم دیا تو اس نے مجھے پہلے عمرے کی جگہ اب تنعیم سے عمرہ کروا دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت ضباعہ بنت زیبر (رض) کے پاس گئے، وہ کہنے لگیں کہ میں حج کرنا چاہتی ہوں لیکن میں بیمار ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم حج کے لئے روانہ ہوجاؤ اور یہ شرط ٹھہرا لو کہ اے اللہ ! میں وہیں حلال ہوجاؤں گی جہاں تو نے مجھے آگے بڑھنے سے روک دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ رضی للہ عنہا کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی ﷺ سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی ؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں تو نبی ﷺ نے کوچ کرنے کا حکم دے دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچھو، چوہا، چیل، باؤلا کتا اور کوا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچھو، چوہا، چیل، باؤلا کتا اور کوا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے دور میں سورج گرہن ہوگیا، نبی ﷺ نماز پڑھنے لگے اور طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا، پھر سجدے میں جانے سے پہلے سر اٹھا کر طویل قیام کیا، البتہ یہ پہلے قیام سے مختصر تھا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا البتہ یہ پہلے رکوع سے مختصر تھا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے پھر وہی کیا جو پہلی رکعت میں کیا تھا، البتہ اس رکعت میں پہلے قیام کو دوسرے کی نسبت لمبا رکھا اور پہلا رکوع دوسرے کی نسبت زیادہ لمبا تھا، اس طرح نبی ﷺ نے نماز مکمل کی جبکہ سورج گرہن ختم ہوگیا تھا پھر نبی ﷺ نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے اللہ کی حمدوثناء کے بعد فرمایا شمس و قمر اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں جنہیں کسی کی موت وحیات سے گہن نہیں لگتا، جب تم انہیں گہن لگتے ہوئے دیکھو تو اللہ کی کبریائی بیان کیا کرو، اس سے دعا کیا کرو، نماز اور خیرات کیا کرو، اے امت محمد ﷺ ! اللہ سے زیادہ کسی کو اس بات پر غیرت نہیں آسکتی کہ اس کا کوئی بندہ یا بندی بدکاری کرے، اے امت محمد ﷺ ! بخد اگر تمہیں وہ کچھ معلوم ہوتا جو مجھ معلوم ہے تو تم زیادہ روتے اور کم ہنستے، کیا میں نے پیغامِ الٰہی پہنچا دیا ؟
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ طواف زیارت کے بعد حضرت صفیہ (رض) کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی ﷺ سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی ؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے یا یہ فرمایا کہ پھر نہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ کاش ! میں بھی حضرت سودہ (رض) کی طرح نبی ﷺ سے اجازت لے لیتی اور فجر کی نماز منیٰ میں جا کر پڑھ لیتی اور لوگوں کے آنے سے پہلے اپنے کام پورے کرلیتی، لوگوں نے پوچھا کیا حضرت سودہ (رض) نے اس کی اجازت لے رکھی تھی ؟ انہوں نے فرمایا نبی ﷺ نے حضرت سودہ بنت زمعہ (رض) کو قبل از فجر ہی مزدلفہ سے واپس جانے کی اجازت اس لئے دی تھی کہ وہ کمزور عورت تھیں
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ (فجر کی سنتیں) اتنی مختصر پڑھتے تھے کہ میں کہتی " نبی ﷺ نے سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ کے صحابہ حج اور عمرہ دونوں کے ساتھ اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤنگی ؟ نبی ﷺ ان کی خاطر بطحاء میں رک گئے اور اپنے بھائی عبد الرحمٰن بن ابی بکر (رض) کے ہمراہ تنعیم روانہ ہوگئیں، وہاں عمرے کا احرام باندھا اور بیت اللہ پہنچ کر خانہ کعبہ کا طواف، صفا مروہ کی سعی اور قصر کیا اور نبی ﷺ نے ان کی طرف سے گائے ذبح کی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ ناغے ہی کرتے رہیں گے اور میں نے جس کثرت کے ساتھ نبی ﷺ کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا، نبی ﷺ اس کے صرف چند دن کو چھوڑ کر تقریبا پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی رات کو نماز گیارہ رکعتوں پر مشتمل ہوتی تھی اور ایک رکعت پر وتر بناتے تھے اور فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ کل تیرہ رکعتیں ہوئیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے نبی ﷺ کے پاس پہنچنے میں تاخیر ہوگئی، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! تمہیں کس چیز نے رکے رکھا ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مسجد میں ایک آدمی تھا، میں نے اس سے اچھی تلاوت کرنے والا نہیں دیکھا، نبی ﷺ وہاں گئے تو دیکھا کہ وہ حضرت ابوحذیفہ (رض) کے آزاد کردہ غلام سالم (رض) ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا یا اللہ کا شکر جس نے میری امت میں تم جیسا آدمی بنایا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا داہنا ہاتھ کھانے اور ذکر اذکار کے لئے تھا اور بایاں ہاتھ دیگر کاموں کے لئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا عورتیں پر بھی جہاد فرض ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! ان پر ایسا جہاد فرض ہے جس میں قتال نہیں ہے یعنی حج اور عمرہ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو تین سحولی کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا جن میں کوئی قمیص اور عمامہ نہ تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا رشتوں کے مسئلے میں عورتوں سے بھی اجازت لے لیا کرو، میں نے عرض کیا کہ کنواری لڑکیاں اس موضوع پر بولنے میں شرماتی ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ان کی خاموشی ہی ان کی اجازت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نبی ﷺ سے جہاد میں شرکت کی اجازت چاہی تو نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا جہاد حج ہی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی عورت اپنے آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے، باطل ہے، باطل ہے، اگر وہ اس کے ساتھ مباشرت بھی کرلے تو اس بناء پر اس کے ذمے مہر واجب ہوجائے گا اور اگر اس میں لوگ اختلاف کرنے لگیں تو بادشاہ اس کا ولی ہوگا جس کا کوئی ولی نہ ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو کسی چیز کی طرف اور کسی غنیمت کی تلاش میں اتنی تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا نماز فجر سے پہلے دو رکعتوں کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے جہاد میں شرکت کی اجازت چاہی تو نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا جہاد حج ہی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کی نفل نمازوں کے متعلق مروی ہے کہ رات کی نماز میں نبی ﷺ طویل قیام فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی ﷺ کھڑے ہو کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی ﷺ حالتِ جنابت میں سوجاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا بعض اوقات سونے سے پہلے غسل کرلیتے تھے اور بعض اوقات غسل سے پہلے سوجاتے تھے البتہ وضو کرلیتے تھے، میں نے کہا اس اللہ کا شکر ہے جس نے دین میں وسعت رکھی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت ان کے پاس آئی، اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں، انہوں نے اس عورت کو ایک کھجور دی، اس نے اس کھجور کے دو ٹکڑے کر کے ان دونوں بچیوں میں اسے تقسیم کردیا ( اور خود کچھ نہ کھایا) حضرت عائشہ (رض) نے نبی ﷺ سے اس وقعے کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی ان بچیوں سے آزمائش کی جائے اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے تو یہ اس کے لئے جہنم سے آڑ بن جائیں گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ واللہ میں نے وہ وقت دیکھا ہے کہ نبی ﷺ میرے حجرے کے دروازے پر کھڑے تھے اور حبشی صحن میں کرتب دکھا رہے تھے، نبی ﷺ مجھے وہ کرتب دکھانے کے لئے اپنی چادر سے پردہ کرنے لگے، میں ان کے کانوں اور کندھے کے درمیان سر رکھے ہوئے تھی، پھر وہ میری وجہ سے کھڑے رہے حتیٰ کہ میں ہی واپس چلی گیئں، اب تم اندازہ لگا سکتے ہو کہ ایک نوعمر لڑکی کو کھیل کود کی کتنی رغبت ہوگی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں گڑیوں کے ساتھ کھیلتی، میری سہیلیاں آ جاتیں اور میرے ساتھ کھیل کود میں شریک ہوجاتیں اور جونہی وہ نبی ﷺ کو آتے ہوئے دیکھتیں تو چھپ جاتیں، نبی ﷺ انہیں پھر میرے پاس بھیج دیتے اور وہ میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مرض الوفات میں " معوذات " پڑھ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بارش برستے ہوئے دیکھتے تو یہ دعا کرتے کہ اے اللہ ! خوب موسلا دھار اور خوشگوار بنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں قرآن کریم کی تلاوت کی آواز سنائی دی، میں نے پوچھا یہ کون ہے ؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ حارثہ بن نعمان ہیں، تمہارے نیک لوگ اسی طرح کے ہوتے ہیں نیک لوگ اسی طرح ہوتے ہیں اور وہ اپنی والدہ کے ساتھ حسن سلوک کرنے والے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت یا بیماری پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اس طرح بیٹھے ہوئے تھے کہ میں ان کے ساتھ ایک چادر میں بیٹھی ہوئی تھی، اسی اثناء میں حضرت صدیق اکبر (رض) نے اندر آنے کی اجازت طلب کی، نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی اور خود اسی حال پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عمر (رض) نے اندر آنے کی اجازت طلب کی ؟ نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی اور خود اسی حال پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عثمان (رض) نے اندر آنے کی اجازت طلب کی ؟ تو نبی ﷺ نے اپنے اوپر کپڑا ڈھانپ لیا، جب وہ لوگ چلے گئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ سے ابوبکروعمر نے اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی اور اسی کیفیت پر بیٹھے رہے اور جب عثمان نے اجازت چاہی تو آپ نے اپنے اوپر کپڑا ڈھانپ لیا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عثمان بڑے حیاء دار آدمی ہیں، اگر میں انہیں اسی حال میں آنے کی اجازت دے دیتا تو مجھے اندیشہ ہے کہ وہ اپنی ضرورت (جس کے لئے وہ آئے تھے) پوری نہ کر پاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یارسول اللہ ! میری شادی ہوئی ہے لیکن میرے شوہر کی ایک دوسری بیوی یعنی میری سوکن بھی ہے، بعض اوقات میں اپنے آپ کو اپنے شوہر کی طرف سے اپنی سوکن کے سامنے بڑا برا ظاہر کرتی ہوں اور یہ کہتی ہوں کہ اس نے مجھے فلاں چیز دی اور فلاں کپڑا پہنایا تو کیا یہ جھوٹ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا نہ ملنے والی چیز سے اپنے آپ کو سیراب ظاہر کرنے والا جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا جیسے تم میں سے کوئی آدمی کرتا ہے۔ نبی ﷺ اپنی جوتی خود سی لیتے تھے اور اپنے کپڑوں پر خود ہی پیوند لگا لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب بادل یا آندھی نظر آتی تو نبی ﷺ کے روئے مبارک پر تفکرات کے آثار نظر آنے لگتے تھے اور نبی ﷺ باربار گھر میں داخل ہوتے اور باہر جاتے اور آگے پیچھے ہوتے، کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اس چیز سے اطمینان نہیں ہوتا کہ کہیں اس میں عذاب نہ ہو، کیونکہ اس سے پہلے ایک قوم پر آندھی کا عذاب ہوچکا ہے، جب ان لوگوں نے عذاب کو دیکھا تھا تو اسے بادل سمجھ کر یہ کہہ رہے تھے کہ یہ بادل ہم پر بارش برسائے گا لیکن اس میں دردناک عذاب تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت ابوموسی اشعری (رض) کی قرأت سنی تو فرمایا انہیں آل داؤد کی خوش الحانی کا ایک حصہ دیا گیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے ایک آدمی نے پوچھا یہ بتائیے کہ نبی ﷺ رات کے اول حصے میں وتر پڑھتے تھے یا آخر میں ؟ انہوں نے فرمایا کبھی رات کے ابتدائی حصے میں وتر پڑھ لیتے تھے اور کبھی آخری حصے میں، میں نے اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا شکر ہے اس اللہ کا جس نے اس معاملے میں وسعت رکھی، پھر میں نے پوچھا یہ بتائے کہ نبی ﷺ جہری قرأت فرماتے تھے یا سری ؟ انہوں نے فرمایا کبھی جہری اور کبھی سری، میں نے پھر اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا اس اللہ کا شکر ہے جس نے اس معاملے میں بھی وسعت رکھی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عشاء کے بعد گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے اور جب صبح ہوجاتی تو دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ مؤذن آجاتا اور نبی ﷺ کو نماز کی اطلاع دیتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نو رکعتوں پر وتر بناتے اور پھر بیٹھ کردو رکعتیں پڑھتے تھے، جب وہ کمزور ہوگئے تو سات رکعتوں پر وتر بناتے اور بیٹھ کردو رکعتیں پڑھ لیتے تھے۔ حضرت زرارہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن ہشام بن عامر (رض) حضرت عائشہ (رض) کی خدمت حاضر ہوئے۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کہ نبی ﷺ نو رکعات نماز پڑھتے، ان رکعتوں میں نہ بیٹھتے سوائے آٹھویں رکعت کے بعد اور اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے اور اس کی حمد کرتے اور اس سے دعا مانگتے پھر آپ اٹھتے اور سلام نہ پھیرتے پھر کھڑے ہو کر نویں رکعت پڑھتے پھر آپ بیٹھتے، اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے اور اس کی حمد بیان فرماتے اور اس سے دعا مانگتے، پھر آپ سلام پھیرتے، سلام پھیرنا ہمیں سنا دیتے، پھر آپ سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو رکعات نماز پڑھتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چاشت کی چار رکعتیں پڑھی ہیں اور جتنا چاہتے اس پر اضافہ بھی فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی، بعض اوقات نبی ﷺ کسی عمل کو محبوب رکھنے کے باوجود صرف اسی وجہ سے اسے ترک فرما دیتے تھے کہ کہیں لوگ اس پر عمل نہ کرنے لگیں جس کے نتیجے میں وہ عمل ان پر فرض ہوجائے ( اور پھر وہ نہ کرسکیں) اس لئے نبی ﷺ چاہتے تھے کہ لوگوں پر فرائض میں تخفیف ہونا زیادہ بہتر ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دور نبوی میں سورج گرہن ہوگیا، نبی ﷺ نماز پڑھنے لگے اور طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا، پھر سجدے میں جانے سے پہلے سر اٹھا کر طویل قیام کیا، البتہ یہ پہلے قیام سے مختصر تھا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا البتہ یہ پہلے رکوع سے مختصر تھا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے پھر وہی کیا جو پہلی رکعت میں کیا تھا، البتہ اس رکعت میں پہلے قیام کو دوسرے کی نسبت لمبا رکھا اور پہلا رکوع دوسرے کی نسبت زیادہ لمبا تھا، اسی طرح نبی ﷺ نے نماز مکمل کی جبکہ سورج گرہن ختم ہوگیا تھا پھر نبی ﷺ نے فرمایا شمس و قمر کو کسی کی موت یا حیات سے گہن نہیں لگتا بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں، لہٰذا جب تم یہ دیکھو تو نماز کی طرف فورا متوجہ ہوجایا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا فرشتوں کی پیدائش نور سے ہوتی ہے، جنات کو بھڑکتی ہوئے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق اس چیز سے ہوئی ہے جو تمہارے سامنے قرآن میں بیان کردی گئی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ماہ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے حتیٰ کہ اللہ نے انہیں اپنے پاس بلا لیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی فوت شدہ مسلمان کی ہڈی توڑنا ایسے ہی ہے جیسے کسی زندہ آدمی کی ہڈی توڑنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عباد بن عبداللہ بن زبیر (رح) کہتے ہیں کہ جب حضرت سعد بن ابی وقاص کا انتقال ہوا، تو حضرت عائشہ (رض) نے حکم دیا کہ ان کا جنازہ ان کے پاس سے گذارا جائے، مسجد میں جنازہ آنے کی وجہ سے دشواری ہونے لگی، حضرت عائشہ (رض) نے حضرت سعد (رض) کے لئے دعا کی، بعض لوگوں نے اس پر اعتراض کیا، حضرت عائشہ (رض) کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا لوگ باتیں بنانے میں جلدی کرتے ہیں، نبی ﷺ نے تو سہیل بن بیضاء کی نماز جنازہ ہی مسجد میں پڑھائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ماہ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے حتی کہ اللہ نے انہیں اپنے پاس بلا لیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ بن زیبر (رح) کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا جب نبی ﷺ میرے یہاں جب بھی عصر کے بعد آئے، تو دو رکعتیں ضرور پڑھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے جسم کو عبادت میں بہت زیادہ تھکا دیتے تھے، البتہ جب آپ ﷺ کی عمر بڑھنے لگی اور جسم مبارک گوشت سے بھر گیا تو نبی ﷺ اکثر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب آپ ﷺ کی عمر بڑھنے لگی اور جسم مبارک گوشت سے بھر گیا تو نبی ﷺ اکثر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ درمیان رات میں گھر سے نکلے اور مسجد میں جا کر نماز پڑھنے لگے، لوگ جمع ہوئے اور وہ بھی نبی ﷺ کی نماز میں شریک ہوگئے، صبح ہوئی تو لوگوں نے ایک دوسرے سے اس بات کا تذکرہ کیا کہ نبی ﷺ نصف رات کو گھر سے نکلے تھے اور انہوں نے مسجد میں نماز پڑھی تھی، چناچہ اگلی رات کو پہلے سے زیادہ تعداد میں لوگ جمع ہوگئے، نبی ﷺ حسب سابق باہر تشریف لائے اور نماز پڑھنے لگے، لوگ بھی ان کے ساتھ شریک ہوگئے، تیسرے دن بھی یہی ہوا، چوتھے دن بھی لوگ اتنے جمع ہوگئے کہ مسجد میں مزید کسی آدمی کے آنے کی گنجائش نہ رہی لیکن اس دن نبی ﷺ گھر میں بیٹھے رہے اور باہر نہیں نکلے، حتیٰ کہ میں نے بعض لوگوں کو " نماز، نماز " کہتے ہوئے بھی سنا، لیکن نبی ﷺ باہر نہیں نکلے، پھر جب فجر کی نماز پڑھائی تو سلام پھیر کر لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے، توحید و رسالت کی گواہی دی اور امابعد کہہ کر فرمایا تمہاری آج کی حالت مجھ سے پوشیدہ نہیں ہے، لیکن مجھے اس بات کا اندیشہ ہوچلا تھا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ ہوجائے اور پھر تم اس سے عاجز آجاؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی، بعض اوقات نبی ﷺ کسی عمل کو محبوب رکھنے کے باوجود صرف اس وجہ سے اسے ترک فرمادیتے تھے کہ کہیں لوگ اس پر عمل نہ کرنے لگیں جس کے نتیجے میں وہ عمل ان پر فرض ہوجائے (اور پھر وہ نہ کرسکیں) اس لئے نبی ﷺ چاہتے تھے کہ لوگوں پر فرائض میں تخفیف ہونا زیادہ بہتر ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نوافل کے معاملے میں فجر سے پہلے کی دو رکعتوں سے زیادہ کسی نفلی نماز کو اتنی پابندی نہیں فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم مہارت کے ساتھ پڑھتا ہے، وہ نیک اور معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو شخص مشقت برداشت کر کے تلاوت کرے اسے دہرا اجر ملے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بریرہ کا خاوند آزاد آدمی تھا، جب بریرہ آزاد ہوئی تو نبی ﷺ نے اسے خیار عتق دے دیا، اس نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا، حضرت عائشہ (رض) مزید کہتی ہیں کہ اس کے مالک اسے بیچنا چاہتے تھے لیکن ولاء کی شرط نبی ﷺ نے حضرت عائشہ (رض) سے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ بریرہ کا شوہر غلام تھا، اگر وہ آزاد ہوتا تو نبی ﷺ بریرہ کو کبھی اختیار نہ دیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ صبح کے وقت وجوب غسل کی کیفیت میں ہوتے نبی ﷺ ٹب کے پاس آکر اس سے غسل فرماتے اور پھر روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پاس سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب غسل خانے سے باہر نکل آتے تو اس کے بعد پاؤں دھوتے تھے ( کیونکہ غسل کرنے کی جگہ میں غسل کا پانی کھڑا ہوتا تھا)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا داغ کے ذریعے علاج کرنے کی بجائے، ٹکور کی جائے، گلے اٹھانے کی بجائے، ناک میں دوا ڈالی جائے اور جھاڑ پھونک کی بجائے منہ میں دوا ڈالی جائے، (یہ چیزیں متبادل کے طور پر موجود ہیں)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن نبی ﷺ جب ان لوگوں یعنی عقبہ اور ابوجہل وغیرہ کے پاس سے گذرے جنہیں کنویں میں پھینک دیا گیا تھا تو نبی ﷺ ان کے پاس کھڑے ہوگئے اور فرمایا اللہ تمہیں نبی کی قوم کی طرف سے بدترین بدلہ دے، یہ لوگ کتنے برے طریقے سے بھگانے والے اور کتنی سختی سے تکذیب کرنے والے تھے، صحابہ کرام (رض) عنہھم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ان لوگوں سے باتیں کر رہے ہیں جو مردار ہوچکے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ میری بات ان سے کچھ زیادہ نہیں سمجھ رہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا داہنا ہاتھ کھانے اور ضروریات کے لے تھا اور بایاں ہاتھ استنجاء وغیرہ کرنے کے لئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں ایام کی حالت میں تہبند باندھ لیتی تھی اور پھر نبی ﷺ کے لحاف میں گھس جاتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں اپنے پاس رہنے یا دنیا لینے کا اختیار دیا، ہم نے نبی ﷺ کو اختیار کرلیا تو نبی ﷺ نے اسے ہم پر کوئی طلاق شمار نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر غسل واجب ہوتا اور نبی ﷺ پانی کو ہاتھ لگائے بغیر سوجاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بصرہ کی کچھ خواتین ان کے پاس حاضر ہوئیں تو انہوں نے انہیں پانی سے استنجاء کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اپنے شوہر کو بھی اس کا حکم دو ، ہمیں خود بات کہتے ہوئے شرم آتی ہے، کیونکہ نبی ﷺ پانی سے ہی استنجاء کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کے غسل جنابت کی تفصیل یوں مروی ہے کہ نبی ﷺ سب سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوتے تھے، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اچھی طرح دھوتے، شرمگاہ دھوتے، پھر دیوار پر ہاتھ مل کر اسے دھوتے، پھر وضو فرماتے تھے، پھر باقی جسم پر پانی ڈالتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز کا آغاز تکبیر سے کرتے تھے اور قرأت کا آغاز سورت فاتحہ سے فرماتے تھے اور نماز کا اختتام سلام سے فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہدی کا جانور مکہ مکرمہ بھیجتے تھے اور میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانور کے قلادے بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی ﷺ کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی ! یہ بتایئے کہ اگر مجھے شب قدر حاصل ہوجائے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم یہ دعا مانگا کرو کہ اے اللہ ! تو خوب معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند بھی کرتا ہے لہٰذا مجھے معاف فرما دے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، الاّ یہ کہ وہ کسی سفر سے واپس آتے، میں نے پوچھا کیا نبی ﷺ بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے، انہوں نے فرمایا لوگوں کی تعداد زیادہ ہونے کے بعد پڑھنے لگے تھے، میں نے پوچھا کہ نبی ﷺ کون سی سورتیں نماز میں پڑھتے تھے، انہوں نے فرمایا مفصلات، میں نے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ کسی مہینے کے پورے روزے رکھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے رمضان کے علاوہ کوئی ایسا مہینہ معلوم نہیں ہے جس کے پورے روزے رکھے ہوں اور مجھے کوئی ایسا مہینہ بھی معلوم نہیں ہے جس میں کوئی روزہ نہ رکھا ہو اور یہ معمول تا دم آخر چلتا رہا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
شریح حارثی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ (رض) ایک ایسی اونٹنی پر سوار ہوئیں جس پر ابھی تک کسی نے سواری نہ کی تھی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا عائشہ ! اللہ سے ڈرنا اور نرمی کرنا اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اسے باعث زینت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے بھی کھینچی جاتی ہے، اسے بدنما اور عیب دار کردیتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور میں نبی ﷺ سے کہتی جاتی تھی کہ میرے لئے بھی پانی چھوڑ دیجئے، میرے لئے بھی چھوڑ دیجئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چاشت کی چار رکعتیں پڑھی ہیں اور جتنا چاہتے اس پر اضافہ بھی فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور نبی ﷺ سب سے پہلے اپنے ہاتھ دھوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ (رض) سے یہ پوچھا تھا کہ نبی ﷺ کس چیز میں نبیذ بنانے کو ناپسند فرماتے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے اہل بیت کو دباء، حنتم اور مزفت سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت کا دم ماہانہ ہمیشہ جاری رہتا تھا، انہوں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کے متعلق دریافت کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ ایک دشمن رگ کا خون ہے اور نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ ظہر اور عصر کو جمع کرکے ایک غسل کے ساتھ اور مغرب و عشاء کو جمع کرکے ایک غسل کے ساتھ اور نماز فجر کو ایک غسل کے ساتھ پڑھ لیا کریں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا لیا جس پر کچھ تصویریں بھی تھیں، نبی ﷺ میرے یہاں تشریف لائے تو اسے دیکھ کر نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور فرمایا اسے دور کرو، چناچہ میں نے اسے وہاں سے ہٹا لیا اور اس کے تکیے بنا لئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے بریرہ کو آزاد کرنے کے لئے خریدنا چاہا تو اس کے مالکوں نے اس کی ولاء اپنے لئے مشروط کرلی، میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کرو، کیونکہ غلام کی وراثت اس کو ملتی ہے جو اسے آزاد کرتا ہے، نیز لوگ اسے صدقات کی مد میں کچھ دیتے تھے تو وہ ہمیں بھی اس میں سے کچھ ہدیہ کردیتی تھیں، میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہوتا ہے اور اس کی طرف سے تمارے لئے ہدیہ ہوتا ہے لہٰذا تم اسے کھا سکتے ہو، راوی کہتے ہیں کہ اس کا خاوند آزاد آدمی تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ وہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس چلے جاتے تھے اور ان کے گھر میں داخل ہوجاتے تھے، راوی نے پوچھا کہ ابراہیم نخعی ان کے یہاں کیسے چلے جاتے تھے ؟ انہوں جواب ملا کہ وہ اپنے ماموں اسود کے ساتھ جاتے تھے اور اسود اور حضرت عائشہ (رض) کے درمیان عقد مواخات و مودت قائم تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ (فجر کی سنتیں) اتنی مختصر پڑھتے تھے کہ میں کہتی " نبی ﷺ نے سورت فاتحہ پڑھی ہے یا نہیں "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دباء، مزفت اور حنتم نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے زیادہ کسی انسان پر بیماری کی شدت کا اثر نہیں دیکھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور مسرق حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ اے ام المومنین ! نبی ﷺ کے دو صحابی ہیں، ان میں سے ایک صحابی افطار میں بھی جلدی کرتے ہیں اور نماز میں بھی، جبکہ دوسرے صحابی افطار میں بھی تاخیر کرتے ہیں اور نماز میں بھی " انہوں نے فرمایا کہ افطار اور نماز میں عجلت کون کرتے ہیں ؟ ہم نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے اور دوسرے صحابی حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے اور پاکیزہ کمائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں اپنے پاس رہنے یا دنیا لینے کا اختیار دیا، ہم نے نبی ﷺ کو اختیار کرلیا تو نبی ﷺ نے اسے ہم پر کوئی طلاق شمار نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کا ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے اور ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اندر آنے کی اجازت چاہی، نبی ﷺ نے فرمایا اسے اندر آنے کی اجازت دیدو، یہ اپنے قبیلے کا بہت برا آدمی ہے، جب وہ اندر آیا تو نبی ﷺ نے اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی، یہاں تک کہ ہم یہ سمجھنے لگے کہ نبی ﷺ کی نگاہوں میں اس کا کوئی مقام و مرتبہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو عورت اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کسی اور جگہ پر پنے کپڑے اتارتی ہے وہ اپنے اور رب کے درمیان حائل پردے کو چاک کردیتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب غسل جنابت کا ارادہ فرماتے تو پہلے تین مرتبہ اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر دائیں ہاتھ سے برتن پکڑ کر بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے، پھر شرمگاہ کو اچھی طرح دھوتے، پھر اس ہاتھ کو اچھی طرح دھوتے، تین مرتبہ کلی کرتے، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالتے، تین مرتبہ چہرہ دھوتے تین مرتبہ ہاتھ دھوتے، تین مرتبہ سر پر پانی ڈالتے، پھر باقی جسم پر پانی ڈالتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مجھے حکم دیتے تو میں ازار باندھ لیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی، پھر نبی ﷺ میرے جسم کے ساتھ اپنا جسم لگا لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانور بکری کے قلادے بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی ﷺ کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے سامنے لیٹی ہوتی تھی اور جب میں وہاں سے اٹھنا چاہتی اور سامنے سے گذرنا اچھا نہ لگتا تو میں کھسک جاتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
علقمہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کی نفلی نمازوں کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کا ہر عمل دائمی ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت ام سلمہ (رض) سے فرمایا کہ آپ کے پاس آپ کا غلام بےجھجک آتا ہے، لیکن مجھے اس کا یہاں آنا اچھا نہیں لگتا، انہوں نے فرمایا کیا نبی ﷺ کی ذات میں آپ کے لئے اسوہ حسنہ موجود نہیں ہے، حضرت ابوحذیفہ (رض) کی بیوی ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں اپنے یہاں سالم کے آنے جانے سے (اپنے شوہر) ابوحذیفہ کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھتی ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا اسے دودھ پلا دو تاکہ وہ تمہارے یہاں آسکے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مجھے حکم دیتے تو میں ازار باندھ لیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی، پھر نبی ﷺ میرے جسم کے ساتھ اپنا جسم لگا لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کوئی بیہودہ کام یا گفتگو کرنے والے یا بازاروں میں شور مچانے والے نہیں تھے اور وہ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے تھے، بلکہ معاف اور درگذر فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے یہاں تشریف لائے تو وہاں ایک آدمی بھی موجود تھا، محسوس ہونے لگا کہ نبی ﷺ پر یہ چیز ناگوار گذری ہے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ میرا بھائی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اس بات کی تحقیق کرلیا کرو کہ تمہارے بھائی کون ہوسکتے ہیں کیونکہ رضاعت کا تعلق تو بھوک سے ہوتا ہے (جس کی مدت دو ڈھائی سال ہے اور اس دوران بچے کی بھوک اسی دودھ سے ختم ہوتی ہے)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں ایک یہودیہ آئی، وہ کہنے لگی اللہ تمہیں عذاب قبر سے محفوظ رکھے، جب نبی ﷺ آئے تو میں نے ان سے اس واقعہ کا ذکر کیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا قبر میں بھی عذاب ہوتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! عذاب قبر برحق ہے، اس کے بعد میں نے نبی ﷺ کو جو نماز بھی پڑھتے دیکھا، نبی ﷺ نے اس میں عذاب قبر سے پناہ مانگی
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا ایک آزاد کردہ غلام کھجور کے ایک درخت سے گر کر مرگیا اس نے کچھ ترکہ چھوڑا لیکن کوئی اولاد یا دوست نہ چھوڑا نبی ﷺ نے فرمایا اس کی وراثت اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
محمد بن منتشر کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابن عمر (رض) سے یہ مسئلہ پوچھا کہ کیا آدمی اپنے احرام پر (احرام کی نیت سے قبل) خوشبو لگا سکتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے ایسا کرنے سے زیادہ پسند یہ کہ اپنے کپڑوں پر تار کول مل لوں، انہوں نے حضرت عائشہ (رض) سے یہی مسئلہ پوچھا اور حضرت ابن عمر (رض) کا جواب بھی ان سے زیادہ ذکر کردیا تو انہوں نے فرمایا ابوعبدالرحمن پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، میں تو خود نبی ﷺ کو خوشبو لگایا کرتی تھی، پھر نبی ﷺ اپنی ازواج مطہرات کے پاس جاتے تھے، پھر صبح کو احرام کی نیت کرلیتے اور ان کے احرام سے خوشبو مہک رہی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق سے مروی ہے کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ مہینے میں متعین دنوں کا روزہ رکھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں !
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اگر میرے دو پڑوسی ہوں تو ہدیہ کسے بھیجوں ؟ نبی ﷺ بےفرمایا جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ذی الحجہ کی چار تاریخ کو مکہ مکرمہ پہنچے، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو غصے کی حالت میں تھے، میں نے کہا یارسول اللہ ! آپ کو کس نے غصہ دلایا ہے ؟ اللہ اسے جہنم رسید کرے، نبی ﷺ نے فرمایا دیکھو تو سہی، میں نے لوگوں کو ایک بات کا حکم دیا، پھر انہیں تردد کا شکار دیکھ رہا ہوں، اگر یہ چیز جواب میرے سامنے آئی ہے، پہلے آجاتی تو میں اپنے ساتھ ہدی کا جانور نہ لاتا بلکہ یہاں آ کر خرید لیتا، پھر نبی ﷺ نے احرام کھولا جیسے لوگوں نے احرام کھول لیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے بریرہ کو آزاد کرنے کے لئے خریدنا چاہا تو اس کے مالکوں نے اس کی ولاء اپنے لئے مشروط کرلی، میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ غلام کی وراثت اسی کو ملتی ہے جو اسے آزاد کرتا ہے، نیز لوگ اسے صدقات کی مد میں کچھ دیتے تھے تو وہ ہمیں بھی اس میں سے کچھ ہدیہ کردیتی تھیں، میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہوتا ہے اور اس کی طرف سے تمہارے لئے ہدیہ ہوتا ہے لہذا تم اسے کھا سکتے ہو، راوی کہتے ہیں کہ اس کا خاوند آزاد آدمی تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہیوں کے سامنے ہے کہ میں حالت ِاحرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے حج کے بعد واپسی کا ارادہ کیا تو حضرت صفیہ (رض) کو اپنے خیمے کے دوازے پر غمگین اور پریشان دیکھا کیونکہ ان کے ایام شروع ہوگئے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ عورتیں تو کاٹ دیتی ہیں اور مونڈ دیتی ہیں، تم ہمیں ٹھہرنے پر مجبور کردو گی، کیا تم نے دس ذی الحجہ کو طواف زیارت کیا تھا ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا بس پھر کوئی حرج نہیں، اب روانہ ہوجاؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کا ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے اور ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے بوسہ دینے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھایا تو میں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا میں بھی روزے سے ہوں، پھر نبی ﷺ نے میری طرف ہاتھ بڑھا کر مجھے بوسہ دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سے کسی نے پوچھا اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل کون سا ہے ؟ انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ ہو، اگرچہ تھوڑا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے جس نبی کی روح قبض ہونے کا وقت آتا تھا، ان کی روح قبض ہونے کے بعد انہیں ان کا ثواب دکھایا جاتا تھا پھر واپس لوٹا کر انہیں اس بات کا اختیار دیا جاتا تھا کہ انہیں اس ثواب کی طرف لوٹا کر اس سے ملا دیا جائے (یا دنیا میں بھیج دیا جائے) میں نے نبی ﷺ کو مرض الوفات میں دیکھا کہ آپ کی گردن ڈھلک گئی ہے، میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا " ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام فرمایا مثلاً انبیاء کرام (علیہ السلام) اور صدیقین، شہداء اور صالحین اور ان کی رفاقت کیا خوب ہے، میں سمجھ گئی کہ نبی ﷺ کو اس وقت اختیار دیا گیا ہے "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے۔ سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود بن یزید کو حضرت عائشہ (رض) نے نبی ﷺ کو رات نماز کے متعلق بتاتے ہوئے فرمایا کہ نبی ﷺ رات کے پہلے پہر سو جاتے تھے اور آخری پہر میں بیدار ہوتے تھے، پھر اگر اہلیہ کی طرف حاجت محسوس ہوتی تو اپنی حاجت پوری کرتے، پھر پانی کو ہاتھ لگانے سے پہلے کھڑے ہوتے، جب پہلی اذان ہوتی تو نبی ﷺ تیزی سے جاتے اور اپنے جسم پر پانی بہاتے اور اگر جنبی نہ ہوتے تو صرف نماز والا وضو ہی فرما لیتے اور نماز کے لئے چلے جاتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق مروی ہے کہ میرے پاس تو نبی ﷺ جس دن بھی تشریف لائے، انہوں نے عصر کے بعد دو رکعتیں ضرور پڑھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) نے فرمایا کہ مجھے کوئی حدیث سناؤ، جو ام المومنین حضرت عائشہ (رض) نے صرف تم سے ہی بیان کی ہو کیونکہ وہ بہت سی چیزیں صرف تم سے بیان کرتی تھیں اور عام لوگوں کے سامنے بیان نہیں کرتی تھیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے عرض کیا کہ انہوں نے مجھ سے ایک حدیث بیان کی تھی جس کا پہلا حصہ مجھے یاد ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تمہاری قوم زمانہ جاہلیت کے قریب نہ ہوتی تو میں خانہ کعبہ کو شہید کرکے زمین کی سطح پر اس کے دو دروازے بنا دیتا، چناچہ خلیفہ بننے کے بعد حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) نے اسی طرح کردیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہاری قوم نے جب خانہ کعبہ کی تعمیر نو کی تھی تو اسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں سے کم کردیا تھا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر آپ اسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیاد پر کیوں نہیں لوٹا دیتے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر کے قریب نہ ہوتا تو ایسا ہی کرتا، حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے یہ حدیث سن کر فرمایا واللہ اگر حضرت عائشہ (رض) نے یہ حدیث نبی ﷺ سے سنی ہے تو میرا خیال ہے کہ نبی ﷺ حطیم سے ملے ہوئے دونوں کونوں کا استلام اسی لئے نہیں فرماتے تھے کہ بیت اللہ کی تعمیر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں پر مکمل نہیں ہوئی تھی اور نبی ﷺ یہ چاہتے تھے کہ لوگ طواف میں اس پورے بیت اللہ کو شامل کریں جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں کے مطابق ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، میں نے عمرے کا احرام باندھ لیا، میرے ساتھ ہدی کا جانور نہیں تھا، نبی ﷺ نے اعلان فرما دیا کہ جس کے ساتھ ہدی کے جانور ہوں تو وہ اپنے عمرے کے ساتھ حج کا احرام بھی باندھ لے اور دونوں کا احرام اکٹھا ہی کھولے، میں ایام سے تھی، شب عرفہ کو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے عمرے کا احرام باندھا تھا، اب حج میں کیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سر کے بال کھول کر کنگھی کرلو اور عمرہ چھوڑ کر حج کرلو، جب میں نے حج مکمل کرلیا تو نبی ﷺ نے عبدالرحمن کو حکم دیا تو اس نے مجھے پہلے عمرے کی جگہ اب تنعیم سے عمرہ کروا دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ (رض) کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی ﷺ سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی ؟ کیا صفیہ نے تمہارے ساتھ طواف زیارت نہیں کیا تھا ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر روانہ ہوجاؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے سے مروی ہے کہ ابوقیس کے بھائی " افلح " نے " جو ان کے رضاعی چچا تھے " آیت حجاب کے نزول کے بعد حضرت عائشہ (رض) کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ (رض) نے انہیں نا محرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی ﷺ آئے تو ان سے ذکر کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی البتہ میں پڑھتی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک چادر میں نماز پڑھی جس پر نقش ونگار بنے ہوئے تھے، نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اس کے نقش و نگار نے اپنی طرف متوجہ کرلیا تھا، اس لئے یہ چادر ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور میرے پاس ایک سادہ چادر لے آؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مسجد میں جا کر نماز پڑھنے لگے، لوگ جمع ہوئے اور وہ بھی نبی ﷺ کی نماز میں شریک ہوگئے، اگلی رات کو پہلے سے زیادہ تعداد میں لوگ جمع ہوگئے، تیسرے دن بھی یہی ہوا۔ چوتھے دن بھی لوگ اتنے جمع ہوگئے کہ مسجد میں مزید کسی آدمی کے آنے کی گنجائش نہ رہی لیکن اس دن نبی ﷺ گھر میں بیٹھے رہے اور باہر نہیں نکلے، پھر جب فجر کی نماز پڑھائی تو فرمایا تمہاری آج رات کی حالت مجھ سے پوشیدہ نہیں ہے، لیکن مجھے اس بات کا اندیشہ ہوچلا تھا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ ہوجائے اور پھر تم اس سے عاجز آجاؤ اور یہ رمضان کی بات ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے، پھر صبح کی اذان سن کردو مختصر رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی ﷺ بیٹھ کر ہی " جتنی اللہ کو منظور ہوتی " نماز پڑھ لیتے تھے اور جب اس سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے، پھر ان کی تلاوت کرکے رکوع میں جاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا بدن بھاری ہوگیا تو نبی ﷺ بیٹھ کر ہی " جتنی اللہ کو منظور ہوتیں " نماز پڑھ لیتے تھے اور جب اس سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے، پھر ان کی تلاوت کرکے سجدے میں جاتے تھے اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو یونس " جو حضرت عائشہ (رض) کے آزاد کردہ غلام ہیں " کہتے ہیں مجھے حضرت عائشہ (رض) نے حکم دیا کہ ان کے لئے قرآن کریم کا ایک نسخہ لکھ دوں اور فرمایا جب تم اس آیت حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى پر پہنچو تو مجھے بتانا، چناچہ میں جب وہاں پہنچا تو انہیں بتادیا، انہوں نے مجھے یہ آیت تو لکھوائی حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَصَلَاةِ الْعَصْرِ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ اور فرمایا کہ میں نے یہ آیت نبی ﷺ سے اسی طرح سنی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی، بعض اوقات نبی ﷺ کسی عمل کو محبوب رکھنے کے باوجود صرف اس وجہ سے اسے ترک فرما دیتے تھے کہ کہیں لوگ اس پر عمل نہ کرنے لگیں جس کے نتیجہ میں وہ عمل ان پر فرض ہوجائے (اور پھر وہ نہ کرسکیں) اس لئے نبی ﷺ چاہتے تھے کہ لوگوں پر فرائض میں تخفیف ہونا زیادہ بہتر ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بریرہ کے حوالے سے تین قضیے سامنے آئے، وہ آزاد ہوئی نبی ﷺ نے اسے نکاح باقی رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار دے دیا اور اس نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا (اپنے خاوند سے نکاح ختم کردیا) نیز لوگ اسے صدقات کی مد میں کچھ دیتے تھے تو وہ ہمیں بھی اس میں سے کچھ ہدیہ کردیتی تھیں، میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہوتا ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لئے ہدیہ ہوتا ہے لہذا تم اسے کھا سکتے ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے یہاں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی کی آواز آئی جو حضرت حفصہ (رض) کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا تھا، میں نے عرض کے یارسول اللہ ! یہ آدمی آپ کے گھر میں جانے کی اجازت مانگ رہا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا میرا خیال ہے کہ فلاں آدمی ہے، نبی ﷺ کا اشارہ حضرت حفصہ (رض) کے رضاعی چچا کی طرف تھا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اگر فلاں آدمی یعنی میرا رضاعی چچا زندہ ہوتا تو کیا میرے پاس بھی آسکتا تھا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! کیونکہ رضاعت سے وہ تمام رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے ہمراہ نماز فجر میں خواتین بھی شریک ہوتی تھیں، پھر اپنی چادروں میں اس طرح لپٹ کر نکلتی تھیں کہ انہیں اندھیرے کی وجہ سے کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ کسی سفر پر روانہ ہوئے، جب ہم مقام بیداء یا ذات الحبیش میں پہنچے تو میرا ہار کہیں گر کر گم ہوگیا، نبی ﷺ نے کچھ لوگوں کو وہ ہار تلاش کرنے کے لئے بھیجا اور لوگ وہاں رک گئے، ادھر نماز کا وقت ہوگیا تھا اور لوگوں کے پاس پانی نہیں تھا، لوگ حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آئے اور کہنے لگے دیکھئے تو سہی، عائشہ نے کیا کردیا ؟ انہوں نے نبی ﷺ کو اور لوگوں کو ایسی جگہ رکوا دیا جہاں پانی نہیں ہے، حضرت صدیق اکبر (رض) ان کے پاس گئے تو نبی ﷺ اپنا سر میری ران پر رکھے ہوئے تھے، وہ کہنے لگے تم نے نبی ﷺ اور لوگوں کو روک دیا جب کہ ان کے پاس پانی تک نہیں ہے اور انہوں نے مجھے سخت ڈانٹا اور جو اللہ کو منظور ہوا، وہ مجھے کہا اور اپنے ہاتھ میری کوکھ میں چبھونے لگے اور میں اپنی ران پر نبی ﷺ کے سر مبارک کی وجہ سے حرکت بھی نہ کرسکی، نبی ﷺ یوں ہی سوتے رہے اور صبح تک لوگوں کو پانی نہ ملا، تو اللہ تعالیٰ نے تیمم کا حکم نازل فرما دیا، اس پر حضرت اسید بن حضیر (رض) سے کہا کہ اے آل ابی بکر یہ ! تمہاری پہلی برکت نہیں ہے، وہ کہتی ہیں کہ جس اونٹ پر میں سوار تھی، جب اسے اٹھایا تو اس کے نیچے سے ہار بھی مل گیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے بوسہ دیا، وہ بھی روزے سے تھے اور میں بھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ابتداء میں مردوں اور عورتوں کو حمام میں جانے سے روک دیا تھا، بعد میں مردوں کو اس بات کی اجازت دے دی تھی کہ وہ تہبندے کے ساتھ حمام میں جاسکتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عائشہ ! وہ گھر جس میں کجھور نہ ہو، ایسے ہے جس میں کھانے کی کوئی چیز نہ ہو اور وہاں رہنے والے بھوکے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مسجد میں تھے کہ ایک باندی سے فرمایا مجھے چٹائی پکڑانا، نبی ﷺ اسے بچھا کر اس پر نماز پڑھنا چاہتے تھے، انہوں نے بتایا کہ وہ ایام سے ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اس کے " ایام " اس کے ہاتھ میں سرایت نہیں کرگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اپنے رمضان کے روزوں کی قضاء ماہ شعبان ہی میں کرتی تھی تاآنکہ نبی ﷺ کا وصال ہوگیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المومنین حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تمہاری قوم زمانہ جاہلیت کے قریب نہ ہوتی تو میں خانہ کعبہ کو شہید کرکے زمین کی سطح پر اس کے دو دروازے بنا دیتا، ایک دروازہ داخل ہونے کے لئے اور ایک دروازہ باہر نکلنے کے لئے اور حطیم کی جانب سے چھ گز زمین بیت اللہ میں شامل کردیتا، کیونکہ قریش نے خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت اسے کم کردیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص رات کے کسی حصے میں اٹھ کر نماز پڑھتا ہو اور سوجاتا ہو تو اس کے لئے نماز کا اجر تو لکھا جاتا ہی ہے اس کی نیند بھی صدقہ ہوتی ہے جس کا ثواب اسے ملتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی ﷺ اپنے ہاتھ سے اپنا قلادہ باندھتے تھے، پھر میرے والد کے ساتھ اسے بھیج دیتے اور ہدی کا جانور ذبح ہونے تک کوئی حلال چیز نہ چھوڑتے تھے۔ ام المومنین حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تمہاری قوم زمانہ جاہلیت کے قریب نہ ہوتی۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا وصال اس وقت تک نہیں ہوا جب تک ان کے لئے عورتیں حلال نہیں کردی گئیں۔ فائدہ : دراصل یہ سورت احزاب کی اس آیت کی طرف اشارہ ہے جس میں فرمایا گیا تھا کہ اب آپ کے لئے مزید عورتوں سے نکاح کرنا حلال نہیں ہے، بعد میں یہ پابندی ختم کردی گئی تھی، حضرت عائشہ (رض) کی یہ حدیث اسی بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المومنین حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بریرہ انصار کے کچھ لوگوں کی " مکاتبہ " تھی، میں نے اسے خرید نے کا ارادہ کیا اور اس سے کہا کہ تم اپنے مالکوں کے پاس جاؤ اور انہیں بتاؤ کہ میں تمہیں خرید کر آزاد کرنا چاہتی ہوں، وہ کہنے لگے کہ اگر آپ اس کی ولاء ہمیں دینے کا وعدہ کریں تو ہم اسے آپ کو بیچ دیتے ہیں، میں نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولا اسی کو ملتی ہے جو غلام کو آزاد کرے۔ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے یہاں تشریف لائے تو ہنڈ یا میں گوشت ابل رہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ کہاں سے آیا ؟ میں نے عرض کیا کہ بریرہ نے ہمیں ہدیہ دیا ہے اور اسے صدقہ میں ملا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ بریرہ کے لئے صدقہ اور ہمارے لئے ہدیہ ہے، وہ کہتی ہیں کہ بریرہ غلام کے نکاح میں تھی، جب وہ آزاد ہوئی تو نبی ﷺ نے اسے اختیار دیتے ہوئے فرمایا کہ چاہو تو اسی غلام کے نکاح میں رہو اور چاہو تو جدائی اختیار کرلو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس ایک تہبند اور ایک چادر میں تشریف لائے قبلہ کی جانب رخ کیا اور اپنے ہاتھ پھیلا کر دعا کی کہ اے اللہ ! میں بھی ایک انسان ہوں اس لئے آپ کے جس بندے کو میں نے مارا ہو یا ایذاء پہنچائی ہو تو اس پر مجھ سے مواخذہ نہ کیجئے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مردوں کو برا بھلا مت کہا کرو کیونکہ انہوں نے جو اعمال آگے بھیجے تھے، وہ ان کے پاس پہنچ چکے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے دو پہر گذرنے کے بعد نبی ﷺ جنت البقیع تشریف لے گئے، وہاں پہنچ کر نبی ﷺ نے فرمایا : " السلام علیکم دار قوم مومنین " تم لوگ ہم سے چلے گئے اور ہم بھی تم سے آکر ملنے والے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے اس طریقے کے علاوہ کوئی اور طریقہ ایجاد کرتا ہے تو وہ مردود ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ سے کسی نے پوچھا کہ اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل کونسا ہے ؟ انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ ہو، اگر تھوڑا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عام طور پر جرائم میں ملوث نہ ہونے والے افراد کی معمولی لغزشوں کی نظر انداز کردیا کرو، الاّ یہ کہ حدود اللہ کا معاملہ ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ہمارے درمیان کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، جو مسلمان اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا پیغمبر ہوں، اس کا خون حلال نہیں ہے، سوائے تین میں سے کسی ایک صورت کے، یا تو شادی شدہ ہو کر بدکاری کرے، یا قصاصاً قتل کرنا پڑے یا وہ شخص جو اپنے دین کو ہی ترک کردے اور جماعت سے جدا ہوجائے۔ گذشتہ حدیث اس سند سے حضرت عائشہ (رض) بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ان دونوں ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی ﷺ احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عمرو بن غالب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ (رض) نے اشتر سے فرمایا تم وہی ہو جس نے میرے بھانجے کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی، اشتر نے کہا جی ہاں ! میں نے ہی اس کا ارادہ کر رکھا تھا، انہوں نے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ کسی مسلمان کا خون بہانا جائز نہیں ہے، الاّ یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ ہو، شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کرنا، اسلام قبول کرنے کے بعد کافر ہوجانا، یا کسی شخص کو قتل کرنا جس کے بدلے میں اسے قتل کردیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا ایک آزاد کردہ غلام کھجور کے ایک درخت سے گر کر مرگیا، اس نے کچھ ترکہ چھوڑا لیکن کوئی اولاد یا دوست نہ چھوڑا، نبی ﷺ نے فرمایا اس کی وراثت اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں سب سے زیادہ جانتی ہوں کہ نبی ﷺ کس طرح تلبیہ کہتے تھے، پھر انہوں نے تلبیہ کے یہ الفاظ دہرائے لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ .
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے زیادہ کسی انسان پر بیماری کی شدت کا اثر نہیں دیکھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ کسی کام میں رخصت عطا فرمائی تو کچھ لوگ اس رخصت کو قبول کرنے سے کنارہ کش رہے، نبی ﷺ نے فرمایا لوگوں کا کیا مسئلہ ہے کہ وہ ان چیزوں سے اعراض کرتے ہیں جن میں مجھے رخصت دی گئی ہے، واللہ میں ان سب سے زیادہ اللہ کو جاننے والا اور ان سب سے زیادہ اس سے ڈرنے والا ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مرض الوفات میں " معوذات " پڑھ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے کنگھی کردیتی اور انسانی ضرورت کے علاوہ نبی ﷺ گھر نہ آتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب بھی نبی ﷺ کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی ﷺ آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی ﷺ دوسرے لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے اور نبی ﷺ کی شان میں کوئی بھی گستاخی ہوتی تو نبی ﷺ اس آدمی سے کبھی انتقام نہیں لیتے تھے البتہ اگر محارم الٰہی کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عشاء کے بعد گیارہ رکعتیں اور ان میں سے ایک وتر پڑھتے تھے اور جب نماز سے فارغ ہوجاتے تو پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے اور جب گھر سے نکلتے تھے تو سب سے آخر میں فجر سے پہلے کی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا، اس مقابلے میں میں آگے نکل گئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے سامنے لیٹی ہوتی تھی اور جب وہ وتر پڑھنا چاہتے تو میرے پاؤں پر چٹکی بھر دیتے اور مجھے پیچھے ہٹنے کے لئے فرما دیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے، نو رکعتیں کھڑے ہو کر اور دو بیٹھ کر، پھر صبح کی اذان سن کردو مختصر رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ آلِ محمد ﷺ پر بعض اوقات ایک ایک مہینہ اس طرح گزر جاتا تھا کہ نبی ﷺ کے کسی گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، الاّ یہ کہ کہیں سے تھوڑا بہت گوشت آجائے اور ہمارے گزارے کے لئے صرف دو ہی چیزیں ہوتی تھیں یعنی پانی اور کجھور، البتہ ہمارے آس پاس انصار کے کچھ گھرانے آباد تھے، اللہ انہیں ہمیشہ جزائے خیر دے، کہ وہ روزانہ نبی ﷺ کے پاس اپنی بکری کا دودھ بھیج دیا کرتے تھے اور نبی ﷺ اسے نوش فرما لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے مرض الوفات میں مجھ سے فرمایا اے عائشہ ! وہ سونا کیا ہوا ؟ وہ سات سے نو کے درمیان کچھ اشرفیاں لے کر آئیں، نبی ﷺ انہیں اپنے ہاتھ سے پلٹنے اور فرمانے لگے محمد ﷺ اللہ سے کس گمان کے ساتھ ملے گا جب کہ اس کے پاس یہ اشرفیاں موجود ہوں ؟ انہیں خرچ کردو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں جب " ایام " سے ہوتی تو اپنی تہبند اچھی طرح باندھ لیتی، پھر نبی ﷺ کے ساتھ ان کے لحاف میں لیٹ جاتی تھی، لیکن وہ تم سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر غسل واجب ہوتا اور وہ سو جاتے، جب بیدار ہوتے تو غسل کرلیتے اور جس وقت باہر نکلتے تو ان کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہوتے تھے، پھر نبی ﷺ اس دن کے بقیہ حصے میں روزہ رکھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ ! یہ بتائیے کہ اگر مجھے شب قدر حاصل ہوجائے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم یہ دعا مانگا کرو کہ اے اللہ ! تو خوب معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند بھی کرتا ہے، لہذا مجھے معاف فرما دے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ رمضان کے درمیان رات میں گھر سے نکلے اور مسجد میں جا کر نماز پڑھنے لگے، لوگ جمع ہوئے اور وہ بھی نبی ﷺ کی نماز میں شریک ہوگئے، اگلی رات کو پہلے سے زیادہ تعداد میں لوگ جمع ہوگئے، تیسرے دن بھی یہی ہوا، چوتھے دن بھی لوگ اتنے جمع ہوگئے کہ مسجد میں مزید کسی آدمی کے آنے کی گنجائش نہ رہی لیکن اس دن نبی ﷺ گھر میں بیٹھے رہے اور باہر نہیں نکلے، حتیٰ کہ میں نے بعض لوگوں کو " نماز نماز " کہتے ہوئے بھی سنا، لیکن نبی ﷺ باہر نہیں نکلے، پھر جب صبح ہوئی تو فرمایا تمہاری آج رات کی حالت مجھ سے پوشیدہ نہیں ہے، لیکن مجھے اس بات کا اندیشہ ہو چلا تھا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ ہوجائے اور پھر تم اس سے عاجز آجاؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ ! یہ بتائیے کہ اگر مجھے شب قدر حاصل ہوجائے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم یہ دعا مانگا کرو کہ اے اللہ ! تو خوب معاف کرے والا ہے، معاف کرنے کو پسند کرتا ہے، لہذا مجھے بھی معاف فرمادے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھوں سے بٹا کرتی تھی، نبی ﷺ اسے روانہ کردیتے اور جو کام پہلے کرتے تھے، ان میں سے کوئی کام نہ چھوڑ تے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
محمد کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت عائشہ (رض) فجر کی سنتوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ یہ دو رکعتیں مختصر پڑھتے تھے اور میرا خیال ہے کہ اس میں سورت کافرون سورت اخلاص جیسی سورتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے یہ تذکرہ ہوا کہ کچھ لوگ اپنی شرمگاہ کا رخ قبلہ کی جانب کرنے کو ناپسند کرتے ہیں تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا وہ ایسا کرتے ہیں ؟ بیت الخلاء میں میرے بیٹھنے کی جگہ کا رخ قبلہ کی جانب کردو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ صبح کے وقت اختیاری طوری پر وجوب غسل کی کیفیت میں ہوتے اور پھر روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی ﷺ بیٹھ کر ہی " جتنی اللہ کو منظور ہوتی " نماز پڑھ لیتے تھے اور جب رکوع کرنا چاہتے تو کھڑے ہو کر دس یا زیادہ آیات پڑھتے پھر ان کی تلاوت کر کے رکوع میں جاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات گھر میں نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور دروازہ بند ہوتا تھا، میں آجاتی تو نبی ﷺ چلتے ہوئے آتے، میرے لئے دروازہ کھولتے اور پھر اپنی جگہ جا کر کھڑے ہوجاتے اور حضرت عائشہ (رض) نے یہ بھی بتایا کہ دروازہ قبلہ کی جانب تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر وہ شرط جو کتاب اللہ میں موجود نہ ہو، وہ ناقابل قبول ہوگی، اگرچہ سینکڑوں مرتبہ اسے شرط ٹھہرا لیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی ! یہ بتائیے کہ اگر مجھے شب قدر حاصل ہوجائے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم یہ دعا مانگا کرو کہ اے اللہ ! تو خوب معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند بھی کرتا ہے، لہذا مجھے بھی معاف فرما دے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ امیر معاویہ (رض) نے لوگوں کو عصر کی نماز پڑھائی، نماز کے بعد انہوں نے کچھ لوگوں کو نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا، وہ اندر چلے گئے، اسی اثناء میں حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بھی ان کے پاس پہنچ گئے جن کے ہمراہ میں بھی تھا، حضرت معاویہ (رض) نے انہیں ساتھ تخت پر بٹھایا اور ان سے پوچھا کہ یہ کیسی نماز ہے جو میں نے لوگوں کو پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ؟ جبکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور نہ اس کا حکم دیتے ہوئے، انہوں نے فرمایا کہ حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) اس کا فتویٰ دیتے ہیں، اتنے میں حضرت ابن زبیر (رض) بھی آگئے اور سلام کر کے بیٹھ گئے، حضرت معاویہ (رض) نے ان سے پوچھا کہ اے ابن زبیر ! آپ نے یہ دو رکعتیں کس سے اخذ کی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ ان کے متعلق مجھے حضرت عائشہ (رض) نے بتایا ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے گھر میں یہ نماز پڑھی ہے۔ حضرت معاویہ (رض) نے حضرت عائشہ کے پاس ایک قاصد بھیج کر پوچھا کہ ابن زبیر (رض) آپ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ نبی ﷺ عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ کیسی دو رکعتیں ہیں ؟ انہوں نے جواب میں کہلا بھیجا کہ ابن زبیر صحیح طرح یاد نہیں رکھ سکے، میں نے انہیں یہ بتایا تھا کہ ایک دن نبی ﷺ نے میرے یہاں عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھی تھیں۔ اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسیم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑ نا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا) یہ سن کر حضرت ابن زبیر (رض) نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبی ﷺ نے انہیں ایک مرتبہ تو پڑھا ہے ؟ واللہ میں انہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا، حضرت معاویہ (رض) نے فرمایا آپ ہمیشہ مخالفت ہی کرنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سلام پھیرتے تو یوں کہتے تھے اے اللہ ! تو ہی سلامتی والا ہے، تجھ سے سلامتی ملتی ہے، اے بزرگی اور عزت والے ! تو بہت بابرکت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ آخری عمر میں کثرت کے ساتھ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ کہتے تھے، ایک مرتبہ میں نے عرض کیا کہ یار سول اللہ ! میں آپ کو کلمات کثرت کے ساتھ کہتے ہوئے سنتی ہوں، اس کی وجہ ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے میرے رب نے بتایا تھا کہ میں اپنی امت کی ایک علامت دیکھوں گا اور مجھے حکم دیا تھا کہ جب میں وہ علامت دیکھ لوں تو اللہ کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کروں اور استغفار کروں کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے اور میں وہ علامت دیکھ چکا ہوں، پھر نبی ﷺ نے إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا پوری سورت تلاوت فرمائی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبدالرحمن بن عتاب کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) کہا کرتے تھے کہ جو آدمی صبح کے وقت جنبی ہو، اس کا روزہ نہیں ہوتا، ایک مرتبہ مروان بن حکم نے ایک آدمی کے ساتھ مجھے حضرت عائشہ (رض) اور حضرت ام سلمہ (رض) کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ اگر کوئی آدمی رمضان کے مہینے میں اس حال میں صبح کرے کہ وہ جنبی ہو اور اس نے اب تک غسل نہ کیا ہو تو کیا حکم ہے ؟ ان میں سے ایک نے کہا کہ بعض اوقات نبی ﷺ صبح کے وقت حالت نبی ﷺ خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے، ہم دونوں نے واپس آکر مروان کو یہ بات بتائی، مروان نے مجھ سے کہا یہ بات حضرت ابوہریرہ (رض) کو بتادو، حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا میر اخیال یہ تھا، یا میں یہ سمجھتا تھا، مروان نے کہا کہ آپ لوگوں کو اپنے خیال اور گمان پر فتویٰ دیتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر کی سنتوں میں سورت کافرون اور سورت اخلاص پڑھتے تھے۔ حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر سے پہلے کی دو رکعتوں میں یہ سورتیں پست آواز سے پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے یہ تذکرہ ہوا کہ کچھ لوگ اپنی شرمگاہ کا رخ قبلہ کی جانب کرنے کو ناپسند کرتے ہیں تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا وہ ایسا کرتے ہیں ؟ بیت الخلاء میں میرے بیٹھنے کی جگہ کا رخ قبلہ کی جانب کردو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ عیدین کے موقع پر نبی ﷺ کی (دعائیں حاصل کرنے کی نیت اور) بناء پر کنواری لڑکیوں کو بھی ان کی پردہ نشینی کے باوجود عید گاہ لے جایا جاتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) یا حفصہ (رض) سے یا دونوں سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو عورت اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، شوہر کے علاوہ کسی اور میت پر اس کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت مجھے اچانک ایام شروع ہوگئے، اس وقت میں نبی ﷺ کے پہلو میں لیٹی ہوئی تھی، سو میں پیچھے کھسک گئی، نبی ﷺ نے فرمایا کیا ہوا ؟ کیا تمہارے نفاس کے ایام شروع ہوگئے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں، بلکہ حیض کے ایام شروع ہوگئے، نبی ﷺ نے فرمایا ازار اچھی طرح لپیٹ کر پھر واپس آجاؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کو کسی نماز میں یہ دعا کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ ! میرا حساب آسان کردیجئے، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ ! آسان حساب سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کا نامہ اعمال دیکھا جائے اور اس سے درگزر کیا جائے، عائشہ ! اس دن جس شخص سے حساب کتاب میں مباحثہ ہوا، وہ ہلاک ہوجائے گا اور مسلمان کو جو تکلیف حتیٰ کہ کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اس کے گناہوں کا کفارہ فرما دیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، نبی ﷺ اسے روانہ کردیتے اور جو کام پہلے کرتے تھے، ان میں سے کوئی کام نہ چھوڑتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت تخییر نازل ہوئی تو سب سے پہلے نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا اے عائشہ ! میں تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں، تم اس میں اپنے والدین سے مشورے کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا، میں نے عرض کیا ایسی کیا بات ہے ؟ نبی ﷺ نے مجھے بلا کر یہ آیت تلاوت فرمائی " اے نبی ﷺ ! اپنی بیویوں کو کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دارآخرت کو چاہتی ہو۔۔۔۔۔۔۔ " میں نے عرض کیا کہ کیا میں اس معاملے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں گی ؟ میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں، اس پر نبی ﷺ بہت خوش ہوئے اور فرمایا میں تمہاری دوسری سہیلیوں کے سامنے بھی یہی چیز کھوں گا، میں نے عرض کیا کہ آپ انہیں اس چیز کے متعلق نہ بتائیے گا جسے میں نے اختیار کیا ہے، لیکن نبی ﷺ نے ایسا نہیں کیا اور وہ انہیں حضرت عائشہ (رض) کا جواب بتا کر کہتے تھے کہ عائشہ نے اللہ، اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو پسند کرلیا ہے، وہ کہتی ہیں کہ نبی ﷺ نے ہمیں اختیار دیا تھا لیکن ہم نے اسے طلاق نہیں سمجھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ (رض) کو منیٰ میں ہی ایام آنا شروع ہوگئے، نبی ﷺ سے بات کا ذکر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی ؟ میں نے عرض کیا کہ انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہئیے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے ترکے میں کوئی دینار، کوئی درہم، کوئی بکری اور اونٹ چھوڑا اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت فرمائی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
معاذہ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ کیا حائضہ عورت نمازوں کی قضاء کرے گی ؟ انہوں نے فرمایا کیا تو خارجی ہوگئی ہے ؟ نبی ﷺ کے زمانے میں جب ازواجِ مطہرات کو " ایام " آتے تھے تو کیا انہیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا ؟
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ آپ وتر کس طرح پڑھتی ہیں ؟ شاید انہوں نے فرمایا کہ میں تو اس وقت وتر پڑھتی ہوں جب مؤذن اذان دینے لگیں اور مؤذن طلوع فجر کے وقت اذان دیتے ہیں، نیز انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے دو مؤذن تھے، ایک حضرت بلال (رض) اور دوسرے عمروبن ام مکتوم (رض) عنہ، نبی ﷺ نے فرمایا ابن ام مکتوم اس وقت اذان دیتے ہیں جب رات باقی ہوتی ہے اس لئے اس کے بعد تم کھا پی سکتے ہو، یہاں تک کہ بلال اذان دے دیں، تو ہاتھ اٹھا لیا کرو، کیونکہ بلال اس وقت تک اذان نہیں دیتے جب تک صبح نہیں ہوجاتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی ﷺ احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی ﷺ احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی ﷺ احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت ِ احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت ِاحرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ (فجر کی سنتیں) اتنی مختصر پڑھتے تھے کہ میں کہتی " نبی ﷺ نے سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا تم کوئی کنیت کیوں نہیں رکھ لیتیں ؟ انہوں نے عرض کیا کہ کس کے نام پر کنیت رکھوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنے بیٹے (بھانجے) عبداللہ کے نام پر اپنی کنیت رکھ لو چناچہ ان کی کنیت ام عبداللہ ہوگئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ ! میرے علاوہ آپ کی ہر بیوی کی کوئی نہ کوئی کنیت ضرور ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنے بیٹے (بھانجے) عبداللہ کے نام پر اپنی کنیت رکھ لو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی کہ جب سورة بقرہ کی آخری آیات " جو سود سے متعلق ہیں " نازل ہوئیں تو نبی ﷺ نے انہیں لوگوں کے سامنے تلاوت فرمایا اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے، جو غلام کو آزاد کرے اور اس کا خاوند آزاد تھا، سو اسے اختیار دے دیا گیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن نبی ﷺ کے سامنے کچھ حبشی کرتب دکھا رہے تھے، میں نبی ﷺ کے کندھے پر سر رکھ کر انہیں جھانک کر دیکھنے لگے تو نبی ﷺ نے اپنے کندھے میرے لئے جھکا دئیے، میں انہیں دیکھتی رہی اتنے میں حضرت ابوبکر (رض) آگئے، نبی ﷺ نے انہیں فرمایا اسے چھوڑ دو ، کیونکہ ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے، تو نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا اے فاطمہ بنت محمد ﷺ اے صفیہ بنت عبدالمطلب ! اور اے بنو عبدالمطلب، میں اللہ کے یہاں تمہارے لئے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا البتہ مجھ سے جتنا چاہو مال لے لو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اگر میرے دو پڑوسی ہوں تو ہدیہ کسے بھیجوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مومن اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے قائم اللیل اور صائم النہار لوگوں کے درجات پا لیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے ترکے میں کوئی دینار، کوئی درہم، کوئی بکری اور اونٹ چھوڑا اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت فرمائی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) مجھے مسلسل پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتے رہے، حتیٰ کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ وہ اسے وارث قرار دیں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت عائشہ (رض) پوچھا کیا نبی ﷺ نے تین دن کے بعد قربانی کھانا حرام قراد دے دیا تھا ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، البتہ اس زمانے میں قربانی بہت کم کی جاتی تھی، نبی ﷺ نے یہ حکم اس لئے دیا کہ قربانی کرنے والے ان لوگوں کی بھی کھانے کے لئے گوشت دے دیں جو قربانی نہیں کرسکے اور ہم نے وہ وقت دیکھا ہے جب ہم اپنی قربانی کے جانور کے پائے محفوظ کرکے رکھ لیتے تھے اور دس دن بعد انہیں کھالیتے تھے، میں نے عرض کیا کہ آپ کو ایسا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آتی تھی ؟ تو انہوں نے ہنس کر فرمایا کہ نبی ﷺ کے اہل خانہ نے کبھی تین دن تک روٹی سالن سے پیٹ نہیں بھرا تھا، یہاں تک کہ وہ اللہ سے جا ملے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ ! کیا ہم منیٰ میں آپ کے لئے کوئی کمرہ وغیرہ نہ بنادیں جو دھوپ سے آپ کو بچا سکے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، میدان منیٰ میں تو جو آگے بڑھ جائے، وہی اپنا اونٹ بٹھا لے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ اگرچہ میں ایام سے ہوتی تب بھی نبی ﷺ مجھے ڈھانپ لیتے تھے اور میرے سر کا بوسہ لے لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے زمانے میں جب ہمارے " ایام " آتے تھے تو ہم قضاء کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش (جو حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کے نکاح میں تھیں) سات سال تک دمِ استحاضہ کا شکار رہیں، انہوں نے نبی ﷺ سے اس بیماری کی شکایت کی تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ " معمول کے ایام " نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک رگ کا خون ہے اس لئے جب معمول کے ایام آئیں تو نماز چھوڑ دیا کرو اور جب ختم ہوجائیں تو غسل کرکے نماز پڑھ لیا کرو، حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ پھر وہ ہر نماز کے لئے غسل کرکے نماز پڑھ لیا کرتی تھیں اور اپنی بہن زینب بنت جحش (رض) کے ٹب میں بیٹھ جاتی تھیں جس سے خون کی سرخی پانی کی رنگت پر غالب آجاتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حسب امکان اپنے ہر کام میں مثلاً وضو کرنے میں، کنگھی کرنے میں اور جوتا پہننے میں بھی دائیں جانب سے آغاز کرنے کو پسند فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ دراصل نبی ﷺ ظہر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، ایک دن نبی ﷺ کسی کام میں مصروف ہوگئے، یہاں تک کہ نماز عصر کا وقت ہوگیا، عصر کی نماز پڑھ کر نبی ﷺ نے میرے گھر میں یہ دو رکعتیں پڑھی تھیں، پھر آخر دم تک نبی ﷺ نے انہیں ترک نہیں فرمایا : عبداللہ کہتے ہیں کہ پھر میں نے یہی سوال حضرت ابوہریرہ (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ پہلے ہم یہ نماز پڑھتے تھے، بعد میں ہم نے اسے چھوڑ دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
جبیر بن نفیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم سورة مائدہ پڑھتے ہوئے ہو ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا کہ یہ سب سے آخر میں نازل ہونے والی سورت ہے، اس لئے تمہیں اس میں جو چیز حلال ملے، اسے حلال سمجھو اور جس چیز کو اس سورت میں حرام قرار دیا گیا ہو اسے حرام سمجھو، پھر میں نے ان سے نبی ﷺ کے اخلاق کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا قرآن۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو شعبان کے مہینے میں روزے رکھنا سب سے زیادہ محبوب تھا، پھر نبی ﷺ اسے رمضان کے ساتھ ملا دیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عائشہ ! وہ گھر جس میں کجھور نہ ہو، ایسے ہے جس میں رہنے والے بھوکے ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ ! مجھے ان لوگوں میں شامل فرما جو نیکی کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور اگر گناہ کر بیٹھیں تو استغفار کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء (رض) نے نبی ﷺ سے " غسل حیض " کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا پانی اور بیری لے کر خوب اچھی طرح پاکیزگی حاصل کرلیا کرو، پھر سر پر پانی بہا کر خوب اچھی طرح اسے ملو تاکہ جڑوں تک پانی پہنچ جائے، پھر پانی بہاؤ، پھر مشک کا ایک ٹکڑا لے کر طہارت حاصل کرو، وہ کہنے لگیں کہ عورت اس سے کس طرح طہارت حاصل کرے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ ! بھئی اس سے پاکی حاصل کرے، دراصل نبی ﷺ کا مقصد یہ تھا کہ اس سے خون کے نشانات دور کرے، پھر انہوں " غسل جنابت " کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا یا پانی لے کر خوب اچھی طرح طہارت حاصل کرو اور سر پر پانی ڈال کر اسے اچھی طرح ملو تاکہ جڑوں تک پانی پہنچ جائے، پھر اس پر پانی بہاؤ۔ حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ انصار کی عورتیں بہت اچھی ہیں جنہیں دین کی سمجھ بوجھ حاصل کرنے میں شرم مانع نہیں ہوتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
جمیع بن عمیر " جن کا تعلق بنوتیم اللہ بن ثعلبہ سے تھا " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی والدہ اور خالہ کے ساتھ حضرت عائشہ (رض) کے یہاں گیا، ان میں سے ایک نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ غسل کے وقت کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ پہلے تو نماز والا وضو فرماتے تھے، پھر تین مرتبہ سر پر پانی بہاتے تھے اور ہم اپنی مینڈھیوں کی وجہ سے اپنے سروں پر پانچ مرتبہ پانی بہاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو نوفل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کے یہاں اشعار سنائے جاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ نبی ﷺ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ بات تھی
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ کو جامع دعائیں پسند تھیں اور ان کے درمیان کی چیزوں کو نبی ﷺ چھوڑ دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اوقات ناغے کرتے کہ ہم کہتے اب نبی ﷺ ناغے ہی کرتے رہیں گے اور نبی ﷺ ہر رات سورت بنی اسرائیل اور سورت زمر کی تلاوت فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی ﷺ آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی ﷺ دوسروں لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سال کے کسی مہنیے میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے، کہ وہ تقریباً شعبان کا پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ اتنا عمل کیا کرو کہ جتنی تم میں طاقت ہو، کیونکہ اللہ تو نہیں اکتائے گا، البتہ تم ضرور اکتا جاؤ گے اور نبی ﷺ کے نزدیک سب سے پسندیدہ وہ نماز ہوتی تھی جس پر دوام ہو سکے اگرچہ اس کی مقدار تھوڑی ہی ہو اور خود نبی ﷺ جب کوئی نماز پڑھتے تو اسے ہمیشہ پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے، پہلے آٹھ رکعتیں، پھر وتر، پھر بیٹھ کردو رکعتیں پڑھتے اور جب رکوع میں جانا چاہتے تو کھڑے ہو کر رکوع کرتے، پھر فجر کی اذان اور نماز کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی موجودگی میں کسی مرد یا عورت کی نقل اتارنے لگی تو نبی ﷺ نے فرمایا اگر مجھے اس سے بھی زیادہ کوئی چیز بدلے میں ملے تو میں پھر بھی کسی کی نقل نہ اتاروں اور نہ اسے پسند کروں، میں نے کہہ دیا یا رسول اللہ ! صفیہ تو اتنی سی ہے اور یہ کہہ کر ہاتھ سے اس کے ٹھگنے ہونے کا اشارہ کیا، تو نبی ﷺ نے فرمایا تم نے ایسا کلمہ کہا ہے جسے اگر سمندر کے پانی میں ملا دیا جائے تو اس کا رنگ بھی بدل جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بیت الخلاء سے نکلتے تو وضو فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
علقمہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کی نفلی نمازوں کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ میں جو طاقت تھی، وہ تم میں سے کس میں ہوسکتی ہے ؟ البتہ یہ یاد رکھو کہ نبی ﷺ کا ہر عمل دائمی ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مجھے حکم دیتے تو میں ازار باندھ لیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی، پھر نبی ﷺ میرے جسم کے ساتھ اپنا جسم لگا لیتے تھے۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی حا لان کہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے بار گاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! بریرہ کو آزاد میں کروں اور ولاء اس کے مالکوں کے لئے مشروط کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانور یعنی بکری کے قلادے بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی ﷺ کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں کبھی روزے نہیں رکھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے رکوع و سجود میں بکثرت سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي کہتے تھے اور قرآن کریم پر عمل فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے کبھی بھی نبی ﷺ کی شرمگاہ پر نظر نہیں ڈالی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات صبح کے وقت جنبی ہوتے تو غسل فرماتے اور مسجد کی طرف چل پڑتے، اس وقت نبی ﷺ کے سر مبارک سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہوتے تھے اور نبی ﷺ اس دن کے روزے کی نیت فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب آسمان کے کنارے پر کوئی بادل دیکھتے تو ہر کام چھوڑ دیتے اگرچہ نماز میں ہی ہوتے اور یہ دعاء کرتے کہ اے اللہ ! میں اس کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، جب وہ کھل جاتا تو شکر ادا کرتے اور جب بارش ہوتے ہوئے دیکھتے تو فرماتے اے اللہ ! موسلادھار اور نفع بخش۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہر ڈنگ والی چیز سے جھاڑ پھونک کرنے کی اجازت دی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہر وہ مشروب جو نشہ آور ہو، وہ حرام ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ میری گود کے ساتھ ٹیک لگا کر قرآن کریم کی تلاوت فرما لیا کرتے تھے حالا ن کہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا یہاں ایک آدمی جو خانہ کعبہ کی طرف ہدی کا جانور بھیج دیتا ہے اور لے جانے والے سے کوئی علامت مقرر کرلیتا ہے، اس کے گلے میں قلادہ باندھتا ہے اور جب تک لوگ حلال نہیں ہوجاتے وہ بھی محرم بن کر رہتا ہے ؟ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، جس وقت وہ یہ حدیث بیان کر رہی تھیں میں نے پردے کے پیچھے سے ان کے ہاتھوں کی آواز سنی، پھر نبی ﷺ اسے بھیج کی ہمارے درمیان غیر محرم ہو کر مقیم رہتے تھے یہاں تک کہ لوگ واپس آجاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ مقام " ابطح " میں پڑاؤ کرنا سنت نہیں ہے۔ بلکہ نبی ﷺ نے وہاں صرف اس لئے پڑاؤ کیا تھا کہ اس طرف سے نکلنا زیادہ آسان تھا، اس لئے جو چاہے پڑاؤ کرلے اور جو چاہے نہ کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب سورت بقرہ کی آخری آیات " جو سود سے متعلق ہیں " نازل ہوئیں تو نبی ﷺ نے انہیں لوگوں کے سامنے تلاوت فرمایا اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی ﷺ اسے بھیج کر ہمارے درمیان غیر محرم ہو کر مقیم رہتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہماری نیت صرف حج کرنا تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب بھی نبی ﷺ کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی ﷺ آسان چیز کو اختیار فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، نبی ﷺ اسے روانہ کردیتے اور جو کام پہلے کرتے تھے، ان میں سے کوئی کام نہ چھوڑتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، نبی ﷺ اسے روانہ کردیتے اور جو کام پہلے کرتے تھے، ان میں سے کوئی کام نہ چھوڑتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔ حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا یا کچھ کھانا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ کے پاس صدقہ کی کوئی چیز آئی تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ( نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبولگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، میں نے عمرے کا احرام باندھ لیا، میرے ساتھ ہدی کا جانور نہیں تھا، نبی ﷺ نے اعلان فرما دیا کہ جس کے ساتھ ہدی کے جانور ہوں تو وہ اپنے عمرے کے ساتھ حج کا احرام باندھ لے اور دونوں کا احرام اکٹھا ہی کھولے، میں ایام سے تھی، شب عرفہ کو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے عمرے کا احرام باندھا تھا، اب حج میں کیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سر کے بال کھول کر کنگھی کرلو اور عمرہ چھوڑ کر حج کرلو، جب میں نے حج مکمل کرلیا تو نبی ﷺ نے عبدالرحمن کو حکم دیا تو اس نے مجھے پہلے عمرے کی جگہ اب تنعیم سے عمرہ کروا دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن (رض) نے حضرت عائشہ (رض) کے یہاں وضو کیا تو انہوں نے فرمایا عبدالرحمن ! اچھی طرح اور مکمل وضو کرو، کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں بوسہ دے دیا کرتے تھے اور تمہارے لئے نبی ﷺ کی ذات میں اسوہ حسنہ موجود ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم مہارت کے ساتھ پڑھتا ہو، وہ نیک اور معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو شخص مشقت برداشت کر کے تلاوت کرے اسے دہرا اجر ملے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
شریح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ گھر میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا مسواک۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا جاتا، میں ایام سے ہوتی اور اس کا پانی پی لتیی پھر نبی ﷺ اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر پیا ہوتا تھا، اسی طرح میں ایک ہڈی پکڑ کر اس کا گوشت کھاتی اور نبی ﷺ اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر کھایا ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ غسل کے بعد وضو نہیں فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جو شخص تم سے یہ بیان کرے کہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ہے، تو تم اسے سچا نہ سمجھنا کیونکہ جب سے ان پر قرآن نازل ہوا، انہوں نے بلا عذر کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا یا کچھ کھانا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا یا کچھ کھانا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی اور جب وہ وتر پڑھنا چاہتے تو مجھے جگا دیتے تھے اور میں بھی وتر پڑھ لیتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی کسی بیوی کو بوسہ دے دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو تین سحولی کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا جن میں کوئی قمیض اور عمامہ نہ تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ان ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی ﷺ احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ (رض) کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی ﷺ سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی ؟ میں نے عرض کیا کہ انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے یا یہ فرمایا کہ پھر نہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں یہ سوال پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، اس نے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلیا، اس شخص نے اس کے ساتھ خلوت تو کی لیکن مباشرت سے قبل ہی اسے طلاق دے دی تو کیا وہ اپنے پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ پہلے شخص کے لئے اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک دوسرا شوہر اس کا شہد اور وہ اس کا شہد نہ چکھ لے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں بنو قریظہ کی ایک عورت آئی جسے اس کے پہلے شوہر نے طلاق دے دی، پھر اس نے کسی اور سے شادی کرلی اور اس نے بھی اسے طلاق دے دی، وہ عورت کہنے لگی کہ میرے دوسرے شوہر کے پاس تو اس کپڑے کے ایک کونے جیسی چیز ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک تم اس کا شہد نہ چکھ لو اور وہ تمہارا شہد نہ چکھ لے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رکوع و سجود میں تین مرتبہ پڑھتے تھے سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت حمزہ اسلمی (رض) ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں مستقل روزے رکھنے والا آدمی ہوں، کیا میں سفر میں روزہ رکھ سکتا ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر چاہو تو رکھ لو اور چاہو تو نہ رکھو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور اس سے چلو بھرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور میں نبی ﷺ سے کہتی جاتی تھی کہ میرے لئے بھی پانی چھوڑ دیجئے، میرے لئے بھی چھوڑ دیجئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی ﷺ اگر آج کی عورتوں کے حالات دیکھ لیتے تو انہیں ضرور مسجدوں میں آنے سے منع فرما دیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کردیا گیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز کو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ اگر مجھے نبی ﷺ کے کپڑوں پر مادہ منویہ کانشان دکھائی دیتا تو اسے کھرچ دیتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں بوسہ دے دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اگر میرے دو پڑوسی ہوں تو ہدیہ کسے بھیجوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حکم کہتے ہیں کہ میں نے مقسم سے پوچھا میں تین رکعتوں پر وتر بنا کر نماز کے لئے جاسکتا ہوں تاکہ نماز فوت نہ ہوجائے ؟ انہوں نے فرمایا کہ وتر تو صرف پانچ یا سات رکعتوں پر بنائے جاتے ہیں، میں نے یہ بات یحییٰ بن جزار اور مجاہد (رض) سے بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ مقسم سے اس کا حوالہ پوچھو چناچہ میرے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ دو ثقہ راویوں کے حوالے سے یہ بات حضرت عائشہ (رض) اور میمونہ (رض) نے نبی ﷺ کا یہ ارشاد مجھ تک پہنچایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز کا آغاز تکبیر سے کرتے تھے اور قرأت کا آغاز سورت فاتحہ سے فرماتے تھے، جب رکوع میں جاتے تھے تو سر کو اونچا رکھتے تھے اور نہ ہی جھکا کر رکھتے بلکہ درمیان میں رکھتے تھے، جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس وقت تک سجدے میں نہ جاتے جب تک سیدھے کھڑے نہ جاتے اور جب ایک سجدے سے سر اٹھاتے تو دوسرا سجدہ اس وقت تک نہ کرتے جب تک سیدھے بیٹھ نہ جاتے اور ہر دو رکعتوں پر " التحیات " پڑھتے تھے اور شیطان کی طرح ایڑیوں کو کھڑا رکھنے سے منع فرماتے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیتے تھے اور اس بات سے بھی منع فرماتے تھے کہ ہم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے بازوؤں کو بچھالے اور نماز کا اختتام سلام سے فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی بیماری میں کچھ لوگوں کو عیادت کے لئے بارگاہ نبوت میں حاضری ہوئی، نبی ﷺ نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، نبی ﷺ نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کردیا اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا امام اسی لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہماری نیت صرف حج کرنا تھی، نبی ﷺ نے حکم دیا کہ جس کے ساتھ ہدی کا جانور ہو، وہ اپنے احرام کو باقی رکھے اور جس کے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہو وہ حلال ہوجائے، دس ذی الحجہ کو میرے پاس گائے کا گوشت لایا گیا، میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اپنی ازواج کی طرف سے گائے قربان کی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ابوقیس کے بھائی " افلح " نے حضرت عائشہ (رض) کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ (رض) نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی ﷺ آئے تو ان سے ذکر کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب کھانا پیش کردیا جائے اور نماز بھی کھڑی ہوجائے تو پہلے کھانا کھالیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ فاطمہ بنت حبیش (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میرا دم حیض ہمیشہ جاری رہتا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا یہ حیض نہیں، ایک رگ کا خون ہے اس لئے ایام حیض تک تو نماز چھوڑ دیا کرو، اس کے بعد غسل کرکے ہر نماز کے وقت وضو کرلیا کرو اور نماز پڑھا کرو خواہ چٹائی پر خون کے قطرے ٹپکنے لگیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر پر جانے کا ارادہ کرتے تھے تو بیویوں کے نام قرعہ ڈالتے تھے جس بیوی کا نام نکل آتا اس کو ہمراہ لے جاتے تھے ایک مرتبہ کسی جہاد کے موقع پر جو آپ ﷺ نے قرعہ ڈالا تو میرا نکل آیا، میں حضور ﷺ کے ساتھ چل دی اور چونکہ پردہ کا حکم نازل ہوچکا تھا اس لئے میں ہودج کے اندر سوار تھی ہودج ہی اٹھایا جاتا تھا اور وہی اتارا جاتا تھا۔ (اسی طرح) ہم برابر چلتے رہے جب رسول اللہ ﷺ اس جہاد سے فارغ ہو کر واپس ہوئے اور واپس ہو کر مدینہ منورہ کے قریب آگئے تو ایک شب آپ ﷺ نے کوچ کرنے کا اعلان کیا۔ اعلان ہونے کے بعد میں اٹھی اور لشکر سے آگے بڑھ گئی اور رفع ضرورت کے بعد اپنے کجاوہ کے پاس آگئی، یہاں جو سینہ ٹٹول کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ موضع ظفار کے پوتھ کا بنا ہوا میرا ہار کہیں ٹوٹ کر گرگیا ۔ میں لوٹ کر ہار کی جستجو کرنے لگی اور ہار تلاش کرنے کی وجہ سے (جلد) واپس نہ ہوسکی ادھر جو لوگ مجھے کجاوہ پر سوار کرایا کرتے تھے انہوں نے میرے ہودج کو اٹھا کر اس اونٹ پر رکھ دیا جس پر میں سوار ہوا کرتی تھی اور ان کا خیال یہی ہوا کہ میں ہودج کے اندر موجود ہوں کیونکہ اس زمانہ میں عورتیں ہلکی پھلکی ہوتی تھیں بھاری بھر کم اور فربہ اندام نہ ہوتی تھیں کیونکہ عورتوں کی خوراک کم ہوتی تھی یہی وجہ تھی کہ اٹھاتے وقت لوگوں کو علم نہ ہوسکا اور میں تو ویسے ہی کم عمر لڑکی تھی۔ لوگ اونٹ اٹھا کر چل دئے اور لشکر کے چلے جانے کے بعد مجھے ہار مل گیا۔ پڑاؤ پر لوٹ کر آئی تو وہاں کسی کو نہ پایا۔ مجبوراً میں نے اسی جگہ پر بیٹھے رہنے کا قصد کیا جہاں اتری تھی۔ اور یہ خیال کیا کہ جب میں وہاں نہ ہوں گی تو لوگ میرے پاس لوٹ کر آئیں گے وہاں بیٹھے بیٹھے میں نیند سے مغلوب ہو کر سو گئی۔ حضرت صفوان بن معطل (رض) سلمی لشکر کے پیچھے رہ گئے تھے۔ صبح کو میری جگہ پر آکر کسی کو سوتے ہوئے انسان کا بدن دیکھ کر انہوں نے مجھے پہچان لیا کیونکہ پردہ کا حکم نازل ہونے سے پہلے مجھے انہوں نے دیکھا ہوا تھا تو انہوں نے مجھے پہچان کر انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا۔ میں ان کی آواز سن کر بیدار ہوگئی اور چادر سے اپنا چہرہ چھپالیا۔ اس کے علاوہ اللہ کی قسم نہ میں نے کچھ کلام کیا نہ انہوں نے مجھ سے کوئی لفظ کہا۔ پھر انہوں نے جھک کر اپنا اونٹ بٹھا دیا اور اونٹ کے اگلے پاؤں پر اپنا پاؤں رکھا (تاکہ اونٹ اٹھ نہ جائے) میں کھڑی ہو کر اونٹ پر سوار ہوگئی وہ مہار پکڑ کر آگے آگے اونٹ لے کر چل دیئے یہاں تک کہ کڑکتی دوپہر ہی میں ہم لشکر میں پہنچ گئے کیونکہ لشکر والے ایک جگہ پڑاؤ پر اتر گئے تھے۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ اس کے بعد کچھ لوگ مجھ پر افترا بندی کرکے ہلاک ہوگئے اور اس طوفان کا اصل بانی منافقوں کا سردار عبداللہ بن ابی تھا۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ مدینہ منورہ پہنچ کر میں ایک مہینہ کے لئے بیمار ہوگئی اور لوگ طوفان انگیزوں کے قول کا چرچا کرتے تھے اور مجھے اس کا علم نہ تھا ہاں بیماری کی حالت میں مجھے شک ضرور ہوتا تھا کیونکہ جو مہربانیاں گذشتہ بیماریوں کے زمانہ میں رسول اللہ ﷺ سے دیکھتی تھی وہ اس بیماری میں نہیں دیکھتی تھی، صرف آپ ﷺ تشریف لا کر سلام کرکے اتنا پوچھ لیتے تھے کہ تمہارا کیا حال ہے اور یہ پوچھ کر واپس چلے جاتے تھے اس سے مجھے شک ضرور ہوتا تھا لیکن برائی کی مجھے کچھ اطلاع نہ تھی۔ آخر کار جب مجھے کچھ صحت ہوئی تو میں مسطح کی ماں کے ساتھ رفع ضرورت کے لئے خالی میدان کی طرف گئی کیونکہ میدان ہی رفع ضرورت کا مقام تھا اور صرف رات کے وقت ہی ہم وہاں جاتے تھے اور یہ ذکر اس وقت کا ہے جب کہ مکانوں کے قریب بیت الخلاء نہ ہوتے تھے جاہلیت کا طریقہ ہم کو بیت الخلاء بنانے سے تکلیف ہوتی تھی۔ ام مسطح ابورہم بن عبدالمطلب کی بیٹی تھی اور اثاثہ بن عباد بن مطلب کی بیوی تھی ام مسطح کی ماں صخر بن عامر کی بیٹی تھی اور حضرت ابوبکر (رض) کی خالہ تھی جب ہم دونوں ضرورت سے فارغ ہو کر اپنے مکان کے قریب آئے تو ام مسطح کا پاؤں چادر میں الجھا اور وہ گرگئی، گرتے ہوئے اس نے کہا مسطح ہلاک ہو، میں نے کہا یہ آپ کیا کہہ رہی ہو، کیا آپ ایک ایسے آدمی کو برا بھلا کہہ رہی ہو جو غزوہ بدر میں شریک تھا، اس نے کہا او بیوقوف لڑکی کیا تو نے مسطح کا قول نہیں سنا ؟ میں نے کہا مسطح کا قول کیا ہے ؟ توام مسطح نے مجھے افترا بندوں کے قول کی خبر دی۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں یہ سن کر میری بیماری میں اور اضافہ ہوگیا، جب میں اپنے گھر آئی اور رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور سلام کہہ کر کے حال دریافت کیا تو میں نے کہا اگر آپ کی اجازت ہو تو میں اپنے والدین کے گھر چلی جاؤں۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں وہاں جانے سے میری غرض یہ تھی کہ والدین سے یقینی خبر مجھے معلوم ہوجائے گی۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اجازت دے دی۔ میں نے اپنی والدہ سے جا کر پوچھا اماں لوگ کیا چرچا کر رہے ہیں۔ والدہ نے کہا بیٹی تم کو گھبرانا نہ چاہیے اللہ کی قسم اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جو عورت خوبصورت ہوتی ہے اور اپنے شوہر کی چہیتی ہوتی ہے اور اس کی سوکنیں بھی ہوتی ہیں تو سوکنیں ہمیشہ اس میں عیب نکالتی رہتی ہیں۔ میں نے کہا سبحان اللہ لوگ ! یہ چہ میگوئیاں کر رہے ہیں۔ اس شب میں رات بھر روتی رہی صبح تک میرے آنسو نہ تھمے اور نہ آنکھوں میں نیند آئی اور صبح کو بھی میں روتی رہی ادھر رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی (رض) اور اسامہ (رض) کو بلایا کیونکہ وحی میں توقف ہوگیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ہر دو حضرات سے مشورہ کیا اور مجھے طلاق دینے کے متعلق دریافت کیا۔ اسامہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے میری پاک دامنی ہی بیان کی اور وہی مشورہ دیا جس کی محبت اہل بیت تقاضا کرتی تھی۔ چناچہ حضور ﷺ سے انہوں نے عرض کردیا کہ وہ آپ کی بیوی ہیں اور ہم ان میں نیکی کے علاوہ کچھ نہیں جانتے۔ حضرت علی (رض) نے کہا یارسول اللہ ﷺ اللہ نے آپ کے لئے کوئی تنگی نہیں کی ہے اس کے سوا عورتیں بھی بہت ہیں۔ آپ باندی سے دریافت فرمائیے وہ آپ سے سچ سچ بیان کردے گی۔ رسول اللہ ﷺ نے بریرہ کو بلا کر فرمایا کیا تو نے کوئی ایسی بات دیکھی ہے جس سے تجھے کبھی شک پڑا ہو۔ بریرہ نے کہا قسم ہے اس اللہ کی جس نے آپ کو حقانیت کے ساتھ معبوث فرمایا ہے میں نے اس میں نکتہ چینی کے قابل کبھی کوئی بات نہیں دیکھی ہاں چونکہ وہ نوعمر لڑکی ہے آٹا چھوڑ کر سو جاتی تھی اور بکری آکر آٹا کھا جاتی تھی۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ فوراً اٹھ کھڑے ہوئے اور منبر پر جا کر عبداللہ بن ابی سے معذرت کرنے کو فرمایا۔ چناچہ ارشاد فرمایا : اے گروہ مسلمانان کون شخص میرا بدلہ لے سکتا ہے جس کی طرف سے مجھے اپنی بیوی کے متعلق تکلیف پہنچی ہے۔ اللہ کی قسم میں اپنی بیوی میں نیکی کے سوا کچھ نہیں جانتا اور جس شخص کا لوگوں نے نام لیا ہے اس کو بھی میں نیک ہی جانتا ہوں اور وہ تو میرے گھر میں بغیر میری ہمراہی کے جاتا بھی نہ تھا۔ یہ سن کر سعد بن معاذ (رض) نے اٹھ کر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں حضور ﷺ کا بدلہ لوں گا۔ اگر وہ (فتنہ پرور) قبیلہ اوس میں سے ہوگا تو میں اس کی گردن ماردوں گا اور اگر ہمارے خزرجی بھائیوں میں سے ہوگا تو جو آپ حکم دیں گے ہم اس کی تعمیل کریں گے۔ یہ سن کر ایک شخص (سعد بن عبادہ) کھڑا ہوا یہ شخص حسان کی ماں کا رشتہ کا بھائی تھا اور قبیلہ خزرج کا سردار تھا اگرچہ یہ نیک آدمی تھا لیکن حمیت آگئی اور قوم کی حمیت کی وجہ سے کہنے لگا سعد تو جھوٹا ہے اللہ کی قسم تو اس کو نہیں مارے گا اور نہ مار سکے گا اور اگر وہ تیری قوم میں ہوتا تو اس کے مارے جانے کو نہ چاہتا۔ ادھر سے سعد بن معاذ کا چچیرا بھائی اسید بن حضیر جواب دینے کو کھڑا ہوا اور سعد بن عبادہ سے کہا تو جھوٹا ہے اللہ کی قسم ہم اس کو مار ڈالیں گے یقینا تو منافق ہے کہ منافقوں کی طرف سے لڑتا ہے۔ اس تقریر کا نتیجہ یہ ہوا کہ دونوں قبیلے (اوس و خزرج) مشتعل ہوگئے اور رسول اللہ ﷺ بھی خاموش ہوگئے۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں میں اس روز بھی دن بھر روتی رہی نہ آنسو بند ہوئے نہ آنکھوں میں نیند آئی اسی طرح دو راتیں اور ایک دن بغیر سوئے گزر گیا آنکھ سے آنسو نہ تھمتا تھا اور میرا خیال تھا کہ رونے سے میرا جگر پھٹ جائے گا۔ صبح کو میرے والدین میرے پاس آئے وہ بیٹھے ہی تھے کہ ایک انصاری عورت نے آنے کی اجازت طلب کی میں نے اجازت دے دی وہ بھی آ کر میرے ساتھ رونے لگی تھوڑی دیر بعد رسول اللہ ﷺ بھی تشریف لے آئے اور السلام علیکم کرکے بیٹھ گئے وہ تہمت کے دن سے اس وقت تک میرے پاس نہیں بیٹھے تھے اس وقت آکر بیٹھے اور ایک مہینہ تک میرے متعلق رسول اللہ ﷺ پر کوئی وحی نہ ہوئی۔ حضور ﷺ نے بیٹھ کر کلمہ شہادت پڑھا اور حمدوثناء کے بعد فرمایا عائشہ ! میں نے تیرے حق میں اس قسم کی باتیں سنی ہیں اگر تو گناہ سے پاک ہے تو عنقریب اللہ تعالیٰ تیری پاک دامنی بیان کردے گا اور اگر تو گناہ میں آلودہ ہوچکی ہے تو خدا تعالیٰ سے معافی کی طالب ہو اور اسی سے توبہ کر کیونکہ بندہ جب گناہ کا اقرار کرکے توبہ کرتا ہے تو خدا تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہ معاف کردیتا ہے۔ حضور اقدس ﷺ جب یہ کلام کرچکے تو میرے آنسو بالکل تھم گئے اور قطرہ بھی نہ نکلا اور میں نے اپنے والد سے کہا کہ میری طرف سے حضرت کو جواب دیجئے۔ والد نے کہا اللہ کی قسم میں نہیں جانتا کہ کیا جواب دوں۔ میں نے والدہ سے کہا تم جواب دو انہوں نے بھی یہی کہا کہ اللہ کی قسم میں نہیں جانتی کیا جواب دوں۔ میں اگرچہ کم عمر لڑکی تھی اور بہت قرآن بھی پڑھی نہ تھی لیکن میں کہا اللہ کی قسم مجھے معلوم ہے کہ یہ بات آپ نے سنی ہے اور یہ آپ کے دل میں جم گئی ہے اور آپ نے اس کو سچ سمجھ لیا ہے۔ اس لئے اگر میں آپ کے سامنے اپنے آپ کو عیب سے پاک کہوں گی تو آپ کو یقین نہیں آسکتا اور اگر میں ناکردہ گناہ کا آپ کے سامنے اقرار کروں (اور اللہ گواہ ہے کہ میں اس سے پاک ہوں) تو آپ مجھ کو سچا جان لیں گے اللہ کی قسم مجھے اپنی اور آپ کی مثال سوائے حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے کوئی نہیں ملتی انہوں نے کہا تھا۔ فصبر جمیل واللہ المستعان علی ما تصفون۔ یہ کہہ کر میں بستر پر جا کر لیٹ گئی اللہ کی قسم مجھے اپنی برأت کا یقین تو تھا اور یہ بھی یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ میری برأت ظاہر فرمائے گا لیکن یہ خیال نہ تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے حق میں قرآن ( کی آیت) نازل فرمائے گا جو (قیامت تک) پڑھی جائے گی کیونکہ میں اپنی ذات کو اس قابل نہ سمجھتی تھی کہ اللہ تعالیٰ میرے کسی امر کے متعلق کلام فرمائے گا۔ ہاں مجھے یہ امید ضرور تھی کہ رسول اللہ ﷺ کو کوئی خواب ضرور نظر آئے گا جس میں اللہ تعالیٰ میری پاک دامنی ظاہر فرمائے گا۔ لیکن اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ اپنی جگہ سے اٹھے بھی نہ تھے اور نہ گھروالوں میں سے کوئی باہر نکلا تھا کہ آپ پر اپنی کیفیت کے ساتھ وحی نازل ہوئی یہاں تک کہ چہرہ مبارک سے موتیوں کی طرح پسینہ ٹپکنے لگا حالانکہ یہ واقعہ موسم سرما کا تھا جب وحی کی حالت دور ہوئی تو آپ ﷺ نے ہنستے ہوئے سب سے پہلے یہ الفاظ فرمائے عائشہ اللہ تعالیٰ نے تیری پاک دامنی بیان فرما دی۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں میری والدہ نے مجھ سے کہا کہ اٹھ کر حضور ﷺ کو تعظیم دے اور آپ کا شکریہ ادا کر کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعہ تیری پاک دامنی کا اظہار کیا۔ میں نے کہا اللہ کی قسم میں نہیں اٹھوں گی اور نہ کسی کا شکریہ یا تعریف سوائے اللہ کے کروں گی کیونکہ اسی نے میری پاک دامنی کا اظہار کیا ہے۔ خدا تعالیٰ نے میری برأت کے متعلق یہ دس آیتیں نازل فرمائی تھیں انَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرت ابوبکر (رض) مسطح بن اثاثہ کو رشتہ داری اور اس کی غربت کی وجہ سے مصارف دیا کرتے تھے لیکن آیت مذکورہ کو سن کر کہنے لگے اللہ کی قسم اب میں کبھی اس کو کوئی چیز نہ دوں گا۔ اس پر خدا تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی وَلَا يَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ إِلَى قَوْلِهِ أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ ۔ حضرت ابوبکر (رض) کہنے لگے اللہ کی قسم میں دل سے چاہتا ہوں کہ خدا تعالیٰ میری مغفرت فرما دے۔ یہ کہہ کر پھر مسطح کو وہی خرچہ دینے لگے جو پہلے دیا کرتے تھے اور فرمایا اللہ کی قسم اب میں کبھی خرچ بند نہیں کروں گا۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت زینب (رض) سے دریافت کیا تھا کہ تم کو کیا علم ہے ؟ حضرت زینب (رض) نے جواب دیا یا رسول اللہ ﷺ میں اپنے آنکھ کان محفوظ رکھنا چاہتی ہوں، (تہمت لگانا نہیں چاہتی) میں نے ان میں بھلائی کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت زینب (رض) ہی (حسن و جمال میں) حضور ﷺ کی تمام بیویوں میں میرا مقابلہ کرتی تھی لیکن خوف اللہ نے ان کو (مجھ پر تہمت لگانے سے) محفوظ رکھا لیکن ان کی بہن اس سے لڑتی ہوئی آئی (کہ تم نے تہمت کیوں نہ لگائی) چناچہ جہاں اور افتراء انگیز تباہ حال ہوئے وہاں وہ بھی ہلاک ہوگئی۔ ام المومنین حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ جب سفر پر جانے کا اراداہ کرتے تھے تو بیویوں کے نام قرعہ ڈالتے تھے جس بیوی کا نام نکل آتا اس کو ہمراہ لے جاتے تھے ........ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی کہ موضع ظفار کے پوتھ کا بنا ہوا میرا ہار کہیں ٹوٹ کر گرگیا ، پڑاؤ پر لوٹ کر آئی تو وہاں کسی کو نہ پایا۔ مجبوراً میں نے اس جگہ پر بیٹھے رہنے کا قصد کیا جہاں اتری تھی، حضرت عروہ کہتے ہیں مجھے معلوم ہوا ہے کہ عبداللہ بن ابی کے سامنے جب اس معاملہ کی گفتگو کی جاتی تھی تو وہ کان لگا کر سنتا تھا اور واقعہ کی تائید کرتا تھا اور اس کو شہرت دیتا تھا۔ حضرت عروہ (رض) کہتے ہیں کہ افترا بندوں میں حسان بن ثابت مسطح بن اثاثہ اور حمنہ بنت جحش کے نام تو مجھے معلوم ہیں اور لوگوں کے نام میں جانتا نہیں اتنا ضرور ہے کہ افترا انگیزوں کی جماعت تھی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے کلام سے معلوم ہوتا ہے اور اس کا بانی مبانی عبداللہ بن ابی بن سلول تھا۔ عروہ کہتے ہیں حضرت عائشہ (رض) اس بات کو ناپسند کرتی تھیں کہ ان کے سامنے حسان کو برا کہا جائے اور فرماتی تھیں کہ یہی وہ شخص ہے جس نے یہ شعر کہا تھا۔ " میرا باپ میرا دادا اور میری آبرو محمد ﷺ کے لئے تم لوگوں سے بچاؤ کا ذریعہ ہے "۔ یہ ذکر اس وقت کا ہے جب کہ مکانوں کے قریب بیت الخلاء نہ ہوتے تھے جاہلیت کا طریقہ ہم کو بیت الخلاء بنانے سے تکلیف ہوتی تھی۔ چونکہ وہ نوعمر لڑکی ہے وہ نوعمر لڑکی ہے آٹا چھوڑ کر سو جاتی تھی اور بکری آکر آٹا کھا لیتی تھی۔ یہ سن کر سعد بن عبادہ کھڑا ہوا یہ شخص حسان کی ماں کا رشتہ کا بھائی تھا اور قبیلہ خزرج کا سردار تھا اگرچہ یہ آدمی نیک تھا لیکن حمیت آگئی۔ حضور اقدس ﷺ جب یہ کلام کرچکے تو میرے آنسو بالکل تھم گئے۔ ان کی بہن ان سے لڑتی ہوئی آئی (کہ تم نے تہمت کیوں نہ لگائی) چناچہ جہاں اور افتراء انگیز تباہ حال ہوئے وہاں وہ بھی ہلاک ہوگئی۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں وہ شخص جس پر تہمت لگائی گئی تھی، کہتا تھا قسم اللہ کی میں نے کبھی کسی عورت کا پردہ نہیں کھولا (نہ حلال طریقہ سے نہ حرام ......) بعد میں وہ ایک جہاد میں شہید ہوگیا تھا۔ (٢٦١٤٣) گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مختلف الفاظ کی معمولی تبدیلی کے ساتھ مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے جب سے ہوش سنبھالا اپنے والدین کو دین کی پیروی کرتے ہوئے ہی پایا اور کوئی دن ایسا نہ گزرتا تھا کہ دن کے دونوں حصوں میں یعنی صبح شام رسول اللہ ہمارے گھر تشریف نہ لاتے ہوں۔ لیکن جب مسلمانوں کو زیادہ ایذا دی جانے لگی تو حضرت ابوبکر (رض) سرزمین حبش کی طرف ہجرت کرنے کے ارادہ سے چل دیئے، مقام برک الغماد پر ابن دغنہ سردار قبیلہ قارہ ملا اور کہنے اے ابوبکر ! کہاں کا ارادہ ہے ؟ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا مجھے میری قوم نے نکال دیا ہے ................ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اس زمانہ میں مکہ مکرمہ میں ہی تھے اور آپ ﷺ نے مسلمانوں سے فرما دیا تھا کہ تمہاری ہجرت گاہ مجھے خواب میں دکھا دی گئی ہے جو دو پتھریلی زمینوں کے درمیان واقع ہے اور اس میں کجھور کے درخت بہت ہیں چناچہ جن لوگوں نے مدینہ کو ہجرت کی انہوں نے تو کر ہی لی، باقی جو لوگ ترک وطن کرکے ملک حبش کو چلے گئے تھے وہ بھی مدینہ کو لوٹ آئے اور حضرت ابوبکر (رض) نے بھی مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تیاری کرلی۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا ذرا ٹھہرو ! امید ہے کہ مجھے بھی ہجرت کی اجازت مل جائے گی۔ حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کے میرے ماں باپ نثار، کیا حضور ﷺ کو اس کی امید ہے ؟ فرمایا ہاں ! چناچہ حضرت ابوبکر (رض) کو ہمراہ لینے کے لئے رک گئے اور دو اونٹنیوں کو کیکر کے پتے کھلا کر چار مہینے تک پالتے رہے۔ ایک روز دوپہر کی سخت گرمی کے وقت ہم مکان کے اندر بیٹھے تھے کہ کسی نے حضرت ابوبکر (رض) سے کہا رسول اللہ ﷺ تشریف لائے ہیں، حضور ﷺ منہ لپیٹے ایسے وقت میں تشریف لائے تھے جو آپ ﷺ کے آنے کا وقت نہ تھا، حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا میرے والدین حضور ﷺ پر نثار، اس وقت کسی اہم کام کی وجہ سے تشریف لائے ہیں ؟ حضور ﷺ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی اور حضرت ابوبکر (رض) نے اجازت دے دی تو اندر تشریف لا کر فرمایا : ان پاس والے آدمیوں کو باہر کردو کیونکہ ایک پوشیدہ بات کرنا ہے، حضرت ابوبکر (رض) نے جواب دیا یہ تو صرف گھر والے ہی ہیں ارشاد فرمایا مجھے یہاں سے ہجرت کر جانے کی اجازت مل گئی، حضرت صدیق (رض) کے کہا کیا مجھے رفاقت کا شرف ملے گا ؟ فرمایا : ہاں ! حضرت ابوبکر (رض) نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میرے والدین نثار، ان دونوں اونٹنیوں میں سے آپ ایک لے لیجئے فرمایا میں مول لیتا ہوں۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم نے دونوں کے سفر کا سامان نہایت جلد تیار کردیا اور ایک تھیلا کھانے کا تیار کر کے رکھ دیا، اسماء نے اپنے کمر بند کا ٹکڑا کاٹ کر اس سے تھیلے کا منہ باندھ دیا، اسی وجہ سے ان کا نام ذات النطاق ہوگیا۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں اس کے بعد رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر (رض) کوہ ثور کے غار میں چلے گئے اور تین رات دن تک وہیں چھپے رہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو عورت اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کسی اور جگہ پر اپنے کپڑے اتارتی ہے وہ اپنے اور اپنے رب کے درمیان حائل پردے کو چاک کردیتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی ﷺ کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا عائشہ پر ہوتا اور نبی ﷺ نماز پڑھتے رہتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دنیا سے اس وقت رخصت ہوئے جب ہم لوگ دو سیاہ چیزوں یعنی پانی اور کجھور سے اپنا پیٹ بھرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز عشاء چیز تاخیر کردی حتیٰ کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے پکار کر کہا کہ عورتیں اور بچے سو گئے ہیں، چناچہ نبی ﷺ باہر تشریف لے آئے اور فرمایا اہل زمین میں سے اس وقت کوئی بھی آدمی ایسا نہیں ہے جو تمہارے علاوہ یہ نماز پڑھ رہا ہو اور اس وقت اہل مدینہ کے علاوہ یہ نماز کوئی نہیں پڑھ رہا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا لیا جس پر کچھ تصویریں بھی تھیں، نبی ﷺ میرے یہاں تشریف لائے تو اسے دیکھ کر نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور اپنے ہاتھ سے اس پردے کے ٹکڑے کرتے ہوئے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی طرح تخلیق کرنے میں مشابہت اختیار کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ان کے پاس عورت آتی تھی جو عبادات میں محنت و مشقت برداشت کرنے کے حوالے سے مشہور تھی، انہوں نے جب نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا رک جاؤ۔ اور اپنے اوپر ان چیزوں کو لازم کیا کرو جن کی تم میں طاقت بھی ہو، واللہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتائے گا بلکہ تم ہی اکتا جاؤگے، اللہ کے نزدیک دین کا سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ یہودیوں نے نبی ﷺ سے گھر آنے کی اجازت چاہی اور السَّامُ عَلَيْكُمْ کہا، (جس کا مطلب یہ ہے کہ تم پر موت طاری ہو) یہ سن کر حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا کہ تم پر ہی موت اور لعنت طاری ہو، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ (رض) ! اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتا ہے، انہوں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے سنا نہیں کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے انہیں جواب دیدیا ہے، وَعَلَيْكُمْ ( تم پر ہی موت طاری ہو) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے جس میں ایک فرق کے برابر پانی آتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک چادر میں نماز پڑھی جس پر نقش و نگار بنے ہوئے تھے، نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا اس کے نقش ونگار نے مجھے اپنی طرف متوجہ کرلیا تھا، اس لئے یہ چادر ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور میرے پاس ایک سادہ چادر لے آؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جبکہ سورج کی روشنی میرے حجرے میں چمک رہی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے " سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ فجر کے بعد کی دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا طلوع و غروب کے وقت کا اہتمام کر کے اس میں نماز نہ پڑھا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی دنیا سے رخصتی میرے گھر میں میری باری کے دن، میرے سینے اور حلق کے درمیان ہوئی، اس دن عبدالرحمن بن ابی بکر آئے تو ان کے ہاتھ میں تازہ مسواک تھی، نبی ﷺ نے اتنی عمدگی کے ساتھ مسواک فرمائی کہ اس سے پہلے میں نے اس طرح مسواک کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا تھا، پھر نبی ﷺ ہاتھ اوپر کر کے وہ مجھے دینے لگے تو وہ مسواک نبی ﷺ کے ہاتھ سے گرگئی اور فرمایا " اللہم الرفیق الاعلیٰ " اور اس دم نبی ﷺ کی روح مبارک پرواز کرگئی، بہر حال ! اللہ کا شکر ہے کہ نبی ﷺ کی زندگی کے آخری دن میرے اور ان کے لعاب کو جمع فرمایا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر " ذریرہ " خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی ﷺ احرام باندھتے تھے اور طواف زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کے ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، نبی ﷺ اسے روانہ کردیتے اور جو کام پہلے کرتے تھے، ان میں سے کوئی کام نہ چھوڑتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا چھپکلی کو مار دیا کرو، کیونکہ یہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی آگ پر " اسے بھڑکانے کے لئے " پھونکیں مار رہی تھی، اسی وجہ سے حضرت عائشہ (رض) اسے مار دیا کرتی تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ زمعہ کی باندی کے بیٹے کے سلسلے میں عبد زمعہ (رض) اور حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) اپنا جھگڑا لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے فرمایا اے عبد ! یہ بچہ تمہارا ہے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور بدکار کے لئے پتھر ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی فوت شدہ مسلمان کی ہڈی توڑنا ایسے ہی ہے جیسے کسی زندہ آدمی کی ہڈی توڑنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابن طاؤس کہتے ہیں کہ ان کے والد نماز عشاء کے دوسرے تشہد میں چند کلمات کہا کرتے تھے اور انہیں بہت اہمیت دیتے تھے اور وہ کلمات یہ تھے " میں عذاب جہنم سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، مسیح دجال کے شر سے " عذاب قبر سے اور زندگی اور موت کی آزمائش سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں "۔ اور وہ ان کلمات کو حضرت عائشہ (رض) کے حوالے سے نبی ﷺ سے نقل کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ سہلہ بنت سہیل (رض) ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میں اپنے یہاں سالم کے آنے جانے سے (اپنے شوہر) حذیفہ کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھتی ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے دودھ پلاؤ، تم اس پر حرام ہو جاؤگی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوحذیفہ (رض) نے سالم کو " جو ایک انصاری خاتون کے آزاد کردہ غلام تھے " اپنا منہ بولا بیٹا بنا رکھا تھا جیسے نبی ﷺ نے زید بن حارثہ (رض) کو بنا لیا تھا، زمانہ جاہلیت میں لوگ منہ بولے بیٹے کو حقیقی بیٹے کی طرح سمجھتے تھے اور اسے وراثت کا حق دار بھی قرار دیتے تھے، حتی کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی انہیں ان کے اباؤ و اجداد کی طرف منسوب کر کے بلایا کرو، یہی بات اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف پر مبنی ہے اگر تمہیں ان کے باپ کا نام معلوم نہ ہو تو وہ تمہارے دینی بھائی اور آزاد کردہ غلام ہیں۔ اس کے بعد لوگ انہیں ان کے باپ کے نام سے پکارنے لگے جس کے باپ کا نام معلوم نہ ہوتا وہ دینی بھائی اور موالی میں شمار ہوتا، اسی پس منظر میں ایک دن حضرت سہلہ (رض) آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ ! ﷺ ہم سالم کو اپنا بیٹا سمجھتے تھے، وہ میرے اور ابوحذیفہ کے ساتھ رہتا تھا اور میری پردہ کی باتیں دیکھتا تھا، اب اللہ نے منہ بولے بیٹوں کے متعلق حکم نازل کردیا ہے، جو آپ بھی جانتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے پانچ گھونٹ اپنا دودھ پلاؤ چناچہ اس کے بعد سالم (رض) ان کے رضاعی بیٹے جیسے بن گئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میرے رضاعی چچا ابوالجعد (یا ابوالجعید یا ابوالقعیس) نے حضرت عائشہ (رض) کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ (رض) نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی ﷺ آئے تو ان سے ذکر کردیا نبی ﷺ نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دنیا سے اس وقت تک رخصت نہیں ہوئے جب تک کہ عورتیں ان کے لئے حلال نہ کردی گئیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے اور ان کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے البتہ وہ تم سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہاری اولاد تمہاری سب سے پاکیزہ کمائی ہے لہذا تم اپنی اولاد کی کمائی کھا سکتے ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک رات میں سخت خوفزدہ ہوگئی کہ میں نے نبی ﷺ کو اپنے بستر پر نہ پایا، میں نے ہاتھ بڑھا کر محسوس کرنے کی کوشش کی تو میرے ہاتھ نبی ﷺ کے قدموں سے ٹکرا گئے جو کھڑے تھے اور نبی ﷺ سجدے کی حالت میں تھے اور یہ دعا فرما رہے تھے کہ اے اللہ ! میں تیری رضا کے ذریعے تیری ناراضگی سے، تیری درگذر کے ذریعے تیری سزا سے اور تیری ذات کے ذریعے تجھ سے پناہ مانگتا ہوں، میں تیری تعریف کا احاطہ نہیں کرسکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف خود کی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے سال نبی ﷺ مکہ مکرمہ میں بالائی حصے سے داخل ہوئے تھے اور عمرے میں نشیبی حصے سے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پر بعض اوقات سردی کی صبح میں وحی نازل ہوتی تھی اور ان کی پیشانی پسینے سے تر ہوجاتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ مجھے کسی عورت پر اتنا رشک نہیں آیا جتنا حضرت خدیجہ (رض) پر آیا، نبی ﷺ کے مجھ سے نکاح فرمانے سے تین سال قبل ہی وہ فوت ہوگئی تھیں اور اس رشک کی وجہ یہ تھی کہ میں نبی ﷺ کو ان کا بکثرت ذکر کرتے ہوئے سنتی تھی اور نبی ﷺ کو ان کے رب نے یہ حکم دیا تھا کہ وہ حضرت خدیجہ (رض) کو جنت میں لکڑی کے ایک عظیم الشان مکان کی خوشخبری دے دیں اور نبی ﷺ بعض اوقات کوئی بکری ذبح کرتے تو اسے حضرت خدیجہ (رض) کی سہلیوں کے پاس ہدیہ میں بھیجتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ضاعہ بنت زبیر (رض) حضور ﷺ کے پاس گئے، وہ کہنے لگیں کہ میں حج کرنا چاہتی ہوں لیکن میں بیمار ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم حج کے لئے روانہ ہوجاؤ اور یہ شرط ٹھہرا لو کہ اے اللہ ! میں وہیں حلال ہوجاؤں گی جہاں تو نے مجھے آگے بڑھنے سے روک دیا اور وہ حضرت مقداد بن اسود (رض) کے نکاح میں تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میرے گھر کے جس کمرے میں نبی ﷺ اور میرے والد کی قبریں تھیں، میں وہاں اپنے سر پر دو بٹہ نہ ہونے کی حالت میں بھی چلی جاتی تھی کیونکہ میں سمجھتی تھی کہ یہاں صرف میرے شوہر اور والد ہی تو ہیں، لیکن جب حضرت عمر (رض) کی بھی تدفین ہوئی تو واللہ حضرت عمر (رض) کی حیاء کی وجہ سے میں جب بھی اس کمرے میں گئی تو اپنی چادر اچھی طرح لپیٹ کر ہی گئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کو اونگھ آئے تو اسے سو جانا چاہئے، یہاں تک کہ اس کی نیند پوری ہوجائے، کیونکہ اگر وہ اسی اونگھ کی حالت میں نماز پڑھنے لگے تو ہوسکتا ہے کہ وہ استغفار کرنے لگے اور بیخبر ی میں اپنے آپ کو گالیاں دینے لگے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی ﷺ سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی ؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا ابوبکر سے کہہ دو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ابوبکر رقیق القلب آدمی ہیں، وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکیں گے، کیونکہ حضرت ابوبکر (رض) جب بھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے تھے، لیکن نبی ﷺ نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، میں نے حفصہ سے کہا کہ تم نبی ﷺ سے کہہ دو کہ حضرت ابوبکر (رض) لوگوں کو آہ و بکاء کی وجہ سے کچھ سنا نہیں پائیں گے اس لئے آپ حضرت عمر (رض) کو اس کا حکم دے دیں، نبی ﷺ نے پھر یہی حکم دیا اور فرمایا تم تو یوسف (علیہ السلام) پر فریفتہ ہونے والی عورتوں کی طرح ہو (جو دل میں کچھ رکھتی تھیں اور زبان سے کچھ ظاہر کرتی تھیں) یہ سن کر حضصہ نے میری طرف متوجہ ہو کر کہا کہ مجھے تم سے بھلائی حاصل نہیں ہوئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حسب امکان اپنے پھر کام میں وضو کرنے میں، کنگھی کرنے میں اور جوتا پہننے میں بھی دائیں جانب سے آغاز کرنے کو پسند فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت حمزہ اسلمی (رض) ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور فرمایا کیا یا سول اللہ ! ﷺ میں مستقل روزے رکھنے والا آدمی ہوں، کیا میں سفر میں روزے رکھ سکتا ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر چاہو تو رکھ لو اور چاہو تو نہ رکھو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں پاس رہنے یا دنیا لینے کا اختیار دیا، ہم نے نبی ﷺ کو اختیار کرلیا تو نبی ﷺ نے اسے ہم پر کوئی طلاق شمار نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو اختیار فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان کی اولاد بھی اس کی پاکیزہ کمائی ہے لہذا ان کا مال تم رغبت کے ساتھ کھا سکتے ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المونین حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اہل بیت کو دباء اور مزفت سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگ میرے پاس اپنے مقدمات لے کر آتے ہو، ہوسکتا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی نسبت اپنی دلیل ایسی فصاحت و بلاغت کے ساتھ پیش کر دے کہ میں اس کی دلیل کی روشنی میں اس کے حق میں فیصلہ کردوں، (اس لئے یاد رکھو ! ) میں جس شخص کی بات تسلیم کر کے اس کے بھائی کے کسی حق کا اس کے لئے فیصلہ کرتا ہوں تو سمجھ لو کہ میں اس کے لئے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر اسے دے رہا ہوں، لہذا اسے چاہئے کہ وہ نہ لے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا تھا ؟ انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ کیا جائے، میں نے پوچھا کہ نبی ﷺ رات کو کس وقت قیام فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا جب مرغ کی آواز سن لیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا رشتوں کے مسئلے میں عورتوں سے بھی اجازت لے لیا کرو، کسی نے عرض کیا کہ کنواری لڑکیاں اس موضوع پر بولنے میں شرماتی ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ان کی خاموشی ہی ان کی اجازت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) کہا کرتے تھے جو آدمی صبح کے وقت جنبی ہو، اس کا روزہ نہیں ہوتا، ایک مرتبہ مروان بن حکم نے ایک آدمی کے ساتھ مجھے حضرت عائشہ (رض) اور حضرت ام سلمہ (رض) کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ اگر کوئی آدمی رمضان کے مہینے میں اس حال میں صبح کرے کہ وہ جنبی ہو اور اس نے اب تک غسل نہ کیا ہو تو کیا حکم ہے ؟ دونوں نے جواب دیا کہ بعض اوقات نبی ﷺ خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے، ہم دونوں نے واپس آکر مروان کو یہ بات بتائی، مروان نے مجھ سے کہا کہ یہ بات حضرت ابوہریرہ (رض) کو بتادو، حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا مجھے تو یہ بات فضل بن عباس (رض) نے بتائی تھی، البتہ وہ دونوں زیادہ بہتر جانتی ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ اگر رات کے وقت نبی ﷺ پر غسل واجب ہوجاتا اور ان کا ارادہ روزہ رکھنے کا ہوتا تو وہ طلوع فجر کے بعد غسل کر کے اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) کہا کرتے تھے کہ جو آدمی صبح کے وقت جنبی ہو، اس کا روزہ نہیں ہوتا، ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے ان کی رائے معلوم کی، انہوں نے فرمایا میں تو اس کے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتی، بعض اوقات مؤذن اذان دیتا تو میں نبی ﷺ کے دونوں کندھوں کے درمیان پانی بہتے ہوئے دیکھتی، پھر نبی ﷺ فجر کی نماز پڑھتے اور اس دن روزہ رکھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہوں کفارہ ہوجاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب رات کو نماز پڑھنے کے لئے بیدار ہوتے تو نماز کا آغاز دو حفیف رکعتوں سے فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچھو، چوہا، چیل، باؤلا کتا اور کوا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو تین سحولی کپڑوں میں کفن دے گیا تھا جن میں کوئی قمیض اور عمامہ نہ تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ فاطمہ بنت ابی حبیش (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا میرا دم حیض ہمیشہ جاری رہتا ہے کیا میں نماز چھوڑ سکتی ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ایام حیض تک تو نماز چھوڑ دیا کرو، اس کے بعد غسل کر کے ہر نماز کے وقت وضو کرلیا کرو اور نماز پڑھا کرو خواہ چٹائی پر خون کے قطرے ٹپکنے لگیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ میری گود کے ساتھ ٹیک لگا کر قرآن کریم کی تلاوت فرمالیا کرتے تھے حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے اور ان کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے البتہ وہ تم سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جبکہ سورج کی روشنی میرے حجرے میں چمک رہی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی ﷺ کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا عائشہ پر " جو کہ ایام سے ہوتی تھیں " ہوتا اور نبی ﷺ نماز پڑھتے رہتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ ایک رکعت میں کئی سورتیں پڑھ لیتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا مفصلات۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ رات کی نماز میں نبی ﷺ طویل قیام فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی ﷺ کھڑے ہو کر بھی تلاوت اور رکوع فرماتے تھے اور بیٹھ کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی ﷺ بیٹھ کر " جتنی اللہ کو منظور ہوتی " نماز پڑھ لیتے تھے اور جب اس سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے، پھر ان کی تلاوت کر کے رکوع میں جاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرماتے تھے کہ شب قدر کو ماہ رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا، الاّ یہ کہ نبی ﷺ کسی سفر سے واپس آئے ہوں تو دو رکعتیں پڑھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب صبح ہوجاتی تو دو مختصر رکعتیں پڑھتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے رات کے ہر حصے میں وتر پڑھے ہیں اور سحری تک بھی نبی ﷺ کے وتر پہنچے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے رات کے ہر حصے میں وتر پڑھے ہیں اور سحری تک بھی نبی ﷺ کے وتر پہنچے ہیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت علی (رض) سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی اور جب وہ وتر پڑھنا چاہتے تو مجھے بھی جگا دیتے تھے اور میں بھی وتر پڑھ لیتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مجھے جگا کر فرماتے اٹھو اور وتر پڑھ لو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو سحری کے وقت ہمیشہ اپنے پاس سوتا ہوا پاتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کو اونگھ آئے تو اسے سو جانا چاہئے، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ استغفار کرنے لگے اور بیخبر ی میں اپنے آپ کو گالیاں دینے لگے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عمرو بن غالب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں، عمار اور اشتر حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو عمار نے کہا اماں جان ! انہوں نے فرمایا میں تیری ماں نہیں ہوں، اس نے کہا واللہ آپ میری ماں ہیں اگرچہ آپ کو یہ بات پسند نہ ہو، انہوں نے پوچھا یہ تمہارے ساتھ کون ہے ؟ عمار نے بتایا کہ یہ اشتر ہے، انہوں نے فرمایا تم وہی ہو جس نے میرے بھانجے کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی، اشتر نے کہا جی ہاں ! میں نے ہی اس کا ارادہ کیا تھا اور اس نے بھی یہی ارادہ کر رکھا تھا، انہوں نے فرمایا اگر تم ایسا کرتے تو تم کبھی کامیاب نہ ہوتے اور میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی مسلمان کا خون بہانا جائز نہیں ہے، الاّ یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ ہو، شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کرنا، اسلام قبول کرنے کے بعد کافر ہوجانا، یا کسی شخص کو قتل کرنا جس کے بدلے میں اسے قتل کردیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے جس نبی کی روح قبض ہونے کا وقت آتا تھا، انہیں اس بات کا اختیار دیا جاتا تھا کہ انہیں اس ثواب کی طرف لوٹا کر اس سے ملا دیا جائے (یا دنیا میں بھیج دیا جائے مرض الوفات میں، میں نے نبی ﷺ کو اپنے سینے سے سہارا دیا ہوا تھا کہ اچانک میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ کی گردن ڈھلک گئی ہے، میں نے انہیں فرماتے ہوئے سنا " ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام فرمایا مثلاً انبیاء اکرام (علیہ السلام) اور صدیقین، شہداء اور صالحین اور ان کی رفاقت بہت عمدہ ہے " تو میں سمجھ گئی کہ انہیں اختیار دے دیا گیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو پانچویں جوڑے پر وتر بناتے تھے اور سب سے آخر میں بیٹھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں اپنے پاس رہنے یا دنیا لینے کا اختیار دیا، ہم نے نبی ﷺ کو اختیار کرلیا تو نبی ﷺ نے اسے ہم پر کوئی طلاق شمار نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سب سے زیادہ مبغوض آدمی وہ ہے جو نہایت جھگڑالو ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ سے اس آیت " الَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا أَتَوْا وَقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ " کا مطلب پوچھتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس سے مراد وہ آدمی ہے جو چوری اور بدکاری کرتا اور شراب پیتا ہے اور پھر اللہ سے ڈرتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اے بنت ابی بکر، اے بنت صدیق ! یہ آیت اس شخص کے متعلق ہے جو نماز روزہ کرتا اور صدقہ خیرات کرتا ہے اور پھر اللہ سے ڈرتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں ایک یہودیہ آئی اور کہنے لگی اللہ تمہیں عذاب قبر سے محفوظ رکھے، وہ کہتی ہیں کہ میرے دل میں یہ بات بیٹھ گئی، جب نبی ﷺ آئے تو میں نے ان سے اس واقعہ کا ذکر کیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا قبر میں بھی عذاب ہوتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! لوگوں کو قبروں میں عذاب ہوتا ہے جنہیں درندے اور چوپائے سنتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن جس سے حساب لیا جائے گا وہ عذاب میں مبتلا ہوجائے گا، میں نے عرض کہ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا " عنقریب آسان حساب لیا جائے گا " نبی ﷺ نے فرمایا وہ حساب تھوڑی ہوگا وہ تو سرسری پیشی ہوگی اور جس شخص سے قیامت کے دن حساب کتاب میں مباحثہ کیا گیا، وہ تو عذاب میں گرفتار ہوجائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی موجودگی میں کسی مرد یا عورت کی نقل اتارنے لگی تو نبی ﷺ نے فرمایا اگر مجھے اس سے بھی زیادہ کوئی چیز بدلے میں ملے تو میں پھر بھی کسی کی نقل نہ اتاروں اور نہ اسے پسند کروں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اسے زینت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے بھی کھینچی جاتی ہے، اسے بدنما اور عیب دار کردیتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھر کے چھوٹے موٹے کاموں میں لگے رہتے تھے اور جب نماز کا وقت آتا تو نماز کے لئے تشریف لے جاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے چاند دکھایا جو طلوع ہو رہا تھا اور فرمایا اس اندھیری رات کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو جب وہ چھا جایا کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت عثمان بن مظعون (رض) کی نعش کو بوسہ دیا اور میں نے دیکھا کہ آنسو نبی ﷺ کے چہرے پر بہہ رہے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہند نے آکر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ابوسفیان ایک ایسے آدمی ہیں جن میں کفایت شعاری کا مادہ کچھ زیادہ ہی ہے اور میرے پاس صرف وہی کچھ ہوتا ہے جو وہ گھر میں لاتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم ان کے مال میں سے اتنا لے لیا کرو جو تمہیں اور تمہارے بچوں کو کافی ہوجائے لیکن یہ ہو بھلے طریقے سے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے اور ان کے جسم سے اپنا جسم ملالیتے تھے البتہ وہ تم سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی خادم یا کسی بیوی کو کبھی نہیں مارا اور اپنے ہاتھ سے کسی پر ضرب نہیں لگائی الاّ یہ کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کر رہے ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ شوال کے مہینے میں مجھ سے نکاح فرمایا اور شوال ہی میں مجھے ان کے یہاں رخصت کیا گیا، اب یہ بتاؤ کہ نبی ﷺ کے نزدیک مجھ سے زیادہ کس بیوی کا حصہ تھا ؟ (لہذا یہ کہنا کہ شوال کا مہینہ منحوس ہے، غلط ہے) اسی وجہ سے حضرت عائشہ (رض) اس بات کو پسند فرماتی تھیں کہ عورتوں کی رخصتی ماہ شوال ہی میں ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر وہ شرط جو کتاب اللہ میں موجود نہ ہو، وہ ناقابل قبول ہوگی، اگرچہ سینکڑوں مرتبہ اسے شرط ٹھہرا لیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہم منیٰ میں آپ کے لئے کوئی کمرہ وغیرہ نہ بنادیں جو دھوپ سے آپ کو بچا سکے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، میدان منیٰ میں تو جو آگے بڑھ جائے، وہی اپنا اونٹ بٹھا لے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) اور ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ بیت اللہ کی زیارت کے لئے رات کے وقت تشریف لے گئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ مقام " ابطح " میں پڑاؤ کرنا سنت نہیں ہے، بلکہ نبی ﷺ نے وہاں صرف اس لئے پڑاؤ کیا تھا کہ اس طرف سے نکلنا زیادہ آسان تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ (رض) کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی ﷺ سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی ؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے تو ہماری نیت صرف نبی ﷺ کے ساتھ حج کرنے کی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ( میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی ﷺ احرام باندھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو سب سے بہترین اور عمدہ خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہوتا ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لئے ہدیہ ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعائیں مانگا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں جہنم کے فتنے سے اور عذاب جہنم سے، قبر کے فتنے سے اور عذاب قبر سے مالداری کے فتنے اور تنگدستی کے فتنے کے شر سے اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں، اے اللہ ! میرے گناہوں کو برف اور اولوں کے پانی سے دھو دے، میرے گناہوں کے درمیان مشرق و مغرب جتنا فاصلہ پیدا فرما دے، اے اللہ ! میں سستی، بڑھاپے، گناھوں اور تاوان سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے، جو اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ سے ملاقات ہونے سے پہلے موت ہوتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا بستر جس پر آپ ﷺ رات کو سوتے تھے، چمڑے کا تھا اور اس میں کجھور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت حمزہ اسلمی (رض) ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں مستقل روزے رکھنے والا آدمی ہوں، کیا میں سفر میں روزے رکھ سکتا ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر چاہو تو رکھ لو اور چاہو تو نہ رکھو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لاتے اور روزے سے ہوتے، پھر پوچھتے کہ آج صبح کے اس وقت تمہارے پاس کچھ ہے جو تم مجھے کھلا سکو ؟ وہ جواب دیتیں کہ نہیں، آج ہمارے پاس صبح کے اس وقت کچھ نہیں ہے، تو نبی ﷺ فرماتے کہ پھر میں روزے سے ہی ہوں اور کبھی آتے اور حضرت عائشہ (رض) کہہ دیتیں کہ ہمارے پاس سے کہیں سے ہدیہ آیا ہے جو ہم نے اپ کے لئے رکھا ہوا ہے اور حیس (ایک قسم کا حلوہ) ہے۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا میں نے صبح تو روزے کی نیت کی تھی، پھر اسے تناول فرما لیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنی ایک بیوی کو روزے کی حالت میں بوسہ دے دیا کرتے تھے پھر وہ ہنسنے لگیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے اس پر بسم اللہ پڑھ لینی چاہیے، اگر وہ شروع میں بسم اللہ پڑھنا بھول جائے تو یاد آنے پر یہ پڑھ لیا کرے بِسْمِ اللَّهِ فِي أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک چادر میں نماز پڑھی جس پر نقش و نگار بنے ہوئے تھے، نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اس کے نقش و نگار نے اپنی طرف متوجہ کرلیا تھا، پھر نبی ﷺ نے وہ چادر ابوجہم کو دے دی اور ان کی سادہ چادر لے لی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے کنگھی کردیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی ﷺ اسے بھیج دیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک بکری کو بھی ہدی کے جانور کے طور پر بیت اللہ کی طرف روانہ کیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے کسی کام کی منت مانی ہو، اسے اللہ کی اطاعت کرنی چاہیے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی منت مانی ہو وہ اس کی نافرمانی ہو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہر ڈنگ والی چیز سے جھاڑ پھونک کرنے کی اجازت دی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب ! شفاء تیرے ہی قبضے میں ہے، اس بیماری کو تیرے علاوہ کوئی بھی دور نہیں کرسکتا "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی ! یہ بتائیے کہ اگر مجھے شب قدر حاصل ہوجائے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم یہ دعا مانگا کرو کہ اے اللہ ! تو خوب معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند بھی کرتا ہے، لہذا مجھے بھی معاف فرما دے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ (ایک انصاری بچہ فوت ہوگیا) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ انصار کا یہ نابالغ بچہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! کیا اس کے علاوہ بھی تمہیں کوئی بات کہنا ہے، اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا تو اس میں رہنے والوں کو بھی پیدا فرمایا اور جہنم کو پیدا کیا تو اس میں رہنے والوں کو بھی پیدا فرمایا اور یہ اسی وقت ہوگیا تھا جب وہ اپنے آباؤ اجداد کی پشتوں میں تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ سے مشرکین کے نابالغ بچوں کے متعلق دریافت کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہیں جہنم میں ان کی چیخوں کی آوازیں سنا سکتا ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی سفر سے واپس آئے تو دیکھا کہ میں نے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا رکھا ہے، جس پر ایک پروں والے گھوڑے کی تصویر بنی ہوئی تھی، نبی ﷺ نے اسے چاک کردیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کمائی کا منافع تاوان ضمانت کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے ایک مرتبہ فرمایا کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، انہوں نے سلام کا جواب دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ کون ہے جس نے میرا نام رکھنا حلال اور میری کنیت رکھنا حرام قرار دیا ہے، یا وہ کون ہے جس نے میری کنیت رکھنا حرام اور میرا نام رکھنا حلال قرار دیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میرا نفس خبیث ہوگیا ہے، البتہ یہ کہہ سکتا ہے کہ میرا دل سخت ہوگیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مجھے حکم دیتے تو میں ازار باندھ لیتی حلان کہ میں ایام سے ہوتی، پھر نبی ﷺ میرے جسم کے ساتھ اپنا جسم لگا لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ آلِ محمد ﷺ نے تین دن سے زیادہ گندم کے کھانے سے کبھی پیٹ نہیں بھرا اور نبی ﷺ نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانا ممنوع قرار دے دیا تھا اور نبی ﷺ نے یہ حکم دیا کہ قربانی کرنے والے ان لوگوں کو بھی کھانے کے لئے گوشت دے دیں جو قربانی نہیں کرسکے، بعد میں نبی ﷺ نے اس کی اجازت دے دی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سانپ نافرمان جانور ہوتا ہے، اسی طرح بچھو، کوا اور چوہا بھی نافرمان ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
کسی نے حضرت عائشہ (رض) سے حضرت ابن عمر (رض) کو اس بات کا ذکر کیا کہ میت پر اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے، حضرت عائشہ فرمانے لگیں کہ انہیں وہم ہوگیا ہے، دراصل نبی ﷺ نے ایک کافر کے متعلق یہ فرمایا تھا کہ اس وقت اسے عذاب ہو رہا ہے اور اس کے اہل خانہ اس پر رو رہے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بریرہ نے اپنے مالک سے " مکاتب " کا معاملہ کر رکھا تھا اور اس کا شوہر ایک غلام تھا، لہذا جب وہ آزاد ہوئی تو اسے نکاح برقرار رکھنے یا ختم کرنے کا اختیار مل گیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب بھی نبی ﷺ کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی ﷺ آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ کو اپنے بستر پر نہ پایا، وہ ہاتھوں سے ٹٹولنے لگیں تو ان کے ہاتھ نبی ﷺ کے پاؤں کو جا لگے، اس وقت نبی ﷺ سجدے میں تھے اور یہ دعا کر رہے تھے کہ پروردگار ! میرے نفس کو تقویٰ عطا فرما اور اس کا تزکیہ فرما کیونکہ تو ہی سب سے بہترین تزکیہ کرنے والا ہے، تو ہی اس کا مالک اور کار ساز ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے گھر میں ایک وحشی جانور تھا، جب نبی ﷺ گھر سے باہر جاتے تو وہ کھیلتا کودتا اور آگے پیچھے ہوتا تھا، لیکن جیسے ہی اسے محسوس ہوتا کہ نبی ﷺ گھر میں تشریف لا رہے ہیں تو وہ ایک جگہ سکون کے ساتھ بیٹھ جاتا تھا اور جب تک نبی ﷺ گھر میں رہتے کوئی شرارت نہ کرتا تھا تاکہ نبی ﷺ کو کوئی ایذاء نہ پہنچ جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی، البتہ میں پڑھتی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
کریمہ بنت ہمام کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ مسجد حرام میں داخل ہوئی تو دیکھا کہ لوگوں نے حضرت عائشہ (رض) کے لئے ایک الگ جگہ بنا رکھی ہے، ان سے ایک عورت نے پوچھا کہ اے ام المومنین ! مہندی کے متعلق آپ کیا کہتی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میرے حبیب ﷺ کو اس کا رنگ اچھا لگتا تھا لیکن مہک اچھی نہیں لگتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو ایک مرتبہ حضرت بلال (رض) انہیں نماز کی اطلاع دینے کے لئے حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے فرمایا ابوبکر سے کہہ دو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ابوبکر رقیق القلب آدمی ہیں، جب وہ آپ کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو رونے لگیں گے اور اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکیں گے، اس لئے آپ عمر کو اس کا حکم دے دیں، نبی ﷺ نے پھر وہی حکم دیا، ہم نے بھی اپنی بات دہرا دی، تیسری مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا ابوبکر سے کہہ دو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، تم تو یوسف والیاں ہو، چناچہ میں نے والد صاحب کے پاس پیغام بھیج دیا۔ کچھ دیر بعد نبی ﷺ کو بھی مرض سے تحفیف محسوس ہوئی اور وہ دو آدمیوں کے درمیان سہارا لے کر اس طرح نکلے کہ ان کے پاؤں زمین پر لکیر بناتے جا رہے تھے، حضرت ابوبکر (رض) کو جب محسوس ہوا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے، نبی ﷺ نے ان کی طرف اشارہ کیا کہ اپنی جگہ ہی رہو اور خود حضرت ابوبکر (رض) کی ایک جانب بیٹھ گئے، اب حضرت ابوبکر (رض) تو نبی ﷺ کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ حضرت ابوبکر (رض) کی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنی شرمگاہ کو تین مرتبہ دھویا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حسب امکان اپنے پھر کام میں مثلاً وضو کرنے میں، کنگھی کرنے میں اور جوتا پہننے میں بھی دائیں جانب سے آغاز کرنے کو پسند فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا جاتا، میں ایام سے ہوتی اور اس کا پانی پی لیتی پھر نبی ﷺ اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر پیا ہوتا تھا۔ اسی طرح میں ایک ہڈی پکڑ کر اس کا گوشت کھاتی اور نبی ﷺ اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر کھایا ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنی کسی زوجہ کو بوسہ دیا، پھر نماز کے لئے چلے گئے اور نیا وضو نہیں کیا، عروہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے عرض کیا کہ وہ آپ ہی ہوسکتی ہیں، تو وہ ہنسنے لگیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنی کسی زوجہ کو بوسہ دیا، پھر نماز کے لئے چلے گئے اور نیا وضو نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ ایک بچے کو لایا گیا تو اس نے نبی ﷺ پر پیشاب کردیا، نبی ﷺ نے اس پر پانی بہا دیا، دھویا نہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ (رح) اور یحییٰ (رح) کہتے ہیں کہ جب حضرت خدیجہ (رض) فوت ہوگئیں تو خولہ بنت حکیم (رض) " جو حضرت عثمان بن مظعون (رض) کی اہلیہ تھیں " نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ ! ﷺ آپ نکاح کیوں نہیں کرلیتے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کس سے ؟ انہوں نے عرض کیا اگر آپ چاہیں تو کنواری لڑکی بھی موجود ہے اور شوہر دیدہ بھی موجود ہے، نبی ﷺ نے پوچھا کنواری لڑکی کون ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ اللہ کی مخلوق میں آپ کو سب سے محبوب آدمی کی بیٹی یعنی عائشہ بنت ابی بکر، نبی ﷺ نے پوچھا شوہر دیدہ کون ہے، انہوں نے عرض کیا سودہ بنت زمعہ، جو آپ پر ایمان رکھتی ہے اور آپ کی شریعت کی پیروی کرتی ہے، تو نبی ﷺ نے فرمایا جاؤ اور دونوں کے یہاں میرا تذکرہ کردو۔ چناچہ حضرت خولہ (رض) سیدنا صدیق اکبر کے گھر پہنچیں اور کہنے لگیں اے ام رومان ! اللہ تمہارے گھر میں کتنی بڑی خیرو برکت داخل کرنے والا ہے، ام رومان نے پوچھا وہ کیسے ؟ انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے مجھے عائشہ (رض) سے اپنے نکاح کا پیغام دے کر بھیجا ہے، ام رومان (رض) نے کہا کہ ابوبکر کے آنے کا انتظار کرلو، تھوڑی ہی دیر میں حضرت ابوبکر (رض) بھی آگئے، حضرت خولہ (رض) اور ان کے درمیان بھی یہی سوال جواب ہوتے ہیں، حضرت ابوبکر (رض) نے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ کے لئے عائشہ (رض) سے نکاح کرنا جائز ہے ؟ کیونکہ وہ تو ان کی بھتیجی ہے، خولہ (رض) واپس نبی ﷺ کے پاس پہنچیں اور ان سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا انہیں جا کر کہہ دو کہ میں تمہارا اور تم میرے اسلامی بھائی ہو، اس لئے تمہاری بیٹی سے میرے لئے نکاح کرنا جائز ہے، انہوں نے واپس آکر حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو یہ جواب بتادیا، انہوں نے فرمایا تھوڑی دیر انتظار کرو اور خود باہر چلے گئے۔ ان کے جانے کے بعد ام رومان (رض) نے بتایا کہ مطعم بن عدی نے اپنے بیٹے سے حضرت عائشہ (رض) کا رشتہ مانگا تھا اور واللہ ابوبکر نے کبھی بھی وعدہ کر کے وعدہ خلافی نہیں کی تھی، لہذا ابوبکر (رض) پہلے مطعم بن عدی کے پاس گئے، اس کے پاس اس کی بیوی ام الفتی بھی موجود تھی، وہ کہنے لگی، اے ابن ابی قخافہ ! اگر ہم نے اپنے بیٹے کا نکاح آپ کے یہاں کردیا تو ہوسکتا ہے کہ آپ ہمارے بیٹے کو بھی دین میں داخل کرلیں، حضرت ابوبکر (رض) نے مطعم بن عدی سے پوچھا کہ کیا تم بھی یہی رائے رکھتے ہو ؟ اس نے کہا کہ اس کی بات صحیح ہے، چناچہ حضرت ابوبکر (رض) وہاں سے نکل آئے اور ان کے ذہن پر وعدہ خلافی کا جو بوجھ تھا وہ اللہ نے اس طرح دور کردیا اور انہوں نے واپس آکر خولہ (رض) سے کہا کہ نبی ﷺ کو میرے یہاں بلا کرلے آؤ، خولہ جا کر نبی ﷺ کو لے آئیں اور حضرت ابوبکر (رض) نے حضرت عائشہ (رض) کا نکاح نبی ﷺ سے کردیا، اس وقت حضرت عائشہ (رض) کی عمر چھ سال تھی۔ اس کے بعد خولہ (رض) وہاں سے نکل کر سودہ بنت زمعہ (رض) کے پاس گئیں اور ان سے کہا کہ اللہ تمہارے گھر میں کتنی بڑی خیروبرکت داخل کرنے والا ہے، سودہ (رض) نے پوچھا وہ کیسے ؟ خولہ (رض) نے کہا کہ نبی ﷺ نے مجھے تمہارے پاس اپنی جانب سے پیغام نکاح دیکر بھیجا ہے، انہوں نے کہا بہتر ہے کہ تم میرے والد کے پاس جا کر ان سے اس بات کا ذکر کرو، سودہ کے والد بہت بوڑھے ہوچکے تھے اور ان کی عمر اتنی زیادہ ہوچکی تھی کہ وہ حج نہیں کرسکتے تھے، خولہ ان کے پاس گئیں اور زمانہ جاہلیت کے طریقے کے مطابق انہیں اداب کہا، انہوں نے پوچھا کون ہے ؟ بتایا کہ میں خولہ بنت حکیم ہوں، انہوں نے پوچھا کیا بات ہے ؟ خولہ نے کہا کہ مجھے محمد ﷺ بن عبداللہ نے سودہ سے اپنا پیغام نکاح بھیجا ہے، زمعہ نے کہا کہ وہ تو بہترین جوڑ ہے، تمہاری سہیلی کی کیا رائے ہے ؟ خولہ نے کہا کہ اسے یہ رشتہ پسند ہے، زمعہ نے کہا کہ اسے میرے پاس بلاؤ، خولہ نے انہیں بلایا تو زمعہ نے ان سے پوچھا پیاری بیٹی ! ان کا کہنا ہے کہ محمد بن عبداللہ نے اسے تم سے اپنا پیغام نکاح دے کر بھیجا ہے اور وہ بہترین جوڑ ہے تو کیا تم چاہتی ہو کہ میں ان سے تمہارا نکاح کر دوں ؟ سودہ (رض) نے حامی بھر لی، زمعہ نے مجھ سے کہا کہ نبی ﷺ کو میرے پاس بلا کرلے آؤ، چناچہ نبی ﷺ تشریف لے آئے اور زمعہ نے ان سے حضرت سودہ (رض) کا نکاح کردیا، چند دنوں کے بعد حضرت سودہ (رض) کا بھائی عبد بن زمعہ حج سے واپس آیا، اسے اس رشتے کا علم ہوا تو وہ اپنے سر پر مٹی ڈالنے لگا، اسلام قبول کرنے کے بعد وہ کہتے تھے تمہاری زندگی کی قسم ! میں اس دن بڑی بیوقوفی کر رہا تھا جب سودہ کے ساتھ نبی ﷺ کا نکاح ہونے پر میں اپنے سر پر مٹی ڈال رہا تھا۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب ہم مدینہ منورہ پہنچے تو ہم نے " مقام سخ " میں بنو حارث بن خزرج کے یہاں قیام کیا، ایک دن نبی ﷺ ہمارے گھر میں تشریف لے آئے اور کچھ انصاری مرد و عورت بھی اکٹھے ہوگئے، میری والدہ مجھے لے آئیں جبکہ میں دو درختوں کے درمیان جھولا جھول رہی تھی اور میرے سر پر کسی وجہ سے بہت تھوڑے بال تھے، انہوں نے مجھے جھولے سے نیچے اتارا، مجھے پسینہ آیا ہوا تھا، اسے پونچھا اور پانی سے میرا منہ دھلایا اور مجھے لے کر چل پڑیں، حتیٰ کہ دروازے پر پہنچ کر رک گئیں، میری سانس پھول رہی تھی، جب میری سانس بحال ہوئی تو وہ مجھے گھر لے کر داخل ہوگئیں، وہاں نبی ﷺ ہمارے گھر میں ایک چار پائی پر بیٹھے ہوئے تھے اور انصار کے کچھ مرو و عورت بھی موجود تھے، میری والدہ نے مجھے نبی ﷺ کے قریب بٹھا دیا اور کہنے لگیں کہ یہ آپ کے گھر والے ہیں، اللہ آپ کو ان کے لئے اور انہیں آپ کے لئے مبارک فرمائے، اس کے بعد مردو عورت یکے بعد دیگرے وہاں سے جانے لگے اور نبی ﷺ نے ہمارے گھر میں ہی میرے ساتھ تخلیہ فرمایا : میری اس شادی کے لئے کوئی اونٹ ذبح نہ ہوا اور نہ بکری، تاآنکہ سعد بن عبادہ نے ہمارے یہاں ایک پیالہ بھیجا جو وہ نبی ﷺ کے پاس اس وقت بھیجتے تھے جب نبی ﷺ اپنی ازواج مطہرات کے پاس جاتے تھے اور اس وقت میری عمر نو سال کی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت تخییر نازل ہوئی تو سب سے پہلے نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا اے عائشہ ! میں تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں، تم اس میں اپنے والدین سے مشورے کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا، میں نے عرض کیا ایسی کیا بات ہے ؟ نبی ﷺ نے مجھے بلا کر یہ آیت تلاوت فرمائی " اے نبی ﷺ ! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کو چاہتی ہو۔۔۔۔ الخ۔ " میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں اور والدین سے مشورے کی ضرورت نہیں سمجھتی، اس پر نبی ﷺ بہت خوش ہوئے اور دیگر ازواج مطہرات کے حجروں کی طرف چلے گئے اور فرمایا عائشہ نے یہ کہا ہے اور دیگر ازواج نے بھی وہی جواب دیا جو انہوں نے دیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں لوگ اپنے اپنے بچے کو لاتے تھے اور نبی ﷺ ان کے لئے دعا فرماتے تھے، ایک مرتبہ ایک بچے کو لایا گیا تو اس نے نبی ﷺ پر پیشاب کردیا، نبی ﷺ نے پانی منگوا کر اس پر بہا دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ان کے پاس ایک عورت آتی تھی جو عبادات میں محنت و مشقت برداشت کرنے کے لئے حوالے سے مشہور تھی، انہوں نے جب نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا رک جاؤ اور اپنے اوپر ان چیزوں کو لازم کیا کرو جن کی تم میں طاقت بھی ہو، واللہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتائے گا بلکہ تم ہی اکتا جاؤ گے، اللہ کے نزدیک دین کا سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا بستر جس پر آپ ﷺ رات کو سوتے تھے، چمڑے کا تھا اور اس میں کجھور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبدالملک بن مروان نے انہیں ایک خط لکھا جس میں ان سے کچھ چیزوں کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے جواب میں لکھا "۔۔۔۔۔۔۔۔ ! میں آپ کے سامنے اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، اما بعد ! آپ نے مجھ سے کئی چیزوں کے متعلق پوچھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کہ مجھے حضرت عائشہ (رض) نے بتایا ہے کہ اس دن وہ ظہر کے وقت اپنے گھر میں تھے، اس وقت حضرت ابوبکر (رض) کے پاس ان کی صرف دو بیٹیاں عائشہ اور اسماء تھیں، اچانک سخت گرمی میں نبی ﷺ آگئے، قبل ازیں کوئی دن ایسا نہ گزرتا تھا کہ دن کے دونوں حصوں یعنی صبح شام نبی ﷺ ہمارے گھر نہ آتے ہوں، حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا میرے والدین حضور ﷺ پر نثار، اس وقت کسی اہم کام کی وجہ سے حضور تشریف لائے ہیں ؟ حضور ﷺ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی اور حضرت ابوبکر (رض) نے اجازت دے دی تو اندر تشریف لا کر فرمایا : ان پاس والے آدمیوں کو باہر کردو کیونکہ ایک پوشیدہ بات کرنا ہے، حضرت ابوبکر (رض) نے جواب دیا یہ تو صرف حضور ﷺ کے گھر والے ہی ہیں ارشاد فرمایا مجھے یہاں سے ہجرت کر جانے کی اجازت مل گئی، حضرت صدیق اکبر (رض) نے کہا کیا مجھے رفاقت کا شرف ملے گا ؟ فرمایا : ہاں ! حضرت ابوبکر (رض) نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میرے والدین نثار، ان دونوں اونٹنیوں میں سے آپ ایک لے لیجئے فرمایا میں مول لیتا ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ( میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھوں سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی ﷺ اسے بھیج کر ہمارے درمیان غیر محرم ہو کر مقیم رہتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ (رض) کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی ﷺ سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ ہمیں روک دے گی ؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے یا یہ فرمایا کہ پھر نہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے کپڑوں سے آب حیات کو کھرچ دیا کرتی تھی اور نبی ﷺ اس میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ان سے فرمایا کرتے تھے جب تم ناراض ہوتی ہو تو مجھے تمہاری ناراضگی کا پتہ چل جاتا ہے اور جب تم راضی ہوتی ہو تو مجھے اس کا بھی پتا چل جاتا ہے، جب تم ناراض ہوتی ہو تو تم لا ورب ابراہیم کہتی ہو اور جب تم راضی ہوتی ہو تو لا ورب محمد کہتی ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میرے علاوہ آپ کی ہر بیوی کی کوئی نہ کوئی کنیت ضرور ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنے بیٹے (بھانجے) عبداللہ کے نام پر اپنی کنیت رکھ لو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں میرے چہرے کا بوسہ لینے میں کسی چیز کو رکاوٹ نہ سمجھتے تھے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعا فرماتے تھے، اے اللہ ! میں ان چیزوں کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں جو میرے نفس نے کی ہیں یا نہیں کی ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ آیت فروح وریحان راء کے ضمے کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ ان کے پاس آئی، وہ مکاتبہ تھی اور اپنے بدل کتابت کی ادائیگی کے سلسلے میں مدد کی درخواست لے کر آئی تھی، حضرت عائشہ (رض) نے اس سے پوچھا کیا تمہارے مالک تمہیں بیچنا چاہتے ہیں ؟ اگر وہ چاہیں تو میں تمہارا بدل کتابت ادا کردیتی ہوں لیکن تمہاری ولاء مجھے ملے گی، وہ اپنے مالک کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، وہ کہنے لگے کہ اس وقت تک نہیں جب تک وہ یہ شرط تسلیم نہ کرلیں کہ تمہاری وراثت ہمیں ملے گی، نبی ﷺ نے حضرت عائشہ (رض) سے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے پھر نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ میں موجود نہیں ہیں، جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جس کی اجازت کتاب اللہ میں موجود نہ ہو تو اس کا کوئی اعتبار نہیں اگرچہ سینکڑوں مرتبہ شرط لگا لے، اللہ تعالیٰ کی شرط ہی زیادہ حقدار اور مضبوط ہوتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جو شخص تم سے یہ بات کرے کہ نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ہے، تو تم اسے سچا نہ سمجھنا کیونکہ جب سے ان پر قرآن نازل ہوا، انہوں نے بلا عذر کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت سودہ بنت زمعہ (رض) کو قبل از فجر ہی مزدلفہ سے واپس جانے کی اجازت اس لئے دی تھی کہ وہ کمزور عورت تھیں، کاش ! میں نے بھی اس سے اجازت لے لی ہوتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سفر سے واپس آئے تو میں نے اپنے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکایا جس پر کچھ تصویریں بھی تھیں، نبی ﷺ نے اسے ہٹا دیا، پھر میں نے اس کے دو تکیے بنا لئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی ﷺ احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے یہاں تشریف لائے تو وہاں ایک آدمی بھی موجود تھا، نبی ﷺ نے پوچھا یہ کون ہے ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ میرا رضاعی بھائی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اس بات کی تحقیق کرلیا کرو کہ تمہارے بھائی کون ہوسکتے ہیں کیونکہ رضاعت کا تعلق تو بھوک سے ہوتا ہے ( جس کی مدت دو ڈھائی سال ہے اور اس دوران بچے کی بھوک اسی دودھ سے ختم ہوتی ہے) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود بن یزید کو حضرت عائشہ (رض) نے نبی ﷺ کو رات کی نماز کے متعلق بتاتے ہوئے فرمایا کہ نبی ﷺ رات کے پہلے پہر میں سو جاتے تھے اور آخری پہر میں بیدار ہوتے تھے، پھر اگر اہلیہ کی طرف حاجت محسوس ہوتی تو اپنی حاجت پوری کرتے، پھر پانی کو ہاتھ لگانے سے پہلے کھڑے ہوتے، جب پہلی اذان ہوتی تو نبی ﷺ تیزی سے جاتے اور اپنے جسم پر پانی بہاتے اور اگر جنبی نہ ہوتے تو صرف نماز والا وضو ہی فرما لیتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور مسجد کی طرف چلے جاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا جاتا، میں ایام سے ہوتی اور اس کا پانی پی لیتی پھر نبی ﷺ اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر پیا ہوتا تھا، اس طرح میں ایک ہڈی پکڑ کا اس کا گوشت کھاتی اور نبی ﷺ اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں منہ لگا کر کھایا ہوتا تھا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی مسلمان کا خون بہانا جائز نہیں، الاّ یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ ہو، شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کرنا، اسلام قبول کرنے کے بعد کافر ہوجانا، یا کسی شخص کو قتل کرنا جس کے بدلے میں اسے قتل کردیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو تین سحولی کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا جن میں کوئی قمیص اور عمامہ نہ تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مرض الوفات میں نبی ﷺ نے فرمایا میرے کچھ ساتھیوں کو میرے پاس بلاؤ، میں نے عرض کیا ابوبکر کو ؟ نبی ﷺ خاموش رہے، میں نے عرض کیا عمر کو، نبی ﷺ خاموش رہے، میں نے عرض کیا علی کو ؟ وہ پھر خاموش رہے، میں نے عرض کیا عثمان کو بلاؤں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! جب وہ آئے تو نبی ﷺ نے مجھے وہاں سے ہٹ جانے کے لئے فرمایا اور ان کے ساتھ سرگوشی میں باتیں کرنے لگے اس دوران حضرت عثمان (رض) کے چہرے کا رنگ بدلتا رہا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے گھر میں کسی چور نے چوری کی، انہوں نے اسے بد دعائیں دیں، تو نبی ﷺ سے فرمایا تم اس کا گناہ ہلکا نہ کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) اور ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دس ذی الحجہ کے دن طواف زیارت کو رات تک کے لئے مؤخر کردیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں بوسہ دے دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دنیا سے رخصت ہوئے جب ہم لوگ دو سیاہ چیزوں یعنی پانی اور کجھور سے اپنا پیٹ بھرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے چاند دکھایا جو طلوع ہو رہا تھا اور فرمایا اس اندھیری رات کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو جب وہ چھا جایا کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس عورت کے متعلق فرمایا " جو ایام سے پاکیزگی حاصل ہونے کے بعد کوئی ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں مبتلا کر دے " کہ یہ رگ کا خون ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ رات کے وقت بیمار تھے، اس لئے بستر پر لیٹے لیٹے باربار کروٹیں بدلنے لگے، حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا کہ اگر ہم میں سے کوئی شخص اس طرح کرتا تو آپ اس سے ناراض ہوتے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ نیک لوگوں پر سختیاں آتی رہتی ہیں اور کسی مسلمان کو کانٹے یا اس سے بھی کم درجے چیز سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اس کا ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے اور ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ہر دو رکعت پر سلام پھیر دیتے تھے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، نوافل میں اتنا لمبا سجدہ کرتے کہ ان کے سر اٹھانے سے پہلے تم میں سے کوئی شخص پچاس آیتیں پڑھ لے، جب مؤذن پہلی اذان دے کر فارغ ہوتا تو وہ مختصر پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ مؤذن آجاتا اور نبی ﷺ کو نماز کی اطلاع دیتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی، البتہ میں پڑھتی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز عشاء میں تاخیر کردی، حتیٰ کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے پکار کر کہا کہ عورتیں اور بچے سو گئے ہیں، چناچہ نبی ﷺ باہر تشریف لے آئے اور فرمایا اہل زمین میں سے اس وقت کوئی بھی آدمی ایسا نہیں ہے جو تمہارے علاوہ یہ نماز پڑھ رہا ہو، یہ اس وقت کی بات ہے جب لوگوں میں اسلام نہیں پھیلا تھا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے زیادہ کسی کو ظہر کی نماز میں جلدی کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
دقرہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عائشہ (رض) کے ہمراہ طواف کر رہے تھے کہ ان کے پاس ان کے اہل خانہ میں سے کوئی آیا اور کہنے لگا کہ آپ کو پسینہ آرہا ہے، کپڑے بدل لیجئے، چناچہ انہوں نے اوپر کے کپڑے اتار دیئے، میں نے ان کے سامنے اپنی چادر پیش کی چس پر صیلب کا نشان بنا ہوا تھا، تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ جب کسی کپڑے پر صلیب کا نشان دیکھتے تو اسے ختم کردیتے تھے، چناچہ حضرت عائشہ (رض) نے وہ چادر نہیں اوڑھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) کہا کرتے تھے کہ جو آدمی صبح کے وقت جنبی ہو، اس کا روزہ نہیں ہوتا، مروان کو پتہ چلا تو ایک مرتبہ اس نے ایک آدمی کے ساتھ مجھے حضرت عائشہ (رض) کے پاس پوچھنے کے لئے بھیجا کہ اگر کوئی آدمی رمضان کے مہینے میں اس حال میں صبح کرے کہ وہ جنبی ہو اور اس نے اب تک غسل نہ کیا ہو تو کیا حکم ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ بعض اوقات نبی ﷺ خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے، ہم دونوں نے واپس آکر مروان کو یہ بات بتائی، مروان نے مجھ سے کہا کہ یہ بات حضرت ابوہریرہ (رض) کو بتادو، میں نے اس سے کہا کہ وہ میرے پڑوسی ہیں، میں اس چیز کو اچھا نہیں سمجھتا کہ ان کے سامنے کوئی ناگوار بات رکھوں، اس نے مجھے قسم دے دی، چناچہ میں نے اس سے ملاقات کی اور انہیں بتادیا کہ میں تو آپ کے سامنے اسے بیان نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن گورنر صاحب نے مجھے قسم دے دی تھی، حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا یہ بات مجھ سے فضل بن عباس (رض) نے بیان کی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی عورت کی چھاتی سے ایک دو مرتبہ دودھ چوس لینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حسن کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کے اخلاق کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے اخلاق تو قرآن تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو شرمگاہ کو دھو کر نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
اسود اور مسروق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عائشہ (رض) سے " مباشرتِ صائم " کا حکم پوچھنے لگے، لیکن ان سے پوچھتے ہوئے شرم آئی اس لئے ان سے پوچھے بغیر ہی کھڑے ہوگئے، تھوڑی دور ہی چل کر گئے تھے " جس کی مسافت مجھے یاد نہیں " کہ ہمارے دل میں خیال آیا کہ ہم ان سے ایک ضروری بات پوچھنے کے لئے گئے تھے اور بغیر پوچھے واپس آگئے، یہ سوچ کر ہم واپس آگئے اور عرض کیا ام المومنین ! ہم آپ کے پاس ایک مسئلہ پوچھنے کے لئے آئے تھے لیکن شرم کی وجہ سے پوچھے بغیر ہی چلے گئے تھے، انہوں نے فرمایا جو چاہو پوچھ سکتے ہو، ہم نے ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا باجودیکہ نبی ﷺ اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھتے تھے لیکن نبی ﷺ اپنی ازواج کے جسم سے اپنا جسم لگا لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ایک صاحب کا کہنا ہے کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ غسل جنابت کے لئے نبی ﷺ کو کتنا پانی کفایت کرجاتا تھا ؟ اس پر انہوں نے ایک برتن منگوایا، میں نے اس کا اندازہ کیا تو وہ موجودہ صاع کے برابر ایک صاع تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی ﷺ احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھوں سے بٹا کرتی تھی، نبی ﷺ اسے روانہ کردیتے اور جو کام پہلے کرتے تھے، ان میں سے کوئی کام نہ چھوڑتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی ﷺ کی نفل نمازوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ ظہر کی نماز سے پہلے میرے گھر میں چار رکعتیں پڑھتے تھے، پھر باہر جا کر لوگوں کو نماز پڑھاتے اور میرے گھر واپس آکر دو رکعتیں پڑھتے، پھر لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھا کر گھر تشریف لاتے اور دو رکعتیں پڑھتے، پھر عشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر تشریف لا کردو رکعتیں پڑھتے، رات کے وقت نو رکعتیں پڑھتے جن میں وتر بھی شامل ہوتے، رات کی نماز میں نبی ﷺ طویل قیام فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی ﷺ کھڑے ہو کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے اور بیٹھ کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے اور جب طلوع صبح صادق ہوجاتی تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر باہر جا کر لوگوں کو نماز فجر پڑھاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
امام شعبی (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ (رض) نے مدینہ منورہ کے ایک واعظ " جس کا نام ابن ابی السائب تھا " سے فرمایا کہ تین باتیں ہیں جنہیں میرے سامنے ماننے کا اقرار کرو، ورنہ میں تم سے جنگ کروں گی، اس نے پوچھا وہ کیا ؟ اے ام المومنین ! میں آپ کے سامنے ان کو تسلیم کرنے کا اقرار کرتا ہوں، انہوں نے فرمایا کہ دعا میں الفاظ کی تک بندی سے اجتناب کیا کرو کیونکہ نبی ﷺ اور ان کے صحابہ (رض) ایسا نہیں کرتے تھے، دوسرے یہ کہ جمعہ میں لوگوں کے سامنے صرف ایک مرتبہ وعظ کہا کرو، اگر نہ مانو تو دو مرتبہ ورنہ تین مرتبہ، تم اس کتاب سے لوگوں کو اکتاہٹ میں مبتلا نہ کرو اور تیسرے یہ کہ میں تمہیں کبھی اس طرح نہ پاؤں کہ تم لوگوں کے پاس پہنچو، وہ اپنی باتوں میں مشغول ہوں اور تم ان کے درمیان قطع کلامی کرنے لگو، بلکہ انہیں چھوڑے رکھو، اگر وہ تمہیں آگے بڑھنے دیں اور گفتگو میں شریک ہونے کا حکم دیں تب ان کی گفتگو میں شریک ہوا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سجدہ تلاوت میں فرمایا کرتے تھے " میرا چہرہ اس ذات کے سامنے سجدہ ریز ہوگیا جس نے اسے پیدا کیا اور اسے قوت شنوائی و گویائی عطاء فرمائی اور یہ سجدہ بھی اس کی توفیق اور مدد سے ہوا ہے "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ان کپڑوں میں نماز پڑھ لیتے تھے جن میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ " تخلیہ " فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ابوقیس کے بھائی " افلح " نے حضرت عائشہ (رض) کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ (رض) نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی ﷺ آئے تو ان سے ذکر کردیا کہ یار سول اللہ ! ﷺ ابوقیس کے بھائی افلح نے مجھ سے گھر میں آنے کی اجازت مانگی تھی لیکن میں نے اجازت دینے سے انکار کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ فجر سے پہلے کی دو رکعتوں میں نبی ﷺ کا قیام ایسے محسوس ہوتا تھا جیسے صرف سورت فاتحہ پڑھی ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت حضرت ابوبکر (رض) کے گھر والوں نے ہمارے یہاں بکری کا ایک پایہ بھیجا، میں نے اسے پکڑا اور نبی ﷺ نے اسے توڑا اور یہ کام چراغ کے بغیر ہو، اگر ہمارے پاس چراغ ہوتا تو اسی کے ذریعے سالن حاصل کرلیتے اور بعض اوقات آل محمد ﷺ پر ایک ایک مہینہ اس طرح گزر جاتا تھا کہ وہ کوئی روٹی پکارتے تھے اور نہ کوئی ہنڈیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی ﷺ بیٹھ کر ہی " جتنی اللہ کو منظور ہوتی " نماز پڑھ لیتے تھے اور جب اس سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے، پھر ان کی تلاوت کر کے رکوع میں جاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ایک خاتون کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئی تو ان کے گھر میں ایک نیزہ رکھا ہوا دیکھا، میں نے ان سے پوچھا کہ اے ام المومنین ! آپ اس نیزے کا کیا کرتی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا یہ ان چھپکلیوں کے لئے رکھا ہوا ہے اور اس سے مارتی ہوں، کیونکہ نبی ﷺ نے ہم سے یہ حدیث بیان فرمائی ہے کہ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالا گیا تو زمین میں کوئی جانور ایسا نہ تھا جو آگ کو بجھا نہ رہا ہو سوائے اس چھپکلی کے کہ یہ اس میں پھونکیں مار رہی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ اس آیت " یوم تبدل الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ وَالسَّمَوَاتُ وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ " کے متعلق نبی ﷺ سے سب سے پہلے سوال پوچھنے والی میں ہی تھی، میں نے عرض کیا تھا یا رسول اللہ ! (جب زمین بدل دی جائے گی تو) اس وقت لوگ کہاں ہوں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پل صراط پر۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ ایک رکعت میں کئی سورتیں پڑھ لیتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا مفصلات۔ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے، انہوں نے فرمایا لوگوں کی تعداد زیادہ ہونے کے بعد پڑھنے لگے تھے۔ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، الاّ یہ کہ وہ کسی سفر سے واپس آئے ہوں۔ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا کیا نبی ﷺ کسی مہینے کے پورے روزے رکھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے رمضان کے علاوہ کوئی ایسا مہینہ معلوم نہیں ہے جس کے پورے روزے نبی ﷺ نے رکھے ہوں اور مجھے کوئی ایسا مہنیہ بھی معلوم نہیں ہے جس میں کوئی روزہ نہ رکھا ہو۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا نبی ﷺ کو اپنے صحابہ اکرام میں سب سے زیادہ محبوب کون تھا ؟ انہوں نے فرمایا حضرت ابوبکر (رض) میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ انہوں نے فرمایا عمر، میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ انہوں نے فرمایا ابوعبیدہ بن جراح، میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ تو وہ خاموش رہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ عیدین کے موقع پر نبی ﷺ کی (دعائیں حاصل کرنے کی نیت اور) بناء پر کنواری لڑکیوں کو بھی ان کی پردہ نشینی کے باوجود عیدگاہ لے جایا جاتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے، حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اللہ سے ناملنے کی ناپسندیدگی کا مطلب اگر موت سے نفرت ہے تو ہم میں واللہ ہر ایک موت کو ناپسند کرتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، یہ مراد نہیں بلکہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ مومن کی روح قبض کرنے کا ارادہ فرماتا ہے تو اس نے اپنے یہاں اس کے لئے جو ثواب اور عزت تیار کر رکھی ہوتی ہے وہ اس کے سامنے منکشف فرما دیتا ہے چناچہ جس وقت وہ مرتا ہے تو اسے اللہ سے ملنے کی چاہت ہوتی ہے اور اللہ اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی کافر کی روح قبض کرنے کا ارادہ فرماتا ہے تو اس نے اپنے یہاں اس کے لئے جو عذاب اور ذلت تیار کر رکھی ہوتی ہے، وہ اس کے سامنے منکشف فرما دیتا ہے چناچہ جس وقت وہ مرتا ہے تو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانور یعنی بکری کے قلادہ بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی ﷺ کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے) یہاں تک کہ حاجی واپس آجاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی بالغ لڑکی کی دوپٹے کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی لڑکی کی دوپٹے کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
امیر سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے ان دو آیتوں کا مطلب پوچھا " اگر تم اپنے دلوں کی باتوں کو ظاہر کردیا یا چھپاؤ، دونوں صورتوں میں اللہ تم سے اس کا محاسبہ کرے گا " اور یہ کہ جو " شخص کوئی برا عمل کرے گا اسے اس کا بد لہ دیا جائے گا " تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے جب سے نبی ﷺ سے ان آیتوں کے متعلق پوچھا ہے آج تک کسی نے مجھ سے ان کے متعلق نہیں پوچھا، نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ اے عائشہ ! اس سے مراد وہ پے درپے آنے والی مصیبتیں ہیں جو اللہ اپنے بندے پر مسلط کرتا ہے، مثلاً کسی جانور کا ڈس لینا، تکلیف پہنچ جانا اور کانٹا چبھ جانا، یا وہ سامان جو آدمی آستین میں رکھے اور اسے گم کر بیٹھے، پھر گھبرا کر تلاش کرے تو اسے اپنے پہلو کے درمیان پائے حتیٰ کہ مومن اپنے گناہوں سے اس طرح نکل آتا ہے، جیسے بھٹی سے سرخ سونے کی ڈلی نکل آتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مد کے قریب پانی سے وضو فرما لیتے تھے اور ایک صاع کے قریب پانی سے غسل فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے یہ تذکرہ ہوا کہ کچھ لوگ اپنی شرمگاہ کا رخ قبلہ کی جانب کرنے کو ناپسند کرتے ہیں تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ ایسا کرتے ہیں ؟ بیت الخلاء میں میرے بیٹھنے کی جگہ کا رخ قبلہ کی جانب کردو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم نے حج کا تلبیہ پڑھا، جب سرف کے مقام پر پہنچے تو میرے " ایام " شروع ہوگئے، نبی ﷺ تشریف لائے تو میں رو رہی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! کیوں رو رہی ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ میرے " ایام " شروع ہوگئے ہیں، کاش ! میں حج ہی نہ کرنے آتی، نبی ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ ! یہ تو وہ چیز ہے جو اللہ نے آدم (علیہ السلام) کی ساری بیٹیوں پر لکھ دی ہے، تم سارے مناسک ادا کرو، البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا، جب ہم مکہ مکرمہ میں داخل ہوگئے تو نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے احرام کو عمرے کا احرام بنانا چاہے، وہ ایسا کرسکتا ہے، الاّ یہ کہ اس کے پاس ہدی کا جانور ہو۔ اور نبی ﷺ نے دس ذی الحجہ کو اپنی ازواج کی طرف سے گائے ذبح کی تھی، شب بطحاء کو میں " پاک " ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میری سہلیاں حج اور عمرہ دونوں کے ساتھ اور میں حج کے ساتھ واپس جاؤں گی ؟ چناچہ نبی ﷺ نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو حکم دیا اور وہ مجھے تنعیم لے گئے جہاں سے میں نے عمرے کا احرام باندھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی طرح تخلیق کرنے میں مشابہت اختیار کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ کے لئے اون کی ایک سیاہ چادر بنائی، نبی ﷺ نے اسے پہن لیا، لیکن جب نبی ﷺ کو پسینہ آیا اور اون کی بو اس میں محسوس ہونے لگی تو نبی ﷺ نے اسے اتار دیا کیونکہ نبی ﷺ اچھی مہک کو پسند فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
یزید بن بابنوس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے ساتھی کے ساتھ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے اجازت طلب کی، انہوں نے ہمارے لئے تکیہ رکھا اور خود اپنی طرف پردہ کھینچ لیا، پھر میرے ساتھی نے پوچھا کہ اے ام المومنین ! " عراک " کے متعلق آپ کیا فرماتی ہیں ! انہوں نے فرمایا عراک کیا ہوتا ہے ؟ میں نے اپنے ساتھی کے کندھے پر ہاتھ مارا، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے روکتے ہوئے فرمایا تم نے اپنے بھائی کو ایذا پہنچائی، پھر فرمایا عراک سے کیا مراد ہے ؟ حیض، تو سیدھا سیدھا وہ لفظ بولو جو اللہ نے استعمال کیا ہے، یعنی حیض، بعض اوقات میں حائضہ ہوتی تھی لیکن پھر بھی نبی ﷺ مجھے ڈھانپ لیتے تھے اور میرے سر کو بوسہ دے دیا کرتے تھے اور میرے اور نبی ﷺ کے درمیان پردہ حائل ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
پھر فرمایا کہ نبی ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ جب میرے گھر کے دروازے سے گزرتے تھے تو کوئی نہ کوئی ایسی بات کہہ دیتے تھے جس سے اللہ تعالیٰ مجھے فائدہ پہنچا دیتے تھے، ایک دن نبی ﷺ وہاں سے گزرے تو کچھ نہیں کہا، دو تین مرتبہ جب اسی طرح ہوا تو میں نے اپنی باندی سے کہا کہ میرے لئے دروازے پر تکیہ لگا دو اور میں اپنے سر پر پٹی باندھ کر وہاں بیٹھ گئی، جب نبی ﷺ میرے پاس سے گزرے تو فرمایا عائشہ ! کیا بات ہے ؟ میں نے عرض کیا میرے سر میں درد ہو رہا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا میرے بھی سر میں درد ہو رہا ہے، پھر نبی ﷺ چلے گئے، تھوڑی دیر گزری تھی کہ نبی ﷺ کو لوگ چادر میں لپیٹ کر اٹھائے چلے آئے، نبی ﷺ میرے یہاں رہے اور دیگر ازواج کے پاس یہ پیغام بھجوا دیا کہ میں بیمار ہوں اور تم میں سے ہر ایک کے پاس باری باری آنے کی مجھ میں طاقت نہیں ہے اس لئے تم اگر مجھے اجازت دے دو تو میں عائشہ کے یہاں رک جاؤں ؟ ان سب نے اجازت دے دی اور میں نبی ﷺ کی تیمارداری کرنے لگی حالانکہ اس سے پہلے میں نے کبھی کسی کی تیماداری نہیں کی تھی۔ ایک دن نبی ﷺ نے اپنا سر مبارک میرے کندھے پر رکھا ہوا تھا کہ اچانک سر مبارک میرے سر کی جانب ڈھک گیا میں سمجھی کہ شاید آپ میرے سر کو بوسہ دینا چاہتے ہیں، لیکن اسی دوران نبی ﷺ کے منہ سے لعاب کا ایک قطرہ نکلا اور میرے سینے پر آٹپکا، میرے تو رونگٹے کھڑے ہوگئے اور میں سمجھی کہ شاید نبی ﷺ پر غشی طاری ہوگئی ہے چناچہ میں نے نبی ﷺ کو ایک چادر اوڑھا دی، اسی دوران حضرت عمر اور مغیرہ بن شعبہ (رض) آگئے، انہوں نے اجازت طلب کی، میں نے انہیں اجازت دے دی اور اپنی طرف پردہ کھینچ لیا، حضرت عمر (رض) نے نبی ﷺ کو دیکھ کر کہا ہائے غشی ! نبی ﷺ پر غشی کی شدت کتنی ہے، تھوڑی دیر بعد وہ اٹھ کھڑے ہوئے جب وہ دونوں دروازے کے قریب پہنچے تو مغیرہ بن شعبہ کہنے لگے اے عمر ! نبی ﷺ کا وصال ہوگیا ہے، حضرت عمر (رض) نے فرمایا تم غلط کہتے ہو، بلکہ تم فتنہ پرور آدمی ہو، نبی ﷺ کا وصال اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک کہ اللہ تعالیٰ منافقین کی ختم نہ کر دے۔ تھوڑی دیر بعد حضرت صدیق اکبر (رض) بھی آگئے، میں نے حجاب اٹھا دیا، انہوں نے نبی ﷺ کی طرف دیکھ کر " اناللہ وانا الیہ راجعون " پڑھا اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ کا وصال ہوگیا ہے۔ پھر سرہانے کی جانب سے آئے اور منہ مبارک پر جھک کر پیشانی کو بوسہ دیا اور کہنے لگے ہائے میرے نبی ﷺ ! تین مرتبہ اسی طرح کیا اور دوسری مرتبہ ہائے میرے دوست اور تیسری مرتبہ ہائے میرے خلیل کہا، پھر مسجد کی طرف نکلے، اس وقت حضرت عمر (رض) لوگوں کے سامنے تقریر اور گفتگو کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ نبی ﷺ کا وصال اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک اللہ تعالیٰ منافقین کو ختم نہ فرما دے۔ پھر حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے گفتگو شروع کی اور اللہ کی حمدوثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے " آپ بھی دنیا سے رخصت ہونے والے ہیں اور یہ لوگ بھی مرنے والے ہیں "۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ کہ " محمد ﷺ تو اللہ کے رسول ہیں جن سے پہلے بھی بہت رسول گذر چکے ہیں، کیا اگر وہ فوت ہوجائیں یا شہید ہوجائیں تو تم ایڑیوں کے بل لوٹ جاؤ گے "۔۔۔۔۔ سو جو شخص اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا وہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ زندہ ہے اور جو شخص محمد ﷺ کی عبادت کرتا تھا تو وہ جان لے کہ وہ فوت ہوگئے ہیں، مذکورہ آیات سن کر حضرت عمر (رض) نے کہا کیا یہ آیات کتاب اللہ میں موجود ہیں ؟ میرا شعور ہی اس طرف نہیں جاسکا کہ یہ آیت بھی کتاب اللہ میں ہی موجود ہے، پھر حضرت عمر (رض) نے فرمایا لوگو ! یہ ابوبکر ہیں اور مسلمانوں کے بزرگ ہیں اس لئے ان کی بیعت کرلو، چناچہ لوگوں نے ان کی بیعت کرلی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی ﷺ کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا عائشہ صدیقہ پر ہوتا اور نبی ﷺ نماز پڑھتے رہتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو مینڈھے خریدتے جو خوب موٹے تازے، صحت مند، سینگدار، خوبصورت اور خصی ہوتے تھے اور ان میں سے ایک اپنی امت کے ان لوگوں کی طرف سے ذبح فرماتے جو توحید کے اقرار پر قائم ہوئے اور اس بات کی گواہی دیتے ہوں کہ نبی ﷺ نے پیغام الٰہی پہنچا دیا اور دوسرا جانور محمد ﷺ و آل محمد کر طرف سے قربان کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو کسی چیز کی طرف اور کسی غنیمت کی تلاش میں اتنی تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا نماز فجر سے پہلے کی دو رکعتوں کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز کو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے ثواب سے نصف ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے ثواب سے نصف ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے ثواب سے نصف ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات زینب بنت جحش کے پاس رک کر ان کے یہاں شہد پیتے تھے، میں نے اور حفصہ نے یہ معاہدہ کرلیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی نبی ﷺ آئیں، وہ یہ کہہ دے کہ مجھے آپ سے مغافیر کی بو آرہی ہے، آپ نے مغافیر کھایا ہے، چناچہ نبی ﷺ ان میں سے ایک کے پاس جب گئے تو اس نے یہ بات کہہ دی، نبی ﷺ نے فرمایا میں نے زینب کے یہاں شہد پیا تھا اور آئندہ کبھی نہیں پیوں گا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " آپ اپنے اوپر ان چیزوں کو کیوں حرام کرتے ہیں جنہیں اللہ نے حلال قرار دے رکھا ہے۔۔۔۔۔ " اگر تم دونوں (عائشہ اور حفصہ) توبہ کرلو۔۔۔۔۔۔۔۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات صبح کے وقت جنبی ہوتے تو غسل فرماتے اور مسجد کی طرف چل پڑتے، اس وقت نبی ﷺ کے سر مبارک سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہوتے تھے اور نبی ﷺ اس دن کے روزے کی نیت فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنی کسی زوجہ کے ساتھ رات کو " تخلیہ " کیا اور وجوب غسل کی حالت میں ہی سو گئے جب صبح ہوئی تو غسل کرلیا اور اس دن کا روزہ رکھ لیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت محمد بن قیس بن مخرمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک دن کہا : کیا میں آپ کو اپنی اور اپنی ماں کے ساتھ بیتی ہوئی بات نہ سناؤں ؟ ہم نے کہا کیوں نہیں۔ فرمایا نبی ﷺ میرے پاس میری باری کی رات میں تھے کہ آپ ﷺ نے کروٹ لی اور اپنی چادر اوڑھ لی اور جوتے اتارے اور ان کو اپنے پاؤں کے پاس رکھ دیا اور اپنی چادر کا کنارہ اپنے بستر پر بچھایا اور لیٹ گئے اور آپ ﷺ اتنی دیر ٹھہرے کہ آپ نے گمان کرلیا کہ میں سو چکی ہوں۔ آپ ﷺ نے آہستہ سے جوتا پہنا اور آہستہ سے دروازہ کھولا اور باہر نکلے پھر اس کو اہستہ سے بند کردیا۔ میں نے اپنی چادر اپنے سر پر اوڑھی اور اپنا ازار پہنا اور آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے چلی یہاں تک کہ آپ ﷺ بقیع میں پہنچے اور کھڑے ہوگئے اور کھڑے ہونے کو طویل کیا پھر آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو تین بار اٹھایا۔ پھر واپس لوٹے اور میں بھی لوٹی آپ تیز چلے تو میں بھی تیز چلنے لگی۔ آپ دوڑے تو میں بھی دوڑی۔ آپ پہنچے تو میں بھی پہنچی۔ میں آپ ﷺ سے سبقت لے گئی اور داخل ہوتے ہی لیٹ گئی۔ آپ ﷺ تشریف لائے تو فرمایا : اے عائشہ ! تجھے کیا ہوگیا ہے کہ تمہارا سانس پھول رہا ہے۔ میں نے کہا کچھ نہیں آپ ﷺ نے فرمایا تم بتادو ورنہ مجھے باریک بین خبردار یعنی اللہ تعالیٰ خبر دے دے گا۔ تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ پھر پورے قصہ کی خبر میں نے آپ کو دے دی۔ فرمایا میں اپنے آگے جو سیاہ سی چیز دیکھ رہا تھا وہ تو تھی۔ میں نے عرض کیا جی ہاں ! تو آپ ﷺ نے میرے سینہ پر (از راہ محبت) مارا جس کی مجھے تکلیف ہوئی پھر فرمایا تو نے خیال کیا کہ اللہ اور اس کا رسول تیرا حق دبا لے گا۔ فرماتی ہیں جب لوگ کوئی چیز چھپاتے ہیں تو اللہ اس کو خوب جانتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جبرائیل (علیہ السلام) میرے پاس آئے جب تو نے دیکھا تو مجھے پکارا اور تجھ سے چھپایا تو میں نے بھی تم سے چھپانے ہی کو پسند کیا اور وہ تمہارے پاس لئے نہیں آئے کہ تو نے اپنے کپڑے اتار دیئے تھے اور میں نے گمان کیا کہ تو سو چکی ہے اور میں نے تجھے بیدار کرنا پسند نہ کیا میں نے یہ بھی خوف کیا کہ تم گھبرا جاؤ گی۔ جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا آپ کے رب نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ بقیع تشریف لے جائیں اور ان کے لئے مغفرت مانگیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں کیسے کہوں ؟ آپ نے فرمایا :۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہو : " اللہ ہم سے جانے والوں پر رحمت فرمائے اور پیچھے جانے والوں پر، ہم انشاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ کے صحابہ (رض) بیمار ہوگئے، حضرت صدیق اکبر (رض) ان کے آزاد کردہ غلام فہیرہ اور بلال بھی بیمار ہوگئے، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے ان لوگوں کی عیادت کے لئے جانے کی نبی ﷺ سے اجازت لی، نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی، انہوں نے حضرت صدیق اکبر (رض) سے پوچھا کہ آپ اپنی صحت کیسی محسوس کر رہے ہیں ؟ انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ " ہر شخص اپنے اہل خانہ میں صبح کرتا ہے جبکہ موت اس کی جوتی کے تسمے سے بھی زیادہ اس کے قریب ہوتی ہے "۔ پھر میں نے عامر سے پوچھا تو انہوں نے یہ شعر پڑھا " کہ موت کا مزہ چکھنے سے پہلے موت کو محسوس کر رہا ہوں اور قبرستان منہ کے قریب آگیا ہے۔ " پھر میں بلال سے ان کی طبیعت پوچھی تو انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ " ہائے ! مجھے کیا خبر کہ میں دوبارہ " فح " میں رات گزار سکوں گا اور میرے آس پاس " اذخر " اور " جلیل " نامی گھاس ہوگی۔ " حضرت عائشہ صدیقہ (رض) بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئیں اور ان لوگوں کی باتیں بتائیں، نبی ﷺ نے آسمان کی طرف دیکھ کر فرمایا اے اللہ ! مدینہ منورہ کو ہماری نگاہوں میں اس طرح محبوب بنا جیسے مکہ کو بنایا تھا، بلکہ اس سے بھی زیادہ، اس سے بھی زیادہ، اے اللہ ! مدینہ کے صاع اور مد میں برکتیں عطاء فرما اور اس کی وباء کو حجفہ کی طرف منتقل فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے، پہلے آٹھ رکعتیں، پھر وتر، پھر بیٹھ کردو رکعتیں پڑھتے اور جب رکوع میں جانا چاہتے تو کھڑے ہو کر رکوع کرتے، پھر فجر کی اذان اور نماز کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو تیرہ رکعتیں فجر کی دو رکعتوں کے ساتھ پڑھتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے ایک مرتبہ فاطمہ بنت ابی حبیش نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میرا دم حیض ہمیشہ جاری رہتا ہے، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے ان کا ٹب خون سے بھرا ہوا دیکھا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا ایام حیض تک تو نماز چھوڑ دیا کرو، اس کے بعد غسل کر کے ہر نماز کے وقت وضو کرلیا کرو اور نماز پڑھا کرو خواہ چٹائی پر خون کے قطرے ٹپکنے لگیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
بنو سوارہ کے ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ جب اختیاری طور پر ناپاکی سے غسل فرماتے تھے، تو جسم پر پانی ڈالتے وقت سر پر جو پانی پڑتا تھا اسے کافی سمجھتے تھے یا سر پر نئے سرے سے پانی ڈالتے تھے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ نہیں بلکہ نئے سرے سے سر پر پانی ڈالتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت اسامہ بن زید دروازے کی چوکھٹ پر لڑکھڑا کر گر پڑھے اور ان کے خون نکل آیا، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ اس کی گندگی صاف کردو، مجھے وہ کام اچھا نہ لگا تو خود نبی ﷺ انہیں چوسنے اور فرمانے لگے لڑکی ہوتی تو میں اسے خوب زیورات اور عمدہ کپڑے پہناتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
شریخ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ کوئی شعر پڑھا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! حضرت عبداللہ بن رواحہ کا یہ شعر کبھی کبھی پڑھتے تھے۔ " اور تمہارے پاس وہ شخص خبریں لے کر آئے گا جسے تم نے زاد راہ نہ دیا ہوگا "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
شریخ حارثی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ دیہات میں جاتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! نبی ﷺ ان ٹیلوں تک جاتے تھے، ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کسی دیہات (جنگل) میں جانے کا ارادہ کیا تو صدقہ کے جانوروں میں ایک قاصد کو بھیجا اور اس میں سے ایک ایسی اوٹنی عطا فرمائی جس پر ابھی تک کسی نے سواری نہ کی تھی، پھر مجھ سے فرمایا عائشہ ! اللہ سے ڈرنا اور نرمی کرنا اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اس باعث زینت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے بھی کھینچی جاتی ہے، اسے بدنما اور عیب دار کرتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب آسمان کے کنارے پر کوئی بادل دیکھتے تو ہر کام چھوڑ دیتے اگرچہ نماز ہی میں ہوتے اور یہ دعاء کرتے کہ اے اللہ ! میں اس کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، جب وہ کھل جاتا تو شکر ادا کرتے اور جب بارش ہوتے ہوئے دیکھتے تو فرماتے اے اللہ ! موسلا دھار ہو اور نفع بخش۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ پہلی وحی نازل ہونے کے بعد نبی ﷺ حضرت خدیجہ (رض) کے پاس واپس آئے تو آپ ﷺ کا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا اور گھر میں داخل ہوتے ہی فرمایا مجھے کوئی چیز اوڑھا دو ، چناچہ نبی ﷺ کو ایک کمبل اوڑھا دیا گیا، جب یہ کیفیت ختم ہوئی تو نبی ﷺ نے فرمایا خدیجہ ! مجھے تو اپنے اوپر کسی مصیبت کے نازل ہونے کا خطرہ ہونے لگا تھا، دو مرتبہ فرمایا : حضرت خدیجہ (رض) نے عرض کیا کہ آپ بشارت قبول کیجئے واللہ آپ کو اللہ کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا، آپ ہمیشہ سچ بولتے ہیں، صلہ رحمی کرتے ہیں، لوگوں کا بوجھ بٹاتے ہیں، مہمانوں کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق کے معاملات میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ اس کے بعد حضرت خدیجہ (رض) نبی ﷺ کو ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں، انہوں نے عیسائیت قبول کرلی تھی اور بہت بوڑھے اور نابینا ہوچکے تھے اور عربی زبان میں انجیل پڑھ چکے تھے، حضرت خدیجہ (رض) نے ان سے کہا کہ چچا جان ! اپنے بھتیجے کی بات سنیئے، ورقہ نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ بھتیجے ! آپ کیا دیکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے وہ تمام چیزیں بیان کردیں جو انہوں نے دیکھی تھیں، روقہ نے کہا کہ یہ تو وہی ناموس ہے جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل ہوا تھا، اے کاش ! اس وقت مجھ میں طاقت ہو اور میں زندہ ہوں جبکہ آپ کو آپ کی قوم نکال دے گی، نبی ﷺ نے پوچھا کیا یہ لوگ مجھے نکال دیں گے ؟ ورقہ نے کہا جی ہاں ! جو شخص بھی آپ جیسی دعوت لے کر آیا لوگوں نے اس سے عداوت کی اور اگر مجھے آپ کا زمانہ ملا تو میں آپ کی مضبوط مدد کروں گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ازواج مطہرات قضاء حاجت کے لئے خالی میدانوں کی طرف رات کے وقت نکلا کرتی تھیں، ایک مرتبہ حضرت سودہ قضاء حاجت کیلئے نکلیں چونکہ ان کا قد لمبا اور جسم بھاری تھا (اس لئے لوگ انہیں پہچان لیتے تھے) راستے میں انہیں حضرت عمر (رض) مل گئے، انہوں نے حضرت سودہ کو دیکھ کر دور ہی سے پکارا سودہ ! ہم نے تمہیں پہچان لیا اور یہ بات انہوں نے حجاب کا حکم نازل ہونے کی امید میں کہی تھی، چناچہ آیت حجاب نازل ہوگئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دیا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ان تصویروں والوں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو چیزیں تم نے تخلیق کی تھیں، انہیں زندگی بھی دو ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی، البتہ وہ پڑھتی تھیں اور کہتی تھیں کہ بعض اوقات نبی ﷺ کسی عمل کو محبوب رکھنے کے باوجود اس وجہ سے اسے ترک فرما دیتے تھے کہ کہیں لوگ اس پر عمل نہ کرنے لگیں جس کے نتیجے میں وہ عمل ان پر فرض ہوجائے (اور پھر وہ نہ کرسکیں) اس لئے نبی ﷺ چاہتے تھے کہ لوگوں پر فرائض میں تخفیف ہونا زیادہ بہتر ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب بھی نبی ﷺ کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی ﷺ اس چیز کو اختیار فرما لیتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی ﷺ دوسروں لوگوں کو اس نسبت سے زیادہ دور ہوتے تھے اور نبی ﷺ کی شان میں کوئی بھی گستاخی ہوتی تو نبی ﷺ اس آدمی سے کبھی انتقام نہیں لیتے تھے البتہ اگر محارم الٰہی کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہدی کا جانور مکہ مکرمہ بھیجتے تھے اور میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانور یعنی بکری کے قلادے بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی ﷺ کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے) گزشتہ حدیث اور دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت صفیہ (رض) کا تذکرہ کیا تو ہم نے بتایا کہ ان کے " ایام " شروع ہوگئے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ عورتیں تو کاٹ دیتی ہیں اور مونڈ دیتی ہیں، وہ ٹھہرنے پر مجبور کر دے گی ؟ ہم نے کہا یاسول اللہ ! ﷺ اس نے دس ذی الحجہ کو طواف زیارت کیا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا بس پھر کوئی حرج نہیں، اب روانہ ہوجاؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو ایک مرتبہ حضرت بلال (رض) انہیں نماز کی اطلاع دینے کے لئے حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے فرمایا ابوبکر سے کہہ دو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ابوبکر رقیق القلب آدمی ہیں، جب وہ آپ کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو رونے لگیں گے اور اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکیں گے، اس لئے آپ عمر کو اس کا حکم دے دیں، نبی ﷺ نے پھر وہی حکم دیا، ہم نے بھی اپنی بات دہرا دی، تیسری مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا ابوبکر سے کہہ دو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، تم تو یوسف والیاں ہو، چناچہ میں نے والد صاحب کے پاس پیغام بھیج دیا۔ کچھ دیر بعد نبی ﷺ کو بھی مرض میں تحفیف محسوس ہوئی اور وہ دو آدمیوں کے درمیان سہارا لے کر اس طرح نکلے کہ ان کے پاؤں زمین پر لکیر بناتے جا رہے تھے، حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو جب محسوس ہوا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے، نبی ﷺ نے ان کی طرف اشارہ کیا کہ اپنی جگہ ہی رہو۔ اور خود حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی ایک جانب بیٹھ گئے۔ اب حضرت ابوبکر صدیق (رض) تو نبی ﷺ کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے کسی کام کی منت مانی ہو، اسے اللہ کی اطاعت کرنی چاہئیے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی منت مانی ہو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر غسل واجب ہوتا اور نبی ﷺ پانی کو ہاتھ لگائے بغیر سو جاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے ایک مرتبہ فرمایا کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، انہوں نے جواب دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
دقرہ ام عبدالرحمن کہتی ہیں کہ ہم لوگ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے ساتھ طواف کر رہے تھے کہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے ایک عورت کے جسم پر صلیب کی تصویر والی ایک چادر دیکھی، تو اس سے فرمایا کہ اسے اتارو، اتارو کیونکہ نبی ﷺ جب ایسی چیز دیکھتے تو اسے ختم کردیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں ہرن کے گوشت کی بوٹیاں پیش کی گئیں، اس وقت نبی ﷺ احرام کی حالت میں تھے اس لئے نبی ﷺ نے اسے تناول نہیں فرمایا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ پھیلا کر دعا کی کہ اے اللہ ! میں بھی انسان ہوں اس لئے آپ کے جس بندے کو میں نے مارا ہو یا ایذاء پہنچائی ہو تو اس پر مجھ سے مواخذہ نہ کیجئے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات میں نبی ﷺ کے سامنے سو رہی ہوتی تھی اور میرے پاؤں نبی ﷺ کے قبلے کی سمت میں ہوتے تھے، جب نبی ﷺ سجدے میں جانے لگتے تو مجھے چٹکی بھر دیتے اور میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی، جب وہ کھڑے ہوجاتے تو میں انہیں پھیلا لیتی تھی اور اس زمانے میں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ مقام " ابطح " میں پڑاؤ کرنا سنت نہیں ہے، بلکہ نبی ﷺ نے وہاں صرف اس لئے پڑاؤ کیا تھا کہ اس طرف سے نکلنا زیادہ آسان تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو مینڈھے خریدتے جو خوب موٹے تازے، صحت مند، سینگدار، خوب صورت اور خصی ہوتے تھے اور ان میں سے ایک اپنی امت کے ان لوگوں کی طرف سے ذبح فرماتے جو توحید کے اقرار پر قائم ہوئے اور اس بات کی گواہی دیتے ہوں کہ نبی ﷺ نے پیغام الٰہی پہنچا دیا اور دوسرا جانور محمد ﷺ و آل محمد ﷺ کی طرف سے قربان کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہدی کا جانور مکہ مکرمہ بھیجتے تھے اور میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانور یعنی بکری کے قلادے بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی ﷺ کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے ) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہند بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ قبول اسلام سے پہلے روئے زمین پر آپ کے خیموں والوں سے زیادہ کسی کو ذلیل کرنا مجھے پسند نہ تھا اور اب آپ کے خیمے والوں سے زیادہ کسی کو عزت دینا مجھے پسند نہیں ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، بات اسی طرح ہے، پھر ہند نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ابوسفیان مال خرچ کرنے میں ہاتھ تنگ رکھتے ہیں، اگر میں ان کے مال سے ان ہی کے بچوں پر ان کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ کرلیا کروں تو کیا مجھ پر گناہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا بھلے طریقے سے ان پر خرچ کرنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نو رکعتوں پر وتر بناتے تھے، پھر جب عمر مبارک زیادہ ہوگئی اور جسم مبارک بھاری ہوگیا تو نبی ﷺ سات رکعتوں پر وتر بنانے لگے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر کی سنتوں میں سورت کافروں اور سورت اخلاص پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے شہد کی نیند کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا ہر وہ مشروب جو نشہ آور ہو، وہ حرام ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں رفاعہ قرظی کی بیوی آئی، میں اور حضرت ابوبکر بھی وہاں موجود تھے، اس نے کہا مجھے رفاعہ نے طلاق بتہ دے دی ہے، جس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر نے مجھ سے نکاح کرلیا، پھر اس نے اپنی چادر کا ایک کونا پکڑ کر کہا کہ اس کے پاس تو صرف اس طرح کا ایک کونا ہے، اس وقت گھر کے دروازے پر خالد بن سعید بن عاص موجود تھے، انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں ملی تھی اس لئے انہوں نے باہر سے ہی کہا کہ ابوبکر ! آپ اس عورت کو نبی ﷺ کے سامنے اس طرح باتیں بڑھ چڑھ کر بیان کرنے سے کیوں نہیں روکتے ؟ تاہم نبی ﷺ نے صرف مسکرانے پر ہی اکتفاء کیا اور پھر شاید تم رفاعہ کے پاس جانے کی خواہش رکھتی ہو ؟ لیکن یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک تم اس کا شہد نہ چکھ لو اور وہ تمہارا شہد نہ چکھ لے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عثمان بن معظون کی اہلیہ مہندی لگاتی تھیں اور خوشبو سے مہکتی تھیں لیکن ایک دم انہوں نے یہ سب چیزیں چھوڑ دیں، ایک دن وہ میرے پاس پراگندہ حالت میں آئیں تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کی کیا حالت ہے ؟ انہوں نے کہا کہ میرے شوہر شب بیدار اور صائم النہار ہیں، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے ان سے یہ بات ذکر کی، نبی ﷺ ان سے ملے اور فرمایا اے عثمان ! ہم پر رھبانیت فرض نہیں کی گئی، کیا میری ذات میں تمہارے لئے اسوہ حسنہ نہیں ہے ؟ واللہ تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کی حدود کی حفاظت کرنے والا میں ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ زمعہ کی باندی کے بیٹے کے سلسلے میں عبد زمعہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص اپنا جھگڑا لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، عبد بن زمعہ کا کہنا تھا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ یہ میرا بھائی ہے، میرے باپ کی باندی کا بیٹا ہے اور میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے اور حضرت سعد یہ کہہ رہے تھے کہ میرے بھائی نے مجھے وصیت کی ہے کہ جب تم مکہ مکرمہ پہنچو تو زمعہ کی باندی کے بیٹے کو اپنے قبضے میں لے لینا کیونکہ وہ میرا بیٹا ہے، نبی ﷺ نے اس بچے کو دیکھا تو اس میں عتبہ کے ساتھ واضح شباہت نظر آئی، پھر نبی ﷺ نے فرمایا اے عبد ! یہ بچہ تمہارا ہے، بدکار کے لئے پتھر ہیں اور اے سودہ ! تم اس سے پردہ کرنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس خوش و خرم تشریف لائے اور فرمایا دیکھو تو سہی ؟ ابھی مجزز آیا تھا، اس نے دیکھا کہ زید اور اسامہ ایک چادر اوڑھے ہوئے ہیں، ان کے سر ڈھکے ہوئے ہیں اور پاؤں کھلے ہوئے ہیں تو اس نے کہا کہ ان پاؤں والوں کو ایک دوسرے کے ساتھ کوئی رشتہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب اعتکاف کا ارادہ فرماتے تو صبح کی نماز پڑھ کی ہی اعتکاف کی جگہ میں داخل ہوجاتے، ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کے ارادے کا ذکر فرمایا تو حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے ان سے اعتکاف کی اجازت مانگی، نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی چناچہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے اپنا خیمہ لگانے کا حکم دیا اور وہ لگا دیا گیا، حضرت حفصہ (رض) کے حکم پر ان کا خیمہ بھی لگا دیا گیا، یہ دیکھ کر حضرت زینب (رض) نے بھی اپنا خیمہ لگانے کو حکم دے دیا۔ نبی ﷺ نے اس دن مسجد میں بہت سارے خیمے دیکھے تو فرمایا کیا تم اس سے نیکی حاصل کرنا چاہتی ہو ؟ میں اعتکاف ہی نہیں کرتا چناچہ نبی ﷺ واپس آگئے اور عید گزرنے کے بعد شوال کے دس دن کا اعتکاف فرمایا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کبھی لشکر میں حضرت زید بن حارثہ کو بھیجا تو انہی کو اس لشکر کا امیر مقرر فرمایا : اگر وہ نبی ﷺ کے بعد زندہ رہتے تو نبی ﷺ انہی کو اپنا خلیفہ مقرر فرماتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے یہ تذکرہ ہوا کہ کچھ لوگ اپنی شرمگاہ کا رخ قبلہ کی جانب کرنے کو ناپسند کرتے ہیں تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا وہ ایسا کرتے ہیں ؟ بیت الخلاء میں میرے بیٹھنے کی جگہ کا رخ قبلہ کی جانب کردو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نو رکعتوں پر وتر بناتے تھے، پھر جب عمر مبارک زیادہ ہوگئی اور جسم مبارک بھاری ہوگیا تو نبی ﷺ سات رکعتوں پر وتر بنانے لگے پھر نبی ﷺ بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھ لیتے تھے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب شرمگاہ، شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ سائب نے ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ میں صرف بیٹھ کر ہی نماز پڑھ سکتا ہوں تو آپ کی کیا رائے ہے ؟ انہوں نے فرمایا میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے نصف ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کھڑے ہو کر قرأت کرتے تو رکوع بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب قراءت بیٹھ کر کرتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے " إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا " اس کا مطلب تو یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی صفا مروہ کے درمیان سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا بھانجھے ! یہ تم نے غلط بات کہی، اگر اس آیت کا وہ مطلب ہوتا جو تم نے بیان کیا ہے پھر آیت اس طرح ہوتی " فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا " دراصل اس آیت کا شان نزول یہ ہے کہ اسلام قبول کرنے سے پہلے کے لوگ " مناۃ " کے لئے احرام باندھتے تھے اور مشل کے قریب اس کی پوجا کرتے تھے اور جو شخص احرام باندھتا، وہ صفا مروہ کی سعی کو گناہ سمجھتا تھا، پھر انہوں نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ لوگ زمانہ جاہلیت میں صفا مروہ کی سعی کو گناہ سمجھتے تھے، اب اس کا کیا حکم ہے ؟ اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی اور نبی ﷺ نے صفا مروہ کی سعی کا ثبوت اپنی سنت سے پیش کیا لہذا اب کسی کے لئے صفا مروہ کی سعی چھوڑنا صحیح نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبدالعزیز بن جریخ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ وتروں میں کون سی سورتیں پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا پہلی رکعت میں " سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى" دوسری میں " قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ " اور تیسری میں " قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ " اور معوذتین کی تلاوت فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نبی ﷺ کی نفل نمازوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر طویل نماز پڑھتے تھے، جب کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تو کھڑے ہو کر ہی رکوع کرتے اور بیٹھ کر نماز پڑھتے تو رکوع بھی بیٹھ کر ہی کرتے، پھر میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نبی ﷺ کے نفلی روزوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ بعض اوقات نبی ﷺ اتنے روزے رکھتے کہ ہم اس کا تذکرہ کرنے لگتے اور بعض اوقات ناغے کرتے کہ ہم اس کا تذکرہ کرنے لگتے اور مدینہ منورہ آنے کے بعد نبی ﷺ نے ماہ رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے پورے روزے نہیں رکھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جس دن نبی ﷺ کے مرض الوفات کی ابتداء ہوئی، نبی ﷺ بقیع سے میرے یہاں تشریف لائے، میرے سر میں درد ہو رہا تھا اس لئے میں نے کہا ہائے میرا سر، نبی ﷺ نے مذاق میں فرمایا میری خواہش ہے کہ جو ہونا ہے وہ میری زندگی میں ہوجائے تو میں اچھی طرح تمہیں تیار کر کے دفن کر دوں، میں نے کہا کہ آپ کا مقصد کچھ اور ہے، آپ اسی دن کسی اور عورت کے ساتھ دولہا بن کر شب باشی کریں گے، نبی ﷺ مسکرانے لگے، پھر مرض الوفات شروع ہوگیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے، یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبادہ بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے تو ذیقعدہ میں ہی عمرہ کیا تھا اور انہوں نے تین عمرے کئے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں پانچ چیزوں سے منع فرمایا ہے، ریشم اور سونا پہننے سے، سونے اور چاندی کے برتن میں پینے سے، سرخ زین پوش سے اور ریشمی لباس سے، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر تھوڑا سا سونا مشک کے ساتھ ملا لیا جائے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، تم اسے چاندی کے ساتھ ملا لیا کرو، پھر اسے زعفران کے ساتھ خلط ملط کرلیا کرو۔ عبداللہ بن شقیق (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نبی ﷺ کی نفل نمازوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن حضرت سہلہ آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ ! ﷺ ہم سالم کو اپنا بیٹا سمجھتے تھے، وہ میرے اور ابوحذیفہ کے ساتھ رہتا تھا اور میری پردہ کی باتیں دیکھتا تھا، اب اللہ نے منہ بولے بیٹوں کے متعلق حکم نازل کردیا ہے، جو آپ بھی جانتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے اپنا دودھ پلا دو ، تم اس پر حرام ہوجاؤ گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی بیماری کا آغاز حضرت میمونہ کے گھر میں ہوا تھا، نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات سے بیماری کے ایام میرے گھر میں گزارنے کی اجازت طلب کی تو سب نے اجازت دے دی، چناچہ نبی ﷺ حضرت عباس اور ایک دوسرے آدمی ( بقول راوی وہ حضرت علی تھے لیکن حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے ان کا نام ذکر کرنا ضروری نہ سمجھا) کے سہارے پر وہاں سے نکلے، اس وقت نبی ﷺ کے پاؤں مبارک زمین پر گھستے ہوئے جا رہے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا مجھ پر سات ایسے مشکیزوں کا پانی ڈالو جن کا منہ نہ کھولا گیا ہو، شاید مجھے کچھ آرام ہوجائے، تو میں لوگوں کو نصیحت کر دوں، چناچہ ہم نے نبی ﷺ کو حضرت حفصہ (رض) کے پاس موجود پیتل کے ایک ٹب میں بٹھایا اور ان مشکیزوں کا پانی نبی ﷺ پر ڈالنے لگے حتیٰ کہ نبی ﷺ ہمیں اشارے سے کہنے لگے بس کرو، پھر نبی ﷺ باہر تشریف لائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اور حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو بار بار اپنے رخ انور پر چادر ڈال لیتے تھے، جب آپ ﷺ کو گھبراہٹ ہوتی تو وہ چادر آپ ﷺ اپنے چہرے سے ہٹا دیتے تھے، نبی ﷺ فرما رہے تھے کہ یہودونصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ دراصل نبی ﷺ ان کے اس عمل سے لوگوں کو تنبیہ فرما رہے تھے تاکہ وہ اس میں مبتلا نہ ہوجائیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب میرے گھر آگئے تو فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، حضرت عائشہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ابورقیق القلب آدمی ہیں، وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکیں گیں، کیونکہ حضرت ابوبکر جب بھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے تھے اور میں نے یہ بات صرف اس لئے کہی تھی کہ کہیں لوگ حضرت ابوبکر کے متعلق یہ نہ کہنا شروع کردیں کہ یہ ہے وہ پہلا آدمی جو نبی ﷺ کی جگہ کھڑا ہوا تھا اور گنہگا بن جائیں، لیکن نبی ﷺ نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، جب میں نے تکرار کی تو نبی ﷺ نے یہی حکم دیا اور فرمایا تم یوسف (علیہ السلام) پر فریفتہ ہونے والی عورتوں کی طرح ہو (جو دل میں کچھ رکھتی تھیں اور زبان سے کچھ ظاہر کرتی تھیں)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ اس طرح تین مرتبہ تلبیہ کہتے تھے لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں یہ سوال پیش کیا گیا کہ آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، اس نے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلیا، اس شخص نے اس کے ساتھ خلوت تو کی لیکن مباشرت سے قبل ہی اسے طلاق دے دی تو کیا وہ اپنے پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ پہلے شخص کے لئے اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک دوسرا شوہر اس کا شہد اور وہ اس کا شہد نہ چکھ لے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی سفر سے واپس آئے تو دیکھا کہ میں نے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا رکھا ہے، جس پر ایک پروں والے گھوڑے کی تصویر بنی ہوئی تھی، نبی ﷺ نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ اسے اتار دو ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے، پھر غسل کرلیتے اور بقیہ دن کا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی خادم یا کسی بیوی کو کبھی نہیں مارا اور اپنے ہاتھ سے کبھی کسی پر ضرب نہیں لگائی الاّ یہ کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کر رہے ہوں، نبی ﷺ کی شان میں کوئی بھی گستاخی ہوتی تو نبی ﷺ اس آدمی سے کبھی انتقام نہیں لیتے تھے البتہ اگر محارم الٰہی کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیا کرتے تھے اور جب بھی نبی ﷺ کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی ﷺ آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی ﷺ دوسروں لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ یہودیوں نے نبی ﷺ سے گھر میں آنے کی اجازت چاہی اور السام علیک کہا، ( جس کا مطلب یہ ہے کہ تم پر موت طاری ہو) نبی ﷺ نے فرمایا وعلیکم، یہ سن کر حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا کہ تم پر ہی موت اور لعنت طاری ہو، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! اتنی کھلی بات کرنے والی نہ بنو، میں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے سنا نہیں کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے انہیں جواب دیدیا ہے، وعلیکم ( تم پر ہی موت طاری ہو)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ مقام " ابطح " میں پڑاؤ کرنا سنت نہیں ہے، بلکہ نبی ﷺ نے وہاں صرف اس لئے پڑاؤ کیا تھا کہ اس طرف سے نکلنا زیادہ آسان تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ سورت نصر کے نزول کے بعد میں نے جب بھی نبی ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو نبی ﷺ یہی کہتے تھے " سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کو ایک مرتبہ معلوم ہوا کہ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ کتا، گدھا اور عورت کے آگے سے گزرنے کی وجہ سے نمازی کی نماز ٹوٹ جاتی ہیں تو انہوں نے فرمایا میرا خیال تو یہی ہے کہ ان لوگوں نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا ہے، حالانکہ کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی، مجھے کوئی کام ہوتا تو چار پائی کی پائنتی کی جانب کھسک جاتی تھی، کیونکہ میں سامنے سے جانا اچھا نہ سمجھتی تھی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر رات کی غسل واجب ہوجاتا اور ان کا ارادہ روزہ رکھنے کا ہوتا تو وہ سو جاتے اور جب بیدار ہوتے تو اپنے جسم پر پانی بہاتے اور وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے اور ان کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے البتہ وہ تم سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور گو یا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت ِاحرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک یہودی سے ادھار پر کچھ غلہ خریدا اور اس کے پاس اپنی زرہ گروی کے طور پر رکھوا دی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں سب سے زیادہ جانتی ہوں کہ نبی ﷺ کس طرح تلبیہ کہتے تھے، پھر انہوں نے تلبیہ کے یہ الفاظ دہرائے " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے اور پانچویں جوڑے پر وتر بناتے تھے اور اسی پر بیٹھ کر سلام پھیرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مسجد میں تھوک کو مٹی میں مل دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ان سانپوں کو دودھاری ہوں قتل کردیا کرو، کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میرا نفس خبیث ہوگیا ہے، البتہ یہ کہہ سکتا ہے کہ میرا دل سخت ہوگیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو رات کی نماز بیٹھ کر پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا لیکن نبی ﷺ کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی ﷺ بیٹھ کر ہی " جتنی اللہ کو منظور ہوتی " نماز پڑھ لیتے تھے اور جب اس سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے، پھر ان کی تلاوت کر کے رکوع میں جاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور اس میں چلو بھرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی اور جب وہ وتر پڑھنا چاہتے تو مجھے بھی جگا دیتے تھے اور میں بھی وتر پڑھ لیتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے مرض الوفات میں حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو حکم دیا تھا کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، چناچہ وہی لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ (رض) کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی ﷺ سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی ؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد ایام آنے لگے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر نہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ان کے پاس ایک عورت آتی تھی جو عبادات میں محنت و مشقت برداشت کرنے کے لئے حوالے سے مشہور تھی، انہوں نے جب نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا رک جاؤ اور اپنے اوپر ان چیزوں کو لازم کیا کرو جن میں طاقت بھی ہو، واللہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتائے گا بلکہ تم ہی اکتا جاؤ گے، اللہ کے نزدیک دین کا سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا محرم ان چیزوں کو مار سکتا ہے، بچھو، چوہا، چیل، باؤلا کتا اور کوا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی دنیا سے رخصتی میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے واقع ہوئی، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ اے اللہ ! مجھے معاف فرما دے، مجھ پر رحم فرما دے اور رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملا دے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مسجد میں متعکف ہوتے اور وہ اپنے حجرے میں ہوتیں، نبی ﷺ اپنا سر ان کے قریب کردیتے اور وہ اسے کنگھی کردیتی تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو تین سفید یمنی چادروں میں کفن دیا گیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جس مسلمان میت پر مسلمانوں کی ایک جماعت نماز جنازہ پڑھ لے اور اس کے حق میں سفارش کر دے، اس کے حق میں ان لوگوں کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
معاذہ (رح) کہتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ کیا حائضہ عورت نمازوں کی قضاء کرے گی ؟ انہوں نے فرمایا کیا تو خارجی ہوگئی ہے ؟ نبی ﷺ کے زمانے میں جب ہمارے " ایام " آتے تھے تو ہم قضاء کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ماہ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے حتیٰ کہ اللہ نے انہیں اپنے پاس بلا لیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دے دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ درمیان رات میں گھر سے نکلے اور مسجد میں جا کر نماز پڑھنے لگے، لوگ جمع ہوئے اور وہ بھی نبی ﷺ کی نماز میں شریک ہوگئے، اگلی رات کو پہلے سے زیادہ تعداد میں لوگ جمع ہوگئے، تیسرے دن بھی یہی ہوا، چوتھے دن بھی لوگ اتنے جمع ہوگئے کہ مسجد میں کسی آدمی کے آنے کی گنجائش نہ رہی لیکن اس دن نبی ﷺ گھر میں بیٹھے رہے اور باہر نہیں نکلے حتیٰ کہ میں بعض لوگوں کو " نماز نماز " کہتے ہوئے سنا، لیکن نبی ﷺ باہر نہیں نکلے، پھر جب فجر کی نماز پڑھائی تو سلام پھیر کر لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے، توحید و رسالت کو گواہی دی اور اما بعد کہہ کر فرمایا تمہاری آج رات کی حالت مجھ سے پوشیدہ نہیں ہے، لیکن مجھے اس بات کا اندیشہ ہو چلا تھا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ ہوجائے اور پھر تم اس سے عاجز آجاؤ۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی خادم یا کسی بیوی کو کبھی نہیں مارا اور اپنے ہاتھ سے کسی پر ضرب نہیں لگائی الاّ یہ کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کر رہے ہوں، نبی ﷺ کی شان میں گستاخی ہوتی تو نبی ﷺ اس آدمی سے کبھی انتقام نہیں لیتے تھے البتہ اگر محارم خداوندی کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیا کرتے تھے۔ اور جب بھی نبی ﷺ کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی ﷺ آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو، کیونکہ وہ گناہ ہوتا تو نبی ﷺ دوسرے لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اگر آج کی عورتوں کے حالات دیکھ لیتے تو انہیں ضرور مسجدوں میں آنے سے منع فرما دیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ابوجہم بن حذیفہ کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے ایک علاقے میں بھیجا، وہاں ایک آدمی نے زکوٰۃ کی ادائیگی میں ابوجہم سے جھگڑا کیا، ابوجہم نے اسے مارا اور زخمی ہوگیا، اس قبیلے کے لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ ہمیں قصاص دلوائے، نبی ﷺ نے فرمایا تم قصاص کا مطالبہ چھوڑ دو ، میں تمہیں اتنا مال دوں گا، لیکن وہ لوگ راضی نہ ہوئے، نبی ﷺ نے اس کی مقدار میں مزید اضافہ کیا، لیکن وہ پھر بھی راضی نہ ہوئے، البتہ تیسری مرتبہ اضافہ کرنے پر وہ لوگ راضی ہوگئے، نبی ﷺ نے فرمایا میں لوگوں سے مخاطب ہو کر انہیں تمہاری رضا مندی کے متعلق بتادوں ؟ انہوں نے کہا جی ضرور۔ چناچہ نبی ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ قبیلہ کے یہ لوگ میرے پاس قصاص کی درخواست لے کر آئے تھے، میں نے انہیں اتنے مال کی پیشکش کی ہے اور یہ راضی ہوگئے ہیں، پھر ان سے فرمایا کیا تم راضی ہوگئے ؟ انہوں نے انکار کردیا، اس پر مہاجرین کو بہت غصہ آیا لیکن نبی ﷺ نے انہیں رکنے کا حکم دے دیا، وہ رک گئے، نبی ﷺ نے انہیں بلا کر مقررہ مقدار میں مزید اضافہ کردیا اور فرمایا اب تو راضی ہو ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! نبی ﷺ نے فرمایا میں لوگوں سے مخاطب ہو کر انہیں تمہاری رضامندی کے متعلق بتادوں ؟ انہوں نے کہا جی ضرور، چناچہ نبی ﷺ نے خطبہ دیا اور ان سے پوچھا کیا تم راضی ہوگئے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں !
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ پر اول سچی خوابوں سے وحی کا نزول شروع ہوا، آپ ﷺ جو خواب دیکھتے وہ بالکل صبح روشن کی طرح ٹھیک پڑتا تھا۔ اس کے بعد حضور ﷺ خلوت پسند ہوگئے تھے اور غار حرا میں جا کر گوشہ گیری اختیار کرلی، آپ ﷺ کئی کئی روز تک وہیں پر عبادت میں مشغول رہتے تھے، اسی اثناء میں گھر پر بالکل نہ آتے تھے لیکن جس وقت کھانے پینے کا سامان ختم ہوجاتا تھا تو پھر اتنے ہی دنوں کا کھانا لے کر چلتے تھے، آخر کار اسی غار حرا میں نزول وحی ہوا۔ ایک فرشتہ نے آکر حضور ﷺ سے کہا پڑھئے ! آپ ﷺ نے فرمایا میں پڑھا ہوا نہیں ہوں (رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں) یہ سن کر اس فرشتہ نے مجھ کو پکڑ کر اتنا دبایا کہ میں بےطاقت ہوگیا، پھر اس فرشتہ نے مجھ کو چھوڑ کر کہا پڑھئے ! میں نے کہا میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں، اس نے دوبارہ مجھ کو پکڑ کر اس قدر دبوچا کہ مجھ میں طاقت نہیں رہی اور پھر چھوڑ کر مجھ سے کہا پڑھئے میں نے کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ تیسری بار اس نے مجھ کو اس قدر زور سے دبایا کہ میں بےبس ہوگیا اور آخر کار مجھ کو چھوڑ کر کہا ! کہ " پڑھ " اپنے رب کے نام کی برکت سے جس نے ( ہر شئ کو) پیدا کیا ( اور) انسان کو خون کی پھٹکی سے بنایا پڑھ اور تیرا رب بڑے کرم والا ہے "۔ ( ام المومنین فرماتی ہیں) آپ یہ بات پڑھتے ہوئے گھر تشریف لائے تو اس وقت آپ کا دل دھڑک رہا تھا، چناچہ حضرت خدیجہ (رض) کے پاس پہنچ کر آپ نے فرمایا مجھے کمبل اڑھاؤ۔ حضرت خدیجہ (رض) نے آپ کو کپڑا اوڑھایا، جب آپ کی بےقراری دور ہوئی اور دل ٹھکانے ہوا تو ساری کیفیت خدیجہ (رض) سے بیان فرمائی اور فرمایا کہ مجھے اپنی جان کا خوف ہے۔ حضرت خدیجہ (رض) نے عرض کیا اللہ کی قسم ! یہ ہرگز نہیں ہوسکتا، آپ کو بالکل فکر نہ کرنی چاہیے، خدائے تعالیٰ آپ کو ضائع نہ کرے گا کیونکہ آپ تو برادر پرور ہیں محتاجوں کی مدد کرتے ہیں، کمزوروں کا کام کرتے ہیں، مہمان نوازی فرماتے ہیں اور جائز ضرورتوں میں لوگوں کے کام آتے ہیں۔ اس کے بعد حضرت خدیجہ (رض) حضور ﷺ کو ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں۔ ورقہ نے دور جاہلیت میں عیسائی مذہب اختیار کرلیا تھا اور انجیل کا ( سریانی زبان سے) عبرانی میں ترجمہ کر کے لکھا کرتے تھے، بہت ضعیف العمر اور نابینا بھی تھے، حضرت خدیجہ (رض) نے اس کے پاس پہنچ کر کہا ابن عم ذرا اپنے بھتیجے کی حالت تو سنئے ! ورقہ بولا کیوں بھتیجے کیا کیفیت ہے ؟ آپ نے جو کچھ دیکھا تھا ورقہ سے بیان کردیا جب ورقہ حضور ﷺ سے سب حال سن چکے تو بولے یہ فرشتہ وہی ناموس ہے، جس کو خدائے تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل فرمایا تھا کاش ! میں عہد نبوت میں جوان ہوتا کاش ! میں اس زمانہ میں زندہ ہوتا جب کہ آپ کو قوم والے ( وطن سے) نکالیں گے، حضور ﷺ نے فرمایا کیا یہ لوگ مجھے نکال دیں گے ؟ ورقہ بولے جی ہاں ! جو شخص بھی آپ کی طرح دین الٰہی لایا ہے اس سے عداوت کی گئی ہے، اگر میں آپ کے عہد نبوت میں موجود ہوا تو کافی امداد کروں گا، لیکن اس کے کچھ ہی دنوں بعد ورقہ کا انتقال ہوگیا اور سلسلہ وحی بند گیا، فترتِ وحی کی وجہ سے نبی ﷺ اتنے دل گرفتہ ہوئے کہ کئی مرتبہ پہاڑ کی چوٹیوں سے اپنے آپ کو نیچے گرانے کا ارادہ کیا، لیکن جب بھی وہ اس ارادے سے کسی پہاڑی کی چوٹی پر پہنچتے تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سامنے آجاتے اور عرض کرتے اے محمد ﷺ ! آپ اللہ کے برحق رسول ہیں، اسے سے نبی ﷺ کا جوش ٹھنڈا اور دل پر سکون ہوجاتا تھا اور وہ واپس آجاتے، پھر جب زیادہ عرصہ گذر جاتا تو نبی ﷺ پھر اسی طرح کرتے اور حضرت جبرائیل (علیہ السلام) انہیں تسلی دیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن نبی ﷺ کے سامنے کچھ حبشی کرتب دکھا رہے تھے، میں نبی ﷺ کے کندھے پر سر رکھ کر انہیں جھانک کر دیکھنے لگی تو نبی ﷺ نے اپنے کندھے میرے لئے جھکا دیئے، میں انہیں دیکھتی رہی اور جب دل بھر گیا تو واپس آگئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں گڑیوں کے ساتھ کھیلتی تھی، نبی ﷺ میری سہلیوں کو میرے پاس بھیج دیتے اور وہ میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ نے فرمایا یہودیوں کو جان لینا چاہیے کہ ہمارے دین میں بڑی گنجائش ہے اور مجھے خالص ملت حنیفی بھیجا گیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب کوئی نماز پڑھتے تو اس پر دوام بھی فرماتے تھے اور انہیں سب سے زیادہ پسند بھی وہی نماز تھی جس پر دوام ہو، اگرچہ اس کی مقدار تھوڑی ہو اور فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ تو نہیں اکتائے گا البتہ تم ضرور اکتا جاؤ گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے کثرت کے ساتھ نبی ﷺ کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا، نبی ﷺ اس کے صرف چند دن کو چھوڑ کر تقریباً پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ مناسک حج ادا کر کے جب کوچ کرنے کے لئے مقام حصبہ پر پہنچے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ کے صحابہ حج اور عمرہ دونوں کے ساتھ اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤں گی ؟ نبی ﷺ نے میرے ساتھ میرے بھائی کو بھیج دیا اور میں نے عمرہ کرلیا، پھر میں نبی ﷺ سے رات کے وقت ملی جبکہ نبی ﷺ مکہ مکرمہ کے بالائی حصے پر چڑھ رہے تھے اور میں نیچے اتر رہی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دیا کرتے تھے اور ان کی زبان چوس لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء نماز کی دو رکعتیں فرض ہوئی تھیں، بعد میں نبی ﷺ نے حکم الٰہی کے مطابق حضر کی نماز میں اضافہ کردیا اور سفر کی نماز کو اسی حالت پر دو رکعتیں ہی رہنے دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں گڑیوں کے ساتھ کھیلتی تھی، میری سہیلیاں آجاتیں اور میرے ساتھ کھیل کود میں شریک ہوجاتیں اور جوں ہی وہ نبی ﷺ کو آتے ہوئے دیکھتیں تو چھپ جاتیں، نبی ﷺ انہیں پھر میرے پاس بھیج دیتے اور وہ میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے، یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وضو کرتے تھے تو اپنی داڑھی کا خلال بھی فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وضو کرتے تھے تو اپنی داڑھی کا خلال بھی فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات گھر میں نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور دروازہ بند ہوتا تھا، میں آجاتی تو نبی ﷺ چلتے ہوئے آتے، میرے لئے دروازہ کھولتے اور پھر اپنی جگہ پر جا کر کھڑے ہوجاتے اور حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے یہ بھی بتایا کہ دروازہ قبلہ کی جانب تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے کنگھی کردیتی حلان کہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مد کے قریب پانی سے وضو فرما لیتے تھے اور صاع کے قریب پانی سے غسل فرما لیتے تھے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مد کے قریب پانی سے وضو فرما لیتے تھے اور ایک صاع کے قریب پانی سے غسل فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
محمد بن علی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) لوگوں سے قرض لیتی رہتی تھیں، کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ قرض کیوں لیتی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کی نیت قرض ادا کرنے کی ہو تو اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے شامل حال رہتی ہے، میں وہی مدد حاصل کرنا چاہتی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز سے فارغ ہو کر صرف اتنی دیر بیٹھتے تھے جتنی دیر میں یہ کہہ سکیں اے اللہ ! تو ہی سلامتی والا ہے، تجھ سے سلامتی ملتی ہے، اے بزرگی اور عزت والے ! تو بہت بابرکت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اگر ہم میں سے کسی سے مباشرت کرنا چاہتے اور وہ ایام کی حالت میں ہوتیں تو نبی ﷺ تہبند کے اوپر سے اپنی ازواج سے مباشرت فرمایا کرتے تھے اور جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اگر آج کی عورتوں کے حالات دیکھ لیتے تو انہیں ضرور مسجدوں میں آنے سے منع فرما دیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کردیا گیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ (فجر کی سنتیں) اتنی مختصر پڑھتے تھے کہ میں کہتی " نبی ﷺ نے سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے تو صرف انسانی ضرورت کی بناء پر ہی گھر میں آتے تھے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی جبکہ میرے اور ان کے درمیان دروازے کی چوکھٹ حائل ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کے کپڑوں پر لگنے والے مادہ منویہ کو دھو دیا تھا اور نبی ﷺ نماز پڑھانے چلے گئے تھے اور مجھے ان کے کپڑوں پر پانی کے نشانات نظر آرہے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
سعد بن ہشام (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ پہنچ کر حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے مجھ سے پوچھا تم کون ہو ؟ میں نے عرض کیا سعد بن ہشام، انہوں نے فرمایا اللہ تمہارے والد پر اپنی رحمتیں نازل کرے، میں نے عرض کیا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ (کی نماز) قیام کے بارے میں بتائے ؟ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ لوگوں کو نماز عشاء پڑھا کر اپنے بستر پر آتے، درمیان رات میں بیدار ہو کر وضو کرتے، مسجد میں داخل ہوتے اور آٹھ رکعتیں مساوی قرأت، رکوع اور سجود کے ساتھ پڑھتے، پھر ایک رکعت وتر پڑھتے، پھر بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے اور سر رکھ کر لیٹے رہتے اور ان کے اونگھنے سے پہلے ہی بعض اوقات حضرت بلال (رض) آکر نماز کی اطلاع دے جاتے، یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا، حتیٰ کہ جب نبی ﷺ کا جسم مبارک بھاری اور عمر زیادہ ہوگئی تو آپ ﷺ نے مذکورہ معمول میں آٹھ کی بجائے چھ رکعتیں کردیں، باقی معمول وہی رہا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عشاء کی نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھ کر سو جاتے تھے، پھر بیدار ہوتے تو وضو کا پانی ڈھکا ہوا اور مسواک ان کے قریب ہی ہوتی، آپ مسواک فرماتے اور وضو فرماتے اور آٹھ رکعات نماز پڑھتے۔ ان رکعتوں میں نہ بیٹھتے سوائے آٹھویں رکعت کے بعد اور اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے اور اس کی حمد کرتے اور اس سے دعا مانگتے پھر آپ اٹھتے اور سلام نہ پھیرتے پھر کھڑے ہو کر نویں رکعت پڑھتے پھر آپ بیٹھتے، اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے اور اس کی حمد بیان فرماتے اور اس سے دعا مانگتے پھر آپ سلام پھیرتے، سلام پھیرنا ہمیں سنا دیتے پھر آپ سلام پھیرنے کے بعد بیٹھے بیٹھے دو رکعات نماز پڑھتے تو یہ گیارہ رکعتیں ہوگئیں پھر جب اللہ کے نبی ﷺ کی عمر مبارک زیادہ ہوگئی اور آپ ﷺ کے جسم مبارک پر گوشت آگیا تو سات رکعتیں وتر کی پڑھنے لگے اور دو رکعتیں اسی طرح پڑھتے جس طرح پہلے بیان کیا تو یہ نو رکعتیں ہوئیں اور وفات تک نبی ﷺ کی نماز اسی طرح رہی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ سے ملاقات ہونے سے پہلے موت ہوتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے تھے، کوئی بیہودہ کام یا گفتگو کرنے والے یا بازاروں میں شور مچانے والے نہیں تھے اور وہ برائی سے نہیں دیتے تھے، بلکہ معاف اور درگذر فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔ اور میں نبی ﷺ کے جانور یعنی بکری کے قلادے بٹا کرتی تھی اور اسے بھیج کر بھی نبی ﷺ کسی عورت سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نبی ﷺ کی نفل نمازوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ رات کی نماز میں نبی ﷺ طویل قیام فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی ﷺ کھڑے ہو کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے اور بیٹھ کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مسروق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے یہاں ٹیک لگائے بیٹھا ہوا تھا، (میں نے ان سے پوچھا کہ کیا اللہ تعالیٰ یہ نہیں فرماتا " تحقیق پیغمبر نے اسے آسمان کے کنارے پر واضح طور پر دیکھا ہے " اور یہ کہ " پیغمبر نے اسے ایک اور مرتبہ اترتے ہوئے بھی دیکھا ہے ؟ ) انہوں نے فرمایا اے ابو عائشہ ! اس کے متعلق سب سے پہلے میں نے ہی نبی ﷺ سے پوچھا تھا اور انہوں نے فرمایا تھا کہ اس سے مراد حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہیں، جنہیں میں نے ان کی اصلی صورت میں صرف دو مرتبہ دیکھا ہے، میں نے ایک مرتبہ انہیں آسمان سے اترتے ہوئے دیکھا تو ان کی عظیم جسمانی ہیئت نے آسمان و زمین کے درمیان کی فضاء کو پر کیا ہوا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بصرہ کی کچھ خواتین ان کے پاس حاضر ہوئیں تو انہوں نے انہیں پانی سے استنجاء کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اپنے شوہر کو بھی اس کا حکم دو ، کیونکہ نبی ﷺ پانی سے ہی استنجاء کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نبی ﷺ کی غسل کی تفصیل یوں مروی ہے کہ نبی ﷺ سب سے پہلے نماز جیسا وضو فرماتے تھے، پھر شرمگاہ اور پاؤں دھوتے، ہاتھ کو دیوار پر ملتے اور اس پر پانی بہاتے، گویا ان کے ہاتھ کا دیوار اوپر نشان میں اب تک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کوئی ایسا کپڑا نہیں چھوڑتے تھے جس میں صلیب کا نشان بنا ہوا ہو، یہاں تک کہ اسے ختم کردیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے اور جب گھر سے نکلتے تھے تو سب سے آخر میں فجر سے پہلے کی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا جب وصال ہوا تو ان کی زرہ تیس صاع جَو کے عوض گروی کے طور پر رکھی ہوئی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کمائی کا منافع تاوان ضمانت کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے چاند دکھایا جو طلوع ہو رہا تھا اور فرمایا اس اندھیری رات کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو جب وہ چھا جایا کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے عبد بن زمعہ سے فرمایا بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور بدکار کے لئے پتھر، نبی ﷺ نے اس بچے کو دیکھا تو اس میں عتبہ کے ساتھ واضح شباہت نظر آئی، نبی ﷺ نے فرمایا اے سودہ ! تم اس سے پردہ کرنا چناچہ وہ ان کے انتقال تک انہیں دیکھ نہیں سکا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
علقمہ بن وقاص لیثی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ بیٹھ کردو رکعتیں کس طرح پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ قرأت تو بیٹھ کر کرتے تھے لیکن جب رکوع کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہوجاتے اور پھر رکوع فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو شرمگاہ کو دھو کر نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ آلِ محمد ﷺ پر بعض اوقات ایک ایک مہینہ اس طرح گذر جاتا تھا کہ نبی ﷺ کے کسی گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، الاّ یہ کہ کہیں سے تھوڑا بہت گوشت آجائے اور ہمارے گذارے کے لئے صرف دو ہی چیزیں ہوتی تھیں یعنی پانی اور کجھور، البتہ ہمارے آس پاس انصار کے کچھ گھرانے آباد تھے، اللہ انہیں ہمیشہ جزائے خیر دے، کہ وہ روزانہ نبی ﷺ کے پاس بکری کا دودھ بھیج دیا کرتے تھے اور نبی ﷺ اسے نوش فرما لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ زینب بنت جحش نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میرا دم حیض ہمیشہ جاری رہتا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا ایام حیض تک تو نماز چھوڑ دیا کرو، اس کے بعد غسل کر کے ہر نماز کے وقت وضو کرلیا کرو اور نماز پڑھا کرو خواہ چٹائی پر خون کے قطرے ٹپکنے لگیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ان دونوں ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی ﷺ احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حفصہ (رض) کے پاس کہیں سے ایک بکری ہدیئے میں آئی، ہم دونوں اس دن روزے سے تھیں، انہوں نے میرا روزہ اس سے کھلوا دیا، وہ اپنے والد کی بیٹی تھیں، جب نبی ﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہم نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا تم دونوں اس کے بدلے میں کسی اور دن کا روزہ رکھ لینا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودیہ عورت نے ان سے کچھ مانگا، انہوں نے اسے وہ دے دیا، اس نے کہا کہ اللہ تمہیں عذاب قبر سے محفوظ رکھے، انہیں اس پر تعجب ہوا، نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے ان سے اس کا ذکر کیا، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، کچھ عرصہ گذرنے کے بعد ایک دن نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مجھ پر یہ وحی آگئی ہے کہ تمہیں قبروں میں آزمایا جائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی ﷺ اسے بھیج کر ہمارے درمیان غیر محرم ہو کر مقیم رہتے تھے اور کوئی چیز نہ چھوڑتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک تھیلی لائی گئی جس میں نگینے تھے، نبی ﷺ نے وہ نگینے آزاد اور غلام عورتوں میں تقسیم کردیئے اور میرے والد بھی غلام اور آزاد میں اسے تقسیم فرما دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی، البتہ میں پڑھ لیتی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سانپ نافرمان جانور ہوتا ہے، اسی طرح بچھو، کوا اور چوہا بھی نافرمان ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) مجھے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتے رہے، حتیٰ کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ وہ اسے وارث قرار دے دیں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضا کا ذریعہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
محمد کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے فجر کی سنتون میں قرأت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ ان میں سری قرأت فرماتے تھے اور میرا خیال ہے کہ اس میں سورت کافروں اور سورت اخلاص جیسی سورتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے صفیہ ام طلحہ الطلحات کے یہاں قیام کیا تو دیکھا کہ کچھ بچیاں جو بالغ ہونے کے باوجود بغیر دوپٹوں کے نماز پڑھ رہی ہیں، تو حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا کوئی بچی دوپٹے کے بغیر نماز نہ پڑھے، ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے یہاں تشریف لائے، اس وقت میری پرورش میں ایک بچی تھی، نبی ﷺ نے ایک چادر مجھے دی اور فرمایا کہ اس کے دو حصے کر کے اس بچی اور ام سلمہ کے پرورش میں جو بچی ہے ان کے درمیان تقسیم کردو کیونکہ میرے خیال میں یہ دونوں بالغ ہوچکی ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ان دونوں ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی ﷺ احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نے نبی ﷺ کو اپنے بستر پر نہ پایا، میں نکلی تو نبی ﷺ جنت البقیع میں آسمان کی طرف سر اٹھائے دعا فرما رہے تھے، مجھے دیکھ کر فرمایا کیا تمہیں اس بات کا اندیشہ ہوگیا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول تم پر ظلم کریں گے ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں سمجھی تھی کہ شاید آپ اپنی کسی زوجہ کے پاس گئے ہوں گے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں رات کو آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے بھی زیادہ تعداد میں لوگوں کو معاف فرماتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مد کے قریب پانی سے وضو فرما لیتے تھے اور ایک صاع کے قریب پانی سے غسل فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہر چیز کا ایک مادہ ہوتا ہے اور قریش کا مادہ ان کے آزاد کردہ غلام ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ ! مجھے ان لوگوں میں شامل فرما جو نیکی کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور اگر گناہ کر بیٹھیں تو استغفار کرتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ دو سورتیں کتنی اچھی ہیں " قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ " اور " وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ " جنہیں نبی ﷺ فجر سے پہلے کی دو رکعتوں میں پڑھا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں اپنے پاس رہنے یا دنیا لینے کا اختیار دیا، ہم نے نبی ﷺ کو اختیار کرلیا تو نبی ﷺ نے اسے ہم پر کوئی طلاق شمار نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے کپڑوں سے آب حیات کھرچ دیا کرتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب شرمگاہ، شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اگر میرے دو پڑوسی ہوں تو ہدیہ کسے بھیجوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے یہ تذکرہ ہوا کہ کچھ لوگ اپنی شرمگاہ کا رخ قبلہ کی جانب کرنے کو ناپسند کرتے ہیں تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا وہ ایسا کرتے ہیں ؟ بیت الخلاء میں میرے بیٹھنے کی جگہ کا رخ قبلہ کی جانب کردو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم مہارت کے ساتھ پڑھتا ہے، وہ نیک اور معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو شخص مشقت برداشت کر کے تلاوت کرے اسے دہرا اجر ملے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر کے قریب نہ ہوتا تو میں خانہ کعبہ کو شہید کر کے اسے حضرت ابرا ہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں پر تعمیر کرتا کیونکہ قریش نے جب اسے تعمیر کیا تھا تو اس کا کچھ حصہ چھوڑ دیا تھا اور میں اسے زمین سے ملا کر اس کے مشرقی اور مغربی دو دروازے بناتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ کے صحابہ (رض) بیمار ہوگئے، حضرت صدیق اکبر (رض) ان کے آزاد کردہ غلام عامر بن فہیرہ اور بلال (رض) بھی بیمار ہوگئے، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے ان لوگوں کی عیادت کے لئے جانے کی نبی ﷺ سے اجازت لی، نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی، انہوں نے حضرت صدیق اکبر (رض) سے پوچھا کہ آپ اپنی صحت کیسی محسوس کر رہے ہیں ؟ انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ " ہر شخص اپنے اہل خانہ میں صبح کرتا ہے جبکہ موت اس کی جوتی کے تسمے سے بھی زیادہ اس کے قریب ہوتی ہے "۔ پھر میں نے عامر سے پوچھا تو انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ " کہ موت کا مزہ چکھنے سے پہلے موت کو محسوس کر رہا ہوں اور قبرستان منہ کے قریب آگیا ہے۔ " پھر میں نے بلال (رض) سے ان کی طبیعت پوچھی تو انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ " ہائے مجھے کیا خبر کہ میں دوبارہ " فخ " میں رات گذار سکوں گا اور میرے آس پاس " اذخر " اور " جلیل " نامی گھاس ہوگی "۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) بارگاہِ نبوت میں حاضر ہوئیں اور ان لوگوں کی باتیں بتائیں، نبی ﷺ نے آسمان کی طرف دیکھ کر فرمایا اے اللہ ! مدینہ منورہ ہماری نگاہوں میں اسی طرح محبوب رکھ جیسے مکہ کو بنایا تھا، بلکہ اس سے بھی زیادہ، اس سے بھی زیادہ، اے اللہ ! مدینہ کے صاع اور مد میں برکتیں عطاء فرما اور اس کی وباء کو حجفہ کی طرف منتقل فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کے یہاں تین قسم کے دفتر ہوں گے، ایک قسم کے دفتر (رجسڑ) تو ایسے ہوں گے جن کی اللہ کوئی پرواہ نہیں کرے گا، ایک قسم کے رجسڑ ایسے ہوں گے جن میں سے اللہ کچھ بھی نہیں چھوڑے گا اور ایک قسم کے رجسڑ ایسے ہوں گے جنہیں اللہ کبھی معاف نہیں فرمائے گا، ایسے رجسڑ جنہیں اللہ کبھی معاف نہیں فرمائے گا تو وہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے " جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے، اللہ اس پر جنت کو حرام کردیتا ہے اور وہ رجسڑ جن میں سے اللہ کچھ بھی نہیں چھوڑے گا، وہ بندوں کا ایک دوسرے پر ظلم کرنا ہے جن کا بہر صورت بدلہ لیا جائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ الزہراء (رض) کو بلایا، ان کے ساتھ سر گوشی میں باتیں کرنے لگے، اس دوران حضرت فاطمہ الزہراء (رض) رونے لگیں، نبی ﷺ نے دوبارہ سرگوشی کی تو وہ ہنسنے لگیں، تو بعد میں حضرت فاطمہ الزہراء (رض) سے میں نے پوچھا کہ نبی ﷺ نے تم سے کیا سرگوشی کی تھی جس پر تم رونے لگیں اور دوبارہ سرگوشی کی تو تم ہنسنے لگی تھیں ؟ انہوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ نبی ﷺ نے جب مجھ سے سرگوشی کی تو مجھے اپنی وفات کی خبر دی تو میں رونے لگی اور دوبارہ سرگوشی کی تو یہ بتایا کہ ان کے اہل خانہ میں سے سب سے پہلے میں ہی ان سے جا کر ملوں گی تو میں ہنسنے لگی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے اس طریقے کے علاوہ کوئی اور طریقہ ایجاد کرتا ہے تو وہ مردود ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو حسان کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کو بتایا کہ حضرت ابوہریرہ (رض) حدیث بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا نحوست عورت، گھر اور سواری کے جانور میں ہوتی ہے تو وہ سخت غصے میں آئیں، پھر اس آدمی نے کہا کہ اس کا ایک حصہ آسمان کی طرف اڑ جاتا ہے اور ایک حصہ زمین پر رہ جاتا ہے، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا کہ اس سے تو اہل جاہلیت بدشگونی لیا کرتے تھے ( اسلام نے ایسی چیزوں کو بےاصل قرار دیا ہے)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے، روزے دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی مہک سے بھی زیادہ عمدہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں اپنے پاس رہنے یا دنیا لینے کا اختیار دیا، ہم نے نبی ﷺ کو اختیار کرلیا تو نبی ﷺ نے اسے ہم پر کوئی طلاق شمار نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب بادل یا آندھی آتی تو نبی ﷺ کے روئے مبارک پر تفکرات کے آثار نظر آنے لگتے تھے اور وہ اندر باہر اور آگے پیچھے ہونے لگتے، جب وہ برس جاتے تو نبی ﷺ کی یہ کیفیت ختم ہوجاتی، ایک مرتبہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ لوگ بادل کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور انہیں یہ امید ہوتی ہے کہ اب بارش ہوگی اور میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ بادلوں کو دیکھ کر آپ کے چہرے کے تفکرات کے آثار نظر آنے لگتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! مجھے اس چیز سے اطمینان نہیں ہوتا کہ کہیں اس میں عذاب نہ ہو، کیونکہ اس سے پہلے ایک قوم پر آندھی کا عذاب ہوچکا ہے، جب ان لوگوں نے عذاب کو دیکھا تھا تو اسے بادل سمجھ کر یہ کہہ رہے تھے کہ یہ بادل ہم پر بارش برسائے گا لیکن اس میں عذاب تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ہمارے پاس ایک چٹائی تھی جسے دن کو ہم لوگ بچھا لیا کرتے تھے اور رات کے وقت اسی کو اوڑھ لیتے تھے، ایک مرتبہ رات کو نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے، مسجد والوں کو پتہ چلا تو انہوں نے اگلے دن لوگوں سے اس کا ذکر کردیا، چناچہ اگلی رات کو بہت سے لوگ جمع ہوگئے، نبی ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا اپنے آپ کو اتنے اعمال کا مکلف بناؤ جتنے کی تم طاقت رکھتے ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو نہیں اکتائے گا البتہ تم ضرور اکتا جاؤ گے اور نبی ﷺ کا معمول تھا کہ جب کسی وقت نماز شروع کرتے تو اس پر ثابت قدم رہتے اور نبی ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ عمل وہ ہوتا تھا جو دائمی ہوتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نبی ﷺ کی نفل نمازوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ رات کی نماز میں نبی ﷺ طویل فرماتے اور کافی دیر تک بیٹھتے، نبی ﷺ کھڑے ہو کر تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے اور بیٹھ کر بھی تلاوت اور رکوع و سجود فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مسروق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے یہاں ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا، میں نے ان سے پوچھا کہ کیا اللہ تعالیٰ یہ نہیں فرماتا " تحقیق پیغمبر نے اسے آسمان کے کنارے پر واضح طور پر دیکھا ہے " اور یہ کہ " پیغمبر نے اسے ایک اور مرتبہ اترتے ہوئے بھی دیکھا ہے ؟ " انہوں نے فرمایا اس کے متعلق سب سے پہلے میں نے ہی نبی ﷺ سے پوچھا تھا اور انہوں نے فرمایا تھا کہ اس سے مراد حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہیں، جنہیں میں نے ان کی اصلی صورت میں صرف دو مرتبہ دیکھا ہے، میں نے ایک مرتبہ انہیں آسمان سے اترتے ہوئے دیکھا تو ان کی عظیم جسمانی ہیئت نے آسمان و زمین کے درمیان کی فضاء کو پر کیا ہوا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے اوپر نازل ہونے والی وحی میں سے کوئی آیت چھپانا ہوتی تو یہ آیت " جو ان کی اپنی ذات سے متعلق تھی " چھپاتے " اس وقت کو یاد کیجئے جب آپ اس شخص سے فرما رہے تھے جس پر اللہ نے بھی احسان کیا تھا اور آپ نے بھی احسان کیا تھا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھو اور اللہ سے ڈرو، جبکہ آپ اپنے ذہن میں ایسے وسوسے پوشیدہ رکھے ہوئے تھے جن کا حکم بعد میں اللہ تعالیٰ ظاہر کرنے والا تھا اور آپ لوگوں کے طعنوں کا خوف کر رہے تھے۔ حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اس سے ڈرا جائے اور اللہ کا حکم پورا ہو کر رہتا ہے "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ مکہ مکرمہ میں نماز کی ابتدائی فرضیت دو دو رکعتوں کی صورت میں ہوئی تھی، لیکن جب نبی ﷺ مدینہ منورہ پہنچے تو حکم الٰہی کے مطابق ہر دو رکعتوں کے ساتھ دو رکعتوں کا اضافہ کردیا، سوائے نماز مغرب کے کہ وہ دن کے وتر ہیں اور نماز فجر کے کہ اس میں قرأت لمبی ہوجاتی ہے، البتہ جب نبی ﷺ سفر پر جاتے تو ابتدائی طریقے کے مطابق دو دو رکعتیں ہی پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ہمارے پاس ایک پردہ تھا جس پر کسی پرندے کی تصویر بنی ہوئی تھی، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا عائشہ ! اس پردے کو بدل دو ، میں جب بھی گھر میں آتا ہوں اور اس پر میری نظر پڑتی ہے تو مجھے دنیا یاد آجاتی ہے، اسی طرح کی ہمارے پاس ایک چادر تھی جس کے متعلق ہم یہ کہتے تھے کہ اس کے نقش و نگار ریشم کے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مسروق کہتے ہیں کہ مجھ سے صدیقہ بنت صدیق، حبیب اللہ (علیہ السلام) کی چہیتی اور ہر تہمت سے مبرا ہستی نے بیان کیا ہے کہ نبی ﷺ عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، اس لئے میں ان کی تکذیب نہیں کرسکتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں بوسہ دے دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کو سب سے زیادہ کس سے محبت تھی ؟ انہوں نے بتایا عائشہ سے کہتے ہیں میں نے پوچھا کہ مردوں میں سے ؟ انہوں نے فرمایا عائشہ کے والد سے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں داخل نہیں ہو سگے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا جیسے تم میں سے ہر کوئی کرتا ہے، نبی ﷺ اپنی جوتی خود سی لیتے تھے اور کپڑوں پر خود پیوند لگا لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم عورتوں کو کچھ معلوم نہیں تھا کہ نبی ﷺ کی تدفین کسی جگہ عمل میں آئے گی، یہاں تک کہ ہم نے منگل کی رات شروع ہونے کے بعد رات کے آخری پہر میں لوگوں کے گزرنے کی آوازیں سنیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ سے کہا جاتا کہ فلاں شخص بیمار ہے اور کچھ نہیں کھا رہا تو نبی ﷺ فرماتے کہ دلیا اختیار کرو جو اگرچہ طبیعت کو اچھا نہیں لگتا لیکن نفع بہت دیتا ہے اور وہ اسے کھلاؤ، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، یہ تمہارے پیٹ کو اس طرح دھو دیتا ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنے چہرہ کو پانی سے دھو کر میل کچیل سے صاف کرلیتا ہے نیز اگر نبی ﷺ کے اہل خانہ کے کوئی بیمار ہوجاتا تو آگ پر ہنڈیا مسلسل چڑھی رہتی، یہاں تک کہ دو میں سے کوئی ایک کام (موت یا صحت مند) ہوجاتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن نبی ﷺ کے سامنے کچھ حبشی کرتب دکھا رہے تھے، میں نبی ﷺ کے کندھے پر سر رکھ کر انہیں جھانک کر دیکھنے لگی تو نبی ﷺ نے اپنے کندھے میرے لئے جھکا دیئے، میں انہیں دیکھتی رہی اور جب دل بھر گیا تو واپس آگئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
بنانہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر تھیں کہ ان کے یہاں ایک بچی آئی جس کے پاؤں میں گھونگھرو تھے اور ان کی بجنے کی آواز آرہی تھی، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا میرے پاس اس بچی کو نہ لاؤ، الاّ یہ کہ اس کے گھنگھرو اتار دو ، چناچہ ایسا ہی کیا گیا، بنانہ نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے اس کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں گھنٹیاں ہوں اور ایسے قافلے کے ساتھ بھی فرشتے نہیں جاتے جس میں گھنٹیاں ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ روزے ہی رکھتے رہیں گے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی ﷺ ناغے ہی کرتے رہیں گے اور میں نے جس کثرت کے ساتھ نبی ﷺ کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی مہینے میں نہیں دیکھا، نبی ﷺ اس کے صرف چند دن کو چھوڑ کر تقریباً پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صوم وصال سے منع فرمایا ہے، میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ آپ تو اسی طرح روزے رکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کسی کی طرح نہیں ہوں، میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ مجھے کھلا پلا دیا جاتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں ہمیں بوسہ دے دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا : وباء، حنتم، نقیر اور مزفت میں نبیذ نہ بنایا کرو، کشمش اور کجھور کو ملا کر یا کچی اور پکی کجھور کو ملا کر نبیذ نہ بنایا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت ابو درداء (رض) لوگوں سے تقریر کے دوران فرمایا کرتے تھے کہ جس شخص کو صبح کا وقت ہوجائے اور اس نے وتر نہ پڑھے ہوں تو اب اس کے وتر نہیں ہوں گے، کچھ لوگوں نے یہ بات جا کر حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کو بتائی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ تو بعض اوقات صبح ہونے پر بھی وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات اپنے کپڑوں سے مادہ منویہ کو " اذخر " گھاس کے عرق سے دھو لیا کرتے تھے اور پھر انہی کپڑوں میں نماز پڑھ لیتے تھے اور اگر وہ مادہ خشک ہوگیا ہوتا تو نبی ﷺ اسے کھرچ دیتے تھے اور پھر انہی کپڑوں میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت ان کے پاس آئی، اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں، انہوں نے اس عورت کو ایک کجھور دی، اس نے کجھور کے دو ٹکڑے کر کے ان دونوں بچیوں میں اسے تقسیم کردیا (اور خود کچھ نہ کھایا) حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے نبی ﷺ سے اس واقعے کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی ان بچیوں سے آزمائش کی جائے اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے تو یہ اس کے لئے جہنم سے آڑ بن جائیں گی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں سب سے زیادہ جانتی ہوں کہ نبی ﷺ کس طرح تلبیہ کہتے تھے، پھر انہوں نے تلبیہ کے یہ الفاظ دہرائے " لَبَّتْ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں سب سے زیادہ جانتی ہوں کہ نبی ﷺ کس طرح تلبیہ کہتے تھے، پھر انہوں نے تلبیہ کے یہ الفاظ دہرائے " لَبَّتْ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صرف حج کا احرام باندھا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صرف حج کا احرام باندھا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المو منین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ حجتہ الوداع کے موقع پر نبی ﷺ نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا اور اپنے ساتھ ہدی کا جانور لے گئے تھے، جبکہ کچھ لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا اور ہدی ساتھ لے گئے اور کچھ لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا لیکن ہدی ساتھ نہیں لے کر گئے، میں اس آخری قسم کے لوگوں میں شامل تھی، مکہ مکرمہ پہنچ کر نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو شخص عمرے کا احرام باندھ کر ہدی ساتھ لایا ہے، اسے چاہیے کہ بیت اللہ کا طواف اور صفاء مروہ کی سعی کرلے اور دس ذی الحجہ کو قربانی کرنے اور حج مکمل ہونے تک اپنے اوپر کوئی چیز محرمات میں سے حلال نہ سمجھے اور جو ہدی نہیں لایا وہ طواف اور سعی کر کے حلال ہوجائے، بعد میں حج کا احرام باندھ کر ہدی لے جائے، جس شخص کو قربانی کا جانور نہ ملے، وہ حج کے ایام میں تین اور گھر واپس آنے کے بعد سات روزے رکھ لے اور نبی ﷺ نے اپنے حج کو " جس کے فوت ہونے کا اندیشہ تھا " مقدم کر کے عمرے کو مؤخر کردیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قسم کھالی کہ ایک ماہ تک اپنی ازواج مطہرات کے پاس نہیں جائیں گے، ٢٩ دن گذرنے کے بعد سب سے پہلے نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ میری شمار کے مطابق تو آج ٢٩ دن ہوئے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا مہینہ بعض اوقات ٩ ٢ کا بھی ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کو پتہ چلا کہ حضرت ابن عمر (رض) نبی ﷺ کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ مہینہ ٢٩ کا ہوتا ہے، انہوں نے اس پر نکیر کرتے ہوئے فرمایا کہ عبدالرحمن کی اللہ بخشش فرمائے، نبی ﷺ نے یہ نہیں فرمایا تھا، انہوں نے تو یہ فرمایا تھا کہ مہینہ بعض اوقات ٢٩ کا ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ دور جاہلیت میں قریش کے لوگ دس محرم کا روزہ رکھتے تھے، نبی ﷺ بھی یہ روزہ رکھتے تھے، مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد بھی نبی ﷺ یہ روزہ رکھتے رہے اور صحابہ (رض) کو یہ روزہ رکھنے کا حکم دیتے رہے، پھر جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی ﷺ ماہ رمضان ہی کے روزے رکھنے لگے اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا، اب جو چاہے وہ روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص روزے سے ہو تو اس دن بیہودہ گوئی اور شورو غل نہ کرے، اگر کوئی شخص اسے گالی دینا یا لڑنا چاہے تو اس سے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے " سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے " سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے وباء حنتم اور مزفت نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مٹکے کی نیند سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مٹکے سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز میں یہ دعا مانگتے تھے، اے اللہ ! میں گناہوں اور تاوان سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، ایک مرتبہ کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ اتنی کثرت سے تاوان سے پناہ کیوں مانگتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا انسان پر جب تاوان آتا ہے (اور وہ مقروض ہوتا ہے) تو بات کرتے ہوئے جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کر کے اس کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سال کے کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے، کہ وہ تقریباً شعبان کا پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ اتنا عمل کیا کرو جتنے کی تم میں طاقت ہو، کیونکہ اللہ تو نہیں اکتائے گا، البتہ تم ضرور اکتا جاؤگے اور نبی ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نماز وہ ہوتی تھی جس پر دوام ہوسکے اگرچہ اس کی مقدار تھوڑی ہی ہو اور خود نبی ﷺ جب کوئی نماز پڑھتے تو اسے ہمیشہ پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ واللہ آلِ محمد ﷺ پر بعض اوقات ایک ایک مہینہ اس طرح گذر جاتا تھا کہ نبی ﷺ کے کسی گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، الاّ یہ کہ کہیں سے تھوڑا بہت گوشت آجائے اور ہمارے گذارے کے لئے صرف دوہی چیزیں ہوتی تھیں یعنی پانی اور کجھور، البتہ ہمارے آس پاس انصار کے کچھ گھرانے آباد تھے، اللہ انہیں جزائے خیر دے، کہ وہ روزانہ نبی ﷺ کے پاس اپنی بکری کا دودھ بھیج دیا کرتے تھے اور نبی ﷺ اسے نوش فرمالیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ حجتہ الوداع کے موقع پر میں اپنے دونوں ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر " ذریرہ " خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی ﷺ احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے نبی ﷺ کے احرام پر عمدہ سے عمدہ خوشبو لگائی ہے جو میرے پاس دستیاب ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ( میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ( میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبد الرحمن بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان بن حکم نے ایک آدمی کے ساتھ مجھے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) اور حضرت ام سلمہ (رض) کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ اگر کوئی آدمی رمضان کے مہینے میں اس حال میں صبح کرے کہ وہ جنبی ہو اور اس نے اب تک غسل نہ کیا ہو تو کیا حکم ہے ؟ حضرت ام سلمہ (رض) نے کہا کہ بعض اوقات نبی ﷺ صبح کے وقت اختیاری طور پر حالت جنابت میں ہوتے، پھر غسل کرلیتے اور بقیہ دن کا روزہ مکمل کرلیتے تھے اور حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے جواب دیا کہ بعض اوقات نبی ﷺ خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر نماز کا وقت آجائے، مجھ پر غسل واجب ہو اور میں روزہ بھی رکھنا چاہتا ہوں تو کیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر میرے ساتھ ایسی کیفیت پیش آجائے تو میں غسل کر کے روزہ رکھ لیتا ہوں، وہ کہنے لگا، ہم آپ کی طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے تو اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرما دیئے ہیں، تو نبی ﷺ ناراض ہوگئے اور غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آنے لگے اور فرمایا واللہ مجھے امید ہے کہ تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کے متعلق جاننے والا میں ہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم نے حج کا تلبیہ پڑھا، جب سرف کے مقام پر پہنچے تو میرے " ایام " شروع ہوگئے، نبی ﷺ تشریف لائے تو میں رو رہی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! کیوں رو رہی ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ میرے " ایام " شروع ہوگئے ہیں، کاش ! میں حج ہی نہ کرنے آتی، نبی ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ ! یہ تو وہ چیز ہے جو اللہ نے آدم (علیہ السلام) کی ساری بیٹیوں پر لکھ دی ہے، تم سارے مناسک ادا کرو، البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا، جب ہم مکہ مکرمہ میں داخل ہوگئے تو نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے احرام کو عمرے کا احرام بنانا چاہے، وہ ایسا کرسکتا ہے، الاّ یہ کہ اس کے پاس ہدی کا جانور ہو۔ اور نبی ﷺ نے دس ذی الحجہ کوا پنی ازواج کی طرف سے گائے ذبح کی تھی، شب بطحاء کو میں " پاک " ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میری سہلیاں حج اور عمرہ دونوں کے ساتھ واپس جائیں اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤں گی ؟ چناچہ نبی ﷺ نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو حکم دیا اور وہ مجھے تنعیم لے گئے جہاں سے میں نے عمرے کا احرام باندھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ حجتہ الوداع کے موقع پر ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، میں نے عمرے کا احرام باندھ لیا، میرے ساتھ ہدی کا جانور نہیں تھا، نبی ﷺ نے اعلان فرما دیا کہ جس کے ساتھ ہدی کے جانور ہوں تو وہ اپنے عمرے کے ساتھ حج کا احرام بھی باندھ لے اور دونوں کا احرام اکٹھا ہی کھولے، میں ایام سے تھی، شب عرفہ کو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے عمرے کا احرام باندھا تھا، اب حج میں کیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سر کے بال کھول کر کنگھی کرلو، عمرہ چھوڑ کر حج کرلو، جب میں نے حج مکمل کرلیا تو نبی ﷺ نے عبدالرحمن کو حکم دیا تو اس نے مجھے پہلے عمرے کی جگہ تنعیم سے عمرہ کروا دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نبی ﷺ کے نفلی روزوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ رمضان کے علاوہ مجھے کوئی ایسا مہینہ معلوم نہیں ہے جس میں نبی ﷺ نے روزہ رکھا ہو، ناغہ کیا ہو تو روزہ نہ رکھا ہو، تاآنکہ نبی ﷺ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو حسان کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کو بتایا کہ حضرت ابوہریرہ (رض) حدیث بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا نحوست عورت، گھر اور سواری کے جانور میں ہوتی ہے تو وہ سخت غصے میں آئیں، پھر اس آدمی نے کہا کہ اس کا ایک حصہ آسمان کی طرف اڑ جاتا ہے اور ایک حصہ زمین پر رہ جاتا ہے، ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا کہ اس سے تو اہل جاہلیت بد شگونی لیا کرتے تھے ( اسلام نے ایسی چیزوں کو بےاصل قرار دیا ہے)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے چھ صحابہ (رض) کے ساتھ بیٹھے کھانا کھا رہے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور دو لقموں میں ہی سارا کھانا کھا گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر یہ بسم اللہ پرھ لیتا تو یہ کھانا تم سب کو کفایت کرجاتا، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے اس پر بسم اللہ پڑھ لینی چاہیے، اگر وہ شروع میں بسم اللہ پڑھنا بھول جائے تو یاد آنے پر یہ پڑھ لیا کرے " بِسْمِ اللَّهِ فِي أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے ایک تصویر والی چادر لی، نبی ﷺ نے اسے دیکھا تو دورازے پر ہی کھڑے رہے، اندر نہ آئے، میں نے ان کے چہرے پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں اللہ اور اس کے رسول کے سامنے توبہ کرتی ہوں، مجھ سے کیا غلطی ہوئی ؟ نبی ﷺ فرمایا یہ چادر کیسی ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے یہ آپ کے بیٹھنے اور ٹیک لگانے کے لئے خریدی ہے، نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ان تصویروں والوں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو چیزیں تم نے تخلیق کی تھیں، انہیں زندگی بھی دو اور فرمایا جس گھر میں تصویریں ہوں، اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کوئی بیہودہ کام یا گفتگو کرنے والے یا بازاروں میں شور مچانے والے نہیں تھے اور وہ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے تھے، بلکہ معاف اور در گذر فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
نافع کہتے ہیں کہ میں شام یا مصر میں تجارت کیا کرتا تھا، ایک مرتبہ میں نے عراق جانے کی تیاری کرلی لیکن روانگی سے پہلے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ اے ام المومنین ! میں عراق جانے کی تیاری کرچکا ہوں، انہوں نے فرمایا کہ تم اپنی تجارت کی جگہ چھوڑ کر کیوں جا رہے ہو ؟ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کسی شخص کا کسی چیز کے ساتھ رزق وابستہ ہو تو وہ اسے ترک نہ کرے الاّ یہ کہ اس میں کوئی تبدیلی پیدا ہوجائے یا وہ بگڑ جائے، تاہم میں پھر بھی عراق چلا گیا، واپسی پر ام المومنین کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا اے ام المومنین ! واللہ مجھے اصل سرمایہ بھی واپس نہیں مل سکا، انہوں نے فرمایا کہ میں نے تو تمہیں پہلی ہی حدیث سنا دی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور بدکار کے لئے پتھر ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر مجھے اس معاملے کا پہلے پتہ چل جاتا جس کا علم بعد میں ہوا تو میں اپنے ساتھ ہدی کا جانور کبھی نہ لاتا اور ان لوگوں کے ساتھ ہی احرام کھول دیتا جنہوں نے عمرہ کر کے احرام کھول دیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ان کے پاس ایک عورت " حولاء " آتی تھی جو عبادات میں محنت و مشقت برداشت کرنے کے لئے حوالے سے مشہور تھی، میں نے جب نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اتنا عمل کیا کرو جتنی طاقت تم میں ہے، واللہ اللہ تعالیٰ تو نہیں اکتائے گا البتہ تم ضرور اکتا جاؤ گے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی نافرمانی میں کوئی منت نہیں ہوتی اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ہمارے پاس دستیاب نسخے میں یہاں لفظ " حدثنا " لکھا ہوا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی عورت کی چھاتی سے ایک دو مرتبہ دودھ چوس لینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہاری قوم نے جب خانہ کعبہ کی تعمیر نو کی تھی تو اسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں سے کم کردیا تھا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ پھر آپ اسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیاد پر کیوں لوٹا نہیں دیتے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر نہ ہوتا تو ایسا ہی کرتا، حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے یہ حدیث سن کر فرمایا واللہ اگر ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے یہ حدیث نبی ﷺ سے سنی ہے تو میرا خیال ہے کہ نبی ﷺ حطیم سے ملے ہوئے دونوں کونوں کا استلام اسی لئے نہیں فرماتے تھے کہ بیت اللہ کی تعمیر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بنیادوں پر مکمل نہیں ہوئی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن نبی ﷺ کے سامنے کچھ حبشی کرتب دکھا رہے تھے، میں نبی ﷺ کے کندھے پر سر رکھ کر انہیں جھانک کر دیکھنے لگی تو نبی ﷺ نے اپنے کندھے میرے لئے جھکا دیئے، میں انہیں دیکھتی رہی اور جب دل بھر گیا تو واپس آگئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر نکال دیتے، میں اسے کنگھی کردیتی اور وہ گھر میں صرف وضو کے لئے ہی آتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی سفر سے واپس آئے، میں نے ایک تصویروں والا پردہ خریدا ہوا تھا جسے میں نے اپنے گھر کے صحن میں لٹکا لیا تھا، جب نبی ﷺ گھر میں تشریف لائے تو میرے اس کارنامے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور فرمایا اے عائشہ ! دیواروں کو پردوں سے ڈھانپ رہی ہو ؟ چناچہ میں نے اسے اتار کر اسے کاٹا اور دو تکئے بنا لئے اور تصویر کی موجودگی میں ہی میں نے اس پر اپنے آپ کو ٹیک لگائے ہوئے دیکھا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو ایک یہودی عورت میرے یہاں بیٹھی تھی اور وہ کہہ رہی تھی کیا معلوم ہے کہ قبروں میں تمہاری آزمائش کی جائے گی، نبی ﷺ نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا یہودیوں کو ہی آزمائش میں مبتلا کیا جائے گا، کچھ عرصہ گذرنے کے بعد ایک دن نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا تمہیں پتہ چلا کہ مجھ پر وحی آگئی ہے کہ تمہیں قبروں میں آزمایا جائے گا ؟ اس کے بعد میں نے ہمیشہ نبی ﷺ کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے ہوئے سنا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ہر دو رکعت پر سلام پھر دیتے تھے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، نوافل میں اتنا لمبا سجدہ کرتے کہ ان کے سر اٹھانے سے پہلے تم میں سے کوئی شخص پچاس آیتیں پڑھ لے، جب مؤذن اذان دے کر فارغ ہوتا تو دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ مؤذن آجاتا اور نبی ﷺ کو نماز کی اطلاع دیتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے نبی ﷺ صحابہ (رض) کو دس محرم کا روزہ رکھنے کا حکم دیتے رہے، پھر جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی ﷺ ماہ رمضان ہی کے روزے رکھنے لگے اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا، اب جو چاہے وہ روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت تخییر نازل ہوئی سب سے پہلے نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا اے عائشہ ! میں تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں، تم اس میں اپنے والدین سے مشورے کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا، میں نے عرض کیا ایسی کیا بات ہے ؟ نبی ﷺ نے مجھے بلا کر یہ آیت تلاوت فرمائی " اے نبی ﷺ ! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کو چاہتی ہو " يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا حَتَّى بَلَغَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا " میں نے عرض کیا کہ کیا میں اس معاملے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں گی ؟ میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں، اس پر نبی ﷺ بہت خوش ہوئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حجتہ الوداع کے موقع پر اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے گائے کی قربانی کی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے ہمراہ نماز فجر میں خواتین بھی شریک ہوتی تھیں، پھر اپنی چادروں میں اس طرح لپٹ کر نکلتی تھیں کہ انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ چٹائی پر نماز پڑھ رہے تھے، نماز سے فارغ ہو کر فرمایا عائشہ ! اس چٹائی کو ہمارے پاس سے اٹھا لو، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ لوگ فتنے میں نہ پڑھ جائیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کسی سفر پر روانہ ہوئے، حر کے پاس پہنچ کر ہم واپس روانہ ہوئے، میں اپنے اونٹ پر سوار تھی، جو سب سے آخر میں نبی ﷺ سے ملنے والا تھا، نبی ﷺ اس ببول کے درختوں کے درمیان تھے اور میں نبی ﷺ کی آواز سن رہی تھی، کہ نبی ﷺ کہہ رہے ہیں ہائے میری دلہن ! واللہ میں ابھی اسی اونٹ پر تھی کہ ایک منادی نے پکار کر کہا کہ اس کی لگام پھنک دو ، میں نے اس کی لگام پھنک دی تو اللہ نے اسے نبی ﷺ کے ہاتھ میں دے دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ مرض الوفات میں نبی ﷺ کا انتظار کر رہے تھے، نبی ﷺ نے حضرت صدیق اکبر (رض) کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، حضرت ابوبکر صدیق (رض) کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہے اور نبی ﷺ بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے اور لوگ حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے پیچھے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن ابی موسیٰ ( اور زیادہ صحیح رائے کے مطابق عبداللہ بن ابی قیس) " جو کہ بنو نصر بن معاویہ کے آزاد کردہ غلام تھے " سے مروی ہے کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے مجھ سے فرمایا ہے قیام اللیل کو کبھی نہ چھوڑنا، کیونکہ نبی ﷺ اسے کبھی ترک نہیں فرماتے تھے، حتیٰ کہ اگر بیمار ہوتے یا طبیعت میں چستی نہ ہوتی تو بھی بیٹھ کر پڑھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ سہلہ بنت سہیل ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ سالم میرے یہاں آتا تھا، میں اپنا دوپٹہ وغیرہ اتارے رکھتی تھی، لیکن اب جب وہ بڑی عمر کا ہوگیا ہے اور اس کے بال بھی سفید ہوگئے تو اس کے آنے پر میرے دل میں بوجھ ہوتا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے دودھ پلا دو ، یہ بوجھ دور ہوجائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ کی چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹ دیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ کے لئے اون کی ایک سیاہ چادر بنائی، اس چادر کی سیاہی اور نبی ﷺ کی رنگت کے اجلا پن اور سفیدی کا تذکرہ ہونے لگا، نبی ﷺ نے اسے پہن لیا، لیکن جب نبی ﷺ کو پسینہ آیا اور ان کی بو اس میں محسوس ہونے لگی تو نبی ﷺ نے اسے اتار دیا کیونکہ نبی ﷺ اچھی مہک کو پسند فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی ﷺ کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا عائشہ صدیقہ (رض) پر ہوتا اور نبی ﷺ پڑھتے رہتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو یہ چیز ناپسند تھی کہ ان سے ایسی مہک آئے جس سے دوسروں کو اذیت ہوتی ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مد کے قریب پانی سے وضو فرما لیتے تھے اور ایک صاع کے قریب پانی سے غسل فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو عورت اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، شوہر کے علاوہ کسی اور میت پر اس کیلئے تین دن سے سوگ منانا حلال نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے، پہلے آٹھ رکعتیں، پھر وتر، پھر بیٹھ کردو رکعتیں پڑھتے اور جب رکوع میں جانا چاہتے تو کھڑے ہو کر رکوع کرتے، پھر فجر کی اذان اور نماز کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سال کے کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے، کہ وہ تقریباً شعبان کا پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ اتنا عمل کیا کرو جتنے کی تم میں طاقت ہو، کیونکہ اللہ تو نہیں اکتائے گا، البتہ تم ضرور اکتا جاؤ گے اور نبی ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نماز وہ ہوتی تھی جس پر دوام ہو سکے اگرچہ اس کی مقدار تھوڑی ہی ہو اور خود نبی ﷺ جب کوئی نماز پڑھتے تو اسے ہمیشہ پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانور یعنی بکری کے قلادے بٹا کرتی تھی، نبی ﷺ اسے بھیج کر بھی کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
معاذہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر تھی کہ ایک عورت نے ان سے نبی کے صوم وصال کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے فرمایا کیا تم نبی ﷺ جیسے اعمال کرسکتی ہو، ان کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیئے گئے تھے اور ان کے اعمال تو نفلی تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
معاذہ کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے اس حائضہ عورت کے متعلق پوچھا جس کے کپڑوں کو دم حیض لگ جائے، تو انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات مجھے نبی ﷺ کے یہاں تین مرتبہ مسلسل ایام آتے اور میں اپنے کپڑے نہ دھو پاتی تھی اور بعض اوقات نبی ﷺ نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور میرے جسم پر جو کپڑا ہوتا تھا، اس کا کچھ حصہ نبی ﷺ پر ہوتا تھا اور میں ایام کی حالت میں ان کے قریب سو رہی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کی نیت قرض ادا کرنے کی ہو تو اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے شامل حال رہتی ہے، میں وہی مدد حاصل کرنا چاہتی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چہرے کو مل دل کر صاف کرنے والی، جسم گودنے والی اور گودوانے والی، بال ملانے اور ملوانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
فاطمہ بنت عبدالرحمن اپنی والدہ کے حوالے سے نقل کرتی ہیں کہ انہیں ان کے چچا نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے پاس یہ پیغام دے کر بھیجا کہ آپ کا ایک بیٹا آپ کو سلام کہہ رہا ہے اور آپ سے حضرت عثمان بن عفان (رض) کے متعلق پوچھ رہا ہے، کیونکہ لوگ ان کی شان میں گستاخی کرنے لگے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ جو ان پر لعنت کرے، اس پر اللہ کی لعنت نازل ہو، واللہ وہ نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوتے تھے اور نبی ﷺ اپنی پشت مبارک میرے ساتھ لگائے ہوتے تھے اور اسی دوران حضرت جبرائیل (علیہ السلام) وحی لے کر آجاتے تو نبی ﷺ ان سے فرماتے تھے اے عثیم ! لکھو اللہ یہ مرتبہ اسی کو دے سکتا ہے جو اللہ اور اس کے رسول کی نگاہوں میں معزز ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی اکثر نماز بیٹھ کر ہوتی تھی، سوائے فرض نمازوں کے اور نبی ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب عمل وہ ہوتا تھا جو ہمیشہ کیا جائے اگرچہ تھوڑا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا محرم ان چیزوں کو مار سکتا ہے، بچھو، چوہا، چیل، باؤلا کتا اور کوا، ایک مرتبہ حالت احرام میں نبی ﷺ کو کسی بچھو نے ڈس لیا تو نبی ﷺ نے اسے مارنے کا حکم دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ کچھ دعائیں ایسی ہیں، جو نبی ﷺ بکثرت فرمایا کرتے تھے اے مقلب القلوب ! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم فرما، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ اکثر یہ دعائیں کیوں کرتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا انسان کا دل اللہ تعالیٰ کی دو انگلیوں کے درمیان ہوتا ہے، اگر وہ چاہے تو اسے ٹیڑھا کر دے اور اگر چاہے تو سیدھا رکھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ لڑکے کی طرف سے عقیقے میں دو بکریاں برابر کی ہوں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری نیز یہ حکم بھی دیا ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک بکری قربان کردیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری ایک کجھور اور لقمہ کی اس پرورش کرتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنی بکری کے بچے کی پرورش کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ احد پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی ﷺ کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا مجھ پر ہوتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ مجھے نبی ﷺ کے مرض الوفات کے بارے کچھ بتائیں گی ؟ فرمایا کیوں نہیں، نبی ﷺ کی طبیعت جب بوجھل ہوئی تو آپ ﷺ نے پوچھا کیا لوگ نماز پڑھ چکے ؟ ہم نے کہا نہیں، یا رسول اللہ ! وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا میرے لئے ایک ٹب میں پانی رکھو، ہم نے ایسے ہی کیا، نبی ﷺ نے غسل کیا اور جانے کے لئے کھڑے ہونے ہی لگے تھے کہ آپ ﷺ پر بےہوشی طاری ہوگئی، جب افاقہ ہوا تو پھر یہی سوال پوچھا کیا لوگ نماز پڑھ چکے ؟ ہم نے حسب سابق وہی جواب دیا اور تین مرتبہ اسی طرح ہوا۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کہتی ہیں کہ لوگ نماز عشاء کے لئے مسجد میں بیٹھے نبی ﷺ کا انتظار کر رہے تھے، نبی ﷺ نے حضرت صدیق اکبر (رض) کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، حضرت ابوبکر صدیق (رض) بڑے رقیق القلب آدمی تھے، کہنے لگے اے عمر ! آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، انہوں نے کہا اس کے حقدار تو آپ ہی ہیں، چناچہ ان دنوں میں حضرت صدیق اکبر (رض) لوگوں کو نماز پڑھاتے رہے، ایک دن نبی ﷺ کو اپنے مرض میں کچھ تخفیف محسوس ہوئی تو آپ ﷺ ظہر کی نماز کے وقت دو آدمیوں کے درمیان نکلے جن میں سے ایک حضرت عباس (رض) تھے، حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے جب نبی ﷺ کو دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے، نبی ﷺ نے انہیں اشارہ کیا کہ پیچھے نہ ہٹیں اور اپنے ساتھ آنے والے دونوں صاحبوں کو حکم دیا تو انہوں نے نبی ﷺ کو حضرت صدیق اکبر (رض) کے پہلو میں بٹھا دیا، حضرت صدیق اکبر (رض) کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہے اور نبی ﷺ بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے۔ عبیداللہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کی سماعت کے بعد ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے یہاں آیا ہوا تھا، میں نے ان سے کہا کہ کیا میں آپ کے سامنے وہ حدیث پیش کروں جو نبی ﷺ کے مرض الوفات کے حوالے سے حضرت عائشہ (رض) نے مجھے سنائی ہے ؟ انہوں نے کہا ضرور بیان کرو، چناچہ میں نے ان سے ساری حدیث بیان کردی، انہوں نے اس کے کسی حصے پر نکیر نہیں فرمائی، البتہ اتنا ضرور پوچھا کہ کیا حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے آپ کو اس آدمی کا نام بتایا جو حضرت عباس (رض) کے ساتھ تھا ؟ میں نے کہا نہیں، انہوں نے فرمایا کہ وہ حضرت علی (رض) تھے، اللہ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ سے " طاعون " کے متعلق دریافت کیا تو نبی ﷺ نے انہیں بتایا کہ یہ ایک عذاب تھا جو اللہ جس پر چاہتا تھا بھیج دیتا تھا، لیکن اس امت کے مسلمانوں پر اللہ نے اسے رحمت بنادیا ہے، اب جو شخص طاعون کی بیماری میں مبتلا ہو اور اس شہر میں ثواب کی نیت سے صبر کرتے ہوئے رکا رہے اور یقین رکھتا ہو کہ اسے صرف وہی مصیبت آسکتی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے لکھ دی ہے، تو اسے شہید کے برابر اجر ملے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نبی ﷺ کے غسل جنابت کی تفصیل یوں مروی ہے کہ نبی ﷺ سب سے پہلے نماز جیسا وضو فرماتے تھے، پھر سر کے بالوں کی جڑوں کا خلال فرماتے تھے اور تین مرتبہ پانی بہاتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ کی چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹ دیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کوئی ایسا کپڑا نہیں چھوڑتے تھے جس میں صلیب کا نشان بنا ہوا ہو، یہاں تک کہ اسے ختم کردیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے پاس زمین کا ایک جھگڑا لے کر حاضر ہوئے، تو حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے ان سے فرمایا اے ابو سلمہ ! زمین چھوڑ دو ، کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے جو شخص ایک بالشت بھر زمین بھی کسی سے ظلماً لیتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے گلے میں سات زمینوں کا وہ حصہ طوق بنا کر ڈالے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سعید رقاشی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے پردہ کے پیچھے سے مجھے ایک مٹکا دکھایا اور فرمایا کہ نبی ﷺ اس جیسے مٹکے بنانے سے منع فرماتے تھے اور اسے ناپسند کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں بوسہ دے دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے چاند دکھایا جو طلوع ہو رہا تھا اور فرمایا عائشہ ! اس اندھیری رات کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو جب وہ چھا جایا کرے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ضرورت سے زائد پانی یا کنوئیں میں بچ رہنے والے پانی کے استعمال سے کسی کو روکا نہ جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جنت البقیع اور وہاں مدفون مسلمانوں کے لئے دعا فرماتے تھے، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا مجھے ان کیلئے دعا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ان لوگوں پر اللہ کی لعنت ہو جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گوشہ نشینی سے منع فرما لیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو قزعہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ خلیفہ عبدالملک بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا، دوران طواف وہ کہنے لگا کہ ابن زبیر پر اللہ کی مار ہو، ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی طرف جھوٹی نسبت کر کے کہتا ہے کہ میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ! اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر کے قریب نہ ہوتا تو میں بیت اللہ کو شہید کر کے حطیم کا حصہ بھی اس میں شامل کردیتا کیونکہ تمہاری قوم نے بیت اللہ کی عمارت میں سے اسے چھوڑ دیا تھا، اس پر حارث بن عبداللہ بن ابی ربیعہ نے کہا امیر المومنین ! یہ بات نہ کہیں کیونکہ یہ حدیث تو میں نے بھی ام المومنین سے سنی ہے، تو عبدالملک نے کہا کہ اگر میں نے اسے شہید کرنے سے پہلے یہ حدیث سنی ہوتی تو میں اسے ابن زبیر کی تعمیر پر برقرار رہنے دیتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ عصر کی نماز کے بعد جب بھی نبی ﷺ ان کے گھر میں تشریف لائے تو وہاں دو رکعتیں ضرور پڑھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے تو غسل کر کے روزہ رکھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہماری نیت صرف حج کرنا تھی، نبی ﷺ نے مکہ مکرمہ پہنچے اور بیت اللہ کا طواف کیا لیکن احرام نہیں کھولا کیونکہ نبی ﷺ کے ساتھ ہدی کا جانور تھا، آپ کو ازواج مطہرات اور صحابہ (رض) نے بھی طواف و سعی کی اور ان تمام لوگوں نے احرام کھول لیا جن کے ساتھ نہیں تھا۔ میں ایام سے تھی، ہم لوگ اپنے مناسک حج ادا کر کے جب کوچ کرنے کے لئے مقام حصبہ پر پہنچے تو میں نے عرض کے یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ کے صحابہ حج اور عمرہ دونوں کے ساتھ اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤں گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تھے تو کیا تم نے ان دونوں میں طواف نہیں کیا تھا ؟ میں نے عرض کیا نہیں، نبی ﷺ نے میرے ساتھ میرے بھائی کو بھیج دیا، پھر میں نبی ﷺ سے رات کے وقت ملی جبکہ نبی ﷺ مکہ مکرمہ کے بالائی حصے پر چڑھ رہے تھے اور میں نیچے اتر رہی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کی ہدی کے جانور یعنی بکری کے قلادے بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی ﷺ کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کے پہر میں سو جاتے تھے اور آخری پہر میں بیدار ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ غسل کے بعد وضو نہیں فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو جب نماز پڑھتے تھے تو سب سے آخری نماز وتر کی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو نو رکعتیں پڑھتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہماری نیت صرف حج کرنا تھی، میں نے عرض کیا یار سول اللہ ! ﷺ کیا آپ کے صحابہ حج اور عمرہ دونوں کے ساتھ اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤنگی ؟ اسی دوران حضرت صفیہ کے " ایام " شروع ہوگئے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ عورتیں تو کاٹ دیتی ہیں اور مونڈ دیتی ہیں، تم ہمیں ٹھہرنے پر مجبور کر دوگی، کیا تم نے دس ذی الحجہ کو طواف زیارت نہیں کیا تھا ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا بس پھر کوئی حرج نہیں، اب روانہ ہوجاؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ سورت نصر کے نزول کے بعد میں نے جب بھی نبی ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو نبی ﷺ نے دعاء کر کے یہ ضرور کہا " سُبْحَانَكَ رَبِّي وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ رونگی سے پہلے حضرت صفیہ کے " ایام " شروع ہوگئے، نبی ﷺ نے فرمایا تم ہمیں ٹھہرنے پر مجبور کر دوگی، کیا تم نے دس ذی الحجہ کو طواف زیارت نہیں کیا تھا ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا بس پھر کوئی حرج نہیں، اب روانہ ہوجاؤ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر سے پہلے کی دو رکعتوں کی طرف جتنی سبقت فرماتے تھے، کسی اور چیز کی طرف نہ فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے سر کے بالوں کا بڑا مضبوط جوڑا باندھ لیا، تو نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے عائشہ ! کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ جنابت کا اثر ہر بال تک پہنچتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
شریح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کس طرح نماز پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ ظہر کی نماز پڑھتے تھے اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے اور جب گھر سے نکلتے تھے تو سب سے آخر میں فجر سے پہلے کی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر سے پہلے دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات صبح کے وقت اختیاری طور پر ناپاک ہوتے تو غسل فرماتے، ان کے بالوں اور جسم سے پانی کے قطرے ٹپک رہے ہوتے تھے اور وہ نماز کیلئے چلے جاتے اور میں ان کی قرأت سنتی تھی اور اس دن نبی ﷺ روزے سے ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں مجھے بوسہ دے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہر ڈنگ والی چیز سے جھاڑ پھونک کرنے کی اجازت دی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچا رہے گا وہ جہنم میں ہوگا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب کبھی لشکر میں حضرت زید بن حارثہ کو بھیجا تو انہی کو اس لشکر کا امیر مقرر فرمایا : اگر وہ نبی ﷺ کے بعد زندہ رہتے تو نبی ﷺ انہی کو اپنا خلیفہ مقرر فرماتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کا ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے اور ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کبھی تین دن تک پیٹ بھر کر گندم کی روٹی نہیں کھائی، حتیٰ کہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے اس مرض میں " جس سے آپ جانبر نہ ہو سکے " ارشاد فرمایا کہ یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت نازل ہو، انہوں نے اپنے انبیاء (علیہم السلام) کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی ﷺ کو صرف یہ اندیشہ تھا کہ ان کی قبر کو سجدہ گاہ نہ بنایا جائے ورنہ قبر مبارک کو کھلا رکھنے میں کوئی حرج نہ تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ابو حذیفہ کی بیوی کو حکم دیا کہ سالم کو پانچ گھونٹ دودھ پلا دے، پھر وہ اس رضاعت کی وجہ سے ان کے یہاں چلا جاتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ یہ بات نبی ﷺ نے ایک یہودیہ عورت کے متعلق فرمائی تھی کہ یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اسے قبر میں عذاب ہو رہا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات میں نبی ﷺ کے سامنے رو رہی تھی اور میرے پاؤں نبی ﷺ کے قبلے کی سمت میں ہوتے تھے، جب نبی ﷺ سجدے میں جانے لگتے تو مجھے چٹکی بھر دیتے اور میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی، جب وہ کھڑے ہوجاتے تو میں انہیں پھیلا لیتی تھی اور اس زمانے میں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
معاذہ عدویہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کا ارشاد ہے میری امت صرف نیزہ بازی اور طاعون سے ہی ہلاک ہوگی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ نیزہ بازی کا مطلب تو ہم سمجھ گئے، یہ طاعون سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا : یہ ایک گلٹی ہوتی ہے جو اونٹ کی گلٹی کے مشابہ ہوتی ہے، اس میں ثابت قدم والا شہید کی طرح ہوگا اور اس سے راہ فرار اختیار کرنے والا میدان جنگ سے بھاگنے والے کی طرح ہوگا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا طاعون سے بچ کر راہ فرار اختیار کرنے والا ایسے ہے جیسے میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنے والا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ نے اس بات کی ممانعت فرمائی تھی کہ طلوع شمس یا غروب شمس کے وقت نماز کا اہتمام کیا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وتر پڑھ لیتے تو بیٹھے بیٹھے دو کعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ کئی مرتبہ میں نے بھی اپنی انگلیوں سے نبی ﷺ کے کپڑوں سے مادہ منویہ کو کھرچا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص پر کوئی قرض ہو اور وہ اس کی ادائیگی کی فکر میں ہو تو اس کے ساتھ اللہ کی طرف سے مسلسل ایک محافظ لگا رہتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ماہ رمضان کے عشرہ اخیرہ میں جتنی محنت فرماتے تھے کسی اور موقع پر اتنی محنت نہیں فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اگر بیمار ہوجاتے تو معوذتین پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیتے تھے، جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو ان کا دست مبارک پکڑتی تو یہ کلمات پڑھ کر نبی ﷺ کے ہاتھ ان کے جسم پر پھر دیتی، تاکہ ان کے ہاتھ کی برکت حاصل ہوجائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دے دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے اس طریقے کے علاوہ کوئی اور طریقہ ایجاد کرتا ہے تو وہ مردود ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ وجوبِ غسل کی حالت میں ہی سو گئے جب صبح ہوئی تو غسل کرلیا اور اس دن کا روزہ رکھ لیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو شخص میرے کسی دوست کی تذلیل کرتا ہے وہ مجھ سے جنگ کو حلال کرلیتا ہے اور فرائض کی ادائیگی سے زیادہ بندہ کسی چیز سے میرا قرب حاصل نہیں کرتا اور بندہ میرا قرب حاصل کرنے کے لئے مسلسل نوافل پڑھتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں، پھر اگر وہ مجھ سے کچھ مانگتا ہے تو میں اسے عطاء کرتا ہوں اور اگر دعاء کرتا ہے تو اسے قبول کرتا ہوں اور مجھے اپنے کسی کام میں ایسا تردد نہیں ہوتا جیسا اپنے بندے کی موت پر ہوتا ہے کیونکہ وہ موت کو پسند نہیں کرتا اور میں اسے تنگ کرنے کو اچھا نہیں سمجھتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے کسی نے سوال پوچھا کہ نبی ﷺ گھر میں ہوتے تو کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ بھی ایک بشر تھے، وہ اپنے کپڑوں کو صاف کرلیتے تھے، بکری کا دودھ دو لیتے تھے اور اپنے کام اپنے ہاتھ سے کرلیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی ﷺ سے اس آدمی کا حکم پوچھا جو تری دیکھتا ہے لیکن اسے خواب یاد نہیں ہے تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ غسل کرے گا، سائل نے پوچھا کہ جو آدمی سمجھتا ہو کہ اس نے خواب دیکھا ہے لیکن اسے تری نہ آئے تو کیا حکم ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس پر غسل نہیں ہے، حضرت ام سلیم نے عرض کیا اگر عورت ایسی کوئی چیز دیکھتی ہے تو اس پر بھی غسل واجب ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! کیونکہ عورتیں مردوں کا جوڑا ہی تو ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دے دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے قرآن کریم کی یہ آیت تلاوت فرمائی اللہ وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی ہے جس کی بعض آیتیں محکم ہیں، ایسی آیات ہی اس کتاب کی اصل ہیں اور کچھ آیات متشابہات میں سے بھی ہیں، جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہوتی ہے، وہ تو متشابہات کے پیچھے چل پڑتے ہیں تاکہ فتنہ پھیلائیں اور اس کی تاویل حاصل کرنے کی کوشش کریں، حالانکہ ان کی تاویل اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا اور علمی مضبوطی رکھنے والے لوگ کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں، یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہے اور نصیحت تو عقلمند لوگ ہی حاصل کرتے ہیں۔ اور فرمایا کہ جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو قرآنی آیات میں جھگڑ رہے ہیں تو یہ وہی لوگ ہوں گے جو اللہ کی مراد ہیں، لہذا ان سے بچو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حارث بن ہشام نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ آپ پر وحی کیسے آتی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا بعض اوقات مجھ پر گھنٹی کی سنسناہٹ کی سی آواز میں وحی آتی ہے، یہ صورت مجھ پر سب سے زیادہ سخت ہوتی ہے، لیکن جب یہ کیفیت مجھ سے دور ہوتی ہے تو میں پیغام الٰہی سمجھ چکا ہوتا ہوں اور بعض اوقات فرشتہ میرے پاس انسانی شکل میں آتا ہے اور وہ جو کہتا ہے میں اسے محفوظ کرلیتا ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے اللہ ! جو شخص میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے اور انہیں مشقت میں مبتلا کر دے تو یا اللہ اس پر مشقت فرما اور جو شخص میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے اور ان پر نرمی کرے تو تو اس پر نرمی فرما۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حارث بن ہشام نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ آپ پر وحی کیسے آتی ہے ؟ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنی کسی زوجہ کے ساتھ رات کو " تخلیہ " کیا اور وجوب غسل کی حالت میں ہی سو گئے جب صبح ہوئی تو غسل کرلیا اور اس دن کا روزہ رکھ لیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی ﷺ اکثر بیٹھ کر ہی نماز پڑھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کے پاس شیطان آکر یوں کہے کہ تمہیں کس نے پیدا کیا ہے ؟ اور وہ جواب دے کہ اللہ نے، پھر وہ یہ سوال کرے کہ اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے تو ایسی صورت میں اسے یوں کہنا چاہیے " آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ " اس سے وہ دور ہوجائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے رہے گا وہ جہنم میں ہوگا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نبی ﷺ کی دعاء کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ یہ دعا فرماتے تھے، اے اللہ ! میں ان چیزوں کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں جو میرے نفس نے کی ہیں یا نہیں کیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چہرے کو مل دل کرنے صاف کرنے، جسم گودنے اور گودوانے، بال ملانے اور ملوانے سے منع فرمایا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی عورت انصار کے دو گھروں کے درمیان یا اپنے والدین کے یہاں مہمان بنے، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اس طرح احادیث بیان نہیں فرمایا کرتے تھے جس طرح تم بیان کرتے ہو، وہ اس طرح واضح گفتگو فرماتے تھے کہ اسے ہر سننے والا محفوظ کرلیتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھیں، اس دوران انہوں نے اپنے اونٹ پر لعنت بھیجی تو نبی ﷺ نے اسے واپس بھیج دینے کا حکم دیا اور فرمایا میرے ساتھ کوئی ملعون چیز نہیں جانی چاہیے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے صوم وصال سے منع فرمایا ہے، میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ آپ تو اسی طرح روزے رکھتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کسی کی طرح نہیں ہوں، میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ مجھے کھلا پلا دیا جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ! جو شخص میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے اور انہیں مشقت میں مبتلا کر دے تو یا اللہ تو اس پر مشقت فرما اور جو شخص میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ بنے اور ان پر نرمی کرے تو تو اس پر نرمی فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ غسل کے بعد وضو نہیں فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن (رض) نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے یہاں وضو کیا تو انہوں نے فرمایا عبدالرحمن ! اچھی طرح اور مکمل وضو کرو، کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی ! یہ بتائیے کہ اگر مجھے شب قدر حاصل ہوجائے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم یہ دعا مانگا کرو کہ اے اللہ ! تو خوب معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند بھی کرتا ہے، لہذا مجھے بھی معاف فرما دے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عمرو بن میمون (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روزے کی حالت میں بیوی کو بوسہ دینے کا حکم پوچھا، تو انہوں نے فرمایا نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ انہوں نے اپنے ہاتھ پھیلا کر دعا کی کہ اے اللہ ! میں بھی انسان ہوں اس لئے آپ کے جس بندے کو میں نے مارا ہو یا ایذاء پہنچائی ہو تو اس پر مجھ سے مؤاخذہ نہ کیجئے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ اگر نبی ﷺ سے کسی دن نیند کے غلبے یا بیماری کی وجہ سے تہجد کی نماز چھوٹ جاتی تو نبی ﷺ دن کے وقت بارہ رکعتیں پڑھ لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو حج اور عمرے میں سب سے بہترین اور عمدہ خوشبو لگائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ میری گود کے ساتھ ٹیک لگا کر قرآن کریم کی تلاوت فرما لیا کرتے تھے حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے ہمراہ نماز فجر میں خواتین بھی شریک ہوتی تھیں، پھر اپنی چادروں میں اس طرح لپٹ کر نکلتی تھیں کہ انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچھو، چوہا، چیل، باؤلا کتا اور کوا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے پاس زمین کا ایک جھگڑا لے کر حاضر ہوئے، تو حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے ان سے فرمایا اے ابوسلمہ ! زمین چھوڑ دو ، کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے جو شخص ایک بالشت بھر زمین بھی کسی سے ظلماً لیتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے گلے میں سات زمینوں کا وہ حصہ طوق بنا کر ڈالے گا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی بالغ لڑکی کی نماز دوپٹے کے بغیر قبول نہیں ہوتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے گھر میں لیٹے ہوئے تھے کہ اچانک ہڑ بڑا کر اٹھ بیٹھے اور انا للہ پڑھنے لگے، میں نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ ! ﷺ کیا بات ہے کہ آپ انا للہ پڑھ رہے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا امت کا ایک لشکر شام کی جانب سے آئے گا اور ایک آدمی کو گرفتار کرنے کے لئے بیت اللہ کا قصد کرے گا، اللہ اس آدمی کی اس لشکر سے حفاظت فرمائے گا اور جب وہ لوگ ذوالحلیفہ سے مقام بیداء کے قریب پہنچیں گے تو ان سب کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا اور انہیں مختلف جگہوں سے قیامت کے دن اٹھایا جائے گا، میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی ﷺ ! یہ کیا بات ہوئی کہ ان سب کو دھنسایا تو اکٹھے جائے گا اور اٹھایا مختلف جگہوں سے جائے گا ؟ نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا کہ اس لشکر میں بعض لوگوں کو زبر دستی شامل کرلیا گیا ہوگا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت عائشہ (رض) بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچھو، چوہا، چیل، باؤلا کتا اور کوا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کو اونگھ آئے تو اسے سو جانا چاہیے، یہاں تک کہ اس کی نیند پوری ہوجائے، کیونکہ اگر وہ اسی اونگھ کی حالت میں نماز پڑھنے لگے تو ہوسکتا ہے کہ استغفار کرنے لگے اور بیخبر ی میں اپنے آپ کو گالیاں دینے لگے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس ایک تہبند اور ایک چادر میں تشریف لائے، قبلہ کی جانب رخ کیا اور اپنے ہاتھ پھیلا کر دعا کی کہ اے اللہ ! میں بھی ایک انسان ہوں اس لئے آپ کے جس بندے کو میں نے مارا ہو یا ایذا پہنچائی ہو تو اس پر مجھ سے مؤاخذہ نہ کیجئے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مطلب بن حطیب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن عامر (رح) نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں کچھ نفقہ اور کپڑے بھجوائے، انہوں نے قاصد سے فرمایا بیٹا ! میں کسی کی کوئی چیز قبول نہیں کرتی، جب وہ جانے لگا تو انہوں نے فرمایا کہ اسے واپس بلا کر لاؤ۔ لوگ اسے بلا لائے، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا کہ مجھے ایک بات یاد آگئی جو نبی ﷺ نے مجھے سے فرمائی تھی کہ اے عائشہ ! جو شخص تمہیں بن مانگے کوئی ہدیہ پیش کرے تو اسے قبول کرلیا کرو، کیونکہ وہ رزق ہے جو اللہ نے تمہارے پاس بھیجا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی، جب وہ وتر پڑھنا چاہتے تو میرے پاؤں کو چھو دیتے، میں سمجھ جاتی کہ نبی ﷺ وتر پڑھنے لگے ہیں لہذا میں پیچھے ہٹ جاتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی عورت اپنے آقا کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو اس کا نکاح نہیں ہوا اور بادشاہ اس کا ولی ہوگا جس کا کوئی ولی نہ ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : اے اللہ ! جو شخص میری امت پر نرمی کرے تو اس پر نرمی فرما اور جو ان پر سختی کرے تو اس پر سختی فرما۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں ثنیہ اذخر سے داخل ہوئے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا جیسے تم میں سے کوئی آدمی کرتا ہے، نبی ﷺ اپنی جوتی خود سی لیتے تھے اور اپنے کپڑوں پر خود ہی پیوند لگا لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ کے صحابہ (رض) بیمار ہوگئے، حضرت صدیق اکبر (رض) ان کے آزاد کردہ غلام عامر بن فہیرہ اور بلال بھی بیمار ہوگئے، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے ان لوگوں کی عیادت کے لئے جانے کی نبی ﷺ سے اجازت لی، نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی، انہوں نے حضرت صدیق اکبر (رض) سے پوچھا کہ آپ اپنی صحت کیسی محسوس کر رہے ہیں ؟ انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ " ہر شخص اپنے اہل خانہ میں صبح کرتا ہے جبکہ موت اس کی جوتی کے تسمے سے بھی زیادہ اس کے قریب ہوتی ہے۔ " پھر میں نے عامر سے پوچھا تو انہوں نے یہ شعر پڑھا " کہ موت کا مزہ چکھنے سے پہلے موت کو محسوس کر رہا ہوں اور قبرستان منہ کے قریب آگیا ہے۔ " پھر میں نے بلال (رض) سے ان کی طبیعت پوچھی تو انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ " ہائے ! مجھے کیا خبر کہ میں دوبارہ " فخ " میں رات گزار سکوں گا اور میرے آس پاس " اذخر " اور " جلیل " نامی گھاس ہوگی اور کیا شامہ اور طفیل میرے سامنے واضح ہو سکیں گے ؟ اے اللہ ! عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف پر لعنت فرما جیسے انہوں نے ہمیں مکہ مکرمہ سے نکال دیا " حضرت عائشہ صدیقہ (رض) بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئیں اور ان لوگوں کی باتیں بتائیں، نبی ﷺ نے آسمان کی طرف دیکھ کر فرمایا اے اللہ ! مدینہ منورہ کو ہماری نگاہوں میں اسی طرح محبوب بنا جیسے مکہ کو بنایا تھا، بلکہ اس سے بھی زیادہ، اس سے بھی زیادہ، اے اللہ ! مدینہ کے صاع اور مد میں برکتیں عطاء فرما اور اس کی وباء حجفہ کی طرف منتقل فرما۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میرے علاوہ آپ کی ہر بیوی کی کوئی نہ کوئی کنیت ضرور ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم اپنے بیٹے ( بھانجے) عبداللہ کے نام پر اپنی کنیت رکھ لو چناچہ انتقال تک انہیں " ام عبداللہ " کہہ کر پکارا جاتا رہا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب بیمار ہوئے تو میں ان پر وہی کلمات پڑھ کر دم کرنے لگی جن سے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) انہیں دم کرے تھے " اے لوگوں کے رب ! اس کی تکلیف کو دور فرما۔ اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام نشان بھی نہ چھوڑے جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں ان کا دست مبارک پکڑ کر یہ دعاء پڑھنے لگی، لیکن نبی ﷺ نے فرمایا اپنا ہاتھ اٹھا لو، یہ ایک خاص وقت تک ہی مجھے نفع دے سکتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچھو، چوہا، چیل، باؤلا کتا اور کوا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے تو سہیل بن بیضاء کی نماز جنازہ ہی مسجد میں پڑھائی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
فاطمہ بنت عبدالرحمن اپنی والدہ کے حوالے سے نقل کرتی ہیں کہ ان کے چچا نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے پاس یہ پیغام دے کر بھیجا کہ آپ کا ایک بیٹا آپ کو سلام کہہ رہا ہے اور آپ سے حضرت عثمان بن عفان (رض) کے متعلق پوچھ رہا ہے، کیونکہ لوگ ان کی شان میں گستاخی کرے لگے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ جو لعنت کرے، اس پر اللہ کی لعنت نازل ہو، واللہ وہ نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوتے تھے اور نبی ﷺ اپنی پشت مبارک میرے ساتھ لگائے ہوتے تھے اور اسی دوران حضرت جبرائیل (علیہ السلام) وحی لے کر آجاتے تو نبی ﷺ ان سے فرماتے تھے ! عثمان ! لکھو، پھر نبی ﷺ نے یکے بعد دیگرے اپنی دو بیٹیوں سے ان کا نکاح کیا تھا، اللہ یہ مرتبہ اسی کو دے سکتا ہے جو اللہ اور اس کے رسول کی نگاہوں میں معزز ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے خطمی سے دھو دیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس کہیں سے ہدیہ آیا جس پر مہرہ کا ایک ہار بھی تھا، نبی ﷺ نے فرمایا یہ ہار میں اسے دوں گا جو مجھے اپنے اہل خانہ میں سے سب سے زیادہ محبوب ہو، عورتیں یہ سن کر کہنے لگیں کہ یہ ہار ابو قحافہ کی بیٹی لے گئی، لیکن نبی ﷺ نے امامہ بنت زینب کو بلایا اور ان کے گلے میں یہ ہار ڈال دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی سفر میں تھے، دوران سفر حضرت صفیہ (رض) کا اونٹ بیمار ہوگیا، حضرت زینب (رض) کے پاس اونٹ میں گنجائش موجود تھی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ صفیہ (رض) کا اونٹ بیمار ہوگیا ہے، اگر تم انہیں اپنا ایک اونٹ دے دو تو ان کے لئے آسانی ہوجائے گی، انہوں نے کہا کہ میں اس یہودیہ کو اپنا اونٹ دوں گی ؟ اس پر نبی ﷺ نے انہیں ذوالحجہ اور محرم دو یا تین ماہ تک چھوڑے رکھا، ان کے پاس جاتے ہی نہ تھے، وہ خود کہتی ہیں کہ بالآخر میں ناامید ہوگئی اور اپنی چار پائی کی جگہ بدل لی، اچانک ایک دن نصف النہار کے وقت مجھے نبی ﷺ کا سایہ سامنے سے آتا ہوا محسوس ہوا ( اور نبی ﷺ مجھ سے راضی ہوگئے)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی آپ اپنی بیویوں میں سے جسے چاہیں مؤخر کردیں اور جسے چاہیں اپنے قریب کرلیں، تو حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں تو یہی دیکھتی ہوں کہ آپ کا رب آپ کی خواہشات پوری کرنے میں بڑی جلدی کرتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا تو میں آگے بڑھ گئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا تو میں آگے بڑھ گئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ نماز فجر کے لئے نکلتے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے ہوتے تھے، لیکن نبی ﷺ پر غسل کا وجوب اختیاری طور پر ہوتا تھا، غیر اختیاری طور پر نہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ فاطمہ بنت ابی حبیش نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میرا دم حیض ہمیشہ جاری رہتا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا ایام حیض تک تو نماز چھوڑ دیا کرو، اس کے بعد غسل کر کے ہر نماز کے وقت وضو کرلیا کرو اور نماز پڑھا کرو خواہ چٹائی پر خون کے قطرے ٹپکنے لگیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوقزعہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ خلیفہ عبدالملک بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا، دوران طواف وہ کہنے لگا کہ ابن زبیر پر اللہ کی مار ہو، وہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی طرف جھوٹی نسبت کر کے کہتا ہے کہ میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ ! اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر کے قریب نہ ہوتا تو میں بیت اللہ کو شہید کر کے حطیم کا حصہ بھی اس کی تعمیر میں شامل کردیتا کیونکہ تمہاری قوم نے بیت اللہ کی عمارت میں سے اسے چھوڑ دیا تھا، اس پر حارث بن عبداللہ بن ابی ربیعہ نے کہا امیر المومنین ! یہ بات نہ کہیں کیونکہ یہ حدیث تو میں نے بھی ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے سنی ہے، تو عبد الملک نے کہا کہ اگر میں نے اسے شہید کرنے سے پہلے یہ حدیث سنی ہوتی تو میں اسے ابن زبیر کی تعمیر پر بر قرار رہنے دیتا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کھڑے ہو کر بھی نماز پڑھتے تھے اور بیٹھ کر بھی نماز پڑھتے تھے جب کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تو رکوع بھی کھڑے ہو کر فرماتے اور جب نماز بیٹھ کر پڑھتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ مرتبہ پردے کے پیچھے سے ایک عورت نے ہاتھ بڑھا کر ایک تحریر نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کی تو نبی ﷺ نے اپنا ہاتھ پیچھے کرلیا اور فرمایا مجھے کیا خبر کہ یہ کسی مرد کا ہاتھ ہے یا عورت کا ؟ اس عورت نے جواب دیا کہ میں عورت ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم عورت ہو تو اپنے ناخنوں کو مہندی سے رنگ لو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میری نظروں کے سامنے اب بھی وہ منظر موجود ہے، جب میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانور یعنی بکری کے قلادے بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی ﷺ کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے وصال کے بعد ازواج مطہرات نے نبی ﷺ کو وراثت میں سے اپنا حصہ وصول کرنے کے لئے حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے پاس حضرت عثمان (رض) کو بھیجنا چاہا تو حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے ان سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہم وراثت میں کچھ نہیں چھوڑتے، ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں تو وہ صدقہ ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی اور وہ گھر میں صرف انسانی ضرورت کی بناء پر ہی آتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی شان میں کوئی بھی گستاخی ہوتی تو نبی ﷺ اس آدمی سے کبھی انتقام نہ لیتے تھے البتہ اگر محارم الٰہی کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیا کرتے تھے اور جب بھی نبی ﷺ کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی ﷺ آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی ﷺ دوسروں لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ دور ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اگر بیمار ہوجاتے تو معوذتین پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیتے تھے، جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں ان کا دست مبارک پکڑتی تو یہ کلمات پڑھ کر نبی ﷺ کے ہاتھ ان کے جسم پر پھیر دیتی، تاکہ ان کے ہاتھ کی برکت حاصل ہوجائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ ہم میں سے کسی کی چادر پر مادہ منویہ کے اثرات دیکھتے تو اسے کھرچ دیتے تھے اور اس دور میں ان کی چادریں اون کی ہوتی تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے کپڑوں سے مادہ منویہ کو کھرچ دیتی تھی اور کپڑے کو دھوتی نہیں تھی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حفصہ (رض) کے پاس کہیں سے ایک بکری ہدئے میں آئی، ہم دونوں اس دن روزے سے تھیں، انہوں نے میرا روزہ اس سے کھلوا دیا، وہ اپنے والد کی بیٹی تھیں، جب نبی ﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہم نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا تم دونوں اس کے بدلے میں کسی اور دن کا روزہ رکھ لینا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے اولاد اسماعیل میں سے ایک غلام آزاد کرنے کی منت مان رکھی تھی، اس دوران یمن کے قبیلہ خولان سے کچھ قیدی آئے، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے ان میں سے ایک غلام کو آزاد کرنا چاہا تو نبی ﷺ نے روک دیا، پھر جب مضر کے قیبلہ بنو عنبر کے قیدی آئے تو نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ ان میں سے کسی کو آزاد کردیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو عبداللہ جسری کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان کے پاس حضرت حفصہ (رض) بھی موجود تھیں، حضرت عائشہ (رض) نے مجھ سے فرمایا کہ یہ حفصہ (رض) ہیں، نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ، پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا میں آپ کی قسم دیکھ کر پوچھتی ہوں، اگر میں غلط کہوں تو آپ میری تصدیق نہ کریں اور صحیح کہوں تو تکذیب نہ کریں، آپ کو معلوم ہے کہ ایک مرتبہ میں اور آپ نبی ﷺ کے پاس تھیں، نبی ﷺ پر بےہوشی طاری ہوگئی، میں نے آپ سے پوچھا کیا خیال ہے نبی ﷺ کا وصال ہوگیا ؟ آپ نے کہا مجھے کچھ معلوم نہیں، پھر نبی ﷺ کو افاقہ ہوگیا اور انہوں نے فرمایا کہ دروازہ کھول دو ، میں نے آپ سے پوچھا کہ میرے والد آئے ہیں یا آپ کے ؟ آپ نے جواب دیا مجھے کچھ معلوم نہیں ہم نے دروازہ کھولا تو وہاں حضرت عثمان بن عفان (رض) کھڑے تھے۔ نبی ﷺ نے انہیں دیکھ کر فرمایا میرے قریب آجاؤ، وہ نبی ﷺ کے اوپر جھک گئی، نبی ﷺ نے ان سے سرگوشی میں کچھ باتیں کیں جو آپ کو معلوم ہیں اور نہ مجھے پھر نبی ﷺ نے سر اٹھا کر فرمایا میری بات سمجھ گئے ؟ حضرت عثمان (رض) نے عرض کیا جی ہاں ! تین مرتبہ اس طرح سرگوشی اور اس کے بعد یہ سوال جواب ہوئے، اس کے بعد نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ اب تم جاسکتے ہو حضرت حفصہ (رض) نے فرمایا واللہ اسی طرح ہے اور یہ بات سچی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں مجھے بوسہ دے دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب آیت تخییر نازل ہوئی تو سب سے پہلے نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا اے عائشہ ! میں تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں، تم اس میں اپنے والدین سے مشورے کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا، میں نے عرض کیا ایسی کیا بات ہے ؟ نبی ﷺ نے مجھے بلا کر یہ آیت تلاوت فرمائی " اے نبی ﷺ ! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کو چاہتی ہو الخ۔ " میں نے عرض کیا کہ کیا میں اس بارے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں گی ؟ میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں، اس پر نبی ﷺ خوش ہوئے اور فرمایا میں تمہاری سہیلیوں کے سامنے بھی یہی بات رکھوں گا اور نبی ﷺ انہیں حضرت عائشہ (رض) کا جواب بھی بتا دیتے تھے، کہ عائشہ نے اللہ اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو پسند کرلیا ہے، حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی ﷺ نے ہمیں جو اختیار دیا، ہم نے اسے طلاق شمار نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ( میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ تین دن کے بعد میں حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کھڑے ہو کر بھی نماز پڑھتے تھے اور بیٹھ کر بھی نماز پڑھتے تھے جب کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تو رکوع بھی کھڑے ہو کر فرماتے اور جب نماز بیٹھ کر پڑھتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی فوت شدہ مسلمان کی ہڈی توڑنا ایسے ہی ہے جیسے کسی زندہ آدمی کی ہڈی توڑنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو تین یمنی چادروں میں کفنایا گیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا، اس مقابلے میں میں آگے نکل گئی، کچھ عرصے بعد جب میرے جسم پر گوشت چڑھ گیا تھا تو نبی ﷺ نے دوبارہ دوڑ کا مقابلہ کیا، اس مرتبہ نبی ﷺ آگے بڑھ گئے اور فرمایا یہ اس مرتبہ کے مقابلے کا بدلہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے تو صرف انسانی ضرورت کی بناء پر ہی گھر میں آتے تھے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی جبکہ میرے اور ان کے درمیان دروازے کی چوکھٹ حائل ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ واقعہ افک کے موقع پر نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے عائشہ ! اگر تم سے گناہ کا ارادہ ہوگیا ہو تو اللہ سے استغفار کیا کرو کیونکہ گناہ سے توبہ ندامت اور استغفار ہی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز عشاء سے پہلے کبھی سوئے اور نہ عشاء کے بعد کبھی قصہ گوئی کی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دے دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ مکہ مکرمہ میں نماز کی ابتدائی فرضیت نماز مغرب کے علاوہ دو دو رکعتوں کی صورت میں ہوئی تھی، لیکن جب نبی ﷺ مدینہ منورہ پہنچے تو حکم الٰہی کے مطابق ہر دو رکعتوں کے ساتھ دو رکعتوں کا اضافہ کردیا، سوائے نماز مغرب کے کہ وہ دن کے وتر ہیں اور نماز فجر کے کہ اس میں قرأت لمبی کی جاتی ہے، البتہ جب نبی ﷺ سفر پر جاتے تھے تو ابتدائی طریقے کے مطابق دو رکعتیں ہی پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا داہنا ہاتھ کھانے اور ذکر اذکار کے لئے تھا اور بایاں ہاتھ دیگر کاموں کے لئے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا داہنا ہاتھ کھانے اور ذکر اذکار کے لئے تھا اور بایاں ہاتھ دیگر کاموں کے لئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فجر سے پہلے کی دو رکعتوں کے متعلق فرمایا ہے کہ یہ دو رکعتیں ساری دنیا سے زیادہ بہتر ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چاشت کی چار رکعتیں پڑھی ہیں اور جتنا چاہتے اس پر اضافہ بھی فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ بن رباح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں لیکن مجھے حیاء آتی ہے ؟ انہوں نے فرمایا جو چاہو پوچھ سکتے ہو کہ میں تمہاری ماں ہوں، میں نے عرض کیا ام المومنین ! غسل کس چیز سے واجب ہوتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ جب شرمگاہیں ایک دوسرے سے مل جائیں تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔ اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد قتادہ یہ بھی کہتے تھے کہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا اور نبی ﷺ ایسا کرتے تھے تو ہم غسل کرتے تھے، اب مجھے معلوم نہیں ہے کہ یہ جملہ حدیث کا حصہ یہ یا قتادہ کا قول ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کھڑے ہو کر بھی نماز پڑھتے تھے اور بیٹھ کر بھی نماز پڑھتے تھے جب کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تو رکوع کھڑے ہو کر فرماتے اور جب نماز بیٹھ کر پڑھتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے سے ہوتے تب بھی نبی ﷺ میرے سر کا بوسہ لیتے تھے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت ابن عباس (رض) سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے چھ صحابہ (رض) کے ساتھ بیٹھے کھانا کھا رہے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور دو لقموں میں ہی سارا کھانا کھا گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر یہ بسم اللہ پڑھ لیتا تو یہ کھانا تم سب کو کفایت کرجاتا، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اس پر بسم اللہ پڑھ لینی چاہیے، اگر وہ شروع میں بسم اللہ پڑھنا بھول جائے تو یاد آنے پر یہ پڑھ لے بِسْمِ اللَّهِ فِي أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی مسلمان کی طرف کسی دھاری دار آلے سے اشارہ کرتا ہے اور قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو اسے قتل کرنا جائز ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے اوپر نازل ہونے والی وحی میں سے کوئی آیت چھپانا ہوتی تو یہ آیت " جو ان کی اپنی ذات سے متعلق تھی " چھپاتے " اس وقت کو یاد کیجئے جب آپ اس شخص سے فرما رہے تھے جس پر اللہ نے بھی احسان کیا تھا اور آپ کے بھی احسان کیا تھا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھو اور اللہ سے ڈرو، جبکہ آپ اپنے ذہن میں ایسے وسوسے پوشیدہ رکھے ہوئے تھے جن کا حکم بعد میں اللہ ظاہر کرنے والا تھا "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قرآن کریم مہارت کے ساتھ پڑھتا ہے، وہ نیک اور معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو شخص مشقت برداشت کر کے تلاوت کرے اسے دہرا اجر ملے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ ہنڈیا کے پاس سے گزرتے تو اس میں سے ہڈی والی بوٹی نکالتے اور اسے تناول فرماتے، پھر پانی کو ہاتھ لگائے بغیر اور نیا وضو کئے بغیر نماز پڑھ لیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) کہا کرتے تھے کہ جو آدمی صبح کے وقت جنبی ہو، اس کا روزہ نہیں ہوتا، ایک مرتبہ مروان بن حکم نے مجھے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ اگر کوئی رمضان کے مہینے میں اس حال میں صبح کرے کہ وہ جنبی ہو اور اس نے اب تک غسل نہ کیا ہو تو ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ اس کا روزہ نہ ہوا، حضرت حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے کہا بعض اوقات نبی ﷺ صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے، پھر غسل کرلیتے اور بقیہ دن کا روزہ مکمل کرلیتے تھے، مروان نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو یہ حدیث کہلوا بھیجی اور وہ اپنی رائے بیان کرنے سے رک گئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے کہا کہ ہمیں آپ کے حوالے سے یہ حدیث معلوم ہوئی کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے ؟ انہوں نے کہا ٹھیک ہے، لیکن نبی ﷺ اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہماری نیت صرف حج کرنا تھی، نبی ﷺ نے مکہ مکرمہ پہنچ کر بیت اللہ کا طواف کیا لیکن احرام نہیں کھولا نبی ﷺ کے ساتھ ہدی کا جانور تھا، آپ کی ازواج مطہرات اور صحابہ (رض) نے بھی طواف و سعی کی اور ان تمام لوگوں نے احرام کھول لیا جن کے ساتھ ہدی کا جانور نہیں تھا، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) ایام سے تھیں، ہم لوگ اپنے مناسک حج ادا کر کے جب کوچ کرنے کے لئے مقام حصبہ پر پہنچے تو میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! ﷺ کیا آپ کے صحابہ حج اور عمرہ کے ساتھ اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤں گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تھے تو کیا تم نے ان دونوں میں طواف نہیں کیا تھا ؟ میں نے عرض کیا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم چلی جاؤ اور عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ کر آؤ اور فلاں جگہ پر ہم سے ملنا۔ اسی دوران حضرت صفیہ (رض) کے " ایام " شروع ہوگئے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ عورتیں تو کاٹ دیتی ہیں اور مونڈ دیتی ہیں، تم ہمیں ٹھہرنے پر مجبور کردو گی، کیا تم نے دس ذی الحجہ کو طواف زیارت نہیں کیا تھا ؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا بس پھر کوئی حرج نہیں، اب روانہ ہوجاؤ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نبی ﷺ سے رات کے وقت ملی جبکہ نبی ﷺ مکہ مکرمہ کے بالائی حصے پر چڑھ رہے تھے اور میں نیچے اتر رہی تھی، یا نبی ﷺ نیچے اتر رہے تھے اور میں چڑھ رہی تھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کو ایک مرتبہ معلوم ہوا کہ کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ کتا، گدھا اور عورت کے آگے سے گزرنے کی وجہ سے نمازی کی نماز ٹوٹ جاتی ہے تو انہوں نے فرمایا میرا خیال تو یہی ہے کہ ان لوگوں نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا ہے، حالانکہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی، مجھے کوئی کام ہوتا تو چارپائی کی پائنتی کی جانب سے کھسک جاتی تھی، کیونکہ میں سامنے سے جانا اچھا نہ سمجھتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو عورت اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کسی اور جگہ پر اپنے کپڑے اتارتی ہے وہ اپنے اور اپنے رب کے درمیان حائل پردے کو چاک کردیتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اٹھارہ ماہ کی عمر میں فوت ہوئے تھے لیکن نبی ﷺ نے ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھائی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب لوگوں نے نبی ﷺ سے غسل کا ارادہ کیا تو لوگوں کے درمیان اختلاف رائے ہوگیا اور وہ کہنے لگے بخدا ! ہمیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کریں، عام مردوں کی طرح نبی ﷺ کے جسم کو کپڑوں سے خالی کریں یا کپڑوں سمیت غسل دے دیں ؟ اس اثناء میں اللہ نے ان پر اونگھ طاری کردی اور واللہ ایک آدمی ایسا نہ رہا جس کی ٹھوڑی اس کے سینے پر نہ ہو اور وہ سو گیا، پھر گھر کے کسی کونے سے کسی آدمی کی باتوں کی آواز آئی جسے وہ نہیں جانتے تھے اور وہ کہنے لگا کہ نبی ﷺ کو ان کے کپڑوں سمیت ہی غسل دو ، چناچہ لوگ آگے بڑھے اور نبی ﷺ کو کپڑوں سمیت غسل دینے لگے اور نبی ﷺ کے جسم پر بیری کا پانی انڈیلا جانے لگا اور قمیص کے اوپر سے ہی جسم مبارک کو ملا جانے لگا، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ اگر مجھے پہلے ہی وہ بات سمجھ میں آجاتی تو جو بعد میں سمجھ آئی تو نبی ﷺ کو غسل ان کی ازواج مطہرات ہی دیتیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے رمضان المبارک میں لوگ رات کے وقت مسجد نبوی میں مختلف ٹولیوں میں نماز پڑھا کرتے تھے، جس آدمی کو تھوڑا سا قرآن یاد ہوتا اس کے ساتھ کم و بیش چھ آدمی کھڑے ہوجاتے اور اس کے ساتھ نماز پڑھتے، ایک دن نبی ﷺ نے مجھے حجرے کے دروازے پر چٹائی بچھانے کا حکم دیا، میں نے اسی طرح کیا، پھر نماز عشاء کے بعد نبی ﷺ درمیان رات میں گھر سے نکلے اور مسجد میں جا کر نماز پڑھنے لگے، لوگ جمع ہوئے اور وہ بھی نبی ﷺ کی نماز میں شریک ہوگئے، صبح ہوئی تو لوگوں نے ایک دوسرے سے اس بات کا تذکرہ کیا کہ نبی ﷺ نصف رات کو گھر سے نکلے تھے اور انہوں نے مسجد میں نماز پڑھی تھی، چناچہ اگلی رات کو پہلے سے زیادہ تعداد میں لوگ جمع ہوگئے، نبی ﷺ حسب سابق باہر تشریف لائے اور نماز پڑھنے لگے، لوگ بھی ان کے ساتھ شریک ہوگئے، تیسرے دن بھی یہی ہوا، چوتھے دن بھی لوگ اتنے جمع ہوگئے کہ مسجد میں مزید کسی آدمی کے آنے کی گنجائش نہ رہی لیکن اس دن نبی ﷺ گھر میں بیٹھے رہے اور باہر نہیں نکلے، حتیٰ کہ میں نے بعض لوگوں کو " نماز نماز " کہتے ہوئے سنا، لیکن نبی ﷺ باہر نہیں نکلے، پھر جب فجر کی نماز پڑھائی تو سلام پھیر کر لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے، توحید و رسالت کی گواہی دی اور اما بعد کہہ کر فرمایا تمہاری آج رات کی حالت مجھ سے پوشیدہ نہیں ہے، لیکن مجھے اس بات کا اندیشہ ہو چلا تھا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ ہوجائے اور پھر تم اس سے عاجز آجاؤ لہٰذا اتنا عمل کیا کرو جتنے کی تم میں طاقت ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتائے گا، البتہ تم ضرور اکتا جاؤ گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عثمان بن مظعون کی اہلیہ خویلہ بنت حکیم پہلے مہندی لگاتی تھیں اور خوشبو سے مہکتی تھیں لیکن ایک دم انہوں نے یہ سب چیزیں چھوڑ دیں، ایک دن وہ میرے پاس پراگندہ حال آئیں تو نبی ﷺ نے مجھے سے فرمایا عائشہ ! خویلہ کی یہ خراب حالت کیوں ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ ایسی عورت ہے جس کا شوہر نہیں کیونکہ وہ سارا دن روزہ رکھتا ہے اور ساری رات نماز پڑھتا ہے تو یہ ایسے ہی جیسے کسی کا شوہر نہ ہو، اس لئے انہوں نے اپنے آپ کو اسی حال میں چھوڑ دیا ہے۔ نبی ﷺ ان سے ملے اور فرمایا اے عثمان ! کیا تم میری سنت سے اعراض کرتے ہو ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں واللہ یا رسول اللہ ! ﷺ آپ کی سنت کا تو میں متلاشی ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر میں سوتا بھی ہوں اور نماز بھی پڑھتا ہوں، روزہ بھی رکھتا ہوں اور ناغہ بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں اس لئے اے عثمان ! اللہ سے ڈرو، کہ تمہارے اہل خانہ، مہمان اور خود تمہارے نفس کا بھی تم پر حق ہے لہٰذا روزہ بھی رکھا کرو اور ناغہ بھی کیا کرو، نماز بھی پڑھا کرو اور سویا بھی کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس سے حولاء بنت تویت نامی عورت گذری، کسی نے بتایا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ یہ عورت رات بھر نماز پڑھتی ہے اور جب اس پر نیند کا غلبہ ہوتا ہے تو رسی باندھ کر اس سے لٹک جاتی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اسے چاہیے کہ جب تک طاقت ہو، نماز پڑھتی رہے اور جب اونگھنے لگے تو سو جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جس کثرت کے ساتھ نبی ﷺ کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا، نبی ﷺ اس کے صرف چند دن کو چھوڑ کر تقریباً پورا مہینہ روزہ رکھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ضرورت سے زائد پانی یا کنوئیں میں بچ رہنے والے پانی کے استعمال سے کسی کو نہ روکا جائے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک اعرابی سے ایک یا کئی اونٹ خریدے اور اس کا بدلہ ایک وسق ذخیرہ کھجور ( عجوہ) قرار دی اور اسے لے کر اپنے گھر کی طرف چل پڑے، نبی ﷺ نے وہاں کجھوریں تلاش کیں تو نہیں مل سکیں، نبی ﷺ اس کے پاس باہر آئے اور فرمایا اے اللہ کے بندے ! میں نے تم سے ایک وسق ذخیرہ کجھور کے عوض اونٹ خریدے ہیں لیکن میرے پاس اس وقت کجھوریں نہیں ہیں، وہ اعرابی کہنے لگا ہائے ! میرے ساتھ دھوکہ ہوگیا لوگوں نے اسے ڈانٹا اور کہنے لگے تجھ پر اللہ کی مار ہو، کیا نبی ﷺ دھوکہ دیں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے چھوڑ دو ، کیونکہ حقدار بات کہہ سکتا ہے پھر نبی ﷺ نے دو تین مرتبہ اپنی بات دہرائی اور ہر مرتبہ اس نے یہی کہا اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسے ڈانٹا، بالآخر نبی ﷺ نے جب دیکھا کہ وہ بات سمجھ نہیں پا رہا تو اپنے کسی صحابی سے فرمایا خویلہ بنت حکیم کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ نبی ﷺ فرما رہے ہیں اگر تمہارے پاس ایک وسق ذخیرہ کجھور ہوں تو ہمیں ادھار دے دو ، ہم تہ میں واپس لوٹا دیں گے، ان شاء اللہ۔ وہ صحابی چلے گئے، پھر واپس آکر بتایا کہ وہ کہتی ہیں یا رسول اللہ ! ﷺ میرے پاس کجھوریں موجود ہیں، آپ کسی آدمی کو بھیج دیجئے جو آکر لے جائے، نبی ﷺ نے فرمایا اسے لے جاؤ اور پوری کر کے دے دو ، وہ صحابی اس اعرابی کو لے گئے اور اسے پوری پوری کجھوریں دے دیں، پھر اس اعرابی کا گذر نبی ﷺ کے پاس سے ہوا جو صحابہ (رض) کے ساتھ بیٹھے تھے تو وہ کہنے لگا " جزاک اللہ خیرا " آپ نے پورا پورا ادا کردیا اور خوب عمدہ ادا کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہترین بندے وہی پورا کرنے والے اور عمدہ طریقے سے ادا کرنے والے ہی ہوں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میری پرورش میں ایک انصاری بچی تھی، میں نے اس کا نکاح کردیا اس کی شادی والے دن نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو کوئی کھیل کود کی آواز نہ سنی، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! انصار کا یہ قبیلہ فلاں چیز کو پسند کرتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سفر کے ارادے سے روانہ ہونے لگے تو اپنی ازواج مطہرات کے درمیان قرعہ اندازی فرماتے، ان میں سے جس کے نام نکل آتا، اسے اپنے ساتھ سفر پر لے جاتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن حضرت سہلہ آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ ! ﷺ ہم سالم کو اپنا بیٹا سمجھتے تھے، وہ میرے اور ابوحذیفہ کے ساتھ رہتا تھا اور میری پردہ کی باتیں دیکھتا تھا، اب اللہ نے منہ بولے بیٹے کے متعلق حکم نازل کردیا ہے، جو آپ بھی جانتے ہیں، جس کی وجہ سے اب مجھے ابوحذیفہ کے چہرے پر ناگواری کے اثرات نظر آتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اسے دس گھونٹ اپنا دودھ پلا دو ، چناچہ اس کے بعد سالم ان کے رضاعی بیٹے جیسے بن گئے، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) اس حدیث کی روشنی میں یہ سمجھتی تھیں کہ یہ حکم سب مسلمانوں کے لئے عام ہے اور دیگر ازواج مطہرات اسے سالم مولیٰ ابی حذیفہ کے ساتھ خاص سمجھتی تھیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ آیت رجم نازل ہوئی تھی اور بڑی عمر کے آدمی کو دس گھونٹ دودھ پلانے سے رضاعت کے ثبوت کی آیت نازل ہوئی تھی، جو میرے گھر میں چار پائی کے نیچے ایک کاغذ میں لکھی پڑی ہوئی تھی، جب نبی ﷺ بیمار ہوئے اور ہم ان کی طرف مشغول ہوگئے تو ایک بکری آئی اور اسے کھا گئی۔ فائدہ : ہر ذی شعور آدمی سمجھ سکتا ہے کہ یہ حدیث موضوع اور من گھڑت ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بریرہ ایک غلام کے نکاح میں تھی، وہ آزاد ہوئی تو نبی ﷺ نے اسے اپنے معاملات کا اختیار دے دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کا وصال ہوا تو انہیں دھاری دار یمنی چادر سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے جس نبی کی روح قبض ہونے کا وقت آتا تھا، ان کی روح قبض ہونے کے بعد انہیں ان کا ثواب دکھایا جاتا تھا پھر واپس لوٹا کر انہیں اس بات کا اختیار دیا جاتا تھا کہ انہیں اس ثواب کی طرف لوٹا کر اس سے ملا دیا جائے ( یا دنیا میں بھیج دیا جائے) میں نے نبی ﷺ کو مرض الوفات میں دیکھا کہ آپ کی گردن ڈھلک گئی ہے، میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا " ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام فرمایا مثلا انبیاء کرام (علیہم السلام) اور صدیقین، شہداء اور صالحین اور ان کی رفاقت کیا خوب ہے، میں سمجھ گئی نبی ﷺ کو اس وقت اختیار دیا گیا ہے۔ "
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے بوسہ دینے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھایا تو میں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا میں بھی روزے سے ہوں، پھر نبی ﷺ نے میری طرف ہاتھ بڑھا کر مجھے بوسہ دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھے بوسہ دینے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھایا تو میں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا میں بھی روزے سے ہوں، پھر نبی ﷺ نے میری طرف ہاتھ بڑھا کر مجھے بوسہ دیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا ابوبکر کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ابوبکر صدیق (رض) رقیق القلب آدمی ہیں، وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکیں گے اور لوگوں کو ان کی آواز سنائی نہ دے گی، لیکن نبی ﷺ نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہہ دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، جب میں نے تکرار کی تو نبی ﷺ نے یہی حکم دیا اور فرمایا تم تو یوسف (علیہ السلام) پر فریفتہ ہونے والی عورتوں کی طرح ہو ( جو دل میں کچھ رکھتی تھیں اور زبان سے کچھ ظاہر کرتی تھیں)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جس وقت نبی ﷺ کا وصال ہوا ہے تو ان کا سر میری گود میں تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کو سحری کے وقت ہمیشہ اپنے پاس سوتا ہوا پاتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اپنے پاس ہجرت کر کے آنے والی مسلمان عورتوں سے اس آیت کی شرائط پر امتحان لیا کرتے تھے جس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے " اے نبی ﷺ جب آپ کے پاس مومن عورتیں ان شرائط پر بیعت کرنے کے لئے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی، چوری اور بدکاری نہیں کریں گی، اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گی اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان کوئی بہتان گھڑ کر نہ لائیں گی اور کسی نیکی کے کام میں آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی تو آپ انہیں بیعت کرلیا کریں اور اللہ سے ان کے لئے بخشش کی دعا کیا کریں، بیشک اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے " حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ جو مومن عورت ان شرائط کا اقرار کرلیتی تو نبی ﷺ زبان سے کہہ دیتے کہ میں نے تمہیں بیعت کرلیا ہے، واللہ نبی ﷺ نے کسی عورت کے ہاتھ کو ہاتھ لگا کر بیعت نہیں لی، بلکہ صرف یہی کہہ کر بیعت فرما لیتے تھے کہ میں نے تمہیں بیعت کرلیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے سنا کہ نبی ﷺ نماز میں مسیح دجال کے فتنے سے پناہ مانگتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ واللہ میں نے وہ وقت دیکھا ہے کہ نبی ﷺ میرے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہوئے تھے اور حبشی صحن میں کرتب دکھا رہے تھے، نبی ﷺ مجھے وہ کرتب دکھانے کے لئے اپنی چادر سے پردہ کرنے لگے، میں ان کے کانوں اور کندھے کے درمیان تھی، پھر وہ میری وجہ سے کھڑے رہے حتیٰ کہ میں واپس چلی گئیں، اب تم اندازہ لگا سکتے ہو کہ ایک نو عمر لڑکی کو کھیل کود کی کتنی رغبت ہوگی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے اس طریقے کے علاوہ کوئی اور طریقہ ایجاد کرتا ہے تو وہ مردود ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوحذیفہ سے سالم کو " جو ایک انصاری خاتون کے آزاد کردہ غلام تھے " اپنا منہ بولا بیٹا بنا رکھا تھا جیسے نبی ﷺ نے زید بن حارثہ کو بنا لیا تھا، زمانہ جاہلیت میں لوگ منہ بولے بیٹے کو حقیقی بیٹے کی طرح سمجھتے تھے اور اسے وراثت کا حق دار بھی قرار دیتے تھے، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی انہیں ان کی آباؤ اجداد کی طرف منسوب کر کے بلایا کرو، یہی بات اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف پر مبنی ہے "۔ اسی پس منظر میں ایک دن حضرت سہلہ آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ ! ﷺ ہم سالم کو اپنا بیٹا سمجھتے تھے، وہ میرے اور ابوحذیفہ کے ساتھ رہتا تھا اور میری پردہ کی باتیں دیکھتا تھا، اب اللہ نے منہ بولے بیٹوں کے متعلق حکم نازل کردیا ہے، جو آپ بھی جانتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے پانچ گھونٹ اپنا دودھ پلادو، چناچہ اس کے بعد سالم ان کے رضاعی بیٹے جیسے بن گئے، اس وجہ سے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) جس شخص کو " خواہ وہ بڑی عمر کا ہوتا " اپنے گھر آنے کی اجازت دینا مناسب سمجھتیں تو اپنی کسی بہن یا بھانجی سے اسے دودھ پلوا دیتیں اور وہ ان کے یہاں آتا جاتا، لیکن حضرت ام سلمہ اور دیگر ازواجِ مطہرات اس رضاعت سے کسی کو اپنے یہاں آنے کی اجازت نہیں دیتی تھیں اور حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے کہتی تھیں کہ ہمیں معلوم نہیں، ہوسکتا ہے کہ یہ رخصت صرف سالم کے لئے ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی ازواجِ مطہرات قضاء حاجت کے لئے خالی میدانوں کی طرف رات کے وقت نکلا کرتی تھیں، ایک مرتبہ حضرت سودہ قضاء حاجت کے لئے نکلیں، چونکہ ان کا قد لمبا اور جسم بھاری تھا ( اس لئے لوگ انہیں پہچان لیتے تھے) راستے میں انہیں حضرت عمر (رض) مل گئے، انہوں نے حضرت سودہ کو دیکھ کر دور سے ہی پکارا سودہ ! ہم نے تمہیں پہچان لیا اور یہ بات انہوں نے حجاب کا حکم نازل ہونے کی امید میں کہی تھی، چناچہ آیت حجاب نازل ہوگئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے چھپکلی کو نقصان دہ قرار دیا ہے، لیکن میں نے انہیں چھپکلی کو مارنے کا حکم دیتے ہوئے نہیں سنا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو ایک یہودی عورت میرے یہاں بیٹھی تھی اور وہ یہ کہہ رہی تھی کیا تمہیں معلوم ہے کہ قبروں میں تمہاری آزمائش کی جائے گی، نبی ﷺ نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا یہودیوں کو ہی آزمائش میں مبتلا کیا جائے گا، کچھ عرصہ گزرنے کے بعد ایک دن نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا تمہیں پتہ چلا کہ مجھ پر یہ وحی آگئی ہے کہ تمہیں قبروں میں آزمایا جائے گا ؟ اس کے بعد میں نے ہمیشہ نبی ﷺ کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے ہوئے سنا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ابوقیس کے بھائی " افلح " نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے گھر میں داخل ہو نیکی اجازت مانگی، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی ﷺ آئے تو ان سے ذکر کردیا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ ابوقیس کے بھائی افلح نے مجھ سے گھر میں آنے کی اجازت مانگی تھی لیکن میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کردیا، نبی ﷺ نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ ان کے پاس آئی، وہ مکاتبہ تھی اور اپنے بدل کتابت کی ادائیگی کے سلسلے میں مدد کی درخواست لے کر آئی تھی، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے اس سے پوچھا کیا تمہارے مالک تمہیں بیچنا چاہتے ہیں ؟ اگر وہ چاہیں تو میں تمہارا بدل کتابت ادا کردیتی ہوں لیکن تمہاری ولاء مجھے ملے گی، وہ اپنے مالک کے پاس آئی اور ان سے ذکر کیا، وہ کہنے لگے کہ اس وقت تک نہیں جب تک وہ یہ شرط تسلیم نہ کرلیں کہ تمہاری وراثت ہمیں ملے گی، نبی ﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے پھر نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ میں موجود نہیں ہیں، جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جس کی اجازت کتاب اللہ میں موجود نہ ہو تو اس کا کوئی اعتبار نہیں اگرچہ سینکڑوں مرتبہ شرط لگا لے، اللہ تعالیٰ کی شرط ہی زیادہ حقدار اور مضبوط ہوتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اپنے حجرے ہی میں بیٹھ کر اسے دھو دیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز عشاء میں تاخیر کردی، حتیٰ کہ حضرت عمر فاروق (رض) نے پکار کر کہا کہ عورتیں اور بچے سو گئے ہیں، چناچہ نبی ﷺ باہر تشریف لے آئے اور فرمایا اہل زمین میں سے اس وقت کوئی بھی آدمی ایسا نہیں ہے جو تمہارے علاوہ یہ نماز پڑھ رہا ہو اور اس وقت اہل مدینہ کے علاوہ یہ نماز کوئی نہیں پڑھ رہا یہ اسلام پھیلنے سے پہلے کی بات ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ مکہ مکرمہ میں نماز کی ابتدائی فرضیت دو دو رکعتوں کی صورت میں ہوئی تھی، سوائے مغرب کے کہ اس کی تین رکعتیں ہی تھیں، پھر اللہ نے حضر میں ظہر اور عشاء کو مکمل کردیا اور سفر میں ابتدائی فرضیت کو برقرار رکھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی آزاد کردہ باندی سلمی " جو کہ نبی ﷺ کے آزاد کردہ غلام ابو رافع کی بیوی تھی " نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ ابو رافع نے اسے مارا ہے، نبی ﷺ نے ابو رافع سے پوچھا کہ اے ابو رافع ! تمہارا ان کے ساتھ جھگڑا ہوگیا ؟ ابو رافع نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ اس نے مجھے ایذاء پہنچائی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا سلمی ! تم نے اسے کیا تکلیف پہنچائی ہے ؟ سلمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے اسے کوئی تکلیف نہیں پہنچائی، البتہ نماز پڑھتے پڑھتے ان کا وضو ٹوٹ گیا تھا تو میں نے ان سے کہہ دیا کہ اے ابو رافع ! نبی ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دے رکھا ہے کہ اگر کسی کی ہوا خارج ہوجائے تو وہ وضو کرے، بس اتنی بات پر یہ کھڑے ہو کر مجھے مارنے لگے، نبی ﷺ اس پر ہنسنے لگے اور فرمایا اے ابو رافع ! اس نے تو تمہیں خیر کی ہی بات بتائی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مسواک کے ساتھ نماز کی فضیلت مسواک کے بغیر پڑھے جانے والی نماز پر ستر گناہ زیادہ ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ کسی سفر سے واپس آرہے تھے، جب مدینہ سے چند میل کے فاصلے پر ایک علاقے " تربان " جہاں پانی نہیں ہوتا " تو سحری کے وقت میرے گلے سے ہار ٹوٹ کر گرپڑا، اسے تلاش کرنے کے لئے نبی ﷺ رک گئے، یہاں صبح صادق ہوگئی اور لوگوں کے پاس پانی تھا نہیں، مجھے اپنے والد صاحب کی طرف سے جو طعنے سننے کو ملے وہ اللہ ہی جانتا ہے کہ مسلمان کو ہر سفر میں تمہاری وجہ سے ہی تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کچھ دیر بعد اللہ نے تیمم کی رخصت نازل فرما دی اور لوگوں نے تیمم کر کے نماز پڑھ لی، یہ رخصت دیکھ کر والد صاحب نے مجھ سے کہا بیٹا ! واللہ مجھے معلوم نہ تھا کہ تو اتنی مبارک ہے، اللہ نے تیرے رکنے کی وجہ سے مسلمانوں کے لئے کتنی آسانی اور برکت نازل فرما دی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوب غسل کی حالت میں سونا یا کھانا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سیدھی بات کہا کرو، لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب کیا کرو اور خوشخبریاں دیا کرو، یاد رکھو ! تم سب سے کسی شخص کو اس کے اعمال جنت میں نہیں لے جاسکیں گے اور جان رکھو کہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو، اگرچہ تھوڑا ہو۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم نے حج کا تلبیہ پڑھا، جب سرف کے مقام پر پہنچے تو میرے " ایام " شروع ہوگئے، نبی ﷺ تشریف لائے تو میں رو رہی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! کیوں رو رہی ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ میرے " ایام " شروع ہوگئے ہیں، کاش ! میں حج ہی نہ کرنے آتی، نبی ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ ! یہ تو وہ چیز ہے جو اللہ نے آدم (علیہ السلام) کی ساری بیٹیوں پر لکھ دی ہے، تم سارے مناسک ادا کرو، البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا، جب ہم مکہ مکرمہ میں داخل ہوگئے تو نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے احرام کو عمرے کا احرام بنانا چا ہے، وہ ایسا کرسکتا ہے، الاّ یہ کہ اس کے پاس ہدی کا جانور ہو۔ اور نبی ﷺ نے دس ذی الحجہ کو اپنی ازواج کی طرف سے گائے ذبح کی تھی، شب بطحاء کو میں " پاک " ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میری سہیلیاں حج اور عمرہ کے ساتھ اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤں گی ؟ چناچہ نبی ﷺ نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو حکم دیا اور وہ مجھے تنعیم لے گئے جہاں سے میں عمرے کا احرام باندھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم نے حج کا تلبیہ پڑھا، جب سرف کے مقام پر پہنچے تو میرے " ایام " شروع ہوگئے، نبی ﷺ تشریف لائے تو میں رو رہی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ! کیوں رو رہی ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ میرے " ایام " شروع ہوگئے ہیں، کاش ! میں حج ہی نہ کرنے آتی، نبی ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ ! یہ تو وہ چیز ہے جو اللہ نے آدم (علیہ السلام) کی ساری بیٹیوں پر لکھ دی ہے، تم سارے مناسک ادا کرو، البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا، جب ہم مکہ مکرمہ میں داخل ہوگئے تو نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے احرام کو عمرے کا احرام بنانا چا ہے، وہ ایسا کرسکتا ہے، الاّ یہ کہ اس کے پاس ہدی کا جانور ہو۔ اور نبی ﷺ نے دس ذی الحجہ کو اپنی ازواج کی طرف سے گائے ذبح کی تھی، شب بطحاء کو میں " پاک " ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میری سہلیاں حج اور عمرہ کے ساتھ اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤں گی ؟ چناچہ نبی ﷺ نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو حکم دیا اور وہ مجھے تنعیم لے گئے جہاں سے میں عمرے کا احرام باندھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے ان سے فرمایا لوگ بھی خوفزدہ ہوگئے اور ہمارے خیال کے مطابق نبی ﷺ کو " ذات الجنب " کی شکایت تھی، لیکن نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا خیال یہ ہے کہ اللہ نے مجھ پر اس بیماری کو مسلط کیا ہے، حالانکہ اللہ اسے مجھ پر کبھی بھی مسلط نہیں کرے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کرتے تھے جس نبی ﷺ کو روح قبض ہونے کا وقت آتا تھا، ان کی روح قبض ہونے کے بعد انہیں ان کا ثواب دکھایا جاتا تھا پھر واپس لوٹا کر انہیں اس بات کا اختیار دیا جاتا تھا کہ انہیں اس ثواب کی طرف لوٹا کر ملا دیا جائے ( یا دنیا میں بھیج دیا جائے) نبی ﷺ کا وقت وصال جب قریب آیا تو میں نے ان کے منہ سے آخری کلمہ جو سنا وہ یہ تھا " رفیق اعلیٰ کے ساتھ جنت میں " مجھے وہ بات یاد آگئی جو نبی ﷺ نے فرمائی تھی اور میں سمجھ گئی کہ اب نبی ﷺ کسی صورت ہمیں ترجیح نہ دیں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ وصال کے دن مسجد سے واپس آکر میری گود میں لیٹ گئے، اسی دوران حضرت صدیق اکبر کے گھر کا کوئی فرد ہاتھ میں سبز مسواک لئے ہوئے آیا، نبی ﷺ نے اس کی طرف اس طرح دیکھا کہ میں سمجھ گئی نبی ﷺ مسواک کرنا چاہتے ہیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں یہ مسواک آپ کو دوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! میں نے اسے لے کر چبا کر نرم کیا اور نبی ﷺ کو پیش کی، نبی ﷺ نے اس طرح عمدگی سے مسواک کی جس طرح میں انہیں پہلے کرتے ہوئے دیکھتی تھی، پھر نبی ﷺ نے اسے رکھ دیا، میں نے محسوس کیا کہ نبی ﷺ کا جسم بھاری ہو رہا ہے، میں نے ان کے چہرے پر نظر ڈالی تو ان کی نگاہیں اوپر اٹھی ہوئی تھیں اور وہ کہہ رہے تھے " جنت میں رفیق اعلیٰ کے ساتھ " میں نے کہا آپ کو اختیار دیا گیا، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا، آپ نے اسے اختیار کرلیا اور اسی دن نبی ﷺ کا وصال ہوگیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا وصال میری گردن اور سینہ کے درمیان اور میری باری کے دن میں ہوا تھا، اس میں میں نے کسی پر کوئی ظلم نہیں کیا تھا، لیکن یہ میری بیوقوفی اور نوعمری تھی کہ میری گود میں نبی ﷺ کا وصال ہوا اور پھر میں نے ان کا سر اٹھا کر تکیہ پر رکھ دیا اور خود عورتوں کے ساتھ مل کر رونے اور اپنے چہرے پر ہاتھ مارنے لگی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم عورتوں کو کچھ معلوم نہیں تھا کہ نبی ﷺ کی تدفین کسی جگہ عمل میں آئے گی، یہاں تک کہ ہم نے منگل کی رات شروع ہونے کے بعد رات کے آخری پہر میں لوگوں کے گزرنے کی آوازیں سنیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو باربار اپنے رخ انور پر چادر ڈال لیتے تھے، جب آپ ﷺ کو گھبراہٹ ہوتی تو ہم وہ چادر آپ ﷺ کے چہرے سے ہٹا دیتے تھے، نبی ﷺ فرما رہے تھے کہ یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے انبیاء (علیہم السلام) کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ دراصل نبی ﷺ ان کے اس عمل سے لوگوں کو تنبیہ فرما رہے تھے تاکہ وہ اس میں مبتلا نہ ہوجائیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
رباح کہتے ہیں کہ میں نے معمر سے پوچھا نبی ﷺ کا وصال بیٹھنے کی حالت میں ہوا تھا ؟ انہوں نے فرمایا ہاں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی آخری وصیت یہ تھی کہ جزیرہ عرب میں دو دینوں کو نہ رہنے دیا جائے (صرف ایک دین ہو اور وہ اسلام ہو) ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو بار بار اپنے رخ انور پر چادر ڈال لیتے تھے، جب آپ ﷺ کو گھبراہٹ ہوتی تو ہم وہ چادر آپ ﷺ کے چہرے سے ہٹا دیتے تھے، نبی ﷺ فرما رہے تھے کہ یہود و انصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے انبیاء (علیہم السلام) کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ دراصل نبی ﷺ ان کے اس عمل سے لوگوں کو تنبیہ فرما رہے تھے تاکہ وہ اس میں مبتلا نہ ہوجائیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے غزوہ ذات کے موقع پر لوگوں کو نماز خوف پڑھائی اور وہ اس طرح کے نبی ﷺ نے لوگوں کو دو حصوں میں تقسیم کردیا، ایک گروہ نے نبی ﷺ کے پیچھے صف بندی کی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے جا کر کھڑا ہوگیا، پھر نبی ﷺ نے تکبیر کہی اور جو لوگ پیچھے کھڑے تھے انہوں نے بھی تکبیر کہی، پھر نبی ﷺ نے رکوع کیا تو انہوں نے بھی رکوع کیا، نبی ﷺ نے سجدہ کیا تو انہوں نے بھی سجدہ کیا، نبی ﷺ نے سر اٹھایا تو انہوں نے بھی سر اٹھایا، پھر نبی ﷺ کچھ دیر رکے رہے اور مقتدیوں نے دوسرا سجدہ خود ہی کرلیا اور کھڑے ہو کر ایڑیوں کے بل الٹے چلتے ہوئے پہلے گروہ کی جگہ جا کر کھڑے ہوگئے اور اس گروہ نے آکر نبی ﷺ کے پیچھے صف بنالی، تکبیر کہی اور خود ہی رکوع کیا، پھر نبی ﷺ نے دوسرا سجدہ کہا تو انہوں نے بھی نبی ﷺ کے ساتھ سجدہ کیا، پھر نبی ﷺ تو دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوگئے اور انہوں نے دوسرا سجدہ خود ہی کیا۔ اس کے بعد دونوں گروہ اکٹھے نبی ﷺ کے پیچھے صف بستہ ہوگئے اور نبی ﷺ نے انہیں ساتھ لے کر رکوع کیا، پھر سب نے اکٹھا سجدہ کیا اور اکٹھے سر اٹھایا اور ان میں سے ہر رکن نبی ﷺ نے تیزی کے ساتھ ادا کیا اور حتی الامکان اسے مختصر کرنے میں کوئی کمی نہیں کی، پھر نبی ﷺ نے سلام پھیرا تو لوگوں نے بھی سلام پھیر دیا اور نبی ﷺ کھڑے ہوگئے، اس طرح تمام لوگ مکمل نماز میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں جب نبی ﷺ کے سر مبارک پر تیل لگاتی تھی تو مانگ سر کے اوپر سے نکالتی تھی اور پیشانی کو چھوڑ دیتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کوئی نماز پڑھے اور اس میں سورت فاتحہ بھی نہ پڑھے تو وہ ناقص ہوتی ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی۔ ابو امامہ " جو اس مجلس میں عمر بن عبد العزیز (رح) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے " کہنے لگے اے ابو عبداللہ ! شاید انہوں نے یہ فرمایا تھا کہ میں نبی ﷺ کے پہلو میں ہوتی تھی، عروہ نے کہا کہ میں آپ کو یقینی بات بتارہا ہوں اور آپ شک کی بناء پر اسے رد کر رہے ہیں، انہوں نے یہی فرمایا تھا کہ میں ان کے سامنے جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے، ان میں سے چھ رکعتیں دو دو کر کے ہوتی تھیں اور پانچوں جوڑے پر وتر بناتے تھے اور اسی پر بیٹھ کر سلام پھیرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ " ام حسان " کے سائے میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی بارگاہ نبوت میں آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ میں جل گیا، نبی ﷺ نے پوچھا کیا ہوا ؟ اس نے بتایا کہ میں رمضان کے مہینے میں روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے قربت کر بیٹھا، نبی ﷺ نے فرمایا بیٹھ جاؤ، وہ ایک کونے میں جا کر بیٹھ گیا، اسی ثناء میں میں ایک آدمی گدھے پر سوار ہو کر آیا، اس کے پاس کجھوروں کا ایک ٹو کرا تھا، وہ کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ میرا صدقہ ہے، نبی ﷺ نے فرمایا وہ جل جانے والا کہاں ہے ؟ وہ کھڑا ہو کر کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ میں یہاں موجود ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا یہ لے لو اور اسے صدقہ کردو، اس نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ میرے علاوہ اور کس پر صدقہ ہوسکتا ہے ؟ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لئے کچھ نہیں پاتا، نبی ﷺ نے فرمایا پھر تم ہی یہ لے جاؤ، چناچہ اس نے وہ لے لیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
محمد بن ابی عبید کہتے ہیں کہ میں نے عدی بن عدی کندی کے ساتھ حج کیا تو انہوں نے مجھے خانہ کعبہ کے کلید بردار شیبہ بن عثمان کی صاحبزادی صفیہ کے پاس کچھ چیزیں پوچھنے کے لئے بھیجا جو انہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے سنی ہوئی تھیں، تو صفیہ (رض) نے مجھے جو حدیثیں سنائیں، ان میں ایک حدیث یہ بھی تھی کہ انہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کا یہ ارشاد بیان کرتے ہوئے سنا ہے زبر دستی مجبور کرنے پر دی جانے والی طلاق یا آزادی واقع نہیں ہوتی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے مقتولین قریش کے متعلق نبی ﷺ نے حکم دیا کہ انہیں ایک گڑھے میں پھینک دیا جائے، چناچہ انہیں پھینک دیا گیا، سوائے امیہ بن خلف کے کہ اس کا جسم اپنی زرہ میں پھول گیا تھا، صحابہ (رض) نے اسے ہلانا چاہا لیکن مشکل پیش آئی تو اسے وہیں رہنے دیا اور اس پر مٹی اور پتھر وغیرہ ڈال کر اسے چھپا دیا اور گڑھے میں باقی سب کو پھینکنے کے بعد نبی ﷺ ان کے پاس جا کھڑے ہوئے اور فرمایا اے اہل قلیب ! تمہارے رب نے تم سے جو وعدہ کیا تھا تم نے اسے سچا پایا ؟ کیونکہ میں نے تو اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا ہے، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ مردوں سے بات کر رہے ہیں ؟ نبی ﷺ سے فرمایا واللہ یہ جانتے ہیں کہ میں نے ان سے سچا وعدہ کیا تھا، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ یہ جانتے ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ یہ نہیں سنتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب اہل مکہ نے اپنے قیدیوں کو چھڑانے کے لئے فدیہ بھیجا تو نبی ﷺ کی صاحبزادی حضرت زینب (رض) نے بھی اپنے شوہر ابوالعاص بن ربیع کے لئے مال بھیجا، جس میں وہ ہار بھی شامل تھا، جو حضرت خدیجہ (رض) کا تھا اور انہوں نے حضرت زینب (رض) کی ابوالعاص سے شادی کے موقع پر دیا تھا، نبی ﷺ نے جب اس ہار کو دیکھا تو آپ ﷺ پر شدید رقت طاری ہوگئی اور فرمایا اگر تم مناسب سمجھو تو زینب کے قیدی چھوڑ دو اور اس کا بھیجا ہوا مال اسے واپس لوٹا دو ، لوگوں نے عرض کیا ٹھیک ہے، یا رسول اللہ ! ﷺ چناچہ انہوں نے ابوالعاص کو چھوڑ دیا اور حضرت زینب (رض) کا ہار بھی واپس لوٹا دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت زید بن حارثہ اور عبدالرحمن بن رواحہ (رض) کی شہادت کی خبر آئی، تو نبی ﷺ زمین پر بیٹھ گئے اور روئے انور سے غم کے آثار ہویدا تھے، میں دروازے کے سوراخ سے جھانک رہی تھی کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ جعفر کی عورتیں رو رہی ہیں، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ انہیں منع کردو، وہ آدمی چلا گیا اور تھوڑی دیر بعد واپس آیا اور کہنے لگا میں نے انہیں منع کیا ہے لیکن وہ میری بات نہیں مانتیں، تین مرتبہ اس طرح ہوا، بالآخر نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ جا کر ان کے منہ میں مٹی بھر دو ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے اس سے فرمایا اللہ تجھے خاک آلود کرے، واللہ تو وہ کرتا ہے جس کا نبی ﷺ تجھے حکم دیتے اور نہ ہی ان کی جان چھوڑتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ بنو قریظہ کی صرف ایک عورت کے علاوہ کسی کو قتل نہیں کیا گیا، وہ بھی میرے پاس بیٹھی ہنس ہنس کر باتیں کر رہی تھی، جبکہ باہر نبی ﷺ اس کی قوم کے مردوں کو قتل کر رہے تھے، اچانک ایک آدمی نے اس کا نام لے کر کہا کہ فلاں عورت کہاں ہے ؟ وہ کہنے لگا واللہ ! یہ تو میں ہوں، میں نے اس سے کہا افسوس ! یہ کیا معاملہ ہے ؟ وہ کہنے لگی کہ مجھے قتل کردیا جائے گا، میں نے اس سے پوچھا وہ کیوں ؟ اس نے جواب دیا کہ میں نے ایک حرکت ایسی کی ہے، چناچہ اسے لیجا کر اس کی گردن اڑا دی گئی، واللہ میں اپنے تعجب کو کبھی بھلا نہیں سکتی کہ وہ کتی ہشاش بشاش تھی اور ہنس رہی تھی جبکہ اسے معلوم تھا کہ اسے قتل کردیا جائے گا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب بنو مصطلق کے قیدیوں کو تقسیم کیا تو حضرت جویریہ بنت حارث، ثابت بن قیس بن شماس یا ان کے چچا زاد بھائی کے حصے میں آگئیں، حضرت جویریہ نے ان کے مکاتبت کرلی، وہ بڑی حسین و جمیل خاتون تھیں، جو بھی انہیں دیکھتا تھا، اس کی نظر ان پر جم جاتی تھی، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں اپنے بدل کتابت کی ادائیگی میں تعاون کی درخواست لے کر حاضر ہوئیں، واللہ جب میں نے انہیں اپنے حجرے کے دروازے پر دیکھا تو مجھے طبیعت پر بوچھ محسوس ہوا اور میں سمجھ گئی کہ میں نے ان کا حسن و جمال دیکھا ہے، نبی ﷺ بھی اس پر ضرور توجہ فرمائیں گے، چناچہ وہ اندر آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ ! ﷺ میں جویریہ بنت حارث ہوں، جو اپنی قوم کا سردار تھا، میرے اوپر جو مصیبت آئی ہے وہ آپ پر مخفی نہیں ہے، میں ثابت بن قیس یا اس کے چچا زاد بھائی کے حصے میں آئی ہوں، میں نے اس سے اپنے حوالے سے مکاتبت کرلی ہے اور اب آپ کے پاس کتابت کی ادائیگی میں تعاون کی درخواست لے کر آئی ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کے میں تمہیں اس سے بہتر بات نہ بتاؤں ؟ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ وہ کیا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا بدل کتابت کر کے میں تم سے نکاح کرلوں، انہوں نے حامی بھر لی، نبی ﷺ نے اسی طرح کیا، ادھر لوگوں میں خبر پھیل گئی کہ نبی ﷺ نے جویریہ سے شادی کرلی ہے، لوگ کہنے لگے کہ یہ سسرال والے بن گئے، چناچہ انہوں نے اپنے اپنے غلام آزاد کردیئے، یوں اس شادی کی برکت سے بنی مصطلق کے سو گھرانوں کو آزادی نصیب ہوگئی، اپنی قوم کے لئے اس سے عظیم برکت والی عورت میرے علم میں نہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے حضرت صفیہ (رض) سے زیادہ عمدہ کھانے پکانے والی عورت نہیں دیکھی، ایک مرتبہ انہوں نے نبی ﷺ کی خدمت میں ایک برتن بھیجا جس میں کھانا تھا، میں اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکی اور اس برتن کو توڑ ڈالا، نبی ﷺ نے میری طرف دیکھا تو مجھے روئے انور پر غصے کے آثار نظر آئے، میں نے کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ اللہ کی پناہ میں آتی ہوں کہ وہ آج مجھ پر لعنت کریں پھر میں نے عرض کے یا رسول اللہ ! ﷺ اس کا کفارہ کیا ہے ؟ تو نبی ﷺ نے فرمایا برتن جیسا برتن اور کھانے جیسا کھانا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد نبی ﷺ نے کبھی تین دن تک مسلسل پیٹ بھر کر گندم کی روٹی نہیں کھائی، حتیٰ کہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
فروہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نبی ﷺ کی دعا کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ یہ دعا فرماتے تھے، اے اللہ ! میں ان چیزوں کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں جو میرے نفس نے کی ہیں اور جو نہیں کی ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس جب کسی مریض کو لایا جاتا تو یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب ! اس کی تکلیف کو دور فرما۔ اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر عورت اپنے شوہر کے گھر میں سے کوئی چیز خرچ کرتی ہے اور فساد کی نیت نہیں رکھتی تو اس عورت کو بھی اس کا ثواب ملے گا اور اس کے شوہر کو بھی اس کی کمائی کا ثواب ملے گا، عورت کو خرچ کرنے کا ثواب ملے گا اور خزانچی کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا اور ان کے ثواب میں کچھ بھی کمی نہ ہوگی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
فروہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نبی ﷺ کی دعا کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ یہ دعا فرماتے تھے، اے اللہ میں ان چیزوں کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں جو میرے نفس نے کی ہیں اور جو نہیں کی ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) کہا کرتے تھے کہ جو آدمی صبح کے وقت جنبی ہو، اس کا روزہ نہیں ہوتا، میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے اس کا ذکر کیا، انہوں نے فرمایا ان کی بات کی کوئی اصلیت نہیں، بعض اوقات نبی ﷺ صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے، پھر غسل کرلیتے اور بقیہ دن کا روزہ مکمل کرلیتے، پھر بلال آکر نماز کی اطلاع دیتے، وہ باہر جا کر لوگوں کو نماز پڑھا دیتے اور پانی ان کے جسم پر ٹپک رہا ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابراہیم کہتے ہیں کہ میں نے اسود سے پوچھا کیا آپ نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے یہ پوچھا تھا کہ نبی ﷺ کس چیز میں نبیذ بنانے کو ناپسند فرماتے تھے ؟ انہوں نے کہا ہاں ! میں نے ان سے یہ سوال پوچھا تھا اور انہوں نے جواب دیا تھا کہ نبی ﷺ نے دباء اور مزفت سے منع فرمایا ہے، میں نے " سفن " کے متعلق پوچھا تو فرمایا جو سنا وہ بیان کردیا اور جو نہیں سنا، وہ بیان نہیں کیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نبی ﷺ کی نفلی نمازوں کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ میں جو طاقت تھی، وہ تم میں سے کس میں ہوسکتی ہے ؟ البتہ یہ یاد رکھو کہ نبی ﷺ کا ہر عمل دائمی ہوتا تھا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب سورت بقرہ کی آخری آیات " جو سود سے متعلق ہیں " نازل ہوئیں تو نبی ﷺ نے مسجد میں اس کی تلاوت فرمائی اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر وقت اللہ کا ذکر فرماتے رہتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اللہ اس کا ایک درجہ بلند کردیتا ہے اور ایک گناہ معاف کردیتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جبکہ سورج کی روشنی میرے حجرے سے نہیں نکلی ہوتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات کوئی بکری ذبح کرتے تو اسے حضرت خدیجہ (رض) کی سہیلیوں کے پاس ہدیہ میں بھیجتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ماہ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے میرے رب نے یہ حکم دیا ہے کہ میں حضرت خدیجہ (رض) کو جنت میں لکڑی کے ایک عظیم الشان مکان کی خوشخبری دے دوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا چھپکلی نافرمان جانور ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا یا کچھ پینا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عورت تو پسلی کی طرح ہوتی ہے، اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو توڑ دو گے، اس سے تو اس کے ٹیڑھے پن کے ساتھ فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گھروں میں مسجدیں بنانے اور انہیں صاف ستھرا رکھنے کا حکم دیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ مجھے کسی عورت پر اتنا رشک نہیں آیا جتنا حضرت خدیجہ (رض) پر آیا اور اس رشک کی وجہ یہ تھی کہ میں نبی ﷺ کو ان کا بکثرت ذکر کرتے ہوئے سنتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس عورت کے متعلق فرمایا " جو ایام سے پاکیزگی حاصل ہونے کے بعد کوئی ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں مبتلا کر دے " کہ یہ رگ کا خون ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر کی اذان اور نماز کے درمیان در رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ نبی ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا تھا ؟ انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ کیا جائے، میں نے پوچھا کہ نبی ﷺ رات کو کس وقت قیام فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا جب مرغ کی آواز سن لیتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنی کسی زوجہ کے ساتھ رات کو " تخلیہ " کیا اور وجوب غسل کی حالت میں ہی سو گئے جب صبح ہوئی تو غسل کرلیا اور اس دن کا روزہ رکھ لیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دے دیا کرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مد کے قریب پانی سے وضو فرما لیتے تھے اور ایک صاع کے قریب پانی سے غسل فرما لیتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے کپڑوں سے آب حیات کو کھرچ دیا کرتی تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ (میں نبی ﷺ کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ حالت احرام میں نبی ﷺ کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت خدیجہ (رض) کی وفات کے بعد اور مدینہ منورہ ہجرت سے دو تین سال پہلے مجھ سے نکاح فرمایا جبکہ میری عمر سات سال کی تھی، جب ہم مدینہ منورہ آئے تو ایک دن کچھ عورتیں میرے پاس آئیں، میں اس وقت جھولا جھول رہی تھی اور بخار کی شدت سے میرے بہت سے بال جھڑ کر تھوڑے ہی رہ گئے تھے، وہ مجھے لے گئیں اور مجھے تیار کرنے لگیں اور بناؤ سنگھار کر کے مجھے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں پہنچ گئیں، نبی ﷺ نے مجھ سے تخلیہ فرمایا : اس وقت میری عمر نو سال تھی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا تو میں آگے بڑھ گئی۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ غزوہ احزاب سے فارغ ہوگئے تو غسل کرنے کے لئے غسل خانے میں چلے گئے، اتنی دیر میں حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آگئے، میں نے دروازے کے سوراخ سے انہیں دیکھا کہ ان کے سر پر گردوغبار ہے اور وہ کہنے لگے کہ اے محمد ﷺ کیا آپ نے اسلحہ اتار دیا ؟ ہم نے تو اب تک اپنا اسلحہ نہیں اتارا، آپ بنی قریظہ کی طرف روانہ ہوجائیے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کو نظر بد سے یوں دم کرتی تھی " اے لوگوں کے رب ! اس کی تکلیف کو دور فرما۔ اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی "۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے ایک صحابی بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر سامنے بیٹھے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ میرے کچھ غلام ہیں، وہ مجھ سے جھوٹ بولتے ہیں، خیانت بھی کرتے ہیں اور میرا کہا بھی نہیں مانتے، پھر میں انہیں مارتا ہوں اور برا بھلا کہتا ہوں، میرا ان کے ساتھ کیا معاملہ رہے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ان کی خیانت، جھوٹ اور نافرمانی اور تمہاری سزا کا حساب لگایا جائے گا، اگر تمہاری سزا ان کے جرائم سے کم ہوئی تو وہ تمہارے حق میں بہتر ہوگی اور اگر تمہاری سزا ان کے گناہوں کے برابر نکلی تو معاملہ برابر برابر ہوجائیگا، تمہارے حق میں ہوگا اور نہ تمہارے خلاف اور اگر سزا ان کے گناہوں سے زیادہ ہوئی تو اس اضافے کا تم سے بدلہ لیا جائے گا، اس پر وہ آدمی نبی ﷺ کے سامنے ہی رونے لگا اور چلانے لگا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے کیا ہوا ؟ کیا یہ قرآن کریم میں یہ آیت نہیں پڑھتا اور قیامت کے دن ہم انصاف کے ترازو قائم کریں گے، لہٰذا کسی پر کسی قسم کا ظلم نہیں ہوگا اور وہ رائی کے دانے کے برابر بھی ہوا تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم حساب کرنے کے لئے کافی ہیں، اس آدمی نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ میں اس سے بہتر کوئی حل نہیں پاتا کہ ان سب غلاموں کو اپنے سے جدا کر دوں، اس لئے میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ وہ سب آزاد ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز کا آغاز تکبیر سے کرتے تھے اور قرأت کا آغاز سورت فاتحہ سے فرماتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
ابو عبیدہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے پوچھا کہ " کوثر " سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک نہر ہے جو نبی ﷺ کو " بطنانِ جنت " میں دی گئی ہے، میں نے پوچھا کہ " بطنانِ جنت " سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے فرمایا وسط جنت اور اس کے دونوں کنارے پر جوف دار موتی لگے ہوں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
عبداللہ کہتے ہیں کہ آگے کی بقیہ تمام احادیث میں نے اپنے والد کے مسودے میں ان کے ہاتھ سے لکھی ہوئی پائی ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی خادم یا کسی بیوی کو کبھی نہیں مارا اور اپنے ہاتھ سے کسی پر ضرب نہیں لگائی الاّ یہ کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کر رہے ہوں، نبی ﷺ کی شان میں کوئی گستاخی ہوتی تو نبی ﷺ اس آدمی سے کبھی بھی انتقام نہیں لیتے تھے البتہ اگر محارم الٰہی کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیا کرتے تھے اور جب بھی نبی ﷺ کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی ﷺ آسان چیز کو اختیار فرماتے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہی کیوں نہ ہو، اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی ﷺ دوسروں لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور اس سے چلو بھرتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میرا نفس خبیث ہوگیا ہے، البتہ یہ کہہ سکتا ہے کہ میرا دل سخت ہوگیا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی سفر سے واپس آئے تو دیکھا کہ میں نے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا رکھا ہے، جس پر ایک پروں والے گھوڑے کی تصویر بنی ہوئی تھی، نبی ﷺ نے اسے اتارنے کا حکم دیا تو انہوں نے اسے اتار دیا۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب معتکف ہوتے تو مسجد سے صرف انسانی ضرورت کی بناء پر ہی نکلتے تھے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے میت کو اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، کسی نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے اس بات کا ذکر کیا کہ وہ اپنے والد کے حوالے سے نبی ﷺ کا یہ اشارہ نقل کرتے ہیں کہ میت کو اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرمانے لگیں کہ انہیں وہم ہوگیا ہے، واللہ وہ جھوٹ بولنے والے نہیں، انہیں غلط بات بھی نہیں بتائی گئی اور نہ انہوں نے دین میں اضافہ کرلیا، در اصل نبی ﷺ کا ایک یہودی کی قبر پر گزر ہوا تو اس کے متعلق یہ فرمایا تھا کہ اس وقت اسے عذاب ہو رہا ہے اور اس کے اہل خانہ اس پر رو رہے ہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب کبھی کسی لشکر میں حضرت زید بن حارثہ (رض) کو بھیجا تو انہی کو اس لشکر کا امیر مقرر فرمایا : اگر وہ نبی ﷺ کے بعد بھی زندہ رہتے تو نبی ﷺ انہی کو اپنا خلیفہ مقرر فرماتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو عورت اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، شوہر کے علاوہ کسی اور میت پر اس کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں بوسہ دے دیا کرتے تھے۔ مسروق (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا میں نبی ﷺ کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، جبکہ وہ محرم ہوتے تھے۔