1024. حضرت فاطمہ (رض) کی مرویات
حضرت فاطمہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ سامنے سے چلی آرہی تھیں اور ان کی چال بالکل نبی ﷺ کی طرح تھی، نبی ﷺ نے انہیں دیکھ کر فرمایا میری بیٹی کو خوش آمدید، پھر نبی ﷺ نے انہیں اپنے دائیں یا بائیں جانب بٹھالیا اور ان کے ساتھ سرگوشی میں باتیں کرنے لگے، اسی دوران حضرت فاطمہ رونے لگیں، میں نے ان سے کہا کہ نبی ﷺ خصوصیت کے ساتھ صرف تم سے سرگوشی فرما رہے ہیں اور تم پھر بھی رو رہی ہو، نبی ﷺ ان کے ساتھ دوبارہ سرگوشی فرمانے لگے اس مرتبہ وہ ہنسنے لگیں، میں نے کہا کہ جس طرح غم کے اتنا قریب خوشی کو میں نے آج دیکھا ہے اب سے پہلے کبھی نہیں دیکھا، پھر میں نے ان سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے کیا فرمایا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کا راز کسی کے سامنے بیان نہیں کروں گی۔
حضرت فاطمہ (رض) کی مرویات
جب نبی ﷺ کا وصال ہوگیا تو میں نے دوبارہ ان سے اس کے متعلق پوچھا انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے مجھے سرگوشی کرتے ہوئے بتایا کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہر سال میرے ساتھ قرآن کریم کا دور ایک مرتبہ کرتے تھے جبکہ اس سال دو مرتبہ کیا میرا خیال ہے کہ میرا وقت آخرقر یب آگیا ہے اور میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم ہی مجھ سے آ کر ملو گی اور میں تمہارا بہترین پیشواہوں گا میں اسی بات پر روئی تھی اور پھر انہوں نے فرمایا کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ تم اس امت کی تمام عورتوں کی سردار ہو اس پر میں ہنسنے لگی تھی۔
حضرت فاطمہ (رض) کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ بیمار ہوئے تو انہوں نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ کو بلایا اور ان کے ساتھ سرگوشی میں باتیں کرنے لگے، اسی دوران حضرت فاطمہ رونے لگیں نبی ﷺ ان کے ساتھ دوبارہ سرگوشی فرمانے لگے اس مرتبہ وہ ہنسنے لگیں میں نے ان سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے کیا فرمایا تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے مجھے سرگوشی کرتے ہوئے بتایا کہ میرا خیال ہے کہ میرا وقت آخر قریب آگیا ہے اس پر میں رونے لگی، پھر فرمایا اور میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم ہی مجھ سے آکر ملو گی، اس پر میں ہنسنے لگی تھی۔
حضرت فاطمہ (رض) کی مرویات
ام سلیمان کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ (رض) کے پاس گئی اور ان سے قربانی کے گوشت کے متعلق سوال کیا، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ابتداء اس کی ممانت فرمائی تھی بدلہ میں اس کی اجازت دیدی تھی چناچہ ایک مرتبہ حضرت علی سفر سے واپس آئے تو حضرت فاطمہ ان کے لیے قربانی کے جانور کا گوشت لے کر آئیں حضرت علی نے فرمایا کیا نبی ﷺ نے اس سے منع نہیں فرمایا ہے ؟ حضرت فاطمہ نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اس کی اجازت دیدی ہے اس پر حضرت علی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا ایک ذی الحجہ سے اگلے ذی الحجہ تک اسے کھا سکتے ہو۔
حضرت فاطمہ (رض) کی مرویات
حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مسجد میں دخل ہوتے تو پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنی رحمت کے دروازے میرے لئے کھول دے اور جب مسجد سے نکلتے تب بھی پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنے فضل کے دروازے میرے لئے کھول دے۔
حضرت فاطمہ (رض) کی مرویات
حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مسجد میں دخل ہوتے تو پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنی رحمت کے دروازے میرے لئے کھول دے اور جب مسجد سے نکلتے تب بھی پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنے فضل کے دروازے میرے لئے کھول دے۔ حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور ہڈی والا گوشت تناول فرمایا اسی دوران حضرت بلال نماز کی اطلاع دینے کے لئے آگئے نبی ﷺ نماز کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے میں نے ان کا کپڑا پکڑ کر عرض کیا اباجان کیا آپ وضو نہیں کریں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پیاری بیٹی کس چیز کی وجہ سے وضو کروں میں نے عرض کیا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کی وجہ سے نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہارا سب سے پاکیزہ کھانا وہ نہیں ہوتا جو آگ پر پکا ہو ؟
حضرت فاطمہ (رض) کی مرویات
حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مسجد میں دخل ہوتے تو پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنی رحمت کے دروازے میرے لئے کھول دے اور جب مسجد سے نکلتے تب بھی پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنے فضل کے دروازے میرے لئے کھول دے۔
حضرت فاطمہ (رض) کی مرویات
ابن امیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ حضرت صدیق اکبر کے یہاں گئیں اور انہیں بتایا کہ نبی ﷺ نے مجھے بتایا تھا کہ میرے اہل بیت میں سے پہلے تم ہی مجھ سے آکر ملو گی۔
حضرت فاطمہ (رض) کی مرویات
محمد بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمربن عبد العزیز نے مجھے خط لکھا کہ میں انہیں حضرت فاطمہ کی وصیت لکھ بھیجوں حضرت فاطمہ کی وصیت میں اس پردے کا بھی ذکر تھا جو لوگوں کے خیال کے مطابق انہوں نے اپنے دروازے پر لٹکایا تھا اور نبی ﷺ اسے دیکھ کر گھر میں داخل ہوئے بغیر ہی واپس چلے گئے تھے۔
حضرت فاطمہ (رض) کی مرویات
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ اپنے بیٹے حسن کو اچھالتی جا رہی تھیں اور یہ شعر پڑھتی جارہی تھیں کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یہ بچہ نبی ﷺ کے مشابہ ہے حضرت علی کے مشابہ نہیں ہے۔