1025. ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت جب کہ نبی ﷺ کے پاس اس وقت کوئی نہیں آتا تھا نبی ﷺ دو رکعتیں پڑھتے تھے اور منادی نماز کے لئے اذان دینے لگتا تھا۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کو کھول چکے ہیں لیکن آپ اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دراصل میں نے ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ لیا تھا اور اپنے سرکے بالوں کو جما لیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حج کے احرام سے فارغ نہ ہوجاؤں۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ انہوں نے مدینہ کی کسی گلی میں ایک مرتبہ ابن صائد کو دیکھا تو اسے سخت سست کہا اور اس کے متعلق تلخ جملے کہے، جس پر وہ پھول گیا کہ راستہ بند ہوگیا حضرت ابن عمر نے اسے اپنے پاس موجود لاٹھی سے مارا حتی کہ وہ ٹوٹ گئی حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام ہے ؟ تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو ؟ کیا تم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آکرخروج کرے گا۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ میں ابن صائد سے دو مرتبہ ملا ہوں پہلی مرتبہ جب میں اس سے ملا تو اس کے ساتھ اس کے کچھ ساتھی تھے میں نے ان میں سے کسی سے کہا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ اگر میں تم سے کوئی سوال کروں تو کیا مجھے اس کا صحیح جواب دو گے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں میں نے کہا کیا تم اسے وہی دجال سمجھتے ہو ؟ انہوں نے کہا نہیں میں نے کہا تم غلط بیانی سے کام لے رہے ہو واللہ تم میں سے کسی نے مجھے اس وقت بتایا تھا جب اس کے پاس مال و اولاد کی کمی تھی کہ یہ اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک مال واولاد میں تم سب سے زیادہ نہ ہوجائے اور آج ایسا ہی ہے پھر میں اس سے جدا ہوگیا۔ اس کے بعد ایک مرتبہ پھر میری اس سے ملاقات ہوئی تو اس کی آنکھ خراب ہوگئی تھی میں نے اس سے پوچھا کہ تمہاری یہ آنکھ کب سے خراب ہوئی ؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں میں نے کہا کہ تمہارے سر میں ہے اور تم ہی کو پتہ نہیں ہے اس نے کہا اے ابن عمر آپ مجھ سے کیا چاہتے ہیں ؟ اگر اللہ چاہے تو آپ کی اس لاٹھی میں بھی آنکھ پیدا کرسکتا ہے اور گدھے جیسی آواز میں اتنی زور سے چیخا کہ اس سے پہلے میں نے کبھی نہ سنا تھا، میرے ساتھی یہ سمجھے کہ میں نے اسے اپنے پاس موجود لاٹھی سے مارا حتی کہ وہ ٹوٹ گئی حالانکہ واللہ مجھے کچھ خبر نہ تھی، حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام ہے تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو ؟ کیا تم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آ کر خروج کردے گا۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ میں نے دو مرتبہ ابن صائد کو دیکھا پھر راوی نے پوری حیث ذکر کی اور کہا حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام ؟ تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو ؟ کیا تم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آکرخروج کردے گا۔ حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ میں نے دو مرتبہ ابن صائد کو دیکھا پھر راوی نے پوری حیث ذکر کی اور کہا حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام ؟ تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو ؟ کیا تم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آکر خروج کردے گا۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت جب کہ مؤذن اذان دے دیتا نبی ﷺ نماز کھڑی ہونے سے پہلے مختصر دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت جب کہ مؤذن اذان دے دیتا نبی ﷺ دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت نبی ﷺ دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کو کھول چکے ہیں لیکن آپ اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دراصل میں نے ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ لیا تھا اور اپنے سرکے بالوں کو جمالیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حج کے احرام سے فارغ نہ ہوجاؤں۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت نبی ﷺ صرف مختصر سی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت اذان اور اقامت کے درمیان نبی ﷺ دو مختصر رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے حجۃ الوداع میں مجھے اپنے حج کا احرام کھول دینے کا حکم دیا۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے سال نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کو احرام کھول لینے کا حکم دیا تو کسی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کو کھول چکے ہیں لیکن آپ اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دراصل میں نے ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ لیا تھا اور اپنے سرکے بالوں کو جمالیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حج کے احرام سے فارغ نہ ہوجاؤں۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے سال نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کو احرام کھول لینے کا حکم دیا تو کسی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کو کھول چکے ہیں لیکن آپ اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دراصل میں نے ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ لیا تھا اور اپنے سر کے بالوں کو جمالیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حج کے احرام سے فارغ نہ ہوجاؤں۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت میرے گھر میں نبی ﷺ دو مختصر رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے کسی نے سوال پوچھا یا رسول اللہ احرام باندھنے کے بعد ہم کون سے جانور قتل کرسکتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پانچ قسم کے جانوروں کو قتل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے امید ہے کہ انشاء اللہ غزوہ بدر اور حدیبیہ میں شریک ہونیوالا کوئی آدمی جہنم میں داخل نہ ہوگا میں نے عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نہیں فرماتا کہ تم میں سے ہر شخص اس میں وارد ہوگا تو میں نے نبی ﷺ کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا پھر ہم متقی لوگوں کو نجات دیدیں گے اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل پڑا رہنے کے لئے چھوڑ دیں گے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا لیکن اپنے مرض الوفات سے ایک دو سال قبل آپ ﷺ اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے تھے اور اس میں جس سورت کی تلاوت فرماتے تھے اسے خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے حتی کہ وہ خوب طویل ہوجاتی۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا لیکن اپنے مرض الوفات سے ایک دو سال قبل آپ ﷺ اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے تھے اور اس میں جس سورت کی تلاوت فرماتے تھے اسے خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے حتی کہ وہ خوب طویل ہوجاتی۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا لیکن اپنے مرض الوفات سے ایک دو سال قبل آپ ﷺ اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس بیت اللہ پر حملے کے ارادے سے ایک لشکر ضرور روانہ ہوگا جب وہ لوگ بیداء نامی جگہ پر پہنچیں گے تو ان کے لشکر کا درمیانی حصہ زمین میں دھنس جائے گا اور ان کے اگلے اور پچھلے حصے کے لوگ ایک دوسرے کو پکارتے رہ جائیں گے اور ان میں سے صرف ایک آدمی بچے کا جو ان کے متعلق لوگوں کو خبر دے گا ایک آدمی نے کہا کہ یقینا اسی طرح ہوگا واللہ حضرت حفصہ کی طرف میں نے جھوٹی نسبت کی ہے اور نہ ہی حضرت حفصہ نے نبی ﷺ پر جھوٹ باندھا ہے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی زوجہ محترمہ کا بوسہ لیا کرتے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی زوجہ محترمہ کا بوسہ لیا کرتے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی زوجہ محترمہ کا بوسہ لیا کرتے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی زوجہ محترمہ کا بوسہ لیا کرتے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو میرے یہاں شفاء نامی ایک خاتون موجود تھیں جو پہلو کی پھنسیوں کا جھاڑ پھونک سے علاج کرتی تھیں، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ یہ طریقہ حفصہ کو بھی سکھا دو ۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ قریش کی شفاء نامی ایک خاتون موجود تھیں جو پہلو کی پھنسیوں کا جھاڑ پھونک سے علاج کرتی تھیں نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ یہ طریقہ حفصہ کو بھی سکھا دو ۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی کسی زوجہ محترمہ میرے یقین کے مطابق حضرت حفصہ سے نبی ﷺ کی قرأت کے متعلق کسی نے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ تم اس طرح پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتے، پھر انہوں نے سورت فاتحہ کی پہلی تین آیات کو توڑ توڑ کر پڑھ کر (ہر آیت پر وقف کر کے) دکھایا۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے (البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی)
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے (البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی)
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے (البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی)
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے (البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی)
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص کا روزہ فجر کے وقت کے ساتھ جمع نہ ہوا تو اس کا روزہ نہیں ہوا۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس بیت اللہ پر حملے کے ارادے سے مشرق سے ایک لشکر ضرور روانہ ہوگا جب وہ لوگ بیداء نامی جگہ پر پہنچیں گے تو ان کے لشکرکا درمیانی حصہ زمین میں دھنس جائے گا اور ان کے اگلے اور پچھلے حصے کے لوگ ایک دوسرے کو پکارتے رہ جائیں گے اور ان میں سے صرف ایک آدمی بچے کا جو ان کے متعلق لوگوں کو خبردے گا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس آدمی کا کیا بنے گا جو اس لشکر میں زبردستی شامل کرلیا گیا ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ آفت تو سب پر آئے گی البتہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کی نیت پر اٹھائے گا۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ چار چیزیں ایسی ہیں جو نبی ﷺ ترک نہیں فرماتے تھے دس محرم کا روزہ عشرہ ذی الحجہ کے روزے ہر مہینے میں تین روزے اور نماز فجر سے پہلے دو رکعتیں۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر مہینے میں تین دن روہ رکھتے تھے جمعرات اور اگلے ہفتے میں پیر کے دن۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں ہاتھ کو دائیں رخسار کے نیچے رکھ کرلیٹ جاتے اور نبی ﷺ کا معمول تھا کہ اپنا داہنا ہاتھ کھانے پینے وضو کرنے کپڑے پہننے اور لینے دینے میں استعمال فرماتے تھے اور اس کے علاوہ مواقع کے لئے بائیں ہاتھ کو استعمال فرماتے تھے اور پیر اور جمعرات کے دن کا روزہ رکھتے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں ہاتھ کو دائیں رخسار کے نیچے رکھ کرلیٹ جاتے پھر یہ دعا پڑھتے کہ پروردگار مجھے اس دن کے عذاب سے بچانا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا۔ تین مرتبہ یہ دعاء فرماتے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھتے تھے پیرجمعرات اور اگلے ہفتے میں پیر کے دن۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں ہاتھ لیٹ جاتے پھر یہ دعا پڑھتے کہ پروردگار مجھے اس دن کے عذاب سے بچانا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا۔ تین مرتبہ یہ دعاء فرماتے تھے اور نبی ﷺ کا معمول تھا کہ اپنا داہنا ہاتھ کھانے پینے وضو کرنے کپڑے پہننے اور لینے دینے میں استعمال فرماتے تھے اور اس کے علاوہ مواقع کے لئے بائیں ہاتھ کو استعمال فرماتے تھے اور ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھتے تھے پیرجمعرات اور اگلے ہفتے میں پیر کے دن۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں ہاتھ کو دائیں رخسار کے نیچے رکھ کرلیٹ جاتے پھر یہ دعا پڑھتے کہ پروردگار مجھے اس دن کے عذاب سے بچا نا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا۔ تین مرتبہ یہ دعاء فرماتے تھے۔ اور نبی ﷺ کا معمول تھا کہ اپنا داہنا ہاتھ کھانے پینے میں استعمال فرماتے تھے اور اس کے علاوہ مواقع کے لئے بائیں ہاتھ کو استعمال فرماتے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے کپڑے سمیٹ کر اپنی رانوں پر ڈال کربیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت صدیق اکبر آئے اور اجازت چاہی نبی ﷺ نے انہیں اجازت دیدی اور خود اسی کیفیت پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عمر پھر حضرت علی اور دیگر صحابہ کرام آتے گئے لیکن نبی ﷺ اسی کیفیت پر بیٹھے رہے تھوڑی دیر بعد حضرت عثمان نے آ کر اجازت چاہی نبی ﷺ نے انہیں اجازت دی اور اپنی ٹانگوں کو کپڑے سے ڈھانپ لیا کچھ دیرتک وہ لوگ بیٹھے باتیں کرتے رہے پھر واپس چلے گئے ان کے جانے کے بعد میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ کے پاس ابوبکر عمر علی اور دیگر صحابہ آئے لیکن آپ اسی کیفیت پر بیٹھے رہے اور جب حضرت عثمان آئے تو آپ نے اپنی ٹانگوں کو کپڑے سے ڈھانپ لیا نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں اس شخص سے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے حیاء کرتے ہیں۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے کپڑے سمیٹ کر اپنی رانوں پر ڈال کربیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت صدیق اکبر آئے اور اجازت چاہی نبی ﷺ نے انہیں اجازت دیدی اور خود اسی کیفیت پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عمر پھر حضرت علی اور دیگر صحابہ کرام آتے گئے لیکن نبی ﷺ اسی کیفیت پر بیٹھے رہے تھوڑی دیر بعد حضرت عثمان نے آ کر اجازت چاہی نبی ﷺ نے انہیں اجازت دی اور اپنی ٹانگوں کو کپڑے سے ڈھانپ لیا کچھ دیرتک وہ لوگ بیٹھے باتیں کرتے رہے پھر واپس چلے گئے ان کے جانے کے بعد میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ کے پاس ابوبکر عمر علی اور دیگر صحابہ آئے لیکن آپ اسی کیفیت پر بیٹھے رہے اور جب حضرت عثمان آئے تو آپ نے اپنی ٹانگوں کو کپڑے سے ڈھانپ لیا نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں اس شخص سے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے حیاء کرتے ہیں۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دس محرم کا روزہ نوذی الحجہ کا روزہ اور ہر مہینے میں تین روزے پیر اور دو مرتبہ جمعرات کے دن رکھتے تھے۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عطارد بن حاجب ایک ریشمی کپڑا لے کر آیا جو اسے کسری (شاہ ایران) نے پہننے کے لئے دیا تھا حضرت عمرنے عرض کیا یا رسول اللہ اگر آپ اسے خرید لیتے (تو بہترہوتا) نبی ﷺ نے فرمایا یہ لباس وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی کسی زوجہ محترمہ میرے یقین کے مطابق حضرت حفصہ سے نبی ﷺ کی قرأت کے متعلق کسی نے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ تم اس طرح پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتے، پھر انہوں نے سورت فاتحہ کی پہلی تین آیات کو توڑ توڑ کر پڑھ کر (ہر آیت پر وقف کر کے) دکھایا۔