1026. حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ابوالسنابل سے مروی ہے کہ سبیعہ کے یہاں اپنے شوہر کی وفات کے صرف ٢٣ یا ٢٥ دن بعد ہی بچے کی ولادت ہوگئی اور وہ دوسرے رشتے کے لئے تیار ہونے لگیں، نبی ﷺ کے پاس کسی نے آکر اس کی خبردی تو نبی ﷺ نے فرمایا اگر وہ ایسا کرتی ہے تو (ٹھیک ہے کیونکہ) اس کی عدت گزر چکی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ جب میرے شوہر حضرت ابوسلمہ فوت ہوگئے تو یہ سوچ کر کہ وہ مسافر تھے اور ایک اجنبی علاقے میں فوت ہوگئے میں نے خواب آہ وبکاء کی اسی دوران ایک عورت میرے پاس مدینہ منورہ کے بالائی علاقے سے میرے ساتھ رونے کے لئے آگئی نبی ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا کیا تم اپنے گھر میں شیطان کو داخل کرنا چاہتی ہو جسے اللہ نے یہاں سے نکال دیا تھا حضرت ام سلمہ کہتی ہیں کہ پھر میں اپنے شوہر پر نہیں روئی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم خواتین میں سے کسی کا کوئی غلام مکاتب ہو اور اس کے پاس اتنا بدل کتابت ہو کہ وہ اسے اپنے مالک کے حوالے کر کے خود آزادی حاصل کرسکتے تو اس عورت کو اپنے غلام سے پردہ کرنا چاہئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب عشرہ ذی الحجہ شروع ہوجائے اور کسی شخص کا قربانی کا ارادہ ہو تو اسے اپنے (سرکے) بال یا جسم کے کسی حصے (کے بالوں) کو ہاتھ نہیں لگانا (کاٹنا اور تراشنا) چاہئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اس لشکرکا تذکرہ کیا جسے زمین میں دھنسا دیا جائے گا تو حضرت ام سلمہ نے عرض کیا کہ ہوسکتا ہے اس لشکر میں ایسے لوگ بھی ہوں جنہیں زبردستی اس میں شامل کرلیا گیا ہو نبی ﷺ نے فرمایا انہیں ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے منبر کے پائے جنت میں گاڑے جائیں گے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ میں ایسی عورت ہوں کہ اپنے سر کے بال (زیادہ لمبے ہونے سے) چوٹی بنا کر رکھنے پڑتے ہیں (تو کیا غسل کرتے وقت انہیں ضرور کھولا کروں ؟ ) نبی ﷺ نے فرمایا تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ اس پر تین مرتبہ اچھی طرح پانی بہا لو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ تم لوگوں کی نسبت ظہر کی نماز جلدی پڑھ لیا کرتے تھے اور تم لوگ ان کی نسبت عصر کی نماز زیادہ جلدی پڑھ لیتے ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت عائشہ اور ام سلمہ (رض) سے کسی نے پوچھا کہ نبی ﷺ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل کون سا تھا انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ہنیدہ کی والدہ کہتی ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ام سلمہ کے پاس حاضر ہوئی اور ان سے روزے کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ مجھے ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کا حکم دیتے تھے جن میں سے پہلا روزہ پیر کے دن ہوتا تھا پھر جمعرات اور جمعہ۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوبکر بن عبدالرحمن بن عتاب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان دونوں نے فرمایا کہ بعض اوقات نبی ﷺ خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی وہ بات نہیں بھولتی جو غزوہ خندق کے موقع پر جب کہ نبی ﷺ سینہ مبارک پر موجود بال غبارآلود ہوگئے تھے نبی ﷺ لوگوں کو اینٹیں پکڑاتے ہوئے کہتے جارہے تھے کہ اے اللہ اصل خیر تو آخرت کی خیر ہے پس تو انصار اور مہاجرین کو معاف فرمادے پھر نبی ﷺ نے حضرت عمار کو دیکھا تو فرمایا ابن سمیہ افسوس تمہیں ایک باغی گروہ قتل کردے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی آخری وصیت یہ تھی کہ نماز کا خیال رکھنا اور اپنے غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کرنا یہی کہتے کہتے نبی ﷺ کا سینہ مبارک کھڑکھڑانے اور زبان رکنے لگی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوبکربن عبدالرحمن بن عتاب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں والد کے ساتھ حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان دونوں نے فرمایا کہ بعض اوقات نبی ﷺ خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ جب وہ مکہ مکرمہ پہنچیں تو بیمار تھیں انہوں نے نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا نبی ﷺ نے فرمایا تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے رہتے ہوئے طواف کر لوحضرت ام سلمہ کہتی ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو خانہ کعبہ کے قریب سورت طور کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سات یا پانچ رکعتوں پر وتر پڑھتے تھے اور ان کے درمیان سلام یا کلام کسی طرح بھی فصل نہیں فرماتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک پناہ گزین حطیم میں پناہ لے گا اللہ ایک لشکر بھیجے گا جب وہ لوگ مقام بیداء میں پہنچیں گے تو اسے زمین میں دھنسا دیا جائے گا تو حضرت ام سلمہ نے عرض کیا کہ ہوسکتا ہے اس لشکر میں ایسے لوگ بھی ہوں جنہیں زبردستی اس میں شامل کرلیا گیا ہو نبی ﷺ نے فرمایا انہیں ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابراہیم بن عبدالرحمن کی ام ولدہ کہتی ہیں کہ میں اپنے کپڑوں کے دامن کو زمین پر گھسیٹ کر چلتی تھی اس دوران میں ایسی جگہوں سے بھی گزرتی تھی جہاں گندگی پڑی ہوتی اور ایسی جگہوں سے بھی جو صاف ستھری ہوتیں ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کے یہاں گئی تو ان سے یہ مسئلہ پوچھا انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بعد والی جگہ اسے صاف کردیتی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن عوف ان کے پاس آئے اور کہنے لگے اماں جان مجھے اندیشہ ہے کہ مال کی کثرت مجھے ہلاک نہ کردے۔ کیونکہ میں قریش میں سب سے زیادہ مالدار ہوں انہوں نے جواب دیا کہ بیٹا اسے خرچ کرو کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعض ساتھی ایسے بھی ہوں گے کہ میری ان سے جدائی ہونے کے بعد وہ مجھے دوبارہ کبھی نہ دیکھ سکیں گے، حضرت عبدالرحمن بن عوف جب باہر نکلے تو راستے میں حضرت عمر سے ملاقات ہوگئی انہوں نے حضرت عمر کو یہ بات بتائی حضرت عمر خود حضرت ام سلمہ کے پاس پہنچے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا اللہ کی قسم کھا کر بتائیے کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ انہوں نے فرمایا نہیں لیکن آپ کے بعد میں کسی کے متعلق یہ بات نہیں کہہ سکتی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو وہاں ایک مخنث اور عبداللہ بن ابی امیہ جو حضرت ام سلمہ کے بھائی تھے بھی موجود تھے وہ ہیجڑا عبداللہ سے کہہ رہا تھا کہ اے عبداللہ بن ابی امیہ اگر کل کو اللہ تمہیں طائف پر فتح عطاء فرمائے تو تم بنت غیلان کو ضرور حاصل کرنا کیونکہ وہ چار کے ساتھ آتی ہے اور آٹھ کے ساتھ واپس جاتی ہے نبی ﷺ نے اس کی یہ بات سن لی اور حضرت ام سلمہ (رض) سے فرمایا آئندہ یہ تمہارے گھر میں نہیں آنا چاہئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگ میرے پاس اپنے مقدمات لے کرتے ہو، ہوسکتا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی نسبت اپنی دلیل ایسی فصاحت و بلاغت کے ساتھ پیش کردے کہ میں اس کی دلیل کی روشنی میں اس کے حق میں فیصلہ کردوں (اس لئے یاد رکھو) میں جس شخص کی بات تسلیم کرکے اس کے بھائی کے کسی حق کا اس کے لئے فیصلہ کرتا ہوں تو سمجھ لو کہ میں اس کے لئے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر اسے دے رہاہوں لہذا اسے چاہئے کہ اسے نہ لے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ قربانی کے دن (دس ذی الحجہ کو) فجر کی نماز نبی ﷺ کے ساتھ مکہ مکرمہ میں پڑھیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام حبیبہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ کیا آپ کو میری بہن میں کوئی دلچسپی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا مطلب انہوں نے عرض کیا کہ آپ اس سے نکاح کرلیں، نبی ﷺ نے پوچھا کیا تمہیں یہ بات پسند ہے انہوں نے عرض کیا جی ہاں میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں اس لئے اس خیر میں میرے ساتھ جو لوگ شریک ہوسکتے ہیں میرے نزدیک ان میں سے میری بہن سب سے زیادہ حقدار ہے، نبی ﷺ نے فرمایا میرے لئے وہ حلال نہیں ہے ( کیونکہ تم میرے نکاح میں ہو) انہوں نے عرض کیا کہ اللہ کی قسم مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ درہ بنت ام سلمہ کے لئے پیغام نکاح بھیجنے والے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا اگر وہ میرے لئے حلال ہوتی تب بھی میں اس سے نکاح نہ کرتا کیونکہ مجھے اور اس کے باپ (ابوسلمہ) کو بنوہاشم کی آزاد کردہ باندی ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا بہرحال تم اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو میرے سامنے پیش نہ کیا کرو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم کسی قریب المرگ یا بیمار آدمی کے پاس جایا کرو تو اس کے حق میں دعائے خیر کیا کرو کیونکہ ملائکہ تمہاری دعاء پر آمین کہتے ہیں جب حضرت ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ابوسلمہ فوت ہوگئے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا تم یہ دعاء کرو کہ اے اللہ مجھے اور انہیں معاف فرما اور مجھے ان کا نعم البدل عطاء فرما میں نے یہ دعاء مانگی تو اللہ نے مجھے ان سے زیادہ بہترین بدل خود نبی ﷺ کی صورت میں عطاء فرمادیا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ وہ اور نبی ﷺ ایک ہی برتن سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور نبی ﷺ روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دیدیا کرتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب رات کا کھانا اور نماز کا وقت جمع ہوجائیں تو پہلے کھانا کھالیا کرو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ایک عورت نے حضرت ام سلمہ (رض) سے پوچھا کہ میرا شوہر روزے کی حالت میں مجھے بوسہ دیدیتا ہے جبکہ میرا بھی روزہ ہوتا ہے اس میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ بھی مجھے روزے کی حالت میں بوسہ دیدیتے تھے جب کہ میں بھی روزے سے ہوتی تھی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت جس کا خاوند فوت ہوگیا تھا کی آنکھوں میں شکایت پیدا ہوگئی انہوں نے نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا اور اس کی آنکھوں میں سرمہ لگانے کی اجازت چاہی اور کہنے لگے کہ ہمیں اس کی آنکھوں کے متعلق ضائع ہونے کا اندیشہ ہے نبی ﷺ نے فرمایا (زمانہ جاہلیت میں) تم میں سے ایک عورت ایک سال تک اپنے گھر میں گھٹیاترین کپڑے پہن کر رہتی تھی پھر اس کے پاس سے ایک کتا گزرا جاتا تھا اور وہ مینگنیاں پھینکتی ہوئی باہر نکلتی تھی تو کیا اب چار مہینے دس دن نہیں گزار سکتی ؟
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے شانے کا گوشت تناول فرمایا اسی دوران حضرت بلال آگئے اور نبی علیہ السلا پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز کے لئے تشریف لے گئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا یہ بتائے کہ اگر عورت کو احتلام ہوجائے تو کیا اس پر بھی غسل واجب ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں جب کہ وہ پانی دیکھے اس پر حضرت ام سلمہ ہنسنے لگیں اور کہنے لگیں کہ کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے نبی ﷺ نے فرمایا تو پھر بچہ اپنی ماں کے مشابہ کیوں ہوتا ہے ؟
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب ان سے نکاح کیا تو تین دن ان کے پاس قیام فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ تمہارے اہل خانہ کے سامنے اس میں کمی کا کوئی پہلو نہیں ہونا چاہئے اگر تم چاہو تو میں سات دن تک تمہارے پاس رہتا ہوں لیکن اس صورت میں دیگر ازواج مطہرات کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
کبشہ بنت ابی مریم کہتی ہیں کہ میں نے حضرت ام سلمہ (رض) سے پوچھا کہ یہ بتائیے نبی ﷺ نے اپنے اہل خانہ کو کس چیز سے منع کیا تھا انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہمیں کھجور کو اتنا پکانے سے منع فرمایا تھا کہ اس کی گٹھلی بھی پگھل جائے نیز اس بات سے کہ ہم کشمس اور کھجور ملاکرنبیذ بتائیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے منبر کے پائے جنت میں گاڑے جائیں گے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو حضرت علی (رض) سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی مؤمن تم سے نفرت نہیں کرسکتا اور کوئی منافق تم سے محبت نہیں کرسکتا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے گھر میں تھے کہ حضرت فاطمہ ایک ہنڈیا لے کر آگئیں جس میں خزیرہ تھا، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اپنے شوہر اور بچوں کو بھی بلالاؤ چناچہ حضرت علی اور حضرات حسنین بھی آگئے اور بیٹھ کر وہ خزیرہ کھانے لگے نبی ﷺ اس وقت ایک چبوترے پر نیند کی حالت میں تھے نبی ﷺ کے جسم مبارک کے نیچے خیبر کی ایک چادر تھی اور میں حجرے میں نماز پڑھ رہی تھی کہ اسی دوران اللہ نے یہ آیت نازل فرمادی اے اہل بیت اللہ تو تم سے گندگی کو دور کر کے تمہیں خوب صاف ستھرا بنانا چاہتا ہے۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے چادرکا بقیہ حصہ لے کر ان سب پر ڈال دیا اور اپنا ہاتھ باہر نکال کر آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اے اللہ یہ لوگ میرے اہل بیت اور میرا خام مال ہیں تو ان سے گندگی کو دور کر کے انہیں خوب صاف ستھرا کردے، دو مرتبہ یہ دعا کی اس پر میں نے اس کمرے میں اپنا سرداخل کرکے عرض کیا یا رسول اللہ میں بھی تو آپ کے ساتھ ہوں نبی ﷺ نے فرمایا تم بھی خیر پر ہو، تم بھی خیر پر ہو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اگر میں ابوسلمہ کے بچوں پر کچھ خرچ کردوں تو کیا مجھے اس پر اجرملے گا کیونکہ میں انہیں اس حال میں چھوڑ نہیں سکتی کہ وہ میرے بھی بچے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں تم ان پر جو کچھ خرچ کرو گی تمہیں اس کا اجرملے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے اس عورت کا حکم دریافت کیا جس کا خون مسلسل جاری رہے تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ اتنے دن رات تک انتظار کرے جتنے دن تک اسے پہلے ناپاکی کا سامنا ہوتا تھا اور مہینے میں اتنے دنوں کا اندازہ کرلے اور اتنے دن تک نماز چھوڑے رکھے، اس کے بعد غسل کرکے کپڑا باندھ لے اور نماز پڑھنے لگے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ عورتیں اپنا دامن کتنا لٹکائیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ ایک بالشت کے برابر اسے لٹکا سکتی ہو میں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ان کی پنڈلیاں کھل جائیں گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پھر ایک گز لٹکا لو اس سے زیادہ نہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (نبی (علیہ السلام) کی ازواج مطہرات) میری سہیلیوں نے مجھ سے کہا کہ میں نبی ﷺ سے اس موضوع پر بات کروں کہ نبی ﷺ لوگوں کو یہ حکم دیدیں کہ نبی ﷺ جہاں بھی ہوں وہ انہیں ہدیہ بھیج سکتے ہیں دراصل لوگ ہدایا پیش کرنے کے لئے حضرت عائشہ کی باری کا انتظار کرتے تھے کیونکہ ہم بھی خیر کے اتنے ہی متمنی ہیں جتنی عائشہ ہیں چناچہ میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ مجھ سے میری سہیلیوں نے آپ کی خدمت میں یہ درخواست پیش کرنے کے لئے بات کی کہ آپ لوگوں کو یہ حکم دیدیں کہ آپ جہاں بھی ہوں وہ آپ کو ہدیہ بھیج سکتے ہیں کیونکہ لوگ اپنے ہدایاپیش کرنے کے لئے عائشہ کی باری کا خیال رکھتے ہیں اور ہم بھی خیر کے اتنے ہی متمنی ہیں جتنی عائشہ ہیں اس پر نبی ﷺ خاموش رہے اور مجھے کوئی جواب نہ دیا۔ میری سہلیاں آئیں تو میں نے انہیں بتادیا کہ نبی ﷺ نے اس حوالے سے مجھ سے کوئی بات نہیں کی انہوں نے کہا کہ تم یہ بات ان سے کہتی رہنا اسے چھوڑنا نہیں چناچہ نبی ﷺ جب دوبارہ آئے تو میں نے گذشتہ درخواست دوبارہ دوہرادی، دو تین مرتبہ ایسا ہی ہوا اور نبی ﷺ ہر مرتبہ خاموش رہے بالآخر نبی ﷺ نے ایک مرتبہ فرمادیا کہ اے ام سلمہ عائشہ کے حوالے سے مجھے ایذاء نہ پہنچاؤ واللہ عائشہ کے علاوہ کسی بیوی کے گھر میں مجھ پر وحی نہیں ہوتی انہوں نے عرض کیا کہ میں اللہ کی پناہ میں آتی ہوں کہ عائشہ کے حوالے سے آپ کو ایذاء پہنچاؤں گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو چہرے کا رنگ اڑا ہوا تھا میں سمجھی کہ شاید کوئی تکلیف ہے سو میں نے پوچھا اے اللہ کے نبی کیا بات ہے آپ کے چہرے کا رنگ اڑا ہوا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دراصل میرے پاس سات دینار رہ گئے ہیں جو کل ہمارے پاس آئے تھے شام ہوگئی اور اب تک وہ ہمارے بستر پر پڑے ہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ عصر کی نماز کے بعد میرے پاس آئے تو دو رکعتیں پڑھیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس سے پہلے تو آپ یہ نماز نہیں پڑھتے تھے نبی ﷺ نے فرمایا دراصل بنوتمیم کا وفد آگیا تھا جس کی وجہ سے ظہر کے بعد کی جو دو رکعتیں میں پڑھتا تھا وہ رہ گئی تھیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
مطلب بن عبداللہ مخزومی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے فرمایا بیٹا میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے ؟ میں نے عرض کیا اماں جان کیوں نہیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنی دو بیٹیوں یا بہنوں یا قریبی رشتہ دار عورتوں پر ثواب کی نیت سے اس وقت تک خرچ کرتا رہے کہ فضل الٰہی سے وہ دونوں بےنیاز ہوجائیں یا وہ ان کی کفایت کرتا رہے تو وہ دونوں اس کے لئے جہنم کی آگ سے رکاوٹ بن جائیں گی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ماہ شعبان و رمضان کے روزے رکھتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سورت ہود کی یہ آیت اس طرح پڑھی (آگے آیت ہے) ۔ انہ عمل غیر صالح۔ الخ
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعا فرماتے تھے کہ اے دلوں کو ثابت قدم رکھنے والے میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدمی عطا فرما۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ حج ہر کمزور کا جہاد ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز فجر کے بعد یہ دعا فرماتے تھے اے اللہ میں تجھ سے علم نافع، عمل مقبول اور رزق حلال کا سوال کرتا ہوں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو وہ دوپٹہ اوڑھ رہی تھیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ اسے ایک ہی مرتبہ لپیٹنا دو مرتبہ نہیں ( تاکہ مردوں کے عمامے کے ساتھ مشابہت نہ ہوجائے)
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے حجرے میں نماز پڑھ رہے تھے کہ سامنے سے عبداللہ بن عمر گزرنے لگے نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے انہیں اشارہ کیا تو وہ پیچھے ہٹ گئے، پھر حضرت ام سلمہ کی بیٹی گزرنے لگی تو نبی ﷺ نے اسے بھی روکا لیکن وہ آگے سے گزرگئی، نماز سے فارغ ہو کر نبی ﷺ نے فرمایا عورتیں غالب آجاتی ہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت عائشہ یا ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا میرے گھر میں ایک ایسا فرشتہ آیا جو اس سے پہلے میرے پاس کبھی نہیں آیا اور اس نے مجھے بتایا کہ آپ کا یہ بیٹا حسین شہید ہوجائے گا، اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو اس زمین کی مٹی دکھا سکتا ہوں جہاں اسے شہید کیا جائے گا، پھر اس نے سرخ رنگ کی مٹی نکال کر دکھائی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ ایک لحاف میں تھی کہ مجھے ایام شروع ہوگئے، میں کھسکنے لگی تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں ایام آنے لگے، میں نے کہا یا رسول اللہ مجھے بھی وہی کیفیت پیش آرہی ہے جو دوسری عورتوں کو پیش آتی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ وہی چیز ہے جو حضرت آدم (علیہ السلام) کی تمام بیٹیوں کے لئے لکھ دی گئی ہے پھر میں وہاں سے چلی گئی اپنی حالت درست کی اور کپڑا باندھ لیا پھر آکر نبی ﷺ کے لحاف میں گھس گئی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
یعلی بن مملک کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کی رات کی نماز اور قرأت کے متعلق حضرت ام سلمہ (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا تم کہاں اور نبی ﷺ کی نماز اور قرأت کہاں ؟ نبی ﷺ جتنی دیرسوتے تھے اتنی دیر نماز پڑھتے تھے اور جتنی دیر نماز پڑھتے تھے اتنی دیرسوتے تھے پھر نبی ﷺ کی قرأت کی جو کیفیت انہوں نے بیان فرمائی وہ ایک ایک حرف کی وضاحت کے ساتھ تھی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حسن بن محمد کہتے ہیں کہ مجھے انصار کی ایک عورت نے بتایا ہے وہ اب بھی زندہ ہیں اگر تم چاہو تو ان سے پوچھ سکتے ہو اور میں تمہیں ان کے پاس لے چلتاہوں راوی نے کہا نہیں آپ خود ہی بیان کردیجئے کہ میں ایک مرتبہ حضرت ام سلمہ کے پاس گئی تو اسی دوران نبی ﷺ بھی ان کے یہاں تشریف لے آئے اور یوں محسوس ہو رہا تھا کہ نبی ﷺ غصے میں ہیں، میں نے اپنی قمیص کی آستین سے پردہ کرلیا، نبی ﷺ نے کوئی بات کی جو مجھے سمجھ نہ آئی میں نے حضرت ام سلمہ (رض) سے کہا کہ ام المؤمنین میں دیکھ رہی ہوں کہ نبی ﷺ غصے کی حالت میں تشریف لائے ہیں انہوں نے فرمایا ہاں کیا تم نے ان کی بات سنی ہے میں نے پوچھا کہ انہوں نے کیا فرمایا ہے انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے جب زمین میں شرپھیل جائے گا تو اسے روکانہ جاسکے گا اور پھر اللہ اہل زمین پر اپنا عذاب بھیج دے گا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس میں نیک لوگ بھی شامل ہوں گے نبی ﷺ نے فرمایا ہاں اس میں نیک لوگ بھی شامل ہوں گے اور ان پر بھی وہی آفت آئے گی جو عام لوگوں پر آئے گی پھر اللہ تعالیٰ انہیں کھینچ کر اپنی مغفرت اور خوشنودی کی طرف لے جائے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب چھ حکمران ایسے آئیں گے جن کی عادات میں سے بعض کو تم اچھا سمجھو گے اور بعض پر نکیر کروگے سو جو نکیر کرے گا وہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوجائگا اور جو ناپسندیدگی کا اظہار کردے گا وہ محفوظ رہے گا، البتہ جو راضی ہو کر اس کے تابع ہوجائے (تو اس کا حکم دوسرا ہے) صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ان سے قتال نہ کریں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں جب تک وہ تمہیں پانچ نمازیں پڑھاتے رہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں پیغام نکاح بھیجا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرا تو کوئی ولی یہاں موجود نہیں ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے اولیاء میں سے کوئی بھی خواہ وہ غائب ہو یا حاضر اسے ناپسند نہیں کرے گا، انہوں نے اپنے بیٹے عمربن ابی سلمہ سے کہا کہ تم نبی ﷺ سے میرا نکاح کرا دو چناچہ انہوں نے حضرت ام سلمہ کو نبی ﷺ کے نکاح میں دیدیا۔ پھر نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ میں نے تمہاری بہنوں (اپنی بیویوں) کو جو کچھ دیا ہے تمہیں بھی اس سے کم نہیں دوں گا، دو چکیاں، ایک مشکیزہ اور چمڑے کا ایک تکیہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، اس کے بعد نبی ﷺ جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی ﷺ کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی ﷺ یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی ﷺ کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ اس مرتبہ نبی ﷺ تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی ؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں، پھر نبی ﷺ نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر جس رات نبی ﷺ نے میرے پاس آنا تھا وہ یوم النحر (دس ذی الحجہ) کی رات تھی، چناچہ نبی ﷺ میرے پاس آگئے، اسی دوران میرے یہاں وہب بن زمعہ بھی آگئے جن کے ساتھ آل ابی امیہ کا ایک اور آدمی بھی تھا اور ان دونوں نے قمیصیں پہن رکھی تھیں، نبی ﷺ نے وہب سے پوچھا کہ اے ابو عبداللہ کیا تم نے طواف زیارت کرلیا ہے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ابھی تو نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پھر اپنی قمیص اتاردو، چناچہ ان دونوں نے اپنے سر سے کھینچ کر قمیص اتادری، پھر کہنے لگے یا رسول اللہ اس کی کیا وجہ ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس دن جب تم جمرات کی رمی کر چکو تو عورتوں کے علاوہ ہر وہ چیز جو تم پر حرام کی گئی تھی حلال ہوجاتی ہے لیکن اگر شام تک تم طواف زیارت نہ کرسکو تو تم اسی طرح محرم بن جاتے ہو جیسے رمی جمرات سے پہلے تھے تاآنکہ تم طواف زیارت کرلو۔ ام قیس کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عکاشہ بنواسد کے کچھ لوگوں کے ہمراہ میرے یہاں سے نکلے انہوں نے دس ذی الحجہ کی شام کو قمیصیں پہن رکھی تھیں، پھر رات کو وہ میرے پاس واپس آئے تو انہوں نے اپنی قمیص اپنے ہاتھوں میں اٹھا رکھی تھیں، میں نے عکاشہ سے پوچھا کہ اے عکاشہ جب تم یہاں سے گئے تھے تو قمیصیں پہن رکھی تھیں اور جب واپس آئے تو ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس دن ہمیں یہ رخصت دی گئی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اس دن جب تم جمرات کی رمی کر چکو تو عورتوں کے علاوہ ہر وہ چیز جو تم پر حرام کی گئی تھی حلال ہوجاتی ہے لیکن اگر شام تک تم طواف زیارت نہ کرسکو تو تم اسی طرح محرم بن جاتے ہو جیسے رمی جمرات سے پہلے تھے تاآنکہ تم طواف زیارت کرلو ہم نے چونکہ طواف نہیں کیا تھا اس لئے تم ہماری قمیصیں اس طرح دیکھ رہی ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ عورتیں اپنا دامن کتنالٹکائیں نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ ایک بالشت کے برابر اسے لٹکا سکتی ہو میں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ان کی پنڈلیاں کھل جائیں گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ پھر ایک گزلٹکا لو اس سے زیادہ نہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوقیس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت عبداللہ بن عمرو نے حضرت ام سلمہ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ کیا نبی ﷺ روزے کی حالت میں بوسہ دیتے تھے ؟ اگر وہ نفی میں جواب دیں تو ان سے کہنا کہ حضرت عائشہ تو لوگوں کو بتاتی ہیں کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دیا کرتے تھے ؟ چناچہ ابوقیس نے یہ سوال ان سے پوچھا تو انہوں نے نفی میں جواب دیا ابوقیس نے حضرت عائشہ کا حوالہ دیا تو حضرت ام سلمہ نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں بوسہ دیا ہو کیونکہ نبی ﷺ ان سے بہت جذباتی محبت فرمایا کرتے تھے البتہ میرے ساتھ کبھی ایسا نہیں ہوا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
عثمان بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ام سلمہ کے پاس گئے تو انہوں نے ہمارے سامنے نبی ﷺ کا ایک بال نکال کر دکھایا جو کہ مہندی اور وسمہ سے رنگا ہوا ہونے کی وجہ سے سرخ ہوچکا تھا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا ہماری بیٹھک کو خوب صاف ستھرا کرلو کیونکہ آج زمین پر ایک ایسا فرشتہ اترنے والا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں اترا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اور حضرت میمونہ نبی ﷺ کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں کہ اسی اثناء میں حضرت ابن ام مکتوم آگئے، یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب کہ حجاب کا حکم نازل ہوچکا تھا نبی ﷺ نے فرمایا ان سے پردہ کرو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا یہ نابینا نہیں ہیں ؟ یہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی پہچان سکتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تو کیا تم دونوں بھی نابیناہو ؟ کیا تم دونوں انہیں نہیں دیکھ رہی ہو ؟
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو وہ دوپٹہ اوڑھ رہی تھیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اسے ایک ہی مرتبہ لپیٹنا دو مرتبہ نہیں (تاکہ مردوں کے عمامے کے ساتھ مشابہت نہ ہوجائے)
حضرت ام سلمہ کی مرویات
عثمان بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ام سلمہ کے پاس گئے تو انہوں نے ہمارے سامنے نبی ﷺ کا ایک بال نکال کر دکھایا جو کہ مہندی اور وسمہ سے رنگا ہوا ہونے کیوجہ سے سرخ ہوچکا تھا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے گھر میں تھے کہ خادم نے آکر بتایا کہ حضرت علی اور حضرت فاطمہ دروازے پر ہیں نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا تھوڑی دیر کے لئے میرے اہل بیت کو میرے پاس تنہا چھوڑ دو ، میں وہاں سے اٹھ کر قریب ہی جا کر بیٹھ گئی، اتنی دیر میں حضرت فاطمہ حضرت علی اور حضرات حسنین بھی آگئے وہ دونوں چھوٹے بچے تھے، نبی ﷺ نے انہیں پکڑ کر اپنی گود میں بٹھالیا اور انہیں چومنے لگے پھر ایک ہاتھ سے حضرت علی کو اور دوسرے سے حضرت فاطمہ کو اپنے قریب کرکے دونوں کو بوسہ دیا۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے چادر کا بقیہ حصہ لے کر ان سب پر ڈال دیا اور اپنا ہاتھ باہر نکال کر آسمان کی طرف اشارہ کرکے فرمایا اے اللہ تیرے حوالے نہ کہ جہنم کے میں اور میرے اہل بیت، اس پر میں نے اس کمرے میں اپنا سر داخل کرکے عرض کیا یا رسول اللہ میں بھی تو آپ کے ساتھ ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم بھی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سلام پھیرتے تو نبی ﷺ کا سلام ختم ہوتے ہی خواتین اٹھنے لگتی تھیں اور نبی ﷺ کھڑے ہونے سے پہلے کچھ دیر اپنی جگہ پر ہی رک جاتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عورتوں کی سب سے بہترین مسجد ان کے گھرکا آخری کمرہ ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حضرت ابوسلمہ کی میت پر تشریف لائے، ان کی آنکھیں کھلی رہ گئی تھیں، نبی ﷺ انہیں بند کیا اور فرمایا جب روح قبض ہوجاتی ہے تو آنکھیں اس کا تعاقب کرتی ہیں، اسی دوران گھرکے کچھ لوگ رونے چیخنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا اپنے متعلق خیر کی ہی دعا مانگا کرو، کیونکہ ملائکہ تمہاری دعا پر آمین کہتے ہیں، پھر فرمایا اے اللہ ابوسلمہ کی بخشش فرما، ہدایت یافتہ لوگوں میں ان کا درجہ بلند فرما، پیچھے رہ جانیوالوں میں اس کا کوئی جانشین پیدا فرما اور اے تمام جہانوں کو پالنے والے ہماری اور اس کی بخشش فرما، اے اللہ اس کی قبر کو کشادہ فرما اور اسے اس کے لئے منور فرما۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا جس وقت وصال ہوا تو آپ ﷺ کی اکثر نمازیں بیٹھ کر ہوتی تھیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ رات کو نیند سے بیدار ہوئے تو یہ فرما رہے تھے لا الہ الا اللہ آج رات کتنے خزانے کھولے گئے ہیں لا الہ الا اللہ آج رات کتنے فتنے نازل ہوئے ہیں، ان حجرے والیوں کو کون جگائے گا ہائے دنیا میں کتنی ہی کپڑے پہننے والی عورتیں ہیں جو آخرت میں برہنہ ہوں گی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو برسرمنبریہ فرماتے ہوئے سنا اے لوگو اس وقت وہ کنگھی کر رہی تھیں انہوں نے اپنی کنگھی کرنیوالی سے فرمایا میرے سرکے بال لپیٹ دو اس نے کہا کہ میں آپ پر قربان ہوں نبی ﷺ تو لوگوں سے خطاب کر رہے ہیں، حضرت ام سلمہ نے فرمایا اری کیا ہم لوگوں میں شامل نہیں ہیں ؟ اس نے ان کے بال سمیٹے اور وہ اپنے حجرے میں جا کر کھڑی ہوگئیں، انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اے لوگو جس وقت میں حوض پر تمہارا منتظر ہوں گا اور تمہیں گروہ درگروہ لایا جائے گا اور تم راستوں میں بھٹک جاؤگے، میں تمہیں آواز دے کر کہوں گا کہ راستے کی طرف آجاؤ تو میرے پیچھے سے ایک منادی پکار کر کہے گا انہوں نے آپ کے بعد دین کو تبدیل کردیا تھا، میں کہوں گا کہ یہ لوگ دور ہوجائیں یہ لوگ دور ہوجائیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
یعلی بن مملک کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کی رات کی نماز اور قرأت کے متعلق حضرت ام سلمہ (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا نبی ﷺ عشاء کی نماز اور نوافل پڑھ کر جتنی دیرسوتے تھے اتنی دیر نماز پڑھتے تھے اور جتنی دیر نماز پڑھتے تھے اتنی دیرسوتے تھے پھر نبی ﷺ کی نماز کا اختتام صبح پر ہوتا تھا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوعمران اسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے مالکوں کے ساتھ حج کے لئے گیا میں نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ کیا میں حج سے پہلے عمرہ کرسکتا ہوں ؟ انہوں نے فرمایا حج سے پہلے عمرہ کرنا چاہو تو حج سے پہلے کرلو اور بعد میں کرنا چاہو تو بعد میں کرلو، میں نے عرض کیا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جس شخص نے حج نہ کیا ہو اس کے لئے حج سے پہلے عمرہ کرنا صحیح نہیں ہے پھر میں نے دیگر امہات المؤمنین سے یہی مسئلہ پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا، چناچہ میں حضرت ام سلمہ کے پاس واپس آیا اور انہیں ان کا جواب بتایا، انہوں نے فرمایا اچھا میں تمہاری تشفی کردیتی ہوں میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے آل محمد ﷺ حج کے ساتھ عمرے کا احرام باندھ لو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے بعض ساتھی ایسے بھی ہونگے کہ میری ان سے جدائی ہونے کے بعد وہ مجھے دوبارہ کبھی نہ دیکھ سکیں گے، حضرت عمر خود حضرت ام سلمہ کے پاس تیزی سے پہنچے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا اللہ کی قسم کھا کر بتائیے کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ انہوں نے فرمایا نہیں لیکن آپ کے بعد میں کسی کے متعلق یہ بات نہیں کہہ سکتی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ جب انہیں حضرت امام حسین کی شہادت کا علم ہوا تو انہوں نے اہل عراق پر لعنت بھیجتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے حسین کو شہید کردیا ان پر اللہ کی مار ہو انہوں نے حسین کو دھوکہ دے کر تنگ کیا ان پر اللہ کی مار ہو، میں نے وہ وقت دیکھا ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے گھر میں تھے کہ حضرت فاطمہ ایک ہنڈیا لے کر آگئیں جس میں خزیرہ تھا، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اپنے شوہر اور بچوں کو بھی بلالاؤ چناچہ حضرت علی اور حضرات حسنین بھی آگئے اور بیٹھ کر وہ خزیرہ کھانے لگے نبی ﷺ اس وقت ایک چبوترے پر نیند کی حالت میں تھے نبی ﷺ کے جسم مبارک کے نیچے خیبر کی ایک چادر تھی اور میں حجرے میں نماز پڑھ رہی تھی کہ اسی دوران اللہ نے یہ آیت نازل فرمادی اے اہل بیت اللہ تو تم سے گندگی کو دور کر کے تمہیں خوب صاف ستھرا بنانا چاہتا ہے۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے چادر کا بقیہ حصہ لے کر ان سب پر ڈال دیا اور اپنا ہاتھ باہر نکال کر آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اے اللہ یہ لوگ میرے اہل بیت اور میرا خام مال ہیں تو ان سے گندگی کو دور کر کے انہیں خوب صاف ستھرا کردے، دو مرتبہ یہ دعا کی اس پر میں نے اس کمرے میں اپنا سر داخل کر کے عرض کیا یا رسول اللہ کیا میں آپ کے اہل خانہ میں سے نہیں ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں تم بھی چادر میں آجاؤ چناچہ میں بھی نبی ﷺ کی دعاء کے بعد اس میں داخل ہوگئی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک خادمہ کی درخواست لے کر آئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ چکی پر آٹا پیس پیس کر اور اسے گوندھ گوندھ کر ہاتھوں میں گٹے پڑگئے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اگر اللہ نے تمہیں کچھ دینا ہوا تو وہ تمہیں مل کر رہے گا، البتہ اس وقت میں تمہیں اس سے بہترین چیز بتاتا ہوں جب تم اپنے بستر پر لیٹا کرو تو ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ اللہ اکبر اور ٣٤ مرتبہ الحمد للہ کہہ لیا کرو یہ کل سو ہوگئے یہ کلمات تمہارے حق میں خادم سے بھی بہتر ہیں اور جب فجر کی نماز پڑھا کرو تو دس مرتبہ نماز فجر کے بعد اور دس مرتبہ نماز مغرب کے بعد یہ کہہ لیا کرو لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد یحی ویمیت بیدہ الخیروہوعلی کل چیز قدیر تو ان میں سے ہر کلمے کے بدلے تمہارے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، دس گناہ مٹادیئے جائیں گے اور ان میں سے ہر ایک کا ثواب اولاد اسماعیل میں سے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا اور شرک کے علاوہ اس دن کا کوئی گناہ تمہیں پکڑ نہ سکے گا اور صبح جس وقت تم یہ کلمات کہوگی تو شام تک ہر شیطان اور برائی سے تمہاری حفاظت کا ذریعہ بن جائیں گے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر اختیاری طور پر غسل واجب ہوتا پھر نبی ﷺ یوں ہی سوجاتے پھر آنکھ کھلتی اور پھر سوجاتے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ وترکے بعد بیٹھ کردو رکعتیں پڑھتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے کمربند میں سے ایک بالشت کے برابر کپڑا حضرت فاطمہ کو دیا تھا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے قبر پر پختہ عمارت بنانے یا اس پر چونا لگانے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے قبر پر پختہ عمارت بنانے یا اس پر چونا لگانے (یا اس پر بیٹھنے) سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بیت المقدس سے احرام باندھ کر آئے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بیت المقدس سے حج یا عمرے کا احرام باندھ کر آئے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے، اسی حدیث کی بناء پر ام حکیم نے بیت المقدس جا کر عمرے کا احرام باندھا تھا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو اپنی ازواج مطہرات سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد تم پر جو شخص مہربانی کرے گا وہ یقینا سچا اور نیک آدمی ہوگا، اے اللہ عبدا لرحمن بن عوف کو جنت کی سلسبیل کے پانی سے سیراب فرما۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوبکربن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میرے والد نے عمرے کا ارادہ کیا جب روانگی کا وقت قریب آیا تو انہوں نے مجھ سے فرمایا بیٹا آؤ امیر کے پاس چل کر ان سے رخصت لیتے ہیں، میں نے کہا جیسے آپ کی مرضی چناچہ ہم مروان کے پاس پہنچے اس کے پاس کچھ اور لوگ بھی تھے جن میں حضرت عبداللہ بن زیر بھی موجود تھے اور ان دو رکعتوں کا تذکرہ ہو رہا تھا جو حضرت عبداللہ بن زیبر نماز عصر کے بعد پڑھا کرتے تھے مروان نے ان سے پوچھا کہ اے ابن زبیر آپ نے یہ دو رکعتیں کس سے اخذ کی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ ان کے متعلق مجھے حضرت ابوہریرہ (رض) نے حضرت عائشہ کے حوالے سے بتایا ہے۔ مروان نے حضرت عائشہ کے پاس ایک قاصد بھیج کر پوچھا کہ ابن زیبر حضرت ابوہریرہ (رض) آپ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ نبی ﷺ عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے یہ کیسی دو رکعتیں ہیں ؟ انہوں نے جواب میں کہلا بھیجا کہ اس کے متعلق مجھے حضرت ام سلمہ نے بتایا تھا مروان نے حضرت ام سلمہ کے پاس قاصد کو بھیج دیا کہ حضرت عائشہ کے مطابق آپ نے انہیں بتایا ہے کہ نبی ﷺ نماز عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ کیسی رکعتیں ہیں ؟ حضرت ام سلمہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ عائشہ کی مغفرت فرمائے، انہوں نے میری بات کو اس کے صحیح محمل پر محمول نہیں کیا، بات دراصل یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی اس دن کہیں سے مال آیا ہوا تھا، نبی ﷺ اسے تقسیم کرنے کے لئے بیٹھ گئے حتی کہ مؤذن عصر کی اذان دینے لگا نبی ﷺ نے عصر کی نماز پڑھی اور میرے ہاں تشریف لے آئے کیونکہ اس دن میری باری تھی اور میرے یہاں دو مختصر رکعتیں پڑھیں اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑنا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا) یہ سن کر حضرت ابن زبیر نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبی ﷺ نے انہیں ایک مرتبہ تو پڑھا ہے ؟ واللہ میں نہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا اور حضرت ام سلمہ نے فرمایا کہ اس واقعے سے پہلے میں نے نبی ﷺ کو یہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور نہ اس کے بعد۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں عورتیں بچوں کی پیدائش کے بعد چالیس دن تک نفاس شمار کر کے بیٹھتی تھیں اور ہم لوگ چہروں پر چھائیاں پڑجانے کی وجہ سے اپنے چہروں پر ورس ملا کرتی تھیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا، البتہ نبی ﷺ شعبان کو رمضان کے روزے سے ملا دیتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت عمار کو دیکھا تو فرمایا ابن سمیہ افسوس تمہیں ایک باغی گروہ قتل کردے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
یعلی بن مملک کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کی رات کی نماز اور قرأت کے متعلق حضرت ام سلمہ (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا تم کہاں اور نبی ﷺ کی نماز اور قرأت کہاں ؟ نبی ﷺ جتنی دیرسوتے تھے اتنی دیر نماز پڑھتے تھے اور جتنی دیر نماز پڑھتے تھے اتنی دیرسوتے تھے پھر نبی ﷺ کی قرأت کی جو کیفیت انہوں نے بیان فرمائی وہ ایک ایک حرف کی وضاحت کے ساتھ تھی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ جس ذات کی قسم کھائی جاسکتی ہے میں اس کی قسم کھا کر کہتی ہوں کہ دوسرے لوگوں کی نسبت حضرت علی کا نبی ﷺ کے آخری وقت میں زیادہ قرب رہا ہے، ہم لوگ روزانہ نبی ﷺ کی عیادت کے لئے حاضر ہوتے تو نبی ﷺ بارباریہی پوچھتے کہ علی آگئے ؟ غالبا نبی ﷺ نے انہیں کسی کام سے بھیج دیا تھا تھوڑی دیر بعد حضرت علی آگئے، میں سمجھ گئی کہ نبی ﷺ ان سے خلوت میں کچھ بات کرنا چاہتے ہیں چناچہ ہم لوگ گھر سے باہر آکر دروازے میں بیٹھ گئے اور ان میں سے دروازے کے سب سے زیادہ قریب میں ہی تھی، حضرت علی نبی ﷺ کی طرف جھک گئے نبی ﷺ نے انہیں اپنی بائیں جانب بٹھالیا اور ان سے سرگوشی میں باتیں کرنے لگے اور اسی دن نبی ﷺ کا وصال ہوگیا، اس اعتبار سے آخری لمحات میں حضرت علی کو نبی ﷺ کا سب سے زیادہ قرب حاصل رہا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے ساتھ ایک لحاف میں تھی کہ مجھے ایام شروع ہوگئے میں کھسکنے لگی تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں ایام آنے لگے میں نے کہا جی یا رسول اللہ پھر میں وہاں سے چلی گئی اپنی حالت درست کی اور کپڑا باندھا پھر آکر نبی ﷺ کے لحاف میں گھس گئی اور میں نبی ﷺ کے ساتھ ایک ہی برتن میں غسل کرلیا کرتی تھی اور نبی ﷺ روزے کی حالت میں بوسہ بھی دیدیتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص چاندی کے برتن میں پانی پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
سائب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حمص کی کچھ عورتیں حضرت ام سلمہ کے پاس آئیں انہوں نے پوچھا کہ تم لوگ کہاں سے آئی ہو انہوں نے بتایا کہ شہرحمص سے حضرت ام سلمہ نے فرمایا میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو عورت اپنے گھرکے علاوہ کسی اور جگہ اپنے کپڑے اتارتی ہے اللہ اس کا پردہ چاک کردیتا ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عورتوں کی سب سے بہترین نماز ان کے گھرکے آخری کمرے میں ہوتی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب عشرہ ذی الحجہ شروع ہوجائے اور کسی شخص کا قربانی کا ارادہ ہو تو اسے اپنے (سرکے) بال یا جسم کے کسی حصے (کے بالوں) کو ہاتھ نہیں لگانا (کاٹنا اور تراشنا) چاہئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوصالح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا اسی دوارن وہاں ان کا ایک بھتیجا بھی آگیا اور اس نے ان کے گھر میں دو رکعتیں پڑھیں، دوران نماز جب وہ سجدہ میں جانے لگا تو اس نے مٹی اڑانے کے لئے پھونک ماری تو حضرت ام سلمہ نے اس سے فرمایا بھتیجے پھونکیں نہ مارو کیونکہ میں نے نبی علیہ السلا کو بھی ایک مرتبہ اپنے غلام جس کا نام یسار تھا اور اس نے بھی پھونک ماری تھی سے فرماتے ہوئے سنا تھا کہ اپنے چہرے کو اللہ کے لئے خاک آلود ہونے دو ۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میری معلومات کے مطابق نبی علیہ السلا کے پاس کسی تھیلی میں زیادہ سے زیادہ آٹھ سو درہم آئے ہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے گھر میں تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ اتنے مال پر کتنی زکوٰۃ واجب ہوتی ہے ؟ نبی ﷺ نے اس کی مقداربتا دی اس نے کہا کہ فلاں آدمی نے مجھ پر زیادتی کی ہے، دیکھا تو معلوم ہوا کہ اس پر ایک صاع کے برابر زیادتی ہوئی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا کیا بنے گا جب کہ تم پر اس سے زیادہ زیادتی کی جائے گی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ جس طرح مردوں کا ذکر قرآن میں ہوتا ہے ہم عورتوں کا ذکر کیوں نہیں ہوتا ابھی اس بات کو ایک ہی دن گزرا تھا کہ میں نے نبی ﷺ کو منبر پر اے لوگو کا اعلان کرتے ہوئے سنا میں اپنے بالوں میں کنگھی کررہی تھی میں نے اپنے بال لپیٹے اور دروازے کے قریب ہو کر سننے لگی، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ان المسلمون والمسلمات والمؤمنین و المؤمنات ہذہ الآیۃ قال عفان اعد اللہ لہم مغفرۃ واجراعظیما۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اکثریہ دعاء فرمایا کرتے تھے، اے دلوں کو پھیرنے والے اللہ میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدمی عطاء فرما میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا دلوں کو بھی پھیرا جاتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں، اللہ نے جس انسان کو بھی پیدا فرمایا اس کا دل اللہ کی دوانگلیوں کے درمیان ہوتا ہے پھر اگر اس کی مشیت ہوتی ہے تو وہ اسے سیدھا رکھتا ہے اور اگر اس کی مشیت ہوتی ہے تو اسے ٹیڑھا کردیتا ہے اس لئے ہم اللہ سے دعاء کرتے ہیں کہ پروردگار ہمیں ہدایت عطا فرمانے کے بعد ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کیجئے گا اور ہم اس سے دعا کرتے ہیں کہ اپنی جان سے ہمیں رحمت عطاء فرمائیے، بیشک وہ رحمت عطا فرمانیوالا ہے میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ کیا آپ مجھے کوئی ایسی دعا نہیں سکھائیں گے جو میں اپنے لئے مانگ لیا کروں نبی ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں تم یوں کہا کرو کہ اے اللہ اے نبی محمد ﷺ کے رب میرے گناہوں کو معاف فرما میرے دل کے غصے کو دور فرما اور جب تک زندگی عطاء فرما ہر گمراہ کن فتنے سے حفاظت فرما۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب کچھ حکمران ایسے آئیں گے جن کی عادات میں بعض کو تم اچھا سمجھو گے اور بعض پر نکیر کرو گے سو جو نکیر کرے گا وہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوجائے گا اور جو ناپسندیدگی کا اظہار کردے گا وہ محفوظ رہے گا البتہ جو راضی ہو کر اس کے تابع ہوجائے (تو اس کا حکم دوسرا ہے) صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ان سے قتال نہ کریں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں جب تک وہ تمہیں پانچ نمازیں پڑھاتے رہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا یہ بتائیے کہ اگر عورت کو احتلام ہوجائے تو کیا اس پر بھی غسل واجب ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں جب کہ وہ پانی دیکھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو اپنی ازواج مطہرات سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد تم پر جو شخص مہربانی کرے گا وہ یقینا سچا اور نیک آدمی ہوگا اے اللہ عبدا لرحمن بن عوف کو جنت کی سلسبیل کے پانی سے سیراب فرما۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس عورت کا شوہر فوت ہوجائے وہ عصفریا گہرا رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے نہ ہی کوئی زیور پہنے، خضاب لگائے اور نہ ہی سرمہ لگائے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص چاندی کے برتن میں پانی پیتا ہے وہ اسے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ حضرت ام سلمہ (رض) سے نبی ﷺ کی قرأت کے متعلق کسی نے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ ایک ایک آیت کو توڑ توڑ کر پڑھتے تھے، پھر انہوں نے سورت فاتحہ کی پہلی تین آیات کو توڑتوڑ کر پڑھ کر (ہر آیت پر وقف کر کے) دکھایا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دورباسعات میں عورتیں بچوں کی پیدائش کے بعد چالیس دن تک نفاس شمار کر کے بیٹھتی تھیں اور ہم لوگ چہروں پر چھائیاں پڑجانے کی وجہ سے اپنے چہروں پر ورس ملا کرتی تھیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ حج ہر کمزور کا جہاد ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور حضرت ابن عباس حضرت امیر معاویہ کے یہاں گئے تو وہ کہنے لگے اے ابن عباس ! آپ نے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کا ذکر کیا تھا مجھے پتہ چلا ہے کہ کچھ لوگ یہ دو رکعتیں پڑھتے ہیں حالانکہ ہم نے نبی ﷺ کو یہ پڑھتے ہوئے دیکھا اور نہ اس کا حکم دیتے ہوئے سنا، انہوں نے فرمایا کہ لوگوں کو یہ فتوی حضرت ابن زبیر دیتے ہیں، تھوڑی ہی دیر میں حضرت ابن زبیر بھی آگئے انہوں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ مجھے حضرت عائشہ نے نبی ﷺ کے حوالے سے یہ بات بتائی ہے، حضرت معاویہ نے حضرت عائشہ کے پاس دو قاصد بھیج کر پوچھا کہ ابن زبیر آپ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ نبی ﷺ عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ کیسی دو رکعتیں ہیں ؟ انہوں نے جواب میں کہلا بھیجا کہ اس کے متعلق مجھے حضرت ام سلمہ نے بتایا تھا حضرت معاویہ نے حضرت ام سلمہ کے پاس قاصد کو بھیج دیا کہ حضرت عائشہ کے مطابق آپ نے انہیں بتایا ہے کہ نبی ﷺ نماز عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ کیسی رکعتیں ہیں ؟ حضرت ام سلمہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ عائشہ پر رحم فرمائے کیا میں نے انہیں یہ نہیں بتایا تھا کہ بعد میں نبی ﷺ نے ان دو رکعتوں کی ممانعت فرمادی تھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب رات کا کھانا اور نماز کا وقت جمع ہوجائیں تو پہلے کھانا کھالیا کرو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ ضباعہ بنت زبیربن عبد المطلب کے پاس آئے، وہ بیمار تھیں نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کیا تم اس سفر میں ہمارے ساتھ نہیں چلو گی ؟ نبی ﷺ کا ارادہ حجۃ الوداع کا تھا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں بیمار ہوں مجھے خطرہ ہے کہ میری بیماری آپ کو روک نہ دے، نبی ﷺ نے فرمایا تم حج کا احرام باندھ لو اور یہ نیت کرلو کہ اے اللہ ! جہاں تو مجھے روک دے گا، وہی جگہ میرے احرام کھل جانے کی ہوگی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے کہ پروردگار ! مجھے معاف فرما مجھ پر رحم فرما اور سیدھے راستے کی طرف میری راہنمائی فرما۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں عورتیں بچوں کی پیدائش کے بعد چالیس دن تک نفاس شمار کر کے بیٹھتی تھیں اور ہم لوگ چہروں پر چھائیاں پڑجانے کی وجہ سے اپنے چہروں پر ورس ملا کرتی تھیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ بنت حبیش نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میرا خون ہمیشہ جاری رہتا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا وہ حیض نہیں ہے وہ تو کسی رگ کا خون ہوگا تمہیں چاہئے کہ اپنے ایام کا اندازہ کرکے بیٹھ جایا کرو پھر غسل کر کے کپڑا باندھ لیا کرو اور نماز پڑھ لیا کرو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر صبح کے وقت اختیاری طور پر غسل واجب ہوتا تھا اور نبی ﷺ روزہ رکھ لیتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص چاندی کے برتن میں پانی پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب زمین میں شرپھیل جائے گا تو اسے روکا نہ جاسکے گا اور پھر اللہ اہل زمین پر اپنا عذاب بھیج دے گا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس میں نیک لوگ بھی شامل ہوں گے اور ان پر بھی وہی آفت آئیگی جو عام لوگوں پر آئے گی پھر اللہ تعالیٰ انہیں کھینچ کر اپنی مغفرت اور خوشنودی کی طرف لے جائے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت علی حضرات حسنین اور حضرت فاطمہ کو ایک چادر میں ڈھانپ کر فرمایا اے اللہ ! یہ میرے اہل بیت اور میرے خاص لوگ ہیں اے اللہ ان سے گندگی کو دور فرما اور انہیں خوب پاک کردے حضرت ام سلمہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا میں بھی ان میں شامل ہوں نبی ﷺ نے فرمایا تم بھی خیر پر ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ظہر کی نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، ایک مرتبہ بنوتمیم کا وفد آگیا تھا جس کی وجہ سے ظہر کے بعد کی جو دو رکعتیں نبی ﷺ پڑھتے تھے وہ رہ گئی تھیں اور انہیں نبی ﷺ نے عصر کے بعد پڑھ لیا تھا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا جس وقت وصال ہوا تو فرائض کے علاوہ آپ ﷺ کی اکثر نمازیں بیٹھ کر ہوتی تھیں نبی ﷺ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ تھا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے گھر میں تھے کہ خادم نے آکر بتایا کہ حضرت علی اور حضرت فاطمہ دروازے پر ہیں نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا تھوڑی دیر کے لئے میرے اہل بیت کو میرے پاس تنہا چھوڑ دو ، میں وہاں سے اٹھ کر قریب ہی جا کر بیٹھ گئی، اتنی دیر میں حضرت فاطمہ حضرت علی اور حضرات حسنین بھی آگئے وہ دونوں چھوٹے بچے تھے، نبی ﷺ نے انہیں پکڑ کر اپنی گود میں بٹھالیا اور انہیں چومنے لگے پھر ایک ہاتھ سے حضرت علی کو اور دوسرے سے حضرت فاطمہ کو اپنے قریب کرکے دونوں کو بوسہ دیا۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے چادرکا بقیہ حصہ لے کر ان سب پر ڈال دیا اور اپنا ہاتھ باہر نکال کر آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اے اللہ تیرے حوالے نہ کہ جہنم کے میں اور میرے اہل بیت، اس پر میں نے اس کمرے میں اپنا سر داخل کرکے عرض کیا یا رسول اللہ میں بھی تو آپ کے ساتھ ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا تم بھی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
عبد الرحمن بن سابط کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے یہاں حفصہ بنت عبدالرحمن آئی ہوئی تھیں میں نے ان سے کہا میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں لیکن پوچھتے ہوئے شرم آرہی ہے، انہوں نے کہا بھتیجے شرم نہ کرو میں نے کہا کہ عورتوں کے پاس پچھلے حصے میں آنے کا کیا حکم ہے، انہوں نے بتایا کہ مجھے حضرت ام سلمہ نے بتایا ہے کہ انصار کے مرد اپنی عورتوں کے پاس پچھلے حصے سے نہیں آتے تھے، کیونکہ یہودی کہا کرتے تھے کہ جو شخص اپنی بیوی کے پاس پچھلی جانب سے آتا ہے اس کی اولاد بھینگی ہوتی ہے، جب مہاجرین مدینہ منورہ آئے تو انہوں نے انصاری عورتوں سے بھی نکاح کیا اور پچھلی جانب سے ان کے پاس آتے، لیکن ایک عورت نے اس معاملے میں اپنے شوہر کی بات ماننے سے انکار کردیا اور کہنے لگی کہ جب تک میں نبی ﷺ سے اس کا حکم نہ پوچھ لوں اس وقت تک تم یہ کام نہیں کرسکتے۔ چناچہ وہ عورت حضرت ام سلمہ کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، حضرت ام سلمہ نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ، نبی ﷺ آتے ہی ہوں گے، جب نبی ﷺ تشریف لائے تو اس عورت کو یہ سوال پوچھتے ہوئے شرم آئی لہذا وہ یوں ہی واپس چلی گئی، بعد میں حضرت ام سلمہ نے نبی ﷺ کو یہ بات بتائی تو نبی ﷺ نے فرمایا اس انصاریہ کو بلاؤ ! چناچہ اسے بلایا گیا اور نبی ﷺ نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی " تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں سو تم اپنے کھیت میں جس طرح آنا چاہو، آسکتے ہو " اور فرمایا کہ اگلے سوراخ میں ہو (خواہ مرد پیچھے سے آئے یا آگے سے) ۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز فجر کے بعد یہ دعاء فرماتے تھے اے اللہ ! میں تجھ سے علم نافع، عمل مقبول اور رزق حلال کا سوال کرتا ہوں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! جس طرح مردوں کا ذکر قرآن میں ہوتا ہے ہم عورتوں کا ذکر کیوں نہیں ہوتا ؟ ابھی اس بات کو ایک ہی دن گزرا تھا کہ میں نے نبی ﷺ کو منبر پر اے لوگو ! کا اعلان کرتے ہوئے سنا میں اپنے بالوں میں کنگھی کررہی تھی میں نے اپنے بال لپیٹے اور دروازے کے قریب ہو کر سننے لگی میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ان المسلمین والمسلمت والمؤمنین والمؤمنت الی آخر الآیۃ اعد اللہ لہم مغفرۃ واجراعظیما۔ گذشتہ حدیث اس دوسری روایت سے بھی مروی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا جس وقت وصال ہوا تو فرائض کے علاوہ آپ ﷺ کی اکثر نمازیں بیٹھ کر ہوتی تھیں اور نبی ﷺ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ تھا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب چھ حکمران ایسے آئیں گے جن کی عادات میں سے بعض کو تم اچھا سمجھوگے اور بعض پر نکیر کرو گے سو جو نکیر کرے گا وہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوجائگا اور جو ناپسندیدگی کا اظہار کردے گا وہ محفوظ رہے گا، البتہ جو راضی ہو کر اس کے تابع ہوجائے (تو اس کا حکم دوسرا ہے) صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ان سے قتال نہ کریں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں جب تک وہ تمہیں پانچ نمازیں پڑھاتے رہیں گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم کسی قریب المرگ یا بیمار آدمی کے پاس جایا کرو تو اس کے حق میں دعائے خیر کیا کرو کیونکہ ملائکہ تمہاری دعاء پر آمین کہتے ہیں جب حضرت ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ابوسلمہ فوت ہوگئے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا تم یہ دعاء کرو کہ اے اللہ مجھے اور انہیں معاف فرما اور مجھے ان کا نعم البدل عطاء فرما میں نے یہ دعاء مانگی تو اللہ نے مجھے ان سے زیادہ بہترین بدل خود نبی ﷺ کی صورت میں عطاء فرمادیا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر صبح کے وقت اختیاری طور پر غسل واجب ہوتا تھا اور نبی ﷺ روزہ رکھ لیتے تھے، یہ حدیث سن کر حضرت ابوہریرہ (رض) نے اپنے فتوی سے رجوع کرلیا تھا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر صبح کے وقت اختیاری طور پر غسل واجب ہوتا تھا اور نبی ﷺ روزہ رکھ لیتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص چاندی کے برتن میں پانی پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے شانے کا گوشت تناول فرمایا اسی دوران حضرت بلال آگئے اور نبی علیہ السلا پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز کے لئے تشریف لے گئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا یہ بتائے کہ اگر عورت کو احتلام ہوجائے تو کیا اس پر بھی غسل واجب ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں جب کہ وہ پانی دیکھے اس پر حضرت ام سلمہ ہنسنے لگیں اور کہنے لگیں کہ کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے نبی ﷺ نے فرمایا تو پھر بچہ اپنی ماں کے مشابہ کیوں ہوتا ہے ؟
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ظہر کے بعد کی دو رکعتیں نہیں پڑھ سکے تھے، سو نبی ﷺ نے وہ عصر کے بعد پڑھ لی تھیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس سے پہلے تو آپ یہ نماز نہیں پڑھتے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا دراصل بنوتمیم کا وفد آگیا تھا جس کی وجہ سے ظہر کے بعد کی جو دو رکعتیں میں پڑھتا تھا وہ رہ گئی تھیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے، اللہ کے نام سے میں اللہ پر بھروسہ کرتا ہوں اے اللہ ! ہم اس بات سے آپ کی پناہ میں آتے ہیں کہ پھسل جائیں یا گمراہ ہوجائیں یا ظلم کریں یا کوئی ہم پر ظلم کرے یا ہم کسی سے جہالت کا مظاہرہ کریں یا کوئی ہم سے جہالت کا مظاہرہ کرے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو وہ دوپٹہ اوڑھ رہی تھیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ اسے ایک ہی مرتبہ لپیٹنا دو مرتبہ نہیں ( تاکہ مردوں کے عمامے کے ساتھ مشابہت نہ ہوجائے)
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگ میرے پاس اپنے مقدمات لے کر آتے ہو، ہوسکتا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی نسبت اپنی دلیل ایسی فصاحت و بلاغت کے ساتھ پیش کردے کہ میں اس کی دلیل کی روشنی میں اس کے حق میں فیصلہ کردوں (اس لئے یاد رکھو) میں جس شخص کی بات تسلیم کر کے اس کے بھائی کے کسی حق کا اس کے لئے فیصلہ کرتا ہوں تو سمجھ لو کہ میں اس کے لئے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر اسے دے رہا ہوں لہذا اسے چاہئے کہ اسے نہ لے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ جب وہ مدینہ منورہ آئیں تو انہوں نے لوگوں کو بتایا کہ وہ ابوامیہ بن مغیرہ کی بیٹی ہیں لیکن لوگوں نے ان کی بات تسلیم نہ کی اور کہنے لگے کہ یہ کتنا بڑا جھوٹ ہے پھر کچھ لوگ حج کے لئے روانہ ہونے لگے تو ان سے کہا کہ تم اپنے گھر والوں کو کچھ لکھنا چاہتی ہو ؟ انہوں نے ایک خط لکھ کر ان کے ذریعے بھجوادیا وہ لوگ جب مدینہ واپس آئے تو حضرت ام سلمہ کی تصدیق کرنے لگے اور ان کی عزت میں اضافہ ہوگیا وہ کہتی ہیں کہ جب میرے یہاں زینب پیدا ہوچکی تو نبی ﷺ میرے یہاں آئے اور مجھے پیغام نکاح دیا، میں نے عرض کیا کہ میری جیسی عورتوں سے نکاح کیا جاتا ہے ؟ میری عمر زیادہ ہوگئی ہے میں غیور بہت ہوں اور صاحب عیال بھی ہوں نبی ﷺ نے فرمایا میں تم سے عمر میں بڑا ہوں رہی غیرت تو اللہ اسے دور کردے گا اور رہے بچے تو وہ اللہ اور اس کے رسول کی ذمہ داری میں ہیں چناچہ نبی ﷺ نے ان سے نکاح کرلیا۔ اس کے بعد نبی ﷺ جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی ﷺ کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی ﷺ یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی ﷺ کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ اس مرتبہ نبی ﷺ تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی ؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں، پھر نبی ﷺ نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعض ساتھی ایسے بھی ہوں گے کہ میری ان سے جدائی ہونے کے بعد وہ مجھے دوبارہ کبھی نہ دیکھ سکیں گے، حضرت عبدالرحمن بن عوف جب باہر نکلے تو راستے میں حضرت عمر سے ملاقات ہوگئی انہوں نے حضرت عمر کو یہ بات بتائی حضرت عمر خود حضرت ام سلمہ کے پاس پہنچے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا اللہ کی قسم کھا کر بتائیے کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ انہوں نے فرمایا نہیں لیکن آپ کے بعد میں کسی کے متعلق یہ بات نہیں کہہ سکتی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے شانے کا گوشت تناول فرمایا اسی دوران حضرت بلال آگئے اور نبی علیہ السلا پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز کے لئے تشریف لے گئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب ان سے نکاح کیا تو فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
یعلی بن مملک کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کی رات کی نماز اور قرأت کے متعلق حضرت ام سلمہ (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا نبی ﷺ نماز عشاء اور اس کے بعد نوافل پڑھ کر سو جاتے تھے نبی ﷺ جتنی دیرسوتے تھے اتنی دیر نماز پڑھتے تھے اور جتنی دیر نماز پڑھتے تھے اتنی دیرسوتے تھے پھر نبی ﷺ کی نماز کا اختتام صبح کے وقت ہوتا تھا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگ میرے پاس اپنے مقدمات لے کر آتے ہو، ہوسکتا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی نسبت اپنی دلیل ایسی فصاحت و بلاغت کے ساتھ پیش کردے کہ میں اس کی دلیل کی روشنی میں اس کے حق میں فیصلہ کر دوں (اس لئے یاد رکھو) میں جس شخص کی بات تسلیم کر کے اس کے بھائی کے کسی حق کا اس کے لئے فیصلہ کرتا ہوں تو سمجھ لو کہ میں اس کے لئے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر اسے دے رہا ہوں، اب اس کی مرضی ہے کہ لے لے یا چھوڑ دے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت نے انہیں بکری کی ایک ران ہدیہ کے طور پر بھیجی نبی ﷺ نے انہیں اسے قبول کرلینے کی اجازت دی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم خواتین میں سے کسی کا کوئی غلام مکاتب ہو اور اس کے پاس اتنا بدل کتابت ہو کہ وہ اسے اپنے مالک کے حوالے کر کے خود آزادی حاصل کرسکے، تو اس عورت کو اپنے اس غلام سے پردہ کرنا چاہئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوبکر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے جس شخص کی صبح وجوب غسل کی حالت میں ہو، اس کا روزہ نہیں ہوتا، کچھ عرصہ بعد میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ام سلمہ اور حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے بتایا کہ نبی علیہ لسلام اختیاری طور پر وجوب غسل کی حالت میں صبح کرلیتے اور روزہ رکھ لیتے پھر ہم حضرت ابوہریرہ (رض) ملے تو میرے والد صاحب نے ان سے یہ حدیث بیان کی ان کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور وہ کہنے لگے کہ مجھے یہ حدیث فضل بن عباس نے بتائی تھی، البتہ ازواج مطہرات اسے زیادہ جانتی ہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا یہ بتائے کہ اگر عورت کو احتلام ہوجائے تو کیا اس پر بھی غسل واجب ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں جب کہ وہ پانی دیکھے اس پر حضرت ام سلمہ ہنسنے لگیں اور کہنے لگیں کہ کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے نبی ﷺ نے فرمایا تو پھر بچہ اپنی ماں کے مشابہ کیوں ہوتا ہے ؟ جو نطفہ رحم پر غالب آجاتا ہے مشابہت اسی کی غالب آجاتی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام حبیبہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ کیا آپ کو میری بہن میں کوئی دلچسپی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیا مطلب انہوں نے عرض کیا کہ آپ اس سے نکاح کرلیں، نبی ﷺ نے پوچھا کیا تمہیں یہ بات پسند ہے انہوں نے عرض کیا جی ہاں میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں اس لئے اس خیر میں میرے ساتھ جو لوگ شریک ہوسکتے ہیں میرے نزدیک ان میں سے میری بہن سب سے زیادہ حقدار ہے، نبی ﷺ نے فرمایا میرے لئے وہ حلال نہیں ہے ( کیونکہ تم میرے نکاح میں ہو) انہوں نے عرض کیا کہ اللہ کی قسم مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ درہ بنت ام سلمہ کے لئے پیغام نکاح بھیجنے والے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا اگر وہ میرے لئے حلال ہوتی تب بھی میں اس سے نکاح نہ کرتا کیونکہ مجھے اور اس کے باپ (ابوسلمہ) کو بنو ہاشم کی آزاد کردہ باندی ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا بہرحال تم اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو میرے سامنے پیش نہ کیا کرو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت امیر معاویہ نے ایک مرتبہ حضرت عائشہ کے پاس قاصد بھیج کر دریافت کیا کہ کیا نبی ﷺ نے عصر کے بعد کوئی نماز پڑھی ہے ؟ انہوں نے فرمایا میرے پاس تو نہیں، البتہ حضرت ام سلمہ نے مجھے بتایا ہے کہ نبی ﷺ نے اس طرح کیا ہے اس لئے آپ ان سے دریافت کرلیجئے ! چناچہ انہوں نے حضرت ام سلمہ (رض) سے یہ سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا ہاں ایک مرتبہ نبی ﷺ نے عصر کی نماز پڑھی اور میرے یہاں تشریف لے آئے کیونکہ اس دن میری باری تھی اور میرے یہاں دو رکعتیں پڑھیں اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑنا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا) ۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہر نشہ آور چیز اور عقل کو فتور میں ڈالنے والی ہر چیز سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ اناللہ وانا الیہ راجعون کہہ کر یہ دعا کرلے کہ اے اللہ ! مجھے اس مصیبت پر اجر عطا فرما اور مجھے اس کا بہترین نعم البدل عطاء فرما تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی مصیبت پر اجر فرمائے گا اور اسے اس کا نعم البدل عطا فرمائے گا جب میرے شوہر ابوسلمہ فوت ہوئے تو میں نے سوچا کہ ابوسلمہ سے بہتر کون ہوسکتا ہے پھر بھی اللہ تعالیٰ نے مجھے عزت دی قوت دی اور میں نے یہ دعاء پڑھ لی چناچہ میری شادی نبی ﷺ سے ہوگئی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ عورتیں اپنا دامن کتنا لٹکائیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ ایک بالشت کے برابر اسے لٹکا سکتی ہو میں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ان کی پنڈلیاں کھل جائیں گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پھر ایک گز لٹکا لو، اس سے زیادہ نہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
یحی بن جزار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ صحابہ حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے ام المومنین ہمیں نبی ﷺ کے کسی اندرونی معاملے کے متعلق بتایئے انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کا پوشدیہ اور ظاہری معاملہ دونوں برابر ہوتے تھے، پھر انہیں ندامت ہوئی اور سوچا کہ میں نے نبی ﷺ کا راز فاش کردیا اور جب نبی ﷺ تشریف لائے تو ان سے عرض کیا نبی ﷺ نے فرمایا تم نے ٹھیک کیا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں عورتیں بچوں کی پیدائش کے بعد چالیس دن تک نفاس شمار کر کے بیٹھتی تھیں اور ہم لوگ چہروں پر چھائیاں پڑجانے کی وجہ سے اپنے چہروں پر ورس ملا کرتی تھیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا ہم تھوڑا ساسونا لے کر اس میں مشک نہ ملا لیا کریں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے چاندی کے ساتھ کیوں نہیں ملاتیں، پھر اسے زعفران کے ساتھ خلط ملط کرلیا کرو، جس سے وہ چاندی بھی سونے کی طرح ہو جائیگی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ہنیدہ کی والدہ کہتی ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ام سلمہ کے پاس حاضر ہوئی اور ان سے روزے کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ مجھے ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کا حکم دیتے تھے جن میں سے پہلا روزہ پیر کے دن ہوتا تھا پھر جمعرات اور جمعہ۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سات یا پانچ رکعتوں پر وتر پڑھتے تھے اور ان کے درمیان سلام یا کلام کسی طرح بھی فصل نہیں فرماتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اگر میں ابوسلمہ کے بچوں پر کچھ خرچ کر دوں تو کیا مجھے اس پر اجر ملے گا کیونکہ میں انہیں اس حال میں چھوڑ نہیں سکتی کہ وہ میرے بھی بچے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں تم ان پر جو کچھ خرچ کرو گی تمہیں اس کا اجر ملے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ان سے ایک عورت نے پوچھا کہ عورتوں کے پاس پچھلے حصے میں آنے کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا تو نبی ﷺ نے ان کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی " تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں سو تم اپنے کھیت میں جس طرح آنا چاہو آسکتے ہو اور فرمایا کہ اگلے سوراخ میں ہو (خواہ مرد پیچھے سے آئے یا آگے سے) ۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سلام پھیرتے تو نبی ﷺ کا سلام ختم ہوتے ہی خواتین اٹھنے لگتی تھیں اور نبی ﷺ کھڑے ہونے سے پہلے کچھ دیر اپنی جگہ پر ہی رک جاتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ عصر کی نماز کے بعد میرے پاس آئے تو دو رکعتیں پڑھیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس سے پہلے تو آپ یہ نماز نہیں پڑھتے تھے نبی ﷺ نے فرمایا دراصل بنوتمیم کا وفد آگیا تھا جس کی وجہ سے ظہر کے بعد کی جو دو رکعتیں میں پڑھتا تھا وہ رہ گئی تھیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ وہ اور نبی ﷺ ایک ہی برتن سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے اور نبی ﷺ روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دیدیا کرتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ تم لوگوں کی نسبت ظہر کی نماز جلدی پڑھ لیا کرتے تھے اور تم لوگ ان کی نسبت عصر کی نماز زیادہ جلدی پڑھ لیتے ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر اختیاری طور پر غسل واجب ہوتا تھا اور نبی ﷺ روزہ رکھ لیتے تھے اس پر حضرت ابوہریرہ (رض) نے اپنے فتوی سے رجوع کرلیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت عمار کو دیکھا تو فرمایا ابن سمیہ افسوس تمہیں ایک باغی گروہ قتل کردے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مرتبہ حضرت معاویہ کے پاس تھے کہ حضرت ابن زبیر نے حضرت عائشہ کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ نبی ﷺ عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، حضرت معاویہ نے حضرت عائشہ کے پاس کچھ لوگوں کو بھیج دیا جن میں، میں بھی شامل تھا، ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے خود تو نبی ﷺ سے یہ بات نہیں سنی البتہ اس کے متعلق مجھے حضرت ام سلمہ نے بتایا تھا، حضرت معاویہ نے حضرت ام سلمہ کے پاس قاصد کو بھیج دیا، حضرت ام سلمہ نے فرمایا دراصل بات یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی اس دن کہیں سے مال آیا ہوا تھا، نبی ﷺ اسے تقسیم کرنے کے لئے بیٹھ گئے حتی کہ مؤذن عصر کی اذان دینے لگا نبی ﷺ نے عصر کی نماز پڑھی اور میرے ہاں تشریف لے آئے کیونکہ اس دن میری باری تھی اور میرے یہاں دومختصر رکعتیں پڑھیں اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑنا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا) یہ سن کر حضرت ابن زبیر نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبی ﷺ نے انہیں ایک مرتبہ تو پڑھا ہے ؟ واللہ میں نہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا، حضرت معاویہ نے فرمایا آپ ہمیشہ مخالفت کرتے ہیں اور جب تک زندہ رہیں گے مخالفت ہی کو پسند کریں گے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت جس کا خاوند فوت ہوگیا تھا کی آنکھوں میں شکایت پیدا ہوگئی انہوں نے نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا اور اس کی آنکھوں میں سرمہ لگانے کی اجازت چاہی اور کہنے لگے کہ ہمیں اس کی آنکھوں کے متعلق ضائع ہونے کا اندیشہ ہے نبی ﷺ نے فرمایا (زمانہ جاہلیت میں) تم میں سے ایک عورت ایک سال تک اپنے گھر میں گھٹیا ترین کپڑے پہن کر رہتی تھی پھر اس کے پاس سے ایک کتا گزرا جاتا تھا اور وہ مینگنیاں پھینکتی ہوئی باہر نکلتی تھی تو کیا اب چار مہینے دس دن نہیں گزار سکتی ؟
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا، البتہ نبی ﷺ ماہ شعبان کو رمضان کے روزے سے ملادیتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب عشرہ ذی الحجہ شروع ہوجائے اور کسی شخص کا قربانی کا ارادہ ہو تو اسے اپنے (سر کے) بال یا جسم کے کسی حصے (کے بالوں) کو ہاتھ نہیں لگانا (کاٹنا اور تراشنا) چاہئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم خواتین میں سے کسی کا کوئی غلام مکاتب ہو اور اس کے پاس اتنا بدل کتابت ہو کہ وہ اسے اپنے مالک کے حوالے کرکے خود آزادی حاصل کرسکتے تو اس عورت کو اپنے غلام سے پردہ کرنا چاہئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی آخری وصیت یہ تھی کہ نماز کا خیال رکھنا اور اپنے غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کرنا یہی کہتے کہتے نبی ﷺ کا سینہ مبارک کھڑکھڑانے اور زبان رکنے لگی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ اور ابن عباس کے درمیان اس عورت کے متعلق اختلاف رائے ہوگیا جس کا شوہر فوت ہوجائے اور اس کے یہاں بچہ پیدا ہوجائے، حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے تھے کہ وضع حمل کے بعد وہ نکاح کرسکتی ہے، حضرت ابن عباس کا کہنا تھا کہ وہ دو میں سے ایک طویل مدت کی عدت گزارے گی، پھر انہوں نے حضرت ام سلمہ کے پاس ایک قاصد بھیجا تو انہوں نے فرمایا کہ سبیعہ بنت حارث کے شوہر فوت ہوگئے تھے، ان کی وفات کے صرف پندرہ دن یعنی آدھ مہینہ بعد ہی ان کے یہاں بچہ پیدا ہوگیا پھر دو آدمیوں نے سبیعہ کے پاس پیغام نکاح بھیجا اور ایک آدمی کی طرف ان کا جھکاؤ بھی ہوگیا، جب لوگوں کو محسوس ہوا کہ وہ ان میں سے کسی ایک کی طرف متوجہ ہوجائے گی تو وہ کہنے لگے کہ ابھی تم حلال نہیں ہوئیں، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم حلال ہوچکی ہو اس لئے جس سے چاہو نکاح کرسکتی ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن عوف ان کے پاس آئے اور کہنے لگے اماں جان مجھے اندیشہ ہے کہ مال کی کثرت مجھے ہلاک نہ کردے۔ کیونکہ میں قریش میں سب سے زیادہ مالدار ہوں انہوں نے جواب دیا کہ بیٹا اسے خرچ کرو کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعض ساتھی ایسے بھی ہوں گے کہ میری ان سے جدائی ہونے کے بعد وہ مجھے دوبارہ کبھی نہ دیکھ سکیں گے، حضرت عبدالرحمن بن عوف جب باہر نکلے تو راستے میں حضرت عمر سے ملاقات ہوگئی انہوں نے حضرت عمر کو یہ بات بتائی حضرت عمر خود حضرت ام سلمہ کے پاس پہنچے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا اللہ کی قسم کھا کر بتائیے کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ انہوں نے فرمایا نہیں لیکن آپ کے بعد میں کسی کے متعلق یہ بات نہیں کہہ سکتی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی تمام ازواج مطہرات اس بات سے انکار کرتی ہیں کہ بڑی عمر کے کسی آدمی کو دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوجاتی ہے اور ایسا کوئی آدمی ان کے پاس آسکتا ہے، ان سب نے حضرت عائشہ (رض) بھی کہا تھا کہ ہمارے خیال میں یہ رخصت تھی جو نبی ﷺ نے صرف سالم کو خصوصیت کے ساتھ دی تھی لہذا اس رضاعت کی بنیاد پر ہمارے پاس کوئی آسکتا ہے اور نہ ہی ہمیں دیکھ سکتا ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوعیاض کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے حضرت ام سلمہ کے پاس ایک مسئلہ معلوم کرنے کے لئے ایک قاصد کو بھیجا، اس نے حضرت ام سلمہ کے پاس ان کا آزاد کردہ غلام بھیج دیا، انہوں نے فرمایا کہ اگر نبی ﷺ پر اختیاری طور پر وجوب غسل ہوتا تب بھی آپ ﷺ روزہ رکھتے تھے، ناغہ نہیں کرتے تھے غلام نے واپس آکر یہ بات بتادی پھر مروان نے حضرت عائشہ کے پاس اپنا قاصد بھیج دیا، اس نے بھی حضرت عائشہ کے پاس ان کے غلام کو بھیجا، انہوں نے بھی وہی جواب دیا، تو مروان نے قاصد سے کہا کہ حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس جاؤ اور انہیں یہ بتادو چناچہ حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس گیا اور انہیں حضرت ام سلمہ اور حضرت عائشہ کے حوالے سے یہ حدیث بتائی تو انہوں نے فرمایا کہ وہ دونوں زیادہ جانتی ہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوعیاض کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے حضرت ام سلمہ کے پاس ایک مسئلہ معلوم کرنے کے لئے ایک قاصد کو بھیجا، اس نے حضرت ام سلمہ کے پاس ان کا آزاد کردہ غلام بھیج دیا، انہوں نے فرمایا کہ اگر نبی ﷺ پر اختیاری طور پر وجوب غسل ہوتا تب بھی آپ ﷺ روزہ رکھتے تھے، ناغہ نہیں کرتے تھے غلام نے واپس آکر یہ بات بتادی پھر مروان نے حضرت عائشہ کے پاس اپنا قاصد بھیج دیا، اس نے بھی حضرت عائشہ کے پاس ان کے غلام کو بھیجا، انہوں نے بھی وہی جواب دیا، تو مروان نے قاصد سے کہا کہ حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس جاؤ اور انہیں یہ بتادو چناچہ حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس گیا اور انہیں حضرت ام سلمہ اور حضرت عائشہ کے حوالے سے یہ حدیث بتائی تو انہوں نے فرمایا کہ وہ دونوں زیادہ جانتی ہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے پھر غسل کرلیتے اور بقیہ دن کا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ترجمہ موجود نہیں
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ رمضان کے مہینے میں صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے پھر غسل کرلیتے اور بقیہ دن کا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) کہا کرتے تھے کہ جو آدمی صبح کے وقت جنبی ہو اس کا روزہ نہیں ہے، ایک مرتبہ مروان بن حکم نے ایک آدمی کے ساتھ مجھے حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ اگر کوئی آدمی رمضان کے مہینے میں اس حال میں صبح کرے کہ وہ جنبی ہو اور اس نے اب تک غسل نہ کیا ہو تو کیا حکم ہے ؟ دونوں نے جواب دیا کہ بعض اوقات نبی ﷺ بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے، ہم دونوں نے واپس آکر مروان کو یہ بات بتائی، مروان نے مجھ سے کہا کہ یہ بات حضرت ابوہریرہ (رض) کو بتادو، حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا مجھے تو یہ بات فضل بن عباس نے بتائی تھی البتہ وہ دونوں زیادہ جانتی ہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے بحوالہ ابوسلمہ مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو کوئی مصیبت پہنچے تو اسے انا للہ وانا الیہ راجعون کہہ کریوں کہنا چاہئے اے اللہ میں تیرے سامنے اس مصیبت پر ثواب کی نیت کرتا ہوں تو مجھے اس پر اجرعطاء فرما اور اس کا نعم البدل عطاء فرمایا جب حضرت ابوسلمہ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں نے دعاء کی کہ اے اللہ میرے شوہر کے ساتھ خیر کا فیصلہ فرما جب وہ فوت ہوگئے تو میں نے مذکورہ دعاء پڑھی اور جب میں نے یہ کہنا چاہا کہ مجھے اس کا نعم البدل عطاء فرما تو میرے ذہن میں خیال آیا کہ ابوسلمہ سے بہتر کون ہوسکتا ہے ؟ لیکن پھر بھی میں یہ کہتی رہی، جب عدت گزر گئی تو حضرت ابوبکر اور حضرت عمر نے پے درپے پیغام نکاح بھیجے لیکن انہوں نے اسے رد کردیا پھر نبی ﷺ نے انہیں پیغام نکاح بھیجا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرا تو کوئی والی یہاں موجود نہیں ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے اولیاء میں سے کوئی بھی خواہ وہ غائب ہو یا حاضر اسے ناپسند نہیں کرے گا انہوں نے اپنے بیٹے عمربن ابی سلمہ سے کہا کہ تم نبی ﷺ سے میرا نکاح کرادو چناچہ انہوں نے حضرت ام سلمہ کو نبی ﷺ کے نکاح میں دیدیا۔ پھر نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ میں نے تمہاری بہنوں (اپنی بیویوں) کو جو کچھ دیا ہے تمہیں بھی اس سے کم نہیں دوں گا، دو چکیاں، ایک مشکیزہ اور چمڑے کا ایک تکیہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، اس کے بعد نبی ﷺ جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی ﷺ کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی ﷺ یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی ﷺ کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ اس مرتبہ نبی ﷺ تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی ؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں، پھر نبی ﷺ نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اگر میں ابوسلمہ کے بچوں پر کچھ خرچ کردوں تو کیا مجھے اس پر اجر ملے گا کیونکہ میں انہیں اس حال میں چھوڑ نہیں سکتی کہ وہ میرے بھی بچے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں تم ان پر جو کچھ خرچ کرو گی تمہیں اس کا اجر ملے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو چہرے کا رنگ اڑا ہوا تھا میں سمجھی کہ شاید کوئی تکلیف ہے سو میں نے پوچھا اے اللہ کے نبی کیا بات ہے آپ کے چہرے کا رنگ اڑا ہوا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دراصل میرے پاس سات دینار رہ گئے ہیں جو کل ہمارے پاس آئے تھے شام ہوگئی اور اب تک وہ ہمارے بستر پر پڑے ہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ایک خاتون نے حضرت ام سلمہ (رض) سے نبیذ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور نبی ﷺ نے مزفت دباء اور حنتم سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ حج ہر کمزور کا جہاد ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ اور ابن عباس کے درمیان اس عورت کے متعلق اختلاف رائے ہوگیا جس کا شوہر فوت ہوجائے اور اس کے یہاں بچہ پیدا ہوجائے، انہوں نے حضرت ام سلمہ کے پاس ایک قاصد بھیجا تو انہوں نے فرمایا کہ سبیعہ بنت حارث کے شوہر فوت ہوگئے تھے، ان کی وفات کے صرف پندرہ دن یعنی آدھ مہینہ بعد ہی ان کے یہاں بچہ پیدا ہوگیا، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم حلال ہوچکی ہو اس لئے جس سے چاہو نکاح کرسکتی ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب رات کا کھانا اور نماز کا وقت جمع ہوجائیں تو پہلے کھانا کھالیا کرو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ میں ایسی عورت ہوں کہ اپنے سر کے بال (زیادہ لمبے ہونے سے) چوٹی بنا کر رکھنے پڑتے ہیں (تو کیا غسل کرتے وقت انہیں ضرور کھولا کروں ؟ ) نبی ﷺ نے فرمایا تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ اس پر تین مرتبہ اچھی طرح پانی بہا لو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی اس دن کہیں سے مال آیا ہوا تھا، نبی ﷺ اسے تقسیم کرنے کے لئے بیٹھ گئے حتی کہ مؤذن عصر کی اذان دینے لگا نبی ﷺ نے عصر کی نماز پڑھی اور میرے ہاں تشریف لے آئے کیونکہ اس دن میری باری تھی اور میرے یہاں دو مختصر رکعتیں پڑھیں اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑنا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہم بھی ان کی قضاء کرسکتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اکثریہ دعاء فرمایا کرتے تھے، اے دلوں کو پھیرنے والے اللہ میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدمی عطاء فرما میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا دلوں کو بھی پھیرا جاتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں اللہ نے جس انسان کو بھی پیدا فرمایا اس کا دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان ہوتا ہے پھر اگر اس کی مشیت ہوتی ہے تو وہ اسے سیدھا رکھتا ہے اور اگر اس کی مشیت ہوتی ہے تو اسے ٹیڑھا کردیتا ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کی وہ بات نہیں بھولتی جو غزوہ خندق کے موقع پر جب کہ نبی ﷺ سینہ مبارک پر موجود بال غبارآلود ہوگئے تھے نبی ﷺ لوگوں کو اینٹیں پکڑاتے ہوئے کہتے جارہے تھے کہ اے اللہ اصل خیر تو آخرت کی خیر ہے پس تو انصار اور مہاجرین کو معاف فرمادے پھر نبی ﷺ نے حضرت عمار کو دیکھا تو فرمایا ابن سمیہ افسوس تمہیں ایک باغی گروہ قتل کردے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ عورتیں اپنا دامن کتنا لٹکائیں نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ ایک بالشت کے برابر اسے لٹکا سکتی ہو میں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ان کی پنڈلیاں کھل جائیں گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ پھر ایک گز لٹکا لو اس سے زیادہ نہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے گلے میں سونے کا ہارلٹکالیا، نبی ﷺ ان کے یہاں گئے تو ان سے اعراض فرمایا : انہوں نے عرض کیا کہ آپ اس زیب وزینت کو نہیں دیکھ رہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہاری زینت ہی سے تو اعراض کر رہا ہوں پھر فرمایا تم اسے چاندی کے ساتھ کیوں نہیں ملاتیں، پھر اسے زعفران کے ساتھ خلط ملط کرلیا کرو جس سے وہ چاندی بھی سونے کی طرح ہوجائیگی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے یہ قسم کھالی کہ اپنی ازواج کے پاس ایک مہینے تک نہیں جائیں گے، جب ٢٩ دن گزر گئے تو صبح یا شام کے کسی وقت ان کے پاس چلے گئے کسی نے پوچھا کہ اے اللہ کے نبی آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ ایک مہیے تک ان کے پاس نہ جائیں گے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مہینہ بعض اوقات ٢٩ دن کا بھی ہوتا ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی آخری وصیت یہ تھی کہ نماز کا خیال رکھنا اور اپنے غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کرنا یہی کہتے کہتے نبی ﷺ کا سینہ مبارک کھڑکھڑانے اور زبان رکنے لگی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے، کہ پروردگا مجھے معاف فرما مجھ پر رحم فرما اور سیدھے راستے کی طرف میری راہنمائی فرما۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابراہیم بن عبد الرحمن کی ام ولدہ کہتی ہیں کہ میں اپنے کپڑوں کے دامن کو زمین پر گھسیٹ کر چلتی تھی، اس دوران میں ایسی جگہوں سے بھی گزرتی تھی جہاں گندگی پڑی ہوتی اور ایسی جگہوں سے بھی جو صاف ستھری ہوتیں ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کے یہاں گئی تو ان سے یہ مسئلہ پوچھا انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بعد والی جگہ اسے صاف کردیتی ہے۔ (کوئی حرج نہیں )
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر تجارت کے سلسلے میں بصری کی طرف روانہ ہوئے ان کے ساتھ دو بدری صحابہ نعیمان اور سویبط بن حرملہ بھی تھے، زادراہ کے نگران سویبط تھے ایک موقع پر ان کے پاس نعیمان آئے اور کہنے لگے کہ مجھے کچھ کھانے کے لئے دیدو سویبط نے کہا کہ نہیں جب تک حضرت صدیق اکبر نہ آجائیں نعیمان بہت ہنس مکھ اور بہت حس مزاح رکھنے والے تھے، انہوں نے کہا کہ میں بھی تمہیں غصہ دلا کر چھوڑوں گا۔ پھر وہ کچھ لوگوں کے پاس گئے جو سواریوں پر بیرون ملک سے سامان لاد کر لا رہے تھے اور ان سے کہا کہ مجھ سے غلام خریدو گے جو عربی ہے، خوب ہوشیار ہے، بڑا زبان دان ہے، ہوسکتا ہے کہ وہ یہ بھی کہے کہ میں آزاد ہوں اگر اس بنیاد پر تم اسے چھوڑنا چاہو تو مجھے ابھی سے بتادو میرے غلام کو میرے خلاف نہ کردینا، انہوں نے کہا ہم آپ سے دس اونٹوں کے عوض اسے خریدتے ہیں، وہ ان اونٹوں کو ہانکتے ہوئے لے آئے اور لوگوں کو بھی اپنے ساتھ لے آئے، جب اونٹوں کو رسیوں سے باندھ لیا تو نعیمان کہنے لگے یہ رہا وہ غلام لوگوں نے آگے بڑھ کر سویبط سے کہا کہ ہم نے انہیں خرید لیا ہے سویبط نے کہا کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے، میں تو آزاد ہوں ان لوگوں نے کہا کہ تمہارے آقا نے ہمیں پہلے ہی تمہارے متعلق بتادیا تھا اور یہ کہہ کر ان کی گردن میں رسی ڈال دی اور انہیں لے گئے۔ ادھر حضرت ابوبکر واپس آئے تو انہیں اس واقعے کی خبر ہوئی وہ اپنے ساتھ کچھ ساتھیوں کو لے کر ان لوگوں کے پاس گئے اور ان کے اونٹ واپس لوٹاکر سویبط کو چھڑا لیا، نبی ﷺ کو معلوم ہوا تو آپ ﷺ اور صحابہ اس واقعے کے یاد آنے پر ایک سال تک ہنستے رہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سلام پھیرتے تو نبی ﷺ کا سلام ختم ہوتے ہی خواتین اٹھنے لگتی تھیں اور نبی ﷺ کھڑے ہونے سے پہلے کچھ دیر اپنی جگہ پر ہی رک جاتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک خلیفہ کی موت کے وقت لوگوں میں نئے خلیفہ کے متعلق اختلاف پیدا ہوجائے گا اس موقع پر ایک آدمی مدینہ منورہ سے بھاگ کر مکہ مکرمہ چلا جائے گا، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور اسے اس کی خواہش کے بر خلاف اسے باہر نکال کر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے بیعت کرلیں گے، پھر ان سے لڑنے کے لئے شام سے ایک لشکر روانہ ہوگا جسے مقام بیداء میں دھنسا دیا جائے گا جب لوگ یہ دیکھیں گے تو ان کے پاس شام کے ابدال اور اعراض کے عصائب (اولیاء کا ایک درجہ) آ کر ان سے بیعت کرلیں گے۔ پھر قریش میں سے ایک آدمی نکل کر سامنے آئے گا جس کے اخوال بنوکلب ہوں گے، وہ مکی اس قریشی کی طرف ایک لشکر بھیجے گا جو اس قریشی پر غالب آجائے گا اس لشکر یا جنگ کو بعث کلب کہا جائے گا اور وہ شخص محرم ہوگا جو اس غزوے کے مال غنیمت کی تقسم کے موقع پر موجود نہ ہوگا وہ مالت و دولت تقسم کرے گا اور نبی ﷺ کی سنت کے مطابق عمل کرے گا اور اسلام زمین پر اپنی گردن ڈال دے گا اور وہ آدمی نوسال تک زمین میں رہے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنی نیند سے بیدار ہوئے تو انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھ رہے تھے، میں نے پوچھا یا رسول اللہ کیا ہوا نبی ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کے ایک گروہ کو زمین میں دھنسادیا جائے گا پھر وہ لوگ ایک لشکر مکہ مکرمہ میں ایک آدمی کی طرف بھیجیں گے، اللہ اس آدمی کی ان سے حفاظت فرمائے گا اور انہیں زمین میں دھنسا دے گا، وہ سب ایک ہی جگہ پچھاڑے جائیں گے، لیکن ان کے اٹھائے جانے کی جگہیں مختلف ہوں گی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیسے ہوگا ؟ فرمایا ان میں سے بعض لوگ ایسے بھی ہوں گے جنہیں زبردستی لشکر میں شامل کیا گیا ہوگا تو اسی حال میں آئیں گے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوقیس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت عبداللہ بن عمرو نے حضرت ام سلمہ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ کیا نبی ﷺ روزے کی حالت میں بوسہ دیتے تھے ؟ اگر وہ نفی میں جواب دیں تو ان سے کہنا کہ حضرت عائشہ تو لوگوں کو بتاتی ہیں کہ نبی ﷺ روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دیا کرتے تھے ؟ چناچہ ابوقیس نے یہ سوال ان سے پوچھا تو انہوں نے نفی میں جواب دیا ابوقیس نے حضرت عائشہ کا حوالہ دیا تو حضرت ام سلمہ نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں بوسہ دیا ہو کیونکہ نبی ﷺ ان سے بہت جذباتی محبت فرمایا کرتے تھے البتہ میرے ساتھ کبھی ایسا نہیں ہوا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے آل محمد ﷺ ! تم میں سے جس نے حج کرنا ہو وہ حج کا احرام باندھ لے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن عوف ان کے پاس آئے اور کہنے لگے اماں جان مجھے اندیشہ ہے کہ مال کی کثرت مجھے ہلاک نہ کردے۔ کیونکہ میں قریش میں سب سے زیادہ مالدار ہوں انہوں نے جواب دیا کہ بیٹا اسے خرچ کرو کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعض ساتھی ایسے بھی ہوں گے کہ میری ان سے جدائی ہونے کے بعد وہ مجھے دوبارہ کبھی نہ دیکھ سکیں گے، حضرت عبدالرحمن بن عوف جب باہر نکلے تو راستے میں حضرت عمر سے ملاقات ہوگئی انہوں نے حضرت عمر کو یہ بات بتائی حضرت عمر خود حضرت ام سلمہ کے پاس پہنچے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا اللہ کی قسم کھا کر بتائیے کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ انہوں نے فرمایا نہیں لیکن آپ کے بعد میں کسی کے متعلق یہ بات نہیں کہہ سکتی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے نزدیک قمیص سے زیادہ اچھا کوئی کپڑا نہ تھا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے شانے کا گوشت تناول فرمایا : اسی دوران نبی ﷺ پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز کے لئے تشریف لے گئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ اناللہ وانا الیہ راجعون کہہ کر یہ دعا کرلے کہ اے اللہ ! مجھے اس مصیبت پر اجرعطا فرما اور مجھے اس کا بہترین نعم البدل عطاء فرما تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی مصیبت پر اجر فرمائے گا اور اسے اس کا نعم البدل عطا فرمائے گا جب میرے شوہر ابوسلمہ فوت ہوئے تو میں نے سوچا کہ ابوسلمہ سے بہتر کون ہوسکتا ہے پھر بھی اللہ تعالیٰ نے مجھے عزت کی قوت دی اور میں نے یہ دعاء پڑھ لی، عدت گزرنے کے بعد حضرات ابوبکر اور عمر نے باری باری پیغام نکاح بھیجا لیکن انہوں نے حامی نہ بھری، پھر نبی ﷺ نے حضرت عمر کو ان کے پاس اپنے لئے پیغام نکاح دے کر بھیجا انہوں نے عرض کیا کہ نبی ﷺ کو بتا دیجئے کہ میں بہت غیور عورت ہوں، میرے بچے بھی ہیں اور میرا تو کوئی ولی بھی یہاں موجود نہیں ہے، حضرت عمر نے آ کر یہ باتیں نبی ﷺ کو بتادیں، نبی ﷺ نے فرمایا ان سے جا کر کہہ دو کہ میں اللہ سے دعا کردوں گا اور تمہاری غیرت دور ہو جائیگی باقی رہے بچے تو تم ان کی کفایت کرتی رہنا اور باقی رہا ولی تو تمہارے اولیاء میں سے کوئی بھی خواہ وہ غائب ہو یا حاضر اسے ناپسند نہیں کرے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ انصار کے مرد اپنی عورتوں کے پاس پچھلے حصے سے نہیں آتے تھے، کیونکہ یہودی کہا کرتے تھے کہ جو شخص اپنی بیوی کے پاس پچھلی جانب سے آتا ہے اس کی اولاد بھینگی ہوتی ہے، جب مہاجرین مدینہ منورہ آئے تو انہوں نے انصاری عورتوں سے بھی نکاح کیا اور پچھلی جانب سے ان کے پاس آتے، لیکن ایک عورت نے اس معاملے میں اپنے شوہر کی بات ماننے سے انکار کردیا اور کہنے لگی کہ جب تک میں نبی ﷺ سے اس کا حکم نہ پوچھ لوں اس وقت تک تم یہ کام نہیں کرسکتے۔ چناچہ وہ عورت حضرت ام سلمہ کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، حضرت ام سلمہ نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ، نبی ﷺ آتے ہی ہوں گے، جب نبی ﷺ تشریف لائے تو اس عورت کو یہ سوال پوچھتے ہوئے شرم آئی لہذا وہ یوں ہی واپس چلی گئی، بعد میں حضرت ام سلمہ نے نبی ﷺ کو یہ بات بتائی تو نبی ﷺ نے فرمایا اس انصاریہ کو بلاؤ ! چناچہ اسے بلایا گیا اور نبی ﷺ نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی " تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں سو تم اپنے کھیت میں جس طرح آنا چاہو، آسکتے ہو " اور فرمایا کہ اگلے سوراخ میں ہو (خواہ مرد پیچھے سے آئے یا آگے سے)
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو وہاں ایک مخنث اور عبداللہ بن ابی امیہ جو حضرت ام سلمہ کے بھائی تھے بھی موجود تھے وہ ہیجڑا عبداللہ سے کہہ رہا تھا کہ اے عبداللہ بن ابی امیہ اگر کل کو اللہ تمہیں طائف پر فتح عطاء فرمائے تو تم بنت غیلان کو ضرور حاصل کرنا کیونکہ وہ چار کے ساتھ آتی ہے اور آٹھ کے ساتھ واپس جاتی ہے نبی ﷺ نے اس کی یہ بات سن لی اور حضرت ام سلمہ (رض) سے فرمایا آئندہ یہ تمہارے گھر میں نہیں آنا چاہئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز فجر کے بعد یہ دعاء فرماتے تھے، اے للہ میں تجھ سے علم نافع عمل مقبول اور اور رزق حلال کا سوال کرتا ہوں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اس لشکر کا تذکرہ کیا جسے زمین میں دھنسا دیا جائے گا تو حضرت ام سلمہ نے عرض کیا کہ ہوسکتا ہے اس لشکر میں ایسے لوگ بھی ہوں جنہیں زبردستی اس میں شامل کرلیا گیا ہو نبی ﷺ نے فرمایا انہیں ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ ایک لحاف میں تھی کہ مجھے ایام شروع ہوگئے، میں کھسکنے لگی تو نبی ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں ایام آنے لگے، میں نے کہا جی یا رسول اللہ پھر میں وہاں سے چلی گئی اپنی حالت درست کی اور کپڑا باندھ لیا پھر آ کر نبی ﷺ کے لحاف میں گھس گئی اور میں نبی ﷺ کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتی تھی اور نبی ﷺ روزے کی حالت میں بوسہ بھی دیدیتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے، اللہ کے نام سے میں اللہ پر بھروسہ کرتا ہوں اے اللہ ! ہم اس بات سے آپ کی پناہ میں آتے ہیں کہ پھسل جائیں یا گمراہ ہوجائیں یا ظلم کریں یا کوئی ہم پر ظلم کرے یا ہم کسی سے جہالت کا مظاہرہ کریں یا کوئی ہم سے جہالت کا مظاہرہ کرے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے منبر کے پائے جنت میں گاڑھے جائیں گے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس آیت کی تفسیر میں تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں سو تم اپنے کھیت میں جس طرح آنا چاہو آسکتے ہو، فرمایا کہ اگلے سوراخ میں ہو (خواہ مرد پیچھے سے آئے یا آگے سے)
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ روزہ کی حالت میں انہیں بوسہ دیدیا کرتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا جس وقت وصال ہوا تو فرائض کے علاوہ آپ ﷺ کی اکثر نمازیں بیٹھ کر ہوتی تھیں نبی ﷺ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ تھا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے شانے کا گوشت تناول فرمایا اسی دوران حضرت بلال آگئے اور نبی علیہ السلا پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز کے لئے تشریف لے گئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت سفینہ سے مروی ہے کہ حضرت ام سلمہ نے مجھے آزاد کردیا اور یہ شرط لگادی کہ تاحیات نبی ﷺ کی خدمت کرتا رہوں گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ وہ اور نبی ﷺ ایک ہی برتن سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
عثمان بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ام سلمہ کے پاس گئے تو انہوں نے ہمارے سامنے نبی ﷺ کا ایک بال نکال کر دکھایا جو کہ مہندی اور وسمہ سے رنگا ہوا ہونے کی وجہ سے سرخ ہوچکا تھا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ جب وہ مکہ مکرمہ پہنچیں تو بیمار تھیں انہوں نے نبی ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا نبی ﷺ نے فرمایا تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے رہتے ہوئے طواف کر لوحضرت ام سلمہ کہتی ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو خانہ کعبہ کے قریب سورت طور کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ اور ابن عباس کے درمیان اس عورت کے متعلق اختلاف رائے ہوگیا جس کا شوہر فوت ہوجائے اور اس کے یہاں بچہ پیدا ہوجائے، حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے تھے کہ وضع حمل کے بعد وہ نکاح کرسکتی ہے، حضرت ابن عباس کا کہنا تھا کہ وہ دو میں سے ایک طویل مدت کی عدت گزارے گی، پھر انہوں نے حضرت ام سلمہ کے پاس ایک قاصد بھیجا تو انہوں نے فرمایا کہ سبیعہ بنت حارث کے شوہر فوت ہوگئے تھے، ان کی وفات کے صرف پندرہ دن یعنی آدھ مہینہ بعد ہی ان کے یہاں بچہ پیدا ہوگیا پھر دو آدمیوں نے سبیعہ کے پاس پیغام نکاح بھیجا اور ایک آدمی کی طرف ان کا جھکاؤ بھی ہوگیا، جب لوگوں کو محسوس ہوا کہ وہ ان میں سے کسی ایک کی طرف متوجہ ہوجائے گی تو وہ کہنے لگے کہ ابھی تم حلال نہیں ہوئیں، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم حلال ہوچکی ہو اس لئے جس سے چاہونکاح کرسکتی ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ بنت حبیش (رض) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میرا خون ہمیشہ جاری رہتا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا وہ حیض نہیں ہے، وہ تو کسی رگ کا خون ہوگا، تمہیں چاہئے کہ اپنے ایام کا اندازہ کر کے بیٹھ جایا کرو، پھر غسل کر کے کپڑا باندھ لیا کرو اور نماز پڑھا کرو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دوانصاری میراث کے مسئلے میں اپنا مقدمہ لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جس پر ان کے پاس گواہ بھی نہ تھا، نبی ﷺ نے نے ارشاد فرمایا تم لوگ میرے پاس اپنے مقدمات لے کر آتے ہو، ہوسکتا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی نسبت اپنی دلیل ایسی فصاحت و بلاغت کے ساتھ پیش کردے کہ میں اس کی دلیل کی روشنی میں اس کے حق میں فیصلہ کردوں (اس لئے یاد رکھو) میں جس شخص کی بات تسلیم کر کے اس کے بھائی کے کسی حق کا اس کے لئے فیصلہ کرتا ہوں تو سمجھ لو کہ میں اس کے لئے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر اسے دے رہا ہوں، جسے وہ قیامت کے دن اپنے گلے میں لٹکا کر لائے گا، یہ سن کر وہ دونوں رونے لگے اور ہر ایک کہنے لگا کہ یہ میرے بھائی کا حق ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اگر یہ بات ہے تو جا کر اسے تقسیم کرلو اور حق طریقے سے قرعہ اندازی کرلو اور ہر ایک دوسرے سے اپنے لئے حلال کروالو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت عائشہ اور ام سلمہ (رض) سے کسی نے پوچھا کہ نبی ﷺ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل کونسا تھا انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مجھے روزہ کی حالت میں بوسہ دیدیتے تھے جب کہ میں بھی روزے سے ہوتی تھی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ولا یعصینک فی معروف سے مراد یہ ہے عورتیں اس شرط پر بیعت کریں کہ وہ نوحہ نہیں کریں گی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ابوسلمہ کی وفات اور ان کی عدت گزرنے کے بعد نبی ﷺ نے انہیں پیغام نکاح بھیجا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھ میں تین خصلتیں ہیں، میں عمر میں بڑی ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا میں تم سے بھی بڑا ہوں انہوں نے کہا کہ میں غیور عورت ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا میں اللہ سے دعا کردوں گا وہ تمہاری غیرت دور کردے گا، انہوں نے کہا میرے بچے بھی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی ذمہ داری میں ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے ان سے نکاح فرمالیا۔ پھر نبی ﷺ جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی ﷺ کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی ﷺ یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی ﷺ کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ اس مرتبہ نبی ﷺ تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی ؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں، پھر نبی ﷺ نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔ انہوں نے عرض کیا نہیں آپ باری مقرر کرلیجئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ابوسلمہ کی وفات اور ان کی عدت گزرنے کے بعد نبی ﷺ نے انہیں پیغام نکاح بھیجا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھ میں تین خصلتیں ہیں، میں عمر میں بڑی ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا میں تم سے بھی بڑا ہوں انہوں نے کہا کہ میں غیور عورت ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا میں اللہ سے دعا کردوں گا وہ تمہاری غیرت دور کردے گا، انہوں نے کہا میرے بچے بھی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی ذمہ داری میں ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے ان سے نکاح فرمالیا۔ پھر نبی ﷺ جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی ﷺ کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی ﷺ یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی ﷺ کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ اس مرتبہ نبی ﷺ تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی ؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں، پھر نبی ﷺ نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔ انہوں نے عرض کیا نہیں آپ باری مقرر کرلیجئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ اناللہ وانا الیہ راجعون کہہ کر یہ دعا کرلے کہ اے اللہ ! مجھے اس مصیبت پر اجرعطا فرما اور مجھے اس کا بہترین نعم البدل عطاء فرما تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی مصیبت پر اجر فرمائے گا اور اسے اس کا نعم البدل عطا فرمائے گا جب میرے شوہر ابوسلمہ فوت ہوئے تو میں نے سوچا کہ ابوسلمہ سے بہتر کون ہوسکتا ہے پھر بھی اللہ تعالیٰ نے مجھے عزت کی قوت دی اور میں نے یہ دعاء پڑھ لی اور عدت گزرنے کے بعد نبی ﷺ نے ان کے پاس پیغام نکاح بھیج دیا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
محمد بن طحلاء کہتے ہیں کہ میں نے ابوسلمہ سے کہا کہ آپ کی دائی کا شوہر سلیم آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد نیا وضو نہیں کرتا، تو انہوں نے سلیم کے سینے پر ہاتھ مار کر کہا کہ میں حضرت ام سلمہ جو کہ نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ تھیں کے متعلق شہادت دیتا ہوں کہ وہ نبی ﷺ کے متعلق آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کرنے کی شہادت دیتی تھیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سات یا پانچ رکعتوں پر وتر پڑھتے تھے اور ان کے درمیان سلام یا کلام کسی طرح بھی فصل نہیں فرماتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا جس وقت وصال ہوا تو آپ ﷺ کی اکثر نمازیں بیٹھ کر ہوتی تھیں اور نبی ﷺ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ تھا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی آخری وصیت یہ تھی کہ نماز کا خیال رکھنا اور اپنے غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کرنا یہی کہتے کہتے نبی ﷺ کا سینہ مبارک کھڑکھڑانے اور زبان رکنے لگی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب چھ حکمران ایسے آئیں گے جن کی عادات میں سے بعض کو تم اچھا سمجھو گے اور بعض پر نکیر کروگے سو جو نکیر کرے گا وہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوجائگا اور جو ناپسندیدگی کا اظہار کردے گا وہ محفوظ رہے گا، البتہ جو راضی ہو کر اس کے تابع ہوجائے (تو اس کا حکم دوسرا ہے) صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ان سے قتال نہ کریں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں جب تک وہ تمہیں پانچ نمازیں پڑھاتے رہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے، اللہ کے نام سے میں اللہ پر بھروسہ کرتا ہوں اے اللہ ! ہم اس بات سے آپ کی پناہ میں آتے ہیں کہ پھسل جائیں یا گمراہ ہوجائیں یا ظلم کریں یا کوئی ہم پر ظلم کرے یا ہم کسی سے جہالت کا مظاہرہ کریں یا کوئی ہم سے جہالت کا مظاہرہ کرے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کا جس وقت وصال ہوا تو آپ ﷺ کی اکثر نمازیں بیٹھ کر ہوتی تھیں اور نبی ﷺ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ تھا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز فجر کے بعد یہ دعاء فرماتے تھے اے اللہ ! میں تجھ سے علم نافع، عمل مقبول اور رزق حلال کا سوال کرتا ہوں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سورت ہود کی یہ آیت اس طرح پڑھی ہے انہ عمل غیرصالح۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ میرا بستر نبی ﷺ کے مصلی کے بالکل سامنے بچھا ہوتا تھا اور میں نبی ﷺ کے سامنے لیٹی ہوتی تھی اور نبی ﷺ نماز پڑھ رہے ہوتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا ہم تھوڑا سا سونا لے کر اس میں مشک نہ ملا لیا کریں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم اسے چاندی کے ساتھ کیوں نہیں ملاتیں، پھر اسے زعفران کے ساتھ خلط ملط کرلیا کرو، جس سے وہ چاندی بھی سونے کی طرح ہوجائیگی۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک ہار پہن لیا جس میں سونے کی دھاریاں بنی ہوئی تھیں، نبی ﷺ نے اسے دیکھ کر مجھ سے اعراض کرتے ہوئے فرمایا کہ تمہیں اس بات سے کس نے بےخوف کردیا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن اس کی جگہ آگ کی دھاریاں پہنائے گا ؟ چناچہ میں نے اسے اتاردیا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
مجاہد سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلمہ نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ مرد جہاد میں شرکت کرتے ہیں لیکن ہم اس میں شرکت نہیں کرسکتے، پھر ہمیں میراث بھی نصف ملتی ہے ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اس چیز کی تمنا مت کیا کرو جس میں اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دے رکھی ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
عثمان بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ام سلمہ کے پاس گئے تو انہوں نے ہمارے سامنے نبی ﷺ کا ایک بال نکال کر دکھایا جو کہ مہندی اور وسمہ سے رنگا ہوا ہونے کی وجہ سے سرخ ہوچکا تھا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ پہلے نبی ﷺ تیرہ رکعتوں پر وتر بناتے تھے لیکن جب آپ ﷺ کی عمربڑھ گئی اور کمزوری ہوگئی تو نبی ﷺ سات رکعتوں پر وتر بنانے لگے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم کسی قریب المرگ یا بیمار آدمی کے پاس جایا کرو تو اس کے حق میں دعائے خیر کیا کرو کیونکہ ملائکہ تمہاری دعاء پر آمین کہتے ہیں۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش کا دم استحاضہ جاری رہتا تھا، وہ اپنے ٹب میں غسل کرکے جب نکلتیں تو اس کی سطح پر زردی اور مٹیالاپن غالب ہوتا تھا حضرت ام سلمہ نے نبی ﷺ سے اس کا حکم دریافت کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ اتنے دن رات تک انتظار کرے جتنے دن تک اسے پہلے ناپاکی کا سامنا ہوتا تھا اور مہینے میں اتنے دنوں کا اندازہ کرلے اور اتنے دن تک نماز چھوڑے رکھے اس کے بعد غسل کر کے کپڑا باندھ لے اور نماز پڑھنے لگے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے شانے کا گوشت تناول فرمایا اسی دوران حضرت بلال آگئے اور نبی علیہ السلا پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز کے لئے تشریف لے گئے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے نبی ﷺ کی قرأت کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے سورت فاتحہ کی پہلی تین آیات کو توڑتوڑ کر پڑھ کر (ہر آیت پر وقف کر کے) دکھایا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ ایک لحاف میں تھی کہ مجھے ایام شروع ہوگئے میں کھسکنے لگی تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ جا کر ازارباندھو اور واپس آجاؤ !
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوصالح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا اسی دوارن وہاں ان کا ایک بھتیجا بھی آگیا اور اس نے ان کے گھر میں دو رکعتیں پڑھیں، دوران نماز جب وہ سجدہ میں جانے لگا تو اس نے مٹی اڑانے کے لئے پھونک ماری تو حضرت ام سلمہ نے اس سے فرمایا بھتیجے پھونکیں نہ مارو کیونکہ میں نے نبی علیہ السلا کو بھی ایک مرتبہ اپنے غلام جس کا نام یسار تھا اور اس نے بھی پھونک ماری تھی سے فرماتے ہوئے سنا تھا کہ اپنے چہرے کو اللہ کے لئے خاک آلود ہونے دو ۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی ﷺ پر صبح کے وقت اختیاری طور پر غسل واجب ہوتا تھا اور نبی ﷺ روزہ رکھ لیتے تھے اور ناغہ نہ کرتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ سے فرمایا کہ اپنے شوہر اور بچوں کو بھی بلال اؤ چناچہ حضرت علی اور حضرات حسنین بھی آگئے۔ نبی (علیہ السلام) نے فدک کی چادرلے کر ان سب پر ڈال دی اور اپنا ہاتھ باہر نکال کر آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اے اللہ یہ لوگ میرے اہل بیت ہیں تو محمد و آل محمد ﷺ پر اپنی رحمتوں اور برکتوں کا نزول فرما بیشک تو قابل تعریف بزرگی والا ہے، اس پر میں نے اس کمرے میں اپنا سر داخل کرکے عرض کیا یا رسول اللہ میں بھی تو آپ کے ساتھ ہوں نبی ﷺ نے فرمایا تم بھی خیر پر ہو، تم بھی خیر پر ہو۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اس لشکرکا تذکرہ کیا جسے زمین میں دھنسا دیا جائے گا تو حضرت ام سلمہ نے عرض کیا کہ ہوسکتا ہے اس لشکر میں ایسے لوگ بھی ہوں جنہیں زبردستی اس میں شامل کرلیا گیا ہو نبی ﷺ نے فرمایا انہیں ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابو عبداللہ جدلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے مجھ سے فرمایا کیا تمہاری موجودگی میں نبی ﷺ کو برابھلا کہا جارہا ہے ؟ میں نے کہا معاذ اللہ ! یہ کیسے ہوسکتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو علی کو برا بھلا کہتا ہے وہ مجھے برا بھلا کہتا ہے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے کسی نے سوال پوچھا کہ کیا عورت مرد کے ساتھ غسل کرسکتی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں جبکہ وہ باشعور ہو (مراد بیوی ہونا ہے) میں نے وہ وقت دیکھا ہے کہ میں اور نبی ﷺ ایک ہی ٹب سے غسل کرلیا کرتے تھے، پہلے ہم اپنے ہاتھوں پر پانی بہا کر انہیں اچھی طرح صاف کرتے تھے پھر اپنے جسم پر پانی بہا لیتے تھے۔
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عام دنوں کی نسبت ہفتہ اور اتوار کے دن کثرت کے ساتھ روزے رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ مشرکین کی عید کے دن ہیں اس لئے میں چاہتا ہوں کہ ان کے خلاف کروں۔