1036. حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ نے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اسی دوران حضرت ابوذر ایک پیالہ لے کر آئے جس میں پانی تھا اور اس پر آٹے کے اثرات لگے ہوئے مجھے نظر آرہے تھے حضرت ابوذر نے آڑ کی اور نبی ﷺ نے غسل فرمالیا پھر نبی ﷺ نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ نے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اسی دوران حضرت ابوذر ایک پیالہ لے کر آئے جس میں پانی تھا اور اس پر آٹے کے اثرات لگے ہوئے مجھے نظر آرہے تھے حضرت ابوذرنے آڑ کی اور نبی ﷺ نے غسل فرمالیا پھر نبی ﷺ نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ نے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، حضرت ابوذر نے آڑ کی اور نبی ﷺ نے غسل فرمالیا، پھر نبی ﷺ نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا، یہ معلوم نہیں کہ ان کا قیام لمبا تھا یا سجدہ۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو اس وقت نبی ﷺ کے بالوں کے چار حصے چار مینڈھیوں کی طرح تھے۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اس ارشاد باری تعالیٰ وتاتو ن فی نادیکم المنکر سے کیا مراد ہے ؟ تو نبی ﷺ نے فرمایا قوم لوط کا یہ کام تھا کہ وہ راستے میں چلنے والوں پر کنکریاں اچھالتے تھے اور ان کی ہنسی اڑاتے تھے، یہ ہے وہ ناپسندیدہ کام جو وہ کیا کرتے تھے۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے پناہ دیدی اسی دوران نبی ﷺ گرد و غبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپٹے ہوئے تشریف لائے مجھے دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا فاختہ ام ہانی کو خوش آمدید کہو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے ہیں پناہ دیدی ہے نبی ﷺ نے فرمایا جسے تم نے پناہ دیدی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں جسے تم نے امن دیا اسے ہم بھی امن دیتے ہیں، پھر نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ کو حکم دیا انہوں نے پانی رکھا اور نبی ﷺ نے اس سے غسل فرمایا پھر ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ فتح مکہ کے دن چاشت کے وقت کی بات ہے۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے پانی منگوا کر اسے نوش فرمایا پھر وہ برتن انہیں پکڑا دیا انہوں نے بھی اس کا پانی پی لیا پھر یاد آیا تو کہنے لگیں یا رسول اللہ ! میں تو روزے سے تھی نبی ﷺ نے فرمایا نفلی روزہ رکھنے والا اپنی ذات پر خود امیر ہوتا ہے چاہے تو روزہ برقرار رکھے اور چاہے تو روزہ ختم کردے۔ ابن ام ہانی کہتے ہیں کہ میں ان دونوں میں سے بہترین اور سب سے افضل کے پاس گیا اور ان سے مذکورہ حدیث کی تصدیق کی ان کا نام جعدہ تھا۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
ابن خباب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور مجاہد یحییٰ بن جعدہ کے پاس گئے تو انہوں نے حضرت ام ہانی کے حوالے سے ہمیں یہ حدیث سنائی کہ میں رات کے آدھے حصے میں نبی علیہ السلا کی قرأت سن رہی تھی اس وقت میں اپنے اسی گھر کی چھت پر تھی اور نبی ﷺ خانہ کعبہ کے قریب تھے۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اور حضرت میمونہ نے ایک ہی برتن سے غسل فرمایا وہ ایک پیالہ تھا جس میں آٹے کے اثرات واضح تھے۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے، ، پناہ دیدی اسی دوران نبی ﷺ گرد و غبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپٹے ہوئے تشریف لائے مجھے دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا فاختہ ام ہانی کو خوش آمدید، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے دودیوروں کو جو مشرکین میں سے ہیں پناہ دیدی ہے نبی ﷺ نے فرمایا جسے تم نے پناہ دیدی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں، جسے تم نے امن دیا اسے ہم بھی امن دیتے ہیں، پھر نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ کو حکم دیا انہوں نے پانی رکھا اور نبی ﷺ نے اس سے غسل فرمایا پھر ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ فتح مکہ کے دن چاشت کے وقت کی بات ہے۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن حضرت فاطمہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور نبی ﷺ کی بائیں جانب بیٹھ گئیں پھر ام ہانی آکر دائیں جانب بیٹھ گئیں، ایک بچی پانی لے کر آئی نبی علیہ السلا نے اس سے پانی لے کر پی لیا پھر اپنی دائیں جانب بیٹھی ہوئی ام ہانی کو دیدیا، انہوں نے (پانی پینے کے بعد یاد آنے پر) عرض کیا کہ میں تو روزے سے تھی نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم کسی روزے کی قضاء کر رہی تھی ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی ﷺ نے فرمایا پھر کوئی حرج نہیں۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ نے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اسی دوران حضرت ابوذر ایک پیالہ لے کر آئے جس میں پانی تھا اور اس پر آٹے کے اثرات لگے ہوئے مجھے نظر آرہے تھے حضرت ابوذرنے آڑ کی اور نبی ﷺ نے غسل فرمالیا پھر نبی ﷺ نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا، جو اس کے بعد میں نے انہیں کبھی پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ نے مکہ مکرمہ کے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، حضرت ابوذرنے آڑ کی اور نبی ﷺ نے غسل فرمالیا پھر نبی ﷺ نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا، اب یہ یاد نہیں کہ اس میں قیام لمبا یا رکوع سجدہ، تقریبا سب ہی برابر تھے اور اس کے بعد یہ اس سے پہلے میں نے نبی ﷺ کو کبھی یہ نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ نے مکہ مکرمہ کے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، نبی ﷺ نے غسل فرمالیا پھر نبی ﷺ نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا، میں نے انہیں اس سے زیادہ ہلکی نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا بس وہ رکوع سجود مکمل کر رہے تھے۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ نے مکہ مکرمہ کے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، نبی ﷺ نے غسل فرمایا پھر نبی ﷺ نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا ام ہانی (چاشت کی نماز کو) غنیمت سمجھو، کیونکہ یہ شام کو بھی خیر لاتی ہے اور دن کو بھی۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ انہوں نے ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں اور کپڑے کے دونوں کنارے مخالف سمت سے کندھے پر ڈال لئے۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ میرے یہاں آئے، غسل فرمایا پھر مختصر رکوع و سجود کے ساتھ آٹھ رکعتیں پڑھیں۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ میں رات کے آدھے حصے میں نبی ﷺ کی قرأت سن رہی تھی، اس وقت میں اپنے اسی گھر کی چھت پر تھی اور نبی ﷺ خانہ کعبہ کے قریب تھے۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے پناہ دیدی اسی دوران نبی ﷺ گرد و غبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپٹے ہوئے تشریف لائے مجھے دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا فاختہ ام ہانی کو خوش آمدید میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے ہیں پناہ دیدی ہے نبی ﷺ نے فرمایا جسے تم نے پناہ دیدی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے تھے پناہ دیدی اسی دوران نبی ﷺ گرد و غبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپٹے ہوئے تشریف لائے مجھے دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا فاختہ ام ہانی کو خوش آمدید، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے دو دیوروں کو جو مشرکین میں سے ہیں پناہ دیدی ہے نبی ﷺ نے فرمایا جسے تم نے پناہ دیدی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں جسے تم نے امن دیا اسے ہم بھی امن دیتے ہیں پھر نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ کو حکم دیا انہوں نے پانی رکھا اور نبی ﷺ نے اس سے غسل فرمایا پھر ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ فتح مکہ کے دن چاشت کے وقت کی بات ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے پانی منگوا کر اسے نوش فرمایا پھر وہ برتن انہیں پکڑا دیا انہوں نے بھی اس کا پانی پی لیا پھر یاد آیا تو کہنے لگیں یا رسول اللہ میں تو روزے سے تھی، نبی ﷺ نے فرمایا اگر یہ رمضان کا قضاء روزہ تھا تو اس کی جگہ قضاء کرلو اور اگر نفلی روزہ تھا تو تمہاری مرضی ہے چاہے تو قضاء کرلو اور چاہے تو نہ کرو۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس سے گزرے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں بوڑھی اور کمزور ہوگئی ہوں مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو میں بیٹھے بیٹھے کرلیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سو مرتبہ سبحان اللہ کہا کرو کہ یہ اولاد اسماعیل میں سے سو غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا، سو مرتبہ الحمد للہ کہا کرو کہ یہ اللہ کے راستے میں زین کسے ہوئے اور لگام ڈالے ہوئے سو گھوڑوں پر مجاہدین کو سوار کرانے کے برابر ہے اور سو مرتبہ اللہ اکبر کہا کرو، کہ یہ قلادہ باندھے ہوئے ان سو اونٹوں کے برابر ہوگا جو قبول ہوچکے ہوں اور سو مرتبہ لا الہ الا اللہ کہا کرو کہ یہ زمین و آسمان کے درمیان کی فضاء کو بھر دیتا ہے اور اس دن کی کا کوئی عمل اس سے آگے نہیں بڑھ سکے گا الاّ یہ کہ کوئی شخص تمہاری ہی طرح کا عمل کرے۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ میرے پاس سے گزرے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں بوڑھی اور کمزور ہوگئی ہوں مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو میں بیٹھے بیٹھے کرلیا کروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا سو مرتبہ سبحان اللہ کہا کرو، کہ یہ اولاد اسماعیل میں سے سو غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا سو مرتبہ الحمد للہ کہا کرو کہ یہ اللہ کے راستے میں زین کسے ہوئے اور لگام ڈالے ہوئے سو گھوڑوں پر مجاہدین کو سوار کرانے کے برابر ہے اور سو مرتبہ اللہ اکبر کہا کرو، کہ یہ قلادہ باندھے ہوئے ان سو اونٹوں کے برابر ہوگا جو قبول ہوچکے ہوں اور سو مرتبہ لا الہ الا اللہ کہا کرو کہ یہ زمین و آسمان کے درمیان کی فضاء کو بھردیتا ہے اور اس دن کی کا کوئی عمل اس سے آگے نہیں بڑھ سکے گا الاّ یہ کہ کوئی شخص تمہاری ہی طرح کا عمل کرے۔