1083. حضرت ام سلیمان بن عمروبن احوص کی حدیثیں

【1】

حضرت ام سلیمان بن عمروبن احوص کی حدیثیں

حضرت ام سلیمان سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو بطن وادی سے جمرہ عقبہ کی رمی کرتے ہوئے دیکھا نبی ﷺ کے پیچھے ایک آدمی تھا جو انہیں لوگوں کے پتھر لگنے سے بچارہا تھا اور نبی ﷺ فرما رہے تھے لوگو ! تم میں سے کوئی کسی کو قتل نہ کرے اور جب تم رمی کرو تو ٹھیکری کی کنکریوں جیسی کنکریوں سے رمی کرو، پھر نبی ﷺ آگے کی طرف متوجہ ہوئے تو ایک عورت اپنا ایک بیٹا لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! میرے اس بیٹے کی عقل زائل ہوگئی ہے آپ اللہ سے اس کے لئے دعا فرمادیجئے نبی ﷺ نے اس سے فرمایا میرے پاس پانی لاؤ، چناچہ وہ پتھر کے ایک برتن میں پانی لے کر آئی، نبی ﷺ نے اس میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور اس میں اپنا چہرہ دھودیا اور دعاء کے بعد فرمایا جاؤ اور اسے اس پانی سے غسل دو اور اللہ سے شفاء کی امید ودعا کا سلسلہ جاری رکھو۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے ام سلیمان سے عرض کیا کہ اس کا تھوڑا سا پانی مجھے بھی اپنے اس بیٹے کے لئے دے دیجئے ! چناچہ میں نے اپنی انگلیاں ڈال کر تھوڑا سا پانی لیا اور اس سے اپنے بیٹے کے جسم کو تربتر کردیا تو وہ بالکل صحیح ہوگیا ام سلیمان کہتی ہیں کہ بعد میں میں نے اس عورت کے متعلق پوچھا تو بتایا کہ اس کا بچہ بالکل تندرست ہوگیا۔

【2】

حضرت ام سلیمان بن عمروبن احوص کی حدیثیں

حضرت ام سلیمان سے مروی ہے کہ میں نے دس ذی الحجہ کے دن نبی ﷺ کو بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا، اس وقت آپ ﷺ فرما رہے تھے کہ اے لوگو ! ایک دوسرے کو قتل نہ کرنا ایک دوسرے کو تکلیف نہ پہنچانا اور جب جمرات کی رمی کرو تو اس کے لئے ٹھیکری کی کنکریاں استعمال کرو، پھر نبی ﷺ نے اسے سات کنکریاں ماریں اور وہاں رکے نہیں نبی ﷺ کے پیچھے ایک آدمی تھا جو آپ کے لئے آڑ کا کام کر رہا تھا میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ تو لوگوں نے بتایا کہ یہ فضل بن عباس ہیں۔