1095. حضرت ابوشریح خزاعی کعبی کی حدیثیں
حضرت ابوشریح خزاعی کعبی کی حدیثیں
حضرت ابوشریح خزاعی کعبی سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کا اکرام کرنا چاہئے اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہوا سے اپنے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہئے اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اچھی بات کہنی چاہئے یا پھر خاموش رہنا چاہئے۔
حضرت ابوشریح خزاعی کعبی کی حدیثیں
حضرت ابوشریح خزاعی کعبی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے جس دن زمین و آسمان کو پیدا فرمایا تھا اسی دن مکہ مکرمہ کو حرم قرار دے دیا تھا، لوگوں نے اسے حرم قرار نہیں دیا، لہذا وہ قیامت تک حرم ہی رہے گا، اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے کسی آدمی کے لئے اس میں خون ریزی کرنا اور درخت کا ٹنا جائز نہیں ہے اور جو شخص تم سے کہے کہ نبی ﷺ نے بھی تو مکہ مکرمہ میں قتال کیا تھا تو کہہ دینا کہ اللہ نے نبی ﷺ کے لئے اسے حلال کیا تھا تمہارے لئے نہیں کیا، اے گروہ خزاعہ ! اس سے پہلے تو تم نے جس شخص کو قتل کردیا ہے، میں اس کی دیت دیدوں گا، لیکن اس جگہ پر میرے کھڑے ہونے کے بعد جو شخص کسی کو قتل کرے گا تو مقتول کے ورثاء کو دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار ہوگا یا تو قاتل سے قصاص لے لیں یا پھر دیت لے لیں۔
حضرت ابوشریح خزاعی کعبی کی حدیثیں
حضرت ابوشریح خزاعی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہئے اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کا اکرام جائزہ سے کرنا چاہئے، صحابہ کرام نے پوچھا یا رسول اللہ ! جائزہ سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ضیافت تین دن تک ہوتی ہے اور جائزہ (پرتکلف دعوت) صرف ایک دن رات تک ہوتی ہے اس سے زیادہ جو ہوگا وہ اس پر صدقہ ہوگا اور جو شخص اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اچھی بات کہنی چاہئے یا پھر خاموش رہنا چاہئے اور کسی آدمی کے لئے جائز نہیں ہے کہ کسی شخص کے یہاں اتنا عرصہ ٹھہرے کہ اسے گناہگار کردے۔
حضرت ابوشریح خزاعی کعبی کی حدیثیں
حضرت ابوشریح سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے تین مرتبہ قسم کھا کر یہ جملہ دہرایا کہ وہ شخص مؤمن نہیں ہوسکتا، صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ کون فرمایا جس کے پڑوسی اس کے بوائق سے محفوظ نہ ہوں، صحابہ نے بوائق کا معنی پوچھا تو فرمایا شر۔
حضرت ابوشریح خزاعی کعبی کی حدیثیں
حضرت ابوشریح سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا راستوں میں بیٹھنے سے اجتناب کیا کرو، جو شخص وہاں بیٹھ ہی جائے تو اس کا حق بھی ادا کرے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ اس کا حق کیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نگاہیں جھکا کر رکھنا، سلام کا جواب دینا، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا۔
حضرت ابوشریح خزاعی کعبی کی حدیثیں
حضرت ابوشریح سے مروی ہے کہ جب عمروبن سعید نے حضرت عبداللہ بن زبیر سے مقابلے کے لئے مکہ مکرمہ کی طرف اپنا لشکر بھیجنے کا ارادہ کیا تو وہ اس کے پاس گئے، اس سے بات کی اور اسے نبی ﷺ کا فرمان سنایا، پھر اپنی قوم کی مجلس میں آکر بیٹھ گئے، میں بھی ان کے پاس جا کر بیٹھ گیا، انہوں نے نبی ﷺ کی حدیث اور پھر عمرو بن سعید کا جواب بیان کرتے ہوئے فرمایا میں نے اس سے کہا کہ اے فلاں ! فتح مکہ کے موقع پر ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ تھے فتح مکہ سے اگلے دن بنوغزاعہ نے بنوہذیل کے ایک آدمی پر حملہ کرکے اسے قتل کردیا، وہ مقتول مشرک تھا، نبی ﷺ ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگو ! اللہ نے جس دن زمین و آسمان کو پیدا فرمایا تھا، اسی دن مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیدیا تھا لہذا وہ قیامت تک حرم ہی رہے گا اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے کسی آدمی کے لئے اس میں خون ریزی کرنا اور درخت کاٹنا جائز نہیں ہے، یہ مجھ سے پہلے نہ کسی کے لئے حلال تھا اور نہ میرے بعد کسی کے لئے حلال ہوگا اور میرے لئے بھی صرف اس مختصر وقت کے لئے حلال تھا جس کی وجہ یہاں کے لوگوں پر اللہ کا غضب تھا، یاد رکھو کہ اب اس کی حرمت لوٹ کر کل گزشتہ کی طرح ہوچکی ہے، یاد رکھو تم میں سے جو لوگ موجود ہیں وہ غائبین تک یہ بات پہنچادیں اور جو شخص تم سے کہے کہ نبی ﷺ نے بھی تو مکہ مکرمہ میں قتال کیا تھا تو کہہ دینا کہ اللہ نے نبی ﷺ کے لئے اسے حلال کیا تھا تمہارے لئے نہیں کیا اے گروہ خزاعہ ! اب قتل سے اپنے ہاتھ اٹھالو کہ بہت ہوچکا، اس سے پہلے تو تم نے جس شخص کو قتل کردیا ہے، میں اس کی دیت دے دوں گا، لیکن اس جگہ پر میرے کھڑے ہونے کے بعد جو شخص کسی کو قتل کرے گا تو مقتول کے ورثاء کو دو میں سے ایک بات کا اختیار ہوگا یا تو قاتل سے قصاص لے لیں یا پھر دیت لے لیں، اس کے بعد نبی ﷺ نے اس آدمی کی دیت ادا کردی جسے بنوخزاعہ نے قتل کردیا تھا یہ حدیث سن کر عمروبن سعید نے حضرت ابوشریح سے کہا بڑے میاں آپ واپس چلے جائیں ہم اس کی حرمت آپ سے زیادہ جانتے ہیں، یہ حرمت کسی خون ریزی کرنیوالے، اطاعت چھوڑنے والے اور جزیہ روکنے والے کی حفاظت نہیں کرسکتی، میں نے اس سے کہا کہ میں اس موقع پر موجود تھا، تم غائب تھے اور ہمیں نبی ﷺ نے غائبین تک اسے پہنچانے کا حکم دیا تھا، سو میں نے تم تک یہ حکم پہنچادیا، اب تم جانو اور تمہارا کام جانے۔
حضرت ابوشریح خزاعی کعبی کی حدیثیں
حضرت ابوشریح سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ضیافت تین دن تک ہوتی ہے اور جائزہ (پرتکلف دعوت صرف ایک دن رات تک ہوتی ہے، اس سے زیادہ جو ہوگا وہ اس پر صدقہ ہوگا اور کسی آدمی کے لئے جائز نہیں ہے کہ کسی شخص کے یہاں اتنا عرصہ ٹھہرے کہ اسے گناہگار کردے، صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ گناہگار کرنے سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا وہ میزبان کے یہاں ٹھہرا رہے جبکہ میزبان کے پاس اسے کھلانے کے لئے کچھ بھی نہ ہو۔