1102. حضرت خ بن ارت کی حدیثیں
حضرت خ بن ارت کی حدیثیں
حضرت خباب سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی ﷺ کے ہمراہ صرف اللہ کی رضا کے لئے ہجرت کی تھی لہذا ہمارا اجر اللہ کے ذمے ہوگیا، اب ہم میں سے کچھ لوگ دنیا سے چلے گئے اور اپنے اجروثواب میں سے کچھ نہ کھاسکے، ان ہی افراد میں حضرت مصعب بن عمیر بھی شامل ہیں، جو غزوہ احد کے موقع پر شہید ہوگئے تھے اور ہمیں کوئی چیز انہیں کفنانے کے لئے نہیں مل رہی تھی، صرف ایک چادر تھی جس سے اگر ہم ان کا سر ڈھانپتے تو پاؤں کھلے رہتے اور پاؤں ڈھانپتے تو سرکھلا رہ جاتا، نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ان کا سر ڈھانپ دیں اور پاؤں پر اذخرنامی گھاس ڈال دیں اور ہم میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جن کا پھل تیار ہوگیا ہے اور وہ اسے چن رہے ہیں۔
حضرت خ بن ارت کی حدیثیں
ابومعمر کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت خباب سے پوچھا کیا نبی ﷺ نماز ظہر اور عصر میں قرأت کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ہم نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا ؟ فرمایا نبی ﷺ کی ڈاڑھی مبارک ہلنے کی وجہ سے۔
حضرت خ بن ارت کی حدیثیں
قیس کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت خباب کی عیادت کے لئے حاضر ہوئے وہ اپنے باغ کی تعمیر میں مصروف تھے ہمیں دیکھ کر فرمایا کہ مسلمان کو ہر چیز میں ثواب ملتا ہے، سوائے اس کے جو وہ اس مٹی میں لگاتا ہے انہوں نے سات مرتبہ اپنے پیٹ پر داغنے کا علاج کیا تھا اور کہہ رہے تھے کہ اگر نبی ﷺ نے ہمیں موت کی دعاء مانگنے سے منع نہ فرمایا ہوتا تو میں اس کی دعاء ضرور کرتا۔
حضرت خ بن ارت کی حدیثیں
حضرت خباب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے، نبی ﷺ اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں اپنی چادر سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ سے ہمارے لئے دعا کیجئے اور مدد مانگیے، یہ سن کر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا اور فرمایا تم سے پہلے لوگوں کے لئے دین قبول کرنے کی پاداش میں گڑھے کھودے جاتے تھے اور آرے لے کر سر پر رکھے جاتے اور ان سے سر کو چیردیا جاتا تھا لیکن یہ چیز بھی انہیں ان کے دن سے برگشتہ نہیں کرتی تھی، اسی طرح لوہے کی کنگھیاں لے کر جسم کی ہڈیوں کے پیچھے گوشت، پٹھوں میں گاڑی جاتی تھیں لیکن یہ تکلیف بھی انہیں ان کے دین سے برگشتہ نہیں کرتی تھی اور اللہ تعالیٰ اس دین کو پورا کر کے رہے گا، یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء اور حضرموت کے درمیان سفر کرے گا جس میں اسے صرف خوف اللہ ہوگا یا بکری پر بھیڑیے کے حملے کا لیکن تم لوگ جلد باز ہو۔
حضرت خ بن ارت کی حدیثیں
حضرت خباب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے دروازے پر بیٹھے نماز ظہر کے لئے نبی ﷺ کے باہر آنے کا انتظار کر رہے تھے، نبی ﷺ باہر تشریف لائے تو فرمایا میری بات سنو، صحابہ نے لبیک کہا نبی ﷺ نے پھر فرمایا میری بات سنو، صحابہ نے پھر حسب سابق جواب دیا، نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب تم پر کچھ حکمران آئیں گے تم ظلم پر ان کی مدد نہ کرنا اور جو شخص ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا وہ میرے پاس حوض کوثر پر ہرگز نہیں آسکے گا۔
حضرت خ بن ارت کی حدیثیں
حارثہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت خباب کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوئے تو انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے تو میں ضرور اس کی تمنا کرلیتا اور میں نے نبی ﷺ کی ہمراہ وہ وقت بھی دیکھا ہے جب میرے پاس ایک درہم نہیں ہوتا تھا اور اس وقت میرے گھرکے کونے میں چالیس ہزار درہم پڑے ہیں، پھر ان کے پاس کفن کا کپڑا لایا گیا تو وہ اسے دیکھ کر رونے لگے اور فرمایا لیکن حمزہ کو کفن نہیں مل سکا، سوائے اس کے کہ ایک منقش چادر تھی جسے اگر ان کے سر پر ڈالا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں پر ڈالا جاتا تو سرکھل جاتا، بالآخر اسے ان کے سر پر ڈال دیا گیا اور ان کے پاؤں پر اذخر نامی گھاس ڈال دی گئی۔