1106. حضرت وائل بن حجر کی حدیثیں

【1】

حضرت وائل بن حجر کی حدیثیں

حضرت سوید بن طارق سے مروی ہے کہ انہوں نے بارگاہ میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم لوگ انگوروں کے علاقے میں رہتے ہیں، کیا ہم انہیں نچوڑ کر (ان کی شراب) پی سکتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں عرض کیا ہم مریضوں کو علاج کے طور پر پلا سکتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس میں شفا نہیں بلکہ یہ تو بیماری ہیں۔

【2】

حضرت وائل بن حجر کی حدیثیں

حضرت وائل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے زمین کا ایک ٹکڑا انہیں عنایت کیا اور حضرت معاویہ کو میرے ساتھ بھیج دیا تاکہ وہ اس حصے کی نشاندہی کرسکیں، راستے میں حضرت امیر معاویہ نے مجھ سے کہا کہ مجھے اپنے پیچھے سوار کرلو، میں نے کہا کہ تم بادشاہوں کے پیچھے نہیں بیٹھ سکتے، انہوں نے کہا کہ پھر اپنے جوتے ہی مجھے دے دو ، میں نے کہا کہ اونٹنی کے سائے کو ہی سمجھو، پھر جب حضرت معاویہ خلیفہ مقرر ہوگئے اور میں ان کے پاس گیا تو انہوں نے مجھے اپنے ساتھ تخت پر بٹھایا اور مذکورہ واقعہ یاد کروایا، وہ کہتے ہیں کہ اس وقت میں نے سوچا کہ کاش ! میں نے انہیں اپنے آگے سوار کرلیا ہوتا۔

【3】

حضرت وائل بن حجر کی حدیثیں

حضرت وائل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت نماز پڑھنے کے لئے نکلی، راستے میں اسے ایک آدمی ملا، اس نے اسے اپنے کپڑوں سے ڈھانپ لیا اور اس سے اپنی ضروت پوری کر کے غائب ہوگیا، اتنی دیر میں اس عورت کے قریب ایک اور آدمی پہنچ گیا، اس نے اس سے کہا کہ ایک آدمی میرے ساتھ اس اس طرح کر گیا ہے، وہ شخص اسے تلاش کرنے کے لئے چلا گیا، اسی ثناء میں اس عورت کے پاس انصار کی ایک جماعت پہنچ کر رک گئی، اس عورت نے اسے بھی یہی کہا کہ ایک آدمی میرے ساتھ اس اس طرح کر گیا ہے، وہ لوگ بھی اس تلاش میں نکل کھڑے ہوئے اور اس آدمی کو پکڑ لائے جو بدکار کی تلاش میں نکلا ہوا تھا اور اسے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے، اس عورت نے بھی کہہ دیا یہ وہی ہے جب نبی ﷺ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو وہ بدکاری کرنے والا آگے بڑھ کر کہنے لگا یا رسول اللہ ! واللہ وہ آدمی میں ہوں، اس پر نبی ﷺ نے اس عورت سے فرمایا جاؤ، اللہ نے تمہیں معاف کردیا اور اس آدمی کی تعریف کی، کسی نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! آپ سے رجم کیوں نہیں کرتے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر سارے مدینہ والے یہ توبہ کرلیتے تو ان کی طرف سے قبول ہوجاتی۔