1114. حضرت ام ورقہ بنت عبداللہ بن حارث انصاری کی حدیثیں
حضرت ام ورقہ بنت عبداللہ بن حارث انصاری کی حدیثیں
حضرت ام ورقہ کے حوالہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر جمعہ کے دن ان سے ملاقات کے لئے تشریف لے جاتے تھے، انہوں نے غزوہ بدر کے موقع پر عرض کیا تھا کہ اے اللہ کے نبی ! کیا مجھے اپنے ساتھ چلنے کی اجازت دیتے ہیں میں آپ کے مریضوں کی تیمارداری کروں گی اور زخمیوں کا علاج کروں گی، شاید اللہ مجھے شہادت سے سرفراز کر دے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم یہیں رہو، اللہ تمہیں شہادت عطاء فرما دے گا۔ ام ورقہ نے اپنی ایک باندی اور غلام سے کہہ دیا تھا کہ میرے مرنے کے بعد تم آزاد ہوجاؤ گے، ان دونوں کو گذرتے دنوں کے ساتھ ان کی عمر لمبی لگنے لگی چناچہ ان دونون نے انہیں ایک چادر میں لپیٹ دیا جس میں دم گھٹ جانے سے وہ فوت ہوگئیں اور وہ دونوں فرار ہوگئے، کسی نے حضرت عمر کو آ کر کہ ام ورقہ کو ان کے غلام اور باندی قتل کر کے بھاگ گئے ہیں، یہ سن کر حضرت عمر لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ نبی ﷺ حضرت ام ورقہ سے ملاقات کے لئے جا یا کرتے تھے اور فرماتے تھے آؤ، شہیدہ کی زیارت کر کے آئیں، اب انہیں ان فلاں کی اور فلاں باندی اور فلاں غلام نے چادر میں لپیٹ کر مار دیا ہے اور خود فرار ہو گے ہیں، کوئی شخص بھی انہیں پناہ نہ دے، بلکہ جسے وہ دونوں ملیں، انہیں پکڑ کرلے آئے، چناچہ ایک آدمی نے ان دونوں کو پکڑ لیا اور انہیں سولی پر لٹکا دیا گیا، یہ دونوں سولی کی سزا پانے والے پہلے لوگ تھے۔
حضرت ام ورقہ بنت عبداللہ بن حارث انصاری کی حدیثیں
حضرت ام ورقہ کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے قرآن کریم مکمل یاد کر رکھا تھا اور نبی ﷺ نے انہیں اپنے اہلخانہ کی امامت کرانے کی اجازت دے رکھی تھی، ان کے لئے ایک مؤذن مقرر تھا اور وہ اپنے اہل خانہ کیا امامت کیا کرتی تھی۔