113. حضرت طخفہ بن قیس غفاری (رض) کی حدیث
حضرت طخفہ بن قیس غفاری (رض) کی حدیث
یعیش بن طخفہ کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب اصحاب صفہ میں سے تھے نبی ﷺ نے ان کے حوالے سے لوگوں کو حکم دیا تو لوگ ایک ایک دو دو کرکے انہیں اپنے ساتھ لے جانے لگے وہ کہتے ہیں کہ صرف پانچ آدمی رہ گئے جن میں سے ایک میں بھی تھا نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ میرے ساتھ چلو چناچہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ حضرت عائشہ کے گھر چلے گئے نبی ﷺ نے وہاں پہنچ کر فرمایا عائشہ ہمیں کھانا کھلاؤ وہ کچھ کھجوریں لے کر آئیں جو ہم نے کھالیں پھر وہ کھجور کا تھوڑ اسا حلوہ لے کر آئیں ہم نے وہ بھی کھالیا پھر نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ پانی پلاؤ چناچہ وہ ایک بڑے پیالے میں پانی لے کر آئیں جو ہم سب نے پیا پھر ایک چھوٹا ساپیالہ لے کر آئیں جس میں دودھ تھا ہم نے وہ بھی پیا پھر نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ اگر چاہو تورات یہیں پر گذار لو اور چاہو تو مسجد میں چلے جاؤ میں نے عرض کیا کہ نہیں ہم مسجد میں ہی جائیں گے ابھی میں سحری کے وقت اپنے پیٹ کے بل لیٹا ہوا سو ہی رہا تھا اچانک ایک آدمی آیا اور مجھے اپنے پاؤں سے ہلانے لگا اور کہنے لگا کہ لیٹنے کا طریقہ اللہ کو ناپسند ہے میں نے دیکھا تو وہ نبی ﷺ تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت طخفہ بن قیس غفاری (رض) کی حدیث
حضرت طحفہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے چند لوگوں کے ساتھ ان کی ضیافت فرمائی چناچہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ ان کے گھر چلے گئے ابھی رات کے وقت میں اپنے پیٹ کے بل لیٹا ہوا سو رہی رہا تھا کہ اچانک نبی ﷺ آئے اور مجھے اپنے پاؤں سے ہلانے لگے کہ اور کہنے لگے اور کہنے لگے کہ لیٹنے کا یہ طریقہ اہل جہنم کا طریقہ ہے۔