1135. حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو " جو مشرکین میں سے تھے " پناہ دے دی، اسی دوران نبی گردوغبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپیٹے ہوئے تشریف لائے، مجھے دیکھ کر نبی نے فرمایا فاختہ ام ہانی کو خوش آمدید، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے اپنے دو دیوروں کو " جو مشرکین میں سے تھے " پناہ دے دی ہے، نبی نے فرمایا جسے تم نے پناہ دی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں جسے تم نے امن دیا اسے ہم بھی امن دیتے ہیں پھر نبی نے حضرت فاطمہ کو حکم دیا انہوں نے پانی رکھا اور نبی نے اس سے غسل فرمایا پھر ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں۔
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو " جو مشرکین میں سے تھے " پناہ دے دی، اسی دوران نبی گردوغبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپیٹے ہوئے تشریف لائے، مجھے دیکھ کر نبی نے فرمایا فاختہ ام ہانی کو خوش آمدید، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے اپنے دو دیوروں کو " جو مشرکین میں سے تھے " پناہ دے دی ہے، نبی نے فرمایا جسے تم نے پناہ دی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں جسے تم نے امن دیا اسے ہم بھی امن دیتے ہیں، پھر نبی نے حضرت فاطمہ کو حکم دیا، انہوں نے پانی رکھا اور نبی نے اس سے غسل فرمایا : پھر ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں۔
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا بکریاں رکھا کرو کیونکہ ان میں برکت ہوتی ہے۔
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ میں رات کے آدھے حصے میں نبی کی قرأت سن رہی تھی، اس وقت میں اپنے اسی گھر کی چھت پر تھی۔
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ میں نے نبی سے پوچھا کہ اس ارشاد ِ باری تعالیٰ وتاتون فی نادیکم المنکر سے کیا مراد ہے ؟ تو نبی نے فرمایا قوم ِ لوط کا یہ کام تھا کہ وہ راستے میں چلنے والوں پر کنکریاں اچھالتے تھے اور ان کی ہنسی اڑاتے تھے، یہ ہے وہ ناپسندیدہ کام جو وہ کیا کرتے تھے۔
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے پانی منگوا کر اسے نوش فرمایا : پھر وہ برتن انہیں پکڑا دیا، انہوں نے بھی اس کا پانی پی لیا، پھر یاد آیا تو کہنے لگیں یا رسول اللہ ! میں تو روزے سے تھی، نبی نے فرمایا تم قضا کر رہی ہو ؟ میں نے کہا نہیں، فرمایا پھر کوئی حرج نہیں۔
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے پانی منگوا کر اسے نوش فرمایا : پھر وہ برتن انہیں پکڑا دیا، انہوں نے بھی اس کا پانی پی لیا، پھر یاد آیا تو کہنے لگیں یا رسول اللہ ! میں تو روزے سے تھی، نبی نے فرمایا نفلی روزے رکھنے والا اپنی ذات پر خود امیر ہوتا ہے چاہے تو روزہ برقرار رکھے اور چاہے تو روزہ ختم کردے۔
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
یوسف بن ماہک ایک مرتبہ حضرت ام ہانی کے پاس گئے اور ان سے نبی کے فتح مکہ کے دن مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے متعلق پوچھا اور یہ کہ نبی نے اس وقت آپ کے یہاں نماز پڑھی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ نبی چاشت کے وقت مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے، میں نے پیالے میں پانی رکھا جس پر آٹے کے نشان نظر آ رہے تھے، اب یہ مجھے یاد نہیں کہ حضرت ام ہانی نے وضو کرنے کا بتایا تھا یا غسل کرنے کا ؟ پھر نبی نے گھر کی مسجد میں چار رکعتیں پڑھیں یوسف کہتے ہیں کہ میں نے بھی اٹھ کر ان کے مشکیزے سے وضو کیا اور اسی جگہ پر چار رکعتیں پڑھیں۔
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی سے پوچھا کیا جب ہم مرجائیں گے تو ایک دوسرے سے ملاقات کرسکیں گے اور ایک دوسرے کو دیکھ سکیں گے ؟ نبی نے فرمایا کہ انسان کی روح پرندوں کی شکل میں درختوں پر لٹکی رہتی ہے جب قیامت کا دن آئے گا تو ہر شخص کی روح اس کے جسم میں داخل ہوجائے گی۔
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں نے اپنے دو دیوروں کو " جو مشرکین میں سے تھے " پناہ دے دی، اسی دوران نبی گردوغبار میں اٹے ہوئے ایک لحاف میں لپیٹے ہوئے تشریف لائے، مجھے دیکھ کر نبی نے فرمایا فاختہ ام ہانی کو خوش آمدید، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے اپنے دو دیوروں کو " جو مشرکین میں سے تھے " پناہ دے دی ہے، نبی نے فرمایا جسے تم نے پناہ دی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں، جسے تم نے امن دیا اسے ہم بھی امن دیتے ہیں، پھر نبی نے حضرت فاطمہ کو حکم دیا، انہوں نے پانی رکھا اور نبی نے اس سے غسل فرمایا : پھر ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں، یہ فتح مکہ کے دن چاشت کے وقت کی بات ہے۔
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ نبی ایک مرتبہ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو اس وقت نبی کے بالوں کے چار حصے چار مینڈھیوں کی طرح تھے۔
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ نبی ایک مرتبہ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو اس وقت نبی کے بالوں کے چار حصے چار مینڈھیوں کی طرح تھے۔
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے نبی کے مختلف صحابہ سے چاشت کی نماز کے متعلق پوچھا لیکن حضرت ام ہانی کے علاوہ مجھے کسی نے یہ نہیں بتایا کہ نبی نے یہ نماز پڑھی ہے، البتہ وہ بتاتی ہیں کہ نبی ان کے یہاں آئے اور نبی نے آٹھ رکعتیں پڑھیں میں نے انہیں یہ نماز پہلے پڑھتے ہوئے دیکھا اور نہ اس کے بعد۔
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میرے گھر میں نبی نے ایک کپڑے میں اچھی طرح لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں۔
حضرت ام ہانی ابی طالب کی حدیثیں
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی میرے پاس سے گذرے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں بوڑھی اور کمزور ہوگئی ہوں، مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو میں بیٹھے بیٹھے کرلیا کرو ؟ نبی نے فرمایا سو مرتبہ سبحان اللہ کہا کرو، کہ یہ اولاد ِ اسماعیل میں سے سو غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا، سو مرتبہ الحمدللہ کہا کرو کہ یہ اللہ کے راستے میں زین کسے ہوئے اور لگام ڈالے ہوئے سو گھوڑوں پر مجاہدین کو سوار کرنے کے برابر ہے اور سو مرتبہ اللہ اکبر کہا کرو، کہ یہ قلادہ باندھے ہوئے ان سو اونٹوں کے برابر ہوگا جو قبول ہوچکے ہوں اور سو مرتبہ لا الہ الا اللہ کہا کرو، کہ یہ زمین و آسمان کی فضاء کو بھر دیتا ہے اور اس دن کسی کا کوئی عمل اس سے آگے نہیں بڑھ سکے گا الاّ یہ کہ کوئی شخص تمہاری ہی طرح کا عمل کرے۔