116. حضرت عبدالرحمن بن صفوان کی حدیثیں۔

【1】

حضرت عبدالرحمن بن صفوان کی حدیثیں۔

حضرت عبدالرحمن بن صفوان سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو حجر اسود اور باب کعبہ کے درمیان چمٹے ہوئے دیکھا آپ نے اپناچہرہ مبارک بیت اللہ پر رکھا ہوا تھا۔

【2】

حضرت عبدالرحمن بن صفوان کی حدیثیں۔

حضرت عبدالرحمن بن صفوان جنہیں اسلام میں خوب ابتلاء پیش آیا تھا اور وہ حضرت عباس کے دوست تھے فتح مکہ کے دن نبی ﷺ کی خدمت میں اپنے والد صاحب کو لے کر حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ان سے ہجرت پر بیعت لے لیجیے نبی ﷺ نے انکار کرتے ہوئے فرمایا کہ اب ہجرتکا حکم باقی ہیں رہا اس پر وہ حضرت عباس کے پاس چلے گئے جو لوگوں کو پانی پلانے کی خدمت سرانجام دے رہے تھے اور ان سے کہا کہ اے ابوفضل میں اپنے والد صاحب کو لے کر نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوا تھا کہ وہ ان سے ہجرت پر بیعت لے لیتے لیکن انہوں نے انکار کردیا حضڑت عباس ان کے ساتھ اٹھ کر چل پڑے اور چادر بھی نہیں لی اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ آپ جانتے ہیں کہ فلاں شخص کے ساتھ میرے کیسے تعلقات ہیں وہ آپ کے پاس اپنے والد کو لے کر آیا تھا آپ اس سے ہجرت پر بیعت لے لیں لیکن آپ نے انکار کردیا نبی ﷺ نے فرمایا اب ہجرتکا حکم باقی نہیں رہا انہوں نے کہا میں آپ کو قسم دیتا ہوں آپ اسے بیعت کرلیجیے نبی ﷺ نے اس پر اپنا دست مبارک بڑھادیا اور فرمایا آؤ میں اپنے چچا کی قسم پوری کردوں البتہ بات پھر بھی ہی ہے کہ اب ہجرتکا حکم باقی نہیں رہا۔

【3】

حضرت عبدالرحمن بن صفوان کی حدیثیں۔

حضرت عبدالرحمن بن صفوان سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو حجر اسود اور باب کعبہ کے درمیان چمٹے ہوئے دیکھا آپ نے اپناچہرہ مبارک بیت اللہ پر رکھا ہوا تھا۔ اور میں نے لوگوں کو بھی نبی ﷺ کے ہمراہ بیت اللہ سے چمٹے ہوئے دیکھا تھا۔

【4】

حضرت عبدالرحمن بن صفوان کی حدیثیں۔

حضرت عبدالرحمن بن صفوان سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ نے مکہ مکرمہ فتح کرلیا تو میں نے اپنے دل میں سوچا کہ گھر جاکرجوراستے میں ہی تھا کہ کپڑے پہنتاہوں اور دیکھتاہوں کہ نبی ﷺ کیا کرتے ہیں چناچہ میں چلا اور نبی ﷺ کے پاس اس وقت پہنچا جب آپ خانہ کعبہ سے باہر آچکے تھے صحابہ کرام استلام کررہے تھے انہوں نے اپنے رخسار بیت اللہ پر رکھے ہوئے تھے اور نبی ﷺ ان سب کے درمیان میں تھے میں نے حضرت عمر سے پوچھا کہ نبی ﷺ نے خانہ کعبہ میں داخل ہو کر کیا کیا تو انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ نے دو رکعتیں پڑھی تھیں۔